انجيل مقدس

باب   1  2  3  4  5  6  7  8  9  10  11  12  13  14  15  16  17  18  19  20  

  ایّوب 1

1 عوضؔ کی سر زمین میں ایوب نام ایک شخص تھا ۔وہ شخص کامل اور راستباز تھا اور خدا سے ڈرتا اور ابدی سے دُور رہتا تھا ۔

2 اُسکے ہاں سات بیٹے اور تین بیٹیاں پیدا ہُوئیں ۔

3 اُسکے پاس سات ہزار اُونٹ اور پانچسوجوڑی بیل اور پانچسو گدھیاں اور بہت سے نوکر چاکر تھے اَیسا کہ اہل مشرق میں وہ سب سے بڑا آدمی تھا ۔

4 اُسکے بیٹے ایک دوسرے کے گھر جایا کرتے تھے اور ہر ایک اپنے دِن پر ضیافت کرتا تھا اور اپنے ساتھ کھا نے پینے کو اپنی تینوں بہنوں کو بلُوابھیجتے تھے ۔

5  اور جب اُنکی ضیافت کے دن پُورے ہوجاتے تو ایوبؔ اُنہیں بُلوا کر پاک کرتا اور صُبح کو سویرے اُٹھکر اُن سبھوں کے شمار کے موافق سو ختنی قُربانیاں چڑھاتا تھا کیونکہ اُیوّب ؔ کہتا تھا کہ شاید میرے بیٹوں نے کچھ خطا کی ہو اور اپنے دِل میں خدا کی تکفیر کی ہو ۔ایوب ہمیشہ اَیسا ہی کیا کرتا تھا ۔

6 اور ایک دن خدا کے بیٹے آئے کہ خداوند کے حضور حاضر ہوں اور اُن کے درمیان شیطان بھی آیا ۔

7 اور خداوند نے شیطان سے پُوچھا کہ تو کہاں سے آتا ہے ؟ شیطان نے خداوند کو جواب دیا کہ زمین پر اِدھر اُدھر گھومتا پھر تا اور اُس میں سیر کرتا ہوا آیا ہُوں ۔

8 خداوند نے شیطان سے کہا کیا تو نے میرے بندہ ایوب کے حال پر بھی کچھ غور کیا ؟ کیونکہ زمین پر اُسکی طرح کامل اور راستباز آدمی جو خدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں ۔

9 شیطان نے خداوند کو جواب دیا کیا ایوب یوں ہی خدا سے ڈرتا ہے؟ ۔

10 کیا ت تو نے اُسکے اور اُسکے گھر کے گرد اور جو کچھ اُسکا ہے اُس سب کے گردچاروں طرف باڑ نہیں بنائی ہے ۔تو نے اُسکے ہاتھ کے کام میں برکت بخشی ہے اور اُسکے گلے ملک میں بڑھ گئے ہیں ۔

11 پر تو ذرا اپنا ہاتھ بڑھا کر جو کچھ اُسکا ہے اُسے چھُو ہی دے تو کیا وہ تیرے منہ پر تیری تکفیر نہ کریگا ؟۔

12 خداوندنے شیطان سے کہا دیکھ اُسکا سب کچھ تیرے اِختیا ر میں ہے ۔صرف اُسکو ہاتھ نہ لگانا ۔تب شیطان خداوند کے سامنے سے چلا گیا۔

13 اور ایک دن جب اُسکے بیٹے اور بیٹیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھارہے اور مے نوشی کر رہے تھے ۔

14 تو ایک قاصد نے ایوب ؔ کے پاس آکر بیل ہل میں جُتے تھے اور گدھے اُن کے پاس چر رہے تھے ۔

15 کہ سباؔ کے لوگ اُن پر ٹوٹ پڑے اورُ انہیں لے گئے اور نوکروں کو تہ تیغ کیا اور فقط میں ہی اکیلا بچ نکلا کہ تجھے خبر دوں ۔

16 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اور بھی آکر کہنے لگا کہ خدا کی آگ آسمان سے نازل ہُوئی اور بھیڑوں اور نوکروں کو جلا کر بھسم کر دیا اور فقط میں ہی اکیلا بچ نکلا کہ تجھے خبردوُں ۔

17 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اور بھی آکر کہنے لگا کہ کسدی تین غول ہو کر اُنٹوں پر آگرے اور اُنہیں لے گئے اور نوکروں کو تہ تیغ کیا اور فقط میں ہی اکیلا بچ نکلا کہ تجھے خبردوُں ۔

18 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اور بھی آکر کہنے لگا کہ تیرے بیٹے بیٹیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مے نوشی کر رہے تھے ۔

19 اور دیکھ !بیابان سے ایک بڑی آندھی چلی اور اُس گھر کے چاروں کونوں پر اَیسے زور سے ٹکرائی کہ وہ اُن جوانوں پر گر پڑا اور وہ مرگئے اور فقط میں ہی اکیلا بچ نکلا کہ تجھے خبردوُں ۔

20 تب ایوب ؔ نے اُٹھکر اپنا پیراہن چاک کیا اور سرمُنڈایا اور زمین پر گر کر سجدہ کیا۔

21 اور کہا ننگا میں اپنی ماں کے پیٹ سے نکلا اور ننگا ہی واپس جاؤنگا ۔خداوند نے دِیا اور خداوند نے لے لیا ۔خداوند کا نام مبُارک ہو ۔

22 اِن سب باتوں میں ایوب ؔ نے نہ تو گُناہ کیا اور نہ خدا پر بیجا کام کا عیب لگایا ۔

  ایّوب 2

1 پھر ایک دن خدا کے بیٹے آئے کہ خداوند کے حُضُور حاضر ہوں اور شیطان بھی اُنکے درمیان آیا کہ خداوند کے آگے حاضر ہو۔

2 اور خداوند نے شیطان سے پُوچھا کہ تو کہاں سے آتا ہے ؟ شیطان نے خداوند کو جواب دیا کہ زمین پر اِدھر اُدھر گُھومتا پھِرتا اور اُس میں سیر کرتا ہُوا آیا ہُوں ۔

3 خداوند نے شیطان سے کہا کیا تُو نے میرے بندہ ایوب ؔ کے حال پر بھی کچھ غَور کیا ؟ کیو نکہ زمین پر اُسکی طرح کامل اور راستبا ز آدمی جو خدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں اور گو تُو نے مُجھ کو اُبھارا کہ بے سبب اُسے ہلاک کروُں تو بھی وہ اپنی راستی پر قائم ہے ۔

4 شیطان نے خداوند کو جواب دِیا کہ کھال کے بدلے کھال بلکہ اِنسان اپنا سارا مال اپنی جان کے لئے دے ڈالیگا ۔

5 اب فقط اپنا ہاتھ بڑھا کر اُسکی ہڈّی اور اُسکے گو شت کو چُھودے تو وہ تیرے منہ پر تیری تکفیر کریگا ۔

6 خداوند نے شیطان سے کہا کہ دیکھ وہ تیرے اِختیار میں ہے ۔فقط اُسکی جان محفوظ رہے ۔

7 تب شیطان خداوند کے سامنے سے چلا گیا اور ایوب ؔ کو تلوے سے چاند تک دردناک چھوڑوں سے دُکھ دِیا۔

8 اور وہ اپنے کو کھُجانے کے لئے ایک ٹھیکر الیکر راکھ پر بیٹھ گیا۔

9 تب اُسکی بیوی اُس سے کہنے لگی کہ کیا تو اب بھی اپنی راستی پر قائم رہیگا ؟ خداوند کی تکفیر کر اور مر جا۔

10 پر اُس نے اُس سے کہا کہ تو نادان عورتوں کی سی باتیں کرتی ہے۔ کیا ہم خدا کے ہاتھ سے سُکھ پائیں اور دُکھ نہ پائیں ؟ اِن سب باتوں میں ایوب ؔ نے اپنے لبوں سے خطا نہ کی ۔

11 جب ایوبؔ کے تین دوستوں تیمانی اِلیفزؔ اور سُوخی بَلددؔ اور نعماتی ضُوفرؔ نے اُس ساری آفت کو حال جو اُس پر آئی تھی سُنا تو وہ اپنی اپنی جگہ سے چلے اور اُنہوں نے آپس میں عہد کیا کہ جاکر اُسکے ساتھ روئیں اور اُسے تسلّی دیں ۔

12 اور جب اُنہوں نے دُور ست نگاہ کی اور اُسے نہ پہچانا تو وہ چلاّ چلاّ کر رونے لگے اور ہر ایک نے اپنا پیراہن چاک کیا اور پنے سر کے اُوپر آسمان کی طرف دُھول اُڑائی ۔

13 اور وہ سات دِن اور سات رات اُسکے ساتھ زمین پر بیٹھے رہے اور کسی نے اُس سے ایک بات نہ کہی کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ اُسکا غم بہت بڑ اہے ۔

  ایّوب 3

1 اِسکے بعد ایوبؔ نے اپنا مُنہ کھولکر اپنے جنم دِن پر لعنت کی ۔

2 ایوبؔ کہنے لگا ۔

3 نابُود ہو وہ دن جس میں مَیں پیدا ہُوا اور وہ رات بھی جس میں کہا گیا کہ دیکھو بیٹا ہُوا !

4  وہ دن اندھیرا ہو جائے ۔خدا اُوپر سے اُسکا لحاظ نہ کرے اور نہ اُس پر روشنی پڑے !

5 اندھیرا اور موت کا سایہ اُس پر قابض ہوں ۔بدلی اُس پر چھانی رہے اور دن کو تاریک کر دینے والی چیزیں اُسے دہشت زدہ کردیں ۔

6  گہری تاریکی اُس رات کو دبوچ لے ۔وہ سال کے دِنوں کے درمیان خُوشی نہ کرنے پائے اور نہ مہینوں کے شمار میں آئے !

7 وہ رات بانجھ ہو جائے ۔ اُس میں خوشی کی کوئی صدا نہ آئے !

8 دِن پر لعنت کرنے والے اُس پر لعنت کریں اور وہ بھی جو اژدہا کو چھیڑنے کو تیار ہیں !

9 اُسکی شام کے تارے تاریک ہو جائیں ۔وہ روشنی کی راہ دیکھے جبکہ وہ ہے نہیں اور نہ وہ صُبح کی پلکوں کو دیکھے !

