انجيل مقدس

باب   21  22  23  24  25  26  27  28  29  30  31  32  33  34  35  36

  ۔توارِیخ 2 21

1  اور یہوسفط اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور داؤد کے شہر میں اپنے باپ دادا کیساتھ دفن ہوا۔اور اُس کا بیٹا یہورام اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔

2  اور اُس کے بھائی جو یہوسفط کے بیٹے تھے یعنی عزریاہ اور ریحی ایل اور زکریاہ اور عزریاہ اور میکائیل اور سفطیاہ۔یہ سب شاہ اسرائیل یہوسفط کے بیٹے تھے۔

3  اور اُن کے باپ نے اُن کو چاندی اور سوے اور پیش قیمت چیزوں کے بڑے انعام اور فصیل دار شہر یہوداہ میں عطا کیے لیکن سلطنت یہورام کو دی کیونکہ وہ پہلوٹھا تھا۔

4  جب یہورام اپنے باپ کی سلطنت پر قائم ہو گیا اور اپنے کو قوی کر لیا تو اُس نے اپنے سب بھائیوں کو اور اسرائیل کے بعض سرداروں کو بھی تلوار سے قتل کیا۔

5  یہورام جب سلطنت کرنے لگا تو بتیس برس کا تھا اور اُس نے آٹھ برس یروشلیم میں سلطنت کی ۔

6  اور وہ اخی اب کے گھرانے کی مانند اسرائیل کے بادشاہوں کی راہ پر چلا کیونکہ اخی اب کی بیٹی اُس کی بیوی تھی اور اُس نے وہی کیا جو خُداوند کی نظر میں بُرا ہے۔

7  تو بھی خُداوند نے داؤد کے خاندان کو ہلاک کرنا نہ چاہا۔اُس عہد کے سبب سے جو اُس نے داؤد سے باندھا تھا اور جیسا اُس نے اُسے اور اُس کی نسل کو ہمیشہ کے لیئے ایک چراغ دینے کا وعدہ کیا تھا۔

8  اُسی کے دنوں میں ادوم یہوداہ کی حُکومت سے مُنحرف ہو گیا اور اپنے اُوپر ایک بادشاہ بنا لیا۔

9  تب یہورام اپنے امیروں اور اپنے سب رتھوں کو ساتھ لے کرعبور کر گیا اور رات کو اُٹھکر ادومیوں کو جو اُسے اور رتھوں کو گھیرے ہوئے تھے مارا۔

10  سو ادومی یہوداہ سے آج تک مُنحرف ہیں اور اُس ہی وقت لُبناہ بھی اُس کے ہاتھ سے نکل گیا کیونکہ اُس نے خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کو ترک کیا تھا۔

11 اور اُس کے علاوہ اُس نے یہوداہ کے پہاڑوں میں اُنچے مقا م بنائے اور یروشلیم کے باشندو ں کو زنا کار بنایا اور یہوداہ کو گُمراہ کیا۔

12  اور ایلیاہ نبی سے اُسے اِس مضمون کا خط ملا کہ خُداوند تیرے باپ داؤد کا خُدا یوں فرماتا ہے اس لیئے کہ تُو نہ اپنے باپ یہوسفط کی راہوں پر اور نہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی راہوں پر چلا ۔

13  بلکہ اسرائیل کے بادشاہوں کی راہ پر چلا ہے اور یہوداہ اور یروشلیم کے باشندوں کو زنا کار بنایا جیسا اخی اب کے خاندان نے کیا تھا اور اپنے باپ کے گھرانے میں سے اپنے بھائیوں کو جو تُجھ سے اچھے تھے قتل بھی کیا۔

14  سو دیکھ خُداوند تیرے لوگوں کو اور تیرے بیٹوں اور تیری بیویوں کو اور تیرے سارے مال کو بڑی آفتوں سے ماریگا ۔

15  اور تُو انتڑیوں کے مرض کے سبب سے سخت بیمار ہو جائیگا یہاں تک کہ تیری انتڑیاں اپس مرض کے سبب سے روز بروز نکلتی جائینگی۔

16  اور خُداوند نے یہورام کے خلاف فلستیوں اور اُن عربوں کا جو کُوشیوں کی سمت میں رہتے ہیں دل اُبھارا۔

17  سو وہ یہوداہ پر چڑھائی کر کے اُس میں گُھس آئے اور سارے مال کو جو بادشاہ کے گھر میں ملا اور اُس کے بیٹوں اور اُس کی بیویوں کو بھی لے گئے ایسا ہو کہ یہوآخز کے سوا جو اُس کے بیٹوں میں سے سب سے چھوٹا تھا اُس کا کوئی بیٹا باقی نہ رہا۔

18  اور اس سب کے بعد خُداوند نے ایک لا علاج مرض اُسکی انتڑیوں میں لگادیا۔

19  اور کُچھ مُدت کے بعد دو برس کے آخر میں ایسا ہوا کہ اُس کے روگ کے مارے اُس کی انتڑیاں نکل پڑیں اور وہ بُری بیماریوں سے مرگیا اور اُس کے لوگوں نے اُس کے لیئے آگ نہ جلائی جیسا اُس کے باپ داؤد کے لیئے جلاتے تھے ۔

20  وہ بتیس برس کا تھا جب سلطنت کرنے لگا اور اُس نے آٹھ برس یرشلیم میں سلطنت کی اور وہ بغیر ماتم کے رُخصت ہوا اور اُنہوں نے اُسے داؤد کے شہر میں دفن کیا پر شاہی قبروں میں نہیں۔

  ۔توارِیخ 2 22

1  اور یروشلیم کے باشندوں نے اُس کے سب سے چھوٹے بیٹے اخزیاہ کو اُسکی جگہ بادشاہ بنایا کیونکہ لوگوں کے اُس جتھے نے جو عربوں کے ساتھ چھاونی میں آیا تھا سب بڑے بیٹوں کو قتل کر دیا تھا ۔سو شاہ یہوداہ یہورام کا بیٹا اخزیاہ بادشاہ ہوا۔

2  اخزیاہ بیالیس برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے یروشلیم میں ایک برس سلطنت کی ۔اُس کی ماں کا نام عتلیاہ تھا جو عُمری کی بیٹی تھی۔

3  وہ بھی اخی اب کے خاندان کی راہ پر چلا کیونکہ اُس کی ماں اُس کو بدی کی مشورت دیتی تھی۔

4  اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی جیسا اخی اب کے خاندان نے کیا تھا کیونکہ اُس کے باپ کے مرنے کے بعد وہی اُس کے مُشیر تھے جس سے اُس کی بربادی ہوئی۔

5  اور اُس نے اُن کے مشرہ پر عمل بھی کیا اور شاہ اسرائیل اخی اب کے بیٹے یہورام کے ساتھ شاہ ارام حزائیل سے رامات جلعاد میں لڑنے کو گیا اور اموریوں نے یہورام کو زخمی کیا۔

6  اور وہ یزرعیل کو اُن زخموں کے علاج کے لیئے لَوٹا جو اُسے رامہ میں شاہ اِرام حزائیل کے ساتھ لڑتے وقت اُن لوگوں کے ہاتھ سے لگے تھے اور شاہ یہوداہ یہورام کا بیٹا عزریاہ یہورام بن اخی اب کو یزرعیل میں دیکھنے گیا کیونکہ وہ بیمار تھا۔

7  اور اخزیاہ کی ہلاکت خُدا کی طرف سے یوں ہوئی کہ وہ یہورام کے پاس گیا کیونکہ جب وہ پُہنچا تو یہورام کے ساتھ یاہوبن نمسی سے لڑنے کو گیا جسے خُداوند نے اخی اب کے خاندان کو کاٹ ڈالنے کے لیئے مسح کیا تھا۔

8  اور جب یا ہو اخی اب کے خاندان کو سزا دے رہا تھا تو اُس نے یہواہ کے سردار وں اور اخزیاہ کے بھائیوں کے بیٹوں کو اخزیاہ کی خدمت کرتے پایا اور اُن کو قتل کیا ۔

9  اور اُس نے اخزیاہ کو ڈھونڈا (وہ سامریہ میں چھُپا تھا ( سو وہ اُسے پکڑ کر یاہو کے پاس لائے اور اُسے قتل کیا اور اُنہوں نے اُسے دفن کیا کیونکہ وہ کہنے لگے کہ وہ یہو سفط کا بیٹا ہے جو اپنے سارے دل سے خُداوند کا طالب رہا اور اخزیاہ کے گھرانے میں سلطنت سنبھالنے کی طاقت کسی میں نہ رہی۔

10  جب اخزیاہ کی ماں عتلیاہ نے دیکھا کہ اُس کا بیٹا مر گیا تو اُس نے اُٹھ کر یہوداہ کے گھرانے کی ساری شاہی نسل کو نابود کر دیا۔

11  لیکن بادشاہ کی بیٹی یہو سبعت اخزیاہ کے بیٹے یو اس کو بادشاہ کے بیٹوں کے بیچ سے جو قتل کیے گئے چُرا لے گئی اور اُسے اور اُس کی دایہ کو بستروں کی کوٹھری میں رکھا۔سو یہورام بادشاہ کی بیٹی یہویدع کا ہن کی بیوی یہوسبعت نے (چونکہ وہ اخزیاہ کی بہن تھی( اُسے عتلیاہ سے ایسا چھُپایا کہ وہ اُسے قتل کرنے نہ پائی ۔

12  اور وہ اُن کے پاس خُدا کی ہیکل میں چھ برس تک چھُپا رہا عتلیاہ مُلک پر حکومت کرتی رہی۔

  ۔توارِیخ 2 23

1  اور ساتویں برس یہویدع نے زور پکڑا اور سینکٹروں کے سرداروں یعنی عزریاہ بن یہورام اور اسمٰعیل بن یہوحنان اور عزریاہ بن عوبید اور معسیاہ بن عدایاہ اور الیسا فط بن زکری سے عہد باندھا۔

2  وہ یہوداہ میں پھرے اور یہوداہ کے سب شہروں میں سے لاویوں کو اوراسرائیل کے آبائی خاندانوں کے سرداروں کو اکٹھا کیا اور وہ یروشلیم میں آئے۔

3  اور ساری جماعت نے خُدا کے گھر میں بادشاہ کے ساتھ عہد باندھا اور یہویدع نے اُن سے کہا دیکھو یہ شاہزادہ جیسا خُداوند نے بنی داؤد کے حق میں فرمایا ہے سلطنت کریگا۔

4 جو کام تُم کو کرنا ہے وہ یہ ہے کہ تُم کاہنوں اور لاویوں میں سے جو سبت کو آتے ہو ایک تہائی دربان ہوں۔

5  اور ایک تہائی شاہی محل پر اور ایک تہائی بنیاد کے پھاٹک پر اور سب لوگ خُداوند کے گھر کے صحنوں میں ہوں۔

6  پر خُداوند کے گھر میں سوا کا ہنوں کے اور اُنکے جو لاویوں میں سے خدمت کرتے ہیں اور کوئی نہ آنے پائے۔ وہی اندر آئیں کیونکہ وہ مُقدس ہیں ۔لیکن سب لوگ خُداوند کا پہرہ دیتے ہیں ۔

7  اور لاوی اپنے اپنے ہاتھ میں اپے ہتھیار لیئے ہوئے بادشاہ کو چاروں طرف سے گھیرے رہیں اور جو کوئی ہیکل میں آئے قتل کیا جائے اور بادشاہ جب اندر آئے اور باہر نکلے تو تُم اُس کے ساتھ رہنا۔

8  سو لاویوں اور سارے یہوداہ نے یہودع کاہن کے ھُکم کے مُطابق سب کُچھ کیا اور اُن میں سے ہر شخص نے اپنے لوگوں کو لیا یعنی اُنکو جو سبت کو اندر آتے تھے اور اُن کو جو سبت کو باہر چلے جاتے تھے کیونکہ یہویدع کاہن نے باری والوں کو رُخصت نہیں کیاتھا۔

9  اور یہویدع کاہن نے داؤد بادشاہ کی برچھیاں اور ڈھالیں اور پھریاں جو خُداکے گھر میں تھیں سینکڑوں کے سرداروں کو دیں۔

10  اور اُس نے اپن سب لوگوں کو جو اپنا اپنا ہتھیار ہاتھ میں لیئے ہوئے تھے ہیکل کی دہنی طرف سے اُس کی بائیں طرف تک مذبح اور ہیکل کے پاس بادشاہ کے گرداگرد کھڑا کر دیا۔

11  پھر وہ شاہزادہ کو باہر لائے اور اُس کے سر پر تاج رکھ کر شہادت نام دیا اور اُسے بادشاہ بنایا اور یہویدع اور اُس کے بیٹوں نے اُسے مسح کیا اور وہ بو ل اُٹھے بادشاہ سلامت رہے!۔

12  جب عتلیاہ نے لوگوں کا شور سُنا جو دوڑ دوڑ کر بادشاہ کی تعریف کر رہے تھے تو وہ خُداوند کے گھر میں لوگوں کے پاس آئی۔

13  اور اُس نے نگاہ کی اور کیا دیکھا کہ بادشاہ پھاٹک میں اپنے ستون کے پاس کھڑاہے اور بادشاہ کے نزدیک اُمرا اور نرسنگے ہیں اور ساری مملکت کے لوگ خوش ہیں اور نرسنگے پھونک رہے ہیں اور گانے والے باجون کے لیے ہوئے مدح سرائی کرنے میں پیشوائی کر رہے ہیں ۔تب عتلیاہ نے اپنے کپڑے پھاڑے اور کہا غدر ہے غدر!۔

14  تب یہویدع کاہن سینکڑوں کے سرداروں کو جو لشکر پر مُقرر تھے باہر لے آیا اور اُن سے کہا کہ اُس کو صفوں کے بیچ کر کے نکال لے جاؤاور جو کوئی اُس کے پیچھے چلے وہ تلوار سے مارا جائے کیونکہ کاہن کہنے لگا کہ خُداوند کے گھر میں اُس قتل نہ کرؤ۔

15  سو اُنہوں نے اُس کے لیئے راستہ چھوڑ دیا اور وہ شاہی محل کے گھوڑا پھاٹک کے مدخل کو گئی اور وہاں اُنہوں نے اُسے قتل کر دیا۔

