انجيل مقدس

باب   31  32  33  34  35  36  37  38  39  40  41  42  43  44  45  46  47  48  

  حزقی ایل 31

1  پھر گےا رویں برس کے تےسرے مہینے کی پہلی تا رےخ کو خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

2 کہ اے آدمزاد شاہِ مصر فرعون اور اس کے لوگو ں سے کہہ کہ تم اپنی بزرگی کس کی مانند ہو ؟

3 دےکھ اسور لبنان کا بلند دےوار تھا جسکی ڈالیاں خوبصورت تھیں اور پتےوں کی کثرت سے وہ خوب سایہ دار تھا اور اس کا قد بلند تھا اور اسکی چو ٹی گھنی شاخوں کے درمیان تھی ۔

4 پانی نے اسکی پروش کی۔ گہراﺅ نے اسے بڑھاےا ۔اس کی نہریں چاروں طرف جاری تھیں اور اس نے اپنی نالیوں کو میدان کے سب درختےوں تک پینچاےا ۔

5  اسلئے پانی کی کثرت سے اس کا قد میدان کے سب درختوں سے بلند ہوا اور جب وہ لہلہانے لگا تو اسکی شاخیں فراوان اور اس کی ڈالیا ں دراز ہوئیں ۔

6 ہوا کے سب پرندے اس کی شاخوں پر اپنے گھونسلے بناتے تھے اور اس کی ڈالیوں کے نےچے سب دشتی حیوان بچے دےتے تھے اور سب بڑی بڑی قومیں اس کے سایہ میں بستی تھیں ۔

7 یوںوہ اپُنی بزرگی میں اپنی ڈالیوں کی درازی میں کے سبب سے خوشنما تھا کیونکہ اس کی جڑوں کے پاس پانی کی کثرت تھی ۔

8  خدا کے باغ کے دےوار اسے چھپانہ سکے۔ سرو اس کی شاخوں اور چنار اس کی ڈالیوں کے برابر نہ تھے اور خدا کے باغ کا کوئی درخت خونصورتی میں اسکی مانند نہ تھا ۔

9 میں نے اس کی ڈالیوں کی فراوانی سے اسے حسن بخشا یہاں تک کہ عدن کے سب درختوں کو جو خدا کے باغ میں تھے اس پر رشک آتا تھا ۔

10  اسلئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ چونکہ اس نے آپ کو بلند اور اپنی چوٹی کو گھنی شاخوں کے درمیان اونچا کیا اور اس کے دل میں اس کی بلندی پر غرور سمایا ۔

11 اس لئے میں اس کو قوماں میں سے ایک زبردست کے حوالہ کردونگا ۔ےقینا وہ اس کا فیصلہ کر دے گا ۔میں اس کو اس کی شرارت کے سبب سے نکال دےا ۔

12 اور اجنبی لوگ جو قو موں میں سے ہیبتناک ہیں اسے کاٹ ڈالیں گے اور پھےنک دےں گے ۔پہاڑوں اور سب وادےوں پر اسکی شاخیں گر پڑیں گی اور زمین کی سب نہروں کے آس پاس اسکی ڈالیاں تو ڑی جائیں گی اور روی ِزمین کے سب لوگ اس کے سایہ سے نکل جائینگے اور اسے چھوڑ دےں گے ۔

13 ہوا کے سب پرندے اس کے ٹو ٹے تنہ میں بسیں گے اور تمام دشتی جانور اسکی شاخوں پر ہو نگے ۔

14 تاکہ لبِ آب کے سب درختوں میں سے کوئی اپنی بلندی پر مغرور نہ ہو اور اپنی چوٹی گھنی شاخوں کے درمیان اونچی نہ کرے اور ان میں سے بڑے بڑے اور پانی جذب کرنے والے سےدھے کھڑے نہ ہوں کیو نکہ وہ سب کے سب موت کے حوالہ کیا جائیں گے یعنی مین کے اسفل میں بنی آدم کے درمیان جو پاتال میں اترتے ہیں ۔

15 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ جس روز وہ پاتال میں اترے میں ماتم کراﺅ نگا گا ۔میں اس کے سبب سے گہراﺅ کو چھپا دونگا اور اس کی نہروں کو روک دوں گا اور بڑے سیلاب تھم جائیں گے ہاں میں لبنان کو اسکے لئے سیاہ پوش کراﺅنگا گا اور اس کے لئے میدان کے سن درخت غشی میں آئیں گے ۔

16 جس وقت میں اسے ان سب کے ساتھ جو گڑھے میں گرتے ہیں پاتال میں ڈالوں گا تو اس کے گرنے کے شور سے تمام اقوام لرزاں ہو نگی اور عدن کے سب درخت ۔لبنان کے چیدہ اور نفیس ۔وہ سب جو پانی جذب کرتے ہیں زمین کے اسفل میں تسلی پائیں گے ۔

17 وہ بھی اس کے ساتھ ان تک جو تلوار سے مارے گئے پاتال میں اتر جائیں گے اور وہ بھی جو اس کے بازو تھے اور قوموان کے درمیان اس کے سایہ میں بستے تھے وہیں ہو نگے ۔

18 تو شان و شوکت میں عدن کے درختوں میں سے کس کی مانند ہے ؟ لیکن تو عدن کے درختوں کے ساتھ زمین کے اسفل میں ڈالا جائےگا ۔تو ان کے ساتھ جو تلوار سے قتل ہو ئے نا مختونوں کے درمیان پڑا رہے گا ۔یہی فرعون اور اس کے سب لوگ ہیں خداوند خدا فرماتا ہے ۔

  حزقی ایل 32

1 بارھویں برس کے با رھویں مہینے کی پہلی تا ریخ کو خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

2  کہ اے آدمزاد شاہِ مصر فرعون پر نو حہ اٹھا اور اسے کہہ کہ تو قوموں کے درمیان جوان شےر ببر کی مانند تھا اور تو درےاﺅں کے گھڑیال سا ہے ۔ تو اپنی نہروں میں سے ناگاہ نکل آتا ہے اور تو نے اپنے اپنے پاﺅں سے پانی کو تہ و بالا کیا اور ان کی نہروں کو گدلا کر دیا ۔

3 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ میں امتوں کے انبوہ کے ساتھ تجھ پر اپنا جال ڈالو نگا اور وہ تجھے مےرے ہی جال میں باہر نکالیں گے ۔

4 تب میں تجھے خشکی میں چھوڑ دوں گا اور کھلے میدان پر تجھے پھےنکوں گا اور ہوا کے سب پرندوں کو تجھ پر بےٹھاﺅں گا اور تمام رویِ زمین کے درندوں کو تجھ سے سیر کرونگا ۔

5 اور تےرا گوشت پہاڑوں پر ڈالوں گا اور وادےوں کو تےری بلندی سے بھردونگا ۔

6 اور میں اس سرزمین کو جس کے پانی میں تو تےرتا تھا پہاڑوں تک تےرے لہو سے تر کرونگا اور لہریں تجھ سے لبرےز ہونگی ۔

7 اور جب میں تجھے نابود کرونگا تو آسمان کو تارےک اور اس کے ستاروں کو بے نور کرونگا ۔سورج کو بادل سے چھپاﺅنگا اور چاند اپنی روشنی نہ دےگا ۔

8 اور میں تمام نورانی اجرامِ فلک کو تجھ پر تارےک کرونگا اور میری طرف سے تےری زمین پر تاریکی چھا جائیگی خداوند خدا فرماتا ہے ۔

9 اور جب میں تےری شکستہ حالی کی خبر کو قوموں کے درمیان ان ملکوں میں جن سے تو نا واقف ہے پہنچاﺅ نگا تو امتوں کا دل آزردہ کرونگا ۔

10  بلکہ بہت سی امتوں کو تےرے حال سے حےران کرونگا اور ان کے بادشاہ تےرے سبب سے سخت ترسان ہونگے ۔جب میں ان کے سامنے اپنی تلوار چمکاﺅنگا تو ان میں سے ہر ایک اپنی جان کی خاطر تےرے گرنے کے دن ہر دم تھر تھر ائے گا ۔

11 کیونکہ خداوند خدا یوں فرماتاہے کہ شاہِ بابل کی تلوار تجھ پر چلےگی ۔

12  میں تیری جمےعت کو زبردستوں کی تلوار سے جو سب کے سب قوموں میں ہیبتناک ہیں ہلاک کرونگا اور وہ مصر کی شوکت کو موقوف اور اور اس کی تمام جمےعت کو نیست کرےنگے ۔

13 اور میں اس کے سب جانوروں کو آبِ کثےر کے پاس سے نابود کرونگا اور آگے کو نہ انسان کے پاﺅں اسے گدلا کر ےنگے نہ حیوان کے سم ۔

14 تب میں ان کا پانی صاف کردوں گا اور ان کی ندیاں روغن کی طرح جاری ہو نگی خداوند خدا فرماتا ہے ۔

15 جب میں ملک مصر کو ویران اور سنسان کرونگا اور اپنی معموری سے خالی ہو جائےگا ۔جب میں اس کے تمام باشندوں کو ہلاک کرونگا تب وہ جانیں گے کہ خداوند میں ہی ہوں ۔

16 یہ وہ نوحہ ہے جس سے اس پر ماتم کرےنگے ۔قوموں کی بیٹیاں اس سے ماتم کرےنگی ۔وہ مصر اور اس کی تمام جمےعت پر اسی سے ماتم کرےنگی خدا وند خدا فرماتا ہے ۔

17  پھر بارھویں برس میں مہینے کے پندرھویں دن خدا کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

18 کہ اے آدمزاد مصر کی جمےعت پر واویلا کر اور اسکو اور نامدار قوموں کی بیٹےوں کو پاتال میں اترنے والوں کے ساتھ زمین کے اسفل میں گرا دے ۔

19 تو حسن میں کس سے بڑھکر تھا؟

20 اتر اور نامختونوں کے ساتھ پڑا رہ ۔ وہ انکے درمیان گرےنگے جو تلوار سے قتل ہوئے ۔وہ تلوار کے حوالہ کیا گےا ہے ۔اسے اور اسکی تمام جمےعت کو گھسےٹ لے جا۔

21 وہ زور آوروں میں سب سے توانا ہیں پاتال میں اس سے اور اسکے مددگار وں سے مخاطب ہو نگے ۔وہ پاتال میں اتر گئے۔ وہ بے حس پڑے ہیں یعنی وہ نامختون جو تلوار سے قتل ہو ئے۔

22  اسور اس کی تمام جمےعت وہاں ہیں ۔اسکی چاروں طرف ان کی قبرےں ہیں ۔سب کے سب تلوار سے قتل ہوئے ہیں۔

23 جن کی قبرےں پاتال کی تہ میں ہیں اور اس کی تمام جمےعت اسکی قبر کے گردا گرد ہے ۔سب کے سب تلوار سے قتل ہو ئے جو زندوں کی زمین میں ہیبت کا باعث تھے ۔

24  عیلام اور اسکی تمام گرو ہ جو اسکی قبر کے گردا گرد ہیں وہاں ہیں ۔سب کے سب تلوار سے قتل ہوئے ہیں ۔وہ زمین کے اسفل میں نا مختون اتر گئے جو ندوں کی زمین میں ہیبت کا باعث تھے اور انہوں نے پاتال میں اترنے والوں کے ساتھ خجالتاٹھائی ہے۔

25 انہوں نے اس کے لئے اور اسکی تمام گروہ کے لئے مقتولوں کے درمیان بستر لگاےا ہے ۔اسکی قبریں اس کے گردا گرد ہیں سب کے سب نا مختون تلوار سے قتل ہوئے ہیں ۔وہ زندوں کی زمین میں ہیبت کا باعث تھے اور انہوں نے پاتال میں اترنے والوں کے ساتھ رسوائی اٹھائی ۔وہ مقتولوں میں رکھے گئے ۔

26 مسک اور توبل اور اسکی تمام جمیعت وہاں ہیں ۔اسکی قبریں اسکے گرداگرد ہیں ۔سب کے سب نامختون اور تلوار کے مقتول ہیں۔اگرچہ زندوں کی زمین میں ہیبت کا باعث تھے ۔

27 کیاوہ ان بہادروں کے ساتھ جو نامختونوں میں ست قتل ہوئے جو اپنے جنگ کے ہتھےاروں سمےت پاتال میں اتر گئے پڑے نہ رہیں گے ؟ان کی تلواریں ان کے سروں کے نےچے رکھی ہیںاور ان کی بدکرداری ان کی ہڈیوں پر ہے کیونکہ وہ زندوں کی زمین میں بہادروں کے لئے ہیبت کا باعث تھے ۔

28 اور تو نامختونوں کے درمیان تو ڑا جائے گا اور تلوار کے مقتولوں کے ساتھ پڑا رہیگا ۔

29 وہاں ادوم بھی ہے ۔اسکے بادشاہ اور اسکے سب امرا جو باوجود اپنی قوت کے تلوار کے مقتولوں میں رکھے گئے ہیں۔وہ نامختونوں اور پاتال میں اترنے والوں کے ساتھ پڑے رہیں گے ۔

30 شمال کے تمام امرا اور تمام صیدانی جو مقتولوں کےساتھ پاتال میں اترگئے باوجود اپنے رعب کے اپنی زور آور ی سے شرمندہ ہوئے ۔وہ تلوار کے مقتولوں کے ساتھ نا مختون پڑے رہینگے ۔اور پاتال میں اترنے والوں کے ساتھ رسوائی اٹھائیں گے ۔

31 فرعون انکو دیکھ کر اپنی تمام جمےعت کی بابت تسلی پذےر ہو گا ۔ہاں فرعون اور اسکا تمام لشکر جو تلوار سے قتل ہوئے خدانو خدا فرماتا ہے ۔

32 کیو نکہ میں نے زندوںکی زمین میں اسکی ہیبت قائم کی اور وہ تلوار کے مقتولوں کے ساتھ نا مختونوں میں رکھا جائےگا ۔ہاں فرعون اور اسکی جمےعت خداوند خدا فرماتا ہے ۔

  حزقی ایل 33

1  پھر خداوند کا کلام مجھ پر ناز ل ہوا ۔

2 کہ اے آدمزاد تو اپنی قوم کے فرزندوں سے مخاطب ہو اور ان سے کہہ جس وقت میں کسی سرزمین پر تلوار چلاﺅں اور اس کے لوگ اپنے بہادروں میں سے ایک کو لیں اور اسے اپنا نگہبان ٹھہرائےں ۔

3  اور وہ تلوارکو اپنی سرزمین پر آتے دیکھ کر نرسنگا پھونکے اور لوگوں کو ہوشیار کرے ۔

4 تب جو کوئی نرسنگے کی آواز سنے اور ہوشیار نہ ہو اور تلوار آئے اور قتل کرے تو اسکا خون اسی کی گردن پر ہوگا ۔

5 اس نے نرسنگے کی آواز سنی اور ہوشیار نہ ہوا ۔اس کا خون اسی پر ہوگا حالا نکہ اگر وہ ہوشیار ہوتا تو اپنی جان بچاتا ۔

6 پر اگر نگہبان تلوار آتے دیکھے اور نرسنگا نہ پھونکے اور لوگ ہوشیار نہ کئے جائیں اور تلوار آئے اور ان کے درمیان سے کسی کو لے جائے تو وہ اپنی بد کرداری میں ہلاک ہوا لیکن میں نگہبان سے اس کے خون کی باز پرس کرونگا ۔

7 سو تو اے آدمزاد اسلئے کہ میں نے تجھے بنی سرائیل کا نگہبان مقرر کیا مےرے منہ کا کلام سن رکھ اور میری طرف سے ان کو ہوشیار کر ۔

8 جب میں شرےر سے کہوں اے شرےر تو ےقینا مرےگا اس وقت اگر تو شرےر سے نہ کہے اور اسے اس کی روش سے آگاہ نہ کرے تو وہ شرےر تو اپنی بدکرداری میں مرےگا پر میں تجھ سے اس کے خون کی باز پرس کرونگا ۔

9 لیکن اگر تو اس شرےر کو جتائے کہ وہ اپنی روش سے باز آئے اور وہ اپنی روش سے باز نہ آئے تو وہ اپنی بدکرداری میں مرےگا لیکن تو نے اپنی جان بچا لی ۔

