انجيل مقدس

باب   17  18  19  20  21  22  23  24  25  26  27  28  29  30  

  حزقی ایل 17

1 اور خدا کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔

2 کہ اے آدمزاد ایک پہیلی نکال اور ہل اسرائیل سے ایک تمثیل بیان کر۔

3 اور کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ ایک بڑا عقاب جو بڑے بازو اور لمبے پر رکھتے تھا اور اپنے رنگا رنگ کے بال و پر میں چھپا ہوا لبنان میں آیا اور اس نے دیودار کی چوٹی توڑلی۔

4  وہ سب سے اونچی ڈالی توڑ کر سوداگری کے ملک میں لے گیا اور سوداگروں کے شہر میں اسے لگایا۔

5 اور وہ اس سر زمین میں سے بیج لے گیا اور اسے زرخیز زمین میں بویا۔ اس نے اسے آب فراوان کے کنارے بید کے درخت کی طرح لگایا ۔

6  اور وہ اگا اور انگور کاایک پست قد شاخدار درخت ہوگیا اور اسکی شاخیں اس کی طرف جھکی تھیںاور اسکی جڑیں اس کے نیچے تھیں چنانچہ وہ انگور کا ایک درخت ہوا۔اس کی شاخیں نکلیں اور اس کی کونپلیں بڑھیں۔

7 اور ایک اور بڑا عقاب تھا جس کے بازو بڑے بڑے اور پر و بال بہت تھے اور اس تاک نے اپنی جڑیں اس کی طرف جھکائیںاور اپنی کیاریوں سے اپنی شاخیں اس کی طرف بڑھائیں تاکہ وہ اسے سینچے۔

8  یہ آب فراوان کے کنارے زرخیز زمین میں لگائی گئی تھی۔ تاکہ اس کی شاخیں نکلیں اور اس میں پھل لگیںاور یہ لفیس تاک ہو۔

9 تو کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ کیا یہ برو مند ہوگی؟ کیا وہ اس کو اکھاڑ نہ ڈالے گا؟ اور اس کا پھل نہ توڑ ڈالے گا کہ یہ خشک ہو جائے اور اسکے سب تازہ پتے مرجھا جائیں؟ اسے جڑ سے اکھاڑنے کےلئے بہت طاقت اور بہت سے آدمیوں کی ضرورت نہ ہوگی۔

10 دیکھ یہ لگائی تو گئی پر کیا یہ برومند ہوگی؟ کیا یہ پوربی ہوا لگتے ہی بالکل سوکھ نہ جائے گی؟ یہ اپنی کیاریوں ہی میں پژ مردہ ہوجائے گی ۔

11 اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔

12 کہ اس باغی خاندان سے کہہ کیا تم ان باتوں کا مطلب نہیں جانتے ؟ ان سے کہہ دیکھو شاہ بابل نے یروشلیم پر چڑھائی کی اور اسکے بادشاہ کو اور اس کے امرا کو اسیر کر کے اپنے ساتھ بابل کو لے گیا ۔

13  اور اس نے شاہی نسل میں سے ایک کو لیا اور اس کے ساتھ عہد باندھا اور اس سے قسم لی اور ملک کے بہادروں کو بھی لے گیا۔

14  تاکہ وہ مملکت پست ہو جائے اور پھر سر نہ اٹھا سکے بلکہ اس کے عہد کو قائم رکھنے سے قائم رہے۔

15  لیکن اس نے بہت سے آدمی اور گھوڑے لینے کےلئے مصر میں ایلچی بھیج کر اس سے سرکشی کی۔ کیا وہ کامیاب ہوگا؟کیا ایسے کام کرنے والا بچ سکتا ہے؟ کیا وہ عہد شکنی کر کے بھی بچ جائے گا؟

16  خداوند خدا فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حیات کی قسم وہ اسی جگہ جہاں اس بادشاہ کا مسکن ہے جس نے اسے بادشاہ بنایا اور جسکی قسم کو اس نے حقیر جانا اور جس کا عہد اس نے توڑا یعنی بابل میں اسی کے پاس مرے گا۔

17 اور فرعون اپنے بڑے لشکر اور بہت سے لوگوں کو لےکر لڑائی میں اس کے ساتھ شریک نہ ہوگاجب دمدمہ باندھتے ہوںاور برج بناتے ہوں کہ بہت سے لوگوں کو قتل کریں۔

18 چونکہ اس نے قسم کو حقیر جانا اور عہد کو توڑا اور ہاتھ پر ہاتھ مار کر بھی یہ سب کچھ کیا اس لئے وہ بچ نہ سکے گا۔

19  پس خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حیات کی قسم وہ میری ہی قسم ہے جس کو اس نے حقیر جانا اوروہ میرا ہی عہد ہے جو اس نے توڑا۔ میں ضرور یہ اس کے سر پر لاﺅں گا۔

