انجيل مقدس

باب  18  19  20  21  22  23  24  25  26  27  28  29  30  31  32  33  34  

  استثنا 18

1 لاوی کاہنوں یعنی لاوی کے قبیلہ کا کوئی حصہ اور میراث اسرائیل کے ساتھ نہ ہو ۔ وہ خداوند کی آتشین قُربانیاں اور اُسکی کی میراث کھایا کریں ۔

2  اِس لیے اُنکے بھائیوں کے ساتھ اُنکو میراث نہ مِلے۔ خداوند اُنکی میراث جیسا اُس نے خو د اُن سے کہا ہے ۔

3  اور جو لوگ گائے بیل یا بھیڑ یا بکری کی قُربانی گذرانتے ہیں اُنکی طرف سے کاہنوں کا یہ حق ہو گا کہ وہ کاہن کو شانہ اور کنپٹیاں اور جھوجھ دیں ۔

4  اور تُو اپنے اناج اور مَے اور تیل کے پہلے پھل میں سے اور اپنی بھیڑوں کے بال میں سے جو پہلی دفعہ کترے جائیں اُسے دینا ۔

5  کیونکہ خداوند تیرے خدا نے اُسکو تیرے سب قبیلوں میں سے چُن لیا ہے تاکہ وہ اور اُسکی اولاد ہمیشہ خداوند کے نام سے خدمت کے لیے حاضر رہیں ۔

6  او ر تیری جو بستیاں سب اسرائیلوں میں ہیں اُن میں سے اگر کوئی لاوی کسی بستی سے جہاں وہ بود و باش کرتا تھا آئے اور اپنے دل کی پوری رغبت سے اُس جگہ حاضر ہو جسکو خداوند چُنے گا ۔

7  تو اپنے سب لاوی بھائیوں کی طرح جو وہاں خداوند کے حضور کھڑے رہتے ہیں وہ بھی خداوند اپنے خدا کے نام سے خدمت کرے ۔

8  اور اُن سب کو کھانے کو برابر حصہ مِلے ۔ سوا اُس دام کے جو اُسکے باپ دادا کی میراث بیچنے سے اُسے حاصل ہو ۔

9  جب تُو اُس ملک میں جو خداوند تیرا خدا تجھ کو دیتا ہے پہنچ جائے تو وہاں کی قوموں کی طرح مکروہ کام کرنے نہ سیکھنا ۔

10  تجھ میں ہر گز کوئی ایسا نہ ہو جو اپنے بیٹے یا بیٹی کو آگ میں چلوائے یا فالگیر یا شگون نکالنے والا یا افسون گر یا جادو گر ۔

11  یا منتری یا جنات کا آشنا یا رمال یا ساحر ہو ۔

12  کیونکہ وہ سب جو ایسے کام کرتے ہیں خداوند کے نزدیک مکروہ ہیں اور اِن ہی مکروہات کے سبب سے خداوند تیرا خدا اُنکو تیرے سامنے سے نکالنے پر ہے ۔

13  تو خداوند اپنے خدا کے حضور کامل رہنا ۔

14  کیونکہ وہ قومیں جنکا تُو وارث ہو گا شگون نکالنے والوں اور فالگیروں کی سُنتی ہیں پر تُجھ کو خداوند تیرے خدا نے ایسا کرنے نہ دیا ۔

15  خداوند تیرا خدا تیرے لیے تیرے ہی درمیان سے یعنی تیرے ہی بھائیوں میں سے میری مانند ایک نبی برپا کرے گا ۔ تُم اُسکی سُننا ۔

16  یہ تیری اس درخواست کے مطابق ہو گا جو تُو نے خداوند اپنے خدا سے مجمع کے دن حورب میں کی تھی کہ مجھ کو نہ تو خداوند اپنے خدا کی آواز پھر سُننی پڑے اور نہ ایسی بڑی آگ ہی کا نظارہ ہو تاکہ میں مر نہ جاوں ۔

17  اور خداوند نے مجھ سے کہا کہ وہ جو کچھ کہتے ہیں سو ٹھیک کہتے ہیں ۔

18  میں اُنکے لیے اُن ہی کے بھائیوں میں سے تیری مانند ایک نبی برپا کرونگا اور اپنا کلام اُسکے منہ میں ڈالونگا اور جو کچھ میں اُسے حکم دونگا وہی وہ اُن سے کہے گا ۔

19  اور جو کوئی میری اُن باتوں کو جنکو وہ میرا نام لیکر کہے گا نہ سُنے تو میں اُنکا حساب اُس سے لونگا ۔

20  لیکن جو نبی گستا خ بنکر کوئی ایسی بات میرے نام سے کہے جسکے کہنے کا میں نے اُسکو حکم نہیں دیا یا اور معبودوں کے نام سے کچھ کہے تو وہ نبی قتل کیا جائے ۔

21  اور اگر تُو اپنے دل میں کہے کہ جو بات خداوند نے نہیں کہی ہے اُسے ہم کیونکر پہنچانیں ؟

22  تو پہچان یہ ہے کہ جب وہ نبی خداوند کے نام سے کچھ کہے اور اُسکے کہے کے مطابق کچھ واقع یا پورا نہ ہو تو وہ بات خداوند کی کہی ہوئی نہیں بلکہ اُس نبی نے وہ بات خود گستاخ بنکر کہی ہے تُو اُسے خوف نہ کرنا ۔

  استثنا 19

1 جب خداوند تیرا خدا اُن قوموں کو جنکا ملک خداوند تیرا خدا تجھ کو دیتا ہے کاٹ ڈاے اور تُو اُنکی جگہ اُنکے شہروں اور گھروں میں رہنے لگے ۔

2  تو تُو اُس ملک میں جسے خداوند تیرا خدا تجھ کو قبضہ کرنے کو دیتا ہے تین شہر اپنے لیے الگ کر لینا ۔

3  اور تُو ایک راستہ بھی اپنے لیے تیار کرنا اور اپنے اُس ملک کی زمین کو جس پر خداوند تیرا خدا تجھ کو قبضہ دلاتا ہے تین حصے کرنا تاکہ ہر ایک خونی وہیں بھاگ جائے ۔

4  اور اپس خونی کا جو وہاں بھاگ کر اپنی جان بچائے حال یہ ہو کہ اُس نے اپنے ہمسایہ کو نادانستہ اور بغیر اُس سے قدیمی عداوت رکھے مار ڈالا ہو ۔

5  مثلا کوئی شخص اپنے ہمسایہ کے ساتھ لکڑیاں کاٹنے کو جنگل میں جائے اور کُلہاڑا ہاتھ میں اُٹھائے تاکہ درخت کاٹے اور کُلہاڑا دستے سے نکل کر اُس کے ہمسایہ کے جا لگے اور وہ مر جائے تو وہ اِن شہروں میں سے کسی میں بھاگ کر جیتا بچے ۔

6  تا ایسا نہ ہو کہ راستہ کی لمبائی کے سبب سے خون کا انتقام لینے والا اپنے جوش غضب میں خونی کا پیچھا کر کے اُسکو جا پکڑے اور اُسے قتل کرے حالانکہ وہ واجب القتل نہیں کیونکہ اُسے مقتول سے قدیمی عداوت نہ تھی ۔

7  اِس لیے میں تجھ کو حکم دیتا ہوں کہ تُو اپنے لیے تین شہر الگ کر دینا ۔

8  اور اگر خداوند تیرا خدا اُس قسم کے مطابق جو اُس نے تیرے باپ دادا سے کھائی تیری سر حد کو بڑھا کر وہ سب ملک جسکے دینے کا وعدہ اُس نے تیرے باپ دادا سے کیا تھا تجھ کو دے ۔

9  اور تُو اِن سب حکموں پر جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہوں دھیان کر کے عمل کرے اور خداوند اپنے خدا سے محبت رکھے اور ہمیشہ اُسکی راہوں پر چلے تو اِن تین شہروں کے علاوہ تین شہر اور اپنے لیے الگ کر دینا ۔

10  تاکہ تیرے مُلک ک بیچ جسے خداوند تیرا خدا تُجھ کو میراث میں دیتا ہے بے گناہ کا خون بہایا نہ جائے اور وہ خون یوں تیری گردن پر ہو۔

11  لیکن اگر کوئی شخس اپنے ہمسایہ سے عداوت رکھتا ہوا اُسکی گھات میں لگے اور اُس پر حملہ کر کے اُسے ایسا مرے کہ وہ مر جائے اور وہ خود اُن شہروں میں سے کسی میں بھاگ جائے ۔

12  تو اُسکے شہر کے بزرگ لوگوں کو بھیج کر اُسے وہاں سے پکڑوا منگوائیں اور اُسکو خدن کے انتقام لینے والے کے ہاتھ میں حوالہ کیں تاکہ وہ قتل ہو ۔

13  تجھ کو اُس پر ذرا ترس نہ آئے بلکہ تُو اِس طرح بے گناہ کے خون کو اسرائیل سے دفع کرنا تاکہ تیرا بھلا ہو۔

14  تو اُس ملک میں جسے خداوند تیرا خدا تجھ کو قبضہ کرنے کو دیتا ہے اپنے ہمسایہ کی خد کا نشان جسکو اگلے لوگوں نے تیری میراث کے حصہ میں ٹھہرایا ہو مت ہٹانا ۔

15  کسی شخس کے خلاف اُسکی کسی بدکاری یا گناہ کے بارے میں جو اُس سے سرزد ہو ایک ہی گواہ بس نہیں بلکہ دو گواہوں یا تین گواہوں کے کہنے سے با ت پکی سمجھی جائے ۔

16  اگر کوئی جھوٹا گواہ اُتھ کر کسی آدمی کی بدی کی نسبت گواہی دے ۔

17  تو وہ دونوں آدمی جنکے بیچ یہ جھگڑا ہو خداوند کے حضور کاہنوں اور اُن دنوں کے قاضیوں کے آگے کھڑے ہوں ۔

18  اور قاضی خوب تحقیقات کریں اور اگر وہ گواہ جھوٹا نکلے اور اُس نے اپنے بھائی کے خلاف جھوٹی گواہی دی ہو ۔

19  تو جو حال اُس نے اپنے بھائی کا کرنا چاہا تھا وہی تُم اُسکا کرنا اور یوں تُو ایسی بُرائی کو اہنے درمیان سے دفع کر دینا ۔

20  اور دوسرے لوگ سُنکر ڈریں گے اور تیرے بیچ پھر ایسی بُرائی نہیں کریں گے ۔

21  اور تجھ کو ذرا ترس نہ آئے ۔ جان کا بدلہ جان ۔ آنکھ کا بدلہ آنکھ ۔ دانت کا بدلہ دانت ۔ ہاتھ کا بدلہ ہاتھ اور پاوں کا بدلہ پاوں ہو۔

  استثنا 20

1  جب تُو اپنے دشمنوں سے جنگ کرنے کو جائے اور گھوڑوں اور رتھوں اور اپنے سے بڑی فوج کو دیکھے تو اُن سے ڈر نہ جانا کیونکہ خداوند تیرا خدا جو تجھ کو ملک مصر سے نکال لایا تیرے ساتھ ہے ۔

2  اور جب معرکہ جنگ میں تمہاری مُٹھ بھیڑ ہونے کو ہو تو کاہن فوج کے آدمیوں کے پاس جا کر اپنکی طرف مخاطب ہو ۔

3  اور اُن سے کہے سُنو اے اسرائیلیو! تُم آج کے دن اپنے دُشمنوں کے مقابلہ کے لیے معرکہ جنگ میں آئے ہو سو تمہارا دل ہراسان نہ ہو ۔ تُم نہ خوف کرنو نہ کانپو ۔ نہ اُن سے دہشت کھاو۔

4  کیونکہ خداوند تمہارا خدا تمہارے ساتھ ساتھ چلتا ہے تاکہ تُم کو بچانے کو تمہاری طرف سے تمہارے دُشمنوں سے جنگ کرے ۔

5  پھر فوجی حکام لوگوں سے یوں کہیں کہ تُم میں سے جس کسی نے نیا گھر بنایا ہو اور اُسے مخصوص نہ کیا ہو وہ اپنے گھر کو لوٹ جائے تا نہ ہو کہ وہ جنگ میں قتل ہو اور دوسرا شخص اُسے مخصوص کرے ۔

6  اور جس کسی نے تاکستان لگایا ہو پر اب تک اُسکا پھل استعمال نہ کیا ہو وہ بھی اپنے گھر کو لوٹ جائے تا نہ ہو کہ وہ جنگ میں مارا جائے اور دوسرا آدمی اُسکا پھل کھائے ۔

7  اور جس نے کسی عورت سے اپنی منگنی تو کر لی ہو پر اُسے بیاہ کر نہیں لایا ہے وہ بھی اپنے گھر لو لوٹ جائے تا نہ ہو کہ وہ لڑائی میں مارا جائے اور دوسرا مرد اُسے بیاہ کر لے ۔

8  اور جوفی حکام لوگوں کی طرف سے مخاطب ہو کر اُن سے یہ بھی کہیں کہ جو شخص ڈرپوک اور کچے دل کا ہو وہ بھی اپنے گھر کو لوٹ جائے تا نہ ہو کہ اُسکی طرح اُسکے بھائیوں کا حوصلہ بھی ٹوٹ جا۴ے ۔

9  اور جب فوجی حکام یہ سب کچھ لوگوں سے کہہ چُکیں تو لشکر کے سرداروں کو اُن پر مقرر کر دیں ۔

10  جب تُو کسی شہر سے جنگ کرنے کو اُسکے نزدیک پہنچے تو پہلے اُسے صلح کا پیغام دینا ۔

11  اور اگر وہ تُجھ کو صلح کا جواب دے اور اپنے پھاٹک تیرے لیے کھول دے تو وہاں کے سب باشندے تیرے باجگذار بنکر تیری خدمت کریں ۔

12  اور اگر وہ تجھ سے صلح نہ کرے بلکہ تجھ سے لڑنا چاہے تو تُو اُسکا محاصرہ کرنا ۔

13  اور جب خداوند تیرا خدا اُسے تیر قبضہ میں کر دے تو وہاں کے ہر مرد کو تلوار سے قتل کر ڈالنا ۔

14  لیکن عورتوں اور بال بچوں اور چوپایوں اور اُس شہر کے سب مال اور لُوٹ کو اپنے لیے رکھ لینا اور تُو اپنے دشمنوں کی اُس لوٹ کو جو خداوند تیرے خدا نے تجھ کع دی ہو کھانا ۔

15  اُن سب شہروں کا یہی حال کرنا جو تجھ سے بہت دور ہیں اور اِن قوموں کے شہر نہیں ہیں ۔

16  پر اِن قوموں کے شہروں میں جنکو خداوند تیرا خدا میراث کے طور پر تجھ کو دیتا ہے کسی ذی نفس کو جیتا نہ بچا رکھنا ۔

