انجيل مقدس

باب   1  2  3  4  5  

  منَوحہ 1

1 وہ بستی جو خلقت سے معمور تھی کیسی خالی پڑی ہے! وہ خاتو ن اِقوام بیوہ سی ہو گئی ۔وہ ملکہ ممالک با جگذار بن گئی !

2 وہ رات کو زارزار روتی ہے۔اُسکے آنسو رُخساروں پر بہتے ہیں۔اُسکے چا ہنے والوں میں کوئی نہیں جو اُسے تسلی دے ۔اُسکے سب دوستوں نے اُسے دغادی ۔وہ اُسکے دُشمن ہو گئے ۔

3 یہوادہ ظلم اور سخت مشقت کے سبب سے جلاوطن ہوا۔وہ اقوام کے درمیان سکونت پذیر اور بے آرام ہے۔اُسکے سب ستانے والوں نے اُسے گھاٹیوں میں جا لیا ۔

4 صیون کی راہیں ماتم کرتی ہیں کیونکہ عید کے لئے کو ئی نہیں آتا۔اُسکے سب پھاٹک سُنسان ہیں اُسکے کاہن آہیں بھرتے ہیں۔اُسکی کنواریاں مصیبت زدہ ہیں اور وہ خود غمگین ہے

5 اُسکے مخالف غالب آئے اور دشمن خوشحال ہوئے ۔ کیونکہ خداوند نے اُسکے گُناہوں کی کثرت کے باعث اُسے رنج میں ڈالا ۔اُسکی اَولاد کو دُشمن اسیری میں ہانک لے گئے ۔

6  دختر صیون کی سب شان وشوکت جاتی رہی ۔اُسکے اُمرااُن ہرنوں کی مانند ہوگئے جنکو چراگاہ نہیں ملتی اور شکار یوں کے سامنے عاجز ہو جاتے ہیں

7 یروشلیم کو اپنے رنج ومصیبت کے ایام میں جب اُسکے باشندے دُشمن کا شکار ہوئے اور کسی نے مدد نہ کی اپنی گذشتہ زمانہ کی سب نعمتیں یاد آئیں۔ دُشمنوں نے اُسے دیکھکر اُسکی بربادی پر ہنسی اُڑائی ۔

8 یروشلیم سخت گُناہ کرکے نجس ہوگیا ۔جو اُسکی تعظیم کرتے تھے سب اُسے حقیر جا نتے ہیں کیونکہ اُنہوں نے اُسکی برہنگی دیکھی ۔ہاں وہ خود آہیں بھرتا اور منہ پھیرلیتا ہے۔

9 اُسکی نجاست اُسکے دامن میں ہے ۔اُس نے اپنے انجام کا خیال نہ کیا۔اِسلئے وہ نہایت پست ہوا اور اُسے تسلی دینے والا کوئی نہ رہا اَے خداوند میری مصیبت پر نظر کر کیونکہ دُشمن نے گھمنڈ کیا ہے ۔

10  دُشمن نے اُسکی تمام نفیس چیزوں پر ہاتھ بڑھایا ہے ۔اُس نے اپنے مقدس میں اقوام کو داخل ہوتے دیکھا ہے جنکی بابت تو نے فرمایا تھا کہ وہ تیری جماعت میں داخل نہ ہوں

11 اُسکے سب باشندے کراہتے اور روٹی ڈھونڈتے ہیں۔اُنہوں نے اپنی نفیس چیزیں دے ڈالیں تاکہ روٹی سے تازہ دم ہوں اَے خداوند مُجھ پر نظر کر کیونکہ میں ذلیل ہوگیا۔

12 اَے سب آنے جانے والو! کیا تمہارے نزدیک یہ کچھ نہیں ؟نظر کرو اور دیکھو ! کیا کوئی غم میرے غم کی مانند ہے جو مجھ پر آیا ہے جسے خداوند نے اپنے قہر شدید کے وقت نازل کیا؟

13 اُس نے عالم بالا سے میری ہڈیوں میں آگ بھیجی اور وہ اُن پر غالب آئی ۔اُس نے میرے پاؤں کے لئے دام بچھایا ۔اُس نے مجھے پیچھے لوٹایا۔اُس نے مجھے دِن بھر ویران وبیتاب کیا۔

