انجيل مقدس

باب   13  14  15  16  17  18  19  20  21  22  23  24  

  سموئیل 2 13

1  اور اِسکے بعد اَیسا ہُؤا کہ داؔؤد کے بیٹے ابؔی سلوم کی ایک خُوبصُورت بہن تھھی جِسکا نام تؔمر تھا ۔ اُس پر داؔؤد کا بیٹا امؔنون عاشِق ہو گیا۔

2  اور امؔنون اِیسا کُڑھنے لگا کہ وہ اپنی بہن تؔمر کے سبب سے بیمار پڑ گیا کیونکہ وہ کُنواری تھی ۔ سو اؔمنون کو اُسکے ساتھ کُچھ کرنا دُشوار معلوم ہُؤا۔

3  اور داؔؤد کے بھائی سمؔعہ کا بیٹا یُونؔدب امنوؔن کا دوست تھا اور یُونؔدب بڑا چالاک آدمی تھا۔

4  سو اُس نے اُس سے کہا اَے بادشاہ زادے ! تُو کیون دِن بدِن دُبلا ہوتا جاتا ہے؟ کیا تُو مجھے نہیں بتائیگا؟ تب امنؔون نے اُس سے کہا کہ مَیں اپنے بھائی ابؔی سلوم کی بہن تؔمر پر عاشق ہُوں ۔

5  یُونؔدب نے اُس سے کہا تُو اپنے بستر پر لیٹ جا اور بیماری کا بہانہ کر لے اور جب تیرا باپ تجھے دیکھنے آئے تو تُو اُس سے کہنا میری بہن تؔمر کو ذرا آنے دے کہ وہ مجھے کھانا دے اور میرے سامنے کھانا پکائے تا کہ مَیں دیکھوُں اور اُسکے ہاتھ سے کھاؤں ۔

6  سو امؔنوُن پڑ گیا اور اُس نے بیماری کا بہانہ کر لیا اور جب بادشاہ اُسکو دیکنھے آیا امؔنوُن نے بادشاہ سے کہا میری بہن تُمر کو ذرا آنے دے کہ وہ میرے سامنے دو پُوریاں بنائے تاکہ مَیں اُسکے ہاتھ سے کھاؤُں ۔

7  سو تُمر اپنے بھائی امؔنوُن کے گھر گئی اور وہ بِستر پر پڑا ہُؤا تھااور اُس نے آٹا لیا اور گوُندھا اور اُسکے سامنے پُوریاں بنائیں اور اُنکو پکایا ۔

8  

9  اور توے کو لیا اور اُسکے سامنے اُنکو اُنڈیل دیا پر اُس نے کھانے سے اِنکار کیا ۔ تب امؔنوُن نے کہا کہ سب آدمیوں کو میرے پاس سے باہر کر دو۔ سو ہر ایک آدمی اُسکے پاس سے چلا گیا۔

10  تب امؔنوُن نے تؔمر سے کہا کہ کھانا کوٹھری کے اندر لے آتاکہ مَیں تیرے ہاتھ سے کھاؤُں ۔ سو تؔمر وہ پُوریاں جو اُس نے پکائی تھیں اُٹھا کر اُنکو کوٹھری میں اپنے گھائی امنؔوُن کے پاس لائی۔

11  اور جب وہ اُنکو اُسکے نزدیک لے گیئی کہ وہ کھائے تو اُس نے اُسے پکڑ لیا اور اُس سے کہا اَے میری بہن مجھ سے وصل کر ۔

12  اُس نے کہا نہیں میرے بھائی میرے ساتھ جبر نہ کر کیونکہ اِسرائیلیوں میں کوئی ایَسا کام نہیں ہونا چاہئے ۔ تُو اَیسی ھماقت نہ کر۔

13  اور بھلا میں اپنی رُسوائی کہاں لئے پھرُونگی؟ اور تُو بھی اِسرائیلیوں میں احمقوں میں سے ایک کی مانند ٹھہریگا ۔ سو تُو بادشاہ سے عرض کر کیونکہ وہ مجھ کو تجھ سے روک نہیں رکھّیگا۔

14  لیکن اُس نے اُسکی بات نہ مانی اور چُونکہ وہ اُس سے زور آور تھا اِسلئے اُس نے اُسکے ساتھ جبر کیا اور اُس سے صُحبت کی۔

15  پھر امؔنوُن کو اُس سے بڑی سخت نفرت ہوغئی کوینکہ اُسکی نفرت اُسکے جذبہ عشق سے کہیں بڑھکر تھی۔ سو امؔنوُن نے اُس سے کہا اُٹھ چلی جا۔

16  وہ کہنے لگی اَیسا نہ ہوگا کیونکہ یہ ظُلم کہ تُو مجھے نِکالتا ہے اُس کام سے جو تُو نے مجھ سے کیا بدتر ہے پر اُس نے اُسکی ایک نہ سُنی ۔

17  تب اُس نے اپنے ایک ملازم کو جو اُسکی خدمت کر تا تھا بُلا کر کہا اِس عورت کو میرے پاس سے باہر نِکال دے اور پیچھے دروازہ کی چٹکنی لگا دے ۔

18  اور وہ رنگ برنگ کا جوڑا پہنے ہوُئے تھی کیونکہ بادشاہوں کی کنواری بیٹیاں اَیسی ہی پوشاک پہنتی تھیں۔ غرض اپسکے خادِم نے اُسکو باہر کر دیا اور اُسکے پیچھے چٹکنی لگا دی۔

19  اور تؔمر نے اپنے سر پر خاک ڈالی اور اپنے رنگ برنگ کے جوڑے کو جو پہنے ہُوئے تھی چاک کیا اور سر پر ہاتھ دھر کر روتی ہُوئی چلی۔

20  اُسکے بھائی ابؔی سلوم نے اُس سے کہا کیا تیرا بھائی امنؔوُن تیرے ساتھ رہا ہے؟ خَیر اَے میری بہن اب چُپکی رہ رہ کیونکہ وہ تیرا بھائی ہے اور اِس بات کا غم نہ کر ۔ سو تؔمر اپنے بھائی ابؔی سلوم کے گھر میں بے کس پڑی رہی۔

21  اور جب داؔؤد بادشاہ نے یہ سب باتیں سُنیں تو نہایت غُصہ ہُؤا ۔

22  اور ابؔی سلوم نے اپنے بھائی امنؔوُن سے کچھ بُرا بھلا نہ کہا کیونکہ ابؔی سلوم کو امؔنون سے نفرت تھی اِسلئے کہ اُس نے اُسکی بہن تؔمر کے ساتھ جبر کا تھا۔

23  اور اَیسا ہوا کہ پورے دو سال کے بعد بھیڑوں کے بال کترنے والے ابؔی سلوم کے ہاں بعل حؔصور میں تھے جو افؔرائیم کے پاس ہے اور ابؔی سلوم نے بادشاہ کے سب بیٹوں کو دعوت دی۔

24 سو ابؔی سلوم نے بادشاہ کے پاس آکر کہنے لگا تیرے خادِم کے ہاں بھیڑوں کے بال کترنے والے آؑے ہیں سو مَیں مِنت کرتا ہُوں کہ بادشاہ مع اپنے مُلازِموں کے اپنے خاد،م کے ساتھ چلے۔

25  تب بادشاہ نے ابؔی سلوم سے کہا نہیں میرے بیٹے ہم سب کے سب نہ چلیں تا نہ ہو کہ تجھ پر ہم بوجھ ہو جائیں اور وہ اُس سے بجد ہُؤا تو بھی وہ نہ گیا پر اُسے دُعا دی۔

26  تب ابیؔ سلوم نے کہا اگر اَیسا نہیں ہو سکتا تو میرے بھائی امنؔون کو تو ہمارے ساتھ جانے دے۔ بادشاہ نے اُس سے کہا وہ تیرے ساتھ کیوں جائے؟۔

27  لیکن ابؔی سلوم اَیسا بجد ہُؤا کہ اُس نے امنؔون اور سب بادشاہ زادوں کو اُسکے ساتھ جانے دِیا۔

28  اور ابؔی سلوم نے اپنے خادِموں کو حُکم دیا کہ دیکھو جب امؔنون کا دِل مَے سے سرُور میں ہو اور مَیں تمکو کُہوں کہ امؔنون کو مارو تو تُم اُسے مار ڈالنا ۔ خَوف نہ کرنا ۔ کیا مہں نے تُم کو حُکم نہیں دِیا؟ دِلیر اور بہادُر بنے رہو۔

29  چنانچہ ابؔی سلوم کے نوکروں نے امنؔون سے وَیسا ہی کیا جَیسا ابؔی سلوم نے حُکم دیا تھا۔ تب سب بادشاہ زادے اُٹھے اور ہر ایک اپنے خچّر پر چڑھ کر بھاگا۔

30  اور وہ ہنوز راستہ ہی میں تھے کہ داؔؤد کے پاس یہ خبر پُہنچی کہ ابیؔ سلوم نے سب بادشاہ زادوں کو قتل کر ڈالا ہے اور اُن میں سے ایک بھی باقی نہیں بچا۔

31  تب بادشاہ نے اُٹھ کر اپنے کپڑے پھاڑے اور زمین پر پڑ گیا اور اُسکے سب مُلازِم کپڑے پھاڑے ہُوئے اُسکے حُضُور کھڑے رہے ۔

32  تب داؔؤد کے بھائی سمؔعہ کا بیٹا یوؔندؔب کہنے لگا کہ میرا مالک یہ خیال نہ کرے کہ اُنہوں نے سب جوانوں کو جو بادشاہ زادے ہیں مار ڈالا ہے اِسلئے کہ صرف امؔنون ہی مرا ہے کیونکہ ابؔی سلوم کے اِنتظام سے اُسی دِن سے یہ بات ٹھان لی گئی تھی جب اُس نے اُسکی بہن تؔمر کے ساتھ جبر کیا تھا۔

33  سو میرا مالک بادشاہ اَیسا خیال کر کے کہ سب بادشاہ زادے مر گئے اِس بات کا غم نہ کرے کیونکہ صرف امؔنون ہی مرا ہے۔

34  اور بؔی سلوم بھاگ گیا اور اُس جوان نے جو نگہبان تھا اپنی آنکھیں اُٹھا کر نگاہ کی اور کیا دیکھا کہ بہت سے لگ اُسکے پیچھے کی طرف سے پہاڑ کے دامن کے راستہ سے چلے آرہے ہیں ۔

35  تب یونؔدب نے بادشاہ سے کہا کہ دیکھ بادشاہ زادے آگئے۔ جَیسا تیرے خادِم نے کہا تھا وَیسا ہی ہے۔

36  اُس نے اپنی بات ختم ہی کی تھی کہ بادشاہ زادے آ پہنچے اور چلاّ چلاّ کر رونے لگے اور بادشاہ اور اُسکے سب مُلازِم بھی زار زار روئے۔ لیکن ابؔی سلوم بھاگ کر جؔسُور کے بادشاہ عؔمّیہوُد کے بیٹے تؔلمی کے پاس چلا گیا اور داؔؤد ہر روز اپنے بیٹے کے لئے ماتم کرتا رہا۔

37  

38  سو ابؔی سلوم بھاگ کر جؔسُور کو گیا اور تین برس تک وہیں رہا۔

39  اور داؔؤد بادشاہ کے دِل میں ابؔی سلوم کے پاس جانے کی بڑی آرزو تھی کیونکہ امؔنون کی طر سے اُسے تسلّی ہو گئی تھی اِسلئے کہ وہ مر چُکا تھا۔

  سموئیل 2 14

1  اور ضؔرویا ہ کے بیٹے یؔوُ آب نے تاڑ لیا کہ بادشاہ کا دِل ابؔی سلوم کی طرف لگا ہے ۔ سو یؔوُآب نے تؔقوُع کو آدمی بھیج کر وہاں سے ایک دانشِمند عورت بُلوائی اور اُس سے کہا کہ ذرا سوگ والی کاسا بھیس کرکے ماتم کے کپڑے پہن لے اور تیل نہ لگا بلکہ اَیسی عَورت کی طرح بن جا جو بڑی مُدّت سے مُردہ کے لئے ماتم کر رہی ہو۔

2  

3  اور بادشاہ کے پاس جا کر اُس سے اِس اِس طرح کہنا ۔ پھر یؔوُآب نے اُسے جو باتیں کہنی تھیں سِکھائیں ۔

4  اور جب تؔقوُع کی وہ عَورت بادشاہ سے باتیں کرنے لگی تو زمین پر اَوندھے مُنہ ہو کر گِری اور سِجدہ کر کے کہا اَے بادشاہ تیری دُہائی ہے!۔

5  بادشاہ نے اُس سے کہا تجھے کیا ہُؤا؟ اُس نے کہا مَیں سچ مُچ ایک بیوہ ہُوں اور میرا شوہر مر گیا ہے ۔

6  تیری لَونڈی کے دو بیٹے تھے۔ وہ دونوں میدان پر آپس میں مار پیٹ کرنے لگے اور کوئی نہ تھا جو اُنکو چھُڑا دیتا ۔ سو ایک نے دُوسرے کو اَیسی ضرب لگائی کہ اُسے مار ڈالا۔

7 اور اب دیکھ کہ سب کُنبے کا کُنبہ تیری لَونڈی کے خِلاف اُٹھ کھڑا ہُؤا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اُسکو جس نے اپنے بھائی کو مارا ہمارے حوالہ کر تاکہ ہم اُسکو اُسکے بھائی کی جان کے بدلے جسے اُس نے مار ڈالا قتل کریں اور یُوں وارِث کو بھی ہلاک کر دیں ۔ اِس طرح تو وہ میرے انگارے کو جو باقی رہا ہے بُجھا دینگے اور میرے شوہر کا ن تو نام نہ بقیّہ رُویِ زمیں پر چھوڑینگے۔

8  بادشاہ نے اُس عَورت سے کہا تُو اپنے گھر جا اور مَیں تیری بابت حُکم کرُونگا ۔ تؔقوع کی اُس عورت نے بادشاہ سے کہا اَے میرے مالِک ! اَے بادشاہ ! سارا گُناہ مُجھ پر اور میرے باپ کے گھرانے پر ہو اور بادشاہ اور اُسکا تخت بے گُناہ رہے۔

9  

10  تب بادشاہ نے فرمایا جو کوئی تجھ سے کچھ کہے اُسے میرے پاس لے آنا اور وہ پھر تجھ کو چُھونے نہیں پائیگا۔