10 کیو نکہ اُس نے میری ماں کے رَحم کے دروازوں کو بند نہ کیا اور دُکھ کو میری آنکھوں سے چھپا نہ رکھاّ ۔

11 میں رَحم ہی میں کیوں نہ مرگیا؟ میں نے پیٹ سے نکلتے ہی جان کیوں نہ دے دی ؟

12 مُجھے قبول کرنے کو گھٹنے کیوں تھے اور چھاتیاں کہ میں اُن سے پُیوں ؟

13 نہیں تو اِس وقت میں پڑا ہوتا اور بے خبر رہتا میں سو جاتا ۔ تب مُجھے آرام ملتا ۔

14 زمین کے بادشاہوں اور مُشیروں کے ساتھ جنہوں نے اپنے لئے مقبرے بنائے ۔

15 یا اُن شاہزادوں کے ساتھ ہو تا جنکے پاس سونا تھا۔جنہوں نے اپنے گھر چاندی سے بھر لئے تھے ۔

16 یا پوشیدہ اسقاط حمل کی مانند میں وُجوُد میں نہ آتا یا اُن بچوّں کی مانند جنہوں نے روشنی ہی نہ دیکھی ۔

17 وہاں شریر فساد سے باز آتے ہیں ۔ اور تھکے ماند راحت پاتے ہیں ۔

18 وہاں قیدی ملکر آرام کرتے ہیں اور داروغہ کی آواز سُننے میں نہیں آتی ۔

19 چھوٹے اور بڑے دونوں وہیں ہیں اور نوکر اپنے آقا سے آزاد ہے ۔

20  دُکھیارے کو روشنی اور تلخ جان کو زندگی کیوں ملتی ہے ؟

21 جو موت کی راہ دیکھتے ہیں پر وہ آتی نہیں اور چھپے خزانوں سے زیادہ اُسکے جویان ہیں ۔

22 جو نہایت شادمان اور خوش ہوتے ہیں جب قبر کو پالیتے ہیں

23 اَیسے آدمی کو روشنی کیوں ملتی ہے جسکی راہ چھپی ہے اور جسے خدا نے ہر طرف سے بند کردیا ہے؟

24  کیو نکہ میرے کھانے کی جگہ میری آہیں ہیں اور میرا کراہتا پانی کی طرح جاری ہے۔

25 کیونکہ جس بات سے میں ڈرتا ہوں وہی مجھ پر گذرتی ہے ۔

26 کیونکہ مجھے نہ چین ہے نہ آرام نہ مجھے کل پڑتی ہے بلکہ مصیبت ہی آتی ہے۔

  ایّوب 4

1 تب تیمائی الیفزؔ کہنے لگا۔

2 اگر کوئی تجھ سے بات چیت کرنے کی کوشش کرے تو کیا تو رنجیدہ ہوگا ؟ پر بولے بغیر کون رہ سکتا ہے ؟

3 دیکھ ! تو نے بہتوں کو سکھایا اور کمزور ہاتھوں کومضبوط کیا۔

4 تیری باتوں نے گرتے ہوئے کو سنبھالا اور تو نے لڑکھڑاتے گھٹنوں کو پایدار کیا۔

5 پر اب تو تجھی پر آپڑی اور تو بے دِل ہُوا جاتا ہے ۔اُس نے تجھے چھُوا اور تو گھبرا اُٹھا ۔

6 کیا تیری خدا ترسی ہی تیرا بھروسا نہیں ؟ کیا تیری راہوں کی راستی تیری اُمید نہیں ؟

7 کیا تجھے یا د ہے کہ کبھی کوئی معصوم بھی ہلاک ہُوا ہے ؟ یا کہیں راستباز بھی کاٹ ڈالے گئے ؟

8 میرے دیکھنے میں تو جو گُناہ کو جوتتے اور دُکھ بولتے ہیں وہی اُسکو کاٹتے ہیں ۔

9 وہ خدا کے دم سے ہلاک ہوتے اور اُسکے غضب کے جھوکے سے بھسم ہوتے ہیں ۔

10 ببر کی گرج اور خونخوار ببر کی دھاڑ اور ببر کے بچوں کے دانت ۔یہ سب توڑے جاتے ہیں ۔

11 شکار نہ پانے سے بُڈّھا ببر ہلاک ہوتا اور شیرنی کے بچے تتر بتر ہوجاتے ہیں ۔

12 ایک بات چُپکے سے میرے پاس پہنچائی گئی ۔اُسکی بھنک میرے کان میں پڑی ۔

13 رات کی رویتوں کے خیالوں کے درمیان جب لوگوں کو گہری نیند آتی ہے ۔

14 مجھے خوف اور کپکپی نے اَیسا پکڑا کہ میری سب ہڈیوں کو ہلا ڈالا۔

15 تب ایک رُوح میرے سامنے سے گُذری اور میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے ۔

16  وہ چُپ چاپ کھڑی ہوگئی پر میں اُسکی شکل پہچان نہ سکا ۔ ایک صورت میری آنکھوں کے سامنے تھی اور سناّٹا تھا ۔پھر میں نے ایک آواز سُنی ۔ کہ

17  کیا فانی اِنسان خدا سے زیادہ عادِل ہوگا؟کیا آدمی اپنے خالق سے زیادہ پاک ٹھہریگا ؟

18 دیکھ! اُسے اپنے خادموں کا اعتبار نہیں اور وہ اپنے فرشتوں پر حمایت کوعائد کرتا ہے ۔

19 پھر بھلا اُنکی کیا حقیقت ہے جو مٹی کے مکانوں میں رہتے ہیں ۔جنکی بُنیاد خاک میں ہے اور جو پتنگے سے بھی جلدی پس جاتے ہیں !

20 وہ صُبح سے شام تک ہلاک ہوتے ہیں۔وہ ہمیشہ کے لئے فنا ہوجاتے ہیں اور کوئی اُنکا خیال بھی نہیں کرتا ۔

21  کیا اُنکے ڈیرے کی ڈوری اُنکے اندر ہی اندر توڑی نہیں جاتی ؟ وہ مرتے ہیں اور یہ بھی بغیر دانائی کے ۔

  ایّوب 5

1 ذرا پُکار ۔کیا کوئی ہے جو تجھے جواب دیگا؟ اور مُقدسوں میں سے تو کس کی طرف پھر یگا ؟

2  کیو نکہ کُڑھتا بیوقوف کو مار ڈالتا ہے اور جلن احمق کی جان لے لیتی ہے ۔

3 میں نے بیو قوف کو جڑ پکڑتے دیکھا ہے پر ناگہان اُسکے مسکن پر لعنت کی ۔

4 اُسکے بال بچے سلامتی سے دُور ہیں ۔وہ پھاٹک ہی پر کچلے جاتے ہیں اور کوئی نہیں جو اُنہیں چھُڑائے ۔

5 بُھوکا اُسکی فصل کو کھاتا ہے بلکہ اُسے کانٹوں میں سے بھی نکال لیتا ہے اور پیاسا اُسکے مال کو نگل جاتا ہے ۔

6 کیو نکہ مصیبت مٹّی میں سے نہیں اُگتی ۔ نہ دُکھ زمین میں سے نکلتا ہے۔

7 پر جیسے چنگاریاں اُوپر ہی کو اُڑتی ہیں ویسے ہی انسان دُکھ کے لئے پیدا ہوا ہے ۔

8 لیکن میں تو خدا ہی کا طالب رہونگا اور اپنا معاملہ خدا ہی پر چھوڑ ونگا ۔

9  جو اَیسے بڑے بڑے کام جو دریافت نہیں ہوسکتے اور بے شمار عجیب کام کرتا ہے ۔

10 وہی زمین پر مینہ برساتا اور کھیتوں میں پانی بھیجتا ہے ۔

11 اِسی طرح وہ فروتنوں کو اُونچی جگہ پر بٹھاتا ہے اور ماتم کرنے والے سلامتی کی سرفرازی پاتے ہیں ۔

12 وہ عیّاروں کی تد بیروں کو باطل کردیتا ہے ۔یہاں تک کہ اُنکے ہاتھ اُنکے مقصود کو پورا نہیں کرسکتے

13 وہ ہوشیاروں کو اُن ہی کی چالاکیوں میں پھنسا تا ہے اور ٹیڑ ھے لوگوں کی مشورت جلد جاتی رہتی ہے ۔

14 اُنہیں دِن دِہاڑے اندھیرے سے پالا پڑتا ہے اور وہ دوپہر کے وقت اَیسے ٹٹولتے پھرتے ہیں جیسے رات کو۔

15 لیکن مُفلس کو اُنکے مُنہ کی تلوار اور زبردست کے ہاتھ سے وہ بچا لیتا ہے ۔

16 سو مسکین کو اُمید رہتی ہے اور بدکاری اپنا مُنہ بند کرلیتی ہے ۔

17 دیکھ! وہ آدمی جسے خدا تنبیہ کرتا ہے خوش قسمت ہے ۔اِسلئے قادر مُطلق کی تادیب کو حقیر نہ جان ۔

18 کیو نکہ وہی مجروح کرتا اور پٹی باندھتا ہے ۔وہی زخمی کرتا ہے اور اُسی کے ہاتھ چنگا کرتے ہیں ۔

19 و ہ تجھے چھ مُصیبتوں سے چھُڑائیگا بلکہ سات میں بھی کوئی آفت تجھے چھُونے نہ پائیگی ۔

20 کال میں وہ تجھ کو موت سے بچائیگا اور لڑائی میں تلوار کی دھار سے ۔

21 تو زبان کے کوڑے سے محفوظ رکھا جائیگا اور جب ہلاکت آئیگی تو تجھے ڈر نہیں لگیگا ۔

22 تو ہلاکت اور خشک سالی پر ہنسیگا اور زمین کے درندوں سے تجھے کچھ خوف نہ ہوگا ۔

23 میدان کے پتھروں کے ساتھ تیرا ایکا ہوگا اور جنگلی درِندے تجھ سے میل رکھینگے

24  اور تو جانیگا کہ تیرا ڈیرا محفوظ ہے اور تو اپنے مسکن میں جائیگا اور کوئی چیز غائب نہ پائیگا ۔

25 تجھے یہ بھی معلوم ہوگا کہ تیری نسل بڑی اور تیری اَولاد زمین کی گھاس کی مانند برومند ہوگی۔

26 تو پُوری عمر میں اپنی قبر میں جائیگا جیسے اناج کے پُولے اپنے وقت پر جمع کئے جاتے ہیں ۔

27 دیکھ ! ہم نے اِسکی تحقیق کی اور یہ بات یوں ہی ہے ۔اِسے سُن لے اور اپنے فائدہ کے لئے اِسے یاد رکھ ۔

  ایّوب 6

1 تب ایوب نے جواب دیا:۔

2 کاشکہ میرا کُڑھنا تولا جاتا اور میری ساری مصیبت ترازُو میں رکھی جاتی !