17  بلکہ تُو اِنکو حتی اور اموری اور کعنانی اور فرزی اور حوی اور یبوسی قوموں کو جیسا خداوند تیرے خدا نے تجھ کو حکم دیا ہے بالکل نیست کر دینا ۔

18  تاکہ وہ تُم کو اپنے سے مکروہ کام کرنے نہ سکھا۴یں جو اُنہوں نے اپنے دیوتاوں کے لیے کئے ہیں اور یوں تُم خداوند اپنے خدا کے خلاف گناہ کرنے لگو ۔

19  جب تُو کسی شہر کو فتح کرنے کے لیے اُس سے جنگ کرے اور مدت تک اُسکا محاصرہ کیے رہے تو اُسکے درختوں کو کلہاڑی سے نہ کاٹ ڈالنا کیونکہ اُنکا پھل تیرے کھانے کے کام میں آئے گا سو تُو اُنکو مت کاٹنا کیونکہ کیا میدان کا درخت انسان ہے کہ تُو اُسکا محاصرہ کرے ؟

20  سو فقط اُن ہی درختوں کو کاٹ کر اُرا دینا جو تیری دانست میں کھانے کے مطلب کے نہ ہوں اور تُو اُس شہر کے مقابل جو تجھ سے جنگ کرتا ہو برجوں کو بنا لینا جب تک وہ سر نہ ہو جائے۔

  استثنا 21

1 اگر اُس ملک میں جسے خداوند تیرا خدا تجھ کو قبضہ کرنے کو دیتا ہے کسی مقتول کی لاش میدان میں پڑی ہوئی ملے اور یہ معلوم نہ ہو کہ اُسکا قاتل کون ہے ۔

2  تو تیرے بزرگ اور قاضی نکل کر اپس مقتول کے گردا گرد کے شہروں کے فاصلہ کو ناپیں ۔

3  اور جو شہر اُس مقتول کے سب نزدیک ہو اُس شہر کے بزرگ ایک بچھیا لیں جس سے کبھی کوئی کام نہ لیا گیا ہو اور نہ وہ جو۴ے میں جوتی گئی ہو ۔

4  اور اُس شہر کے بزرگ اُس بچھیا کو بہتے پانی کی وادی میں جس میں نہ ہل چلا ہو اور نہ اُس میں کچھ بویا گیا ہو لے جائیں اور وہاں اپس وادی میں اُس بچھیا کی گردن توڑ دیں ۔

5  تب بنی لاوی جو کاہن ہیں نزدیک آئں کیونکہ خداوند تیرے خدا نے اُنکو چُن لیا ہے کہ خداوند کی خدمت کریں اور اُسکے نام سے برکت دیا کریں اور اُن ہی کے کہنے کے مطابق ہر جھگڑے اور مار پیٹ کے مقدمہ کا فیصلہ ہوا کرے ۔

6  پھر اِس شہر کے سب بزرگ جو اُس مقتول کے سب سے نزدیک رہنے والے ہوں اُس بچھیا کے اوپر جسکی گردن اُس وادی میں توڑی گئی اپنے اپنے ہاتھ دھوئیں ۔

7  اور یوں کہیں کہ ہمارے ہاتھ سے یہ خون نہیں ہوا اور نہ یہ ہماری آنکھوں کا دیکھا ہوا ہے ۔

8  سو اے خداوند اپنی قوم اسرائیل کو جسے تُو نے چھڑایا ہے معاف کر اور بے گناہ کے خون کو اپنی قوم اسرائیل کے ذمہ نہ لگا ۔ تب وہ خون اُنکو معاف کر دیا جا۴ے گا ۔

9  یوں تُو اُس کام کو کر کے جو خداوند کے نزدیک درست ہے بے گناہ کے خون کی جواب دہی کو اپنے اوپر سے دور و دفع کرنا ۔

10  جب تُو اپنے دشمنوں سے جنگ کرنے کو نکلے اور خداوند تیر خدا اُنکو تیرے ہاتھ میں کر دے اور تُو اُنکو اسیر کر لائے۔

11  اور اُن اسیروں میں سے کسی خوبصورت عورت کو دیکھ کر تُو اُس پر فریفتہ ہو جائے اور اُسکو بیاہ لینا چاہیے ۔

12  تو تُو اُسے اپنے گھر لے آنا اور وہ اپنا سر منڈوائے اور اپنے ناخن ترشوائے۔

13  اور اپنی اسیری کا لباس اُتار کر تیرے گھر میں رہے اور ایک مہینہ تک اپنے ماں باپ کے لیے ماتم کرے ۔ اِسکے بعد تُو اُسکے پاس جا کر اُسکا شوہر ہونا اور وہ تیری بیوی بنے ۔

14  اور اگر وہ تجھ کو نہ بھائے تو جہاں وہ چاہے اُسکو جانے دینا لیکن روپے کی خاطر اُسکو ہر گز نہ بیچنا اور اُس سے لونڈی کا سا سلوک نہ کرنا اِس لیے کہ تُو نے اُسکی حرمت لےلی ہے ۔

15  اگر کسی مرد کی دو بیویاں ہوں اور ایک محبوبہ اور دوسری غیر محبوبہ ہو اور محبوبہ اور غیر محبوبہ دونوں سے لڑکے ہوں اور پہلوٹھا بیٹا غیر محبوبہ سے ہو ۔

16  تو جب وہ اپنے بیٹوں کو اپنے مال کا وارث کرے تو وہ محبوبہ کے بیٹے کو غیر محبوبہ کے بیٹے پر جو فی الحقیقت پہلوٹھا ہے فوقیت دےکر پہلوٹھا نہ ٹھہرائے ۔

17  بلکہ وہ غیر محبوبہ کے بیٹے کو اپنے سب مال کا دُونا حصہ دیکر اُسے پہلوٹھا مانے کیونکہ وہ اُسکی قوت کی ابتدا ہے اور پہلوٹھے کا حق اُسی کا ہے ۔

18  اگر کسی آدمی کا ضدی اور گردن کش بیٹا ہو جو اپنے باپ یا ماں کی بات نہ مانتا ہو اور اُنکے تنبیہ کرنے پر بھی اُنکی نہ سُنتا ہو ۔

19  تو اُسکے ماں باپ اُسے پکڑ کر اور نکالکر اُس شہر کے بزرگوں کے پاس اُس جگہ پر پھاٹک پر ل جائیں ۔

20  اور وہ اُسکے شہر کے بزرگوں سے عرض کریں کہ یہ ہمارا بیٹا ضدی اور گردن کش ہے ۔ یہ ہماری بات نہیں مانتا اور اڑاو اور شرابی ہے ۔

21  تب اُسکے شہر کے سب لوگ اُسے سنگسار کریں کہ وہ مر جائے ۔ یوں تُو ایسی برائی کر اپنے درمیان سے دور کرنا ۔ تب سب اسرائیلی سُن کر ڈر جائیں گے ۔

22  اور اگر کسی نے کوئی ایسا گناہ کیا ہو جس سے اُسکا قتل واجب ہو اور تُو اُسے مار کر درخت سے ٹانگ دے ۔

23  تو اُسکی لاش رات بھر درخت پر لٹکی نہ رہے بلکہ تُو اُسی دن اُسے دفن کر دینا کیونکہ جسے پھانسی ملتی ہے وہ خدا کی طرف سے ملعون ہے تا نہ ہو کہ تُو اُس ملک کو ناپاک کر دے جسے خداوند تیرا خدا تجھ کو میراث کے طور پر دیتا ہے ۔

  استثنا 22

1 تُو اپنے بھائی کے بیل یا بھیڑ کو بھٹکتی دیکھ کر اُس سے رو پوشی نہ کرنا بلکہ ضرور تُو اُسکو اپنے بھائی کے پاس پہنچا دینا ۔

2  اور اگر تیرا بھائی تیرے نزدیک نہ رہتا ہو یا تُو اُس سے واقف نہ ہو تو تُو اُس جانور کو اپنے گھر لے آنا اور وہ تیرے پاس رہے جب تک تیرا بھائی اُسکی تلاش نہ کرے۔ تب تُو اُسے اُسکو دے دینا ۔

3  تُو اُسکے گدھے اور اُسکے کپڑے سے بھی ایسا ہی کرنا ۔ غرض جو کچھ تیرے بھائی سے کھویا جائے اور تُجھ کو ملے تُو اُس سے ایسا ہی کرنا اور روپوشی نہ کرنا ۔

4  تُو اپنے بھائی کا گدھا یا بیل راستہ میں گِرا ہوا دیکھ کر اُس سے روپوشی نہ کرنا بلکہ ضرور اُسکے اُٹھانے میں اُسکی مدد کرنا ۔

5  عورت مرد کا لباس نہ پہنے اور نہ مرد عورت کی پوشاک پہنے کیونکہ جو ایسے کام کرتا ہے وہ خداوند تیرے خدا کے نزدیک مکروہ ہے ۔

6  اگر راہ چلتے اتفاقاً کسی پرندہ کا گھونسلا درخت یا زمین پر بچوں یا انڈوں سمیت تجھ کو مل جائے اور ماں بچوں یا انڈوں پر بیٹھی ہوئی ہو تو تُو بچوں کی ماں سمیت نہ پکڑ لینا ۔

7  بچوں کو تُو لے تو لے پر ماں کو ضرور چھوڑ دینا ےا کہ تیرا بھلا ہو اور تیری عمر دراز ہو ۔

8  جب تُو کوئی نیا گھر بنائے تو اپنی چھت پر منڈیر ضرور لگانا تا نہ ہو کہ کوئی آدمی وہاں سے گِرے اور تیرے سبب سے وہ خون تیرے ہی گھر والوں پر ہو ۔

9  تُو اپنے تاکستان میں دو قسم کے بیج نہ بونا تا نہ ہو کہ سارا پھل یعنی بیج تُو نے بویا اور تاکستان کی پیداوار دونوں ضبظ کر لیے جائیں ۔

10  تُو بیل اور گھدے دونوں کو ایک ساتھ جوت کر ہل نہ چلانا۔

11  تُو اُون اور سن دونوں کی ملاوٹ کا بُنا ہوا کپڑا نہ پہننا۔

12 تُو اپنے اوڑھنے کی چادر کے چاروں کناروں پر جھالر لگایا کرنا ۔

13  اگر کوئی مرد کسی عورت کو بہایے اور اُسکے پاس جائے اور بعد اُسکے اُس سے نفرت کر کے

14  شرمناک باتیں اُسکے حق میں کہے اور اُسے بدنام کرنے کے لیے یہ دعویٰ کرے کہ میں نے اِس عورت سے بیاہ کیا اور جب میں اُسکے پاس گیا تو میں نے کنوارے پن کے نشان اُس میں نہیں پائے

15  تب اُس لڑکی کا باپ اور اُسکی ماں اُس لڑکی کے کنوارے پن کے نشانوں کو اُس شہر کے پھاٹک پر بزرگوں کے پاس لے جائیں ۔

16  اور اُس لڑکی کا باپ بزرگوں سے کہے کہ میں نے اپنی بیٹی اِس شخص کو بیاہ دی پر یہ اُس سے نفرت رکھتا ہے ۔

17  اور شرمناک باتیں اُس کے حق میں کہتا اور یہ دعویٰ کرتا ہے کہ میں نے تیری بیٹی میں کنوارے پن کے نشان نہیں پائے حالانکہ میری بیٹی کے کنوارے پن کے نشان یہ موجود ہیں ۔ پھر وہ اُس چادر کو شہر کے بزرگوں کے آگے پھیلا دیں ۔

18  تب شہر کے بزرگ اُس شخس کو پکڑ کر اُس کو کوڑے لگائیں ۔

19  اور اُس سے چاندی کی سو مثقال جُرمانہ لیکر اُس لڑکی کے باپ کو دیں اِس لیے کہ اُس نے ایک اسرائیلی کنواری کو بدنام کیا اور وہ اُسکی بیوی بنی رہے اور وہ زندگی بھر اُسکو طلاق نہ دینے پائے ۔

20  پر اگر یہ بات سچ ہو کہ لڑکی نے کنوارے پن کے نشان نہیں پائے گئے ۔

21  تو وہ اُس لڑکی کو اُس کے باپ کے گھر کے دروازہ پر نکال لائیں اور اُس کے شہر کے لوگ اُسے سنگسار کریں کہ وہ مر جائے کیونکہ اُس نے اسرائیل کے درمیان شرارت کی کہ اپنے باپ کے گھر میں فاحشہ پن کیا یوں تُو ایسی بُرائی کو اپنے درمیان سے دفع کرنا ۔

22  اگر کوئی مرد کسی شوہر والی عورت سے زنا کرتے پکڑا جائے تو وہ دونوں مار ڈاے جائیں یعنی وہ مرد بھی جس نے اُس عورت سے صحبت کی اور وہ عورت بھی ۔ یوں تُو اسرائیل میں سے ایسی بُرائی کو دفع کرنا ۔

23  اگر کوئی کنواری لڑکی کسی شخص سے منسوب ہو گئی اور کوئی دوسرا آدمی اُسے شہر میں پا کر اُس سے صحبت کرے ۔

24  تو تُم اُن دونوں کو اُس شہر کے پھاٹک پر نکال لانا اور اُن کو تُم سنگسار کر دینا کہ وہ مر جائیں لڑکی کو اِس لیے کہ وہ شہر میں ہوتے ہوئے نہ چِلائی اور مرد کو اِس لیے کہ اُس نے اپنے ہمسایہ کی بیوی کو بے حُرمت کیا ۔ یوں تُو ایسی بُرائی کو اپنے درمیان سے دفع کرنا ۔

25  پر اگر اُس آدمی کو وہی لڑکی جس کی نسبت ہو چُکی ہو کسی میدان یا کھیت میں مِل جائے اور وہ آدمی جبرا! اُس سے صحبت کرے تو فقط وہ آدمی ہی جس نے صحبت کی مار دالا جائے ۔

26  پر اُس لڑکی سے کچھ نہ کرنا کیونکہ لڑکی کاایسا گناہ نہیں جس سے وہ قتل کے لائق ٹھہرے اِس لیے کہ یہ بات ایسی ہے جیسے کوئی اپنے ہمسایہ پر حملہ کرے اور اُسے مار ڈالے ۔

27  کیونکہ وہ لڑکی اُسے میدان میں مِلی اور وہ منسوبہ لڑکی چِلائی بھی پر وہاں کوئی ایسا نہ تھا جو اُسے چھُراتا ۔

28  اگر کسی آدمی کو کوئی کنواری لڑکی مل جائے جس کی نسبت نہ ہوئی ہو اور وہ اُسے پکڑ کر اُسے صحبت کرے اور وہ دونوں پکڑے جائیں ۔

29  تو وہ مرد جس نے اُس سے صحبت کی ہو لڑکی کے باپ کو چاندی کی پچاس مثقال دے او ر وہ لڑکی اُس کی بیوی بنے کیونکہ اُس نے اُسے بے حُرمت کیا او ر وہ اُسے اپنی زندگی بھر طلاق نہ دینے پائے ۔