10 اسلئے اے آدمزاد تو بنی اسرائیل سے کہہ تم ےوں کہتے ہو کہ فی الحقیقت ہماری خطائیں اور ہمارے گناہ ہم پر ہیں اور ہم ان میں گھلتے رہتے ہیں ۔پس ہم کیونکر زندہ رہیں گے ؟

11 تو ان سے کہہ خداوند خدا فرماتا ہے تجھے اپنی حےات کی قسم شرےر کے مرنے میں تجھے کچھ خوشی نہیں بلکہ اس میں ہے کہ شرےر اپنی راہ سے باز آئے اور زندہ ہے ۔اے بنی اسرائیل باز آﺅ۔تم اپنی بری روش سے باز آﺅ۔تم کیوں مروگے ؟

12 اسلئے اے آدمزاد اپنی قوم کے فرزندوں سے یوں کہہ کہ صادق کی صداقت اس کی خطا کاری کے دن اسے نہ بچائے گی اور شرےر کی شرارت جب وہ اس سے باز آئے تو اس کے گرنے کا سبب نہ ہو گی اور صادق جب گناہ کرے تو اپنی صداقت کے سبب سے زندہ نہ رہ سکے گا ۔

13  جب میں صادق سے کہوں کہ تو ےقینا زندہ رہیگا اگر وہ اپنی صداقت پر تکیہ کرکے بدکرداری کرے تو اس کی صداقت کے کام فراموش ہو جائےنگے اور وہ اس بدکرداری کے سبب سے جو اس نے کی ہے مرےگا ۔

14 اور جب شرےر سے کہوں تو ےقینا مرےگا اگروہ اپنے گناہ سے باز آئے اور وہی کرے جو جائزوروا ہے ۔

15 اگر وہ شرےر گرو واپس کر دے اور جو اس نے لوٹ لیا ہے واپس دےدے اور زندگی کے آئین پر چلے اور ناراستی نہ کرے تو وہ یقینا زندہ رہیگا ۔وہ نہیں مرےگا ۔

16 جو گناہ اس نے کئے ہیں اس کے خلاف محسوب نہ ہو نگے ۔اس نے وہی کیا جو جائزوروا ہے ۔وہ یقینا زندہ رہیگا ۔

17 پر تےری قوم کے فرزند کہتے ہیں کہ خداوند کی روش راست نہیں حالانکہ خود ان کی روش ناراست ہے ۔

18 اگر صادق اپنی صداقت چھوڑ کر بدکرداری کرے تو وہ یقینا اسی کے سبب سے مرےگا ۔

19 اور اگر شرےر اپنی شرارت سے باز آئے اور وہی کرے جو جائز و روا ہے تو اس کے سبب سے زندہ رہیگے ۔

20 پھر بھی تم کہتے ہو کہ خداوند کی روش راست نہیں ہے ۔ اے بنی اسرائیل میں تم میں سے ہر ایک کی روش کے مطابق تمہاری عدالت کروں گا۔

21  ہماری اسیری کے بارھویںبرس کے دسویں مہینے کی پانچویں تاریخ کو یوں ہوا کہ ایک شخص جو یروشلیم کو بھاگ نکلا تھامیرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ شہر مسخر ہو گیا۔

22  اور شام کے وقت اس فراری کے پہنچنے سے پیشتر خداوند کا ہاتھ مجھ پر تھا اور اس نے میرا منہ کھول دیا۔ اس نے صبح کو اس کے میرے پاس آنے سے پہلے میرا منہ کھول دیا اور میں پھر گونگا نہ رہا۔

23 تب خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔

24 کہ اے آدمزاد ملک اسرائیل کے قیرانوں کے باشندے یوں کہتے ہیں کہ ابراہام ایک ہی تھا اور وہ اس ملک کا وارث ہوا پر ہم تو بہت سے ہیں۔ ملک ہم کو میراث میں دیا گیا ہے۔

25  اس لئے تو ان سے کہہ دے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ تم لہو سمیت کھاتے اور بتوں کی طرف آنکھ اٹھا تے ہو اور خونریزی کرتے ہو۔ کیا تم ملک کے وارث ہو گے؟

26 تم اپنی تلوار پر تکیہ کرتے ہو۔ تم مکروہ کام کرتے ہو اور تم میں سے ہر ایک اپنے ہمسایہ کی بیوی کو ناپاک کرتا ہے۔ کیا تم ملک کے وارث ہو گے؟

27  تو ان سے یوں کہنا کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حیات کی قسم وہ جو ویرانوں میں ہیں تلوار سے قتل ہوں گے اور اسے جو کھلے میدان میں ہیں درندوں کو دوں گا کہ نگل جائیں اور ہ جو قلعوں اور غاروں میں ہیں وبا سے مریں گے۔

28 کیونکہ میں اس ملک کو اجاڑ اور باعث حیرت بناﺅں گا اور اسکی قوت کا گھمنڈ جاتا رہے گااور اسرائیل کے پہاڑ ویران ہوں گے یہاں تک کہ کوئی ان پر سے گذر نہیں کرے گا۔

29  اور جب میں ان کے تمام مکروہ کاموں کے سبب سے جو انہوں نے کئے ہیں ملک کو ویران اور باعث حیرت بناﺅں گا تو وہ جانیں گے کہ مَیں خداوند ہوں۔

30 پر اے آدمزاد فی الحال تیری قوم کے فرزند دیواروں کے پاس اور گھروں کے آستانوں پر تیری بابت گفتگو کرتے ہیں اور ایک دوسرے کہتے ہیں ہاں ہر ایک اپنے بھائی سے یوں کہتا ہے چلو وہ کلام سنیں جو خداوند کی طرف سے نازل ہوا ہے۔

31  وہ امت کی طرح تیرے پاس آتے اور میرے لوگوں کی مانند تیرے آگے بیٹھتے اور تیری باتیں سنتے ہیں لیکن ان پر عمل نہیں کرتے کیونکہ وہ اپنے منہ سے توبہت محبت ظاہر کرتے ہیں پر ان کا دل لالچ پر دوڑتا ہے۔

32 اور دیکھ تو ان کےلئے نہایت مرغوب سرودی کی مانند ہے جو خوش الحان اور ماہر ساز بجانے والا ہو کیونکہ وہ تیری باتیں سنتے ہیں لیکن ان پر عمل نہیں کرتے۔

33  اور جب یہ باتیں وقوع میں آئیں گی(دیکھ وہ جلد وقوع میں آنے والی ہیں )تب وہ جانیں گے کہ ان کے درمیان ایک نبی تھا۔

  حزقی ایل 34

1 اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

2  کہ اے آدمزاد اسرائیل کے چرواہوں کے خلاف نبوت کر ۔ہاں نبوت کر اور ان سے کہہ خداوند خدا چرواہوں کو یوں فرماتا ہے کہ اسرائیل کے چرواہوں پر افسوس ج اپنا ہی پیٹ بھرتے ہیں ۔کیا چرواہوں کو مناسب نہیں کہ بھےڑوں کو چرائیں؟

3 تم چکنائی کھاتے اور اون پہنتے ہو اور جو فربہ ہیں ان کو ذبح کرتے ہو لیکن گلہ نہیں چراتے ۔

4 تم نے کمزوروں کو توانائی اور بیماروں کو شفا نہیں دی اور ٹوٹے ہوئے کو نہیں باندھا اور جو نکال دئے گئے ان کو واپس نہیں لائے اور گمشدہ کی تلاش نہیں کی بلکہ زبردستی اور سختی سے ان پر حکومت کی ۔

5 اور وہ تتر بتر ہو گئے کیونکہ کوئی پاسبان نہ تھا اور وہ پراگندہ ہو کر میدان کے سب درندوں کی خوراک ہوئے ۔

6 میری بھیڑےں تمام پہاڑوں پر اور ہر ایک اونچے ٹےلے پر بھٹکتی پھرتی تھیں ۔ہاں میری بھیڑےں تمام رویِ زمین پر تتر بتر ہو گئےں اور کسی نے نہ ان کو ڈھونڈا نہ ان کی تلا ش کی ۔

7 اسلئے اے پاسبانو خداوند کا کلام سنو ۔

8 خداوند خدا فرماتا ہے مجھے اپنی حےات کی قسم چونکہ میری بھےڑےں شکار ہو گئےں ہاں میری بھیڑےں ہر ایک دشتی درندہ کی خوراک ہوئیں کیونکہ کوئی پاسبان نہ تھا اور مےرے پاسبانوں نے میری بھےڑوں کی تلاش نہ کی بلکہ انہوں نے اپنا پیٹ بھرا اور میری بھےڑوں کو نہ چراےا ۔

9 اسلئے اے پاسبانوں خداوند کا کلام سنو ۔

10  خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں چرواہوں کا مخالف ہوں ساور اپنا گلہ ان کے ہاتھ سے طلب کرونگا اور ان کو گلہ بانی سے معزول کرونگا ۔اور چرواہے آیندہ کو اپنا پیٹ نہ بھر سکینگے کیونکہ میں اپنا گلہ ان کے منہ سے چھڑالونگا تاکہ وہ ان کی خوراک نہ ہو ۔

11 کیونکہ خداوند خدا فرماتا ہے کہ دیکھ میں خود پنی بھےڑوں کی تلاش کرونگا اور ان کو ڈھونڈ نکالونگا ۔

12 جس طرح چرواہا اپنے گلہ کی تلاش کرتا ہے جب کہ وہ اپنی بھےڑوں کے درمیان ہو جو پراگندہ ہو گی ہیں اسی طرح میں اپنی بھےڑوں کو ڈھونڈونگا اور ان کو ہر جگہ سے جہاں وہ ابر اور تارےکی کے دن تتر بتر ہو گئی ہیں چھڑالاﺅنگا ۔

13 اور میں ان کو سب امتوں کے درمیان سے واپس لاﺅنگا اور سب ملکوں کے درمیان سے فراہم کرونگا اور ان ہی کے ملک میں پہنچاﺅنگا اور اسرائیل کے پہاڑوں پر نہروں کے کنارے اور زمین کے تمام آباد مکانوں میں چراﺅنگا ۔

14 اور انکو اچھی چراگاہ میں چراﺅنگااور ان کی آرام گاہ اسرائیل کے اونچے پہاڑ پر ہو گی ۔وہاں وہ عمدہ آرامگاہ میں لیٹینگی اور ہری چراگاہ میں اسرائیل کے پہاڑوں پر چرینگی ۔

15  میں ہی اپنے گلہ کو چراﺅنگا اور ان کو لٹاﺅنگا خداوند خدا فرماتا ہے ۔

16 میں گمشدہ کی تلاش کرونگااور خارج شدہ کو واپس لاﺅنگا اور شکستہ کو باندھونگا اور بےماروں کو تقوےت دونگا لیکن موٹوں اور زبردستوں کو ہلاک کرونگا ۔ میںان کو سیاست کا کھانا کھلاﺅنگا ۔

17 اور تمہارے حق میں خداوند خدا یوں فرماتا ہے اے میری بھےڑو دیکھو میں بھےڑ بکریوں اور مینڈھوں اور بکروں کے درمیان امتےاز کرکے انصاف کرونگا ۔

18  کیا تم کو یہ ہلکی سی بات معلوم ہوئی کہ تم اچھا سبزہ زار کھا جاﺅ اور باقی ماندہ کو پاﺅں سے گدلا کرو ؟

19 اور جو تم نے پاﺅں سے لتاڑا ہے وہ میری بھیڑیں کھاتی ہیں اور جو تم نے پاﺅں ے گدلا کی پیتی ہیں ۔

20 اسلئے خداوند خدا نکو یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں ہاں میں موٹی اورر دبلی بھےڑوں کے درمیان انساف کرونگا ۔

21 چونکہ تم نے پہلو اور کندھے سے دھکیلا ہے اور تمام بیماروں کو اپنے سینگوں سے رےلا ہے یہاں تک کہ وہ تتر بتر ہوئے ۔اسلئے میں اپنے گلہ کو بچاﺅنگا ۔

22 وہ پھر کبھی شکار نہ ہو نگے اور میں بھےڑ بکرےوں کے درمیان انساف کرونگا ۔

23 اور میں ان کے لئے ایک چوپان مقرر کرونگا اور وہ ان کو چرائےگا یعنی میرا بندہ داﺅد ۔وہ ان کو چرائےگا اور وہی ان کا چوپان ہو گا ۔

24 اور میں خداوند انکا خدا ہونگا اور میر ا بندہ داﺅد ان کے درمیان فرمانروا ہو گا ۔میں خداوند نے یوں فرمایا ہے ۔

25 اور میں ان کے ساتھ صلح کا عہد باندھوگا اور سب برے درندو کو ملک سے نابود کرونگا اور وہ بیابان میں سلامتی سے رہا کرینگے اور جنگلوں میں سوئےنگے ۔

26 اور میں ان کو اور ان جگہوں کو جو مےرے پہاڑ کے آس پاس ہیں برکت کا باعث بناﺅ نگا اور میں بروقت مینہ برساﺅں گا ۔ برکت کی بارش ہو گی ۔

27 اور میدان کے درخت اپنا میوہ دےنگے اور زمین اپنا حاصل دےگی اور وہ سلامتی کے ساتھ اپنے ملک میں بسےنگے اور جب میں ان کے جوئے کا بندھن توڑ ونگا اور ان کے ہاتھ سے جو ان سے خدمت کرواتے ہیں چھاڑﺅنگا تو وہ جانےنگے کہ میں خداند ہوں ۔

28  اور وہ آگے کو قوموں کا شکار نہ ہو نگے اور زمین کے درندے انکو نگل نہ سکینگے بلکہ وہ امن سے بسےنگے اور ان کو کوئی نہ ڈرائےگا ۔

29 اور میں ان کے لئے ایک نامور پودا برپا کرونگا اور وہ پھر کبھی اپنے ملک میں قحط سے ہلاک نہ ہو نگے اور آگے کو قوموں کا طعنہ نہ اٹھائےنگے ۔

30 اور وہ جانےنگے کہ میں خداوند انکا خدا انکے ساتھ ہوں اور وہ یعنی بنی اسرائیل مےرے لوگ ہیں خداوند خدا فرماتا ہے ۔

31 اور تم اے میری بھےڑو میری چراہ گاہ کی بھےڑ و ہو اور میں تمہارا خدا ہوں خداوند خدا فرماتا ہے۔

  حزقی ایل 35

1 اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

2 کہ اے آدمزاد کوہِ شعےر کی طرف متوجہ ہو اور اسکے خلاف نبوت کر ۔

3 اور اس سے کہہ خداوند خدایوں فرماتا ہے کہ دیکھ اے کوہِ شعےر میں تےرا مخالف ہوں اور تجھ پر اپنا ہاتھ چلاﺅنگا اور تجھے ویران اور بے چراغ کرونگا ۔

4 میں تےرے شہروں کو اجاڑونگا اور تو وےران ہوگا اور جانیگا کہ خداوند میں ہوں ۔

5 چونکہ تو قدیم سے عداوت رکھتا ہے اور تو نے بنی اسرائیل کو ان کی مصیبت کے دن انکی بد کرداری کے آخر میں تلوار کی دھار کے حوالہ کیا ہے ۔

6 اسلئے خداوند خدا فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حےات کی قسم میں تجھے خون کے حوالہ کرونگا اور خون تجھے رکیدے گا ۔چونکہ تو نے خونرےزی سے نفرت نہ رکھی اس لئے خون تےرا پیچھا کریگا ۔

7 یوں میں کوہِ شعےر کو ویران اور بے چراغ کرونگا اور اس میں سے گزرنے والے اور واپس آنے والے کو نابود کرونگا ۔

8 اور اس کے پہاڑوں کو اس کے مقتولوں سے بھردونگا ۔تلوار کے مقتول تےرے ٹےلوں اور تیری وادیوں اور تےری تمام ندیوں میں گریں گے ۔

9 میں تجھے ابد تک ویران رکھونگا اور تےری بستےاں پھر آباد نہ ہونگی اور تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں ۔

10 چونکہ تو نے کہا کہ یہ دو قومیں اور یہ دو ملک مےرے ہونگے اور ہم ان کے مالک ہو نگے باوجود یہ کہ خداوند وہاں تھا ۔

