انجيل مقدس

باب   35  36  37  38  39  40  41  42  43  44  45  46  47  48  49  50  51  52  

  یرمیاہ 35

1 وہ کلام جو شاہِ یہوداہؔ یہویقیم ؔ بن یوسیاہؔ کے ایام میں خداوند کی طرف سے یرمیاہؔ پر نازل ہوا۔

2 کہ تو ریکا بیوں کے گھر جا اور اُن سے کلام کر اور اُنکو خداوند کے گھر کی کوٹھری میں لاکر مے پلا ۔

3 تب میں نے یازؔ نیاہ بن یرمیاہؔ بن حبصنیاہؔ اور اُسکے بھائیوں اور اُسکے سب بیٹوں اور ریکابیوں کے تمام گھرانے کو ساتھ لیا۔

4 اور اُنکو خداوند کے گھر میں بنی حنان بن یجد لیاہؔ مرد خدا کی کوٹھر ی میں لایا جو اُمرا کی کوٹھری کے نزدیک معسیاہؔ بن سلُوم دربان کی کوٹھری کے اُوپر تھی ۔

5 اور میں نے مے سے لبریز پیالے اور جام ریکابیوں کے گھرانے کے بیٹوں کے آگے رکھے اور اُن سے کہا مے پیو۔

6 پر اُنہوں نے کہا ہم مے نہ پئینگے کیونکہ ہمارے باپ ےُوناؔ داب بن ریکاؔ ب نے ہم کو یوں حکم دیا کہ تم ہرگز مے نہ پینا ۔ نہ تم نہ تمہارے بیٹے ۔

7 اور نہ گھر بنانا نہ بیج بونا نہ تا کستان لگانا نہ اُنکے مالک ہونا بلکہ عمر بھر خیموں میں رہنا تاکہ جس سر زمین میں تم مُسافر ہو تمہاری عمر دراز ہو ۔

8 چنانچہ ہم نے اپنے باپ ےُوناؔ داب بن ریکابؔ کی بات مانی ۔ اُسکے حکم کے مطابق ہم اور ہماری بیویاں اور ہمارے بیٹے بیٹیا ں کبھی مے نہیں پیتے ۔

9 اور ہم نہ رہنے کے لئے گھر بناتے اور نہ تاکستان اور کھیت اور بیج رکھتے ہیں ۔

10 پر ہم خیموں میں بسے ہیں اور ہم نے فرمانبرداری کی اور جو کچھ ہمارے باپ ےُوناؔ داب نے ہم کوحکم دیا ہم نے اُس پر عمل کیا ہے۔

11 لیکن یوں ہوا کہ جب شاہِ بابلؔ نبوکدؔ رضر اِس ملک پر چڑھ آیا تو ہم نے کہا کہ آؤ ہم کسدیوں اور ارامیوں کی فوج کے ڈر سے یروشلیم کو چلے جائیں ۔ یوں ہم یروشلیم میں بستے ہیں۔

12 تب خداوند کا کلام یرمیاہؔ پر نازل ہوا۔

13 کہ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدایوں فرماتا ہے کہ جا اور یہوداہؔ کے آدمیوں اور یروشلیم کے باشندوں سے یوں کہہ کہ کیا تم تربیت پذیر نہ ہو گے کہ میری باتیں سُنو خداوند فرماتا ہے؟ ۔

14 جو باتیں ےُوناؔ داب بن ریکابؔ نے اپنے بیٹوں کو فرمائیں کہ مے نہ پیو وہ بجا لائے اور آج تک مے نہیں پیتے بلکہ اُنہوں نے اپنے باپ کے حکم کو مانا لیکن میں نے تم سے کلام کیا اور بروقت تم کو فرمایا اور تم نے میری نہ سُنی ۔

15  اور میں نے اپنے تمام خدمتگذار نبیوں کو تمہارے پاس بھیجا اور اُنکو بروقت یہ کہتے ہوئے بھیجا کہ تم ہر ایک اپنی بُری راہ سے باز آؤ اور اپنے اعمال کو دُرست کرو اور غیر معبودوں کی پیر وی اور عبادت نہ کرو اور جو ملک میں نے تم کو اور تمہارے باپ دادا کو دیا ہے تم اُس میں بسو گے لیکن تم نے نہ کان لگایا نہ میری سُنی ۔

16 اِس سبب سے کہ ےُوناؔ داب بن ریکابؔ کے بیٹے اپنے باپ کے حکم کو جو اُس نے اُنکو دیا تھا بجالائے پر اِن لوگوں نے میری نہ سُنی ۔

17 اِسلئے خداوند ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے دیکھ میں یہوداہؔ پر اور یروشلیم کے تمام باشندوں پر وہ سب مصیبت جسکا میں نے اُنکے خلاف اِعلان کیا ہے لاؤنگا کیونکہ میں نے اُن سے کلام کیا پر وہ شنوا نہ ہوئے اور میں نے اُنکو بُلایا پر اُنہوں نے جواب نہ دیا۔

18  اور یرمیاہؔ نے ریکابیوں کے گھرانے سے کہا کہ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ چونکہ تم نے اپنے باپ ےُوناؔ داب کے حکم کو مانا اور اُسکی سب وصیتوں پر عمل کیا ہے اور جو کچھ اُس نے تم کو فرما یا تم بجا لائے ۔

19 اِسلئے ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ ےُوناؔ داب بن ریکاؔ ب کے لئے میرے حضور میں کھڑے ہونے کو کبھی آدمی کی کمی نہ ہو گی۔

  یرمیاہ 36

1 شاہِ یہوداہؔ یہویقیمؔ بن یوسیاہؔ کے چوتھے برس میں یہ کلام خداوند کی طرف سے یرمیاہؔ پر نازل ہوا۔

2 کہ کتاب کا طومار لے اور وہ سب کلام جو میں نے اِسراؔ ئیل اور یہوداہؔ اور تما م اقوام کے خلاف تجھ سے کیا اُس دن سے لیکر جب سے میں تجھ سے کلام کرنے لگا یعنی یوسیاہؔ کے ایاّم سے آج کے دن تک اُس میں لکھ ۔

3 شاید یہوداہؔ کا گھرانا اُس تمام مصیبت کا حال جو میں اُن پر لانے کا اِرادہ رکھتا ہوں سُنے تاکہ وہ سب اپنی بُری روشِ سے باز آئیں اور میں اُنکی بدکرداری اور گناہ کو معاف کروں ۔

4 تب یرمیاہؔ نے بارُوکؔ بن نیرؔ یاہ کو بلایا اور بارُوکؔ نے خداوند کا وہ سب کلام جو اُس نے یرمیاہؔ سے کیا تھا اُسکی زبانی کتاب کے اُس طومار میں لکھا ۔

5 اور یرمیاہؔ نے بارُوکؔ کو حکم دیا اور کہا کہ میں تو مجبور ہوں ۔ میں خداوند کے گھر میں نہیں جا سکتا ۔

6 پر تو جا اور خداوند کا وہ کلا م جو تو نے میرے منہ سے اُس طومار میں لکھا ہے خداوند کے گھر میں روزہ کے دن لوگوں کو پڑھکر سُنا اور تمام یہوداہؔ کے لوگوں کو بھی جو اپنے شہروں سے آئے ہوں تو وہی کلام پڑھکر سُنا۔

7 شاید وہ خداوند کے حضور منت کریں اور سب کے سب اپنی بُری روش سے باز آئیں کیونکہ خداوند کا قہر وغضب جسکا اُس نے اِن لوگوں کے خلاف اِعلان کیا ہے شدید ہے ۔

8 اور بارُوک ؔ بن نیریاہؔ نے سب کچھ جیسا یرمیاہؔ نبی نے اُسکو فرمایا تھا ویسا ہی کیا اور خداوند کے گھر میں خداوند کا کلام اُس کتاب سے پڑھکر سُنایا۔

9 اور شاہِ یہوداہؔ یہویقیمؔ بن یوسیاہؔ کے پانچویں برس کے نویں مہینے میں یوں ہوا کہ یروشلیم کے سب لوگوں نے اور اُن سب نے جو یہوداہ کے شہروں سے یروشلیم میں آئے تھے خداوند کے حُضُور روزہ کی منادی کی۔

10 تب بارُوک نے کتاب سے یرمیاہؔ کی باتیں خداوند کے گھر میں حمبر یاہؔ بن سافن ؔ منشی کی کوٹھر ی میں اُوپر کے صحن کے درمیان خداوند کے گھر کے نئے پھاٹک کے مدخل پر سب لوگوں کے سامنے پڑھ سُنائیں ۔

11 جب میکا یاہؔ بن حمبریاہؔ بن سافنؔ نے خداوند کا وہ سب کلام جو اُس کتاب میں تھا سُنا۔

12 تو وہ اُتر کر بادشاہ کے گھر منشی کی کوٹھری میں گیا اور سب اُمرا یعنے الیسمع ؔ منشی اور دِلایاہؔ بن سمعیاہؔ اور اِلناتنؔ بن عکبورؔ اور حمبریاہؔ بن سافنؔ اور صدقیاہؔ بن حننیاہؔ اور سب اُمرا وہاں بیٹھے تھے۔

13 تب میکاؔ یاہ نے وہ سب باتیں جو اُس نے سُنی تھیں جب بارُوکؔ کتاب سے پڑھکر لوگوں کو سُناتا تھا اُن سے بیان کیں ۔

14 اور سب اُمرا نے یہودی بن نتنیاہؔ بن سلمیاہؔ بن کُوشیؔ کو بارُوکؔ کے پاس یہ کہکر بھیجا کہ وہ طومار جو تو نے لوگوں کو پڑھکر سُنایا ہے اپنے ہاتھ میں لے اور چلا آ۔پس بارُوک ؔ بن نیریاہؔ وہ طومار لیکر اُنکے پاس آیا۔

15  اور اُنہوں نے اُسے کہا کہ اب بیٹھ جا اور ہم کو یہ پڑھکر سُنا اور بارُوکؔ نے اُنکو پڑھکر سُنایا ۔

16 اور جب اُنہوں نے وہ سب باتیں سُنیں تو ڈر کر ایک دوسرے کا منہ تاکنے لگے اور بارُوک ؔ سے کہا کہ ہم یقیناًیہ سب باتیں بادشاہ سے بیان کرینگے ۔

17  اور اُنہوں نے یہ کہکر بارُوکؔ سے پوچھا کہ ہم سے کہہ کہ تو نے یہ سب باتیں اُسکی زُبانی کیونکر لکھیں ؟۔

18  تب بارُوکؔ نے اُن سے کہا وہ سب باتیں مجھے اپنے منہ سے کہتا گیا اور میں سیاہی سے کتاب میں لکھتا گیا۔

19 تب اُمرا نے بارُوکؔ سے کہا کہ جا اپنے آپ کو اور یرمیاہؔ کو چھپا اور کوئی نہ جانے کہ تم کہاں ہو۔

20 اور وہ بادشاہ کے پاس صحن میں گئے لیکن اُس طومارکو الیسمع ؔ منشی کی کوٹھری میں رکھ گئے اور وہ باتیں بادشاہ کو کہہ سُنائیں ۔

21 تب بادشاہ نے یہودی کو بھیجا کہ طومار لائے اور وہ اُسے الیسمع ؔ منشی کی کوٹھری میں سے لے آیا اور یہودی نے بادشاہ اور سب اُمرا کو جو بادشاہ کے حُضُور کھڑے تھے اُسے پڑھکر سُنایا ۔

22 اور بادشاہ زمستانی محل میں بیٹھا تھا کیونکہ نواں مہینہ تھا اور اُسکے سامنے انگیٹھی جل رہی تھی ۔

23 اور جب یہودی ؔ نے تین چا ر ورق پڑھے تو اُس نے اُسے مُنشی کے قلم تراش سے کاٹا اور انگیٹھی کی آگ میں ڈالد یا یہاں تک کہ تمام طومار انگیٹھی کی آگ سے بھسم ہو گیا۔

24 لیکن وہ نہ ڈر ے نہ اُنہوں نے اپنے کپڑے پھاڑے نہ بادشاہ نے نہ اُسکے مُلازموں میں سے کسی نے جنہوں نے یہ سب باتیں سُنی تھیں ۔

25 لیکن اِلنا تنؔ اور دِلایاہؔ اور حمبریاہؔ نے بادشاہ سے عرض کی کہ طورما کو نہ جلائے پر اُس نے اُنکی ایک نہ سُنی ۔

26 اور بادشاہ نے شاہزادہ یرحمیلؔ کو اور شر ایاہؔ بن عز ریؔ ایل اور سلمیاہ ؔ بن عبدی ؔ ایل کو حکم دیا کہ بارُوک منشی اور یرمیاہ ؔ نبی کو گرفتار کریں لیکن خداوند نے اُنکو چھپا یا ۔

27 اور جب بادشاہ طُومار اور اُن باتوں کو جو بارُوک ؔ نے یرمیاہؔ کی زبانی لکھی تھیں جلا چُکا تو خداوند کا یہ کلام یرمیاہؔ پر نازل ہوا۔

28 کہ تو دوسرا طومار لے اور اُس میں وہ سب باتیں لکھ جو پہلے طومار میں تھیں جسے شاہِ یہوداہؔ یہویقیمؔ نے جلادیا۔

29 اور شاہِ یہوداہؔ یہویقیمؔ سے کہہ کہ خداوندیوں فرماتا ہے کہ تو نے طومار کو جلا دیا اور کہا ہے کہ تو نے اُس میں یوں کیوں لکھا کہ شاہِ بابلؔ یقیناًآئیگا اور اِس ملک کو غارت کریگا اور نہ اِس میں اِنسان باقی چھوڑیگا نہ حیوان ۔

30 اِسلئے شاہِ یہوداہؔ یہویقیمؔ کی بابت خداوند یوں فرماتا ہے کہ اُسکی نسل میں سے کوئی نہ رہیگا جو داؤد ؔ کے تخت پر بیٹھے اور اُسکی لاش پھینکی جائیگی تا کہ دِن کو گرمی میں اور رات کو پالے میں پڑی رہے ۔

31 اور میں اُسکو اور اُسکی نسل کو اور اُسکے مُلا زموں کو اُنکی بدکرداری کی سزا دُونگا اور میں اُن پر یروشلیم کے باشند وں پر اور یہوداہؔ کے لوگوں پر وہ سب مصیبت لاؤنگا جسکا میں نے اُنکے خلاف اِعلان کیا پر وہ شنوا نہ ہوئے ۔

32  تب یرمیاہؔ نے دوسراطومار لیا اور بارُوکؔ بن نیریاہؔ منشی کو دیا اور اُس کتاب کی سب باتیں جسے شاہِ یہوداہؔ یہویقیمؔ نے آگ میں جلایا تھا یرمیاہؔ کی زبانی اُس میں لکھیں اور اُنکے سوا ویسی ہی اور بہت سی باتیں اُن میں بڑھا دی گئیں ۔

  یرمیاہ 37

1 اور صدقیاہؔ بن یوسیاہؔ م جسکو شاہِ بابلؔ نبوکدؔ رضر نے ملک یہوداہؔ پر بادشاہ مُقر ر کیا تھا کُونیاہؔ بن یہویقیمؔ کی جگہ بادشاہی کرنے لگا۔

2  لیکن نہ اُن نے نہ اُسکے مُلازموں نے نہ ملک کے لوگوں نے خداوند کی وہ باتیں سُنیں جو اُس نے یرمیاہؔ نبی کی معرفت فرمائی تھیں ۔

3 اور صدقیاہؔ بادشاہ نے یہوکلؔ بن سلمیاہؔ اور صفنیاہؔ بن معسیاہؔ کاہن کی معرفت یرمیاہؔ نبی کو کہلابھیجا کہ اب ہمارے لئے خداوند ہمارے خدا سے دُعا کر ۔

4  ہنوزیرمیاہؔ لوگوں کے درمیان آیا جایا کرتا تھا کیونکہ اُنہوں نے ابھی اُسے قید خانہ میں نہیں ڈالا تھا۔

5 اِس وقت فرعونؔ کی فوج نے مصرؔ سے چڑھائی کی اور جب کسدیوں نے یروشلیم کا محاصرہ کئے تھے۔ اِسکی شہرت سُنی تو وہاں سے چلے گئے ۔

6 تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ ؔ نبی پر نازل ہُوا۔

7  کہ خداوند اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تم شاہِ یہوداہؔ سے جس نے تم کو میری طرف بھیجا کہ مجھ سے دریافت کرو یوں کہنا کہ دیکھ فرعونؔ کی فوج جو تمہاری مدد کو نکلی ہے اپنے ملک مصرؔ کو لوٹ جائیگی ۔

