انجیل مقدس

باب   15  16  17  18  19  20  21  22  23  24  25  26  27  28

  متّی 15

1  اُس وقت فرِیسِیوں اور فقِیہوں نے یروشلِیم سے یِسُوع کے پاس آ کر کہا کہ

2  تیرے شاگِرد بُزُرگوں کی رِوایَت کو کِیُوں ٹال دیتے ہیں کہ کھانا کھاتے وقت ہاتھ نہِیں دھوتے؟

3  اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم اپنی رِوایَت سے خُدا کا حُکم کِیُوں ٹال دیتے ہو؟

4  کِیُونکہ خُدا نے فرمایا ہے کہ تُو اپنے باپ کی اور اپنی ماں کی عِزّت کرنا اور جو باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضرُور جان سے مارا جائے۔

5  مگر تُم کہتے ہو کہ جو کوئی باپ یا ماں سے کہے کہ جِس چِیز کا تُجھے مُجھ سے فائِدہ پہُنچ سکتا تھا وہ خُدا کی نذر ہوچُکی۔

6  تو وہ اپنے باپ کی عِزّت نہ کرے۔ پَس تُم نے اپنی رِوایَت سے خُدا کا کلام باطِل کر دِیا۔

7  اَے رِیاکارو یسعیاہ نے تُمہارے حق میں کیا خُوب نبوّت کی کہ

8  یہ اُمّت زبان سے تو میری عِزّت کرتی ہے مگر اِن کا دِل مُجھ سے دُور ہے۔

9 اور یہ بے فائِدہ میری پرستِش کرتے ہیں کِیُونکہ اِنسانی احکام کی تعلِیم دیتے ہیں۔

10  پھِر اُس نے لوگوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا کہ سُنو اور سَمَجھو۔

11  جو چِیز مُنہ میں جاتی ہے وہ آدمِی کو ناپاک نہِیں کرتی مگر جو مُنہ سے نِکلتی ہے وُہی آدمِی کو ناپاک کرتی ہے۔

12  اِس پر شاگِردوں نے اُس کے پاس آ کر کہا کیا تُو جانتا ہے کہ فرِیسِیوں نے یہ بات سُن کر ٹھوکر کھائی؟

13  اُس نے جواب میں کہا جو پودا میرے آسمانی باپ نے نہِیں لگایا جڑ سے اُکھاڑا جائے گا۔

14  اُنہِیں چھوڑ دو۔ وہ اَندھے راہ بتانے والے ہیں اور اگر اَندھے کو اَندھا راہ بتائے گا تو دونوں گڑھے میں گِریں گے۔

15  پطرس نے جواب میں اُس سے کہا یہ تِمثیل ہمیں سَمَجھا دے۔

16  اُس نے کہا کیا تُم بھی اَب تک بے سَمَجھ ہو؟

17  کیا نہِیں سَمَجھتے کہ جو کُچھ مُنہ میں جاتا ہے وہ پیٹ میں پڑتا ہے اور مزبلہ میں پھینکا جاتا ہے۔

18  مگر جو باتیں مُنہ سے نِکلتی ہیں وہ دِل سے نِکلتی ہیں اور وُہی آدمِی کو ناپاک کرتی ہیں۔

19  کِیُونکہ بُرے خیال ۔ خُونریزیاں ۔ زناکارِیاں ۔ حرامکارِیاں ۔ چورِیاں ۔ جھُوٹی گواہیاں ۔ بدگوئیاں دِل ہی سے نِکلتی ہیں۔

20  یہی باتیں ہیں جو آدمِی کو ناپاک کرتی ہیں مگر بغَیر ہاتھ دھوئے کھانا کھانا آدمِی کو ناپاک نہِیں کرتا۔

21  پھِر یِسُوع وہاں سے نِکل کر صُور اور صیدا کے علاقہ کو روانہ ہُؤا۔

22  اور دیکھو ایک کنعانی عَورت اُن سَرحَدوں سے نِکلی اور پُکار کر کہنے لگی اَے خُداوند اِبنِ داؤد مُجھ پر رحم کر۔ ایک بَدرُوح میری بیٹی کو بہُت ستاتی ہے۔

23  مگر اُس نے اُسے کُچھ جواب نہ دِیا اور اُس کے شاگِردوں نے پاس آ کر اُس سے یہ عرض کی کہ اُسے رُخصت کردے کِیُونکہ وہ ہمارے پِیچھے چِلّاتی ہے۔

24  اُس نے جواب میں کہا کہ مَیں اِسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہُوئی بھیڑوں کے سِوا اور کِسی کے پاس نہِیں بھیجا گیا۔

25  مگر اُس نے آ کر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا اَے خُداوند میری مدد کر۔

26  اُس نے جواب میں کہا لڑکوں کی روٹی لے کر کُتّوں کو ڈال دینا اچھّا نہِیں۔

27  اُس نے کہا ہاں خُداوند کِیُونکہ کُتّے بھی اُن ٹکڑوں میں سے کھاتے ہیں جو اُن کے مالِکوں کی میز سے گِرتے ہیں۔

28  اِس پر یِسُوع نے جواب میں اُس سے کہا اَے عَورت تیرا اِیمان بہُت بڑا ہے۔ جَیسا تُو چاہتی ہے تیرے لِئے ویسا ہی ہو اور اُس کی بیٹی نے اُسی گھڑی شِفا پائی۔

29  پھِر یِسُوع وہاں سے چل کر گلِیل کی جھِیل کے نزدِیک آیا اور پہاڑ پر چڑھ کر وُہی بَیٹھ گیا۔

30  اور ایک بڑی بھِیڑ لنگڑوں ۔ اندھوں ۔ گُونگوں ۔ ٹُنڈوں اور بہُت سے اور بِیماروں کو اپنے ساتھ لے کر اُس کے پاس آئی اور اُن کو اُس کے پاؤں میں ڈال دِیا اور اُس نے اُنہِیں اچھّا کردِیا۔

31  چُنانچہ جب لوگوں نے دیکھا کہ گُونگے بولتے ۔ ٹُنڈے تندرُست ہوتے اور لنگڑے چلتے پھِرتے اور اَندھے دیکھتے ہیں تو تعّجُب کِیا اور اِسرائیل کے خُدا کی تمجِید کی۔

32  اور یِسُوع نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر کہا مُجھے اِس بھِیڑ پر ترس آتا ہے کِیُونکہ یہ لوگ تِین دِن سے برابر میرے ساتھ ہیں اور اِن کے پاس کھانے کو کُچھ نہِیں اور مَیں اُن کو بھُوکا رُخصت کرنا نہِیں چاہتا۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ راہ میں تھک کر رہ جائیں۔

33  شاگِردوں نے اُس سے کہا بِیابان میں ہم اِتنی روٹِیاں کہاں سے لائیں کہ اَیسی بڑی بھِیڑ کو سیر کریں؟

34  یِسُوع نے اُن سے کہا تُمہارے پاس کِتنی روٹِیاں ہیں؟ اُنہوں نے کہا سات اور تھوڑی سے چھوٹی مچھلِیاں ہیں۔

35  اُس نے لوگوں کو حُکم دِیا کے زمِین پر بَیٹھ جائیں۔

36  اور اُن سات روٹِیوں اور مَچھلِیوں کو لے کر شُکر کِیا اور اُنہِیں توڑ کر شاگِردوں کو دیتا گیا اور شاگِرد لوگوں کو۔

37  اور سب کھا کر سیر ہوگئے اور بچے ہُوئے ٹُکڑوں سے بھرے ہُوئے سات ٹوکرے اُٹھائے۔

38  اور کھانے والے سِوا عَورتوں اور بچّوں کے چار ہزار مرد تھے۔

39  پھِر وہ بھِیڑ کو رُخصت کر کے کَشتی میں سوار ہُؤا اور مگدن کی سَرحَدوں میں آگیا۔

  متّی 16

1  پھِر فرِیسِیوں اور صدُوقِیوں نے پاس آ کر آزمانے کے لِئے اُس سے دَرخواست کی کہ ہمیں کوئی آسمانی نِشان دِکھا۔

2  اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ شام کو تُم کہتے ہو کہ کھُلا رہے گا کِیُونکہ آسمان لال ہے۔

3  اور صُبح کو یہ کہ آج آندھی چلے گی کِیُونکہ آسمان لال اور دھُندلا ہے۔ تُم آسمان کی صُورت میں تو تمِیز کرنا جانتے ہو مگر زمانوں کی علامتوں میں تمِیز نہِیں کرسکتے۔

4  اِس زمانہ کے بُرے اور زناکار نِشان طلب کرتے ہیں مگر یُوناہ کے نِشان کے سِوا کوئی اور نِشان اُن کو نہ دِیا جائے گا اور وہ اُن کو چھوڑ کر چلا گیا۔

5  اور شاگِرد پار جاتے وقت روٹی ساتھ لینا بھُول گئے تھے۔

6  یِسُوع نے اُن سے کہا خَبردار فرِیسِیوں اور صدُوقِیوں کے خمِیر سے ہوشیار رہنا۔

7  وہ آپس میں چرچا کرنے لگے کہ ہم روٹی نہِیں لائے۔

8  یِسُوع نے یہ معلُوم کر کے کہ اَے کم اِعتِقادو تُم آپس میں کِیُوں چرچا کرتے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہِیں؟

9  کیا اَب تک نہِیں سَمَجھتے اور اُن پانچ ہزار آدمِیوں کی پانچ روٹِیاں تُم کو یاد نہِیں اور نہ یہ کہ کِتنی ٹوکرِیاں اُٹھائیں؟

10  اور نہ اُن چار ہزار آدمِیوں کی سات روٹِیاں اور نہ یہ کہ کِتنے ٹوکرے اُٹھائے؟

11  کیا وجہ ہے کہ تُم یہ نہِیں سَمَجھتے کہ مَیں نے تُم سے روٹی کی بابت نہِیں کہا؟ فرِیسِیوں اور صدُوقِیوں کے خمِیر سے خَبردار رہو۔

12  تب اُن کی سَمَجھ میں آیا کہ اُس نے روٹی کے خمِیر سے نہِیں بلکہ فرِیسِیوں اور صدُوقِیوں کی تعلِیم سے خَبردار رہنے کو کہا تھا۔

13  جب یِسُوع قیصرِیہ فلپّی کے علاقہ میں ایا تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے یہ پُوچھا کہ لوگ اِبنِ آدم کو کیا کہتے ہیں؟

14  اُنہوں نے کہا بعض یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا کہتے ہیں بعض ایلِیاہ بعض یرمیاہ یا نبِیوں میں سے کوئی۔

15  اُس نے اُن سے کہا مگر تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟

16  شمعُون پطرس نے جواب میں کہا تُو زِندہ خُدا کا بَیٹا مسِیح ہے۔

17  یِسُوع نے جواب میں اُس سے کہا مُبارک ہے تُو شمعُون بریوناہ کِیُونکہ یہ بات گوشت اور خُون نے نہِیں بلکہ میرے باپ نے جو آسمان پر ہے تُجھ پر ظاہِر کی ہے۔

18  اور مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ تُو پطرس ہے اور میں اِس پتھّر پراپنی کلیسیا بناؤں گا اور عالمِ ارواح کے دروازے اُس پر غالِب نہ آئیں گے۔

19 میں آسمان کی بادشاہی کی کُنجیاں تُجھے دُوں گا اور جو کُچھ تُو زمِین پر باندھے گا وہ آسمان پر بندھیگا اور جو کُچھ تُو زمِین پر کھولے گا وہ آسمان پر کھُولے گا۔

20  اُس وقت اُس نے شاگِردوں کو حُکم دِیا کہ کِسی کو نہ بتانا کہ مَیں مسِیح ہُوں۔

21  اُس وقت سے یِسُوع اپنے شاگِردوں پر ظاہِر کرنے لگا کہ اُسے ضرُور ہے کہ یروشلِیم کو جائے اور بُزُرگوں اور سَردارکاہِنوں اور فقِیہوں کی طرف سے بہُت دُکھ اُٹھائے اور قتل کِیا جائے اور تِیسرے دِن جی اُٹھے۔

22  اِس پر پطرس اُس کو الگ لے جا کر ملامت کرنے لگا کہ اَے خُداوند خُدا نے کرے۔ یہ تُجھ پر ہرگِز نہِیں آنے کا۔

23  اُس نے پھِر کر پطرس سے کہا اَے شَیطان میرے سامنے سے دُور ہو۔ تُو میرے لِئے ٹھوکر کا باعِث ہے کِیُونکہ تُو خُدا کی باتوں کا نہِیں بلکہ آدمِیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔

24  اُس وقت یِسُوع نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی کا اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہولے۔

25  کِیُونکہ جو کوئی اپنی جان بَچانا چاہے اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری خاطر اپنی جان کھوئے گا اُسے پائے گا۔

26  اور اگر آدمِی ساری دُنیا حاصِل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائِدہ ہوگا؟ یا آدمِی اپنی جان کے بدلے کیا دے گا؟

27  کِیُونکہ اِبنِ آدم اپنے باپ کے جلال میں اپنے فرِشتوں کے ساتھ آئے گا۔ اُس وقت ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مُطابِق بدلہ دے گا۔

28  مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو یہاں کھڑے ہیں اُن میں سے بعض اَیسے ہیں کہ جب تک اِبنِ آدم کو اُس کی بادشاہی میں آتے ہُوئے نہ دیکھ لیں گے مَوت کا مزہ ہرگِز نہ چکھّیں گے۔

  متّی 17

1  چھ دِن بعد یِسُوع نے پطرس اور یَعقُوب اور اُس کے بھائِی یُوحنّا کو ہمراہ لِیا اور اُنہِیں ایک اُنچے پہاڑ پر الگ لے گیا۔