20 اور میں اپنا جال اس پر پھیلاﺅں گا اور وہ میرے پھندے میں پکڑا جائے گااور میں اسے بابل کو لے آﺅں گا اور جو میرا گناہ اس نے کیا ہے اس کی بابت میں وہاں اس سے حجت کروں گا۔

21 اور اس کے لشکر کے سب فراری تلوار سے قتل ہوں گےاور جو بچ رہیں گے وہ چاروں طرف پراگندہ ہوجائیں گے اور تم جانو گے کہ میں خداوند نے یہ فرمایا ہے۔

22 خداوند خدا فرماتا ہے میں بھی دیودار کی بلند چوٹی لوں گا اور اسے لگاﺅں گا۔ پھر اس کی نرم شاخوں میں سے ایک کونپل کاٹ لوں گا اور اسے ایک اونچے اور بلند پہاڑ پر لگاﺅں گا۔

23  میں اسے اسرائیل کے اونچے پہاڑ پر لگاﺅں گا اور وہ شاخیں نکالے گا اور پھل لائے گااور عالی شان دیودار ہوگا اور ہر قسم کے پرندے اس کے نیچے بسیں گے۔ وہ اس کی ڈالیوں کے سایہ میں بسیرا کریں گے۔

24 اور میدان کے سب درخت جانیں گے کہ میں خداوند نے بڑے درخت کو پست کیااور چھوٹے درخت کو بلند کیا۔ ہرے درخت کو س ±کھا دیا اور سوکھے درخت کو ہرا کیا۔ میں خداوند نے فرمایا اور کر دکھایا۔

  حزقی ایل 18

1 اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔

2 کہ تم اسرائیل کے ملک کے حق میںکیوں یہ مثل کہتے ہو کہ باپ دادا نے کچے انگور کھائے اور اولاد کے دانت کھٹے ہوئے؟

3 خداوند خدا فرماتا ہے مجھے اپنی حیات کی قسم کہ تم پھر اسرائیل میں یہ مثل نہ کہو گے۔

4  دیکھ سب جانیں میری ہیں جیسی باپ کی جان ویسی ہی بیٹے کی جان بھی میری ہے۔

5 جو جان گناہ کرتی ہے وہی مرے گی۔ لیکن جو انسان صادق ہے اور اس کے کام عدالت و انصاف کے مطابق ہیں ۔

6  جس نے بتوں کی قربانی سے نہیں کھایا اور بنی اسرائیل کے بتوں کی طرف اپنی آنکھیں نہیں اٹھائیں اور اپنے ہمسایہ کی بیوی کو ناپاک نہیں کیا اور عورت کی ناپاکی کے وقت اس کے پاس نہیں گیا۔

7  اور کسی پر ستم نہیں کیا اور قرضدار کا گرو واپس کر دیا اور ظلم سے کچھ چھین نہیں لیا۔ بھوکوں کو اپنی روٹی کھلائی اور ننگوں کو کپڑا پہنایا۔

8 سود پر لین دین نہیں کیا۔ بد کرداری سے دستبردار ہوا اور لوگوں میں سچا انصاف کیا۔

9  میرے آئن پر چلا اور میرے احکام پر عمل کیا تاکہ راستی سے معاملہ کرے ۔وہ صادق ہے۔ خداوند خدا فرماتا ہے وہ یقینا زندہ رہے گا۔

10  پر اگر اس کے ہاں بیٹا پیدا ہو جو راہزنی یا خونریزی کرے اور ان گناہوں میں سے کوئی گناہ کرے۔

11  اور ان فرائض کو بجا نہ لائے بلکہ بتوں کی قربانی سے کھائے اور اپنے ہمسائے کی بیوی کو ناپاک کرے ۔

12 غریب اور محتاج پر ستم کرے۔ ظلم کرکے چھین لے۔ گرو واپس نہ لے اور بتوں کی طرف اپنی آنکھیں اٹھائے اور گھنونے کام کرے۔

13  سود پر لین دین کرے تو کیا وہ زندہ رہے گا؟ وہ زندہ نہ رہے گا۔ اس نے یہ سب نفرتی کام کئے ہیں۔ وہ یقینا مرے گا۔ اس کا خون اسی پر ہوگا ۔

14  لیکن اگر اس کے ہاں ایسا بیٹا پیدا ہو جو ان تمام گناہوں کو جو اس کا باپ کرتا ہے دیکھے اور خوف کھا کر اس کے سے کام نہ کرے۔

15 اور بتوں کی قربانی سے نہ کھائے اور بنی اسرائیل کے بتوں کی طرف اپنی آنکھیں نہ اٹھائے اور اپنے ہمسایہ کی بیوی کو ناپاک نہ کرے۔