11 اسلئے خداوند خدا فرماتا ہے مجھے اپنی حےات کی قسم میں تےرے قہر اور حسد کے مطابق جو تو نے اپنی کینہ وری سے ان کے خلاف ظاہر کیا تجھ سے سلوک کرونگا اور جب میں تجھ پر فتویٰ دونگا تو ان کے درمیان مشہور ہونگا ۔

12 اور تو جانےگا کہ میں خداوند نے تےری تمام حقارت کی باتےں جو تو نے اسرائیل کے پہاڑوں کی مخالفت میں کہیں کہ وہ ویران ہوئے اور ہمارے قبضہ میں کر دئےگے کہ ہم ان کو نگل جائیں سنی ہیں ۔

13 اسی طرح تم نے مےرے خلاف اپنی زبان سے لاف زنی کی اور مےرے مقابل زیادہ گوئی کی ہے جو میں سن چکا ہوں ۔

14 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ جب تمام دنیا خوشی کریگی میں تجھے وےران کرونگا ۔

15 جس طرح تو نے بنی اسرائیل کی میراث پر اسلئے کہ وہ ویران تھی شادمانی کی اسی طرح میں بھی تجھ سے کرونگا ۔اے کوہِ شعےر تو اور تمام ادوم بلکل ویران ہو گے اور لوگ جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔

  حزقی ایل 36

1  اے آدمزاد اسرائیل کے پہاڑوں سے نبوت کر اور کہہ اے اسرائیل کے پہاڑو خداووند کا کلام سنو ۔

2 خداوند خدایوں فرماتاہے کہ چونکہ دشمن نے تم پر اہا ہا ! کہا اور یہ کہ وہ اونچے اونچے قدیم مقام ہمارے ہی ہو گئے ۔

3 اسلئے نبوت کر اور کہہ خداوند خدا یو ں فرماتاہے کہ اس سبب سے ہا ں اسی سبب سے کہ انہوں نے تم کو ویران کیا اور ہر طرف سے تم کو نگل گئے تا کہ جو قوموں میں سے باقی ہیں تمہارے مالک ہوں اور تمہارے حق میں بکواسیوں زبان کھولی ہے اور تم لوگوں میں بدنام ہوئے ہو ۔

4 اس لئے اے اسرائیل کے پہاڑو خداوند خدا کا کلام سنو ۔خداوند خدا پہاڑوں اور ٹےلوں ،نالوں اور وادےوں اور اجاڑ ویرانوں سے اور متروک شہروں سے جو آس پاس کے باقی لوگوں کے لئے لوٹ اور جایِ تمسخر ہوئے ہیں ےوں فرماتا ہے ۔

5 ہاں اسی لئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ یقینا میں اقوام کے باقی لوگوں کا اور تمام ادوم کا مخالف ہوکر جنہوں نے اپنے پورے دل کی خوشی سے اور قلبی عداوت سے اپنے آپ کو میری سر زمین کے مالک ٹھہراےا تا کہ ان کے لئے غنیمت ہو اپنی غےرت کے جوش میں فرماےا ہے ۔

6 اسلئے تو اسرائیل کے ملک کی بابت نبوت کر اور پہاڑوں اور ٹےلوں ،نالوں اور وادےوں سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں نے اپنی غےرت اور اپنے قہر میں کلام کیا اسلئے کہ تم نے قوموں کی ملامت اٹھائی ہے ۔

7 پس خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ میں نے قسم کھائی ہے کہ یقینا تمہارے آس پا س کی اقوام آپ ہی ملامت اٹھائینگی ۔

8 پر تم اے اسرائیل کے پہاڑو اپنی شاخیں نکالو گے اور میری امت اسرائیل کے لئے پھل لاﺅ گے کیونکہ وہ جلد آنے والے ہیں ۔

9  اسلئے دیکھو میں تمہاری طرف ہوں اور تم پر نوحہ کرونگا اور تم جوتے اور بوئے جاﺅگے ۔

10 اور میں آدمیوں کو ہاں اسرائیل کے تمام گھرانے کو تم پر بہت بڑھاﺅنگا اور شہر آباد ہونگے اور کھنڈر پھر تعمےر کئے جائےنگے ۔

11 اور میں تم پر انسان و حیوان کی فراوانی کرونگا اوروہ بہت ہونگے اور پھلینگے اور میں تم کو ایسے آباد کرونگا جیسے تم پہلے تھے اور تم پر تمہاری ابتدا کے ایام سے زیادہ احسان کرونگا اور تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں ۔

12 ہاں میں ایسا کرونگا آدمی یعنی مےرے اسرائیلی لوگ تم پر چلیں پھریں گے اور تمہارے مالک ہو نگے اور تم ان کی میراث ہو گے اور پھر ان کو بے اولاد نہ کروگے ۔

13 خداوند خدا یوں فرماتا کہ چونکہ وہ تجھ سے کہتے ہیں اے زمین تو انسان کو نگلتی ہے اور تو نے اپنی قوموں کو بے اولاد کیا ۔

14 اس لئے آیندہ نہ تو انسان کو نگلے گی نہ اپنی قوموں کو بے اولاد کرےگی خداوند خدا فرماتا ہے ۔

15 اور میں ایسا کرونگا کہ لوگ تجھ پر کبھی دےگر اقوام کا طعنہ نہ سنےگے اور تو قوموں کی ملامت نہ اٹھائےگی اور پھر اپنے لوگوں کی لغزش کا باعث نہ ہو گی خداوند خدا فرماتا ہے ۔

16 اور خداوند کا کلا م مجھ پر نازل ہوا ۔

17 اے کہ آدمزاد جب بنی اسرائیل اپنے ملک میں بستے تھے انہوں نے اپنی روش اور اپنے اعمال سے اسکو ناپاک کیا ۔ان کی روش مےرے نزدیک عورت کی ناپاکی کی حالت کی مانند تھی ۔

18 اسلئے میں اس خونرےزی کے سبب سے جو انہوں نے اس ملک میںکی تھی اور ان بتوں کے سبب سے جن سے انہوں نے اسے ناپاک کیا تھا اپنا قہر ان پر نازل کیا ۔

19 اور میں نے ان کو قوموں میں پراگندہ کیا اور وہ ملکوں میں تتر بتر ہو گئے اور ان کی روش اور ان کے اعمال کے مطابق میں نے ان کی عداوت کی ۔

20 اور جب وہ دیگر اقوام کے درمیان جہاں جہاں وہ گئے تھے پہنچے تو انہوں نے مےرے مقدس نام کو ناپاک کیا کیونکہ لوگ ان کی بابت کہتے تھے کہ یہ خداوند کے لوگ ہیں اور اس کے ملک سے نکل آئے ہیں ۔

21 لیکن مجھے اپنے پاک نام پر جس کو بنی اسرائیل نے ان قوموں کے درمیان جہاں وہ گئے تھے ناپاک کیا افسوس ہوا ۔

22 اسلئے توبنی اسرائیل سے کہہ دے کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے اے بنی اسرائیل تمہاری خاطر نہیں بلکہ اپنے مقدس نام کی خاطر جسکو تم ان قوموں کے درمیان جہاں تم گئے تھے ناپاک کیا یہ کرتا ہوں ۔

23 میں اپنے بزرگ نام کی جو قوموں کے درمیان ناپاک کیا گےا جسکو تم نے ان کے درمیان ناپا ک کیا تھا تقدےس کرونگا اور جب ان کی آنکھوں کے سامنے تم سے میری تقدےس ہوگی تب وہ قومیں جانینگی کہ میں خداوند ہوں داوند خدا فرماتا ہے ۔

24 کیونکہ میں تم کو ان قوموں میں سے نکال لونگااور تمام ملکوں میں سے فراہم کرونگا اور تم کو تمہارے وطن میں واپس لاﺅنگا ۔

25 تب تم پر صاف پانی چھڑکونگا اور تم پاک صاف ہو گے اور میں تم کو تمہاری تمام گندگی سے اور تمہارے سب بتوں سے پاک کرونگا ۔

26 اور میں تم کو نیا دل بخشو نگا اور نئی روح تمہارے باطن میں دالونگا اور تمہارے جسم میں سنگین دل کو نکال ڈالونگا اور گوشتےن دل تم کو عناےت کرونگا ۔

27 اور میں اپنی روح تمہارے باطن میں ڈالونگا اور تم سے اپنے آئین کی پیروی کراﺅنگا اور تم مےرے احکام پر عمل کرو گے اور ان کو بجا لاﺅنگا ۔

28 اور تم اس ملک میں جو میں نے تمہارے باپ دادا کو دیا سکونت کرو گے اور تم مےرے لوگ ہو گے اور میں تمہارا خدا ہونگا ۔

29 اور میں تم کو تمہاری تمام ناپاکی سے چھڑاﺅنگا اور اناج منگواﺅنگا اور افراط بخشونگا اور تم ہر قحط نہ بھیجونگا ۔

30 اور میں درخت کے پھلوں میں اور کھےت کے حاصل میں افزاےش بخشونگا یہاں تک کہ تم آیندہ کو قوموں کے درمیان قحط کے سبب سے ملامت نہ اٹھاﺅ گے ۔

31 تب تم اپنی بری روش اور بد اعمالی کو یاد کرو گے اور اپنی بدکرداری اور مکروہات کے سبب سے اپنی نظر میں گھنونے ٹھہرو گے ۔

32 میں یہ تمہاری خاطر نہیں کرتا ہوں خداوند خدا فرماتا ہے ۔یہ تمکو یاد رہے ۔تم اپنی راہوں کے سبب سے خجالت اٹھاﺅ اور شرمندہ ہو اے بنی اسرائیل ۔

33 خداوند خدا یوں فرماتا کہ جس دن میں تم کو تمہاری تمام بد کرداری سے پاک کرونگا اسی دن تم کو تمہارے شہروں میں بساﺅں گا اور تمہارے کھندر تعمےر ہو جائےنگے۔

34 اور وہ ویران زمین جو تمام راہ گزروں کی نظروں میں ویران پڑی تھی جوتی جائےگی ۔

35 اور وہ کہےنگے کہ یہ سرزمین جو خراب پڑی تھی باغ ِ عدن کی مانند ہو گی اور اجاڑاور ویران و خراب شہر محکم اور آباد ہو گئے ۔

36 تب وہ قومیں تمہارے آس پاس باقی ہیں جانےنگی کہ میں خداوند نے اجاڑ مکانوں کو تعمیر کیا ہے اور ویرانہ باغ بناےا ہے ۔میں خداوند نے فرماےا ہے اور میں ہی کر دکھاﺅنگا ۔

37 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ بنی اسرائیل مجھ سے یہ درخواست بھی کر سکینگے اور میں ان کے لئے ایسا کرونگا کہ ان کے لوگوں کو بھےڑ بکریوں کی طرح فراوان کروں ۔

38 جیسا مقدس گلہ تھا اور جس طرح یروشلیم کا گلہ اس کی مقررہ عیدوں میں تھا اسی طرح اجاڑ شہرآدمیوں کے غولوں سے معمور ہو نگے اور وہ جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔

  حزقی ایل 37

1  خداوند کا ہاتھ مجھ پر تھا اور اس نے مجھے اپنی روح میں اٹھا لیااور اس وادی میں جو ہڈیوں سے پر تھی مجھے اتار دےا ۔

2 اور مجھے ان کی آس پاس چوگر دپھراےا اور دیکھ وہ وادی کے میدان میں بکثرت اور نہاےت سوکھی تھیں ۔

3 اور اس نے مجھے فرماےا اے آدمزادکیا یہ ہڈےاں زندہ ہو سکتی ہیں ؟ میں نے جواب دیا اے خداوند خدا تو ہی جانتا ہے ۔

4 پھر اس نے مجھے فرمایا تو ان ہڈیوں پر نبوت کر اور ان سے کہہ اے سوکھی ہڈیو خداوند کا کلام سنو ۔

5 خداوند خدا ان ہڈیوں کو یوں فرماتا ہے کہ میں تمہارے اندر روح ڈالونگا اور تم زندہ ہو جاﺅگی ۔

6 اور تم پر نسیں پھیلاﺅنگا اور گوشت چڑھاﺅنگا اور تم کو چمڑا پہناﺅنگا اور تم میں دم پھونکونگا اور تم زندہ ہو گی اور جانو گی کہ میں خداوند ہوں ۔

7 پس میں نے حکم کے مطابق نبوت کی اور جب میں نبوت کر رہا تھا تو ایک شور ہوا اور دیکھ زلزلہ آیا اور ہڈیاں آپس میں مل گئےں ۔ہر ایک ہدی اپنی اپنی ہڈی سے ۔

8 اور میںنے نگاہ کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ نسیں اور گوشت ان پر چڑھ آئے اور ان پر چمڑے کی پوشش ہو گئی پر ان میں دم نہ تھا ۔

9 تب اس نے مجھے فرمایا کہ نبوت کر تو ہوا سے نبوت کر اے آدمزاد اور ہوا سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اے دم تو چاروں طرف سے آاور ان مقتولوں پر پھونک کہ زندہ ہو جائےں۔

10 پس میں نے حکم کے مطابق نبوت کی اور ان میں دم آیا اور وہ زندہ ہو کر اپنے پاﺅں پر کھڑی ہوئیں ۔ایک نہاےت بڑا لشکر۔

11  تب اس نے مجھے فرمایا اے آدمزاد یہ ہڈیاں تمام بنی اسرائیل ہیں ۔ دیکھ یہ کہتے ہیں ہماری ہڈےاں سوکھ گئیں اور ہماری امید جاتی رہی ۔ہم تو بلکل فنا ہو گئے۔

12 اسلئے تو نبوت کر اور ان سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اے مےرے لوگودیکھو میںتمہاری قبروں کو کھولونگا اور تم کو ان سے باہر نکالونگا اور اسرائیل کے ملک میں لاﺅ نگا ۔

13 اور اے مےرے لوگو جب میں تمہاری قبروں کو کھولونگا اور تم کو ان سے باہر نکالونگا تب تم جانو گے کہ خداوند میں ہوں ۔

14 اور میں اپنی روح تم میں ڈالونگا اور تم زندہ ہو جاﺅ گے اور میں تم کو تمہارے ملک میں بساﺅنگا تب تم جانو گے کہ میں خداوند نے فرماےا اور پورا کیا خداوند فرماتا ہے ۔

15 پھر خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

16 کہ اے آدمزاد ایک چھڑی لے اور اس پر لکھ یہوداہ اور اس کے رفیق بنی اسرائیل کے لئے۔پھر دوسری چھڑی لے اور اس پر یہ لکھ افرا ئیم کی چھڑی یوسف اور اس کے رفیق تمام بنی اسرائیل کے لئے ۔

17 اور ان دونوں کو جوڑ دے کہ ایک ہی چھڑی تےرے لئے ہوں اور وہ تےرے ہاتھ میں ایک ہونگی ۔

18 اور جب تےری قوم کے لوگ تجھ سے پوچھیں اور کہیں کہ ان کاموں سے تےرا کیا مطلب ہے ؟کیا تو ہم کو نہیںبتائے گا ؟

19 تو تو ان سے کہنا کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں یوسف کی چھڑی کو جو افرائےم کے ہاتھ میں ہے اور اس کے رفیقوں کو جو اسرائیل کے قبائل ہیںلونگا اور یہوداہ کی چھڑی کے ساتھ جوڑ دونگا اور ان کو ایک ہی چھڑی بنا دونگا اور وہ مےرے ہاتھ میں ایک ہونگی ۔

20 اور وہ چھڑےاں جن پر تو لکھتا ہے انکی آنکھوں کے سامنے تےرے ہاتھ میں ہونگی ۔

21 اور تو ان سے کہنا کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ میں بنی اسرائیل کو قوموں کے درمیان سے جہاں جہاں وہ گئے ہیں نکال لاﺅنگا اور ہر طرف سے ان کو فراہم کرونگا اور ان کو ان کے ملک میں لاﺅنگا ۔

22 اور میں ان کو اس ملک میں اسرائیل کے پہاڑوں پر ایک ہی قوم بناﺅنگا اور ان سب پر ایک ہی بادشاہ ہو گا اور وہ آگے نہ دو قومیں ہونگے اور نہ دو مملکتوں میں تقسےم کئے جائےنگے ۔