2  اور اُن کے سامنے اُس کی صُورت بدل گئی اور اُس کا چہرہ سُورج کی مانِند چمکا اور اُس کی پوشاک نُور کی مانِند سفید ہوگئی۔

3  اور دیکھو مُوسٰی اور ایلِیاہ اُس کے ساتھ باتیں کرتے ہُوئے اُنہِیں دِکھائی دِئے۔

4 پطرس نے یِسُوع سے کہا اَے خُداوند ہمارا یہاں رہنا اچھّا ہے۔ مرضی ہو تو میں یہاں تِین ڈیرے بناؤں۔ ایک تیرے لِئے۔ ایک مُوسٰی کے لِئے اور ایک ایلِیاہ کے لِئے۔

5  وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک نُورانی بادل نے اُن پر سایہ کر لِیا اور اُس بادل میں سے آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بَیٹا ہے جِس سے میں خُوش ہُوں اِس کی سُنو۔

6  شاگِرد یہ سُن کر مُنہ کے بل گِرے اور بہُت سے ڈر گئے۔

7  یِسُو نے پاس آ کر اُنہِیں چھُؤا اور کہا اُٹھو۔ ڈرو مت۔

8  جب اُنہوں نے اپنی آنکھیں اُٹھائِیں تو یِسُوع کے سِوا اور کِسی کو نہ دیکھا۔

9  جب وہ پہاڑ سے اُتر رہے تھے تو یِسُوع نے اُنہِیں یہ حُکم دِیا کہ جب تک اِبنِ آدم مُردوں میں سے نہ جی اُٹھے جو کُچھ تُم نے دیکھا ہے کِسی سے اِس کا ذکر نہ کرنا۔

10  شاگِردوں نے اُس سے پُوچھا کہ پھِر فقیہ کِیُوں کہتے ہیں کہ ایلِیاہ کا پہلے آنا ضرُور ہے؟

11  اُس نے جواب میں کہا ایلِیاہ البتہ آئے گا اور سب کُچھ بحال کرئے گا۔

12  لیکِن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایلِیاہ تو آچُکا اور اُنہوں نے اُسے نہِیں پہچانا بلکہ جو چاہا اُس کے ساتھ کِیا۔ اِسی طرح اِبنِ آدم بھی اُن کے ہاتھ سے دُکھ اُٹھائے گا۔

13  تب شاگِرد سَمَجھ گئے کہ اُس نے اُن سے یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کی بابت کہا ہے۔

14  اور جب وہ بھِیڑ کے پاس پہُنچے تو ایک آدمِی اُس کے پاس آیا اور اُس کے آگے گھُٹنے ٹیک کر کہنے لگا۔

15  اَے خُداوند میرے بَیٹے پر رحم کرکِیُونکہ اُس کو مِرگی آتی ہے اور وہ بہُت دُکھ اُٹھاتا ہے۔ اِس لِئے کہ اکثر آگ اور پانی میں گِر پڑتا ہے۔

16  اور میں اُس کو تیرے شاگِردوں کے پاس لایا تھا مگر وہ اُسے اچھّا نہ کرسکے۔

17  یِسُوع نے جواب میں اُس سے کہا اَے بے اِعتِقاد اور کجرو نسل میں کب تک تُمہارے ساتھ رہُوں گا؟ کب تک تُمہاری برداشت کرُوں گا؟ اُسے یہاں میرے پاس لاؤ۔

18  یِسُوع نے اُسے جھِڑکا اور بَدرُوح اُس سے نِکل گئی اور وہ لڑکا اُسی گھڑی اچھّا ہوگیا۔

19  تب شاگِردوں نے یِسُوع کے پاس آ کر خَلوَت میں کہا ہم اِس کو کِیُوں نہ نِکال سکے؟

20  اُس نے اُن سے کہا اپنے اِیمان کی کمی کے سبب اور کِیُونکہ مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں رائی کے دانے کے برابر بھی اِیمان ہوگا تو اِس پہاڑ سے کہہ سکو گے کہ یہاں سے سرک کر وہاں چلا جا اور وہ چلا جائے گا اور کوئی بات تُمہارے لِئے ناممکِن نہ ہوگی۔

21  [ لیکِن یہ قِسم دُعا کے سِوا اور کِسی طرح نہِیں نِکل سکتی]

22  اور جب وہ گلِیل میں ٹھہرے ہُوئے تھے یِسُوع نے اُن سے کہا اِبنِ آدم آدمِیوں کے حوالہ کِیا جائے گا۔

23  اور وہ اُسے قتل کریں گے اور وہ تِیسرے دِن زندہ کِیا جائے گا۔ اِس پر وہ بہُت ہی غمگین ہُوئے۔

24  اور جب وہ کفرنحُوم میں آئے تو نِیم مِثقال لینے والوں نے پطرس کے پاس آ کر کہا کیا تُمہارا اُستاد نِیم مِثقال نہِیں دیتا؟

25  اُس نے کہا ہاں دیتا ہے اور جب وہ گھر میں آیا تو یِسُوع نے اُس کے بولنے سے پہلے ہی کہا اَے شمعُون تُو کیا سَمَجھتا ہے؟ دُنیا کے بادشاہ کِن سے محصُول یا جِزیہ لیتے ہیں؟ اپنے بَیٹوں سے یا غیروں سے؟

26  جب اُس نے کہا غیروں سے تو یِسُوع نے اُس سے کہا پَس بَیٹے بری ہُوئے۔

27  لیکِن مبادا ہم اُن کے لِئے ٹھوکر کا باعِث ہوں تُو جھِیل پر جا کربنسی ڈال اور جو مَچھلی پہلے نِکلے اُسے لے اور جب تُو اُس کا مُنہ کھولے گا تو ایک مِثقال پائے گا۔ وہ لے کر میرے اور اپنے لِئے اُنہِیں دے۔

  متّی 18

1  اُس وقت شاگِرد یِسُوع کے پاس آ کر کہنے لگے پَس آسمان کی بادشاہی میں بڑا کون ہے؟

2  اُس نے ایک بچّے کو پاس بُلا کر اُسے اُن کے بِیچ میں کھڑا کِیا۔

3  اور کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم توبہ نہ کرو اور بچّوں کے مانِند نہ بنو تو آسمان کی بادشاہی میں ہرگِز داخِل نہ ہوگے۔

4  پَس جو کوئی اپنے آپ کو اِس بچّے کی مانِند چھوٹا بنائے گا وُہی آسمان کی بادشاہی میں بڑا ہوگا۔

5  اور جو کوئی اَیسے بچّے کو میرے نام پر قُبُول کرتا ہے وہ مُجھے قُبُول کرتا ہے۔

6  لیکِن جو کوئی اِن چھوٹوں میں سے جو مُجھ پر اِیمان لائے ہیں کِسی کو ٹھوکر کھِلاتا ہے اُس کے لِئے یہ بہُتر ہے کہ بڑی چکّی کا پاٹ اُس کے گلے میں لٹکایا جائے اور وہ گہرے سَمَندَر میں ڈُبو دِیا جائے۔

7  ٹھوکروں کے سبب سے دُنیا پر افسوس ہے کِیُونکہ ٹھوکروں کا ہونا ضرُور ہے لیکِن اُس آدمِی پر افسوس ہے جِس کے باعِث سے ٹھوکر لگے۔

8  پَس اگر تیرا ہاتھ یا تیرا پاؤں تُجھے ٹھوکر کھِلائے تو اُسے کاٹ کر اپنے پاس سے پھینک دے۔ ٹُنڈا یا لنگڑا ہوکر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بہُتر ہے کہ دو ہاتھ یا دو پاؤں رکھتا ہُؤا تُو ہمیشہ کی آگ میں ڈالا جائے۔

9  اور اگر تیری آنکھ تُجھے ٹھوکر کھِلائے تو اُسے نِکال کر اپنے پاس سے پھینک دے۔ کانا ہوکر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بہُتر ہے کہ دو آنکھیں رکھتا ہُؤا تُو آتشِ جہنّم میں ڈالا جائے۔

10  خَبردار اِن چھوٹوں میں سے کِسی کو ناچِیز نہ جاننا کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ آسمان پر اُن کے فرِشتے میرے آسمانی باپ کا مُنہ ہر وقت دیکھتے ہیں۔

11  [کِیُونکہ اِبنِ آدم کھوئے ہُوؤں کو ڈھونڈنے اور نِجات دینے آیا ہے]

12  تُم کیا سَمَجھتے ہو؟ اگر کِسی آدمِی کی سو بھیڑیں ہوں اور اُن میں سے ایک بھٹک جائے تو کیا وہ ننانوے کو چھوڑ کر اور پہاڑوں پر جا کر اُس بھٹکی ہُوئی کو نہ ڈھونڈیگا؟

13  اور اگر اَیسا ہوکہ اُسے پائے تو مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ وہ اُن ننانوے کی نِسبت جو بھٹکی نہِیں اِس بھیڑ کی زیادہ خُوشی کرے گا۔

14  اِسی طرح تُمہارا آسمانی باپ یہ نہِیں چاہتا کہ اِن چھوٹوں میں سے ایک بھی ہلاک ہو۔

15  اگر تیرا بھائِی تیرا گُناہ کرے تو جا اور خَلوَت میں بات چِیت کر کے اُسے سَمَجھا۔ اگر وہ تیری سُنے تو تُونے اپنے بھائِی کو پالِیا۔

16  اور اگر نہ سُنے تو ایک دو آدمِیوں کو اپنے ساتھ لے جا تاکہ ہر ایک بات دو تِین گواہوں کی زبان سے ثابِت ہوجائے۔

17  اگر وہ اُن کی سُننے سے بھی اِنکار کرے تو کلِیسیا سے کہہ اور اگر کلِیسیا کی سُننے سے بھی اِنکار کرے تو تُو اُسے غَیر قَوم والے اور محصُول لینے والے کے برابر جان۔

18  مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو کُچھ تُم زمِین پر باندھو گے وہ آسمان پر بندھیگا اور جو کُچھ تُم زمِین پر کھولو گے وہ آسمان پر کھُلے گا۔

19  پھِر مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں سے دو شَخص زمِین پر کِسی بات کے لِئے جِسے وہ چاہتے ہوں اِتفاق کریں تو وہ میرے باپ کی طرف سے جو آسمان پر ہے اُن کے لِئے ہو جائے گی۔

20  کِیُونکہ جہاں دو یا تِین میرے نام پر اِکٹھّے ہیں وہاں میں اُن کے بِیچ میں ہُوں۔

21  اُس وقت پطرس نے پاس آ کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر میرا بھائِی گُناہ کرتا رہے تو میں کِتنی دفعہ اُسے مُعاف کرُوں؟ کیا سات بار تک؟

22  یِسُوع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے یہ نہِیں کہتا کہ سات بار بلکہ سات دفعہ کے ستّر بار تک۔

23  پَس آسمان کی بادشاہی اُس بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اپنے نَوکروں سے حِساب لینا چاہا۔

24 اور جب حِساب لینے لگا تو اُس کے سامنے ایک قرضدار حاضِر کِیا گیا جِس پر اُس کے دس ہزار توڑے آتے تھے۔

25  مگر چُونکہ اُس کے پاس ادا کرنے کو کُچھ نہ تھا اِس لِئے اُس کے مالِک نے حُکم دِیا کہ یہ اور اِس کی بِیوی بچّے اور جو کُچھ اِس کا ہے سب بیچا جائے اور قرض وصُول کر لِیا جائے۔

26  پَس نَوکر نے گِر کر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا اَے خُداوند مُجھے مُہلت دے۔ میں تیرا سارا قرض ادا کروُنگا۔

27  اُس نَوکر کے مالِک نے ترس کھا کر اُسے چھوڑ دِیا اور اُس کا قرض بخش دِیا۔

28  جب وہ نَوکر باہِر نِکلا تو اُس کے ہمخِدمتوں میں سے ایک اُس کو مِلا جِس پر اُس کے سو دِینار آتے تھے۔ اُس نے اُس کو پکڑ کر اُس کا گلا گھونٹا اور کہا جو میرا آتا ہے ادا کر دے۔

29  پَس اُس کے ہمخِدمت نے اُس کے سامنے گِر کر اُس کی مِنّت کی اور کہا مُجھے مُہلت دے۔ میں تُجھے ادا کردُوں گا۔

30  اُس نے نہ مانا بلکہ جا کر اُسے قَید خانہ میں ڈال دِیا کہ جب تک قرض ادا نہ کر دے قَید رہے۔

31  پَس اُس کے ہمخِدمت یہ حال دیکھ کر بہُت غمگین ہُوئے اور آ کر اپنے مالِک کو سب کُچھ جو ہُؤا تھا سُنا دِیا۔

32  اِس پر اُس کے مالِک نے اُس کو پاس بُلا کر اُس سے کہا اَے شرِیر نَوکر! میں نے وہ سارا قرض اِس لِئے تُجھے بخش دِیا کہ تُو نے میری مِنّت کی تھی۔

33  کیا تُجھے لازم نہ تھا کہ جَیسا میں نے تُجھ پر رحم کِیا تُو بھی اپنے ہمخِدمت پر رحم کرتا؟

34  اور اُس کے مالِک نے خفا ہوکر اُس کو جلادوں کے حوالہ کِیا کہ جب تک تمام قرض ادا نہ کردے قَید رہے۔

35  میرا آسمانی باپ بھی تُمہارے ساتھ اِسی طرح کرے گا اگر تُم میں سے ہر ایک اپنے بھائِی کو دِل سے مُعاف نہ کرے۔

  متّی 19

1  جب یِسُوع یہ باتیں ختم کر چُکا تو اَیسا ہُؤا کہ گلِیل سے روانہ ہوکر یَردَن کے پار یہُودیہ کی سَرحَدوں میں آیا۔

