انجيل مقدس

باب  1  2  3  4  5  6  7  8  9  10  11  12  13  14  

  خُروج 1

1 اسرائیل کے بیٹوں کے نام جو اپنے اپنے گھرانے کولے کر یعقوب کے ساتھ مصر میں آے یہ ہے۔

2  رُوبن شمعون لاوی یہوداہ۔

3 اِشکار۔زبولُون۔بنیمین ۔

4 دان۔نفتالی۔جد۔آشر۔

5 اور سب جانیں جو یقوب کے صُلب سے پیدا ہوئیں ستر تھیں اور یوسف تو مصر میں پہلے ہی سے تھا۔

6 اور یوسف اور اُس کے سب بھا ئی اور اُس پُشت کے سب لوگ مر مٹے۔

7 اور اسرائیل کی اولاد برومنداور کثیرالتعداد اورفراوان اور نہایت زورآور ہو گئی اور وہ مُلک اُن سے بھر گیا۔

8  تب مصر میں ایک نیا بادشاہ ہوا جو یوسف کو نہیں جانتا تھا ۔

9  اور اُس نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا دیکھو اسرائیلی ہم سے زیادہ اور قوی ہو گئے ہیں ۔

10  سو آو ہم اُنکے ساتھ حکمت سے پیش آئیں تا نہ ہو کہ جب وہ اور زیادہ ہو جائیں اور اُس وقت جنگ چھڑ جائے تو وہ ہمارے دشمنوں سے مل کر ہم سے لڑیں اور مُلک سے نکل جائیں ۔

11  اس لیے اُنہوں نے اُن پر بیگار لینے والے مقرر کیے جو اُن سے سخت کام لے کر اُن کو ستائیں ۔سو اُنہوں نے فرعون کے لئے ذخیرہ کے شہر پتوم اور رعمسیس بنائے ۔

12  پر اُنہوں نے جتنا اُنکو ستایا وہ اُتنا ہی زیادہ بڑھتے اور پھیلتے گئے ۔اس لئے وہ لوگ بنی اسرائیل کی طرف سے فکر مند ہو گئے ۔

13  اور مصریوں نے بنی اسرائیل پر تشدد کر کے اُن سے کام کرایا ۔

14  اور اُنہوں نے اُن سے سخت محنت سے گارا اور اینٹ بنوا کر اور کھیت میں ہر قسم کی خدمت لے لےکر اُنکی زندگی تلخ کی ۔اُنکی سب خدمتیں جو وہ اُن سے کراتے تھے تشدد کی تھیں ۔

15 تب مصر کے بادشاہ نے عبرانی دایئوں سے جن میں ایک کا نام سفرہ اور دوسری کا فوعہ تھا باتیں کیں ۔

16  اور کہا کہ جب عبرانی عورتوں کے تُم بچہ جناو اور اُنکو پتھرکی بیٹھکوںپر بیٹھی دیکھوتو اگر بیٹاہو تو اُسے ما ر ڈالنا اور اگر بیٹی ہو تو وہ جیتی ر ہے ۔

17  لیکن وہ دائیاں خدا سے ڈرتی تھیں ۔ سو اُنہوں نے مصر کے بادشاہ کا حکم نہ مانا بلکہ لڑکوں کو جیتا چھوڑدیتی تھیں ۔

18 پھر مصر کے بادشاہ نے دائیوں کو بلُوا کر اُن سے کہا تم نے ایسا کیوں کیا کہ لڑکوں کو جیتا رہنے دیا ۔

19 ) دایئوں نے فرعون سے کہا عبرانی عورتیں مصری عورتوں کی طرح نہیں ہیں ۔وہ ایسی مضبوط ہو تی ہیں کہ دایئوں کے پہنچنے سے پہلے ہی جن کر فارغ ہو جا تی ہیں ۔

20 ) پس خدا نے دائیوں کا بھلا کیا اور لوگ بڑھے اور بُہت زبردست ہو گئے ۔

21 )اور اس سبب سے کہ دائیاں خدا سے ڈریں اُس نے اُنکے گھر آباد کر دیے ۔

22 ) اورفرعون نے اپنی قوم کے سب لوگوں کو تاکید ا کہا کہ اُن میں جو بیٹا پیدا ہو تم اُسے دریا ماین ڈال دینا اورجوبیٹی ہو اُسے جیتی چھوڑنا۔

  خُروج 2

1  اور لادی کے گھرانے کے ایک شخص نے جا کر لاوی کی نسل کی ایک عورت سے بیاہ کیا ۔

2  وہ عورت حاملہ ہو ئی اور اُسکے بیٹا ہوا اُس نے یہ دیکھ کر کہ بچہ خُوبصورت ہے تین مہینے تک اُسے چھپا کر رکھا ۔

3  اور جب اُسے اور زیادہ چھپا نہ سکی تو اُس نے سر کنڈوں کا ایک ٹوکرا لیا اور اُس پر چکنی مٹی اور رال لگا کر لڑکے کو اُس میں رکھا اور اُسے دریا کے کنارے جھاو میں چھوڑ آئی ۔

4  اور اُسکی بہن دُور کھٹری رہی تاکہ دیکھے کہ اُسکے ساتھ کیا ہو تا ہے ۔

5  اور فرعون کی بیٹی دریا پر غُسل کر نے آئی اور اُسکی سہیلیاں دریا کے کنا رے کنا رے ٹہلنے لگیں ۔تب اُس نے جھاو میں وہ ٹوکرا دیکھ کر اپنی سہیلی کو بھیجا کہ اُسے اُٹھا لائے ۔

6  جب اُس نے اُسے کھولا تو لڑکے کو دیکھا تو وہ بچہ رو رہا تھا ۔ اُسے اُس پر رحم آیا اور کہنے لگی یہ کیسی عبرانی کا بچہ ہے ۔

7  تب اُسکی بہن نے فرعون کی بیٹی سے کہا کیا میں جا کر عبرانی عورتوں میں سے ایک دائی تیرے پاس بُلا لاوں جو تیر ے لئے اس بچے کع دُودھ پلا یا کرے ؟۔

8  فِرعون کی بیٹی نے اُسے کہا جا ۔وہ لڑکی جا کر اُس کی ماں کو بُلا لائی ۔

9  فِرعون کی بیٹی نے اُسے کہا تو اِس بچے کو لے جا کر میرےلیے دُودھ پلا ۔ میں تُجھے تیری اُجرت دیا کرونگی ۔وہ عورت اُس بچے کو لے جا کر دُودھ پلانے لگی ۔

10  جب بچہ کُچھ بڑا ہوا تو وہ اُسے فِرعون کی بیٹی کے پاس لے گئی اور وہ اُسکا بیٹا ٹھہرا اور اُس نے اُس کا نام موسیٰ یہ کہہ کر رکھا کہ میں نے اُسے پانی سے نکالا ۔

11 اِتنے میں جب موسیٰ بڑا ہو تو باہر اپنے بھائیوں کے پاس گیا اور اُنکی مشقتوں پر اُسکی نظر پڑی اور اُس نے دیکھا کی ایک مصری اُسکے ایک عبر انی بھائی کو مار رہا ہے۔

12  پھر اُس نے اِدھر اُدھر نگا ہ کی اور جب دیکھا کہ وہاں کو ئی دُوسرا آدمی نہیں ہے تو اُس مصری کو جان سے مار کر اُسے ریت میں چھپا دیا ۔

13  پھر دُوسرے دن وہ باہر گیا اور دیکھا کہ وہ عبرانی آپس مین مار پیٹ کر رہے ہیں ۔ تب اُس نے اُسے جسکا قصور تھا کہا کہ تُو اپنے ساتھی کو کیوں مارتا ہے ۔

14  اُس نے کہا تجھے کس نے ہم پر حکم یا منصف مقرر کیا ؟کیا جس طرح تُو نے اُس مصر ی کو مار ڈالا مجھے بھی ما ڈالنا چاہتا ہے ؟تب موسیٰیہ سوچ کر ڈرا کہ بلاشک یہ بھید فاش ہو گیا ۔

15  جب فِرعون نے یہ سُنا تو چاہا کہ موسیٰ کو قتل کرے پر موسیٰ فِرعون کے حغور سے بھاگ کر مُلکِ مدیان مین جا بسا ۔ وہاں وہ ایک کُوئیں کے نزدیک بیٹھا تھا ۔

16  اور مدیان کے کا ہن کی سات بیٹیاں تھیں ۔وہ آئیں اور پانی بھر بھر کر کھٹروں میں دالنے لگیں تاکہ اپنے باپ کی بھیڑبکریوں کو لائیں ۔

17  اور گڈرئے آکر اُنکو بھگانے لگے لیکن موسیٰ کھڑا ہوگیااور اُس نے اُ ن کی مدد کی اور اُن کی بھیڑ بکریوں کو پانی پلایا۔

18  اور جب وہ اپنے باپ رعوایل کے پاس لوٹیں تو اُس نے پوچھا کہ آج تم اس قدر جلد کیسے آگئیں؟۔

19 اُنہوں نے کہا ایک مصری نے ہم کو گڈریوں کے ہاتھ سے بچایااور ہمارے بدلے پانی بھر بھر کر بھیڑ بکریوں کو پلایا۔

20  اُس نے اپنی بیٹیوں سے کہا کہ وہ آدمی کہاںہے؟تم اُسے کیوں چھوڑ آئیں؟اُسے بُلا لائوکہ روٹی کھائے۔

21  اور موسیٰ اُس شخص کے ساتھ رہنے کو راضی ہو گیا۔تب اُس نے اپنی بیٹی صضورہ موسیٰ کو بیاہ دی۔

22  اور اُس کے ایک بیٹا ہوا اور موسیٰ نے اُس کا نام جیرسوم یہ کہہ کر رکھا کہ میں اجنبی ملک میں مسافر ہوں۔

23  اور ایک مُدت کے بعد یوں ہو کہ مصر کا بادشاہ مر گیا اور بنی اسرائیل اپنی غلامی کے سبب سے آہ بھرنے لگے اور روئے اور اُنکا رونا جو اُنکی غلامی کے باعث تھا خدا تک پہنچا ۔

24  اور خدا نے اُن کا کراہنا سُنا اور خدا نے اپنے عہد کو جو ابرہام اور اضحاق اور یعقوب کے ساتھ تھا یاد کیا ۔

25  اور خدا نے بنی اسرائیل پر نظر کی اور اُنکے حال کو معلوم کیا ۔

  خُروج 3

1  اور موسیٰ اپنے سُسر یترو کی جو مِدیان کا کاہن تھا بھیڑ بکریاں چراتا تھا اور وہ بھیڑ بکریوں کو ہنکاتا ہو ا اُنکو بیابان کی پرلی طرف سے خدا کے پہاڑ کے نزدیک کے آیا ۔

2  اور خداوند کا ایک فرشتہ جھاڑی میں سے آک کے شُعلہ میں اُس پر ظاہر ہو ۔ اُس نے نگا ہ کی اور کیا دیکھتا ہے کہ ایک جھاڑی میں آگ لگی ہو ئی ہے پر وہ جھاڑی بھسم نہیں ہو تی ۔

3  تب موسیٰ نے کہا کہ میں اب ذرا اُدھر کترا کر اس بڑے منظر کو دیکھوں کہ یہ جھاڑی کیو ں نہیں جل جاتی ہے۔

4  جب خداوند نے دِیکھا کہ وہ دیکھنے کو کترا کر آر ہا ہے تو خدا نے اُسے جھاڑی میں سے پُکارا اور کہا اے موسیٰ!اے موسیٰ !اُس نے کہا میں حاضر ہوں ۔

5  تب اُس نے کہا کہ اِدھر پاس مت آ ۔ اپنے پاوں سے جوتا اُتار کیونکہ جس جگہ تُو کھڑا ہے وہ مقدس زمین ہے ۔