23 اور وہ پھر اپنے بتوں سے اور اپنی نفرت انگےز چےزوں سے اور اپنی خطا کاری سے اپنے آپ کو ناپاک نہ کرےنگے بلکہ میں ان کو ان کے تمام مسکنوں سے جہاں انہوں نے گناہ کیا چھڑاﺅ نگا اور ان کو پاک کرونگا اور وہ مےرے لوگ ہونگے اور میں ان کا خدا ہونگا ۔

24 اور میرا بندہ داﺅد ان کا بادشاہ ہو گا اور ان سب کا ایک ہی چرواہا ہو گا اور وہ مےرے احکام پر چلینگے اور مےرے آئین کو مان کر ان پر عمل کرےنگے ۔

25 اور وہ اس ملک میں جو میں نے اپنے بندہ یعقوب کو دیا جس میں تمہارے باپ دادا بستے تھے بسےنگے اور وہ اور انکی اولاد اور ان کی اولاد کی اولاد ہمیشہ تک اس میں سکونت کرےنگے اور میرا بندہ داﺅد ہمیشہ کےلئے ان کا فرمانروا ہوگا۔

26 اور میں ان کے ساتھ سلامتی کا عہد باندھو نگا جو ان کے ساتھ ابدی عہد ہوگا اور میں ان کو بساﺅنگا اور فراوانی بخشونگا اور ان کے درمیان اپنے مقدس کو ہمیشہ کے لئے قائم کرونگا ۔

27 میرا خیمہ بھی ان کے ساتھ ہو گا ۔میں ان کا خدا ہونگا اور وہ مےرے لوگ ہونگے ۔

28 اور جب مےرا مقدس ہمیشہ کے لئے ان کے درمیان رہیگا تو قومیں جانیں گے کہ میں خداوند اسرائیل کو مقد س کرتا ہوں ۔

  حزقی ایل 38

1 اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

2 کہ اے آدمزاد جوج کی طرف جو ماجوج کی سرزمین کا ہے اور روش اور مسک اور توبل کا فرمانروا ہے متوجہ ہو اور اس کے خلاف نبوت کر ۔

3  اور کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھ اے جوج روش اور مسک اور توبل کے فرمانروا میں تےرا مخالف ہوں ۔

4 ا ور میں تجھے پھرا دونگا اور تےرے جبڑوں میں آنکڑے ڈال کر تجھے اور تےرے تمام لشکر اور گھوڑوں اور سواروں کو جوسب کے سب مسلح لشکر ہیں جو پھرےاں اور سپریں لئے ہیں اور سب کے سب تےغ زن ہیں کھینچ نکالونگا۔

5 اور انکے ساتھ فارس اور کوش اور فوط جو سب کے سب سپر بردار اور خو پوش ہیں ۔

6 جمر اور اس کا تمام لشکر اور شمال کی دور اطراف کے اہلِ تجرمہ اور ان کا تمام لشکر یعنی بہت سے لوگ جو تےرے ساتھ ہیں۔

7  تو تےار ہو اور اپنے لئے تےاری کر ۔تو اور تےری تمام جماعت جو تےرے پاس فراہم ہو ئی ہے اور تو ان کا پیشوا ہو۔

8 اور بہت دنو ں کے بعد تو یاد کیا جائیگا اور آخری برسوں میں اس سرزمین پر جو تلوار کے غلبہ سے چھوڑائی گئی ہے اور جس کے لوگ بہت سی قوموں کے درمیان سے فراہم کئے گئے ہیں اسرائیل کے پہاڑوں پر جو قدیم اقوام سے آزاد ہے اور وہ سب کے سب امن و امان سے سکونت کرےنگے ۔

9 تو چڑھائی کرےگا اور آندھی کی طرح آئے گا ۔تو بادل کی مانند زمین کو چھپائےگا ۔تو اور تےرا تمام لشکر اور بہت سے لوگ تےرے ساتھ ۔خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اس وقت یوں ہو گا کہ بہت سے مضمون تےرے دل میں آئیں گے اور تو ایک بڑھا منصوبہ باندھے گا ۔

10  

11 اور تو کہے گا کہ میں دیہات کی سرزمین پر حملہ کرونگا اور میں ان پر حملہ کرونگا جو راحت اور آرام سے بستے ہیں ۔جنکی نہ فصیل ہے نہ اڑبنگے اور نہ پھاٹک ہیں ۔

12  تا کہ تو لوٹے اور مال کو چھین لے اور ان وےرانوں پر جو اب آباد ہیں اور ان لو گو ں پر جو تمام قوموں میں سے فراہم ہو ئے ہیں جو مقیشی اور مال کے مالک ہیں اور زمین کی ناف پر بستے ہیں اپنا ہاتھ چلائے ۔

13 سبا اور ددان اور ترسےس کے سوداگر اور ان کے تمام جوان شےر ببر تجھ سے پوچھیں گے کیا تو غارت کرنے آیا ہے ؟کیا تو نے اپنا غول اسکئے جمع کیا ہے کہ مال چھین لے اور چاندی سونا لوٹے اور مویشی اور مال لے جائے اور بڑی غنئمت حاصل کرے ؟

14 اس لئے اے آدمزا د نبوت کر اور جوج سے کہہ کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ جب میری اسرائیل امن سے بسیگی کیا تجھے خبر نہ ہو گی ؟

15 اور تو اپنی جگہ سے شمال دور اطراف سے آئےگا تو اور بہت اے لوگ تےرے ساتھھ جو سب کے سب گھوڑوں پر سوار ہو نگے ۔ایک بڑی فوج اوربھاری لشکر۔

16 تومیری امت اسرائیل کے مقابلہ کو نکلے گا اور زمین کو باد ل کی طرح چھپا لے گا یہ آخری دنوں میں ہو گا اور تجھے اپنی سرزمین پر چڑھا لاﺅنگا تا کہ قومیں مجھے جانیں جس وقت میں اے جوج ان کی آنکھوں کے سامنے تجھ سے اپن تقدیس کراﺅنگا ۔

17 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ کیا تو وہی نہیں جس کی بابت میں نے قدیم زمانہ میں اپنے خدمت گزار اسرائیلی نبیوں کی معرفت جنہوں نے ان ایام میں سالہاسال تک نبوت کی فرمایا تھا کہ میں تجھے ان پر چڑھا لاﺅنگا ؟

18 اور یوں ہو گا کہ ان ایام میں جب جوج اسرائیل کی مملکت پر چڑھائی کرےگا تو میرا قہر مےرے چہرے سے نمایا ں ہو گا خداوند خدا فرماتا ہے ۔

19 کیونکہ میںنے اپنی غےرت اور آتش قہر میں فرمایا کہ یقینا اس روز اسرائیل کی سرزمین میں سخت زلزلہ آئے گا ۔

20 یہاں تک کہ سمندر کی مچھلیاں اور آسمان کے پرندے اور میدان کے چرندے اور سبب کےڑے مکوڑے جو زمین پر رینگتے ہیں اور تمام انسان جو رویِ زمین پر ہیں مےرے حضور تھرتھرائےںگے او رپہاڑ گر پڑےں گے اور کراڑے بےٹھ جائیں گے اور اہر ایک دیوار زمین پر گر پڑیگی ۔

21 اور میں اپنے سب پہاڑوں سے اس پر تلوار طلب کرونگا خداوند خدا فرماتا ہے اور ہر ایک انسان کی تلوار اس کے بھائی پر چلیگی ۔

22 اور میں وبا بھیج کر اور خونریزی کر کے اسے سزا دونگا اور اس پر اور اس کے لشکروں پر اور ان بہت سے لوگوں پر جو اس کے ساتھ ہیں شدت کا مینہ اور بڑے بڑے اولے اور آگ اور گندھک برساﺅنگا ۔

23 اور اپنی بزرگی اور اپنی تقدیس کراﺅنگا اور بہت سی قوموں کی نظروں میں مشہور ہونگا اور وہ جانینگے کہ خداوند میں ہوں ۔

  حزقی ایل 39

1 پس اے آدمزاد تو جوج کے خلاف نبوت کر اور کہہ خداوند خدا فرماتا ہے دیکھ اے جوج روش اور مسک اور توبل کے فرمانروا میں تےرا مخالف ہوں ۔

2 اور میں تجھے پھرادونگا اور تجھے لئے پھرونگا اور شمال کی دو اطراف سے چڑھا لاﺅنگا اور تجھے اسرائیل کے پہاڑوں پر پہنچا ونگا ۔ اور تےری کمان تےرے بائیں ہاتھ سے چھڑاﺅنگا اور تےرے تےر تےر ے دہنے ہاتھ سے گرا دونگا ۔

3 تو اسرائیل کے پہاڑوں پر اپنے سب لشکر اور حمایتےوں سمےت گر جائےگا اور میں تجھے ہر قسم کے شکاری پرندوں اور میدان کے سب درندوں کودونگا کہ کھا جائیں ۔

4  

5  تو کھلے میدان میں گرے گا کیونکہ میں ہی نے کہا خداوند خدا فرماتا ہے ۔

6 اور میں ماجوج پر اور ان پر جو بحر ی ممالک میں امن سے سکونت کرتے ہیں آگ بھیجونگا اور وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں ۔

7 اور میں اپنے مقدس نام کو اپنی امت اسرائیل میں ظاہر کرونگا اور پھر اپنے مقدس نام کی بے حرمتی نہ ہونے دونگا اور قومیں جانینگی کہ میں خداوند اسرائیل کا قدوس ہوں ۔

8 دیکھ وہ پہنچا اور وقوع میںآیا خداوند خدا فرماتا ہے ۔یہ وہی دن ہے جسکی بابت میں نے فرمایا تھا ۔

9 تب اسرائیل کے شہروں کے بسنے والے نکلینگے اور آگ لگا کر ہتھیاروں کو جلائےنگے یعنی سپروں اور پھرےوں کو ،کمانوں اور تےروں کو اور بھالوں اور برچھےوں کو اور وہ سات برس تک ان کو جلاتے رہینگے ۔

10 یہاں تک کہ وہ نہ میدان سے لکڑی لائینگے اور نہ جنگلوں سے کاٹےنگے کیونکہ وہ ہتھےار ہی جلائینگے اور وہ اپنے لوٹنے والوں کو لوٹےنگے اور اپنے غارت کرنے والوں کو غارت کرےنگے خداوند خدا فرماتا ہے ۔

11 اور اسی دن یوں ہو گا کہ میں وہاں اسرائیل میں جوج کو ایک گورستان دونگا یعنی رہگذروں کی وادی جو سمندر کے مشرق میں ہے ۔اس سے رہگذروں کی راہ بند ہو گی اور وہاں جوج کو اور اسکی تمام جمعےت کو دفن کرینگے اور جمعےت جوج کی وادی اس کا نام رکھینگے ۔

12 اور سات مہینوں تک بنی اسرائیل ان کو دفن کرتے رہینگے تاکہ ملک کو صاف کریں ۔

13 ہاں اس ملک کے سب لوگ ان کو دفن کرےنگے اور یہ ان کے لئے ناموری کا سبب ہوگا جس جس روز میری تمجید ہو گی خداوند خدا فرماتا ہے ۔

14 اور وہ چند آدمیوں کو چن لےنگے جو اس کام میں ہمیشہ مشغول رہینگے اور زمین پر گزرتے ہوئے رہگذروں کی مدد سے ان کو جو سطح زمین پر پڑے رہ گئے ہوں دفن کرےنگے تا کہ اسے صاف کریں ۔پورے سسات مہینوں کے بعد اسے تلاش کرےنگے ۔

15 اور جب وہ ملک میں سے گزریں اور ان میں سے کوئی کسی آدمی کی ہڈی دیکھے تو اس کے پاس ایک نشان کھڑا کرےگا جب تک دفن کرنے والے جمعےت جوج کی وادی میں اسے دفن نہ کریں ۔

16 اور شہر بھی جمعےت کہلائے گا ۔یوں وہ زمین کو پاک کرینگے ۔

17 اور اے آدمزاد خداوند خدا فرماتا ہے ہر قسم کے پرندے اور میدان کے ہر ایک جانور سے کہہ جمع ہو کر آﺅ مےرے اس ذبیحہ پر جسے میں تمہارے لئے ذبح کرتا ہوں ہاں اسرائیل کے پہاڑوں پر ایک بڑے ذبیحہ پر ہر طرف سے جمع ہو تو کہ تم گوشت کھاﺅ اور خون پئیو ۔

18 تم بہادرں کا گوشت کھاﺅ گے اور زمین کے امرا کا خون پئیو گے ۔ہاں مینڈھوں ،بروں ،بکرےوں اور بےلوں کا ۔وہ سب کے سب بسن کے فربہ ہیں ۔

19 اور تم مےرے ذبیحہ کی جسے میں نے تمہارے لئے ذبح کیا یہاں تک چربی کھاﺅ گے اور اتنا خون پئیو گے کہ سست ہو جاﺅ گے ۔

20 اور تم مےرے دستر خوان پر گھوڑوں اور سواروں سے اور بہادروں اور تمام جنگی مردوں سے سےر ہوگے خداوند خدا فرماتا ہے۔

21 اور میں قوموں کے درمیان اپنی بزرگی ظاہر کرونگا اور تمام قومیں میری سزا کو جو میں نے دی او ر مےرے ہاتھ کو جو میں نے ان پر رکھا دکھیں گی ۔

22  اور بنی اسرائیل جانینگے کہ اس دن سے لے کر آگے کو میں ہی خداوند ان کا خدا ہوں ۔

23 اور قومیں جانینگی کہ بنی اسرائیل اپنی بدکرداری کے سبب سے اسیری میں گئے ۔چونکہ وہ مجھ سے باغی ہوئے اس لئے میں نے ان سے منہ چھپایا اور انکو انکے دشمنوں کے ہاتھ میں کر دیا اور وہ سب کے سب تلوار سے قتل ہوئے ۔

24 ان کی ناپاکی اور خطا کاری کے مطابق میں نے ان سے سلوک کیا اور ان سے اپنا منہ چھپایا ۔

25 لیکن خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اب میں ےعقوب کی اسیری کو موقوف کرونگا اور تمام بنی اسرائیل پر رحم کرونگا اور اپنے مقدس نام کے لئے غےور ہونگا ۔

26 اور وہ اپنی رسوائی اور تمام خطا کاری جس سے وہ مےرے گناہ گار ہوئے برداشت کرےنگے ۔جب وہ اپنی سرزمین میں امن سے بودوباش کرینگے تو کوئی انکو نہ ڈرائیگا ۔

27 جب میں ان کو امتوں میں سے واپس لاﺅنگا اور ان کے دشمنوں کے ملکوں میں سے فراہم کرونگا اور بہت سی قوموں کی نظروں میں ان کے درمیان میری تقدیس ہو گی ۔

28 تب وہ جانینگے کہ میں خداوند ان کا خدا ہوں اسلئے کہ میں نے ان کو ان کے ملک میں جمع کیا اور ان میں سے ایک بھی وہاں نہ چھوڑا ۔

29 اور میں پھر کبھی ان سے منہ نہ چھپاﺅنگا کیونکہ میں نے اپنی روح بنی اسرائیل پر نازل کی ہے خداوند خدا فرماتا ہے ۔

  حزقی ایل 40

1 ہماری اسیری کے پچیسویں برس کے شروع میں اور مہینے کی دسویں تاریخ کو جو شہر کی تسخیر کا چودھواں سال تھا اسی دن خداوند کا ہاتھ مجھ پر تھا اور وہ مجھے وہاں لے گےا ۔

2 وہ مجھے خدا کی رویتوں میں اسرائیل کے ملک میں لے گےا اور اس نے مجھے ایک نہاےت بلند پہاڑ پر اتارا اور اسی پر جنوب کی طرف گویا ایک شہر کا سانقشہ تھا ۔

3 اور وہ مجھے وہاں لے گےا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص ہے جسکی جھلک پیتل کی سی ہے اور وہ سن کی ڈوری اور پیمائش کا سر کنڈا ہاتھ میں لئے پھاٹک پر کھڑا ہے ۔