2  ایک بڑی بھِیڑ اُس کے پِیچھے ہولی اور اُس نے اُنہِیں وہاں اچھّا کِیا۔

3  اور فرِیسی اُسے آزمانے کو اُس کے پاس آئے اور کہنے لگے کیا ہر ایک سبب سے اپنی بِیوی کو چھوڑ دینا روا ہے؟

4  اُس نے جواب میں کہا کیا تُم نے نہِیں پڑھا کہ جِس نے اُنہِیں بنایا اُس نے اِبتدا ہی سے اُنہِیں مرد اور عَورت بنا کر کہا کہ

5  اِس سبب سے مرد باپ سے اور ماں سے جُدا ہوکر اپنی بِیوی کے ساتھ رہے گا اور وہ دونوں ایک جِسم ہوں گے؟

6  پَس وہ دو نہِیں بلکہ ایک جِسم ہیں۔ اِس لِئے جِسے خُدا نے جوڑا ہے اُسے آدمِی جُدا نہ کرے۔

7  اُنہوں نے اُس سے کہا پھِر مُوسٰی نے کِیُوں حُکم دِیا ہے کہ طلاقنامہ دے کر چھوڑ دی جائے؟

8  اُس نے اُن سے کہا کہ مُوسٰی نے تُمہاری سخت دِلی کے سبب سے تُم کو اپنی بِیویوں کو چھوڑ دینے کی اِجازت دی مگر اِبتدا سے اَیسا نہ تھا۔

9 اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو کوئی اپنی بِیوی کو حرامکاری کے سِوا کِسی اور سبب سے چھوڑ دے اور دُوسری سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے اور جو کوئی چھوڑی ہُوئی سے بیاہ کر لے وہ بھی زِنا کرتا ہے۔

10  شاگِردوں نے اُس سے کہا کہ اگر مرد کا بِیوی کے ساتھ اَیسا ہی حال ہے تو بیاہ کرنا ہی اچھّا نہِیں۔

11  اُس نے اُن سے کہا کہ سب اِس بات کو قُبوُل نہِیں کرسکتے مگر وُہی جِن کو یہ قُدرت دی گئی ہے۔

12  کِیُونکہ بعض خوجے اَیسے ہیں جو ماں کے پیٹ ہی سے اَیسے پَیدا نہِیں ہُوئے اور بعض خوجے اَیسے ہیں جِن کو آدمِیوں نے خوجہ بنایا اور بعض خوجے اَیسے ہیں جِنہوں نے آسمان کی بادشاہی کے لِئے اپنے آپ کو خوجہ بِنایا۔ جو قُبُول کر سکتا ہے وہ قُبُول کرے۔

13  اُس وقت لوگ بچّوں کو اُس کے پاس لائے تاکہ وہ اُن پر ہاتھ رکھّے اور دُعا دے مگر شاگِردوں نے اُنہِیں جھُڑکا۔

14  لیکِن یِسُوع نے کہا بچّوں کو میرے پاس آنے دو اور اُنہِیں منع نہ کرو کِیُونکہ آسمان کی بادشاہی ایسوں ہی کی ہے۔

15  اور وہ اُن پر ہاتھ رکھّ کر وہاں سے چلا گیا۔

16  اور دیکھو ایک شَخص نے پاس آ کر اُس سے کہا اَے اُستاد میں کونسِی نیکی کرُوں تاکہ ہمیشہ کی زِندگی پاوُں؟

17  اُس نے اُس سے کہا کہ تُو مُجھ سے نیکی کی بابت کِیُوں پُوچھتا ہے؟ نیک تو ایک ہی ہے لیکِن اگر تُو زِندگی میں داخِل ہونا چاہتا ہے تو حُکموں پر عمل کر۔

18  اُس نے اُس سے کہا کون سے حُکموں پر؟ یِسُوع نے کہا یہ کہ خُون نہ کر۔ زِنا نہ کر۔ چوری نہ کر۔ جھُوٹی گواہی نہ دے۔

19  اپنے باپ کی اور ماں کی عِزّت کر اور اپنے پڑوسِی سے اپنی مانِند محبّت رکھ۔

20  اُس جوان نے اُس سے کہا کہ مَیں نے اِن سب پر عمل کِیا ہے۔ اَب مُجھ میں کِس بات کی کمی ہے؟

21  یِسُوع نے اُس سے کہا اگر تُو کامِل ہونا چاہتا ہے تو جا اپنا مال و اسباب بیچ کر غریبوں کو دے۔ تُجھے آسمان پر خزانہ مِلے گا اور آ کر میرے پِیچھے ہولے۔

22  مگر وہ جوان یہ بات سُن کر غمگِین ہوکر چلا گیا کِیُونکہ بڑا مالدار تھا۔

23  اور یِسُوع نے اپنے شاگِردوں سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ دَولتمند کا آسمان کی بادشاہی میں داخِل ہونامُشکِل ہے۔

24  اور پھِر تُم سے کہتا ہُوں کہ اُونٹ کا سُوئی کے ناکے میں سے نِکل جانا اِس سے آسان ہے کہ دَولتمند خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہو۔

25  شاگِرد یہ سُن کر بہُت ہی حَیران ہُوئے اور کہنے لگے کہ پھِر کون نِجات پا سکتا ہے؟

26  یِسُوع نے اُن کی طرف دیکھ کر کہا کہ یہ آدمِیوں سے تو نہِیں ہو سکتا لیکِن خُدا سے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔

27  اِس پر پطرس نے جواب میں اُس سے کہا دیکھ ہم تو سب کُچھ چھوڑ کر تیرے پِیچھے ہولِئے ہیں۔ پَس ہم کو کیا مِلے گا؟

28  یِسُوع نے اُن سے کہا۔ مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جب اِبنِ آدم نئی پَیدایش میں اپنے جلال کے تخت پر بَیٹھیگا تو تُم بھی جو میرے پِیچھے ہولِئے ہو بارہ تختوں پر بَیٹھ کر اِسرائیل کے بارہ قبِیلوں کا اِنصاف کرو گے۔

29  اور جِس کِسی نے گھروں یا بھائِیوں یا بہنوں یا باپ یا ماں یا بچّوں یا کھیتّوں کو میرے نام کی خاطِر چھوڑ دِیا ہے اُس کو سوگُنا مِلے گا اور ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث ہوگا۔

30  لیکِن بہُت سے اوّل آخِر ہوجائیں گے اور آخِر اوّل۔

  متّی 20

1  کِیُونکہ آسمان کی بادشاہی اُس گھر کے مالِک کی مانِند ہے جو سویرے نِکلا تاکہ اپنے تاکِستان میں مزدُور لگائے۔

2  اور اُس نے مزدُوروں سے ایک دِینار روز ٹھہرا کر اُنہِیں اپنے تاکِستان میں بھیج دِیا۔

3  پھِر پہر دِن چڑھے کے قرِیب نِکل کر اُس نے اَوروں کو بازار میں بیکار کھڑے دیکھا۔

4  اور اُن سے کہا تُم بھی تاکِستان میں چلے جاؤ۔ جو واجب ہے تُم کو دُوں گا۔ پَس وہ چلے گئے۔

5  پھِر اُس نے دوپہر اور تِیسرے پہر کے قرِیب نِکل کر ویسا ہی کِیا۔

6  اور کوئی ایک گھنٹہ دِن رہے پھِر نِکل کر اَوروں کو کھڑے پایا اور اُن سے کہا تُم کِیُوں یہاں تمام دِن بیکار کھڑے رہے؟

7  اُنہوں نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ کِسی نے ہم کو مزدُوری پر نہِیں لگایا۔ اُس نے اُن سے کہا تُم بھی تاکِستان میں چلے جاؤ۔

8  جب شام ہُوئی تو تاکِستان کے مالِک نے اپنے کارِندہ سے کہا کہ مزدُوروں کو بُلا اور پِچھلوں سے لے کر پہلوں تک اُن کی مزدُوری دے دے۔

9  جب وہ آئے جو گھنٹہ بھر دِن رہے لگائے گئے تھے تو اُن کو ایک ایک دِینار مِلا۔

10  جب پہلے مزدُور آئے تو اُنہوں نے یہ سَمَجھا کہ ہم کو زیادہ مِلے گا تو اُن کو بھی ایک ہی ایک دِینار مِلا۔

11  جب مِلا تو گھر کے مالِک سے یہ کہہ کر شِکایت کرنے لگے کہ

12  اِن پِچھلوں نے ایک ہی گھنٹہ کام کِیا ہے اور تُونے اِن کو ہمارے برابر کردِیا جِنہوں نے دِن بھر کا بوجھ اُٹھایا اور سخت دھُوپ سہی۔

13  اُس نے جواب دے کر اُن میں سے ایک سے کہا مِیاں میں تیرے ساتھ بے اِنصافی نہِیں کرتا۔ کیا تیرا مُجھ سے ایک دِینار نہِیں ٹھہرا تھا؟

14  جو تیرا ہے اُٹھا لے اور چلا جا۔ میری مرضی یہ ہے کہ جِتنا تُجھے دیتا ہُوں اِس پِچھلے کو بھی اُتنا ہی دُوں۔

15  کیا مُجھے روا نہِیں کہ اپنے مال سے جو چاہُوں سو کرُوں؟ یا تُو اِس لِئے کہ مَیں نیک ہُوں بُری نظر سے دیکھتا ہے؟

16  اِسی طرح آخِر اوّل ہوجائیں گے اور اوّل آخِر۔

17  اور یروشلِیم جاتے ہُوئے یِسُوع بارہ شاگِردوں کو الگ لے گیا اور راہ میں اُن سے کہا۔

18  دیکھو ہم یروشلِیم کو جاتے ہیں اور اِبنِ آدم سَردارکاہِنوں اور فقِیہوں کے حوالہ کِیا جائے گا۔ اور وہ اُس کے قتل کا حُکم دیں گے۔

19  اور اُسے غَیر قَوموں کے حوالہ کریں گے تاکہ وہ اُسے ٹھٹھّوں میں اُڑائیں اور کوڑے ماریں اور صلیب پر چڑھائیں اور وہ تِیسرے دِن زِندہ کِیا جائے گا۔

20  اُس وقت زبدی کے بَیٹوں کی ماں نے اپنے بَیٹوں کے ساتھ اُس کے سامنے آ کر سِجدہ کِیا اور اُس سے کُچھ عرض کرنے لگی۔

21  اُس نے اُس سے کہا کہ تُو کیا چاہتی ہے؟ اُس نے اُس سے کہا فرما کہ یہ میرے دونوں بَیٹے تیری بادشاہی میں ایک تیری دہنی اور ایک تیری بائیں طرف بَیٹھیں۔

22  یِسُوع نے جواب میں کہا تُم نہِیں جانتے کہ کیا مانگتے ہو۔ جو پیالہ میں پِینے کو ہُوں کیا تُم پی سکتے ہو؟ اُنہوں نے اُس سے کہا پی سکتے ہیں۔

23  اُس نے اُن سے کہا میرا پیالہ تو پِیو گے لیکِن اپنے دہنے بائیں کِسی کو بِٹھانا میرا کام نہِیں مگر جِن کے لِئے میرے باپ کی طرف سے تیّار کِیا گیا اُن ہی کے لِئے ہے۔

24  اور جب دسوں نے یہ سُنا تو اُن دونوں بھائِیوں سے خفا ہُوئے۔

25  مگر یِسُوع نے اُنہِیں پاس بُلا کر کہا تُم جانتے ہو کہ غَیر قَوموں کے سَردار اُن پر حُکُومت چلاتے اور اِمیر اُن پر اِختیّار جتاتے ہیں۔

26  تُم میں اَیسا نہ ہوگا۔ بلکہ جو تُم میں بڑا ہونا چاہے وہ تُمہارا خادِم بنے۔

27  اور جو تُم میں اوّل ہونا چاہے وہ تُمہارا غُلام بنے۔

28  چُنانچہ اِبنِ آدم اِس لِئے نہِیں آیا کہ خِدمت لے بلکہ اِس لِئے کہ خِدمت کرے اور اپنی جان بہُتیروں کے بدلے فِدیہ میں دے۔

29  اور جب وہ یریحو سے نِکل رہے تھے ایک بڑی بھِیڑ اُس کے پِیچھے ہولی۔

30  اور دیکھو دو اندھوں نے جو راہ کے کِنارے بَیٹھے تھے یہ سُن کر کہ یِسُوع جا رہا ہے چِلّا کر کہا اَے خُداوند اِبنِ داؤد ہم پر رحم کر۔

31  لوگوں نے اُنہِیں ڈانٹا کہ چُپ رہیں۔ لیکِن وہ اور بھی چِلّا کر کہنے لگے اَے خُداوند اِبنِ داؤد ہم پر رحم کر۔

32  یِسُوع نے کھڑے ہوکر اُنہِیں بُلایا اور کہا تُم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تُمہارے لِئے کرُوں؟

33  اُنہوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند۔ یہ کہ ہماری آنکھیں کھُل جائیں۔

34  یِسُوع کو ترس آیا اور اُس نے اُن کی آنکھوں کو چھُؤا۔ اور وہ فوراً بِینا ہو گئے اور اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔

  متّی 21

1 اور جب وہ یروشلِیم کے نزدِیک پُہنچے اور زیتُون کے پہاڑ پر بیت فگے کے پاس آئے تو یِسُوع نے دو شاگِردوں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ

2 اپنے سامنے کے گاؤں میں جاؤ۔ وہ اں پُہنچتے ہی ایک گدھی بندھی ہُوئی اور اُس کے ساتھ بچّہ پاؤ گے اُنہِیں کھول کر میرے پاس لے آؤ۔

3 اور اگر کوئی تُم سے کُچھ کہے تو کہنا کہ خُداوند کو اِن کی ضرُورت ہے۔ وہ فِی الفَور اُنہِیں بھیج دے گا۔