6  پھر اُس نے کہا کہ میں تیرے باپ کا خدا یعنی ابرہام کا خدا اور اضحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں ۔موسیٰ نے اپنا مُنہ چھپایا کیونکہ وہ خدا پر نطر کرنے سے ڈرتا تھا ۔

7  اور خداوند نے کہا کہ میں نے اپنے لوگوں کی تکلیف جو مصر میں ہیں خُوب دِیکھی اور اُنکہ فریاد جو بیگار لینے والوں کے سبب سے ہے سُنی اور میں اُن کے دُکھوں کو جانتا ہو ں ۔

8  اور میں اُترا ہو ں کے اُن کو مصریوں کے ہاتھ سے چُھڑاوں اور اُس مُلک سے نکال کر اُنکو ایک اچھے اور وسیع مُلک میں جہاں دُودھ اور شہد بہتا ہے یعنی کنعانیوں اور حتیوں اور اموریوں اور فرزیوں اور حویوں اور یبوسیوں کے مُلک میں پہنچاوں ۔

9  دِیکھ بنی اسرائیل کی فریاد مُجھ تک پہنچی ہے اور میں نے وہ ظلم بھی جو مصر ی اُن پر کرتے ہیں دِیکھا ہے ۔

10  سواب آمیں تجھے فرعون کے پاس بھیجتا ہو ں کہ تُو میری قوم بنی اسرائیل کو مصر سے نکال لائے ۔

11  موسیٰ نے خدا سے کہا میں کون ہوں جوفرعون کے پاس جاوں اور بنی اسرائیل کو مصر سے نکال لاو ں ؟۔

12  اُس نے کہا میں ضرور تیر ے ساتھ رہونگا اور اِسکا کہ میں نے تُجھے بھیجا ہے تیرے لئے یہ نشان ہو گا کہ جب تُو اُن لوگوں کو مصر سے نکال لائیگا تو تُم اِس پہاڑ پر خدا کی عبادت کرو گے۔

13  تب موسیٰ نے خدا سے کہا جب میں بنی اسرائیل کے پاس جا کر اُنکو کہوں کہ تمہارے باپ دادا کے خدا نے مجھے تُمہارے پاس بھیجا ہے اور وہ مجھے کہیں کہ اُس کا نام کیا ہے ؟ تو میں اُنکو کیا بتاوں ؟۔

14  خدا نے موسیٰ سے کہا میں جو ہو ں سو میں ہوں ۔ سو تُو بنی اسرائیل سے یو ں کہنا کہ میں جو ہو ں نے مجھے تُمہارے پاس بھیجا ہے ۔

15  پھر خدا نے موسیٰ سے کہا کہ تُوبنی اسرائیل سے یوں کہنا کہ خدا وند تُمہارے باپ دادا کے خدا ابرہام کے خدا اور اضحاق کے خدا اور یعقوب کے خدا نے مُجھے تُمہارے پاس بھیجا ہے ۔ ابد تک میرا یہی نام ہے اور سب نسلوں میں اِسی سے میرا ذکر ہو گا ۔

16  جا کر اسرائیلی بزرگوں ایک جگہ جمع کر اور اُنکو کہہ کہ خداوند تُمہارے باپ دادا کے خدا ابرہام اور اضحاق اور یعقوب کے خدا نے مُجھے دِکھائی دے کر یہ کہا ہے کہ میں نے تُمکو بھی اور جو کُچھ برتاو تُمہارے ساتھ مصر میں کیا جا رہا ہے اُسے بھی خُوب دِیکھا ہے ۔

17  اور میں نے کہا ہے کہ میں تُمکو مصر کے دُکھ میں سے نکال کر کنعانیوں اور حتیوں اور اموریوں اور فرزیوں اور حویوں اور یبوسیوں کے مُلک میں لےچُلونگا جہاں دُودھ اور شہد بہتا ہے ۔

18  اور وہ رتیر ی بات مائینگے اور تُو اِسرائیلی بزرگوں کو ساتھ لے کر مصر کے بادشاہ کے پاس جانا اور اُس سے کہنا کہ خداوند عبرانیوں کے خد اکی ہم سے ملاقات ہوئی ۔ اب تو ہم کو تین دِن کی منزل تک بیابان میں جانے دے تاکہ ہم خداوند اپنے خدا کے لئے قُربانی کریں ۔

19  اور میں جانتا ہو ں کہ مصر کا بادشاہ تُمکو نہ یوں جانے دے گا نہ بڑے زور سے ۔

20  سو میں اپنا ہاتھ بڑھاو نگا اور مصر کو اُن سب عجائب سے جو مین اُس میں کرونگا مُصیبت میں ڈالوونگا ۔ اِسکے بعد وہ تُم کو جانے دیگا ۔

21  اور مِیں اُن لوگوں کو مصریوں کی نظر میں عزت بخشونگا اور یو ں ہو گا کہ جب تم نکلو گے تو خالی ہاتھ نہ نکلو گے ۔

22  بلکہ تُمہاری ایک ایک عورت اپنی اپنی پڑوسن سے اور اپنے اپنے گھر کی مہمان سونے چاندی کے زیور اور لباس مانگ لیگی ۔ اِنکو تم اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو پہناو گے اور مصریو ں کو لُوٹ لو گے

  خُروج 4

1 تب موسیٰ نے جواب دیا لیکن وہ تو میرا یقین ہی نہیں کرنیگے نہ میری بات سُنینگے ۔وہ کہے گے خداوند تُجھے دِکھائی نہیں دیا ۔

2  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ یہ تیر ے ہاتھ میں کیا ہے ؟اُس نے کہا لاٹھی ۔

3  پھر اُس نے کہا کہ اِسے زمین پر ڈال دے اُس نے اُسے زمین پر ڈالا اور وہ سانپ بن گئی اور موسٰ اُس کے سامنے سے بھا گا ۔

4  تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ہاتھ بڑھا کر اُسکی دم پکڑ لے (اُس نے ہاتھ بڑھایا اور اُسے پکڑلیا ۔ وہ اُس کے ہاتھ میں لا ٹھی بن گیا )۔

5  تاکہ وہ یقین کریں کہ خداوند اُن کے با پ دادا کا خدا ابرہام کا خدا اور یعقوب کا خدا تُجھکو دِکھائی دِیا ۔

6  پھر خداوند نے اُسے یہ بھی کہا کہ تُو اپنا ہاتھ اپنے سینہ پر رکھکر ڈھانک لے ۔ اُس نے اپنا ہاتھ اپنے سینہ پر رکھ کر ڈھانک لیا اور جب اُس نے اُسے نکالکر دِیکھا تو اُس کا ہاتھ کوڑھ سے برف کی مانند سفید تھا ۔

7  اُس نے کہا کہ تُو اپنا ہاتھ پھر اپنے سینہ پر ر کھ کر ڈھانک لے ( اُس نے پھر اُسے سینہ پر رکھ کر ڈھانک لیا ۔ جب اُس نے اُسے باہر نکال کر دِکھا تو وہ پھر اُسے باقی جسم کی مانند ہو گیا )۔

8  اور یو ں ہو گا کہ اگر وہ تیرا یقین نہ کر یں اور پہلے مُعجزہ کو بھی نہ مانیں تو وہ دُوسرے مُعجزے کے سبب سے یقین کر نیگے ۔

9  اور اگر وہ اِن دونوں مُعجزوں کے سبب سے یقین نہ کریں اور تیر ی بات نہ سُنیں توتُو دریا کا پانی لے کر خشک جگہ پر چھڑک دِینا اور وہ پانی جو تُو دریا سے لے گا خشک زمین پر خُون ہو جائیگا ۔

10  تب موسیٰ نے خداوند سے کہا اے خداوند ! میں فصیح نہیں ۔ نہ تو پہلے ہی تھا اور نہ جب سے تُو نے اپنے بند ے سے کلام کیا بلکہ رُک رُک کر بولتا ہو ں اور میر ی زبان کُندہے ۔

11  تب خدا وند نے اُسے کہا کہ آدمی کا مُنہ کس نے بنایا ہے ؟ اور کون گونگا یا بہرا یا بینایا اندھا کر تا ہے ؟ کیا میں ہی جو خداوند ہو ں یہ نہیں کرتا ؟۔

12  سو اب تُو جا اور میں تیری زبان کا ذمہ لیتا ہو ن اور تجھے سیکھا تا رہونگا کہ تُو کیا کیا کہے ۔

13  تب اُس نے کہا کہ اے خدا وند میں تیری منت کرتا ہو ں کسی اور کے ہاتھ سے جِسے تُو چاہے یہ پیغام بھیج ۔

14  تب خداوند کا قہر موسیٰ پر بھڑکا اور اُس نے کہا کیا لادیو ں میں سے ہارون تیرا بھائی نہیں ہے ؟ میں جانتا ہوں کہ وہ فصیح ہے اور وہ تیری ملاقات کو بھی آ رہا ہے اور تجھے دِیکھ کر دل میں خو ش ہو گا ۔

15  سو تُو اُسے سب کُچھ بتانا اور یہ سب با تیں اُ سے سکھاتا اور میںتیر ی اوراُس زبان کا ذمہ لیتا ہو ں اور تمکو سکھاتا رہونگا کہ تم کیا کیا کرو ۔

16  اور وہ تیری طرف سے لوگوں سے باتیں کریگا اور وہ تیرا مُنہ بنیگا اور تُو اُ س کے لئے گویا خدا ہو گا ۔

17  اور تُو اِس لاٹھی کو اپنے ہاتھ میں لئے جا اور اِسی سے اِن مُعجزوں کو دِکھانا ۔

18 تب موسٰی لوٹ کر اپنے سُسر یترو کے پاس گیا اور اُس سے کہا کہ مجھےذرا اِجازت دے کہ اپنےبھایئوں کے پاس جو مصر میں ہیں جا وں اور دیکھوں کہ وہ اب تک جیتے ہیں کہ نہیں ۔ یترو نے موسیٰ سے کہا سلامت جا۔

19  اور خداوند نے مِدیان میں موسیٰ سے کہا کہ مصر کو لوٹ جا کیونکہ وہ سب جو تیری جان کے خواہاں تھے مر گئے ۔

20  تب موسیٰ اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں کو لےکر اور اُنکو ایک گدھے پر چڑھا کر مصر کو لوٹا اور موسیٰ نے خدا کی لاٹھی اپنے ہاتھ میں لے لی ۔

21  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ جب تُو مصر میں پہنچے تو دیکھ وہ سب کرامات جو میں نے تیرے ہاتھ میں رکھی ہیں فِرعون کے آگے دِکھا نا لیکن میں اُس کے دل کو سخت کرونگا اور وہ اُن لوگوں کو جا نے نہیں دیگا ۔

22  اور تُو فِرعون سے کہنا کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ اسرائیل میرا بیٹا بلکہ میرا پہلوٹھا ہے ۔

23  اور میں تُجھے کہہ چکا ہو ں کہ میرے بیٹے کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کریں اور تُو نے اب تک اُسے جانے دینے سے انکار کیا ہے ۔ سو دیکھ میں تیرے بیٹے کوبلکہ تیرے پہلوٹھے کو مار ڈالونگا ۔

24  اور راستہ میں منزل پر خداوند اُسے مِلا اور چاہا کہ اِسے مار ڈالے ۔

25  تب صفورہ نے چقمق کا ایک پتھر لے کر اپنے بیٹے کی کھلڑی کاٹ ڈالی اور اُسے موسیٰ کے پاوں پر پھینک کر کہا تُو بیشک میرے لئے خُونی دُلہا ٹھہرا ۔

26  تب اُس نے اُسے چھوڑ دیا ۔ پس اُس نے کہا کہ ختنہ کے سبب سے تُو خُونی دُلہا ہے ۔

27  اور خداوند نے ہارُون سے کہا کہ بیابان میں جا کر موسیٰ سے مُلا قات کر ۔ وہ گیا اور خدا کے پہاڑ پر اُس سے مِلا اور اُسے بوسہ دیا ۔