4 اور اس شخص نے مجھے کہا اے آدمزا اپنی آنکھوں سے دیکھ اور کانوں سے سن جو کچھ میں تجھے دکھاﺅں اس سب پر خوب غور کر کیونکہ تو اسی لئے یہاں پہنچاےا گےا ہے کہ میں یہ سب کچھ تجھے دکھاﺅں ۔ پس جو کچھ تو دیکھتا ہے بنی اسرائیل سے بیان کر ۔

5 اور کیا دیکھتا ہوں کہ مسکن کے گرد اگرد دیوار ہے اور اس شخص کے ہاتھ میں پیمائش کا سر کنڈا ہے ۔چھ ہاتھ لمبا اورہو ایک ہاتھ پورے ہاتھ سے چار انگل بڑا تھا ۔سو اس نے اس دیوار کی چوڑائی ناپی ۔وہ ایک سرکنڈا ہوئی اور اونچائی ایک سرکنڈا۔

6 تب وہ مشرق رویہ پھاٹک پر آیااور اس کی سیڑھی پر چڑھا اور اس پھاٹک کے آستانہ کو ناپا جو ایک سرکنڈا چوڑا تھا اور دوسرے آستانہ کا عرض بھی ایک سرکنڈا تھا۔

7 اور ہر ایک کوٹھری ایک سرکنڈا لمبی اور اور ایک سرکنڈا چوڑی تھی اور کو ٹھریوں کے درمیان پانچ پانچ ہاتھ کا فاصلہ تھا اور پھاٹک کی ڈےوڑھی کے پاس اندر کی طرف پھاٹک کا آستانہ ایک سرکنڈا تھا ۔

8 اور اس نے پھاٹک کی ڈیوڑھی اندر سے ایک سرکنڈا ناپی ۔

9 تب اس نے پھاٹک کی ڈیوڑھی آٹھ ہاتھ ناپی اور اس کے ستون دو ہاتھ اور پھاٹک کی ڈےوڑھی اندر کی طرف تھی ۔

10 اور مشرق رویہ پھاٹک کی کوٹھریاں تےن ادھر ور تےن ادھر تھےں یہ تےنوں پیمائش میں برابر تھےں اور اِدھر اُدھر کے ستونوں کا ایک ہی ناپ تھا ۔

11  اور اس نے پھاٹک کے دروازہ کی چوڑائی دس ہاتھ اور لمبائی تےرہ ہاتھ ناپی ۔

12 اور کوٹھریوں کے آگے کا حاشیہ ہاتھ بھر اِ دھر اور ہاتھ بھر اُدھر تھا اور کوٹھرےاں چھ ہاتھ اِدھر اور چھ ہاتھ اُدھر تھےں ۔

13 تب اس نے پھاٹک کو ایک کوٹھری کی چھت سے دوسری کی چھت تک پچیس ہاتھ چوڑا ناپا ۔دروازہ کے مقابل دروازہ ۔

14 اور اس نے ستون ساٹھ ہاتھ ناپے اور صحن کے ستون دروازہ کے گرداگرد تھے ۔

15 اور مدخل کے پھاٹک کے سامنے سے لیکر اندرونی پھاٹک کی دیورھی تک پچاس ہاتھ کا فاصلہ تھا ۔

16 اور کوٹھرےوں میں اور ان کے ستونوں میں پھاٹک کے اندر گردا گرد جھروکے تھے ویسے ہی ڈیوڑھی کے اندر بھی گردا گرد جھروکے تھے اور ستونوں پر کھجور کی سورتےں تھےں ۔

17 پھر وہ مجھے باہر کے صحن میں لے گےا اور کیا دیکھتا ہوں کہ حجرے ہیں اور چاروں طرف صحن میں فرش لگا تھا اور اس فرش پر تےس حجرے تھے ۔

18 اور وہ فرش یعنی نیچے کا فرش پھاٹکوں کے ساتھ ساتھ برابر لگا تھا ۔

19 تب ا س نے اس کی چوڑائی نیچے کے پھاٹک کے سامنے سے اندر کے صحن کے آگے مشرق اور شمال کی طرف باہر باہر سو ہاتھ ناپی ۔

20 پھر اس نے باہر کے صحن کے شمال رویہ پھاٹک کی لمبائی اور چوڑائی ناپی ۔

21 اور اس کی کوٹھریاں تےن اس طرف اور تےن اس طرف تھےں اور اس کے ستون اور محراب پہلے پھاٹک کے ناپ کے مطابق تھے ۔اسکی لمبائی پچاس ہاتھ اور چوڑائی پچیس ہاتھ تھی ۔

22 اور اس کے درےچے اور ڈیوڑھی اور کھجور کے درخت مشرق رویہ پھاٹک کے ناپ کے مطابق تھے اور اوپر جانے کے لئے سات زےنے تھے ۔اسکی دیوڑھی ان کے آگے تھی۔

23 اور اندر کے صحن کا پھاٹک شمال رویہ اور مشرق رویہ پھاٹکوں کے سامنے تھا اور اس نے پھاٹک سے پھاٹک تک سو ہاتھ ناپا ۔

24 اور وہ مجھے جنوب کی راہ سے گےا اور کیا دیکھتا ہوں کہ جنوب کی طرف ایک پھاٹک ہے اور اس نے اسکے ستونوں کو اور اسکی ڈیوڑھی کو ان ہی ناپوں کے مطابق ناپا ۔

25 اور اس میں اور اس کی ڈیوڑھی میں اردگرد ان دریچوں کی مانند درےچے تھے ۔لمبائی پچاس ہاتھ اور چوڑائی پچیس ہاتھ ۔

26 اور اس کے اوپر جانے کے لئے سات زےنے تھے اور اس کی ڈیوڑھی ان کے آگے تھی اور اس کے ستونوں پر کجھور کی صورتےں تھیں ۔ایک اس طرف اور ایک اُس طرف ۔

27 اور جنوب کی طرف اندرونی صحن کا پھاٹک تھا اور اس نے جنوب کی طرف پھاٹک سے پھاٹک تک سو ہاتھ ناپا ۔

28 اور وہ جنوبی پھاٹک کی راہ سے مجھے اندرونی صحن میں لایا اور ان ہی ناپوں کے مطابق اس نے جنوبی پھاٹک کو ناپا ۔

29 اور اس کی کوٹھریوں اور اس کے ستونوں اور اس کی ڈیوڑھی کو ان ہی کے ناپوں کے مطابق پایا اور اس میں اسکی ڈیوڑھی میں اردگرد درےچے تھے ۔لمبائی پچاس ہاتھ اور چوڑائی پچیس ہاتھ تھی ۔

30 اور ڈیوڑھی اور اردگرد پچیس ہاتھ لمبی اور پانچ ہاتھ چوڑی تھی ۔

31 اس کی ڈیوڑھی بیرونی صحن کی طرف تھی اور اس کے ستونوں پر کھجور کی صورتےں تھیں اور اوپر جانے کے لئے آٹھ زےنے تھے ۔

32 اور وہ مجھے مشرق کی طرف اندرونی صحن میں لایا اور ان ہی ناپوں کے مطابق پھاٹک کو پایا ۔

33 اور اس کی کوٹھریوں اور ستونوں اور ڈیوڑھی کو انہی ناپوں کے مطابق پایا اور اس میں اور اس کی ڈیوڑھی میں ارد گرد درےچے تھے ۔لمبائی پچاس ہاتھ اور چوڑائی پچیس ہاتھ تھی ۔

34 اور اس کی ڈیوڑھی بیرونی صحن کی طرف تھی اور اس کے ستونوں پر ادھر اُدھر کھجور کی صورتےں تھیں اور اوپر جانے کے لئے آٹھ زےنے تھے ۔

35 اور وہ مجھے شمالی پھاٹک کی طرف لے گےا اور ان ہی ناپوں کے مطابق اسے پایا ۔

36 اس کی کوٹھریوں اور اس کے ستونوں اوراسکی ڈیوڑھی کو جن میں ارد گرد درےچے تھے ۔ لمبائی پچاس ہاتھ اور چوڑئی پچیس ہاتھ تھی ۔

37 اور اس کے ستون بیرونی صحن کی طرف تھے اور اس کے ستونوں پر ادھر اُدھر کھجور کی صورتیں تھےں اور اوپر جانے کے لئے آٹھ زےنے تھے ۔

38 اور پھاٹکوں کے ستونوں کے پاس دروازہ دار حجرہ تھا جہاں سوختنی قربانیا ں دھوتے تھے ۔

39 اور پھاٹک کی ڈیوڑھی میں دو میزیں اس طرف اور دو اس طرف تھےں کہ ان پر سوختنی قربانی اور خطا کی قربانی اور جرم کی قربانی ذبح کریں ۔

40 اور باہر کی طرف شمالی پھاٹک کے مدخل کے پاس دو میزیں تھےں اور پھاٹک کی ڈیوڑھی کی دوسری طرف دو میزیں ۔

41 پھاٹک کے پاس چار میزیں اس طرف اور چار اُس طرف تھےں یعنی آٹھ میزیں جن پر ذبح کریں ۔

42 سوختنی قربانی کے لئے تراشے ہوئے پتھروں کی چار میزیں تھےں جو ڈیڑھ ہاتھ لمبی اور ڈےڑھ ہاتھ چوڑی اور ایک ہاتھ اونچی تھےں جن پر وہ سوختنی قربانی اور ذبیحہ کو ذبح کرنے کے لئے ہتھےا ر رکھتے تھے ۔

43 اور اس کے اندر چاروں طرف چار انگل لمبی انکڑےاں لگی تھےں اور قربانی کا گوشت میزوں پر تھا ۔

44 اور اندرونی پھاٹک سے باہر اندرونی صحن میں جو شمالی پھاٹک کی جانب تھا گانے والوں کے حجرے تھے اور ان کا رخ جنوب کی طرف تھا اور ایک مشرقی پھاٹک کی جانب تھا جس کا رخ شمال کی طرف تھا ۔

45 اور اس نے مجھ سے کہا کہ یہ حجرہ جسکا رخ جنوب کی طرف ہے ان کاہنوں کے لئے جو مسکن کی نگہبانی کرتے ہیں ۔

46 اور وہ حجرہ جس کا رخ شمال کی طرف ہے ان کاہنوں کے لئے جو مذبح کی محافظت میں حاضر ہیں یہ بنی صدوق ہیں جو بنی لاوی میں سے خدا کے حضور آتے ہیں کہ اس کی خدمت کریں ۔

47 اور اس نے صحن کو سو ہاتھ لمبا اور سو ہاتھ چوڑا مربع ناپا اور مذبح مسکن کے سامنے تھا ۔

48 پھر وہ مجھے مسکن کی ڈیوڑھی میں لایا اور ڈیوڑھی کو ناپا ۔پانچ ہاتھ ادھر اور پانچ ہاتھ اُدھر اور پھاٹک کی چوڑائی تےن ہاتھ اس طرف تھی اور تےن ہاتھ اُس طرف۔

49 ڈیوڑھی کی لمبائی بیس ہاتھ اور چوڑائی گےارہ ہاتھ تھی اور سےڑھی کے زےنے جن سے اس پر چڑھتے تھے اور ستونوں کے پاس پیِلپائے تھے ایک اس طرف اور ایک اُس طرف ۔

  حزقی ایل 41

1 اور وہ مجھے ہیکل میں لایا اور ستو نو ں کو ناپا ۔چھ ہاتھ کی چو ڑائی ایک طرف اور چھ ہاتھ کی دوسری طرف ۔ یہی خیمہ کی چو ڑائی تھی ۔

2 اور دروازا کی چوڑائی دس ہاتھ اور اسکا ایک پہلو پانچ ہاتھ کا اور دوسرا بھی پانچ ہاتھ کا تھا اور اس نے اسکی لمبائی چالیس ہاتھ اور چوڑائی بیس ہاتھ ناپی ۔

3  تب وہ اندر گےا اور دروازہ کے ہر ستون کو دو ہاتھ ناپا اور دروازہ کو چھ ہاتھ اور دروازہ کی چوڑائی چھ ہاتھ تھی۔

4 اور اس نے ہیکل کے سامنے کی لمبائی کو بیس ہاتھ اور چو ڑائی کو بےس ہاتھ ناپا اور مجھ سے کہا کہ یہی پاک ترین مقام ہے ۔

5  اور اس نے مسکن کی دےوار چھ ہاتھ ناپی اور پہلو کے ہر ایک حجرہ کی چوڑائی مسکن کے گِردا گرد چار ہاتھ تھی۔

6 اور پہلو کے حجرے سِہ منزلہ تھے۔ حجرے اوپر حجرہ قطار میں تےس اور وہ اس دیوار میں جو مسکن کے ارد گرد کے حجروں کے لئے تھی داخل کئے گئے تھے تا کہ مضبوط ہوں لیکن وہ مسکن کی دیوار سے ملے ہوئے نہ تھے ۔

7 اور وہ پہلو پر کے حجرے اوپر تک چاروں طرف زیادہ وسیع ہو تے جاتے تھے کیو نکہ مسکن گردا گرد سے اونچا ہاتا چلا جاتا تھا ۔ مسکن کی چوڑائی اوپر تک برابر تھی اور اوپر کے حجروں کا راستہ درمیانی حجروں کے بیچ سے تھا ۔

8 اور میں نے مسکن کی چاروں طرف اونچا چبو ترا دےکھا۔ پہلو کے حجروں کی بنیاد چھ بڑے ہاتھ کے اوپر سر کنڈے کی تھی ۔

9  اور پہلو کے حجروں کی بیرونی دےوار کی چوڑائی پانچ ہاتھ تھی ۔ اور جو جگہ باقی بچی وہ مسکن کے پہلو کے حجروں کے درمیان تھی ۔

10 اور حجروں کے درمیان مسکن کی چاروں طرف گردا گرد بیس ہاتھ کا فاصلہ تھا۔

11 اور پہلو کے حجروں کے دروازے اس خالی جگہ کی طرف تھے ۔ ایک دروازہ شمال کی طرف اور ایک جنوب کی طرف اور خالی جگہ کی لمبائی چاروں طرف پانچ ہاتھ تھی ۔

12 اور وہ عمارت جو الگ جگہ کے سامنے مغرب کی طرف اسکی چوڑائی ستر ہاتھ تھی اور اس عمارت کی دےوار چاروں طرف پانچ ہاتھ موٹی اور نوے ہاتھ لمبی تھی۔

13 سو اس نے مسکن کو سو ہاتھ لمبا ناپا اور الگ جگہ اور عمارت اس کی دےواروں سمیت سو ہاتھ لمبی تھی۔

14  نیز مسکن کے سامنے کی اور اس مشری جانب کی الگ جگہ کی چو ڑائی سو ہاتھ تھی۔

15 اور الگ جگہ کے سامنے کی عمارت کی لمبائی کو جو اس کے پیچھے تھی اور اس کی جانب کے برآمدے اس طرف سے اور اس طرف سے اور اندر کی طرف ہیکل کو اور صحن کی ڈیوڑھیوں کو اس نے سو ہاتھ ناپا ۔

16  ا ٓستانوں اور جھروکوں اور گردا گرد کے برآمدوں کو جو سِہ منزلہ اور آستانوں کے مقابل تھے اور چاروں طرف سے لکڑکی کے مڑھے ہوئے تھے اور زمین سے کھڑکیوں تک اور کھڑکیا ں بھی مڑھی ہوئی تھی۔

17  دروازہ کے اوپر تک اور اندرونی گھر تک اور اس کے باہر بھی چاروں طرف کی دےوار تک گھر کے اندر سب ٹھیک اندازہ سے تھے ۔

18 اور کروبی اور کھجور بنے تھے اور ایک کھجور دو کروبیوں کے بیچ میں تھا اور ہر ایک کروبی کے دو چہرے تھے۔

19 چنانچہ ایک طرف انسان کا چہرہ کھجور کی طرف اور دوسری طرف جوان شیر ببر کا چہرہ بھی کھجور کی طرف تھا ۔ گھر کی چاروں طرف اسی طرح کا کام تھا ۔

20  زمین سے دروازے کے اوپر تک اور ہیکل کی دےوار پر کروبی اور کھجور بنے تھے ۔

21  اور ہیکل کے دروازے کے ستون چہار غوشہ تھے اور مقدس کے سامنے کی صورت بھی اسی طرح کی تھی ۔