3 تو وہ سمندر کی ریت سے بھی بھاری اُترتی ۔اِسی لئے میری باتیں نے تاملّی کی ہیں

4 کیو نکہ قادِر مطلق کے تیر میرے اندر لگے ہُوئے ہیں ۔ میری رُوح اُن ہی کے زہر کو پی رہی ہے ۔خدا کی ڈراونی باتیں میرے خلاف صف باندھے ہُوئے ہیں۔

5 کیا جنگلی گدھا اُس وقت بھی رینگتا ہے جب اُسے گھاس مل جاتی ہے؟ یا کیا بیل چارا پاکر ڈکارتا ہے؟

6  کیا پھیکی چیز بے نمک کھائی جاسکتی ہے ؟ یا کیا انڈے کی سفیدی میں کوئی مزہ ہے؟

7 میری رُوح کو اُنکے چھُونے سے بھی انکار ہے۔وہ میرے لئے مکُروہ غذا ہیں ۔

8 کاش کہ میری درخواست منظورہوتی اور خدا مجھے وہ چیز بخشتا جسکی مجھے آرزو ہے!

9 یعنی خدا کو یہی منظور ہوتا کہ مجھے کُچل ڈالے اور اپنا ہاتھ چلا کر مجھے کاٹ ڈالے !تو مجھے تسلّی ہوتی بلکہ میں نے اُس اٹل درد میں بھی شادمان رہتا کیو نکہ میں نے اُس قُدُّوس کی باتوں کا اِنکار نہیں کیا ۔

10  

11 میری طاقت ہی کیا ہے جو میں ٹھہرا رہوُں ؟ اور میرا انجام ہی کیا ہے جو میں صبر کُروں ؟

12 کیا میری طاقت پتھروں کی طاقت ہے ؟یا میرا جسم پیتل کا ہے؟

13  کیا بات یہی نہیں کہ میں بے بس ہُوں اور کام کرنے کی قُوت مجھ سے جاتی رہی ہے؟

14 اُس پر جو بے دِل ہونے کو ہے اُسکے دوست کی طرف سے مہربانی ہونی چاہئے بلکہ اُس پر بھی جو قادِر مطلق کا خوف چھوڑ دیتا ہے ۔

15 میرے بھائیوں نے نالے کی طرح دغا کی ۔ اُن وادِیوں کے نالوں کی طرح جو سوکھ جاتے ہیں ۔

16 جو یخ کے سبب سے کالے ہیں اور جن میں برف چھپی ہے۔

17 جس وقت وہ گرم ہوتے ہیں تو غائب ہوجاتے ہیں اور جب گرمی پڑتی ہے تو اپنی جگہ سے اُڑجاتے ہیں ۔

18 قافلے اپنے راستہ سے مُڑ جاتے ہیں اور بیابان میں جاکر ہلاک ہوجاتے ہیں ۔

19 تیماؔ کے قافلے دیکھتے رہے ۔سباؔ کے کاروان اُنکے اِنتظار میں رہے ۔

20 وہ شر مندہ ہُوئے کیونکہ اُنہوں نے اُمید کی تھی ۔ وہ وہا ں آئے اور پشیمان ہوئے ۔

21 سو تمہاری بھی کوئی حقیقت نہیں ۔تم ڈراونی چیز دیکھکر ڈر جاتے ہو۔

22 کیا میں نے کہا کچھ مجھے دو؟ یا اپنے مال میں میرے لئے رِشوت دو؟

23 یا مخالف کے ہاتھ سے مجھے بچاؤ؟یا ظالموں کے ہاتھ سے مجھے چھُڑاؤ ؟

24 مجھے سمجھاؤ اور میں خاموش رہونگا اور مجھے سمجھاؤ کہ میں کس با ت میں چُوکا ۔

25 راستی کی باتیں کیسی مُوثر ہوتی ہیں !پر تمہاری دلیل کس بات کی تردید کرتی ہے؟

26 کیا تم اِس خیال میں ہو کہ لفظوں کی تردید کرو؟ اِس لئے کہ مایوس کی باتیں ہوا کی طرح ہوتی ہیں ۔

27 ہاں تم تو یتیموں پر قرعہ ڈالنے والے اور اپنے دوست کو سوداگری کا مال بنانے والے ہو ۔

28 اِس لئے ذرا میری طرف نگاہ کروکیو نکہ تمہارے منہ پر میں ہر گز جھوٹ نہ بولُونگا ۔

29  میں تمہاری منّت کرتا ہوں ۔باز آؤ ۔ بے انصافی نہ کرو ۔ہاں با ز آؤ۔ میں حق پر ہوں ۔

30 کیا میری زبان پر بے انصافی ہے ؟ کیا فتنہ انگیز ی کی باتوں کے پہچاننے کا مجھے شعور نہیں ؟

  ایّوب 7

1 کیا انسان کے لئے زمین پر جنگ وجدل نہیں ؟ اور کیا اُسکے دِن مزدوُر کے سے نہیں ہوتے ؟

2 جیسے نوکر سایہ کی بڑی آرزُو کرتا ہے اور مزدُور اپنی اُجرت کا منتظر رہتا ہے ۔

3 ویسے ہی میں بُطلان کے مہینوں کا مالک بنایا گیا ہُوں اور مصیبت کی راتیں میرے لئے ٹھہرائی گئی ہیں ۔

4 جب میں لیٹتا ہوں تو کہتا ہوں کب اُٹھو نگا ؟ پر رات لمبی ہوتی ہے اور دن نکلنے تک اِدھر اُدھر کروٹیں بدلتا رہتا ہوں ۔

5  میرا جسم کیڑوں اور مٹی کے ڈھیلوں سے ڈھکا ہے۔میری کھال سمٹتی اور پھرناسور ہوجاتی ہے۔

6 میرے دِن جُلا ہے کی ڈھر کی سے بھی تیز رفتا ر ہیں اور بغیر اُمید کے گذر جاتے ہیں ۔

7  آہ! یاد کہ کر میری زندگی ہوا ہے اور میری آنکھ خوشی کو پھر نہ دیکھیگی ۔

8 جو مجھے اب دیکھتا ہے اُسکی آنکھ مجھے پھر نہ دیکھیگی ۔ تیری آنکھیں تو مجھ پر ہونگی پر میں نہ ہو نگا ۔

9 جیسے بادل پھٹکر غائب ہوجاتا ہے ویسے ہی وہ جو قبر میں اُترتا ہے پھر کبھی اُوپر نہیں آتا ۔

10 وہ اپنے گھر کوپھر نہ لَوٹیگا ۔ نہ اُسکی جگہ اُسے پھِر پہچانیگی ۔

11 اِس لئے میں اپنا منہ بند نہیں رکھونگامیں اپنی رُوح کی تلخی میں بولتا جاؤنگا ۔ میں اپنی جان کے غذاب میں شکوہ کرونگا ۔

12 کیا میں سمندر ہوں یا مگرمچھ جو تو مجھ پر پہرا بٹھاتا ہے ؟

13 جب میں کہتا ہوں میرا بستر مجھے آرام پہنچائیگا ۔ میرا بچھونا میرے غم کو ہلکا کریگا

14 تو تُو خوابوں سے مجھے ڈراتا اور روتیوں سے مجھے سہما دیتا ہے ۔

15 یہاں تک کہ میری جان پھانسی اور موت کو میری اِن ہڈّ یوں پر ترجیح دیتی ہے۔

16 مجھے اپنی جان سے نفرت ہے۔میں ہمیشہ تک زندہ رہنا نہیں چاہتا ۔مجھے چھوڑ دے کیونکہ میرے دِن بُطلان ہیں ۔

17 اِنسان کی بساط ہی کیا ہے جو تو اُسے سرفراز کرے اور اپنا دِل اُس پر لگائے

18 اور ہر صُبح اُسکی خبر لے اور ہر لمحہ اُسے آزمائے ؟

19 تو کب تک اپنی نگا ہ میری طرف سے نہیں ہٹا ئیگا اور مجھے اِتنی بھی مہلت نہ دیگا کہ اپنا تھوک نگل لُوں ؟

20 اَے بنی آدم کے ناظر ! اگر میں نے گناہ کیا ہے تو تیرا کیا بگاڑتا ہُوں ؟تو نے کیوں مجھے اپنا نشانہ بنا لیا ہے یہاں تک کہ میں اپنے آپ پر بوجھ ہُوں ؟

21 تو میر ا گُناہ کیوں نہیں معاف کرتا اور میری بد کاری کیوں نہیں دُور کر دیتا ؟ اب تو میں مٹّی میں سو جاؤنگا اور تو مجھے خُوب ڈھونڈیگا پر میں نہ ہُونگا ۔

  ایّوب 8

1 تب بِلددؔ سُوخی کہنے لگا:۔

2 تو کب تک اَیسے ہی بکتا رہیگا ؟ اور تیرے مُنہ کی باتیں کب تک آندھی کی طرح ہونگی؟

3 کیا خدا بے انصافی کرتا ہے ؟کیا قادِرمطلق عدل کا خون کرتا ہے ؟

4 اگر تیرے فرزندوں نے اُسکا گُناہ کیا ہے اور اُس نے اُنہیں اُن ہی کی خطا کے حوالہ کردیا

5 تو بھی اگر تو خدا کو خوب ڈھونڈتا اور قادِر مطلق کے حُضُور منت کرتا

6 تو اگر تو پاک دِل راستباز ہو تا تو وہ ضُرور اب تیرے لئے بیدار ہو جاتا اور تیری راستبازی کے مسکن کو برومند کرتا ۔

7  اور اگرچہ تیرا آغاز چھوٹا سا تھا تو بھی تیرا انجام بہت بڑا ہوتا۔

8 ذرا پچھلے زمانہ کے لوگوں سے پُوچھ اور جو کچھ اُنکے باپ دادا نے تحقیق کی ہے اُس پر دھیان کر

9 (کیونکہ ہم تو کل کے ہیں اور کچھ نہیں جانتے اور ہمارے دِن زمین پر سایہ کی مانند ہیں )۔

10 کیا وہ تجھے نہ سکھائینگے اور نہ بتا ئینگے اور اپنے دِل کی باتیں نہیں کرینگے ؟

11  کیا ناگر موتھا بغیر کیچڑ کے اُگ سکتا ہے؟کیا سرکنڈا بغیر پانی کے بڑھ سکتا ہے؟

12 جب وہ ہرا ہی ہے اور کاٹا بھی نہیں گیا تو بھی اور پودوں سے پہلے سُوکھ جاتا ہے ۔

