انجیل مقدس

باب   1  2  3  4  5  6  7  8  

  مرقس 1

1  یِسُوع مسِیح اِبنِ خُدا کی خُوشخَبری کا شُرُوع۔

2  جَیسا یسعیاہ نبی کی کِتاب میں لِکھا ہے کہ دیکھ مَیں اپنا پَیغَمبَر تیرے آگے بھیجتا ہُوں جو تیری راہ تیّارکرے گا۔

3  بِیابان میں پُکارنے والے کی آواز آتی ہے کہ خُداوند کی راہ تیّارکرو۔ اُس کے راستے سِیدے بناؤ۔

4  یُوحنّا آیا اور بپتِسمہ دیتا اور گُناہوں کی مُعافی کے لئِے تَوبہ کے بپتِسمہ کی منادی کرتا تھا۔

5  اور یہُودیہ کے مُلک کے سب لوگ اور یروشلم کے سب رہنے والے نِکل کراُس کے پاس گئے اوراُنھوں نے اپنے گُناہوں کا اِقرار کر کے دریایِ یَردَن میں اُس سے بپتِسمہ لِیا۔

6  اور یُوحنّا اُونٹ کے بالوں کا لِباس پہنے اورچمڑے کا پٹکا اپنی کمر سے باندھے رہتا اور ٹِڈیاں اور جنگلی شھد کھاتا تھا۔

7 اور منادی کرتا تھا کے میرے بعد وہ شَخص آنے والا ہے جو مُجھ سے زور آور ہے مَیں اِس لائِق نہِیں کہ جُھک کر اُس کی جُوتِیوں کا تَسمہ کھولُوں۔

8  مَیں نے تو تُم کو پانی سے بپتِسمہ دِیا مگر وہ تُم کو رُوحُ القُدس سے بپتِسمہ دے گا۔

9  اور اُن دِنوں اَیسا ہُؤا کہ یِسُوع نے گلِیل کے ناصرۃ سے آ کر یَردَن میں یُوحنّا سے بپتِسمہ لِیا۔

10  اورجب وہ پانی سے نِکل کر اُوپر آیا تو فِی الفَور اُس نے آسمان کو پھٹتے اور رُوح کو کبُوتر کی مانِند اپنے اُوپر اُترتے دیکھا۔

11  اور آسمان سے آواز آئی کہ تُو میرا پیارا بَیٹا ہے۔ تُجھ سے مَیں خُوش ہُوں۔

12  اور فِی الفَور رُوح نے اُسے بِیابان میں بھیج دِیا۔

13  اور وہ بِیابان میں چالِیس دِن تک شَیطان سے آزمایا گیا اور جنگلی جانوروں کے ساتھ رہا کِیا اور فرِشتے اُس کی خِدمت کرتے رہے۔

14  پھِر یُوحنّا کے پکڑوائے جانے کے بعد یِسُوع نے گلِیل میں آ کر خُدا کی منادی کی۔

15  اور کہا کہ وقت پُورا ہوگیا ہے اور خُدا کی بادشاہی نزدِیک آگئی ہے۔ تَوبہ کرو اور خُوشخَبری پر اِیمان لاؤ۔

16  اور گلِیل کی جِھیل کے کِنارے جاتے ہُوئے اُس نے شمعُون اور شمعُون کے بھائِی اِندریاس کو جھِیل میں جال ڈالتے دیکھا کِیُونکہ وہ ماہی گِیر تھے۔

17  اور یِسُوع نے اُن سے کہا میرے پِیچھے چلے آؤ تو مَیں تُم کو آدم گِیر بناؤں گا۔

18  وہ فِی الفَور جال چھوڑ کر اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔

19 اور تھوڑی دُور بڑھ کر اُس نے زبدی کے بَیٹے یَعقُوب اور اُس کے بھائِی یُوحنّا کو کَشتی پر جالوں کی مُرَمَّت کرتے دیکھا۔

20  اُس نے فِی الفَور اُن کو بُلایا اور وہ اپنے باپ زبدی کو کَشتی پر مزدُوروں کے ساتھ چھوڑ کر اُس کے پِیچھے ہولئِے۔

21  پھِر وہ کفرنحُوم میں داخِل ہُوئے اور وہ فِی الفَور سَبت کے دِن عِبادت خانہ میں جا کر تعلِیم دینے لگا۔

22  اور لوگ اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئے کِیُونکہ وہ اُن کو فقِیہوں کی طرح نہِیں بلکہ صاحِب اِختیّار کی طرح تعلِیم دیتا تھا۔

23  اور فِی الفَور اُن کے عِبادت خانہ میں ایک شَخص مِلا جِس میں ناپاک رُوح تھی۔ وہ یُوں کہہ کر چِلّایا۔

24  کہ اَے یِسُوع ناصری! ہمیں تُجھ سے کیا کام؟ کیا تُو ہم کو ہلاک کرنے آیا ہے؟ مَیں تُجھے جانتا ہُوں کہ تُو کَون ہے۔ خُدا کا قُدُّوس ہے۔

25  یِسُوع نے اُسے جِھڑک کر کہا چُپ رہ اور اِس میں سے نِکل جا۔

26  پَس وہ ناپاک رُوح اُسے مروڑ کر اور بڑی آواز سے چِلّا کر اُس میں سے نِکل گئی۔

27  اور سب لوگ حیَران ہُوئے اور آپس میں یہ کہہ کر بحث کرنے لگے کہ یہ کیا ہے؟ یہ تو نئی تعلِیم ہے! وہ ناپاک رُوحوں کو بھی اِختیّار کے ساتھ حُکم دیتا ہے اور وہ اُس کا حُکم مانتی ہیں۔

28  اور فِی الفَور اُس کی شہُرت گلِیل کی اُس تمام نواحی میں ہر جگہ پھَیل گئی۔

29  اور وہ فِی الفَور عِبات خانہ سے نِکل کر یَعقُوب اور یُوحنّا کے ساتھ شمعُون اور اِندریاس کے گھر آئے۔

30  شمعُون کی ساس تَپ میں پڑی تھی اور اُنہوں نے فِی الفَور اُس کی خَبر اُسے دی۔

31 اُس نے پاس جا کر اور اُس کا ہاتھ پکڑکر اُسے اُٹھایا اور تَپ اُس پر سے اُتر گئی اور وہ اُن کی خِدمت کرنے لگی۔

32  شام کو جب سُورج ڈُوب گیا تو لوگ سب بِیماروں کو اور اُن کو جِن میں بَدرُوحیں تھِیں اُس کے پاس لائے۔

33  اور سارا شہر دروازہ پر جمع ہوگیا۔

34  اور اُس نے بہُتوں کو جو طرح طرح کی بِیمارِیوں میں گِرفتار تھے اچّھا کِیا اوربہُت سی بَدرُوحوں کو نِکالا اور بَدرُوحوں کو بولنے نہ دِیا کِیُونکہ وہ اُسے پہچانتی تھِیں۔

35  اور صُبح ہی دِن نِکلنے سے بہُت پہلے وہ اُٹھ کر نِکلا اورایک وِیران جگہ میں گیا اور وہاں دُعا کی۔

36  اور شمعُون اور اُس کے ساتھی اُس کے پِیچھے گئے۔

37  اور جب وہ مِلا تو اُس سے کہا کہ سب لوگ تُجھے ڈھُونڈ رہے ہیں۔

38  اُس نے اُن سے کہا آؤ ہم اور کِہیں آس پاس کے شہروں میں چلیں تاکہ مَیں وہاں بھی منادی کرُوں کِیُونکہ مَیں اِسی لیے نِکلا ُہوں۔

39  اور وہ تمام گلِیل میں اُن کے عِبادت خانوں میں جاجا کر منادی کرتا اور بَدرُوحوں کو نِکالتا رہا۔

40  اورایک کوڑھی نے اُس کے پاس آ کر اُس کی مِنّت کی اور اُس کے سامنے گھُٹنے ٹیک کراُس سے کہا اگر تُو چاہے تو مُجھے پاک صاف کر سکتا ہے۔

41  اُس نے اُس پر ترس کھا کر ہاتھ بڑھایا اور اُسے چُھوکر اُس سے کہا مَیں چاہتا ہُوں۔ تُوپاک صاف ہوجا۔