11  تب اُس نے کہا کہ مَیں عرض کرتی ہُوں کہ بادشاہ خُداوند اپنے خُدا کو یاد کرے کہ خُون کا اِنتقام لینے والا اَور ہلاک نہ کرنے پائے تا نہ ہو کہ وہ میرے بیٹے کو ہلاک کر دیں ۔ اُس نے جواب دیا خُداوند کی حیات کی قسم تیرے بیٹے کا ایک بال بھی زمین پر نہیں گِرنے پائیگا۔

12  تب اُس عورت نے کہا ذرا میرے مالِک بادشاہ سے تیری لَونڈی ایک بت کہے۔

13  اُس نے جواب دیا کہہ تب اُس عَورت نے کہا کہ تُو نے خُدا کے لوگوں کے خِلاف اَیسی تدبیر کیوں نِکالی ہے ؟ کیونکہ بادشاہ اِس بات کے کہنے سے مُجرم سا ٹھہرتا ہے اِسلئے کہ بادشاہ اپنے جلا وطن کو پھر گھر لَوٹا کر نہیں لاتا۔

14  کیونکہ ہم سب کو مرنا ہے اور ہم زمین پر گِرے ہُوئے پانی کی طرح ہو جاتے ہیں جو پھر جمع نہیں ہوسکتا اور خُدا کِسی کی جان نہیں لیتا بلکہ اَیسے وسائیل نِکالتا ہے کہ جلا وطن اُسکے ہاں سے نِکالا ہُؤا نہ رہے۔

15  اور مَیں نے جو اپنے مالِک سے بادشاہ سے یہ بات کہنے آئی ہوں تو اِکا سبب یہ ہے کہ لوگوں نے مجھے ڈرادیا تھا ۔ سو تیری لَونڈی نے کہا کہ مَیں آپ بادشاہ سے عرض کرُونگی۔ شاید بادشاہ اپنی لَونڈی کی عرض پُوری کرے۔

16  کیونکہ بادشاہ سپنکر ضرور اپنی لَونڈی کو اُس شخص کے ہاتھ سے چُھڑائیگا جو مجھے اور میرے بیٹے دونوں کو خُدا کی میراث میں سے نیست کر ڈالنا چاہتا ہے۔

17  سو تیری لَونڈی نے کہا کہ میرے مالِک بادشاہ کی بات تسلّی بخش ہو کیونکہ میرا مالِک بادشاہ نیکی اور بدی کے اِمتیاز کرنے میں خُدا کے فرشتہ کی مانند ہے ۔ سو خُداوند تیرا خُدا تیرے ساتھ ہو۔

18  تب بادشاہ نے اُس عَورت سے کہا مَیں تجھ سے جو کچھ پُوچھوں تو اُسکو ذرا بھی مجھ سے مت چھپانا ۔ اُس عوَرت نے کہا میرا مالِک بادشاہ فرمائے ۔

19  بادشاہ نے کہا کیا اِس سارے معاملہ میں یؔوُآب کا ہاتھ تیرے ساتھ ہے؟ اُس عَورت نے جواب دیا تیری جان کی قسم اَے میرے مالک بادشاہ کوئی اِن باتوں سے جو میرے مالِک بادشاہ نے فرمائی ہیں دہنی یا بائیں طرف نہیں مُڑ سکتا کیونکہ تیرے خادم یؔوُآب ہی نے مجھے حُکم دیا اور اُسی نے یہ سب باتیں تیری لَونڈی کو سِکھائیں۔

20  اور تیرے خادِم یؔوُآب نے یہ کام اِسلئے کیا تا کہ اُس مضمُون کے رنگ ہی کو پلٹ دے اور میرا مالِک دانشِمند ہے جس طرح خُدا کے فرِشتہ میں سمجھ ہوتی ہے کہ دُنیا کی سب باتوں کو جان لے۔

21  تب بادشاہ نے یؔوُآب سے کہا دیکھ مَیں نے یہ بات مان لی۔ سو تُو جا اور اُس جون ابؔی سلوم کو پھر لے آ۔

22  تب یؔوُآب زمین پر اَوندھا ہو کر گِرا اور سجدہ کیا اور بادشاہ کو مُبارکباد دی اور یؔوُآب کہنے لگا آج تیرے بندہ کو یقین ہُؤا ا۔ے میرے مالِک بادشاہ کہ مجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے اِسلئے کہ بادشاہ نے اپنے خادِم کی عرض پُوری کی۔

23  پھر یؔوُآب اُٹھا اور حبؔسُور کو گیا اور ابؔی سلوم کو یرؔوشلیم میں لے آیا ۔ تب بادشاہ نے فرمایا وہ اپنے گھر جائے اور میرا مُنہ نہ دیکھے۔ سوابؔی سلوم اپنے گھر گیا اور وہ بادشاہ کا منہ دیکھنے نہ پایا۔

24  

25  اور سارے اِسرؔائیل میں کوئی شخص ابؔی سلوم کی طرح اُسکے حُسن کے سبب سے تعریف کے قابل نہ تھا کیونکہ اُسکے پاؤں کے تلوے سے سر کے چاند تک اُس میں کوئی عَیب نہ تھا۔

26  اور جب وہ اپنا سر مُنڈواتا تھا۔ (کیونکہ ہر سال کے آخِر میں وہ اپسے مُنڈواتا تھا اِسلئے کہ اُسکے بال گھنے تھے سو وہ اُنکو مُنڈواتا تھا) تو اپنے سر کے بال وزن میں شاہی تول کے مُطابق دو سَو مِثقال کے برابر پاتا تھا۔

27  اور ابؔی سلوم سے تین بیٹے پَیدا ہُوئے اور ایک بیٹی جسکا نام تؔمر تھا ۔ وہ بہت خُوبُصورت عَورت تھی۔

28  اور ابی سلوم پُورے دو برس یرؔوشلیم میں رہا اور بادشاہ کا مُنہ نہ دیکھا۔

29  سو ابؔی سلوم نے یؔوُآب کو بُلوایا تاکہ اُسے بادشاہ کے پاس بھیجے پر اُس نے اُسکے پاس آنے سے انکار کیا اور اُس نے دو بارہ بُلوایا لیکن وہ نہ آیا ۔

30  اِسلئے اُس نے اپنے مُلازِموں سے کہا کہ دیکھو یؔوُآب کا کھیت میرے کھیت سے لگا ہے اور اُس میں جِو ہیں سو جا کر اُس میں آگ لاگا دو اور ابؔی سلوم کے مُلازِموں نے اُس کھیت میں آگ لگا دی۔

31  تب یؔوُآب اُٹھا اور ابؔی سلوم کے پاس اُسکے گھر جا کر اُس سے کہنے لگا تیرے خادِموں نے میرے کھیت میں آگ کیوں لگاڈی؟۔

32  ابؔی سلوم نے یؔوُآب کو جواب دیا کہ دیکھ مَیں نے تجھے کہلا بھیجا کہ یہاں آ تاکہ میں تجھے بادشاہ کے پاس یہ کہنے بھیجوں کہ مَیں حؔبسُور سے کیوں یہاں آیا۔؟ میرے لئے اب تک وہیں رہنا بہتر ہوتا۔ سو اب بادشاہ مجھے اپنا دیدار دے اور اگر مُجھ میں کوئی بدی ہو تو وہ مجھے مار ڈالے ۔

33  تب یؔوُآب نے بادشاہ کے پاس جا کر اُسے یہ پَیغام دیا اور جب اُس نے ابؔی سلوم کو بُلوایا تب وہ بادشاہ کے پاس آیا اور بادشاہ کے آگے زمین پر سر نگوُن ہو گیا اور بادشاہ نے ابؔی سلوم کو بوسہ دیا۔

  سموئیل 2 15

1  اِسکے بعد اَیسا ہُؤا کہ ابؔی سلوم نے اپنے لئے ایک رتھ اور گھوڑے اور پچاس آدمی تیار کئے جو اُسکے آگے آگے دوَڑیں ۔

2  اور ابؔی سلوم سویرے اُٹھ کر پھاٹک کے راستہ کے برابر کھڑا ہو جاتا اور جب کوئی اَیسا آدمی آتا جسکا مُقدمہ فَیصلہ کے لئے بادشاہ کے پاس جانے کو ہواتا تو ابؔی سلوم اُسے بُلا کر پوُچھتا تھا کہ تُو کس شہر کا ہے ؟ اور وہ کہاتا کہ تیرا خادِم اِؔسرائیل کے فُلانے قبیلہ کا ہے۔

3  پھر ابؔی سلوم اُس سے کہتا دیکھ تیری باتیں تو ٹھیک اور سَچیّ ہیں لیکن کوئی بادشاہ کی طرف سے مُقرر نہیں ہے جو تیری سُنے ۔

4  ابی سلوم یہ بھی کہا کرتا تھاکہ کاش مَیں مُلک کا قاضی بنایا گیا ہوتا تو ہر شخص جِسکا کوئی مُقدمہ یا دعویٰ ہوتا میرے پاس آتا اور مَیں اُسکا اِنصاف کرتا!۔

5  اور جب کوئی ابؔی سلوم کے نذدکی آتا تھا کہ اُسے سِجدہ کرے تو وہ ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لیتا اور اُسکو بوسہ دیتا تھا۔

6  اور ابؔی سلوم سب اِسرائیلیوں سے جو بادشاہ کے پاس فَیصلہ کے لئے آتے تھے اِسی طرح پیش آتا تھا ۔ یُوں ابؔی سلوم نے اؔسرائیل کے لوگوں کے دِل موہ لئے۔

7  اور چالیس برس کے بعد یُوں ہُؤا کہ ابؔی سلوم نے بادشاہ سے کہا مجھے ذرا جانے دے کہ مَیں اپنی منّت جو مَیں نے خُداوند کے لئے مانی ہے حؔبرُون میں پُوری کروُں۔

8  کیونکہ جب مَیں ارؔام کے حؔبسُور میں تھا تو تیرے خادم نے یہ منت مانی تھی کہ اگر خُداوند مجھے پھر یرؔوشلیم میں سچ مُچ پُہنچا دے تو مَیں خُداوند کی عبادت کرُونگا۔

9  بادشاہ نے اُس سے کہا کہ سلامنت جا۔ سو وہ اُٹھا اور حؔبرُون کو گیا۔

10  اور ابؔی سلوم نے بنی اِسرائیل کے سب قبیلوں میں جاسُوس بھیج کر منادی کرا دی کہ جَیسے ہی تُم نر سِنگے کی آواز سُنو تو بول اُٹھنا کہ ابؔی سلوم حؔبرُون میں بادشاہ ہوگیا ہے ۔

11  اور ابؔی سلوم کے ساتھ یرؔوشلیم سے دو سَو آدمی جنکو دعوت دی گئی تھی گئے تھے۔ وہ سادہ دِلی سے گئے تھے اور اُنکو کِسی بات کی خبر نہیں تھی۔

12  اور ابؔی سلوم نے قُربانیاں گُذرانتے وقت جِلوئی اِخیتفؔل کو جو داؔؤد کا مُشِیر تھا اُسکے شہر جلؔوہ سے بُلوایا ۔ یہ بڑی بھاری سازش تھی اور ابؔی سلوم کے پاس لوگ برابر بڑھتے ہی جاتے تھے۔

13  اور ایک قاصِد نے آکر داؔؤد کو خبر دی کہ بنی اِسرائیل کے دِل ابؔی سلوم کی طرف ہیں ۔

14  اور داؔؤد نے اپنے سب مُلازموں سے جو یرؔوشلیم میں اُسکے ساتھ تھے کہا اُٹھو بھاگ چلیں ۔ نہیں تو ہم میں سے ایک بھی ابؔی سلوم سے نہیں بچیگا۔ چلنے کی جلدی کرو نہ ہو کہ وہ ہم کو جھٹ آ لے اور ہم پر آفت لائے اور شہر کو تہِ تیغ کرے۔

15  بادشاہ کے خادِموں نے بادشاہ سے کہا دیکھ تیرے خادِم جو کچھ ہمارا مالِک بادشاہ چاہے اُسے کرنے کو تیار ہیں ۔

16  تب بادشاہ نِکلا اور اُسکا سارا گھرانا اُسکے پیچھے چلا اور بادشاہ نے دس عوَرتیں جو حرمیں تھیں گھر کی نگہبانی کے لئے پیچھے چھوڑ دِیں ۔

17  اور بادشاہ نِکلا اور سب لوگ اُسکے پیچھے چلے اور وہ بَیت مِرحاؔق میں ٹھہر غئے ۔

18  اور اُسکے سب خادِم اُسکے برابر سے ہوتے ہُوئے آگے گئے اور سب کریتی اور سب فلیتی اور سب جاتی یعنی وہ چھ سَو آدمی جو جاؔت سے اُسکے ساتھ اُسکے ساتھ آئے تھے بادشاہ کے سامنے آگے چلے۔

19  تب بادشاہ نے جاتی اِتیؔ سے کہا تُو ہمارے ساتھ کیوں چلتا ہے؟ تُو لَوٹ جا اور بادشاہ کے ساتھ رہ کیونکہ تُو پردیسی اور جلا وطن بھی ہے ۔ سو اپنی جگہ کو لَوٹ جا ۔

20  تُو کل ہی تو آیا ہے سو کیا آج مَیں تجھے اپنے ساتھ اِدھر اُدھر پھر اؤُن جِس حال کہ مجھے جدھر جا سکاتا ہوُں جانا ہے؟ سو لوٹ جا اور اپنے بھائیوں کو ساتھ لیتا جا۔ ۔ رحمت اور سّچائی تیرے ساتھ ہوں ۔

21  تب اِتؔی نے بادشاہ کی جان کی قسم جہاں کہٰن میرا مالک بادشاہ خواہ مرتے خواہ جیتے ہوگا وہیں ضُرور تیرا خادِم بھی ہوگا ۔

22  سو داؔؤد نے اِتیؔ سے کہا چل پار جا اور جاتی اِتؔی اور اُسکے سب لوگ اور سب ننھے بچے جو اُسکے ساتھ تھے پار گئے۔

23  اور سارا مُلک بلند آواز سے رویا اور سب لوگ پار ہوگئے اور بادشاہ خُد نہرِ قدِرؔون کے پار ہُؤا اور سب لوگوں نے پارہو کر دشت کی رہ لی۔