16  اور کسی پر ستم نہ کرے۔ گرو نہ لے اور ظلم کر کے کچھ چھین نہ لے۔ بھوکے کو اپنی روٹی کھلائے اور ننگے کو کپڑے پہنائے۔

17  غریب سے دستبردار ہو اور سود پر لین دین نہ کرے پر میرے احکام پر عمل کرے اور میرے آئین پر چلے وہ اپنے باپ کے گناہوں کےلئے نہ مرے گا۔ وہ یقینا زندہ رہے گا۔

18  لیکن اس کا باپ چونکہ اس نے بے رحمی سے ستم کیا اور اپنے بھائی کو ظلم سے لوٹا اور اپنے لوگوں کے درمیان برے کام کئے اس لئے وہ اپنی بد کرداری کے باعث مرے گا۔

19  تو بھی تم کہتے ہو کہ بیٹا باپ کے گناہ کا بوجھ کیوں نہیں اٹھاتا؟ جب بیٹے نے وہی جو جائز اور روا ہے کیا اور میرے سب آئین کو حفظ کر کے ان پر عمل کیا تو وہ یقینا زندہ رہے گا۔ جو جان گناہ کرتی ہے وہی مرے گی۔

20  بیٹا باپ کے گناہ کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور نہ باپ بیٹے کے گناہ کا بوجھ۔ صادق کی صداقت اسی کےلئے ہو گی اور شریر کی شرارت شریر کےلئے ۔

21 لیکن اگر شریراپنے تمام گناہوں سے جو اس نے کئے ہیں باز آئے اور میرے سب آئین پر چل کر جو جائز اور روا ہے کرے تو وہ یقینا زندہ رہے گا۔ وہ نہ مرے گا۔

22  وہ سب گناہ جو اس نے کئے ہیں اس کے خلاف محسوب نہ ہوں گے۔ وہ اپنی راستبازی میں جو اس نے کی زندہ رہے گا۔

23  خداوند خدا فرماتا ہے کیا شریرکی موت میں میری خوشی ہے اور اس میں نہیں کہ وہ اپنی روش سے باز آئے اور زندہ رہے؟

24 لیکن اگر صادق اپنی صداقت سے باز آئے اور گناہ کرے اور ان سب گھنونے کاموں کے مطابق جو شریر کرتا ہے کرے تو کیا وہ زندہ رہے گا؟ اس کی تمام صداقت جو اس نے کی فراموش ہوگی۔ وہ اپنے گناہوں میں جو اس نے کئے ہیں اور اپنی خطاﺅں میں جو اس نے کی ہیں مرے گا۔

25  تو بھی تم کہتے ہو کہ خداوند کی روش راست نہیں۔ اے بنی اسرائیل سنو تو۔ کیا میری روش راست نہیں؟ کیا تمہاری روش نا راست نہیں؟

26  جب صادق اپنی صداقت سے باز آئے اور بدکرداری کرے اور اس میں مرے تو وہ اپنی بدکرداری کے سبب سے جو اس نے کی ہے مرے گا۔

27  اور اگر شریر اپنی شرارت سے جو وہ کرتا ہے باز آئے اور وہ کام کرے جو جائز اور روا ہے تو وہ اپنی جان زندہ رکھے گا۔

28 اس لئے کہ اس نے سوچااور اپنے سب گناہوں سے جو کرتا تھا باز آیا۔ وہ یقینا زندہ رہے گا اور نہ مرے گا۔

29  تو بھی بنی اسرائیل کہتے ہیں کہ خداوند کی روش راست نہیں۔

30  پس خداوند خدا فرماتا ہے اے بنی اسرائیل میں ہر ایک کی روش کے مطابق تمہراری عدالت کروں گا توبہ کرو اور اپنے تمام گناہوں سے باز آﺅ تاکہ بدکرداری تماہری ہلاکت کا باعث نہ ہو۔

31 ان تمام گناہوں کو جن سے تم گناہگار ہوئے دور کرو اور اپنے لئے نیا دل اور نئی روح پیدا کرو۔ اے بنی اسرائیل تم کیوں ہلاک ہوگئے؟

32 کیونکہ خداوند خدا فرماتا ہے کہ مجھے مرنے والے کی موت سے شادمانی نہیں ۔ اس لئے باز آﺅ اور زندہ رہو۔

  حزقی ایل 19

1 اب تو اسرائیل کے امرا پر نوحہ کر۔

2  اور کہہ تیری ماں کون تھی؟ ایک شیرنی جو شیروں کے درمیان لیٹی تھی اور جوان شیروں کے درمیان اس نے اپنے بچوں کو پالا۔

3  اور اس نے اپنے بچوں میں سے ایک کو پالا اور وہ جوان شیر ہوا اور شکار کرنا سیکھ گیا اور آدمیوں کو نگلنے گا۔

4  اور قوموں کے درمیان اس کا چرچا ہوا تو وہ ان کے گڑھے میں پکڑا گیا اوروہ اسے زنجیروں میں جکڑ کر زمین مصر میں لائے۔