4 یہ اِس لِئے ہُؤا کہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ

5 صیّہُون کی بیٹی سے کہو کہ دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے۔ وہ حلِیم ہے اور گدھے پر سوار ہے بلکہ لادُو کے بچّے پر۔

6 پَس شاگِردوں نے جا کر جَیسا یِسُوع نے اُن کو حُکم دِیا تھا ویسا ہی کِیا۔

7 اور گدھی اور بچّے کو لاکر اپنے کپڑے اُن پر ڈالے اور وہ اُن پر بَیٹھ گیا۔

8 اور بھِیڑ میں کے اکثر لوگوں نے اپنے کپڑے راستہ میں بِچھائے اور اَوروں نے دَرختوں سے ڈالِیاں کاٹ کر راہ میں پھیلائِیں۔

9 اور بھِیڑ جو اُس کے آگے آگے جاتی اور پِیچھے پِیچھے چلی آتی تھی پُکار پُکار کر کہتی تھی اِبنِ داؤد کو ہوشعنا۔ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔ عالمِ بالا پر ہوشعنا۔

10 اور جب وہ یروشلِیم میں داخِل ہُؤا تو سارے شہر میں ہل چل پڑ گئی اور لوگ کہنے لگے یہ کون ہے؟

11 بھِیڑ کے لوگوں نے کہا یہ گلِیل کے ناصرۃ کا نبی یِسُوع ہے۔

12 اور یِسُوع نے خُدا کی ہَیکل میں داخِل ہوکر اُن سب کو نِکال دِیا جو ہَیکل میں خرِیدوفروخت کررہے تھے اور صرّافوں کے تختے اور کبُوتر فروشوں کی چوکیاں اُلٹ دِیں۔

13 اور اُن سے کہا لِکھا ہے کہ میرا گھر دُعا کا گھر کہلائے گا مگر تُم اُسے ڈاکووَں کی کھوہ بناتے ہو۔

14 اور اَندھے اور لنگڑے ہَیکل میں اُس کے پاس آئے اور اُس نے اُنہِیں اچھّا کِیا۔

15 لیکِن جب سَردارکاہِنوں اور فقِیہوں نے اُن عجِیب کاموں کو جو اُس نے کِئے اور لڑکوں کو ہَیکل میں اِبنِ داؤد کو ہوشعنا پُکارتے دیکھا تو خفا ہوکر اُس سے کہنے لگے۔

16 تُو سُنتا ہے کہ یہ کیا کہتے ہیں؟ یِسُوع نے اُن سے کہا ہاں۔ کیا تُم نے یہ کبھی نہِیں پڑھا کہ بچّوں اور شِیرخواروں کے مُنہ سے تُونے حمد کو کامِل کرایا؟

17اور وہ اُنہِیں چھوڑ کر شہر سے باہِر بیت عنِیاہ میں گیا اور رات کو وہِیں رہا۔

18 اور جب صُبح کو پھِر شہر کو جا رہا تھا اُسے بھُوک لگی۔

19 اور راہ کے کِنارے اِنجیر کا ایک دَرخت دیکھ کر اُس کے پاس گیا اور پتّوں کے سِوا اُس میں کُچھ نہ پاکر اُس سے کہا کہ آیندہ تُجھ میں کبھی پھَل نہ لگے اور اِنجیر کا دَرخت اُسی دم سُوکھ گیا۔

20شاگِردوں نے یہ دیکھ کر تعّجُب کِیا اور کہا یہ اِنجیر کا دَرخت کیونکر ایک دم میں سُوکھ گیا!

21 یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ اگر اِیمان رکھّو اور شک نہ کرو تو نہ صِرف وُہی کرو گے جو اِنجیر کے دَرخت کے ساتھ ہُؤا بلکہ اگر اِس پہاڑ سے بھی کہو گے کہ تُو اُکھڑ جا اور سُمندر میں جا پڑ تو یُوں ہی ہو جائے گا۔

22 اور جو کُچھ دُعا میں اِیمان کے ساتھ مانگو گے وہ سب تُم کو مِلے گا۔

23 اور جب وہ ہَیکل میں آ کر تعلِیم دے رہا تھا تو سَردارکاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے اُس کے پاس آ کر کہا تُو اِن کاموں کو کِس اِختیّار سے کرتا ہے؟ اور یہ اِختیّار تُجھے کِس نے دِیا ہے؟

24 یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا میں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں۔ اگر وہ مُجھے بتاؤ گے تو میں بھی تُم کو بتاؤں گا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیّار سے کرتا ہُوں۔

25 یُوحنّا کا بپتِسمہ کہاں سے تھا؟ آسمان کی طرف سے یا اِنسان کی طرف سے؟ وہ آپس میں صلاح کرنے لگے کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ ہم سے کہے گا پھِر تُم نے کِیُوں اُس کا یقین نہ کِیا؟

26اور اگر کہیں اِنسان کی طرف سے تو ہم عوام سے ڈرتے ہیں کِیُونکہ سب یُوحنّا کو نبی جانتے ہیں۔

27 پَس اُنہوں نے جواب میں یِسُوع سے کہا ہم نہِیں جانتے۔ اُس نے بھی اُن سے کہا میں بھی تُم کو نہِیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیّار سے کرتا ہُوں۔

28 تُم کیا سَمَجھتے ہو؟ ایک آدمِی کے دو بَیٹے تھے۔ اُس نے پہلے کے پاس جا کر کہا بَیٹا جا آج تاکِستان میں کام کر۔

29 اُس نے جواب میں کہا میں نہِیں جاؤنگا مگر پِیچھے پچھتا کر گیا۔

30پھِر دُوسرے کے پاس جا کر اُس نے اِسی طرح کہا۔ اُس نے جواب دِیا اچھّا جناب۔ مگر گیا نہِیں۔

31 اِن دونوں میں سے کون اپنے باپ کی مرضی بجا لایا؟ اُنہوں نے کہا پہلا۔ یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ محصُول لینے والے اور کسبِیاں تُم سے پہلے خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہوتی ہیں۔

32 کِیُونکہ یُوحنّا راستبازی کے طرِیق پر تُمہارے پاس آیا اور تُم نے اُس کا یقِین نہ کِیا مگر محصُول لینے والوں اور کسبِیوں نے اُس کا یقِین کِیا اور تُم یہ دیکھ کر پِیچھے بھی نہ پچھتائے کہ اُس کا یقِین کر لیتے۔

33 ایک اور تِمثیل سُنو۔ ایک گھر کا مالِک تھا جِس نے تاکِستان لگایا اور اُس کی چاروں طرف اِحاطہ گھیرا اور اُس میں حوض کھودا اور بُرج بنایا اور اُسے باغبانوں کو ٹھیکے پر دے کر پردیس چلا گیا۔

34 اور جب پھَل کا موسم قرِیب آیا تو اُس نے اپنے نَوکروں کو باغبانوں کے پاس اپنا پھَل لینے کو بھیجا۔

35 اور باغبانوں نے اُس کے نَوکروں کو پکڑ کر کِسی کو پِیٹا اور کِسی کو قتل کِیا اور کِسی کو سنگسار کِیا۔

36 پھِر اُس نے اور نَوکروں کو بھیجا جو پہلوں سے زیادہ تھے اور اُنہوں نے اِن کے ساتھ بھی وُہی سُلُوک کِیا۔

37 آخِر اُس نے اپنے بَیٹے کو اُن کے پاس یہ کہہ کر بھیجا کہ وہ میرے بَیٹے کا تو لِحاظ کریں گے۔

38 جب باغبانوں نے بَیٹے کو دیکھا تو آپس میں کہا یہی وارِث ہے۔ آؤ اِسے قتل کر کے اِس کی مِیراث پر قبضہ کرلیں۔

39 اور اُسے پکڑ کر تاکِستان سے باہِر نِکالا اور قتل کر دِیا۔

40 پَس جب تاکِستان کا مالِک آئے گا تو اُن باغبانوں کے ساتھ کیا کرے گا؟

41 اُنہوں نے اُس سے کہا اُن بدکاروں کو بُری طرح ہلاک کرے گا اور تاکِستان کا ٹھیکہ دُوسرے باغبانوں کو دے گا جو موسم پر اُس کو پھَل دیں۔

42یِسُوع نے اُن سے کہا کیا تُم نے کِتابِ مُقدّس میں کبھی نہِیں پڑھا کہ جِس پتھّر کو مِعماروں نے ردّ کِیا۔ وُہی کونے کے سِرے کا پتھّر ہوگیا۔ یہ خُداوند کی طرف سے ہُؤا اور ہماری نظر میں عجِیب ہے؟

43 اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُدا کی بادشاہی تُم سے لے لی جائے گی اور اُس قَوم کو جو اُس کے پھَل لائے دے دی جائے گی۔

44 اور جو اِس پتھّر پر گِرے گا ٹُکڑے ٹُکڑے ہو جائے گا لیکِن جِس پر وہ گِرے گا اُسے پِیس ڈالے گا۔

45اور جب سَردارکاہِنوں اور فرِیسِیوں نے اُس کی تِمثیلیں سُنِیں تو سَمَجھ گئے کہ ہمارے حق میں کہتا ہے۔

46اور وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش میں تھے لیکِن لوگوں سے ڈرتے تھے کِیُونکہ وہ اُسے نبی جانتے تھے۔

  متّی 22

1  اور یِسُوع پھِر اُن سے تِمثیلوں میں کہنے لگا کہ

2  آسمان کی بادشاہی اُس بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اپنے بَیٹے کی شادِی کی۔

3  اور اپنے نَوکروں کو بھیجا کے بلائے ہُووَں کو شادِی میں بُلا لائیں مگر اُنہوں نے آنا نہ چاہا۔

4  پھِر اُس نے اور نَوکروں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ بُلائے ہُووَں سے کہو کہ دیکھو میں نے ضِیافت تیّار کرلی ہے۔ میرے بیل اور موٹے موٹے جانور زبح ہوچُکے ہیں اور سب کُچھ تیّار ہے۔ شادِی میں آؤ۔

5  مگر وہ بے پروائی کر کے چل دِئے۔ کوئی اپنے کھیت کو کوئی اپنی سوداگری کو۔

6  اور باقِیوں نے اُس کے نَوکروں کو پکڑ کر بے عِزّت کِیا اور مار ڈالا۔

7  بادشاہ غضبناک ہُؤا اور اُس نے اپنا لشکر بھیج کر اُن خُونِیوں کو ہلاک کر دِیا اور اُن کا شہر جلا دِیا۔

8  تب اُس نے اپنے نَوکروں سے کہا کہ شادِی کی ضِیافت تو تیّار ہے مگر بُلائے ہُوئے لائِق نہ تھے۔

9  پَس راستوں کے ناکوں پر جاؤ اور جِتنے تُمہیں ملِیں شادِی میں بُلا لاؤ۔

10  اور وہ نَوکر باہِر راستوں پر جا کر جو اُنہِیں مِلے کیا بُرے کیا بھلے سب کو جمع کر لائے اور شادِی کی محفل مہمانوں سے بھر گئی۔

11  اور جب بادشاہ مہمانوں کو دیکھنے کو اَندر آیا تو اُس نے وہاں ایک آدمِی کو دیکھا جو شادِی کے لِباس میں نہ تھا۔

12  اور اُس نے اُس سے کہا مِیاں تُو شادِی کی پوشاک پہنے بغَیر یہاں کیونکر آگیا؟ لیکِن اُس کا مُنہ بند ہوگیا۔

13  اِس پر بادشاہ نے خادِموں سے کہا اُس کے ہاتھ پاؤں باندھ کر باہِر اَندھیرے میں ڈال دو۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہوگا۔

14  کِیُونکہ بُلائے ہُوئے بہُت ہیں مگر برگزِیدہ تھوڑے۔

15  اُس وقت فرِیسِیوں نے جا کر مَشوَرَہ کِیا کہ اُسے کیونکر باتوں میں پھنسائیں۔

16  پَس اُنہوں نے اپنے شاگِردوں کو ہیرودیوں کے ساتھ اُس کے پاس بھیجا اور اُنہوں نے کہا اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سَچّا ہے اور سَچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے اور کِسی کی پروا نہِیں کرتا کِیُونکہ تُو کِسی آدمِی کا طرف دار نہِیں۔

17  پَس ہمیں بتا۔ تُو کیا سَمَجھتا ہے؟ قیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہِیں؟

18  یِسُوع نے اُن کی شرارت جان کر کہا اَے رِیاکارو مُجھے کِیُوں آزماتے ہو؟

19 جِزیہ کا سِکّہ مُجھے دِکھاؤ۔ وہ ایک دِینار اُس کے پاس لائے۔

20  اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟

21  اُنہوں نے اُس سے کہا قیصر کا۔ اِس پر اُس نے اُن سے کہا پَس جو قیصر کا ہے قیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔

22  اُنہوں نے یہ سُن کر تعّجُب کِیا اور اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔

23  اُسی دِن صدُوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت ہے ہی نہِیں اُس کے پاس آئے اور اُس سے یہ سوال کِیا کہ

24  اَے اُستاد مُوسٰی نے کہا تھا کہ اگر کوئی بے اولاد مر جائے تو اُس کا بھائِی اُسکی بِیوی سے کرلے اور اپنے بھائِی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔

25  اب ہمارے درمِیان سات بھائِی تھے اور پہلا بیاہ کر کے مرگیا اور اِس سبب سے کہ اُس کے اولاد نہ تھی اپنی بِیوی اپنے بھائِی کے لِئے چھوڑ گیا۔

26  اِسی طرح دُوسرا اور تِیسرا بھی ساتویں تک۔

27  سب کے بعد وہ عَورت بھی مر گئی۔

28  پَس وہ قِیامت میں اُن ساتوں میں سے کِس کی بِیوی ہوگی؟ کِیُونکہ سب نے اُس سے بِیاہ کِیا تھا۔