30  کوئی شخص اپنے باپ کی بیوی سے بیاہ نہ کرے اور اپنے باپ کے دامن کو نہ کھولے ۔

  استثنا 23

1 جس کے خُصے کچلے گئے ہوں یا آلت کاٹ ڈالی گئی ہو وہ خداوند کی جماعت میں آنے نہ پائے ۔

2  کوئی حرامزادہ خداوند کی جماعت میں داخل نہ ہو دسویں پُشت تک اُس نسل میں سے کوئی خداوند کی جماعت میں آنے نہ پائے۔

3  کوئی عمونی یا موآبی خداوند کی جماعت میں داخل نہ ہو دسویں پُشت تک اُن کی نسل میں سے کوئی خداوند کی جماعت میں کبھی آنے نہ پائے۔

4  اِس لیے کہ جب تُم مصر سے نکل کر آ رہے تھے تو اُنہوں نے روٹی اور پانی لے کر راستہ میں تمہارا استقبال نہیں کیا بلکہ بعور کے بیٹے بلعام کو میسوپوتامیہ کے فتور سے اُجرت پر بُلوایا تاکہ وہ تُجھ پر لعنت کرے ۔

5  لیکن خداوند تیرے خدا نے بلعام کی نہ سُنی بلکہ خداوند تیرے خدا نے تیرے لیے اُس لعنت کو برکت سے بدل دیا اِس لیے کہ خداوند تیرے خدا کو تجھ سے محبت تھی ۔

6  تُو اپنی زندگی بھر کبھی اُن کی سلامتی یا سعادت کا خواہاں نہ ہونا ۔

7  تُو کسی ادومی سے نفرت نہ رکھنا کیونکہ وہ تیرا بھائی ہے تُو کسی مصری سے بھ نفرت نہ رکھنا کیونکہ تُو اُس کے ملک میں پردیسی ہو کر رہا تھا ۔

8  اُن کی تیسری پُشت کے جو لڑکے پیدا ہوں وہ خداوند کی جماعت میں آنے پائیں ۔

9  جب تُو اپنے دُشمنوں سے لڑنے کے لیے دل باندھ کر نکلے تو اپنے کو ہر بُری چیز سے بچائے رکھنا ۔

10  اگر تمہارے درمیان کوئی ایسا آدمی ہو جو رات کو احتلام کے سبب سے ناپاک ہو گیا ہو تو وہ خیمی گاپ سے باہر نکل جائے اور خیمہ گاہ کے اندر نہ آئے

11  لیکن جب شام ہونے لگے تو وہ پانی سے غُسل کرے اور جب آفتاب غروب ہو جائے تو خیمہ گاہ میں آئے۔

12  اور خیمہ گاہ کے باہر تُو پھر کوئی جگہ ایسی ٹھہرا دینا جہاں تُو اپنی حاجت کے لیے جا سکے ۔

13  اور اپنے ساتھ اپنے ہتھیاروں میں ایک میخ بھی رکھنا تاکہ جب باہر تُجھے حاجت کے لیے بیٹھنا ہو تو اُس سے جگہ کھود لیا کرو اور لوٹتے وقت اپنے فضلہ کو ڈھانک دیا کرو۔

14  اَس لیے کہ خداوند تیرا خدا تیرے خیمہ گاہ میں پھرا کرتا ہے تاکہ تجھ کو بچائے اور تیرے دُشمنوں کو تیرے ہاتھ میں کر دے سو تیری خیمہ گاہ پاک رہے تا نہ ہو کہ وہ تجھ میں نجاست کو دیکھ کر تجھ سے پھر جائے۔

15  اگر کسی کا غلام اپنے آقا کے پاسچ سے بھاگ کر تیرے پاس پناہ لے تو تُو اُسے اُس کے آقا کے حوالہ نہ کردینا ۔

16  بلکہ وہ تیرے ساتھ تیرے ہی درمیان تیری بستیوں میں سے جو اُسے اچھی لگے اُسے چُن کر اُسی جگہ رہے سو تُو اُسے ہرگز نہ ستانا ۔

17  اسرائیلی لڑکیوں میں کوئی فاحشہ نہ ہو اور نہ اسرائیلی لڑکوں میں لوئی لوطی ہو ۔

18  تُو کسی فاحشہ کی خرچی یا کُتے کی اُجرت کسی منت کے لیے خداوند اپنے خدا کے گھر میں نہ لانا کیونکہ یہ دونوں خداوند تیرے خدا کے نزدیک مکروہ ہیں ۔

19  تُو اپنے بھائی کو سود پر قرض نہ دینا خواہ وہ روپے کا سود ہو یا اناج کا سود یا کسی ایسی چیز کا سود ہو جو بیاج پر دی جایا کرتی ہے ۔

20  تُو پردیسی کو سود پر قرضہ دے تو دیکھ پر اپنے بھائی کو سود پر قرض نہ دینا تاکہ خداوند تیرا خدا اُس ملک میں جس پر تو قبضہ کرنے جا رہا ہے تیرے سب کاموں میں جن کو ہاتھ لگائے تجھ کو برکت دے ۔

21  جب تُو خداوند اپنے خدا کی خاطر منت مانے تواُس کے پورا کرنے میں دیر نہ کرنا اِس لیے کہ خداوند تیرا خدا ضرور اُس کو تجھ سے طلب کرے گا تب تو گنہگار ٹھہرے گا ۔

22  لیکن اگر تُو منت نہ مانے تو تیرا کوئی گناہ نہیں ۔

23  جو کچھ تیرے منہ سے نکلے اُسے دھیان کر کے پورا کرنا اور جیسی منت تُو نے خداوند اپنے خدا کے لیے مانی ہو اُس کے مطابق رضا کی قُربانی جس کا وعدہ تیری زبان سے ہوا گذراننا ۔

24  جب تُو اپنے ہمسایہ کےتاکستان میں جائے تو جتنے انگور چاہے پیٹ بھر کر کھانا پر کچھ اپنے برتن میں نہ رکھ لینا ۔

25  جب تُو اپنے ہمسایہ کے کھڑے کھیت میں جائے تو اپنے ہاتھ سے بالیں توڑ سکتا ہے پر اپنے ہمسایہ کے کھڑے کھیت کو ہنسوا نہ لگانا ۔

  استثنا 24

1 اگر کوئی مرد کسی عورت سے بیاہ کرے اور پیچھے اُس میں کوئی ایسی بیہودہ بات پائے جس سے اُس عورت کی طرف اُسکی التفات نہ رہے تو وہ اُس کا طلاق نامہ لکھ کر اُس کے حوالہ کرے اور اُسے اپنے گھر سے نکال دے ۔

2  اور جب وہ اُس کے گھر سے نکل جائے تو وہ دوسرے مرد کی ہو سکتی ہے ۔

3  پر اگر دوسرا شوہر بھی اُس سے نا خوش رہے اور اُس کا طلاق نامہ لکھ کر اُس کے حوالہ کرے اور اُسے اپنے گھر سے نکال دے یا وہ دوسرا شوہر جس نے اُس سے بیاہ کیا ہو مر جائے۔

4  تو اُس کا پہلا شوہر جس نے اُسے نکال دیا تھا اُس عورت کے ناپاک ہو جانے کے بعد پھر اُس سے بیاہ نہ کرنے پائے کیونکہ ایسا کام خداوندکے نزدیک مکروہ سو تُو اُس ملک کو جسے خداوند تیرا خدا میراث کے طور پر تجھ کو دیتا ہے گنہگار نہ بنانا ۔

5  جب کسی نے کوئی نئی عورت بیاہی ہو تو وی جنگ کے لیے نہ جائے اور نہ کوئی کام اُس کے سپرد ہو وہ سال بھر تک اپنے ہی گھر میں آزاد رہ کر اپنی بیاہی ہوئی بیوی کو خوش رکھے ۔

6  کوئی شخص چکی کو یا اُس کے اوپر کے پاٹ کو گرو نہ رکھے کیونکہ یہ تو گویا آدمی کی جان کو گرو رکھنا ہے ۔

7  اگر کوئی شخص اپنے اسرائلی بھائیوں میں سے کسی کو غلام بنائے یا بیچنے کی نیت سے چُراتا ہو ا پکڑا جائے تو وہ چور مار ڈالا جائے یوں تُو ایسی بُرائی کو اپنے درمیان سے دفع کرنا ۔

8  تو کوڑھ کی بیماری کی طرف سے ہوشیا ر رہنا اور لاوی کاہنوں کی سب باتوں کو جو وہ تُم کو بتائیں جانفشانی سے ماننا اور اُنکے مطابق عمل کرنا جیسا میں نے اُنکو حکم کیا ہے ویسا ہی دھیان دیکر کرنا ۔

9  تُو یاد رکھنا کہ خداوند تیرے خدا نے جب تُم مصر سے نکل کر آرہے تھے تو راستہ میں مریم سے کیا کِیا ۔

10  جب تُو اپنے بھائی کو کچھ قرض دے تو گِرو کی چیز لینے کو اُسکے گھر میں نہ گھُسنا ۔

11  تُو باہر ہی کھڑے رہنا اور وہ شخص جسے تُو قرض دے خود گِرو کی چیز باہر تیرے پاس لائے ۔

12  اور اگر وہ شخس مسکین ہو تو اُسکی گِروو کی چیز کو پاس رکھ کر سو نہ جانا ۔

13  بلکہ جب آفتاب غروب ہونے لگے تو اُسکی چیز اُسے پھیر دینا تاکہ وہ اپنا اوڑھنا اوڑھکر سوئے اور تجھ کو دعا دے اور یہ بات تیرے لیے خداوند تیرے خدا کے حضور راستبازی ٹھہرے گی ۔

14 تو اپنے غریب اور محتاج خادم پر ظُلم نہ کرنا خواہ وہ تیرے بھائیوں میں سے ہو خوا ہ اُن پردیسیوں میں سے جو تیرے مُلک کے اندر تیری بستیوں میں رہتے ہوں ۔

15  تُو اُسی دن اِس سے پہلے کہ آفتاب غروب ہو اُس کی مزدوری اُسے دینا کیونکہ وہ غریب ہے اور اُس کا دل مزدوری میں لگا رہتا ہے ۔ تا نہ ہو کہ وہ خداوند سے تیرے خلاف فریاد کرے اور یہ تیرے حق میں گناہ ٹھہرے ۔

16  بیٹوں کے بدلے باپ مارے نہ جائیں نہ باپ کے بدلے بیٹے مارے جائیں ہر ایک اپنے ہی گناہ سے سبب سے مارا جائے ۔

17  تو پردیسی یا یتیم کے مقدمہ کو نہ بگاڑنا اور نہ بیوہ کے کپڑے کو گرو رکھنا ۔

18  بلکہ یاد رکھنا کہ تُو مصر میں غلام تھا اور خداوند تیرے خدا نے تجھ کو وہاں دے چھڑایا اِسی لیے میں تجھ کو اِس کام کے کرنے کا حکم دیتا ہوں ۔

19  جب تُو اپنے کھیت کی فصل کاٹے اور کوئی پولا بھول سے کھیت میں رہ جائے تو اُس کے لینے کو واپس نہ جانا وہ پردیسی اور یتیم اور بیوہ کے لیے رہے تاکہ خداوند تیرا خدا تیرے سب کاموں میں جن کو تُو ہاتھ لگائے تجھ کو برکت بخشے ۔

20  جب تُو اپنے زیتون کے درخت کو جھاڑے اُس کے بعد اُس کی شاخوں کو دوبارہ نہ جھاڑنا بلکہ وہ پردیسی اور یتیم اور بیوہ کے لیے رہے ۔

21 جب تُو اپنے تاکستان کے انگوروں کو جمع کرے تو اُس کے بعد اُس کا دانہ دانہ نہ توڑ لینا وہ پردیسی اور یتیم اور بیوہ کے لیے رہے ۔

22  اور یاد رکھنا کہ تُو ملک مصر میں غلام تھا اِسی لیے میں تجھ کو اِس کام کے کرنے کا حکم دیتا ہوں ۔

  استثنا 25

1 اگر لوگوں میں کسی طرح کا جھگڑا ہو اور وہ عدالت میں آئیں تاکہ قاضی اُن کا انصاف کریں تو وہ صادق کو بے گناہ ٹھہرائیں اور شریر پر فتویٰ دیں ۔

2  اور اگر وہ شریر پٹنے کے لائق نکلے تو قاضی اُسے زمین پر لٹوا کر اپنی آنکھوں کے سامنے اُس کی شرارت کے مطابق اُسے گِن گِن کر کوڑے لگوائے

3  وہ اُسے چالیس کوڑے لگائے اِس سے زیادہ نہ مارے تا نہ ہو اِس سے زیادہ کوڑے لگانے سے تیرا بھائی تجھ کو حقیر معلوم دینے لگے ۔

4  تُو دائیں میں چلتے ہوئے بیل کا منہ نہ باندھنا

5  اگر کئی بھائی مل کر ساتھ رہتے ہوں اور ایک اُن میں سے بے اولاد مر جائے تو اُس محروم کی بیوی کسی اجنبی سے بیاہ نہ کرے بلکہ اُس کے شوہر کا بھائی اُس کے پاس جا کر اُسے اپنی بیوی بنا لے اور شوہر کے بھائی کا جو حق ہے وہ اُس کے ساتھ ادا کرے ۔

6  اور اُس عورت کے جو پہلا بچہ ہو وہ اِس آدمی کے محروم بھائی کے نام کا کہلائے تاکہ اُس کا نام اسرائیل میں مٹ نہ جائے ۔

7  اور اگر وہ آدمی اپنی بھاوج سے بیاہ کرنا نہ چاہے تو اُس کی بھاوج پھاٹک پر بزرگوں کے پاس جائے اور کہے میرا دیور اسرائیل میں اپنے بھائی کا نام بحال رکھنے سے انکار کرتا ہے اور میرے ساتھ دیور کا حق ادا کرنا نہیں چاہتا ۔

8  تب اُسکے شہر کے بزرگ اُس آد می کو بُلوا کر اُسے سمجھائیں اور اگر وہ اپنی بات پر قائم رہے اور کہے کہ مجھ کو اُس سے بیاہ کرنا منظور نہیں ۔

9  تو اُسکی بھاوج بزرگوں کے سامنے اُس کے پاس جا کر اُس کے پاوں کی جُوتی اُتارے اور اُس کے منہ پر تھوک دے اور یہ کہے کہ جو آدمی اپنے بھائی کا گھر آباد نہ کرے اُس سے ایسا ہی کیا جائے گا ۔

10  تب اسرائیلیوں میں اُسکا نام یہ پڑ جائے گا کہ یہ اُس شخص کا گھر ہے جسکی جوتی اُتاری گئی تھی ۔