14 میری خطاؤں کا جُوا اُسی کت ہاتھ سے باندھا گیا ہے۔وہ باہم پیچیدہ میری گردن پر ہے ۔اُس نے مجھے ناتواں کر دیا ہے۔خداوند نے مجھے اُنکے حوالہ کیا ہے جنکے مقابلہ کی مجھ میں تاب نہیں ۔

15 خداوند نے میرے اندر ہی میرے بہادروں کو ناچیز ٹھہرایا۔اُس نے میرے خلاف ایک خاص جماعت کو بُلایا کہ میرے بہادروں کو کچلے ۔خداوند نے یہوداہ کی کنواری بیٹی کو گویا کولھویں کُچل ڈالا۔

16 اِسی لئے میں گریان ہوں ۔میری آنکھیں اشکبار ہیں کیونکہ تسلی دینے والا جو میری جان کو تازہ کرے مُجھ سے دُور ہے۔میرے بال بچے بیکس ہیں کیونکہ دُشمن غالب آگیا ۔

17 صیون نے ہاتھ پھیلائے ۔اُسے تسلی دینے والا کوئی نہیں یعقوب کی بابت خداوند نے حکم دیا ہے کہ اُسکے اِردگرد والے اُسکے دُشمن ہوں ۔یروشلیم اُنکے درمیان نجاست کی مانند ہے۔

18 خداوند صادق ہے کیونکہ میں نے اُسے حکم سے سرکشی کی ہے ۔اَے سب لوگومیں منت کرتا ہوں سُنواور میرے دُکھ پر نظر کرو میری کنواریاں اور میرے جوان اسیر ہو کر چلے گئے۔

19 میں نے اپنے دوستوں کو پُکارا ۔ اُنہوں نے مجھے دغادی میرے کاہن اور بُزرگ اپنی جان کو تازہ کرنے کے لئے شہر میں کھانا ڈھونڈتے ڈھونڈتے ہلاک ہو گئے۔

20 اَے خداوند دیکھ تباہ حال ہوں ۔میرے اندر پیچ و تاب ہے۔میرا دِل میرے اندر مضطرب ہے کیونکہ میں سخت بغاوت کی ہے ۔باہر تلوار بے اَولاد کرتی ہے اور گھر میں موت کا سامنا ہے

21 اُنہوں نے میری آہیں سُنی ہیں ۔مجھے تسلی دینے والا کوئی نہیں۔میرے سب دُشمنوں نے میری مصیبت سُنی ۔ وہ خوش ہیں کہ تو نے اَیسا کیا ۔ تو وہ دِن لائیگا جسکا تو نے اِعلان کیا ہے اور وہ میری مانند ہو جائینگے ۔

22 اُنکی تمام شرارت تیرے سامنے آئے۔اُن سے وہی کر جو تو نے میری تمام خطاؤں کے باعث مُجھ سے کیا ہے۔کیونکہ میری آہیں بیشمار ہیں اور میر ا دل نڈھال ہے ۔

  منَوحہ 2

1 خداوند نے اپنے قہر میں دُخترصُیون کو کیسا بادل سے چھپادِیا ! اُس نے اِسرائیل کے جمال کو آسمان سے زمین پر گرادیا اور اپنے قہر کے دن اپنے پاؤں کی چوکی کو یاد نہ کیا۔

2 خداوند نے یعقوب کے تما م گھرغارت کئے اور رحم نہ کیا اُس نے اپنے قہر میں دُخترِیہوداہ کے تمام قلعے گراکر خاک میں ملا دِئے۔اُس نے مملکت اور اُسکے اُمرا کو ناپاک ٹھہرایا۔

3 اُس نے قہر شدید میں اِسرائیل کا سینگ بالکل کاٹ ڈالا ۔اُس نے دُشمن کے سامنے سے دہنا ہاتھ کھینچ لیا اور اُس نے شعلہ زن آگ کی طرح جو چاروں طرف بھسم کرتی ہے یعقوب کو جلا دیا۔

4 اُس نے دُشمن کی طرح کمان کھینچی ۔مخالف کی طرح دہنا ہاتھ بڑھایا۔اور دُختر صیون کے خیمہ میں سب حسینوں کو قتل کیا ۔اُس نے اپنے قہر کی آگ کو اُنڈیل دیا۔

5 خداوند دُشمن کی مانند ہوگیا ۔وہ اِسرائیل کو نگل گیا ۔وہ اُسکے تمام قصروں کو نگل گیا ۔اُ س نے اُسکے قلعے مسمار کردئے۔اور اُس نے دختر یہوداہ میں ماتم و نوحہ فراوان کر دیا۔