29  یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم گُمراہ ہو اِس لِئے کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو۔

30  کِیُونکہ قِیامت میں بیاہ شادِی نہ ہوگی بلکہ لوگ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔

31  مگر مُردوں کے جی اُٹھنے کی بابت جو خُدا نے تُمہیں فرمایا تھا کیا تُم نے وہ نہِیں پڑھا کہ

32  میں ابرہام کا خُدا اِضحاق کا خُدا اور یَعقُوب کا خُدا ہُوں؟ وہ تو مُردوں کا خُدا نہِیں بلکہ زِندوں کا ہے۔

33  لوگ یہ سُن کر اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئے۔

34  اور جب فرِیسِیوں نے سُنا کہ اُس نے صدُوقِیوں کا مُنہ بند کر دِیا تو وہ جمع ہوگئے۔

35  اور اُن میں سے ایک عالمِ شرع نے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا۔

36  اَے اُستاد توریت میں کون سا حُکم بڑا ہے؟

37  اُس نے اُس سے کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبّت رکھ۔

38  بڑا اور پہلا حُکم یِہی ہے۔

39  اور دُوسرا اِس کی مانِند یہ ہے کہ اپنے پڑوسِی سے اپنے برابر محبّت رکھ۔

40  اِنہی دو حُکموں پر تمام توریت اور انبیا کے صحِیفوں کا مدار ہے۔

41 اور جب فرِیسی جمع ہُّوئے تو یِسُوع نے اُن سے پُوچھا۔

42  کہ تُم مسِیح کے حق میں کیا سَمَجھتے ہو؟ وہ کِس کا بَیٹا ہے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا داؤد کا۔

43  اُس نے اُن سے کہا پَس داؤد رُوح کی ہِدایت سے کیونکر اُسے خُداوند کہتا ہے کہ

44  خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا میری دہنی طرف بَیٹھ جب تک میں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کے نیچے نہ کر دُوں؟

45  پَس جب داؤد اُس کو خُداوند کہتا ہے تو وہ اُس کا بَیٹا کیونکر ٹھہرا؟

46  اور کوئی اُس کے جواب میں ایک حرف نہ کہہ سکا اور نہ اُس دِن سے پھِر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُراَت کی۔

  متّی 23

1  اُس وقت یِسُوع نے بھِیڑ سے اور اپنے شاگِردوں سے یہ باتیں کہیں کہ

2  فقِیہ اور فرِیسی مُوسٰی کی گدّی پر بَیٹھے ہیں۔

3  پَس جو کُچھ وہ تُمہیں بتائیں وہ سب کرو اور مانو لیکِن اُن کے سے کام نہ کرو کِیُونکہ وہ کہتے ہیں اور کرتے نہِیں۔

4  وہ اَیسے بھاری بوجھ جِن کو اُٹھانا مُشکِل ہے باندھ کر لوگوں کے کندھوں پر رکھتے ہیں مگر آپ اُن کو اپنی اُنگلی سے بھی ہِلانا نہِیں چاہتے۔

5  وہ اپنے سب کام لوگوں کو دِکھانے کو کرتے ہیں کِیُونکہ وہ اپنے تعوِیز بڑے بناتے اور اپنی پوشاک کے کِنارے چوڑے رکھتے ہیں۔

6  اور ضِیافتوں میں صدرنشِینی اور عِبادت خانوں میں اعلٰے درجہ کی کُرسِیاں

7  اور بازاروں میں سَلام اور آدمِیوں سے ربّی کہلانا پسند کرتے ہیں۔

8  مگر تُم ربّی نہ کہلاؤ کِیُونکہ تُمہارا اُستاد ایک ہی ہے اور تُم سب بھائِی ہو۔

9  اور زمِین پر کِسی کو اپنا باپ نہ کہو کِیُونکہ تُمہارا باپ ایک ہی ہے جو آسمانی ہے۔

10  اور نہ تُم ہادی کہلاؤ کِیُونکہ تُمہارا ہادی ایک ہی ہے یعنی مسِیح۔

11  لیکِن جو تُم میں بڑا ہے وہ تُمہارا خادِم بنے۔

12  اور جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔

13  اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ آسمان کی بادشاہی لوگوں پر بند کرتے ہو کِیُونکہ نہ تو آپ داخِل ہوتے ہو اور نہ داخِل ہونے دیتے ہو۔

14  [اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ تُم بیواؤں کے گھروں کو دبا بَیٹھتے ہو اور دِکھاوے کے لِئے نماز کو طُول دیتے ہو۔ تُمہیں زیادہ سزا ہوگی۔ ]

15  اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ ایک مُرید کرنے کے لِئے تری اور خُشکی کا دورہ کرتے ہو اور جب وہ مُرید ہو چُکتا ہے تو اُسے اپنے سے دُونا جہنّم کا فرزند بنا دیتے ہو۔

16  اَے اَندھے راہ بتانے والو تُم پر افسوس! جو کہتے ہو کہ اگر کوئی مَقدِس کی قَسم کھائے تو کُچھ بات نہِیں لیکِن اگر مَقدِس کے سونے کی قَسم کھائے تو اُس کا پاِبنِد ہوگا۔

17  اَے احمقو اور اندھو کون سا بڑا ہے سونا یا مَقدِس جِس نے سونے کو مُقدّس کِیا؟

18  اور پھِر کہتے ہو کہ اگر کوئی قُربان گاہ کی قَسم کھائے تو کُچھ بات نہِیں لیکِن جو نذر اُس پر چڑھی ہو اگر اُس کی قَسم کھائے تو اُس کا پاِبنِد ہوگا۔

19  اَے اندھو کونسی بڑی ہے؟ نذر یا قربانگاہ جو نذر کو مُقدّس کرتی ہے؟

20  پَس جو قربانگاہ کی قَسم کھاتا ہے وہ اُس کی اور اُن سب چِیزوں کی جو اُس پر ہیں قَسم کھاتا ہے۔

21  اور جو مَقدِس کی قَسم کھاتا ہے وہ اُس کی اور اُس کے رہنے والے کی قَسم کھاتا ہے۔

22  اور جو آسمان کی قَسم کھاتا ہے وہ خُدا کے تخت کی اور اُس پر بَیٹھنے والے کی قَسم کھاتا ہے۔

23  اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ پودِینہ اور سونف اور زِیرہ تو دہ یکی دیتے ہو پر تُم نے شَرِیعَت کی زیادہ بھاری باتوں یعنی اِنصاف اور رحم اور اِیمان کو چھوڑ دِیا ہے۔ لازِم تھا کہ یہ بھی کرتے اور وہ بھی نہ چھوڑتے۔

24  اَے اَندھے راہ بتانے والو جو مچھّر کو تو چھانتے ہو اور اُنٹ کو نِگل جاتے ہو۔

25  اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ پیالے اور رِکابی کو اُوپر سے صاف کرتے ہو مگر وہ اَندر لُوٹ اور ناپرہیزگاری سے بھرے ہیں۔

26  اَے اَندھے فرِیسی! پہلے پیالے اور رِکابی کو اَندر سے صاف کر تاکہ اُوپر سے بھی صاف ہو جائیں۔

27  اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ تُم سفیدی پھِری ہُوئی قَبروں کی مانِند ہو جو اُوپر سے تو خُوبصُورت دِکھائی دیتی ہیں۔ مگر اَندر مُردوں کی ہڈیّوں اور ہر طرح کی نجاست سے بھری ہیں۔

28  اِسی طرح تُم بھی ظاہِر میں تو لوگوں کو راستباز دِکھائی دیتے ہو مگر باطِن میں رِیاکاری اور بےدِینی سے بھرے ہو۔

29  اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ نبِیوں کی قَبریں بناتے ہو اور راستبازوں کے مقَبرے آراستہ کرتے ہو۔

30  اور کہتے ہو کہ اگر ہم اپنے باپ دادا کے زمانہ میں ہوتے تو نبِیوں کے خُون میں اُن کے شرِیک نہ ہوتے۔

31  اِس طرح تُم اپنی نِسبت گواہی دیتے ہو کہ تُم نبِیوں کے قاتِلوں کے فرزند ہو۔

32 غرض اپنے باپ دادا کا پیمانہ بھردو۔

33  اَے سانپو! اَے افعی کے بچّو! تُم جہنّم کی سزا سے کیونکر بچو گے؟

34  اِس لِئے دیکھو میں نبِیوں اور داناؤں اور فقِیہوں کو تُمہارے پاس بھیجتا ہُوں۔ اُن میں سے تُم بعض کو قتل کرو گے اور صلیب پر چڑھاؤ گے اور بعض کو اپنے عِبادت خانوں میں کوڑے مارو گے اور شہر بشہر ستاتے پھِرو گے۔

35  تاکہ سب راستبازوں کا خُون جو زمِین پر بہایا گیا تُم پر آئے۔ راستباز ہابِل کے خُون سے لے کر برکیاہ کے بَیٹے زکریاہ کے خُون تک جِسے تُم نے مَقدِس اور قربانگاہ کے درمِیان میں قتل کِیا۔

36  مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ یہ سب کُچھ اِس زمانہ کے لوگوں پر آئے گا۔

37  اَے یروشلِیم! اَے یروشلِیم! تُو جو نبِیوں کو قتل کرتی اور جو تیرے پاس بھیجے گئے اُن کو سنگسار کرتی ہے! کِتنی بار میں نے چاہا کہ جِس طرح مُرغی اپنے بچّوں کو پروں تَلے جمع کر لیتی ہے اُسی طرح میں بھی تیرے لڑکوں کو جمع کر لُوں مگر تُم نے نہ چاہا!۔

38 دیکھو تُمہارا گھر تُمہارے لِئے وِیران چھوڑا جاتا ہُوں۔

39  کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اَب سے مُجھے پھِر ہرگِز نہ دیکھو گے جب تک نہ کہو گے کہ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔

  متّی 24

1  اور یِسُوع ہَیکل سے نِکل کر جا رہا تھا کہ اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آئے تاکہ اُسے ہَیکل کی عِمارتیں دِکھائیں۔

2  اُس نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم اِن سب چِیزوں کو نہِیں دیکھتے؟ مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ یہاں کِسی پتھّر پر پتھّر باقی نہ رہے گا جو گِرایا نہ جائے گا۔

3  اور جب وہ زیتُون کے پہاڑ پر بَیٹھا تھا اُس کے شاگِردوں نے الگ اُس کے پاس آ کر کہا ہم کو بتا کہ یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور تیرے آنے اور دُنیا کے آخِر ہونے کا کیا نِشان ہوگا؟

4  یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا کہ خَبردار! کوئی تُم کو گُمراہ نہ کردے۔

5  کِیُونکہ بہُتیرے میں نام سے آئیں گے اور کہیں گے میں مسِیح ہُوں اور بہُت سے لوگوں کو گُمراہ کریں گے۔

6  اور تُم لڑائِیاں اور لڑائِیوں کی افواہ سُنو گے۔ خَبردار! گھبرا نہ جانا! کِیُونکہ اِن باتوں کا واقِع ہونا ضرُور ہے لیکِن اُس وقت خاتِمہ نہ ہوگا۔

7  کِیُونکہ قَوم پر قَوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی اور جگہ جگہ کال پڑیں گے اور بھُونچال آَئیں گے۔

8  لیکِن یہ سب باتیں مُصیبتوں کا شُرُوع ہی ہوں گی۔

9  اُس وقت لوگ تُم کو اِیزا دینے کے لِئے پکڑوائیں گے اور تُم کو قتل کریں گے اور میرے نام کی خاطِر سب قَومَیں تُم سے عَداوَت رکھّیں گی۔

10  اور اُس وقت بہُتیرے ٹھوکر کھائیں گے اور ایک دُوسرے کو پکڑوائیں گے اور ایک دُوسرے سے عَداوَت رکھّیں گے۔

11  اور بہُت سے جھُوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور بہُتیروں کو گُمراہ کریں گے۔

12  اور بےدِینی کے بڑھ جانے سے بہُتیروں کی محبّت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔

13  مگر جو آخِر تک برداشت کرے گا وہ نِجات پائے گا۔

14 اور بادشاہی کی اِس خُوشخَبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قَوموں کے لِئے گواہی ہو۔ تب خاتِمہ ہوگا۔

15  پَس جب تُم اُس اُجاڑنے والی مکُرو چِیز کو جِس کا ذِکر دانی ایل نبی کی معرفت ہُؤا۔ مُقدّس مقام میں کھڑا ہُؤا دیکھو (پڑھنے والا سَمَجھ لے)۔

16  تو جو یہُودیہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر بھاگ جائِیں۔

17  جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر کا اسباب لینے کو نِیچے نہ اترے۔

18  اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پِیچھے نہ لوٹے۔

19  مگر افسوس اُن پر جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پِلاتی ہوں!