11  جب دو شخص آپس میں لڑتے ہوں اور ایک کی بیوی کے پاس جا کر اپنے شوہر کو اُس آدمی کے ہاتھ سے چھڑانے کے لیے جو اُسے مارتا ہو اپنا ہاتھ بڑھائے اور اُسکی شرمگاہ کو پکڑ لے ۔

12  تو تُو اُسکا ہاتھ کاٹ ڈالنا او ر ذرا ترس نہ کھانا ۔

13  تُو اپنے تھیلے میں طرح طرح کے چھوٹے اور بڑے باٹ نہ رکھنا ۔

14  تیرا باٹ پورا اور ٹھیک اور تیرا پیمانہ بھی پورا اور ٹھیک ہو تاکہ اُس ملک میں جسے کداوند تیرا خدا تجھ کو دیتا ہے تیری عمر دراز ہو ۔

15  

16  اِس لیے کہ وہ سب جو ایسے ایسے فریب کے کام کرتے ہیں خداوند تیرے خدا کے نزدیک مکروہ ہیں ۔

17  یاد رکھنا کہ جب تُم مصر سے نکل کر آ رہے تھے تو راستہ میں عمالیقیوں نے تیرے ساتھ کیا کِیا ۔

18  کیونکہ وہ راستہ میں تیرے مقابل آئے اور گو تُو تھکا ماندہ تھا تو بھی اُنہوں نے اُنکو جو کمزور اور سب سے پیچھے تھے مارا اور اُنکو خدا کا خوف نہ آیا ۔

19  اِس لیے جب خداوند تیرا خدا اُس ملک میں جسے خداوند تیرا خدا میراث کے طور پر تجھ کو قبضہ کرنے کو دیتا ہے تیرے سب دشمنوں سے جو آس پاس ہیں تجھ کو راحت بخشے تو تو عمالیقیوں کے نام و نشان کو صفحہ روز گار سے مٹا دینا ۔ تو اِس بات کو نہ بھولنا۔

  استثنا 26

1 اور جب تُو اُس ملک میں جسے خداوند تیرا خدا تُجھ کو میراث کے طور پر دیتا ہے پہنچے اور اُس پر قبضہ کر کے اُس میں جس بائے ۔

2  تب جو مُلک خداوند تیرا خدا تجھ کو دیتا ہے اُسکی زمین میں جو قسم قسم کی چیزیں تُو لگائے اُن سب کے پہلے پھل کو ایک ٹوکرے میں رکھ کر اُس جگہ لے جانا جسے خداوند تیرا خدا اپنے نام کے مسکن کے لیے چُنے ۔

3  اور اُن دنوں کے کاہن کے پاس جا کر اُس سے کہنا کہ آج کے دن میں خداوند تیرے خدا کے حضور اقرار کرتا ہوں کہ میں اُس ملک میں جسے ہم کو دینے کی قسم خداوند ہمارے باپ دادا سے کھائی تھی آگیا ہوں ۔

4  تب کاہن تیرے ہاتھ سے اُس ٹوکرے کو لیکر خداوند تیرے خدا کے مذبح کے آگے رکھے

5  پھر تُو خداوند اپنے خدا کے حضور یوں کہنا کہ میرا باپ ایک ارامی تھا جو مرنے پر تھا ۔ وہ مصر میں جا کر وہاں رہا اور اُسکے لوگ تھوڑے سے تھے اور وہیں وہ ایک بڑی اور زور آور اور کثیر التعداد قوم بن گیا ۔

6  پھر مصریوں نے ہم سے بُرا سلوک کیا اور ہم کو دکھ دیا اور ہم سے سخت خدمت لی ۔

7  اور ہم نے خداوند اپنے باپ دادا کے خدا کے حضور فریاد کی تو خداوند نے ہماری فریاد سُنی اور ہماری مصیبت اور محنت اور مظلومی دیکھی ۔

8  اور خداوند قوی ہاتھ اور بُلند بازو سے بڑی ہیبت اور نشانوں اور معجزوں کے ساتھ ہمکو مصر سے نکال لایا ۔

9  اور ہمکو اِس جگہ لاکر اُس نے یہ ملک جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے ہمکو دیا ہے ۔

10  سو اب اے خداوند ! دیکھ جو زمین تُو نے مجھ کو دی ہے اُسکا پہلا پھل میں تیرے پاس لے آیاں نوں ۔ پھر تُو اُسے خداوند اپنے خدا کے آگے رکھ دینا اور خداوند اپنے خدا کو سجدہ کرنا ۔

11  اور تُو اور لاوی اور جو مسافر تیرے درمیان رہتے ہوں سب کے سب مل کر اُن سب نعمتوں کے لیے جنکو خداوند تیرے خدا نے تجھ کو اور تیرے گھرانے کو بخشا ہو خوشی کرنا ۔

12  اور جب تُو تیسرے سال جو دہ یکی کا سال ہے اپنے سارے مال کی دہ یکی نکال چُکے تو اُسے لاوی اور مسافر اور یتیم اور بیوہ کو دینا تاکہ وہ اُسے تیری بستیوں میں کھائیں اور سیر ہوں ۔

13  پھر تُو خداوند اپنے خدا کے آگے یوں کہنا کہ میں نے تیرے احکام کے مطابق جو تُو نے مجھے دیے مقدس چیزوں کو اپنے گھر سے نکالا اور اُنکو لاویوں اور مسافروں اور یتینوں اور بیوواں کو دے بھی دیا اور میں نے تیرے کسی حکم کو نہیں ٹالا اور نہ اُنکو بھُولا۔

14  اور میں نے اپنے ماتم کے وقت اُن چیزوں میں سے کچھ نہیں کھایا اور ناپاک حالت میں اُنکو الگ نہیں کیا اور نہ اُن میں سے کچھ مُردوں کے لیے دیا ۔ میں نے خداوند اپنے خدا کی بات مانی ہے اور جو کچھ تُو نے حکم دیا اُسی کے مطابق عمل کیا ۔

15  آسمان پر سے جو تیرا مُقدس مسکن ہے نظر کر اور اپنی قوم اسرائیل کو اور اُس ملک کو برکت دے جس ملک میں دودھ اور شہر بہتا ہے اور جسکو تُو نے اُس قسم کے مطابق جو تُو نے ہمارے باپ دادا سے کھائی ہمکو عطا کیا ہے ۔

16  خداوند تیرا خدا آج تجھ کو اِن آئیں اور احکام کے ماننے کا حکم دیتا ہے ۔ سو تُو اپنے سارے دل اور ساری جان سے اِنکو ماننا اور اِن پر عمل کرنا ۔

17  تُو نے آج کے دن اقرار کیا ہے کہ خداوند تیرا خدا ہے اور تُو اُسکی راہوں پر چلے گا اور اُس کے آٓئین اور فرمان اور احکام مانے گا اور اُس کی بات سُنے گا ۔

18  اور خداوند نے بھی آج کے دن تجھ کو جیسا اُس نے وعدہ کیا تھا اپنی خاص قوم قرار دیا ہے تاکہ تُو اُس کے سب حکموں کو مانے ۔

19  اور وہ سب قوموں سے جنکو اُس نے پیدا کیا ہے تعریف اور نام اور عزت میں تجھ کو ممتاز کرے اور تُو اُسکے کہنے کے مطابق خداوند اپنے خدا کی مقدس قوم بن جائے ۔

  استثنا 27

1 پھر موسیٰ نے بنی اسرائیل کے بزرگوں کے ساتھ ہو کر لوگوں سے کہا کہ جتنے حکم آج کے دن میں تُم کو دیتا ہوں اُن سب کو ماننا ۔

2  اور جس دن تُم یردن پار ہو کر اُس ملک میں جسے خداوند تیرا خدا تجھ کو دیتا ہے پہنچو تو تُو بڑے بڑے پتھر کھڑے کر کے اُن پر چُونے کی استرکاری کرنا ۔

3  اور پار ہو جانے کے بعد اِس شریعت کی سب باتیں اُن پر لکھنا تاکہ اُس وعدہ کے مطابق جو خداوند تیرے باپ دادا کے خدا نے تجھ سے کیا اُس ملک میں جسے خداوند تیرا خدا تجھ کو دیتا یعنی اُس ملک میں جہاں دودھ اور شہد بہتا ہے تو پہنچ جائے ۔

4  سو تُم یردن کے پار ہو کر اُن پتھروں کو جنکی باب نمبرت میں تُم کو آج کے دن حکم دیتا ہوں کوہِ عیبال پر نصب کر کے اُن پر چونے کی استرکاری کرنا ۔

5  اور وہیں تُو خداوند اپنے خدا کے لیے پتھروں کا ایک مذبح بنانا اور لوہے کا کوئی اوزار اُن پر نہ لگانا ۔

6  اور تُو خداوند اپنے خدا کے لیے سوختنی قُربانیاں گذراننا ۔

7  اور وہیں سلامتی کی قُربانیاں چڑھانا اور اُنکو کھانا اور خداوند اپنے خدا کے حضور خوشی منانا ۔

8  اور اُن پتھروں پر اِس شریعت کی سب باتیں صاف صاف لکھنا ۔

9  پھر موسیٰ اور لاوی کاہنوں نے سب بنی اسرائیل سے کہا اے اسرائیل ! خاموش ہو جا اور سُن ۔ تُو آج کے دن خداوند اپنے خدا کی قوم بن گیا ۔

10  سو تُو خداوند اپنے خدا کی بات سُننا اور اُسکے سب آئین اور احکام پر جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہوں عمل کرنا ۔

11  اور موسیٰ نے اُسی دن لوگوں سے تاکید کر کے کہا کہ ۔

12  جب تُم یردن پار ہو جاو تو کوہ کرزیم پر شعمون اور لاوی اور یہوداہ اور اِشکار اور یوسف اور بنیمین کھڑے ہوں اور لوگوں کو برکت سُنائیں ۔

13  اور روبن اور جد اور آشر اور زبولون اور دان اور نفتالی کوہِ عیبال پر کھڑے ہو کر لعنت سُنائیں ۔

14  اور لاوی بُلند آواز سے سب اسرائیلی آدمیوں سے کہیں کہ ۔

15  لعنت اُس آدمی پر جو کاریگری کی صنعت کی طرح کھودی ہوئی یا ڈھالی ہوئی مورت بنا کر جو خداوند کے نزدیک مکروہ ہے اُسکو کسی پوشیدہ جگہ میں نصب کرے اور سب لوگ جواب دیں اور کہیں آمین ۔

16  لعنت اُس پر جو اپنے باپ یاں ماں کو حقیر جانے اور سب لوگ کہیں آمین ۔

17  لعنت اُس پر جو اپنے پڑوسی کی حد کے نشان کو ہٹائے اور سب لوگ کہیں آمین ۔

18  لعنت اُس پر جو اندھے کو راستہ سے گمراہ کرے اور سب لوگ کہیں آمین ۔

19  لعنت اُس پر جو پردیسی اور یتیم اور بیوہ کے مقدمہ کو بگاڑے اور سب لوگ کہیں آمین ۔

20  لعنت اُس پر جو اپنے باپ کی بیوی سے مباشرت کرے کیونکہ وپ اپنے باپ کے دامن کو بے پردہ کرتا ہے اور سب لوگ کہیں آمین

21  لعنت اُس پر جو کسی چوپائے کے ساتھ جماع کرے اور سب لوگ کہیں آمین ۔

22  لعنت اُس پر جو اپنی بہن سے مباشرت کرے خواہ وہ اُسکے باپ کی بیٹی ہو خواہ ماں کی اور سب لوگ کہیں آمین ۔

23  لعنت اُس پر جو اپنی ساس سے مباشرت کرے اور سب لوگ کہیں آمین ۔

24  لعنت اُس پر جو اپنے ہمسایہ کو پوشیدگی میں مارے اور سب لوگ کہیں آمین ۔

25  لعنت اُس پر جو بے گناہ کو قتل کرنے کے لیے انعام لے اور سب لوگ کہیں آمین ۔

26  لعنت اُس پر جو اِس شریعت کی باتوں پر عمل کرنے کے لیے اُن پر قائم نہ رہے اور سب لوگ کہیں آمین ۔

  استثنا 28

1 اور اگر تُو خداوند اپنے خدا کی بات کو جانفشانی سے مان کر اُسکے سب حکموں پر جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہوں احتیاط سے عمل کرے تو خداوند تیرا خدا دُنیا کی سب قوموں سے زیادہ تجھ کو سرفراز کرے گا ۔

2  اور اگر تُو خداوند اپنے خدا کی بات سُنے تو یہ سب برکتیں تجھ پر نازل ہونگی اور تجھ کو ملے گیں ۔

3  شہر میں بھی تُو مبارک ہو گا اور کھیت میں بھی مبارک ہو گا ۔

4  تیری اولاد اور تیری زمین کی پیداوار اور تیرے چوپایوں کے بچے یعنی گائے بیل کی بڑھتی اور تیری بھیڑ بکریوں کے بچے مبارک ہونگے ۔

5  تیرا ٹوکرا اور تیری کٹھوتی دونوں مبارک ہونگے ۔

6  اور تُو اندر آتے وقت مبارک ہو گا اور باہر جاتے وقت بھی مبارک ہو گا ۔

7  خداوند تیرے دُشمنوں کو جو تجھ پر حملہ کریں تیرے روبروشکست دلائے گا ۔ وہ تیرے مقابلہ کو تو ایک ہی راستہ سے آئیں گے پر سات سات راستوں سے ہو کر تیرے آگے سے بھاگیں گے ۔

8  خداوند تیرے انبار خانوں میں اور سب کاموں میں جن میں تُو ہاتھ لگائے برکت کا حکم دے گا اور خداوند تیرا خدا اُس ملک میں جسے وہ تجھ کو دیتا ہے تجھ کو برکت بخشے گا ۔

9  اگر تُو خداوند اپنے خدا کے حکموں کو مانے اور اُسکی راہوں پر چلے تو خداوند اپنی اُس قسم کے مطابق جو اُس نے تجھ سے کھائی تجھ کو اپنی پاک قوم بنا کر قائم رکھے گا ۔

10  اور دُنیا کی سب قومیں یہ دیکھ کر کہ تُو خداوند کے نام سے کہلاتا ہے تجھ سے ڈر جائیں گی ۔

11  اور جس ملک کو تجھ کو دینے کی قسم خداوند نے تیرے باپ دادا سے کھائی تھی اُس میں خداوند تیری اولاد کو اور تیرے چوپایوں کے بچوں کو اور تیری زمین کی پیداوار کو خوب بڑھا کر تجھ کو برومند کرے گا ۔

12  خداوند آسمان کو جو اُسکا اچھا خزانہ ہے تیرے لیے کھول دے گا کہ تیرے مُلک میں وقت پر مینہ برسائے اور وہ تیر ے سب کاموں میں جن میں تۃو ہاتھ لگائے برکت دے گا اور تُو بہت سی قوموں کو قرض دے گا پر خود قرض نہیں لے گا ۔