42  اور فِی الفَور اُس کا کوڑھ جاتا رہا اور وہ پاک صاف ہوگیا۔

43  اوراُس نے اُسے تاکِید کر کے فِی الفَور رُخصت کیا۔

44  اور اُس سے کہا خَبردار کِسی سے کُچھ نہ کہنا مگر جا کراپنے تِئیں کاِہن کو دِکھا اور اپنے پاک صاف ہو جانے کی بابت اُن چِیزوں کو جو مُوسی نے مُقرّر کِیں نذرگُزران تاکہ اُن کے لئِے گواہی ہو۔

45  لیکِن وہ باہِر جا کر بہُت چرچا کرنے لگا اور اِس بات کو اَیسا مشُہور کِیا کہ یِسُوع شہر میں پھِر ظاہِراً داخِل نہ ہوسکا بلکہ باہِر وِیران مقاموں میں رہا اور لوگ چاروں طرف سے اُس کے پاس آتے تھے۔

  مرقس 2

1  کئی دِن بعد جب وہ کفرنحُوم میں پھِر داخِل ہُؤا تو سُنا گیا کہ وہ گھر میں ہے۔

2  پھِر اِتنے آدمِی جمع ہوگئے کہ دروازا کے پاس بھی جگہ نہ رہی اور وہ اُن کو کلام سُنا رہا تھا۔

3  اور لوگ ایک مفلُوج کو چارآدمِیوں سے اُٹھوا کر اُس کے پاس لائے۔

4  مگرجب وہ بِھیڑ کے سبب سے اُس کے نزدِیک نہ آ سکے تو اُنہوں نے اُس چھت کو جہاں وہ تھا کھول دِیا اور اُسے اُدھیڑ کر اُس چار پائی کو جِس پر مفلُوج لیٹا تھا لٹِکا دِیا۔

5  یِسُوع نے اُن کا اِیمان دیکھ کرمفلُوج سے کہا بَیٹا تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے۔

6  مگر وہاں بعض فقِیہ جو بَیٹھے تھے۔ وہ اپنے دلوں میں سوچنے لگے کہ۔

7  یہ کِیُوں اَیسا کہتا ہے؟ کُفر بکتا ہے خُدا کے سِوا گُناہ کَون مُعاف کر سکتا ہے؟۔

8  اور فِی الفَور یِسُوع نے اپنی رُوح سے معلُوم کر کے کہ وہ اپنے دِلوں میں یُوں سوچتے ہیں اُن سے کہا تُم کِیُوں اپنے ِدلوں میں یہ باتیں سوچتے ہو؟

9  آسان کیا ہے؟ مفلُوج سے یہ کہنا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پِھر؟۔

10  لیکِن اِس لِئے کہ تُم جانو کہ اِبنِ آدم کو زمِین پر گُناہ معُاف کرنے کا اِختیّار ہے (اُس نے اُس مُفلوج سے کہا)۔

11  مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ اپنی چار پائی اُٹھاکر اپنے گھر چلا جا۔

12  اور وہ اُٹھا اور فِی الفَور چار پائی اُٹھا کر اُن سب کے سامنے باہِر چلا گیا۔ چُنانچہ وہ سب حَیران ہوگئے اور خُدا کی تمجِید کر کے کہنے لگے ہم نے اَیسا کبھی نہِیں دیکھا تھا۔

13  وہ پھِر باہِر جِھیل کے کِنارے گیا اور ساری بِھیڑ اُس کے پاس آئی اور وہ اُن کو تعلِیم دینے لگا۔

14  جب وہ جارہا تھا تو اُس نے حلفئی کے بَیٹے لاوی کو محصُول کی چَوکی پر بَیٹھے دیکھا اور اُس سے کہا میرے پِیچھے ہولے۔ پَس وہ اُٹھ کر اُس کے پِیچھے ہولِیا۔

15  اور یُوں ہُؤا کہ وہ اُس کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا اور بہُت سے محصُول لینے والے اور گُنہگار لوگ یِسُوع اور اُس کے شاگِردوں کے ساتھ کھانے بَیٹھے کِیُونکہ وہ بہُت تھے اور اُس کے پِیچھے ہولئِے تھے۔

16  اور فرِیسِیوں کے فقِیہوں نے اُسے گنہگاروں اور محصُول لینے والوں کے ساتھ کھاتے دیکھ کراُس کے شاگِردوں سے کہا یہ تو محصُول لینے والوں اور گنہگاروں کے ساتھ کھاتا پِیتا ہے۔

17  یِسُوع نے یہ سُن کر اُن سے کہا تَندُرُستوں کوطبِیب کی ضرُورت نہِیں بلکہ بِیماروں کو۔ مَیں راستبازوں کو نہِیں بلکہ گنہگاروں کو بلانے آیا ہُوں۔

18  اور یُوحنّا کے شاگِرد اور فرِیسی روزہ سے تھے۔ اُنہوں نے آ کر اُس سے کہا یُوحنّا کے شاگِرد اور فرِیسِیوں کے شاگِرد تو روزہ رکھتے ہیں لیکِن تیرے شاگِرد کِیُوں روزہ نہِیں رکھتے؟۔

19  یِسُوع نے اُن سے کہا کیا براتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے روزہ رکھ سکتے ہیں؟ جِس وقت تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے وہ روزہ نہِیں رکھ سکتے۔

20  مگر وہ دِن آئیں گے کہ دُلہا اُن سے جُدا کِیا جائے گا۔ اُس وقت وہ روزہ رکھّیں گے۔

21  کورے کپڑے کی پَیوند پُرانی پوشاک پر کوئی نہِیں لگاتا۔ نہِیں تو وہ پَیوند اُس پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لے گا یعنی نیا پُرانی سے اور وہ زیادہ پھٹ جائے گی۔

22  اور نئی مَے کو پُرانی مشکوں میں کوئی نہِیں بھرتا۔ نہِیں تو مشکیں مَے سے پھٹ جائیں گی اور مَے اور مشکیں دونوں برباد ہو جائیں گی بلکہ نئی مشکوں میں بھرتے ہیں۔

23 اوریوں ہُؤاکہ وہ سَبت کے دِن کھیتوں میں ہوکرجارہاتھا اور اُس کے شاگِردراہ میں چلتے ہُوئے بالیں توڑنے لگے۔

24  اورفرِیسِیوں نے اُس سے کہا دیکھ یہ سَبت کے دِن وہ کام کِیُوں کرتے ہیں جو روا نہِیں؟۔

25  اس نے اُن سے کہا کیا تُم نے کبھی نہِیں پڑھا کہ داؤد نے کیا کِیا جب اُس کو اور اُس کے ساتھیوں کو ضرُورت ہوئی اور وہ بھُوکے ہُوئے؟۔

26  وہ کیونکر ابیاترسَردار کاہِن کے دِنوں میں خُداکے گھرمیں گیا اوراس نے نذر کی روٹِیاں کھاہیں جِن کوکھانا کاہِنوں کے سِوا اور کِسی کو روانہِیں اور اپنے ساتھیوں کا بھی دیں؟۔

27  اور اُس نے اُن سے کہا سَبت آدمِی کے لیے بنا ہے نہ آدمِی سَبت کے لیے۔

28  پَس اِبنِ آدم سَبت کا بھی مالِک ہے۔

  مرقس 3

1  اور وہ عِبادت خانہ میں پِھر داخِل ہُؤا اور وہاں ایک آدمِی تھا جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُؤا تھا۔

2  اور وہ اُس کی تاک میں رہے کہ اگر وہ اُسے سَبت کے دِن اچھّا کرے تو اُس پر اِلزام لگائیں۔

3  اُس نے اُس آدمِی سے جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُؤا تھا کہا بِیچ میں کھڑا ہو۔

4  اور اُن سے کہا سَبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے یا بدی کرنا؟ جان بَچانا یا قتل کرنا؟ وہ چُپ رہ گئے۔

5  اُس نے اُن کی سخت دِلی کے سبب سے غمگِین ہوکر اور چاروں طرف اُن پر غُصّہ سے نظر کر کے اُس آدمِی سے کہا اپنا ہاتھ بڑھا۔ اُس نے بڑھا دِیا اور اُس کا ہاتھ دُرست ہوگیا۔