28  اور موسیٰ نے ہارُون کو بتا یا کہ خدا نے کیا کیا با تیں کہہ کر اُسے بھیجا اور کون کون سے مُعجزے دِکھانے کا اُسے حُکم د یا ہے ۔

29  تب موسیٰ اور ہارُون نے جا کر بنی اسرائیل کے سب بزرگوں کو ایک جگہ جمع کیا ۔

30  اور ہارُون نے سب باتیں جو خداوند نے موسیٰ سے کہی تھین اُن کو بتائیں اور لوگوں کے سامنے مُعجزے کئے ۔

31  تب لوگوں نے اُن کا یقین کیا اور یہ سُن کر خداوند نے بنی اسرائیل کی خبر لی اور اُنکے دُکھوں پر نظر کی اُنہوں نے اپنے سر جُھکا کر سجدہ کیا ۔

  خُروج 5

 

 

1  اِس کے بعد موسیٰ اور ہارُون نے جا کر فِرعون سے کہا کہ خداوند اِسرائیل کا خدا یُوں فرماتا ہے کہ میرے لوگو ں کو جانے دے تاکہ وہ بیابان میں میرے لئے عید کریں ۔

2  فِرعون نے کہ خداوند کون ہے کہ میں اُسکی بات کو مان کر بنی اِسرائیل کو جانے دُوں ؟میں خداوند کو نہیں جانتا اور میں بنی اسرئیل کو جانے بھی نہیں دُونگا ۔

3  تب اُنہوں نے کہا کہ عبرانیوں کا خدا ہم سے ملا ہے سو ہم کو اجازت دے کہ ہم تین دن کی منزل بیابان میں جا کر خداوند اپنے خدا کے لئے قُربانی کریں تانہ ہو کہ وہ ہم میں وبا بھیج دے یا ہمکو تلوار سے مروا دے۔

4  تب مصر کے بادشاہ نے اُن کو کہا اے موسیٰ اور ہارون تم کیوں اُن لوگوں کو اُن کے کام سے چھڑواتے ہو؟تم جاکر اپنے اپنے بوجھ کو اُٹھائو۔

5 اور فرعون نے یہ بھی کہا دیکھو یہ لوگ اس ملک میں بہت ہو گے ہیں اور تم اُن کو اُن کے کام سے بٹھاتے ہو۔

6  اور اُسی دن فرعون بیگار لینے والوں اور سرداروں کو جو لوگوں پر تھے حکم کیا۔

7 کہ اب اگے کو تم اُن لوگوں کو اینٹیں بنانے کےلئے بھُس نہ دیناجیسے اب تک دیتے رہے۔وہ خود ہی جا کر اپنے لئے بُھس بٹوریں۔

8  اور اُن سے اُتنی ہی اینٹیں بنوانا جتنی وہ اب تک بناتے آئے ہیں۔تم اُس میں سے کچھ نہ گھٹانا کیونکہ وہ کاہل ہو گئے ہیں۔اسی لئے چلا چلا کر کہتے ہیں کہ ہم کو جانے دوکہ ہم اپنے خدا کے لئے قربانی کریں۔

9 سو ان سے زیادہ سخت محنت لی جائے تا کہ کام میں مشغُول رہےاور جھوٹی باتوں سے دل نہ لگائیں۔

10 تب بیگار لینے والوں اور سرداروں نے جو لوگوں پر تھے جا کر اُن سے کہا کہ فرعون کہتا ہےمیں تم کو بھُس نہیں دینے کا۔

11  تم خود ہی جائو اور جہاں کہیں تم کو بھُس ملے وہاں سے لائو کیونکہ تمارا کام کچھ بھی گھٹایا نہیں جائے گا۔

12  چنانچہ وہ لوگ تمام مصر میں مارے مارے پھرنے لگے کہ بھُس کے عوض کُھونٹی جمع کریں۔

13  اور ایک بیگار لینے والے یہ کہہ کر جلدی کراتے تھے کہ تم اپنا روز کا کام جیسے بُھس پا کر کرتے تھے اب بھی کرو۔

14 اور بنی اسرائیل میں سے جو جو فرُعون کے بیگار لینے والوں کی طرف سے اُن لوگوں پر سردار مقرر ہوے تھے اُن پر مار پڑی اور اُن سے پوچھا گیا کہ کیا سبب ہے کہ تم نے پہلے کی طرح آج اور کل پوری پوری اینٹیں نہیں بنوائیں۔

15  تب اُن سرداروں نے جو بنی اسرائیل میں سے مقرر ہوے تھے فرُعون کے آگے جا کر فریاد کی اور کہا کہ تُو اپنے خادموں سے ایسا سلوک کیوں کر تا ہے۔

16  تیرے خادموں کوبھُس تو دیا نہیں جاتا اور وہ ہم سے کہتے رہتے ہیں کہ اینٹیں بنائواور دیکھ تیرے خادم مار بھی کھاتے ہیں پر قصور تیرے لوگوں کا ہے ۔

17 اُس نے کہا تم سب کاہل ہوکاہل۔ اسی لئے تم کہتے ہو کہ ہم کو جانے دے کہ خداوند کے لئے قربانی کریں۔

18  سو اب تم جاو کام کرو کیونکہ بُھس تم کو ملے گااور اینٹوں کو تمہیں اسی حساب سے دینا پڑے گا ۔

19 جب بنی اسرائیل کہ سرداروں سے یہ کہا گیا کہ تم اپنی اینٹوں اور روزمرہّ کہ کام میں کچھ بھی کمی نہیں کرنے پائو گے تو وہ جان گئے کہ وہ کیسے وبال میں پھنسے ہوئے ہیں۔

20  جب وہ فرعون کے پاس سے نکلے آ رہے تھے تو اُنکو موسیٰ اور ہارون ملاقات کےلئے راستہ پر کھڑے ملے۔

21 تب اُنھوں نے اُن سے کہہ کہ خداوند ہی دیکھےاور تمہارا انصاف کرے کیونکہ تم نےہم کو فرُعون اور اُس کے خادموں کی نگاہ میں ایسا گھِنونا کیا ہے کہ ہمارے قتل کے لئے اُن کے ہاتھ میں تلوار دے دی ہے۔

22 تب موسیٰ خداوند کے پاس لوٹ کر گیا اورکہا کہ اے خداوند تُو نے اُن لوگوں کو کیوں دُکھ میں ڈالا اور مجھے کیو ں بھیجا۔

23  کیو نکہ جب سے میں فرُعون کے پاس تیر ے نام سے باتیں کرنے گیا اُس نے اُن لوگوں سے برائی ہی برائی کی اور تُو نے اپنے لوگوں کو ذرا بھی رہائی نہ بخشی ۔

  خُروج 6

1  تب خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ اب تُو دِیکھیےگا کہ میں فِرعون کے ساتھ کیا کرتا ہوں ۔ تب وہ زور آور ہاتھ کے سبب سے اُنکو جانے دِیگا اور زورآور ہاتھ ہی کے سبب سے وہ اُنکو اپنے مُلک سے نکال دے گا ۔

2  پھر خدا نے موسیٰ سے کہا میں خداوند ہوں ۔

3  اور میں ابرہام اور اضحاق اور یعقوب کو خدا یِ قادرِمُطلق کے طور پر دِکھائی دیا لیکن اپنے یہوواہ نام سے اُن پر ظاہر نہ ہو ا ۔

4  اور میں نے اُن کے ساتھ اپنا عہد بھی باندھا ہے کہ مُلکِ کعنان جو اُنکی مُسافرت کا مُلک تھا اور جس میں وہ پردیسی تھے اُنکو دُونگا ۔

5  اور میں نے بنی اسرائیل کے کراہنے کو بھی سُن کر جنکو مصریوں نے غلامی میں رکھ چھوڑ ا ہے اپنے اُس عہد کو یاد کیا ہے ۔

6 سُو تُو بنی اسرائیل سے کہہ کہ میں خداوند ہوں اور میں تُمکو مصریوں کے بوجھوں کے نیچے سے نکال لُونگا ۔اور میں تُمکو اُنکی غُلامی سے آزاد کرونگا اور میں اپنا ہاتھ بڑھا کر اور اُنکو بڑی بڑی سزائیں دیکر تُمکو رہائی دُونگا ۔

7  اور میں تُمکو لےلُونگا کہ میری قوم بن جاؤ اور میں تُمہارا خدا ہونگا اور تُم جان لُوں گے کہ میں خداوند تُمہارا خدا ہوں جو تم کو مصریوں کے بوجھوں کے نیچے سے نکالتا ہوں ۔

8  اور جس مُلک کو ابراہام اور اضحاق اور یعقوب کو دینے کی قسم میں نے کھائی تھی اُس مین تم کو پہنچا کر اُسے میراث کر دُونگا خداوند میں ہوں ۔

9  اور موسیٰ نے بنی اسرائیل کو یہ بایتں سُنا دی پر اُنہوں نے دل کی کڑھن اور غُلامی کی سختی کے سبب سے موسیٰ کی بات نہ سُنی ۔

10  پھر خداوند نے موسیٰ کو فرمایا ۔

11  کہ جا کر مصر کے بادشاہ فِرعون سے کہہ کہ بنی اسرائیل کو اپنے مُلک میں سے جانے دے ۔

12  موسیٰ نے خداوند سے کہا کہ دِیکھ بنی اسرائیل نے تو میری سُنی نہیں ۔پس میں جو نامختُون ہونٹ رکھتا ہو ں فِرعون میری کیونکر سُنیگا ؟۔

13  تب خداوند نے موسیٰ اور ہارُون کو بنی اسرائیل اور مصر کے بادشاہ کے حق میں اِس مضمون کا حُکم دیا کہ وہ بنی اسرائیل کو مُلِک مصر سے نکال لے جائیں ۔

14  اُنکے آبائی خاندانوں کے سرداریہ تھے رُوبن جو اسرائیل کا پہلوٹھا تھا ۔ اُسکے بیٹے حنوک اور فلّواور حسرون اور کرمی تھے ۔ یہ رُوبن کے گھرانے تھے ۔

15  بنی شمعون یہ تھے ۔ یموئیل اور یمین اور اُہد اور یکین اور صحرا اور ساؤل جو ایک کنعانی عورت سے پیدا ہوا تھا ۔یہ شمعون کے گھرانے تھے ۔

16  اور بنی لاوی جن سے اُنکی نسل چلی اُنکے نام یہ ہیں ۔ جیرسون اور قہات اور مراری ۔اور لاوی کی عمر ایک سو سینتیس برس کی ہوئی ۔

17  بنی جیرسون لبِنی اور سمعی تھے ۔ اِن ہی سے اِنکے خاندان چلے ۔

18  اور بنی قہات عمرام اور اضہار ا ور خُبرون اور عُزِئیل تھے اور قہات کی عُمر ایک سو تینتیس بر س کی ہو ئی ۔

19  اور بنی مراری محلی اور موشی تھے ۔لاویوں کے گھرانے جن سے اُنکی نسل چلی یہی تھے ۔

20  اور عمرام نے اپنے باپ کی بہن یوکبد سے بیاہ کیا ۔ اُس عورت کے اُس سے ہارُون اور موسیٰ پیدا ہوئے اور عمرام کی عُمر ایک سو سینتیس برس کی ہوئی ۔

21  بنی اضہار قورح اور نفج اور زکری تھے ۔

22  اور بنی عِزئیل یسائیل اور الصفن اور ستری تھے۔

23  اور ہارُون نے نحسون کی بہن عمینداب کی بیٹی الیسبع سے بیاہ کیا ۔اُس سے ندب اور ابہیو اور الیعزر اور اتمِرپیدا ہوئے ۔

24  اور بنی قورح اشیر اور القنہ اور ابیاسف تھے اور یہ قورچوں کے گھرانے تھے ۔

25  اور ہارُون کے بیٹے الیعزر نے فوطیئل کی بیٹیوں میں سے ایک کے ساتھ بیاہ کیا ۔ اُس سے فینحاس پیدا ہوا ۔ لاویوں کے باپ دادا کے گھرانوں کے سردار جن سے ان کے خاندان چلے یہی تھے ۔