5  اور جب شیرنی نے دیکھا کہ اس نے بے فائدہ انتظار کیا اور اسکی امید جاتی رہی تو اس نے اپنے بچوں میں سے دوسرے کو لیا اور اسے پال کر جوان شیر کیا۔

6 اور وہ شیروں کے درمیان سیر کرتا پھرا اور جوان شیر ہوا اور شکار کرنا سیکھ گیا اور آدمیوں کو نگلنے لگا۔

7  اور اس نے ان کے قصروں کو برباد کیا اور ان کے شہروں کو ویران کیا۔ اسکی گرج سے ملک اجڑ گیا اور اسکی آبادی نہ رہی۔

8  تب بہت سی قومیں تمام ممالک سے اسکی گھات میں بیٹھیںاور انہوں نے اس پر اپنا جال پھیلایا۔ وہ ان کے گڑھے میں پکڑا گیا۔

9  اور انہوں نے اسے زنجیروں سے جکڑ کر پنجرے میں ڈالا اور شاہ بابل کے پاس لے آئے۔ انہوں نے اسے قلعہ میں بند کیا تاکہ اس کی آواز اسرائیل کے پہاڑوں پر پھر سنی نہ جائے۔

10  تیری ماں اس تاک سے مشابہ تھی جو تیری مانند پانی کے کنارے لگائی گئی۔ وہ پانی کی فراوانی کے باعث بارور اور شاخدار ہوئی۔

11 اور اسکی شاخیں ایسی مضبوط ہوگئیں کہ بادشاہوں کے عصا ان سے بنائے گئے اور گھنی شاخوں میں اس کا تنہ بلند ہوااور وہ اپنی گھنی شاخوں کے باعث اونچی دکھائی دیتی تھی۔

12 لیکن وہ غضب سے اکھاڑ کر زمین پرگرائی گئی اور پوربی ہوا نے اس کا پھل خشک کر ڈالا اور اسکی مضبوط ڈالیا ں توڑی گئیںاور آگ سے بھسم ہوئیں۔

13 اور اب وہ بیابان میں سوکھی اور پیاسی زمین میں لگائی گئی۔

14 اور ایک چھڑی سے جو اس کی ڈالیوں سے بنی تھی آگ نکل کر اس کا پھل کھا گئی اور اسکی کوئی ایسی مضبوط ڈالی نہ رہی کہ سلطنت کا عصا ہو۔ یہ نوحہ ہے اور نوحہ کےلئے رہے گا۔

  حزقی ایل 20

1 اور ساتویں برس کے پانچویں مہینے کی دسویں تاریخ کو یوں ہوا کہ اسرائیل کے چند بزرگ خداوند سے کچھ دریافت کرنے کو آئے اور میرے سامنے بیٹھ گئے۔

2  تب خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔

3  کہ اے آدمزاد اسرائیل کے بزرگوں سے کلام کر اور ان سے کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ کیا تم مجھ سے دریافت کرنے آئے ہو؟ خداوند خدا فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حیات کی قسم تم مجھ کچھ دریافت نہ کر سکو گے۔

4 کیا تو ان پر حجت قائم کرے گا؟ انکے باپ دادا کے نفرتی کاموں سے ان کو آگاہ کر۔

5  ان سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ جس دن میں نے اسرائیل کو برگزیدہ کیا اور بنی یعقوب سے قسم کھائی اور ملک مصر میں اپنے آپ کو ان پر ظاہر کیا میں نے ان سے قسم کھا کر کہا میں خداوند تمہارا خدا ہوں ۔

6  جس دن میں نے ان سے قسم کھائی تاکہ اب جو ملک مصرسے اس ملک میں لاﺅں جو میں نے ان کےلئے دیکھ کر ٹھہرایا تھا جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے اور جو تمام ممالک کی شوکت ہے۔

7 اور میں نے ان سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک شخص اپنے نفرتی کاموں کوجو اسکی منظور نظر ہیں دور کرے اور تم اپنے آپ مصر کے بتوں سے پاک کرو۔ مَیں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

8  لیکن وہ مجھ سے باغی ہوئے اور نہ چاہا کہ میری سنیں۔ ان میں سے کسی نے ان نفرتی کاموں کو جو اس کی منظور نظر تھے ترک نہ کیا اور مصر کے بتوں کو نہ چھوڑا۔ تب میں نے کہا کہ میں اپنا قہر ان پر انڈیل دوںگاتاکہ اپنے غضب کو ملک مصر میں ان پر پورا کروں۔

9  لیکن میں نے اپنے نام کی خاطر ایسا کیا تاکہ میرا نام ان قوموں کی نظر میں جن کے درمیان وہ رہتے تھے اور جن کی نگاہوں میں مَیں ان پر ظاہر ہوا جب ان کو ملک مصر سے نکال لایا ناپاک نہ کیا جائے۔