22 مذبح لکڑی کا تھا۔ اس کی اونچائی تےن ہاتھ اور لمبائی دو ہاتھ تھی اور اس کے کو نے اور اس کی کرسی اور اس کی دےواریں لکڑی کی تھیں ۔ اور اس نے مجھ سے کہا یہ خداوند کے حضور کی میز ہے ۔

23 اور ہیکل اور مقدس کے دو دو دروازے تھے

24  اور دروازوں کے دو دو پلے تھے جو مڑ سکتے تھے۔دو پلے ایک دروازے کے لئے اور دو دوسرے کے لئے ۔

25 اور ان پر یعنی ہیکل کے دروازوں پر کروبی اور کھجور بنے تھے جےسے کہ دےواروں پر بنے تھے ۔ اور باہر کی ڈیوڑھی کے رخ پر تختہ بندی تھی۔

26  اور ڈیوڑھی کی اندرونی اور بیرونی جانب پہلو میں جھروکے اور کھجور کے درخت بنے تھے اور ہیکل کے پہلو کے حجروں اور تختہ بندی کی یہی صورت تھی۔

  حزقی ایل 42

1 پھر وہ مجھے شمالی راہ سے بےرونی صحن میں لے گےا اور اس کو ٹھری میں جو الگ جگہ اور عمارت کے سامنے شمال کی طرف تھی لے آیا۔

2  سو ہاتھ کی لمبائی کی جگہ کے مقابل شمالی دروازہ تھا اور اسکی چوڑائی پچاس ہاتھ تھی ۔

3  بیس ہاتھ کے مقابل جو اندرونی صحن کے لئے تھے اور بےرونی صحن کے فرش کے مقابل کوٹھرےاں تےن طبقوں میں ایک دوسری کے مقابل تھےں ۔

4  اور کو ٹھریوں کے سامنے اندر کی طرف دس ہاتھ چوڑا راستہ تھا اور ایک راستہ ایک ہاتھ کا اور ان کے دروازے شمال کی طرف تھے ۔

5 اوپر کی کو ٹھرےاں چھو ٹی تھےں کیو نکہ ان کے بر آمدوں نے عمارت کی نچلی اور درمیانی منزل کے مقابلہ میں ان سے زیادہ جگہ روک لی تھی۔

6  کیو نکہ وہ تےن درجوں کی تھےں لیکن ان کے ستون صحن کے ستو نوں کی ماند نہ تھے ۔ اس لئے وہ نچلی اور درمیانی منزل سے تنگ تھےں ۔

7 اور کوٹھرےوں کے پاس کی بےرونی صحن کی طرف کوٹھریوں کے سامنے کی بےرونی دےوار پچاس ہاتھ لمبی تھی ۔

8 کیو نکہ بیرونی صحن کی کو ٹھریوں کی لمبائی پچاس ہاتھ تھی اور ہیکل کے مقابل سو ہاتھ کی لمبائی تھی۔

9 اور ان کو ٹھریوں کے نےچے مشرق کی طرف وہ مداخل تھا جہاں سے بیرونی صحن سے داخل ہوتے تھے ۔

10 ۔ مشرقی صحن کی چوڑی دےوار میں اور الگ جگہ اور اس عمارت کے سامنے کو ٹھریاں تھےں ۔

11  اور ان کے سامنے ایک ایسا راستہ تھا جیسا شمال کی طرف کی کو ٹھریوں کے سامنے تھا ۔ ان کی لمبائی اور چوڑائی برابر تھی اور ان کے تمام مخرج ان کی ترتےب اور ان کے دروازوں کے مطابق تھے۔

12 اور جنوب کی طرف کی کو ٹھریوں کے دروازوں کے مطابق ایک ادروازہ راہ کے سرے پر تھا یعنی سیدھی دےوار کی راہ پر مشرق کی طرف جہاں سے ان میں داخل ہوتے تھے ۔

13 اور اس نے مجھ سے کہا کہ شمالی اور جنوبی کوٹھریاں جو الگ جگہ کے مقابل ہیں مقدس کو ٹھریاں ہیں جہاں کاہن جو خداوند کے حضور جاتے ہیں اقدس چیزیں کھائیں گے اور اقدس چیزیں اور نذرکی قربانی اور خطا کی قربانی اور جرم کی قربانی وہاں رکھیں گے کیو نکہ وہ مکان مقدس ہے ۔

14 جب کاہن داخل ہو ں تو وہ مقدس سے بےرونی صحن میں نہ جائیں بلکہ اپنی خدمت کے لباس وہیں اتار دیں کیو نکہ وہ مقدس ہیں اور وہ دوسرے کپڑے پہن کر عام مکان میں جائیں ۔

15  پس جب وہ اندرونی گھر کو ناپ چکا تھا تو مجھے اس پھاٹک کی راہ سے لایا جس کا رخ مشرق کی طرف ہے اور گھر کو چاروں طرف سے ناپا ۔

16 اس نے پیمائش کے سر کنڈے سے مشرق کی طرف گردا گرد پانچ سو سر کنڈے ناپے ۔

17 اس نے پیمائش کے سر کنڈے سے شمال کی طرف گردا گرد پانچ سو سر کنڈے ناپے ۔

18  اس نے پیمائش سر کنڈے سے جنوب کی طرف بھی پانچ سو سر کنڈے ناپے۔

19 اس کی نے مغرب کی طرف مڑ کر پیائش کے سر کنڈے سے پانچ سو سرکنڈے ناپے ۔

20 اس نے اس کو چاروں طرف سے ناپا۔اس کی چاروں طرف ایک دیوار پانچ سو سر کنڈے لمبی اور پانچ سو چوڑی تھی تا کہ مقدس کو عام سے جدا کرے۔

  حزقی ایل 43

1  پھر وہ مجھے پھا ٹک پر لے آیا یعنی اس پاٹک پر جس کا رخ مشرق کی طرف ہے۔

2 یا وہ دیکھتا ہوں کہا اسرائیل کے خدا کا جلال مشرق کی طرف سے آیا اور اس کی آوازسیلاب کے شور کی سی تھی اور اس کے جلال سے منور ہو گئی ۔

3  اور یہ اس رویا کی نما ئش کے مطابق تھا جو میں نے دیکھی تھی ۔ہاں اس رویا کے مطا بق جو میں نے دیکھی تھی جب میں شہر کو بر باد کرنے آیا تھااور یہ رویتیں اس رویا کی مانند تھی جو میں نے نہر کبار کے کنار ہ پر دےکھی تھی۔

4 اور خداوندکا جلال اس پھاٹک کی راہ سے جس کا رخ مشرق کی طرف ہے ہیکل میں داخل ہوا۔

5 اور روح نے مجھے اٹھا کراندرونی صحن میں پہنچا دےا ا ور کیا د یکھتا ہوںکہ ہیکل خدا وند کے جلال سے معمور ہے۔

6 اور میں نے لسی کی آواز سنی جو ہیکل میں سے میرے سا تھ با کرتا تھااور ایک شخص میرے پاس کھڑا تھا ۔

7 اور اس نے مجھے فرماےا اے آدمزاد یہ میری تختتےں گاہ اور میرے پاوں کی کرسی ہے جہاں میں بنی اسرائیل کے درمےان ابد تک رہوں گااور بنی اسرائیل اور ا پان کے بادشاہ پھر کبھی میرے مقدس نام کو اپنی بدکاری اور اپنے باد شاہوں کی لاشوں سےان کے مرنے پر ناپاک نہ کر ینگے۔

8 کیونکہ و ہاں ا پنے آستانے میرے آستانوں کےس اور اپنی چوکھٹیں مےری چوکھٹوں کے پاس لگاتے تھے اور میرے اور ان کے درمیان اپنے ان صرف ایک دیوار تھی انہوں نے گھنو نے کاموں سے جوا نہوں نے کئے میرے مقدس نام کونا پاک کیا اس لئے میں نے اپنے قہر میں ان کو ہلاک کیا ۔

9 پس اب وہ اپنی بد کاری اور اپنے بادشاہوں کی لاشیں مجھ سے دور کردےں تو میں ابد تک ان کے درمیان رہونگا۔

10 اے آدمزاد توبنی اسرائیل کو یہ گھر دکھاتاکہ وہ اپنی بدکرد اری سے شرمندہ ہو جائیں اور اس نمونہ کو نا پیں۔

11 اور اگر وہ اپنے سب کاموں سے پشیمان ہوں تو اس گھر کا نقشہ اور اس کی ترتےب اور اسکے مخارج و داخل اور اسکی تمام شکل اور اس کے کل احکام اور اسکی پوری وضع اور تمام قوانین انکو دکھا اور انکی آنکھوں کے سامنے اسکو لکھ تاکہ وہ اس کا کل نقشہ اور اس کے تمام حکام کو مان کر ان پر عمل کریں ۔

12 اس گھر کا قانون یہ ہے کہ اسکی تمام سرحدیں پہاڑ کی چوٹی پر اسکے گردا گرد نہاےت مقدس ہو نگی ۔ دیکھ یہی اس گھر کا قانون ہے ۔

13 اور ہاتھ کے ناپ سے مذبح کے یہ ناپ ہیں اور اس ہاتھ کی لمبائی ایک ہاتھ چار انگل ہے ۔پایہ ایک ہاتھ کا ہو گا اور چوڑائی ایک ہاتھ اور اس کے گردا گرد بالشت بھر چوڑا حاشیہ اور مذبح کا پایہ یہی ہے ۔

14 اور زمین پر کے اس پایہ سے لے کر نیچے کی کرسی تک دو ہاتھ اور اسکی چوڑائی ایک ہاتھ اور چھوٹی کرسی سے بڑی کرسی تک چار ہاتھاور چوڑائی ایک ہاتھ ۔

15 اور اوپر کا مذبح چار ہاتھ ہو گا اور مذبح کے اوپر چار سینگ ہو ں گے ۔

16 اور مذبح بارہ ہاتھ لمبا ہو گا اور بارہ ہاتھ چوڑا مربع ۔

17 اور کرسی چودہ ہاتھ لمبی اور چودہ ہاتھ چوڑی مربع اور گردا گرد اسکا کنارہ آدھا ہاتھ اور اسکا پایہ گرداگرد ایک ہاتھ اور اس کا زینہ مشرق رو ہو گا ۔

18 اور اس نے مجھ سے کہا اے آدمزاد خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ مذبح کے یہ احکام اس روز جاری ہونگے جب وہ اسے بنائیں گے تاکہ اس پر سوختنی قربانی چڑھائیں اور اس پر لہو چھڑکیں ۔

19 اور تو لاوی کاہنوں کو جو صدوق کی نسل سے ہیں جو میری خدمت کے لئے میرے حضور آتے ہیں خطا کی قربانی کے لئے بچھڑا دینا خداوند خدا فرماتا ہے ۔

20 اور تو اسکے خون میں سے لینا اور مذبح کے چاروں سینگوں پو اسکی کرسی کے چاروں کونوں پر اور اس اسکے گرد چوگرد کے حاشیہپر لگانا اسی طرح کفارہ دیکر اسے پاک و صاف کرنا ۔

21 اور خطا کی قربانی کے لئے بچھڑا لینا اور وہ گھر کی مقرر جگہ میں مقدس کے باہر جلایا جائے گا ۔

22 اور تو دوسرے دن ایک بے عےب بکرا خطا کی قربانی کے لئے چھڑھانا اور وہ مذبح کو کفارہ دیکر اسی طرح پاک کر ےنگے جس طرح بچھڑے سے پاک کیا تھا ۔

23 اور جب تو اسے پاک کر چکے گا تو ایک بے عےب مینڈھا چڑھانا ۔

24  اور تو انکو خداوند خداکے حضور ؛انا اور کاہن ان پر نمک چھڑکیں گے اور ان کو سوختنی قربانی کے لئے خداوند کے حضور چھڑائیں ۔

25 اور تو سات دن تک ہر روز ایک بکرا خطا کی قربانی کے لئے تیار رکھنا ۔اور وہ ایک بچھڑا اور گلہ کا ایک مینڈھا بھی جو بے عےب ہوں تےار کر رکھیں ۔

26 سات دن کو کفارہ دے کر پاک صاف کریں گے اور اس کو مخصوص کریں گے ۔

27 اور جب یہ دن پورے ہو ں گے تو یوں ہو گا کہ آٹھویں دن اور آئیندہ کاہن تمہاری سوختنی قربانیوں کو مذبح پر گزرانیں گے اور میں تم کو قبول کرونگا خداوند خدا فرماتا ہے ۔

  حزقی ایل 44

1  تب وہ مجھ کو مقدس کے بےرونی پھاٹک کی راہ سے جسکا رخ مشرق کی طرف ہے واپس لایا اور وہ بند تھا ۔

2 اور خداوند نے مجھے فرمایا کہ یہ پھاٹک بند رہے گا اور کھولانہ جائے گا اور کوئی انسان اس سے داخل نہ ہو گا چو نکہ خداوند اسرائیل کو خدا اس سے داخل ہو اہے اسلئے یہ بند رہے گا

3 مگر فرمانروا اسلئے کہ فرمانروا ہے خداوند کے حضور روٹی کھانے کو اس میں بیٹھے گا ۔ وہ اس پھاٹک کے آستانہ کی راہ سے اندر آئے گا اور اسی راہ سے باہر جائے گا ۔

4 پھر وہ مجھے مالی پھاٹک کی راہ سے ہیکل کے سامنے لایا اور میں نے نگاہ کی اور کیا دیکھتا ہوں کہ خداوند کی جلال نے خداوند کے گھر کو معمور کر دیا اور میں منہ کے بل گرا ۔

5 اور خداوند نے مجھے فرمایا اے آدمزاد ! خوب غور کر اور اپنی آنکھوں سے دےکھ اور جو کچھ خداوند کے گھر کے حکام و قوانین کی بابت تجھ سے کہتا ہوں اپنے کانوں سے سن اوت گھر کءمدخل کو اورت مقدس کے سب مخرجوں کو خیال میں رکھ ۔

6 اور تو بنی اسرائیل کے باغی لوگوں سے کہنا کہ خداوند خدا یوںفرماتاکہ بنی اسرائئیل تم اپنی تمام مکروہات کو اپنے لئے کافی سمجھو ۔

7 چنانچہ جب تم میری روٹی اور چربی اور لہو گزرانتے تھے تو دل کے نا مختون اور جسم کے نا مختون اجنبی زادوں میرے مقدس میں لائے تاکہ وہ میرے مقدس میں آکر میرے گھر کو نا پاک کریں اور انہوں نے تمہارے تمام نفرت انگےز کاموں کے سبب سے میرے عہد کو توڑا ۔

8  اور تم نے میری مقدس چےزوں کی حفاظت نہ کی بلکہ تم نے غےروں کو اپنی طرف سے میرے مقدس میں نگاہ بان مقرر کیا ۔

9 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ ان اجنبی زادوں میں سے جو بنی اسرائیل کے درمیان ہیں کوئی دل کا نا مختون یا جسم کا نا مختون اجنبی زادہ میرے مقدس میں داخل نہ ہو گا ۔

10  اور بنی لاوی جو مجھ سے دور ہو گئے جب اسروئیل گمراہ ہوا کیو نکہ وہ اپنے بتوں کی پےروی کر کے مجھ سے گمراہ ہوئے ۔وہ بھی اپنی بد کرداری کی سزا پائیں گے۔

11  تو بھی وہ میرے مقدس میں خادم ہو ں گے اور میرے گھر کے پھاٹکوں پر نگاہ بانی کریں گے اور میرے میں خدمت گزاری کریں گے ۔وہ لوگوں کے لئے سوختنی قربانی اور ذبیحہ ذ بح کریں گے اور ان کے سامنے ان کی خدمت کے لئے کھڑے رہیں گے

12 کیو نکہ انہوں نے ان کے لئے بتوں کی خدمت کی اور فرماتا ہے کہ ۔ وہی میرے مقدس میں داخل ہو ں گے اور میری خدمت کے لئے میرے پاس آئیں گے اور میرے امانت دار ہوں گے ۔ابنی اسرائیل کے لئے بد کرداری میں ٹھوکر کا باعث ہوئے اس لئے میں نے ان پر ہاتھ چلایا اور وہ اپنی بد کرداری کی سزا پائیں گے خداوند خدا فرماتا ہے ۔