26  یہ وہ پارون اور موسیٰ ہیں جن کو خداوند نے فِرمایا کہ بنی اسرائیل کو اُنکے جتھوں کے مُطابق مُلک مصر سے نکال لے جاؤ ۔

27  یہ وہ ہیں جنہوں نے مصر کے بادشاہ فِرعون سے کہا کہ ہم بنی اسرائیل کو مصر سے نکا ل لے جائینگے ۔ یہ وہی موسیٰ اور ہارون ہیں ۔

28  جب خداوند نے مُلک مصر میں موسیٰ سے باتیں کیں تو یوں ہوا ۔

29  کہ خداوند نے موسیٰ سے کہا میں خداوند ہوں ۔ جو کُچھ میں تُجھے کہوں تُو اُسے مصر کے باد شاہ فِرعون سے کہنا ۔

30  موسیٰ نے خداوند سے کہا دِیکھ میرے تو ہونٹو ں کا ختنہ نہیں ہو ا ۔ فِرعون کیونکر میری سُنیگا ؟۔

  خُروج 7

1  پھر خدا وند نے موسیٰ سے کہا دِیکھ میں نے تجھے فِرعون کے لئے گویا خدا ٹھہریا اور تیرا بھائی ہارُون تیرا پیغمبر ہو گا ۔

2  جو جو حُکم میں تجھےدُوں سو تُو کہنا اور تیرا بھائی ہارون اُسے فِرعون سے کہے کہ وہ بنی اسرائیل کو انپے مُلک سے جانے دے ۔

3  اور میں فِرعون کے دل کو سخت کرونگا اور اپنے نشان اور عجائب مُلک مصر میں کثرت سے دِکھا ؤنگا ۔

4  تو بھی فِرعون تُمہاری نہ سُنیگا ۔ تب میں مصر کو ہاتھ لگاؤنگا اور اُسے بڑی بڑی سزائیں دے کر اپنے لوگوں بنی اسرائیل کے جتھوں کو مُلک مصر سے نکال لاؤنگا ۔

5  اور میں جب مصر پر ہاتھ چلاؤنگا اور بنی اسرائیل کو ان میں سے نکال لاؤنگا تب مصری جانینگے کہ میں کاخداوند ہوں ۔

6  موسیٰ اور ہارون نے جیسا خداوند نے اُن کو حُکم دیا ویسا ہی کیا ۔

7  اور موسیٰ اِسی برس اور ہارون تراسی برس کا تھا جب وہ فرعون سے ہم کلام ہوئے ۔

8  اور خداوند نے موسیٰ اور ہارون سے کہا ۔

9  کہ جب فرعون تُم کو کہے کہ اپنا معجزہ دکھاؤ تو ہارون سے کہنا کہ اپنی لاٹھی کو لے کر فرعون کہ سامنے ڈال دے تاکہ وہ سانپ بن جائے ۔

10  اور موسیٰ اور ہارون فرعون کہ پاس گئے اور انہوں نے خداوند کے حکم کہ مطابق کیا اور ہارون نے اپنی لاٹھی فرعون اور اُس کہ خادموں کہ سامنے ڈال دی اور وہ سانپ بن گئی ۔

11  تب فرعو ن نے بھی داناؤں اور جادوگروں کو بلوایا اور مصر کہ جادو گروں نے بھی اپنی جادو سے ایسا ہی کیا ۔

12 کیونکہ انہوں نے بھی اپنی اپنی لاٹھی سامنے ڈالی اور وہ سانپ بن گیئں لیکن ہارون کی لاٹھی اُن کی لاٹھیوں کو نگل گئی ۔

13 اور فرعون کا دل سخت ہوگیا اور جیسا خداوند نے کہدیا تھا اُس نے اُن کی نہ سنُی۔

14  تب خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ فرعون کا دل مُتصّب ہے ۔وہ ان لوگوں کو جانے نہیں دیتا ۔

15 اب تُو صُبح کو فرعون کہ پاس جا۔وہ دریا پر جائیگا۔سو تُو لب دریا اُس کی ملاقات کے لئے کھڑا رہنا اور جو لاٹھی سانپ بن گئی تھی اُسے ہاتھ میں لے لینا۔

16  اور اُس سے کہناکہ خداوند عبرانیوں کہ خدا نے مجھے تیرے پاس یہ کہنے کو بھیجا ہے کہ میرے لوگوں کو جانے دے تاکہ وہ بیابان میں میری عبادت کریںاور اب تک تُو نے کُچھ سماعت نہیں کی ۔

17  پس خداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو اِسی سے جان لیگا کہ میں خداوند ہوں۔دیکھ میَں اپنے ہاتھ کی لاٹھی کو دریا کہ پانی پر مارونگا اور وہ خون ہو جائیگا ۔

18  اور جو مچھلیاں دریا میں ہیں مر جائینگی اور دریا سے تعفن اُٹھیگا اور مصریوں کو دریا کا پانی پینے سے کر اہیت ہو گی ۔

19  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ ہارون سے کہہ اپنی لاٹھی لے اور مصر میں جتنا پانی ہے یعنی دریا ؤں اور نہرؤں اور جھیلوں اور تالابوں پر اپنا ہاتھ بڑھا تاکہ وہ کُون بن جائیں اور سار ےمُلک مصر میں پتھر اور لکڑی کے برتنوں میں بھی خُون ہی خُون ہو گا ۔

20  اور موسیٰ اور ہارون نے خداوند کے حُکم کے مُطابق کیا ۔ اُس نے لاٹھی اُٹھا کر اُسے فِرعون اور اُس کے خادموں کے سامنے دریا کے پانی پر مارا اور دریا کا پانی سب خُون ہو گیا ۔

21  اور دریا کی مچھلیاں مر گئیں اور دریا سے تعفن اُٹھنے لگا اور مصر ی دریا کا پانی پی نہ سکے اور تمام مُلک مصر میں خُون ہی خُون ہو گیا ۔

22  تب مصر کے جادُوگرؤں نے بھی اپنے جادُو سے ایسا ہی کیا پر فِرعون کا دل سخت ہو گیا اور جیسا خداوند نے کہہ دیا تھا اُس نے اُن کی نہ سُنی ۔

23  اور فِرعون لَوٹکر اپنے گھر چلا گیا اور اُسکے دل پر کُچھ اثر نہ ہوا ۔

24  اور سب مصریوں نے دریا کے آس پاس پینے کے پانی کے لئے کُوئیں کھودڈالے کیونکہ وہ دریا کا پانی نہیں پی سکتے تھے ۔

25  اور جب سے خداوند نے دریا کو مارا اُسکے بعد سات دن گُزرے۔

  خُروج 8

1  پھر خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ فِرعون کے پاس جا اور اُس سے کہہ خداوند یُوں فِرماتا ہے کہ میرے لوگوں کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کریں۔

2  اور اگر تُو اُن کو جانے نہ دے گا تو دِیکھ میں تیرے مُلک کو مینڈکوں سے مارُونگا ۔

3  اور دریا بےشمار مینڈکوں سے بھر جائے گا اور وہ آ کر تیرے گھر میں اور تیر ی آرام گاہ میں اور تیرے پلنگ پر اور تیرے ملازموں کے گھروں میں اور تیری رعنیت پر اور تیرے تنوروں اور آٹا گوندھنے کے لگنوں میں گھستے پھرینگے ۔

4  اور تُجھ پر اور تیری رعیت اور تیرے نوکروں پر چڑھ جائینگے ۔

5  اور خداوند نے موسیٰ کو فِرمایا کہ ہارُون سے کہہ اپنی لاٹھی لے کر اپنا ہاتھ دریا اور نہروں اور جھیلوں پر بڑھا اور مینڈکوں کو مُلِک مصر پر چڑھا لا ۔

6  چنانچہ جتنا پانی مصر میں تھا اُس پر ہارون نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور مینڈک چڑھ آے اور مُلِک مصر کو ڈھانک لیا ۔

7  اور جادُوگروں نے بھی اپنے جادُو سے ایسا ہی کیا اور مُلِک مصر پر مینڈک چڑھا لائے ۔

8  تب فِرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلوا کر کہا کہ خداوند سے شفاعت کرو کہ مینڈکوں کو مُجھ سے اور میری رعیت سے دفع کرے اور میں اُن لوگوں کو جانے دُونگا تاکہ وہ خداوند کے لئے قُربانی کریں ۔

9  موسیٰ نے فِرعون سے کہا تجھے مجھ پر یہی فخر رہے میں تیرے اور تیرے نوکروں اور تیری رعیت کے واسطے کب کے لئے شفاعت کروں کہ مینڈک تجھ سے اور تیرے گھروں سے دفع ہوں اور دریا ہی میں رہیں ۔

10  اُس نے کہا کل کے لئے ۔ تب اُس نے کہا تیرے ہی کہنے کے مطابق ہو گا تا کہ تُو جانے کے خداوند ہمارے خدا کی مانند کوئی نہیں ۔

11  اور مینڈک تجھ سے اور تیرے گھروں سے اور تیرے نوکروں سے اور تیری رعیت سے دُور ہو کر دریا ہی میں رہا کریں گے ۔

12  پھر موسیٰ اور فِرعون کے پاس سے نکل کر چلے گے اور موسیٰ نے خداوند سے مینڈکوں کے بارے میں جو اُس نے فِرعون پر بھیجے تھ فِریاد کی ۔

13  اور خداوند نے موسیٰ کی درخواست کے موافق کیا اور سب گھروں اور صحنوں اور کھیتوں کے مینڈک مر گئے ۔

14  اور لوگوں نے اُن کو جمع کر کر کے اُن کے ڈھر لگا دیے اور زمین سے بدبُو آنے لگی ۔

15  پر جب فِرعون نے دِیکھا کہ چھٹکاکر مل گیا تو اُس نے اپنا دل سخت کر لیا اور جیسا خداوند نے کہہ دیا تھا اُن کی نہ سُنی ۔

16  تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ہارون سے کہہ اپنی لاٹھی بڑھا کر زمین کی گرد کو مار تاکہ وہ تمام مُلک مصر میں جُوئیں بن جائے ۔

17  اُنہوں نے ایسا ہی کیا اور ہارون نے اپنی لاٹھی لے کر اپنا ہاتھ بڑھایا اور زمین کی گرد کو مارا اور انسان اور حیوان پر جُو ئیں ہوگئیں اور تمام مُلک مصر میں زمین کی ساری گرد جُوئیں بن گئی ۔

18  اور جادُوگروں نے کوشش کی کہ اپنے جادُو سے جُوئیں پیدا کریں پر نہ کر سکے اور انسان اور حیوان دونوں پر جُوئیں چڑھی رہیں ۔

19  تب جادُوگروں نے فِرعون سے کہا کہ یہ خداکا کام ہے پر فِرعون کا دل سخت ہو گیا اور جیسا خداوند نے کہہ دیا تھا اُس نے ان کی نہ سُنی ۔

20  تب خداوند نے موسیٰ سے کہا صبح سویرے اُٹھ کر فِرعون کے آگے جا کھڑا ہو نا ۔ وہ دریا پر آئے گا ۔ سو تُو اُس سے کہنا خداوند یُوں فِرماتا ہے کہ میرے لوگوں کو جانے دے کہ وہ میری عبادت کریں ۔

21  ورنہ اگر تُو اُن کو جانے نہ دے گا تو دِیکھ میں تجھ پر اور تیرے نوکروں اور تیری رعیت پر اور تیرے گروں میں مچھروں کے غول کے غول بھیجونگا اور مصریوں کے گھر اور تمام زمین جہاں جہاں وہ ہیں مچھروں کے غولوں سے بھر جائیگی ۔