16  پھر یہویدع نے اپنے اور سب لوگوں اور بادشاہ کے درمیان عہد باندھا کہ وہُ داوند کے لوگ ہوں۔

17  تب سب لوگ بعل کے مندر کو گئیاور اُُسے ڈھایا اور اُنہوں نے اُس کے مذبحوں اور اُسکی مُورتوں کو چکنا چُور کیا اور بعل کے پُجاری متان کو مذبحوں کے سامنے قتل کیا ۔

18  اور یہویدع نے خُداوند کی ہیکل کی خدمت لاوی کاہنوں کے ہاتھوں میں سُونپی جنکو داؤد نے خُداوند کی ہیکل میں الگ الگ ٹھہرایا تھا کہ خُداوند کی سوختی قربانیاں جیسا موسیٰ کی توریت میں لکھا ہے خوشی مناتے ہوئے اور گاتے ہوئے داؤد کے دستور کے مُطابق گُزرانیں ۔

19  اور اُس نے خُداوند کی ہیکل کے پھاٹکوں پر دربانوں کو بیٹھایا تاکہ جو کوئی کسی طرح سے ناپاک ہو اندر آنے نہ پائے۔

20  اور اُس نے سینکڑوں کے سرداروں اور اُمرا اورقوم کے حاکموں .اور ملک کے سب لوگوں کو ساتھ لیا اور بادشاہ کو خُداوند کی ہیکل سے لے آیا اور وہ اُوپر کے پھاٹک سے شاہی محل میں آئے اور بادشاہ کو تختِ سلطنت پر بیٹھایا ۔

21  سو مُلک کے سب لوگوں نے خوشی منائی اور شہر میں امن ہوا اور اُنہوں نے عتلیاہ کو تلوار سے قتل کردیا۔

  ۔توارِیخ 2 24

1  یُوآس سات برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگااور اُس نے چالیس برس یروشلیم میں سلطنت کی اُس کی ماں کا نام ضبیاہ تھا جو بیر سبع کی تھی۔

2  اور یوآس یہویدع کاہن کے جیتے جی وہی جو خُداوند کی نظر میں ٹھیک ہے کرتا رہا۔

3  اور یہویدع نے اُسے دو بیویاں بیاہ دیں اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہوئیں ۔

4  اُس کے بعد یوں ہوا کہ یوآس نے خُداوند کے گھر کی مرمت کا ارادہ کیا ۔

5  سو اُس نے کاہنوں اور لاویوں کو اکٹھا کیا اور اُن سے کہا کہ یہوداہ کے شہروں میں جاجا کر سارے اسرائیل سے سال بہ سال اپنے خُداوند کے گھر کی مرمت کے لیے روپیہ جمع کیا کرو اور اس کام میں تُم جلدی کرنا تو بھی لاویوں نے کُچھ جلدی نہ کی۔

6  تب بادشاہ نے یہویدع سردار کو بُلا کر اُس سے کہا کہ تُو نے لاویوں سے کیوں تقاضا نہیں کیا کہ وہ شہادت کے خیمہ کے لیئے یہوداہ اور یروشلیم سے خُداوند کے بندہ اور اسرائیل کی جماعت کے خادم موسیٰ کا محصول لایا کریں؟۔

7  کیونکہ اُس شریر عورت عتلیاہ کے بیٹوں نے خُدا کے گھر میں رخنے کر دئے تھے اور خُداوند کیگھر کی سب مُقدس کی ہوئی چیزیں بھی اُنہوں نے بعلیم کو دے دی تھیں۔

8  پس بادشاہ نے حُکم دیا اور اُنہوں نے ایک صندوق بنا کر اُسے خُداوند کے گھر کے دروازہ پر باہر رکھا۔

9  اور یہوداہ اور یروشلیم میں منادی کی کہ لوگ وہ محصول جسے بندہِ خُدا موسیٰ نے بیابان میں اسرائیل پر لگایا تھا خُداوند کے لیئے لائیں۔

10  اور سب سردار اور سب لوگ خوش ہوئے اور لا کر اُس صندوق میں ڈالتے رہے جب تک پُورا نہ کر دیا۔

11  جب صندوق لاویوں کے ہاتھ سے بادشاہ کے مُختاروں کے پاس پُہنچا اور اُنہوں نے دیکھا کہ اُس میں بُہت نقدی ہے تو بادشاہ کے مُنشی اور سردار کاہن کے نائب نے آکر صندوق کو خالی کیا اور اُسے لے کر پھر اُس کی جگہ پُہنچا دیااور روز ایسا ہی کر کے اُنہوں نے بُۃت سی نقدی جمع کر لی۔

12  پھر بادشاہ اور یہویدع نے اُسے اُن کو دے دیا جو خُداوند کے گھر کی عبادت کے کام پر مُقرر تھے اور اُنہوں نے سنگ تراشوں اور بڑھیؤں کو خُداوند کے ھر کو بحال کرنے کے لیئے اور لوہاروں اور ٹھٹھیروں کو بھی خُداوند کے گھر می مرمت کے لیئے مُزدوری پر رکھا۔

13  سو کاریگر لگ گئے اور کام اُن کے ہاتھ سے پُورا ہوتا گیا اور اُنہوں نے خُدا کے گھر کو اُس کی پہلی حالت پر کر کے اُسے مضبوط کر دیا۔

14  اور جب اُسے تمام کر چُکے تو باقی روپیہ بادشاہ اور یہویدع کے پاس لے آئے جس سے خُدانو کے گھر کے لیئے ظرُوف یعنی خدمت کے اور قربانی چڑھانے کے برتن اور چمچے اور سونے اور چاندی کے برتن بنے اور وہ یہویدع کے جیتے جی خُداوند کے گھر میں ہمیشہ سوختنی قربانیاں چڑھاتے رہے۔

15  لیکن یہوداہ نے بُڈھا اور عُمر رسیدہ ہو کر وفات پائی اور جب وہ مرا تو ایک سو تیس برس کا تھا ۔

16  اور اُنہوں نے اُسے داؤد کے شہر میں بادشاہوں کے ساتھ دفن کیا کیونکہ اُس نے اسرائیل میں اور خُدا اور اُس کے گھر کی خاطر نیکی کی تھی۔

17  اور یہویدع کے مرنے کے بعد یہوداہ کے سردار آ کر بادشاہ کے حضور کورنش بجالائے۔ تب بادشاہ نے اُن کی سُنی ۔

18  اور وہ خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کے گھر کو چھوڑ کر یسیرتوں اور بُتوں کی پرستش کرنے لگے اور اُن کی اس خطا کے باعث یہوداہ اور یروشلیم پر غضب نازل ہوا۔

19  تو بھی خُداوند نبیوں کو اُنکے پاس بھیجا تاکہ اُن کو اُس کی طرف پھر لائیں اور وہ اُن کو الزام دیتے رہے پر اُنہوں نے کان نہ لگائے۔

20  تب خُدا کی روح یہویدع کاہن کے بئٹے زکریاہ پر نازل ہوئی ۔سو وہ لوگوں سے بُلند جگہ پر کھڑا ہو کر کہنے لگا خُدا یوں فرماتا کہ تُم کیوں خُداوند کے حُکموں سے باہر جاتے ہوکہ یوں خوش حال نہیں رہے سکتے؟چونکہ تُم نے خُداوند کو چھوڑا ہے۔اُس نے بھی تُم کو چھوڑ دیا۔

21  تب اُنہوں نے اُس کے خلاف سازش کی اور بادشاہ کے حُکم سے خُداوند کے گھر کے صحن میں اُسے سنگسار کر دیا۔

22  یوں یوآس بادشاہ نے اُس کے باپ یہوید ع کے احسان کو جو اُس نے اُن پر کیا تھا یاد نہ رکھا بلکہ اُس کے بیٹے کو قتل کیا اور مرت وقت اُس نے کہا خُداوند اس کو دیکھ اور انتقام لے۔

23  اور اُسی سال کے آخر میں ایسا ہوا کی ارامیوں کی فوج نے اُس پر چڑھائی کی اور یہوداہ اور یروشلیم میں آکر لوگوں میں سے قوم کے سب سرداروں کو ہلاک کیا اور اُنکا سارا مال لُوٹ کر دمشق کے بادشاہ کے پاس بھیج دیا۔

24  اگر چہ ارامیوں کے لشکر سے آدمیوں کا چھوٹا ہی جتھا آیا تو بھی خُداوند نے ایک نہایت بڑا لشکر اُن کے ہاتھ میں کر دیا اس لیئے کہ اُنہوں نے خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کو چھوڑ دیا تھا ۔سو اُنہوں نے یوآس کو اُس کے کیے کا بدلہ دیا۔

25  اور جب وہ اُس کے پاس سے لوٹ گئے (اُنہوں نے اُسے بڑی بیماریوں میں مُبتلا چھوڑا(تو اُسی کے ملازموں نے یہویدع کاہن کے بیٹوں کے خُون کے سبب سے اُس کے خلاف سازش کی اور اُسے اُس کے بستر پر قتل کیا اور وہ مرگیا اور اُنہوں نے اُسے داؤد کے شہر میں دفن تو کیا پر اُسے بادشاہوں کی قبروں میں دفن نہ کیا۔

26  اور اُس کے خلاف سازش کرنے والے یہ ہیں ۔عمونیہ سماعت کا بیٹا زبد اور موآبیہ سمرتیت کا بیٹا یہوزبد۔

27  اب رہے اُس کے بیٹے اور وہ بڑے بوجھ جو ااُس پر رکھے گئے اور خُداوند کے گھر کا دوبارہ بنانا۔سو دیکھ یہ سب کُچھ بادشاہوں کی کتاب کی تفسیر میں لکھا ہے اور اُس کا بیٹا امصیاہ اُسکی جگہ باشا ہ ہوا۔

  ۔توارِیخ 2 25

1  امصیاہ پچیس برس تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے اُنتیس برس یروشلیم میں سلطنت کی اُس کی ماں کا نام یہوعدان تھاجو یروشلیم کی تھی۔

2 اور اُس نے وہی کیا جو خُداوند کی نظر میں ٹھیک ہے پر کامل دل سے نہیں۔

3  اور جب وہ سلطنت پر جم گیا تو اُس نے اپنے اُن ملازموں کو جنہوں نے اُس کے باپ بادشاہ ن کو مار ڈالا تھا قتل کیا ۔

4  پر اُن کی اولاد کو جان سے نہیں مارا بلکہ اُسی کے مُطابق کیا جو موسیٰ کی کتاب توریت میں لکھا ہے جیساخُداوند نے فرمایا کہ بیٹوں کے بدلے باپ دادا نے مارے جائیں بلکہ ہر آدمی اپنے ہی گناہ کے لیئے مارا جائے۔

5  اس کے سوا امصیاہ نے یہوداہ کو اکٹھا کیا اور اُن کو اُن کے آبائی خاندانوں کے مُوافق تمام مُلک یہوداہ اور بنیمین میں ہزار ہزار کے سرداروں اور سَو سَو کے سرداروں کے نیچے ٹھہرایا اور اُن میں سے جن کی عُمر بیس برس یا اُس سے اُوپر تھی اُنکو شمار کیا او ر اُن کو تین لاکھ چُنے ہوئے مرد پایا جو جنگ میں جانے کے قابل اور برچھی اور ڈھال سے کام لے سکتے تھے۔

6  اور اُس نے سَو قنطار چاندی دے کر اسرائیل میں سے ایک لاکھ زبردست سُورما نوکر رکھے۔

7  لیکن ایک مردِ خُدا نے اُس کے پاس آ کر کہا اَے بادشاہ اسرائیل کی فوج تیرے ساتھ جانے نہ پائے کیونکہ خُداوند اسرائیل یعنی سب بنی افرائیم کے ساتھ نہیں ہے۔

8  پر اگر تُو جانا ہی چاہتا ہے تو جا اور لڑائی کے لیئیمضبوط ہو۔خُدا تُجھے دشمنوں کے آگے گرائیگا کیونکہ خُدا میں سنبھالنے اور گرانے کی طاقت ہے۔

9  امصیاہ نے اُس مردِ خُدا سے کہا لیکن سَو قنطاروں کے لیئے جو میں نے اسرائیل لشکر کو دئے ہم کیا کریں؟اُس مردِ خُدا نے جواب دیا خُداوند تُجھے اس سے بُۃت زیادہ دے سکتا ہے۔

10  تب امصیاہ نے اُس لشکر کو جو افرائیم میں سے اُسکے پاس آیا تھا جُدا کیا تاکہ وہ پھر اپنے گھر جائیں۔اس سبب سے اُن کا غصہ یہوداہ پر بُہت بھڑکا اور وہ نہایت غصہ میں گھر کو لوٹے۔

11  اور امصیاہ نے حوصلہ باندھا اور اپنے لوگوں کو لے کر وادی شور کو گیا اور بنی شعیر میں سے دس ہزار کو ماردیا۔

12  اور دس ہزار کو بند یہوداہ جیتا پکڑ کر لے گئے اور اُن کو ایک چٹان کی چوٹی پر پُہنچایا اور اُس چٹان کی چوٹی پر سے اپن کو نیچے گرادیا ایسا کے سب کے سب ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔

13  پر اُس لشکر کے لوگ جن کو امصیاہ نے لوٹا دیا تھا کہ اُس کے ساتھ جنگ میں نہ جائیں سامریہ سے بیت حورُون تک یہوداہ کے شہر پر ٹوٹ پڑے اور اُن میں سے تین ہزار جوانوں کو مار ڈالا اور بُہت سی لوٹ لے گئے۔

14  جب امصیاہ ادومیوں کے قتال سے لوٹا تو بنی شعیر کے دیوتاؤں کو لیتا آیااور اُن کو نصب کیا تا کہ وہ اُس کے معبود ہوں اور اُن کے آگے سجدہ کیا اور اُن کے آگے بخور جلائے۔

