انجیل مقدس

باب  36  37  38  39  40  41  42  43  44  45  46  47  48  49  50  

  پیَدایش 36

1  اور عؔیسو یعنی اؔدوم کا نسب نامہ یہ ہے۔

2  عؔیسو کنعانی لڑکیوں میں سے حِتی اُؔیلون کی بیٹی عدّؔہ کو اور حو صؔبعون کی نواسی اور عؔنہ کی بیٹی اُہؔلیبامہ و۔

3  اسؔمعٰیل کی بیٹی اور نؔبایوت کی بہن بؔشامہ کو بیاہ لایا۔

4  اور عؔیسو سے عؔدّہ کے اِلیؔفز پیدا ہُؤا اور بؔشامہ کے رؔعوایل پیدا ہؤا۔

5  اور اُبِلؔیبامہ کے یعؔوس اور یؔعلام اور قؔورح پیدا ہُؤئے ۔ یہ عؔیسو کے بیٹے ہیں جو ملک کنعان میں پیدا ہُؤئے ۔

6  اور عؔیسو اپنی بیویوں اور بیٹے بیٹیوں اور اپنے گھر کے سب نوکر چاکروں اور اپنے چَوپایوں اور تمام جانوروں اور اپنے سب مال اسباب کو جو اُس نے ملکِ کنعان میں جمع کیا تھا لیکر اپنے بھائی یعؔقوب کے پاس سے ایک دُوسرے ملک چلا گیا۔

7  کیونکہ اُنکے پاس اِس قدر سامان ہو گیا تھا کہ وہ ایک جگہ رہ نہیں سکتے تھے اور اُنکے چَوپایوں کی کثرت کے سبب سے اپس زمین میں جہاں اپنکا قیام تھا گنُجایش نہ تھی۔

8  پس عؔیسو جسے اؔدوم بھی کہتے ہیں کوہِ شؔعیر میں رہنے لگا ۔

9 اور عؔیسو جو کوہِ شعؔیر کے ادومیوں کا باپ ہے یہ جسب نامہ ہے ۔

10  عؔیسو کے بیٹوں کے نام یہ ہیں ۔ اِلیؔفز عیؔسو کی بیوی عدّہ کا بیٹا اور رؔعوایل عؔیسو کی بیو ی بؔشامہ کا بیٹا ۔

11  اِلیؔفز کے بیٹے تیماؔن اور اؔوقمر اور صؔفور اور جعتاؔم اور قؔنز تھے۔

12  اور تِمنؔع صؔیو کے بیٹے اِؔلیفز کی حرم تھی اور اِلیؔفز اور جعؔتام اور قؔنز تھے۔ تمنع عؔیسو کے بیٹے اِلیؔفز کی حرم تھی اور اِلؔیفز سے اُسکے عماؔلیق پیدا ہؤا ۔ سو عؔیسو کی بیوی عؔدّہ کے بیٹے یہ تھے ۔

13  رؔعوایل کے بیٹے یہ ہیں۔ نؔحتِ اور زؔارح اور سؔمہّ اور مِزّہ ۔ یہ عؔیسو کی بیوی بشؔامہ کے بیٹے تھے۔

14  اور اُہلیبامہ کے بیٹے جو عؔنہ کی بیٹی صؔبعون کی نواسی اور عؔیسو کی بیوی تھی یہ ہیں ۔ عؔیسو سے اُسکے یعؔوس اور یؔعلام اور قؔورح پیدا ہوئے ۔

15  اور عؔیسو کی اَولاد میں جو رئیس تھے سو یہ ہیں ۔ عؔیسو کے پہلوٹھے بیٹے اؔلیفز کی اَولاد میں رئیس تؔیمان رئیس اؔومر رئیس صؔفور رئیس قؔنز ۔

16  رئیس قؔورح رئیس جعؔتام رئیس عؔمالیق ۔ یہ وہ رئیس ہیں جو اؔلیفز سے مُلک ادؔوم میں پیدا ہوئے اور وعدہ کے فرزند تھے ۔

17  اور رؔعوایل بن عؔیسو کے بیٹے یہ ہیں رئیس نؔحت رئیس زاؔح رئیس سؔمہ رئیس مِؔزہّ۔ یہ وہ رئیس ہیں جو عؔیسوکی بیوی بشؔامہ کے فرزند تھے۔

18  اور عؔیسو کی بیوی اُہلِیؔبا کی اَولاد یہ ہیں رئیس کی بیوی اُسامہ بِنت عؔنہ کے فرزند تھے ۔

19  سو عؔیسو یعنی اؔدوم کی اَولاد اور اُنکے رئیس یہ ہیں۔

20  اور شؔعیر حوری کے بیٹے جو اُس مُلک کے باشِندے تھے یہ ہیں ۔ لوؔطان اور سؔوبل اور صبعوؔن اور عؔنہ ۔

21  اور دِؔیسون اور ایصؔر اور دِیسان۔ بنی شؔعیر میں سے جو حوری رئیس مُلک ادؔوم میں ہُؤئے یہ ہیں ۔

22  حؔوری اور ہیمام لؔوطان کے بیٹے اور تِمنؔع لوؔطان کی بہن تھی ۔

23  اور یہ سَوبل کے بیٹے ہیں ۔ عؔلوان اور مؔانحت اور عیباؔل اور سؔفو اور اوؔنام۔

24  اور صؔبعون کے بیٹے یہ ہیں ۔ آؔیہ اور عؔنہ ۔ یہ وہ عؔنہ ہے جِسے اپنے باپ کے گدھوں کو بیابان میں چراتے وقت گرم چشمے مِلے ۔

25  اور عؔنہ کی اَولاد یہ ہے دِیسوؔن اور اُہلِیبامہ بِنت عؔنہ ۔

26  اور دِیؔسون کے بیٹے یہ ہیں حمؔدان اور اؔشبان اور یترؔان اور کرؔان ۔

27  یہ ایؔصر کے بیٹے ہیں بلؔہان اور زؔعوان اور عقؔان ۔

28  دِؔیسان کے بیٹے یہ ہیں۔ عُوض اور اِراؔن ۔

29  جو حوریوں میں سے رئیس ہؤئے وہ یہ ہیں ۔ رئیس لؔوطان رئیس ہُؤئے وہ یہ ہیں ۔ رئیس لؔوطان رئیس سوؔبل رئیس صبعؔون رئیس عؔنہ۔

30  رئیس لؔوطان رئیس ایؔصر رئیس دِیسان ۔ یہ اُن حوریوں کے رئیس ہیں جو مُلکِ شؔعیر میں تھے۔

31  یہی وہ بادشاہ ہیں جو مُلکِ ادوؔم پر پیشتر اُس سے کہ اِؔسرائیل کا کوئی بادشاہ ہو مُسلط تھے ۔

32  باؔلع بِن بعؔور ادؔوم میں ایک بادشاہ تھا اور اُسکے شہر کا نام دِنہابا تھا۔

33  باؔلع مرگا اور یؔوباب بِن زؔادح جو بُصراہی تھا اُسکی جگہ بادشاہ ہُوا ۔

34  پھر یُوباؔب مر گیا اور حُشیم جو تیمانیوں کے مُلک کا باشندہ تھا اُسکا جانشین ہُوا ۔ اور حُشیم مر گا اور ہدؔدین بدؔد جِس نے مؔوآب کے میدان میں مِدیانیوں کو مارا اُسکا جانشین ہُؤا اور اُسکے شہر کا نام عِؔویت تھا۔

35  

36  اور ہؔدد مرگیا اور شملہ جو مُسؔرقہ کا تھا اُسکا جانشین ہُؤا ۔

37 اور شؔملہ مر گیا اور سؔاؤل اُسکا جانشین ہُؤا ۔ یہ رحؔوبت کا تھا جو دریایِ فُراتؔ کے برابر ہے۔

38  اور سؔاؤل مر گیا اور بؔعلحنان بن عکبوؔر اُسکا جانشین ہُؤا ۔

39  اور بؔعلحنان بن عکبؔور مرگیا اور حؔدر اُسکا جانشین ہُؤا اور اُسکے شہر کا نام پؔؤ اور اُسکی بیوی کا نام مہیؔطب ایل تھا جو مؔطِرد کی بیٹی اور میؔضاہاب کی نواسی تھی۔

40  پس عؔیسو کے رئیسوں کے نام اُنکے خاندانوں اور مقاموں اور ناموں کے موافِق یہ ہیں ۔ رئیس تِمنعؔ رئیس مؔتیت ۔

41  رئیس اُہلِؔیبامہ رئیس اَیلؔہ رئیس فِؔینون ۔

42  رئیس قؔنز رئیس تؔیمان ڑئیس مِبؔصار۔

43  رئیس مؔجد ایل ۔ رئیس عِؔرام ۔ اؔدوم کے رئیس یہی ہیں جِن کے نام اُنکے مقبوضہ مُلک میں اُنکے مسکن کے مطابق دِئے گئے ہیں ۔ یہ حال ادومیوں کے باپ عیؔسو کا ہے۔

  پیَدایش 37

1  اور یؔعقوب مُلکِ کنعان میں رہتا تھا جہاں اُسکا باپ مُسافر کی طرح رہا تھا۔

2  یعؔقوب کی نسل کا حال یہ ہے کہ یُوسؔف سترہ برس کی عُمر میں اپنے بھائیوں کے ساتھ بھیڑ بکریاں چرایا کرتا تھا۔ یہ لڑکا اپنے باپ کی بیویون بِلؔہاہ اور زِؔلفہ کے بیٹوں کے ساتھ رہتا تھا ۔ اور وہ اُنکے بُرے کاموں کی خبر باپ تک پہنچادیتا تھا ۔

3  اور اَؔسرائیل یُوسؔف کو اپنے سب بیٹوں سے زیادہ پیار کرتا تھا کیونکہ وہ اُسکے بُڑھاپے کا بیٹا تھا اور اُس نے اُسے ای بُو قلمُون قبا بھی بنوادی۔

4  اوراُسکے بھائیوں نے دیکھا کہ اُنکا باپ اُسکے سب بھائیوں سے زیادہ اُسی کو پیار کرتا ہے۔ سو وہ اُس سے بُغض رکھنے لگے اور ٹھِیک طور پر بات بھی نہیں کرتے تھے۔

5  اور یُوسؔف نے ایک خواب دیکھا جِسے اُس نے اپنے بھائیوں کو بتایا تو وہ اُس سے اَور بھی بُغص رکھنے لگے۔

6  اور اُس نے اُن سے کہا ذرا وہ خواب تو سُنو جو مَیں جو مَیں نے دیکھا ہے ۔

7  ہم کھیت میں پُولے باندھتے تھے اور کیا دیکھتا ہوُں کہ میرا پُولا اُٹھا اور سیدھا کھڑا ہوگیا اور تُمہارے پُولوں نے میرے پُولے کو چاروں طرف سے گھیر لیااور اُسے سِجدہ کیا۔

8  تب اُسکے بھائیوں نے اُ س سے کہا کہ کیا تُو سچ مچ ہم پر سلطنت کریگا ۔ ہم پر تیرا تسُلط ہوگا؟ اور اُنہوں نے اُسکے خوابوں اور اُسکی باتوں کے سبب سے اُس سے اَور بھی زیادہ بغص رکھا۔

9  پِھر اُس نے کہا دیکھو مُجھے ایک اَور خواب دیکھائی دیا ہے کہ سوُرج اور چاند اور گیارہ ستاروں نے مُجھے سِجدہ کیا۔

10  اور اُس نے اِسے اپنے باپ اور بھائیوں دونوں کو بتایا۔ تب اُسکے باپ نے اُسے ڈانٹا اور کہا کہ یہ خواب کیا ہے جو تُو نے دیکھا ہے ؟ کیِا مَیں اور تیری ماں اور تیرے بھائی سچ مُچ تیرے آگے زمین پر جُھک کر تُجھے سِجدہ کرینگے ؟

11  اور اُسکے بھائیوں کو اُس سے حسد ہوگیا لیکن اُسکے باپ نے یہ بات یاد رکھّی ۔

12  اور اُسکے بھائی اپنے باپ کی بھیڑ بکریاں چُرانے سِؔکم کو گئے ۔

13  تب اِسرؔائیل نے یُوسؔف سے کہا تیرے بھائی سِؔکم میں بھیڑ بکریوں کو چرا رہے ہونگے۔ سوآکہ مَیں تجھےُ اُنکے پاس بھیجوں ۔ اُس نے اُسے کہا مَیں تیار ہُوں۔

14  تب اُس نے کہا تُو جا کر دیکھ کہ تیرے بھائیوں کا اور بھیڑ بکریوں کا کیا حال ہے اور آکر مجھُے خبر دے۔ سو اُس نے اُسے حؔبرون کی وادی سے بھیجا اور وہ سِؔکم میں آیا ۔

15  اور ایک شخص نے اُسے میدان میں اِدھر اُدھر آوارہ پِھرتے پایا۔ یہ دیکھ کر اُس شخص نے اُس سے پوُچھا کہ تُو کیا ڈھونڈتا ہے۔ ؟

16  اُس نے کہا مَیں اپنے بھائیوں کو ڈھُونڈتا ہُوں ذرا مُجھے بتا دے کہ وہ بھیڑ بکریوں کو کہاں چرارہے ہیں ۔

17  اُس شخص نے کہا وہ یہاں سے چلے گئے کیونکہ مَیں نے اُنکو یہ کہتے سُنا کہ چلو ہم دُو ؔتین کو جائیں۔ چنانچہ یُوسؔف اپنے بھائیون کی تلاش میں چلا اور اُنکو دُوتؔین میں پایا۔

18  اور جُوں ہی اُنہوں نے اُسے دوُر سے دیکھا تو پیشتر اِس سے کہ وہ نزدیک پہنچے اُسکے قتل کا منصوبہ باندھا۔

19  اور آپس میں کہنے لگے دیکھو خوابوں کا دیکھنے والا آرہا ہے ۔

20  آؤ اب ہم اُسے مار ڈالیں اور کسی گڑھے میں ڈال دیں اور یہ کہدینگے کہ کوئی بُرا درِندہ اُسے کھا گیا۔ پھر دیکھینگے کہ اُسکے خوابوں کا انجام کیا ہوتا ہے ۔

21  تب رُوؔبن نے یہ سُن کر اُسے اُنکے ہاتھوں سے بچایا اور کہا ہم اُسکی جان نہ لیں ۔

22  اور رُوؔبن نے اُن سے یہ بھی کہا کہ خُون نہ بہاؤ بلکہ اُسے اِس گڑھے میں جو بیابان میں ہے ڈالدو لیکن اُس پر ہاتھ نہ اُٹھاؤ۔ وہ چاہتا تھا کہ اُسے اُنکے ہاتھ سے بچا کر اُسکےباپ کے پاس سلامت پہنچا دے ۔

23  اور یُوں ہُوا کہ جب یُوسؔف اپنے بھائیوں کے پاس پہنچا تو اُنہوں نے اُسکی بُو قلُمون قبا کو جو وہ پہنے تھا اُتار لِیا۔

24  اور اُسے ُٓٹھا کر گڑھے میں ڈالدِیا ۔ وہ گڑھا سُوکھا تھا ۔ اُس میں ذرا بھی پانی نہ تھا۔