13  اور خداوند تجھ کو دُم نہیں بلکہ سر ٹھہرائے گا اور تُو پشت نہیں بلکہ سر فراز ہی رہے گا بشرطیکہ تُو خداوند اپنے خدا کے حکموں کو جو میں تجھ کو آج کے دن دیتا ہوںسُنے اور احتیاط سے اُن پر عمل کرے ۔

14  اور جن باتوں کا میں آج کے دن تجھ کو حکم دیتا ہوں اُن میں سے کسی سے دہنے یا بائیں ہاتھ مُڑ کر اور معبودوں کی پیروی اور عبادت نہ کر ے ۔

15  لیکن اگر تُو ایسا کرے کہ خداوند اپنے خدا کی بات سُنکر اُسکے سب احکام اور آئین پر جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہوں احتیاط سے عمل کرے تو یہ سب لعتیں تجھ پر نازل ہونگی اور تجھ کو لگیں گی ۔

16  شہر میں بھی تُو لعنتی ہو گا اور کھیت بھی لعنتی ہو گا ۔

17  تیرا ٹوکرا اور تیری کٹھوتی دونوں لعنتی ٹھہریں گے ۔

18  تیری اولاد اور تیری زمین کی پیداوار اور تیرے گائے بیل کی بڑھتی اور تیری بھیڑ بکریوں کے بچے لعنتی ہو نگے ۔

19  تُو اندر آتے لعنتی ٹھہرے گا اور باہر جاتے بھی لعنتی ٹھہرے گا ۔

20  خداوند اُن سب کاموں میں جنکو تُو ہاتھ لگائے لعنت اور اِضطراب اور پھٹکار کو تجھ پر نازل کرے گا جب تک کہ تُو ہلاک ہو کر جلد نیست و نابود نہ ہو جائے ۔ یہ تیری اُن بد اعمالیوں کے سبب سے ہو گا جنکو کرنے کی وجہ سے تُو مجھ کو چھوڑ دے گا ۔

21  خداوند ایسا کرے گا کہ وبا تجھ سے لپٹی رہے گی جب تک کہ وہ تجھ کو اُس ملک سے جس پر قبضہ کرنے کو تُو وہاںجا رہا ہے فنا نہ کر دے ۔

22  خداوند تجھ کو تپ دق اور بخار اور سوزش اور شدید حرارت اور تلوار اور بادِ سموم اور گیروئی سے مارے گا اور یہ تیرے پیچھے پرے رہیں گے جب تک کہ تُو فنا نہ ہو جائے ۔

23  اور آسمان کو تیرے سر پر ہے پیتل کا اور زمین جو تیرے نیچے ہے لوہے کی ہو جائے گی ۔

24  خداوند مینہ کے بدلے تیری زمین پر خاک اور دھول برسائے گا ۔ یہ آسمان سے تجھ پر پرتی ہی رہے گی جب تک کہ تُو ہلاک نہ ہو جائے ۔

25  خداوند تجھ کو تیرے دُشمنوں کے آگے شکست دلائے گا ۔ تُو اُنکے مقابلہ کے لیے تو ایک راستہ سے جائے گا اور اُنکے سامنے سے سات سات راستوں سے ہو کر بھاگے گا اور سُنیا کی تمام سطنتوں میں تُو مارا مارا ا پھرے گا ۔

26  اور تیری لاش ہوا کے پرندوں اور زمین کے درندوں کی خوراک ہو گی اور کوئی اُنکو ہکا کر بھگانے کو بھی نہیں ہو گا ۔

27  خداوند تجھ کو مصر کے پھوڑوں اور بواسیر اور کھجلی اور خارش میں ایسا مبتلا کرے گا کہ تُو کبھی اچھا بھی نہیں ہونے کا ۔

28  خداوند تجھ کو جنون اور نابینائی اور دل کی گھبراہٹ میں بھی مبتلا کردے گا ۔

29  اور جیسے اندھا اندھیرے میں ٹٹولتا ہے ویسے ہی تُو دو پہر دن کو ٹٹولتا پھرے گا اور تُو اپنے سب دھندوں میں ناکام رہے گا اور تجھ پر ہمیشہ ظُلم ہی ہو گا اور تپو لُٹتا ہی رہے گا اور کوئی نہ ہو گا جو تجھ کو بچائے ۔

30  عورت سے منگنی تو تُو کرے گا لیکن دوسرا اُس سے مباشرت کرے گا ۔ تُو گھر بنائے گا پر اُس میں بسنے نہ پائے گا ۔ تُو تاکستان لگائے گا پر اُس کا پھل استعمال نہ کرے گا ۔

31  تیرا بیل تیری آنکھوں کے سامنے ذبح کیا جائے گا پر تُو اُسکا گوشت کھانے نہ پائے گا ۔ تیرا گدھا تجھ سے جبراً چھین لیا جائے گا اور تجھ کو پھر نہ ملے گا ۔ تیری بھیڑیں تیر ے دُشمنوں کے ہاتھ لگینگی اور کوئی نہ ہو گا جو تجھ کو بچائے ،

32  تیرے بیٹے اور بیٹیاں دوسری قوم کو دی جائیں گی اور تیری آنکھیں دیکھینگی اور سارے دن اُنکے لیے ترستے ترستے رہ جائیں گی اور تیرا کچھ بس نہیں چلے گا ۔

33  تیری زمین کی پیداوار اور تیری ساری کمائی کو ایک ایسی قوم کھائے گی جس سے تُو واقف نہیں اور تُو سدا مظلوم اور دبا ہی رہے گا ۔

34  یہاں تک کہ اِن باتوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ دیکھ کر دیوانہ ہو جائے گا ،

35  خداوند تیرے گھٹنوں اور ٹانگوں میں ایسے بُرے پھوڑے پیدا کرے گا کہ اُن سے تو پاوں کے تلوے سے لیکر سر کی چاندی تک شفا نہ پا سکے گا ۔

36  خداوند تجھ کو اور تیرے بادشاہ کو جسے تُو اور تیرے باپ دادا جانتے بھی نہیں اور وہاں تُو اور معبودوں کی جو محض لکڑی اور پتھر ہیں عبادت کرے گا ۔

37  اور اُن سب قوموں میں جہاں جہاں خدوند تجھ کو پہنچائے گا تُو باعث حیرت اور ضرب المثل اور انگشت نما بنے گا ۔

38  تو کھیت میں بہت سا بیج لے جائے گا الیکن تھوڑا سا جمع کرے گا کیونکہ ٹڈی اُسے چاٹ لیگی ۔

39  تُو تاکستان لگائے گا اور اُن پر محنت کرے گا لیکن نہ تو مَے پینے اور نہ انگور جمع کرنے پائے گا کیونکہ اُنکو کیڑے کھا جائیں گے ۔

40  تیری سب حدود میں زیتون کے درخت لگے ہونگے پر تُو اُنکا تیل نہیں لگانے پائے گا کیونکہ تیرے زیتون کے درختوں کا پھل جھڑ جایا کرے گا ۔

41  تیرے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہونگی پر وہ سب تیرے نہ رہیں گے کیونکہ وہ اسیر ہو کر چلے جائیں گے ۔

42  تیرے سب درختوں اور تیری زمین کی پیداوار پر ٹڈیاں قبضہ کر لیں گی ۔

43  پردیسی جو تیر ے درمیان ہو گا وہ تجھ سے بڑھتا اور سرفراز ہوتا جائے گا پر تُو پست ہی پست ہوتا جائے گا ۔

44  وہ تجھ کو قرض دے گا پر تُو اُسے قرض نہ دے سکے گا ۔ وہ سر ہو گا اور تُو دُم ٹھہرے گا ۔

45  اور چونکہ تُو خداوند اپنے خدا کے اُن حکموں اور آئین پر جنکو اُس نے تجھ کو دیا ہے عمل کرنے کے لیے اُسکی بات نہیں سُنے گا اِس لیے یہ سب لعنتیں تجھ پر آئیں گی اور تیرے پیچھے پڑی رہیں گی اور تجھ کو لگینگی جب تک تیرا ناس نہ ہو جائے ۔

46  اور وہ تجھ پر اور تیری اولاد پر سد ا نشان اور اچنبھے کے طورپر رہیں گء ۔

47  اور چونکہ تُو باوجود سب چیزوں کی فراوانی کے فرحت اور خوشدلی سے خداوند اپنے خدا کی عبادت نہیں کرے گا ۔

48  اِس لیے بھُکا اور پیاسا اور ننگا ار سب چیزوں کا محتاج ہو کر تُو اپنے اُن دشمنوں کی خدمت کرے گا جنکو خداوند تیرے بر خلاف بھیجے گا اور غنیم تیری گردن پر لوہے کا جوا رکھے رہے گا جب تک وہ تیرا ناس نہ کر دے ۔

49  خداوند دُور سے بلکہ زمین کے کنارے سے ایک قوم کو تجھ پر چڑھالائے گا جیسے عقاب ٹوٹ کر آتا ہے ۔ اُس قوم کی زبان کو تُو نہ سمجھے گا ۔

50  اُس قوم کے لوگ تُرش رو ہونگے جو نہ بڈھوں کا لحاظ کریں گے نہ جوانوں پر تر س کھائیں گے ۔

51  اور وہ تیرے چوپایوں کے بچوں اور تیری زمین کی پیداوار کو کھاتے رہیں گے جب تک تیرا ناس نہ ہو جائے اور وہ تیرے لیے اناج یا مَے یا تیل یا گائے بیل کی بڑھتی یا تیری بھیڑ بکریوں کے بچے کچھ نہیں چھوڑیں گے جب تک وہ تجھ کو فنا نہ کر دیں ۔

52  اور وہ تیرے تمام ملک میں تیرا محاصرہ تیری ہی بستیوں میں کیے رہیں گے جب تک تیری اونچی اونچی فصلیں جن پر تیرا بھروسا ہو گا گِر نہ جائیں ۔ تیرا محاصرہ وہ تیرے ہی اُس ملک کی سب بستیوں میں کریں گے جسے خداوند تیرا خدا تجھ کو دیتا ہے ۔

53  تب اُس محاصرہ کے موقع پر اور اُس آڑے وقت میں تُو اپنے دشمنوں سے تنگ آکر اپنے ہی جسم کے پھل کو یعنی اپنے ہی بیٹوں اور بیٹیوں کا گوشت جنکو خداوند تیرے خدا نے تجھ کو عطا کیا ہو گا کھائے گا ۔

54  وہ شخص جو تُم میں ناز پروردہ اور نازک بندن ہو گا اُسکی بھی اپنے بھائی اور اپنی ہم آغوش بیوی اور اپنے باقی ماندہ بچوں کی طرف بُری نظر ہو گی ۔

55  یہاں تک کہ وہ اِن میں سے کسی کو بھی اپنے ہی بچوں کے گوشت میں سے جنکو وہ خود کھائے گا کچھ نہیں دے گا کیونکہ اُس محاصرہ کے موقع پر اور اُس آڑے وقت میں جب تیرے دشمن تجھ کو تیری ہی بستیوں میں تنگ کر مایں گے تو اُس کے پاس اور کچھ باقی نہ رہے گا ۔

56  وہ عورت بھی جو تمہارے درمیان ایسی ناز پروردہ اور نازک بدن ہو گی کہ نرمی و نزاکت کے سبب سے اپنے پاوں کا تلوا بھی زمین سے لھانے کی جرات نہ کرتی ہو اُسکی بھی اپنے پہلو کے شوہر اور اپنے ہی بیٹے اور بیٹی ۔

57  اور اپنے ہی نوازد بچے کی طرف سے جو اُسکی رانوں کے بیچ سے نکلا ہو بلکہ اپنے سب لڑکے بالوں کی طرف جنکو وہ جنے گی بُری نظر ہو گی کیونکہ وہ تمام چیزوں کی قلت کے سبب سے اُن ہی کو چھپ چھپ کر کھائے گی جب اُس محاصرہ کے موقع پر اور اُس آڑے وقت میں تیرے دشمن تیری ہی بستیوں میں تجھ کو تنگ کر مایں گے ۔

58  اگر تُو اُس شریعت کی اُن سب باتوں پر جو اِس کتاب میں لکھی ہیں احتیاط رکھ کر اِس طرح عمل نہ کرے کہ تجھ کو خداوند اپنے خدا کے جلالی اور مہین ناک کا خوف ہو ۔

59  تو خداوند تجھ پرعجیب آفتیں نازل کرے گا اور تیری اولاد کی آفتوں کو بڑھا کر بڑی اور دیر پا آتیں اور سخت اور دیر پا بیماریاں کر دے گا ۔

60  اور مصر کے سب روگ جن سے تُو ڈرتا تھا تجھ کو لگائے گا اور وہ تجھ کو لگے رہیں گے ۔

61  اور اُن سب بیماریوں اور آفتوں کو بھی جو اِس شریعت کی کتاب میں مذکور نہیں ہیں خداوند تجھ کو لگائے گا جب تک تیرا ناس نہ ہو جائے ۔

62  اور چونکہ تُو خداوند اپنے خدا کی بات نہیں سُنے گا ااِس لیے کہاں تو تُم کثرت میں آسمان کے تاروں کی مانند ہو اور کہاں شمار میں تھوڑے ہی رہ جاو گے ۔

63  تب یہ ہو گا کہ جیسے تمہارے ساتھ بھلائی کرنے اور تُم کو بڑھانے سے خداوند خوشنود ہوا ایسے یء تمکو فنا کرانے اور ہلاک کر ڈالنے سے خداوند خوشنود ہو گا اور تُم اُس ملک سے اُکھاڑ دئے جاو گے جہاں تُو اُس پر قبضہ کرنے کو جا رہا ہے ۔

64  اور خداوند تجھ کو زمین کے ایک سرے سے دوسرے سرےتک تمام قوموں میں پراگندہ کرے گا ۔ وہاں تُو لکڑی اور پتھر کے اور معبودوں کی جنکو تُو ہا تیرے باپ دادا جانتے بھی نہیں پرستش کرے گا ۔

65  اُن قوموں کے بیچ تجھ کو چین نصیب نہ ہوگا اور نہ تیرے پاوں کے تلوے کو آرام مِلے گا بلکہ خداوند تجھ کو وہاں دل لرزان اور آنکھوں کی دھند لاہٹ اور جی کی کُڑھن دے گا ۔

66  اور تیری جان دبدھے میں اٹکی رہے گی اور تُو رات دن ڈرتا رہے گا اور تیری زندگی کا کوئی ٹھکانا نہ ہوگا ۔

67  اور تُو اپنے دلی خوف کے اور اُن نظاروں کے سبب سے جنکو تُو اپنی آنکھوں سے دیکھے گا صنح کو کہے گا کہ اے کاش کہ شام ہوتی اور شام کو کہے گا اے کاش کہ صبح ہوتی ۔