13 اَیسی ہی اُن سب کی راہیں ہیں جو خدا کو بھول جاتے ہیں ۔بے خدا آدمی کی اُمید ٹوٹ جائیگی ۔

14 اُسکا اِعتماد جاتا رہیگا اور اُسکا بھروسا مکڑی کا جالا ہے ۔

15 وہ اپنے گھر پر ٹیک لگا ئیگا لیکن وہ کھڑا نہ رہیگا ۔وہ اُسے مضبوطی سے تھامیگا پر وہ قائم نہ رہیگا ۔

16 وہ دُھوپ پاکر ہرا بھرا ہو جاتا ہے اور اُسکی ڈالیاں اُسی کے باغ میں پھیلتی ہیں ۔

17 اُسکی جڑیں ڈھیرمیں لپٹی ہُوئی ہیں ۔وہ پتھروں کی جگہ کو دیکھ لیتا ہے ۔

18 اگر وہ اپنی جگہ سے نیست کیا جائے تو وہ اُسکا اِنکار کرکے کہنے لگیگی کہ میں نے تجھے دیکھا ہی نہیں ۔

19 دیکھ!اُسکی راہ کی خوشی اِتنی ہی ہے اور مٹّی میں سے دُوسرے اُگ آئینگے ۔

20 دیکھ! خدا کامِل آدمی کو چھوڑ نہ دیگا ۔نہ وہ بدکرداروں کو سنبھالیگا ۔

21 وہ اب بھی تیرے مُنہ کو ہنسی سے بھر دیگا اور تیرے لبوں کو للکار کی آواز سے ۔

22  تیرے نفرت کرنے والے شرم کا جامہ پہنینگے اور شریروں کو ڈیرا قائم نہ رہیگا ۔

  ایّوب 9

1 پھر ایوب ؔ نے جواب دیا:۔

2  درحقیقت میں جانتا ہُوں کہ بات ےُوں ہی ہے پر اِنسان خُدا کے حُضُور کیسے راستباز ٹھہرے ؟

3  اگر وہ اُس سے بحث کرنے کو راضی بھی ہو تو یہ ہزار باتوں میں سے اُسے ایک کا بھی جواب نے دے سکیگا ۔

4 وہ دِل کا عقلمند اور طاقت میں زور آور ہے ۔کِس نے جُرات کرکے اُسکا سامنا کیا اور برومند ہُوا ؟

5 وہ پہاڑوں کو ہٹا دیتا ہے اور اُنہیں پتا بھی نہیں لگتا ۔وہ اپنے قہر میں اُنہیں اُلٹ دیتا ہے ۔

6 وہ زمین کو اُسکی جگہ سے ہلادیتا ہے اور اُسکے سُتُون کانپنے لگتے ہیں ۔

7 وہ آفتاب کو حکم کرتا ہے اور وہ طلوع نہیں ہوتا اور ستاروں پر مُہر لگا دیتا ہے ۔

8 وہ آسمانوں کو اکیلا تان دیتا ہے اور سُمندر کی لہروں پر چلتا ہے ۔

9 اُس نے بناتُؔ النصش اور جبّارؔ اور ثُریاؔ اور جنوب کے برجوں کو بنایا ۔

10 وہ بڑے بڑے کام جو دریافت نہیں ہو سکتے اور بے شُمار عجاءِب کرتا ہے ۔

11 دیکھ ! وہ میرے پاس سے گذُرتا ہے پر مجھے دِکھائی نہیں دتیا ۔وہ آگے بھی بڑھ جاتا ہے پر میں اُسے نہیں دیکھتا ۔

12 دیکھ !وہ شکار پکڑتا ہے۔ کونُ سے روک سکتا ہے ؟کون اُس سے کہیگا کہ تو کیا کرتا ہے؟

13 خدا اپنے غضب کو نہیں ہٹا ئیگا ۔رہبؔ کے مددگار اُسکے نیچے جُھک جاتے ہیں ۔

14  پھر میری کیا حقیقت ہے کہ میں اُسے جواب دُوں اور اُس سے بحث کرنے کو اپنے لفظ چھانٹ چھانٹکر نکالُوں ؟

15  اُسے تومیں اگر صادق بھی ہوتا تو جواب نہ دیتا ۔میں اپنے مخالف کی منت کرتا ۔

16 اگر وہ میرے پُکارنے پر مجھے جواب بھی دیتا تو بھی میں یقین نہ کرتا کہ اُس نے میری آواز سُنی ۔

17 وہ طوفان سے مجھے توڑتا ہے اور بے سبب میرے زخموں کو زیادہ کرتا ہے۔

18 وہ مجھے دم نہیں لینے دیتا بلکہ مجھے تلخی سے لبریز کرتا ہے ۔

19  اگر زور آور کی طاقت کا ذکر ہو تو دیکھو وہ ہے ! اور اگر اِنصاف کا تو میرے لئے وقت کون ٹھہرائیگا ؟

20 اگر میں صادق بھی ہوں تو بھی میرا ہی منہ مجھے مُلزم ٹھہرائیگا ۔اگر میں کامل بھی ہوں تو بھی یہ مجھے کجرو ثابت کریگا۔

21 میں کامل تو ہوں پر میں اپنے کو کچھ نہیں سمجھتا ۔میں اپنی زِندگی کو حقیر جانتا ہوں ۔

22 یہ سب ایک ہی بات ہے اِس لئے میں کہتا ہوں کہ وہ کامل اور شریر دونوں کو ہلاک کردیتا ہے۔

23 اگر مری ناگہان ہلاک کرنے لگے تو وہ بے گُناہ کی آزمائش کا مضحکہ اُڑاتا ہے۔

24 زمین شریروں کو سُپرد کر دی گئی ہے۔وہ اُسکے حاکموں کے منہ ڈھانک دیتا ہے ۔اگر وہی نہیں تو اَور کون ہے؟

25 میرے دِن ہر کاروں سے بھی تیز رَو ہیں ۔وہ اُڑے چلے جاتے ہیں اور خوشی نہیں دیکھنے پاتے ۔

26 وہ تیز جہازوں کی طرح نکل گئے اور اُس عُقاب کی مانند جو شکار پر جھپٹتا ہو۔

27 اگر میں کہوں میں اپناغم بُھلادُونگا اور اُداسی چھوڑ کر دِل شاد ہُونگا

28 تو میں اپنے دُکھوں سے ڈرتا ہُوں ۔میں جانتا ہُوں کہ تو مجھے بے گُناہ نہ ٹھہرائیگا ۔

29 میں تو مُلزم ٹھہرونگا ۔پھر میں عبث زحمت کیوں اُٹھاؤں ؟

30 اگر میں اپنے کو برف کے پانی سے دھوؤں اور اپنے ہاتھ کتنے ہی صاف کُروں

31 تو بھی تُو مجھے کھائی میں غوطہ دیگا اور میرے ہی کپڑے مجھ سے گھن کھا ئینگے ۔

32 کیو نکہ وہ میری طرح آدمی نہیں کہ میں اُسے جواب دُوں اور ہم عدالت میں باہم حاضر ہوں ۔

33 ہمارے درمیان کوئی ثالث نہیں جو ہم دونوں پر اپنا ہاتھ رکھے ۔

34 وہ اپنا عصا مجھ سے ہٹا لے اور اُسکی ڈراونی بات مجھے ہراسان نہ کرے ۔

35 تب میں کچھ کہونگا اور اُس سے ڈرنے کا نہیں کیو نکہ اپنے آپ میں تو میں ایسا نہیں ہوں

  ایّوب 10

1 میری رُوح میری زندگی سے بیزار ہے۔میں اپنا شکوہ خوب دِل کھولکر کُرونگا ۔ میں اپنے دل کی تلخی میں بولُونگا ۔

2 میں خدا سے کہونگا مجھے مُلز منہ ٹھہرا ۔مجھے بتا کہ تو مجھ سے کیوں جھگڑتا ہے ۔

3 کیا تجھے اچھا لگتا ہے کہ اندھیر کرے اور اپنے ہاتھوں کی بنائی ہُوئی چیز کو حقیر جانے اور شریروں کی مشور ت کو روشن کرے ؟

4 کیا تیری آنکھیں گوشت کی ہیں یا تو اَیسے دیکھتا ہے جیسے آدمی دیکھتا ہے؟

5 کیا تیرے دِن آدمی کے دِن کی طرح اور تیرے سال اِنسان کے ایّام کی مانند ہیں

6 کہ تو میری بدکاری کو پُوچھتا اور میرا گناہ ڈھونڈتا ہے

7  گو تجھے معلوم ہے کہ میں شریر نہیں ہوں اور کوئی نہیں جو تیرے ہاتھ سے چھُڑاسکے ؟

8  تیرے ہی ہاتھوں نے مجھے بنایا اور سراسر جوڑ کر کامل کیا۔پھر بھی تو مجھے ہلاک کرتا ہے ۔

9  یاد کر کہ تو نے گُندھی ہُوئی مٹّی کی طرح مجھے بنایا اور کیا تو مجھے پھر خاک میں ملائیگا ؟

10 کیا تو نے مجھے دُودھ کی طرح نہیں اُنڈیلا اور پنیر کی طرح نہیں جمایا ؟

11 پھر تو نے مجھ پر چمڑا اور گوشت چڑھایا اور ہڈیوں اور نسوں سے مجھے جوڑ دیا۔

12 تو نے مجھے جان بخشی اور مجھ پر کرم کیا اور تیری نگہبانی نے میری رُوح سلامت رکھی

13 تو بھی تو نے یہ باتیں اپنے دِل میں چھپا رکھی تھیں ۔میں جانتا ہوں کہ تیر ا یہی اِرادہ ہے کہ

14  اگر میں گناہ کُروں تو تُو مجھ پر نگران ہوگا۔اور تو مجھے میری بدکاری سے بری نہیں کریگا ۔

15 اگر میں بدی کُروں تو مجھ پر افسوس !اگر میں صادق بنوں تو بھی اپنا سر نہیں اُٹھانے کا کیونکہ میں رُسوائی سے بھرا ہُوں اور اپنی مصیبت کو دیکھتا رہتا ہوں

16  اور اگر سر اُٹھاؤں تو تُو شیر کی طرح مجھے شکار کرتا ہے اور پھر عجیب صورت میں مجھ پر ظاہر ہوتا ہے ۔

17 تو میرے خلاف نئے نئے گواہ لاتا ہے اور اپنا قہر مجھ پر بڑھاتا ہے ۔نئی نئی فوجیں مجھ پر چڑھاآتی ہیں ۔

18 پس تو نے مجھے رَحِم سے نکالا ہی کیوں ؟میں جان دے دیتا اور کوئی آنکھ مجھے دیکھنے نہ پاتی ۔