20  پَس دُعا کرو کہ تُم کو جاڑوں میں یا سَبت کے دِن بھاگنا نہ پڑے۔

21  کِیُونکہ اُس وقت اَیسی بڑی مُصِیبت ہوگی کہ دُنیا کے شُرُوع سے نہ اَب تک ہُوئی نہ کبھی ہوگی۔

22  اور اگر وہ دِن گھٹائے نہ جاتے تو کوئی بشر نہ بچتا۔ مگر برگُزِیدوں کی خاطِر وہ دِن گھٹائے جائیں گے۔

23  اُس وقت اگر کوئی تُم سے کہے کہ دیکھو مسِیح یہاں ہے یا وہاں ہے تو یقِین نہ کرنا۔

24  کِیُونکہ جھُوٹے مسِیح اور جھُوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور اَیسے بڑے نِشان اور عجِیب کام دِکھائیں گے کہ اگر مُمِکن ہو تو برگُزِیدوں کو بھی گُمراہ کرلیں۔

25  دیکھو میں نے پہلے ہی تُم سے کہہ دِیا ہے۔

26  پَس اگر وہ تُم سے کہیں کہ دیکھو وہ بِیابان میں ہے تو باہِر نہ جانا یا دیکھو وہ کوٹھریوں میں ہے تو یقِین نہ کرنا۔

27  کِیُونکہ جَیسے بجلِی پُورب سے کوند کر پچھّم تک دِکھائی دیتی ہے ویسے ہی اِبنِ آدم کا آنا ہوگا۔

28  جہاں مُردار ہے وہاں گِدھ جمع ہوجائیں گے۔

29  اور فوراً اُن دِنوں کی مُصِیبت کے بعد سُورج تاریک ہو جائے گا اور چاند اپنی روشنی نہ دے گا اور سِتارے آسمان سے گِریں گے اور آسمانوں کی قُوّتیں ہِلائی جائیں گی۔

30  اور اُس وقت اِبنِ آدم کا نِشان آسمان پر دِکھائی دے گا۔ اور اُس وقت زمِین کی سب قَومیں چھاتی پِیٹیں گی اور اِبنِ آدم کو بڑی قُدرت اور جلال کے ساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھیں گی۔

31  اور وہ نرسِنگے کی بڑی آواز کے ساتھ اپنے فرِشتوں کو بھیجے گا اور وہ اُس کے برگُزِیدوں کو چاروں طرف سے آسمان کے اِس کِنارے سے اُس کِنارے تک جمع کریں گے۔

32  اب اِنجیر کے دَرخت سے ایک تَمثِیل سِیکھو۔ جُونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی ہے اور پتّے نِکلتے ہیں تُم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدِیک ہے۔

33  اِسی طرح جب تُم اِن سب باتوں کو دیکھو تو جان لو کہ وہ نزدِیک بلکہ دروازہ پر ہے۔

34  مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہوگی۔

35  آسمان اور زمِیں ٹل جائیں گے لیکِن میری باتیں ہرگِز نہ ٹلیں گی۔

36 لیکِن اُس دِن اور اُس گھڑی کی بابت کوئی نہِیں جانتا۔ نہ آسمان کے فرِشتے نہ بَیٹا مگر صِرف باپ۔

37  جَیسا نُوح کے دِنوں میں ہُؤا ویسا ہی اِبنِ آدم کے آنے کے وقت ہوگا۔

38  کِیُونکہ جِس طرح طُوفان سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پِیتے اور بیاہ شادِی کرتے تھے اُس دِن تک کہ نُوح کَشتی میں داخِل ہُؤا۔

39  اور جب تک طُوفان آ کر اُن سب کو بہا نہ لے گیا اُن کو خَبر نہ ہُوئی اُسی طرح اِبنِ آدم کا آنا ہوگا۔

40  اُس وقت دو آدمِی کھیت میں ہوں گے ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔

41  دو عَورتیں چکّی پِیستی ہوں گی۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔

42  پَس جاگتے رہو کِیُونکہ تُم نہِیں جانتے کہ تُمہارا خُداوند کِس دِن آئے گا۔

43  لیکِن یہ جان رکھّو کہ اگر گھر کے مالِک کو معلُوم ہوتا کہ چور رات کو کون سے پہر آئے گا تو جاگتا رہتا اور اپنے گھر میں نقب نہ لگانے دیتا۔

44  اِس لِئے تُم بھی تیّاررہو کِیُونکہ جِس گھڑی تُم کو گُمان بھی نہ ہوگا اِبنِ آدم آجائے گا۔

45  پَس وہ دِیانتدار اور عقلمند نَوکر کون سا ہے جِسے مالِک نے اپنے نَوکر چاکروں پر مُقّرر کِیا تاکہ وقت پر اُن کو کھانا دے؟

46  مُبارک ہے وہ نَوکر جِسے اُس کا مالِک آ کر اَیسا ہی کرتے پائے۔

47  مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ وہ اُسے اپنے سارے مال کا مُختار کردے گا۔

48  لیکِن اگر وہ خراب نَوکر اپنے دِل میں یہ کہہ کر کہ میرے مالِک کے آنے میں دیر ہے۔

49  اپنے ہمخِدمتوں کو مارنا شُرُوع کرے اور شرابیوں کے ساتھ کھائے پِئے۔

50  تو اُس نَوکر کا مالِک اَیسے دِن کہ وہ اُس کی راہ نہ دیکھتا ہو اور اَیسی گھڑی کہ وہ نہ جانتا ہو آ موجُود ہوگا۔

51  اور خُوب کوڑے لگا کر اُس کو رِیاکاروں میں شامِل کرے گا۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہوگا۔

  متّی 25

1  اُس وقت آسمان کی بادشاہی اُن دس کُنوارِیوں کی مانِند ہوگی جو اپنی مشعلیں لے کر دُلہا کے اِستقبال کو نِکلیں۔

2  اُن میں پانچ بیوُقُوف اور بانچ عقلمند تھِیں۔

3  جو بیوُقُوف تھِیں اُنہوں نے اپنی مشعلیں تو لے لِیں مگر تیل اپنے ساتھ نہ لِیا۔

4  مگر عقلمندوں نے اپنی مشعلوں کے ساتھ اپنی کُپِّیوں میں تیل بھی لے لِیا۔

5  اور جب دُلہا نے دیر لگائی تو سب اُنگھنے لگِیں اور سو گئِیں۔

6  آدھی رات کو دھُوم مچی کہ دیکھو دُلہا آگیا! اُس کے اِستقبال کو نِکلو۔

7  اُس وقت وہ سب کُنوارِیاں اُٹھ کر اپنی اپنی مشعل دُرُست کرنے لگِیں۔

8  اور بیوُقُوفوں نے عقلمندوں سے کہا کہ اپنے تیل میں سے کُچھ ہم کو بھی دے دو کِیُونکہ ہماری مشعلیں بھُجی جاتی ہیں۔

9 عقلمندوں نے جواب دِیا کہ شاید ہمارے تُمہارے دونوں کے لِئے کافی نہ ہو۔ بہُتر یہ ہے کہ بیچنے والوں کے پاس جا کر اپنے واسطے مول لے لو۔

10  جب وہ مول لینے جارہیں تھِیں تو دُلہا آ پہُنچا۔ اور جو تیّارتھِیں وہ اُس کے ساتھ شادِی کے جشن میں اَندر چلی گئِیں اور دروازہ بند ہوگیا۔

11  پھِر وہ باقی کُنوارِیاں بھی آئِیں اور کہنے لگِیں اَے خُداوند! اَے خُداوند! ہمارے لِئے دروازہ کھول دے۔

12  اُس نے جواب میں کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ مَیں تُم کو نہِیں جانتا۔

13  پَس جاگتے رہو کِیُونکہ تُم نہ اُس دِن کو جانتے ہو نہ اُس گھڑی کو۔

14 کِیُونکہ یہ اُس آدمِی کا سا حال ہے جِس نے پردیس جاتے وقت اپنے گھر کے نَوکروں کو بُلا کر اپنا مال اُن کے سُپُرد کِیا۔

15  اور ایک کو پانچ توڑے دِئے۔ دُوسرے کو دو اور تِیسرے کو ایک یعنی ہر ایک کو اُس کی لِیاقت کے مُطابِق دِیا اور پردیس چلا گیا۔

16  جِس کو پانچ توڑے مِلے تھے اُس نے فوراً جا کر اُن سے لین دین کِیا اور پانچ توڑے اور پَیدا کر لِئے۔

17  اِسی طرح جِسے دو مِلے تھے اُس نے بھی دو اور کمائے۔

18  مگر جِس کو ایک مِلا تھا اُس نے جا کر زمِین کھودی اور اپنے مالِک کا رُوپِیہ چھِپا دِیا۔

19  بڑی مُدّت کے بعد اُن نَوکروں کا مالِک آیا اور اُن سے حِساب لینے لگا۔

20  جِس کو پانچ توڑے مِلے تھے وہ پانچ توڑے اور لے کر آیا اور کہا اَے خُداوند! تُو نے پانچ توڑے مُجھے سُپُرد کِئے تھے۔ دیکھ میں نے پانچ توڑے اور کمائے۔

21  اُس کے مالِک نے اُس سے کہا اَے اچھّے اور دِیانتدار نَوکر شاباش! تُو تھوڑے میں دِیانتدار رہا۔ میں تُجھے بہُت چِیزوں کا مُختار بناؤں گا۔ اپنے مالِک کی خُوشی میں شرِیک ہو۔

22  اور جِس کو دو توڑے مِلے تھے اُس نے بھی پاس آ کر کہا اَے خُداوند تُو نے دو توڑے مُجھے سُپُرد کِئے تھے۔ دیکھ میں نے دو توڑے اور کمائے۔

23  اُس کے مالِک نے اُس سے کہا اَے اچھّے اور دِیانتدار نَوکر شاباش! تُو تھوڑے میں دِیانتدار رہا۔ میں تُجھے بہُت چِیزوں کا مُختار بناؤں گا۔ اپنے مالِک کی خُوشی میں شرِیک ہو۔

24  اور جِس کو ایک توڑا مِلا تھا وہ بھی پاس آ کر کہنے لگا اَے خُداوند میں تُجھے جانتا تھا کہ تُو سخت آدمِی ہے اور جہاں نہِیں بویا وہاں سے کاٹتا ہے اور جہاں نہِیں بِکھیرا وہاں سے جمع کرتا ہے۔

25  پَس میں ڈرا اور جا کر تیرا توڑا زمِین میں چھِپا دِیا۔ دیکھ جو تیرا ہے وہ موجُود ہے۔

26  اُس کے مالِک نے جواب میں اُس سے کہا اَے شرِیر اور سُست نَوکر! تُو جانتا تھا کہ جہاں میں نے نہِیں بویا وہاں سے کاٹتا ہُوں اور جہاں میں نے نہِیں بِکھیرا وہاں سے جمع کرتا ہُوں۔

27  پَس تُجھے لازم تھا کہ میرا رُوپِیہ ساہُوکاروں کو دیتا تو میں آ کر اپنا مال سُود سمیت لے لیتا۔

28  پَس اِس سے وہ توڑا لے لو اور جِس کے پاس دس توڑے ہیں اُسے دے دو۔

29  کِیُونکہ جِس کِسی کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گا اور اُس کے پاس زیادہ ہو جائے گا مگر جِس کے پاس نہِیں ہے اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے لے لِیا جائے گا۔

30  اور اِس نِکمّے نَوکر کو باہِر اَندھیرے میں ڈال دو۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہوگا۔

31  جب اِبنِ آدم اپنے جلال میں آئے گا اور سب فرِشتے اُس کے ساتھ آئیں گے تب وہ اپنے جلال کے تخت پر بَیٹھیگا۔

32  اور سب قَومیں اُس کے سامنے جمع کی جائیں گی اور وہ ایک کو دُوسرے سے جُدا کرے گا جَیسے چرواہا بھیڑوں کو بکرِیوں سے جُدا کرتا ہے۔

33  اور بھیڑوں کو اپنے دہنے اور بکرِیوں کو بائیں کھڑا کرے گا۔

34  اُس وقت بادشاہ اپنے دہنی طرف والوں سے کہے گا آؤ میرے باپ کے مُبارک لوگو جو بادشاہی بنایِ عالم سے تُمہارے لِئے تیّار کی گئی ہے اُسے مِیراث میں لو۔

35  کِیُونکہ مَیں بھُوکا تھا۔ تُم نے مُجھے کھانا کھِلایا۔ میں پیاسا تھا۔ تُم نے مُجھے پانی پِلایا۔ میں پردیسی تھا۔ تُم نے مُجھے اپنے گھر میں اُتارا۔

36  ننگا تھا۔ تُم نے مُجھے کپڑا پہنایا۔ بِیمار تھا۔ تُم نے میری خَبر لی۔ قَید میں تھا۔ تُم میرے پاس آئے۔

37  تب راستباز جواب میں اُس سے کہنیگے اَے خُداوند! ہم نے کب تُجھے بھُوکا دیکھ کر کھانا کھِلایا یا پیاسا دیکھ کر پانی پِلایا؟

38  ہم نے کب تُجھے پردیسی دیکھ کر گھر میں اُتارا؟ یا ننگا دیکھ کر کپڑا پہنایا؟

39  ہم کب تُجھے بِیمار یا قَید میں دیکھ کر تیرے پاس آئے؟

40  بادشاہ جواب میں اُن سے کہے گا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں چُونکہ تُم نے میرے اِن سب سے چھوٹے بھائِیوں میں سے کِسی ایک کے ساتھ یہ سُلُوک کِیا اِس لِئے میرے ہی ساتھ کِیا۔

41  پھِر وہ بائِیں طرف والوں سے کہے گا اَے ملعُونو میرے سامنے سے اُس ہمیشہ کی آگ میں چلے جاؤ جو اِبلِیس اور اُس کے فرِشتوں کے لِئے تیّار کی گئی ہے۔

42  کِیُونکہ مَیں بھُوکا تھا۔ تُم نے مُجھے کھانا نہ کھِلایا۔ پیاسا تھا۔ تُم نے مُجھے پانی نہ پِلایا۔

43  پردیسی تھا۔ تُم نے مُجھے گھر میں نہ اُتارا۔ ننگا تھا۔ تُم نے مُجھے کپڑا نہ پہنایا۔ بِیمار اور قَید میں تھا۔ تُم نے میری خَبر نہ لی۔

44  تب وہ بھی جواب میں کہیں گے اَے خُداوند! ہم نے کب تُجھے بھُوکا یا پیاسا یا پردیسی یا ننگا یا بِیمار یا قَید میں دیکھ کر تیری خِدمت نہ کی؟