24  اور صؔدوق بھی اور اُسکے ساتھ سب لاوی خُدا کے عہد کا صندُوق لئے ہُوئے آئے اور اُنہوں نے خُدا کے صندُوق کو رکھ دیا اور ابؔیاتر اُوپر چڑھ گیا اور جب تک سب لوگ شہر سے نِکل نہ آئے وہیں رہا۔

25  تب بادشاہ نے صندُوق سے کہا کہ خُدا کا صندوُق شہر کو واپس لے جا۔ پس اگر خُداوند کے کرم کی نظر مجھ پر ہوگی تو وہ مجھے پھر لے آئیگا اور اُسے اور اپنے مسکن کو مجھے پھر دِکھائیگا۔

26  پر اگر وہ یُوں فرمائے کہ مَیں تجھ سے خُوش نہیں تو دیکھ مَیں حاضر ہوں جو کچھ اُسکو بھلا معلوم ہو میرے ساتھ کرے۔

27  اور بادشاہ نے صؔدوُق کاہن سے یہ بھی کہا کیا تُو غَیب بین نہیں ؟ شہر کو سلامت لَوٹ جا اور تُمہارے ساتھ تمُہارے دونوں بیٹے ہوں اخیمؔعض جو تیرا بیٹا ہے اور یُونؔتن جو ابؔیاتر کا بیٹا ہے۔

28  اور دیکھ مَیں اُس دشت کے گھاٹوں کے پاس ٹھہرا رہُونگا جب تک تُمہارے پاس سے مجھے حقیقت حال کی خبر نہ مِلے۔

29  سو صدؔوُق اور ابؔیاتر خُدا کا صنُدوق یرؔوشلیم کو واپس لے گئے اور وہیں رہے۔

30  اور داؔؤد کوہِ زَتیون کی چڑھائی پر چڑھنے لگا اور روتا جا رہا تھا ۔ اُسکا سر ڈھکا تھا اور وہ ننگے پاؤں چل رہا تھا اور وہ سب لوگ جو اُسکے ساتھ تھے اُن میں سے ہر ایک نے اپنا سر ڈھانک رکھا تھا۔ وہ اوپر چڑھتے اور روتے جاتے تھے۔

31  اور کِسی نے داؔؤد کو بتایا کہ اخؔیقفل بھی مُفِسدوں میں شامِل اور ابؔی سلوم کے ساتھ ہے ۔ تب داؔؤد نے کہا اَے خُداوند ! مَیں تجھ سے مِنت کرتا ہوُں کہ اخیقُفل کی صلاح کو بیو قوفی سے بدل دے ۔

32  جب داؔؤد پر چوٹی پر پُہنچا جہاں خُدا کو سجدہ کا کرتے تھے توار کی حُسؔی اپنی قبا پھاڑے اور سر پر خاک ڈالے اُسکے اِستقبال کو آیا ۔

33  اور داؔؤد نے اُس سے کہا اگر تُو میرے ساتھ جائے تو مجھ پر بار ہوگا۔

34  پر اگر تو شہر کو لَوٹ جائے اور ابی سلوم سے کہے کہ اَے بادشاہ میں تیرا خادِم ہُونگا جیسے گُذرے زمانہ میں تیرے باپ کا خادِم رہا وَیسے ہی اب تیرا خادِم ہُوں تو تُو میری خاطرِ اِخیتفؔل کی مشورت کو باطِل کر دیگا۔

35  اور کیا وہاں تیرے ساتھ صؔدُوق اور ابؔیاتر کاہنوں کو بتا دینا۔

36  دیکھ وہاں اُنکے ساتھ اُنکے ساتھ اُنکے دونوں بیٹے ہیں یعنی صدؔوق کا بیٹا اخیمعض اور ابؔیاتر کا بیٹا یُونتؔن سو جو کچھ تپم سُنو اُسے اُنکی معرفت مجھے کہلا بھیجنا ۔

37  سو داؔؤد کا دوست حُوسؔی شہر میں آیا اور ابؔی سلوم بھی یرؔوشلیم میں پُہنچ گیا۔

  سموئیل 2 16

1  اور جب داؔؤد چوٹی سے کچھ آگے بڑھا تو مفِؔیبوست کا خادِم ضِیباؔ دو گدھے لیئے ہوُئے اُسے مِلا جن پر زین کسے تھے اور اُنکے اُوپر دو سَوروٹیاں اور کشمِش کے سُو خوشے اور تابستانی میووں کے سو دانے اور مَے کا ایک مشکیزہ تھا ۔

2  اور بادشاہ نے ضِیباؔ سے کہا اِن سے تیرا کا مطلب ہے؟ ضِؔیبا نے کہا یہ گدھے بادشاہ کے گھرانے کی سواری کے لئے روٹیاں اور گرمی کے پھل جوانوں کے کھانے کے لئے ہیں اور یہ مَے اِسلئے ہے کہ جو بیابان میں تھک جائیں اُسے پئیں ۔

3  اور بادشاہ نے پوُچھا تیرے آقا کا بیٹا کہاں ہے؟ ضَؔیبا نے کہا بادشاہ سے کہا دیکھ وہ یرؔوشلیم میں رہ گیا ہے کیونکہ اُس نے کہا کہ آج اِسؔرائیل کا گھرانا میرے باپ کی مملکت مجھے پھیر دیگا ۔

4  تب بادشاہ نے ضِیؔبا نے کہا مَیں سِجدہ کرتا ہوں اَے میرے مالک بادشاہ تیرے کرم کی نظر مجھ پر رہے!۔

5  جب داؔؤد بادشاہ بحؔوُریم پُہنچاتو وہاں سے ساؔؤل کے گھر کے لوگوں میں سے ایک شخص جسکا نام سمؔعی بن جیؔرا تھا نِکلا اور لعنت کرتا ہُؤا آیا ۔

6  اور اُس نے داؔؤد پر اور داؔؤد بادشاہ کے سب خادِموں پر پتھر پھینکے اور سب لوگ اور سب سوُرما اُسکے دہنے اور بائیں ہاتھ تھے ۔

7  اور سمعی لعنت کرتے وقت یُوں کہتا تھا دُور ہو دُور ہو! اَے خُونی آدمی اَے خبیث !۔

8  خُداوند نے ساؔؤل کے گھرانے کے سب خُون کو جِسکے عوِض تُو بادشاہ ہُؤا تیرے ہی اُوپر لَوٹا یا اور خُداوند نے سلطنت تیرے بیٹے ابؔی سلوم کے ہاتھ میں دے دی ہے اور دیکھ تُو اپنی ہی شرارت میں خود آپ پھنس گیا ہے اِسلئے کہ تُو خُونی آدمی ہے۔

9  تب ضؔرویاہ کے بیٹے ابیؔشے نے بادشاہ سے کہا یہ مرا ہُؤا کُتا میرے مالک بادشاہ پر کیوں لعنت کرے؟ مجھکو ذرا اُدھر جانے دے کہ اُسکا سر اُڑا دُوں ۔

10  بادشاہ نے کہا اَے ضؔرویاہ کے بیٹو! مجھے تم سے کیا کام؟ وہ جو لعنت کر رہا ہے اور خُداوند نے اُس سے کہا ہے کہ داؔؤد پر لعنت کر سو کوَون کہہ سکتا ہے کہ تُو نے کیون اَیسا کیا؟۔

11  اور داؔؤد نے ابؔیشے سے اور اپنے سب خادِموں سے کہا دیکھو میرا بیٹا ہی جو میرےصُلب سے پَیدا ہُؤا میری جان کا طالب ہے پس اب یہ بینمینی کتنا زیادہ اَیسا نہ کرے ؟ اُسے چھوڑ دو اور لعنت کرنے دو کیونکہ خُداوند نے اُسے حُکم دیا ہے۔

12  شاید خُداوند اُس ظُلم پر جو میرے اُوپر ہُؤا ہے نظر کرے اور خُداوند آج کے دِن اُسکی لعنت کے بدلے مجھے نیک بدلہ دے۔

13  سو داؔؤد اور اُسکے لوگ راستہ چلتے رہے اور سؔمعی اُسکے سامنے کے پہاڑکے پہلُو پر چلتا رہا اور چلتے چلتے لعنت کرتا اور اُسکی طرف پتھر پھینکتا اور خاک ڈالتا رہا ۔

14  اور بادشاہ اور اُسکے سب ہمراہی تھکے ہُوئے آئے اور وہاں اُس نے دم لیا۔

15  اور ابؔی سلوم اور سب اِسرائیلی مرد یرؔوشلیم میں آئے اور اخیؔتفل اُسکے ساتھ تھا۔

16  اور اَیسا ہُؤا کہ جب داؔؤد کا دوست ارکی حُسؔی ابؔی سلوم کے پاس آیا تو حُسؔی نے ابیؔ سلوم سے کہا بادشاہ جیتا رہے! بادشاہ جیتا رہے!۔

17  اور ابؔی سلوم نے حُوسؔی سے کہا کیا تُو نے اپنے دوست پر یہی مہَربانی کی؟ تُو اپنے دوست کے ساتھ کیوں نہ گیا؟۔

18  خُوسؔی نے ابؔی سلوم سے کہا نہیں بلکہ جسکو خُداوند نے اور اِس قَوم نے اور اِؔسرائیل کے سب آدمیوں نے چُن لیا ہے مَیں اُسی کا ہُونگا اور اُسی کے ساتھ رہُونگا۔

19 اور پھر مَیں کِس کی خِدمت کرُوں ؟ کیا مَیں اُسکے بیٹے کے سامنے رہ کر خِدمت نہ کرُوں ؟ جیسے میں نے تیرے باپ کے سامنے رہ کر خِدمت کی وَیسے ہی تیرے سامنے رُہونگا۔

20  تب ابؔی سلوم نے اخیتؔفُل سے کہ تُم صلاح دو کہ ہم کیا کریں۔

21  سو اِخؔیتفُل نے ابؔی سلوم سے کہا کہ اپنے باپ کی حرموں کے پاس جا جِنکو وہ گھر کی نگہبانی کو چھوڑ گیا ہے۔ اِسلئے کہ جب سب اِسرائیلی سُنینگے کہ تیرے باپ کو تُجھ سے نفرت ہے تو اُن سب کے ہاتھ جو تیرے ساتھ ہیں قوی ہو جائینگے ۔

22  سو اُنہوں نے محلّ کی چھت پر ابؔی سلوم کے لئے ایک تنبوُ کھڑا کر دیا اور ابؔی سلوم سب بنی اِسرائیل کے سامنے اپنے باپ کی حرموں کے پاس گیا۔

23  اور اِخؔیتفُل کی مشورت جو اِن دِنوں ہوتی وہ اَیسی ہی سمجھی جاتی تھی کہ گویا خُدا کے کلام سے آدمی نے بات پُوچھ لی۔ یُوں اخؔیتفُل کی مشورت داؔؤد اور ابؔی سلوم کی خِدمت میں اَیسی ہی ہوتی تھی۔

  سموئیل 2 17

1  اور اِخؔیتفُل نے ابؔی سلوم سے یہ بھی کہا کہ مُجھے ابھی بارہ ہزار مرد چُن لینے دے اور مَیں اُٹھ کر آج لی رات کو داؔؤد کا پیچھا کرُونگا۔

2  اور اَیسے حال میں کہ وہ تھکا ماندہ ہو اور اُسکے ہاتھ ڈھیلے ہوں میں اُس پر جا پڑُونگا اور اُسے ڈراؤنگا اور سب لوگ جو اُسکے ساتھ ہیں بھاگ جائینگے اور مَیں فقط بادشاہ کو مارُونگا۔

3  اور مَیں سب لوگوں کو تیرے پاس لَوٹا لاؤنگا ۔ جس آدمی کا تُو طالب ہے وہ اَیسا ہے کہ گویا سب لَوٹ آئے ۔ یُوں سب لوگ سلامنت رہینگے ۔ یہ بات ابؔی سلوم کو اور اِؔسرا ئیل کے سب بُزرگوں کو بہت اچھّی لگی۔

4  

5  اور ابؔی سلوم نے کہا اب ارکی حؔوشؔی کو بھی بُلاؤ اور جو وہ کہے ہم اُسے بھی سُنیں ۔

6  جب حُوسؔی ابؔی سلوم کے پاس آیا تو ابؔی سلوم نے اپس سے کہا کہ اَخیؔتفُل نے تو یہ یہ کہا ہے ۔ کیا ہم اُسکے کہنے کے مُطابق عمل کریں ؟ اگر نہیں تو تُو بتا ۔

7  حُوسؔی نے ابؔی سلوم سے کہا کہ وہ صلاح جو اِخؔیتفُل نے اِس بار دی ہے اچھّی نہیں ۔

8  ما سِوااِسکے خُسؔی نے یہ بھی کہا کہ تُو اپنے باپ کو اور اُسکے آدمیوں کو جانتا ہے کہ وہ زبردست لوگ ہیں اور وہ اپنے دِل ہی دِل میں اُس ریچھنی کی مانند جسکے بچّے جنگل میں چھِن گئے ہوں جھلّا رہے ہونگے اور تیرا باپ جنگی مرد ہے اور وہ لوگوں کے ساتھ نہیں ٹھہریگا۔

9  اور دیکھ اب تو وہ کسی غار میں یا کِسی دُوسری جگہ چھِپا ہُؤا ہوگا اور جب شُروع ہی میں تھوڑے سے قتل ہو جائینگے تو جو کوئی سُنیگا وہ یہٰ کہیگا کہ ابؔی سلوم کے پَیرؤوں کے درمیان تو خُونریزی شُرُوع ہے۔

10  تب وہ بھی جو بُہادر ہے اور جِسکا دِل شیر کے دل کی طرح ہے بالُکل پگھل جائیگا کیونکہ سارا اِسرائیل جانتا ہے کہ تیرا باپ زبردست آدمی ہے اور اُسکے ساتھ کے لوگ سُرما ہیں ۔

11  سو مَیں صلاح دیتا ہوں کہ داؔن سے بیرؔسبع تک کے سب اِسرائیلی سُمندر کے کنارے کی ریت کی طرح تیرے پاس کثرت سے اِکٹھے کیئے جائیں اور تُو آپ لڑائی پر جائے۔