15  اس لیئے خُداوند کا غضب امصیاہ پر بھڑکا اور اُس نے ایک نبی کو اُس کے پاس بھیجا جس نے اُس سے کہا تُواُن لوگوں کے دیوتاؤں کا طالب کیوں ہوا جنہوں نے اپنے ہی لوگوں کو تیرے ہاتھ سے نہ چھُڑایا؟۔

16  وہ اُن سے باتیں کر ہی رہا تھا کہ اپس نے اُس سے کہا کہ کیا ہم نے تُجھے بادشاہ کا مُشِربنایا ہے ؟چُپ تُو کیوں مار کھائے؟ تب وہ نبی یہ کہہ کر چُپ ہو گیا کہ میں جانتا ہوں کہ خُدا کا ارادہ یہ ہے کہ تُجھے ہلاک کرے اس لیئے کہ تُو نے یہ کیا ہے اور میری مشورت نہیں مانی۔

17  تب یہوداہ کے بادشاہ امصیاہ نے مشورہ کر کے اسرائیل کے بادشاہ یوآس بن یہو آخز بن یا ہو کے پس کہلا بھیجا کہ ذرا آ تو ہم ایک دوسرے کا مُقابلہ کریں۔

18  سو اسرائیل کے بادشاہ یوآس نے یہوداہ کے بادشاہ امصیاہ کو کہلا بھیجا کہ لُبنان کے اُونٹکٹارے نے لُبنان کے دیوار کو پیغام بھیجا کہ اپنی بیٹی میرے بیٹے کو بیاہ دے ۔اتنے میں ایک جنگلی درندہ جو لُبنان میں رہتا تھا گُزرا اور اُس نے اُونٹکٹارے کو روند ڈالا۔

19 تو کہتا ہے دیکھ میں نے ادومیون کو مارا سو تیرے دل میں گھمنڈ سما یا ہے کہ فخر کرے۔گھر ہی میں بیٹھا رہ تُو کیوں اپنے نقصان کے لیئے سدت اندازی کرتا ہے کہ تُو بھی گرے اور تیرے ساتھ یہوداہ بھی؟۔

20 لیکن امصیاہ نے نہ مانا کیونکہ یہ خُدا کی طرف سے تھا کہ وہ اُن کو اُن کے دشمن کے ہاتھ میں کردے اس لیئے کہ ادومیوں کے معبودوں کے طالب ہوئے تھے۔

21  سو اسرائیل کا بادشاہ یوآس چڑھ آیا اور وہ اور شاہِ یہوداہ امصیا ہ یہوداہ کے بیت شمس میں ایک دوسرے کے مقابل ہوئے۔

22  اور یہوداہ نے اسرائیل کے مُقابلہ میں شکست کھائی اور اُن میں سے ہر ایک اپنے ڈیرے کو بھاگا۔

23  اور شاہِ اسرائیل یوآس نے شاہِ یہوداہ امصیاہ بن یوآس بن یہو آخز کو بیت شمس میں پکڑ لیا اور اُسے یروشلیم میں لایا اور یروشلیم کی دیوار افرائیم کے پھاٹک سے کونے کے پھاٹک تک چار سو ہاتھ ڈھادی۔

24  اور سارے سونے اور چاندی اور سب برتنوں کو جو عوبیدادوم کے پاس خُدا کے گھر میں ملے اور شاہی محل کے خزانوں کو اور کفیلوں کو بھی لے کر سامریہ کو لوٹا۔

25  اور شاہِ یہوداہ امصیاہ بن یوآس شاہِ اسرائیل یوآس بن یہو آخز کے مرنے کے بعد پندرہ برس جیتا رہا۔

26  اور امصیاہ کے باقی کام شروع سے آخر تک یا وہ یہوداہ اور اسرائیل کے بادشاہوں کی کتاب میں قلمبند نہیں ہیں؟۔

27  اور جب سے امصیاہ خُداوند کی پیروی سے پھر اتب ہی ے یرولیم کے لوگوں نے اُس کیخلاف سازش کی ۔سو وہ لکیس کو بھاگ گیا پر اُنہوں نے لکیس میں اُسکے پیچھے لوگ بھیجکر اُسے وہاں قتل کیا۔

28  اور وہ اُسے گھوڑوں پر لے آئے اور یہوداہ کے شہر میں اُس کے باپ دادا کے ساتھ اپسے دفن کیا۔

  ۔توارِیخ 2 26

1 تب یہوداہ کے سب لوگوں نے عُزریاہ کو جو سولہ برس کاتھا لے کر اُسے اُس کے باپ امصیاہ کی جگہ بادشاہ بنایا۔

2  اُس نے بادشاہ کے اپنے باپ دادا ے ساتھ سو جانے کے بعد ایلوُت کو تعمیر کیا اور اُسے پھر یہوداہ میں شامل کر دیا۔

3  عُزریاہ سولہ برس کاتھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے یروشلیم میں باون برس سلطنت کی ۔اُس کی ماں کا نام یکولیاہ تھا جو یروشلیم کی تھی۔

4  اُس نے وہی جو خُداوند کی نظر میں درست ہے ٹھیک اُسی کے مُطابق کیا جو اُس کے باپ امصیاہ نے کیا تھا۔

5  اور وہ زکریاہ کے دنوں میں جو خُدا کی رویتوں میں ماہر تھا خُدا کا طالب رہا اور جب تک وہ خُداوند کا طالب رہا خُدا نے اُس کو کامیاب رکھا ۔

6  اور وہ نکلا اور فلستیوں سے لڑا اور جات کی دیوار کو اور یبنہ کی دیوار کو اور اشدُود کی دیوار کو ڈھا دیا اور اشدُود کے مُلک میں اور فلستیوں کے درمیان شہر تعمیر کیے۔

7  اور خُدا نے فلستیوں اور جُور بعل کے رہنے والے عربوں اور معونیوں کے مُقابلہ میں اُسکی مدد کی۔

8  اور عمونی عُزریاہ کو نذرانے دینے لگے اور اُس کا نام مصر کی سرحد تک پھیل گیا کیونکہ وہ نہایت زور آور ہوگیا تھا۔

9  اور عُزریاہ نے یروشلیم میں کونے کے پھاٹک اور وادی کے پھاٹک اور دیوار کے موٹر پر بُرج بنوائے اوراُنکو مُحکم کیا۔

10  اُس نے بیابان میں بُرج بنوائے اور بُہت سے حوض کھدوائے کیونکہ نشیب کی زمین میں بھی اور میدان میں اُس کے بُہت چوپائے تھے اور پہاڑوں اور ذرخیز کھیتوں میں اُس کے کسان اور تاکستانوں کے مالی تھے کیونکہ کاشتکاری اُسے بُہت پسند تھی۔

11 اُس کے سوا عُزریاہ کے پاس جنگی مردوں کو لشکر تھا جو یعیئیل مُنشی اور معسیاہ ناظم کے شمار کے مُطابق غول غول ہو کر باشاہ کے ایک سردار حنانیاہ کے کے ماتحت لڑائی پر جاتا تھا۔

12  اور آبائی خاندانوں کے سرداروں یعنی زبردست سورماؤں کا کُل شمار دو ہزار چھ سو تھا۔

13  اور اُن کے ماتحت تین لاکھ ساڑھے سات ہزار کا زبردست لشکر تھا جو دشمن کے مُقابلہ میں بادشاہ کی مدد کرنے کو بڑے زور سے لڑتا تھا۔

14  اورعُزریاہ نے اُن کے لیئے یعنی سارے لشکر کے لیئے ڈھالیں اور برچھے اور خود اور بکتر اور کمانیں اور فلاخن کے لیے پتھر تیار کیے۔

15  اور اُس نے یروشلیم میں ہُنر مند لوگوں کو ایجاد کی ہوئی کلیں بنوائیں تاکہ وہ تیر چلانے اور بڑے بڑے پتھر پھینکنے کے لیئے بُرجوں اور فصیلوں پر ہوں ۔سو اُس کا نام دور تک پھیل گیا کیونکہ اُس کی مدد ایسی عجیب طرح سے ہوئی کہ وہ زور آور ہوگیا۔

16  لیکن جب وہ زور آور ہو گیا تو اُس کا دل اس قدر پُھول گیا کہ وہ خراب ہو گیا اور خُداوند اپنے کی نافرمانی کرنے لگا چُنانچہ وہ خُداوند کی ہیکل میں گیا تاکہ بخور کی قربان گاہ پر بخور جلائے۔

17  تب عُزریاہ کاہن اُس کے پیچھے پیچھے گیا اور اُس کے ساتھ خُداوند کے اسی کاہن اور تھے جو بہادر آدمی تھے۔

18  او ر اُنہوں نے عُزریاہ بادشاہ کا سامنا کیا اور اُس سے کہنے لگے اے عُزریاہ خُداوند کے لیئے بخور جلانا تیرا کام نہیں بلکہ کاہنوں یعنی ہارون کے بیٹوں کا کام ہے جو بخور جلانے کے لیئے مُقدس کیے گئے ہیں۔ سو مقدس سے باہر جا کیونکہ تُو نے خطا کی ہے اور خُداوند خُدا کی طرف سے یہ تیر ی عزت کا باعث نہ ہو گا۔

19  تب عُزریاہ غُصہ ہوا اور خوشبو جلانے کو بخور دان اپنے ہاتھ میں لیئے ہوا تھا اور جب وہ کاہنوں پر جُھنجھلا رہا تھاتو کاہنوں کے سامنے ہی خُداوند کے گھر کے امذر بخور کی قربانگاہ کے پاس اُس کی پیشانی پر کوڑھ پُھوٹ نکلا۔

20  اور سردار کاہنوں عُزریاہ اور سب کاہنوں نے اُس پر نظر کی اور کیا دیکھا کہ اُس کی پیشانی پر کوڑھ نکلا ہے۔سو اُنہوں نے اُسے جلد وہاں سے نکالا بلکہ اُس نے خود بھی باہر جانے کی جلدی کی کیونکہ خُداوند کی ماراُس پر پڑی تھی ۔

21  چُنانچہ عُزریاہ بادشاہ اپنے مرنے کے دن تک کوڑھی رہا اور کوڑھی ہونے کی وہجہ سے ایک الگ گھر میں رہتا تھا کیونکہ وہ خُداوند کے گھر سے کاٹ ڈالا گیا تھا اور اُس کا بیٹا یوتام بادشاہ کے گھر کا مُختار تھا اور مُلک کے لوگوں کا انصاف کرتا تھا۔

22  اور عُزریاہ کے باقی کام شروع سے آخر تک آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی نے لکھے ۔

23  سو عُزریاہ اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے قبرستان کے میدان میں جو بادشاہوں کا تھا اُسکے باپ دادا کے ساتھ اُس کو دفن کیا کیونکہ وہ کہنے لگے کہ وہ کوڑھی ہے اور اُس کا بیٹا یوتام اُس کی جگہ بادشاہ ہوا۔

  ۔توارِیخ 2 27

1  یُوتام پچیس برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے سولہ برس یروشلیم میں سلطنت کی۔اُس کی ماں کا نام یرُوسہ تھاجو صدُدق کی بیٹی تھی۔

2  اور اُس نے وہی جو خُداوند کی نظر میں درست ہے ٹھیک ایسا ہی کیا جیسا اُس کے باپ عُزیاہ نے کیا تھا مگر وہ خُداوند کی ہیکل میں نہ گُھسا پر لوگ گناہ کرتے ہی رہے ۔

3  اور اُس نے خُداوند کے گھر کا بالائی دروازہ بنایا او ر عوفل کی دیوار پر اُس بُہت کُچھ تعمیر کیا۔

4  اور یہوداہ کے کوہستانی مُلک میں اُس نے شہر تعمیر کیے اور جنگلوں میں قلعے اور بُرج بنوائے۔

5  وہ بنی عمون کے بادشاہ سے بھی لڑا اور اُن پر غالب ہوا اور اُسی سال بنی عمون نے ایک سَو قنطار چاندی اور دس ہزار کُر گیہوں اور دس ہزار کُر جَو اُسے دئے اور اُتنا ہی بنی عمون نے دوسرے اور تیسرے برس بھی اُسے دیا۔

6  سو یُوتام زبردست ہوگیا کیونکہ اُس نے خُداوند اپنے خُدا کے آگے اپنی راہیں درست کی تھیں۔

7  اور یُوتام کے باقی کام اور اُس کی سب لڑائیاں اور اُس کے طور طریقے اسرائیل اور یہوداہ کے بادشاہوں کی کتاب میں قلمبند ہیں۔

8  وہ پچیس برس کا تھا جب سلطنت کرنے لگا اور اُس نے سولہ برس یروشلیم میں سلطنت کی۔

9  اور یُوتام اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے داؤد کے شہر میں دفن کیا اور اُس کا بیٹا آخز اُس کی جگہ بادشاہ ہوا۔

  ۔توارِیخ 2 28

1  آخز بیس برس کاتھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے سولہ برس یروشلیم میں سلطنت کی اور اُس نے وہ نہ کیا جو خُداوند کی نظر میں درست ہے جیسا اُس کے باپ داؤد نے کیا تھا۔

2 بلکہ اسرائیل کے بادشاہوں کی راہوں پر چلا اور بعلیم کی ڈھالیں ہوئی مُورتیں بھی بنوائیں۔

3  اس کے سوا اُس نے ہنوم کے بیٹے کی وادی میں بخور جلایا اور اُن قوموں کے نفرتی دستوروں کے مُطابق جن کو خُدا نے بنی اسرائیل کے سامنے سے خارج کیا تھا اپنے ہی بیٹون کو آگ میں جھونکا۔

4  اُس نے اُونچے مقاموں اور پہاڑوں پر اور ہر ایک ہرے درخت کے نیچے قربانیاں کیں اور بخور جلایا۔

5  اس لیئے خُداوند اُس کے خُدا نے اُس کو شاہِ ارام کے ہاتھ میں کر دیا۔سو اُنہوں نے اُسے مارا اور اُس کے لوگوں میں سے اسیروں کی بھیڑ کی بھیڑ لے گئے اور اُن کو دمشق میں لائے اور وہ شاہِ اسرائیل کے ہاتھ میں بھی کر دیا گیا جس نے اُسے مارا اور بڑی خون ریزی کی۔