45  اُس وقت وہ اُن سے جواب میں کہے گا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں چُونکہ تُم نے اِن سب سے چھوٹوں میں سے کِسی ایک کے ساتھ یہ سلُوک نہ کِیا اِس لِئے میرے ساتھ نہ کِیا۔

46  اور یہ ہمیشہ کی سزا پائیں گے مگر راستباز ہمیشہ کی زِندگی۔

  متّی 26

1  اور جب یِسُوع یہ سب باتیں ختم کر چُکا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا۔

2  تُم جانتے ہوکہ دو دِن کے بعد عِیدِ فسح ہوگی اور اِبنِ آدم مصلُوب ہونے کو پکڑوایا جائے گا۔

3  اُس وقت سَردار کاہِن اور قَوم کے بُزُرگ کائفا نام سَردار کاہِن کے دِیوان خانہ میں جمع ہُوئے۔

4  اور مَشوَرَہ کِیا کہ یِسُوع کو فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔

5  مگر کہتے تھے کہ عِیدِ میں نہِیں۔ اَیسا نہ ہوکہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔

6  اور جب یِسُوع بیت عنیاہ میں شمعُون کوڑھی کے گھر میں تھا۔

7  تو ایک عَورت سنگِ مرمر کے عِطردان میں قِیمتی عِطر لے کر اُس کے پاس آئی اور جب وہ کھانا کھانے بَیٹھا تو اُس کے سر پر ڈالا۔

8  شاگِرد یہ دیکھ کر خفا ہُوئے اور کہنے لگے کہ یہ کِس لِئے ضائع کِیا گیا؟

9  یہ تو بڑے داموں کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جا سکتا تھا۔

10  یِسُوع نے یہ جان کر اُن سے کہا کہ اِس عَورت کو کِیُوں دِق کرتے ہو؟ اِس نے تو میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔

11  کِیُونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکِن میں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔

12  اور اِس نے جو یہ عِطر میرے بَدَن پر ڈالا یہ میرے دفن کی تیّاری کے واسطے کِیا۔

13  مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کے تمام دُنیا میں جہاں کہِیں اِس خُوشخَبری کی منادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں کہا جائے گا۔

14  اُس وقت اُن بارہ میں سے ایک نے جِس کا نام یہُوداہ اِسکریوتی تھا سَردار کاہِنوں کے پاس جا کر کہا کہ۔

15  اگر میں اُسے تُمہارے حوالہ کرا دُوں تو مُجھے کیا دو گے؟ اُنہوں نے اُسے تِیس رُوپے تول کر دیدِئے۔

16  اور وہ اُس وقت سے اُس کے پکڑوانے کو موقع ڈھُونڈنے لگا۔

17  اور عِیدِ فِیطر کے پہلے دِن شاگِردوں نے یِسُوع کے پاس آ کر کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیرے لِئے فسح کھانے کی تیّار کریں؟

18  اُس نے کہا شہر میں فلاں شَخص کے پاس جا کر اُس سے کہنا اُستاد فرماتا ہے کہ میرا وقت نزدِیک ہے۔ میں اپنے شاگِردوں کے ساتھ تیرے ہاں عِیدِ فسح کرُوں گا۔

19  اور جَیسا یِسُوع نے شاگِردوں کو حُکم دِیا تھا اُنہوں نے ویسا ہی کِیا اور فسح تیّار کِیا۔

20  جب شام ہُوئی تو وہ بارہ شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تھا۔

21  اور جب وہ کھا رہے تھے تو اُس نے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔

22  وہ بہُت ہی دِلگِیر ہُوئے اور ہر ایک اُس سے کہنے لگا اَے خُداوند کیا مَیں ہُوں؟

23  اُس نے جواب میں کہا جِس نے میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالا ہے وُہی مُجھے پکڑوائے گا۔

24  اِبنِ آدم تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکِن اُس آدمِی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدم پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمِی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچھّا ہوتا۔

25  اُس کے پکڑوانے والے یہُوداہ نے جواب میں کہا اَے ربّی کیا مَیں ہُوں؟ اُس نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا۔

26  جب وہ کھا رہے تھے تو یِسُوع نے روٹی لی اور بَرکَت دے کر توڑی اور شاگِردوں کو دے کر کہا لو کھاؤ۔ یہ میرا بَدَن ہے۔

27  پھِر پیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دے کر کہا تُم سب اِس میں سے پِیو۔

28  کِیُونکہ یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بہُتیروں کے لِئے گُناہوں کی مُعافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔

29  مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ انگُور کا یہ شِیرہ پھِر کبھی نہ پِیُوں گا۔ اُس دِن تک کہ تُمہارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔

30  پھِر وہ گیت گا کر باہِر زیتُون کے پہاڑ پر گئے۔

31  اُس وقت یِسُوع نے اُن سے کہا تُم سب اِسی رات میری بابت ٹھوکر کھاؤ گے کِیُونکہ لِکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مارُونگا اور گلّہ کی بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔

32  لیکِن میں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیل کو جاؤنگا۔

33  پطرس نے جواب میں اُس سے کہا گو سب تیری بابت ٹھوکر کھائیں لیکِن مَیں کبھی ٹھوکر نہ کھاؤں گا۔

34  یِسُوع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ اِسی رات مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔

35  پطرس نے اُس سے کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مرنا بھی پڑے تو بھی تیرا اِنکار ہرگِز نہ کرُوں گا اور سب شاگِردوں نے بھی اِسی طرح کہا۔

36  اُس وقت یِسُوع اُن کے ساتھ گتسِمنی نام ایک جگہ میں آیا اور اپنے شاگِردوں سے کہا یہِیں بَیٹھے رہنا جب تک کہ مَیں وہاں جا کر دُعا کرُوں۔

37  اور پطرس اور زبدی کے دونوں بَیٹوں کو ساتھ لے کر غمگِین اور بے قرار ہونے لگا۔

38  اُس وقت اُس نے اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگِین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نوبت پہُنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور میرے ساتھ جاگتے رہو۔

39  پھِر ذرا آگے بڑھا اور مُنہ کے بل گِر کر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر ہوسکے تو یہ پیالہ مُجھ سے ٹل جائے۔ تو بھی نہ جَیسا میں چاہتا ہُوں بلکہ جَیسا تُو چاہتا ہے ویسا ہی ہو۔

40  پھِر شاگِردوں کے پاس آ کر اُن کو سوتے پایا اور پطرس سے کہا کیا تُم میرے ساتھ ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکے؟

41  جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔

42  پھِر دوبارہ اُس نے جا کر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر یہ میرے پِئے بغَیر نہِیں ٹل سکتا تو تیری مرضی پُوری ہو۔

43  اور آ کر اُنہِیں پھِر سوتے پایا کِیُونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھریں تھِیں۔

44  اور اُن کو چھوڑ کر پھِر چلا گیا اور پھِر وُہی بات کہہ کر تِیسری بار دُعا کی۔

45  تب شاگِردوں کے پاس آ کر اُن سے کہا اَب سوتے رہو اور آرام کرو۔ دیکھو وقت آ پُہنچا اور اِبنِ آدم گُنہگاروں کے حوالہ کِیا جاتا ہے۔

46 اُٹھو چلیں۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آ پُہنچا ہے۔

47  وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ یہُوداہ جو اُن بارہ میں سے ایک تھا آیا اور اُس کے ساتھ ایک بڑی بھِیڑ تلواریں اور لاٹھِیاں لِئے سَردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔

48  اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُن کو یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا میں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑ لینا۔

49  اور فوراً اُس نے یِسُوع کے پاس آ کر کہا اَے ربّی سَلام! اور اُس کے بوسے لِئے۔

50  یِسُوع نے اُس سے کہا مِیاں! جِس کام کو آیا ہے وہ کرلے۔ اِس پر اُنہوں نے پاس آ کر یِسُوع پر ہاتھ ڈالا اور اُسے پکڑ لِیا۔

51  اور دیکھو یِسُوع کے ساتھیوں میں سے ایک نے ہاتھ بڑھا کر اپنی تلوار کھینچی اور سَردار کاہِن کے نَوکر پر چلا کر اُس کا کان اُڑا دِیا۔

52  یِسُوع نے اُس سے کہا اپنی تلوار کو میان میں کرلے کِیُونکہ جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کِئے جائیں گے۔

53  کیا تُو نہِیں سَمَجھتا کہ مَیں اپنے باپ سے مِنّت کر سکتا ہُوں اور وہ فرِشتوں کے بارہ تُمن سے زیادہ میرے پاس ابھی موجُود کردے گا؟

54  مگر وہ نوِشتے کہ یِونہی ہونا ضرُور ہے کیونکر پُورے ہوں گے؟

55  اُسی وقت یِسُوع نے بھِیڑ سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹھِیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ میں ہر روز ہَیکل میں بَیٹھ کر تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہِیں پکڑا۔

56  مگر یہ سب کُچھ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نبِیوں کے نوِشتے پُورے ہوں اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔

57  اور یِسُوع کے پکڑنے والے اُس کو کائفا نام سَردار کاہِن کے پاس لے گئے جہاں فقِیہ اور بُزُرگ جمع ہوگئے تھے۔

58 اور پطرس دُور دُور اُس کے پِیچھے پِیچھے سَردار کاہِن کے دِیوان خانہ تک گیا اور اَندر جا کر پیادوں کے ساتھ نتِیجہ دیکھنے کو بَیٹھ گیا۔

59  اور سَردار کاہِن اور سب صدرِ عدالت والے یِسُوع کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف جھُوٹی گواہی ڈھُونڈنے لگے۔

60  مگر نہ پائی گو بہُت سے جھُوٹے گواہ آئے۔ لیکِن آخِرکار دو گواہوں نے آ کر کہا کہ

61  اِس نے کہا ہے میں خُدا کے مَقدِس کو ڈھا سکتا اور تین دِن میں اُسے بنا سکتا ہُوں۔

62  اور سَردار کاہِن نے کھڑے ہوکر اُس سے کہا تُو جواب کِیُوں نہِیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟

63 مگر یِسُوع خاموش ہی رہا۔ سَردار کاہِن نے اُس سے کہا میں تُجھے زِندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں کہ اگر تُو خُدا کا بَیٹا مسِیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔

64  یِسُوع نے اُس سے کہا تُونے خُود کہہ دِیا بلکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِس کے بعد تُم اِبنِ آدم کو قادِرِ مُطلَق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھو گے۔

65  اِس پر سَردار کاہِن نے یہ کہہ کر اپنے کپڑے پھاڑے کہ اُس نے کُفر بکا ہے۔ اَب ہم کو گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ دیکھو تُم نے ابھی یہ کُفر سُنا۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟

66  اُنہوں نے جواب میں کہا وہ قتل کے لائِق ہے۔

67  اِس پر اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تھُوکا اور اُس کے مُکّے مارے اور بعض نے طمانچے مار کر کہا۔

68  اَے مسِیح ہمیں نبُوّت سے بتا کہ تُجھے کِس نے مارا؟

69  اور پطرس باہِر صحن میں بَیٹھا تھا کہ ایک لونڈی نے اُس کے پاس آ کر کہا تُو بھی یِسُوع گلِیلی کے ساتھ تھا۔

70  اُس نے سب کے سامنے یہ کہہ کر اِنکار کِیا کہ مَیں نہِیں جانتا تُو کیا کہتی ہے۔

71  اور جب وہ ڈیوڑھی میں چلا گیا تو دُوسری نے اُسے دیکھا اور جو وہاں تھے اُن سے کہا یہ بھی یِسُوع ناصری کے ساتھ تھا۔

72  اُس نے قَسم کھا کر پھِر اِنکار کِیا کہ مَیں اِس آدمِی کو نہِیں جانتا۔

73 تھوڑی دیر کے بعد جو وہاں کھڑے تھے اُنہوں نے پطرس کے پاس آ کر کہا بیشک تُوبھی اُن میں سے ہے کِیُونکہ تیری بولی سے بھی ظاہِر ہوتا ہے۔

74  اِس پر وہ لعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمِی کو نہِیں جانتا اور فِی الفَور مُرغ نے بانگ دی۔

75  پطرس کو یِسُوع کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے کہی تھی کہ مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور وہ باہِر جا کر زار زار رویا۔

  متّی 27

1  جب صُبح ہُوئی تو سب سَردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے یِسُوع کے خِلاف مَشوَرَہ کِیا کہ اُسے مار ڈالیں۔

2  اور اُسے باندھ کر لے گئے اور پِیلاطُس حاکم کے حوالہ کِیا۔

3  جب اُس کے پکڑوانے والے یہُوداہ نے یہ دیکھا کہ وہ مُجرِم ٹھہرایا گیا تو پچھتایا اور وہ تِیس رُوپے سَردار کاہِنوں اور بُزُرگوں کے پاس واپَس لاکر کہا۔

4 مَیں نے گُناہ کِیا کہ بے قُصُور کو قتل کے لِئے پکڑوایا اُنہوں نے کہا ہمیں کیا؟ تُو جان۔

5  اور وہ روپیَوں کو مَقدِس میں پھینک کر چلا گیا اور جا کر اپنے آپ کو پھانسی دی۔

6  سَردار کاہِنوں نے رُوپے لے کر کہا اِن کو ہَیکل کے خزانہ میں ڈالنا روا نہِیں کِیُونکہ یہ خُون کی قِیمت ہے۔

7  پَس اُنہوں نے مَشوَرَہ کر کے اُن روپیَوں سے کُمہار کا کھیت پردیسیوں کے دفن کرنے کے لِئے خرِیدا۔