8 اور کسدی واپس آکر اِس شہر سے لڑینگے اور اِسے فتح کرکے آگ سے جلا ئینگے ۔

9 خداوند یوں فرماتا ہے کہ تم یہ کہکر اپنے آپکو فریب نہ دو کہ کسدی ضرور ہمارے پاس سے چلے جائینگے کیونکہ وہ نہ جائینگے ۔

10 اور اگرچہ تم کسدیوں کی تمام فوج کو جو تم سے لڑتی ہے اَیسی شکست دیتے کہ اُن میں سے صرف زخمی باقی رہتے تو بھی وہ سب اپنے اپنے خیمہ سے اُٹھتے اور اِس شہر کو جلا دیتے ۔

11 اور جب کسدیوں کی فوج فرعون ؔ کی فوج کے ڈر سے یروشلیم کے سامنے سے کوچ کر گئی ۔

12 تو یرمیاہؔ یروشلیم سے نکلا کہ بینمین کے علاقہ میں جا کر وہاں لوگوں کے درمیان اپناحصہ لے۔

13 اور جب وہ بنیمین کے پھاٹک پر پہنچا تو وہاں پہرے والوں کا داروغہ تھا جسکا نا م اِریاہؔ یرمیاہؔ کو پکڑااور کہا کہ کسدیوں کی طرف بھاگا جاتا ہے ۔

14 تب یرمیاہؔ نے کہا کہ یہ جھوٹ ہے ۔ میں کسدیوں کی طرف بھاگا نہیں جاتا ہوں پر اُس نے اُسکی ایک نہ سُنی پس اِریاہؔ یرمیاہؔ کو پکڑ کر اُمرا کے پاس لایا ۔

15 اور اُمرا یرمیاہؔ پر غضبناک ہوئے اور اُسے مارا اور ےُونتینؔ منشی کے گھر میں اُسے قید کیا کیونکہ اُنہوں نے اُس گھر کو قید خانہ بنا رکھا تھا۔

16 جب یرمیاہؔ قید خانہ میں اور اُسکے تہ خانوں میں داخل ہو کر بہت دِنوں تک وہاں رہ چکا ۔

17 تو صدقیاہؔ بادشاہ نے آدمی بھیج کر اُسے نکلو ایا اور اپنے محل میں اُس خفیہ طور سے دریافت کیا کہ کیا خداوند کی طرف سے کوئی کلا م ہے؟ اور یرمیاہؔ نے کہا کہ ہے کیونکہ اُس نے فرمایا ہے کہ تو شاہِ بابلؔ کے حوالہ کیا جائیگا ۔

18 اور یرمیاہؔ نے صدقیاہؔ بادشاہ سے کہا کہ میں نے تیرا اور تیرے مُلازموں کا اور اِن لوگوں کا کیا گناہ کیا ہے کہ تم نے مجھے قید خانہ میں ڈالا ہے؟۔

19 اب تمہارے نبی کہاں ہیں جو تم سے نبوت کرتے اور کہتے تھے کہ شاہِ بابلؔ تم پر اور اِس ملک پر چڑھائی نہیں کریگا ؟۔

20 اب اَے بادشاہ میرے آقا! میری سُن ۔ میری درخواست قبول فرما اور مجھے ےُونتنؔ منشی کے گھر میں واپس نہ بھیج اَیسا نہ ہو کہ میں وہاں مر جاؤں ۔

21 تب صدقیاہؔ بادشاہ نے حکم دیا اور اُنہوں نے یرمیاہ ؔ کو قید خانہ کے صحن میں رکھا اور ہر روز اُسے نانبائیوں کے محلہ سے ایک روٹی لیکر دیتے رہے جب تک کہ شہر میں روٹی مل سکتی تھی ۔ پس یرمیاہؔ قید خانہ کے صحن میں رہا۔

  یرمیاہ 38

1 پھر سفطیا ہؔ بن متانؔ اور جد لیاہؔ بن فشحورؔ اور یوکلؔ بن سلمیاہؔ اور فشحورؔ بن ملکیاہؔ نے وہ باتیں جو یرمیاہ ؔ سب لوگوں سے کہتا تھا سُنیں ۔ وہ کہتا تھا ۔

2 خداوند یوں فرماتا ہے کہ جو کوئی اِس شہر میں رہیگا وہ تلوار اور کال اور وبا سے مریگا اور جو کسدیوں میں جا ملیگا وہ زندہ رہیگا اور اُسکی جان اُسکے لئے غنیمت ہو گی اور وہ جیتا رہیگا ۔

3 خداوند یوں فرماتا ہے کہ یہ شہر یقیناًشاہِ بابلؔ کی فوج کے حوالہ کر دیا جائیگا اور وہ اِسے لے لیگا۔

4 اِسلئے اُمرا نے بادشاہ سے کہا ہم تجھ سے عرض کرتے ہیں کہ اِس آدمی کو قتل کروا کیونکہ یہ جنگی مردوں کے ہاتھوں کو جو اِس شہر میں باقی ہیں اور سب لوگوں کے ہاتھوں کو اُن سے ایسی باتیں کہکر سُست کرتا ہے کیونکہ یہ شخص اِن لوگوں کا خیر خواہ نہیں بلکہ بدخواہ ہے ۔

5  تب صدقیاہؔ بادشاہ نے کہا وہ تمہارے قابو میں ہے کیونکہ بادشاہ تمہارے خلاف کچھ نہیں کرسکتا ۔

6 تب اُنہوں نے یرمیاہؔ کو پکڑکر ملکیاہؔ شاہزادہ کے حوض میں قید خانہ کے صحن میں تھاڈالدیا اور اُنہوں نے یرمیاہؔ کو رسے سے باندھکر لٹکا یا اور حوض میں کچھ پانی نہ تھا بلکہ کیچ تھی اور یرمیاہؔ کیچ میں دھس گیا۔

7 اور جب عبدملک کوشی نے جو شاہی محل کے خواجہ سراؤں میں سے تھا سُنا کہ اُنہوں نے یرمیاہ ؔ کو حوض میں ڈالدیا ہے جبکہ بادشاہ بنیمین کے پھاٹک میں بیٹھا تھا ۔

8 تو عبدؔ ملک بادشاہ کے محل سے نکلا اور بادشاہ سے یوں عرض کی ۔

9 کہ اَے بادشاہ میرے آقا! اِن لوگوں نے یرمیاہؔ نبی سے جو کچھ کیا بُرا کیا کیونکہ اُنہوں نے اُسے حوض میں ڈالدیا ہے اور وہ وہاں بھوک سے مرجائیگا کیونکہ شہر میں روٹی نہیں ہے۔

10 تب بادشاہ نے عبدملکؔ کو شی کو یوں حکم دیا کہ تو یہاں سے تیس آدمی اپنے ساتھ لے اور یرمیاہؔ نبی کو پیشتر اِس سے کہ مر جائے حوض میں سے نکال ۔

11 اور عبدؔ ملک اُن آدمیوں کو جو اُسکے پاس تھے اپنے ساتھ لیکر بادشاہ کے محل میں خزانہ کے نیچے گیا اور پُرانے چتھڑے اور پُرانے سڑے ہوئے لتے وہاں سے لئے اور اُنکورسیوں کے وسیلہ سے حوض میں یرمیاہؔ کے پاس لٹکایا ۔

12 اور عبدؔ ملک کوشی نے یرمیاہ ؔ سے کہا کہ اِن پُرانے چتھڑوں اور سڑے ہوئے لتوں کو رسّی کے نیچے اپنی بغل تلے رکھ اور یرمیاہؔ نے ویسا ہی کیا ۔

13 اور اُنہوں نے رسّیوں سے یرمیاہؔ کو کھینچا اور حوض سے باہر نکالا اور یرمیاہؔ قیدخانہ کے صحن میں رہا۔

14 تب صدقیاہؔ بادشاہ نے یرمیاہؔ نبی کو خداوند کے گھر کے تیسرے مدخل میں اپنے پاس بُلوایا اور بادشاہ نے یرمیاہؔ سے کہا میں تجھ سے ایک بات پُوچھتا ہوں۔ تو مجھ سے کچھ نہ چھپا ۔

15 اور یرمیاہ ؔ نے صدقیاہؔ سے کہا کہ اگر میں تجھ سے کھو لکر بیان کروں تو کیا تو مجھے یقیناًقتل نہ کریگا ؟اور اگر میں تجھے صلاح دُوں توتو نہ مانیگا ۔

16 تب صدقیاہؔ بادشاہ نے یرمیاہ کے سامنے تنہائی میں کہا زندہ خداوند کی قسم جو ہماری جانوں کا خالق ہے کہ نہ میں تجھے قتل کرونگا اور نہ اُنکے حوالہ کرونگا جو تیری جان کے خواہاں ہیں ۔

17 تب یرمیاہؔ نے صدقیاہؔ سے کہا کہ خداوند لشکروں کا خدا اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے یقینااگر تو نکلکر شاہِ بابلؔ کے اُمرا کے پاس چلا جائیگا تو تیری جان بچ جائیگی اور یہ شہر آگ سے جلایا نہ جائیگا اور تو اور تیرا گھرانا زندہ رہیگا ۔

18 پر اگر تو شاہِ بابلؔ کے اُمرا کے پاس نہ جائیگا تو یہ شہر کسدیوں کے حوالہ کر دیا جائیگا اور وہ اِسے جلادینگے اور تو اُنکے ہاتھ سے رہائی نہ پائیگا ۔

19 اور صدقیاہؔ بادشاہ نے یرمیاہ ؔ سے کہا کہ میں اُن یہودیوں سے ڈرتا ہوں جو کسدیوں سے جا ملے ہیں۔ اَیسا نہ ہو کہ وہ مجھے اُنکے حوالہ کریں اور وہ مجھ پر طعنہ ماریں ۔

20 اور یرمیاہ ؔ نے کہا وہ تجھے حوالہ نہ کرینگے ۔ میں تیری منت کرتا ہوں تو خداوند کی بات جو میں تجھ سے کہتا ہوں مان لے ۔ اِ س سے تیرا بھلا ہوگا اور تیری جان بچ جائیگی ۔

21 پر اگر تو جانے سے اِنکار کرے تو یہی کلام ہے جو خداوند نے مجھ پر ظاہر کیا ۔

22 کہ دیکھ وہ سب عورتیں جو شاہِ یہوداہؔ کے محل میں باقی ہیں شاہِ بابلؔ کے اُمرا کے پاس پہنچائی جائینگی اور کہینگی کہ تیرے دوستوں نے تجھے فریب دیا اور تجھ پر غالب آئے ۔ جب تیرے پاؤں کیچ میں دھس گئے تو وہ اُلٹے پھر گئے۔

23 اور وہ تیری سب بیویوں اور تیرے بیٹوں کو کسدیوں کے پاس نکال لے جائینگے اور تو بھی اُنکے ہاتھ سے رہائی نہ پائیگا بلکہ شاہِ بابلؔ کے ہاتھ میں گرفتار ہو گا اور تو اِس شہر کے آگ سے جلائے جانے کا باعث ہوگا۔

24  تب صدقیاہؔ نے یرمیاہ ؔ سے کہا کہ اِ ن باتوں کو کوئی نہ جانے توتو مارا نہ جائیگا ۔

25  پر اگر اُمرا سن لیں کہ میں نے تجھ سے بات چیت کی اور تیرے پاس آکر کہیں کہ جو کچھ تو نے بادشاہ سے کہا اورجو کچھ بادشاہ نے تجھ سے کہا اب ہم پر ظاہر کر ۔ ہم سے نہ چھپا اور ہم تجھے قتل نہ کرینگے ۔

26 تب تو اُن سب باتوں کے مطابق جو بادشاہ نے فرمائی تھیں اُنکو جواب دیا اور وہ اُسکے پاس سے چپ ہو کر چلے گئے کیونکہ اصل مُعاملہ اُنکو معلوم نہ ہوا۔

27 اور جس دِن تک یروشلیم فتح نہ ہوا یرمیاہؔ قیدخانہ کے صحن میں رہا اور جب یروشلیم فتح ہوا تو وہ وہیں تھا ۔

28  

  یرمیاہ 39

1 شاہِ یہوداہؔ صدقیاہؔ کے نویں برس کے دسویں مہینے میں شاہِ بابلؔ نبوکدرضرؔ اپنی تمام فوج لیکر یروشلیم پر چڑھ آیا اور اُسکا محاصرہ کیا ۔

2  صدقیاہؔ کے گیارھویں برس کے چوتھے مہینے کی نویں تاریخ کو شہر کی فصیل میں رخنہ ہو گیا ۔

3 اور شاہِ بابلؔ کے سب سردار یعنی نیرکلؔ سراضرؔ مجوسیوں کا سردار اور شاہِ بابلؔ کے باقی سردار داخل ہوئے اور درمیانی پھاٹک پر بیٹھے ۔

4 اور شاہِ یہوداہؔ صدقیاہؔ اور سب جنگی مرد اُنکو دیکھکر بھاگے اور دونوں دیواروں کے درمیان جو پھاٹک شاہی باغ کے برابر تھا اُس سے وہ رات ہی رات بھاگ نکلے اور بیابان کی راہ لی ۔

5 لیکن کسدیوں کی فوج نے اُنکا پیچھا کیا اور یریحو کے میدان میں صدقیاہ ؔ کو جا لیا اور اُسکو پکڑ کر ربلہ ؔ میں شاہِ بابلؔ نبوکدرضرؔ کے پاس حمایت کے علاقہ میں لے گئے اور اُس نے اُس پر فتویٰ دیا۔

6 اور شاہِ بابلؔ نے صدقیاہؔ کے بیٹوں کو ربلہ میں اُسکی آنکھوں کے سامنے ذبح کیا اور یہوداہؔ کے سب شرفا کو بھی قتل کیا ۔

7  اور اُس نے صدقیاہ ؔ کی آنکھیں نکال ڈالیں اور بابلؔ کو لے جانے کے لئے اُسے زنجیروں سے جکڑا ۔

8 اور کسدیوں نے شاہی محل کو اور لوگوں کے گھروں کو آگ سے جلا دیا اور یروشلیم کی فصیل کو گرادیا ۔

9 اِسکے بعد جلوداروں کا سردار نبوزؔ رادان باقی لوگوں کو جو شہر میں رہ گئے تھے اور اُنکو جو اُسکی طرف ہو کر اُسکے پاس بھاگ آئے تھے یعنی قوم کے سب باقی لوگوں کو اسیر کرکے بابلؔ کو لے گیا۔

10 پر قوم کے مسکینوں کو جنکے پاس کچھ نہ جلوداروں کے سردار نبوزرادانؔ نے یہوداہؔ کے ملک میں رہنے دیا اور اُسی وقت اُنکو تاکستان اور کھیت بخشے ۔

11 اور شاہِ بابل ؔ نبوکدرضرؔ نے یرمیاہؔ کی بابت جلوداروں کے سردار نبوزرادانؔ کو تاکید کرکے یوں کہا ۔

12 کہ اُسے لیکر اُس پر خوب نگاہ رکھ اور اُسے کچھ دُکھ نہ دے بلکہ تواُس سے وہی کر جو وہ تجھے کہے۔

13  سو جلوداروں کے سردار نبوزارادانؔ نبوشزبان خواجہ سراؤں کے سردار اور نیرکل ؔ سراضر مجوسیوں کے سردار اور بابلؔ کے سب سرداروں نے آدمی بھیج کر ۔

14 یرمیاہؔ کو قید خانہ کے صحن سے نکلو الیا اور جدلیاہؔ بن اخیقامؔ بن سافن ؔ کے سپرد کیا کہ اُسے گھر لے جائے ۔ سو وہ لوگوں کے ساتھ رہنے لگا۔

15 اور جب یرمیا ہؔ قید خانہ کے صحن میں بند تھا خداوند کا یہ کلام اُس پر نازل ہوا۔

16  کہ جا عبد ملک ؔ کوشی سے کہہ کہ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدایوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں اپنی باتیں اِس شہر کی بھلائی کے لئے نہیں بلکہ خرابی کے لئے پُوری کُرونگا اور وہ اُس روز تیرے سامنے پُوری ہونگی ۔

17 پر اُس دِن میں تجھے رہائی دُونگا خداوند فرماتا ہے اور تو اُن لوگوں کے حوالہ نہ کیا جائیگا جن سے تو ڈرتا ہے۔

18 کیونکہ میں تجھے ضرور بچاؤنگا اور تو تلوار سے مارا نہ جائیگا بلکہ تیری جان تیرے لئے غنیمت ہو گی اِسلئے کہ تو نے مجھ پر توکل کیا خداوند فرماتاہے۔