12  یُوں ہم کِسی نہ کِسی جگہ جہاں وہ مِلے اُس پر جا ہی پڑینگے اور ہم اُس پر اَیسے گِر ینگے جَیسے شبنم زمین پر گِرتی ہے ۔ پھر نہ تو ہم اُسے اور انہ اُسکے ساتھ کے سب آدمیوں میں سے کسی کو جیتا چھوڑینگے۔

13  ماسِا اِسکے اگر وہ کسی شہر میں گُھسا ہُؤا ہو گا تو سب اِسرائیلی اُس شہر کے پاس رسؔیاں لے آئینگے اور ہم اُسکو کھینچکر دریا میں کردینگے یہاں تک کہ اُسکا ایک چھوٹا سا پتھر بھی وہاں نہیں مِلیگا۔

14  تب ابؔی سلوم اور سب اِسرائیلی کہنے لگے کہ یہ مشورت جو ارکی حُوسؔی نے دی ہے اِخیؔتفُل کی مشورت سے اچھّی ہے کیونکہ یہ تو خُداوند ہی نے ٹھہرا دیا تھا کہ اِخیتؔفُل کی اچھی صلاح باطِل ہو جائے تا کہ خُداوند ابؔی سلوم پر بلا نازِل کرے۔

15  تب حُوسؔی ؛نے صدوؔق اور ابؔیا تر کاہنوں سے کہا کہ اِخیؔتفُل نے ابؔی سلوم کو اور بنی اِسرائیل کے بُزرگوں کو اَیسی اَیسی صلاح دی اور مَیں نے یہ یہ صلاح دی۔

16  سو اب جلد داؔؤد کے پاس کہلا بھیجو کہ آج رات کو دشت کے گھاٹوں پر نہ ٹھہر بلکہ جس طرح ہوسکے پار اُتر جا تا کہ اَیسا نہ ہو کہ بادشاہ اور سب لوگ جو اُسکے ساتھ ہیں نِگل لئے جائیں ۔

17  اور یُونؔتن اور اخیمؔعض ع۔ینؔراجل کے پاس ٹھہرے تھے اور ایک لَونڈی جاتی اور اُنکو خبر دے آتی تھی اور وہ جا کر داؔؤد کو بتا دیتے تھے کیونکہ مُناسب نہ تھا کہ وہ شہر میں آتے دکھائی دیتے۔

18  لیکن ایک چھوکرے نے اُنکو دیکھ لیا اور ابؔی سلوم کو خبر دی پر وہ دونوں جلدی کرکے نِکل گئے اور بؔحُوریم میں ایک شخص کے گھر گئے جسکے صحن میں ایک کُوآں تھا۔ سو وہ اُس میں اُتر گئے۔

19  اور اُسکی عَورت نے پردہ لیکر کوُئیں کے مُنہ پر بچھایا اور اُس پر دلا ہُؤا اناج پھَیلا دیا اور کچھ معلوم نہیں ہوتا تھا۔

20  اور ابؔی سلوم کے خادِم اُس گھر پر اُس عَورت کے پاس آئے اور پُوچھا کہ اخؔیمعض اور یُو نؔتن کہاں ہیں ؟ اُس عَورت نے اُن سے کہا وہ نالہ کے پار گئے اور جب اُنہوں نے اُنکو ڈھونڈا اور نہ پایا تو یرؔوشلیم کو لَوٹ گئے ۔

21  اور ایسا ہُؤا کہ جب یہ چلے گئے تو وہ کوئیں سے نکلے اور جا کر داؔؤد بادشاہ کو خبر دی اور وہ داؔؤد سے کہنے لگے کہ اُٹھو اور دریا پار ہو جاؤ کیونکہ اِؔخیتفُل نے تُمہارے خِلاف اَیسی اَیسی صلاح دی ہے ۔

22  تب داؔؤد اور سب لوگ جو اُسکے ساتھ تھے اُٹھے اور یرؔدن کے پار گئے اور صُبح کی روشنی تک اُن میں سے ایک بھی اَیسا نہ تھا جو یرؔدن کے پا نہ ہوگیا ہو۔

23  جب اِخؔیتفُل نے دیکھا کہ اُسکی مشورت پر عمل نہیں کیا گیا تو اُس نے اپنے گدھے پر زِین کسا اور اُٹھ کر اپنے شہر کو اپنے گھر گیا اور اپنے گھرانے کا بندوبست کرکے اپنے کو پھانسی دی اور مر گیا اور اپنے باپ کی قبر میں دفن ہُؤا۔

24  تب داؔؤد محناؔیم میں آیا اور ابؔی سلوم اور سب اِسراؔئیلی مرد جو اُسکے ساتھ تھے یرؔدن کے پار ہُوئے۔

25  اور ابؔی سلوم نے یُوآؔب کے بدلے عؔمار سا کو لشکر کا سردار کیا۔ یہ عمؔاسا ایک اِسرائیلی آدمی کا بیٹا تھا جِسکا نام اِترؔا تھا۔ اُس نے ناؔحس کی بیٹی ابؔیجیل سے جو یُوآؔب کی ماں ضؔرویاہ کی بہن تھی صُحبت کی تھی ۔

26  اور اِسرائیلی اور ابؔی سلوم جلؔعاد کے مُلک میں خَیمہ زن ہُوئے۔

27  اور جب داؔؤد محناؔیم میں پُہنچا تو اَیسا ہُؤا کہ ناحؔس کابیٹا سؔوبی بنی عموُّن کے رؔبہّ سے اور عمیّؔ ایل کا بیٹا مِکیرؔ لوؔدبار سے اور برؔزلی جلعادی راؔجلیم سے۔

28  پلنگ اور چارپائیاں اور باسن اور مِٹّی کے برتن اور گیہوں اور جَواور آٹا اور بُھنوا ہُؤااناج اور لوبئے کی پھلیاں اور مُسور اور بُھنوا ہُؤا چینا۔

29  اور شہد اور مکھن اور بھیڑ بکریاں اور گائے کے دُوچھ کا پینر داؔؤد کے اور اُسکے ساتھ کے لوگوں کے کھانے کے لئے لائے کیونکہ اُنہوں نے کہا کہ وہ لوگ بیابان میں بھُوکے اور ماندے اور پیاسے ہیں ۔

  سموئیل 2 18

1  اور داؔؤد نے اُن لوگوں کو جو اُسکے اساتھ تھے گِنا اور ہزاروں کے اور سَیکڑوں کے سردار مُقرر کئے۔

2  اور داؔؤد نے لوگوں کی ایک تِہائی یُوآؔب کے ماتحت اور ایک تہائی یُوآؔب کے بھائی ابیؔشے بن ضروؔیاہ کے ماتحت اور ایک تِہائی جاتی اِتؔی کے ماتحت کرکے اُنکو روانہ کیا اور بادشاہ نے لوگوں سے کہا کہ میں خُود بھی ضرور تمہارے ساتھ چلوُنگا ۔

3  پر لوگوں نے کہا کہ تو نہیں جانے پائیگا کیونکہ ہم اگر بھاگیں تو اُنکو کچھ ہماری پروانہ ہوگی اور اگر ہم میں سے آدھے مارے جائیں تو بھی اُنکو کچھ پروا نہ ہوگی پر تُو ہم جَیسے دس ہزار کے برابر ہے ۔ سو بہتر یہ ہے کہ تُو شہر میں سے ہماری مدد کرنے کو تیار رہے۔

4  بادشاہ نے اُن سے کہا جو تُم کو بہتر معلوم ہو تا ہے میں وہی کرُونگا۔ سو بادشاہ شہر کے پھاٹک کی ایک طرف کھڑا رہا اور سب لوگ سَو سو اور ہزار ہزار کرکے نِکلنے لگے ۔

5  اور بادشاہ نے یُوآؔب اور ابیشےؔ اور اِتؔی کو فرمایا کہ میری خاطر اُس جوان ابؔی سلوم کے ساتھ نرمی سے پیش آنا۔ جب بادشاہ نے سب سرداروں کو ابؔی سلوم کے حق میں تاکید کی تو سب لوگوں نے سُنا۔

6  سو وہ لوگ نِکل کر مَیدان میں اِسراؔئیل کے مُقابلہ کو گئے اور لڑائی افرؔائیم کے بن میں ہُوئی۔

7  اور وہاں اِسرؔائیل کے لوگوں نے داؔؤد کے خادِموں سے شکِکست کھائی اور اُس دِن اَیسی بڑی خُونریزی ہُوئی کہ بیس ہزار آدمی کھت آئے۔

8  اِسلئے کہ اُس دِن ساری مملکت میں جنگ تھی اور لوگ اِتنے تلوار کا لُقمہ نیں بنے جتنے اُس بن کا شِکار ہُوئے۔

9  اور اِتفاقاً ابؔی سلوم اپنے خچر پر سوار تھا اور وہ خچر ایک بڑے بلوط کے درخت کی گھنی ڈالیوں کے نیچے سے گیا ۔ سو اُسکا سر بلوُط میں اٹک گیا اور وہ آسمان اور زمین کے بیچ میں لٹکا رہ گیا اور وہ خچر جو اُسکے ران تلے تھا نکل گیا۔

10  کسی شخص نے یہ دیکھا اور یوُآؔب کو خبر دی کہ میں نے ابؔی سلوم کو بلوط کے درخت میں لٹکا ہُؤا دیکھا۔

11  اور یُوآؔب نے اُس شخص سے جس نے اُسے خبر دی تھی کہا تُو نے یہ دیکھا پھر کیون نہیں تو نے اُسے مار کر وہیں زمین پر گِرا دیا؟ کیونکہ میں تجھے چاندی کے دس ٹکڑے اور یاک کمر بند دیتا۔

12  اُس شخص نے یُوآؔب سے کہا کہ اگر مجھے چاندی کے ہزار ٹکڑے بھی میرے ہاتھ میں مِلتے تو بھی مَیں بادشاہ کے بیٹے پر ہاتھ نہ اُٹھاتا کیونکہ بادشاہ نے ہامرے سُنتے تجھے اور ابیشؔے اور اِتؔی کو تاکید کی تھی کہ خبردار کوئی اُس جوان ابؔی سلوم کو نہ چھُوئے ۔

13  ورنہ اگر مَیں اُسکی جان کے ساتھ دغا کھیلتا اور بادشاہ سے تو کئی بات پوشیدہ بھی نہیں تو تُو خُود بھی کنارہ کش ہو جاتا۔

14  تب یُوآؔب نے کہا میں تیرے ساتھ یُوں ہی ٹھہرا نہیں رہ سکتا ۔ سو اُس نے تین تِیر ہاتھ میں لئے اور اُن سے ابؔی سلوم کے دِل کو جب وہ ہنوز بلوط کے درخت کے بیچ زِندہ ہی تھا چھید ڈالا ۔

15  اور دس جوانوں نے جو یُوآؔب کے سلح برادر تھے ابؔی سلوم کو گھیر کر اُسے مارا اور قتل کر دیا۔

16  تب یُوآؔب نے نرسِنگا پھُونگا اور لوگ اِسرائیلیوں کا پیچھاکرنے سے لوٹے کیونکہ یُوآؔب نے لوگوں کو روک لیا ۔

17  اور اُنہوں نے ابؔی سلوم کو لیکر بن کے اُس بڑے گڑھے میں ڈالدیا اور اُس پر پتھروں کا یک بہت بڑا دھیر لگا دیا اور سب اِسرائیلی اپنے اپنے ڈیرے کو بھاگ گئے۔

18  اور ابؔی سلوم نے اپنے جیتے جی ایک لاٹ لیکر کھڑی کرائی تھی جو شاہی وادی میں ہے کیونکہ اُس نے کہا میرے کوئی بیٹا نہیں جس سے میرے نام کی یادگار رہے ۔ سو اُس نے اُس لاٹ کو اپنا نام دِیا اور وہ آج تک ابؔی سلوم کی یاد گار کہلاتی ہے۔

19  تب صؔدُوق کے بیٹے اخیمِعؔض نے کہا کہ مجھے دَوڑ کر بادشاہ کو خبر پُہنچانے دے کہ خُداوند نے اُسے دُشمنوں سے اُسکا اِنتقام لیا۔

20  لیکن یُوآؔب نے اُس سے کہا کہ آج کے دِن تو کوئی خبر نہ پُہنچا بلکہ دُوسرے دِن خبر پُہنچا دینا پر آج رجھے کوئی خبر نہیں لے جانا ہوگا اِسلئے کہ بادشاہ کا بیٹا مر گیا ہے۔

21  تب یُوآؔب نے کوُشی سے کہا کہ جا کر جو کچھ تو نے دیکھا ہے سو بادشاہ کو بتا دے ۔ سو وہ کُوشی یُوآؔب کو سجدہ کرکے دَوڑ گیا۔

22  تب صؔدُوق کے بیٹے اِخیمعؔض نے پھر یُوآؔب سے کہا کواہ کچھ ہی ہو تو مجھے بھی اُس کوشی کے پیچھے دَوڑ جانے دے۔ یُوآؔب نے کہا اَے میرے بیٹے تُو کیوں دَوڑ جانا چاہتا ہے جس حال کہ اِس خبر کے عِوض تجھے کوئی انعام نہیں ملیگا؟۔

23  اُس نے کہا خواہ کچھ ہی ہو میں تو جاؤنگا۔ اُس نے کہا دَوڑ جا۔ تب اِخیمعؔض میدان سے ہو کر دَوڑ گیا اور کوُشی سے آگے بڑھ گیا۔

24  اور داؔؤد دونوں پھاٹکوں کے درمیان بیٹھا تھا اور پہرے والا پھاٹک کی چھت سے ہو کر فصیل پر گیا اور کیا دیکھتا ہے کہ ایک شخص اکیلا دوُڑا آتا ہے ۔

25  اُس پہرے والے نے پُکار کر بادشاہ کو خبر دی۔ بادشاہ نے فرمایا اگر وہ اکیلا ہے تو مُنہ زبانی خبر لاتا ہوگا اور وہ تیز آیا اور نزدیک پہنچا۔

26  اور پہرے والے نے ایک اَور آدمی کو دیکھا کہ دَوڑا آتا ہے۔ تب اُس پہرے والے نے دربان کو پُکار کر کہا کہ دیکھ ایک شخص اور اکیلا دُوڑا آتا ہے ۔ بادشاہ نے کہا وہ بھی خبر لاتا ہوگا۔