6  پِھر فرِیسی فِی الفَور باہِر جا کر ہیرودیوں کے ساتھ اُس کے بَرخِلاف مَشوَرَہ کرنے لگے کہ اُسے کِس طرح ہلاک کریں۔

7  اور یِسُوع اپنے شاگِردوں کے ساتھ جِھیل کی طرف چلا گیا اور گلِیل سے ایک بڑی بِھیڑ پِیچھے ہولی اور یہُودیہ۔

8  اور یروشیلم اور اِدومَیہ سے یَردَن کے پار اور صُور اور صیدا کے آس پاس سے ایک بڑی بِھیڑ یہ سُن کرکہ وہ کیَسے بڑے کام کرتا ہے اُس کے پاس آئی۔

9  پَس اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا بِھیڑ کی وجہ سے ایک چھوٹی کَشتی میرے لِئے تیّار رہے تاکہ وہ مُجھے دبا نہ ڈالیں۔

10  کِیُونکہ اُس نے بہُت لوگوں کو اچھّا کِیا تھا۔ چُنانچہ جِتنے لوگ سخت بِیمارِیوں میں گِرفتار تھے اُس پر گِرے پڑتے تھے کہ اُسے چُھولیں۔

11  اور ناپاک رُوحیں جب اُسے دیکھتی تھِیں اُس کے آگے گِر پڑتی اور پُکار کر کہتی تھِیں کہ تُو خُدا کا بَیٹا ہے۔

12  اور وہ اُن کو بڑی تاکِید کرتا تھا کہ مُجھے ظاہِر نہ کرنا۔

13  پِھر وہ پہاڑ پر چڑھ گیا اور جِن کو وہ آپ چاہتا تھا اُن کو پاس بُلایا اور وہ اُس کے پاس چلے آئے۔

14  اور اُس نے بارہ کو مُقرّر کِیا تاکہ اُس کے ساتھ رہیں اور وہ اُن کو بھیجے کہ منادی کریں۔

15  اور بَدرُوحوں کو نِکالنے کا اِختیّار رکھّیں۔

16  وہ یہ ہیں:۔ شمعُون جِس کا نام پطرس رکھّا۔

17  اور زبدی کا بَیٹا یَعقُوب اور یَعقُوب کا بھائِی یُوحنّا جِن کا بُوانِرگِس یعنی گرج کے بَیٹے رکھّا۔

18  اور اِندریاس اور فِلپّس اور برتُلمائی اور متّی اور توما اور حلفئی کا بَیٹا یَعقُوب اور تدّی اور شمعُون قنائی۔

19  اور یہُوداہ اِسکریوتی جِس نے اُسے پکڑوا بھی دِیا۔ وہ گھر میں آیا۔

20  اور اِتنے لوگ پھِر جمع ہوگئے کہ وہ کھانا بھی نہ کھاسکے۔

21  جب اُس کے عِزیزوں نے یہ سُنا تو اُسے پکڑنے کو نِکلے کِیُونکہ کہتے تھے کہ وہ بے خُود ہے۔

22  اور فقِیہ جو یروشلِیم سے آئے تھے یہ کہتے تھے کہ اُس کے ساتھ بعلزبُول ہے اور یہ بھی کہ وہ بَدرُوحوں کے سَردار کی مدد سے بَدرُوحوں کو نِکالتا ہے۔

23  وہ اُن کو پاس بُلاکر اُن سے تَمثِیلوں میں کہنے لگا کہ شَیطان کوشَیطان کِس طرح نِکال سکتا ہے ؟۔

24  اور اگر کِسی سلطنت میں پھُوٹ پڑ جائے تو وہ گھر قائِم نہِیں رہ سکتی۔

25  اور اگر کِسی گھر میں پھوٹ پڑ جائے تو وہ گھر قائِم نہ رہ سکے گا۔

26  اگر شَیطان اپنا ہی مُخالِف ہوکر اپنے میں پھُوٹ ڈالے تو وہ قائِم نہِیں رہ سکتا بلکہ اُس کا خاتمہ ہوجائے گا۔

27  لیکِن کوئی آدمِی کِسی زور آور کے گھر میں گھُس کر اُس کے اسباب کو لُوٹ نہِیں سکتا جب تک وہ پہلے اُس زور آور کو نہ باندھ لے تَب اُس کا گھر لُوٹ لے گا۔

28  مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ بنی آدم کے سب گُناہ اور جِتنا کُفر وہ بکتے ہیں مُعاف کِیا جائے گا۔

29  لیکِن جو کوئی رُوحُ القُدس کے حق میں کُفر بکے وہ ابد تک مُعافی نہ پائے گا بلکہ ابدی گُناہ کا قُصُور وار ہے۔

30  کِیُونکہ وہ کہتے تھے کہ اُ س میں ناپاک رُوح ہے۔

31  پِھر اُس کی ماں اور اُس کے بھائِی آئے اور باہِر کھڑے ہوکر اُسے بُلوا بھیجا۔

32  اور بِھیڑ اُس کے آس پاس بَیٹھی تھی اور اُنہوں نے اُس سے کہا دیکھ تیری ماں اور بھائِی باہِر تُجھے پُوچھتے ہیں۔

33  اُس نے اُن کو یہ جواب دِیا میری ماں اور میرے بھائِی کَون ہیں؟۔

34  اور اُن پر جو اُس کے گِرد بَیٹھے تھے نظر کر کے کہا دیکھو میری ماں اور میرے بھائِی یہ ہیں!۔

35  کِیُونکہ جو کوئی خُدا کی مرضی پر چلے وُہی میرا بھائِی اور میری بہن اور ماں ہے۔

  مرقس 4

1  وہ پھِر جِھیل کے کِنارے تعلِیم دینے لگا اور اُس کے پاس اَیسی بڑی بِھیڑ جمع ہو گئی کہ وہ جِھیل میں ایک کَشتی میں جا بَیٹھا اور ساری بِھیڑ خُشکی پر جِھیل کے کِنارے رہی۔

2  اور وہ اُن کو تَمثِیلوں میں بہُت سی باتیں سِکھانے لگا اور اپنی تعلِیم میں اُن سے کہا۔

3  سُنو! دیکھو ایک بونے والا بِیج بونے نِکلا۔

4  اور بوتے وقت یُوں ہُؤا کہ کُچھ راہ کے کِنارے گِرا اور پرنِدوں نے آ کر اُسے چُگ لِیا۔

5  اور کُچھ پتھّریلی زمِین پر گِرا جہاں اُسے بہُت مٹّی نہ مِلی اور گہری مٹّی نہ ملنے کے سبب سے جلد اُگ آیا۔

6  اور جب سُورج نِکلا تو جل گیا اور جڑنہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گیا۔

7  اور کُچھ جھاڑیوں میں گِرا اور جھاڑیوں نے بڑھ کر اُسے دبالِیا اور وہ پھَل نہ لایا۔

8  اور کُچھ اچھّی زمِین پرگِرا اور وہ اُگا اور بڑھ کر پھَلا اور کوئی تِیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا کوئی سَو گُنا پھَل لایا۔

9  پِھر اُس نے کہا جِس کے سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔

10  جب وہ اکیلا رہ گیا تو اُس کے ساتِھیوں نے اُن بارہ سمیت اُس سے اِن تَمثِیلوں کی بابت پُوچھا۔

11  اُس نے اُن سے کہا کہ تُم کو خُدا کی بادشاہی کا بھید دِیا گیا ہے مگر اُن کے لئِے جو باہِر ہیں سب باتیں تَمثِیلوں میں ہوتی ہیں۔

12  تاکہ وہ دیکھتے ہُوئے دیکھیں اور معلُوم نہ کریں اور سُنتے ہُوئے سُنیں اور نہ سَمَجھیں۔ اَیسا نہ ہوکہ وہ رُجُوع لائیں اور مُعافی پائیں۔

13  پِھر اُس نے اُن سے کہا کیا تُم یہ تَمثِیل نہِیں سَمَجھے؟ پھِر سب تَمثِیلوں کو کیونکر سَمَجھوگے؟۔