6 اور اُس نے اپنے مسکن کو یک لخت تباہ کردیا گویا خیمہ باغ تھا۔اور اپنے مجمع کے مکان کو برباد کردیا ۔ خداوند نے مقدس عیدوں اور سبتوں کو صیون سے فراموش کرادیا۔اور اپنے قہر کے جوش میں بادشاہ اور کاہن کو ذلیل کیا۔

7 خداوند نے اپنے مذبح کو رد کیا ۔اُس نے اپنے مقدس سے نفرت کی۔اُسکے قصروں کی دیواروں کو دُشمن کے حوالہ کردیا۔اُنہوں نے خداوند کے گھر میں اَیسا شور مچایا جیسا عید کے دن ۔

8 خداوندنے دُخترصیون کی فصل گرانے کا اِرادہ کیا ہے۔اُس نے ڈوری ڈالی ہے اور برباد کرنے سے دست بردار نہیں ہوا۔اُس نے فصل اور دیوار کو مغموم کیا ۔وہ باہم ماتم کرتی ہیں۔

9 اُسکے دروازے زمین میں غرق ہوگئے۔اُس نے اُسکے بینڈوں کو توڑکر برباد کر دیا۔ اُسکے بادشاہ اور اُمرا بے شریعت اِقوام میں ہیں ۔ اُسکے بنی بھی خداوند کی طرف سے کوئی رویا نہیں دیکھتے۔

10 دُخترصِیون کے بُزرگ خاک نشین اور خاموش ہیں ۔وہ اپنے سروں پر خاک ڈالتے اور ٹاٹ اوڑھتے ہیں ۔یروشلیم کی کنواریاں زمین تک سر نگون ہوتی ہیں۔

11 میری آنکھیں روتے روتے دُھندلا گئیں ۔میرے اندر پیچ و تاب ہے۔میری دُختر قوم کی بربادی کے باعث میرا کلیجہ نکل آیا ۔کیونکہ چھوٹے بچے اور شیر خوار شہر کے کوچوں میں بہوش ہیں ۔

12  جب وہ شہر کے کوچوں میں کے زخمیوں کی طرح غش کھاتے اور جب اپنی ماں کی گود میں جان بلب ہوتے ہیں تو اُن سے کہتے ہیں کہ غلہ اور مے کہاں ہے؟

13 اَے دختر یروشلیم میں تجھے کیا نصیحت کروں اور کس سے تشبیہ دُوں اَے کنواری دُختر صِیون تجھے کسکی مانند جان کر تسلی دُوں ؟کیونکہ تیرا زخم سُمندر سا بڑا ہے تجھے کون شفا دیگا؟

14 تیرے نبیوں نے تیرے لئے باطل اور بہودہ رویا دِیکھیں اور تیری بدکرداری ظاہر نہ کی تاکہ تجھے اِسیری سے واپس لاتے بلکہ تیرے لئے جھوٹے پیغام اور جلاوطنی کے سامان دیکھے ۔

15 سب آنے جانے والے تجھ پر تالیاں بجاتے ہیں ۔وہ دُختر یروشلیم پر سُسکارتے اور سر ہلاتے ہیں کہ کیا یہ وہی شہر ہے جسے لوگ کمالِ حُسن اور فرحت جہان کہتے تھے؟

16 تیرے سب دُشمنوں نے تجھ پر منہ پسارا ہے۔وہ سُسکارتے اور دانت پیستے ہیں۔وہ کہتے ہیں ہم اُسے نگل گئے۔بیشک ہم اِسی دِن کے منتظر تھے سو�آ پہنچا اور ہم نے دیکھ لیا

17 خداوند نے جو ٹھانا وُہی کیا ۔اُس نے اپنے کلام کو جو ایام قدیم میں فرمایا تھا پُورا کیا۔اُس نے گرادیا اور رحم نہ کیا اور اُس نے دشمن کو تجھ پر شادمان کیا۔اُس نے تیرے مُخالفوں کا سینگ بلند کیا۔

18  اُنکے دِلوں نے خداوند سے فریاد کی ۔اَے دُخترصِیون کی فصیل شب وروزآنسونہر کی طرح جاری رہیں ۔تو بالکل آرام نہ لے۔تیری آنکھ کی پتلی آرام نہ کرے ۔