19 میں اَیسا ہو تا کہ گویا تھا ہی نہیں ۔میں رَحم ہی سے قبر میں پہنچادیا جاتا ۔

20 کیا میرے دِن تھوڑے سے نہیں ؟ باز آ اور مجھے چھوڑدے تاکہ میں کچھ راحت پاؤں ۔

21 اِس سے پہلے کہ میں وہاں جاؤں جہاں سے پھر نہ لَوٹو نگا یعنی تاریکی اور موت اور سایہ کی سر زمین کو

22 گہری تاریکی کی سر زمین جو خود تاریکی ہی ہے ۔موت کے سایہ کی سر زمین جو بے ترتیب ہے اور جہاں روشنی بھی اَیسی ہے جیسی تاریکی ۔

  ایّوب 11

1 تب ضُوؔ فرنعماتی نے جواب دیا:۔

2  کیا اِن بُہت سی باتوں کا جواب نہ دِیا جائے ؟ اور کیا بکواسی آدمی راست ٹھہرایا جائے ؟

3  کیا تیری لاف زنی لوگوں کو خاموش کردے ؟اور جب تو ٹھٹھا کرے تو کیا کوئی تجھے شرمندہ نہ کرے ؟

4 کیونکہ تو کہتا ہے میری تعلیم پاک ہے اور تیری نگاہ میں بیگناہ ہوں ۔

5  کاش !خداخود بولے اورتیرے خلاف اپنے لبوں کو کھولے

6  اور حکمت کے اسرار تجھے دِکھائے کہ وہ تا ثیر میں گونا گُون ہے!سو جان لے کہ تیری بدکاری جس لائق ہے اُس سے کم ہی خدا تجھ سے مُطالبہ کرتا ہے ۔

7 کیا تو تلاش سے خدا کو پا سکتا ہے ؟ کیا تو قادِر مُطلق کا بھید کمال کے ساتھ دریافت کرسکتا ہے؟

8  وہ آسمان کی طرح اُونچا ہے ۔ تو کیا کرسکتا ہے ؟ وہ پاتال سے گہرا ہے ۔تو کیا جان سکتا ہے ؟

9  اُسکی ناپ زمین سے لمبی اور سمندر سے چوڑی ہے۔

10 اگر وہ بیچ سے گذر کر بند کردے اور عدالت میں بُلائے تو کون اُسے روک سکتا ہے؟

11 کیونکہ وہ بیہودوآدمیوں کو پہچانتا ہے اور بدکاری کو بھی دیکھتا ہے خواہ اُسکا خیال نہ کرے ۔

12 لیکن بے بیہودوآدمی سمجھ سے خالی ہوتا ہے بلکہ اِنسان گورخر کے بچہ کی طرح پیدا ہوتا ہے ۔

13 اگر تو اپنے دِل کو ٹھیک کرے اور اپنے ہاتھ اُسکی طرف پھیلائے ۔

14 اگر تیرے ہاتھ میں بدکاری ہو تواُسے دُور کرے اور ناراستی کو اپنے ڈیروں میں رہنے نہ دے

15 تب یقیناًتو اپنا منہ بے داغ اُٹھائیگا بلکہ تو ثابت قدم ہو جائیگا اور ڈرنے کا نہیں

16 کیونکہ تو اپنی خستہ حالی کو بھول جائیگا ۔تو اُسے اُسے پانی کی طرح یاد کریگا جو بہ گیا ہو۔

17 اور تیری زندگی دوپہرسے زیادہ روشن ہوگی اور اگر تاریکی ہُوئی تو وہ صبح کی طرح ہوگی

18 اور تو مُطمئن رہیگا کیونکہ اُمید ہوگی اور اپنے چوگرد دیکھ دیکھکر سلامتی سے آرام کریگا

19 اور تو لیٹ جائیگا اور کوئی تجھے ڈرائیگا نہیں بلکہ بہتیرے تجھ سے فریاد کرینگے

20 پر شریروں کی آنکھیں رہ جائینگی ۔ اُنکے لئے بھاگنے کو بھی راستہ نہ ہوگا اور دم دے دینا ہی اُنکی اُمید ہوگی۔

  ایّوب 12

1 تب ایوب ؔ نے جواب دیا:۔

2 بے شک آدمی تو تم ہی ہو اور حکمت تمہارے ہی ساتھ مریگی ۔

3 لیکن مجھ میں بھی سمجھ ہے جیسے تم میں ہے ۔میں تم سے کم نہیں ۔بھلا اَیسی باتیں جیسی یہ ہیں کون نہیں جانتا ؟

4 میں اُس آدمی کی طرح ہوں جو اپنے پڑوسی کے لئے ہنسی کا نشانہ بنا ہے ۔میں وہ آدمی تھا جو خدا سے دُعا کرتا اور وہ اُسکی سُن لیتا تھا۔راست اور کامل آدمی ہنسی کا نشانہ ہوتا ہے ۔

5 جو چین سے ہے اُسکے خیال میں دُکھ کے لئے حقارت ہوتی ہے۔یہ اُنکے لئے تیار رہتی ہے جنکا پاؤں پھسلتا ہے۔

6 ڈاکوؤں کے ڈیرے سلامت رہتے ہیں اور جو خدا کو غصہ دلاتے ہیں وہ محفوظ رہتے ہیں ۔اُن ہی کے ہاتھ کو خدا خوب بھرتا ہے

7 حیوانوں سے پُوچھ اور وہ تجھے سکھائینگے اور ہو ا کے پرندوں سے دریافت کر اور وہ تجھے بتا ئینگے ۔

8  یا زمین سے بات کر اور وہ تجھے سکھا ئیگی اور سمندر کی مچھلیاں تجھ سے بیان کرینگی۔

9 کون نہیں جانتا کہ اِن سب باتوں میں خداوند ہی کاہاتھ ہے جس نے یہ سب بنایا ؟

10 اُسی کے ہاتھ میں ہر جاندار کی جان اور کُل بنی آدم کا دم ہے۔

11 کیا کان باتوں کو نہیں پرکھ لیتا جیسے زبان کھانے کو چکھ لیتی ہے ؟

12 بُڈّھوں میں سمجھ ہوتی ہے اور عُمر کی درازی میں دانائی

13 خدا میں سمجھ اور قوت ہے ۔اُس کے پاس مصلحت اور دانائی ہے ۔

14  دیکھو!وہ ڈھا دیتا ہے تو پھر بنتا نہیں ۔وہ آدمی کو بند کردیتا ہے تو پھر کُھلتا نہیں ۔

15 دیکھو! وہ مینہ کو روک لیتا ہے تو پانی سُوکھ جاتا ہے ۔پھر جب وہ اُسے بھیجتا ہے تو وہ زمین کو اُلٹ دیتا ہے ۔

16 اُس میں طاقت اور تا ثیر کی قوُّت ہے۔فریب کھانے والا اور فریب دینے والا دونوں اُسی کے ہیں ۔

17  وہ مُشیروں کو لٹوا کر اسیری میں لے جاتا ہے اور عدالت کرنے والوں کو بیوقوف بنا دیتا ہے ۔

18 وہ شاہی بندھنوں کو کھول ڈالتا ہے اور بادشاہوں کی کمر پر پٹکا باندھتا ہے۔

19 وہ کاہنوں کو لٹوا کر اسیری میں لے جاتا اور زبردستوں کو پچھاڑ دیتا ہے۔

20 وہ اعتماد والے کی قُّوت گویائی دُور کرتا اور بُزُرگوں کی دانائی کو چھین لیتا ہے ۔

21 وہ اُمرا پر حقارت برساتا ہے اور زور آوروں کے کمر بند کو کھول ڈالتا ہے۔

22 وہ اندھیرے میں سے گہری باتوں کا آشکارا کرتا اور موت کے سایہ کو بھی روشنی میں لے آتا ہے۔

23 وہ قوموں کو بڑھاکر اُنہیں ہلاک کر ڈالتا ہے۔وہ قوموں کو پھیلاتا اور پھر اُنہیں سمیٹ لیتا ہے ۔

24  وہ زمین کی قوموں کے سرداروں کی عقل اُڑا دیتا اور اُنہیں اَیسے بیابان میں بھٹکا دیتا ہے جہاں راستہ نہیں ۔

25  وہ روشنی کے بغیر تاریکی میں ٹٹولتے پھرتے ہیں اور وہ اُنہیں اَیسا بنا دیتا ہے کہ متوالے کی طرح لڑکھڑاتے ہُوئے چلتے ہیں ۔

  ایّوب 13

1 میری آنکھ نے تو یہ سب کچھ دیکھا ہے۔میرے کان نے یہ سُنا اور سمجھ بھی لیا ہے ۔

2 جو کچھ تم جانتے ہو اُسے میں بھی جانتا ہُوں ۔ میں تم سے کم نہیں ۔

3 میں تو قادِر مطلق سے گفتگو کرنا چاہتا ہُوں ۔ میری آرزُو ہے کہ خدا کے ساتھ بحث کُروں

4 لیکن تم لوگ تو جھوٹی باتوں کے گھڑنے والے ہو۔تم سب کے سب نکمے طبیب ہو۔

5 کاش تم بالکل خاموش ہوجاتے !یہی تمہاری عقلمندی ہوتی ۔

6  اب میری دلیل سُنو اور میرے منہ کے دعویٰ پر کان لگاؤ ۔

7 کیا تم خدا کے حق میں ناراستی سے باتیں کروگے اور اُسکے حق میں فریب سے بولو گے ؟

8 کیا تم اُسکی طرفداری کروگے ؟ کیا تم خدا کی طرف سے جھگڑو گے ؟

9  کیا یہ اچھا ہوگا کہ وہ تمہاری تفتیش کرے ؟کیا تم اُسے فریب دوگے جیسے آدمی کو ؟

10 وہ ضرور تمہیں ملامت کریگا ۔ اگر تم خُفیتہً طرفداری کرو ۔

11 کیا اُسکا جلال تمہیں ڈرانہ دیگا اور اُسکا رُعب تم پر چھا نہ جائیگا ۔

12 تمہاری معروف باتیں راکھ کی کہاوتیں ہیں ۔تمہاری فصیلیں مٹّی کی فصیلیں ہیں ۔

13 تم چُپ رہو۔مجھے چھوڑو تاکہ میں بول سکوں اور پھر مجھ پر جو بیتے سو بیتے ۔

14  میں اپنا ہی گوشت اپنے دانتوں سے کیوں چباؤں اور اپنی جان اپنی ہتھیلی پر کیوں رکھوں ؟