10  پس میں ان کو ملک مصر سے نکال کر بیابان میںلایا۔

11  اور میں نے اپنے آئین ان کو دئیے اور اپنے احکام ان کو سکھائے تاکہ انسان ان پر عمل کرنے سے زندہ رہے۔

12  اور میں نے اپنے سبت بھی ان کو دئیے تاکہ وہ میرے اور ان کے درمیان نشان ہوں تاکہ وہ جانیں کہ میں خداوند ان کا مقدس کرنے والاہوں۔

13  لیکن بنی اسرائیل بیابان میں مجھ سے باغی ہوئے اور میرے آئین پر نہ چلے اور میرے احکام کو رد کیاجن پر اگر انسان چلے تو ان کے سبب سے زندہ رہے اور انہوں نے میرے سبتوں کو نہایت ناپاک کیا۔تب میں نے کہا کہ میں بیابان میں ان پر اپنا قہر نازل کر کے ان کو فناکروں گا ۔

14  لیکن میں نے اپنے نام کی خاطر ایسا کیا تاکہ وہ ان قوموں کی نظر میں جن کے سامنے میں ان کو نکال لایا ناپاک نہ کیا جائے۔

15 اور میں نے بیابان میں بھی ان سے قسم کھائی کہ میں ان کو اس ملک میں نہ لاﺅں گا جو میں نے ان کو دیا جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے اور جو تمام ممالک کی شوکت ہے۔

16  کیونکہ انہوں نے میرے احکام کو رد کیا اور میرے آئین پر نہ چلے اور میرے سبتوں کو ناپاک کیا اسلئے کہ ان کے دل ان کے بتوں کے مشتاق تھے۔

17 تو بھی میری آنکھوں نے ان کی رعایت کی اور میں نے ان کو ہلاک نہ کیا اور میں نے بیابان میں ان کو بالکل نیست و نابود نہ کیا۔

18  اور میں نے بیابان میں ان کے فرزندوں سے کہا تم اپنے باپ دادا کے آئین و احکام پر نہ چلو اور ان کے بتوں سے اپنے آپ کو ناپاک نہ کرو۔

19 مَیں خداوند تمہارا خدا ہوں۔ میرے آئین پر چلو اور میرے احکام کو مانو اور ان پر عمل کرو۔

20 اور میرے سبتوں کو مانو کہ وہ میرے اور تمہارے درمیان نشان ہوں تاکہ تم جانو کہ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

21  لیکن فرزندوں نے بھی مجھ سے بغاوت کی۔وہ میرے آئین پر نہ چلے اورنہ یرے احکام کو مان کر ان پر عمل کیا جن پر اگر انسان عمل کرے تو ان کے سبب زندہ رہے۔ انہوں نے میرے سبتوں کو ناپاک کیا۔ تب میں نے کہا کہ میں اپنا قہر ان پر نازل کروں گا اور بیابان میں اپنے غضب کو ان پر پورا کروں گا۔

22  تو بھی میں نے اپنا ہاتھ کھینچا اور اپنے نام کی خاطر ایسا کیا تاکہ وہ ان قوموں کی نظر میں جن کے دیکھتے ہوئے میں ان کو نکال لایا ناپاک نہ کیا جائے۔

23  پھر میں نے بیابان میں ان سے قسم کھائی کہ ان کو قوموں میں آوارہ اور ممالک میں پراگندہ کروں گا۔

24 اس لئے کہ وہ میرے احکام پر عمل نہ کرتے تھے بلکہ میرے آئین کو رد کرتے تھے اور میرے سبتوں کو ناپاک کرتے تھے اور ان کی آنکھیں ان کے باپ دادا کے بتوں پر تھیں۔

25  سو میں نے ان کو برے آئین اور ایسے آئین دئیے جن سے وہ زندہ نہ رہیں۔

26 اور میں نے ان کو انہی کے ہدیوں سے یعنی ان کے پہلوٹھوں کو آگ پر گزار کر ناپاک کیا تاکہ میں ان کو ویران کروں اور وہ جانیں کہ خداوند مَیں ہوں۔

27  اس لئے اے آدمزاد تو بنی اسرائیل سے کلام کر اور ان سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اس کے علاوہ تمہارے باپ دادا نے ایسے کام کر کے میری تکفیر کی اور میرا گناہ کر کے خطا کار ہوئے۔

28  کہ جب میں ان کو اس ملک میں لایا جسے ان کو دینے کی میں نے ان سے قسم کھائی تھی تو انہوں نے جس اونچے پہاڑ اور اونچے درخت کو دیکھا وہیں اپنے ذبیحوں کو ذبح کیا اور وہیں اپنی غضب انگیز نذر کو گزرانا اور وہیں اپنی خوشبو جلائی اور اپنے تپاون تپائے۔