6 اور فقح بن رملیاہ نے ایک ہی دن میں یہوداہ میں سے ایک لاکھ بیس ہزار کو جو سب کے سب سورما تھے قتل کیا کیونکہ اُنہوں نے خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کو چھوڑ دیا تھا۔

7  اور زکری نے جو افرائیم کا ایک پہلوان تھا معسیاہ شہزادہ کو اور محل کے ناظم عز ریقام کو اور بادشاہ کے وزیر القانہ کو مارڈالا۔

8  اور بنی اسرائیل اپنے بھائیوں میں سے دو لاکھ عورتوں اور بیٹے بیٹیوں کو اسیر کر کے لے گئے اور اُن کا بُہت سا مال لوٹ لیا اور لوٹ کر سامریہ میں لائے۔

9  لیکن وہاں خُداوند کا ایک نبی تھا جس کا نام عودِد تھا۔ وہ اُس لشکر کے استقبال کو گیا جو سامریہ کو آرہا تھا اور اُن سے کہنے لگا دیکھو اس لیئے کہ خُداوند تمہارے باپ دادا کا خُدا یہوداہ سے ناراض تھا اُس نے اُن کو تمہارے ہاتھ کر دیا اور تُم نے اُن کو ایسے طیش میں قتل کیا ہے جو آسمان تک پُہنچا۔

10  اور اب تمہارا ارادہ ہے کہ بنی یہوداہ اور یروشلیم کو اپنے گلام اور لونڈیا بنا کر اُن کو دبائے رکھو لیکن کیا تمہارے ہی گناہ جو تُم نے خُداوند اپنے خُدا کے خلاف کیے ہیں تمہارے سر نہیں ہیں؟۔

11  سو تُم اب میری سُنو اور اُن اسیروں کو جن کو تُم نے اپنے بھائیوں میں سے اسیر کر لیا ہے آزاد کر کے لَوٹا دو کیونکہ خُداوند کا قہر شدید تُم پر ہے۔

12  تب بنی افرائیم کے سرداروں میں سیعزریاہ بن یہوحنان اور برکیاہ بن مسلیموت اور یحزقیاہ بن سلوم اور عماسا بن خدلی اُن کے سامنے جو جنگ سے آ رہے تھے کھڑے ہوگئے۔

13  اور اُن سے کہاکہ تُم اسیروں کو یہاں نہیں لانے پاؤگے کیونکہ جو تُم نے ٹھانا اُس سے ہم خُداوند کے گناہ گار بنینگے اور ہمارے گناہ خطائیں بڑھ جائینگی کیونکہ ہماری خطا بڑی ہے اور اسرائیل پر قہر شدید ہے۔

14  

15  

16  اُس وقت آخز بادشاہ نے اسور کے بادشاہوں کے پاس کہلا بھیجا کہ اُسکی مدد کریں ۔

17  اس لیئے کہ ادومیوں نے پھر چڑھائی کر کے یہوداہ کو مار لیا اور اسیروں کو لے گئے تھے۔

18  اور فلستیوں نے بھی نشیب کی زمین کے اور یہوداہ کے جنوب کے شہروں پر حملہ کر کے بیت شمس اور ایالون اور جدیروت کو اور شو کو اور اُس کے دیہات کو اور تمنہ اور اُس کے دیہات کو اور جمسُو اور اُس کے دیہات کو بھی لے لیا تھا اور اُن میں بس گئے تھے۔

19  کیونکہ خُدا نے شاہِ اسرائیل آخز کے سبب سے یہوداہ کو پست کیا اس لیئے کہ اُس نے یہوداہ میں بے حیائی کی چال چل کر خُداوند کا بڑا گناہ کیا تھا۔

20  اور شاہِ اسور تگلت پلنا سر اُسکے پاس آیا پر اُس نے اُس کو تنگ کیا اور اُس کی کمک نہ کی۔

21  کیونکہ آخز نے خُداوند کے گھر اور بادشاہ اور سرداروں کے محلوں سے ما ل لے کر شاہِ اسور کو دیا تو بھی اُس کی کُچھ مدد نہ ہوئی۔

22 اور اپنی تنگی کے وقت میں بھی اُس نے یعنی اِسی آخز بادشاہ نے خُداوند کا اور بھی زیادہ گناہ کیا۔

23  کیونکہ اُس نے دمشق کے دیوتاؤں کے لیئے جنہوں نے اُسے مارا تھا قربانیاں کیں اور کہا چونکہ ارام کے بادشاہوں کے معبودوں نے اُن کی مدد کی ہے سو میں اُن کے لیئے قربانی کروں گا تاکہ وہ میری مدد کریں لیکن وہ اُس کی اور سارے اسرائیل کی تباہی کا باعث ہوئے۔

24  اور آخز نے خُدا کے گھر کے برتنوں کو جمع یا اور خُدا کے گھر کے برتنوں کو ٹکڑے ٹکڑے کیا اور خُداوند کے گھر ککے دروازوں کو بند کیا اور اپنے لیے یروشلیم کے ہر کونے میں مذبحے بنائے۔

25  اور یہوداہ کے ایک ایک شہر میں غیر معبودوں کے آگے بخور جلانے کے لیئے اُونچے مقام بنائے اور خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کو غُصہ دلایا ۔

26  اور اُس کے باقی کام اور اُس کے سب طور طریقے شروع سے آخر تک یہوداہ اور اسرائیل کے بادشاہوں کی کتاب میں قلمبند ہیں۔

27  اور آخز اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے شہر میں یعنی یروشلیم میں دفن کیا کیونکہ وہ اُسے اسرائیل کے بادشاہوں کی قبروں میں نہ لائے اور اُس کا بیٹا حزقیاہ اُس کی جگہ باشاہ ہوا۔

  ۔توارِیخ 2 29

1  حزقیاہ پچیس پرس کا تھاجب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے اُنتیس برس یروشلیم میں سلطنت کی۔اُس کی ماں کا نام ابیاہ تھا جو زکریاہ کئی بیٹی تھی۔

2  اُس نے وہ کام جو خُداوند کی نظر میں درست ہے ٹھیک اُسی کے مُطابق جو اُس کے باپ دادا نے کیا ۔

3  اُس نے اپنی سلطنت کے پہلے برس کے پہلے مہینے میں خُداوند کے دروازوں کو کھولا اور اُن کی مرمت کی اور وہ کاہنوں اور لاویوں کو لے آیا اور اُن کو مشرق کی طرف میدان میں اکٹھا کیا اور اُن سے کہا اے لاویو میری سُنو تُم اب اپنے آپ کو پاک کر اور خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کے گھر کو پاک کرو اور پاک مقام میں سے ساری نجاست کو نکال دو ۔

4  

5  

6  کیونکہ ہمارے باپ دادا نے گناہ کیا اور جو خُداوند ہمارے خُدا کی نظر میں بُرا ہے وہی کیا اور خُدا کو چھوڑ دیا اور خُداوند کے مسکن سے منہ پیرلیا اور اپنی پیٹھ اُس کی طرف کر دی۔

7  اور اوسارے کے دروازے کو بند کر دیا اور چراغ بُجھا دئے اور اسرائیل کے خُدا کے مقدس میں نہ تو بخور جلایا اور نہ ختنی قربانیاں چڑھائیں اس سبب سے خُداوند کا قہر یہوداہ اور یروشلیم پر نازل ہوا اور اُس نے اُن کو ایسا حوالہ کیا کہ مارے مارے پھریں اور حیرت اور سسکار کا باعث ہوں جیسا تُم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہو۔

8  

9  دیکھو اسی سبب سے ہمارے باپ دادا تلوار سے مارے گئے اور ہمارے بیٹے بیٹیاں اور بیویاں اسیری میں ہیں۔

10  اب میرے دل میں ہے کہ خُداوند اسرائیل کے خُدا کے ساتھ عہد باندھوں تاکہ اُس کا قہر شدید ہم پر سے ٹل جائے۔

11  اے میرے فرزندوں تُم اب غافل نہ رہو کیونکہ خُداوند نے تُم کو چُن لیا ہے کہ اُس کے حضور کھڑے ہو اور اُسکی خدمت کرو اور اُس کے خادم بنو اور بخور جلاؤ۔

12  تب یہ لاوی اُٹھے یعنی بنی قہات میں سے محت بن عماسی اور یوایل بن عُزریاہ اور بنی مراری میں سے قیس بن عبدی اور عُزریاہ بن یہللئیل اور جیرسونیوں میں سے یوآخ بن زمہ اور عدن بن یوآخ۔

13  اور بنی الیصفن میں سے سمری اور یعوایل اور بنی آسف میں سے زکریاہ اور متنیاہ۔

14  اور بنی ہیمان میں سے یحی ایل اور سمعی اور بنی یدوتون میں سے سمعیاہ اور عُزی ایل۔

15  اور اُنہوں نے پنے بھائیوں کو اکٹھا کر کے اپنے آپ کو پاک کیا اور بادشا کے حُکم کے مُوافق جو خُداوند کے کلام کے مُطابق تھا خُداوند کے گھر کو پاک کرنے کے لیئے اندرگئے ۔

16  اور کاہن خُداوند کے گھر کے ندرونی حصہ میں اُسے پاک صاف کرنے کو داخل ہوئے اور ساری نجاست کو جو خُداوند کی ہیکل میں اُن کو ملی نکال کر باہر خُداوند کے گھرکے صحن میں لے آئے اور لاویوں نے اُسے اٹھا لیا کہ اُسے باہر قدرون کے نال میں پُہنچا دیں۔

17  اور پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کو اُنہوں نے تقدیس کا کام شوع کیا اور اُس مہینے کی اٹھارھویں تاریخ کو اوسارے تک پُہنچے اور اُنہوں نے آٹھ دن میں خُداوند کے گھر کا پاک کیا سو پہلے مہینے کی سولھویں تاریخ کو اُسے تمام کیا تب اُنہوں نے محل کے انر حزقیاہ بادشاہ کے پاس جا کر کہا کہ ہم خُداوند کے سارے گھر کو اور وختنی قربانی کے مذبح کو اور اُس کے سب ظروف کو اور نظر کی روٹیوں کی میز کو اور اُس کے سب ظروف کو پاک صاف کردیا۔

18  

19  اس کے سوا ہم نے اُن سب طروفوں کو جن کوآخز بادشاہ نے اپنے دورِ سلطنت میں خطا کر کے رد کر دیا تھا پھر تیار کر کے اُن کو مُقدس کیا ہے اور دیکھ وہ خُداوند کے مذبح کے سامنے ہیں۔

20  تب حزقیاہ سویرے اُٹھ کر اور شہر کے رئیسوں کو فراہم کر کے خُداوند کے گھر کو گیا ۔

21  اور وہ سات بیل اور سات مینڈھے اور سات برے اور سات بکرے ملکیت کے لیئے اور مُقدس کے لیئے اور یہوداہ کے لیئے خطا کی قربانی کے واسطے لے آئے اور اُس نے کاہنوں یعنی بنی ہاروں کو حُکم کیا کہ اُن خُداوند کے مذبح پر چڑھائیں ۔

22  سو اُنہوں نے بیلوں کو ذبح کیا اور کاہنوں نے خون کو لے کر اُسے مذبح پر چھڑکا پھر اُنہوں نے مینڈھوں کو ذبح کی اور خون کو مذبح پر چھڑکا اور بروں کو بھی ذبح کی اور خون مذبح پر چھڑکا۔

23  اور وہ خطا کی قربانی کے بکروں کو بادشاہ اور جماعت کے نزدیک لے آئے اور اُنہوں نے اپنے ہاتھ اُن پر رکھے۔

24  پھر کاہنوں نے اپں کو ذبح کی اور اُنکے خُون کو مذبح پر چھڑ کر خطا کی قربانی کی تاکہ سارے اسرائیل کے لیئے کفارہ ہو کیونکہ بادشاہ نے فرمایا تھا کہ سوختنی قربانی اور خطا کی قربانی سار اسرائیل کے لیئے چڑھائی جائے ۔

25 اور اُس نے داؤد اور بادشاہ کی غیب بین جاد اور ناتن نبی کے حُکم کے مُطابق خُدا کے گھر میں لاویوں کو جھانج اور ستار اور بربط کے ساتھ مقرر کیا کیونکہ یہ نبیوں کی معرفت خُداوند کا حُکم تھا۔

26  اور لاوی داؤدکے باجوں کو اور کاہن نرسنگوں کو لے کر کھڑے ہوئے ۔

27 اور حزقیاہ نے مذبح پر سوختنی قربانی چڑھانے کا حُکم دیا اور جب سوختنی قربانی شروع ہوئی تو خُداوند کا گیت بھی نرسنگوں اور شاہِ اسرائیل داؤد کے باجوں کے ساتھ شروع ہوا ۔

28  اور ساری جماعت نے سجدہ کیا اور گانے والے گانے اور نرسنگے والے نرسنگے پھونکنے لگیجب تک سوں تی قربانی جل نہ چُکی یہ سب ہوتا رہا۔

29  اور جب وہ قربانی چڑھا چُُکے تو بادشاہ اور اُس کے سب حاضرین نے جُھک کر سجدہ کیا۔

30  پھر حزقیاہ بادشاہ اور رئیسوں نے لاویوں کو حُکم کیا کہ داؤد اور آسف غیب بین کے گیت گا کر خُداوند کی حمد کریں اور اُنہوں نے خوشی سے مدح سرائی کی اور سر جھُکائے اور سجدہ کیا۔

31  اور حزقیاہ کہنے لگا کے اب تُن نے اپنے آپ کو خُداوند کے لیئے پاک کر لیا ہے سو نزدیک آؤ اور خُداوند کے گھر میں ذبیحے اور شُکرگزاری کی قربانیاں لاؤ تب جماعت ذبیحے اور شُکرگزاری کی قربانیاں لائی اور جتنے دل سر راضی تھے سوختنی قربانیاں لائے ۔

32  اور سوختنی قربانیوں کا شمار یہ تھا جو جماعت لائی یہ تھا ستر بیل سو مینڈے دو سو برے یہ سب خُداوند کی سوختنی قربانی کے لیئے تھے اور مُقدس کیئے ہوئے جانوار یہ تھے چھ سو بیل تین ہزار بھیڑ بکریاں۔