68  اور خداوند تجھ کو کشتیوں میں چڑھا کر اُس راستہ سے مصر میں لوٹا لے جائے گا جسکی باب نمبرت میں نے تجھ سے کہا تُو اُسے پھر کبھی نہ دیکھنا اور وہاں تُم اپنے دشمنوں کے غلام اور لونڈی ہونے کے لیے اپنے بیچو گے پر کوئی خریدار نہ ہو گا ۔

  استثنا 29

1 اسرائیلیوں کے ساتھ جس عہد کے باندھنے کا حکم خداوند نے موسیٰ کو آمواب کے ملک میں دیا اُسی کی یہ باتیں ہیں ۔ یہ اُس عہد سے الگ ہے جو اُس نے اُنکے ساتھ ھورب میں باندھا تھا ۔

2  سو موسیٰ نے سب سرائیلیوں کو بُلوا کر اُن سے کہا تُم نے سب کچھ جو خداوند نے تمہاری آنکھوں کے سامنے مُلک مصر میں فرعون اور اُسکے سب خادموں اور اُسکے سارے ملک سے کیا دیکھا ہے ۔

3  امتحان کے وہ بڑے بڑے کام او ر نشان اور بڑے بڑے کرشمے تُو نے اپنی آنکھوں سے دیکھے ۔

4  لیکن خداوند نے تُمکو آج تک نہ تو ایسا دل دیا جو سمجھے اور نہ دیکھنے کی آنکھیں اور سُننے کے کان دیے ۔

5  اور میں چالیس برس بیابان میں تمکو لیے پھرا اور نہ تمہارے تن کے کپڑے پُرانے ہوئے اور نہ تیرے پاوں کی جوتی پُرانی ہوئی ۔

6  اور تُم اِسی لیے روٹی کھانے اور مَے یا شراب پینے نہیں پائے تاکہ تُم جان لو کہ میں خداوند تمہارا خدا ہوں ۔

7  اور جب تُم اِسن جگہ آئے تو حسبون کا بادشاہ سیحون اور بسن کا بادشاہ عوج ہمارا مقابلہ کرنے کو نکلے اور ہم نے اُنکو مار کر ۔

8  اُنکا ملک لے لیا اور اُسے روبینیوں کو اور جدیوں کو اور منسیوں کے آدھے قبیلہ کو میراث کے طور پر دے دیا ۔

9  پس تُم اِس عہد کی باتوں کو ماننا اور اُن پر عمل کرنا تاکہ جو کچھ تُم کرو اُس میں کامیاب ہو ۔

10  آج کے دن تُم اور تمہارے سردار تمہارے قبیلے اور تمہارے بزرگ اور تمہارے منصبدار اور سب اسرائیلی مرد۔

11  اور تمہارے بچے اور تمہاری بیویاں اور وہ پردیسی بھی جو تیری خیمہ گاہ میں رہتا ہے خواہ وہ تیرا لکڑا ہارا ہو خواہ سقا سب کے سب خداوند اپنے خدا کے سامنے کھڑے ہو ۔

12  تاکہ تُو خداوند اپنے خدا کے عہد میں جسے وہ تیرے ساتھ آج باندھتا اور اُسکی قسم میں جسے وہ آج تجھ سے کھاتا ہے شامل ہو ۔

13  اور وہ تجھ کو آج کے دن اپنی قوم قرار دے اور وہ تیرا خدا ہو جیسا اُس نے تجھ سے کہا ۔ جیسی اُس نے تیرے باپ دادا ابراہام اور اضحاق اور یعقوب سے قسم کھائی ۔

14  اور میں اِس عہد اور قسم میں فقط تُم ہی کو نہیں ۔

15  پر ُکو بھی جو آج کے دن خداوند ہمارے خدا کے حضور یہاں ہمارے ساتھ کھڑا ہے اور اُسکو بھی جو آج کے دن یہاں ہمارے ساتھ نہں اُن میں شامل کرتا ہوں ۔

16  ( تُم خود جانتے ہو کہ ملک مصر میں ہم کیسے رہے اور کیونکر اُن قوموں کے بیچ سے ہو کر آئے جنکے درمیان سے تُم گذر ے ۔

17  اور تُم نے خود اُنکی مکروہ چیزیں اور لکڑی اور پتھر اور چاندی اور سونے کی مورتیں دیکھیں جو اُنکے ہاں تھیں )

18  سو ایسا نہ ہو کہ تُم میں کوئی مرد یا عورت یا خاندا ن یا قبیلہ ایسا ہو جسکا دل آج کے دن خداوند ہمارے خدا سے برگشتہ ہو اور وہ جا کر اُن قوموں کے دیوتاوں کی پرستش کرے یا ایسا نہ ہو کہ تُم میں کوئی ایسی جڑ ہو جو اندراین اور ناگدونا پیدا کرے ۔

19  اور ایسا آدمی لعنت کی یہ باتیں سُنکر دل ہی دل میں اپنے کو مبارکباد دے اور کہے کہ خواہ میں کیسا ہی ہٹی ہو کر تر ے ساتھ خُشک کو فنا کر ڈالونگا تو بھی میرے لیے سلامتی ہے ۔

20  پر خداوند اُسے معا ف نہیں کرے گا بلکہ اُس وقت خداوند کا قہر اور اُسکی غیرت اُس آدمی پر بر انگیختہ ہو گی اور سب لعنتیں جو اِس کتاب میں لکھی ہیں اُس پر پڑیں گی اور خداوند اُنکے نام کو صفحہ روز گار سے مٹا دے گا ۔

21  اور خداوند اِس عہد کی اُن سب لعنتوں کے مطابق جو اِس شریعت کی کتاب میں لکھی ہیں اُسے اسرائیل کے سب قبیلوں میں سے بُری سزا کے لیے جُدا کرے گا ۔

22  اور آنے والی پُشتوں میں تمہاری نسل کے لوگ جو تمہارے بعد پیدا ہونگے اور پردیسی بھی جو دور کے مُلک سے آئیں گے جب وہ اِس ملک کی بلاوں اور خداوند کی لگائی ہوئی بیماریوں کو دیکھیں گے ۔

23  اور یہ بھی دیکھیں گے کہ سارا مُلک گویا گندھک اور نمک بنا پڑا ہے اور ایسا جل گیا ہے کہ اِس میں نہ تو کچھ بویا جاتا نہ پیدا ہوتا اور نہ کسی قسم کی گھاس اُگتی ہے اور وہ سدوم اور عمورہ اور ادمہ اور ضبوئیم کی طرح اُجڑ گا جنہو خداوند نے اپنے غضب اور قہر میں تباہ کر ڈالا ۔

24  تب وہ بلکہ سب قومیں پوچھیں گی کہ خداوند نے اِس ملک سے ایس کیوں کیا ؟ اور ایسے بڑ ے قہر کے بھڑکنے کا سبب کیا ہے ؟

25  اُس وقت لوگ جو اب دیں گے کہ خداوند اںکے باپ دادا کے خدا نے جو عہد اِن کے ساتھ انکو ملک مصر سے نکالتے وقت باندھا تھا اُسے اِن لوگوں نے چھوڑ دیا ۔

26  اور جا کر اور معبودوں کی عبادت اور پرستش کی جن سے وہ واقف نہ تھے اور جنکو خداوند نے اِنکو دیا بھی نہ تھا ۔

27  اِسی لیے اِس کتاب کی لکھی ہوئی سب لعنتوں کو اِس ملک پر نازل کرنے کے لیے خداوند کا غضب اِس پر بھڑکا ۔

28  اور خداوند نے قہر اور غصہ اور بڑے غضب میں اِنکو اِنکے ملک سے اُکھاڑ کر دوسرے ملک میں پھینکا جیسا آج کے د ن ظاہر ہے ۔

29  غیب کا مالک تو خداوند ہمارا خدا ہی ہے پر جو باتیں ظاہر کی گئی ہیں و ہ ہمیشہ تک ہمارے اور ہماری اولاد کے لیے ہیں تاکہ ہم اِس شریعت کی سب باتوں پر عمل کریں ۔

  استثنا 30

1 اور جب یہ سب باتیں یعنی برکت اور لعنت جنکو میں نے آج تیرے آگے رکھا ہے تجھ پر آئیں اور تُو اُن قوموں کے بیچ جن میں خداوند تیرے خدا نے تجھ کو ہنکا کر پہنچا دیا ہو اُنکو یاد کرے ۔

2  اور تُو اور تیری اولاد دونوں خداوند اپنے خدا کی طرف پھریں اور اُسکی بات اِن سب احکام کے مطابق جو میں آج تجھ کو دیتا ہوں اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان سے مانیں ۔

3  تو خداوند تیرا خدا تیری اسیری کو پلٹ کر تجھ پر رحم کرے گا اورپھر کر تجھ کو سب قوموں میں سے جن میں خداوند تیرے خدا نے تجھ کو پراگندہ کیا ہو جمع کرے گا ۔

4  اگر تیرے آوارہ گرد دُنیا کے انتہائی حصوں میں بھی ہوں تو وہاں سے بھی خداوند تیرا خدا تجھ کو جمع کر کے لے آئے گا ۔

5  اور خداوند تیرا خدا اُسی ملک میں تجھ کو لائے گا جس پر تیرے باپ دادا نے قبضہ کیا تھا اور تُو اُسکو اپنے قبضہ میں لائے گا ۔ پھر وہ تجھ سے بھلائی کرے گا اور تیرے باپ دادا سے زیادہ تجھ کو بڑھائے گا ۔

6  اور خداوند تیرا خدا تیرے اور تیری اولاد کے دل کا ختنہ کرے گا تاکہ تُو خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان سے محبت رکھے اور جیتا رہے ۔

7  اور خداوند تیرا خدا یہ سب لعنتیں تیرے دشمنوں اور کینہ رکھنے والوں پر جنہوں نے تجھ کو ستایا نازل کرے گا ۔

8  اور تُو لوٹیگا اور خداوند کی بات سُنے گا اور اُسکے سب حکموں پر جو میں آج تجھ کو دیتا ہوں عمل کرے گا ۔

9  اور خداوند تیرا خدا تجھ کو تیرے کاروبار اور آس اولاد اور چوپایوں کے بچوں اور زمین کی پیداوار کے لحاظ سے تیری بھلائی کی خاطر پھر تجھ کو برومند کرے گا کیونکہ خداوند تیری ہی بھلائی کی خاطر تجھ سے خوش ہو گا جیسے وہ تیرے باپ دادا سے خوش تھا ۔

10  بشرطیکہ تُو خداوند اپنے خدا کی بات کو سُنکر اُسکے احکام اور آئین کو مانے جو شریعت کی اِس کتاب میں لکھے ہیں اور اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان سے خداوند اپنے خدا کی طرف پھرے ۔

11  کیونکہ وہ حکم جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہوں تیرے لیے بہت مُشکل نہیں اور نہ وہ دور ہے ۔

12  وہ آسمان پر تو ہے نہیں کہ تُو کہے کہ آسمان پر کون ہماری خاطر چڑھے اور اُسکو ہمارے پاس لا کر سُنائے تاکہ ہم اُس پر عمل کریں ؟

13  اور نہ وہ سمندر پار ہے کہ تُو کہے کہ سمندر پار کون ہماری خاطر جائے اور اُسکو ہمارے پاس لا کر سُنائے تاکہ ہم اُس پر عمل کریں ؟

14  بلکہ وہ کلام تیرے بہت نزدیک ہے ۔ وہ تیرے منہ میں اور تیرے دل میں ہے اکہ تُو اُس پر عمل کرے ۔

15  دیکھ میں نے آج کے دن زندگی اور بھلائی اور موت اور بُرائی کو تیرے آگے رکھا ہے

16  کیونکہ میں آج کے دن تجھ کو حککم کرتا ہوں کہ تُو خداوند اپنے خدا سے محبت رکھے اور اُسکی راہوں پر چلے اور اُسکے فرمان اور آئین اور احکام کو مانے تاکہ تُو جیتا رہے اور بڑھے اور خداوند تیرا خدا اُس ملک میں تجھ کو برکت بخشے جس پر قبضہ کرنے کو تُو وہاں جا رہا ہے ۔

17  پر اگر تیر ا دل برگشتہ ہو جائے اور تپو نہ اپسنے بلکہ گمراہ ہو کر اور معبودوں کی پرستش اور عبادت کرنے لگے ۔

18  تو آ ج کے دن میں تُم کو جتا دیتا ہوں کہ تُم ضرور فنا ہو جاو گے اور اُس ملک میں جس پر قبضہ کرنے کو تُو یردن پار جا رہا ہے تمہاری عمر دراز نہ ہوگی ۔

19  میں آج کے دن آسمان اور زمین کو تمہارے بر خلاف گواہ بناتا ہوں کہ میں نے زندگی اور موت کو اور برکت اور لعنت کو تیرے آگے رکھا ہے پس تُو زندگی کو اختیار کر کہ تُو بھی جیتا رہے او ر تیری اولاد بھی ۔

20  تاکہ تو خداوند اپنے خدا ے محبت رکھے اور اُسکی بات سُنے اور اُسی سے لپٹا رہے کیونکہ وہی تیری زندگی اور تیری عمر کی درازی ہے تاکہ تپو اُس ملک میں بسا رہے جسکو تیرے باپ دادا ابراہام اور اضحاق اور یعقوب کو دینے کی قسم خدوند نے اُن سے کھائی تھی ۔

  استثنا 31

1 اور موسیٰ نے جا کر یہ باتیں سب اسرائیلیوں کو سُنائیں ۔

2  اور اُنکو کہا کہ میں تو آج کے دن ایک سو بیس برس کا ہوں ۔ میں اب چل پھر نہیں سکتا اور خداوند نے مجھ سے کہا ہے کہ تُو اِس یردن پار نہیں جائے گا ۔

3  سو خداوند تیرا خدا ہی تیرے آگے آگے پار جا۴ے گا اور وہی اُن قوموں کو تیرے آگے سے فنا کرے گا اور تُو اُنکا وارث ہو گا اور جیسا خداوند نے کہا ہے کہ یشوع تیرے آگے آگے پار جائے گا ۔

4  اور خداوند اُن سے وہی کرے گا جو اُس نے اموریوں کے بادشاہ سیحون اور عوج اور اُنکے ملک سے کیا کہ اُنکو فنا کر ڈالا ۔

5  اور خداوند اُنکو تُم سے شکست دلا۴ے گا اور تُم اُن سے اُن کے سب حکموں کے مطابق پیش آناجو میں نے تُم کو دیے ہیں ۔

6  تو مضبو ط ہو جا اور حوصلہ رکھ ۔ مت ڈر اور نہ اُن سے خوف کھاکیونکہ خداوند تیرا خدا خود ہی تیرے ساتھ جاتا ہے ۔ وہ تجھ سے دست بردار نہیں ہو گا اور نہ تجھ کو چھوڑے گا ۔