15 دیکھو وہ مجھے قتل کریگا ۔میں اِنتظار نہیں کرونگا بہرحال میں اپنی راہوں کی تائید اُسکے حُضُور کُرونگا ۔

16 یہ بھی میری نجات کا باعث ہوگا کیونکہ کوئی بے خدا اُسکے سامنے آنہیں سکتا ۔

17 میری تقریر کو غور سے سُنو اور میرا بیان تمہارے کانوں میں پڑے ۔

18 دیکھو میں نے اپنا دعویٰ دُرست کر لیا ہے ۔میں جانتا ہوں کہ میں صادق ہوں ۔

19 کون ہے جو میرے ساتھ جھگڑیگا ؟ کیونکہ پھر تو میں چُپ ہو کر اپنی جان دیدوُنگا ۔

20 فقط دوہی کام مجھ سے نہ کر ۔تب میں تجھ سے نہیں چھپونگا ۔

21 اپنا ہاتھ نجھ سے دُور ہٹا لے اور تیری ہیبت مجھے خوفزدہ نہ کرے ۔

22  تب تیرے بُلانے پر میں جواب دُونگا ۔یا میں بولُوں اور تو مجھے جواب دے ۔

23 میری بدکاریاں اور گناہ کو جان لُوں ۔

24 تو اپنا منہ کیوں چھپا تا ہے اور مجھے اپنادُشمن کیوں جانتا ہے؟

25 کیا تو اُڑتے پتے کو پریشان کریگا ؟ کیا تو سُوکھے ڈنٹھل کے پیچھے پڑیگا ؟

26 کیونکہ تو میرے خلاف تلخ باتیں لکھتا ہے اور میری جوانی کی بدکاریاں مجھ پر واپس لاتا ہے ۔

27 تو میرے پاؤں کاٹھ میں ٹھونکتااور میری سب راہوں کی نگرانی کرتا ہے ۔اور میرے پاؤں کے گر د خط کھینچتا ہے۔

28 اگرچہ میں سڑی ہُوئی چیز کی طرح ہُوں جو فنا ہوجاتی ہے۔ یا اُس کپڑے کی مانند ہوں جسے کیڑے نے کھا لیا ہو۔

  ایّوب 14

1  اِنسان جو عورت سے پیدا ہوتا ہے۔تھوڑے دِنوں کا ہے اور دُکھ سے بھرا ہے۔

2 وہ پھُول کی طرح نکلتا اور کاٹ ڈالاجا تا ہے۔وہ سایہ کی طرح اُڑ جا تا ہے اور ٹھہر تا نہیں ۔

3 سو کیا تُو اَیسے پر اپنی آنکھیں کھولتا ہے اور مجھے اپنے ساتھ عدالت میں گھسیٹتا ہے ؟

4  ناپاک چیز میں سے پاک چیز کون نکال سکتا ہے؟ کو ئی نہیں ۔

5 اُسکے دِن تو ٹھہرے ہُوئے ہیں اور اُسکے مہینوں کی تعدا د تیرے پاس ہے اور تو نے اُسکی حدّوں کو مُقرر کر دیا ہے جنہیں وہ پار نہیں کرسکتا ۔

6 سو اُسکی طرف سے نظر ہٹالے تاکہ وہ آرام کرے جب تک وہ مزدوُر کی طرح اپنادِن پُورا نہ کرلے ۔

7 کیونکہ درخت کی تو اُمید رہتی ہے کہ اگر وہ کاٹا جائے تو پھر پھُوٹ نکلیگا اور اُسکی نرم نرم ڈالیاں موقُّوف نہ ہونگی ۔

8  اگرچہ اُسکی جڑ زمین میں پُرانی ہوجائے اور اُسکا تنہ مٹّی میں گل جائے

9 تو بھی پانی کی بُو پاتے ہی وہ شگوفے لائیگا اور پودے کی طرح شاخیں نکالیگا ۔

10 لیکن اِنسان مر کر پڑا رہتا ہے بلکہ اِنسان دم چھوڑ دیتا ہے اور پھر وہ کہاں رہا ؟

11 جیسے جھیل کا پانی مَوقوُف ہو جاتا ہے اور یا دریا اُترتا اور سُوکھ جاتا ہے

12 ویسے آدمی لیٹ جاتا ہے اور اُٹھتا نہیں ۔جب تک آسمان ٹل نے جائے وہ بیدار نہ ہونگے اور نہ اپنی نیند سے جگائے جائینگے ۔

13 کاشکہ تُو مجھے پاتال میں چھپا دے اور جب تک تیرا قہر ٹل نہ جائے مجھے پوشیدہ رکھے اور کوئی مُعیّن وقت میرے لئے ٹھہرائے اور مجھے یاد کرے !

14 اگر آدمی مرجائے تو کیا وہ پھر جئیگا ؟میں اپنی جنگ کے کُل ایّام میں مُنتظر رہتا جب تک میرا چھُٹکارا نہ ہوتا ۔

15 تو مجھے پکارتا اور میں تجھے جواب دیتا ۔تجھے اپنے ہاتھوں کی صنعت کی طرف رغبت ہوتی۔

16 پر اب تو تُو میرے قدم گنتا ہے ۔کیا تُو میرے گناہ کی تاک میں لگا نہیں رہتا ؟

17 میری خطا تھیلی میں سربہ مُہر ہے۔تو نے میرے گناہ کو سی رکھا ہے۔

18  یقیناًپہاڑ گرتے گرتے معدُوم ہوجاتا ہے اور چٹان اپنی جگہ سے ہٹا دی جاتی ہے ۔

19 پانی پتھروں کو گھس ڈالتا ہے ۔اُسکی باڑھ زمین کی خاک کو بہالے جاتی ہے ۔ اِسی طرح تو اِنسان کی اُ مید کو مٹا دیتا ہے ۔

20 تو سدا اُ س پر غالب ہوتا ہے ۔سو وہ گذر جاتا ہے ۔تو اُسکا چہرہ بدل ڈالتا اور اُسے خارج کر دیتا ہے ۔

21 اُسکے بیٹوں کی عزت ہوتی ہے پر اُسے خبر نہیں ۔وہ ذلیل ہوتے ہیں پر وہ اُنکا حال نہیں جانتا ۔

22 بلکہ اُسکا گوشت جو اُسکے اُوپر ہے دُکھی رہتا اور اُسکی جان اُسکے اندر ہی اندر غم کھاتی رہتی ہے۔

  ایّوب 15

1 تب الِیفزؔ تیمائی نے جواب دیا:۔

2 کیا عقلمند کو چاہئے کہ لغو باتیں جوڑ کر جواب دے اور مشر قی ہوا سے اپنا پیٹ بھرے ؟

3 کے اوہ بیفاءِدہ بکواس سے بحث کرے یا اَیسی تقریروں سے جو بے سُود ہیں ؟

4 بلکہ تو خوف کو برطرف کرکے خدا کے حُضور عبادت کو زائل کرتا ہے ۔

5 کیونکہ تیرا گناہ تیرے منہ کا سکھاتا ہے اور تو عیّاروں کی زبان اِختیار کرتا ہے ۔

6 تیرا ہی منہ تجھے ملزم ٹھہراتا ہے نہ کہ میں بلکہ تیرے ہی ہونٹ تیرے خلاف گواہی دیتے ہیں ۔

7 کیا پہلا اِنسان تو ہی پیدا ہُوا ؟ یا پہاڑوں سے پہلے تیری پیدائش ہُوئی ؟

8 کیا تو نے خدا کی پوشیدہ مصلحت سُن لی ہے اور اپنے لئے عقلمندی کا ٹھیکہ لے رکھا ہے ؟

9 تو اَیسا کیا جانتا ہے جو ہم میں نہیں جانتے؟ تجھ میں اَیسی کیا سمجھ ہے جو ہم میں نہیں ؟

10 ہم لوگوں میں سفید سرا اور بڑے بُوڑھے بھی ہیں جو تیرے باپ سے بھی بہت زیادہ عمر کے ہیں ۔

11  کیا خدا کی تسلی تیرے نزدیک کچھ کم ہے اور وہ کلام جو تجھ سے نرمی کے ساتھ کیا جاتا ہے ؟

12 تیرا دِل کیو ں تجھے کھینچ لے جاتا ہے اور تیری آنکھیں کیوں اِشارہ کرتی ہیں

13 کہ تو اپنی رُوح کو خدا کی مخالف پر آمادہ کرتا ہے اور وہ اپنے منہ سے اَیسی باتیں نکلنے دیتا ہے؟

14 اِنسان ہے کیا کہ وہ پاک ہو؟ اور وہ جو عورت سے پیدا ہُوا کیا ہے کہ صادق ہو؟

15 دیکھ! وہ اپنے قُدسیوں کا اعتبار نہیں کرتا بلکہ آسمان بھی اُسکی نظر میں پاک نہیں ۔

16 پھر بھلا اُسکا کیا ذکر جو گھنونا اور خراب ہے یعنی وہ آدمی جو بدی کو پانی کی طرح پیتا ہے ؟

17  میں تجھے بتاتا ہوں ۔ تُو میری سُن اور جو میں نے دیکھا ہے اُسکا بیا ن کُرونگا ۔

18  (جسے عقلمندوں نے اپنے باپ دادا سے سُنکر بتایا ہے اور اُسے چھپایا نہیں

19 صرف اُن ہی کو ملک دیا گیا تھا اور کوئی پردیسی اُنکے درمیان نہیں آیا)۔

20 شریر آدمی اپنی ساری عمر درد سے کراہتا ہے ۔یعنی سب برس جو ظالم کے لئے رکھے گئے ہیں ۔

21 ڈراونی آوازیں اُسکے کان میں گُونجتی رہتی ہیں ۔اِقبالمندی کے وقت غارتگر اُس پر آپڑیگا ۔

22 اُسے یقین نہیں کہ وہ اندھیرے سے باہر نکلیگا اور تلوار اُسکی مُنتظر ہے۔

23 وہ روٹی کے لئے مارامارا پھرتا ہے کہ کہاں ملیگی ۔وہ جانتا ہے کہ اندھیرے کا دِن پاس ہی ہے ۔

24 مصیبت اور سخت تکلیف اُسے ڈراتی ہیں ۔اَیسے بادشاہ کی طرح جو لڑائی کے لئے تیار ہو وہ اُس پر غالب آتی ہیں۔

25  اِسلئے کہ اُس نے خدا کے خلاف اپنا ہاتھ بڑھایا ہے اور قادِرمطلق کے خلاف بے باکی کرتا ہے۔