  یرمیاہ 40

1 وہ کلام جو خداوند کی طرف یرمیاہؔ پر نازل ہوا اِسکے بعد کہ جلوداروں کے سردار نبُوزرادان ؔ نے اُسکو رامہؔ سے روانہ کر دیا جب اُس نے اُسے ہتھکڑیوں سے جکڑا ہوا اُن سب اسیروں کے درمیان پایا جو یروشلیم اور یہوداہؔ کے تھے جنکو اسیر کر کے بابلؔ کو لے جا رہے تھے۔

2  اور جلوداروں کے سردار نے یرمیا ہؔ کو لیکر اُس سے کہا کہ خداوندتیرے خدا نے اِس بلا کی جو اِس جگہ پر آئی خبر دی تھی ۔

3 سو خداوند نے اُسے نازل کیا اور اُس نے اپنے قول کے مطابق کیا کیونکہ تم لوگوں نے خداوند کا گناہ کیا اور اُسکی نہیں سُنی اِسلئے تمہارا یہ حال ہوا۔

4 اور دیکھ آج میں تجھے اِن ہتھکڑیوں سے جو تیرے ہاتھوں میں ہیں رہائی دیتا ہوں ۔ اگر میرے ساتھ بابلؔ چلنا تیری نظر میں بہتر ہو تو چل اور میں تجھ پر خوب نگاہ رکھو نگا اور اگر میرے ساتھ بابلؔ چلنا تیری نظر میں بُرا لگے تویہیں رہ تمام ملک تیرے سامنے ہے ۔ جہاں تیرا جی چاہئے اور تو مناسب جانے وہیں چلا جا ۔

5  وہ وہیں تھا کہ اُس نے پھر کہا تو جدلیاہؔ بن اخیقامؔ بن سا فنؔ کے پاس جسے شاہِ بابلؔ نے یہوداہؔ کے شہروں کا حاکم کیا ہے چلا جا اور لوگوں کے درمیان اُسکے ساتھ رہ ورنہ جہاں تیری نظر میں بہتر ہو وہیں چلا جا ۔ اور جلوداروں کے سردار نے اُسے خوراک اور اِنعام دیکر رُخصت کیا۔

6 تب یرمیاہؔ جدلیاہؔ بن اخیقامؔ کے پاس مصفاہؔ میں گیا اور اُسکے ساتھ اُن لوگوں کے درمیان جو اُس ملک میں باقی رہ گئے تھے رہنے لگا۔

7 جب لشکروں کے سب سرداروں نے اور اُنکے آدمیوں نے جو میدان میں رہ گئے تھے سُنا کہ شاہِ بابلؔ نے جدلیاہؔ بن اخیقامؔ کو ملک کا حاکم مُقرر کیا ہے اور مردوں اور عورتوں اور بچوں کو اور مملکت کے مسکینوں کو جو اسیرہو کر بابلؔ کو نہ گئے تھے اُسکے سُپرد کیا ہے ۔

8  تو اِسمٰعیلؔ بن نتنیاہؔ اور ےُوحنانؔ اور ےُونتنؔ بنی قریح اور سرایاہؔ بن تنحومتؔ اور بنی عیفی نطوفاتی اور نیر نیاہؔ بن معکاتیؔ اپنے آدمیوں کے ساتھ جدلیاہؔ کے پاس مصفاہؔ میں آئے ۔

9 اور جدلیاہؔ بن اخیقامؔ بن سافنؔ نے اُن سے اور اُنکے آدمیوں سے قسم کھا کر کہا کہ تم کسدیوں کی خدمتگذاری سے نہ ڈرو۔ اپنے ملک میں بسو اور شاہِ بابلؔ کی خدمت کرو تو تمہارا بھلا ہوگا۔

10 اور دیکھو میں تو اِسلئے مصفاہؔ مے رہتا ہوں کہ جو کسدی ہمارے پاس آئیں اُنکی خدمت میں حاضر رہوں پر تم مے اور تابستانی میوے اور تیل جمع کرکے اپنے برتنوں میں رکھو اور اپنے شہروں میں جن پر تم نے قبضہ کیا ہے بسو۔

11 اور اِسی طرح جب اُن سب یہودیوں نے جو موآب ؔ اور بنی عمون اور ادُوم ؔ اور تمام ممالک میں تھے سُنا کہ شاہِ بابلؔ نے یہوداہؔ کے چند لوگوں کو رہنے دیا ہے اور جدلیاہؔ بن اخیقامؔ بن سافنؔ کو اُن پر مُقرر کیا ہے ۔

12 تو سب یہودی ہر جگہ سے جہاں وہ تتر بتر کئے گئے تھے لوٹے اور یہوداہؔ کے ملک میں مصفاہؔ میں جدلیاہؔ کے پاس آئے اور مے اور تابستانی میوے کثرت سے جمع کئے۔

13 اور ےُوحنانؔ بن قریح ؔ اور لشکروں کے سب سردار جو میدانوں میں تھے مصفاہؔ میں جدلیاہؔ کے پاس آئے۔

14 اور اُس سے کہنے لگے کیا تو جانتا ہے کہ بنی عمون کے بادشاہ بعلیسؔ نے اِسمٰعیل ؔ بن نتنیاہؔ کو اِسلئے بھیجا ہے کہ تجھے قتل کرے؟ پر جدلیاہؔ بن اخیقامؔ نے اُنکا یقین نہ کیا ۔

15 اور یوحنان بن قریح ؔ نے مصفاہؔ میں جدلیاہؔ سے تنہائی میں کہا کہ اجازت ہو تو میں اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ کو قتل کروں اور اِسکو کوئی نہ جائیگا ۔ وہ کیوں تجھے قتل کرے اور سب یہودی جو تیرے پاس جمع ہوئے ہیں پراگندہ کئے جائیں اور یہوداہ ؔ کے باقی ماندہ لوگ ہلاک ہوں؟ ۔

16 پر جدلیاہ ؔ بن اخیقامؔ نے یوحنانؔ بن قریح ؔ سے کہا تو ایسا کام ہر گز نہ کرنا کیونکہ تو اِسمٰعیل کی بابت جھوٹ کہتا ہے ۔

  یرمیاہ 41

1 اور ساتویں مہینے میں یوں ہوا کہ اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ بن الیسمعؔ جو شاہی نسل سے اور بادشاہ کے سرداروں میں سے تھا دس آدمی ساتھ لیکر جدلیاہؔ بن اخیقامؔ کے پاس مصفاہؔ میں آیا اور اُنہوں نے وہاں مصفاہؔ میں ملکر کھانا کھایا۔

2 تب اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ اُن دس آدمیوں سمیت جو اُسکے ساتھ تھے اُٹھا اور جدلیاہؔ بن اخیقامؔ بن سافنؔ کو جسے شاہِ بابلؔ نے ملک کا حاکم مُقرر کیاتھاتلوار سے مارا اور اُسے قتل کیا۔

3 اور اِسمٰعیل نے اُن سب یہودیوں کو جو جدلیاہؔ کے ساتھ مصفاہؔ میں تھے اور کسدی سپاہیوں کو جو وہاں حاضر تھے قتل کیا۔

4 اور جب وہ جدلیاہؔ کو مارچکا اور کسی کو خبر نہ ہوئی تو اُسکے دُوسرے دِن یوں ہوا۔

5 کہ سکم اور سیلاؔ اور سامریہؔ سے کچھ لوگ جو سب کے سب اسّی آدمی تھے داڑھی مُنڈائے اور کپڑے پھاڑے اور اپنے آپکو گھائل کئے اور ہدئے اور لُبان ہاتھوں میں لئے ہوئے وہاں آئے تاکہ خداوند کے گھر میں گذرانیں ۔

6  اور اسمٰعیل بن نتنیاہؔ مصفاہؔ سے اُنکے اِستقبال کو نکلا اور روتا ہو چلا اور یوں ہوا کہ جب وہ اُن سے ملا تو اُن سے کہنے لگا کہ جدلیاہؔ بن اخیقامؔ کے پاس چلو۔

7  اور پھر جب وہ شہر کے وسط میں پہنچے تو اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ اور اُسکے ساتھیوں نے اُنکو قتل کرکے حوض میں پھینک دیا۔

8 پر اُن میں سے دس آدمی تھے جنہوں نے اِسمٰعیل سے کہا کہ ہم کو قتل نہ کر کیونکہ ہمارے گیہوں اور جو اور تیل اور شہد کے ذخیرے کھیتوں میں پوشیدہ ہیں۔ سو وہ باز رہا اور اُنکو اُنکے بھائیوں کے ساتھ قتل نہ کیا ۔

9 اور وہ حوض جس میں اِسمٰعیل نے اُن لوگوں کی لاشو ں کو پھینکا تھا جنکو اُس نے جدلیاہؔ کے ساتھ قتل کیا (وہی ہے جسے آسا ؔ بادشاہ نے شاہِ اِسراؔ ئیل بعشاؔ کے ڈر سے بنایا تھا )اور اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ نے اُسکو مقتولوں کی لاشوں سے بھر د یا۔

10  تب اِسمٰعیل سب باقی لوگوں کو یعنی شاہزادیوں اور اُن سب لوگوں کو جو مصفاہؔ میں رہتے تھے جنکو جلوداروں کے سردارنبوزرادانؔ نے جدلیاہؔ بن اخیقامؔ کے سپرد کیا تھا اسیر کرکے لے گیا ۔اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ اُنکو اسیر کرکے روانہ ہوا کہ پار ہو کر بنی عمون میں جاپہنچے ۔

11  لیکن جب ےُوحنانؔ بن قریح نے اور لشکر کے سب سرداروں نے جو اُسکے ساتھ تھے اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ کی تمام شر ارت کی بابت جو اُس نے کی تھی سُنا۔

12 تو وہ سب لوگوں کولیکر اُس سے لڑنے کو گئے اور جبعونؔ کے بڑے تالاب پر اُسے جالیا۔

13 اور یوں ہوا کہ جب اُن سب نے لوگوں نے جو اسمٰعیل کے ساتھ تھے ےُوحنان بن قریح کو اور اُسکے ساتھ سب فوجی سرداروں کو دیکھا تو وہ خوش ہوئے۔

14 تب وہ سب لوگ جنکو اِسمٰعیل مصفاہؔ سے پکڑ لے گیا تھا پلٹے اور ےُوحنان ؔ بن قریح ؔ کے پاس واپس آئے۔

15 پر اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ آٹھ آدمیوں کے ساتھ ےُوحنان ؔ کے سامنے سے بھاگ نکلا اوربنی عمون کی طرف چلا گیا۔

16 تب ےُوحنان ؔ بن قریح ؔ اور وہ فوجی سردار جو اُسکے ہمراہ تھے سب باقی ماندہ لوگوں کو واپس لائے جنکو اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ جدلیاہؔ بن اخیقامؔ کو قتل کرنے کے بعد مصفاہؔ سے لے گیا تھا یعنی جنگی مردوں اور عورتوں اور لڑکوں اور خواجہ سراؤں کو جنکو وہ جبعونؔ اور واپس لایا تھا۔

17 اور وہ روانہ ہوئے اور سرای کمہامؔ میں جو بیت لحمؔ کے نزدیک ہے آرہے تا کہ مصرؔ کو جائیں ۔

18 کیونکہ وہ کسدیوں سے ڈرے اِسلئے کہ اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ نے جدلیاہؔ بن اخیقام ؔ کو جسے شاہِ بابلؔ نے اس ملک پر حاکم مُقرر کیا تھا قتل کر ڈالا۔

  یرمیاہ 42

1 تب سب فوجی سردار اور ےُوحنان ؔ بن قریحؔ اور یزنیاہؔ بن ہوسعیاہؔ اور ادنیٰ و اعلیٰ سب لوگ آئے۔

2 اور یرمیاہؔ نبی سے کہا تو دیکھتا ہے کہ ہم بہتوں میں سے چند ہی رہ گئے ہیں ۔ ہماری درخواست قبول کر اور اپنے خداوند خدا ہمارے لئے ہاں اِس تمام بقیہ کے لئے دُعا کر۔

3 تاکہ خداوند تیرا خدا ہم کو وہ راہ جس میں ہم چلیں اور وہ کام جو ہم کریں بتلا دے۔

4 تب یرمیاہؔ نبی نے اُن سے کہا میں نے سُن لیا۔ دیکھو اب میں خداوند تمہارے خدا سے تمہارے کہنے کے مطابق دُعا کرونگا اور جو جواب خداوند تمکو دیگا میں تم کو سُناؤنگا ۔میں تم سے کچھ نہ چھپاؤنگا۔

5  اور اُنہوں نے یرمیاہ ؔ ؔ سے کہا کہ جو کچھ خداوند تیرا خدا تیری معرفت ہم سے فرمائے اگر ہم اُس پر عمل نہ کریں تو خداوند ہمارے خلاف سچا اور وفا دار گواہ ہو۔

6  خواہ بھلا معلوم ہو خواہ بُرا ہم خداوند اپنے خدا کا حکم جسکے حُضور ہم تجھے بھیجتے ہیں مانینگے تاکہ جب ہم خداوند اپنے خدا کی فرمابنرداری کریں تو ہمارا بھلا ہو۔

7  اب دس دن کے بعد ےُوں ہُوا کہ خداوند کا کلام یرمیاہؔ پر نازل ہوا۔

8  اور اُس نے ےُوحنان ؔ بن قریح ؔ اور سب فوجی سرداروں کو جو اُسکے ساتھ تھے اور ادنیٰ واعلیٰ سب کو بلُایا ۔

9  اور اُن سے کہا کہ خداوند اِسراؔ ئیل کا خدا جسکے پاس تم نے مجھے بھیجا کہ میں اُسکے حُضور تمہاری درخواست پیش کروں یوں فرماتا ہے۔

10  اگر تم اِ س ملک میں ٹھہرے رہو گے تو میں تم کو برباد نہیں بلکہ آباد کرونگا اور اُکھاڑونگا نہیں بلکہ لگاؤ نگا کیونکہ میں اُس بدی سے جو میں نے تم سے کی ہے باز آیا۔

11 شاہِ بابلؔ سے جس سے تم ڈرتے ہو نہ ڈرو ۔ خدا فرماتا ہے اُس سے نہ ڈرو کیونکہ میں تمہارے ساتھ ہوں کہ تم کو بچاؤں اور اُسکے ہاتھ سے چھڑاؤں ۔

12  اور میں تم پر رحم کُرونگا تاکہ وہ تم پر رحم کرے اور تم کو تمہارے ملک میں واپس جانے کی اجازت دے ۔

13 لیکن اگر تم کہو کہ ہم اِس ملک میں نہ رہینگے اور خداوند اپنے خدا کی بات نہ مانینگے ۔

14 اور کہو کہ نہیں ہم تو ملک مصرؔ میں جائینگے جہاں نہ لڑائی دیکھینگے نہ تُرہی کی آواز سُنینگے ۔نہ بھُوک سے روٹی کو ترسینگے اور ہم تو وہیں بسینگے ۔

15  تو اَے یہوداہؔ کے باقی لوگو خداوند کا کلام سُنو ! ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کاخدا ےُوں فرماتا ہے کہ اگر تم واقعی مصرؔ میں جا کر بسنے پر آمادہ ہو ۔

16  تو یوں ہو گا کہ تلوار جس سے تم ڈرتے ہو ملک مصرؔ میں تم کو جا لیگی اور وہ کال جس سے تم ہراسان ہو مصرؔ تک تمہارا پیچھا کریگا اور تم وہیں مرو گے ۔

17 بلکہ یوں ہوگا کہ وہ سب لوگ جو مصرؔ کا رُخ کرتے ہیں کہ وہاں جاکر رہیں تلوار اور کال اور وبا سے مرینگے ۔ اُن میں سے کوئی باقی نہ رہیگا اور نہ کوئی اُس بلا سے جو میں اُن پر نازل کُرونگا بچیگا ۔

18 کیونکہ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ جس طرح میرا قہر وغضب یروشلیم کے باشندوں پر نازل ہوا اُسی طرح میرا قہر تم پر بھی جب تم مصرؔ میں داخل ہوگے نازل ہو گا اور تم لعنت وحیرت اور طعن وتشنیع کا باعث ہو گے اور اِس ملک کو تم پھر نہ دیکھو گے۔

19  اَے یہوداہؔ کے باقی ماندہ لوگو! خداوند نے تمہاری بابت فرمایا ہے کہ مصرؔ میں نہ جاؤ ۔یقین جانو کہ میں نے آج تم کو جتادیا ہے۔

20 فی الحقیقت تم نے اپنی جانوں کو فریب دیا ہے کیونکہ تم نے مجھ کو خداوند اپنے خدا کے حُضور یوں کہکر بھیجا کہ تو خداوند ہمارے خدا سے ہمارے لئے دُعا کر اور جو کچھ خداوند ہمارا خدا کہے ہم پر ظاہر کر اور ہم اُس پر عمل کرینگے ۔