27  اور پرہے والے نے کہا کہ مجھے اگلے کا دَوڑنا صؔدوُق کے بیٹے اخیمعؔض کے دَوڑنے کی طرح معلوم دیتا ہے ۔ تب بادشاہ نے کہا وہ بھلا آدمی ہے اور چھّی خبر لاتا ہوگا۔

28  اور اِخیمعؔض نے پُکار کر بادشاہ سے کہا خَیر ہے اور بادشاہ کے آگے زمین پر سر نگون ہو کر سجدہ کیا اور کہا کہ خُداوند تیرا خُدا مُبارک ہو جس نے اُن آدمیوں کو جنہوں نے میرے مالک بادشاہ کے خِلاف ہاتھ اُٹھائے تھے قابوُ میں کر دیا ہے۔

29  بادشاہ نے پُوچھا کیا وہ جوان ابؔی سلوم سلامت ہے؟ اِخیمعؔض نے کہا کہ جب یُوآؔب نے بادشاہ کے خادِم کو یعنی مجھ کو جو تیرا خادِم ہوں روانہ کیا تو مَیں نے ایک بڑی ہلچل تو ددیکھی پر میں نہیں جانتا کہ وہ کیا تھی۔

30  تب بادشاہ نے کہا ایک طرف ہو جا اور یہیں کھڑا رہ ۔ سو وہ ایک طرف ہو کر چُپ چاپ کھڑا ہوگیا۔

31  پھر وہ کُوشی آیا اور کُوشی نے کہا میرے مالِک بادشاہ کے لئے خبر ہے کیونکہ خُداوند نے آج کےدن اُن سب سے جو تیرے خِلاف اُٹھے تھے تیرا بدلہ لیا۔

32  تب بادشاہ نے کُوشی سے پُوچھا کیا وہ جوان ابؔی سلوم سلامت ہے؟ کوشی نے جواب دیا کہ میرے مالک بادشاہ کے دُشمن اور جتنے تجھے ضرر پُہنچانے کو تیرے خِلاف اُٹھیں وہ اُسی جوان کی طرح ہو جائیں ۔

33  تب بادشاہ بہت بے چین ہو گیا اور اُس کو کوٹھری کی طرف جو پھاٹک کے اُوپر تھی روتا ہوا چلا اور چلتے چلتے یُوں کہاتا جاتا تھا ہائے میرے بیٹے ابؔی سلوم! میرے بیٹے! میرے بیٹے ابؔی سلوم! کاش میرے تیرے بدلے مر جاتا ! اَے ابؔی سلوم! میرے بیٹے! میرے بیٹے۔

  سموئیل 2 19

1  اور یُوآؔب کو بتایا گیا کہ دیکھ بادشاہ ابؔی سلوم کے لئے نوحہ اور ماتم کر رہا ہے ۔

2  سو تمام لوگوں کے لئے اُس دِن کی فتح ماتم سے بدل گئی کیونکہ لوگوں نے اُس دِن یہ کہتے سُنا کہ بادشاہ اپنے بیٹے کے لئے دلگیر ہے ۔

3  سو وہ لوگ اُس دِن چوری سے شہر میں گھُسے جَیسے وہ لوگ جو لڑائی سے بھاگتے ہیں شرم کے مارے چوری چوری چلتے ہیں ۔

4  اور بادشاہ نے اپنا مُنہ ڈھانک لیا اور بادشاہ بلند آواز سے چلانے لگا کہ ہائے میرے بیٹے ابؔی سلوم! ہائے ابؔی سلوم میرے بیٹے ! میرے بیٹے ! ۔

5  تب یُوآؔب گھر میں بادشاہ کے پاس جا کر کہنے لگا کہ تُو نے آج اپنے سب خادِموں کو شرمسار کیا جنہوں نے آج کے دِن تیری جان اور تیرے بیٹوں اور تیری بیٹیوں کی جانیں اور تیری بیویوں کی جانیں اور تیری حرموں کی جانیں بچائیں۔

6  کیونکہ تُو اپنے دعاوت رکھنے والوں کو پیار کرتا ہے اور اپنے دوستوں سے عداوت رکھتا ہے اِسلئے کہ تُو نے آج کے دن ظاہر کر دیا کہ سردار اور خادِم تیرے نزدیک بے قدر ہیں کیونکہ آج کے دِن میں دیکھتا ہوں کہ اگر ابؔی سلوم جیتا رہتا اور ہم سب مر جاتے تو تُو بہت خُوش ہوتا۔

7  سو اب اُٹھ باہر نِکل اور اپنے خادِموں سے تسلی بخش باتیں کر کیونکہ مَیں خُداوند کی قسم کھاتا ہوں کہ اگر تُوباہر نہ جائے تو آج رات کو ایک آدمی بھی تیرے ساتھ نہیں رہیگا اور یہ تیرے لئے اُ ن سب آفتیوں سے بدتر ہوگا جو تیری نَوجوانی سے لیکر اب تک تجھ پر آئی ہیں ۔

8  سو بادشاہ اُٹھ کر پھاٹک میں جا بَیتھا اور سب لوگوں کو بتایا گیا کہ دیکھو بادشاہ پھاٹک میں بَیٹھا ہے۔ تب سب لوگ بادشاہ کے سامنے آئے اور اِسرائیلی اپنے اپنے ڈیرے کو بھاگ گئے تھے۔

9  اور اِسرائیل کے قبیلوں کے سب لوگوں میں جھگڑا تھا اور وہ کہتے تھے کہ بادشاہ نے ہمارے دُشمنوں کے ہاتھ سے اور فلِستیوں کے ہاتھ سے ہم کو بچایا اور اب وہ ابؔی سلوم کے سامنے سے مُلک چھوڑ کر بھاگ گیا ہے۔

10  اور ابؔی سلوم جسے ہم نے مسح کرکے اپنا حاکم بنایا تھا لڑائی میں مر گیا ہے ۔ سو تُم اب بادشاہ کو واپس لانے کی بات کیون نہیں کرتے؟۔

11  تب داؔؤد بادشاہ نے صؔدُوق اور ابؔیاتر کاہنوں کو کہا بھیجا کہ یہؔوُداہ کے بُزرُگوں سے کہو کہ تُم بادشاہ کو اپسکے محلّ میں پہنچانے کے لئے سب سے پیچھے کیوں ہوتے ہو جس حال کہ سارے اِسراؔئیل کی بات اُسے اُسکے محلّ میں پہنچانے کے لئے سب سے پیچھے کیوں ہوتے ہو جس حال کہ سارے اِسؔرائیل کی بات اُسے اُسکے محل میں پُہنچانے کے بارہ میں بادشاہ تک پہنچی ہے ؟۔

12  تُم تو میرے بھائی اور میری ہڈی اور گوشت ہو پھر تُم بادشاہ کو واپس لے جانے کے لئے سب سے پیچھے کیوں ہو؟۔

13  عماؔسا سے کہنا کیا تُو میری ہڈی اور گوشت نہیں؟ سو اگر تُو یُوآؔب کی جگہ میرے حُضُور ہمیشہ کے لؑے لشکر کا سردار نہ ہو تو خُدا مجھ سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زیادہ کرے۔

14  اور اُس نے سب بنی یہؔوُداہ کا دِل ایک آدمی کے دِل کی طرح مائل کر لیا چُنانچہ اُنہوں نے بادشاہ کو پیغام بھیجا کہ تُو اپنے سب خادِموں کو ساتھ لیکر لَوٹ آ۔

15  سو بادشاہ لَوٹ کر یرؔدن پر آیا اور سب بنی یہؔوُداہ جلجال کو گئے کہ بادشاہ کا اِستقبال کریں اور اُسے یرؔدن کے پار لے آئیں ۔

16  اور جیرؔا کے بیٹے بنیمینی سمؔعیِ نے جو نحوُریؔم کا تھا جلدی کی اور بنی یُوداہ کے ساتھ داؔؤد بادشاہ کے اِستقبال کو آیا ۔

17  اور اُسکے ساتھ ایک ہزار بنیمینی جوان تھے اور ساؔؤل کے گھرانے کا خادِم ضِیؔبا اپنے پندرہ بیٹوں اور بیس نوکروں سمیت آیا اور وہ بادشاہ کے سامنے یرؔدن کے پار اُترے ۔

18  اور ایک کشتی پار گئی کہ بادشاہ کے گھرانے کو لے آئے اور جو کام اُسے مناسب معلوم ہو اُسے کرے اور جیراؔ کا بیٹا سمِؔعی بادشاہ کے سامنے جیسے ہی وہ یردؔن پار ہُؤا اوندھا ہو کر گِرا۔

19  اور بادشاہ سے کہنے لگا کہ میرا مالک میری طرف گُناہ منسُوب نہ کرے اور جس دِن میرا مالک بادشاہ یرؔوشلیم سے نکلا اُس دِن جو کچھ تیرے خادم نے بدمزاجی سے کیا اُسے اَیسا یاد نہ رکھ کہ بادشاہ اُسکو اپنے دِل میں رکھے۔

20  کیونکہ تیرا بندہ یہ جانتا ہے کہ میں نے گُنا کیا ہے اور دیکھ آج کے دن میں ہی یُوسُؔف کے گھرانے میں سے پہلے آیا ہُوں کہ اپنے مالک بادشاہ کا اِستقبال کرُوں۔

21  اور ضؔرویاہ کے بیٹے ابیشؔے نے جواب دیا کیا سمِؔعی اِس سبب سے مارا نہ جائے کہ اُس نے خُداوند کے ممسُوح پر لعنت کی؟۔

22  داؔؤد نے کہا اَے ضؔرویاہ کے بیٹو! مجھے تُم سے کیا کام کہ تُم آج کے دن میرے مُخالف ہُوئے ہو؟ کیا اِؔسرائیل میں سے کوئی آدمی آج کے دِن قتل کیا جائے؟ کیا مَیں یہ نہیں جانتا کہ مَیں آج کے دِن اِسؔرائیل کا بادشاہ ہوُں؟۔

23  اور بادشاہ نے سمِؔعی سے کہا تُو مارا نہیں جائیگا اور بادشاہ نے اُس سے قسم کھائی۔

24  پھر ساؔؤل کا بیٹا مفؔیبوست بادشاہ کے اِستقبال کو آیا۔ اُس نے بادشاہ کے چلے جانے کےدِن سے لیکر اُسکے سلامت گھر آ جانے کے دِن تک نہ تو اپنے پاؤں پر پٹیاں باندھین اور نہ اپنی داڑھی کتروائی اور نہ اپنے کپڑے دُھلوائے تھے۔

25  اور اَیسا ہوا کہ جب وہ یرؔوشلیم میں بادشاہ سے ملنے آیا تو بادشاہ نے اُس سے کہا اَے مفِیؔبوست تو میرے ساتھ کیون نہیں گیا تھا؟۔

26  اُس نے جواب دِیا اَے میرے مالِک بادشاہ میرے نَوکر نے مجھ سے دغا کی کیونکہ تیرے خادِم نے کہا تھا کہ مَیں اپنے لئے گدھے پر زین کسوُنگا تا کہ میں سوارہو کر بادشاہ کے ساتھ جاؤُں اِسلئے تیرا خادِم لنگڑا ہے۔

27  سو اُس نے میرے مالک بادشاہ کے حُضوُر تیرے خادِم پر بُہتان لگایا پر میرا مالک بادشاہ تو خُدا کے فرزتہ کی مانند ہے سو جو کچھ تجھے اچّھا معلوم ہو سو کر ۔

28  کیونکہ میرے باپ کا سارا گھرانا میرے مالِک بادشاہ کے آگے مُردوں کی مانند تھا تَو بھی تُو نے اپنے خادِم کو اُن لوگوں کے بیچ بیٹھایا جو تیرے دستر خوان پر کھاتے تھے۔ پس کیا اب بھی میرا کوئی حق ہے کہ مَیں بادشاہ کے آگے پھر فریاد کرُوں ؟۔

29  بادشاہ نے اُس سے کہا تُو اپنی باتیں کیوں بیان کرتا جاتا ہے؟ مَیں کہتا ہوُں کہ تُو اور ضِیؔبا دونوں آپس میں اُس زمین کو بانٹ لو۔

30  اور مفِؔیبوست نے بادشاہ سے کہا وُہی سب لے لے اِسلئے کہ میرا مالک بادشاہ اپنے گھر میں پھر سلامت آگیا ہے۔

31  اور یؔرزِلی جلعادی راؔجلیم سے آیا اور بادشاہ کے ساتھ یرؔدن پار گیا تا کہ اُسے یرؔدن کے پار پُہنچائے۔ ۰

32  اور یہ برزؔلیّ نہایت عمر رسیدہ آدمی یعنی اسؔی برس کا تھا اُس نے بادشاہ کو جت تک وہ محناؔیم میں رہا رسد پہنچائی تھی اِسلئے کہ وہ بہت بڑا آدمی تھا۔

33  سو باداشاہ نے برؔزلیّ سے کہا کہ تُو میرے ساتھ پار چل اور میں یرؔوشلیم میں اپنے ساتھ تیری پرورش کرُونگا ۔

34  اور برؔزلی ّ نے بادشاہ کو جواب دیا کہ میری زندگی کے دِن ہی کتنے ہیں جو میں بادشاہ کے ساتھ یرؔوشلیم کو جاؤں؟۔

35  آج مَیں اِسّی برس کا ہُوں ۔ کیا مَیں بھلے اور بُرے میں اِمتیاز کر سکتا ہُوں ۔ کیا تیرا بندہ جو کچھ کھاتا پیتا ہے اُسکا مزہ جان سکتا ہے؟ کیا مہں گانے والوں اور گانے والیوں کی آواز پھر سُن سکتا ہُوں ؟ پس تیرا بندہ اپنے مالک بادشاہ پر کیوں بار ہو؟۔

36  تیرا بندہ فقط یرؔدن کے پار تک بادشاہ کے ساتھ جانا چاہتا ہے ۔ سو بادشاہ مجھے اَیسا بڑا اجر کیوں دے؟۔

37  اپنے بندہ کو لَوٹ جانے دے تاکہ میں اپنے شہر میں اپنے باپ اور ماں کی قبر کے پاس مرُوں پر دیکھ تیرا بندہ کمِؔہام حاضر ہے۔ وہ میرے مالکِ بادشاہ کے ساتھ پار جائے جو کچھ تجھے بھلا معلوم دے اُس سے کر۔