25  اور وہ کھانا کھانے بَیٹھے اور آنکھ اُٹھائی تو دیکھا کہ اِسمعٰیلیوں کا ایک قافلہ جؔلعاد سے آرہا ہے اور گرم مصالح اور روغن بلسان اور مُّ اُونٹوں پر لادے ہُوئے مؔصر کو لئِے جا رہا ہے۔

26  تب یُہوؔداہ نے اپنے بھائیوں سے کہا کہ اگر ہم اپنے بھائی کو مار ڈالیں اور اُسکا کون چھپائیں تو کیا نفع ہو گا؟۔

27  آؤ اُسے اِسمٰعیلیوں کے ہاتھ بیچ ڈالیں کہ ہمارا ہاتھ اُس پر نہ اُٹھے کیونکہ وہ ہمارا بھائی اور ہمار خُون ہے ۔ اُس کے بھائیوں نے اُسکی بات مان لی۔

28  پِھر وہ مِدیانی سَوداگر اُدھر سے گذرے ۔ تب اُنہوں نے یوُسؔف کو کھینچ کر گڑھے سے باہر نکالا اور اُسے اِسمٰعیلیوں کے ہاتھ بیس روپے کو بیچ ڈالا اور وہ یُوسؔف مصر میں لے گئے۔ جب رُوبن گڑھے پر لَوٹ کر آیا اور دیکھا کہ یوُسؔف اُس میں نہیں ہے تو اپنا پیراہن چاک کیِا۔

29 اور بھائیوں کے پاس اُلٹا پھرا اور کہنے لگا کہ لڑکا تو وہاں نہیں ہے ۔ اب میں کہاں جاؤں؟۔

30  پھِر اُنہوں نے یُوسفؔ کی قبا لیکر اور ایک بکرا ذبح کر کے اُسے اُسکے خُون سے تر کیا۔

31  اور اُنہوں نے اُس بُوقلمُون قبا کو بھیجوا دیا ۔ سو وہ اُسے اُنکے باپ کے پاس لے آئے اور کہا کہ ہم کو یہ چیز پڑی ملی۔ اب تُو پہنچان کہ یہ تیرے بیتے کی قبا ہے یا نہیں ؟۔

32  اور اُنہوں نے اُسے پہنچان لیا اور کہا کہ یہ تو میرے بیٹے کی قبا ہے ۔ کوئی بُرا درِندہ اُسے کھا گیا ہے ۔ یُوسؔف بیشک پھاڑا گیا ۔

33  تب یعؔقوب نے اپنا پیراہن چاک کیا اور ٹاٹ اپنی کمر سے لپیٹا اور بہت دِنوں تک اپنے بیتے کے لئِے ماتم کرتا رہا۔

34  

35  اور اُسکے سب بیٹے بیٹیاں اپسے تسلّی دینے جانتے تھے پر اُسے تسلّی نہ ہوتی تھی۔ وہ یہی کہتا رہا کہ مَیں تو ماتم ہی کرتا ہُوا قبر میں اپنے بیٹے سے جامِلونگا ۔ سو اُسکا باپ اُسکے لئِے روتا رہا۔

36  اور مِدیانیوں نے اُسے مصؔر میں فؔوطِیفار کے ہاتھ جو فؔرعون کا ایک حاکم اور جلوداروں کا سردار تھا بیچا۔

  پیَدایش 38

1  اُنہی دِنوں میں اَیسا ہُوا کہ یہؔوداہ اپنے بھائیوں سے جُدا ہو کر ایک عؔدلاّمی آدمی کے پاس جِسکا نام حِیرؔہ تھا گیا۔

2  اور یُہودؔاہ نے وہاں سُنوؔع نام کِسی کنعانی کی بیٹی کو دیکھا اور اُس سے بیاہ کرکے اُسکے پاس گیا۔

3  وہ حامِلہ ہوئی اور اُسکے ایک بیٹا ہُوا جِسکا نام اُس نے عؔیر رکھا۔

4  اور پِھر حاملہ ہُوئی اور ایک بیٹا ہُؤا اُسکا نام اوؔنان رکھاّ ۔

5  پھر اُسکے ایک اَور بیٹا ہُوا اور اُسکا نام سؔیلہ رکّھا اور یُہوؔداہ کؔزیب میں تھا جب اِس عورت کے یہ لڑکا ہؤا ۔

6  اور یؔہوداہ اپنے پہلوٹھے بیٹے عیر کے لئے ایک عورت بیاہ لایا جسکا نام تؔمر تھا۔

7  اور یُہودؔاہ کا پہلوٹھا بیٹا عؔیر خُداوند کی نِگاہ میں شریر تھا ۔ سو خُداوند نے اُسے ہلاک کر دیا۔

8  تب یؔہوداہ نے اونانؔ سے کہا کہ اپنے بھائی کی بیوی کے پاس جا اور دیور کا حق ادا کر تاکہ تیرے بھائی کے نام سے نسل چلے۔

9  اور اوؔنان جانتا تھا کہ یہ نسل میری نہ کہلائیگی ۔ سو یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنے بھائی کی بیوی کے پاس جاتا تو نطُفہ کو زمین پر گرا دیتا تھا کہ مبادا اُسکے بھا ئی کے نام سے نسل چلے ۔

10  اور اُسکا یہ کام خُداوند کی نظر میں بہت بُرا تھا اِسلئے اُس نے اُسے بھی ہلاک کیا۔

11  تب یہُؔوداہ نے اپنی بہُو تمؔر سے کہ کہ میرے بیٹے سؔیلہ کے بالغ ہونے تک تُو اپنے باپ کے گھر بیوہ بَیٹھی رہ کیونکہ اُس نے سوچا کہ کہیں یہ بھی اپنے بھائیوں کی طرح ہلاک نہ ہو جائے سو تؔمر اپنے باپ کے گھر میں جا کر رہنے لگی ۔

12  اور ایک عرصہ کے بعد اَیسا ہوا کہ سُؔوع کی بیٹی جو یُہوؔداہ کی بیوی تھھی مر گئی اور جب ُیہؔوداہ کو اُسکا غم بُھولا تو وہ اپنے عدُلاّمی دوست حِیرؔہ کے ساتھ اپنی بھیڑوں کی پشم کے کترنے والوں کے پاس تمِنت کو گیا ۔

13  اور تؔمر کو یہ خبر مِلی کہ تیرا خُسر اپنی بھیڑوں کی پشم کترنے کے لئے تمِؔنت کو جا رہا ہے۔

14  تب اُس نے اپنے رنڈا پے کے کپڑوں کو اُتار پھینکا اور بُرقع اوٹھا اور اپنے کو ڈھانگا اور عیؔنیم کے پھاٹک کے برابر جو تمِنؔت کی رہ پر ہے جا بیَٹھی کیونکہ اُس نے دیکھا کہ سؔیلہ بالغ ہو گیا مگر یہ اُس سے بیاہی نہیں گئی ۔

15  یُہوداؔہ اُسے دیکھ کر سمجھا کہ کوئی کسبی ہے کیونکہ اُس نے اپنا مُنہ ڈھانک رکّھا تھا ۔

16 سو وہ راستہ سے اُسکی طرف کو پِھرا اور اُس سے کہنے لگا کہ ذرا مُجھے اپنے ساتھ مباشرت کر لینے دے کیونکہ اِسے بالکل نہیں معلوم تھا کہ وہ اِسکی بہُو ہے۔ اُس نے کہا تو مجھے کیا دیگا تا کہ میرے ساتھ مُباشرت کرے؟۔

17  اُس نے کہا مَیں ریوڑ میں سے بکری کا ایک بچہّ تُجھے بھیجدونگا۔ اُس نے کہا اُس کہ اُسکے بھیجنے تک تُو میرے پاس کچھ رہن کر دیگا؟۔

18  اُس نے کہا تُجھے رہن کیا دوں ؟ اُس نے کہا اپنی مُہر اور اپنا بازو بند اور اپنی لاٹھی جو تیرے ہاتھ میں ہے۔ اُس نے یہ چیزیں اُسے دِیں اور اُس کے ساتھ مُباشرت کی اور وہ اُس سے حامِلہ ہوگئی۔

19  پِھر وہ اُٹھ کر چلی گئی اور بُرقع اُتار کر رنڈاپے کا جوڑا پہن لیا۔

20  اور یُہوؔدا ہ نے اپنے عُدلاّمی دوست کے ہاتھ بکری کا بچّہ بھیجا تا کہ اُس عورت کے پاس سے اپنا رہن واپس منگائے پر وہ عورت اُسے نہ مِلی ۔

21  تب اُس نے اُس جگہ کے لوگو سے پوچھا کہ وہ کسبی جو عینؔیم میں راستہ کے برابر بَیٹھی تھی کہاں ہے ؟ اُنہوں نے کہا یہاں کوئی کسبی نہ تھی۔

22  تب اُس نے یہوؔداہ نے کہا خَیر ! اُس رہن کو وہی رکھے ہم تو بدنام نہ ہوں ۔ میَں نے تو بکری کا بچّہ بھیجا پر وہ تجھے نہیں مِلی۔

23  

24  اور قریباً تین مہینے کے بعد یہوؔداہ نے کہا کہ اُسے باہر نِکال لاؤ کہ وہ جلائی جائے۔

25  جب اُسے باہر نِکالا تو اُس نے اپنے خُسر کو کہلا بھیجا کہ میرے اُسی شخص کا حمل ہے جِسکی یہ چیزیں ہیں ۔ سو تُو پہچان تو سہی کہ یہ مہراور بازو بند اور لاٹھی کس کی ہے؟۔

26  تب یہوؔداہ نے اِقرار کیا اور کہا کہ وہ مُجھ سے زیادہ صادِق ہے کیونکہ میَں نے اُسے اپنے بیٹے سیلؔہ سے نہیں بیاہا اور وہ پھر کبھی اُسکے پاس نہ گیا۔

27  اور اُسکے وضعِ حمل کے وقت معلوم ہُؤا کہ اُسکے پیٹ میں تَواٗؔم ہیں ۔

28  اور جب وہ جننے لگی تو ایک بچّے کا ہاتھ باہر آیا اور دائی نے پکڑ کر اُسکے ہاتھ میں لال ڈورا باندھ دِیا اور کہنے لگی کہ یہ پہلے پیدا ہؤا ۔

29  اور یُوں ہؤا کہ اُس نے اپنا ہاتھ پھر کینچ لیا ۔ اِتنے میں اُسکا بھائی پَیدا ہو گیا۔ تب وہ دائی بول اُٹھی کہ کیسے زبردستی نِکل پڑا؟ سو اُسکا نام فاؔرص رکھاّ گیا ۔

30 پھر اُسکا بائی جِسکے ہاتھ میں لال ڈورابندھا تھا پیدا ہؤا اور اُسکا نام زاؔرح رکھاّ گیا۔

  پیَدایش 39

1 اور یوسف کو مصؔر میں لائ٫ے اور فُوطیفار مصری نے ج فرؔعون کا یاک حاکم اور جلوداروں کا سردار تھا اُسکو اِسمٰعیلیوں کے ہاتھ سے جو اُسے وہاں لے گئے تھے خرید لیا۔

2  اور خُداوند یوُسفؔ کے ساتھ تھا اور وہ اِقبالمند ہُوا اور اپنے مصری آقا کے گھر میں رہتا تھا۔

3  اور اُسکے آقا نے دیکھا کہ خُداوند اُسکے ساتھ ہے اور جس کام کو وہ ہاتھ لگاتا ہے خُداوند اُس میں اُسے اقبالمند کرتا ہے۔ چنانچہ یوُسؔف اُسکی نظر میں مقبُول ٹھہرا اور وہی اُسکی خِدمت کرتا تھا اور اُس نے اُسے اپنے گھر کا مختار بنا کر اپنا سب کچھ اُسے سَونپ دِیا۔

4  

5  اور جب اُس نے اُسے گھر کا اور سارے مال کا مُختار بنایا تو خُداوند نے اُس مصری کے گھر میں یُوؔسف کی خاطر برکت بخشی اور اُسکی سب چیزوں پر جو گھر میں اور کھیت میں تھیں خُداوند کی برکت ہونے لگی۔

6  اور اُس نے اپنا سب کچھ یوُؔسف کے ہاتھ میں چھوڑ دیا اور سِوا روٹی کے جِسے وہ کھا لیتا تھا اُسے اپنی کِسی چیز کا ہوش نہ تھا اور یُوؔسف خوبصورت اور حِسین تھا۔

7 اِن باتوں کے بعد یُوں ہؤا کہ اُسکے آقا کی بیوی کی آنکھ یُوؔسف پر لگی اور اُس نے اُس سے کہا کہ میرے ساتھ ہم بِستر ہو۔

8  لیکن اُس نے اِنکار کیا اور اپنے آقا کی بیوی سے کہا کہ دیکھ میرے آقا کو خبر بھھی نہیں کہ اِس گھر میں میرے پاس کیا کیا ہے اور اُس نے اپنا سب کچھ میرے ہاتھ میں چھوڑ دیا ہے۔

9  اِس گھر میں مجھ سے بڑا کوئی نہیں اور اُس نے تیرے سِوا کوئی چِیز مُجھ سے باز نہیں رکھیّ کیونکہ تو اُسکی بیوی ہے سو بھلا میَں کیوں اَیسی بری بدی کُروں اور خُدا کا گُنہگار بنُوں ۔؟

10  اور وہ چند روز یُوؔسف کے سر ہوتی رہی پر اُس نے اُسکی بات نہ مانی کہ اُس سے ہم بستر ہونے کے لئِے اُسکے ساتھ لیٹے۔

11  اور ایک دِن یوُں ہوا کہ وہ اپنا کام کرنے کے لئے گھر میں گیا اور گھر کے آدمیوں میں سے کوئی بھی اندر نہ تھا۔

12  تب اُس عورت نے اُسکا پیراہن پکڑ کر کہا کہ میرے ساتھ ہم بِستر ہو۔ وہ اپنا پیراہن اُسکے ہاتھ میں چھوڑ کر بھاگ گیا۔

13  

14  تو اُس نے اپنے گھر کے آدمیوں کو بُلا کر اُن سے کہا کہ دیکھو وہ ایک عبِری کو ہم سے مذاق کرنے کے لئِے ہمارے پاس لے آیا ہے۔ یہ مُجھ سے ہم بستر ہونے کو اندر گُھس آیا اور مِیں بلند آواز سے چِلاّنے لگی ۔

15  جب اُس نے دیکھا کہ میَں زور زور سے چِلاّ رہی ہُوں تو اپنا پیراہن میرے پاس چھوڑ کر بھاگا اور باہر نِکل گیا۔

16  اور وہ اُسکا پیراہن اُسکے آقا کے گھر لَوٹنے تک اپنے پاس رکھے رہی ۔

17  تب اُس نے یہی باتیں آس سے کہیں کہ یہ عبِری غلام جو تُو لیا ہے میرے پاس اندر گھُس آیا کہ مُجھ سے مذاق کرے۔

18  جب مَیں زور زور سے چِلاّ نے لگی تو وہ اپنا پیراہن میرے ہی پاس چھوڑ کر باہر بھاگ گیا ۔

19  جب اُسکے آقا نے اپنی بیوی کی وہ باتیں جو اُس نے اُس سے کہیں سُن لِیں کہ تیرے غلام نے مُجھ سے اَیسا اَیسا کیا تو اُسکا غضب بھڑکا۔