19 اُٹھ رات کو پہروں کے شروع میں فریاد کر۔خداوند کے حضور اپنا دِل پانی کی مانند اُنڈیل دے ۔اپنے بچوں کی زندگی کے لئے جو سب کوچوں میں بھُوک سے بہوش پڑے ہیں اُسکے حضور میں دست دُعا بلند کر

20 اَے خداوند نظر کر اور دیکھ کہ تو نے کس سے یہ کیا!کیا عورتیں اپنے پھل یعنی اپنے لاڈلے بچوں کو کھائیں ؟کیا کاہن اور بنی خداوند کے مقدس میں قتل کئے جائیں ؟

21 پیرو جوان گلیوں میں خاک پر پڑے ہیں۔ میری کنواریاں اور میرے جوان تلوار سے قتل ہوئے تو نے اپنے قہر کے دِن اُنکو قتل کیا ۔تونے اُنکو کاٹ ڈالا اور رحم نہ کیا ۔

22  تونے میری دہشت کو ہر طرف سے گویا عید دِن بُلا لیا اور خداوند کے قہر کے دن نہ کوئی بچانہ باقی رہا۔جنکو میں نے گود میں کھلایا اور پالا پوسا میرے دُشمنوں نے فنا کردیا۔

  منَوحہ 3

1 میں ہی وہ شخص ہوں جس نے اُسکے غضب کے عصا سے دُکھ پایا۔

2 وہ میرا رہبر ہوا اور مجھے روشنی میں نہیں بلکہ تاریکی میں چلایا۔

3  یقینااُسکا ہاتھ دِن بھر میری مخالفت کرتا رہا۔

4 اُس نے میرا گوشت اور چمڑ اخشک کردیا اور میری ہڈیاں توڑ ڈالیں۔

5 اُس نے میرے اِردگرد دیوار کھینچی اور مجھے تلخی ومشقت سے گھیر لیا۔

6 اُس نے مجھے مُدت دراز کے مُردوں کی مانند تاریک مکانوں میں رکھا۔

7 اُس نے میرے گرد اِحاطہ بنا دِیا کہ میں باہر نہیں نکل سکتا اُس نے میری زنجیربھاری کردی ۔

8 بلکہ جب میں پُکارتا اور دُہائی دیتا ہوں تووہ میری فریاد نہیں سُنتا

9 اُس نے تراشے ہوئے پتھروں سے میرے راستے بند کردئے۔اُس نے میری راہیں ٹیڑھی کردیں۔