21 اور میں نے آج تم پر یہ ظاہر کردیا ہے تو بھی تم نے خداوند اپنے خدا کی آواز کو یا کسی بات کو جسکے لئے اُس نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے نہیں مانا۔

22 اب تم یقین جانو کہ تم اُس ملک میں جہاں جانا اور رہنا چاہتے ہو تلوار اور کال اور وبا سے مرو گے۔

  یرمیاہ 43

1 اور یوں ہوا کہ جب یرمیاہؔ سب لوگوں سے وہ سب باتیں جو خداوند اُنکے خدا نے اُسکی معرفت فرمائی تھیں یعنی یہ سب باتیں کہہ چکا۔

2 تو عزریاہؔ بن ہوسعیاہؔ اور یوحنانؔ بن قریح ؔ اور سب معزور لوگوں نے یرمیاہؔ سے یوں کہا کہ تو جھوٹ بولتا ہے۔ خداوند ہمارے خدا نے تجھے یہ کہنے کو نہیں بھیجا کہ مصرؔ میں بسنے کو نہ جاؤ۔

3 بلکہ بارُوکؔ بن نیریاہؔ تجھے اُبھارتاہے کہ تو ہمارا مخالف ہو تاکہ ہم کسدیوں کے ہاتھ میں گرفتار ہوں اور وہ ہم کو قتل کریں اور اسیر کرکے بابلؔ کو لے جائیں ۔

4 پس یوحنانؔ بن قریح ؔ اور سب فوجی سرداروں اور سب لوگوں نے خداوند کا یہ حکم کہ وہ یہوداہ ؔ کے ملک میں رہیں نہ مانا ۔

5 پر ےُوحنان بن قریح ؔ اور سب فوجی سرداروں نے یہوداہؔ کے سب باقی لوگوں کو جو تمام قوموں میں سے جہاں جہاں وہ تتر بتر کئے گئے تھے اور یہوداہؔ کے ملک میں بسنے کو واپس آئے تھے ساتھ لیا ۔

6  یعنے مردوں اور عورتوں اور بچوں اور شاہزادیوں اور جس کسی کو جلو داروں کے سردار نبوزرودانؔ نے جدلیاہؔ بن اخیقام ؔ بن سافنؔ کے ساتھ چھوڑا تھا اور یرمیاہؔ نبی اور بارُوکؔ بن نیریاہؔ کو ساتھ لیا۔

7 اور وہ ملک مصرؔ میں آے کیونکہ اُنہوں نے خداوند کا حکم نہ مانا ۔ پس وہ تحفخیسؔ میں پہنچے۔

8 تب خداوند کاکلام تفخیسؔ میں یرمیاہؔ پر نازل ہوا۔

9 کہ بڑے پتھر اپنے ہاتھ میں لے اور اُنکو فرعون ؔ کے محل کے مدخل پر جو تفخیسؔ میں ہے بنی یہوداہؔ کی آنکھوں کے سامنے چونے سے فرش میں لگا۔

10 اور اُن سے کہہ کہ ربُّ الافواج اِسرؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں اپنے خدمتگذار شاہِ بابلؔ نبوکدرؔ ضر کو بلاؤنگا اور اِن پتھروں پر جنکو میں نے لگا یا ہے اُسکا تخت رکھونگا اور وہ اِن پر اپنا قالین بچھائیگا ۔

11  اور وہ آکر ملک مصرؔ کو شکست دیگا اور جو موت کے لئے ہیں موت کے جو اسیر ی کے لئے ہیں اسیری کے اور جو تلوار کے لئے ہیں تلوار کے حوالہ کریگا۔

12 اور میں مصرؔ کے بت خانوں میں آگ بھڑکا ونگا اور وہ اُنکو جلائیگا اور اسیر کرکے لے جا ئیگا اور جیسے چرواہا اپنا کپڑا لپیٹتا ہے ویسے ہی وہ زمین مصر ؔ کو لپیٹیگا اور وہاں سے سلامت چلا جا ئیگا ۔

13  اور وہ بیت شمسؔ کے ستونوں کو جو ملک مصرؔ میں ہیں توڑیگا اور مصریوں کے بت خانوں کو آگ سے جلا دیگا۔

  یرمیاہ 44

1 وہ کلام جو اُن سب یہودیوں کی بابت جو ملک مصرؔ میں مجدال ؔ کے علاقہ اور تفخیسؔ اور نوف اور فتروسؔ میں بسے تھے یرمیاہؔ پر نازل ہوا۔

2 کہ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تم نے وہ تمام مُصیبت جو میں یروشلیم پر اور یہوداہؔ کے سب شہروں پر لایا ہوں دیکھی اور دیکھو اب وہ ویران اور غیر آباد ہیں ۔

3 اُس شرارت کے سبب سے جو اُنہوں نے مجھے غضبناک کرنے کو کی کیونکہ وہ غیر معبودوں کے آگے بخور جلانے کو گئے اور اُنکی عبادت کی جنکو نہ وہ جانتے تھے نہ تم نہ تمہارے باپ دادا ۔

4 اور میں نے اپنے تمام خدمتگذار نبیوں کو تمہارے پاس بھیجا ۔اُنکو بروقت یوں کہکر بھیجا کہ تم یہ نفرتی کام جس سے میں نفرت رکھتا ہوں نہ کرو۔

5  پر اُنہوں نے نہ سُنانہ کان لگایا کہ اپنی بُرائی سے باز آئیں اور غیر معبودوں کے آگے بخور نہ جلا ئیں ۔

6  اِسلئے میرا قہر وغضب نازل ہو ا اور یہوداہؔ کے شہروں اور یروشلیم کے بازاروں پر بھڑکا اور وہ خراب اور ویران ہوئے جیسے اب ہیں ۔

7  اور اب خداوند ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تم کیوں اپنی جانوں سے اَیسی بڑی بدی کرتے ہو کہ یہوداہؔ میں سے مردوزن اور طفل وشیرخوار کاٹ ڈالے جائیں اور تمہارا کوئی باقی نہ رہے۔

8  کہ تم ملک مصرؔ میں جہاں تم بسنے کو گئے ہو اپنے اعمال سے اور غیر معبودوں کے آگے بخور جلا کر مجھ کو غضبناک کرتے ہو کہ نیست کئے جا ؤ اور رُویِ زمین کی سب قوموں کے درمیان لعنت وملامت کا باعث بنو؟ ۔

9  کیا تم اپنے باپ دادا کی شرارت اور یہوداہؔ کے بادشاہوں اور اُنکی بیویوں کی اور خود اپنی اور اپنی بیویوں کی شرارت جو تم نے یہوداہؔ کے ملک میں اور یروشلیم کے بازاروں میں کی بھول گئے ہو؟۔

10 وہ آج کے دن تک نہ فروتن ہوئے نہ ڈرئے اور میری شریعت وآئین پر جنکو میں تمہارے اور تمہارے باپ دادا کے سامنے رکھا نہ چلے ۔

11 اِسلئے ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں تمہارے خلاف زیا نکاری پر آمادہ ہونگا تاکہ تمام یہوداہؔ کو نیست کروں۔

12 اور میں یہوداہؔ کے باقی لوگوں کو جنہوں نے ملک مصرؔ کا رخ کیا ہے وہاں جا کر بسیں پکڑوُنگا اور وہ ملک مصرؔ ہی میں نابودُ ہونگے ۔وہ تلوار اور کال سے ہلاک ہونگے ۔ اُنکے ادنیٰ واعلیٰ نابود ہونگے وہ تلوار اور کال سے فنا ہو جائینگے اور لعنت وحیرت اور طعن وتشنیع کا باعث ہونگے ۔

13 اور میں اُنکو جو ملک مصرؔ میں بسنے کو جاتے ہیں اُسی طرح سزا دُونگا جس طرح میں نے یروشلیم کو تلوار اور کال اور وبا سے سزا دی ہے ۔

14  پس یہوداہؔ کے باقی لوگوں میں سے جو ملک مصرؔ میں بسنے کو جاتے ہیں نہ کو ئی بچیگا نہ باقی رہیگا کہ وہ یہوداہؔ کی سرزمین میں واپس آئیں جس میں آکر بسنے کے وہ مشتاق ہیں کیونکہ بھاگ کر بچ نکلنے والوں کے سوا کوئی واپس نہ آئیگا۔

15 تب سب مردوں نے جو جانتے تھے کہ اُنکی بیویوں نے غیر معبودوں کے لئے بخور جلایا ہے اور سب عورتوں نے جو پاس کھڑی تھیں ایک بڑی جماعت یعنی سب لوگوں نے جو ملک مصرؔ میں فتروس ؔ میں جابسے تھے یرمیاہؔ کو یوں جواب دیا۔

16  کہ یہ بات جو تو نے خداوند کا نام لیکر ہم سے کہی ہم کبھی نہ مانینگے ۔

17  بلکہ ہم تو اُسی بات پر عمل کرینگے جو ہم خود کہتے ہیں کہ ہم آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جائینگے اور تپاون تپا ئینگے جس طرح ہم اور ہمارے باپ دادا ہمارے بادشاہ اور ہمارے سردار یہوداہؔ کے شہروں اور یروشلیم کے بازارو ں میں کیا کرتے تھے کیونکہ اُس وقت ہم خوب کھاتے پیتے اور خوشحال اور مصیبتوں سے محفوظ تھے۔

18 پر جب سے ہم نے آسمان کی ملکہ کے لئے بخورجلانا اور تپاون تپانا چھوڑ دیا تب سے ہم ہر چیز کے محتاج ہیں اور تلوار اور کال سے فنا ہو رہے ہیں۔

19  اور جب ہم آسمان کہ ملکہ کے لئے بخور جلاتی اور تپاون تپاتی تھیں تو کیا ہم نے اپنے شوہروں کے بغیر اُسکی عبادت کے لئے کُلچے پکائے اور تپاون تپائے تھے؟۔

20  تب یرمیاہؔ نے اُن سب مردوں اور عورتوں یعنی اُن سب لوگوں سے جنہوں نے اُسے جواب دیا تھا کہا۔

21  کیا وہ بخور جو تم نے اور تمہارے باپ دادا اور تمہارے بادشاہوں اور اُمرا نے رعیت کے ساتھ یہوداہؔ کے شہروں اور یروشلیم کے بازاروں میں جلایا خداوند کو یاد نہیں ؟ کیا وہ اُسکے خیال میں نہیں آیا؟

22  پس تمہارے بد اعمال اور نفرتی کاموں کے سبب سے خداوند برداشت نہ کرسکا ۔ اِسلئے تمہارا ملک ویران ہوا اور حیرت ولعنت کا باعث بنا جس میں کوئی بسنے والا نہ رہا جیسا کہ آج کے دن ہے۔

23  چونکہ تم نے بخور جلایا اور خداوند کے گنہگار ٹھہرے اور اُسکی شریعت نہ اُسکے آئین نہ اُسکی شہادتوں پر چلے اِسلئے یہ مصیبت جیسی کہ اب ہے تم پر آپڑی ۔

24  اور یرمیاہؔ نے سب لوگوں اور سب عورتوں سے یوں کہا کہ اَے تمام بنی یہوداہؔ جو ملک مصرؔ میں ہوا خداوند کا کلا م سُنو۔

25  ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تم نے اور تمہاری بیویوں نے اپنی زبان سے کہا کہ آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلانے اور تپاون تپانے کی جو نذریں ہم نے مانی ہیں ضرور ادا کرینگے اور تم نے اپنے ہاتھوں سے ایسا ہی کیا ۔پس اب تم اپنی نذروں کو قائم رکھو اور ادا کرو۔

26 اِسلئے اَے تمام بنی یہوداہؔ جو ملک مصرؔ میں بستے ہو! خداوند کا کلام سُنو ۔ دیکھو خداوند فرماتا ہے میں نے اپنے بُزرگ نام کی قسم کھائی ہے کہ اب میرا نام یہوداہؔ کے لوگوں میں تمام ملک مصرؔ میں کسی کے منہ سے نہ نکلیگا کہ وہ کہے زندہ خداوند خدا کی قسم۔

27 دیکھو میں نیکی کے لئے نہیں بلکہ بدی کے لئے اُن پر نگران ہونگا اور یہوداہؔ کے سب لوگ جو ملک مصرؔ میں ہیں تلوار اور کال سے ہلاک ہونگے یہاں تک کہ بالکل نیست ہوجائینگے۔

28  اور وہ جو تلوار سے بچکر ملک مصرؔ سے یہوداہؔ کے ملک میں واپس آئینگے تھوڑے سے ہونگے اور یہوداہؔ کے تمام باقی لوگ جو ملک مصرؔ میں بسنے کو گئے جانینگے کہ کس کی بات قائم رہی ۔میری یا اُنکی ۔

29  اور تمہارے لئے یہ نشان ہے خداوند فرماتا ہے کہ میں اِسی جگہ تمکو سزا دُونگا تاکہ تم جانو کہ تمہارے خلاف میری باتیں مصیبت کی بابت یقیناًقائم رہینگی ۔

30 خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں شاہِ مصرؔ فرعون حُفرعؔ کو اُسکے مُخالفوں اور جانی دُشمنوں کے حوالہ کر دُونگا جس طرح میں نے شاہِ یہوداہؔ صدقیاہؔ کو شاہِ بابلؔ نبوکدرؔ ضر کے حوالہ کر دیا جو اُسکا مُخالف اور جانی دُشمن تھا۔

  یرمیاہ 45

1 شاہِ یہوداہؔ یہویقیمؔ بن یوسیاہؔ کے چوتھے برس میں جب بارُوک بن نیریاہؔ یرمیاہؔ کی زبانی کلام کو کتاب میں لکھ رہا تھا تو یرمیاہؔ کی زبانی کلام کو کتاب میں لکھ رہا تھا تو یرمیاہ ؔ نے اُس سے کہا ۔

2 اَے بارُوکؔ خداوند اِسراؔ ئیل کا خدا تیری بابت یوں فرماتا ہے ۔

3  کہ تو نے کہا مجھ پر افسوس کہ خداوند نے میرے دُکھ درد پر غم بھی بڑھا دیا! میں کراہتے کراہتے تھک گیا اور مجھے آرام نہ ملا ۔

4  تو اُس سے یوں کہنا کہ خداوند فرماتا ہے دیکھ اِس تمام ملک میں جو کچھ میں نے بنایا گردُونگا اور جو کچھ میں نے لگایا اُکھاڑ پھینکو نگا ۔

5  اور کیا تو اپنے لئے اُمور عظیم کی تلاش میں ہے؟ اُنکی تلاش چھوڑ دے کیونکہ خداوند فرماتا ہے دیکھ میں تمام بشر پر بلا نازل کُرونگا لیکن جہاں کہیں تو جائے تیری جان تیرے لئے غنیمت ٹھہرؤنگا ۔

  یرمیاہ 46

1 خداوند کا کلام جو یرمیاہؔ نبی پر اقوام کی بابت نازل ہوا ۔

2 مصرؔ کی بابت :۔ شاہِ مصرؔ فرعونؔ نکوہ کی فوج کی بابت جو دریای فراتؔ کے کنارے پر کر کمیس ؔ میں تھی جسکو شاہِ بابلؔ نبو کدرؔ ضر نے شاہِ یہوداہؔ یہویقیمؔ بن یوسیاہؔ کے چوتھے برس میں شکست دی۔

3  سپر اور ڈھال کو تیار کرو اور لڑائی پر چلے آؤ۔

4  گھوڑوں پر ساز لگاؤ ۔ اَے سوا رو!تم سوار ہو اور خود پہن کر نکلو ۔ نیزوں کو صیقل کرو ۔بکتر پہنو ۔

5  میں اُنکو گھبرائے ہوئے کیوں دیکھتا ہوں ؟ وہ پلٹ گئے ۔اُنکے بہادروں نے شکست کھائی ۔ وہ بھاگ نکلے اور پیچھے پھر کر نہیں دیکھتے کیونکہ چاروں طرف خوف ہے خداوند فرماتا ہے۔

6  نہ سبکپا بھاگنے پائیگا نہ بہارد بچ نکلیگا ۔شمال میں دریای فراتؔ کے کنارے اُنہوں نے ٹھوکر کھائی اور گر پڑے ۔

7  یہ کون ہے جو دریای نیلؔ کی مانند بڑھا چلا آتا ہے جس کا پانی سیلاب کی مانند موجزن ہے؟۔

8  مصرؔ نیلؔ کی طرح اُٹھتا ہے اور اُسکا پانی سیلاب کی مانند موجزن ہے اور وہ کہتا ہے کہ میں چڑھونگا اور زمین کو چھپا لُونگا ۔میں شہروں کو اور اُنکے باشندوں کو نیست کردنگا ۔

9  گھوڑے برانگیختہ ہوں۔ رتھ ہوا ہو جائیں اور کُوش وفوط ؔ کے بہادر جو سپر بردار ہیں اور لُودی جو کمان کشی اور تیرا ندازی میں ماہر ہیں نکلیں ۔