20  اور یُوسُؔف کے آقا نے اُسکو لیکر قید خانہ میں جہاں بادشاہ کے قیدی بند تھے ڈالدیا۔ سو وہ وہاں قید خانہ میں رہا۔

21  لیکن خُداوند یُوسُؔف کے ساتھ تھا ۔ اُس نے اُس پر رحم کیا اور قید خانہ کے داروغہ کی نظر میں اُسے مقُبول بنایا۔

22  اور قید خا خانہ کے داروغہ نے سب قیدیوں کو جو قید میں تھے یُوسُؔف کے ہاتھ میں سَونپا اور جو کچھ وہ کرتے اپسی کے حُکم سے کرتے تھے۔

23  اور قید خانہ کا داروغہ سب کاموں کی طرف سے جو اُسکے ہاتھ میں تھے بے فکر تھا اِسئِے کہ خُداوند اُسکے ساتھ تھا اور جو کچھ وہ کرتا خداوند اُس میں اِقبالمند ی بخشتا تھا۔

  پیَدایش 40

1  اِن باتوں کے بعد یُوں ہوا کہ شاہِ مصؔر کا ساقی اور نان پَز اپنے خُداون دشاہِ مصؔر کے مُجِرم ہوئے۔

2  فرؔعون اپنے اِن دونوں حاکموں سے جِن سے میں ایک ساقیوں اور دُسرا نان پرزوں کا سردار تھا ناراض ہوگیا۔

3  اور ُس نے اِنکو جلوداروں کے سردار کے گھر میں اُسی جگہ جہاں یُوؔسف حراست میں تھا قید خانہ میں نظر بند کرادای۔

4  جلوداروں کے سردار نے اُنکو یوُسؔف کے حوالے کیِا اور وہ اُنکی خِدمت کرنے لگا اور وہ ایک مُدّت تک نظر بند رہے۔

5  اور شاہ مؔصر کے ساقی اور نان پز دونوں نے جو قید خانہ نظر بند تھے ایک ہی رات میں اپنے اپنے ہو نہار کے مُطابق ایک ایک خواب دیکھتا۔

6 اور یُوسُؔف صبح کو اُنکے پاس اندر آیا اور دیکھا کہ وہ اُداس ہیں

7  اور اُس نے فؔرعون کے حاکموں سے جو اُسکے ساتھ اُسکے آقا کے گھر میں نظر بند تھے پُوچھاکہ آج تُم کیوں اَیسے اُداو نظر آتے ہو؟

8  اُنہوں نے اُس سے کہا ہم نے ایک خواب دیکھا ہے جسکی تعبیر کرنے والا کوئی نہیں ۔ یُوؔسُف نے اُن سے کہا کہ تعبیر کی قُدرت خُدا کو نہیں ؟ مجھےُ ذراہ خواب بتاؤ

9  تب سردار ساقی نے اپنا خواب یُوؔسُف سے بیان کیا اُس نے کہا میں نے خواب میں دیکھا کہ اُنگور کی بیل میرے سامنے ہے۔

10 اور اُس بیل میں تین شاخیں ہیں ۔ اوراَیسا دِکھائی دیا کہ اُس میں کلیاں لگیں اور پھُول ّئے اور اپسکے گُچھوّں میں پِکے پِکے اُنگوُر لگے۔

11  اور فرؔعون کا پیالہ میرے ہاتھ میں ہے اور میِں نے اُن انگوُروں کو لیکر فؔرعون کے پیالہ میں نچوڑا اور وہ پیالہ میَں نے فؔرعون کے ہاتھ میں دیا۔

12  یُوؔسُف نے اُس سے کہا اِسکی تعبیر یہ ہے کہ وہ تین شاخیں تین دِن ہیں ۔

13  سو اب سے تین دِن کے اندر فؔرعون تجھے سرفرزفرمائیگا اور تُجھے پھر تیرے منصب پر بحال کردیگااور پہلے کی طرح جب تُو اُسکا ساقی تھا پیالہ فؔرعون کے ہاتھ میں دیا کریگا۔

14  لیکن جب تو خوشحال ہو جائے تو مجھے یاد کرنا اور ذرا مُجھ سے مہربانی سے پیش آنا اور فؔرعون سے میرا ذِکر کرنا اور مجھےاِس ھگر سے چھٹکارا دِلوانا۔ کیونکہ عبرانیوں کے مُلک سے مُجھے چرُاکر لے آئے ہیں اور یہاں بھی میَں نے اَیسا کوئی کام نہیں کیا جسکے سبب سے قَید خانہ میں ڈالا جاؤں۔

15  

16  جب سردار نان پز نے دیکھا کہ تعبیر اسھی نگلی تو یُوؔسف سے کہا کہ میں نے بھی ایک خواب دیکھا کہ میرے سر پر سفید روئی کی تین تین ٹوکریاں ہیں ۔

17  اور اُوپر کیو ٹوکری میں ہر قِسم کا پکا ہُؤا کھانا فرؔعون کے لئےِ ہے اور پرندے میرے سرپر کی ٹوکری میں سے کھا رہے ہیں ۔

18  یُوؔسُف نے اُسے کہا اِسکی تعبیر یہ ہے کہ وہ تین ٹوکریاں تین دن ہیں ۔

19  سو اب سے تین دِن کے اندر فرؔعون تیرا سر تیرے تن سے جُدا کرکے تجھے ایک درخت پر ٹنگوادیگا اور پرندے تیرا گوشت نوچ نوچ کر کھائینگے۔

20  اور تیسرے دِن جو فؔرعون کی سالگرہ کا دِن تھا یُوں ہوا کہ اُس نے اپنے سب نوکروں کی ضیافت کی اور اُس نے سردار ساقی اور سردار نان پز کو اپنے نوکروں کے ساتھ یاد فرمایا۔

21  اور اُس نے سردار ساقی کو پھر اُسکی خدمت پر بحال کیا اور فرؔعون کے ہاتھ میں پیالہ دینے لگا۔

22  پر اُس نے سردار نان پز کو پھانسی دِلوائی جیسا یُوؔسُف نے تعبیر کرکے اُنکو بتایا تھا۔

23  لیکن سردار ساقی نے یُوؔسُف کو یا نہ کا بلکہ اُسے ُبھول گیا۔

  پیَدایش 41

1  پوُرے دو برس کے بعد فرؔعون نے خواب میں دیکھا کہ وہ لبِ دریا کھڑا ہے ۔

2  اور اُس دریا میں سے سات خُوبصُورت اور موٹی موٹی گائیں نِکل کر نیستان میں چرنے لگیں ۔

3  اُنکے بعد اَور سات بدشکل اور دُبلی دُبلی گائیں دریا سے نکلی اور دوُسری گایوں کے برابر دریا کے کنارے جا کھڑی ہُؤئیں ۔

4  اور یہ بد شکل اور دُبلی دُبلی گائیں اُن ساتوں خُوبصورت اور موٹی موٹی گایوں کو کھا گِئیں ۔ تب فرؔعون جاگ اُٹھا۔

5  اور وہ پھر سو گیا اور اُس نے دُوسرا خواب دیکھا کہ ایک ڈنٹھی میں اناج کی سات موٹی اور اچھّی اچھّی بالیں نِکلیں ۔

6  اُنکے بعد اَور سات پتلی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجھائی ہُؤئی بالیں نِکلیں۔

7  یہ پتلی بالیں اُن ساتوں موٹی اور بھری ہُؤئی بالوں کو نِگل گئیِں اور فرؔعون جاگ گیا اور اُسے معلوم ہُوا کہ یہ خواب تھا۔

8  اور صُبح کو یُوں ہُؤا کہ اُسکا جی گھبرایا ۔ تب اُس نے مِصؔر کے سب جادُوگروں اور سب دانشمندوں کو بُلوا بھیجا اور اپنا خواب اُنکو بتایا پر اُن میں سے کوئی فرؔعون کے آگے اُنکی تعبیر نہ کر سکا۔

9  اُس وقت سردار ساقی نے فرؔعون سے کہا کہ میری خطائیں آج مجُھے یاد آئیں ۔

10  جب فرؔعون اپنے خادِموں سے ناراض تھا اور اُس نے مجھے اور سردار نان پز کو جلوداروں کے سردار کے گھر میں نظر بند کروادِیا ۔

11  مَیں نے اور اُس نے ایک ہی رات میں ایک ایک خُواب دیکھا یہ خواب ہم نے اپنے اپنے ہونہار کے مُطابق دیکھے۔

12  وہاں ایک عِبری جوان جلوداروں کے سردار کا نوکر ہمارے ساتھ تھا۔ ہم نے اُسے اپنے خواب بتائے اور اُس نے اُنکی تعبیر کی اور ہم میں سے ہر ایک کو ہمارے خواب کے مُطابق اُس نے تعبیر بتائی۔

13  اور جو تعبیر اُس نے بتائی تھی وَیسا ہی ہُؤا کیونکہ مُجھے تو اُس نے میرے منصب پر بحال کیا تھا اور اُسے پھانسی دی تھی۔

14  تب فرؔعون نے یُوسُؔف کو بُلوا بھیجا۔ سو اُنہوں نے جلد اُسے قَید خانہ سے باہر نِکالا اور اُس نے حجامت بنوائی اور کپڑے بدل کر فرؔعون کے سامنے آیا۔

15  فرؔعون نے یُوسُؔف سے کہا مَیں نے ایک خواب دیکھا ہے جسکی تعبیر کو ئی نہیں کر سکتا اور مُجھ سے تیرے بارے میں کہتے ہیں کہ تُو خواب کو سُن کر اُسکی تعبیر کرتا ہے۔

16  یُوسُؔف نے فرعؔون کو جواب دِیا کہ میں کُچھ نہیں جانتا ۔ خُدا ہی فرعؔون کو سلامتی بخش جواب دیگا ۔

17  تب فرعؔون نے یُوسُؔف سے کہا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ مَیں دریا کے کنارے کھڑا ہُوں۔

18  اور اُس دریا میں سے ساتھ موٹی اور خُوبُصورت گائیں نِکل کر نیَستان میں چرنے لِگیں ۔

19  اُن کے بعد اَور سات خراب اور نہایت بد شکل اور دُبلی گائیں نِکلیں اور وہ اِس قدر بُری تھیں کہ مَیں نے سارے مُلکِ مصؔر میں اَیسی کبھی نہیں دیکھیں۔

20  اور وہ دُبلی اور بد شکل گائیں اُن پہلی ساتوںموٹی گایوں کو گھا گئیں۔

21  اور اُنکے کھا جانے کے بعد یہ معلوم بھی نہیں ہوتا تھا کہ اُنہوں نے اُنکو کھا لیا ہے بلکہ وہ پہلے کی طرح جَیسی کی تیسی بد شکل رہیں ۔ تب مَیں جاگ گیا۔

22 اور پھر خواب میں دیکھا کہ ایک ڈنٹھی میں سات بھری اور اچھّی اچھّی بالیں نکلیں۔

23  اور اُنکے بعد اَور سات سُکھی اور پتلی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجھائی ہُوئی بالیں نِکلیں ۔

24  اور یہ پتلی بالیں اُن ساتوں اچھّی اچھّی بالوں کو نِگل گئیں اور مَیں نے اِن جادُوگروں سے اِسکا بیان کِیا پر اَیسا کوٹی نہ نِکلا جو مُجھے اِسکا مطلب بتاتا۔

25  تب یُوسُؔف نے فرعؔون سے کہا کہ فرعؔون کا خواب ایک ہی ہے ۔ جو کُچھ خُدا کرنے کو ہے اُسے اُس نے فرعؔون پر ظاہر کِیا ہے ۔

26  وہ سات اچھّی اچھّی گائیں سات برس ہیں اور وہ سات اچھّی اچھّی گائیں سات برس ہیں اور وہ سات اچھّی اچھّی بالیں بھی سات برس ہیں خواب ایک ہی ہے۔

27  اور وہ سات بدشکل اور دُبلی گائیں جو اُنکے بعد نِکلیںاور وہ سات خالی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجھا ئی ہُؤئی بالیں بھی سات برس ہیں مگر کال کے سات برس۔

28  یہ وہی بات ہے جو مَیں فرعؔون سے کہ چُکا ہُوں کہ جو کُچھ خُدا کرنے کو ہے ہے اُسے اُس نے فرعؔون پر ظاہر کِیا ہے۔

29  دیکھ ! سارے مُلکِ مصؔر میں سات برس تو پیداوارِ کثیر کے ہونگے۔

30  اُنکے بعد سات برس کال کے آئینگے اور تمام مُلکِ مصؔر میں لوگ اِس ساری پیداوار کو بھُول جائینگے اور یہ کال مُلک کو تباہ کردیگا۔

31  اور ارزانی مُلک میں یاد بھی نہیں رہیگی کیونکہ جو کال بعد میں پڑیگا وہ نہایت ہی سخت ہوگا۔

32  اور فرؔعون نے جو یہ خواب دو دفعہ دیکھا تو اِسکا سبب یہ ہے کہ یہ بات خُدا کی طرف سے مُقرر ہو چُکی ہے اور خُدا اِسے جلد پُورا کریگا۔

33  اَسلئِے فرؔعون کو چاہیتے کہ ایک دانشور اور عقلمند آدمی کو تلاش کر لے اور اُسے مُلکِ مِصؔر پر مُختار بنائے۔

34  فرؔعون یہ کرے تاکہ اُس آدمی کو اِختیار ہو کہ وہ مُلک میں ناظِروں کو مُقرر کر دے اور ارزانی کے سات برسوں میں سارے مُلکِ مِصؔر کی پَیداوار کا پانچوں حصّہ لیلے۔

35  اور اُن اچھّے برسوں میں جو آتے ہیں سب کھانے کی چیزیں جمع کریں اور شہر شہر میں غلّہ جو فرؔعون کے اِختیار میں ہو خُورِش کے لِئے فراہم کرکے اُسکی حِفاظت کریں ۔

36  یہی غلّہ مُلک کے لئِے ذخیرہ ہوگا اور ساتوں برس کے لئے جب تک مُلک میں کال رہیگا کافی ہوگا تا کہ کال کی وجہ سے مُلک برباد نہ ہو جائے ۔

37  یہ بات فرؔعون اور اُسکے سب خادِموں کو پسند آئی ۔

38  سو فرعؔون نے اپنے خادِموں سے کہا کہ کیا ہمکو اَیسا آدمی جَیسا یہ ہے جس میں خُدا کی رُوح ہے مِل سکتا ہے؟۔

39  اور فرؔعون نے یُوسُؔف سے کہا چونکہ خُدا نے تجھے یہ سب کُچھ سمجھا دیا ہے اِسلئِے تیری مانِند دانِشور اور عقلمند کوئی نہیں ۔

40  سو تُو میرے گھر کا مُختار ہوگا اور میری ساری رعایا تیرے حُکم پر چلیگی ۔ فقط تخت کا مالِک ہونے کے سبب سے میں بُزرگتر ہُونگا۔

41  فرؔعون نے یُوسُؔف سے کہا کہ دیکھ مَیں تجھے سارے مُلکِ مِصؔر کا حاکم بناتا ہُوں ۔