13  اور وہ میرے نزدیک آسکیں گے کہ میرے حضور کہانت کریں ۔نہ وہ میری مقدس چےزوں کے پاس آئیں گے اور یعنی پاک ترین چےزوں کے پاس بلکہ وہ اپنی رسوائی اٹھائیں گے اور اپنے گھنونے کاموں کی جو انہوں نے کئے ہیں سزا پائیں گے۔

14  تو بھی میں ان کو ہیکل کی حفاظت کے لئے اور اس کی تمام خدمت کے لئے اور سب اس کے لئے جو اس میں کیا جائے گا نگاہ بان مقرر کروں گا۔

15  لیکن لاوی کاہن یعنی بنی صدوق جو میرے مقدس کی حفاظت کرتے تھے جب بنی اسرائیل مجھ سے گمراہ ہو گئے میری خدمت کے لئے میرے نزدیک آئیں گے اور میرے حضور کھڑے رہیں گے تا کہ میرے حضور چربی اور لہو گزرانیں خداوند خدا فرماتا ہے ۔

16 وہی میرے مقدس میں داخل ہو ں گے اور وہی خدمت کے لئے میری میز کے پاس آئیں گے اور میرے امانتدار ہوں گے ۔

17  اور یوں ہو گا کہ جس وقت وہ اندرونی صحن کے پھاٹکوں سے داخل ہوں گے تو کتانی پوشاک سے ملبوس ہوں گے اور جب تک اندرونی صحن کے پھاٹکوں کے درمیان اور مسکن میں خدمت کریں گے ۔کو ئی اونی چیز نہ پہنیں گے ۔

18  وہ اپنے سروں پر کتانی عمامے اور کمروں پر کتانی پاجامے پہنیں گے واور جو کچھ پسینے کا باعث ہو اسے اپنی کمر پر نہ باندھیں ۔

19  اور جب بیرونی صحن میں یعنی عوام کے بیرونی صحن میں نکل آئیں تو اپنی خدمت کی پو شاک اتار کر مقدس حجروں میں رکھیں گے اور دوسری پوشاک پہنیں گے تاکہ اپنے لباس سے عوام کی تقدےس نہ کریں ۔

20  اور وہ نہ سر منڈائیں گے اور نہ بال بڑھا ئیں گے وہ صرف اپنے سروں کے بال کترائیں گے ۔

21  اور جب اندرونی صحن میں داخل ہوں گے تو کوئی کاہن مے نہ پئے ۔

22  اور وہ بیوہ یا مطلقہ سے بیاہ نہ کریں گے بلکہ بنی اسرائیل کی نسل کی کنوارےوں سے یا اس بیوہ سے جو کسی کاہن کی بیوہ ہو ۔

23  اور وہ میرے لوگوں کو مقدس اور عام میں فرق بتائیں گے اور ان کو نجس اور طاہر میں امتےاز کرنا سکھائیں گے ۔

24  اور وہ جھگڑوں کے فیصلے کے لئے کھڑے ہو ںگے اور میرے احکام کے مطابق عدالت کریں گے اور وہ میری تمام مقررہ عیدوں میں میری شریعت اور میرے عائین پر عمل کریں گے اور میرے سبتوں کو مقدس جانیں گے ۔

25  اور وہ کسی مردہ کے پاس جانے سے اپنے آپ کو ناپاک نہ کریں گے فقت باپ یا ماں یا بیٹے یا بیٹی یا بھائی یا کنواری بہن کے لئے وہ اپنے آپ کو ناپاک کر سکتے ہیں ۔

26  اور وہ اس کے پاک ہو نے کے بعد اس کے لئے اور سات دن شمار کریں گے۔

27  اور جس روز وہ مقدس کے اندرونی صحن میں خدمت کرنے کو جائے تو اپنے لئے خطا کی قربانی گزرانے گا خداوند خدا فرماتا ہے ۔

28  اور ان کے لئے ایک میراث ہو گی میں ہی ان کی میراث ہوں اور تم اسرائیل میں ان کو کوئی ملکےت نہ دینا ۔میں ہی ان کی ملکیت ہوں ۔

29  اور وہ نذر کی قربانی اور خطا کی قربانی اور جرم کی قربانی کھائیں گے اور ہر ایک چیز جو اسرائیل میں مخصوص کی جائے ان ہی کی ہو گی ۔

30  اور سب پہلے پھلوں کا پہلا اور تمہاری تمام چیزوں کی ہر ایک قربانی کاہن کے لئے ہوں اور تم اپنے پہلے گوندے آٹے سے کاہن کو دینا تاکہ تیرے گھر پر برکت ہو ۔

31  پر وہ جو آپ ہی مر گےا ہو یا درندوں کا پھاڑا ہو اکیا پرند کیا چرند کاہن اسے نہ کھائیں ۔

  حزقی ایل 45

1  اور جب تم زمین کو قرعہ ڈال کر میراث کے لئے تقسیم کرو تو اسکا ایک مقدس حصہ خداوند کے حضور ہدیہ دینا ۔اس کی لمبائی پچیس ہزار اور چوڑائی دس ہزار ہو گی اور وہ اپنے ارد گرد کی تمام حدود میں مقدس ہو گا ۔

2 اس میں سے ایک قطعہ جسکی لمبائی پانچ سو اور چوڑائی پانچ سو جو چاروں طرف برابر ہے مقدس کے لئے ہو گا اور اسکے احاطہ کے لئے چاروں طرف پچاس پچاس ہاتھ کی چوڑائی ہو گی۔

3 اور تو اس پیمائش کی پچیس ہزار کی لمبائی اور دس ہزار کی چوڑائی ناپیگا اور اس میں مقدس ہو گا جو نہاےت پاک ہے ۔

4 زمین کایہ مقدس حصہ ان کاہنوں کے لئے ہو گا جو مقدس کے خادم ہیں جو خداوند کے حضور خدمت کرنے کو آتے ہیں اور یہ مقام ان کے گھروں کے لئے ہو گا اور مقدس کے لئے پاک جگہ ہو گی ۔

5 اور پچیس ہزار لمبا اور دس ہزار چوڑا بنی لاوی ہیکل کے خادموں کے لئے ہو گا تا کہ بیس بستیوں کی جگہ انکی ملکیت ہو ۔

6 اور تم شہر کا حصہ پانچ ہزار چوڑا اور پچیس ہزار لمبا مقدس کے ہدیہ والے حصہ کے پاس مقرر کرنا ۔یہ تمام بنی اسرائیل کے لئے ہو گا ۔

7 اور مقدس ہدیہ والے حصہ کی اور شہر کے حصہ کی دونوں طرف ،قدس ہدیہ والے حصہ کے مقابل مغربی گوشہ مغرب کی طرف اور مشرقی گوشہ مشرق کی طرف فرمانروا کے لئے ہو گا اور لمبائی میں مغربی سرحد سے مشرقی سرحد تک ان حصوں میں سے ایک کے مقابل ہو گا ۔

8 اسرائیل کے درمیان زمین میں سے اسکا یہی حصہ ہو گا اور میرے امرا پھر میرے لوگوں پر ستم نہ کریں اور زمین کو بنی اسرائیل میں ان کے قبائل کے مطابق تقسیم کریں گے ۔

9 خدا وند خدا جوں فرماتا ہے کہ اسرائیل کے مرا تمہارے لے یہی کا فی ہے ۔ ظلم ا ور لو ٹ ما ر کو دور کرو ۔عدالت اور صدا قت کو عمل میں لاو۔اور میرے لوگوں پر سے اپنی زیادتی کو موقوف کرو خداوند خدا یو ں فرماتا ہے ۔

10 اور تم پوری ترازواور پورا ایفہ اور ر پورا بت رکھاکرو۔

11 ایفہ اور بتایک ہی وزن کا ہو تاکہ بت میں خومر کادسواں حصہ ہواس کا اندازہ خومر کے مطابق ہو ۔

12 اور مثقا ل بیس جےرا کا ہو اور بےس مثقا ل پچےس مثقال پندرہ مثقال کا تمہارا مانہ ہو گا۔

13 اور ہدےہ جو تم گزرانوگے سو یہ ہے ۔گیہوں کے خو مر سے ایفہ کا چھٹا اور جو کے خومر سے ایفہ کا چھٹا حصہ دینا ۔

14 اور تیل یعنی تیل کے بت کی بابت ےہ حکم ہے کہ تم کر میں سے دس بت کا خومر ہے ایک بت کا دسواں حصہ دےنا کیو نکہ خومر میں دس بت ہے ۔

15 اور گلہ میں سے ہر دو سوپیچھے اسرائیل کی سیراب چراگاہایک برہ نذر کی قربانی کے لئے اور سوختنی قربانی کے لئے اور سلامتی کی قربانی کے لئے تاکہ ان کے لئے کفارہ ہو خداوند خدا فرماتا ہے۔

16 ملک کے سب لوگ اس فرمانروا کے لئے جو اسرائیل میں ہے یہی ہدیہ د ینگے ۔

17  اور فرمانروا سوختنی قربانیاں اور نذر کی قربانیاں اور تپان عےدوں اور نئے چاند کے وقتو ں اور سبتو ں اور بنی اسرائیل کی تمام مقررہ عےدوں میں دے گا ۔اور خطا کی قربانی اور نذر کی قر بانی اور سوختنی قربانی اور سلامتی کی قربانیاں بنی اسرائیل کے کفارے کے لئے تیار کرے گا ۔

18  خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ پہلے مہینے کی پہلی تار ےخ کو توایک بے عیب بچھٹرا لینا اور مقدس کو پاک کرنا ۔

19 اور کاہن خا کی قربا نی کے بچھڑے کا لہو لے گا اور س میں سے کچھ مسکن کے ستو نوں پر اور مذبح کی کر سی کے چاروں کونوں پر اور اندرونی صحن کے دروازے کی چوکھٹوں پر لگا ئے گا ۔

20 اور تو مہینے کی ساتویں تارےح کو ہرایک کے لئے جو خا کرے اور اس کے لئے بھی نادان ہے اور اےسا ہی کرے ۔اسی طرح یہ مسکن کا کفارہ دیا کرو گے ۔

21  تم پہلے مہینے کی چودھو یں تاریح کو عید فسح منانا جو سات دن کی عید ہے اور اس میں بے خمیری ردٹی کھائی جائے گئی ۔

22 ا ور اسی دن فرماروا اپنے لئے اور تمام اہل ملکت کے لئے خطاکی قربانی کے واسطےایک بچھٹرا تیار کرے گا۔

23 اور عید کے ساتویں دن میں وہ ہر روزیعنی سات دن تک سات بے عیب بچھڑے اور سات مینڈھے مہیا کرے گا تاکہ خداوند کے حضو رسوختنی قربانی ہوں اور ہر روز خطا کی قربانی کے لئے ایک بکرا ۔

24  اور وہ ہر ایک بچھڑے کے لئے ایک ایفہ بھر نذر کی قربانی اور ہر ایک مینڈھے کے لئے ایک ایفہ اور فی ایفہ ایک ہین تیل میں تیار کرے گا ۔

25 ساتویں مہینے کی پندرھویں تاریخ کوبھی وہ عید کے لئے جس طرح سے اس نے ان سات دنوں میں کیا تھا تیاری کرے گا خطا کی قربانی اور سوختنی قربانی اور نذر کی قربانی اور تیل کے مطابق ۔

  حزقی ایل 46

1 خدا وند خدا یوں فرماتا ہے کہ اندرونی صحن کا پھاٹک جس کا رخ مشرق کی طرف ہے کام کاج کے چھ دن بند رہے گا پر سبت کے دن کھولا جائے گا اور نئے چاند کے دن بھی کھولا جائے گا ۔

2 اور فرما نروا بےرونی پھاٹک کے آستانہ کی راہ سے داخل ہو گا اور پھاٹک کی چوکھٹ کے پاس کھڑا رہے گا اور کاہن اس کی سوختنی قربانی اور اس کی سلامتی کی قربانی گزرانے گئے اور پھاٹک کے آستانے پر سجدہ کر کے باہر نکلے گاپر پھاٹک شام تک بند نہ ہو گا ۔

3 اور ملک کے لوگ اسی پھاٹک کے دروازہ پر سبتوں اور نئے چاند کے وقتوں میں خداوند کے حضو رسجدہ کیا کر یں گئے۔

4  اور سوختنی قربانی جو فرمانروا سبت کے دن خداوند کے حضور گزرانے گا یہ ہے ۔چھ بے عیب برے بے عیب مینڈھے ۔

5  اور نذر کی قربانی مینڈھے کے لئےایک ایفہ اور بروں کے لئے نذر کی قربانی اس کی توفیق کے مطابق اوراورایک ایفہ کے لئےایک ہیں تیل ۔

6 اور نئے چاند کے روزایک بے عیب بچھڑا اور چھ برے اورایک مینڈھا سب کے سب بے عیب ہو نگے۔ .

7 اور وہ نذر کی قربانی تےار کرے گایعنی بچھڑے کے لئےایک ایفہ اور بروں کے لئے اس کی توفیق کے مطابق اور ہرایک ایفہ کے لئےایک ہیں تیل ۔

8 اور جب فرمانروا ندر آئے تو پھاٹک کے آستانہ کی راہ سے داخل ہو گا اور اسی را ہ سے نکلے گا۔

9  لیکن جب ملک کے لوگ مقرہ عیدوں کے وقت خداوند کے حضو ر حاضر ہونگے تو جو شمالی پھاٹک کی راہ سے سجدہ کرنے کو داخل ہو گا وہ جنو بی پھاٹک کی راہ سے باہر جا ئے گا اور جو جنوبی پھاٹک کی راہ سے اندر آتا ہے وہ شمالی پھاٹک کی راہ سے باہر جائے گا۔جس پھاٹک کی راہ سے وہ اندر آتا ہے اس سے واپس نہ جائے گابلکہ سیدھا اپنے سامنے کے پھاٹک کی راہ سے نکل جائے گا ۔

10 اور جب وہ اندر جائیں گے تو فرمانروا بھی ان کے درمیان ہوکر جائے گا اور جب وہ باہر نکلے گا سب اکٹھے جائیں گئے۔

11  اور عیدوں اور مذہبی تہواروں کےوقت میں نذر کی قربانی بیل کے لئے ایک ایفہ اور مینڈھے کے لئے ایک ایفہ ہو گی اور بروں کے لئے اس کی توفیق کے مطابق اور ہر ایک ایفہ کے لئے ایک ہین تیل ۔

12 اور جب فرمانرو ا رضا کی قربانی تیار کرے یعنی سوختنی قربانی یا سلامتی کی قربانی خداوند کے حضور رضا کی قربانی کے طور پر لائے تو وہ پھاٹک جس کا رخ مشرق کی طرف ہے اس کے لئے کھولا جائے گا اور سبت کے دن کی طرح وہ اپنی سوختنی قربانی اور سلا متی کی قربانی گزرانے گا ۔تب وہ باہر نکل آئے گا اور اس کے نکلنے کے بعد پھا ٹک بند کیا جائے گا ۔

13 تو ہر روز خداوند کے حضور پہلے سال کا ایک بے عیب برہ سوختنی قربانی کے لئے چرھا ئے گا ۔تو ہر صبح چڑھا ئے گا ۔

14 اور تو اس کے ساتھ ہر صبح نذر کی قربانی گزرانے گا یعنی ایفہ کا چھٹا حصہ اور میدہ کے ساتھ ملانے کو تیل کے ہین کی ایک تہائی دائمی حکم کے مطابق ہمیشہ کے لئے خداوند کے حضور یہ نذر کی قربانی ہو گئی ۔

15 اسی طرح وہ برے اور اور نذر کی قربانی اور تیل ہر صبح ہمیشہ کی سوختنی قربانی کے لئے چڑھائے گا۔

16  خدا وندخدا یوں فرماتا ہے کہ اگر فرمانروا اپنے بیٹوں میں سے کسی کو کوئی ہدیہ دے تووہ اس کی میراث اس کے بےٹوں کی ہو گی۔وہ ان کا مورثی مال ہے۔