10  کیونکہ یہ خدا وند ربُّ الافواج کا دن یعنی اِنتقام کا زور ہے تاکہ وہ اپنے دُشمنوں سے اِنتقام لے ۔ پس تلوار کھا جائیگی اور سیر ہوگی اور اُنکے خون سے مست ہوگی کیونکہ خداوند ربُّ الافواج کے لئے شمالی سرزمین میں دریای فراتؔ کے کنارے ایک ذبیحہ ہے۔

11  اَے کنواری دُختر مصرؔ !جلعادؔ کو چڑھ جا اور بلسان لے۔ تو بے فائدہ طرح طرح کی دوائیں اِستعمال کرتی ہے۔تو شفا نہ پائیگی۔

12  قوموں نے تیری رُسوائی کا حال سُنا اور زمین تیرے نالہ سے معمور ہو گئی کیو نکہ بہادر ایک دوسرے سے ٹکرا کر باہم گرگئے ۔

13  وہ کلام جو خداوند نے یرمیاہؔ نبی کو شاہِ بابلؔ نبوکدرؔ ضر کے آنے اور ملک مصرؔ کو شکست دینے کے بارے میں فرمایا ۔:۔

14  مصرؔ میں آشکارا کرو ۔مجدالؔ میں اِشتہار دوہاں نوفؔ اور تفخیسؔ میں منادی کرو ۔ کہو کہ اپنے آپکو تیار کر کیونکہ تلوار تیری چاروں طرف کھائے جاتی ہے۔

15  تیرے بہادر کیوں بھاگ گئے؟ وہ کھڑے نہ ر ہ سکے کیونکہ خداوند نے اُنکو گرادیا ۔

16  اُس نے بہتوں کو گمراہ کیا ۔ہاں وہ ایک دوسرے پر گر پڑے اور اُنہوں نے کہا اُٹھو ہم مہلک تلوار کے ظلم سے اپنے لوگوں میں اور اپنے وطن کو پھر جائیں ۔

17  وہ وہاں چلائے کہ شاہِ مصرؔ فرعون ؔ برباد ہوا ۔ اُس نے مُقرر ہ وقت کو گذر جانے دیا۔

18  وہ بادشاہ جسکا نام ربُّ الافواج ہے یوں فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حیات کی قسم جیسا تبورؔ پہاڑوں میں اور جیسا کربلؔ سُمندر کے کنارے ہے ویسا ہی وہ آئیگا ۔

19  اَے بیٹی جو مصرؔ میں رہتی ہے ! اِسیر ی میں جانے کا سامان کر کیونکہ نوفؔ ویران اور بھسم ہوگا۔ اُس میں کوئی بسنے والا نہ رہیگا ۔

20  مصرؔ نہایت خوبصورت بچھیا ہے لیکن شمال سے تباہی آتی ہے بلکہ آپہنچی ۔

21  اُسکے مزدُور سپاہی بھی اُسکے درمیان موٹے بچھڑوں کی مانند ہیں پر وہ بھی رُوگردان ہوئے ۔وہ اِکٹھے بھاگے۔ وہ کھڑے نہ رہ سکے کیونکہ اُنکی ہلاکت کا دن اُن پر گیا ۔اُنکی سزا کا وقت آپہنچا ۔

22  وہ سانپ کی مانند چلچلائیگی کیونکہ وہ فوج لیکر چڑھائی کرینگے اور کلہاڑے لیکر لکڑ ہاروں کی مانند اُس پر چڑھ آئینگے ۔

23  وہ اُسکا جنگل کاٹ ڈالینگے ۔ اگرچہ وہ ایسا گھنا ہے کہ کوئی اُ س میں سے گذر نہیں سکتا خداوند فرماتا ہے کیونکہ وہ ٹڈیو ں سے زیادہ بلکہ بیشمار ہیں ۔

24  دُختر مصرؔ رُسوا ہو گی ۔وہ شمالی لوگوں کے حوالہ کی جائیگی ۔

25  ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا فرماتا ہے دیکھ میں آمون ؔ نوکو اور فرعون ؔ اور مصرؔ اور اُسکے معبودوں اور اُسکے بادشاہوں کو یعنی فرعون ؔ اور اُنکو جو اُس پر بھروسا رکھتے ہیں سزا دُونگا ۔

26  اور میں اُنکو اُنکے جانی دُشمنوں اور شاہِ بابلؔ نبورکدرؔ ضر اور اُسکے مُلازموں کے حوالہ کردُونگا لیکن اِسکے بعد وہ پھر اَیسی آباد ہوگی جیسی اگلے دِنوں میں تھی خداوند فرماتا ہے۔

27  لیکن اَے میرے خادم یعقوب ؔ ہراسان نہ ہوں اور اَے اِسراؔ ئیل گھبرانہ جا کیونکہ دیکھ میں تجھے دُور سے اور تیری اَولاد کو اُنکی اِسیری کی زمین سے رہائی دُونگا اور یعقوب واپس آئیگا اور آرام وراحت سے رہیگا اور کوئی اُسے نہ ڈرائیگا ۔

28  اَے میرے خادِم یعقوب ہراسان نہ ہو خداوند فرماتا ہے کیونکہ میں تیرے ساتھ ہوں ۔ اگرچہ میں اُن سب قوموں کو جن میں میں نے تجھے ہانک دیا نیست ونابودکروُ ں تو بھی میں تجھے نیست ونابود نہ کرونگا بلکہ مناسب تنبیہ کرونگا اور ہر گز بے سزا نہ چھوڑونگا ۔

  یرمیاہ 47

1 خداوند کا کلام جو یرمیاہؔ نبی پر فلستیوں کی بابت نازل ہوا اِس پیشتر کہ فرعون ؔ نے عزہؔ کو فتح کیا ۔

2  خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ شمال سے پانی چڑھینگے اور سیلاب کی طرح ہو نگے اور ملک پر اور سب پر جو اُس میں ہے شہر پر اور اُسکے باشندوں پر بہ نکلینگے ۔اُس وقت لوگ چلا ئینگے اور ملک کے سب باشندے نالہ کرینگے ۔

3  اُسکے طاقتور گھوڑوں کے سُموں کی ٹاپ کی آواز سے اُسکے رتھوں کے ریلے اور اُسکے پہیوں کی گڑگڑاہٹ سے باپ کمزوری کے باعث اپنے بچوں کی طرف لوٹ کر نہ دیکھینگے ۔

4  یہ اُس دن کے سبب سے ہوگا جو آتا ہے کہ سب فلستیوں کو غارت کرے اور صور ؔ اور صیداؔ سے ہر مددگار کو جو باقی رہ گیا ہے نیست کرے کیونکہ خداوند فلستیوں کو یعنی کفتورؔ کے جزیرہ کے باقی لوگوں کو غارت کریگا۔

5  غزہؔ پر چند لاپن آیا ہے۔ اسقلون ؔ اپنی وادی کے بقیہّ سمیت نیست کیا گیا ۔ تو کب تک اپنے آپ کو کاٹتا جائیگا ؟

6  اے خداوند کی تلوار تو کب تک نہ ٹھہر یگی ؟ تو چل اپنے غلا ف میں آرام لے اور ساکن ہو۔

7  وہ کیسے ٹھہر سکتی ہے جبکہ خداوند نے اسقلونؔ اور سُمندر کے ساحل کے خلاف اُسے حکم دیا ہے؟ اُس نے اُسے وہاں مُقرر کیا ہے ۔

  یرمیاہ 48

1 موآب ؔ کی بابت :۔ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ نبوؔ پر افسوس ! کہ وہ ویران ہوگیا ۔ قر یتائمؔ رُسوا ہوا اور لے لیا گیا مِسجاب ؔ خجل اور پست ہو گیا۔

2  اب موآبؔ کی تعریف نہ ہوگی ۔ حسبوُنؔ میں اُنہوں نے یہ کہکر اُسکے خلاف منصوبے باندھے ہیں کہ آؤ ہم اُسے نیست کریں کہ وہ قوم نہ کہلا ئے۔اَے مدمینؔ تو بھی کاٹ ڈالا جائیگا ۔ تلوار تیرا پیچھا کریگی ۔

3  حورونایم ؔ میں چیخ پُکار ۔ویرانی اور بڑی تباہی ہو گی ۔

4  موآبؔ برباد ہوا۔ اُسکے بچوں کے نوحہ کی آواز سُنائی دیتی ہے۔

5  کیونکہ لُوحیت ؔ کی چڑھائی پر آہ ونالہ کرتے ہوئے چڑھینگے ۔یقیناًحوروؔ نایم کی اُترائی پر مخالف ہلاکت کی سی آواز سُنتے ہیں ۔

6  بھاگو اپنی جان بچاؤ اور بیابان میں رتمہ کے درخت کی مانند ہو جاؤ۔

7  اور چونکہ تو نے اپنے کاموں اور خزانوں پر تکیہ کیا اِسلئے تو بھی گرفتار ہو گا اور کموسؔ اپنے کاہنوں اور اُمرا سمیت اِسیر ہو کر جائیگا ۔

8  اور غارتگر ہر ایک شہر پر آئیگا اور کوئی شہر نہ بچیگا ۔وادی بھی ویران ہوگی اور میدان اُجاڑ ہو جائیگا جیسا خداوند نے فرمایا ہے۔

9  موآبؔ کو پر لگا دو تاکہ اُڑ جائے کیونکہ اُسکے شہر اُجاڑ ہونگے اور اُن میں کوئی بسنے والا نہ ہو گا۔

10  جو خداوند کا کام بے پروائی سے کرتا ہے اور جو اپنی تلوار کو خو نریزی سے باز رکھتا ہے ملُعون ہو ۔

11  موآبؔ بچپن ہی سے آرام سے رہا ہے اور اُسکی تلچھٹ تہ نشین رہی ۔نہ وہ ایک برتن سے دوسرے میں اُنڈیلاگیا اور نہ اسیری میں گیا اِسلئے اُسکا مزہ اُس میں قائم ہے اور اُسکی بُو نہیں بدلی ۔

12  سو دیکھ وہ دن آتے ہیں خداوند فرماتا ہے کہ میں اُنڈیلنے والوں کو اُسکے پاس بھیجوُ نگا کہ وہ اُسے اُلٹا ئیں اور اُسکے برتنوں کو خالی اور مٹکوں کو چکناچور کریں۔

13  تب موآبؔ کُموسؔ سے شرمندہ ہو گا جس طرح اِ سراؔ ئیل کا گھبرانا بیت ایلؔ سے جو اُسکا بھروسا تھا خجل ہوا۔

14  تم کیونکر کہتے ہو کہ ہم پہلوان ہیں اور جنگ کے لئے زبردست سُورما ہیں ؟۔

15  موآبؔ غارت ہوا۔ اُسکے شہروں کا دُھواں اُٹھ رہا ہے اور اُسکے چیدہ جوان قتل ہونے کو اُتر گئے ۔وہ بادشاہ فرماتا ہے جسکا نام ربُّ الافواج ہے ۔

16  نزدیک ہے کہ موآبؔ پر آفت آئے اور اُنکا وہاں دوڑاآتا ہے۔

17  اَے اُسکے اِردگرد والو سب اُس پر افسو س کرو اور تم سب جو اُسکے نام سے واقف ہو کہو کہ یہ موٹا عصا اور خوبصورت ڈنڈا کیونکر ٹوٹ گیا۔

18  اَے بیٹی جو دیبونؔ میں بستی ہے اپنی شوکت سے نیچے اُتر اور پیاسی بیٹھ کیونکہ موآبؔ کا غارتگر تجھ پر چڑھ آیا ہے اور اُس نے تیرے قلعوں کو توڑ ڈالا ۔

19  اَے عروعیر ؔ کی رہنے والی تو راہ پر کھڑی ہو اور نگاہ کر۔ بھاگنے والے سے اور اُس سے جو بچ نکلی ہو پُوچھ کہ کیا ماجرا ہے ؟

20  موآبؔ رُسوا ہوا کیونکہ وہ پست کردیا گیا ۔ تم واویلا مچاؤ اور چلاؤ ۔ ارنون ؔ میں اشتہار دو کہ موآب ؔ غارت ہو گیا ۔

21  اور کہ صحرا کی اطراف پر حولُون پر اور یہصا ہؔ پر اور مفعتؔ پر ۔

22  اور دیبونؔ پر اور نبوُپر ؔ اور بیت دِبلتاؔ یم پر ۔

23  اور قریتایم ؔ پر اور بیت جموُلؔ پر اور بیت معون ؔ پر ۔

24  اور قریوتؔ پر اور بُصرؔ اہ اور ملک موآبؔ کے دُور ونزدیک کے سب شہروں پر عذاب نازل ہوا ہے ۔

25  موآبؔ کا سینگ کا ٹا گیا اور اُسکا بازو توڑا گیا خداوند فرماتا ہے ۔

26  تم اُسکو مدہوش کرو کیونکہ اُس نے اپنے آپکو خداوند کے مقابل بلند کیا۔ موآب ؔ اپنی قے میں لوٹیگا اور مسخرہ بنیگا ۔

27  کیا اِسراؔ ئیل تیرے آگے مسخرہ نہ تھا ؟ کیا وہ چوروں کے درمیان پایا گیا کہ جب کبھی تو اُسکا نام لیتا تھا تو مصرؔ ہلاتا تھا؟ ۔

28  اَے موآب ؔ کے باشندو شہروں کو چھوڑدو اور چٹان پر جا بسو او رکبوتر کی مانند بنو جو گہرے غار کے منہ کے کنارے پر آشیانہ بناتا ہے ۔

29  ہم نے موآب ؔ کا تکبر سُنا ہے۔ وہ نہایت مغرور ہے ۔ اُسکی گستاخی بھی اور اُسکی شیخی اور اُسکا گھمنڈ اور اُسکے دِل کا تکبر ۔

30  میں اُسکا قہر جانتا ہوں خداوند فرماتا ہے۔ وہ کچھ نہیں اور اُسکی شیخی سے کچھ بن نہ پڑا۔

31  اِسلئے میں موآبؔ کے لئے واوَیلا کرونگا۔ہاں سارے موآب ؔ کے لئے میں زار زار رو ؤنگا ۔قیرحرسؔ کے لوگوں کے لئے ماتم کیا جا ئیگا ۔

32  اَے سبماہؔ کی تاک میں یغریرؔ کے رونے سے زیادہ تیرے لئے روؤنگا ،تیری شاخیں سُمندر تک پھیل گئیں ۔وہ یغریرؔ کے سُمندر تک پہنچ گئیں ۔غا رتگر تیرے تا بستانی میوؤں پر اور تیرے انگوروں پر آپڑ ا ہے ۔

33  خوشی اور شادمانی ہرے بھرے کھیتوں سے موآبؔ کے ملک سے اُٹھائی گئی اور میں نے انگور کے حوض میں مے باقی نہیں چھوڑی ۔اب کوئی للکار کر ۔نہ لتاڑ یگا ۔اُنکا للکا رنا للکارنا نہ ہو گا۔

34  حسبونؔ کے رونے سے وہ اپنی آواز کو الیعالہؔ اور یہضؔ تک اور صنغرؔ سے حوروناؔ یم تک ۔عجلت شلیشیاہؔ تک بلند کرتے ہیں کیونکہ نمریمؔ کے چشمے بھی خراب ہوگئے ہیں ۔

35  اور خداوند فرماتا ہے کہ جو کوئی اُونچے مقام پر قربانی چڑھاتا ہے اور جو کوئی اپنے معبودوں کے آگے بخور جلاتا ہے موآب میں سے نیست کردونگا ۔

36  پس میرا دل موآب ؔ کے لئے بانسری کی مانند آہیں بھرتا اور قیر حرسؔ کے لوگوں کے لئے شہناؤں کی طرح فغان کرتا ہے کیونکہ اُسکا فراوان ذخیرہ تلف ہوگیا ۔

37  فی الحقیقت ہر ایک سر منڈا ہے اور ہر ایک داڑھی کتری گئی ہے ۔ ہر ایک کے ہاتھ پر زخم ہے اور ہر ایک کی کمر پر ٹاٹ ۔

38  موآبؔ کے سب گھروں کی چھتوں پر اور اُسکے سب بازاروں میں بڑا ماتم ہو گا کیونکہ میں نے موآب ؔ کو اُس کو اُس برتن کی مانند جو پسند نہ آئے توڑا ہے خداوند فرماتا ہے ۔

39  وہ واویلا کرینگے اور کہینگے کہ اُس نے کیسی شکست کھائی ! موآب سب اِرد گرد والوں کے لئے ہنسی اور خوف کا باعث ہوگا ۔