42  اور فرؔعون نے اپنی انگُشتری اپنے ہاتھ سے نِکالکر یُوسُؔف کے ہاتھ میں پہنا دی اور اُسے باریک کتان کے لباس میں ّراستہ کراکر سونے کا طُوق اُس کے گلے میں پہنایا ۔

43  اور اُس نے اُسے اپنے دُوسرے رتھ میں سوار کرا کر اُسکے آگے آگے یہ منادی کروادی کہ گُھٹنے ٹیکو اور اُس نے اُسے سارے مُلکِ مِصؔر کا حکام بنا دِیا۔

44  اور فرؔعون نے یُوسُؔف سے کہا مَیں فرؔعون ہُوں اور تیرے حُکم کے بغیر کوئی آدمی اِس سارے مُلکِ مِصؔر میں اپنا ہاتھ یا پاؤں ہِلانے نہ پائیگا۔

45  اور فَرؔعون نے یُوسُؔف کا نام صِفناؔت فعنیح رکھّا اور اُس نے اؔون کے پُجاری فوطِؔفیرع کی بیٹی آسِؔناتھ کو اُس سے بیا ہ دِیا اور یُوسُؔف مُلکِ مصِؔر میں دَورہ کرنے لگا۔

46  اور یُوسُؔف تِیس برس کا تھا جب وہ مِصؔر کے بادشاہ فرؔعون کے سامنے گیا اور اُس نے فرؔعون کے پاس سے رُخصت ہو کر سارے مُلکِ مصِؔر کا دَورہ کِیا ۔

47  اور ارزانی کے ساتھ برسوں میں اِفراط سے فصل ہُوئی ۔

48  اور وہ لگاتار ساتوں برس ہر قِسم کی خُورِش جو مُلکِ مِصؔر میں پیدا ہوتی تھی جمع کر کرکے شہروں میں اُسکا ذخیرہ کرتا گیا۔ ہر شہر کی چاروں اطراف کی خُرِش وہ اُسی شہر میں رکھتا گیا۔

49  اور یُوسُؔف نے غلّہ سمندر کی ریت کی مانِند نہایت کثرت سے ذخیرہ کِیا یہاں تک کہ حساب رکھنا بھی چھوڑ دِیا کیونکہ وہ بے حساب تھا۔

50  اور کال سے پہلے اوؔن کے پُجاری فو طِؔیفر ع کی بیٹی آسِؔناتھ کے یُوسُؔف سے دو بیٹے پیدا ہُوئے ۔

51  اور یُوسُؔف نے پہلوٹھے کا نام مُنسّؔیی یہ کہہ کر رکھّا کہ خُدا نے میری اور میرے باپ کے گھر کی سب مُشقت مُجھ سے بھُلا دی ۔

52  اور دُوسرے کا نام اِفؔرائیم یہ کہکر رکھا کہ خُدا نے مجھے میری مُصیبت کے مُلک میں پھلدار کِیا ۔

53  اور ارزانی کے وہ سات برس جومُلکِ مصِؔر میں ہُوئے تمام ہو گئے اور یُوسُؔف کے کہنے کے مُطابق کال کے ساتھ برس شروع ہُوئے ۔

54  اور اَور سب مُلکوں میں تو کال تھا پر مُلکِ مصِؔر میں ہر جگہ خُرِش موجود تھی۔

55  اور جب مُلکِ مصر میں لوگ بُھوکوں مرنے لگے تو روٹی کے لئِے فرؔعون کے آگے چِلاّئے ۔ فرؔعون نے مِصریوں سے کہا کہ یُوسُؔف کے پاس جاؤ۔ جوکُچھ وہ تُم سے کہے سو کرو۔

56 اور تمام روِٰ ی زمین پر کال تھا اور یُوسُؔف اناج کے کھتوں کو کُھلوا کر مِصریوں کے ہاتھ بیچنے لگا اور مُلکِ مصؔر میں سخت کال ہوگیا۔

57  اور سب مُلکوں کے لوگ اناج مول لینے کے لئِے یُوسُؔف کے پاس مِصؔر میں آنے لگے کیونکہ ساری زمین پر سخت کال پڑا تھا۔

  پیَدایش 42

1  اور یعؔقوب کو معلوم ہُؤا کہ مِصؔر میں غلّہ ہے تب اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ تُم کیوں ایک دُوسرے کا مُنہ تاکتے ہو؟

2  دیکھو مَیں نے سُنا ہے کہ مِصؔر میں غلّہ ہے ۔ تم وہاں جاؤ اور وہاں سے ہمارے لئِے اناج مول لے آؤ تاکہ ہم زِندہ رہیں اور ہلاک نہ ہوں ۔

3  سو یُوسُؔف کے دس بھائی غلّہ مول لینے کو مِؔصر میں آئے ۔ پر یعؔقوب نے یُوسُؔف کے بھائی بنیمؔین کو اُسکے بھائیوں کے ساتھ نہ بھیجاکیونکہ اُس نے ککہا کہ کہیں اُس پر کوئی آفت نہ آجائے۔ سو جو لوگ غلّہ خرید نے آئے اُنکے ساتھ اِسؔرائیل کے بیٹے بھی آئے کیونکہ کنعاؔن کے مُلک میں کال تھا۔

4  

5  

6  اور یُوسُؔف مُلکِ مِصؔر کا حاکمِ تھا اور وہی مُلک کے سب لوگوں کے ہاتھ غلّہ بیچتا تھا ۔ سو یوُسُؔف کے بھائی آئے اور اپنے سر زمین ٹیک کر اُسکے حضُور آداب بجا لائے۔

7  یُوسؔف اپنے بھائیوں کو دیکھ کر اُنکو پہچان گیا پر اُس نے اُنکے سامنے اپنے آپ کو انجان بنا لیا اور اُن سے سخت لہجہ میں پُوچھا تُم کہاں سے آئے ہو؟ اُنہوں نے کہا کنعانؔ کے مُلک سے اناج مول لینے کو۔

8  یُوسُؔف نے اپنے بھائیوں کو پہچان لیا تھا پر اُنہون نے اُسے نہ پہچانا۔

9  اور یوُسؔف اُن خوابوں کو جو اُس نے اُنکی بابت دیکھے تھے یاد کر کے اُن سے کہنے لگا کہ تُم جاسُوس ہو۔ تُم آئے ہو کہ اِس مُلک کی بُری حالت دریافت کرو۔

10  اُنہوں نے اُس سے کہا نہیں خُداوند ۔ تیرے غُلام اناج مول لینے آئےہیں۔

11  ہم سب ایک ہی شخص کے بیٹے ہیں۔ ہم سچّے ہیں ۔ تیرے غلام جاسُوس نہیں ہیں ۔

12  اُس نے کہا نہیں بلکہ تُم اِس مُلک کی بُری حالت دریافت کرنے کو آئے ہو۔

13  تب اُنہوں نے کہا تیرے غلام بارہ بھائی ایک ہی شخص کے بیٹے ہیں جو مُلکِ کنعان میں ہے ۔ سب سے چھوٹا اِس وقت ہمارے باپ کے پاس ہے اور ایک کا کُچھ پتا نہیں ۔

14  تب یُوسُؔف نے اُن سے کہا ۔ مَیں تو تُم سے کہہ چُکا کہ تُم جاسُوس ہو۔

15  سو تُمہاری آزمایش اِس طرح کیجائیگی کہ فرؔعون کی حیات کی قسم تُم یہاں سے جانے نہ پاؤ گے جب تک تُمہارا سب سے چھوٹا بھائی یہاں نہ آجائے۔

16  سو اپنے میں سے کسی ایک کو بھیجو کہ وہ تُمہارے بحا4ی کو لے +4ے اور تُم قید رہو تا کہ تمُہاری باتوں کی تصدیق ہو کہ تُم سچے ہو یا نہیں ورنہ فرؔعون کی حیات کی قسم تُم ضرور ہی جاسُوس ہو۔

17  اور اُس نے اُن سب کو تین دِن تک اِکھٹّے نظر بند رکھّا ۔

18  اور تیسرے دِن یُوسُؔف نے اُن سے کہا ایک کام کرو تو زِندہ رہو گے کیونکہ مُجھے خُدا کا خوف ہے۔

19  اگر تُم سچّے ہو تو اپنے بھائیوں میں سے ایک کو قَید خانہ میں بند رہنے دو اور تُم اپنے گھر والوں کے کھانے کے لئِے کے کھانے کے لئِے اناج لیجاؤ۔

20  اور اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پا س لے آؤ ۔ یُوں تُمہاری باتوں کی تصدیق ہو جائیگی اور تُم ہلاک نہ ہوگے۔ سو اُنہوں نے اَیسا ہی کِیا۔

21  اور وہ آپس میں کہنے لگے کہ ہم دراصل اپنے بھائی کے سبب سے مُجرم ٹھہرے ہیں کیونکہ جب اُس نے ہم سے مِنت کی تو ہم نے یہ دیکھ کر بھی کہ اُسکی جان کَیسی مصُیبت میں ہے اُسکی نہ سُنی ۔ اِسی لئِے یہ مُصیبت ہم پر آپڑی ہے ۔

22  تب رُوبنؔ بول اُٹھا کیا مَیں نے تُم سے نہ کہا تھا کہ اِس بچّے پر ظُلم نہ کرو اور تُم نے نہ سُنا ۔ سو دیکھ لو۔ اب اُسکے خُون کا بدلہ لیا جاتا ہے ۔

23 اور اُنکو معلوم نہ تھا کہ یُوسُؔف اُنکی باتیں سمجھتا ہے اِسلئِے کہ اُنکے درمیان ایک ترجمان تھا۔

24  تب وہ اُنکے پاس سے ہٹ گیا اور رویا اور پھر اُنکے پاس آکر اُن سے باتیں کِیں اور اُن میں سے شمعؔون کو لیکر اُنکی آنکھوں کے سامنے اُسے بندھوادِیا۔

25  پھِر یوُسُؔف نے حُکم کِیا کہ اُنکے بوروں میں اناج بھریں اور ہر شخص کی نقدی اُسی کے بورے میں رکھ دیں اور اُنکو زادِ رہ بھی دیدیں ۔چنانچہ اُنکے لئِے اَیسا ہی کِیاگیا۔

26  اور اُنہوں نے اپنے گدھوں پر غلّہ لاد لِیا اور وہاں سے روانہ ہُؤئے ۔

27  جب اُن میں سے ایک نے منزل پر اپنے گدھے کو چارا دینے کے لئِے اپنا بورا کھولا تو اپنی نقدی بورے کے منہ میں رکھّی دیکھی ۔

28  تب اُس نے اپنے بھائیوں سے کہا کہ میری نقدی پھیر دی گئی ہے ۔ وہ میرے بورے میں ہے ۔ دیکھ لو! پھر تو وہ حواس باختہ ہو گئے اور ہکاّ بکاّ ہو کر ایک دُوسرے کو دیکھنے اور کہنے لگے خُدا نے ہم سے یہ کیا کِیا؟۔

29  اور وہ مُلکِ کنعان میں اپنے باپ یعؔقوب کے پاس آئے اور ساری واردات اُسے بتائی اور کہنے لگے۔

30  کہ اُس شخص نے جو اُس مُلک کامالکِ ہے ہم سے سخت لہجہ میں باتیں کِیں اور ہمکو اُس مُلک کے جاسُوس سمجھا۔

31  ہم نے اُس سے کہا کہ ہم سچّے آدمی ہیں ۔ ہم جاسُوس نہیں ۔

32  ہم بارہ بھائی ایک ہی باپ کے بیٹے ہیں ۔ ہم میں سے ایک کا کُچھ پتا نہیں اور سب سے چھوٹا اِس وقت ہمارے باپ کے پاس مُلکِ کنعان میں ہے ۔

33  تب اُس شخص نے جو مُلک کا مالِک ہے ہم سے کہا مَیں اِسی سے جان لُونگا کہ تم سچّے ہو کہ اپنے بھائیوں میں سے کِسی کو میرے پاس چھوڑ دو اور اپنے گھر والوں کے کھانے کے لئِے اناج لیکر چلے جاؤ۔

34  اور اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ۔ تب مَیں جان لُونگا کہ تم جاسوُس نہیں بلکہ سچّے آدمی ہو اور مَیں تُمہارے بھائی کو تُمہارے حوالہ کر دُونگا ۔ پھِر تُم مُلک میں سَوداگری کرنا۔

35  اور یُوں ہوا کہ جب اُنہوں نے اپنے اپنے بورے خالی کئِے تو ہر شخص کی نقدی کی تھیلی اُسی کے بورے میں رکھّی دیکھی اور وہ اور اُنکا باپ نقدی کی تھَیلیاں دیکھ کر ڈر گئے۔

36  اور اُنکے باپ یعؔقوب نے اُن سے کہا تُم نے مُجھے بے اَولاد کر دیا ۔ یوُسف نہیں رہا اور شمعؔون بھی نہیں ہے اور بنیمیؔن کو بھی لیجانا چاہتے ہو۔ یہ سہب باتیں میرے خِلاف ہیں ۔

37  تب رُوؔبن نے اپنے باپ سے کہا گر مَیں اُسے تیرے پاس نہ لے آؤں تو میرے دونوں بیٹوں کو قتل کر ڈالنا۔ اُسے میرے ہاتھ میں سونپ دےاور مَیں اُسے پھر تیرے پاس پہنچاؤ نگا۔

38  اُس نے کہا میرا بیٹا تُمہارے ساتھ نہیں جائیگا کیونکہ اُسکا بھائی مرگیا اور وہ اکیلا ہے ۔ اگر راستہ میں جاتے جاتے اُس پر کوئی آفت آ پڑے تو تُم میرے سفید بالوں کو غم کے ساتھ گورمیں اُتاروگے۔

  پیَدایش 43

1  اور کال مُلک میں اَور بھی سخت ہو گیا ۔

2  اور یُوں ہُؤا کہ جب اُس غلّہ کو جِسے مِصؔر سے لائے تھے کھا چُکے تو اُنکے باپ نے اُن سے کہا کہ جا کر ہمارے لئِے پِھر اناج مول لے آؤ۔

3  تب یہؔوداہ نے اُسے کہا کہ اُس شخص نے ہمکو نہایت تاکید سے کہہ دِیا تھا کہ تُم میرا مُنہ نہ دیکھو گے جب تک تُمہارا بھائی تمہارے ساتھ نہ ہو۔

4  سو اگر تُو ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیج دے تو ہم جائینگے اور تیرے لئِے اناج مول لائینگے۔

5  اگر تُو اُسے نہ بھیجے تو ہم نہیں جائینگے کیونکہ اُس شخص نے کہہ دِیا ہے کہ تُم میرا مُنہ نہ دیکھو گے جب تک تُمہارا بھائی تُمہارے ساتھ نہ ہو۔

6  تب اِسؔراؑیل نے کہا کہ تُم نے مُجھ سے کیوں یہ بدُسُلوکی کی کہ اُس شخص کو بتا دِیا کہ ہمارا ایک بھائی اور بھی ہے۔ ؟

7  اُنہوں نے کہا اُس ژخص نے بجِد ہو کر ہمارا اور ہمارے خاندان کا حال پُوچھا کہ کیا تُمہارا باپ اب تک جِیتا ہے ؟ اور کیا تُمہارا کوئی اَور بھائی ہے؟ تو ہم نے اِن سوالوں کے مُطابِق اُسے بتا دِیا ۔ ہم کیا چانتے تھے کہ وہ کہیگا کہ اپنے بھائی کو لے آؤ۔ تب یہؔوداہ نے اپنے باپ اِسؔراؑیل سے کہا کہ اُس لڑکے کو میرے ساتھ کر دے تو ہم چلے جائینگے تا کہ ہم اور تُو اور ہمارے بال بچےّ زِندہ رہیں اور ہلاک نہ ہوں ۔