14  بونے والا کلام بوتا ہے۔

15  جو راہ کے کِنارے ہیں جہاں کلام بویا جاتا ہے یہ وہ ہیں کہ جب اُنہوں نے سُنا تو شَیطان فِی الفَور آ کر اُس کلام کو جو اُن میں بویا گیا تھا اُٹھالے جاتا ہے۔

16  اور اِسی طرح جو پتھّریلی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُن کر فِی الفَور خُوشی سے قُبُول کرلیتے ہیں۔

17  اور اپنے اَندر جڑ نہِیں رکھتے بلکہ چند روزہ ہیں۔ پِھر جب کلام کے سبب سے مُصِیبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فِی الفَور ٹھوکر کھاتے ہیں۔

18  اور جو جھاڑِیوں میں بوئے گئے وہ اَور ہیں۔ یہ وہ ہیں جِنہوں نے کلام سُنا۔

19  اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اور اَور چِیزوں کا لالچ داخِل ہوکر کلام کو دبا دیتے ہیں اور وہ بے پھَل رہ جاتا ہے۔

20  اور جو اچھّی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُنتے اور قُبُول کرتے اور پھَل لاتے ہیں۔ کوئی تِیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا کوئی سَوگُنا۔

21  اور اُس نے اُن سے کہا کیا چراغ اِس لِئے لاتے ہیں کہ پَیمانہ یا پلنگ کے نیچِے رکھّا جائے۔ اِس لِئے نہِیں کہ چراغدان پر رکھّا جائے؟۔

22  کِیُونکہ کوئی چِیزچھپی نہِیں مگراِس لِئے کہ ظاہِرہوجائے اور پوشِیدہ نہِیں ہُوئی مگر اِس لِئے کہ ظہُورمیں آئے۔

23  اگر کِسی کے سُننے کے کان ہوں توسُن لے۔

24  پِھراُس نے اُن سے کہا خَبردارر ہوکہ کیا سُنتے ہو۔ جِس پیَمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تمُہارے لئِے ناپا جائے گا اور تُم کو زیادہ دِیا جائے گا۔

25 کِیُونکہ جسِکے پاس ہے اُسے دِیا جائے گا اور جسِکے پاس نہِیں ہے اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے لےلِیا جائے گا۔

26  اوراُس نے کہا خُدا کی بادشاہی اَیسی ہے جیَسے کوئی آدمِی زمِین میں بِیج ڈالے۔

27  اور رات کو سوئے اوردِن کو جاگے اور وہ بیج اِس طرح اُگے اور بڑھے کہ وہ نہ جانے۔

28  زمِین آپ سے آپ پھَل لاتی ہے پہلے پتّی۔ پِھربالیں۔ پِھر بالوں میں تیّاردانے۔

29  پِھرجب اناج پک چُکا تووہ فِی الفَور درانتی لگاتا ہے کِیُونکہ کاٹنےکاوقت آپہُنچا۔

30  پِھر اُس نے کہا ہم خُدا کی بادشاہی کو کِس سے تشِبیہ دیں اور کِس تَمثِیل میں اُسے بیان کریں؟۔

31  وہ رائی کے دانےکی مانِند ہے کہ جب زمِین میں بویا ہے تو زمِین کے سب بِیجوں سے چھوٹا ہوتا ہے۔

32  مگرجب بودِیا گیا تو اُگ کرسب ترکاریوں سے بڑا ہوجاتا ہے اور اَیسی بڑی ڈالِیاں نِکالتا ہے کہ ہوا کے پرِندے اُس کے سایہ میں بسیرا کرسکتے ہیں۔

33  اور وہ اُن کواس قِسم کی بہُت سی تَمثِیلیں دے دے کر اُن کی سَمَجھ کے مُطابِق کلام سُناتا تھا۔

34  اوربےتَمثِیل اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا لیکِن خَلوَت میں اپنے خاص شاگِردوں سے سب باتوں کے معنی بیان کرتا تھا۔

35  اُسی دِن جب شام ہُوئی تو اُس نے اُن سے کہا آؤپار چلیں۔

36  اور وہ بھِیڑ کو چھوڑ کراُسے جِس حال میں وہ تھا کَشتی پر ساتھ لے چلے اور اُس کے ساتھ اَور کشتیاں بھی تھِیں۔

37  تب بڑی آندھی چلی اورلہریں کَشتی پر یہاں تک آئِیں کہ کَشتی پانی سے بھری جاتی تھی۔

38  اوروہ خُود پیھچے کی طرف گدّی پر سورہا تھا۔ پَس اُنہوں نے اُسےجگا کرکہا اَے اُستاد کیا تھجے فِکرنہِیں کہ ہم ہلاک ہُوئےجاتے ہیں؟۔

39  اُس نے اُٹھ کر ہوا کوڈانٹا اورپانی سے کہا ساکِت ہو۔ تھم جا! پَس ہوا بند ہوگئی اوربڑا امن ہوگیا۔

40  پِھر اُن سے کہا تُم کِیُوں ڈرتے ہو؟ اَب تک اِیمان نہِیں رکھتے؟۔

41  اور وہ نِہایت ڈرگئے اورآپس میں کہنے لگے یہ کَون ہے کہ ہوا اورپانی بھی اِس کا حُکم مانتے ہیں؟۔

  مرقس 5

1  اور وہ جِھیل کے پار گراسِینِیوں کے عِلاقہ میں پہُنچے۔

2  اور جب وہ کَشتی سے اُترا تو فِی الفَور ایک آدمِی جِس میں ناپاک رُوح تھی قَبروں سے نِکل کر اُس سے مِلا۔

3  وہ قَبروں میں رہا کرتا تھا اور اَب کوئی اُسے زنجِیروں سے بھی نہ باندھ سکتا تھا۔

4  کِیُونکہ وہ بار بار بیڑیوں اور زنجِیروں سے باندھا گیا تھا لیکِن اُس نے زنجِیروں کو توڑا اور بھیڑیوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کِیا تھا اور کوئی اُسے قابُو میں نہ لاسکتا تھا۔

5  اور وہ ہمیشہ رات دِن قَبروں اور پہاڑوں میں چِلّاتا اور اپنے تِئیں پتھّروں سے زخمی کرتا تھا۔

6  وہ یِسُوع کو دُور سے دیکھ کر دَوڑا اور اُسے سِجدہ کِیا۔

7  اور بڑی آواز سے چلاکر کہا اَے یِسُوع خُدا تعالٰے کے فرزند مُجھے تُجھ سے کیا کام؟ تُجھے خُدا کی قسَم دیتا ہُوں مُجھے عَذاب میں نہ ڈال۔

8  کِیُونکہ اُس نے اُس سے کہا تھا اَے ناپاک رُوح اِس آدمِی میں سے نِکل آ۔

9  پِھر اُس نے اُس سے پُوچھا تیرا نام کیا ہے؟ اُس نے اُس سے کہا میرا نام لشکر ہے کِیُونکہ ہم بہُت ہیں۔

10  پھِر اُس نے اُس کی بہُت مِنّت کی کہ ہمیں اِس عِلاقہ سے باہِر نہ بھیج۔

11  اور وہاں پہاڑ پر سوأروں کا ایک بڑا غول چررہا تھا۔

12  پَس اُنہوں نے اُس کی مِنّت کر کے کہا کہ ہم کو اُن سوأروں میں بھیج دے تاکہ ہم اُن میں داخل ہوں۔

13  پَس اُس نے اُن کو اِجازت دی اور ناپاک رُوحیں نِکل کر سوأروں میں داخِل ہوگئِیں اور وہ غول جو کوئی دوہزار کا تھا کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جِھیل میں جا پڑا اور جِھیل میں ڈُوب مرا۔

14 اور اُن کے کے چرانے والوں نے بھاگ کر شہر اور دیہات میں خَبر پہُنچائی۔

15  پَس لوگ یہ ماجرا دیکھنے کو نِکل کر یِسُوع کے پاس آئے اور جِس میں بَدرُوحیں یعنی بَدرُوحوں کا لشکر تھا۔ اُس کو بَیٹھے اور کپڑے پہنے اور ہوش میں دیکھ کر ڈرگئے۔

16  اور دیکھنے والوں نے اُس کا حال جِس میں بَدرُوحیں تھِیں اور سوأروں کا ماجرا اُن سے بیان کِیا۔