40  کیونکہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ وہ عقاب کی مانند اُڑ یگا اور موآب کے خلاف بازو پھیلا ئیگا ۔

41  وہاں کے شہر اور قلعے لے لئے جا ئینگے اور اُس دن موآبؔ کے بہادروں کے دِل زچہ کے دل کی طرح ہونگے۔

42  اور موآبؔ ہلاک کیا جائیگا اور قوم نہ کہلائیگا ۔ اِسلئے کہ اُس نے خداوند کے مقابل اپنے آپکو بلند کیا ۔

43  خوف اور گڑھا اور دام تجھ پر مسلط ہونگے اَے ساکن موآبؔ خداوند فرماتا ہے۔

44  جو کوئی دہشت سے بھاگے گڑھے میں گریگا اور جو گڑھے سے نکلے دام میں پھنسیگا کیونکہ میں اُ ن پر ہاں موآبؔ پر اُنکی سیاست کا برس لاؤنگا خداوند فرماتا ہے۔

45  جو بھاگے سوحسبونؔ سے آگ اور سیحون ؔ کے وسط سے ایک شعلہ نکلیگا اور موآب ؔ کی داڑھی کے کونے کو اور ہر ایک فسادی کی چاند کو کھا جائیگا۔

46  ہائے تجھ پر اَے موآبؔ ! کموس ؔ کے ہلاک ہوئے کیونکہ تیرے بیٹوں کو اسیر کرکے لے گئے اور تیری بیٹیا ں بھی اسیر ہوئیں۔

47  باوُجود اِسکے میں آخری دنوں میں موآبؔ کے اسیروں کو واپس لاؤنگا خداوند فرماتا ہے۔موآب ؔ کی عدالت یہاں تک ہوئی۔

  یرمیاہ 49

1  بنی عمون کی بابت :۔ خداوند یوں فرماتا ہے کہ کیا اِسراؔ ئیل کے بیٹے نہیں ہیں ؟ کیا اُسکا کوئی وارث نہیں ؟ پھر ملکومؔ نے کیوں جدؔ پر قبضہ کر لیا اور اُسکے لوگ اُسکے شہروں میں کیوں بستے ہیں ؟ ۔

2  اِسلئے دیکھ وہ دن آتے ہیں خداوند فرماتا ہے کہ میں بنی عُموّن کے ربہّؔ میں لڑائی کا ہلڑبر پاکر ونگا اور وہ کھنڈ ہو جائیگا اور اُسکی بیٹیا ں آگ سے جلائی جائینگی ۔ تب اِسراؔ ئیل اُنکا جو اُسکے وارث بن بیٹھے تھے وارث ہو گا خداوند فرماتا ہے ۔

3  اَے حسبونؔ واویلا کر کہ عیؔ برباد کی گئی ۔اَے ربّہؔ کی بیٹیو چلاؤ اور ٹاٹ اوڑھکر ماتم کرو اور اِحا طوں میں اِدھر اُدھر دوڑو کیونکہ ملکومؔ اسیری میں جائیگا اور اُسکے کاہن اور اُمرا بھی ساتھ جائینگے ۔

4  تیری وادی سیراب ہے۔ اَے برگشتہ بیٹی تو اپنے خزانوں پر تکیہ کرتی ہے کہ کون مجھ تک آسکتا ہے؟۔

5  دیکھ خداوند ربُّ الافواج فرماتا ہے میں تیرے سب اِردگردوالوں کا خوف تجھ پر غالب کرونگا اور تم میں سے ہر ایک آگے ہانکا جائیگا اور کوئی نہ ہوگا جو آوارہ پھرنے والوں کو جمع کرے ۔

6  مگر اُسکے بعد میں بنی عمون کو اسیری سے واپس لاؤنگاخداوند فرماتا ہے۔

7  ادومؔ کی بابت :۔ ربُّ الافواج یوں فرماتا ہے کہ کیا تیمانؔ میں خرو مُطلق نہ رہی ؟ کیا عاقلوں کی مصلحت جاتی رہی ؟ کیا اُنکی عقل اُڑ گئی ؟۔

8  اَے ددانؔ کے باشندو بھاگو ۔لوٹو اور نشیبوں میں جا بسو کیونکہ میں اِنتقام کے وقت اُس پر عیسو ؔ کی سی مصیبت لاؤنگا ۔

9  اگر انگور توڑنے والے تیرے پاس آئیں تو کیا وہ حسب خواہش ہی نہ توڑ ینگے ؟۔

10  پر میں عیسو کو بالکل ننگا کرونگا۔ اُسکے پوشیدہ مکانوں کو بے پردہ کردونگا کہ وہ چھپ نہ سکے ۔اُسکی نسل اور اُسکے بھائی اور اُسکے پڑوسی اب نیست کئے جائینگے اور وہ نہ رہیگا ۔

11  تو اپنے یتیم فرزندوں کو چھوڑ ۔میں اُنکو زندہ رکھونگا اور تیری بیوائیں مجھ پر توکل کریں ۔

12  کیونکہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ جو سزا وار نہ تھے کہ پیالہ پئیں اُنہوں نے خوب پیا ۔ کیا تو بے سزا چھوٹ جائیگا؟ تو بے سزا نہ چھوٹیگا بلکہ یقیناًاُس میں سے پئیگا۔

13  کیونکہ میں نے اپنی ذات کی قسم کھائی ہے۔ خداوند فرماتا ہے کہ بُصراہؔ جایِ حیرت اور ملامت اور ویرانی اور لعنت ہو گا اور اُسکے سب شہر ابد الاآباد ویران رہینگے۔

14  میں نے خداوند سے ایک خبر سُنی ہے بلکہ ایک ایلچی یہ کہنے کو قوموں کے درمیان بھیجا گیا ہے کہ جمع ہو اور اُس پر جا پڑو اور لڑائی کے لئے اُٹھو۔

15  کیونکہ دیکھ میں نے تجھے قوموں کے درمیان حقیر اور آدمیوں کے درمیان ذلیل کیا۔

16  تیری ہیبت اور تیرے دل کے غرور نے تجھے فریب دیا ہے ۔اَے تو جو چٹانوں کے شگافوں میں رہتی ہے پہاڑوں کی چوٹیوں پر قابض ہے اگرچہ تو عقاب کی طرح اپنا آشیانہ بلند ی پر بنائے تو بھی میں وہاں سے تجھے نیچے اُتا ر ونگا خداوند فرماتا ہے ۔

17  اور ادُومؔ بھی جایِ حیرت ہوگا ۔ ہر ایک جو اُدھر سے گُذریگا حیران ہو گا اور اُسکی سب آفتوں کے سبب سے سسُکا ریگا ۔

18  جس طرح سُدوم ؔ اور عمورہؔ اور اُنکے آس پاس کے شہر غارت ہوگئے اُسی طرح اُس میں بھی نہ کوئی آدمی بسیگا نہ آدمزادوہاں سکونت کریگا خداوند فرماتا ہے۔

19  دیکھ وہ شیر ببر کی طرح یرونؔ کے جنگل سے نکلکر محکم بستی پر چڑھ آئیگا پر میں اچانک اُسکو وہاں سے بھگا دُونگا اور پنے برگزیدہ کو اُس پر مُقرر کرونگا کیونکہ مجھ سا کون ہے؟ کون ہے جومیرے لئے وقت مُقرر کرے ؟ اور وہ چرواہا کون ہے جو میرے مقابل کھڑا ہوسکے؟۔

20  پس خداوند کی مصلحت کو جو اُس ادومؔ کے خلاف ٹھہرائی ہے اور اُسکے اِرادہ کو جو اُس نے تیمانؔ کے باشندوں کے خلاف کیا ہے سنو ۔اُنکے گلہ کے سب سے چھوٹوں کو بھی گھسیٹ لے جائینگے ۔یقیناًاُنکا مسکن بھی اُنکے ساتھ برباد ہوگا ۔

21  اُنکے گرنے کی آواز سے زمین کانپ جائیگی ۔اُنکے چلانے کا شور بحر قلزم تک سُنائی دیگا۔

22  دیکھ وہ چڑھ آئیگا اور اُس دن ادُوم ؔ کے بہادروں کا دل زچہ کے دل کی مانند ہوگا۔

23  دمشق کی بابت:۔حمایت اور اِرفاد ؔ شرمندہ ہیں کیونکہ اُنہوں نے بُری خبر سُنی ۔ وہ پگھل گئے ۔سمندر نے جنبش کھائی۔وہ ٹھہر نہیں سکتا ۔

24  دمشق کا زور ٹوٹ گیا ۔اُس نے بھاگنے کے لئے منہ پھیرا اور تھرتھر اہٹ نے اُسے آلیا ۔ زچہ کے سے رنج ودرد نے اُسے آپکڑا ۔

25  یہ کیونکر ہوا کہ وہ نامور شہر میرا شادمان شہر نہیں بچا؟۔

26  سو اُسکے جوان اُسکے بازاروں میں گرجائینگے اور سب جنگی مرد اُس دن کاٹ ڈالے جائینگے ربُّ الافواج فرماتا ہے ۔

27  اور میں دمشق کی شہر پناہ میں آگ بھڑکا ؤنگا جو بن ہددؔ کے محلّوں کو بھسم کردیگی ۔

28  قیدارؔ کی بابت اور حُضور کی سلطنتوں کی بابت جنکو شاہِ بابلؔ نبوکدرضرؔ نے شکست دی:۔خداوند یوں فرماتا ہے کہ اُٹھو قیدارؔ پر چڑھائی کرو اور اہل مشرق کو ہلاک کرو۔

29  وہ اُنکے خیموں اور گلوں کو لے لینگے ۔اُنکے پردوں اور برتنوں اور اُونٹوں کو چھین کے جائینگے اور وہ چلا کر اُن سے کہینگے کہ چاروں طرف خوف ہے۔

30  بھاگو دور نکل جاؤ ۔نشیب میں بسو اَے حضور کے باشند و خداوند فرماتا ہے کیونکہ شاہِ بابلؔ نبوکدرؔ ضر نے تمہاری مخالفت میں مشورت کی اور تمہارے خلاف اِرادہ کیا ہے۔

31  خداوند فرماتا ہے اُٹھو۔اُس آسودہ قوم پر جو بے فکر رہتی ہے جسکے نہ کواڑے ہیں نہ اڑبنگے اور اکیلی ہے چڑھائی کرو ۔

32  اور اُنکے اُونٹ غنیمت کے لئے ہونگے اور اُنکے چوپایوں کی کثرت لُوٹ کے لئے اور میں اُن لوگوں کو جو گاودم داڑھی رکھتے ہیں ہر طرف ہوا میں پراگندہ کرونگا اور میں اُن پر ہر طرف سے آفت لاؤنگا خداوند فرماتا ہے ۔

33  اور حضور گیڈروں کا مقام ہمیشہ کا ویرانہ ہوگا ۔نہ کوئی آدمی وہاں بسیگا اور نہ کوئی آدمزاد اُس میں سکونت کریگا ۔

34  خداوند کاکلام جو شاہِ یہوداہؔ صدقیاہؔ کی سلطنت کے شروع میں عیلام ؔ کی بابت یرمیاہؔ نبی پر نازل ہوا۔

35  کہ ربُّ الافواج یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں عیلام ؔ کی کمان اُنکی بڑی توانائی کو توڑ ڈالونگا ۔

36  اور چاروں ہواؤں کو آسمان کونوں سے عیلام ؔ لاؤنگا اور اُن چاروں ہواؤں کی طرف اُنکو پرگندہ کرونگا اور کوئی ایسی قوم نہ ہو گی جس تک عیلامؔ کے جلاوطن نہ پہنچینگے۔

37  کیو نکہ میں عیلام ؔ کو اُنکے مُخالفوں اور جانی دُشمنوں کے آگے ہراسان کرونگا اور اُن پر ایک بلا یعنی قہر شدید کو نازل کرونگا خداوند فرماتا ہے اور تلوار کو اُنکے پیچھے لگادو نگا یہاں تک کہ اُنکو نابود کر ڈالونگا۔

38  اور میں اپنا تخت عیلامؔ میں رکھونگا اور وہاں سے بادشاہ اور اُمرا کو نابود کرونگا خداوند فرماتا ہے ۔(

39  پر آخری دِنوں میں یوں ہوگا کہ میں عیلام ؔ کو اسیری سے واپس لاؤنگا خداوند فرماتا ہے۔

  یرمیاہ 50

1 وہ کلام جو خداوند نے بابلؔ اور کسدیوں کے ملک کی بابت یرمیاہؔ نبی کی معرفت فرمایا :۔

2  قوموں میں اِعلان کرو اور اِشتہار دو اور جھنڈ ا کھڑا کرو ۔منادی کرو ۔پوشیدہ نہ رکھو ۔کہدو کہ بابلؔ لے لیا گیا ۔بیل ؔ رُسوا ہُوا ۔مرودکؔ سراسمیہ ہوگیا ۔اُسکے بُت خجل ہُوئے ۔اُسکی مُورتیں توڑی گئیں ۔

3  کیونکہ شمال سے ایک قوم اُس پر چڑھی چلی آتی ہے جو اُسکی سرزمین کو اُجاڑدیگی یہاں تک کہ اُس میں کو ئی نہ رہیگا ۔وہ بھاگ نکلے ۔وہ چلدئے کیا اِنسان کیا حیوان ۔

4  خداوند فرماتا ہے اُن دِنوں میں بلکہ اُسی وقت بنی اِسراؔ ئیل آئینگے ۔وہ اور بنی یہوداہ اِکٹھے روتے ہُوئے چلینگے اور خداوند اپنے خدا کے طالب ہونگے ۔

5  وہ صُّیون ؔ کی طرف مُتوجہّ ہو کر اُسکی راہ پُوچھینگے کہ آؤ ہم خداوند سے ملکر اُس ابدی عہد کریں جو کبھی فراموش نہ ہو۔

6  میرے لوگ بھٹکی ہُوئی بھیڑوں کی مانند ہیں ۔اُنکے چرواہوں نے اُنکو گمراہ کر دیا ۔اُنہوں نے اُنکو پہاڑوں پر لے جاکر چھوڑ دیا ۔وہ پہاڑوں سے ٹیلوں پر گئے اور اپنے آرام کا مکان بھول گئے ہیں ۔

7  سب جنہوں نے اُنکو پایا اُنکو نگل گئے اور اُنکے دُشمنوں نے کہا ہم قصور وار نہیں ہیں کیونکہ اُنہوں نے خداوند کا گناہ کیا ہے ۔وہ خداوند جو مسکن صداقت اور اُنکے باپ دادا کی اُمید گا ہ ہے ۔

8  بابلؔ میں سے بھاگو اور کسدیوں کی سر زمین سے نکلو اور اُن بکروں کی مانند ہو جو گلوں کے آگے آگے چلتے ہیں ۔

9  کیو نکہ دیکھ میں شمال کی سر زمین سے بڑی قوموں کے انبوہ کو برپاکرونگا اور بابلؔ پر چڑھالاؤنگا اور وہ اُسکے مُقابل صف آرا ہونگے ۔وہاں سے اُس پر قبضہ کر لینگے ۔اُنکے تیر کا ر آزمُودہ بہادر کے سے ہو نگے جو خالی ہاتھ نہیں لوٹتا ۔

10 کسدستان لُوٹا جائیگا اُسے لُوٹنے والے سب آسودہ ہو نگے خداوند فرماتا ہے ۔

11  اَے میری میراث کو لُوٹنے والو چونکہ تم شادمان اور خوش ہو اور داؤد نے والی بچھیا کی مانند کُودتے پھاندتے اور طاقتور گھوڑوں کی مانند ہنہناتے ہو۔

12  اِسلئے تمہاری ماں نہایت شرمندہ ہوگی ۔تمہاری والد ہ خجالت اُٹھائیگی ۔دیکھو وہ قوموں میں سب سے آخری ٹھہر یگی اور بیابان وخشک زمین اور ریگستان ہوگی ۔

13  خداوند کے قہر کے سبب سے وہ آباد نہ ہوگی بلکہ بالکل ویران ہو جائیگی ۔جو کوئی بابلؔ سے گذریگا حیران ہوگا اور اُسکی سب آفتوں کے باعث سُسکاریگا۔

14  اَے سب تیر اندازو! بابلؔ کو گھیر کر اُسکے خلاف صف آرائی کرو۔ اُس پر تیر چلاؤ ۔تیروں کا دریغ نہ کرو کیونکہ اُس نے خداوند کا گناہ کیا ہے؟۔

15  اُسے گھیر کر تم اُس پر للکار ۔اُس نے اطاعت منظور کر لی ۔اُسکی بُنیادیں دھس گئیں ۔اُسکی دیواریں گرگئیں کیونکہ یہ خداوندکا اِنتقام ہے ۔اُس سے اِنتقام لو۔جیسا اُس نے کیا ویسا ہی تم اس سے کرو ۔