22 اور میں اُس دن جشن کے علاقہ کو جس میں میرے لوگ رہتے ہیں جدا کر ونگا اور اُس میں مچھروں کے غول نہ ہو نگےتا کہ تُو جان لے کہ دنیا میں خداوند میں ہی ہوں۔

23  اور میں اپنے لوگوں اور تیرے لوگوں میں فرق کرونگا اور کل تک یہ نشان ظہور میں آئےگا۔

24 چنانچہ خداوند نے ایسا ہی کیا اور فرعون کے گھر اور اُ س کے نوکرں کے گھروں اور سارے ملک مصر میں مچھروں کے غول کے غول بھر گےاور اُن مچھروں کے غولوں کے سبب سے ملک کا ناس ہو گیا۔

25  تب فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بلوا کر کہا کہ تم جائو اور اپنے خدا کےلئے اسی ملک میں قربانی کرو ۔

26 مویٰ نے کہا ایسا کرنا مناسب نہیں کیونکہ ہم خداوند اپنےخدا کےلئے اُس چیز کی قربانی کریں گے جس چیز سے مصری نفرت کرتے ہیں۔سو اگر ہم مصریوں کی آنکھوں کے آگے اُس چیز کی قربانی کریں جس سے وہ نفرت رکھتے ہیں تو کیا وہ ہم کو سنگسار نہ کر ڈالینگے۔

27 پس ہم تین دن کی راہ بیابان میں جا کر خداوند اپنے خدا کےلئے جیسا وہ ہم کو حکم دے گاقربانی کریں گے۔

28 فرُعون نے کہا میں تم کو جانے دونگا تا کہ تم خداوند اپنے خدا کےلئے بیابان میں قربانی کرولیکن تم بہت دور مت جانااور میرے لئے شفاعت کرنا۔

29 موسیٰ نے کہا دیکھ میں تیرے پاس سے جاکر خداوند سے شفاعت کرونگا کہ مچھروں کے غول فرُعون اوراُس کے نوکروں اور اُس کی رعیّت کے پاس سے کل ہی دور ہو جائے فقط اتنا ہو کہ فرعون آگے کو دُعا کر کہ لوگوں کو خداوند کے لئے قربانی کرنے کو جانےدینے سے انکار نہ کر دے۔

30 اور موسیٰ نے فرعون کے پاس جا کر خداوند سے شفاعت کی ۔

31 خداوند نے موسیٰ کی درخواست کے موافق کیا اور اُس نے مچھروں کے غولوں کو فرعون اور اُس کے نوکروں اور اُس کی رعّیت کے پاس سے دور کر دیا یہاں تک کے کہ ایک بھی باقی نہ رہا۔

32 پر فرعون نے اس بار بھی اپنا دل سخت کر لیا اور اُن لوگوں کو جانے نہ دیا۔

  خُروج 9

1 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا فرعون کے پاس جا کر اُس سے کہہ کہ خداوند عبرانیوں کا خدا یوں فرماتا ہے کہ میرے لوگوں کو جانے دے تا کہ وہ میری عبادت کریں ۔

2  کیونکہ اگر تُو انکار کرے اور اُن کو جانے نہ دے اور اب بھی اُن کو روکے رکھے ۔

3  تو دیکھ خداوند کا ہا تھ تیرے چوپایوں پر جو کھیتوں میں ہیں یعنی گھوڑوں ،گدھوں،اونٹوں ،گائے بیلوں اور بھیڑ بکریوں پر ایسا پڑے گا کہ اُن میں بڑی بھاری مری پھیل جایئگی۔

4 خداوند اسرائیل کے چوپایوں کو مصریوں کے چوپایوں سے جُدا کرے گا اور جوبنی اسرائیل کے ہے اُن میں سے ایک بھی نہیں مرے گا۔

5 اور خداوند نے ایک وقت مقرر کر دیا اور بتا دیا کہ کل خداوند اس ملک میں یہی کام کرے گا ۔

6 اور خداوند نے دوسرے دن ایسا ہی کیا اور مصریوں کہ سب چوپائے مر گئےلیکن بنی اسرائیل کے چوپایوں میں سے ایک بھی نہ مرا۔

7  چنانچہ فرعون نے آدمی بھیجے تو معلوم ہوا کہ اسرائیلیوں کے چوپایوں میں سے ایک بھی نہیں مرا ہےلیکن فرعون کا دل متّصب تھا اور اُس نے لوگوں کو جانے نہ دیا۔

8  اور خداوند نے موسیٰ اور ہارون سے کہا کہ تم دونوں بھّٹی کہ راکھ اپنی مٹھیوں میں لےلواور موسیٰ اُسے فرعون کے سامنے آسمان کی طرف اُڑا دے۔

9 اور وہ سارے ملک مصر میں باریک گرد ہو کر مصر کے آدمیوں اور جانوروں کے جسم پر پھوڑے اور پھپولےبن جائے گی۔

10 سو وہ بھٹّی کی راکھ لے کر فرعون کے آگے جا کھڑے ہوئے اور موسیٰ نے اُسے آسمان کی طرف اُڑا دیا اور وہ آدمیوں اور جانوروں کے جسم پر پھوڑے اور پھپولے بن گئی۔

11  اور جادوگر پھوڑوں کے سبب سےموسیٰ کے آگے کھڑے نہ رہ سکے کیونکہ جادو گروں اور سب مصریوں کے پھوڑے نکلے ہوے تھے۔

12  اور خداوند نے فرعون کے دل کو سخت کر دیا اور اُس نے جیسا خداوند نے موسیٰ سے کہہ دیا تھا اُن کی نہ سُنی ۔

13  پھر خداوند نے موسیٰ سے کہہ کہ صبح سویرے اُتھ کر فرعون کے آگے جا کھٹرا ہو اور اُسے کہہ کہ خداوند عبرانیوں کا خدا یوں فرماتا ہے کہ میرے لوگوں کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کرے ۔

14  کیونکہ میں اب کی بار اپنی سب ملائیں تیرے دل اورتیر ے نوکروں اور تیری رعیّت پرنازل کرونگاتا کہ تُو جان لے کہ تمام دُنیا میں میری مانند کوئی نہیں ہے۔

15 اور میں نے تو ابھی ہاتھ بڑھا کر تجھے اور تیری رعیّت کو وبا سے مارا ہوتا اور تُو زمین پر سے ہلاک ہو جاتا ۔

16  پر میں نے تجھے فی الحقیقت اسلئے قائم رکھا ہے کہ اپنی قوت تجھے دکھائوں تا کہ میرا نام ساری دُنیا میں مشہور ہو جائے۔

17  کیا تُو اب بھی میرے لوگوں کے مقابلہ میں تکّبر کرتا ہے کہ اُن کو جانے نہیں دیتا۔

18  دیکھ میں کل سے اسی وقت ایسے بڑے بڑے اولے برساوُنگا جو مصر میں جب سے اُس کی بنیاد ڈالی گئی آج تک نہیں پڑے۔

19  پس آدمی بھیج کر اپنے چوپایوں کو اور جو کچھ تیرا مال کھیتوں میں ہےاُس کو اندر کر لے کیونکہ جتنے آدمی اور جانور میدان میں ہونگے اور گھر میں نہیں پہنچائے جائیں گے اُن پر اولے پڑے گے اور وہ ہلاک ہو جائیں گے۔

20  سو فرعون کہ خادموں میں جوجو خداوند کے کلام سے ڈرتا تھا وہ اپنے نوکروں اور چوپایوں کوگھر میں بھگا لے آیا۔

21  اور جنہوں نے خداوند کے کلام کا لحاظ نہ کیا انھوں نے اپنے نوکروں اور چوپایوں کو میدان میں رہنے دیا۔

22  اور خداوند نے موسیٰ سے کہہ کہ اپنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھا تاکہ سب ملک مصر میں نسان اور حیوان کھیت کی سبزی پر جو ملک مصر میں ہےاولے گریں۔

23  اور موسیٰ نے اپنی لاٹھی آسمان کی طرف اُٹھائی اور خداوند نے رعد اور اولے بھیجےاور آگ زمین تک آنے لگی اور خداوند نے ملک مصر پراولے برسائے۔

24  پس اولے گرے اوراولوں کے ساتھ آگ ملی ہوئی تھی اور وہ اولے ایسے بھاری تھے جب سے مصری قوم آباد ہوئی ایسے اولے ملک میں کبھی نہیں پڑے تھے۔

25  اور اولوں نے سارے ملک مصر میں اُن کو جو میدان میں تھے کیا انسان کیا حیوان سب کو مارااور کھیتوں کی ساری سبزی کو بھی اولے مار گئےاور میدان کے بھی سب درختوں کو توڑ ڈالا۔

26  مگر جشن کے علاقہ میں جہاں بنی اسرائیل رہتے تھے اولے نہیں گرے۔

27  تب فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بلوا کر اُن سے کہا کہ میں نے اس دفعہ گناہ کیا۔خداوند صادق ہے اور میری قوم ہم دونوں بدکار ہے۔

28  خداوند سے شفاعت کرو کیونکہ کہ یہ زور کا گرجنا اور اولوں کا برسنا بہت ہو چُکااور میں تم کو جانے دُونگااور تم اب رُکے نہیں رہو گے۔

29  تب موسیٰ نے اُسے کہا کہ میں شہر سے باہر نکلتے ہی خداوند کے آگے ہاتھ پھیلاونگااور رعد موقوف ہوجائے گااور اولے بھی پھر نہ پڑنیگےتاکہ تُو جان لے کہ دُنیا خداوند کی ہی ہے۔

30  لیکن میں جانتا ہوں کہ تُو اور تیرے نوکر اب بھی خداوند خدا سے نہیں ڈرو گے۔

31  پس سُن اور جو کو تُو اولے مار گئےکیونکہ جو کی بالیں نکل چُکی تھی اور سُن میں پھول لگے ہوے تھے۔

32  پر گیہوں اور کٹھیا گیہوں مارے نہ گےکیونکہ وہ بڑھے نہ تھے۔

33  اور موسیٰ نے فرعون کے پاس سے شہر کے باہر جا کر خداوند کے آگے ہاتھ پھیلائے۔سو رعد اور اولے موقوف ہوگئےاور زمین پر بارش تھم گئی۔

34  جب فرعون نے دیکھا کہ مینہ اور اولے اور رعد موقوف ہو گے تو اُس نے اور اُس کے خادموں نے اور زیادہ گناہ کیا کہ اپنا دل سخت کر لیا ۔

35 اور فرعون کا دل سخت ہو گیا اور اُس نے بنی اسرائیل کو جیسا خداوند نے موسیٰ کی معرفت کہہ دیا تھا جانے نہ دیا۔

  خُروج 10

1 اورخداوند نے مُوسیٰ سے کہا کہ فرعون کے پاس جا کیونکہ مَیں ہی نے اُسکے دِل اور اُنکے نوکروں کے دل کو سخت کر دِیا ہے تاکہ مَیں اپنے یہ نِشان اُنکے بیچ دِکھاؤں۔

2 اور تُو اپنے بیٹے اور اپنے پوتے کو میرے نِشان اور وہ کام جو میَں نے مصر میں اُنکے درمیان کئے سُنائے اور تُم جان لو کہ خداوند مَیں ہی ہُوں۔

3 اور مُوسیٰ اور ہارون نے فرعون کے پاس جا کر اُس سے کہا کہ خُداوند عبرانیوں کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ تُو کب تک میرے سامنے نِیچا بننے سے اِنکار کریگا؟میرے لوگوں کو جانےدے کہ وہ میری عِبادت کریں۔

4  ورنہ اگر تُو میرے لوگوں کو جانے نہ دیگا تو دیکھ کل میں تیرے مُلک میں ٹِڈیاں لے آؤنگا۔