33  

34  مگر کاہن ایسے تھوڑے تھے کہ وہ ساری سوختنی قربانی کے جانوروں کی کھالیں اُتار نہ سکے اس لیئے اُن کے بھائی لاویوں نے اُن کی مدد کی جب تک کام تمام نہ ہوگیا اور کاہنون نے اپنے کو پاک نہ کر لیا کیونکہ لاوی اپنے آپ کو پاک کرنے میں کاہنوں سے زیادہ راست دل تھے۔

35  اور سوں تنی قربانیاں بھی کثرت سے تھیں اور اُن کے ساتھ سلامتی کی قربانیوں کی چربی اور سوختنی قربانیوں کے تپاون یوں خُداوند کے گھر کی خدمت کی ترتیب درسُت ہوئی ۔

36  اور حزقیاہ اور سب لوگ اُس کام کے سبب سے جو خُدا نے لوگوں کے لیئے تیار کیا تھا باغ باغ ہوئے کیونکہ وہ کا یکبار گی کیا گیا تھا۔

  ۔توارِیخ 2 30

1  اور حزقیاہ نے سارے اسرائیل کو اور یہوداہ کو کہلا بھیجا اور افرائیم اور منسی کے پاس بھی خط لکھ بھیجے کہ وہ خُداوند کے گھر میں یروشلیم کو خُداوند اسرائیل خُدا کے لیئے عید فسح کرنے کو آئیں۔

2  کیونکہ بادشاہو اور سرداروں اور یروشلیم کی ساری جماعت نے دوسرے مہینے میں عید فسح منانے کو مشورہ کر لیا تھا۔

3  کیونکہ وہ اُس وقت اُسے اس لیئے نہیں منا سکے کہ کاہنوں نے کافی تعداد میں اپنے آپ کو پاک نہیں کیا تھا اور لوگ بھی یروشلیم میں اکٹھے نہیں ہوئے تھے ۔

4  اور یہ بات بادشاہ اور ساری جماعت کی نظر میں اچھی تھی ۔

5  سو اُنہوں نے حُکم جاری کیا کہ بیرسبع سے دان تک سارے اسرائیل میں منادی کی جائے کہ لوگ یروشلیم میں آکر خُداوند اسرائیل کہ خُدا کے لیئے عید فسح کریں کیونکہ اُنہوں نے ایسی بڑی تعداد میں اُس کو نہیں منایا تھا جیسے لکھا ہے۔

6  سو ہر کارے بادشاہ اور اُس کے سرداروں سے خط لے کر بادشاہ کے حُکم کے مُوافق سارے اسرائیل اور یہوداہ میں پھرے اور کہتے گئے اَے بنی اسرائیل ابرہام اور اضحاق اور اسرائیل کے خُداوند خُدا کی طرف رجوع لاؤ تاکہ وہ تمہارے باقی لوگوں کی طرف جو اسور کے بادشاہوں کے ہاتھ سے بچ رہے ہیں پھر متوجہ ہو۔

7  اور تُم اپنے باپ دادا اور اپنے بھائیوں کی مانند مت ہو جنہوں نے خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کی نا فرمانی کی یہاں تک کہ اُس نے اُن کو چھوڑ دیا کہ برباد ہوجائیں جیسا تُم دیکھتے ہو۔

8  پس تُم اپنے باپ دادا کی مانندگردن کش نہ بنو بلکہ خُداوند کے بابع ہو جاؤ اور اُس کے مقدس میں آؤ جسے اُس نے ہمیشہ کے لیئے مقدس کیا ہے اور خُداوند اپنے خُدا کی عبادت کرؤ تاکہ اُس کا قہر شدید تُم پر ٹل جائے۔

9  کیونکہ اگر تُم خُداوند کی طرف پھر رجوع لاؤ تو تمہارے بھائی اور تمہارے بیٹے اپنے اسیر کرنے والوں کی نظر میں قابل رحم ٹھہرینگے اور اس مُلک میں پھر آینگے کیونکہ خُداوند تمہارا خُدا غفور و رحیم ہے اور اگر تُم اُس کی طرف پھرو تو وہ تُم سے اپنا مُنہ پھیر نہ لیگا۔

10  سو ہر کارے افرائیم اور منسی کے مُلک میں شہر بہ شہر ہوتے ہوئے زبولون تک گئے پر اُنہوں نے اُن کا تمسخر کیا اور اُن کو ٹھٹھوں میں اُڑایا ۔

11  پھر بھی آشر اور منسی اور زبولون میں سے بعض لوگوں نے فروتنی کی اور یروشلیم کو آئے۔

12  اور یہوداہ پر بھی خُداوند کا ہاتھ کہ اُن کو یکدل بنادے تاکہ وہ خُداوند کے کلام کے مُطابق بادشاہ اور سرداروں کے حُکم پر اعمل کریں۔

13  سو بُہت سے لوگ یروشلیم میں جمع ہوئے کہ دوسرے مہینے میں فطیری روٹی کی عید کریں۔یوں بُہت بڑی جماعت ہو گئی۔

14  اور وہ اُٹھے اور اُن مذبحوں کو جو یروشلیم میں تھے اور بخور کی سب قربان گاہوں کو دُور کیا اور اُن کو قدرُون کے نالے میں ڈال دیا ۔

15  پھر دوسرے مہینے کی چودھویں تاریخ کو اُنہوں نے فسح کو ذبح کیا اور کاہنوں اور لاویوں نے شرمندہ ہو کر اپنے آپ کو پاک کیا او خُداوند کے گھر میں سوختنی قربانیاں لائے۔

16  اور وہ اپنے دستور پر مردِ خُدا موسیٰ کی شریعت کے مُطابق اپنی اپنی جگہ کھڑے ہوئیاور کاہنوں نے لاویوں کے ہاتھ سے خون لے کر چھڑکا۔

17  جماعت میں بُہتیرے ایسے تھے جنہوں نے اپنے آپ کو پاک نہیں کیا تھا اس لیئے یہ کام لاویوں کے سپُرد ہوا کہ وہ سب ناپاک شخصوں کے لئے فسح کے بروں کو ذبح کریں تا کہ وہ خُداوند کے لیئے مُقدس ہوں۔

18  کیونکہ افرائیم اور منسی اور اشکور اور زبولون میں بُہت سے لوگوں نے اپنے آپ کو پاک نہیں کیا تھا تو بھی اُنہوں نے فسح کو جس طرح لکھا ہے اُس طرح سے نہ کھایا کیونکہ حزقیاہ نے اُن کے لیئے یہ دُعا کی تھی کہ خُداوند جو نیک ہے ہر ایک کو۔

19  جس نے خُداوند خُدا اپنے باپ دادا کے خُدا کی طلب میں دل لگایا ہے مُعاف کرے گو وہ مُقدس کی طہارت کے مُطابق پاک نہ ہوا ہو۔

20  اور خُداوند نے حزقیاہ کی سُنی اور لوگوں کو شفا دی۔

21 اور جو بنی اسرائیل یروشلیم میں حاضر تھیاُنہوں نے بڑی خوشی سے سات دن تک عید فطیر منائی اور لاوی اور کاہن بُلند آواز کے باجوں کے ساتھ خُداوند کے حضور گا گا کر ہر روز خُدا کی حمد کرتے رہے۔

22  اور حزقیاہ نے سب لاویوں سے جو خُداوند کی خدمت میں ماہر تھے تسلی بخش باتیں کیں سو وہ عید کے ساتوں دن تک کھاتے اور سلامتی کے ذبیحوں کی قربانیاں چڑھاتے اور خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کے حضور اقرار کرتے رہے۔

23  پھر ساری جماعت نے اور سات دن ماننے کا مشورہ کیا اور خوشی سے اور سات دن مانے۔

24  کیونکہ شاہِ یہوداہ حزقیاہ نے جماعت کو قربانیوں کے لیئے ایک ہزار بچھڑے اور سات ہزار بھیڑیں عنایت کیں اور سرداروں نے جماعت کو ایک ہزار بچھڑے اور دس ہزار بھیڑیں دیں اور بُہت سے کاہنوں نے اپنے آپ کو پاک کیا۔

25  اور یہوداہ کی ساری جماعت نے کاہنوں اور لاویوں سمیت اور اُس ساری جماعت نے جو اسرائیل میں سے آئی تھی اور اُن پردیسیوں نے جو اسرائیل کے مُلک سے آئے تھے اور جو یہوداہ میں رہتے تھے خوشی منائی۔

26 سو یروشلیم میں بڑی خوشی ہوئی کیونکہ شاہِ اسرائیل سلیمان بن داؤد کے زمانہ سے یروشلیم میں ایسا نہیں ہوا تھا۔

27  تب لاوی کاہنوں نے اُٹھ کر لوگوں کو برکت دی اور اُنکی سُنی گئی اور اُس کی دُعا اُس کے مُقدس مکان آسمان تک پُہنچی۔

  ۔توارِیخ 2 31

1  جب یہ ہو چُکا تو سب اسرائیلی جو حاضر تھے یہوداہ کے شہروں میں گئے اور سارے یہوداہ اور بنیمین کے بلکہ افرائیم اور منسی کے بھی ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کیا اور یسیرتوں کو کاٹ ڈالا اور اُنچے مقاموں اور مذبحوں کو ڈھا دیا یہاں تک کہ اُن سبھوں کو نابود کر دیا ۔تب سب بنی اسرائیل اپنے اپنے شہر میں اپنی اپنی ملکیت کو لَوٹ گئے۔

2  اور حزقیاہ نے کاہنوں کے فریقوں کو اور لاویوں کو اُنکے فریقوں کے مُوافق یعنی کاہنوں اور لاویوں دونوں کے ہر شخص کو اُسکی خدمت کے مُطابق خُداوند کی خیمہ گاہ کے پھاٹکوں کے اندر سوختنی قربانیوں اور سلامتی کی قربانیوں کے لیئے اور عبادت اور شُکر گزاری اور ستایش کرنے کے لیئے مقرر کیا ۔

3  اور اُس نے اپنے مال میں سے بادشاہی حصہ سوختنی قربانیوں کے لیئے اور سبتوں اور نئے چاندوں اور مُقررہ عیدوں کی سوختنی قربانیوں کے لیئے ٹھہرایا جیسا خُداوند کی شریعت میں لکھا ہے۔

4  اور اُس نے اُن لوگوں کو جو یروشلیم میں رہتے تھے حُکم کیا کہ کاہنوں اور لاویوں کا حصہ دیں تاکہ وہ خُداوند کی شریعت میں لگے رہیں۔

5  اس فرمان کے جاری ہوتے ہی بنی اسرائیل اناج اور مے اور تیل اور شہد اور کھیت کی سب پیداوار کے پہلے پھل بہتات سے دینے اور سب چیزوں کا دسواں حصہ کثرت سے لانے لگے۔

6  اور بنی اسرائیل اور یہوداہ جو یہوداہ کے شہروں میں رہتے تھے وہ بھی بیلوں اور بھیڑ بکریوں کا دسواں حصہ اور اُن مُقدس چیزوں کا دسواں حصہ جو خُداوند اُن کے خُدا کے لیئے مُقدس کی گئی تھیں لائے اور اُنکو ڈھیر ڈھیر کر کے لگ دیا۔

7  اُنہوں نے تیسرے مہینے میں ڈھیر لگانا شروع کیا اور ساتویں مہینے میں تمام کیا ۔

8  جب حزقیاہ اور سرداروں نے آ کر ڈھیروں کو دیکھا تو خُداوند کو اور اُس کی قوم اسرائیل کو مُبارک کہا ۔

9  اور حزقیاہ نے کاہنوں اور اور لاویوں سے اُن ڈھیروں کے بارے میں پوچھا۔

10  تب سردار کاہن عزریاہ نے جو صدُدق کے خاندان کا تھا اُسے جواب دیا کہ جب سے لوگوں نے خُداوند کے گھر میں ہدئے لانا شروع کیا تب سے ہم کھاتے رہیاور ہم کو کافی ملا اور بُہت بچ رہا ہے کیونکہ خُداوند نے اپنے لوگوں کو برکت بخشی ہے اور وہی بچا ہوا یہ بڑا انبار ہے۔

11  تب حزقیاہ نے حُکم کیا کہ خُداوند کے گھر میں کوٹھریاں تیار کریں ۔سو اُنہوں نے اُن کو تیار کیا ۔

12  اور وہ ہدئے اور وہ دہ یکیاں اور مُقدس کی ہوئی چیزیں دیانت داری سے لاتے رہے اور اُن پر کصنیاہ لاوی ۔مُختار تھا اور اُس کا بھائی سمِعی نائب تھا۔

13  اور یمیئیل اور عزریاہ اور نحات اور عساہیل اور یریموت اوریُوزبد اور ایی ایل اور اسماکیاہ اور محت اور بنایاہ حزقیاہ بادشاہ اور خُدا کے گھر کے سردار عزریاہ کے حُُکم سے کنعنیاہ اور اُس کے بھائی سمعی کے ماتحت پیشکار تھے۔

14  مشرتی پھاٹک کا دربان یمنہ لاوی کا بیٹا قورے خُدا کی رضا کی قربانیوں پر مُقرر تھا تاکہ خُداوند کیک ہدیوں اور پاکترین چیزوں کو بانٹ دیا کرے۔

15  اور اُس کے ماتحت عدن اور بنیمین یور یشوع اور سمعیاہ اور امریاہ اور سکنیاہ کاہنوں ے شہروں میں اس عُہد ہ پر مُقرر تھے کہ اپنے بھائیوں کو کیا بڑے کیا چھوٹے اُنکے فریقوں کے مُوافق حصہ دیا کریں۔

16  اور اُن کے علاوہ اُن کو بھی دیں جو تین برس کی عُمر سے اور اُس سے اُوپر اُوپر مردوں کے نسب نامہ میں شمار کیے گئے یعنی اُن کو جو اپنے اپنے فریق کی باریوں پر اپنے اپنے ذمہ کی خدمت کر ہر روز کے فرض کے مُطابق انجام دینے کو خُداوند کے گھر میں جاتے تھے۔