26 وہ اپنی ڈھالوں کی موٹی موٹی گُلمیخوں کے ساتھ گردن کش ہو کر اُس پر لپکتا ہے ۔

27 اِسلئے کہ اُسکے منہ پر مُٹا پا چھا گیا ہے اور اُسکے پہلُوؤں پر چربی کی تہیں جم گئی ہیں ۔

28  اور وہ ویران شہروں میں بس گیا ہے ۔اَیسے مکانوں میں جن میں کوئی آدمی نہ بسا اور جو کھنڈر ہونے کو تھے ۔

29 وہ دَولتمند نہ ہوگا ۔ اُسکا مال بنا نہ رہیگا اور اَیسوں کی پیداوار زمین کی طرف نہ جُھکیگی ۔

30 وہ اندھیرے سے کبھی نہ نکلیگا ۔ شعلے اُسکی شاخوں کو خشک کر دینگے اور وہ خدا کے منہ کے دم سے جاتا رہیگا ۔

31 وہ اپنے آپ کو دھوکا دیکر بطالت کا بھروسا نہ کرے کیو نکہ بطالت ہی اُسکا اجر ٹھہریگی ۔

32 یہ اُسکے وقت سے پہلے پُورا ہو جائیگا اور اُسکی شاخ ہر ی نہ رہیگی ۔

33 تاک کی طرح اُسکے انگور کچّے ہی جھڑ جائینگے اور زیتون کی طرح اُسکے پُھول گرجائینگے ۔

34 کیونکہ بے خدا لوگوں کی جماعت بے پھل رہیگی اور رِشوت کے ڈیروں کو آگ بھسم کر دیگی ۔

35 وہ شرارت سے باردار ہوتے ہیں اور بدی پیدا ہوتی ہے اور اُنکا پیٹ دغا کو تیار کرتا ہے ۔

  ایّوب 16

1 تب ایوب ؔ نے جواب دیا:۔

2 اَیسی بہت سی باتیں میں سُن چُکا ہُوں ۔ تم سب کے سب نکمےّ تسلی دینے والے ہو۔

3 کیا لغو باتیں کبھی ختم ہونگی ؟ تو کون سی بات سے جھڑک کر جواب دیتا ہے ؟

4 میں بھی تمہاری طرح بات بنا سکتا ہُوں ۔ اگر تمہاری جان میری جان کی جگہ ہوتی تو میں تمہارے خلاف باتیں گھڑ سکتا اور تم پر اپنا سر ہلا سکتا ۔

5 بلکہ میں اپنی زبان سے تمہیں تقویت دیتا اور میرے لبوں کی غمگساری تم کو تسلی دیتی ۔

6  اگرچہ میں بولتا ہُوں پر مجھ کو تسلی نہیں ہوتی اور گوچُپکا بھی ہو جاتا ہُوں پر مجھے کیا راحت ہوتی ہے؟

7  پر اُس نے تو مجھے بیزار کر ڈالا ہے ۔تو نے میرے سارے جتھے کو تباہ کردیا ہے۔

8  تو نے مجھے مضبوطی سے پکڑلیا ہے ۔یہی مجھ پر گواہ ہے ۔ میری لاغری میرے خلاف کھڑی ہو کر میرے منہ پر گواہی دیتی ہے ۔

9 اُس نے اپنے غضب میں مجھے پھاڑ اور میرا پیچھا کیا ہے ۔اُ سنے مجھ پر دانت پیسے ۔میرا مُخالف مُجھے آنکھیں دِکھاتا ہے۔

10 اُنہوں نے مجھ پر منہ پسارا ہے ۔اُنہوں نے طنزا مجھے گال پر مارا ہے ۔وہ میرے خلاف اِکٹھے ہوتے ہیں ۔

11  خدا مجھے بے دینوں کے حوالہ کرتا ہے اور شریروں کے ہاتھوں میں مجھے سُپرد کرتا ہے۔

12 میں آرام سے تھا اور اُس نے مجھے چُور چُور کر ڈالا ۔اُس نے میری گردن پکڑ لی او ر مجھے پٹک کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ۔اور اُس نے مجھے اپنا نشانہ بنا کر کھڑا کر لیا ہے۔

13 اُسکے تیر انداز مجھے چاروں طرف سے گھیر لیتے ہیں ۔وہ میرے گُردوں کو چیرتا ہے اور رحم نہیں کرتا اور میرے پت کو زمین پر بہا دیتا ہے۔

14 وہ مجھے زخم پر زخم لگا کر خستہ کرتا ہے ۔وہ پہلوان کی طرح مجھ پر دھاوا کرتا ہے۔

15 میں نے اپنی کھال پر ٹا ٹ کو سی لیا ہے اور اپنا سینگ خاک میں راکھ دیا ہے۔

16 میرا منہ روتے روتے سُوج گیا ہے اور میری پلکوں پر موت کاسایہ ہے۔

17 اگرچہ میرے ہاتھوں میں ظلم نہیں اور میری دُعا بے ریا ہے۔

18 اے زمین ! میرے خون کو نہ ڈھانکنا اور میری فریاد کو آرام کی جگہ نہ ملے ۔

19 اب بھی دیکھ ! میرا گواہ آسمان پر ہے اور میرا ضامن عالمِ بالا پر ہے ۔

20  میرے دوست میری حقارت کرتے ہیں پر میری آنکھ خدا کے حُضور آنسو بہاتی ہے۔

21 تا کہ وہ آدمی کے حق کو اپنے ساتھ اور آدم زاد کے حق کو اُسکے پڑوسی کے ساتھ قائم رکھے ۔

22 کیونکہ جب چند سال نکل جائینگے تو میں اُس راستہ سے چلا جاؤ نگا جس سے پھر لَوٹنے کا نہیں

  ایّوب 17

1 میری جان تباہ ہوگئی ۔میرے دِن ہو چکے ۔قبر میرے لئے تیار ہے۔

2 یقیناًہنسی اُڑانے والے میرے ساتھ ساتھ ہیں اور میری آنکھ اُنکی چھیڑ چھاڑ پر لگی رہتی ہے۔

3  ضمانت دے ۔ اپنے اور میرے بیچ میں تو ہی ضامن ہو۔کون ہے جو میرے ہاتھ پر ہاتھ مارے ؟

4 کیونکہ تو نے اِن کے دل کو سمجھ سے روکا ہے اِسلئے تو اِن کو سرفراز نہ کریگا ۔

5 جو لُوٹ کی خاطر اپنے دوستوں کو ملزم ٹھہراتا ہے اُسکے بچوں کی آنکھیں بھی جاتی رہینگی ۔

6 اُس نے مجھے لوگوں کے لئے ضرب المثل بنا دیا ہے اور میں اَیسا ہو گیا کہ لوگ میرے منہ پر تھوکیں ۔

7  میری آنکھ غم کے مارے دُھندلا گئی اور میرے سب اعضا پر چھائیں کے مانند ہیں ۔

8 راستبا ز آدمی اِس بات سے حیران ہونگے ۔ اور معصوم آدمی بے خدا لوگوں کے خلاف جوش میں آئیگا ۔

9 تو بھی صادق اپنی راہ میں ثابت قدم رہیگا اور جس کے ہاتھ صاف ہیں وہ زورآور ہی ہوتا جائیگا

10 پر تم سب کے سب آتے ہو تو آؤ ۔مجھے تمہارے درمیان ایک بھی عقلمند آدمی نہ ملیگا ۔

11 میرے دِن ہوچکے ۔میرے مقصود بلکہ میرے دِل کے ارمان مِٹ گئے ۔

12 وہ رات کو دِن سے بدلتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں روشنی تاریکی کے نزدیک ہے ۔

13  اگر میں اُمید کُروں کہ پاتال میرا گھر ہے ۔ اگر میں نے اندھیرے میں اپنا بچھونا بچھا لیا ہے ۔

14 اگر میں نے سڑاہٹ سے کہا ہے کہ تو میرا باپ ہے اور کیڑے سے کہ تو میری ماں اور بہن ہے

15  تو میری اُمید کہاں رہی ؟ اور جو میری اُمید ہے اُسے کون دیکھیگا ؟

16 وہ پاتال کے پھاٹکوں تک نیچے اُتر جائیگی جب ہم ملکر خاک میں آرام پائینگے ۔

  ایّوب 18

1 تب بلددؔ سُوخی نے جواب دیا :۔

2 تم کب تک لفظوں کی جُستجو میں رہو گے ؟ غور کر لو ۔ پھر ہم بو لینگے ۔

3 ہم کیوں جانوروں کی مانند سمجھے جاتے اور تمہاری نظر میں ناپاک ٹھہرے ہیں ؟

4 تو جو اپنے قہر میں اپنے کو پھاڑتا ہے تو کیا زمین تیرے سبب سے اُجڑجائیگی یا چٹان اپنی جگہ سے ہٹا دی جائیگی ؟

5  بلکہ شریر کا چراغ گُل کر دیا جائیگا اور اُسکی آگ کا شعلہ بے نور ہو جائیگا ۔

6 روشنی اُسکے ڈیرے میں تاریکی ہو جائیگی اور جو چراغ اُسکے اُوپر ہے بُجھا دیا جائیگا ۔

7 اُسکی قُّوت کے قدم چھوٹے کئے جائینگے اور اُسی کی مصلحت اُسے نیچے گرا ئیگی ۔

8 کیو نکہ وہ اپنے ہی پاؤ ں سے جال میں پھنستا ہے اور پھندوں پر چلتا ہے ۔

9 دام اُسکی ایڑی کو پکڑ لیگا اور جال اُسکو پھنسا لیگا۔

10 کمند اُسکے لئے زمین میں چھپا دی گئی ہے اور پھند ا اُسکے لئے راستہ میں رکھا گیا ہے۔

11 دہشتناک چیزیں ہر طرف سے اُسے ڈرائینگی اور اُسکے درپے ہو کر اُسے بھگا ئینگی ۔

12 اُسکا زور بُھوک کا مارا ہوگا اور آفت اُسکے شامل حال رہیگی ۔

13 وہ اُسکے جسم کے اعضا کو کھا جائیگی بلکہ موت کا پہلوٹھا اُسکے اعضا کو چٹ کر جائیگا ۔

14 وہ اپنے ڈیرے سے جس پر اُسکا بھروسا ہے اُکھاڑ دیاجائیگا اور دہشت کے بادشاہ کے پاس پہنچایا جائیگا ۔