29  تب میںنے ان سے کہا یہ کیسا اونچا مقام ہے جہاں تم جاتے ہو؟ اور انہوں نے اس کا نام باماہ رکھا جو آج کے دن تک ہے۔

30  اس لئے تو بنی اسرائیل سے کہہ کہ کیا تم بھی اپنے باپ دادا کی طرح ناپاک ہوتے ہو؟ اور ان کے نفرت انگیز کاموں کی مانند تم بھی بدکاری کرتے ہو؟

31  اور جب اپنے ہدیے چڑھاتے اور اپنے بیٹوں کو آگ پر سے گزار کر اپنے سب بتوں سے اپنے آپ کو آج کے دن تک ناپاک کرتے ہو تو اے بنی اسرائیل کیا تم مجھ سے کچھ دریافت کر سکتے ہو؟خداوند خدا فرماتا ہے مجھے اپنی حیات کی قسم مجھ سے کچھ دریافت نہ کر سکو گے۔

32 اور جو تمہارے جی میں آتا ہے ہر گز وقوع میں نہ آئے گا کیونکہ تم سوچتے ہو کہ تم بھی دیگر اقوام و قبائل عالم کی مانند لکڑی اور پتھر کی پرستش کروگے۔

33 خداوند خدا فرماتا ہے مجھے اپنی حیات کی قسم میں زور آور ہاتھ سے اور بلند بازو سے قہر نازل کر کے تم پر سلطنت کروں گا۔

34 اور میں زور آور ہاتھ اور بلند بازو سے قہر نازل کر کے تم کو قوموں میں سے نکال لاﺅں گا اور ان ملکوں میں سے جن میں تم پراگندے ہوئے ہو جمع کروں گا۔

35  اور میں تم کو قوموں کے بیابان میں لاﺅں گا اور وہاں روبرو تم سے حجت کروں گا۔

36  جس طرح میں نے تمہارے باپ دادا کے ساتھ مصر کے بیابان میں حجت کی۔خداوند فرماتا ے کہ اسی طرح میں تم سے بھی حجت کروں گا ۔

37 اور میں تم کو چھڑی کے نیچے سے گزاروں گا اور عہد کے بند میں لاﺅں گا۔

38 اور میں تم میں سے ان لوگوں کو جو سرکش اورمجھ سے باغی ہیں جدا کروں گا۔ میں ان کو اس ملک سے جس میں انہوں نے بودوباش کی نکال لاﺅں گا پر وہ اسرائیل کے ملک میں داخل نہ ہوں گے اور تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔

39 اور تم سے اے بنی اسرائیل خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ جاﺅ اور اپنے اپنے بت کی عبادت کرو اور آگے کو بھی اگر تم میری نہ سنو گے۔ لیکن اپنی قربانیوں اور اپنے بتوں سے میرے مقدس نام کی تکفیر نہ کرو گے۔

40 کیونکہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ میرے کوہ مقدس یعنی اسرائیل کے اونچے پہاڑ پر تمام بنی اسرائیل سب کے سب ملک میں میری عبادت کریں گے۔ وہاں میں ان کو قبول کروں گا اور تمہاری قربانیاں اور تمہاری نذروں کے پہلے پھل اور تمہاری سب مقدس چیزیں طلب کروں گا۔

41  جب میں تم کو قوموں میں سے نکال لاﺅں گا اور ان ملکوں میں سے جن میں مَیں نے تمکو پراگندہ کیا جمع کروں گا تب میں تم کو خوشبو کے ساتھ قبول کروں گا اور قوموں کے سامنے تم میری تقدیس کرو گے۔

42  اور جب میں تم کو اسرئیل کے ملک میں یعنی اس سر زمین میں جس کی میں نے قسم کھائی کہ تمہارے باپ دادا کو دوں لے آﺅں گا تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔

43 اور وہاں تم اپنی روش اور اپنے سب کاموں کو جن سے تم ناپاک ہوئے ہو یاد کرو گے اور تم اپنی تمام بدی کے سبب سے جو تم نے کی ہے اپنی ہی نظر میں گھنونے ہو گے۔

44  خداوند خدا فرماتا ہے اے بنی اسرائیل جب میں تمہاری بری روش اور بد اعمالی کے مطابق نہیں بلکہ اپنے نام کی خاطر تم سے سلوک کروں گا تو تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔

45 اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔

46  کہ اے آدمزاد جنوب کا رخ کر اور جنوب ہی سے مخاطب ہوکر اس کے میدان کے جنگل کے خلاف نبوت کر۔

47  اور جنوب کے جنگل سے کہہ خداوند کا کلام سن خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں تجھ میں آگ بھڑکاﺅں گا اور وہ ہر ایک ہرا درخت اور ہر ایک سوکھا درخت جو تجھ میں ہے کھا جائے گی۔ بھڑکتا ہوا شعلہ نہ بجھے گا اور جنوب سے شمال تک سب کے منہ اس سے جھلس جائیں گے۔