8  

9  اورمَیں اُسکا ضامِن ہوتا ہُوں ۔ تُو اُسکو میرے ہاتھ سے واپس مانگنا ۔ اگر مَیں اُسے تیرے پاس پہنچا کر سامنے کھڑا نہ کردُوں تو مَیں ہمیشہ کے لئِے گنہگار ٹھہرونگا۔

10  اگر ہم دیر نہ لگاتے تو اب تک دُوسری دفعہ لَوٹ کر آبھی جاتے ۔

11  تب اُنکے باپ اِؔسرائیل نے اُن سے کہا اگر یہی بات ہے تو اَیسا کرو کہ اپنے برتنوں میں اِس مُلک کی مشہور پیداوار میں سے کُچھ اُس شخص کے لئِے نذرانہ لیتے جاؤ جِیسے تھورا سا روغن بلسان تھوڑا سا شہید کُچھ گرم مصالح اور مُّر اور پَستہ اور بادام ۔

12  اور دُونادام اپنے ہاتھ میں لے لو اور وہ نقدی جو پھیر دی گئی اور تُمہارے بوروں کے مُنہ میں رکھّی ملی اپنے ساتھ واپس لے جاؤ کیونکہ شاید بھُول ہوگئی ہوگی۔

13  اپنے بھائی کو بھی ساتھ لو اور اُٹھ کر پھر اُس شخص کے پاس جاؤ۔

14  اور خُداٰ قادِر اُس شخص کو تُم پر مہربان کرے تا کہ وہ تُمہارے دُوسرے بھائی کو اور بینمؔین کو تُمہارے ساتھ بھیج دے۔ مَیں اگر بے اَولاد ہُؤا تو ہُؤا۔

15  تب اُنہوں نے نذرانہ لیا اور وہ نادم بھی ہاتھ میں لے لِیا اور بینمؔین کو لیکر چل پڑے اور مِصؔر پہنچ کر یُوسُؔف کے سامنے جا کھڑے ہوئے ۔

16  جب یُوسُؔف نے بینمؔین کو اُنکے ساتھ دیکھا تو اُس نے اپنے گھر کے مُنتظمِ سے کہا اِن آدمیوں کو گھر میں لے جا اور کوئی جانور ذبح کر کے کھانا تیار کرو ا کیونکہ یہ آدمی دوپہر کو میرے ساتھ کھانا کھائینگے ۔

17  اُس شخص نے جِیسا یُوسؔف نے فرمایا تھا کِیا اور اِن آدمیوں کو یُوسؔف کے گھر میں لے گیا۔

18  جب اِنکو یُوسؔف کے گھر میں پہنچا دِیا تو ڈر کے مارے کہنے لگے کہ وہ نقدی جو پہلی دفعہ ہمارے بورو میں رکھ کر واپس کر دی گئی تھی اُسی کے سبب سے ہمکو اندر کروا دیا ہے تاکہ اُسے ہمارے خِلاف بہانہ مِل جائے اور وہ ہم پر حملہ کرکے ہمکو غُلام بنالے اور ہمارے گدھوں کو چھِین لے۔

19  اور وہ یُوسؔف کے گھر کے مُنتظمِ کے پاس گئے اور دروازہ پر کھڑے ہو کر اُس سے کہنے لگے۔

20  جناب! ہم پہلے بھی یہاں اناج مول لینے آئے تھے

21  اور یُوں ہُوا کہ جب ہم نے منزل پر اُتر کر اپنے بوروں کو کھولا تو اپنی اپنی پوری تُلی ہوئی نقدی اپنے اپنے بورے کے مُنہ میں رکھی دیکھی سو ہم اُسے اپنے ساتھ واپس لیتے آئے ہیں ۔

22  اور ہم اناج مول لینے کو اَور بھی نقدی ساتھ لائے ہیں ۔ یہ ہم نہیں جانتا کہ ہماری نقدی کِس نے ہمارے بوروں میں رکھ دی۔

23  اُس نے کہا کہ تُمہاری سلامتی ہو ۔ مت ڈرو۔ تُمہارے خُدا اور تُمہارے باپ کے خُدا نے تُمہارے بوروں میں تمکو خزانہ دِیا ہوگا۔ مُجھے تو تُمہاری نقدی مِل چُکی ۔ پھر وہ شمؔعون کو نِکال کر اُنکے پاس لے آیا۔

24  اور اُس شخص نے اُنکو یُوسؔف کے گھر میں لا کر پانی دیا اور اُنہوں نے اپنے پاؤں دھوئے اور اُنکے گدھوں کو چارا دِیا ۔

25  پِھر اُنہوں نے یُوسؔف کے اِنتظار میں کہ وہ دوپہر کو آئیگا نذرانہ تیار کرکے رکھا۔ کیونکہ اُنہوں سُنا تھا کہ اُنکو وہیں روٹی کھانی ہے۔

26  جب یُوؔسف گھر آیا تو وہ اُس نذرانہ کو جو اُنکے پاس تھا اُسکے سامنے لے گئے اور زمین پر جُھک کر اُسکے حضور آداب بجا لائے ۔

27  اُس نے اُن کے خیر و عافیت پُوچھی اور کہا کہ تُمہارا بُوڑھا باپ جِسکا تُم ذِکر کیا تھا اچھّا تو ہے ؟ کیا وہ ابتک جِیتا ہے ؟۔

28  اُنہوں نے جواب دِیا تیرا خادِم ہمارا باپ خیریت سے ہے اور اب تک جِیتا ہے ۔ پھر وہ سر جُھکا جُھکا کر اُسکے حضور آداب بجا لائے ۔

29  پِھر اُس نے آنکھ اُٹھا کر اپنے بھائی بینؔمین کو جو اُسکی ماں کا بیٹا تھا دیکھا اور کہا کہ تُمہارا سب سے چھوٹا بھائی جِسکا ذِکر تُم مُجھ سے کِیا تھا یہی ہے؟ پھر کہا کہ اَے میرے بیٹے ! خُدا تُجھ پر مہربان رہے۔

30  تب یُوؔسف نے جلدی کی کیونکہ بھائی کو دیکھ کر اُسکا جی بھر آیا اور وہ چاہتا تھا کہ کہیں جا کر روئے ۔ سو وہ اپنی کوٹھری میں جا کر وہاں رونے لگا۔

31  پھر وہ اپنا مُنہ دھو کر باہر نِکلا اور اپنے کو ضبط کرکے حکم دِیا کہ کھانا چُنو۔

32  اور اُنہوں نے اُسکے لئے جو اُسکے ساتھ کھاتے تھے جُدا کھانا چُنا کیونکہ مصؔر کے لوگ عبرانیوں کے ساتھ کھانا نہیں کھا سکتے تھے کیونکہ مصریوں کو اِس سے کراہیت ہے ۔

33  اور یُوؔسف کے بھائی اُسکے سامنے ترتیب وار اپنی عُمر کی بڑائی اور چھوٹائی کے مطُابق بَیٹھے اور آپس میں حَیران تھے۔

34  پھر وہ اپنے سامنے سے کھانا اُٹھا کر حِصّے کر کر کے اُنکو دینے لگا اور بینؔمین کو حِصّہ اُنکے حِصہّ سے پانچ گنُا ذِیادہ تھا اور اُنہوں نے مَے پی اور اُسکے ساتھ خوشی منائی۔

  پیَدایش 44

1  پھر اُس نے اپنے گھر کےمنُتِظم کو حُکم کیا کہ اِن آدمیوں کے بوروں میں جِتنا اناج وہ لے جاسکیں بھر دے اور ہر شخص کی نقدی اُسی کے بورے کے مُنہ میں رکھ دے۔

2  اور میرا چاندی کا پیالہ سب سے چھوڑے کے بورے کے مُنہ میں اُسکی نقدی کے ساتھ رکھنا ۔ چنانچہ اُس نے یُوؔسف کے فرمانے کے مطُابق عمل کیا۔

3  صُبح روشنی ہوتے ہی یہ آدمی اپنے گدوں کے ساتھ رخصت کر دیئے گئے۔

4  وہ شہر سے نِکل کر ابھی دُور بھی نہیں گئے تھعے کہ یُوؔسف نے اپنے گھر کے منتظم سے کہا کہ جا اِن لوگوں کا پیچھا کر اور جب تک اُنکو جالے تو اُن سے کہنا کہ نیکی کے عوض تُم نے بدی کیوں کی ؟۔

5  کیا یہ وہی چیز نہیں جِس سے میرا آقا پِیتا اور اِسی سے ٹھیک فال بھی کھولا کرتا ہے ۔؟ تُم نے جو یہ کیا سو بُرا کیا۔

6  اور اُس نے اُنکو جا لِیا اور یہی باتیں اُن سے کہیں ۔

7  تب اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہمارا خُداوند اَیسی باتیں کِیوں کہتا ہے ؟ خُدا نہ کر کہ تیرے خادِم اَیسا کام کریں ۔

8  بھلا جو نقدی ہمکو اپنے بوروں کے مُنہ میں مِلی اُسے تو ہم مُلکِ کنعان سے تیرے پاس واپس لے آُئے ۔ پھر تیرے آقا کے گھر سے چاندی یا سونا کیونکر چُراسکتے ہیں ؟۔

9  سو تیرے خادِموں میں سے جس کسی کے پاس وہ نکلے وہ مار دِیا جائے اور ہم بھی اپنے خُداوند کے غلام ہو جائینگے۔

10  اُس نے کہا کہ تُمہارا ہی کہنا سہی۔ جسکے پاس وہ نِکل آئے وہ میرا غلام ہو گا اور تُم بے گناہ ٹھہرو گے۔

11  تب اُنہوں نے جلدی کی اور ایک ایک نے اپنا بورا زمین پر اُتار لیا اور ہر شخص نے اپنا بورا کھول دِیا ۔

12  سو وہ ڈُھونڈنے لگا اور سب سے بڑے سے شروع کرکے سب سے چھوٹے پر تلاشی ختم کی اور پیالہ بینؔمین کے بورے میں مِلا ۔

13  تب اُنہوں نے اپنے پیراہن چاک کئِے اور ہر ایک اپنے گدھے کو لاد اُلٹا شہر کو پِھرا ۔

14  اور یُؔہوداہ اور اُسکےبھائی یُوؔسف کے گھر آئے ۔ وہ اب تک وہیں تھا ۔ سو وہ اُسکےآگے زمین پر گرِے۔

15  تب یُوؔسف نے اُن سے کہا تم نے یہ کیسا کام کیا؟ کیا تمکو معلوم نہیں کہ مجھ سا آدمی ٹھیک فال کھولتا ہے؟۔

16  یؔہوداہ نے کہا کہ ہم اپنے خُداوند سے کیا کہیں؟۔ ہم کیا بات کریں یا کیونکر اپنے کو بری ٹھہرائیں ؟ خُدا نے تیرے خادِموں کی بدی پکڑ لی۔ سو دیکھ! ہم بھی اور وہ بھی جِسکے پاس پیالہ نِکلا دونوں اپنے خُداوند کے غلام ہیں ۔

17  اُس نے کہا خُدا نہ کرے کہ میَں ایسا کروں ۔ جس شخص کے پاس یہ پیالہ نِکلا وُہی میرا غُلام ہوگا اور تُم اپنے باپ کے پاس سلامت چلے جاؤ۔

18  تب یہؔوداہ اُسکے نزدیک جا کر کہنے لگا اے میرے خُداوند ذرا اپنے خادم کو اجازت دے کہ اپنے خُداوند کے کان میں ایک بات کہے اور تیرا غضب تیرے خادِم پر نہ بھڑکے کیونکہ تو فرؔعون کی مانند ہے۔

19  میرے خُداوند نے اپنے خادِموں سے سوال کیا تھا کہ تمہارا باپ یا تُمہارا بھائی ہے؟۔

20  اور ہم نے اپنے خُداوند سے کہا تھا کہ ہمارا ایک بوڑھا باپ ہے اور اُس کے بڑھاپے کا ایک چھوٹا لڑکا بھی ہے۔ اور اُسکا بھائی مرگیاہے اور وہ اپنی ماں کا ایک ہی رہ گیا ہے۔ سو اُسکا باپ اُس پر جان دیتا ہے۔

21  تب تو نے اپنے خادموں سے کہا کہ اُسے میرے پاس لے آؤ کہ میَں اُسے دیکھوں ۔

22  ہم نے اپنے خُداوند کو بتایا کہ وہ لڑکا اپنے باپ کو چھوڑ نہیں سکتا کیونکہ اگر وہ اپنے باپ کو چھوڑے تو اُسکا باپ مر جائیگا۔

23  پھر تو نے اپنے خادِموں سے کہا کہ جب تک تُمہارا چھو ٹا بھائی تمہارے ساتھ نہ آئے تُم پھر میرا مُنہ نہ دیکھو گے۔

24  اور یُوں ہُؤا کہ جب ہم اپنے باپ کے پاس جو تیرا خادِم ہے پہنچے تو ہم نے اپنے خُداوند کی باتیں اُس سے کہیں۔

25  ہمارے باپ نے کہا پھر جا کر ہمارے لئِے کچھ اناج مول لاؤ۔

26  ہم نے کہا ہم نہیں جاسکے ۔ اگر ہمارا سب سے چھوٹا بھائی ہمارے ساتھ ہو تو ہم جائینگے کیونکہ جب تک ہمارا سب سے چھوٹا بھائی ہمارے ساتھ نہ ہو ہم اُس شخص کا مُنہ نہ دیکھینگے ۔

27  اور تیرے خادِم میرے باپ نے ہم سے کہا تُم جانتے ہو کہ میری بیوی کے مُجھ سے دو بیٹے ہوئے۔

28  ایک تو مجُھے چوڑ ہی گیا اور میَں نے خیال کیا کہ وہ ضرور پھاڑ ڈالا گیا ہوگا اور میَں نے اُسے اُس وقت سے پھر نہیں دیکھا ۔

29  اب اگر تُم میرے سفید بالوں کو غم کے ساتھ قبر میں اُتاروگے۔

30  سو اب اگر میں تیرے خادم اپنے باپ کے پاس جاؤں اور یہ لڑکا ہمارے ساتھ نہ ہو تو چونکہ اُسکی جان اس لڑکے کی جان کے ساتھ وابستہ ہے۔

31  وہ یہ دیکھ کر کہ لڑکا نہیں آیا مر جائیگا اور تیرے خادم اپنے باپ کے جو تیرا خادم ہے سفید بالوں کو غم کے ساتھ قبر میں اُتارینگے۔

32 اور تیرا خادم اپنے باپ کے سامنے اس لڑکے کا ضامن بھی ہو چُکا ہے۔ اور یہ کہا ہے کہ اگر میَں اُسے تیرے پاس واپس نہ پہنچادُوں تو میَں ہمیشہ کے لئِے اپنے باپ کا گہنگار ٹھہرؤنگا۔