17  وہ اُس کی مِنّت کرنے لگے کہ ہماری سَرحَد سے چلا جا۔

18  اور جب وہ کَشتی میں داخِل ہونے لگا تو جِس میں بَدرُوحیں تھِیں اُس نے اُس کی مِنّت کی کہ مَیں تیرے ساتھ رہُوں۔

19  لیکِن اُس نے اُسے اِجازت نہ دی بلکہ اُس سے کہا کہ اپنے لوگوں کے پاس اپنے گھر جا اور اُن کو خَبر دے کہ خُداوند نے تیرے لئِے کَیسے بڑے کام کئِے اور تُجھ پر رحم کِیا۔

20  وہ گیا اور دِکَپُلِس میں اِس بات کا چرچا کرنے لگا کہ یِسُوع نے اُس کے لِئے کیَسے بڑے کام کئے اور سب لوگ تعّجُب کرتے تھے۔

21  جب یِسُوع پِھر کَشتی میں پارگیا تو بڑی بِھیڑ اُس کے پاس جمع ہُوئی اور وہ جِھیل کے کِنارے تھا۔

22  اورعبِادت خانہ کے سَرداروں میں سے ایک شَخص یائِیرنام آیا اور اُسے دیکھ کر اُس کے قدموں پر گِرا۔

23  اور یہ کہہ کر اُس کی بہُت مِنّت کی کہ میری چھوٹی بیٹی مرنے کو ہے۔ تُو آ کر اپنے ہاتھ اُس پر رکھ تاکہ وہ اچھّی ہوجائے اور زِندہ رہے۔

24  پَس وہ اُس کے ساتھ چلا اور بہُت سے لوگ اُس کے پِیچھے ہولئِے اور اُس پر گِرے پڑتے تھے۔

25  پِھر ایک عَورت جِس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا۔

26  اور کئی طبِیبوں سے بڑی تکلِیف اُٹھا چُکی تھی اور اپنا سب مال خرچ کر کے بھی اُسے کُچھ فائِدہ نہ ہُؤا تھا بلکہ زیادہ بِیمار ہوگئی تھی۔

27  یِسُوع کا حال سُن کر بِھیڑ میں اُس کے پِیچھے سے آئی اور اُس کی پوشاک کو چھُؤا۔

28  کِیُونکہ وہ کہتی تھی کہ اگر مَیں صِرف اُس کی پوشاک ہی چھُو لُوں گی تو اچھّی ہوجاؤں گی۔

29  اور فِی الفَور اُس کا خُون بہنا بند ہوگیا اور اُس نے اپنے بَدَن میں معلُوم کِیا کہ مَیں نے اِس بِیماری سے شِفا پائی۔

30  یِسُوع نے فِی الفَور اپنے میں معلُوم کر کے کہ مُجھ میں سے قُوّت نِکلی اُس بھِیڑ میں پِیچھے مُڑکرکہا کِس نے میری پوشاک چُھوئی؟۔

31  اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُودیکھتا ہے کہ بِھیڑ تُجھ پرگِری پڑتی ہے پھِر تُو کہتا ہے مُجھے کِس نے چھُؤا؟۔

32  اُس نے چاروں طرف نِگاہ کی تاکہ جِس نے یہ کام کِیا تھا اُسے دیکھے۔

33  وہ عَورت جو کُچھ اُس سے ہُؤا تھا محسُوس کر کے ڈرتی اور کانپتی ہُوئی آئی اور اُس کے آگے گِر پڑی اور سارا حال سَچ سَچ اُس سے کہہ دیا۔

34  اُس نے اُس سے کہا بیٹی تیرے اِیمان سے تُجھے شِفا مِلی۔ سَلامت جا اور اپنی اِس بیماری سے بچی رہ۔

35  وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ عِبادت خانہ کے سَردار کے ہاں سے لوگوں نے آ کر کہا کہ تیری بیٹی مرگئی۔ اَب اُستاد کو کیُوں تکلِیف دیتا ہے؟۔

36  جو بات وہ کہہ رہے تھے اُس پر یِسُوع نے تَوَجّہ نہ کر کے عِبادت خانہ کے سَردار سے کہا خَوف نہ کر۔ فقط اِعتِقاد رکھ۔

37  پھِر اُس نے پطرس اور یَعقُوب اوریَعقُوب کے بھائِی یُوحنّا کے سِوا اور کِسی کو اپنے ساتھ چلنے کی اِجازت نہ دی۔

38  اور وہ عِبادت خانہ کے سَردار کے گھر میں آئے اور اُس نے دیکھا کہ ہُلڑ ہورہا ہے اور لوگ بہُت روپِیٹ رہے ہیں۔

39  اور اَندر جا کر اُن سے کہا تُم کِیُوں غُل مچاتے اور روتے ہو؟ لڑکی مرنہِیں گئی بلکہ سوتی ہے۔

40  وہ اُس پر ہنسنے لگے لیکِن وہ سب کو نِکال کر لڑکی کے ماں باپ کو اور اپنے ساتِھیوں کو لے کر جہاں لڑکی پڑی تھی اَندرگیا۔

41  اور لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر اُس سے کہا تلیتا قُومی۔ جِس کا ترجمہ ہے اَے لڑکی مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ۔

42  وہ لڑکی فِی الفَور اُٹھ کر چلنے پھِرنے لگی کِیُونکہ وہ بارہ برس کی تھی۔ اِس پرلوگ بہُت ہی حَیران ہُوئے۔

43  پِھر اُس نے اُن کو تاکِید سے حُکم دِیا کہ یہ کوئی نہ جانے اور فرمایا کہ لڑکی کو کُچھ کھانے کو دِیا جائے۔

  مرقس 6

1  پھِر وہاں سے نِکل کر وہ اپنے وطن میں آیا اور اُس کے شاگِرد اُس کے پِیچھے ہولئِے۔

2  جب سَبت کا دِن آیا تو وہ عِبادت خانہ میں تعلِیم دینے لگا اور بہُت لوگ سُن کر حَیران ہُوئے اور کہنے لگے کہ یہ باتیں اِس میں کہاں سے آگِئیں؟ اور یہ کیا حِکمت ہے جو اِسے بخشی گئی اور کَیسے مُعجِزے اُس کے ہاتھ سے ظاِہر ہوتے ہیں؟۔

3 کیا یہ وُہی بڑھئی نہِیں جو مریم کا بَیٹا اور یَعقُوب اور یوسیس اور یہُوداہ اور شمعُون کا بھائِی ہے؟ اور کیا اُس کی بہنیں یہاں ہمارے ہاں نہِیں؟ پَس اُنہوں نے اُس کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔

4  یِسُوع نے اُن سے کہا نبی اپنے وطن اور اپنے رِشتہ داروں اور اپنے گھر کے سِوا اَور کِہیں بے عِزّت نہِیں ہوتا۔

5  اور وہ کوئی مُعجِزہ وہاں نہ دِکھا سکا۔ صِرف تھوڑے سے بِیماروں پر ہاتھ رکھ کر اُنہِیں اچھّا کردیا۔

6  اور اُس نے اُن کی بے اِعتِقادی پر تعّجُب کیا۔ اور وہ چاروں طرف کے گاؤں میں تعلِیم دیتا پھِرا۔

7  اور اُس نے اُن بارہ کو اپنے پاس بُلاکر دو دو کر کے بھیجنا شُرُوع کِیا اور اُن کو ناپاک رُوحوں پر اِختیّار بخشا۔

8  اور حُکم دِیا کہ راستہ کے لئِے لاٹھی کے سِوا کُچھ نہ لو۔ نہ روٹی۔ نہ جھولی۔ نہ اپنے کمر بند میں پَیسے۔

9  مگر جُوتیا پہنو اور دو کُرتے نہ پہنو۔

10  اور اُس نے اُن سے کہا جہاں تُم کِسی گھر میں داخِل ہوتو اُسی میں رہو جب تک وہاں سے روانہ نہ ہو۔

11  اور جِس جگہ کے لوگ تُم کو قُبُول نہ کریں اور تُمہاری نہ سُنیں وہاں سے چلتے وقت اپنے تلووں کی گرد جھاڑدو تاکہ اُن پر گواہی ہو۔