48  اور ہر فردِ بشر دیکھے گا کہ مَیں خداوند نے اسے بھڑکایا ہے۔ وہ نہ بجھے گی۔

49  تب میں نے کہا ہائے خداوند خدا! وہ تو میری بابت کہتے ہیں کیا وہ تمثیلیں نہیں کہتا؟

  حزقی ایل 21

1 پھر خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔

2 کہ اے آدمزاد ریروشلیم کا رخ کر اور مقدس مکانوں سے مخاطب ہو کر ملک اسرائیل کے خلاف نبوت کر۔

3  اور اس سے کہہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ مَیں تیرا مخالف ہوں اور اپنی تلوار میان سے نکال لوں گا اور تیرے صادقوں اور تیرے شریروں کو تیرے درمیان سے کاٹ ڈالوں گا۔

4  پس چونکہ میں تیرے درمیان سے صادقوں اور شریروں کو کاٹ ڈالوں گااس لئے میری تلوار میان سے نکل کر جنوب سے شمال تک تمام بشر پر چلے گی۔

5 اور سب جانیں گے کہ میں خداوند نے اپنی تلوار میان سے کھینچی ہے۔ وہ پھر اس میں نہ جائے گی۔

6 پس اے آدمزاد کمر کی شکستگی سے آہیں مار اور تلخ کامی سے ان کی آنکھوں کے سامنے ٹھنڈی سانس بھر۔

7 اور جب وہ پوچھیں کہ تو کیوں ہائے ہائے کرتا ہے؟ تو یوں جواب دینا کہ اسکی آمد کی افواہ کے سبب سے اور ہر ایک دل پگھل جائے گا اور سب ہاتھ ڈھیلے ہوں جائیں گے اور ہر ایک جی ڈوب جائے گا اور سب گھٹنے پانی کی مانند کمزور ہوجائیں گے خداوند خدا کی فرماتا ہے۔ اسکی آمدآمد ہے۔ یہ وقوع میں آئے گا۔

8  پھر خداوند کاکلام مجھ پر نازل ہوا۔

9  کہ اے آدمزاد نبوت کر اور کہہ کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ تو کہہ تلوار بلکہ تیزاور صیقل کی ہوئی تلوار ہے۔

10 وہ تیز کی گئی ہے تاکہ اس سے بڑی خونریزی کی جائے۔ وہ صیقل کی گئی ہے تاکہ چمکے۔ پھر کیا ہم خوش ہوسکتے ہیں؟ میرے بیٹے کا عصا ہر لکڑی کو حقیر جانتا ہے ۔

11 اور اس نے اسے صیقل کرنے کو دیا تاکہ ہاتھ میں لی جائے۔ وہ تیز اور صیقل کی گئی تاکہ قتل کرنے والے کے ہاتھ میں دی جائے۔

12 اے آدمزاد تو رو اور نالہ کر کیونکہ وہ میرے لوگوں پر چلے گی۔ وہ اسرائیل کے سب امرا پر ہوگی۔ وہ میرے لوگوں سمیت تلوار کے حوالہ کئے گئے ہیںاس لئے تو اپنی ران پر ہاتھ مار۔

13  یقینا وہ آزمائی گئی اور اگر عصا اسے حقیر جانے تو کیا وہ نابود ہوگا؟ سخداوند خدا فرماتا ہے۔

14 اور اے آدمزاد! تو نبوت کر اور تالی بجا اور تلوار دو چند بلکہ سہ چند ہو جائے۔ وہ تلوار جو مقتولوں پر کار گر ہوئی بڑی خونریزی کی تلوار ہے جو ان کو گھیرتی ہے۔

15  میں نے یہ تلوار ان کے سب پھاٹکوں کے خلاف قائم کی ہے تاکہ ان کے دل پگھل جائیں اور ان کے گرنے کے سامان زیادہ ہوں۔ ہائے برقِ یغ! یہ قتل کرنے کو کھینچی گئی۔

16 تیار ہو۔ دہنی طرف جا۔ آمادہ ہو۔ بائیں طرف جا۔ جدھر تیرا رخ ہے۔

17  اور میں بھی تالی بجاﺅں گا اور اپنا قہر ٹھنڈا کروں گا۔ میں خداوند نے یہ فرمایا ہے۔

18 اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔

19 کہ اے آدمزاد! تو دو راستے کھینچ جن سے شاہ بابل کی تلوار آئے۔ ایک ہی ملک سے وہ دونوں راستے نکال اور ایک ہاتھ نشان کےلئے شہر کی راہ کے سرے پر بنا۔