17  اور اُن کو بھی جو اپنے اپنے آبائی خاندان کے مُوافق کاہنوں کے نسب نامہ میں شمار کیے گئے اور اُن لاویوں کو جو بیس برس کے اور اُس سے اُوپر تھے اور اپنے اپنے فریق کی باری پر خدمت کرتے تھے۔

18  اور اُن کو جو ساری جماعت میں سے اپنے اپنے بال بچوں اور بیویوں اور بیٹوں اور بیٹیوں کے نسب نامہ کے مُطابق مار کیے گئے کیونکہ اپنے اپنے مُقررہ کام پر وہ اپنے آپ کو تقدس کے لیئے پاک کرتے تھے۔

19  اور بنی ہارون کے کاہنوں کے لیئے بھی جو شہر بہ شہر اپنے شہروں کے گرد و نواح کے کھیتوں میں تھے کئی مرد جن کے نام بتا دئے گئے تھے مُقرر ہوئے کہ کاہنوں کے سب مردوں کو اور اُن سبھوں کو جو لاویوں کے درمیان نسب نامہ کے مُطابق شمار کیے گئے تھے حصہ دیں۔

20  سو حزقیاہ نے سارے یہوداہ میں ایسا ہی کیا اور جو کُچھ خُداوند اُس کے خُدا کی نظر میں بھلا اور درست اور حق تھا وہی کیا۔

21  اور خُدا کے گھر کی خدمت اور شریعت اور احکام کے اعتبار سے جس جس کام کو اُس نے اپنے خُدا کا طلب ہونے کے لیئے کیا اُسے اپنے سارے دل سے کیا اور کامیاب ہوا۔

  ۔توارِیخ 2 32

1  ان باتوں اور اس ایمانداری کے بعد شاہِ اسور سخیرب چڑھ آیا اور یہوداہ میں داخل ہوا اور فصیل دار شہروں کے مقابل خیمہ زن ہوا اور اُن کو اپنے قبضہ میں لانا چاہا۔

2  جب حزقیاہ نے دیکھا کہ سخیرب آیا ہے اور اُس کا ارادہ ہے کہ یروشلیم سے لڑے۔

3  تو اُس نے اپنے سرداروں اور بھادروں کے ساتھ مشورت کی اور اُن چشموں کے پانی کو جو شہر سے باہر تھے بند کر دے اور اُنہوں نے اُس کی مدد کی۔

4  اور بُہت لوگ جمع ہوئے اور سب چشموں کو اور اُس ندی کو جو اُس سر زمین کے بیچ بہتی تھی بند کرد یا کہ اسور کے بادشاہ آکر بُہت سا پانی کیوں پائیں؟۔

5 اور اُس نے ہمت باندھی اور ساری دیوار کو جو ٹُوٹی تھی بنایا اور اُسے بُرجوں کے برابر اُونچا کیا اور باہر سے ایک دوسری دیوار اُٹھائی اور داؤد کے شہر میں ملو کو مضبوط کیا اور بُہت سے ہتھیار اور ڈھالیں بنائیں۔

6  اور اُس نے لوگوں پر سر لشکر ٹھہرائے اور شہر کے پھاٹک کے پاس کے میدان میں اُن کواپنے پاس اکٹھا کیا اور اُن سے ہمت افزائی کی باتیں کیں اور کہا۔

7  ہمت باندھو اور حوصلہ رکھو اور اسور ککے بادشاہ اور اُس کے ساتھ کے سارے انبوہ کے سبب سے نہ ڈرو نہ ہراسان ہو کیونکہ وہ جو ہمارے ساتھ ہے اُس سے بڑا ہے جو اُس کے ساتھ ہے۔

8  اُس کے ساتھ بشر کا ہاتھ ہے لیکن ہمارے ساتھ خُداوند ہمارا خُدا ہے کہ ہماری مدد کرے اور ہماری لڑائیاں لڑے۔سو لوگوں نے شاہِ یہوداہ حزقیاہ کی باتوں پر تکیہ کیا۔

9  اُس کے بعد شاہِ اسور سخیرب نے جو اپنے سارے لشکر کے ساتھ لکیس کے مقابل پڑا تھا اپنے نوکر یروشلیم کو شاہِ یہوداہ حزقیاہ کے پاس اور تمام یہوداہ کے پاس جو یروشلیم میں تھے یہ کہنے کو بھیجے کہ۔

10  شاہِ سخیرب یوں فرماتا ہے کہ تمہارا کس پر بھروسہ ہے کہ تُم یروشلیم میں مُحارصرہ کو جھیل رہے ہو؟۔

11  کیا حزقیاہ تُم کو قحط اور پیاس کی موت کے حوالہ کرنے کو تُم کو نہیں بہکارہا ہے کہ خُداوند ہمارا خُدا ہم کو شاہِ اسور کے ہاتھ سے بچالیگا؟۔

12  کیا اسی حزقیاہ نے اُس کے اُونچے مقاموں اور مذبحوں کو دور کر کے یہوداہ اور یروشلیم کو حُکم نہیں دیا کہ تُم ایک ہی مذبح کے آگے سجدہ کرنا اور اُسی پر بخور جلانا ؟۔

13  کیا تُم نہیں جانتے کہ میں نے اور میرے باپ دادا نے اور مُلکوں کے سب لوگوں سے کیا کیا کیا ہے ؟کیا اُن مُمالک کی قوموں کے معبود اپنے مُلک کو کسی طرح سے میرے ہاتھ سے بچا سکے؟۔

14  جن قوموں کو میرے باپ دادا نے بالکل ہلاک کر ڈالا اُن کے معبودوں میں کون ایسا نکلا جو اپنے لوگوں کو میرے ہاتھ سے بچا سکا کہ تمہارا معبود تُم کو میرے ہاتھ سے بچا سکے گا؟۔

15  پس حزقیاہ تُم کو فریب نہ دینے پائے اور نہ اس طور پر بہکائے اور نہ تُم اس کا یقین کرو کیونکہ کسی قوم یا مملکت کا دیوتا اپنے لوگوں کو میرے ہاتھ سے بچا نہیں سکا تو کتنا کم تمہارا معبود تُم کو میرے ہاتھ سے بچا سے گا۔

16  اور اُس کے نوکروں نے خُداوند خُدا کے خلاف اور اُس کے بندہ حزقیاہ کے خلاف بُہت سی اور باتیں کہیں۔

17  اور اُس نے خُداوند اسرائیل کے خُدا کی اہانت کرنے اور اُس کے حق میں کُفر بکنے کے لیئے اس مضمون کے خط بھی لکھے کہ جیسے اور مُلکوں کی قوموں کے معبودوں نے اپنے لوگوں کو میرے ہاتھ سے نہیں بچایا ہے ویسے ہی حزقیاہ کا معبود بھی اپنے لوگوں کو میرے ہاتھ سے نہیں بچا سکیگا۔

18  اور اُنہوں نے بڑی آواز سے پُکار کر یہودیوں کی زُبان میںیروشلیم کے لوگوں کو جو دیوار پر تھے یہ باتیں کہہ سُنائیں تاکہ اُن کو ڈرائیں اور پریشان کریں اور شہر کو لے لیں ۔

19  اور اُنہوں نے یروشلیم کے خُداکا ذکر زمین کی قوموں کے معبودوں کی طرح کیا جو آدیوں کے ہاتھ کی صنعت ہیں۔

20  اُسی سبب سے حزقیاہ بادشاہ اور آمُوص کے بیٹے یسعیاہ نبی نے دُعا کی اور آسمان کی طرف چلائے۔

21  اور خُداوند نے ایک فرشتہ کو بھیجا جس نے شاہِ اسور کے لشکر میں سب زبردست سُورماؤں اور پیشواؤں اور سرداروں کو ہلاک کر ڈالا ۔پس وہ شرمندہ ہو کر اپنے شہر کو لوٹا اور جب وہ اپنے دیوتا کے مندر میں گیا تو اُن ہی نے و اُس کے صُلب میں سے نکلے تھے اُس وہیں تلوار سے قتل کیا۔

22  یوں خُداوند نے حزقیاہ اور یروشلیم کے باشندوں کو شاہِ اسور سخیرب کے ہاتھ سے اور اور سبھوں کے ہاتھ سے بچا یا اور ہر طرف اُن کی راہنمائی کی ۔

23  اوربُہت لوگ یروشلیم میں خُداوند کے لیئے ہدیے اور شاہِ یہوداہ حزقیاہ کے لیئے قیمتی چیزیں لائے یہاں تک کہ وہ اُس وقت سے سب قوموں کی نظر میں ممتاز ہوگیا۔

24  اُن دنوں میں حزقیاہ ایسا بیمار پڑا کہ مرنے کے قریب ہو گیا اور اُس نے خُداوند سے دُعا کی تب اُس نے اُس سے باتیں کیں اور اُسے ایک نشان دیا۔

25  لیکن حزقیاہ نے اُس احسان کے لائق جو اُس پر کیا گیا عمل نہ کیا کیونکہ اُس کے دل میں گھمنڈ سما گیااس لیئے اُس پر اور یہوداہ پر اور یروشلیم پر غضب بھڑکا۔

26  تب حزقیاہ اور یروشلیم کے باشندوں نے اپنے دل کے غرور کے بدلے خاکساری اختیار کی۔سو حزقیاہ کے دنوں میں خُداوند کا غضب اُن پر نازل نہ ہوا ۔

27 اور حزقیاہ کی دولت اور عزت نہایت فراوان تھی اور اُس نے چاندی اور سونے ار جواہر اور مصالح اور ڈھالوں اور سب طرح کی قیمتی چیزوں کے لیئے خزانے۔

28  اور مے اور تیل کے لیئے انبار خانے اور سب قسم کے جانوروں کے لیئے اور بھیڑ بکریوں کے لیئے باڑے بنائے۔

29  اُس کے علاوہ اُس نے اپنے لیئے شہر بسائے اور بھیڑ بکریوں اور گائے بیلوں کو کثرت سے مہیا کیاکیونکہ خُدا نے اُسے بُہت مال بخشا تھا ۔

30  اسی حزقیاہ نے جیحون اور پانی کے اُوپر کے سوتے کو بند کردیا اور اُسے داؤد کے شہر کے مغرب کی طرف سیدھا پُہنچایا حزقیاہ اپنے سارے کام میں کامیاب ہوا ۔

31  تو بھی بابل کے امیروں کے مُعاملہ میں جنہوں نے اپنی ایلچی اُس کے پاس بھیجے تاکہ اُس مُعجزہ کا حال جو اُس مُلک میں کیا گیا تھا دریافت کریں خُدا نے اُسے آزمانے کے لیے چھوڑ دیا تاکہ معلوم کرے کہ اُس کے دل میں کیا ہے۔

32  اور حزقیاہ کے باقی کام اُس کے نیک اعمال آمُوص کے بیٹے یسعیاہ نبی کی رویا میں اور یہوداہ اور اسرائیل کی کتاب میں قلمبند ہیں۔

33  اور حزقیاہ اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے بنی داؤد کی قبروں کی چڑھائی پر دفن کیا اور سارے یہوداہ اور یروشلیم کے ساب باشندوں نے اُس کی موت پر اُس کی تعظیم کی اور اُس کا بیٹا منسی اُس کی جگہ بادشاہ ہوا۔

  ۔توارِیخ 2 33

1  منسی بارہ برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس ن یروشلیم میں پچپن برس تک سلطنت کی ۔

2  اور اُس نے اُن قوموں کے نفرت انگیز کاموں کے مُطابق جن کو خُدا نے بنی اسرائیل کے آگے سے دفع کیا تھا وہی کیا جو خُداوند کی نظر میں بُرا تھا ۔

3  کیونکہ اُس نے اُن اُونچے مقاموں کو جن کو اُس کے باپ حزویاہ نے ڈھایا تھ پھر بنایا اور بعلیم کے لیئے مذبحے بنائے اور یسیرتیں تیار کیں اور سارے آسمانی لشکر کو سجدہ کیا اور اُن کی پرستش کی۔

4  اور اُس نے خُداوند کے گھر میں جس کی بابت خُدا نے فرمایا تھا کہ میرا نام یروشلیم میں ہمیشہ رہے گا مذبحے بنائے۔

5  اور اُس نے خُداوند کے گھر کے دونوں صحنوں میں سارے آسمانی لشکر کے لیئے مذبحے بنائے ۔

6  اور اُس نے بن ہنوم کی وادی میں اپنے فرزندوں کو بھی آگ میں چلوایا اور وہ شگُون مانتا اور جادؤ اور افسون کرتا اور بد روحوں کے آشناؤں اور جادوگروں سے تعلق رکھتا تھا اُس نے خُدانو کی نظر میں بُہت بد کاری کی جس سے اُسے غصہ دلایا ۔

7  اوع جو کھودی ہوئی مُورت اُس نے بنوائی تھی اُس کو خُدا کے گھر میں نصب کیا جس کی بابت خُدا نے داؤد اور اُس کے بیٹے سلیمان سے کہا تھا کہ میں اس گھر میں یروشلیم میں جسے میں نے بنی اسرائیل کی سب قبیلوں میں سے چُن لیا ہے اپنا نام ابد تک رکھونگا۔

8  اور میں بنی اسرائیل کے پاؤں کو اُس سرزمین سے جو میں نے اُن کے باپ دادا کوعنایت کی ہے پھر کبھی نہیں ہٹاؤنگا بشرطیکہ وہ اُن سب باتوں کو جو میں نے اُن کو فرمائیں یعنی اُس ساری شریعت اور آئین اور حُکموں کو جو موسیٰ کی معرفت نلے ماننے کی احتیاط رکھیں۔

9  اور منسی نے یہوداہ اور یروشلیم کے باشندوں کو یہاں تک گُمراہ کیا کہ اُنہوں نے اُن قوموں سے بھی زیادہ بدی کی جن کو خُدا نے بنی اسرائیل کے سامنے سے ہلاک کیا تھا۔

10  اور خُدا نے منسی اور اُس کے لوگوں سے باتیں کیں پر اُنہوں نے کُچھ دھیان نہ دیا۔

11  اس لیئے خُداوند اُس پر شاۃ، اسور کے سپہ سالاروں کوچڑھالایا جو منسی اور زنجیروں سے جکڑکر اور بیڑیاں ڈال کر بابل کو لے گئے۔