12  اور اُنہوں نے روانہ ہوکر منادی کی کہ تَوبہ کرو۔

13  اور بہُت سی بَدرُوحوں کو نِکالا اور بہُت سے بِیماروں کو تیل مل کر اچھّا کِیا۔

14  اور ہیرودِیس بادشاہ نے اُس کا ذِکر سُنا کِیُونکہ اُس کا نام مشہُور ہو گیا تھا اور اُس نے کہا کہ یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے کِیُونکہ اُس سے مُعجِزے ظاہِر ہوتے تھے۔

15 مگر بعض کہتے تھے کہ اِیلِیاہ ہے اور بعض یہ کہ نبِیوں مِیں سے کِسی کی ماننِد ایک نبِی ہے۔

16  مگر ہیرودِیس نے سُن کر کہا کہ یُوحنّا جِس کا سر مَیں نے کٹوایا وُہی جی اُٹھا ہے۔

17  کِیُونکہ ہیرودِیس نے اپنے آدمِی کو بھیج کر یُوحنّا کو پکڑوایا اور اپنے بھائِی فِلپَس کی بِیوی ہیرودِیاس کے سبب سے اُسے قَید خانہ میں باندھ رکھّا تھا کِیُونکہ ہیرودِیس نے اُس سے بیاہ کرلِیا تھا۔

18  اور یُوحنّا نے اُس سے کہا تھا کہ اپنے بھائِی کی بِیوی کو رکھنا تُجھے روا نہِیں۔

19  پَس ہیرودِیاس اُس سے دُشمنی رکھتی اور چاہتی تھی کہا اُسے قتل کرائے مگر نہ ہوسکا۔

20  کِیُونکہ ہیرودِیس یُوحنّا کو راستباز اور مُقدّس آدمِی جان کر اُس سے ڈرتا اور اُسے بَچائے رکھتا تھا اور اُس کی باتیں سُن کر بہُت حَیران ہوجاتا تھا مگر سُنتا خُوشی سے تھا۔

21  اور مَوقع کے دِن جب ہیرودِیس نے اپنی سالگِرہ میں اپنے امِیروں اور فَوجی سَرداروں اور گلِیل کے رئِیِسوں کی ضِیافت کی۔

22  اور اُسی ہیرودِیاس کی بیٹی اَندر آئی اور ناچ کر ہیرودِیس اور اُس کے مِہمانوں کو خُوش کِیا تو بادشاہ نے اُس لڑکی سے کہا جو چاہے مُجھ سے مانگ مَیں تُجھے دُوں گا۔

23  اور اُس نے قَسم کھائی کہ جو تُو مُجھ سے مانگے گی اپنی آدھی سلطنت تک تُجھے دُوں گا۔

24  اور اُس نے باہِر جا کر اپنی ماں سے کہا کہ مَیں کیا مانگوں؟ اُس نے کہا یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کا سر۔

25  وہ فِی الفَور بادشاہ کے پاس جلدی سے اَندر آئی اور اُس سے عرض کی مَیں چاہتی ہُوں کہ تُو یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کا سِر ایک تھال میں ابھی مُجھے منگوادے۔

26  بادشاہ بہُت غمگِین ہُؤا مگر اپنی قَسموں اور مہمانوں کے سبب سے اُس سے اِنکار کرنا نہ چاہا۔

27  پَس بادشاہ نے فِی الفَور ایک سِپاہی کو حُکم دے کر بھیجا کہ اُس کا سر لائے۔ اُس نے جا کر قَید خانہ مَیں اُس کا سرکاٹا۔

28  اور ایک تھال میں لاکر لڑکی کو دِیا اور لڑکی نے اپنی ماں کو دِیا۔

29  پھِر اُس کے شاگِرد سُن کر آئے اور اُس کی لاش اُٹھا کر قَبر میں رکھّی۔

30  اور رَسُول یِسُوع کے پاس جمع ہُوئے اور جو کُچھ اُنہوں نے کِیا اور سِکھایا تھا سب اُس سے بیان کِیا۔

31  اُس نے اُن سے کہا تُم آپ الگ وِیران جگہ میں چلے آؤ اور ذرا آرام کرو۔ اِسلئِے کہ بہُت لوگ آتے جاتے تھے اور اُن کو کھانا کھانے کی بھی فُرصت نہ مِلتی تھی۔

32  پَس وہ کَشتی میں بَیٹھ کر الگ ایک وِیران جگہ میں چلے گئے۔

33  اور لوگوں نے اُن کو جاتے دیکھا اوربہُتیروں نے پہچان لِیا اور سب شہروں سے اکٹھّے ہو کر پَیدل اُدھر دوڑے اور اُن سے پہلے جا پہُنچے۔

34  اور اُس نے اُتر کر بھیڑ دیکھی اور اُسے اُن پر ترس آیا کِیُونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانِند تھے جِن کا چرواہا نہ ہو اور وہ اُن کو بہُت سی باتوں کی تعلِیم دینے لگا۔

35  جب دِن بہُت ڈھل گیا تُو اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آ کر کہنے لگے یہ جگہ وِیران ہے اور دِن بہُت ڈھل گیا ہے۔

36  اِن کو رُخصت کرتا کہ چاروں طرف کی بستِیوں اور گاؤں میں جا کر اپنے لئِے کُچھ کھانے کو مول لیں۔

37  اُس نے اُن سے جواب میں کہا تُم ہی اِنہِیں کھانے کو دو۔ اُنہوں نے اُس سے کہا کیا ہم جا کر دو سَو دینار کی روٹِیاں مول لائیں اور اِن کو کِھلائیں؟۔

38  اُس نے اُن سے کہا تُمہارے پاس کِتنی روٹِیاں ہیں؟ جاؤ دیکھو۔ اُنہوں نے دریافت کر کے کہا پانچ اور دو مچھلِیاں۔

39  اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ سب ہری گھاس پر دستہ دستہ ہوکر بَیٹھ جائیں۔

40  پَس وہ سَو سَو اور پچاس پچاس کی قطاریں باندھ کر بَیٹھ گئے۔

41  پھِر اُس نے وہ پانچ روٹِیاں اور دو مَچھلِیاں لِیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر بَرکَت دی اور روٹِیاں توڑ کر شاگِردوں کو دیتا گیا کہ اُن کے آگے رکھّیں اور وہ دو مَچھلِیاں بھی اُن سب میں بانٹ دِیں۔

42  پَس وہ سب کھا کر سیر ہوگئے۔

43  اور اُنہوں نے ٹکُڑوں اور مَچھلِیوں سے بارہ ٹوکرِیاں بھر کر اُٹھائِیں۔

44  اور کھانے والے پانچ ہزار تھے۔

45  اور فِی الفَور اُس نے اپنے شاگِردوں کو مجبُور کِیا کہ کَشتی پر بَیٹھ کر اُس سے پہلے اُس پار بیت صیدا کو چلے جائیں جب تک وہ لوگوں کو رُخصت کرے۔

46  اور اُن کو رُخصت کر کے پہاڑ پر دُعا کرنے چلا گیا۔

47  اور جب شام ہُوئی تو کَشتی جِھیل کے بِیچ میں تھی اور وہ اکیلا خُشکی پر تھا۔

48  جب اُس نے دیکھا کہ وہ کھینے سے بہُت تنگ ہیں کِیُونکہ ہوا اُن کے مُخالِف تھی تو رات کے پچھلے پہر کے قریب وہ جِھیل پر چلتا ہُؤا اُن کے پاس آیا اور اُن سے آگے نِکل جانا چاہتا تھا۔

49  لیکِن اُنہوں نے اُسے جِھیل پر چلتے دیکھ کر خیال کِیا کہ بُھوت ہے اور چِلّا اُٹھے۔

50  کِیُونکہ سب اُسے دیکھ کر گھبرا گئے تھے مگر اُس نے فِی الفَور اُن سے باتیں کِیں اور کہا خاطِر جمع رکھّو۔ مَیں ہُوں۔ ڈرو مت۔

51  پِھر وہ کَشتی پر اُن کے پاس آیا اور ہوا تھم گئی اور وہ اپنے دِل میں نِہایت حیَران ہُوئے۔

52  اِس لِئے کہ وہ روٹِیوں کے بارے میں نہ سَمَجھے تھے بلکہ اُن کے دِل سخت ہوگئے تھے۔