10 وہ میرے لئے گھات میں بیٹھا ہوا ہے ریچھ اور کمینگاہ کا شیر ببر ہے۔

11 اُس نے میری راہیں کج کر دیں اور مجھے ریزہ ریزہ کرکے برباد کر دیا

12 اُس نے اپنی کمان کھینچی اور مجھے اپنے تیروں کا نشانہ بنایا ۔

13 اُس نے اپنے ترکش کے تیروں سے میرے گردن کو چھید ڈالا۔

14 میں اپنے سب لوگوں کے لئے مضحکہ اور دِن بھر اُنکاراگ ہوں ۔

15 اُس نے مجھے تلخی سے بھر دِیا اور ناگدو نے سے مدہوش کیا۔

16 اُس نے سنگریزوں سے میرے دانت توڑے اور مجھے خاکستر یں لٹایا۔

17 تو نے میری جان کو سلامتی سے دُور کر دیا ۔میں خوشحالی کو بھول گیا۔

18 اور میں نے کہا میں نا تواں ہوا اور خدا وند سے میری اُمید جاتی رہی۔

19 میرے دُکھ کا خیال کر ۔میری مصیبت یعنی تلخی اور ناگدونے کو یاد کر۔

20 اِن باتوں کی یاد سے میری جان مجھ میں بیتاب ہے۔

21  میں اِس پر سوچتا رہتا ہوں ۔اِسی لئے میں اُمیدوار ہوں۔

22 یہ خداوند کی شفقت ہے کہ ہم فنا نہیں ہوئے کیونکہ اُسکی رحمت لازوال ہے۔

23 وہ ہر صبح تازہ ہے۔تیری وفاداری عظیم ہے ۔

24 میری جان نے کہا میرا نجرہ خداوند ہے !اِسلئے میری اُمید اُسی سے ہے

25 خداوند اُن پر مہربان ہے جو اُسکے منتظر ہیں ۔اُس جان پر جو اُسکی طالب ہے۔

26 یہ خوب ہے کہ آدمی اُمیددار رہے اور خاموشی سے خداوندکی نجات کا اِنتظار کرے ۔

27 آدمی کے لئے بہتر ہے کہ اپنی جوانی کے ایام میں فرمانبرداری کرے۔

28 وہ تنہا بیٹھے اور خاموش رہے کیونکہ یہ خدا ہی نے اُس پر رکھا ہے

29 وہ اپنا منہ خاک رکھے کہ شاید کُچھ اُمید کی صورت نکلے ۔

30 وہ اپنا گال اُسکی طرف پھیر دے جو اُسے طمانچہ مارتا ہے اور ملامت سے خوب سیر ہو۔

31 کیونکہ خداوند ہمیشہ کے لئے رّد نہ کر یگا۔

32 کیونکہ اگرچہ وہ دُکھ دے تو بھی اپنی شفقت کی فراوانی سے رحم کریگا۔

33 کیونکہ وہ بنی آدم پر خوشی سے دُکھ مصیبت نہیں بھیجتا ۔

34  رومی زمین کے سب قید یوں کو پامال کرنا ۔

35 حق تعالیٰ کے حضور کسی اِنسان کی حق تلفی کرنا

36 اور کسی آدمی کا مقدمہ بگاڑنا خداوند دیکھ نہیں سکتا۔

37 وہ کون ہے جسکے کہنے کے مطابق ہوتا ہے حالانکہ خداوند نہیں فرماتا؟

38 کیا بھلائی اور بُرائی حق تعالیٰ ہی کے حکم سے نہیں ہے؟

39 پس آدمی جیتے جی کیوں شکایت کرے جبکہ اُسے گناہوں کی سزا ملتی ہو؟

40 ہم اپنی راہوں کو ڈھونڈیں اور جا نچیں اور خداوند کی طرف پھریں ۔

41 ہم اپنے ہاتھوں کے ساتھ دِلوں کو بھی خدا کے حضور آسمان کی طرف اُٹھائیں۔

42 ہم نے خطااور سر کشی کی ۔تو نے معاف نہیں کیا۔

43 تونے ہمکوقہر سے ڈھاپنا اور رگید ا ۔تو نے قتل کیا اور رحم نہ کیا۔

44 تو بادلوں میں مستور ہوا تاکہ ہماری دُعا تجھ تک نہ پہنچے ۔

45 تونے ہمکو اقوام کے درمیان کوڑے کرکٹ اور نجاست سا بنادیا

46 ہمارے سب دُشمن ہم پر منہ پسارتے ہیں۔

47 خوف ودہشت اور ویرانی وہلاکت نے ہمکو آدبایا۔

48 میری دُختر قوم کی تباہی کے باعث میری آنکھوں سے آنسوؤں کی نہریں جاری ہیں ۔

49  میری آنکھیں اشکبار ہیں اور تھمتی نہیں ۔اُنکو آرام نہیں ۔

50 جب تک خداوند آسمان پر سے نظر کرکے نہ دیکھے ۔

51 میری آنکھیں میرے شہر کی سب بیٹیوں کے لئے میری جان کو آزردہ کرتی ہیں۔

52 میرے دُشمنوں نے بے سبب مجھے پرندہ کی مانند رگیدا۔

53 اُنہوں نے چاہ زندان میں میری جان لینے کو مجھ پر پتھر رکھا ۔

54 پانی میرے سرسے گذُر گیا ۔میں نے کہا میں مر مٹا۔

55 اَے خداوند میں نے تہ زندان سے تیرے نام کی دہائی دی۔

56 تونے میری آواز سُنی ہے ۔ میری آہ فریاد سے اپنا کان بند نہ کر ۔

57 جس روز میں نے تجھے پُکارا تو نزدیک آیا اور تو نے فرمایاکہ ہراسان نہ ہو ۔

58  اَے خداوند تونے میری جان کی حمایت کی رو اُسے چھڑایا ۔

59 اَے خداوند تونے میری مظلومی دیکھی۔میرا اِنصاف کر ۔

60 تونے میرے خلاف اُنکے تمام اِنتقام اور سب منصوبوں کو دیکھاہے۔

61 اَے خداوند تو نے میرے خلاف اُنکی ملامت اور اُنکے سب منصوبوں کو سُنا ہے۔

62 جو میری مُخالفت کو اُٹھے اُنکی باتیں اور دِن بھر میری مخالفت میں اُنکے منصوبے۔