15 وہ جو اُسکا نہیں اُسکے ڈیرے میں بسیگا ۔اُسکے مکان پر گندھک چھترائی جائیگی ۔

16 نیچے اُسکی جڑیں سُکھائی جائینگی اور اُوپر اُسکی ڈالی کاٹی جائیگی ۔

17 اُسکی یادگار زمین پر سے مٹ جائیگی اور کوچوں میں اُسکا نام نہ ہوگا ۔

18 وہ روشنی سے اندھیرے میں ہنکا دیا جائیگا اور دُنیا سے کھدیڑدیا جائیگا

19  اُسکے لوگوں میں اُسکا نہ کوئی بیٹا ہو گا نہ پوتا اور جہاں وہ ٹکا ہُوا تھا وہاں کوئی اُسکا باقی نہ رہیگا ۔

20 وہ جو پیچھے آنے والے ہیں اُسکے دِن پر حیران ہونگے جیسے وہ پہلے ہُوئے ڈرگئے تھے۔

21 ناراستوں کے مسکن یقیناًاَیسے ہی ہیں ۔اور جو خدا کو نہیں پہچانتا اُسکی جگہ اَیسی ہی ہیں ۔

  ایّوب 19

1 تب ایوب ؔ نے جواب دیا:۔

2 تم کب تک میری جان کھاتے رہو گے اور باتوں سے مجھے چور چور کروگے ؟

3 اب دس بار تم نے مجھے ملامت ہی کی ۔تمہیں شرم نہیں آتی کہ تم میرے ساتھ سختی سے پیش آتے ہو ۔

4 اور مانا کہ مجھ سے خطا ہُوئی ۔میری خطا میری ہے۔

5 اگر تم میرے مقابلہ میں اپنی بڑائے کرتے ہو اور میرے ننگ کو میرے خلاف پیش کرتے ہو

6 تو جان لو کہ خدا نے مجھے پست کیا اور اپنے جال سے مجھے گھیر لیا ہے ۔

7 دیکھو! میں ظلم ظلم پُکارتا ہُوں پر میری سُنی نہیں جاتی ۔میں مدد کے لئے دُہائی دیتا ہُوں پر انصاف نہیں ہوتا ۔

8 اُس نے میرا راستہ اَیسا مسد ود کردیا ہے کہ میں گذر نہیں سکتا ۔اُس نے میری راہوں پر تاریکی کو بٹھا دیا ہے۔

9 اُس نے میری حشمت مجھ سے چھین لی اور میرے سر پر سے تاج اُتار لیا ۔

10 اُس نے مجھے ہر طرف سے توڑ کر نیچے گرادیا ۔بس میں تو ہولیا اور میری اُمید کو اُس نے پیڑ کی طرح اُکھا ڑ ڈالا ہے ۔

11 اُس نے اپنے غضب کی بھی میرے خلاف بھڑکا یا ہے اور وہ مجھے اپنے مُخالفوں میں شمار کرتا ہے۔

12 اُسکی فوجیں اِکٹھی ہو کر آتی اور میرے خلاف اپنی راہ تیار کرتی اور میرے ڈیرے کے چوگر د خیمہ زن ہوتی ہیں ۔

13 اُس نے میرے بھائیوں کو مجھ سے دُور کردیا ہے اور میرے جان پہچان مجھ سے بیگانہ ہوگئے ہیں ۔

14 میرے رشتہ دار کام نہ آئے اور میرے دِلی دوست مجھے بُھول گئے ہیں ۔

15 میں اپنے گھر کے رہنے والوں اپنی لونڈیوں کی نظر میں اجنبی ہُوں ۔میں اُنکی نگاہ میں پردیسی ہو گیا ہوں ۔

16 میں اپنے نوکر کو بُلاتا ہُوں اور وہ مجھے جواب نہیں دیتا اگرچہ میں اپنے منہ سے اُسکی منت کرتا ہوں۔

17 میرا سانس میری بیوی کے لئے مکُروہ ہے اور میری منت میری ماں کی اَولاد کے لئے ۔

18 چھوٹے بچے بھی مجھے حقیر جانتے ہیں ۔جب میں کھڑا ہوتا ہوں تو وہ مجھ پر آواز کستے ہیں ۔

19 میرے سب ہمراز دوست مجھ سے نفرت کرتے ہیں ۔اور جن سے میں محبت کرتا تھا وہ میرے خلاف ہو گئے ہیں ۔

20 میری کھال اور میرا گوشت میری ہڈیوں سے چمٹ گئے ہیں اور میں بال بال بچ نکلا ہُوں ۔

21 اَے میرے دوستو! مجھ پر ترس کھاؤ۔ ترس کھاو! کیونکہ خدا کا ہاتھ مجھ پر بھاری ہے۔

22 تم کیوں خدا کی طرح مجھے ستاتے ہو۔اور میرے گوشت پر قناعت نہیں کرتے ؟

23 کاش کہ میری باتیں اب لکھ لی جاتیں ! کاش کہ وہ کسی کتاب میں قلمبند ہوتیں !

24  کاش کہ وہ لوہے کے قلم اور سیسے سے ہمیشہ کے لئے چٹان پر کندہ کی جاتیں !

25 لیکن میں جانتا ہُوں کہ میرا مخلصی دینے والا زندہ ہے۔اور آخر کار وہ زمین پر کھڑا ہوگا۔

26 اور اپنی کھال کے اِس طرح برباد ہو جانے کے بعد بھی میں اپنے اِس جسم میں سے خدا کو دیکھونگا ۔

27 جسے میں خود دیکھونگا اور میری ہی آنکھیں دیکھینگی نہ کہ بیگانہ کی ۔میرے گُردے میرے اندر فنا ہو گئے ہیں ۔

28 اگر تم کہو ہم اُسے کیسا کیسا ستائینگے ! حالانکہ اصلی بات مجھ میں پائی گئی ہے

29  تو تم تلوار کی سزاؤں کو لاتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اِنصاف ہوگا۔

  ایّوب 20

1 تب صُنوفرؔ نعماتی نے جواب دیا:۔

2 اِسی لئے میرے خیال مجھے جواب سکھاتے ہیں ۔اُس جلد بازی کی وجہ سے مجھ میں ہے

3  میں نے وہ جھڑکی سُن لی جو مجھے شرمندہ کرتی ہے اور میری عقل کی رُوح مجھے جواب دیتی ہے ۔

4 کیا تو قدیم زمانہ کی یہ بات نہیں جانتا جب سے اِنسان زمین پر بسایا گیا

5 کہ شریروں کی فتح چند روزہ ہے اور بے دینوں کی خوشی دم بھر کی ہے ؟

6 خواہ اُسکا جاہ وجلال آسمان تک بلند ہوجائے اور اُسکا سر بادلوں تک پہنچے

7 تو بھی وہ اپنے ہی فضلہ کی طرح ہمیشہ کے لئے فنا ہوجائیگا ۔جنہوں نے اُسے دیکھا ہے کہینگے وہ کہاں ہے ؟

8 وہ خواب کی طرح اُڑ جائیگا اور پھر نہ ملیگا بلکہ وہ رات کی رویا کی طرح دوُر کردیاجائیگا ۔

9 جس آنکھ نے اُسے دیکھا وہ اُسے پھر نہ دیکھیگی ۔نہ اُسکا مکان اُسے پھر کبھی دیکھیگا۔

10 اُسکی اَولاد غریبوں کی خوشامد کریگی اور اُسکی دولت کو واپس دینگے ۔

11 اُسکی ہڈّیاں اُسکی جوانی سے پُرہیں پر وہ اُسکے ساتھ خاک میں مل جائیگی ۔

12 خواہ شرارت اُسکو میٹھی لگے ۔خواہ وہ اُسے اپنی زبان کے نیچے چھپائے ۔

13  خواہ وہ اُسے بچا رکھے اور نہ چھوڑے ۔ بلکہ اُسے اپنے منہ کے اندر دبا رکھے

14 تو بھی اُسکا کھانا اُسکی انتڑیوں میں بدل گیا ہے ۔ وہ اُسکے اندر افعی کا زہر ہے۔

15 وہ دولت کا نگل گیا ہے پر وہ اُسے پھر اُگلیگا ۔خدا اُسے اُسکے پیٹ سے باہر نکال دیگا ۔

16 وہ افعی کا زہر چُوسیگا ۔افعی کی زبان اُسے مار ڈالیگی ۔

17 وہ دریاؤں کو دیکھنے نہ پائیگا یعنی شہد اور مکھن کی بہتی ندیوں کو ۔

18 جس چیز کے لئے اُس نے مشقت کھینچی اُسے وہ واپس کریگا اور نگلیگا نہیں ۔ جو مال اُس نے جمع کیا اُسکے مُطابق وہ خوشی نہ کریگا ۔

19 کیونکہ اُس نے غریبوں پر ظلم کیا اور اُنہیں ترک کردیا ۔اُس نے زبردستی گھر چھینا پر وہ اُسے بنانے نہ پائیگا ۔

20  اِس سبب سے کہ وہ اپنے باطن میں آسُودگی سے واقف نہ ہُوا ۔وہ اپنی دِلپسند چیزوں میں سے کچھ نہیں بچا ئیگا ۔

21 کوئی چیز اَیسی باقی نہ رہی جسکو اُس نے نگلا نہ ہو۔اِس لئے اُس کی اقبالمندی قائم نہ رہیگی ۔

22 اپنی کمال آسودہ حالی میں بھی وہ تنگی میں ہوگا ۔ہر دُکھیارے کا ہاتھ اُس پر پڑیگا ۔

23 جب وہ اپنا پیٹ بھرنے پر ہوگا تو خدا اپنا قہر شاید اُس پر نازل کریگا ۔اور جب وہ کھاتا ہوگا تب یہ اُس پر برسیگا ۔

24 وہ لوہے کے ہتھیا ر سے بھاگیگا لیکن پیتل کی کمان اُسے چھید ڈالیگی ۔

25 وہ تیر نکا لیگا اور وہ اُسکے جسم سے باہر آئیگا ۔اُسکی چمکتی نوک اُسکے پتیّ سے نکلیگی ۔دہشت اُس پر چھائی ہُوئی ہے۔

26 ساری تاریکی اُسکے خزانوں کے لئے رکھی ہُوئی ہے۔وہ آگ جو کسی اِنسان کی سُلگائی ہُوئی نہیں اُسے کھا جائیگی ۔وہ اُسے جو اُسکے ڈیرے میں بچا ہُوا ہوگا بھسم کر دیگی ۔

27 آسمان اُسکی بدی کو ظاہر کردیگا اور زمین اُسکے خلاف کھڑی ہو جائیگی ۔

28  اُسکے گھر کی بڑھتی جاتی رہیگی ۔خدا کے غضب کے دِن اُسکا مال جاتا رہیگا ۔

29 خدا کی طرف سے شریر آدمی کا حصہ اور اُسکے لئے خدا کی مُقرر کی ہُوئی میراث یہی ہے۔