53  اور وہ پار جا کر گنیسرت کہ عِلاقہ میں پہُنچے اور کَشتی گھاٹ پر لگائی ۔

54  اور جب کَشتی پر سے اُترے تو فِی الفَور لوگ اُسے پہچان کر۔

55  اُس سارے عِلاقہ میں چاروں طرف دَوڑے اور بِیماروں کو چارپائِیوں پر ڈال کر جہاں کِہیں سُنا کہ وہ ہے وہاں لِئے پھِرے۔

56  اور وہ گاؤں۔ شہروں اور بستِیوں میں جہاں کہیں جاتا تھا لوگ بِیماروں کو بازاروں میں رکھ کر اُس کی مِنّت کرتے تھے کہ وہ صِرف اُس کی پوشاک کا کِنارہ چُھولیں اور جِتنے اُسے چُھوتے تھے شِفا پاتے تھے۔

  مرقس 7

1  پِھر فرِیسی اور بعض فقِیہ اُس کے پاس جمع ہُوئے۔ وہ یروشلِیم سے آئے تھے۔

2  اور اُنہوں نے دیکھا کہ اُس کے بعض شاگِرد ناپاک یعنی بِن دھوئے ہاتھوں سے کھانا کھاتے ہیں۔

3  کِیُونکہ فرِیسی اور سب یہُودی بُزُرگوں کی رِوایَت کے مُطابِق جب تک اپنے ہاتھ خُوب دھونہ لیں نہِیں کھاتے۔

4  اور بازار سے آ کر جب تک غُسل نہ کرلیں نہِیں کھاتے اور بہُت سی اَور باتوں کے جو اُن کو پہُنچی ہیں پاِبنِد ہیں جَیسے پیالوں اور لوٹوں اور تانبے کے برتنوں کو دھونا۔

5  پَس فرِیسِیوں اور فقِیہوں نے اُس سے پُوچھا کیا سبب ہے کہ تیرے شاگِرد بُزُرگوں کی رِوایَت پر نہِیں چلتے بلکہ ناپاک ہاتھوں سے کھانا کھاتے ہیں۔

6  اُس نے اُن سے کہا یسعیاہ نے تُم رِیاکاروں کے حق میں کیا خُوب نبُوّت کی جَیسا کہ لِکھا ہے:۔ یہ لوگ ہونٹوں سے تو میری تعظِیم کرتے ہیں لیکِن اِن کے دِل مُجھ سے دُور ہیں۔

7  یہ بے فائِدہ میری پرستِش کرتے ہیں کِیُونکہ اِنسانی احکام کی تعلِیم دیتے ہیں۔

8  تُم خُدا کے حُکم کو ترک کر کے آدمِیوں کی رِوایَت کو قائِم رکھتے ہو۔

9  اور اُس نے اُن سے کہا تُم اپنی رِوایَت کو ماننے کے لِئے خُدا کے حُکم بالکُل رّد کردیتے ہو۔

10  کِیُونکہ مُوسٰی نے فرمایا ہے کہ اپنے باپ کی اور اپنی ماں کی عِزّت کر اور جو کوئی باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضرُور جان سے مارا جائے۔

11  لیکِن تُم کہتے ہو اگر کوئی باپ یا ماں سے کہے کہ جِس چِیز کا تُجھے مُجھ سے فائِدہ پہُنچ سکتا تھا وہ قُربان یعنی خُدا کی نذر ہوچُکی۔

12  تو تُم اُسے پھِر باپ یا ماں کی کُچھ مدد کرنے نہِیں دیتے۔

13  یُوں تُم خُدا کےکلام کو اپنی رِوایَت سے جو تُم نے جاری کی ہے باطِل کردیتے ہو۔ اور اَیسے بہُترے کام کرتے ہو۔

14  اور وہ لوگوں کو پِھر پاس بُلاکر اُن سے کہنے لگا تُم سب میری سُنو اور سَمَجھو۔

15  کوئی چِیز باہِر سے آدمِی میں داخِل ہوکر اُسے ناپاک نہِیں کرسکتی مگر جو چِیزیں آدمِی میں سے نِکلتی ہیں وُہی اُس کو ناپاک کرتی ہیں

16  [اگر کِسی کے سُننے کے کان ہو تو سُن لے]۔

17  اور جب وہ بھیڑ کے پاس سے گھر میں گیا تو اُس کے شاگِردوں نے اُس سے اِس تَمثِیل کے معنی پُوچھے۔

18  اُس نے اُن سے کہا کیا تُم بھی اَیسے بے سَمَجھ ہو؟ کیا تُم نہِیں سَمَجھتے کہ کوئی چِیز جو باہِر سے آدمِی کے اَندر جاتی اُسے ناپاک نہِیں کرسکتی۔

19  اِسلئِے کہ وہ اُس کے دِل میں نہِیں بلکہ پیٹ میں جاتی ہے اور مزبلہ میں نِکل جاتی ہے؟ یہ کہہ کر اُس نے تمام کھانے کی چِیزوں کو پاک ٹھہرایا۔

20  پِھر اُس نے کہا جو کُچھ آدمِی میں سے نِکلتا ہے وُہی اُس کو ناپاک کرتا ہے۔

21  کِیُونکہ اَندر سے یعنی آدمِی کے دِل سے بُرے خیال نِکلتے ہیں۔ حرامکارِیاں۔

22  چورِیاں ۔ خُونریزیاں۔ زِناکارِیاں۔ لالچ۔ بدکارِیاں۔ مکر۔ شہوت پرستی۔ بدنظری۔ بدگوئی۔ شیخی۔ بیواقُوفی۔

23  یہ سب بُری باتیں اَندر سے نِکل کر آدمِی کو ناپاک کرتی ہیں۔

24  پِھر وہاں سے اُٹھ کر صُور اور صَیدا کی سَرحَدوں میں گیا اور ایک گھر میں داخِل ہُؤا اور نہ چاہتا تھا کہ کوئی جانے مگر پوشِیدا نہ رہ سکا۔

25  بلکہ فِی الفَور ایک عَورت جِس کی چھوٹی بیٹی میں ناپاک رُوح تھی اُس کی خَبر سُن کر آئی اور اُس کے قدموں پر گِری۔

26  یہ عَورت یُونانی تھی اور قَوم کی سُورُفینیکی۔ اُس نے اُس سے دَرخواست کی کہ بَدرُوح کو اُس کی بیٹی میں سے نکِالے۔

27  اُس نے اُس سے کہا پہلے لڑکوں کو سیر ہونے دے کِیُونکہ لڑکوں کی روٹی لے کر کُتوں کو ڈال دینا اچھّا نہِیں۔

28  اُس نے جواب میں کہا ہاں خُداوند۔ کُتّے بھی میز کے تَلے لڑکوں کی روٹی کے ٹکُڑوں میں سے کھاتے ہیں۔

29  اُس نے اُس سے کہا اِس کلام کی خاطِر جا۔ بَدرُوح تیری بیٹی سے نِکل گئی ہے۔

30  اور اُس نے اپنے گھر میں جا کر دیکھا کہ لڑکی پلنگ پر پڑی ہے اور بَدرُوح نِکل گئی ہے۔

31  اور وہ پِھر صُور کی سَرحَدوں سے نِکل کر صیدا کی راہ سے دکپُلِس کی سَرحَدوں سے ہوتا ہُؤا گلِیل کی جِھیل پر پہُنچا۔

32  اور لوگوں نے ایک بہرے کو جو ہکلا بھی تھا اُس کے پاس لاکر اُس کی مِنّت کی کہ اپنا ہاتھ اُس پر رکھ۔

33  وہ اُس کو بھِیڑ میں سے الگ لے گیا اور اپنی اُنگلِیاں اُس کے کانوں میں ڈالیں اور تُھوک کر اُس کی زبان چُھوئی۔

34  اور آسمان کی طرف نظر کر کے ایک آہ بھری اور اُس سے کہا اِفتّح یعنی کھُل جا۔

35  اور اُس کے کان کھُل گئے اور اُس کی زبان کی گِرہ کھُل گئی اور وہ صاف بولنے لگا۔

36  اور اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ کِسی سے نہ کہنا لیکِن جِتنا وہ اُن کو حُکم دیتا رہا اُتنا ہی زیادہ وہ چرچا کرتے رہے۔