7  پھر موسیٰ نے یشوع کو بُلا کر سب اسرائیلیوں کے سامنے اُس سے کہا کہ تُو مضبوط ہو جا اور حو صلہ رکھ کیونکہ تُو اِس قوم کے ساتھ اُس ملک میں جا۴ے گا جسکو خداوند نے اُنکے باپ دادا سے قسم کھا کر دینے کو کہا تھا اور تُو اُنکو اُسکا وارث بنائے گا ۔

8  اور خداوند ہی تیرے آگے آگے چلے گا ۔ وہ تیرے ساتھ رہے گا ۔ وہ تجھ سے دستبردار نہ ہو گا نہ تجھے چھوڑے گا سو تُو خوف نہ کر اور بے دل نہ ہو ۔

9  اور موسیٰ نے اِس شریعت کو لکھ کر اُسے کاہنوں کے جو بنی لاوی اور خداوند کے رہد کے صندوق کے اُٹھانے والے تھے اور اسرائیل کے سب بزرگوں کے سپرد کیا ۔

10  پھر موسیٰ نے اُنکو یہ حکم دیا کہ ہر سات برس کے آخر میں چھٹکارے کے سال کے معین وقت پر عید خیام میں ۔

11  جب سب اسرائیلی خداوند تیرے خدا کے حضور اُس جگہ آکر حاضر ہوں جسے وہ خود چُنے گا تو تُو اِس شریعت کو پڑھ کر سب اسرائیلیوں کو سُنانا ۔

12  تو سب لوگوں کو یعنی مردوں اور عورتوں اور بچوں اور اپنی بستیوں کے مسافروں کو جمع کرنا تاکہ وہ سُنں اور سیکھیں اور خداوند تمہارے خد ا کا خوف مانیں اور ا،س شریعت کی سب باتوں پر احتیاط رکھ کر عمل کریں ۔

13  اور اُنکے لڑکے جنکو کچھ معلوم نہیں وہ بھی سُنیں اور جب تک تُم اُس ملک میں جیتے رہو جس پر قبضہ کرنے کو تُم یردن پار جاتے ہو تب تک وہ برابر خداوند تمہارے خدا کا خوف ماننا سیکھیں ۔

14  پھر خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ دیکھ تیرے مرنے کے دن آ پہنچے ۔ سو تُو یشو ع کو بُلا کے اور تُم دونوں خیمہ اجتماع میں حاضر ہو جاو تاکہ میں اُسے ہدایت کروں ۔ چنانچہ موسیٰ اور یشوع روانہ ہو کر خیمہ اجتماع میں حاضر ہوئے ۔

15  اور خداوند ابر کے ستون میں ہو کر خیمہ میں نمودار ہوا اور ابر کا ستون خیمہ کے دروازہ پر ٹھہر گیا ۔

16  تب خداوند نے موسیٰ سے کہا دیکھ تُو اپنے باپ دادا کے ساتھ سو جائے گا اور یہ لوگ اُٹھ کر اُس ملک کے اجنبی دیوتاوں کی پیروی میں جنکے بیچ وہ جا کر رہیں گے زنا کار اہو جائیں گے اور مجھ کو چھوڑ دیں گے اور اُس عہد کو جو میں نے اُنکے ساتھ باندھا ہے توڑ ڈالیں گے ۔

17  تب اُس وقت میرا قہر اُن پر بھڑکے گا اور میں اُنکو چھوڑ دونگا اور اُن سے اپنا منہ چھپا لونگا اور وہ نگل لیے جائیں گے اور بہت سی بلائیں اور مصیبتیں اُن پر آئیں گی چنانچہ وہ اُس دن کہیں گے کیا ہم پر یہ بلائیں اِسی سبب سے نہیں آئیں کہ ہمارا خدا ہمارے درمیان نہیں ؟

18  اُس وقت اُن سب بدیوں کے سبب سے جو اور معبودوں کی طرف مائل ہو کر اُنہوں نے کی ہونگی میں ضرور اپنا منہ چھپا لونگا ۔

19  سو تُم یہ گیت اپنے لیے لکھ لو اور تُو اُسے بنی اسرائیل کو سکھانا اور اُنکو حفظ کرا دینا تاکہ یہ گیت بنی اسرائیل کے خلاف میرا گواہ رہے ۔

20  اِس لیے کہ جب میں اُنکو اُس ملک میں جسکی قسم میں نے اُنکے باپ دادا سے کھا۴ی اور جہاں دودھ اور شہد بہتا ہے پہنچا دونگا اور وہ خوب کھا کھا کر موٹے ہو جائیں گے تب وہ اور معبودوں کی طرف پھر جائیں گے اور اُنکی عبادت کریں گے اور مجھے حقیر جانیں گے اور میرے عہد کو توڑ ڈالیں گے ۔

21  اور یوں ہو گا کہ جب بہت سی بلائیں اور مصیبتیں اُن پر آئیں گی تو یہ گیت گواہ کی طرح اُن پر شہادت دے گا اِس لیے کہ اِسے اِنکی اولاد کبھی نہیں بھولیگی کیونکہ اِس وقت بھی اُنکو اُس ملک میں پہنچانے سے پیشتر جسکی قسم میں نے کھائی ہے میں اُنکے خیال کو جس میں رہ ہیں جانتا ہوں ۔

22  سو موسیٰ نے اُسی دن اِس گیت کو لکھ لیا اور اُسے بنی اسرائیل کو سکھایا ۔

23  اور اُس نے نون کے بیٹے یشوع کو ہدایت کی اور کہا مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ کیونکہ تُو بنی اسرائیل کو اُس ملک میں لے جائے گا جس کی قسم میں نے اُن سے کھائی تھی اور میں تیرے ساتھ رہونگا ۔

24  اور ایسا ہوا کہ جب موسیٰ اِس شریعت کی باتوں کو ایک کتاب میں لکھ چُکا اور وہ ختم ہو گئیں ۔

25  تو موسیٰ نے لاویوں سے جو خداوند کے عہد کے صندوق کو اُٹھایا کرتے تھے کہا کہ ۔

26  اِس شریعت کی کتاب کو لیکر خداوند اپنے خدا کے عہد کے صندوق کے پاس رکھ دو تاکہ وہ تیرے بر خلاف گواہ رہے ۔

27  کیونکہ میں تیری بغاوت اور گردن کشی کو جانتا ہوں ۔ دیکھو ابھی تو میرے جیتے جی تُم خداوند سے بغاوت کرتے رہے ہو تو میرے مرنے کے بعد کتنا زیادہ نہ کرو گے ؟

28  تُم اپنے قبیلوں کے سب بزرگوں اور منصبداروں کو میرے پاس جمع کرو تاکہ میں یہ باتیں اُنکے کانوں میں ڈال دوں اور آسمان اور زمین کو اُنکے بر خلاف گواہ بناوں ۔

29  کیونکہ میں جانتا ہوں کہ میرے مرنے کے بعد تُم اپنے آپ بگاڑ لو گے اور اپس طریقی سے جسکا میں نے تُم کو حکم دیا ہے پھر جاو گے ۔ تب آخری ایام میں تُم پر آفت ٹوٹے گی کیونکہ تُم اپنی کرنیوں سے خداوند کو غصہ دلانے کے لیے وہ کام کرو گے جو اُسکی نظر میں بُرا ہے ۔

30  سو موسیٰ نےاِس گیت کی باتیں اسرائیل کی ساری جماعت کو آخر تک کہہ سُنا ئیں ۔

  استثنا 32

1 کان لگاواے آسمانو ! اور میں بولونگا اور زمی میرے منہ کی باتیں سُنے ۔

2  میری تعلیم مینہ کی طرح برسے گی ۔ میری تقریری شبنم کی مانند ٹپکے گی جیسے نرم گھاس پر پھوآر پڑتی ہو اور سبزی پر جھڑیاں ۔

3  کیونکہ میں خداوند کے نام کا اشتہار دونگا۔ تُم ہمارے خدا کی تعظیم کرو ۔

4  وہ وہی چٹان ہے ۔ اُسکی صنعت کامل ہے کیونکہ اُسکی سب راہیں انصا ف کی ہیں وہ وفادار خدا اور بدی سے مبرا ہے ۔ وہ منصف اور بر حق ہے ۔

5  یہ لوگ اُسکے ساتھ بُری طرح پیش آئے ۔ یہ اُسکے فرزند نہیں ۔ یہ اُنکا عیب ہے ۔ یہ سب کجرو اور ٹیڑھی نسل ہیں ۔

6  کیا تُم اے بے وقوف اور کم عقل لوگو ! اِس طرح خداوند کو بدلہ دو گے ؟ کیا وہ تمہارا باپ نہیں جس نے تُم کو خریدا ہے ؟ اُس ہی نے تُم کو بنایا اور قیام بخشا ۔

7  قدیم ایام کو یاد کرو ۔ نسل در نسل کے برسوں پر غور کرو ۔ اپنے باپ سے پوچھو ۔ وہ تمکو بتائے گا ۔ بزرگوں سے سوال کرو ۔ وہ تُم کو بیان کریں گے ۔

8  جب حق تعالیٰ نے قوموں کو میراث بانٹی اور بنی آدم کو جُدا جُدا کیا تو اُس نے قوموں کی سرحدیں بنی اسرائیل کے شمار کے مطابق ٹھہرائیں ۔

9  کیونکہ خدوند کا حصہ اُسی کے لوگ ہیں ۔ یعقوب اُسکی میراث کا قرعہ ہے ۔

10  وہ خداوند کو ویرانے اور سونے ہولناک بیابان میں ملا ۔ خداوند اُکے چوگرد رہا ۔ اُس نے اُسکی خبر لی اور اُسے اپنی اانکھ کی پُتلی کی طرح رکھا ۔

11  جیسے عقاب اپنے گھونسلے کو ہلا ہلا کر اپنے بچوں کو منڈلاتا ہے ویسے ہی اُس نے اپنے بازووں کو پھیلایا اور اُنکو لیکر اپنے پروں پر اُٹھا لیا ۔

12  قفط خداوند ہی نے اُنکی راہبری کی اور اُسکے ساتھ کوئی اجنبی معبود نہ تھا ۔

13  اُس نے اُسے زمین کی اونچی اونچی جگہوں پر سوار کرایا اور اُس نے کھیت کی پیداوار دکھائی ۔ اُس نے اُسے چٹان میں سے شہر اور سنگ خارا میں سے تیل چُسایا۔

14  اور گایوں کا مکھن اور بھیڑ بکریوں کا دودھ اور بروں کی چربی اور بسنی نسل کے مینڈھے اور بکرے اور خالص گیہوں کا آٹا بھی ۔ اور تُو انگور کے خالص رس کی مَے پیا کرتا تھا ۔

15  لیکن یسورن موٹا ہو کر لاتیں مارنے لگا تُو موٹا ہو کر لدھڑ ہو گیا ہے اور تجھ پر چربی چھا گئی ہے تب اُس نے خداوند کو جس نے اُسے بنایا چھوڑ دی اور اپنی نجات کی چٹان کی حقارت کی۔

16  اُنہوں نے اجنبی معبودوں کے باعث اُسے غیرت اور مکروہات سے اُسے غصہ دلایا ۔

17  اُنہوں نے جناب کے لیے جو خدا نہ تھے بلکہ ایسے دیوتاوں کے لیے جن سے وہ واقف نہ تھے یعنی نئے نئے دیوتاوں کے لیے جو حال ہی میں ظاہر ہوئے تھے جن سے اُنکے باپ دادا کبھی ڈر ے نہیں قُربانی کی ۔

18  تُو اپس چٹان سے غافل ہو گیا جس نے تجھے پیدا کیا تھا تُو خدا کو بھول گیا جس نے تجھے خلق کیا ۔

19  خداوند نے یہ دیکھ کر اُن سے نفرت کی کیونکہ اُس کے بیٹوں اور بیٹیوں نے اُسے غصہ دلایا ۔

20  تب اُس نے کہا میں اپنا منہ اُن سے چھپا لونگا اور دیکھونگا کہ اُن کا انجا م کیسا ہو گا کیونکہ وہ گردن کش نسل اور بے وفا اولا د ہیں ۔

21  اُنہوں نے اُس چیز کے باعث جو خدا نہیں مجھے غیرت اور اپنی باطل باتوں سے مجھے غصہ دلایا ۔ سو میں بھی اُنکے ذریعہ سے جو کوئی امت نہیں اُنکو غیرت اور ایک نادان قوم کے ذریعہ سے اُنکو غصہ دلاونگا ۔

22  اِس لیے کہ میرے غصہ کے مارے آگ بھڑک اُٹھی ہے جو پاتال کی تہ تک جلتی جائے گی اور زمین کو اُسکی پیداوار سمیت بھسم کر دے گی او ر پہاڑوں کی بنیادوں میں آگ لگا دے گی ۔

23  میں اُن پر آفتوں کا ڈھیر لگاونگا اور اپنے تیروں کو ان پر ختم کرونگا ۔

24  وہ بھوک کے مارے گھُل جائیں گے اور شدید حرارت اور سخت ہلاکت کا لقمہ ہو جائیں گے اور میں اُن پر درندوں کے دانت اور زمین پر کے سرکنے والے کیڑوں کا زہر چھوڑ دونگا ۔

25  باہر وہ تلوار سے مریں گے اور کوٹھڑیوں کے اندر خوف سے جوان مرد اور کنواریاں دودھ پیتے بچے اور پکے بال والے سب یوں ہی ہلاک ہونگے ۔

26  میں نے ہا میں اُنکو دور دور پراگندہ کر دونگا اور اپنکا تذکرہ نوع بشر میں سے مٹا ڈالونگا ۔

27  پر مجھے دُشمن کی چھیڑ چھاڑ کا اندیشہ تھا کہ کہیں مخالف اُلٹا سمجھ کر یوں نہ کہنے لگیں کہ ہمارے ہی ہاتھ بالا ہیں اور یہ سب خداوند سے نہیں ہوا

28  وہ ایک ایسی قوم ہیں جو مصلحت سے خالی ہو اُن میں کچھ سمجھ نہیں ۔

29  کاش وہ عقلمند ہو تے کہ اِسکو سمجھے اور اپنی عاقبت پر غور کرتے !