8  اِس سبب سے وہ کھیت آج تک خُون کا کھیت کہلاتا ہے۔

9  اُس وقت وہ پُورا ہُؤا جو یرمیاہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا کہ جِس کی قِیمت ٹھہرائی گئی تھی اُنہوں نے اُس کی قِیمت کے وہ تِیس رُوپے لے لِئے۔ (اُس کی قِیمت بعض بنی اِسرائیل نے ٹھہرائی تھی)۔

10  اور اُن کو کُمہار کے کھیت کے لِئے دِیا جَیسا خُداوند نے مُجھے حُکم دِیا۔

11  یِسُوع حاکم کے سامنے کھڑا تھا اور حاکم نے اُس سے یہ پُوچھا کہ کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ یِسُوع نے اُس سے کہا تُو خُود کہتا ہے۔

12  اور جب سَردار کاہِن اور بُزُرگ اُس پر اِلزام لگا رہے تھے اُس نے کُچھ جواب نہ دِیا۔

13  اِس پر پِیلاطُس نے اُس سے کہا کیا تُو نہِیں سُنتا یہ تیرے خِلاف کِتنی گواہیاں دیتے ہیں؟

14  اُس نے ایک بات کا بھی اُس کو جواب نہ دِیا۔ یہاں تک کہ حاکم نے بہُت تعّجُب کِیا۔

15  اور حاکم کا دستُور تھا کہ عِید پر لوگوں کی خاطِر ایک قَیدی جِسے وہ چاہتے تھے چھوڑ دیتا تھا۔

16  اُس وقت برابّا نام اُن کا ایک مشہُور قَیدی تھا۔

17  پَس جب وہ اِکٹھّے ہُوئے تو پِیلاطُس نے اُن سے کہا تُم کِسے چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ برابّا کو یا یِسُوع کو جو مسِیح کہلاتا ہے؟

18  کِیُونکہ اُسے معلُوم تھا کہ اُنہوں نے اِس کو حسد سے پکڑوایا ہے۔

19  اور جب وہ تختِ عدالت پر بَیٹھا تھا تو اُس کی بِیوی نے اُسے کہلا بھیجا کہ تُو اِس راستباز سے کُچھ کام نہ رکھ کِیُونکہ مَیں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بہُت دُکھ اُٹھایا ہے۔

20  لیکِن سَردار کاہِنوں اور بُزُرگوں نے لوگوں کو اُبھارا کہ برابّا کو مانگ لیں اور یِسُوع کو ہلاک کرائیں۔

21  حاکم نے اُن سے کہا کہ اِن دونوں میں سے کِس کو چاہتے ہو کہ تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ اُنہوں نے کہا برابّا کو۔

22  پِیلاطُس نے اُن سے کہا پھِر یِسُوع کو جو مسِیح کہلاتا ہے کیا کرُوں؟ سب نے کہا وہ مصلُوب ہو۔

23  اُس نے کہا کِیُوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟ مگر وہ اَور بھی چِلّا چِلّا کر کہنے لگے وہ مصلُوب ہو۔

24  جب پِیلاطُس نے دیکھا کہ کُچھ بن نہِیں پڑتا بلکہ اُلٹا بلوا ہوتا جاتا ہے تو پانی لے کر لوگوں کے رُوبرُو اپنے ہاتھ دھوئے اور کہا کہ مَیں اِس راستباز کے خُون سے بری ہُوں۔ تُم جانو۔

25  سب لوگوں نے جواب میں کہا اِس کا خُون ہماری اور ہماری اَولاد کی گَردَن پر!

26  اِس پر اُس نے برابّا کو اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا اور یِسُوع کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔

27  اس پر حاکم کے سپاہِیوں نے یِسُوع کو قِلعہ میں لے جا کر ساری پلٹن اُس کے گِرد جمع کی۔

28  اور اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے قِرمزی چوغہ پہنایا۔

29  اور کانٹوں کا تاج بناکر اُس کے سر پر رکھّا اور ایک سرکنڈا اُس کے دہنے ہاتھ میں دِیا اور اُس کے آگے گھُٹنے ٹیک کر اُسے ٹھٹھّوں میں اُڑانے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب!

30  اور اُس پر تھُوکا اور وُہی سرکنڈا لے کر اُس کے سر پر مارنے لگے۔

31  اور جب اُس کا ٹھٹھّا کر چُکے تو چوغہ کو اُس پر سے اُتار کر پھِر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے اور مصلُوب کرنے کو لے گئے۔

32  جب باہِر آئے تو اُنہوں نے شمعُون نام ایک کُرینی آدمِی کو پاکر اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔

33  اور اُس جگہ جو گلگُتا یعنی کھوپڑی کی جگہ کہلاتی ہے پہُنچ کر۔

34 پِت مِلی ہُوئی مَے اُسے پِینے کو دی مگر اُس نے چکھ کر پِینا نہ چاہا۔

35  اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑے قُرعہ ڈال کر بانٹ لِئے۔

36  اور وہاں بَیٹھ کر اُس کی نگہبانی کرنے لگے۔

37  اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے سر سے اُوپر لگا دِیا کہ یہ یہُودِیوں کا بادشاہ یِسُوع ہے۔

38  اُس وقت اُس کے ساتھ دو ڈاکُو مصلُوب ہُوئے۔ ایک دہنے اور ایک بائیں۔

39  اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس کو لعن طعن کرتے اور کہتے تھے۔

40  اَے مَقدِس کو ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے اپنے تئِیں بَچا۔ اگر تُو خُدا کا بَیٹا ہے تو صلِیب پر سے اُتر آ۔

41  اِسی طرح سَردار کاہِن بھی فقِیہوں اور بُزُرگوں کے ساتھ مِل کر ٹھَٹھّے سے کہتے تھے۔

42  اِس نے اَوروں کو بَچایا۔ اپنی تئِیں نہِیں بَچا سکتا۔ یہ تو اِسرائیل کا بادشاہ ہے۔ اَب صلِیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر اِیمان لائیں۔

43  اِس نے خُدا پر بھروسہ کِیا ہے اگر وہ اِسے چاہتا ہے تو اَب اِس کو چھُڑا لے کِیُونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خُدا کا بَیٹا ہُوں۔

44  اِسی طرح ڈاکُو بھی جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے اُس پر لعن طعن کرتے تھے۔

45  اور دوپہر سے لے کر تِیسرے پہر تک تمام مُلک میں اَندھیرا چھایا رہا۔

46  اور تِیسرے پہر کے قرِیب یِسُوع نے بڑی آواز سے چِلّا کر کہا ایلی ۔ ایلی ۔ لَما شَبقتَنِی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کِیُوں چھوڑ دِیا؟

47  جو وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے سُن کر کہا یہ ایلِیّاہ کو پُکارتا ہے۔

48  اور فوراً اُن میں سے ایک شَخص دَوڑا اور سپنج لے کر سِرکہ میں ڈُبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا۔

49  مگر باقیوں نے کہا ٹھہر جاؤ۔ دیکھیں تو ایلِیّاہ اُسے بَچانے آتا ہے یا نہِیں۔

50  یِسُوع نے پھِر بڑی آواز سے چِلّا کر جان دے دی۔

51  اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہوگیا اور زمِین لرزی اور چٹانیں تڑک گئیں۔

52  اور قَبریں کھُل گئِیں اور بہُت سے جِسم اُن مُقدّسوں کے جو سو گئے تھے جی اُٹھے۔

53  اور اُس کے جی اُٹھنے کے بعد قَبروں سے نِکل کر مُقدّس شہروں میں گئے اور بہُتوں کو دِکھائی دِئے۔

54  پَس صُوبہ دار اور جو اُس کے ساتھ یِسُوع کی نگہبانی کرتے تھے بھونچال اور تمام ماجرا دیکھ کر بہُت ہی ڈر کر کہنے لگے کہ بیشک یہ خُدا کا بَیٹا تھا۔

55  اور وہاں بہُت سی عَورتیں جو گلِیل سے یِسُوع کی خِدمت کرتی ہُوئی اُس کے پِیچھے پِیچھے آئی تھِیں دُور سے دیکھ رہی تھِیں۔

56  اُن میں مریم مگدلینی تھی اور یَعقُوب اور یوسیس کی ماں مریم اور زبدی کے بَیٹوں کی ماں۔

57  جب شام ہُوئی تو یُوسُف نام ارمِتیاہ کا ایک دَولتمند آدمِی آیا جو خُود بھی یِسُوع کا شاگِرد تھا۔

58  اُس نے پِیلاطُس کے پاس جا کر یِسُوع کی لاش مانگی۔ اِس پر پِیلاطُس نے دے دینے کا حُکم دِیا۔

59  اور یُوسُف نے لاش کو لے کر صاف مِہین چادر میں لپیٹا۔

60  اور اپنی نئی قَبر میں جو اُس نے چٹان میں کھُدوائی تھی رکھّا۔ پھِر وہ ایک بڑا پتھّر قَبر کے مُنہ پر لُڑھکا کر چلا گیا۔

61  اور مریم مگدلینی اور دُوسری مریم وہاں قَبر کے سامنے بَیٹھی تھِیں۔

62  دُوسرے دِن جو تیّاری کے بعد کا دِن تھا سَردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں نے پِیلاطُس کے پاس جمع ہوکر کہا۔

63  خُداوند ہمیں یاد ہے کہ اُس دھوکے باز نے جِیتے جی کہا تھا مَیں تین دِن کے بعد جی اُٹھُوں گا۔

64  پَس حُکم دے کہ تِیسرے دِن تک قَبر کی نِگہابانی کی جائے۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے شاگِرد آ کر اُسے چُرا لے جائیں اور لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور یہ پِچھلا دھوکا پہلے سے بھی بُرا ہو۔

65  پِیلاطُس نے اُن سے کہا تُمہارے پاس پہرے والے ہیں۔ جاؤ جہاں تک تُم سے ہوسکے اُس کی نِگہابانی کرو۔

66  پَس وہ پہرے والوں کو ساتھ لے کر گئے اور پتھّر پر مُہر کر کے قَبر کی نِگہابانی کی۔

  متّی 28

1  اور سَبت کے بعد ہفتہ کے پہلے دِن پَو پھٹتے وقت مریم مگدلینی اور دُوسری مریم قَبر کو دیکھنے آئِیں۔

2 اور دیکھو ایک بڑا بھَونچال آیا کِیُونکہ خُداوند کا فرِشتہ آسمان سے اُترا اور پاس آ کر پتھّر کو لُڑھکا دِیا اور اُس پر بَیٹھ گیا۔

3  اُس کی صُورت بِجلی کی مانِند تھِی اور اُس کی پوشاک برف کی مانِند سفید تھی۔

4  اور اُس کے ڈر سے نِگہابان کانپ اُٹھے اور مُردہ سے ہوگئے۔

5  فرِشتہ نے عَورتوں سے کہا تُم نہ ڈرو کِیُونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ تُم یِسُوع کو ڈھُونڈتی ہو جو مصلُوب ہُؤا تھا۔

6  وہ یہاں نہِیں ہے کِیُونکہ اپنے کہنے کے مُطابِق جی اُٹھا ہے۔ آؤ یہ جگہ دیکھو جہاں خُداوند پڑا تھا۔

7  اور جلد جا کر اُس کے شاگِردوں سے کہو کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور دیکھو وہ تُم سے پہلے گلِیل کو جاتا ہے۔ وہاں تُم اُس کو دیکھو گے۔ دیکھو مَیں نے تُم سے کہہ دِیا ہے۔

8  اور وہ خوف اور بڑی خُوشی کے ساتھ قَبر سے روانہ ہوکر اُس کے شاگِردوں کو خَبر دینے دَوڑِیں۔

9  اور دیکھو یِسُوع اُن سے مِلا اور اُس نے کہا سَلام! اُنہوں نے پاس آ کر اُس کے قدم پکڑے اور اُسے سِجدہ کِیا۔

10  اِس پر یِسُوع نے اُن سے کہا ڈرو نہِیں۔ جاؤ میرے بھائِیوں کو خَبر دو تاکہ گلِیل کو چلے جائیں۔ وہاں مُجھے دیکھیں گے۔

11  جب وہ جارہی تھِیں تو دیکھو پہرے والوں میں سے بعض نے شہر میں آ کر تمام ماجرا سَردار کاہِنوں سے بیان کِیا۔

12  اور اُنہوں نے بُزُرگوں کے ساتھ جمع ہوکرمَشوَرَہ کِیا اور سپاہِیوں کو بہُت سے رُوپِیہ دے کر کہا۔

13  یہ کہہ دینا کہ رات کو جب ہم سو رہے تھے تو اُس کے شاگِرد آ کر اُسے چُرا لے گئے۔

14  اور اگر یہ بات حاکِم کے کان تک پُہنچی تو ہم اُسے سَمَجھا کر تُم کو خطرہ سے بَچالیں گے۔

15  پَس اُنہوں نے رُوپِیہ لے کر جَیسا سِکھایا گیا تھا وَیسا ہی کِیا اور یہ بات آج تک یہُودِیوں میں مشہُور ہے۔

16  اور گیارہ شاگِرد گلِیل کے اُس پہاڑ پر گئے جو یِسُوع نے اُن کے لِئے مُقرّر کِیا تھا۔

17  اور اُنہوں نے اُسے دیکھ کر سِجدہ کِیا مگر بعض نے شک کِیا۔

18  یِسُوع نے پاس آ کر اُن سے باتیں کِیں اور کہا کہ آسمان اور زمِین کا کُل اِختیّار مُجھے دِیا گیا ہے۔

19  پَس تُم جا کر سب قَوموں کو شاگِرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بَیٹے اور رُوحُ القُدس کے نام سے بپتِسمہ دو۔

20  اور اُن کو یہ تعلِیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جِن کا مَیں نے تُم کو حُکم دِیا اور دیکھو مَیں دُنیا کے آخِر تک ہمیشہ تُمہارے ساتھ ہُوں۔