16  بابلؔ میں ہر ایک بونے والے کو اور اُسے جو دِرَد کے وقت درانتی پکڑے کاٹ ڈالو ۔ ظالم کی تلوار کے ہیبت سے ہر ایک اپنے لوگوں میں جاملیگا اور ہر ایک اپنے وطن کو بھا گ جائیگا ۔

17  اِسراؔ ئیل پراگندہ بھیڑوں کی مانند ہے۔شیروں نے اُسے رگیدا ہے ۔پہلے شاہِ اسُور نے اُسے کھا لیا اور پھر یہ شاہِ بابلؔ نبوکدرؔ ضر اُسکی ہڈیوں تک چبا گیا۔

18  اِسلئے ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں شاہِ بابلؔ اوراُسکے ملک کو سزادونگا جس طرح میں نے شاہِ اُسورؔ کو سزا دی ہے ۔

19  لیکن میں اِسراؔ ئیل کو پھر اُسکے مسکن میں لاؤنگا اور وہ کربلؔ اور بسن ؔ میں چریگا اور اُسکی جان کوہِ افرائیمؔ اور جلعادؔ پر آسُودہ ہو گی ۔

20  خداوند فرماتا ہے اُن دِنوں میں اور اُسی وقت اِسراؔ ئیل کی بدی کرداری ڈھونڈ ے نہ ملیگی اور یہوداہؔ کے گناہوں کا پتہ نہ ملیگا کیونکہ جنکو میں باقی رکھو نگا اُنکو معاف کرونگا

21  مراتایمؔ کی سر زمین پر اور فقودؔ کے باشندوں پر چڑھائی کر ۔اُسے ویران کر اور اُنکو بالکل نابودکر خداوند فرماتا ہے جو کچھ میں نے تجھے فرمایا ہے اُس سب کے مطابق عمل کر ۔

22  ملک میں لڑائی اور بڑی ہلاکت کی آواز ہے ۔

23  تمام دُنیا کا ہتھوڑا کیونکر کاٹا اور توڑا گیا! بابلؔ قوموں کے درمیان کیسا جایِ حیرت ہوا!۔

24  میں نے تیرے لئے پھندا لگا یا اور اَے بابلؔ تو پکڑا گیا اور تجھے خبر نہ تھی ۔تیرا پتہ ملا اور تو گرفتا ر ہوگیا کیونکہ تو نے خداوند سے لڑائی کی ہے ۔

25  خداوند نے اپنا سلاخ خانہ کھولا اور اپنے قہر کے ہتھیاروں کو نکالا ہے کیونکہ کسدیوں کی سر زمین میں خداوند ربُّ الافواج کو کچھ کرنا ہے ۔

26  سرے سے شروع کرکے اُس پر چڑھو اور اُسکے انبار خانوں کو کھولو ۔اُسکو کھنڈر کر ڈالو اور اُسکو نیست کرو ۔اُسکی کوئی چیز باقی نہ چھوڑو ۔

27  اُسکے سب بیلوں کو ذبح کرو ۔اُنکو مسلخ میں جانے دو۔ اُن پر افسوس ! کہ اُنکا دن آگیا ۔اُنکی سزا کا وقت آپہنچا ۔

28  سرزمین بابلؔ سے فراریوں کی آواز ! وہ بھاگتے اور صیون میں خداوند ہمارے خدا کے اِنتقام یعنی اُسکی ہیکل کے اِنتقام کا اِعلان کرتے ہیں ۔

29  تیر اندازوں کو بُلا کر اکٹھا کرو کہ بابلؔ پر جائیں ۔سب کمانداروں کو ہر طرف سے اُسکے مُقابل خیمہ زن کرو۔وہاں سے بچ نہ نکلے ۔اُسکے کام کے موافق اُسکو بدلہ دو ۔سب کچھ جو اُس نے کیا اُس سے کرو کیونکہ اُس نے خداوند اِسراؔ ئیل کے قُدُّوس کے حضور بہت تکبرُّ کیا۔

30  اِسلئے اُسکے جوان بازاروں میں گرجائینگے اور سب جنگی مرد اُس دن کاٹ ڈالے جائینگے خداوند فرماتا ہے۔

31  اَے مغرور دیکھ میں تیرا مخالف ہوں خداوند ربُّ الافواج فرماتا ہے کیونکہ تیرا وقت آپہنچا ہاں وہ وقت جب میں تجھے سزادوُں۔

32  اوروہ گھمنڈی ٹھو کر کھائیگا ۔ وہ گریگا اور کوئی اُسے نہ اُٹھا ئیگا اور میں اُسکے شہروں میں آگ بھڑکاؤنگا اور وہ اُسکی تمام نواحی کو بھسم کردیگی ۔

33  ربُّ الافواج یوں فرماتا ہے کہ بنی اِسراؔ ئیل اور بنی یہوداہؔ دونوں مظلوم ہیں اور اُنکو اسیر کرنے والے اُنکو قید میں رکھتے ہیں اور چھوڑنے سے اِنکار کرتے ہیں ۔

34  اُنکا چھڑانے والا زور آور ہے۔ ربُّ الافواج اُسکا نام ہے ۔ وہ اُنکی پوری حمایت کریگا تاکہ زمین کو راحت بخشے اور بابلؔ کے باشندوں کو پریشان کرے۔

35  خداوند فرماتا ہے کہ تلوار کسدیوں پر اور بابل ؔ کے باشندوں پر اور اُسکے اُمر ا اور حکمار پر ہے

36  لافزنوں پر تلوار ہے۔وہ بیوقوف ہو جائینگے۔اُسکے بہادروں پر تلوار ہے ۔وہ ڈر جائینگے۔

37  اُسکے گھوڑوں اور رتھوں اور سب ملے جلے لوگو ں پر جو اُس میں ہیں تلوار ہے ۔ وہ عورتوں کی مانند ہو نگے ۔اُسکے خزانوں پر تلوار ہے ۔وہ لوٹے جائینگے۔

38  اُسکی نہروں پر خشک سالی ہے ۔ وہ سُوکھ جائینگی کیونکہ وہ تراشی ہُوئی مُورتوں کی مملکت ہے اور وہ بتوں پر شفیتہ ہیں ۔

39  اِسلئے دشتی درندے گیدڑوں کے ساتھ وہاں بسینگے اور شتر مُرغ اُس میں بسیرا کرینگے اور وہ پھر ابد تک آباد نہ ہوگی ۔پُشت درپُشت کوئی اُس میں سُکونت نہ کریگا ۔

40  جس طرح خدا نے سُدوم ؔ اور عمُورہؔ اور اُنکے آس پاس کے شہروں کو اُلٹ دیا خداوند فرماتا ہے اُسی طرح کوئی آدمی وہاں نہ بسیگا نہ آدمزاد اُس میں رہیگا ۔

41  دیکھ شمالی ملک سے ایک گروہ آتی ہے اور اِنتہایِ زمین سے ایک بڑی قوم اوربہت سے بادشاہ برانگیختہ کئے جائینگے ۔

42  وہ تیر انداز ونیزہ باز ہیں وہ سنگدل وبیرحم ہیں ۔اُنکے نعروں کی صداسُمندر کی سی ہے ۔وہ گھوڑوں پر سوار ہیں ۔اَے دُختر بابلؔ وہ جنگی مردوں کی مانند تیرے مُقابل صف آرائی کرتے ہیں ۔

43  شاہِ بابلؔ نے اُنکی شہرت سُنی ہے ۔اُسکے ہاتھ ڈھیلے ہوگئے ۔وہ زچہّ کی مانند مُصیبت اور درد میں گرفتار ہے ۔

44  دیکھ وہ شیر ببر کی طرح یردنؔ کے جنگل سے نکلکر محکم بستی پر چڑھ آئیگا پر میں اچانک اُسکو وہاں سے بھگا دُونگا اور اپنے برگزیدہ کو اُس پر مُقررکرونگا کیونکہ مجھ سا کون ہے؟ کون ہے جو میرے لئے وقت مُقر ر کرے ؟ اور وہ چرواہا کون ہے جو میرے مُقابل کھڑا ہوسکے ؟۔

45  پس خداوند کی مصلحت کو جو اُس نے بابلؔ کے خلاف ٹھہرائی ہے اور اُسکے اِرادہ کو جو اُس نے کسدیوں کی سر زمین کے خلاف کیا ہے سُنو ۔ یقیناًاُنکا مسکن بھی اُنکے ساتھ بر باد ہوگا۔

46  بابلؔ کی شکست کے شور سے زمین کاپنتی ہے اور فریاد کو قوموں نے سُنا ہے۔

  یرمیاہ 51

1 خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں بابلؔ پر اور اُس مخالف دارُلسّلطنت کے رہنے والوں پر ایک مہلک ہوا چلا ؤنگا ۔

2  اور میں اُسانے والوں کو بابلؔ میں بھیجونگا کہ اُسے اُسائیں اور اُسکی سرزمین کو خالی کریں ۔یقیناًاُسکی مُصیبت کے دن وہ اُسکے دُشمن بنکر اُسے چاروں طرف سے گھیر لینگے ۔

3  اُسکے کمانداروں اور زرہ پوشوں پر تیر اندازی کرو ۔تم اُسکے جوانوں پر رحم نہ کرو ۔اُسکے تمام لشکر کو بالکل ہلاک کرو۔

4  مقتول کسدیوں کی سرزمین میں گرینگے اور چھدے ہوئے اُسکے بازاروں میں پڑے رہینگے ۔

5  کیونکہ اِسراؔ ئیل اور یہوداہؔ کو اُنکے خدا ربُّ الافواج نے ترک نہیں کیا اگرچہ اِن کا ملک اِسراؔ ئیل کے قُدُّوس کی نافرنبرداری سے پُر ہے ۔

6  بابلؔ سے نکل بھاگو اور ہر ایک اپنی جان بچا ئے ۔اُسکی بد کرداری کی سزا میں شریک ہو کر ہلاک نہ ہو کیونکہ یہ خداوند کے اِنتقام کا وقت ہے ۔وہ اُسے بدلہ دیتا ہے ۔

7  بابلؔ خداوند کے ہاتھ میں سونے کا پیالہ تھا جس نے ساری دُنیا کو متوالا کیا ۔قوموں نے اُسکی مے پی اِسلئے وہ دیوانہ ہیں ۔

8  بابلؔ یکایک گرگیا اور غارت ہوا ۔ اُس پر واویلا کرو ۔اُسکے زخم کے لئے بلسان لو شاید وہ شفا پائے ۔

9  ہم تو بابلؔ کی شفا یابی چاہتے تھے پر وہ شفا یاب نہ ہوا ۔تم اُسکو چھوڑو ۔آؤ ہم سب اپنے اپنے وطن کو چلے جائیں کیونکہ اُسکی سزا آسمان تک پہنچی اور افلاک تک بلند ہوئی ۔

10 خداوند نے ہماری راستبازی کو آشکارا کیا ۔آؤ ہم صِےُّون میں خداوند اپنے خدا کے کام کا بیان کریں ۔

11  تیروں کو صیقل کرو ۔سپروں کو تیار رکھو ۔خداوند نے مادیوں کے بادشاہوں کی رُوح کو اُبھارا ہے کیونکہ اُس کا اِرادہ بابلؔ کو نیست کرنے کا ہے کیونکہ یہ خداوند کا یعنی اُسکی ہیکل کا اِنتقام ہے ۔

12  بابلؔ کی دیواروں کے مُقابل جھنڈاکھڑا کرو۔پہرے کی چوکیا ں مضبوط کرو۔ پہرے داروں کو بٹھاؤ ۔کمین گاہیں تیار کرو کیونکہ خداوند نے اہل بابلؔ کے حق میں جو کچھ ٹھہرایا اور فرمایا تھا سو پورا کیا ۔

13  اَے نہروں پر سکونت کرنے والی جسکے خزانے فراوان ہیں تیری تمامی کا وقت آپہنچا اور تیری غارت گری کا پیمانہ پُر ہو گیا ۔

14  ربُّ الافواج نے اپنی ذات کی قسم کھائی ہے یقیناًمیں تجھ میں لوگوں کو ٹڈیوں کی طرح بھردوُنگا اور وہ تجھ پر جنگ کا نعرہ مارینگے ۔

15  اُسی نے اپنی قدرت سے زمین کو بنایا اُسی نے اپنی حکمت سے جہان کو قائم کیا اور اپنی عقل سے آسمان کو تان دیا ہے ۔

16  اُسکی آواز سے آسمان میں پانی کی فراوانی ہوتی ہے اور وہ زمین کی اِنتہا سے بخارات اُٹھا تا ہے ۔ وہ بارش کے لئے بجلی چمکاتا ہے اور اپنے خزانوں سے ہوا چلاتا ہے ۔

17  ہر آدمی حیوان خصلت اور بے علم ہوگیا ہے ۔سُنار اپنی کھودی ہُوئی مُورت سے رُسوا ہے کیونکہ اُسکی ڈھالی ہُوئی مُورت باطل ہے۔ اُن میں دم نہیں ۔

18  وہ باطل فعل فریب ہیں ۔ سزا کے وقت برباد ہو جائینگی ۔

19  یعقوب ؔ کا بخرہ اُنکی مانند نہیں کیونکہ وہ سب چیزوں کا خالق ہے اور اِسراؔ ئیل اُسکی میراث کا عصا ہے ۔ربُّ الافواج اُسکا نام ہے۔

20  تو میرا گُزر اور جنگی ہتھیار ہے اور تجھی سے میں قوموں کو توڑتا اور تجھی سے سلطنتوں کو نیست کرتا ہوں ۔

21  تجھی سے میں گھوڑے اور سوار کو کُچلتا اور تجھی سے رتھ اوراُسکے سوار کو چُور کرتا ہوں ۔

22  تجھی سے مرد وزن اور پیر وجوان کو کُچلتا اور تجھی سے نوخیز لڑکوں اور لڑکیوں کو پیس ڈالتا ہوں ۔

23  اور تجھی سے چرواہے اور اُسکے گلہ کو کُچلتا اور تجھی سے کسان اور اُسکے جوڑی بیل کو اور تجھی سے سرداروں اور حاکموں کو چُورچُور کردیتا ہوں ۔

24  اور میں بابلؔ کو کسدستان کے سب باشندوں کو اُس تما م نقصان کا جو اُنہوں نے صےُِّون ؔ کو تمہاری آنکھوں کے سامنے پہنچایا ہے عوض دیتا ہوں خداوند فرماتا ہے ۔

25  دیکھ خداوند فرماتا ہے اَے ہلاک کرنے والے پہاڑ جو تمام رُویِ زمین کو ہلاک کرتا ہے ! میں تیرا مُخالف ہوں اور میں اپنا ہاتھ تجھ پر بڑھاؤنگا اور چٹانوں پر سے تجھے لُڑھکا ؤنگا اور تجھے جلاہُوا پہاڑ بنادوُنگا ۔

26  نہ تجھ سے کونے کا پتھر اور نہ بُنیاد کے لئے پتھر لینگے بلکہ تو ہمیشہ تک ویران رہیگا خداوند فرماتا ہے ۔

27  ملک میں جھنڈاکھڑا کرو قوموں میں نرسنگا پُھونکو اُنکو اُسکے خلاف مخصوص کرو ۔اراراطؔ اور منّیؔ اور اشکناز ؔ کی مملکتوں کو اُس پر چڑھا لاؤ ۔اُسکے خلاف سپہ سالار مُقرر کرو اور سواروں کو مہلک ٹڈیوں کی طرح چڑھالاؤ ۔

28  قوموں کو مادیوں کے بادشاہوں کو اورسرداروں اور حاکموں اور اُنکی سلطنت کے تما م ممالک کو مخصوص کرو کہ اُس پر چڑھائی کریں ۔

29  اور زمین کا نپتی اور درد میں مُبتلا ہے کیونکہ خداوند کے اِرادے بابلؔ کی مخالف میں قائم رہینگے کہ بابلؔ کی سر زمین کو ویران اور غیر آباد کر دے ۔

30  بابلؔ کے بہادُر لڑائی سے دست بردار اور قلعوں میں بیٹھے ہیں ۔اُنکا زور گھٹ گیا ۔وہ عورتوں کی مانند ہو گئے ۔اُسکے مسکن جلائے گئے ۔اُسکے اڑبنگے توڑے گئے۔

31  ہر کارہ ہر کارے سے ملنے کو اور قاصد قاصد سے ملنے کو دُوڑیگا کہ بابلؔ کے بادشاہ کو اِطلاع دے کہ اُسکا شہر ہر طرف سے لے لیا گیا ۔