30  کیونکہ ایک آدمی ہزار کا پیچھا کرتا اور دو آدمی دس ہزار کو بھگا دیتے اگر اُنکی چٹان ہی اُن کو بیچ نہ دیتی اور خداوند ہی اُنکو حوالہ نہ کرتا ؟

31  کیونکہ اُنکی چٹان ایسی نہیں جیسی ہماری چٹان ہے ۔ خواہ ہمارے دشمن ہی کیوں نہ منصف ہوں ۔

32  کیونکہ اُنکی تاک سدوم کی تاکوں میں سے اور عمورہ کے کھیتوں کی ہے اُنکے انگور ہلاہل کے بنے ہوئے ہیں اور اُنکے گچھے کڑوے ہیں ۔

33  اُنکی مَے اژدہاوں کا بس اور کالے ناگوں کا زہر قاتل ہے ۔

34  کیا یہ میرے خزانوں میں سر بہ مہر ہو کر بھرا نہیں پڑا ہے ؟

35  اُس وقت جب اُن کے پاوں پھسلیں تو انتقام لینا اور بدلہ دینا میرا کام ہو گا کیونکہ اُنکی آفت کا دن نزدیک ہے اور جو حادثے اُن پر گذرے ہیں وہ جلد آئیں گے ۔

36  کیونکہ خداوند اپنے لوگوں کا انصاف کرے گا اور اپنے بندوں پر ترس کھائے گا جب وہ دیکھے گا کہ اُنکی قوت جاتی رہی اور کوئی بھی ۔ نہ قیدی اور نہ آزاد ۔ باقی بچا۔

37  اور وہ کہے گا اُنکے دیوتا کہاں ہیں ؟ وہ چٹان کہاں جس پر اُنکا بھروسا تھا ۔

38  جو اُنکے ذبیحوں کی چربی کھاتے اور اُنکے تپاون کی مَے پیتے تھے ؟ وہی اُٹھ کر تمہاری مدد کریں ۔ وہی تمہاری پناہ ہوں ۔

39  سو اب تُم دیکھ لو کہ میں ہی وہ ہوں اور میرے ساتھ کوئی دیوتا نہیں ۔ میں ہی مار ڈالتا اور میں ہی جلاتا ہوں ۔ میں ہی زخمی کرتا اور میں ہی چنگا کرتا ہوں اور کوئی نہیں جو میرے ہاتھ سے چھڑائے۔

40  کیونکہ میں اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھا کر کہتا ہوں کہ چونکہ میں ابدلآباد زندہ ہوں ۔

41  اِس لیے اگر میں اپنی جھلکتی تلوار کو تیز کروں اور عدالت کو اپنے ہاتھ میں لے لوں تو اپنے مخالفوں سے انتقام لونگا ۔ اور اپنے کینہ رکھنے والوں کو بدلہ دونگا ۔

42  میں اپنے تیروں کو خون پلا پلا کر مست کر دونگا اور میری تلوار گوشت کھائے گی ۔ وہ خون مقتولوں اور اسیروں کا اور وہ گوشت دشمنوں کے سردارو کے سر کا ہو گا ۔

43  اے قومو ! اُسکے لوگوں کے ساتھ خوشی مناو کیونکہ وہ اپنے بندوں کے خون کا انتقام لے گا اور اپنے مخالفوں کو بدلہ دے گا اور اپنے ملک اور لوگوں کے لیے کفارہ دے گا ۔

44  تب موسیٰ او ر نون کے بیٹے ہوسیع نے آکر اِس گیت کی سب باتیں لوگوں کو کہہ سُنائیں ۔

45  اور جب موسیٰ یہ سب باتیں سب اسرائیلیوں کو سُنا چُکا ۔

46  تو اُس نے اُن سے کہا کہ جو باتیں میں نے تم سے آج کے دن بیان کی ہیں اُن سب سے تُم دل لگا نا اور اپنے لڑکو کو حکم دینا کہ وہ احتیاط رکھ کر اِس شریعت کی سب باتوں پر عمل کریں ۔

47  کیونکہ یہ تمہارے لیے کوئی بے سود بات نہیں بلکہ یہ تمہاری زندگانی ہے اور اِسی سے اُس ملک میں جہاں تُم یردن پار جا رہے ہو کہ اُس پر قبضہ کرو تمہاری عمر دراز ہو گی ۔

48  اور اُسی دن خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

49  تُو اِس کوہ عباریم پر چڑھ کر نبو کی چوٹی کو جا ھو یرحیو کے مقابل مُلک موآب میں ہے اور کعنا ن کے ملک کو جسے میں میراث کے طور پر بنی اسرائیل کو دیتا ہوں دیکھ لے ۔

50  اور اُسی پہاڑ پر جہاں تُو جائے وفات پا کر اپنے لوگوں میں شامل ہو جیسے تیرا بھائی ہارون ہور کے پہاڑ پر مرا او ر اپنے لوگوں میں جا مِلا ۔

51  اِس لیے کہ تُم دونوں نے بنی اسرائیل کے درمیان دشت صین کے قادس میں مریبہ کے چشمہ پر میرا گناہ کیا کیونکہ تُم نے بنی اسرائیل کے درمیان میری تقدیس نہ کی ۔

52  سو تُو اُس ملک کو اپنے آگے دیکھ لے گا لیکن تُو وہاں اُس ملک میں جو مں بنی اسرائیل کو دیتا ہوں جانے نہ پائے گا ۔

  استثنا 33

1 پھر مردِ خدا موسیٰ نے جو دعای خیر دیکر اپنی وفات سے پہلے بنی اسرائیل کو برکت دی وہ یہ ہے ۔

2  اور اُس نے کہا خداوند سینا سے آیا اور شعیر سے اُن پر آشکارا ہوا ، وہ کوہِ فاران سے جلوہ گر ہوا اور لاکھوں قدسیوں میں سے آیا اُسکے دہنے ہاتھ پر اُنکے لیے آتشی شریعت تھی ۔

3  وہ بے شک قوموں سے محبت رکھتا ہے اُسکے سب مقدس لوگ تیرے ہاتھ میں ہیں اور وہ تیرے قدموں میں بیٹھے ایک ایک تیری باتوں سے مستفیض ہو گا ۔

4  موسیٰ نے ہمکو شریعت اور یعقوب کی جماعت کے لیے میراث دی ۔

5  اور وہ اُس وقت یسرون میں بادشاہ تھا جب قوم کے سردار اکٹھے اور اسرائیل کے قبیلے جمع ہوئے ۔

6  روبن جیتا رہے اور مر نہ جائے تو بھی اُسکے آدمی تھوڑے ہی ہوں ۔

7  اور یہوداہ کے لیے یہ ہے جو موسیٰ نے کہا : ا ے خداوند ! تو یہوداہ کی سُن اور اپسے اُس کے لوگوں کے پاس پہنچا ۔ وہ اپنے لکیے آپ اپنے ہاتھوں سے لڑا اور تُو ہی اُسکے دشمنوں کے مقابلہ میں اُسکا مدد گار ہو گا ۔

8  اور لاوی کے حق میں اُس نے کہا : تیرے تمیم اور اوریم اُس مردِ خدا کے پاس ہیں جسے تُو نے مسہ پر آزما لیا اور جسکے ساتھ مریبہ کے چشمہ پر تیرا تنازع ہوا ۔

9  جس نے اپنے ماں باپ کے بارے میں کہا کہ میں نے اِنکو دیکھا نہیں اور نہ اُس نے اپنے بھائیوں کو اپنا مانا اور نہ اپنے بیٹوں کو پہچانا کیونکہ اُنہوں نے تیرے کلام کی احتیاط کی اور وہ تیرے عہد کو مانتے ہیں

10  وہ یعقوب کو تیرے احکام اور اسرائیل کو تیری شریعت سکھائیں گے وہ تیر ے آگے بخور اور یرے مذبح پر پوری سوختنی قپربانی رکھیں گے ۔

11  اے خداوند ! تُو اُسکے مال میں برکت دے اور اُسکے ہاتھوں کی خدمت کو قبول کر ۔ جو اُسکے خلاف اُٹھیں اُنکی کمر توڑ د ۔ اور اُنکی کمر بھی جنکو اُس سے عداوت ہے تا کہ وہ پھر نہ اُٹھیں ۔

12  اور بنیمین کے حق میں اُس نےکہا :۔ خداوند کا پیارا سلامتی کے ساتھ اُس کے پاس رہے گا وہ سارے دن اُسے ڈھانکے رہتا ہے اور وہ اُسکے کندھوں کے بیچ سکونت کرتا ہے ۔

13  اور یوسف کے حق میں اُس نے کیا :۔ اُسکی زمین خداوند کی طرف سے مبارک ہ ! آسمان کی بیش قیمت اشیا اور شبنم اور وہ گہرا پانی جو نیچے ہے ۔

14  اور سورج کے پکائے ہوئے بیش بہا پھل اور چاند ک اُگائی ہوئی بیش قیمت چیزیں ۔

15  اور قدیم پہاڑوں کی بیش قیمت چیزیں ۔

16  اور زمین اور ُسکی معموری کی بیش قیمت چیزیں اور اُسکی خوشنودی جو جھاڑی میں رہتا تھا ۔ اَن سب کے اعتبار سے یوسف کے سر پر یعنی اُسی کے سر کے چاند پر جو اپنے بھائیوں سے جُدا رہا برکت نازل ہو ۔

17  اُسکے بیل کے پہلوٹھے کی سی اُسکی شوکت ہے اور اُسکے سینگ جنگلی سانڈ کے سے ہیں اُن ہی سے وہ سب قوموں کو بلکہ زمین کی انتہا کے لوگوں کو دھکیلے گا ۔ وہ افرائیم کے لاکھوں لاکھ اور منسی کے ہزاروں ہزار ہیں ۔

18  اور زبولون کے بارے میں اُس نے کہا :۔ اے ابولون ! تُو اپنے باہر جاتے وقت اور اے اِشکار ! تُو اپنے خیموں میں خوش رہ ۔

19  وہ لوگوں کو پہاڑوں پر بُلائیں گے اور وہاں صداقت کی قُربانیاں گذراننے گے کیونکہ وہ سمندروں کے فیص اور ریت کے چھپے ہوئے خزانوں سے بہرہ ور ہونگے ۔

20  اور جد کے حق میں اُس نے کہا : ۔ جو کوئی جد کو بڑھائے وہ مبارک ہو وہ شیربی کی طرح رہتا ہے اور بازو بلکہ سر کے چاند تک کو پھاڑ ڈالتا ہے ۔

21  اور اُس نے پہلے حصہ کو اپنے لیے چُن لیا کیونکہ شرع دینے والے کا بخرہ وہاں الگ کیا ہوا تھا اور اُس نے لوگوں کے سرداروں کے ساتھ آکر خداوند کے انصاف کو اور اُسکے احکام کو جو اسرائیل کے لیے تھے پورا کیا ۔

22  اور دان کے حق میں اُس نے کہا :۔ دان اُس شیر ببر کا بچہ ہے جو بسن سے کود کر آتا ہے ۔

23  اور نفتالی کے حق میں اُس نے کہا : ۔ اے نفتالی ! جو لطف و کرن سے آسودہ اور خداوند کی برکت سے معمور ہے تُو مغرب اور جنوب کا مالک ہو !

24  اور آشر کے حق میں اُس نے کہا : ۔ آشر آس اولاد سے مالا مال ہو ۔ وہ اپنے بھائیوں کا مقبول ہو اور اپنا پاوں تیل میں ڈبوئے ۔

25  تیرے بینڈے لوہے اور پیتل کے ہونگے اور جیسے تیرے دن ویسی ہی تیری قوت ہو ۔

26  اے یسورون ! خداوند کی مانند اور کوئی نہیں جو تیری مدد کے لیے آسمان پر اور پنے جاہ و جلال میں افلاک پر سوار ہے ۔

27  ابدی خدا تیری سکونت گاہ ہے ۔ اور نیچے دائمی بازو ہیں ۔ اُس نے غنیم کو تیرے سامنے سے نکال دیا اور کہا اُنکو ہلاک کر دے ۔

28  او ر اسرائیل سلامتی کے ساتھ یعقوب کا سوتا اکیلا ۔ اناج اور مَے میں بسا ہوا ہے بلکہ آسمان سے اُس پر اوس پڑتی رہتی ہے ۔ بلکہ آسمان سے اُس پر اوس پڑتی رہتی ہے۔

29  مبارک ہے تو اے اسرائیل ! تُو خداوند کی بچائی ہوئی قوم ہے سو کون تیری مانند ہے ؟ وہی تیری مدد کی سپر اور تیرے جاہ و جلال کی تلوار ہے تیرے دُشمن تیرے مطیع ہو نگے اور تُو اُنکے اونچے مقاموں کو پامال کرے گا ۔

  استثنا 34

1 اور موسیٰ موآب کے میدانوں سے کوہِ نبو کے اوپر پسگہ کی چوٹی پر جو یریحو کے مقابل ہے چڑھ گیا اور خداوند نے جلعاد کا سارا مُلک دان تک اور نفتالی کا سارا مُلک ۔

2  اور افرائیم اور منسی کا مُلک پچھلے سمندر تک ۔

3  اور جنوب کا ملک اور وادی یریحو جو خرموں کا شہر ہے اُسکی وادی کا میدان ضغر تک اُسکو دکھایا ۔

4  اور خداوند نے اُس سے کہا یہی وہ ملک ہے جسکی باب نمبرت میں نے ابراہام او ر اضحاق اور یعقوب سے قسم کھا کر کہا تھا کہ اِسے میں تمہاری نسل کو دونگا ۔ سو میں نے ایسا کیا کہ تُو اِسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لے پر تُو اُس پار وہاں جانے نہ پائے گا ۔

5  پس خداوند کے بندہ موسیٰ نے خداوند کے کہے کے موافق وہیں موٓب کے ملک میں وفات پائی۔

6  اور اُس نے اُسے موآب کی ایک وادی میں بیت فغور کے مقابل دفن کیا پر آج تک کسی آدمی کو اُسکی قبر معلوم نہیں ۔

7  اور موسیٰ اپنی وفات کے وقت ایک سو بیس برس کا تھا اور نہ تو اُسکی آنکھ دھندلانے پائی اور نہ اُسکی طبعی قوت کم ہوئی ۔

8  اور بنی اسرائیل موسیٰ کے لیے مو آب کے میدانوں میں تیس دن تک روتے رہے ۔ پھر موسیٰ کے لیے ماتم کرنے اور رونے پیٹنے کے دن ختم ہوئے ۔

9  اور نون کا بیٹا یشو ع دانائی کی روح سے معمور تھا کیونکہ موسیٰ نے اپنے ہاتھ اُس پر رکھے تھے اور بنی اسرائیل کو اُسکی بات مانتے رہے اور جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا اُنہوں نے ویسا ہی کیا ۔

10  اور اُس وقت سے اب تک بنی اسرائیل میں کوئی بنی موسیٰ کی مانند جس نے خداوند کے روبرو باتیں کیں نہیں اُٹھا۔

11  اور اُسکو خداوند نے ملک مصر میں فرعون اور اُسکے سب خادموں اور اُسکے سارے ملک کے سامنے سب نشانوں اور عجیب کاموں کے دکھانے کو بھیجا تھا ۔

12  یوں موسیٰ نے سب اسرائیلیوں کے سامنے زور آور ہاتھ اور بڑی ہیبت کے کام کر دکھائے ۔