17 پر اگر وہ پنے غلاموں میں سے کسی کو اپنی میراث میں سے ہدیہ دے تو وہ آزادی کہ سال تک اس کا ہو گا اس کے بعد پھر فرمانرواکا ہو جائے گا مگر اس کی میراث اس کے بیٹوں کی ہو جائے گی۔

18 اور فرمانروا لوگوں کی میراث میں سے ظلم کر کے نہ لے گا تاکہ ان کو ان کی ملکیت سے بے دخل کرے پر وہ اپنی ہی ملکیت میں سے اپنے بیٹوںکو میراث دے گا تاکہ میرے لوگ اپنی اپنی ملکیت سے جدا نہ ہو جائیں ۔

19 پھروہ مجھے اس مدخل کی راہ سے جو پھاٹک کے پہلو میں تھا کا ہنوں کے مقدس حجروں میں جن کا رخ شمال کی طرف تھا لایا اور کیا دیکھتا ہوں کہ مغرب کی طرف پیچھے کچھ خالی جگہ ہے ۔

20 تب اس نے مجھے فرمایا دیکھ یہ وہ جگہ ہے جس میں کاہن جرم کی قربانی اور خطا کی قربانی کو جوش دینگے اور نذر کی قربانی پکائیں گے تا کہ ان کو بیرونی صحن میں لے جا کر لوگوں کی تقدیس کریں ۔

21 پھر وہ مجھے بیرونی صحن میں لایا اور صحن کے چاروں کونوں کی طرف مجھے لے گےا اور دیکھو صحن کے ہر طرف کونے میں ایک اور صحن تھا ۔

22 صحن کے چاروں کونوں میں چالیس چالیس ہاتھ لمبے اور اور تےس تیس ہاتھ چوڑے صحن متصل تھے ۔یہ چاروں کونے والے ایک ہی ناپ کے تھے۔

23 اور ان کے گردا گرد یعنی ان چاروں کے گردا گرد دےوار تھی اور چاروں طرف دےوار کے نےچے چو لھے بنے تھے ۔

24 تب اس نے مجھے فرمایا کہ یہ چو لھے ہیں جہاں ہیکل کے خادم لو گوں کے ذبیحے ابا لیں گے ۔

  حزقی ایل 47

1 پھر وہ مجھے ہیکل کے دروازہ پر واپس لایا اور کیا دیکھتا ہوں کہ ہیکل کے آستانہ کے نیچے سے پانی مشرق کی طرف نکل رہا ہے کیو نکہ ہیکل کا سامنا مشرق کی طرف تھا اور پانی ہیکل کی دہنی طرف کے نیچے سے مذبح کی جنوبی جانب سے بہتا تھا۔

2  تب وہ مجھے شمالی پھاٹک کی عاہ سے باہر لایا اور مجھے اس راہ سے جس کا رخ مشرق کی طرف ہے بیرونی پھاٹک پر واپس لایا یعنی مشرق رویہ پھا ٹک پر اور کیا دیکھتا ہوں کہ دہنی طرف سے پانی جاری ہے ۔

3 اور اس مرد نے جس کے ہاتھ میں پیمائش کی ڈوری تھی مشرق کی طرف بڑھ کر ہزار ہاتھ ناپا اور مجھے پانی میں سے چلایا اور پانی ٹخنوں تک تھا ۔

4 پھر اس نے ہزار ہاتھ اور ناپا اور مجھے اس میں سے چلایا اور پانی گھٹنوں تک تھا ۔پھر اس نے ایک ہزار اور ناپا اور مجھے اس میں سے چلایا اور پانی کمر تک تھا ۔

5 پھر اس نے ایک ہزار اور ناپا اور وہ ایسا دریا تھا کہ میں اسے عبور نہیں کر سکتا تھا کیو نکہ پانی چڑھ کر تیرنے کے درجہ کو پہنچ گےا اور ایسا دریا بن گیا جس کو عبور کرنا ممکن نہ تھا ۔

6 اور اس نے مجھ سے کہا اے آدمزاد کیا تو نے یہ دیکھا؟تب وہ مجھے لایا اور دریا کے کنارے پر واپس پہنچایا ۔

7 اور جب میں واپس آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ دریا کے کنارے دونوں طرف بہت سے درخت ہیں ۔

8 تب اس نے مجھے فرمایا کہ یہ پانی مشرقی علاقے کی طرف بہتا ہے اور میدان میں سے ہو کر سمندر میں جا ملتا ہے اور سمندر میں ملتے ہی اس کے پانی کو شیریں کر دے گا ۔

9 اور یوں ہو گا کہ جہاں کہیں یہ دریا پہنچے گا ہر ایک چلنے پھرنے والا جاندار زندہ رہے گا اور مچھلیوں کی بڑی کثرت ہو گی کیونکہ یہ پانی وہاں پہنچا اور وہ شیریں ہو گیا ۔ پس جہاں کہیں یہ دریا پہنچے گا زندگی بخشے گا ۔

10 اور یوں ہو گا کہ ماہی گیر اس کے کنارے کھڑے رہیں گے ۔ عین جدی سے عین عجلیم تک جال بچھانے کی جگہ ہو گی اس کی مچھلیاں اپنی اپنی جنس کے مطابق بڑے سمندر کی مچھلیوں کی مانند کثرت سے ہو ں گی ۔

11 لیکن اس کی کیچ کی جگہیں اور دلدلیں شیریں نہ کی جائیں گی ۔وہ نمک زار ہی رہیں گی ۔

12 اور دریا کے قریب اس کے دونوں کناروں پر ہر قسم کے میوہ دار درخت اگیں گے جن کے پتے کبھی نہ مرجھائیں گے اور جن کے میوے کبھی موقوف نہ ہو ں گے وہ ہر مہینے نئے میوے لائیں گے کیو نکہ ان کا پانی مقدس سے جاری ہے اور ان کے میوے کھانے کے لئے اور ان کے پتے دوا کے لئے ہوں گے ۔

13 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ یہ وہ سرحد ہے جس کے مطابق تم زمین کو تقسےم کرو گے تاکہ اسرائیل کے بارہ قبیلوں کی میراث ہو ۔یوسف کے لئے دو حصے ہوں گے ۔

14 اور تم سب یکساں اسے میراث میں پاﺅ گے جس کی بابت میں نے قسم کھائی کہ تمہارے باپ دادا کو دوں اور یہ زمین تمہاری میراث ہو گی ۔

15  اور زمین کی حدود یہ ہوں گی ۔شمال کی طرف بڑے سمندر سے لے کر حتلون سے ہو تی ہوئی صداد کے مدخل تک ۔

16  حمات بےروت سبریم جو دمشق کی سرحد اور حمات کی سرحد کے درمیان ہے اور حصر ہتےکون جو حوران کے کنارہ پر ہے ۔

17 اور سمندر سے سرحد یہ ہو گی یعنی حصر عینان دمشق کی سرحد اور شمال کو شمالی اطراف حمات کی سرحد شمالی جانب یہی ہے ۔

18 اور مشرقی سرحد حوران اور دمشق اور جلعاد کے درمیان سے اور اسرائیل کی سر زمین کے درمیان سے یردن پر ہو گی ۔شمالی سرحد سے مشرقی سمندر تک ناپنا ۔مشرقی جانب یہی ہے ۔

19  اور جنوب کی طرف جنوبی سرحد یہ ہے یعنی تمر سے مرےبوت کے قادس کے پانی سے اور نہر مصر سے ہو کر بڑے سمندر تک ۔جنوبی جانب یہی ہے ۔

20  اور اسی سرحد سے حمات کے مدخل کے مقابل بڑا سمندر مغربی سرحد ہو گا ۔مغربی جانب یہی ہے۔

21  اسی طرح تم قبائل اسرائیل کے مطابق زمین کو آپس میں تقسےم کرو گے ۔

22 اور یوں ہو گا کہ تم اپنے اور ان بےگانوں کے درمیان جو تمہارے ساتھ بستے ہیں ادھر جن کی اولاد تمہارے درمیان پیدا ہوئی جو تمہارے لئے دیسی بنی اسرائیل کی مانند ہوں گے میراث تقسےم کے لئے قرعہ ڈالو گے ۔وہ تمہارے ساتھ قبائل اسرائیل کے درمیان میراث پائیں گے ۔

23 اور یوں ہو گا کہ جس جس قبیلہ میں کوئی بیگانہ بستا ہو گا اسی میں تم اسے میراث دو گے خداوند خدا فرماتا ہے ۔

  حزقی ایل 48

1  اور قبیلوں کے نام یہ ہیں ۔انتہلی شمال پر حتلون کے راستہ کے ساتھ ساتھ حمات کے مدخل سے ہو تے ہوئے حصر عینان تک جو دمشق کی شمالی سرحد پر حمات پاس ہے مشرق سے مغرب تک دان کے لئے ایک حصہ ۔

2 اور دان کی سرحد سے متصل مشرقی سرحدسے مغربی سرحد تک آشر کے لئے ایک حصہ ۔

3 اور آشر کی سرحد سے متصل مشرقی سرحد سے مغربی سرحد تک نفتالی کے لئے ایک حصہ۔

4  اور نفتالی کی سرحد سے متصل مشرقی سرحد سے مغربی سرحد تک منسی کے لئے ایک حصہ ۔

5 اور منسی کی سرحد سے متصل مشرقی سرحد سے مغربی سرحد تک افرائیم کے لئے ایک حصہ ۔

6 اور افرائیم کی سرحد سے متصل مشرقی سرحد سے مغربی سرحد تک روبن کے لئے ایک حصہ ۔

7 اور روبن کی سرحد سے متصل مشرقی سرحد سے مغربی سررحد تک یہوداہ کے لئے ایک حصہ ۔

8 اور یہوداہ کی سرحد سے متصل مشرقی سرحد سے مغربی سرحد تک ہدیہ کا حصہ ہو گا جو تم وقف کرو گے ۔اس کی چو ڑائی پچیس ہزار اور لمبائی باقی حصوں میں سے ایک کے برابر مشرقی سرحد سے مغربی سرحد تک اور مقدس اس کے وسط میں ہو گا ۔

9 ہدیہ کا حصہ جو تم خداوند کے لئے وقف کرو گے پچیس ہزار لمبا اور دس ہزار چوڑا ہو گا ۔

10 اور یہ مقدس ہدیہ کا حصہ ان کے لئے ہاں کاہنوں کے لئے ہو گا ۔شمال کی طرف پچیس ہزار اس کی لمبائی ہو گی اور دس ہزار اس کی چوڑائی مغرب کی طرف اور دس ہزار اس کی چوڑائی مشرق کی طرف اور پچیس ہزار اس کی لمبائی جنوب کی طرف اور خداوند کا مقدس اس کے وسط میں ہو گا ۔

11 یہ ان کاہنوں کے لئے ہو گا جو صدوق کے بیٹوں میں سے مقدس کئے گئے ہیں ۔جنہوں نے میری مانت داری کی اور گمراہ نہ ہوئے جب بنی اسرائیل گمراہ ہو گئے جےسے بنی لاوی گمراہ ہوئے ۔

12 اور زمین کے ہدیہ میں سے بنی لاوی کے حصہ سے متصل ۔یہ ان کےلئے ہدیہ ہو گا جو نہایت مقدس ٹھہرے گا ۔

13 اور کاہنوں کی سرحد کے مقابل بنی لاوی کے لئے ایک حصہ ہو گا پچیس ہزار لمبا اور دس ہزار چوڑا ۔اس کی کل لمبائی پچیس ہزار اور چوڑائی دس ہزار ہو گی۔

14  اور وہ اس میں سے نہ بیچیں اور نہ بدلیں اور نہ زمین کا پہلا پھل اپنے قبضہ سے نکلنے دیں کیو نکہ وہ خداوند کے لئے مقدس ہے ۔

15 اور وہ پانچ ہزار کی چوڑائی کا باقی حصہ اس پچیس ہزار کے مقابل بستی اور اس کی نواحی کے لئے عام جگہ ہو گی اور شہر اس کے وسط میں ہو گا ۔

16 اور اس کی پیمایش یہ ہو گی شمال کی طرف چار ہزار پانچ سو اور جنوب کی طرف چار ہزار پانچ سو اور مشرق کی طرف چار ہزار پانچ سو اور مغرب کی طرف چار ہزار پانچ سو ۔

17  اور شہر کی نواحی شمال کی طرف دو سو پچاس اور جنوب کی طرف دوسو پچاس اور مشرق کی طرف دو سو پچاس اور مغرب کی طرف دو سو پچاس۔

18 اور مقدس ہدیہ کے مقابل باقی لمبائی مشرق کی طرف دس ہزار اور مغرب کی طرف دس ہزار ہو گیاور وہ مقدس ہدیہ کے مقابل ہو گی اور اس کا حاصل ان کی خوراک کے لئے ہو گا جو شہر میں کام کرتے ہیں ۔

19 اور شہر میں کام کرنے والے اسرائیل کے سب قبیلوں میں سے اس میں کاشت کاری کریں گے ۔

20 ہدیہ کے تمام حصہ کی لمبائی پچیس ہزار اور چوڑائی پچیس ہزار ہو گی ۔تم مقدس ہدیہ کے حصہ کو مربع شکل میں شہر کی ملکیت کے ساتھ وقف کرو گے ۔

21 اور باقی جو مقدس ہدیہ کا حصہ اور شہر کی ملکیت کی دونوں طرف جو ہدیہ کے حصہ کے پچیس ہزار کے مقابل مشرق کی طرف اور پچیس ہزار کے مقابل مغرب کی طرف فرمانروا کے حصوں کے مقابل ہے وہ فرمانروا کے لئے ہو گا اور وہ مقدس ہدیہ کا حصہ ہو گا اور مقدس مسکن اس کے وسط میں ہو گا۔

22  اور بنی لاوی کی ملکیت سے اور شہر کی ملکیت سے جو فرمانروا کی ملکیت کے وسط میں ہے یہوداہ کی سرحد اور بینیمین کی سرحد کے درمیان فرمانروا کے لئے ہو گی ۔

23 اور باقی قبائل کے لئے یوں ہو گا کہ مشرقی سرحد سے مغربی سرحد تک بینیمین کے لئے ایک حصہ ۔

24  اور بینیمین کی سرحد سے متصل مشرقی سرحد سے مغربی سرحد تک شمعون کے لئے ایک حصہ ۔

25  اور شمعون کی سرحد سے متصل مشرقی سرحدسے مغربی سرحد تک اشکار کے لئے ایک حصہ ۔

26  اور اشکار کی سرحد سے متصل مشرقی سرحد سے مغربی سرحد تک زبولون کے لئے ایک حصہ ۔

27  اور زبولون کی سرحد سے متصل مشرقی سرحد سے مغربی سرحد تک جد کے لئے ایک حصہ۔

28 اور جد کی سرحد سے متصل جنوب کی طرف جنوبی کنارے کی سرحد تمر سے لے کر مریبوت قادس کے پانی سے نہر مصر سے ہو کر بڑے سمندر تک ہو گی ۔

29 یہ وہ سرزمین ہے جس کو تو میراث کے لئے قرعہ ڈال کر قبائل اسرائیل میں تقسیم کرو گے اور یہ ان کے حصے ہیں خداوند خدا یوں فرماتا ہے ۔

30 اور شہر کے مخارج یہ ہیں شمال کی طرف کی پیمایش چار ہزار پانچ سو۔

31  اور شہر کے پھاٹک قبائل اسرائیل سے نامزد ہو ں گے ۔تین پھاٹک شمال کی طرف ایک پھاٹک روبن کا ۔ایک یہوداہ کا ۔ایک لاوی کا ۔

32 اور مشرق کی طرف کی پیمایش چارہزار پانچ سو اور تےن پھاٹھ ایک یوسف کا ایک بنیمین کا اور ایک دان کا ۔

33  اور جنوب کی طرف کی پیمایش چار ہزار پانچ سو اور تین پھاٹک ایک شمعون کا ۔ ایک اشکار کا اور زبولون کا۔

34  اور مغرب کی طرف کی پیمایش چار ہزار پانچ سو اور تین پھاٹک ۔ ایک جد کا ۔ایک اشر کا اور ایک نفتالی کا ۔

35 اس کا محیط اٹھارہ ہزار اور شہر کا نام اسی دن سے یہ ہو گا کہ خداوند وہاں ہے۔