33  اِسلئے اب تیرے خادِم کو اجازت ہو کہ وہ اِس لڑکے کے بڈلے اپنے خُداوند کا غُلام ہو کر رہ جائے اور یہ لڑکا اپنے بھائیوں کے ساتھ چلا جائے ۔

34  کیونکہ لڑکے کے بغیر میَں کیا مُنہ لیکر اپنے باپ کے پاس جاؤں ۔؟ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجُھے وہ مُصیبت دیکھنی پڑے جو اَیسے حال میں میرے باپ پر آئیگی۔

  پیَدایش 45

1  تب یُوؔسف اُنکے آگے جو اُسکے آس پاس کھڑے تھے اپنے کو ضبط نہ کر سکا اور چلاّ کر کہا ہر ایک آدمی کو میرے پاس سے باہر کر دو۔ چنانچہ جب یُوؔسف نے اپنے آپ کو اپنے بھائیوں پر ظاہر کیا اُس وقت اور کوئی اُسکے ساتھ نہ تھا۔

2  اور وہ چلاّ چلاّ کر رونے لگا اور مصرِیوں نے سُنا کہ فرؔعون کے محل میں بھی آواز گئی۔

3  اور یُوؔسف نے اپنے بھائیوں سے کہا میں یُوؔسف ہُوں ۔ کیا میرا باپ اب تک جِیتا ہے؟ اور اُسکے بھائی اُسے کُچھ جواب نہ دیسکے کیونکہ وہ اُسکے سامنے گھبرا گئے ۔

4  اور یُوؔسف نے اپنے بھائیوں سے کہا ذرا نزدیک آجاؤ اور وہ نزدیک آئے ۔ تب اُس نے کہا میَں تُمہارا بھائی یُوؔسف ہُوں ۔ جس کو تُم نے بیچ کر مصؔر پہنچوایا۔

5  اور اس بات سے کہ تم نے مجُھے بیچ کر یہاں پہنچوایا نہ تو غمگین ہو اور نہ اپنے اپنے دل میں پریشان ہو کیونکہ خُدا نے جانوں کو بچانے کے لئے مجُھے تم سے آگے بھیجا ۔

6  اِس لئے کہ اب دو برس سے ملک میں کال ہے اور ابھی پانچ برس اور ایسے ہیں جن میں نہ تو ہل چلیگا اور نہ فصل کٹیگی ۔

7  اور خُدا نے مجُھکو تمہارے آگے بھیجا تا کہ تُمہارا بقیہّ زمین پر سلامت رکھےّ اور تُمکو بڑی رہائی کے وسیلہ سے زندہ رکھےّ۔

8  پس تم نے نہیں بلکہ خُدا نے مجُھے یہاں بھیجا اور اپس نے مجُھے گویا فرؔعون کا باپ اور اُسکے سارے گھر کا خُداوند اور سارے ملک مصؔر کا حاکم بنایا۔

9  سو تُم جلد میرے باپ کے پاس جا کر اُسے سے کہو کہ تیرا بیٹا یُوؔسف یُوں کہاتا ہے کہ خُدا نے مجُھ کو سارے مصؔر کا مالک کر دیا ہے تو میرے پاس چلاّ آ دیر نہ کر۔

10  تُو جشؔن کے علاقہ میں رہنا اور تُو اور تیرے بیٹے اور تیرے پوتے اور تیری بھیڑ بکریاں اور گائے اور بیل اور تیرا مال و متاع یہ سب میرے نزدیک ہونگے۔

11 اور وہیں میَں تیری پرورش کرُونگا تا نہ ہو کہ تحُھکو اور تیرے گھرانے اور تیرے مال و متاع کو مُفلسی آدبائے کیونکہ کال کے ابھی پانچ برس اَور ہیں ۔

12  اور دیکھو تمہاری آنکھیں اور میرے بھائی بینؔمین کی آنکھیں دیکھتی ہیں کہ خود میرے مُنہ سے یہ باتیں تُم سے ہو رہی ہیں ۔

13  اور تُم میرے باپ سے میری ساری شان و شوکت کا جو مجُھے مؔصر میں حاصل ہے اور جو کچُھ تُم نے دیکھا ہے سب کا ذِکر کرنا اور تُم بہت جلد میرے باپ کو یہاں لے آنا۔

14 اور وہ اپنے بھائی بینؔمین کے گلے لگ کر رویا۔ اور بینؔمین بھی اُسکے گلے لگ کر رویا۔

15  اور اُس نے سب بھائیوں کوچُوما اور اُن سے ملکر رویا۔ اِسکے بعد اُسکے بھائی اپس سے باتیں کرنے لگے۔

16  اور فرؔعون کےمحل میں اِس بات کا ذکر ہُوا کہ یُوؔسف کے بھائی آئے ہیں اور اِس سے فرؔعون اور اُسکے نوکر چاکر بہت خُوش ہوئے ۔

17  اور فرؔعون نے یوُؔسف سے کہا کہ اپنے بھائیوں سے کہہ تُم یہ کام کرو کہ اپنے جانوروں کو لاد کر ملک کنعان کو چلے جاؤ۔

18  اور اپنے باپ کو اور اپنے اپنے گھرانے کو لیکر میرے پاس آجاؤ اور جو اور جو کچھ ُملک مؔصر میں اچھےّ سے اچھاّ ہے وہ میَں تُمکو دونگا اور تُم اس ُملک کی عُمدہ عُمدہ چیزیں کھانا۔

19  تجھے حکم ملِ گیا ہے کہ اُن سے کہے تُم یہ کرو کہ اپنے بال بچّوں اور اپنی بیویوں کے لئِے ُملک مصؔر سے اپنے ساتھ گاڑیاں لیجاؤ اور اپنے باپ کو بھی ساتھ لیکر چلے آؤ۔

20  اور اپنے اسباب کا کچُھ افسوس نہ کرنا کیونکہ ُملک مؔصر کی سب اچھیّ چیزیں تُمہارے لئِے ہیں ۔

21  اور اِؔسرائیل کے بیٹوں نے اَیسا ہی کا اور یُوؔسف نےھ فرؔعون کے حکم کے مطُابق اُنکو گاڑیاں دیں اور زادِ راہ بھی دِیا ۔

22  اور اُس نے اُن میں سے ہر ایک کو ایک ایک جوڑا کپڑا دیا لیکن بینؔمین کو چاندی کے تین سَو سکےّ اور پانچ چوڑے کپڑے دِئے ۔

23  اور اپنے باپ کے لئِے اُس نے یہ چیزیں بھیجیں یعنی دس گدھے جو مؔصر کی اچھی چیزوں سے لدے ہوئے تھے اور دس گدھیاں جو اُسکے باپ کے راستہ کے لئے غلہّ اور روٹی اور زادِ راہ سے لدی ہُؤئی تھیں۔

24  چنانچہ اُس نے اپنے بھائیوں کو روانہ کیا اور وہ چل پڑے اور اُس نے اُن سے کہا دیکھنا ! کہیں راستہ میں تم جھگڑا نہ کرنا ۔

25  اور وہ مؔصر سے روانہ ہوئے اور ملک کنعان میں اپنے باپ یعقؔوب کے پاس پہنچے ۔

26  اور اُس سے کہا یُوؔسف اب تک جیتا ہے اور وہی سارے ملک مؔصر کا حاکم ہے اور یعؔقوب کا دِل دھک سے رہ گیا کیونکہ اُس نے اُنکا یقین نہ کِیا ۔

27  تب اُنہوں نے اُسے وہ سب باتیں جو یُوؔسف نے اُن سے کہی تھیں بتائیں اور جب اُنکے باپ یعؔقوب نے وہ گاڑیاں دیکھ لیں جو یُوؔسف نے اُسکے لانے کو بھیجی تھیں تب اُسکی جان میں جان آئی۔

28  اور اِؔسرئیل کہنے لگا یہ بس ہے کہ میرا بیٹا یُوؔسف اب تک جِیتا ہے ۔ میَں اپنے مرنے سے پیشتر جا کر اُسے دیکھ تو لوُنگا۔

  پیَدایش 46

1  اِؔسرئیل اپنا سب کچُھ لیکر چلا اور بیرؔسبع میں آکر اپنے باپ اِؔضحاق کے خُدا کے لئِے قُربا نیاں گُذرانیں ۔

2  اور خُدا نے رات کو رویا میں اِؔسرئیل سے باتیں کیں اور کہا اَےیعؔقوب اَےیعؔقوب ! اُس نے جواب دِیا میَں حاضر ہوں۔

3  اُس نے کہا میں خُدا تیرے باپ کا خُدا ہُؤں ۔ مصؔر میں جانے سے نہ ڈر کیونکہ میَں وہاں تجُھ سے ایک بڑی قَوم پَیدا کرُونگا۔ (۴4) میَں تیرے ساتھ مؔصر کو جاؤنگااور پھر تجھے ضرور لوَٹا بھی لاؤنگا اور یُوؔسف اپنا ہاتھ تیری آنکھوں پر لگائیگا ۔

4  

5  تب یعؔقوب بیر ؔسبع سے روانہ ہُؤا اور اِؔسرائیل کے بیٹے اپنے باپ یعؔقوب کو ااور اپے بال بچّوں اور اپنی بیویوں کو اُن گاڑیوں پر لے گئے جو فؔرعون نے اُنکے لانے کو بھیجی تھیں۔

6  اور وہ اپنے چوپایوں اور سارے مال و اسباب کو جو اُنہوں نے ملک کنعؔان میں جمع کیا تھا لیکر مصؔر میں آئے اور یعقؔوب کے ساتھ اُسکی ساری اَولاد تھی ۔

7  وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور پوتوں اور پوتیوں غرض اپنی کُل نسل کو اپنے ساتھ مصؔر میں لے آیا۔

8  اور یعؔقوب کے ساتھ جو اِسرائیلی یعنی اُسکےبیٹے وغیرہ مصَر میں آئے اُنکے نام یہ ہیں ۔ روُؔبن یعؔقوب کا پہلوٹھا۔

9  اور بنی رُوؔبن یہ ہیں ۔ حؔنوک اور فلؔو اور حؔسرون اودکرؔمی۔

10  اور بنی شمعوؔن یہ ہیں۔ یموؔایل اور یمؔین اور اُؔہد اور ریکین اور صُحر اور ساؔؤل جو ایک کنعانی عورت سے پیدا ہو اتھا ۔

11  اور بنی لاؔوی یہ ہیں جؔیرسون اور قؔہات اور مؔراری۔

12  اور بنی یؔہوداہ یہ ہیں ؔعیر اور اوؔنان اور ؔسیلہ اور فؔارص اور زاؔرح ۔ اِن میں سے عؔیر اور اؔونان ملک کنعؔان میں مر چُکے تھے اور فاؔرص کے بیٹے یہ ہیں ۔ حؔصرون اور حؔمول ۔

13  اور بنی اِشکار یہ ہیں ۔ تؔولع اور فُوؔوہ اور یؔوب اور سمؔرون ۔

14  اور بنی زؔبولوُن یہ ہیں ۔ سرؔد اور اؔیلون اور ؔبجلی ایل ۔

15  یہ سب یعؔقوب کے اُن بیٹوں کی اَولاد ہیں جو فؔدّان ارام میں لؔیاہ سے پیدا ہوٹے ۔ اِسی کے بطن سے اُسکی بیٹی دِؔینہ تھی۔ یہاں تک تو اُسکے سب بیٹے بیٹیوں کا شُمار تینتیس ہُوا ۔

16  بنی جؔدیہ ہیں صفیان اور حؔجیّ اور سُونی اور اؔصبان اور عؔیری اور اؔرودی اور اؔریلی ۔

17  اور بنی آشر یہ ہیں ۔ یمؔنہ اور اؔسواہ اور اؔسوی اور برؔیعاہ اور سِؔرہ اُنکی بہن اور بنی برؔیعاہ یہ ہیں ۔ حِؔبر اور ؔملکی ایل ۔

18  یہ سب یعؔقوب کے اُن بیٹوں کی اولاد ہیں ۔ جو زؔلفہ لوَنڈی سے پیدا ہوئے جِسے لاؔبن نے اپنی بیٹی کو دِیا تھا۔ اُنکا شمار سولہ تھا ۔

19  اور یعؔقوب کے بیٹے یُوؔسف اور بینؔمین راؔخل سے پیدا ہوئے تھے۔

20  اور یُوؔسف مصرؔ میں اؔون کے پُجاری فؔوطیفر ع کی بیٹی آسؔناتھ کےمُنسؔیّ اور افراؔئیم پیدا ہوئے۔

21  اور بنی بینؔمین یہ ہیں۔ بالؔع اور بکر اور اشؔبیل اور جؔیرا اور نؔعمان اخی اور رؔوس مُفیمّؔ اور حُؔفیمّ اور اؔرد ۔

22  یجہ سب یعؔقوب کے اُن بیٹوں کی اَولاد ہیں جو رؔاخل سے پیدا ہوئے ۔ یہ سب شُمار میں چَودہ تھے۔

23  اور دان کے بیٹے کا نام حؔشیم تھا ۔

24  اور بنی نفتاؔلی یہ ہیں۔ یحؔصی ایل اور جُؔونی اور یؔصر اور سؔلیم ۔

25  یہ سب یؔعقوب کے اُن بیٹوں کی اَولاد ہیں جو بلؔہاہ لوَنڈی سے پیدا ہوئے جِسے لاؔبن نے اپنی بیٹی رؔاخل کو دِیا تھا ۔ اِنکا شمار سات تھا ۔

26  یعؔقوب کے صُلب سے جو لوگ پیدا ہوٹے اور اُسکے ساتھ مؔصر میں آئے وہ اُسکی بہوؤں کو چھوڑ کر شُمار میں چھیاسٹھ تھے ۔

27  یوُؔسف کے دو بیٹے تھے جو مؔصر میں آئے وہ سب ملکر شترّ ہُؤئے۔

28  اور اُس نے یہؔوداہ کو اپنے سے آگے یُوؔسف کے پاس بھیجا تاکہ وہ اُسے جؔشن کا راستہ دِکھائے اور وہ ؔجشن کے علاقہ میں آئے۔

29  اور یُوؔسف اپنا رتھ تیار کروا کے اپنے باپ اِسؔرائیل کے اِستقبال کے لئے جشؔن کو گیا اور اُسکے پاس جا کر اُسکے گلے سے لِپٹ گیا اور وہیں لِپٹا ہوا دیر تک روتا رہا۔

30  تب اؔسرائیل نےیُوؔسف سے کہا اب چاہے میں مر جاؤں ۔ کیونکہ تیرا مُنہ دیکھ چُکا کہ تُو ابھی جیتا ہے۔

31  اور یؔوسف نے اپنے بھائیوں سے اور اپنے باپ کے گھرانے سے کہا میں ابھی جا کر فرؔعون کو خبر کر دُونگا اور اُس سے کہدونگا کہ میرے بھائی اور میرے باپ کے گھرانے کے لوگ جو ملک کنعان میں تھے میرے پاس آگئے ہیں ۔

32  اور وہ چَوپان ہیں کیونکہ برابر چَوپایوں کو پالتے آئے ہیں اور وہ اپنی بھیڑ بکریاں اور گائے بیل اور جو کچھ اُنکا ہے سب لے آئےہیں ۔