63 اُنکی نشست وبرخاست کو دیکھ کہ میں ہی اُنکاراگ ہوں ۔

64 اَے خداوند اُنکے اعمال کے مطابق اُنکو بدلہ دے ۔

65  اُنکو کوردِل بنا کر تیری لعنت اُن پر ہو

66 قہر سے اُنکو رگید اور روی زمین سے نیست و نابود کردے ۔

  منَوحہ 4

1 سوناکیسا بے آب ہوگیا!کندن کیسا بدل گیا! مقدس کے پتھر تمام گلی کوچوں میں پڑے ہیں ۔

2 صُیون کے عزیز فرزند جو خالص سونے کی مانند تھے کیسے کمہار کے بنائے ہوئے برتنوں کے برابر ٹھہرے !

3 گیدڑ بھی اپنی چھاتیوں سے اپنے بچوں کو دُودھ پلاتے ہیں لیکن میری دُختر قوم بیابانی شُتر مرغ کی مانند بے رحم ہے۔

4 شیر خوار کی زبان پیاس کے مارے تالو سے جانگی ۔بچے روٹی مانگتے ہیں لیکن اُنکو کوئی نہیں دیتا

5 جو ناز پر وردہ تھے گلیوں میں تباہ حال ہیں۔

6 کیونکہ میری دُختر قوم کی بد کرداری سُدوم کے گناہ سے بڑھکر ہے جو ایک لمحہ میں برباد ہوا اور کسی کے ہاتھ اُس پر دراز نہ ہوئے ۔

7 اُسکے شرفابرف سے زیادہ صاف اور دُودھ سے سفید تھے۔اُنکے بدن مُونگے سے زیادہ سرخ تھے ۔ اُنکی جھلک نیلم کی سی تھی۔

8 اب اُنکے چہرے سیاہی سے بھی کالے ہیں۔وہ بازار میں پہچانے نہیں جاتے۔اُنکا چمڑا ہڈیوں سے سٹا ہے ۔ وہ سُوکھ کر لکڑی سا ہو گیا ۔

9 تلوار سے قتل ہونے والے بھوکوں مرنے والوں سے بہترہیں کیونکہ یہ کھیت کا حاصل نہ ملنے سے کڑھکر ہلاک ہوتے ہیں

10 رحمدل عورتوں کے ہاتھوں نے اپنے بچوں کو پکایا ۔میری دُختر قوم کی تباہی میں وہی اُنکی خوراک ہوئے۔

11 خداوند نے اپنے غضب کو انجام دیا۔اُس نے اپنے قہر شدید کو نازل کیا ۔اور اُس نے صیون میں آگ بھڑکائی جو اُسکی بُنیاد کو چٹ کر گئی ۔

12 رُوی زمین کے بادشاہ اور دُنیا کے باشندے باور نہیں کرتے تھے کہ مخالف اور دشمن یروشلیم کے پھاٹکوں سے گھس آئینگے۔

13  یہ اُسکے نبیوں کے گناہوں اور کاہنوں کی بد کرداری کی وجہ سے ہوا ۔جنہوں نے اُس میں صادقوں کا خون بہایا۔

13 وہ اندھوں کی طرح گلیوں میں بھٹکتے اور خون سے آلودہ ہوتے ہیں اَیسا کہ کوئی اُنکے لباس کو بھی چھو نہیں سکتا ۔

15 وہ اُنکو پکار کر کہتے تھے دور رہو نا پاک ! دور رہو دور رہو!چھونا مت! جب وہ بھاگ جاتے اور آوارہ پھرتے تو لوگ کہتے تھے اب یہ یہاں نہ رہن گے۔

16 خداوندکے قہر نے اُنکو پراگندہ کیا ۔ اب وہ اُن پر نظر نہیں کریگااُنہوں نے کاہنوں کی عزت نہ کی اور بُزرگوں کا لحاظ نہ کیا۔

17 ہماری آنکھیں باطل مدد کے انتظار میں تھک گئیں ۔ہم اُس قوم کا اِنتطار کرتے رہے جو بچا نہیں سکتی تھی ۔

18 اُنہوں نے ہمارے پاؤں اَیسے باندھ رکھے ہیں کہ ہم باہر نہیں نکل سکتے ۔ہمارا انجام نزدیک ہے ۔ ہمارے دِن پورے ہو گئے ۔ہمارا وقت آپہنچا۔