5 اور وہ زمین کی سطح کو اَیسا ڈھانک لینگی کہ کوئی زمین کو دیکھ بھی نہ سکیگا اور تُمہارا جو کُچھ اولوں سے بچ رہا ہے وہ اُسے کھا جائینگی اور تُمہارے جتنے درخت مَیدان میں لگے ہیں اُنکو بھی چٹ کر جائینگی ۔

6 اور وہ تیرے اور تیرے نوکروں بلکہ سب مصریوں کے گھروں میں بھر جائینگی اور اَیسا تیرے آباواجداد نے جب سے وہ پیدا ہُوئے اُس وقت سے آج تک نہیں دیکھا ہوگا اور وہ نوٹکر فرعون کے پاس سے چلا گیا۔

7 تب فرعون کے نوکر فرعون سے کہنے لگے کہ یہ شخص کب تک ہمارے لِئے پھندا بنا رہیگا ؟اِن لوگوں کو جانے دے تاکہ وہ خُداوند اپنے خدا کی عبادت کریں ۔ کیا تجھے خبر نہیں کہ مصر برباد ہوگیا ؟۔

8  تب مُوسیٰ اور ہاروُن فرعون کے پاس پھر بُلالئے گئے اور اُس نے اُنکو کہا کہ جاؤاور خداوند اپنے خدا کی عبادت کرو پر وہ کَون کَون ہیں جائینگے ؟۔

9  مُوسیٰ نے کہا کہ ہم اپنے جوانوں اور بُڈھوں اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور اپنی بھیڑ بکریوں اور اپنے گائے بیلوں سمیت جائینگے کیونکہ ہمکو اپنے خُدا کی عِید کر نی ہے ۔

10 تب اُس نے اُنکو کہا کہ خُداوند ہی تُمہارے ساتھ رہے ۔ میں تو ضرور ہی تُمکو بّچوں سمیت جانے دُونگا ۔ خبردار ہو جاؤ ۔ اِس میں تُمہاری خرابی ہے۔

11  نہیں ۔ اَیسا نہیں ہونے پائیگا ۔ سو تُم مرد ہی مرد جاکر خُداوند کی عِبادت کرو کیونکہ تُم یہی چاہتے تھے اور وہ فرعون کے پاس سے نِکال دِئے گئے ۔

12  تب خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا کہ مُلِک مِصر پر اپنا ہاتھ بڑھا تاکہ ٹڈیا ں مُلِک مِصر پر آئیں اور ہر قِسم کی سبزی کو جو اِس مُلک میں اولوں سے بچ رہی ہے چٹ کر جائیں ۔

13 پس موسیٰ نے مُلِک مِصر پر اپنی لاٹھی بڑھائی اور خُداوند نے اُس سارے دِن اور ساری رات پُرواآندھی چلائی اور صبح ہوتے ہوتے پُرواآندھی ٹِڈیاں لے آئی ۔

14 اورٹِڈیاں سارے مُلِک مصر پر چھاگئیں اور وہیں مصر کی حدوُد میں بسیرا کِیا اور اُنکا دَل اَیسا بھاری تھا کہ نہ تو اُن سے پہلے اَیسی ٹِڈیاں کبھی آئیں نہ اُنکے بعد پھر آئینگی ۔

15 کیونکہ اُنہوں نے تمام رُویِ زمین کو ڈھانک لِیا اَیسا کہ مُلک میں اندھیرا ہوگیا اور اُنہوں نے اُس مُلک کی ایک ایک سبزی کو اور درختوں کے میووں کو جواولوں سے بچ گئے تھے چٹ کر لِیا اور مُلِک مصر میں نہ تو کِسی درخت کی نہ کھیت کی کِسی سبزی کی ہریالی باقی رہی۔

16 تب فرعون نے جلد مُوسیٰ اور ہارون کو بُلوا کر کہا کہ میں خُداوند تُمہارے خُدا کا اور تُمہارا گنہگار ہوں ۔

17 سو فقط اِس بار میرا گُناہ بخشو اور خُداوند اپنے خُدا سے شفاعت کرو کہ وہ صِرف اِس مُوت کو مُجھ سے دُور کر دے ۔

18  سو اُس نے فرعون کے پاس سے نکلکر خُداوند سے شفاعت کی ۔

19  اور خُداوند نے بیچھواآندھی بھیجی جو ٹِڈیوں کو اُڑا کر لے گئی اور اُنکو بحِر قُلزم میں ڈالدیا اور مصر کی حُدود میں ایک ٹِڈی بھی باقی نہ رہی ۔

20  پر خُداوند نے فرعون کے دِل کو سخت کر دیا اور اُس نے بنی اِسرائیل کو جانے نہ دِیا ۔

21  پھر خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا کہ اپنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھا تاکہ مُلِک مصر میں تاریکی چھا جائے ۔ اُیسی تاریکی جسے ٹٹول سکیں۔

22 اور مُوسیٰ نے اپنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھایا اور تین دِن تک سارے مُلک مصر میں گہری تاریکی رہی ۔

23  تین دِن تک نہ تو کسِی نے کسِی کودیکھااور نہ کوئی اپنی جگہ سے ہلا پر سب بنی اسرائیل کے مکانوں میں اُجالا رہا ۔

24  تب فرعون نے مُوسیٰ کو بُلواکر کہاکہ تُم جاؤ اور خُداوند کی عِبادت کرو ۔ فقط اپنی بھیڑ بکریوں اور گائے بَیلوں کو یہیں چھوڑ جاؤ اور جو تُمہارے بال بچے ہیں اُنکو بھی ساتھ لیتے جاؤ ۔

25  مُوسیٰ نے کہا کہ تُجھے ہمکو قُربانیوں اور سوختنی قُربانیوں کے لئے جانور دینے پڑینگے تاکہ ہم خُداوند اپنے خُدا کے آگے قُربانی کریں۔

26 سو ہمارے چوپائے بھی ہمارے ساتھ جائینگے اور اُنکا ایک کُھر تک بھی پیچھے نہیں چھوڑا جائیگا کیونکہ اُن ہی میں سے ہمکو خُداوند اپنے خُدا کی عِبادت کا سامان لینا پڑیگا اور جب تک ہم وہاں پہنچ نہ جائیں ہم نہیں جانتے کہ کیا کیا لیکر ہمکو خُداوند کئی عِبادت کر نی ہوگی ۔

27  لیکن خُداوند نے فرعون کے دل کو سخت کر دیا اور اُس نے اُنکو جانے ہی نہ دیا ۔

28  اور فرعون نے اُسے کہا میرے سامنے سے چلاجا اور ہوشیار رہ ۔ پھر میرا مُنہ دیکھنے کو مت آنا کیونکہ جس دِن تُو نے میرا منہ دیکھا تُو مارا جائیگا ۔

29  تب مُوسیٰ نے کہا کہ تُو نے ٹھیک کہا ہے ۔ میں پھر تیرا مُنہ کبھی نہیں دیکھُونگا۔

  خُروج 11

1  اور خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا کہ میں فرعون اور مصریوں پر ایک بلا اور لاونگا۔اُس کے بعد وہ تم کو یہاں سے جانے دے گا اور جب وہ تم کو جانے دئیگا تو یقیناتم سب کو یہاں سے بالکل نکالدئیگا۔

2  سو اب تُو لوگوں کے کان میں یہ بات ڈال دے کے اُن میں سے ہر شخص اپنے پڑوسی اور ہر عورت اپنی پڑوسن سے سونے چاندی کے زیور لے۔

3 اور خداوند نے اُن لوگوں پر مصریوں کو مہربان کر دیا اور یہ آدمی موسیٰ بھی ملک مصر میں فرعون کے خادموں کے نزدیک اور اُن لوگوں کی نگاہ میں بڑا بزرگ تھا۔

4  اور موسیٰ نے کہا کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ میں آدھی رات کو نکل کر مصر کے بیچ میں جاونگا۔

5  اور ملک مصر کے سب پہلوھٹے فرعون جو تخت پر بیٹھا ہے اُس کے پہلوھٹے سے لیکر وہ لونڈی جو چکی پیستی ہے اُس کے پہلوھٹے تک اور سب چوپایوں کے پہلوھٹے مر جائے گے۔

6 اور سارے ملک مصر میں ایسا بڑا ماتم ہو گا جیسا نہ کبھی پہلے ہوا اور نہ پھر کبھی ہو گا۔

7  لیکن اسرائیلوں میں سے کسی پر خواہ انسان ہو خواہ حیوان ایک کتا بھی نہیں بھونکیگا تا کہ تم جان لو کہ خداوند مصریوں اور اسرائیلوں میں کیسا فرق کرتا ہے۔

8 اور تیرے یہ سب نوکر میرے پاس آکر میرے آگے سر نگو ں ہونگے اور کہینگے کہ تو بھی نکل اور تیرے سب پیرو بھی نکلیں۔اُس کے بعد میں نکل جاونگا۔یہ کہہ کر وہ بڑے طیش میں فرعون کے پاس سے نکل کر چلا گیا۔

9 اورخداوند نے موسیٰ سے کہا کہ فرعون تماری اسی سبب سے نہیں سنیگاتاکہ عجائب ملک مصر میں بہت زیادہ ہو جائیں۔

10  اور موسیٰ اور ہارون نے یہ کرامات فرعون کو دکھائیں اور خداوند نے فرعون کے دل کو سخت کر دیا کہ اُس نے اپنے ملک سے بنی اسرائیل کو جانے نہ دیا

  خُروج 12

1 پھر خداوند نے ملک مصر میں موسیٰ اور ہارون سے کہاکہ۔

2 یہ مہینہ تمہارے لئے مہینوں کا شروع اور سال کا پہلا مہینہ ہو

3  پس اسرائیلیوں کی ساری جماعت سے یہ کہہ دوکہ اسی مہینے کےدسویں دن ہر شخص اپنے آبا ئی خاندان کے مطابق گھر پیچھے ایک برہ لے۔

4 اور اگر کسی کےگھرانےمیںبرہ کو کھانےکے لئے آدی کم ہوں تو وہ اور اُسکا ہمسایہ جو اُسکےگھر کے برابررہتا ہو دونوں ملکر نفری کے شُمار کے موافق ایک برہ لے رکھیں ۔تم ہر ایک آدمی کے کھانے کی مقدارکے مطابق برّہ کا حساب لگانا۔

5 تمُارا بّرہ بے عیب اور یکسالہ نر ہو اور اَیسا بّچہ یاتو بھیڑوں میں سے چن کر لینا یا بکر یوں میں سے ۔

6 اور تُم اُسے اِس مہینے کی چودھویں تک رکھ چھوڑنا اور اِسرائیلیوں کے قبیلوں کی ساری جماعت شام کو اٰسے زبح کریں ۔

7  اور تھوڑا سا خُون لے کر جن گھروں میں وہ اُسے کھائیں اُن کے دروازوں کے دونُوں بازُوؤں اور اُوپر کی چوکھٹ پر لگا دیں ۔

8  اور وہ اُس کے گوشت کو اُسی رات آگ پر بھُون کر بےخمیری روٹی اور کڑوے ساگ پات کے ساتھ کھا لیں ۔

9  اُسے کچّا یا پانی میں اُبال کر ہرگز نہ کھانا بلکہ اُس کو سر اور پائے اور اندرُونی اعضا سمیت آگ پر بھُون کر کھانا ۔

10  اور اُس میں سے کچُھ بھی صبح تک باقی نہ چھوڑنا اور اگر کچُھ اُس میں سے صبح تک باقی رہ جائے تو اُسے آگ میں جلادینا ۔

11  اور تُم اُسے اِس طرح کھانا اپنی کمر باندھے اور اپنی جوتیاں پاؤں میں پہنے اور اپنی لاٹھی ہاتھ میں لئے ہوئے ۔ تم اُسے جلدی جلدی کھانا کیونکہ یہ فسح خُداوند کی ہے ۔

12  اِس لئے کہ میں اُس رات مُلک مصر میں سے ہو کر گزرونگا اور انسان اور حیوان کے سب پہلوٹھوں کو جو مُلک مصر میں ہیں مارُونگا اور مصر کے سب دیوتاؤں کو بھی سزا دونگا مَیں خُداوند ہوں ۔