33  پس جب فرؔعون تمکو بُلا کر پُوچھے کہ تمہارا پیشہ کیا ہے ؟

34  تو تُم یہ کہنا کہ تیرے خادِم ہم بھی اور ہمارے باپ دادا بھی لڑکپن سے لیکر آج تک چَوپائے پالتے آئے ہیں ۔ تب تُم جشن کے علاقہ میں رہ سکو گے اِسلئے کہ مصریوں کو چَوپانوں سے نفرت ہے۔

  پیَدایش 47

1  تب یُوؔسف نے آکر فرؔعون کو خبر دی کہ میرا باپ اور میرے بھائی اور اُنکی بھیڑ بکریاں اور گائے بیل اور اُنکا سارا مال ول متاع ملک کنؔعان سے آگیا ہے اور ابھی تو وہ سب جؔشن کے علاقہ میں ہیں ۔

2  پھر اُس نے اپنے بھائیوں میں سے پانچ کو اپنے ساتھ لیا اور اُنکو فرؔعون کے سامنے حاضر کیا۔

3  فرؔعون نےاُسکے بھائیوں سے پُوچھا تُمہارا پیشہ کیا ہے ؟ اُنہوں نے فرؔعون سے کہا تیرے خادم چَوپان ہیں جَیسے ہمارے باپ دادا تھے۔

4  پھر اُنہوں نے فرؔعون سے کہا کہ ہم اِس ملک میں مسافر انہ طور پر رہنے آئے ہیں کیونکہ ملک کنؔعان میں سخت کال ہونے کی وجہ سے وہاں تیرے خادموں کے چوپایوں کے لئے چرائی نہیں رہی ۔ سو کرم کرکے اپنے خادِموں کو جؔشن کے علاقہ میں رہنے دے۔

5  تب فرؔعون نے یُوؔسف سے کہا کہ تیرا باپ اور تیرے بھائی تیرے پاس آگئے ہیں ۔

6  مصرؔ کا ملک تیرے آگے پڑا ہے ۔ یہاں کے اچھےّ علاقہ میں اپنے باپ اور بھائیوں کو بسا دے یعنی جؔشن ہی کے علاقہ میں اُنکو رہنے دے اور اگر تیری دانِست میں اُن میں ہوشیار آدمی بھی ہوں تو اُنکو میرے چَوپایوں پر مقرر کر دے۔

7  یُوؔسف اپنے باپ یعؔقوب کو اندر لایا اور اُسے فرؔعون سامنے حٖاضر کیا اور یعقؔوب نے فرؔعون کو دُعا دی ۔

8  اور فرؔعون نے یعؔقوب سے پوچھا کہ تیری عمر کتنے سال کی ہے ۔ ؟

9  یعؔقوب نے فرؔعون سے کہاکہ میری مسافرت کے برس ایک سو تیس ہیں ۔میری زندگی کے ایام تھوڑے اور دُکھ سے بھرے ہُوئے رہے اور ابھی یہ اُتنے ہوئے بھی نہیں ہیں جِتنے میرے باپ دادا کی زندگی کے ایام تھوڑے اور دُکھ سے بھرے ہوئے رہے اور بھی اتنے ہوئے بھی نہیں ہیں جِتنے میرے باپ دادا کی زندگی کے ایام اُنکے دَور مساُفرت میں ہوئے ۔

10  اور یعقوب فرؔعون کو دُعا دیکراُسکے پاس سے چلا گیا۔

11  اور یُوؔسف نے اپنے باپ اور بھائیوں کو بسا دیا اور فرؔعون کے حکم کے مطُابق رعؔمسیس کے علاقہ کو جو ملک مصؔر کا نہایت زرخیز خِطہّ ہے اُنکی جاگیر ٹھہرایا ۔

12  اور یُوؔسف اپنے باپ اور اپنے بھائیوں اور اپنے باپ کے گھر کے سب آدمیوں کی پرورِش ایک ایک کے خاندان کی ضرورت کے مطُابق اناج سے کرنے لگا۔

13  اور اُس سارے ملک میں کھانے کو کچھ نہ رہا کیونکہ کال اِیسا سخت تھا کہ ملک مصر اور ملک کنعؔان دونوں کال کے سبب سے تباہ ہو گئے تھے۔

14  اور جتنا روپیہ ملک مؔصر اور ملک کنؔعان میں تھا وہ سب یُوؔسف نے اُس غلہّ کے بدلے جسے لوگ خریدتے تھے لے لیکر جمع کر لیا اور سب روپے کو اُس نے فرؔعون کے محل میں پہنچا دیا ۔

15  اور جب وہ سارا روپیہ جو مصرؔ اور کنعاؔن کے ملکوں میں تھا خرچ ہوگیا تو مصری یُوؔسف کے پاس آکر کہنے لگے ہمکو اناج دے کیونکہ روپیہ تو ہمارے پاس رہا نہیں ہم تیرے وہتے ہوئے کیوں مریں ۔؟۔

16  یُوؔسف نے کہا کہ اگر روپیہ نہیں ہے تو اپنے چوپائے دو اور میں تمہارے چوپایوں کے بدلے تمکو اناج دُونگا۔

17  سو وہ اپنے چوپائے یوُؔسف کے پاس لانے لگے اور یُوؔسف گھوڑوں اور بھیڑ بکریوں اور گائے بَیلوں اور گدھوں کے بدلے اُنکو اناج دینے لگا اور پُورے سال بھر اُنکو سب چَوپایوں کے بدلے اناج کھلایا۔

18  جب یہ سال گُذر گیا تو وہ دُوسرے سال اُسکے پاس آکر کہنے لگے کہ اِس میں ہم اپنے خُداوند سے کچھ نہیں چھپاتے کہ ہمارا سارا روپیہ خرچ ہو چکا اور ہمارے چَوپایوں کے گلوں کا مالک بھی ہمارا خُداوند ہوگیا ہے ۔ اور ہمارا خُداوند دیکھ چُکا ہے کہ اب ہمارے جسم اور ہماری زمین کے سوا کچھ باقی نہیں۔

19  پس ایسا کیوں ہو کہ تیرے دیکھتے دیکھتے ہم بھی مریں اور ہماری زمین بھی اُجڑ جائے؟ سو تو ہم کو ہماری زمین کو اناج کے بدلے خریدلے کہ ہم فرؔعون کے غُلام بن جائیں اور ہماری زمین کا مالک بھی وہی ہو جائے اور ہمکو بیج دے تاکہ ہم ہلاک نہ ہوں ۔

20  اور یُوؔسف نے مؔصر کی ساری زمین فؔرعون کے نام پر خریدلی کیونکہ کال سے تنک آکر مصریوں میں سے ہر شخص نے اپنا کھیت بیچ ڈالا ۔ سو ساری زمین فرؔعون کی ہو گئی ۔

21  اور مصر کے ایک سرے سے لیکر دُوسرے سِرے تیک جو لوگ رہتے تھے اُنکواُس نے شہروں میں بسایا ۔

22  لیکن پُجاریوں کو رسد مِلتی تھی ۔ سو وہ اپنی اپنی رسد جو فرؔعون اُنکو دیتا تھا کھاتے تھے اِسلئے اُنہوںنے نے اپنی زمین نہ بیچی ۔

23  تب یُوؔسف نے وہان کے لوگوں سے کہا کہ دیکھو میَں نے آج کے دن تمکو اور تمہاری زمین کو فرؔعون کے نام پر خرید لیا ہے ۔ سو تُم اپنے لئے یہاں سے بیج لو اور کھیت بو ڈالو۔

24  اور فصل پر پانچواں حصہّ فرؔعون کو دیدینا اور باقی چار تُمہارے رہے تاکہ کھیتی کے لئے بیج کے بھی کام آئیں اور تمہارے اور تمہارے گھر کے آدمیوں اور تمہارے بال بچوّں کے لئے کھانے کو بھی ہوں ۔

25  اُنہوں نے کہا کہ تُو نے ہماری جان بچائی ہے ۔ ہم پر ہمارے خُداوند کے کرم کی نظر رہے اور ہم فرؔعون کے غُلام بن کر رہینگے ۔

26  اور یُوؔسف نے یہ آئین جو آج تک ہے مصرؔ کی زمین کے لئے ٹھہرایا کہ فرؔعون پیداوار کا پانچواں حصہ لیا کرے۔ سو فقط پُجاریوں کی زمین اَیسی تھی جو فرؔعون کی نہ ہوئی ۔

27  اور اِسرائیلی ملک مصؔر میں جشن کے علاقہ میں رہتے تھے اور اُنہوں نے اپنی جایدادیں کھڑی کر لیں اور وہ بڑے اور بہت زیادہ ہوگئے۔

28  اور یعؔقوب ملک مصر میں سترہ برس اور جیا ۔ سو یعؔقوب کی کل عمر ایک سو سینتالیس برس کی ہوئی ۔

29  اور اسؔرائیل کے مرنے کا وقت نزدیک آیا ۔ تب اپس نے اپنے بیٹے یُوؔسف کو بُلا کر اُس سے کہا اگر مجھُ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھ اور دیکھ ! مہربانی اور صداقت سے میرے ساتھ پیش آنا۔ مجھُ کو مصر میں دفن نہ کرنا ۔

30  بلکہ جب میَں اپنے باپ دادا کے ساتھ سو جاؤں تو مجھےُ مصر سے لیجا کر اُنکے قبرستان میں دفن کرنا ۔ اُس نے کہکا جواب دیا جَیسا تُونے کہا ہے میں ویسا ہی کرُونگا۔

31  اور اُس نے کہا کہ تُو مجھُ سے قسم کھا اور اُس نے اپس سے قسم کھائی تب اِسرائیل اپنے بستر پر سرہانے کی طرف سِجدہ میں ہوگیا۔

  پیَدایش 48

1  اِن باتوں کے بعد یوُں ہوا کہ کشی نے یُوؔسف سے کہا تیرا باپ بیمار ہے ۔ سو وہ اپنے دونوں بیٹوں منسؔیّ اور افرؔائیم کو ساتھ لیکر چلا۔

2  اور یعؔقوب سے کہا گیا کہ تیرا بیٹا یوُؔسف تیرے پاس آرہا ہے اور اِؔسرائیل اپنے کو سنبھال کر پلنگ پر بیٹھ گیا ۔

3  اور یعؔقوب نے یُوؔسف سے کہاکہ خُدایِ قادر مطُلق مجھے لوُزمیں جو ملک کنعؔان میں ہے دِکھائی دِیا اور مجھےُ برکت دی ۔

4  اور اُس نے مجھُ سے کہا میں تجھے برومند کرونگا اور بڑھاؤنگا اور تجھُ سے قوموں کا ایک زُمرہ پیدا کرونگا اور تیرے بعد یہ زمین تیری نسل کو دُونگا تاکہ یہ اُنکی دائمی ملکیت ہو جائے ۔

5  سو تیرے دونوں بیٹے جو ملک مصر میں میرے آنے سے پہلے پیدا ہوئے میرے ہیں یعنی رُوبؔن اور شمؔعون کی طرح اؔفرائیم اور منؔسیّ بھی میرے ہی ہونگے۔

6  اور جو اَولاد اب اُنکے بعد تجھُ سے ہوگی وہ تیری ٹھہریگی پر اپنی میراث میں اپنے بھائیوں کے نام سے وہ لوگ نامرد ہونگے۔

7  اور میَں جب فؔدّان سے آتا تھا تو رؔاخل نے راستہ ہی میں جب اِفؔرات تھوڑیدُور رہ گیا تھا میرے سامنے ملک کنعؔان میں وفات پائی اور میَں نے اُسے وہیں اِفرؔات کے راستہ میں دفن کیا۔ بَیت الحم وہی ہے ۔

8  پِھر اِؔسرائیل نے یُوؔسف کے بیٹوں کو دیکھ کر پُوچھا یہ کَون ہیں ۔؟

9  یُوؔسف نے اپنے باپ سے کہا یہ میرے بیٹے ہیں جو خُدا نے مُجھے یہاں دِئے ہیں ۔ اُس نے کہا اُنکو ذرا میرے پاس لا۔ میَں اُنکو برکت دُونگا ۔

10  لیکن اِؔسرائیل کی آنکھیں بڑھاپے کے سبب سے دھندلا گئی تھیں اور اُسے دِکھائی نہیں دیتا تھا ۔ سو یُوؔسف اُنکو اُسکے نزدیک لے آیا ۔ تب اُس نے اُنکو چوم کر گلے لگا لِیا ۔

11  اور اِسؔرائیل نے یُوؔسف سے کہا مجھےُ خیال بھی نہ تھا کہ تیرا مُنہ دیکھونگا۔لیکن خُدا نے تیری اَولاد بھی مجھےُ دِکھائی ۔

12  اور یُوؔسف اُنکو اپنے گھُٹنوں کے بیچ سے ہٹا کر مُنہ کے بل زمین تک جُھکا ۔

13  اور یُوؔسف اُن دونوں کو لیکر یعنی افؔرائیم اکو اپنے دہنتے ہاتھ سے اِسؔرائیل کے بائیں ہاتھ کے مُقابل اور منسؔیّ کو اپنے بائیں ہاتھ کے مُقابل اور منُسؔیّ کو اپنے بائیں ہاتھ سے اِسرؔائیل کے دہنے ہاتھ کے مُقابل کر کے اُنکو اُسکے نزدیک لایا۔

14  اور اؔسرائیل نے اپنا دہنا ہاتھ بڑھا کر اؔفراہیم کے سر پر جو چھوٹا تھا اور بایاں ہاتھ منؔسیّ کے سر پر رکھ دیا۔ اُس نے جان بوُجھ کر اپنے ہاتھ یُوں رکھےّ کیونکہ پہلوٹھا تو منؔسیّ ہی تھا۔

15  اور اُس نے یُوؔسف کو برکت دی اور کہا کہ خُدا جِسکے سامنے میرے باپ ابرؔہام اور اِؔضحاق نے اپنا دَور پورا کیا۔ وہ خُدا جِس نے ساری عُمر آج کے دن تک میری پاسبانی کی۔

16  اور وہ فرشتہ جس نے مجھےُ سب بلاؤں سے بچایا اِن لڑکوں کو برکت دے اور جو میرا اور میرے باپ دادا ابرؔہام اور اِؔضحاق کا نام ہے اُسی سے یہ نامزد ہوں اور زمین پر نہایت کثرت سے بڑھ جائیں ۔

17  اور یُوؔسف یہ دیکھ کر کہ اُسکے باپ نے اپنا دہنا ہاتھ اِفراؔئیم کے سر پر رکھاّ ناخُوش ہُوا اور اُس نے اپنے باپ کا ہاتھ تھام لیا تا کہ اُسے اِفؔرائیم کے سر پر سے ہٹا کر منؔسیّ کے سر پر رکھے ۔

18  اور یُوؔسف نے اپنے باپ سے کہا کہ اے میرے باپ اَیسا نہ کر کیونکہ پہلوٹھا یہ ہے اپنا دہنا ہاتھ اِسکے سر پر رکھ ۔

19  اُسکے باپ نے نہ مانا اور کہا اَے میرے بیٹے ! مجھےُ خُوب معلوم ہے ۔ اِس سے بھی ایک گروہ پیدا ہوگی اور یہ بھی بزرگ ہوگا اور اُسکی نسل سے بہت سی قَومیں ہونگی ۔