19 ہم کو رگید نے والے آسمان کے عقابوں سے بھی تیز ہیں۔اُنہوں نے پہاڑوں پر ہمارا پیچھا کیا۔ وہ بیابان میں ہماری گھات میں بیٹھے ۔

20 ہماری زندگی کا دم خداوند کا ممسوح اُنکے گڑھوں میں گرفتار ہوگیا ۔جسکی بابت ہم کہتے تھے کہ اُسکے سایہ تلے ہم قوموں کے درمیان زندگی بسر کرینگے ۔

21 اَے دُختر ادوم جو عوض کی سر زمین میں بستی ہے خوش وخرم ہو!یہ پیالہ تجھ تک بھی پہنچیگا۔ تو مست اور برہنہ ہو جا ئیگی ۔

22  اَے دُختر صیون تیری بد کرداری کی سزا تمام ہوئی ! وہ تجھے پھرا سیر کرکے نہیں لے جائیگا۔وہ تیرے گناہ فاش کر دیگا ۔

  منَوحہ 5

1 اَے خداوند جو کچھ ہم پر گذرا اُسے یادکر ! نظر کر اور ہماری رُسوائی کو دیکھ۔

2 ہماری میراث اجنبیوں کے حوالہ کی گئی ۔ہمارے گھر بیگانوں نے لے لئے ۔

3 ہم یتیم ہیں۔ہمارے باپ نہیں ۔ہماری مائیں بیواؤں کی مانند ہیں۔

4 ہم نے اپنا پانی مول لیکر پیا ۔اپنی لکڑی بھی ہم نے دام دیکر لی ۔

5 ہمکو رگیدنے والے ہمارے سر پر ہیں۔ہم تھکے ہارے اور بے آرام ہیں۔

6 ہم نے مصریوں اور اسوریوں کی اِطاعت قبول کی تاکہ روٹی سے سیرو آسودہ ہوں۔

7 ہمارے باپ دادا گُناہ کرکے چل بسے ۔اور اُنکی بد کرداری کی سزا پا رہے ہیں۔

8  غلام ہم پر حکمرانی کرتے ہیں۔اُنکے ہاتھ سے چھڑانے والا کوئی نہیں۔

9 صحرا نشینوں کی تلوار کے باعث ہم جان پر کھیل کر روٹی حاصل کرتے ہیں۔

10 قحط کی جھُلسانے والی آگ کے باعث ۔ ہمارا چمڑا تنور کی مانند سیاہ ہوگیا ہے ۔

11 اُنہوں نے صیون میں عورتوں کو بے حرمت کیا اور یہوداہ کے شہروں میں کنواری لڑکیوں کو ۔

12 اُمرا کو اُنکے ہاتھوں سے لٹکا دیا بزرگوں کی روداری نہ کی گئی

13 جوانوں نے چکی پیسی ۔ اور بچوں نے گرتے پڑتے لکڑیاں ڈھوئیں۔

14 بُزرگ پھاٹکوں پر دِکھائی نہیں دیتے ۔ جوانوں کی نغمہ پر دازی سنائی نہیں دیتی ۔

15  ہمارے دِلوں سے خوشی جاتی رہی ۔ ہمارا رقص ماتم سے بدل گیا ۔

16 تاج ہمارے سر پر سے گر پڑا ۔ ہم پر افسوس ! کہ ہم نے گناہ کیا۔

17  اِسی لئے ہمارے دِل بیتاب ہیں۔اِن ہی باتوں کے باعث ہماری آنکھیں دُھندلاگئیں ۔

18  کوہ صیون کی ویرانی کے باعث اُس پر گیدڑ پھرتے ہیں

19 پر تو اَے خداوند ابد تک قائم ہے اور تیرا تخت پُشت درپُشت ۔

20 پھر تو کیوں ہمکو ہمیشہ کے لئے فراموش کرتا ہے۔اور ہمکو مدت دراز تک ترک کرتا ہے؟

21 اَے خداوند ہمکو اپنی طرف پھرا تو ہم پھر ینگے ۔ہمارے دِن بدل دے جیسے قدیم سے تھے ۔

22  کیا تو نے ہم کو بالکل رد کر دیا ہے ؟کیا تو ہم سے سخت ناراض ہے؟