38  تب بادشاہ نے کہا کمہاؔم میرے ساتھ پر چلیگا اور جو کچھ تجھے بھلا معلوم ہو وُہی مَیں اُسکے ساتھ کرُونگا اور جو چکھ تُو چاہیگا مَیں تیرے لئے وہی کرُونگا۔

39 اور سب لوگ یرؔدن کے پار ہوگئے اور بادشاہ بھی پار ہُؤا ۔ پھر بادشاہ نے برؔزِلیّ کو چُوما اور اُسے دُعا دی اور وہ اپنی جگہ کو لَوٹ گیا۔

40 سو بادشاہ جلؔجال کو روانہ ہُؤا اور کمہاؔم اُسکے ساتھ چلا اور یہؔوُداہ کے سب لوگ اور اسراؔئیل کے لوگوں سے بھی آدھے بادشاہ کو پار لائے۔

41  تب اسرؔائیل کے سب لوگ بادشاہ کے پاس آکر اُس سے کہنے لگے کہ ہمارے بھائی بنی یہُوداہ تجھے کیوں چوری سے لے آئے اور بادشاہ کو اور اُسکے گھرانے کو اور داؔؤد کے ساتھ جتنے تھے اُکو یرؔدن کے پار سے لائے؟۔

42  تب سب بنی یہُوداہ نے بنی اِسرائیل کو جواب دیا اِسلئے کہ بادشاہ کا ہمارے ساتھ نزدیک کا رشتہ ہے۔ سو تُم اِس بات کے سبب سے ناراض کیوں ہوئے؟ کیا ہم نے بادشاہ کے دام کا کچھ کھا لیا ہے یا اُس سنے ہم کو کچھ انعام دیا ہے۔؟۔

43  پھر بنی اِسرائیل نے بنی یہُوداہ کو جواب دیا کہ بادشاہ میں ہمارے دس حصّے ہیں اور ہمارا حق بھی داؔؤد پر تُم سے زیداہ ہے پس تُم نے کیون ہماری حقارت کی کہ بادشاہ کو لَوٹا لانے میں پہلے ہم سے صلاح نہیں لی؟ اور بنی یہُودہ کی باتیں بنی اِسرائیل کی باتوں سے زیادہ سخت تھیں۔

  سموئیل 2 20

1  (باب نمبر 20) اور وہاں ایک شریر بینمینی تھا اور اُسکا نام سؔبع بن بکِؔری تھا ۔ اُس نے نرسِنگا پھونکا اور کہا کہ داؔؤد میں ہمارا کوئی حصّہ نہیں اور نہ ہماری میراث یسؔیّ کے بیٹے کے ساتھ ہے۔ اَے اِسرائیلیو اپنے اپنے ڈیرے کو چلے جاؤ۔

2  سو سب اِسرائیلی داؔؤد کی پَیروی چھوڑ کر سؔبع بن بکؔری کے پیچھے ہو لئے لیکن یہؔوُداہ کے لوگ یرؔدن سے یرؔوشلیم تک اپنے بادشاہ کے ساتھ ہی ساتھ رہے۔

3  اور داؔؤد یرؔوشلیم میں اپنے محلّ میں آیا اور بادشاہ نے اپنی اُن دسوں حرموں کو جنکو وہ اپنے گھر کی نگہبانی کے لئے چھوڑ گیا تھا لیکر اُنکو نظر بند کر دیا اور اُنکی پرورش کرتا رہا پر اُنکے پاس نہ گیا ۔ سو اُنہوں نے اپنے مرنے کے دِن تک نظر بند ڑہ کر رنڈاپے کی حالت میں زِندگی کاٹی۔

4  اور بادشاہ نے عؔماسا کو حُکم کیا کہ تین دن کے اندر بنی یہُوداہ کو میرے پاس جمع کر اور تُو بھی یہاں حاضرِ ہو۔

5  سو عمؔاسا بنی یہُوداہ کو فراہم کرنے گیا ر وہ مُعینہ وقت سے جو اُس نے اُسکے لئے مقرر کیا تھا زیادہ ٹھہرا ۔

6  تب داؔؤد نے اِبیشؔے سے کہا سبؔع بن بکؔری تو ہ کو ابؔی سلوم سے زِیادہ نقصان پہُنچائیگا سو تُو اپنے مالک کے خادِموں کو لیکر اُسکا پیچھا کرتا نہ ہو کہ وہ فصِیلدار شہرو کو لیکر ہماری نظر سے بچ نِکلے ۔

7  سو یُوآؔب کے آدمی اور کریتی اور گلیتی اور سب بہادر اُسکے پیچھے ہو لئے اور یرؔوشلیم سے نکلے تاکہ سبؔع بن بکؔری کا پیچھا کریں ۔

8  اور جب وہ اُس پھتر کے نزدیک پہنچے جو جبؔعُون میں ہے تو عماؔسا اُن سے ملنے کو آیا اور یُوآؔب اپنا جنگی لباس پہنے تھا اور اُسکے اُوپر ایک پٹکا تھا جس سے ایل تلوار میان میں پڑی ہُوئی اُسکی کمر میں بند ھی تھی اور اُسکے چلتے چلتے وہ نکل پڑی۔

9  سو یُوآؔب نے عمؔاسا کی داڑی اپنے دہنے ہاتھ سے پکڑی کہ اُسکو بوسہ دے۔

10  عماؔسا نے اُس تلوار کا جو یُوآؔب کے ہاتھ میں تھی خیال نہ کا۔ سو اُس نے اُس سے اُسکے پیٹ میں اَیسا مارا کہ اُسکی انتڑیاں زمین پر نِکل پڑیں اور اُس نے دُوسرا وار نہ کیا ۔ سو وہ مر گیا پھر یُوآؔب اور اُسکا بھائی ابؔیشےسبؔع بن بکؔری کا پیچھا کرنے چَلے۔

11  اور یُوآؔب کے جوانوں میں سے ایک شخص اُسکے پاس کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا کہ جو کوئی یُوآؔب سے راضی ہے اور جو کوئی داؔؤد کی طرف ہے سو یُوآؔب کے پیچھے ہو لے۔

12  اور عماؔسا سٹرک کے بیچ اپنے خُون میں لوٹ رہا تھا اور جب اُس شخص نے دیکھا کہ سب لوگ کھڑے ہو گئے ہیں تو عماؔسا کو سٹرک پر سے مَیدان میں اُٹھا لے گیا اور جب یہ دیکھا کہ جو کوئی اُسکے پاس آتا ہے کھڑا ہو جاتا ہے تو اُ س پر ڈال دیا۔

13  اور جب وہ سٹرک پر سے ہٹا لیا گیا تو سب لوگ یُوآؔب کے پیچھے سبؔع بن بکرؔی کا پیچھا کرنے چلے۔

14  اور وہ اسرؔائیل کے سب قبِیلوں میں سے ہوتا ہوا ابؔیل اور بَیت مؔعکہ اور سب بیریوں تک پُہنچا اور وہ بھی جمع ہو کر اُسکے پیچھے چلے۔

15  اور اُنہوں نے آکر اُسے بَیت معکہ کے ابؔیل میں گھیر لیا اور شہر کے سامنے اَیسا دمدمہ باندھا کہ وہ فِیصل کے برابر رہا اور سب لوگوں نے جو یُوآؔب کے ساتھ تھے دِیوار کو توڑنا شرُوع کیا تاکہ اُسے گرِا دیں ۔

16  تب ایک دانشمند عَورت شہر میں سے پُکار کر کہنے لگی کہ ذرا یُوآؔب سے کہ دو ککہ یہاں آئے تاکہ میں اُس سے کچھ کہُوں۔

17  سو وہ اُسکے نزدیک آیا۔ اُس عورت نے اُس سے کہا کیا تُو یُوآؔب ہے ؟ اُس نے کہا ہاں۔ تب وہ اُس سے کہنے لگی اپنی لَونڈی کی باتیں سُن۔ اُس نے کہا میں سُنتا ہوں۔

18  تب وہ کہنے لگی کہ قدیم زمانہ میں یُوں کہا کرتے تھے کہ وہ ضرُور ابؔیل میں صلاح پوچھینگے اور اِس طرح وہ بات کو ختم کرتے تھے۔

19  اور مَیں اِسرائیل میں لوگوں میں سے ہوں جو صُلح پسند اور دیانتدار ہیں ۔ تُو چاہتا ہے کہ ایک شہر اور ماں کو اِسرائیلیوں کے درمیان ہلاک کرے۔ سو تُو کیوں خُداوند کی میراث کو نگلنا چاہتا ہے ؟۔ یُوآؔب نے جواب دیا مجھ سے ہر گز ہرگز اَیسا نہ کو کہ میں نگل جاؤُں یا ہلاک کرُوں۔

20  

21  بات یہ نہیں ہے بلکہ افرؔائیم کے کوہستانی مُلک کے ایک شخص نے جسکا نام سبؔع بن بکرؔی ہے بادشاہ یعنی داؔؤد کے خِلاف ہاتھ اُٹھایا ہے سو فقط اُسی کو میرے حوالہ کر دے تو مَیں شہر سے چلا جاؤُنگا ۔ اُس عَورت نے یُوآؔب سے کہا دیکھ اُسکا سر دِیوار پر سے تیرے پاس پھینک دیا جائیگا ۔

22  تب وہ عَورت اپنی دانائی سے سب لوگوں کے پاس گئی ۔ سو اُنہوں نے سبؔع بن بکرؔی کا سرکاٹ کر اُسے باہر یُوآؔب کی طرف پھینک دیا۔ تب اُس نے نرسِنگاپھونکا اور لوگ شہر سے الک ہو کر اپنے اپنے ڈیرے کو چلے گئے اور یُوآؔب یرؔوشلیم کو بادشاہ کے پاس لَوٹ آیا۔

23  اور یُوآؔب اِسرائیل کے سارے لشکر کا سردار تھا اور بنایاؔہ بن یہؔویدع کریتیوں اور فلیتیوں کا سردار تھا۔ (اور ادؔورام خراج کا دروغہ تھا اور اؔخیلوُد کا بیٹا یہؔوسفط مُرّخ تھا۔

24  اور ادؔورام خرِاج کا داروغہ تھا اور اخؔیلُود کا بیٹا یہؔوسفط مُورّخ تھا۔

25  اور سِؔوا مُنشی تھا اور صؔدُوق اور ابیاؔتر کاہن تھے ۔

26  اور عؔیرایا ٹِری بھی داؔؤد کا ایک کاہن تھا۔

  سموئیل 2 21

1 اور داؔؤد کے ایاّم میں پےَ در پےَ تین سال کال پڑا اور داؔؤد نے خُداوند سے دریافت کیا۔ خُداوند نے فرمایا کہ یہ ساؔل اور اُسکے خُنریز گھرانے کے سبب سے ہے۔ کیونکہ اُس نے جبعونیوں کو قتل کیا ۔

2  تب بادشاہ نے جبعُونیوں کو بُلا کر اُن سے بات کی۔ یہ جبُعونی بنی اِسرائیل میں سے نہیں بلکہ بچے ہُوئے اموریوں میں سے تھے اور بنی اِسرائیل نے اُن سے قسم کھائی تھ اور ساؔؤل نے بنی اسرائیل نے اُن سے قسم کھائی تھی اور ساؔؤل نے بنی اسرائیل اور بنی یُہوداہ کی خاطر اپنی گرمجوشی میں اُنکو قتل کر ڈالنا چاہا تھا۔

3  سو داؔؤد نے جبعوُنیوں سے کہا مَیں تمہارے لئے کیا کرُوں اور میں کس چیز سے کفاّرہ دُوں تاکہ تم خُداوند کی میراث کو دُعا دو؟۔

4  جبعُونیوں نے اُس سے کہا کہ ہمارے اور ساؔؤل یا اُسکے گھرانے کے درمیان چاندی یا سونے کا کوئی مُعاملہ نہیں اور نہ ہم کو یہ اختیار ہے کہ ہم اِؔسرائیل کے کسی مرد کو جان سے ماردیں ۔ اُس نے کہا جو کچُھ تُم کہوں مَیں وُہی تُمہارے لئے کرونگا۔

5  اُنہوں نے بادشاہ کو جواب دیا کہ جس شخص نے ہمارا ناس کیا اور ہمارے خِلاف اَیسی تدبیر نکالی کہ ہم نابوُد کئے جائیں اور اِؔسرائیل کی کسی مملکت میں باقی نہ رہیں ۔

6  اُسی کے بیٹوں میں سے سات آدمی ہمارے حوالہ کر دِئے جائیں اور ہم اُنکو خُداوند کے لئے خُداوند کے چُنے ہُوئے ساؔؤل کے جبؔعہ میں لٹکا دینگے ۔ بادشاہ نے کہا مَیں دے دُونگا۔

7  لیکن بادشاہ نے مفیبوست بن یُونتؔن بن سؔاؤل کے بیٹے یُونتؔن کے درمیان ہوئی تھی بچا رکھّا ۔

8  پر بادشاہ نے ایّؔاہ کی بیٹی رِصفؔہ کے دونوں بیٹوں ارؔمونی اور مفیؔبوست کو جو ساؔؤل سے ہُوئے تھے اور ساؔؤل کی بیٹی میکل کے پانچوں بیٹوں کو جو برزِلی محُولاتی کے بیٹے عؔدری ایل سے ہُوئے تھےلیکر۔

9  اُنکو جبُعونیوں کے حوالہ کیا اور اُنہوں نے اُنکو پہاڑ پر خُداوند کے حُضُور لٹکا دیا۔ سو وہ ساتوں ایک ساتھ مرے ۔ یہ سب فصل کاٹنے کے ایام میں یعنی جو کی فصل کے شروع کے دِنوں میں مارے گئے ۔

10  تب ایاؔہ کی بیٹی رِصؔفہ نے ٹاٹ لیا اور فصل کے شرُوع سے اُسکو اپنے لئے چٹان پر بچھائے رہی جب تک کہ آسمان سے اُن پر بارش نہ ہُوئی اور اُس نے نہ تو دِن کے وقت ہوا کے پرندوں کواور نہ رات کے وقت جنگلی درِندوں کو اُن پر آنے دیا ۔

11  اور داؔؤد کو بتایا گیا کہ سؔاؤل کی حرم ایّؔاہ کی بیٹی رِصؔفہ نے اَیسا اَیسا کیا۔