13  اور جن گھروں میں تم ہو اُن پر وہ خُون تُمہاری طرف سے نشان ٹھہریگا اور مَیں اُس خُون کو دِیکھ کر تُم کو چھوڑتا جاؤنگا اور جب مَیں مصریوں کو مارُونگا تو وبا تُمہارے پاس پھٹکنے کی بھی نہیں کہ تم کو ہلاک کرے ۔

14  اور وہ دِن تُمہارے لئے ایک یادگار ہوگا اور تم اُس کو خداوند کی عیدکا دن سمجھ کر ماننا ۔ تم اُسے ہمیشہ کی رسم کر کے اُس دن کو نسل در نسل عید کا دن ماننا ۔

15  سات دن تک تم بےخمیری روٹی کھانا اور پہلے ہی دن سے خمیر اپنے اپنے گھر سے باہر کر دینا اِس لئے کہ جو کوئی پہلے دن سے ساتویں دن تک خمیری روٹی کھائے جو شخص اسرائیل میں سے کاٹ ڈالا جائے گا ۔

16  اور پہلے دن تُمہارا مقدس مجمع ہو اور ساتویں دن بھی مقدس مجمع ہو اِن دونوں دِنوں میں کوئی کام نہ کیا جائے ۔ سوا اُس کھانے کے جیسے ہر ایک آدمی کھائے فقط یہی کیا جائے ۔

17  اور تم بےخمیری روٹی کی یہ عید منانا کیونکہ مَیں اُسی دِن تُمہارے جتھوں کو مُلک مصر سے نکا لُونگا ۔ اِس لئے تُم اُس دِن کو ہمیشہ کی رسم کر کے نسل درنسل ماننا ۔

18  پہلے مہینے کی چودھویں تاریخ کی شام سے اکیسویں تاریخ کی شام تک تم بے خمیری روٹی کھانا ۔

19  سات دِن تک تمہارے گھروں میں کُچھ بھی خمیر نہ ھو کیونکہ جو کوٰئ کسی خمیری چیز کو کھا ئے وہ خمیری چیز کو کھائےوہ خواہ مُسافر ہوخواہ اُسکی پیدایش اُسی مُلک کی ہو اِسرائیل کی جماعت سے کاٹ ڈالا جائیگا ۔

20  تُم کوئی خمیری چیز نہ کھانا بلکہ اپنی سب بستیوں میں بے خمیری روٹی کھانا ۔

21  تب موسیٰ نے اسرائیل کے سب بزرگوں کو بُلواکر اُن کو کہا کہ اپنے اپنے خاندان کے مطابق ایک ایک بّرہ نکال رکھو اور یہ فسح کا بّرہ ذبح کرنا ۔

22  اورتُم زُوفے کا ایک گُچھّا لیکر اُس خُون میں جو باسن میں ہو گا ڈبونا اور اُسی باسن کے خُون میں سے کُچھ اُوپر کی چَوکٹ اور دروازہ کے دونوں بازوؤں پر لگا دینا اور تم میں سے کوئی صبح تک اپنے گھر کے دروازہ سے باہر نہ جائے ۔

23  کیو نکہ خداوند مصریوں کو مارتا ہو ا گزریگا اور جب خداوند اُوپر کی چوکٹ اور دروازہ کے دونوں بازوؤں پر خُون دِیکھیگا تو وہ اُ س دروازہ کو چھوڑ جائیگا اور ہلاک کرنے والے کو تم کو مارنے کے لئے گھر کے اندر آنے نہ دیگا ۔

24  اور تم اِس بات کو اپنے اور اپنی اولاد کے لئے ہمیشہ کی رسم کر کے ماننا ۔

25  اور جب تُم اُس مُلک میں جو خدوند تُمکو اپنے وعدہ کے مافق دیگا داخل ہو جائو تو اس عبادت کو برابر جاری رکھنا ۔

26 اور جب تمہاری اَولاد تُم سے پوچھے کہ اِ س عبادت سے تمہارامقصد کیاہے۔

27 تو تُم یہ کہنا کہ یہ خُداوند کی فسح کی قُربانی ہے جو مِصر میں مِصریوں کو مارتے وقت بنی اِسرائیل کےگھروں کوچھوڑگیااوریُوںہمارےگھروںکوبچالیا۔تب لوگوں نےسرجُھکاکرسجدہ کِیا۔

28 اوربنی اِسرائیل نےجاکرجیساخُداندنےمُوسی اورہارُون کوفرمایاتھاوَیساہی کِیا۔

29 اورآدھی رات کوخُدوندنےمُلک مِصرکے سب پہلوٹھوںکوفرعون جواپنےتخت پربیٹھاتھااُسکےپہلوٹھےسےلیکر وہ قَیدی جوقَیدخانہ میں تھااُسکےپہلوٹھےتک بلکہ چَوپایوں کےپہلوٹھوں کوبھی ہلاک کردِیا۔

30  اور فرعون اوراُسکےسب نوکراورسب مِصری رات ہی کو اُٹھ بیٹھے اورمِصرمیں بڑاکُہرام مچا کیونکہ ایک بھی اَیسا گھر نہ تھا جِسں میں کوئی نہ مرا ہو ۔

31 تب اُس نے رات ہی رات میں مُوسی اور ہارُون کوبُلواکرکہا کہ تُم بنی اِسرائیل کو لیکر میری قَوم کے لوگوں میں سے نکِل جا و اور جیسا کہتے ہوجاکر خُداوند کی عِبات کرو ۔

32  اوراپنے کہنے کے مُطابق اپنی بھیڑبکریاں اور گائے بَیل بھی لیتے جاو اور میرے لئے بھی دُعاکرنا ۔

33  اور مِصری اُن لوگوں سے بجد ہونےلگے تاکہ اُنکو مُلک مِصر سے جلد باہر چلتا کریں کیونکہ وہ سمجھے کہ ہم سب مرجائینگے ۔

34 سواِن لوگوں نے اپنے گُندھے گُندھائے آٹے کو بغیر خمیر دئے لگنوں سمیت کپڑوں میں با ندھ کر اپنے کندھوں پر دھرلِیا ۔

35  اور بنی اسرائیل نے مُوسیٰ کے کہنے کے مُوافِق یہ بھی کِیا کہ مِصریوں سے سونے چاندی کے زیور اور کپڑے مانگ لئے ۔

36  اور خُداوند نے ان لوگوں کو مِصریوں کی نِگاہ میں اَیسی عِزت بخشی کہ جو کُچھ اُنہوں نے ما نگا اُنہوں نے دے دیا سو انہوں نے مصر یو ں کو لو ٹ لیا۔

37 اور بنی اسرائیل نے رعمسیس سے سکّات تک پیدل سفر کِیا اور بال بّچوں کو چھوڑ کر وہ کوئی چھ لاکھ مرد تھے ۔

38  اور اُنکے ساتھ ایک مِلی جلی گروہ بھی گئی اور بھیڑ بکریاں اور گائے بیل اور بہت چوپائے اُنکے ساتھ تھے ۔

39  اور اُہنوں نے اُس گندھے ہو ئے آٹے کی جسے وہ مصر سے لائے تھے بےخمیری روٹیاں پکایئں کیونکہ وہ اُس میں خمیر دِینے نہ پائے تھے اِسلئے کہ وہ مصر سے ایسے جبراً نکال دِئے گئے کہ وہاں ٹھر نہ سکے اور نہ کُچھ کھانا اپنے لِئے تیار کرنے پائے ۔

40  اور بنی اسرائیل کو مصر میں بُودوباش کرتے ہوئے چارسَو تیس برس ہوئے تھے ۔

41  اور اُن چار سَو تیس برسوں کے گُزرجانے پر ٹھیک اُسی روز خُداوند کا لشکر مُلِک مِصر سے نکل گیا ۔

42  یہ وہ رات ہے جسے خُداوند کی خاطر ماننا بہت مُناسب ہے کیونکہ اِس میں وہ اُنکو مُلِک مصِر سے نِکال لایا ۔ خُداوند کی یہ وہی رات ہے جِسے لازِم ہے کہ سب بنی اِسرائیل نسل در نسل خوب مانیں۔

43  پھر خُداوند نے مُوسیٰ اور ہارُون سے کہا کہ فسح کی رسم یہ ہے کہ کوئی بیگانہ اُسے کھانے نہ پائے ۔

44 لیکن اگر کوئی شخص کِسی کا زرخرید غُلام ہو اور تُو نے اُس کا ختنہ کر دیا ہو تو وہ اُسے کھائے ۔

45 پر اجنبی اور مزدوُر اُسے کھانے نہ پائے ۔

46  اور اُسے ایک ہی گھر میں کھائیں یعنی اُسکا ذرا بھی گوشت تُو گھر سے باہر نہ لے جانا اور تُم اُسکی کوئی ہڈی توڑنا۔

47  اِسرائیل کی ساری جماعت اِس پر عمل کرے ۔

48  اور اگر کوئی اجنبی تیرے ساتھ مُقیم ہو اور خُداوند کی فسح کو ماننا چاہتا ہو اُسکے ہاں کے سب مرد اپنا ختنہ کرائیں ۔تب و ہ پاس آکر فسح کرے ۔ یُوں وہ اَیسا سمجھاجائیگا گویا اُسی مُلک کی اُسکی پیدایش ہے پر کوئی نا مختون آدمی اُسے کھانے نہ پائے ۔

49 وطنی اور اُس اجنبی کے لئے جو تمہارے بیچ مُقیم ہو ایک ہی شریعت ہوگی ۔

50 پس سب بنی اِسرائیل نے جیسا خُداوند نے مُوسیٰ اور ہارون کو فر مایا ویَسا ہی کیا۔

51  اور ٹھیک اُسی روز خُداوند بنی اِسرائیل کے سب جتھوں کو مُلِک مصر سے نکال لے گیا۔

  خُروج 13

1 اور خُداوند نے مُوسیٰ کو فرمایا کہ ۔

2  سب پہلوٹھوں کو یعنی جو بنی اِسرائیل میں خواہ اِنسان ہو خواہ حیوان پہلوٹھی کے بچے ہوں اُنکو میرے لئے مُقدس ٹھہراکیونکہ وہ میرے ہیں۔

3  اور مُوسیٰ نے لوگوں سے کہا کہ تُم اِس دِن کو یاد رکھنا جس میں تُم مصر سے جو غلامی کا گھر ہے نکلے کیونکہ خُداوند اپنے زورِ بازو سے تُم کو وہاں سے نکال لایا ۔اس میں خمیری روٹی کھائی نہ جائے ۔

4  تُم ابیب کے مہینے میں آج کے دن نکلے ہو ۔

5  سو جب خُداوند تجھ کو کِنعانیوں اور حِتّیوں اور اموریوں اور حویوں اور یبوسیوں کے ملک میں پہنچا دے جسے تُجھ کو دینے کی قسم اُس نے تیرے باپ دادا سے کھائی تھی اور جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے تو تُو اِسی مہینے میں یہ عبادت کیا کرنا ۔

6  سات دن تک تو تُو بے خمیری روٹی کھانا اور ساتوٰیں دن خُداوند کی عید منانا ۔

7  بے خمیری روٹی ساتوں دن کھائی جائے اور خمیری روٹی تیرے پاس دکھائی بھی نہ دے اور نہ تیرے مُلک کی حدود میں کہیں کچھ خمیر نظر آئے ۔

8  اور تُو اُس روز اپنے بیٹے کو یہ بتانا کہ اس دن کو میں اس کام کے سبب سے مانتا ہوں جو خُداوند نے میرے لئے اُس وقت کیا جب میں مُلک مصِر سے نکلا ۔