32  اور گذرگاہیں لے لی گئیں اور نیستان آگ سے جلائے گئے اور فوج ہڑ بڑا گئی ۔

33  کیونکہ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ دُختر بابلؔ کھلیہان کی مانند ہے جب اُسے روندنے کا وقت آئے ۔تھوڑی دیر ہے کہ اُسکی کٹائی کا وقت آپہنچیگا ۔

34  شاہِ بابلؔ نبوکدرؔ ضر نے مجھے کھا لیا ۔اُس نے مجھے شکست دی ہے ۔اُس نے مجھے خالی برتن کی مانند کردیا ۔اژدہا کی مانند وہ مجھے نگل گیا ۔اُس نے اپنے پیٹ کو میری نعمتوں سے بھر لیا ۔اُس نے مجھے نکال دیا ۔

35  صےُِّون ؔ کے رہنے والے کہینگے جو ستم ہم پر اور ہمارے لوگوں پر ہوا بابلؔ پر ہو اور یروشلیم کہیگا میرا خون اہل کسدستان پر ہو۔

36  اِسلئے خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں تیری حمایت کرونگا اور تیرا اِنتقام لُونگا اور اُسکے بحر کو سکھاؤنگا اور اُسکے سوتے کو خشک کردونگا ۔

37  اور بابلؔ کھنڈر ہو جائیگا اور گیدڑوں کا مقام اور حیرت اور سُسکا ر کا باعث ہو گا اور اُس میں کوئی نہ بسیگا

38  وہ جوان ببروں کی طرح اِکٹھے گر جینگے ۔وہ شیر بچوں کی طرح غُّرا ئینگے ۔

39  اُنکی حالت طیش میں مَیں اُنکی ضیافت کرکے اُنکو مست کُرونگا کہ وہ جلد میں آئیں اور دائمی خواب میں پڑے رہیں اور بیدار نہ ہوں خداوند فرماتا ہے

40  میں اُنکو برّوں اور مینڈھوں کی طرح بکروں سمیت مسلخ پر اُتار لاؤنگا ۔

41  شیشک ؔ کیونکر لے لیا گیا ! ہاں تمام رویِ زمین کا ستودہ یکبارگی لے لیا گیا ! بابل ؔ قوموں کے درمیان کیسا ویران ہوا!۔

42  سمندر بابلؔ پر چڑھ گیا ہے ۔ وہ اُسکی لہروں کی کثرت سے چھپ گیا ۔

43  اُسکی بستیا ں اُجڑ گئیں ۔وہ خشک زمین اور صحرا ہو گیا ۔ اَیسی سر زمین جس میں کوئی نہ بستا ہو اور نہ وہاں آدمزاد کا گذر ہو ۔

44  کیونکہ میں بابلؔ میں بیل ؔ کو سزا دُونگا اور جو کچھ وہ نگل گیا ہے اُسکے منہ سے نکا لُونگا اور پھر قومیں اُسکی طرف روان نہ ہونگی ہاں !بابلؔ کی فصیل گر جائیگی۔

45  اَے میرے لوگو! اُس میں سے نکل آؤ اور تم میں سے ہر ایک خداوند کے قہر شدید سے اپنی جان بچائے ۔

46  نہ ہو کہ تمہارا دِل سُست ہو اور تم اُس افوا ہ سے ڈرو جو زمین میں سُنی جائیگی۔ ایک افواہ ایک سال آئیگی اور پھر دُوسری افواہ دُوسرے سال میں اور مُلک میں ظلم ہو گا اور حاکم حاکم سے لڑیگا ۔

47  اِسلئے دیکھ وہ دن آتے ہیں کہ میں بابلؔ کی تراشی ہُوئی مُورتوں سے اِنتقام لُونگا اور اُسکی تما م سرزمین رُسوا ہو گی اور اُسکے سب مقتول اُسی میں پڑے رہینگے۔

48  تب آسمان اور زمین اور سب کچھ جو اُن میں ہے بابلؔ پر شاد یا نہ بجا ئینگے کیونکہ غارتگر شمال سے اُس پر چڑھ آئینگے ۔خداوند فرماتا ہے ۔

49  جس طرح بابلؔ میں بنی اِسراؔ ئیل قتل ہُوئے اُسی طرح بابلؔ میں تمام ملک کے لوگ قتل ہونگے ۔

50  تم جو تلوار سے بچ گئے ہو کھڑے نہ ہو ۔چلے جاؤ ۔دُور ہی سے خداوند کو یاد کرو اور یروشلیم کا خیال تمہارے دِل میں آئے ۔

51  ہم پر یشان ہیں کیونکہ ہم نے ملامت سُنی ۔ہم شرم آلُودہ ہُوئے کیونکہ خداوند کے گھر کے مقدسوں میں اجنبی گُھس آئے ۔

52  اِسلئے دیکھ وہ دن آتے ہیں خداوند فرماتا ہے کہ میں اُسکی تراشی ہُوئی مُورتوں کو سزا دُونگا اور اُسکی تمام سلطنت میں گھایل کراہینگے ۔

53  ہر چند بابلؔ آسمان پر چڑھ جائے اور اپنے زور کی اِنتہا تک مُستحکم ہو بیٹھے تو بھی غارتگر میری طرف سے اُس پر چڑھ آئینگے خداوند فرماتا ہے ۔

54  بابلؔ سے رونے کی اور کسدیوں کی سرزمین سے بڑی ہلاکت کی آواز آتی ہے ۔

55  کیونکہ خداوند بابلؔ کو غارت کرتا ہے اور اُسکے بڑے شور وغل کو نیست کریگا ۔اُنکی لہریں سمندر کی طرح شور مچاتی ہیں ۔اُنکے شور کی آوا ز بلند ہے ۔

56  اِسلئے کہ غارتگر اُس پر ہاں بابلؔ پر چڑھ آیا ہے اور اُسکے زور آور لوگ پکڑے جائینگے ۔اُنکی کمانیں توڑی جائینگی کیونکہ خداوند اِنتقام لینے والا خدا ہے ۔وہ ضرور بدلہ لیگا ۔

57  اور میں اُمرا و حکما کو اور اُسکے سرداروں اور حاکموں کو مست کُرونگا اور وہ دائمی خواب میں پڑے رہینگے اور بیدار نہ ہونگے ۔وہ بادشاہ فرماتا ہے جسکا نام ربُّ الافواج ہے ۔

58  ربُّ الافواج یوں فرماتا ہے کہ بابل ؔ کی چوڑی فصیل بالکل گرادی جائیگی اور اُسکے بلند پھاٹک آگ سے جلا دئے جائینگے ۔یوں لوگوں کی محنت بے فائدہ ٹھہر یگی اور قوموں کا کام آگ کے لئے ہو گا اور وہ ماندہ ہونگے ۔

59  یہ وہ بات ہے جو یرمیاہؔ نبی نے سرا یاہؔ بن نیریاہؔ بن محسیا ہؔ سے کہی جب وہ شاہِ یہوداہؔ صدقیاہ ؔ کے ساتھ اُسکی سلطنت کے چوتھے برس بابلؔ میں گیا اور یہ سرایاہؔ خواجہ سراؤں کا سردار تھا ۔

60  اور یرمیاہؔ نے اُن سب آفتوں کو جو بابلؔ پر آنے والی تھیں ایک کتاب میں قلمبند کیا ۔یعنی اِن سب باتوں کو جو بابلؔ کی بابت لکھی گئی ہیں ۔

61  اور یرمیاہؔ نے سرایاہؔ سے کہا کہ جب تو بابلؔ میں پہنچے تو اِن سب باتوں کو پڑھنا ۔

62  اور کہنا اَے خداوند ! تو نے اِس جگہ کی بربادی کی بابت فرمایا ہے کہ میں اِسکو نیست کُرونگا اَیسا کہ کوئی اِس میں نہ بسے نہ اِنسان نہ حیوان پر ہمیشہ ویران رہے ۔

63  اور جب تو اِس کتا ب کو پڑھ چکے تو ایک پتھر اِس سے باندھنا اور فراتؔ میں پھینکد ینا ۔

64  اور کہنا بابلؔ اِسی طرح ڈوُب جائیگا اور اُس مصیبت کت سبب سے جو میں اُس پر ڈالدوُنگا پھر نہ اُٹھیگا اور وہ ماندہ ہونگے ۔یرمیاہؔ کی باتیں یہاں تک ہیں :۔

  یرمیاہ 52

1  جب صدقیاہؔ سلطنت کرنے لگا تو اکیس برس کا تھا اور اُس نے گیارہ برس یروشلیم میں سلطنت کی اوراُسکی ماں کا نام حموطل تھا جو لبنا ہی یرمیاہؔ کی بیٹی تھی ۔

2  اور جو کچھ یہویقیمؔ نے کیا تھا اُسی کے مطابق اُس نے بھی خداوند کی نظر میں بدی کی ۔

3  کیونکہ خداوند کے غضب کے سبب سے یروشلیم اور یہوداہؔ کی یہ نوبت آئی کہ آخر اُس نے اُن کو اپنے حضور سے دُور ہی کردیا اور صدقیاہؔ شاہِ بابلؔ سے مُسخرف ہو گیا ۔

4  اور اُسکی سلطنت کے نویں برس کے دسویں مہینے کے دسویں دِ ن یوں ہوا کہ شاہِ بابلؔ نبورکدؔ رضر نے اپنی ساری فوج سمیت یروشلیم پر چڑھائی کی اور اُسکے مقابل خیمہ زن ہوا اور اُنہوں نے اُسکے مُقابل حصار بنالے ۔

5  اور صدقیاہؔ بادشاہ کی سلطنت کے گیارھویں برس تک شہر کا محاصرہ رہا ۔

6  اور چوتھے مہینے کے نویں دن سے شہر میں کال ایسا سخت ہو گیا کہ ملک کے لوگوں کے لئے خورش نہ رہی ۔

7  تب شہر پناہ میں رخنہ ہو گیا اور دونوں دیواروں کے درمیان جو پھاٹک شاہی باغ کے برابر تھا (اُس سے کسدی شہر کو گھیر ے ہُوئے تھے) اور بیابان کی راہ لی ۔

8  لیکن کسدیوں کی فوج نے بادشاہ کا پیچھا کیا اور اُسے یریحوہؔ کے میدان میں جا لیا اور اُسکا سارا لشکر اُسکے پا س سے پراگند ہ ہو گیا تھا ۔

9  سو وہ بادشاہ کو پکڑ کر ربلہ ؔ میں شاہِ بابلؔ کے پاس حماتؔ کے علاقہ میں لے گئے اور اُس نے صدقیاہؔ پر فتویٰ دیا۔

10  اور شاہِ بابلؔ نے صدقیاہؔ کے بیٹوں کو اُسکی آنکھوں کے سامنے ذبح کیا اور یہوداہؔ کے سب اُمرا کو بھی ربلہؔ میں قتل کیا۔

11  اور اُس نے صدقیاہؔ کی آنکھیں نکال ڈالیں اور شاہِ بابلؔ اُسکو زنجیروں سے جکڑکر بابلؔ کو لے گیا اور اُسکے مرنے کے دِن تک اُسے قید خانہ میں رکھا ۔

12  اور شاہِ بابلؔ نبوکدرؔ ضر کے عہد کے اُنیسویں برس کے پانچویں مہینے کے دسویں دن جلوداروں کا سردار نبوزؔ رادان جو شاہِ بابلؔ کے حضور میں کھڑا رہتا تھا یروشلیم میں آیا ۔

13  اُس نے خداوند کا گھر اور بادشاہ کا قصر اور یروشلیم کے سب گھر یعنی ہر ایک بڑا گھر آگ سے جلادیا ۔

14  اور کسدیوں کے سارے لشکر نے جو جلو داروں کے سردار کے ہمراہ تھا یروشلیم کی فصیل کو چاروں طرف سے گرا دیا ۔

15  اور باقی لوگوں اور محتاجوں کو جو شہرمیں رہ گئے تھے اور اُنکو جنہوں نے اپنوں کو چھوڑکر شاہِ بابلؔ کی پناہ لی تھی اور عوام میں سے جتنے باقی رہ گئے تھے اُن سب کو نبُوؔ زرادان جلوداروں کا سردار اسیر کرکے لے گیا ۔

16  پر جلوداروں کے سردار نبوُزرادانؔ نے ملک کے کنگالوں کو رہنے دیا تا کہ کھیتی اور تاکستانو ں کی باغبانی کریں ۔

17  اور پیتل کے اُن سُتونوں کو جو خداوندکے گھر میں تھے اور کُرسیوں کو اور پیتل کے بڑے حوض کو جو خداوند کے گھر میں تھا کسدیوں نے توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کیا اور اُنکو سب پیتل بابلؔ کو لے گئے ۔

18  اور دیگیں اور بیلچے اور کُلگیر اور لگن اور چمچے اور پیتل کے تمام برتین جو وہاں کام آتھے تھے لے گئے۔

19  اور باسن اور انگیٹھیاں اور لگن اور دیگیں اور شمعدان اور چمچے اور پیالے غرض جو سونے کے تھے اُنکے سونے کو اور جو چاندی کے تھے اُنکی چاندی کو جلوداروں کا سردار لے گیا ۔

20  وہ دُوستون اور وہ بڑا حوض اورپیتل کے بارہ بیل جو کُرسیوں کے نیچے تھے جنکو سُلیمان ؔ بادشاہ نے خداوند کے گھر کے لئے بنایا تھا اِن سب چیزوں کے پیتل کا وزن بے حساب تھا ۔

21  ہر سُتُون اٹھارہ ہاتھ اُونچا تھا اور بارہ ہاتھ کا سُوت اُسکے گرداگر د آتا تھا اور چاراُنگل موٹا تھا ۔ یہ کھو کھلا تھا۔

22  اور اُسکے اُوپر پیتل کا ایک تاج تھا اور وہ تاج پانچ ہاتھ بلند تھا ۔اُس تاج پر گرداگرد جالیاں اور انار کی کلیاں سب پیتل کی بنی ہُوئی تھیں اور دُوسرے سُتُون کے لوازِم بھی جالی سمیت اِن ہی کی طرح تھے ۔

23  اور چاروں ہواؤں کے رُخ انار کی کلیاں چھیانوے تھیں اور گرداگرد جالیوں پر ایک سو تھیں ۔

24  اور جلوداروں کے سردار نے سرایاہؔ سردار کاہن کو اور کاہن ثانی صفیناہؔ کو اور تینوں دربانوں کو پکڑ لیا۔

25  اور اُس نے شہر میں سے ایک سردار کو پکڑ لیا جو جنگی مردوں پر مُقرر تھا اور جو لوگ بادشاہ کے حضُور حاضر رہتے تھے اُن میں سات آدمیوں کو جو شہر میں ملے اور لشکر کے سردار کے مُحّرِر کو جو اہل ملک کی موجودات لیتا تھا اور ملک کے آدمیوں میں سے ساٹھ آدمیوں کو جو شہر میں ملے ۔

26  اِنکو جلوداروں کا سردار نبوزرادان ؔ پکڑ کر شاہِ بابلؔ کے حُضُور ربلہؔ میں لے گیا۔

27  اور شاہِ بابلؔ نے حماتؔ کے علاقہ کے ربلہؔ میں اُنکو قتل کیا ۔سو یہوداہؔ اپنے ملک سے اسیر ہو کر چلا گیا ۔

28  یہ وہ لوگ ہیں جنکو نبو کدرؔ ضر اسیر کرکے لے گیا ۔ساتویں برس میں تین ہزار تییس یہودی ۔

29  نبوکدرضر ؔ کے اٹھارھویں برس میں یروشلیم کے باشندوں میں آٹھ سو بتیس آدمی اسیر کرکے لے گیا ۔

30  نبوکدؔ رضر کے تےئیسویں برس میں جلوداروں کا سردار نبوُزرادانؔ سات سو پینتالیس آدمی یہودیوں میں پکڑ کر لے گیا ۔یہ سب آدمی چار ہزار چھ سوتھے ۔

31  اور یہویا کین شاہِ یہوداہؔ کی اسیری کے سینتیسویں برس کے بارھویں مہینے کے پچیسویں دن یوں ہوا کہ شاہِ بابلؔ اویل مُرؔ دوک نے اپنی سلطنت کے پہلے سال یہویاکین شاہِ یہوداہؔ کو قید خانہ سے نکالکر سرفراز کیا۔

32  اور اُسکے ساتھ مہربانی سے باتیں کیں اور اُسکی کُرسی اُن سب بادشاہوں کی کُرسیوں سے جو اُسکے ساتھ بابلؔ میں تھے بلند کی ۔

33  وہ اپنے قید خانہ کے کپڑے بدلکر عمر بھر برابر اُسکے حُضُور کھانا کھاتا رہا ۔

34  اور اُسکو عمر بھر یعنی مرنے تک شاہِ بابلؔ کی طرف سے وظیفہ کے طور پر ہر روز رسد ملتی رہی ۔