12  تب داؔؤد نے جاکر ساؔؤل کی ہڈیوں اور اُسکے بیٹے یُونتؔن کی ہڈیوں کیو یبِؔیس جلاعد کے لوگوں سے لیا جو اُنکو بَیتؔ شان کے چَوک میں سے چُرا لائے تھے جہاں فلسِتیوں نے اُنکو جس دن کہ اُنہوں نے ساؔؤل کو جلبوؔعہ میں قتل کیا ٹانگ دیا تھا۔

13  سو وہ ساؔؤل کی ہڈیوں اور اُسکے بیٹے یوُنتؔن کی ہڈیوں کو وہاں سے لے آیا اور اُنہوں نے اُنکی بھی ہڈیاں جمع کیں جو لٹکائے گئے تھے۔

14  اور اُنہوں نے ساؔؤل اور اُسکے بیٹے یُونؔتن کی ہڈیوں کو ضِلؔع میں جو بینمین کی سر زمین میں ہے اُسی کے باپ قِیؔس کی قبر میں دفن کیا اور اُنہوں نے جو کچھ بادشاہ نے فرمایا سب پُورا کیا۔ اِسکے بعد خُدانے اُس مُلک کے بارہ میں دُعا سُنی۔

15  اور فِلستی پھر اِسرائیلیوں سے لڑے اور داؔؤد اپنے خادموں کے ساتھ نکلا اور فلسِتیوں سے لڑا اور داؔؤد بہت تھک گیا ۔

16  اور اِشبی بنوؔب نے جو دیوزادو ں میں سے تھا اور جسکا نیزہ وزن میں پیتل کی تین سو مثقال تھا اور وہ ایک نئی تلوار باندھے تھا چاہا کہ داؔؤد کو قتل کرے۔

17  پر ضؔرُویاہ کے بیٹے اؔبیشے نے اُسکی کمک کی اور اُس فلِستی کو اَیسی ضرب لگائی کہ اُسے مار دیا ۔ تب داؔؤد کے لوگوں نے قسم کھا کر اُس سے کہا کہ تُو پھر کبھی ہمارے ساتھ جنگ پر نہیں جائیگا تا نہ ہوکہ تُو اِؔسرائیل کا چراغ بُجھا دے ۔

18  اِسکے بعد فلِستیوں کے ساتھ پھر جُوبؔ میں لڑائی ہُوئی تب حُوساتی سؔبّکی نے سؔف کو جو دیوزادوں میں سے تھا قتل کیا۔

19  اور پھر فلسِتیوں سے جوبؔ میں ایک اَور لڑائی ہُوئی ۔ تب اِلؔحنان بن لعؔری ارجیم نے جو بَیت لحم کا تھا جاتی جوؔلیت کو قتل کیا جسکے نیزہ کی چھڑ جُلا ہے کے شہتیر کی طرح تھی ۔

20  پھر جاؔت میں لڑائی ہوئی اور وہاں ایک بڑا قد آور شخص تھا۔ اُسکے دونوں ہاتھوں اور دونوں پاؤں میں چھ چھ اُنگلیاں تھیں جو سب کی سب گِنتی میں چوبیس تھیں ۔ اور یہ بھی اُس دیو سے پَیدا ہوا تھا۔

21  جب اِس نے اِسرائیلیوں کی فضیحت کی تو دؔاؤد کے بھائی سِمعیؔ کے بیٹے یُونتؔن نے اُسے قتل کیا۔

22  یہ چاروں اُس دیو سے جاؔت میں پَیدا ہوُئے تھے اور وہ داؔؤد کے ہاتھ سے اور اُسکے خادِموں کے ہاتھ سے مارے گئے۔

  سموئیل 2 22

1  جب خُداوند نے داؔؤد کو اُسکے سب دشمنوں اور ساؔؤل کے ہاتھ سے رہائی دی تو اُس نے خُداوند کے حُضور اِس مضمون کا گیت سُنایا۔

2  وہ کہنے لگا:۔ خُداوند میری چٹان اور میرا قلعہ اور میرا چھُڑانے والا ہے۔

3  خُدا میری چٹان ہے۔ مَیں اُسی پر بھروسا رکھُونگا۔ وہی میری سِپر اور میری چٹان ہے ۔ میرا اُونچا برُج اور میری پناہ ہے ۔ میرے نجات دینے والے! توہی مجھے ظُلم سے بچاتا ہے ۔

4  مَیں خُداوند کو جو سِتایش کے لائق ہے پُکارُونگا۔ یُوں میں اپنے دُشمنوں سے بچایا جاؤُنگا۔

5  کیونکہ مَوت کی مَوجوں نے مجھے گھیرا۔ بیدینی کے سَیلابوں نے مجھے ڈرایا۔

6  پاتال کی رسّیاں میرے چَوگرِد تھیں ۔ موت کے پھندے مجھ پر آپڑے تھے۔

7  اپنی مُصِیبت میں مَیں نے خُداوند کو پُکارا۔ مَیں اپنے خُدا کے حضور چلایا ۔ اُس نے اپنی ہیکل میں سے میری آواز سُنی اور میری فریاد اُسکے کان میں پُہنچی۔

8  تب زمین ہل گئی اور کانب اُٹھی اور آسمان کی بنیادوں نے جُنبش کھائی اور ہل گئیں ۔ اِسلئےکہ وہ غضبناک ہُوا۔

9  اُسکے نتھنوں سے دُھواں اُٹھا اور اُسکے مُنہ سے آگ نِکل کر بھسم کرنے لگی ۔ کوئلے اُس سے دہک اُٹھے ۔

10  اُس نے آسمانوں کو بھی جُھکا دیا اور نیچے اُتر آیا اور اُسکے پاؤں تلے گہری تاریکی تھی

11  وہ کروبی پر سوار ہر کر اُڑا اور ہو ا کے بازُوؤں پر دِکھائی دیا

12  اور اُس نے اپنے چَوگرد تاریکی کو اور پانی کے اِجتماع اور آسمان کے دلدار بادلوں کو شامیانے بنایا۔

13  اُس جھلک سے جو اُسکے آگے آگے تھی آگ کے کوئلے سُلگ گئے۔ خُداوند آسمان سے گرجا اور حق تعالیٰ نے اپنی آواز سُنائی

14  

15  اُس نے تیر چلا کر اُنکو پراگندہ کیا۔ اور بجلی سے اُنکو شکست دی۔

16  تب خُداوند کی ڈانٹ سے۔ اُسکے نتھونوں کے دم کے جھونکے سے سمُندر کی تھا دِکھائی دینے لگی اور جہان کی بُنیادیں نمودار ہوُئیں ۔

17  

18  اُس نے اُوپر سے ہاتھ بڑھا کر مجھے تھام لیا۔ اور مجھے بہت پانی میں سے کھینچکر باہر نکالا۔ اُس نے میرے زور آوار دُشمن اور میرے دعاوت رکھنے والوں سے مجھےچُھرالیا کیونکہ وہ میرے لئے نہایت زبردست تھے

19  وہ میری مُصیبت کے دِن مجھ پر آپڑے پر خُداوند میرا سہارا تھا۔

20  وہ مجھے کُشادہ جگہ میں نکال بھی لایا۔ اُس نے مجھے چھُڑایا ۔ اِسلئے کہ وہ مجھ سے خُوش تھا۔

21  خُداوند نے میری راستی کے مُوافِق مجھے جزا دی اور میرے ہاتھوں کی پاکیزگی کے مُطابق مجھے بدلہ دیا۔

22 کیونکہ مَیں خُداوند کی راہوں پر چلتارہا اور شرارت سے اپنے خُدا سے الگ نہ ہُؤا

23  کیونکہ اُسکے سارے فیصلے میرے سامنے تھے اور مَیں اُسکے آئین سے برگشتہ نہ ہوا ۔

24  میں اُسکے حُضُور کاملِ بھی رہا اور اپنی بدکاری سے باز رہا۔

25  اِسی لئے خُداوند نے مجھے میری راستی کے مُوافِق بلکہ میری اُس پاکیزگی کے مُطابق جو اُسکی نظر کے سامنے تھی بدلہ دیا۔

26  رحم دل کے ساتھ تُو رحیم ہوگا اور کامِل آدمی کے ساتھ کامِل ۔

27  نیکو کار کے ساتھ نیک ہو گا اور کج رَو کے ساتھ ٹیڑھا۔

28  مُصیبت زدہ لوگوں کو تُو بچائیگا۔۔ پر تیری آنکھیں مغرورُوں پر لگی ہیں تاکہ تُو اُنہیں نیچا کرے۔

29  کیونکہ اَے خُداوند ! توُ میرا چراغ ہے اور خُداوند میرے اندھیرے کو اُجالا کردیگا۔

30  کیونکہ تیری بدَولت مَیں فوج پر دھاوا کرتا ہوں اور پانے خُدا کی بدَولت دیوار پھاند جاتا ہوں ۔

31  لیکن خُدا کی راہ کامِل ہے۔ خُداوند کا کلام تایا ہُؤا ہے۔ وہ اُن سب کی سِپر ہے جو اُس پر بھروسا رکھتے ہیں ۔

32  کیونکہ خُداوند کے سِوا اور کون خُدا ہے؟ اور ہمارے خُدا کو چھوڑ کر اَور کَون چٹان ہے؟

33  خُدا میرا مضبوُط قلعہ ہے۔ وہ اپنی راہ میں کامِل شخص کی راہنمائی کرتا ہے۔

34  وہ اُسکے پاؤں ہرنیوں کے سے بنا دیتا ہے۔ اور مجھے میری اُونچی جگہوں میں قائم کرتا ہے۔

35  وہ میرے ہاتھوں کو جنگ کرنا سِکھاتا ہے یہاں تک کہ میرے بازوُں پیتل کی کمان کو جُھکا دیتے ہیں ۔

36  تُو نے مجھ کو اپنی نجات کی سَپر بھی بخشی اور تیری نرمی نے مجھے بُزرُگ بنایا ہے ۔

37  تُو نے میرے نیچے میرے قدم کُشادہ کر دِئے اور میرے پاؤں نہیں پھسلے۔

38  مَیں نے اپنے دُشمنوں کا پیچھا کرکے اُنکو ہلاک کیا اور جب تک وہ فنا نہ ہوگئے میں واپس نہیں آیا۔

39  میں نے اُنکو فنا کر دیا اور اَیسا چھید ڈالا ہے کہ وہ اُٹھ نہیں سکتے بلکہ وہ تو میرے پاؤں کے نیچے گِرے پڑےہیں ۔

40  کیونکہ تپو نے لڑائی کے لئے مجھے قُوت سے کمر بستہ کیا اور میرے مُخالفوں کو میرے سامنے زیر کیا۔

41  تُو نے میرے دُشمنوں کی پُشت میری طرف پھیر دی تاکہ مَیں اپنے عداوت رکھنے والوں کو کاٹ ڈالوُں ۔

42  اُنہو ں نے اِنتظار کیا پر کوئی نہ تھا جو بچائے بلکہ خُداوند کا بھی اِنتظار کیا پر اُس نے اپنکو جواب نہ دیا تب میں نے اُنکو کوُٹ کُوٹ کر زمین کی گرد کی مانند کر دیا ۔ مَیں نے اُنو گلی کوُچوں کی کیچڑ کی طرح رَوند رَوند کر چاروں طرف پھَیلا دیا۔

43  

44  تُو نے مجھے میری قوم کے جھگڑون سے بھی چُھڑایا۔ تُو نے مجھے قَوموں کا سردار ہونے کے لئے رکھ چھوڑا ہے۔ جس قَوم سے میں واقف بھی نہیں وہ میری مُطیع ہوگی۔

45  پردیسی میرے تابع ہوجائینگے۔ وہ میرا نام سُنتے ہی میری فرمانبرداری کرینگے۔

46  پردیسی مرُجھاجائینگے اور اپنے قلعوں سے تھر تھراتے ہُوئے نکلینگے۔

47  خُدواند زِندہ ہے ۔ میری چٹان مُبارک ہو! وہُی خُدا میری نجات کی چٹان مُمتاز ہو!

48  وہی خُداجو میرا اِنتقام لیتا ہے اور اُمتوں کی میرے تابع کر دیتا ہے

49  اور مجھے میرے دُشمنوں کے بیچ سے نکالتا ہے۔ ہاں تُو مجھے میرے مُخالفوں پر سرفراز کرتا ہے۔ تُو مجھے تُند خُو آدمی سے رہائی دیتا ہے۔

50  اِسلئے اَے خُداوند! میں قَوموں کے درمیان تیری شُکر گُذاری اور تیرے نام کی مدح سرائی کرُونگا۔

51  وہ اپنے بادشاہ کو بڑی نجات عنایت کرتا ہے اوراپنے ممسُوح داؔؤد اور اُسکی نسل پر ہمیشہ شفقت کرتا ہے۔

  سموئیل 2 23

1  داؔؤود کی آخری باتیں یہ ہیں۔ دؔاؤد بن یؔسّی کہتا ہے۔ یعنی یہ اُس شکص کا کلام ہے جو سرفراز کیا گیا اور یؔعقوب کے خُدا کا ممُسوح اور اِؔسرائیل کا شیر ین نغمہ ساز ہے۔

2  خُداوند کی رُوھ نے میری معرفت کلام کیا اور اُسکا سُخن میری زبان پر تھا

3  اِؔسرائیل کے خُدا نے فرمایا۔ اِسراؔئیل کی چٹان نے مجھ سے کہا ایک ہے جو صداقت سے لوگوں پر حکوُمت کرتا ہے ۔ جو خُدا کے خوف کے ساتھ حُکوُمت کرتا ہے۔

4  وہ صُبح کی روشنی کی مانند ہوگا جب سُورج نِکلتا ہے۔ اَیسی صُبح جس میں بادل نہ ہوں۔ جب نرم نرم گھاس زمین میں سے بارش کے بعد کی صاف چمک کے باؑث نکلتی ہے۔

5  میرا گھر تو سچ مُچ خُدا کے سامنے اَیسا ہے بھی نیں تو بھی اُس نے میرے ساتھ ایک دائمی عہد جسکی سب باتیں مُعیّن اور پایدار ہیں باندھا ہے کیونکہ یہی میری ساری نجات اور ساری مُراد ہے۔ گو وہ اُسکو بڑھاتا نہیں