20  اور اُس نے اُنکو اُس دِن برکت بخشی اور کہا کہ اسرؔائیلی تیرا نام لے لیکر یُوں دُعا دیا کرینگے کہ خُدا تجھُ کو اِؔفرائیم اور منؔسیّ کی مانند اقبالمند کرے!۔ سو اُس نے اِفؔرائیم کو منؔسیّ پر فضیلت دی ۔

21  اور اسرؔاؑیل نے یُوؔسف سے ککہامیَں تو مرتا ہُوں لیکن خُدا تمہارے ساتھ ہوگا اور تمکو پھر تمہارے باپ دادا کے ملک لیجائیگا ۔

22  اور میَں تجھےُ تیرے بھائیوں سے زیداہ ایک حِصہّ جو میَں نے اموریوں کے ہاتھ سے اپنی تلوار اور کمان سے لیا دیتا ہُوں۔

  پیَدایش 49

1  اور یعؔقوب نھے اپنے بیٹوں کو یہ کہکر بُلوایا کہ تُم سب جمع ہو جاؤ تاکہ میں تمکو بتاؤں کہ آخری دِنوں میں تُم پر کیا کیا گُذریگا۔

2  اِے یعؔقوب کے بیٹو جمع ہو کر سُنو۔ اور اپنے باپ اِؔسرائیل کی طرف کان لگاؤ۔

3  اِے رُوؔبن ! تو میرا پہلوٹھا میری قُوت اور میری شہزوری کا پہلا پھل ہے ۔ تو میرے رُعب کی اور میری طاقت کی شان ہے ۔

4  تو پانی کی طرح بے ثبات ہے اِسلئے مجھےُ فضیلت نہیں ملیگی۔ کیونکہ تُو اپنے باپ کے بستر پر چڑھا ۔ تُو نے اُسے نجس کیا ۔ رُوؔبن میرے بچھونے پر چڑھ گیا۔

5  شؔمعون اور لاؔوی تو بھا ئی بھائی ہیں اُنکی تلواریں ظُلم کے ہتھیار ہیں ۔

6  اَے میری جان ! اُنکے مشورہ میں شریک نہ ہو ۔ اَے میری بُزرگی! اُنکی مجلس میں شامل نہ ہو ۔ کیونکہ اُنہوں نے اپنے غضب میں ایک مرد کو قتل کیا۔ اور اپنی خودرائی سے بیلوں کو نچیں کاٹیں ۔

7  لعنت اُنکے غضب پر کیونکہ وہ تُند تھا اور اُنکے قہر پر کیونکہ وہ سخت تھا ۔ میَں اُنہیں یعقوب میں الگ الگ اور اِسؔرائیل میں پراگندہ کردُونگا۔

8  اَے میرے یُہوؔداہ ! تیرے بھائی تیری مدح کرینگے تیرا ہاتھ تیرے دُشمنوں کی گردن پر ہوگا۔ تیرے باپ کی اَولاد تیرے آگے رنگوُں ہوگی۔

9  یُہوداہ شیر ببر کا بچہّ ہے ۔ اَے میرے بیٹے ! تُو شکار مار کر چل دیا ہے ۔ وہ شیر ببر بلکہ شیرنی کی طرح دَبک کر بیٹھ گیا ۔ کَون اُسے چھیڑے ؟

10  یُؔہوداہ سے سلطنت نہیں چھوٹیگی اور نہ اُسکی نسل سے حکومت کا عصا موقوف ہوگا ۔ جب تک شیلؔوہ نہ آئے۔ اور قَومیں اُسکی مُطیع ہونگی۔

11  وہ اپنا جوان گدھا انگوُر کے درخت سے اوراپنی گدھی کا بچہّ اعلےٰ درجہ کے انگوُر کے درخت سے باندھ کر یگا۔ اور وہ اپنا لباس مَے میں اور اپنی پوشاک آپ انگو میں دھویا کریگا۔

12  اُسکی آنکھیں مَے کے سبب سے لال اور اُسکے دانت دُودھ کی وجہ سے سفید رہا کرینگے ۔

13  زبُؔولون سمندر کے کنارے بسیگا اور جہازوں کے لئے بند کا کام دیگا۔ اور اُسکی حد صَیدؔا تک پَھیلی ہوگی۔

14  اِشکار مضوبط گدھا ہے ۔ جو دوبھیڑسالوں کے درمیان بَیٹھا ہے ۔

15  اُس نے ایک اچھیّ آرامگاہ اور خُوشنما زمین کو دیکھ کر اپنا کندھا بوجھ اُٹھانے کو جُھکایا اور بیگار میں غُلام کی طرح کام کرنے لگا۔

16  دؔان اِؔسرائیل کے قبیلوں میں سے ایک کی مانِند اپنے لوگوں کا اِنصاف کریگا۔

17  دان راستے کا سانپ ہے ۔ وہ راہ گزر کا افعی ہے جو گھوڑے کے عقب کو َایسا ڈستا ہے کہ اُسکا سوار پچھاڑ کھا کر گِر پڑتا ہے ۔

18  اَے خُداوند ! میں تیری نجات کی راہ دیکھتا آیا ہوں ۔

19  جؔد پر ایک فَوج حملہ کریگی پر وہ اُسکے دُنبالہ پر چھاپا ماریگا۔

20  آشؔر نفیس اناج پیدا کیا کریگا اور بادشاہوں کے لائق لذیذ اشیا مہیُا کریگا۔

21  نفتاؔلی اَیسا ہے جیسے چھوٹی ہُوئی ہرنی ۔ وہ میٹھی میٹھی باتیں کرتا ہے ۔

22  یُوؔسف ایک پھلدار پَودا ہے ۔ اَیسا پھلدار پَودا جو پانی کے چشمہ کے پاس لگا ہُوا ہو اور اُسکی شاخیں دیوار پر پَھیل گئی ہوں ۔

23  تِیراندازوں نے اُسے بہت چھیڑا اور مارا اور ستایا ہے ۔

24  لیکن اُسکی کمان مضُبوط رہی اور اُسکے ہاتھوں اور بازؤوں نے یعؔقوب کے قادر کے ہاتھ سے قُوت پائی ۔ (وہیں سے وہ چَوپان اُٹھا ہے جو اَؔسرائیل کی چٹان ہے۔ )

25  یہ تیرے باپ کے خُدا کاکلام ہے جو تیری مدد کریگا۔اُسی قادرِ مطُلق کا کام جو اُوپر سے آسمان کی برکتیں اور نیچے سے گہرے سمُندر کی برکتیں اور چھاتیوں اور رَحموں کی برکتیں عطا کریگا۔

26  تیرے باپ کی برکتیں میرے باپ دادا کی برکتوں سے کہیں زیادہ ہیں اورقدیُم پہاڑوں کی اِنتہا تک پُہنچی ہیں ۔ وہ یُوؔسف کے سر بلکہ اُسکے سر کی چاندی پر جو اپنے بھائیوں سے جُدا ہُوا نازل ہونگی۔

27  بنیمؔین پھاڑنے والا بھیڑیا ہے ۔ وہ صُبح کو شکار کھائیگا اور شام کو لوُٹ کا مال بانٹیگا۔

28  اِؔسرائیل کے بارہ قبیلے یہی ہیں اور اُنکے باپ نے جو جو باتیں کہکر اُنکو برکت دی وہ بھی یہی ہیں۔ ہر ایک کو اپس کی برکت کے موافِق اُس نے برکت دی ۔

29  پھر اُس نے اُنکو حُکم کیا اور کہا کہ میَں اپنے لوگو ں میں شامِل ہونے پر ہُوں مجھےُ میرے باپ دادا کے پاس اُس مغارہ میں جو عؔفِرون حِتیّ کے کھیت میں ہے دفن کرنا۔

30  یعنی اپس مغارہ میں جو ملک کنعاؔن میں ممرے کے سامنے مکفؔیلہ کے کھیت میں ہے جِسے ابؔرہام نے کھیت سمیت عِؔفرون حؔتیّ سے مول لیا تھا تا کہ گورِستان کے لئے وہ اُسکی ملکیت بن جائے۔

31  وہاں اُنہوں ے ابرؔہام کو اور اُسکی بیوی ساؔرہ کو دفن کیا ۔ وہیں اُنہوں نے اِضؔحاق اور اُسکی بیوی رؔبقہ کو دفن کیا اور وہیں میَں نے بھی لیؔاہ کو دفن کیا۔

32  یعنی اُسی کھیت کے مغارہ میں جو بنی حِؔت سے خریدا تھا۔

33  اور جب یعؔقوب اپنے بیٹوں کو وصِیت کر چُکا تو اُس نے اپنے پاؤں بچھونے پر سمیٹ لئِے اور دم چھوڑ دِیا اور اپنے لوگوں میں جاملا۔

  پیَدایش 50

1  تب یُوؔسف اپنے باپ کے مُنہ سے لپٹ کر اُس پر رویا اور اُسکو چُوما ۔

2  اور یُوؔسف نے اُن طبیبوں کو جو اُسکے نوکر گھے اپنے باپ کی لاش میں خوشُبو بھرنے کا حُکم دیا۔ سو طبیبوں نے اِؔسرائیل کی لاش میں خُوشبو بھری ۔

3  اور اُسکے چالیس دِن پورے ہُوئے کیونکہ خُوشبو بھرنے میں اِتنے ہی دن لگتے ہیں اور مصری اُسکے لئے ستّر دِن تک ماتم کرتے رہے۔

4  اور جب ماتم کے دِن گذر گئے تو یُوؔسف نے فرؔعون کے گھر کے لوگوں سے کہا اگر مجھُ پر تُمہارے کرم کی نظر ہے تو فرؔعون سے ذرا عرض کردو۔

5  کہ میرے باپ نے مجھُ سے قسم لیکر کہا ہے کہ میَں تو مرتا ہُوں ۔ تو مجھُ کو میری گور میں جو میَں نے ملک کنعؔان میں اپنے لئے کھدوائی ہے دفن کرنا اِسلئے ذرا مجھےُ اجازت دے کہ میَں وہاں جا کر اپنے باپ کو دفن کروں اور میَں لوٹ کر آجاؤنگا۔

6  فرؔعون نے کہا کہ جا اور اپنے باپ کو جَیسے اُس نے تجھُ سے قسم لی ہے دفن کر۔

7  سو یُوؔسف اپنے باپ کو دفن کرنے چلا اور فرؔعون کے سب خادِم اور اُسکے گھر کے مشائخ اور ملک مصر کے سب مشائخ ۔

8  اور یُوؔسف کے گھر کے سب لوگ اور اُسکے بھائی اور اُسکے باپ کے گھر کے آدمی اُسکے ساتھ گئے ۔ وہ صِرف اپنے بال بچےّ اور بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل جؔشن کے علاقہ میں چھوڑ گئے۔

9  اور اُسکے ساتھ رتھ اور سوار بھی گئے ۔ سو ایک بڑا انبوہ اُسکے ساتھ تھا۔

10  اور وہ اؔتد کے کھلیہان پر جو یرؔدن کے پار ہے پہنچے اور وہاں اُنہوں نے بلند اور دِلسوز آواز سے نوحہ کیا اور یُوؔسف نے اپنے باپ کے لئے سات دِن تک ماتم کرایا۔

11  اور جب اُس ملک کے باشندوں یعنی کنعانیوں نے اؔتد میں کھلیہان پر اِس طرح کا ماتم دیکھا تو کہنے لگے کہ مصریوں کا یہ بڑا دردناک ماتم ہے۔ سو وہ جگہ اؔبیل مصریم کہلائی اور وہ یرؔدن کے پار ہے۔

12  اور یعؔقوب کے بیٹوں نے جَیسا اُس نے اُنکو حکم کیا تھا وَیسا ہی اُسکے لئے کِیا ۔

13  کیونکہ اُنہوں نے اُسے ملک کنعان میں لیجا کر ممرؔے کے سامنے مکؔفیلہ کے کھیت کے مغارہ میں جِسے ابرؔہام نے عِفرؔون حِتؔیّ سے خرید کر گورِستان کے لئے اپنی ملکیت بنالیا تھا دفن کیا۔

14  اوریوُؔسف اپنے باپ کو دفن کر کے اپنے بھائیوں اور اپنکے ساتھ جو اُسکے باپ کو دفن کرنے کے لئِے اُسکے ساتھ گئے تھے مصر کو لَوٹا ۔

15  اور یُوؔسف کے بھائی یہ دیکھ کر کہ اُنکا باپ مر گیا کہنے لگے کہ یوُؔسف شاید ہم سے دُشمنی کرے اور ساری بدی کا جو ہم نے اُس سے کی ہے پُورا بدلہ لے ۔

16  سو اُنہوں نے یُوؔسف کو یہ کہلا بھیجا کہ تیرے باپ نے اپنے مرنے سے آگے یہ حُکم کیاتھا۔

17  کہ تُم یُوؔسف سے کہنا کہ اپنے بھائیوں کی خطا اور اُنکا گناہ اب بخش دے کیونکہ اُنہوں نے تجھُ سے بدی کی ۔ سو اب تُو اپنے باپ کے خُدا کے بندوں کی خطا بخش دے اور یُوؔسف اُنکی یہ باتیں سُن کر رویا ۔

18  اور اُسکے بھائیوں نے خود بھی اُسکے سامنے جاکر اپنے سر ٹیک دِئے اور کہا دیکھ ہم تیرے خادم ہیں ۔

19  یُوؔسف نے اُن سے کہا مت ڈرو۔ کیا میں خُدا کی جگہ پر ہُوں ؟ (

20  تُم نے تو مُجھ سے بدی کرنے کا ا،رادہ کیا تھا لیکن خُدا نے اُسی سے نیکی کا قصد کیا تاکہ بہت سے لوگوں کی جان بچائے چنانچہ آج کے دِن اَیسا ہی ہو رہا ہے ۔

21  اِسلئے تُم مت ڈرو۔ میَں تُمہاری اور تُمہارے بال بچوّں کی پر ورِش کرتا رہُونگا ۔ یُوں اُس نے اپنی مُلائیم باتوں سے اُنکی خاطرِ جمع کی۔

22  اور یُوؔسف اور اُسکے باپ کے گھر کے لوگ مصر میں رہے اور یُوؔسف ایک سَو دس برس تک جِیتا رہا ۔

23  اور یُوؔسف نے افؔرائیم کی اَولاد تیسری پُشت تک دیکھی اور مُنسؔیّ کے بیٹے مکیر کی اَولاد کو بھی یُوؔسف نے اپنے گھٹنوں پر کھِلایا۔

24  اور یُوؔسف نھے اپنے بھائیوں سے کہا میَں مرتا ہوں اور خُدا یقیناً تُمکو یاد کریگا اور تُمکو اس ملک سے نکال کر اُس ملک میں پہنچائیگا جِسکے دینے کی قسم اُس نے ابرؔہام اور اِضؔحاق اور یعؔقوب سے کھائی تھی۔

25  اور یُوؔسف نے بنی اِسؔرائیل سے قسم لیکر کہا خُدا یقیناً تُمکو یاد کریگا۔ سو تُم ضرور ہی میری ہڈیوں کو یہا ں سے لیجانا ۔

26  اور یُوؔسف نے ایک سو دس برس کا ہو کر وفات پائی اور اُنہوں نے اُسکی لاش میں خُوشبو بھری اور اُسے مصؔر ہی میں تابوت میں رکھاّ۔