12  جب وہ مُصیبت میں پڑا تو اُس نے خُداوند اپنے خُدا سے منت کی اور اپنے باپ دادا کے خُدا کے حضور نہایت خاکسار بنا۔

13  اور اُس نے اُس سے دُعا کی ۔تب اُس نے اُس کی دُعا قبول کر کے اُس کی فریاد سُنی اور اُسے اُس کی مملکت میں یروشلیم میں واپس لایا۔تب منسی نے جان لیا کے خُداوند ہی خُدا ہے۔

14  اُس کے بعد اُس نے داؤد کے شہر کے لیئے جیحون کے مغرب کی طرف وادی میں مچھلی پھاٹک کے مدخل تک یک باہر کی دیوار اُٹھائیاور عوفل کو گھیرا اور اُسے بُہت اُونچا کیا اور یہوداہ کے سب فصیل دارشہروں میں بہادر جنگی سردار رکھے۔

15  اور اُس نے اجنبی معبودوں کو اور خُداوند کے گھر سے اُس مُورت کو اور سب مذبحوں کو جو اُس نے خُداوند کے گھر کے پہاڑ پر اور یروشلیم میں بنوائے تھے دُور کیا اور اُن کو شہر کے باہر پھینک دیا۔

16  اور اُس نے خُداوند کے مذبح کی مرمت کی اور اُس پر سلامتی کے ذبیحوں کی اور شُکرگزاری کی قربانیاں چڑھائیں اور یہوداہ کو خُداوند اپنے خُدا کی پرستش کا حُکم دیا۔

17  تو بھی لوگ اُونچے مقاموں میں قربانی کرتے رہے پر فقط خُداوند اپنے خُدا کے لیئے۔

18  اور منسی کے باقی کام اور اپنے خُدا سے اُس کی دُعا اور اُن غیب بینوں کی باتیں جنہوں نے خُداوند اسرائیل خُدا کے نام سے اُس کے ساتھ کلام کیا۔

19  اُس کی دُعا اور اُس کا قبول ہونا اور اُس کی خاکساری سے پہلے کی سب خطائیں اور اُس کی بے ایمانی اور وہ جگہیں جہاں اُس نے اُنچے مقام بنوائے اور یسیرتیں اور کھودی ہوئی مُورتیں کھڑی یہ سب باتیں حُوزی کی تاریخ میں قلمبند ہیں۔

20  اور منسی اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نےُ سے اُس ہی کے گھر میں دفن کیا اور اُس کا بیٹا امُون اُس کی جگہ بادشاہ ہوا۔

21  امون بائیس برس کاتھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے دو برس یروشلیم میں سلطنت کی ۔

22 اور جو خُداوند کی نظر میں بُرا تھا وہی اُس نے کیا جیسا اُس کے باپ منسی نے کیا تھا اور امُون نے اُن سب کھودی ہوئی مُورتوں کے آگے جو اُس کیک بان منسی نے بنوائیں تھیں قربانیاں کیں اور اُن کی پرستش کی۔

23  اور وہ خُداوند کے حضور خاکسار نہ بنا جیسا اُس کا باپ منسی خاکسار بنا تھابلکہ اُمون نے گناہ پر گناہ کیا۔

24  سو اُس کے خادموں نے اُس کے خلاف سازش کی اور اُسی کے گھر میں اُسے مار ڈالا۔

25  پر اہل مُلک نے اُن سب کو قتل کیا جنہوں نے امُون بادشاہ کے خلاف سازش کی تھی اور اہل مُلک نے اُسکے بیٹے یوسیاہ کی اُسکی جگہ بادشاہ بنایا۔

  ۔توارِیخ 2 34

1  یوسیاہ آٹھ برس کا تھا ب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے اکتیس برس یروشلیم میں سلطنت کی۔

2  اُس نے وہ کام کیا جو خُداوندکی نظر میں ٹھیک تھا اور اپنے باپ داؤد کی راہوں پر چلا اور داہنے یا بائیں ہاتھ کو نہ مُڑا۔

3  کیونکہ اپنی سلطنت کے آٹھویں برس وہ لڑکا ہی تھا اور باپ داؤد کے خُدا کا طالب ہوا اور بارھویں برس میں یہوداہ اور یروشلیم کو اُونچے مقاموں اور یسیرتوں اور کھودے ہوئے بُتوں اور ڈھالی ہوئی مُورتوں سے پاک کرنے لگا۔

4 اور لوگوں نے اُسے سامنے بعلیم کے مذبحوں کو ڈھا دیا ورج کی مُورتوں کو جو اُن کے اُونچے پر تھیں اُس نے لاٹ ڈالا اور یسیرتوں اور کھودی ہوئی مُورتوں اور ڈھالی ہوء مُورتوں کو اُس نے ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُن کو دُھول بنادیا او ر اُس کو اُن کی قبروں پر بتھرایا یا جنہوں نے اُن کے لیئے قربانیاں چڑھائی تھیں۔

5  اور اُس نے اُن نوں کی ڈیاں اُن ہی کے مذبحوں پر جلائیں اور یہوداہ اور یروشلیم کو پاک کیا ۔

6  ور منسی اور افرائیم اور شمعون کے شہروں میں بلکہ نفتالی تک اُن کے گرد کھنڈروں میں اُس نے ایسا ہی کیا ۔

7  اور مذبحوں کو ڈھا دیا اور یسیرتوں اور کھُدی ہوئی مُورتوں کو توڑ کر دُھول کر دیا اور اسرائیل کیے تمام مُلک میں سورج کی سب مُورتوں کو کاٹ ڈالا تب یروشلیم کو لوٹا۔

8  اور اپنی سلطنت کے آٹھارھویں برس جب وہ مُلک اور ہیکل کو پاک کر چُکا تو اُس نے اصلیاہ کے بیٹے سافن کو اور شہر کے حاکم معسیاہ یوآخز کے بیٹے یوآخ مُورخ کو بھیجا کہ خُداوند اپنے خُدا کے گھر کی مرمت کرے۔

9  وہ خلقیاہ سردار کاہن کے پاس آیا اور وہ نقدی جو خُدا کے گھر میں لائی گئی تھی جیسے دربان اور لاویوں نے منسی اور افرائیم اور اسرائیل کے سب باقی لوگوں سے اور بنیمین اور یروشلیم کے باشندوں سے لے کر جمع کیاتھا اُس کے سُپرد کی ۔

10 اور اُنہوں نے اُسے اُن کارندوں کے ہاتھ میں سونپا جو خُداوندکے گھر کی نگرانی کرتے تھے اور اُن کارندوں نے جو خُداوند کے گھر میں کام کرتے تھے اُسے اُس گھر کی مرمت اور درست کرنے میں لگایا۔

11  یعنی اُسے بڑھئیوں اور مماروں کو دیا کہ گھڑے ہوئے پتھر اور جوڑوں کے لیئے لکڑی خریدیں اور اُن گھروں کے لیے جن کو یہوداہ کے بادشاہوں نے اُجاڑ دیا تھا شہتر بنائے ۔

12  اور وہ مرد دیانت سے کام کرتے تھے اور یحت اور عبدیاہ لاوی جو بنی عُمری میں سے تھے اُن کی نگرانی کرتے تھے اور بنی قہات ں سے زکریاہ اور مُسلام کراتے تھے اور لاویوں میں سے وہ لوگ تھے جو باجوں ماہر تھے ۔

13 اور وہ بار برداروں کے بھی دروغہ تھے اور سب قسم قسم کے کام کنے والوں سے کام کراتے تھے اور مُنشی اور مُہتمم اور دربان لاویوں میں سے تھے۔

14  اور جب وہ اُس نقدی کو جو خُداوندکے گھر میں لائی گئی تھے نکال رہے تھے تو خلقیاہ کاہن کو خُداوند کی توریت کی کتاب جو موسیٰ کی معرفت دی گئی تھی ملی۔

15  تب خلقیاہ نے سافن مُنشی سے کہا کہ میں نے خُداوند کے گھر میں توریت کی کتاب پائی ہے اور خلقیاہ نے وہ کتاب سافن کو دی ۔

16  اور سافن وہ کتاب بادشاہ کے پاس لے گیا اور پھر اُس نے بادشاہ کو یہ بتایا کہ سب کُچھ جو تُو نے اپنے نوکروں کے سپُر د کیا تھا اُسے وہ کر رہے ہیں۔

17  اور وہ نقدی جو خُداوند کے گھر میں موجود تھی اُنہوں نے لے کر ظروں اور کارندوں کے ہاتھ میں سونپی ہے ۔

18  پھر سافن مُنشی نے بادشاہ سے کہا کہ خلقیاہ کاہن نے مُجھے یہ کتاب دی ہے اور سافن نے اُس میں سے بادشاہ کے حضور پڑھا۔

19  اور ایسا ہوا کہ جب بادشاہ نے توریت کی باتیں سُنی تو اپنے کپڑے پھاڑے۔

20  ر بادشاہ نے خلقیاہ اور اخی قام سافن اور عبدون بن میکاہ او سافن مُنشی اور بادشاہ اور بادشاہ کے نوکر عسایاہ کو یہ حُکم دیا۔

21  کہ جاوؤ اور میری طرف سے اور اُن لوگوں کی طرف سے جو اسرائیل اور یہوداہ میں باقی رہ گئے ہیں اس کتاب کی باتوں کے حق میں جو مل ہے داوند سے پوچھو کیونکہ خُداوند قہر جو ہم پر نازل ہوا بڑا ہے ا س لیئے کہ ہمارے باپ دادا نے خُداون دکے کلام کو نہیں مانا ہے کہ سب کُچھ جو اس کتاب میں لکھا ہے اُس کے مُطابق کرتے ۔

22  تب خلقیاہ اور جن کو بادشاہ نے حُکم کیا تھا خلدہ نبیہ کے پاس جو توشہ خانہ ے داروغہ سلوم بن توقہت بن خسرہ کی بیوی تھی گئے۔وہ یروشلیم میں مشنہ نامی محلہ میں رہتی تھی۔سو اُنہوں نے اُس سے وہ باتیں کہیں۔

23 سو اُس نے اُن سے کہا کہ خُداوند اسرائیل کا خُدا یوں فرماتا ہے کہ تُم اس شخص سے جس نے تُم کو میرے پاس بھیجا ہے کہو کہ۔

24  خُداوند یوں فرماتا ہے دیکھ میں اس جگہ پر اور اس کے باشندوں پر آفت لاؤں گایعنی سب لعنتیں جو اُس کتاب میں لکھی ہیں جو اُنہوں نے شاہِ یہوداہ کے آگے پڑھی ہے۔

25  کیونکہ اُنہوں نے مُجھے ترک کیا اور غیرمعبودوں کے آگے بخور جلایا اور ہاتھوں کے سب کاموں سے مُجھے غصہ دلایا سو میرا قہر اُس مقام پر نازل ہوا ہے اور دھیما نہ ہوگا۔

26 رہا شاہِ یہوداہ جس نے تُم کوخُداوند سے دریافت کرنے کو بھیجا ہے سو تُم اُس سے یوں کہنا کہ خُداوند اسرائیل کا خُدا یوں فرماتا ہے کہ اُن باتوں کے بارے میں جو تُم نے سُنی ہیں ۔

27  چونکہ تیرا دل موم ہوگا اور تُو نے خُداوند کے حضور عاجزی کی جب تُونے اُس کی وہ باتیں سُنیں اور اُس نے اس مقام اور اس کے باشندوں کے خلاف کہی ہیں اور اپنے کو میرے حضور خاکسار بنایا اور اپنے کپڑے پھاڑ کر میرے آگے رویا اس لیئے میں نے بھی تیری سُن لی ہے۔

28  دیکھ میں تُجھے تیرے باپ دادا کے ساتھ ملاؤں گا اور تُو اپنی گور میں سلامتی سے پُہنچایا جائے گا اور ساری آفت کو جو میں اس مقام اور اس باشندوں پر لاؤں گا تیری آنکھیں نہیں دیکھیں گی سو اُنہوں نے یہ جواب بادشاہ کو پُہنچا دیا۔

29  تب بادشاہ نے یہوداہ اور یروشلیم کے سب بزرگوں کو بُلوا کر اکٹھا کیا ۔

30  اور بادشاہ اور سب اہلِ یہوداہ اور یروشلیم کے باشندے کاہن اور لاوی اور سب لوگ کیا چھوٹے کیا بڑے خُداوند کے گھر کو گئیور اُس نے جو عہد کی کتاب خُداوند کے گھر میں ملی تھی اُس کی سب باتیں اُن کو پڑھ سُنائیں ۔

31  اور بادشاہ اپنی جگہ کھڑا ہوا اور خُداوند کے آگے عہد کیا کہ وہ خُداوندکی پیروی کر گا اور اُس کے حُکموں اور اُس کے شہادتوں اور آئین کو اپنے سار ے دل اور اپنی ساری جان سے مانے گا تا کہ اُس عہد کی اُن باتوں کو جو اُس کتاب میں لکھی تھی پُورا کرے۔

32  س نے اُن سب کو جو یروشلیم اور بنیمین میں موجود تھے اُس عہد میں شریک کیا اور یروشلیم کے باشندوں نے خُدااپنے دادا کے خُدا کے عہد کے مُطابق عمل کیا۔

33  ور یوسیاہ نے بنی اسرائیل کے سب علاقوں میں سے سب مکرُوہات کو دفع کیا اور جتنے اسرائیل میں ملے اُن سبھوں سے عبادت یعنی خُداوند اُن کے خُدا کی عبادت کرائی اور وہ اُس کے جیتے جی خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کی پیروی سے نہ ہٹے۔

  ۔توارِیخ 2 35

1  اور یوسیاہ نے یروشلیم میں خُداوند کے لیئے عید فسح کی اور اُنہوں نے فسح کو پہلے مہینے کی چودھویں تاریخ کو ذبح کیا۔

2  اور اُس نے کاہنوں کو اُن کی خدمت پر مُقرر کیا اور اُن کو خُداوند کے گھر کی خدمت کی ترغیب دی۔