6  پر ناراست لوگ سب کے سب کانٹوں کی مانند ٹھہر ینگے جو ہٹا دیِئے جاتے ہیں کیونکہ وہ ہاتھ سے پکڑے نہیں جاسکتے

7  بلکہ جو آدمی اُنکو چھُوئے ضرُور ہے کہ وہ لوہے اور نیزہ کی چھڑ سے مُسلّح ہو۔ سو وہ اپنی ہی جگہ میں آگ سے بالکہ بھسم کردئے جائینگے۔

8  داؔؤد کے بہادروں کے نام یہ ہیں :أ یعنی تحکمونی یوشیؔب بشیبت جو سَپہ سالاروں کا سردار تھا۔ وہی ایزانی ادؔینو تھا جس سے آٹھ سَو ایک ہی وقت میں مقتول ہوئے۔

9  اُسکے بعد ایک اخُوحی کے بیٹے دودؔے کا بیٹا الیعزر تھا۔ یہ اُن تینوں سورماآں میں سے ایک تھا جو داؔؤد کے ساتھ اُس وقت تھے جب اُنہوں نے اُن فلسِتِیوں کو جو لڑائی کے لئے جمع ہوُئے تھے للکار ا ھالنکہ سب بنی اِسرائیل چلے گئے تھے ۔

10  اور اُس نے اُٹھ کر فلِستیوں کو اِتنا مارا کہ اُسکا ہتھ تھک کر تلوار سے چپک گیا اور خُداوند نے اُس دن بری فتح کرائی اور لوگ پھر کر فقط لُوٹنے کے لئے اُسکے پیچھے ہولئے۔

11  بعد اُسکے ہراری اؔجی کا بیٹا سمؔہّ تھا اور فلِستیوں نے اُس قطعہٗ زمین کے پاس جو مُسور کے پیڑوں سے بھرا تھا جمع ہو کر دل باندھ لیا تھا اور لوگ فلِستیوں کے آگے سے بھاگ گئے تھے۔

12  لیکن اُس نے اُس قطعہ کے بیچ میں کھڑے ہو کر اُسکو بچایا اور فلِستیوں کو قتل کیا اور خُداوند نے بڑی فتح کرائی ۔

13  اور اُن تیس سرداروں میں سے تین سردار نِکلے اور فصل کاٹنے کے مَوسم میں داؔؤد کے پاس عؔدُلاّم کے مغارہ میں آئے اور فلِستیوں کے پہرے کی چوکی بیتؔ لحم میں تھی ۔

14  

15  اور داؔؤد نے ترستے ہُوئے کہا اَے کاش کوئی مجھے بَیت الحم کے اُس کُوئیں کا پانی پینے کو دیتا جو پھاٹک کے پاس ہے!۔

16  اور اُن تینوں بہادروں نے فلِستیوں کے لشکر میں سے جا کر بیؔت لحم کے کُوئیں سے جو پھا ٹک کے برابر ہے پانی بھر لیا اور اُسے داؔؤد کے پاس لائے لیکن اُس نے ہ چاہا کہ پئے بلکہ اُسے خُداوند کے حُضُور اُنڈیل دیا۔

17  اور کہنے لگااَے خُداوند مجھ سے یہ ہر گزِ نہ ہو کہ مَیں اَیسا کروں ۔ کیا میں اُن لوگوں کا خُون پیُوں جنہوں نے اپنی جان جوکھوں میں ڈالی؟ اِسی لئے اُس نے نہ چاہا کہ اُسے پئے ۔ اُن تینوں بہادُروں نے اَیسے اَیسے کام کئے۔

18  اور ضؔرویاہ کے بیٹے یُوآؔب کا بھائی اؔبیشے اُن تینوں میں مُعززّ نہ تھا؟ اِسی لئے وہ اُنکا سردار ہُؤا تو بھی وہ اُن پہلے تینوں کے برابر نہیں ہونے پایا ۔

19  

20  اور یہوؔیدع کا بیٹا بناؔیاہ قبضؔیل کے ایک سُورما کا بیٹا تھا جس نے بڑے بڑے کام کئے تھے۔ اِس نے مؔآب کے ارؔی ایل کے دونوں بیٹوں کو قتل کیا اور جاکر برف کے مَوسم میں ایک غار کے بیچ ایک شیر ببر کو مارا۔

21  اور اُس نے ایک جِسیم مصری کو قتل کیا ۔ اُس مصر ی کے ہاتھ میں بھالا تھا پر یہ لاٹھی ہی لئے ہوئے اُس پر لپکا اور مصری کے ہاتھ سےبھالا چھین لیا اور اُسی کے بھالے سے اُسے مارا۔ (پس یہؔویدع کے بیٹے بناؔیاہ نے اَیسے اَیسے کام کئے اور تینوں بہادُروں میں نامی تھا۔

22  

23  وہ اُن تیِسوں سے زِیادہ معُززّ تھا پر وہ اُن پہلے تینوں کے برابر نہیں ہونےپایا اور داؔؤد نے اُسے اپنے مُحافظ سپاہیوں پر مقررّ کیا۔

24  اور تِیسوں میں یُوآؔب کا بھائی عؔساہیل اور الؔحنان بیَت الحم کے دوؔدو کا بیٹا۔

25  حرودی سؔمہ ۔ حرودی اِلقؔہ۔

26  فلطی خؔلصِ ۔ عیراؔ بن عقؔیس تقوعی ۔

27  عنتوتی ابؔی عزر۔حوساتیمبؔونی۔

28  اخوحی ضؔلمون۔ نطوفاتی مہرؔی۔

29  نطوفاتی بعنہؔ کا بیٹا حلِبؔ ۔ اِتیؔ بن ریبؔی بنی بینمین کے جبؔعہ کا۔

30  فرعاتونی بنایاؔہ اور جعؔس کے نالوں کا ہّدؔی ۔

31  عرباتی ابؔی علبوُن ۔ برحُومی عزؔماوت ۔

32  سعلبونی اؔلیخبہ بنی یسین یُونتؔن ۔

33  ہراری سؔمہّ۔ اخیؔ آم بن سرؔار ہراری۔

34  الیفلؔط بن اؔحسبی معکاتی کا بیٹا الؔی عام بن اؔخیتفُل جلونی۔

35  کرمی حؔصرو ۔ اربی فؔعری ۔

36  ضؔوباہ کے ناتؔن کا بیٹا اِجؔال۔ جدی باؔنی۔

37  عُمونی صِؔلق۔ بیروتی نؔحری۔ ضرؔویاہ کے بیٹے یوُآؔب کے سِلح بردار۔

38  اِتری عؔیرا۔ اِتری جرؔیب۔

39  اور حِتّی اورؔیاّہ ۔ یہ سب سَینتیِس تھے۔

  سموئیل 2 24

1  اِسکے بعد خُداوند کا غُصہّ اِسراؔئیل پر پھر بھڑکا اور اُس نے داؔؤد کے دل کو اُنکے کلاف یہ کہ کر اُبھارا کہ جا کر اِسرائیل اور یہؔوُداہ کو گِن۔

2  اور بادشاہ نے لشکر کے سردار یوُآؔب کو جو اُسکے ساتھ تھا حُکم کیا کہ اِسرائیل کے سب قبلیوں میں داؔن سے بیر سؔبع تک گشت کرو اور لوگوں کو گِنو تا کہ لوگوں کی تعداد مجھے معلوم ہو۔

3  تب یُوآؔب نے بادشاہ سے کہا کہ خُداوند تیرا کُدا اُن لوگوں کو خواہ وہ یتنے ہی ہوں سَو گُنا بڑھائے اور میرے مالک بادشاہ کی آنکھیں اِسے دیکھیں پر میرے مالک بادشاہ کو یہ بات کیوں بھاتی ہے؟۔

4  تو بھی بادشاہ کی بات یوُآؔب اور لشکر کے سرداروں پر غالب ہی رہی اور یُوآؔب اور لشکر کے سردار بادشاہ کے حُضُور سے اِسرؔائیل کے لوگوں کا شمار کرنے کو نِکلے۔

5  اور وہ یرؔدن پار اُترے اور اُس شہر کی دہنی طرف عؔروعیر میں خیمَہ زن ہُوئے جو جدؔکی وادی میں لیعزؔیر کی جانب ہے۔

6  پھر وہ جلعؔاد اور تحتؔیم حدسی کے علاقہ میں گئے اور دانؔیعن کو گئے اور گھُوم کر صَیدا تک پُہنچے۔

7  اور وہاں سے صؔوُر کے قلعہ کو اور حوّیوں اور کنعانیوں کے سب شہروں کو گئے اور یہؔوُاہ کے جنوب میں بیر سؔبع تک نِکل گئے ۔

8  چُنانچہ ساری مملکت میں گشت کرکے نو مہینے اور بیس دِن کے بعد وہ یرؔوشلیم کو لوٹے۔

9  اور یُوآؔب نے مردم شماری کی تعداد بادشاہ کو دی سو اِؔسرائیل میں آٹھ لاک بُہادر مرد نِکلے جو شمشیر زن تھے اور یُہوؔداہ کے مرد پانچ لاکھ نکلے ۔

10  اور لوگوں کا شمار کرنے کے بعد داؔؤد کا دِل بے چین ہُؤا اور داؔؤد نے خُداوند سے کہا یہ جو میں نے کیا سو بڑا گُناہ کیا ۔ اب اَے خُداوند میں تیری مِنت کرتا ہوں کہ تُو اپنے بندہ کا گُناہ دپور کر دے کیونکہ مجھ سے بری حماقت ہُوئی۔

11  سو جب داؔؤد صُبح کو اُٹھا تو خُداوند کا کلام جادؔ پر جو داؔؤد کا غیب بین تھا نازِل ہوا اور اُس نے کہا کہ ۔

12  جا اور داؔؤد سے کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ میں تیرے سامنے تین بلائیں پیش کرتا ہُوں ۔ تُو اُن میں سے ایک کو چُن لے تاکہ میں اُےسے تجھ پر نازل کرُوں۔ سو جاؔد نے داؔؤد کے پاس جا کر اُسکو یہ بتایا اور اپس سے پُوچھا کیا تیرے مُلک میں سات برس قحط رہے یا تُو تی مہینے تک اپنے دُشمنوں سے بھاگتا پھرے اور وہ تجھے رگیدیں یا تیری مملکت میں تین دِن تک مری ہو؟ سو تو سوچ لے اور غَور کر لے مین اُسے جس نے مجھے بھیجا ہے کیا جواب دُوں۔

13  

14  داؔؤد نے جاؔد سے کہا مٰں بڑے شکِنجہ میں ہُوں ۔ ہم خُداوند کے ہاتھ می پڑیں کیونکہ اُسکی رحمتیں عظیم ہیں پر مَیں انسان کے ہاتھ میں نہ پڑوں۔

15  سو خُداوند نے اِسراؔئیل پر وبا بھیجی جو اُس صُبح سے لیکر وقتِ معُیّنہ تک رہی اور دؔان سے بیرؔسبع تک لوگوں میں سے ستّر ہزار آدمی مر گئے ۔

16  اور جب فشتہ نے اپنا ہاتھ بڑھایا کہ یرؔوشلیم کو ہلاک کرے تو خُداوند اُس وبا سے مُلول ہوا اور اُس فرشتہ سے جو لوگوں کو ہلاک کر رہا تھا کہا یہ بس ہے ۔ اب اپنا ہاتھ روک لے ۔ اُس وقت خُداوند کا فرشتہ یُبوسی اؔروناہ کے کھلیان کے پاس کھڑا تھا۔

17  اور داؔؤد نے جب اُس فرشتہ کو جو لوگوں کو مار رہا تھا دیکھا تو خُداوند سے کہنے لگا دیکھ گُناہ تو میں نے کیا اور خطا مجھ سے ہُوئی پر اِن بھیڑوں نے کیا کیا ہے؟ سو تیرا ہاتھ میرے اور میرے باپ کے گھرانے کے خِلاف ہو۔

18  اُسی دن جاؔد نے داؔؤد کے پاس آکر اُس سے کہا جا اور یبُسی ارَؔوناہ کے کھلیہان میں خُداوند کے لئے ایک مذبح بنا۔

19  سو داؔؤد جادؔ کے کہنے کے مُوافِق جَیسا خُداوند کا حکُم تھا گیا۔

20  اور اؔرَوناہ نے نِگاہ کی اور بادشاہ اور اُسکے خادِموں کو اپنی طرف آتے دیکھا ۔ سو اؔرَوناہ نِکلا اور زمین پر سرنگُون ہو کر بادشاہ کے آگے سجدہ کیا۔

21 اور اؔرَوناہ کہنے لگا میرا مالک بادشاہ اپنے بندہ کے پاس کیوں آیا؟ داؔؤد نے کہا یہ کھلیہان تجھ سے خریدنے اور خُداوند کے لئے ایک مذبح بنانے آیا ہُوں تاکہ لوگوں میں سے وبا جاتی رہے۔

22  اؔرَوناہ نے داؔؤد سے کہا میرا مالِک بادشاہ جو کچُھ اُسے اچّھا معلوم ہو لیکر چڑھائے۔ دیکھ سو ختنی قُربانی کے لئے بیل ہیں اور دائیں چلانے کے اَوزار اور بَیلوں کا سامان ایندھن کے لئے ہیں ۔ یہ سب کچُھ اَے بادشاہ اؔرَوناہ بادشاہ کی نذر کرتا ہے اور اؔرَوناہ نے بادشاہ سے ککہا کہ خُداوند تیرا خُدا تجھ کو قُبول فرمائے۔

23  

24  تب بادشاہ نے اؔرَوناہ سے کہا نہیں بلکہ مَیں ضرور قیمت دیکر اُسکو تجھ سے خیریدوُنگا اورمیں خُداوند اپنے خُدا کے حُضُور اَیسی سوختنی قربانیان نہیں گُذرانونگا جن پر میرا کچھُ خرچ نہ ہُؤا ہو۔ سو داؔؤد نے وہ کھلیہان اور وہ بَیل چاندی کی پچاس مثقالیں دیکر خریدے ۔ اور داؔؤد نے وہاں خُداوند کے لئے مذبح بنایا اور سوختنی قرُبانیاں اور سلامتی کی قُربانیاں چڑھائیں اور خُداوند نے اُس مُلک کے بارہ میں دُعا سُنی اور وبا اِؔسرائیل میں سے جاتی رہی۔

25