9  یہ ہی تیرے پاس گویا تیرے ہاتھ میں ایک نشان اور تیری دونوں آنکھوں کہ سامنے ایک یادگار ٹھہرے تاکہ خُداوند کی شریعت تیری زبان پر ہوکیونکہ خُداوند نے تجھ کو اپنے زورِبازو سے ملک مصر سے نکلا ۔

10  پس تُو اِس رسم کو اِسی وقت مُعیِّن میں سال بسال ماناکرنا۔

11  اور جب خُداوند اُس قَسم کے مُطابق جو اُس نے تجھ سے اور تیرے باپ دادا سے کھائی تُجھ کو کنعانیوں کے مُلک میں پہنچا کر وہ مُلک تُجھکو دے دے ۔

12  تو تُو پہلوٹھی کے بچوں کو اور جانوروں کے پہلوٹھوں کو خُداوند کےلئے الگ کر دینا ۔ سب نر بچے خُداوند کے ہونگے ۔

13  اور گدھے کے پہلے بّچے کے فِدیہ میں بّرہ دینا اور اگر تُو اُسکا فدیہ نہ دے تو اُسکی گردن توڑڈالنا اور تیرے بیٹوں میں جتنے پہلوٹھے ہوں اُن سب کا فدیہ تُجھ کو دینا ہوگا ۔

14 اور جب آیندہ زمانہ میں تیرا بیٹا تُجھ سے سوال کرے کہ یہ کیا ہے ؟تو تُو اُسے یہ جواب دینا کہ خُداوند ہمکو مصر سےجو غلامی کا گھر ہے بزورِبازُو نکال لایا ۔

15 اور جب فرعون نے ہمکو جانے دینا نہ چاہا تو خُداوند نے مُلِک مصر میں اِنسان اور حیوان دونوں کے پہلوٹھے مار دِئے اِسلئے میں جانوروں کے سب نر بچّوں کو اپنی اپنی ماں کے رِحم کو کھولتے ہیں خُداوند کے آگے قُربانی کرتا ہُوں لیکن اپنے بیٹوں کے سب پہلوٹھوں کا فدیہ دِیتا ہوں ۔

16 اور یہ تیرے ہاتھ پر ایک نشان اور تیری پیشانی پر ٹیکوں کی مانند ہوں کیونکہ خُداوند اپنے زورِبازو سے ہمکو مصر سے نِکال لایا۔

17  اور جب فرعون نے اُن لوگوں کو جانے کی اِجازت دے دی تو خُدا انکو فلستیوں کے مُلک کے راستہ سے نہیں لے گیا اگرچہ اُدھر سے نزدِیک پڑتا کیونکہ خُدا نے کہا اَیسا نہ ہو کہ یہ لوگ لڑائئ بھڑائی دیکھ کر پچھتا نے لگیں اور مصر کو لوٹ جائیں ۔

18 بلکہ خُدا اِنکو چکّر کھِلا کر بحِر قلزم کے بیابان کے راستہ سے لے گیا اور بنی اِسرائیل مُلِکمصر سے مُسلّح نکلے تھے ۔

19 اور مُوسیٰ یُوسُف کی ہڈیوں کو ساتھ لیتا گیا کیو نکہ اُس نے بنی اِسرائیلسے کہکر کہ خُدا ضرور تُمہاری خبر لیگا اِس بات کی سخت قسم لے لی تھی کہ تُم یہاں سے میری ہڈیاں اپنے ساتھ لیتے جانا۔

20  اور اُنہوں نے سکات سے کُوچ کر کے بیابان کے کنارے ایتام میں ڈیرا کیا۔

21 اور خُداوند اُنکودِن کو راستہ دِکھانے کے لئے ستُون میں اور رات کو روشنی دینے کے لئے آگ کے ستُون میں ہو کر اُنکے آگے چلاکر تا تھا تاکہ وہ دِن اور رات دونوں چل سکیں ۔

22  وہ بادل کا ستُون دِن کو اور آگ کا ستُون رات کو اُن لوگوں کے آگے ہٹتا نہ تھا۔

  خُروج 14

1  اور خُداوند نے موسیٰ سے فرمایا ۔کہ

2  بنی اسرائیل کو حُکم دے کے وہ لَوٹکر مجدال اور سُمندر کے بیچ فی ہخیروت کے مُقابل لعبل صفون کے آگے ڈیرے لگایئں ۔ اُسی کے آگے سُمندر کے کنارے کنارے ڈیرے لگانا ۔

3  فِرعون بنی اسرائیل کے خق میں کہے گا کہ وہ زمین کی اُلجھنوں میں آکر بیابان میں گِھر گئے ہیں ۔

4  اور مَیں فِرعون کے دل کو سخت کرونگا اور وہ اُن کا پیچھا کریگا اور مَیں فِرعون اور اُس کے سارے لشکر پر ممُتاز ہونگا اور مصری جان لینگے کہ خداوند مَیں ہوں اور اُنہوں نے ایسا ہی کیا ۔

5  جب مصر کے بادشاہ کو خبر ملی کہ وہ لوگ چل دئے تو فِرعون اور اُس کے خادموں کا دل اُن لوگوں کی طرف سے پھر گیا اور وہ کہنے لگے کہ ہم نے یہ کیا کیا کہ اسرائیلیوں کواپنی خدمت سے چُھٹی دے کر اُن کو جانے دیا ۔

6  تب اُس نے اپنا رتھ تیار کروایا اور اپنی قوم کے لوگوں کو ساتھ لیا ۔

7  اور اُس نے چھے سو چُنے ہو ئے رتھ بلکہ مصر کے سب رتھ لیے اور ان سبھوں میں سرداروں کو بٹھایا۔

8  اور خداوند نے مصر کے بادشاہ فرعون کے دل کو سخت کر دیا اور اُس نے بنی اسرائیل کا پیچھا کیا کیو نکہ بنی اسرائیل بڑے فخر سے نکلے تھے۔

9  اور مصری فوج نے فرعون کے سب گھوڑوں اور رتھوں اور سواروں سمت اُن کا پیچھا کیا اور اُن کو جب وہ سمندر کے کنارے فی ہخیروت کے پاس بغل صفون کے سامنے ڈیرا لگا رہے تھے جا لیا ۔

10  اور جب فرعون نزدیک آ گیا تب بنی اسرائیل نے آنکھ اُٹھا کر دِیکھا کہ مصری اُن کا پیچھا کیے چلے آتے ہیں اور وہ نہایت خوف ذدہ ہو گئے تب بنی اسرائیل نے خداوند سے فریاد کی ۔

11  اور موسیٰ سے کہنے لگے کیا مصر میں قبریں نہ تھیں جو تُو ہم کو وہاں سے مرنے کے لئے بیا بان میں لے آیا ہے ، تُو نے ہم سے یہ کیا کیا کہ ہم کو مصر سے نکال لایا ۔

12  کیا ہم تُجھ سے مصر میں یہ بات نہ کہتے تھے کہ ہم کو رہنے دے کہ ہم مصریوں کی خدمت کریں ؟ کیونکہ ہمارے لئے مصریوں کی خدمت کرنا بیابان میں مرنے سے بہتر ہو تا ۔

13  تب موسیٰ نے لوگوں سے کہا ڈرو مت چُپ چاپ کھٹر ے ہو کر خداوند کی نجات کے کام کو دِیکھو جو وہ آج تُمہارے لئے کریگا کیو نکہ جن مصریوں کو تم آج دِیکھتے ہو اُن کو پھر کبھی ابدتک نہ دِیکھوگے ۔

14  خداوند تمہاری طرف سے جنگ کریگا اور تم خاموش رہوگے ۔

15  اور خداوند نے ماسیٰ سے کہا کہ تُو کیوں مُجھ سے فریاد کر رہا ہے ؟ بنی اسرائیل سے کہہ کہ وہ آگے بڑھیں ۔

16  اور تُو اپنی لاٹھی اُٹھا کر اپنا ہاتھ سمندر کے اُوپر بڑھا اور اُسے دو حصے کر اور بنی اسرائیل سمندر کے بیچ میں سے خشک زمین پر چل کر نکل جائینگے ۔

17  اور دِیکھ مَیں مصریوں کے دل سخت کر دونگا اور وہ اُن کا پیچھا کریں گے اور مَیں فرعون اور اُس کی سپاہ اور اُس کے رتھوں اور سواروں پر ممتاز ہونگا ۔

18  اور جب مَیں فرعون اور اُسکے رتھوں اور سواروں پر ممتاز ہو جائونگا تو مصری جان لینگے کہ مَیں ہی خداوند ہوں ۔

19  اور خدا کا فرشتہ جو اسرائیلی لشکرکے آگے آگے چلا کرتا تھا جا کر اُن کے پیچھے ہو گیا اور بادل کا ستون اُن کے سامنے سے ہٹکر اُنکے پیچھے جا ٹھہرا ۔

20  یُوں وہ مصریوں کے لشکر اور اسرائیلی لشکر کے بیچ میں ہو گیا ۔ سو وہاں بادل بھی تھا اور اندھیرا بھی تو بھی رات کو اُس سے روشنی رہی۔ پس وہ رات بھر ایک دُوسرے کے پاس نہیں آئے ۔

21  پھر موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر بڑھایا اور خداوند نے رات بھر تُندپُوربی آندھی چلا کر اور سمندر کو پیچھے ہٹا کر اُسے خشک زمین بنا دیا اور پانی دوحصے ہو گیا ۔

22  اور بنی اسرائیل سمندر کے بیچ میں سے خشک زمین پر چلکر نکل گئے اور اُنکے دہنے اور بائیں ہاتھ پانی دیوار کی طرح تھا ۔

23  اور مصریوں نے تعاقُب کیا اور فرعون کے سب گھوڑے اور رتھ اور سوار اُنکے پیچھے پیچھے سمندر کے بیچ میں چلے گئے ۔

24  اور رات کے پچھلے پہر خداوند نے آگ اور بادل کے ستون میں سے مصریوں کے لشکر پر نظرکی اور اُنکے لشکر کو گھبرا دیا ۔

25  اور اُس نے اُنکے رتھوں کے پہیوں کو نکال ڈالا ۔ سو اُنکا چلانا مُشکل ہو گیا ۔ تب مصڑی کہنے لگے آؤ ہم اسرائیلیوں کے سامنے سے بھاگیں کیو نکہ خداوند اُنکی طرف سے مصریوں کے ساتھ جنگ کرتا ہے ۔

26  اور خاوند نے ماسیٰ سے کہا کہ اپنا ہاتھ سمندر کے اُوپر بڑھا تاکہ پانی مصریوں اور اُنکے رتھوں اور سواروں پر پھر بہنے لگے ۔

27  اور موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اُوپر بڑھایا اور صبح ہوتے ہو تے سمندر پھر اپنی اصلی قُّوت پر آ گیا اور مصری اُلٹے بھاگنے لگے ساور خداوند نے سمندر کے بیچ ہی میں مصریوں کو تہ وبالا کر دیا ۔

28  اور پانی پلٹ کر آیا اور اُس نے رتھوں اور سواروں اور فرعون کے سارے لشکر کو جو اسرائیلیوں کا پیچھا کرتا ہوا سمندر میں گیا تھا غرق کر دیا اور ایک بھی اُن میں سے باقی نہ چُھو ٹا ۔

29  پر بنی اسرائیل سمندر کے بیچ میں سے خشک زمین پر چلکر نکل گئے اور پانی اُنکے دہنے اور بایئں ہاتھ دیوار کی طرح رہا ۔

30  سو خداوند نے اُس دن اسرائیلیوں کو مصریوں کے ہاتھ سے اِس طرح بچایا اور اسائیلیوں نے مصریوں کو سمندر کے کنارے مرے ہوئے پڑے دِیکھا ۔

31  اور اسرائیلیوں نے وہ بڑی قدرت جو خداوند نے مصریوں پر ظاہر کی دِیکھی اور وہ لوگ خداوند سے ڈرے اور خداوند پر اور اُسکے بندہ موسیٰ پر ایمان لائے ۔