3  اور اُن لاویوں سے جو خُداوند کے لیئے مُقدس ہو کر تمام اسرائیل کو تعلیم دیتے تھے کہا کہ پاک صندوق کو اُس گھر میں جسے شاہ اسرائیل سلیمان بن د اؤد نے بنایا تھا رکھو۔آگے کو تمہارے کندھوں پر کوئی بوجھ نہ ہوگا۔سو اب تُم خُداوند اپنے خُدا کی اور اُس کی قوم اسرائیل کی خدمت کرؤ۔

4  اور اپنے آبائی خاندانوں اور فریقوں کے مُطابق جیسا شاہِ اسرائیل داؤد نے لکھا اور جیسا اُس کے بیٹے سلیمان نے لکھا ہے اپنے آپ کو تیار کر لو۔

5  اور تُم مقدس میں اپنے بھائیوں یعنی قوم کے فرزندوں کے آبائی خاندانوں کی تقسیم کے مُطاق کھڑے ہو تاکہ اُن میں سے ہر ایک کے لیئے لاویوں کے کسی نہ کسی آبائی خاندان کی کوئی شاخ ہو۔

6  اور فسح کو ذبح کرو اور خُداون کے کلام کے مُطابق جو موسیٰ کی معرفت ملا عمل کرنے کے لیئے اپنے آپ کو پاک کرے اپنے بھائیوں کے لیئے تیار ہو۔

7  اور یوسیاہ نے لوگوں کے لیئے جتنے وہاں موجود تھے ریوڑوں میں سے برے اور حلوان سن کے سب فسح کی قربانیوں کے لیئے دئے جو گنتی میں تیس ہزار تھے اور تین ہزار بچھڑے تھے ۔یہ سب بادشاہی مال مین سے دئے گئے۔

8  اور اُس کے سرداروں نے رضا کی قربانی کے طور پر لوگوں کو اور کاہنوں کو اور لاویوں کو دیا۔ خلقیاہ اور زکریا ہ یحیٹیل نے جو خُدا کے گھر کے ناظم تھے کاہنوں کو فسح کی قربانی کے لیئے دو ہزار چھ سو بھیڑ بکری اور تیس سو بیل دئے۔

9  اور کنعنیاہ نے اور اُس کے بھائیوں سمعیاہ اور نتنیئیل نے اور یعی ایل اور یوزبد نے جو لاویوں کے سردار تھے لویوں کو فسح کی قربانی کے لیئے پانچ ہزار بھیڑ بکری اور پانچ سو بیل دئے ۔

10  یوں عبادت کی تیاری ہوئی اور بادشاہ کے حُکم کے مُطابق کاہن اپنی اپنی جگہ پر اور لاوی اپنے اپنے فریقے کے مُطابق کھڑے ہوئے۔

11  انہوں نے فسح کو ذبح کیا اور کاہنوں نے اُن کے ہاتھ سے خون لے کر چھڑکا اور لاوی کھال کھینچتے گئے۔

12  پھر اُنہوں نے سوختنی قربانیاں الگ کیں تاکہ وہ لوگوں کے آبائی خاندانوں کی تقسیم کے مُطابق خُداوند کے حضور چڑھانے کو اُن کو دیں جیسا موسیٰ کی کتاب میں لکھا ہے اور بیلوں سے بھی اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔

13 اور اُنہوں نے دستور کے مُوافق فسح کو آگ پر بھونا اور پاک ہڈیوں کو دیگوں اور ہنڈوں اور کڑاہیوں میں پکایا اور اُن کو جلد لوگوں کو پُہنچادیا۔

14  اُس نے بعد اُنہوں نے اپنے لیئے اور کاہنوں کے لیئے تیار کیا کیونکہ کاہن یعنی بنی ہارون سوختنی قربانیوں اور چربی کے چڑھانے میں رات تک مشغول رہے۔ سو لاویوں نے اپنے لیئے اور کاہنوں کے لیئے جو بنی ہارون تھے تیار کیا۔

15  اور گانے والے جو بنی آسف تھے داؤد اور آسف اور ہیمان اور بادشاہ کے غیب بین یدُوتون کے حُکم کے مُوافق اپنی اپنی جگہ میں تھے اور ہر دروازہ پر دربان تھے ۔اُن کو اپنا اپنا کام چھوڑنا نہ پڑا کیونکہ اُن کے بھائی لاویوں نے اُن کے لیئے تیار کیا ۔

16 سو اُسی دن یوسیاہ بادشاہ کے حُکم کے مُوافق فسح ماننے اور خُداوند کے مذبح پر سوختنی قربانیاں چڑھانے کے لیئے خُداوند کی پُوری عبادت کی تیاری کی گئی۔

17  بنی اسرائیل نے جو حاضر تھے فسح کو اُس وقت اور فطیری روٹی کی عید کو سات دن تک منایا۔

18  اُس کی مانند کوئی فسح سموئیل نبی کے دنوں سے اسرائیل میں نہیں منایا گیا تھا اور نہ شاہان اسرائیل میں سے کسی نے ایسی عید فسح کی جیسی یوسیاہ اور کاہنوں اور لاویوں اور سارے یہوداہ اور اسرائیل نے جو حاضر تھے اور یروشلیم کے باشندوں نے کی۔

19  فسح یوسیاہ کے سلطنت کے اٹھارھویں میں منایا گیا ۔

20  اس سب کے بعد جب یوسیاہ ہیکل کو تیار کر چُکا تو شاہِ مصر نکوہ نے کر کمیس سے جو فرات کے کنارے ہے لڑنے کے لیئے چڑھائی کی اور یوسیاہ اُس کے مقابلہ کو نکلا۔

21  لیکن اُس نے اُس کے پاس ایلچیوں سے کہلا بھیجا کہ اَے یہوداہ کے بادشاہ تُجھ سے میرا کیا کام؟ میں آج دب تُجھ پر نہیں بلکہ اُس خاندان پر چڑھائی کر رہا ہوں جس سے میری جنگ ہے اور خُدا نے مُجھ کو جلدی کرنے کا حُکم دیا ہے سو تُو خُدا سے جو میرے ساتھ ہے مزاحم نہ ہوا ۔ایسا نہ ہو کہ وہ تُجھے ہلاک کر دے۔

22  لیکن یوسیاہ نے اُس نے منہ نہ موڑا بلکہ اُس سے لڑنے کے لیئے اپنا بھیس بدلا ر نکوہ کی بات جو خُدا کے مُنہ سے نکلی تھی نہ مانی اور مجدو کی وادی میں لڑنے کو گیا ۔

23 اور تیر اندازوں نے یوسیاہ بادشاہ کو تیر مارا اور بادشاہ نے اپنے نوکروں سے کہا کہ مُجھے لے چلو کیونکہ میں بُہت زخمی ہوگیا ہوں۔

24  سو اُس کے نوکروں نے اُسے اُس رتھ پر سے اُتار کر اُس کے دوسرے رتھ پر چڑھایا اور اُسے یرشلیم کو لے گئے اور وہ مرگیا اور اپنے باپ دادا کی قبروں میں دفن ہوا اور سارے یہوداہ اور یروشلیم نے یوسیاہ کے لیئے ماتم کیا۔

25  اور یرمیاہ نے یوسیاہ پر نوحہ کیا اور گانے والے اور گانے والیاں سب اپنے مرثیوں میں آج کے دن تک یوسیاہ کا ذخر کرتے ہیں۔ یہ اُنہوں نے اسرائیل میں ایک دستور بنا دیااور دیکھو وہ باتیں نوحوں میں لکھی ہیں ۔

26  اور یوسیا ہ کے باقی کام اور جیساُ داوند کی شریعت میں لکھا ہے اُس کے مُطابق اُسے نیک اعمال۔

27  اور اُس کے کام شروع سے آخر تک اسرائیل اور یہوداہ کے بادشاہوں کی کتاب میں قلمبند ہیں۔

  ۔توارِیخ 2 36

1  اور مُلک کے لوگوں نے یوسیاہ کے بیٹے یہو آخز کو اُس کے باپ کی جگہ یروشلیم میں بادشاہ بنایا۔

2  یہو آخز تیس برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا ۔اُس نے تین مہینے یروشلیم میں سلطنت کی۔

3  اور شاہِ مصر نے اُسے یروشلیم میں تخت سے اُتار دیا اور مُلک پر سَو قنطار چاندی اور ایک قنطار سونا جرمانہ کیا۔

4  اور شاہِ مصر نے اُس کے بھائی الیاقیم کو یہوداہ اور یروشلیم کا بادشاہ بنایا اور اُس کا نام بدل کر یہو یقیم رکھا اور نکوہ اُس کے بھائی یہو آخز کو پکڑکر مصر لے گئے۔

5  یہو یقیم پچیس برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے گیارہ برس یروشلیم میں سلطنت کی اور اُس نے وہی کیا جو خُداوند اُس کے خُدا کی نظر میں بُرا تھا۔

6  اُس پر شاہِ بابل بنوکد نظر نے چڑھائی کی اور اُسے بابل لے جانے کے لیے اُس کے بیڑیاں ڈالیں۔

7  اور نبوکد نضر خُداوند کے گھر کے کُچھ ظرُوف بھی بابل کو لے گیا اور اُن کو بابل میں اپنے مندر میں رکھا ۔

8  اور یہو یقیم کے باقی کام اور اُس کے نفرت انگیز اعمال اور جو کُچھ اُس میں پایا گیا وہ اسرائیل اور یہوداہ کے بادشاہوں کی کتاب میں قلمبند ہیں اور اُس کا بیٹا یہویاکین اُس کی جگہ بادشاہ ہوا۔

9  یہویاکین آٹھ برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے تین مہینے دس دن یروشلیم میں سلطنت کی اور اُس نے وہی کیا جو خُداوند کی نظر میں بُرا تھا۔

10  اور نئے سال کے شروع ہوتے ہی نبوکد نظر بادشاہ نے اُسے خُداوند کے گھر کے نفیس برتنوں کے ساتھ بابل کو بلوالیا اور اُس کے بھائی صدقیاہ کو یہوداہ اور یروشلیم کا بادشاہ بنایا ۔

11  صدقیاہ اکیس برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے گیارہ برس یروشلیم میں سلطنت کی ۔

12  اور اُس نے وہی کیا جو خُداوند اُس کے خُدا کی نظر میں بُرا تھا اور اُس نے یرمیاہ نبی کے حضور جس نے خُداوند کے منہ کی باتیں اُس سے کہیں عاجزی نہ کی۔

13  اور اُس نے نبوکد نضر بادشاہ سے بھی جس نے اُسے خُدا کی قسم کھلائی تھی بغاوت کی بلکہ وہ گردن کش ہو گیا اور اُس نے اپنا دل ایسا سخت کر لیا کہ خُداوند اسرائیل کہ خُدا کی طرف رجوع نہ لایا۔

14  اُس کے سوا کاہنوں کے سب سرداروں اور لوگوں نے اور قوموں کے سب نفرتی کاموں کے مُطابق بڑی بدکاریاں کیں اور اُنہوں نے خُداوند کے گھر کو جسے اُس نے یروشلیم میں مُقدس ٹھہرایا تھا نا پا ک کیا ۔

15  اور خُداوند اُن کے باپ دادا کے خُدا نے اپنے پیغمبروں کو اُن کے پاس بر وقت بھیج بھیج کر پیغام بھیجا کیونکہ اُسے اپنے لوگوں اور اپنے مسکن پر تر آتاتھا۔

16  لیکن اُنہوں نے خُدا کے پیغمبروں کو ٹھٹھوں میں اُڑایا اور اُس کی باتوں کو نا چیز جانا اور اُس کے نبیوں کی ہنسی اُڑائی یہاں تک کہ خُداوند کا غضب اپنے لوگوں پر ایسا بھڑکا کہ کوئی چارہ نہ رہا۔

17  چنانچہ وہ کسدیوں کے بادشاہ کو اُن پر چڑھا لایا جس نے اُن کے مُقدس کے گھر میں اُن کے جوانوں کو تلوار سے قتل کیا اور اُس نے کیا جوان کیا کنواری کیا بُڈھا کیا عُمر رسیدہ کسی پر ترس نہ کھایا ۔اُس نے سب کو اُس کے ہاتھ میں دے دیا۔

18  اور خُدا کے گھر کے سب ظرُوف کیا بڑے کیا چھوٹے ار خُداوند کے گھر کے خزانے اور بادشاہ اور اُس کے سرداروں کے خزانے یہ سب وہ بابل کو لے گیا۔

19  اور اُنہوں نے خُدا کے گھر کو جلادیا اور یروشلیم کی فصیل ڈھادی اور اُس کے تمام محل آگ سے جلا دئے اور اُس کے سب قیمتی طرُوف کو برباد کیا ۔

20  اور جو تلوار سے بچے وہ اُن کو بابل لے گیا اور وہاں وہ اُس کے اور اُس کے بیٹوں کے غلام رہے جب تک فارس کی سلطنت شروع نہ ہوئی۔

21  تاکہ خُداوند کا وہ کلام جو یرمیاہ کی زبانی آیا تھا پُورا ہو کہ مُلک اپنے سبتوں کا آرام پا لے کیونکہ جب تک وہ سُنسان پڑا رہا تب تک یعنی ستر برس تک اُسے سبت کا آرام ملا۔

22  اور شاہ فارس خورس کی سلطنت کے پہلے سال اس لیئے کہ خُداوند کا کلام جویرمیاہ کی زُبانی آیا تھا پُورا ہو خُداوند نے شاہ فارس خورس کا دل اُبھارا سو اُس نے اپنی ساری مملکت میں منادی کروائی اور اُس مضمون کا فرمان بھی لکھا کہ۔

23  شاہ فارس خورس یوں فرماتا ہے کہ خُداوند آسمان کے خُدا نے زمین کی سب مملکتیں مُجھے بخشی ہیں اور اُس نے مُجھ کو تاکید کی ہے کہ میں یروشلیم میں جو یہوداہ میں ہے اُس کے لیئے یک مسکن بناؤں پس تُمہارے درمیان جو کوئی اُس کی ساری قوم میں سے ہو خُداوند اُس کا خُدا اُس کے ساتھ ہو اور وہ دانہ ہو جائے۔