37  اور اُنہوں نے نِہایت ہی حَیران ہوکر کہا جو کُچھ اُس نے کِیا سب اچھّا کِیا۔ وہ بہروں کو سُننے کی اور گُونگوں کو بولنے کی طاقت دیتا ہے۔

  مرقس 8

1  اُن دِنوں میں جب پِھر بڑی بِھیڑ جمع ہُوئی اور اُن کے پاس کُچھ کھانے کو نہ تھا تو اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلاکر اُن سے کہا۔

2  مُجھے اِس بِھیڑ پر ترس آتا ہے کِیُونکہ یہ تِین دِن سے برابر میرے ساتھ رہی ہے اور اِن کے پاس کُچُھ کھانے کو نہِیں۔

3  اگر مَیں اِن کو بھُوکا گھر کو رخُصت کرُوں تو راہ میں تھک کر رہ جائیں گے اور بعض اِن میں سے دُور کے ہیں۔

4  اُس کے شاگِردوں نے اُسے جواب دِیا کہ اِس بِیابان میں کہاں سے کوئی اِتنی روٹِیاں لائے کہ اِن کو سیر کرسکے؟۔

5  اُس نے اُن سے پُوچھا تُمہارے پاس کِتنی روٹِیاں ہیں؟ اُنہوں نے کہا سات۔

6  پِھر اُس نے لوگوں کو حُکم دِیا کہ زمِین پر بَیٹھ جائیں اور اُس نے وہ سات روٹِیاں لِیں اور شُکر کر کے توڑیِں اور اپنے شاگِردوں کو دیتا گیا کہ اُن کے آگے رکھّیں اور اُنہوں نے لوگوں کے آگے رکھ دِیں۔

7  اور اُن کے پاس تھوڑی سی مچھلِیاں تھِیں۔ اُس نے اُن پر بَرکَت دے کر کہا کہ یہ بھی اُن کے آگے رکھ دو۔

8  پَس وہ کھا کر سیر ہُوئے اور بچے ہُوئے ٹکُڑوں کے سات ٹوکرے اُٹھائے۔

9  اور لوگ چار ہزار کے قریب تھے۔ پِھر اُس نے اُن کو رُخصت کِیا۔

10  اور وہ فِی الفَور اپنے شاگِردوں کے ساتھ کَشتی میں بَیٹھ کر دَلمنُوتہ کے عِلاقہ میں گیا۔

11  پِھر فرِیسی نِکل کر اُس سے بحث کرنے لگے اور اُسے آزمانے کے لئِے اُس سے کوئی آسمانی نِشان طلب کِیا۔

12  اُس نے اپنی رُوح میں آہ کھینچ کر کہا اِس زمانہ کے لوگ کِیُوں نِشان طلب کرتے ہیں؟ مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ اِس زمانہ کے لوگوں کو کوئی نِشان دِیا نہ جائے گا۔

13  اور وہ اُن کو چھوڑ کر پھِر کَشتی میں بَیٹھا اور پار چلا گیا۔

14  اور وہ روٹی لینا بُھول گئے تھے اور کَشتی میں اُن کے پاس ایک سے زیادہ روٹی نہ تھی۔

15 اور اُس نے اُن کو یہ حُکم دِیا کہ خَبردار فرِیسِیوں کے خمِیر اور ہیرودِیس کے خمِیر سے ہوشیار رہنا۔

16  وہ آپس میں چرچا کرنے اور کہنے لگے کہ ہمارے پاس روٹی نہِیں۔

17  مگر یِسُوع نے یہ معلُوم کر کے کہا تُم کِیُوں یہ چرچا کرتے ہوکہ ہمارے پاس روٹی نہِیں؟ کیا اَب تک نہِیں جانتے اور نہِیں سَمَجھتے؟ کیا تُمہارا دِل سخت ہوگیا ہے؟۔

18  آنکھیں ہیں اور تُم دیکھتے نہِیں ؟ کان ہیں اور سُنتے نہِیں؟ اور کیا تُم کو یاد نہِیں؟۔

19  جِس وقت مَیں نے وہ پانچ روٹِیاں پانچ ہزار کے لئِے توڑِیں تو تُم نے کتِنی ٹوکرِیاں ٹکُڑوں سے بھری ہُوئی اُٹھائِیں؟ اُنہوں نے اُس سے کہا بارہ۔

20  اور جِس وقت سات روٹِیاں چار ہزار کے لئِے توڑیِں تو تُم نے کتِنے ٹوکرے ٹُکڑوں سے بھرے ہُوئے اُٹھائے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا سات۔

21  اُس نے اُن سے کہا کیا تُم اَب تک نہِیں سَمَجھتے؟۔

22 پھِر وہ بیت صیدا میں آئے لوگ ایک اَندھے کو اُس کے پاس لائے اور اُس کی مِنّت کی کہ اُسے چھُوئے۔

23  وہ اُس اَندھے کا ہاتھ پکڑ کر اُسے گاؤں سے باہِر لے گیا اور اُس کی آنکھوں میں تُھوک کر اپنے ہاتھ اُس پر رکھّے اور اُس سے پُوچھا کیا تُو کُچھ دیکھتا ہے؟۔

24  اُس نے نظر اُٹھا کر کہا مَیں آدمِیوں کو دیکھتا ہُوں کِیُونکہ وہ مُجھے چلتے ہُوئے اَیسے دِکھائی دیتے ہیں جَیسے دَرخت۔

25  پِھر اُس نے دوبارہ اُس کی آنکھوں پر اپنے ہاتھ رکھّے اور اُس نے غَور سے نظر کی اور اچھّا ہوگیا اور سب چِیزیں صاف صاف دیکھنے لگا۔

26  پھِر اُس نے اُس کو اُس کے گھر کی طرف روانہ کِیا اور کہا کہ اِس گاؤں کے اَندر قدم بھی نہ رکھنا۔

27  پھِر یِسُوع اور اُس کے شاگِرد قَیصر یہ فلپّی کے گاؤں میں چلے گئے اور راہ میں اُس نے اپنے شاگِردوں سے یہ پُوچھا کہ لوگ مُجھے کیا کہتے ہیں؟۔

28  اُنہوں نے جواب دِیا کہ یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا اور بعض ایلِیّاہ اور بعض نبِیوں میں کوئی۔

29  اُس نے اُن سے پُوچھا لیکِن تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟ پطرس نے جواب میں اُس سے کہا تُو مسِیح ہے۔

30  پِھر اُس نے اُن کو تاکِید کی کہ میری بابت کِسی سے یہ نہ کہنا۔

31  پِھر وہ اُن کو تعلِیم دینے لگا ضرُور ہے کہ اِبنِ آدم بہُت دُکھ اُٹھائے اور بُزُرگ اور سَردار کاہِن اور فقیہہ اُسے رّد کریں اور وہ قتل کِیا جائے اور تین دِن کے بعد جی اُٹھے۔

32  اور اُس نے یہ بات صاف صاف کہی۔ پطرس اُسے الگ لے جا کر اُسے ملامت کرنے لگا۔

33  مگر اُس نے مُڑکر اپنے شاگِردوں پر نِگاہ کر کے پطرس کو ملامت کی اور کہا اَے شَیطان میرے سامنے سے دُور ہو کِیُونکہ تُو خُدا کی باتوں کا نہِیں بلکہ آدمِیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔

34  پھِر اُس نے بِھیڑ کو اپنے شاگِردوں سمیت پاس بُلاکر اُن سے کہا اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی سے اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہولے۔

35  کِیُونکہ جو کوئی اپنی جان بَچانا چاہے وہ اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری اور اِنجیل کی خاطِر اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے بَچائے گا۔

36  اور آدمِی اگر سارِی دُنیا کو حاصِل کرے اور اپنی جان کا نقُصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائِدا ہوگا؟۔

37  اور آدمِی اپنی جان کے بدلے کیا دے؟۔

38 کِیُونکہ جو کوئی اِس زِناکار اور خطاکار قَوم میں مُجھ سے اور میری باتوں سے شرمائے گا اِبنِ آدم بھی جب اپنے باپ کے جلال میں پاک فرِشتوں کے ساتھ آئے گا تو اُس سے شرمائے گا۔