20  ایک راہ نکال جس سے تلوار بنی عمون کی ربّہ پر اور پھر ایک اور جس سے یہوداہ کے محصور شہر یروشلیم پر آئے ۔

21 کیونکہ شاہ بابل دونوں راہوں کے نقطئہ اتصال پر خالگیری کےلئے کھڑا ہوگا اور تیروں کو ہلا کر بت سے سوال کرے گا اور گر پر نظر کرے گا۔

22 اس کے دہنے ہاتھ میں یروشلیم کا قرعہ پڑے گا کہ منجنیق لگائے اور کشت و خون کےلئے منہ کھولے۔ للکار کی آواز بلند کرے اور پھاٹکوں پر منجنیق لگائے اور دمدمہ باندھے اور برج بنائے۔

23  لیکن ان کی نظر میں یہ ایسا ہوگا جیسا چھوٹا شگون یعنی ان کے لئے جنہوں نے قسم کھائی تھی پر وہ بدکرداری کو یاد کرے گا تاکہ وہ گرفتار ہوں۔

24  اس لئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ چونکہ تو نے اپنی بدکرداری یاد دلائی اور تمہاری خطاکاری ظاہر ہوئی یہاں تک کہ تمہارے سب کاموں میں تمہارے گناہ عیاں ہیں اور چانکہ تم خیال میں آگئے اسلئے گرفتار ہو جاﺅگے۔

25  اور تو اے مجروح شریر شاہِ اسرائیل جس کا زمانہ بدکرداری کے انجام کو پہنچنے پر آیا ہے۔

26 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ گلاہ دور کر اور تاج اتار۔ یہ ایسا نہ رہے گا۔ پست کو بلند کر اور اسے جو بلند ہے پست پست کر۔

27  میں ہی اسے الٹ الٹ الٹ دوں گا۔ پر یوں بھی نہ رہے گا اور وہ آئے گا جس کا حق ہے اور میں اسے دوں گا۔

28 اور تو اے آدمزاد نبوت کر اور کہہ کہ خداوند بنی عمون اور ان کی طعنہ زنی کی بابت یوں فرماتا ہے کہ تو کہہ کہ تلوار بلکہ کھینچی ہوئی تلوار خونریزی کےلئے صیقل کی گئی ہے تاکہ بجلی کی طرح بھسم کرے۔

29  جبکہ وہ تیرے لئے دھوکہ دیکھتے ہیں اور جھوٹے فال نکالتے ہیں کہ تجھ کو ان شریروں کی گردنوں پر ڈال دیں جو مارے گئے جن کا زمانہ انکی بدکرداری کے انجام کو پہنچنے پر آیا ہے۔

30  اس کو میان میں کر۔ میں تیری پیدائش کے مکان میں اور تیری زاد بوم میں تیری عدالت کروں گا۔

31 اور میں اپنا قہر تجھ پر نازل کروں گااور اپنے غضب کی آگ تجھ پر بھڑکاﺅں گااور تجھ کو حیوان حصلت آدمیوں کے حوالہ کروں گا جو برباد کرنے میں ماہر ہیں۔

32 تو آگ کےلئے ایندھن ہوگااور تیرا خون ملک میں بہے گااور پھر تیرا ذکر بھی نہ کیا جائے گاکیونکہ میں خداوند نے فرمایا ہے۔

  حزقی ایل 22

1 پھر خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔

2 کہ اے آدمزاد کیا تو الزام نہ لگائے گا؟ کیا تو اس خونی شہر کو ملزم نہ ٹھہرائے گا ؟ تو اس کے سب نفرتی کام اس کو دکھا۔

3  اور کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اے شہر تو اپنے زندر خونریزی کرتا ہے تاکہ تیرا وقت آ جائے اور تو اپنے واسطے بتوں کو اپنے ناپاک کرنے کےلئے بناتا ہے۔ تو اس خون کے سبب سے جو تو نے بہایا مجرم ٹھہرا اور تو بتوں کے باعث جن کو تو نے بنایا ہے ناپاک ہوا۔

4 تو اپنے وقت کو نزدیک لاتا ہے اور اپنے ایام کے خاتمہ تک پہنچا ہے اسلئے میں نے تجھے اقوام کی ملامت کا نشانہ اور ممالک کا ٹھٹھہ بنایا ہے۔

5  تجھ سے دور و نزدیک کے سب لوگ تیری ہنسی اڑائیں گے کیونکہ تو فسادی اور بدنام مشہور ہے۔

6  دیکھ اسرائیل کے امرا سب کے سب جو تجھ میں ہیں مقدور بھر خونریزی پر مستعدتھے۔

7  تیرے اندر انہوں نے ماں باپ کو حقیر جانا ہے۔ تیرے اندر انہوں نے بردیسیوں پر ظلم کیا۔ تیرے اندر انہوں نے یتیموں اور بیواﺅں پر ستم کیا ہے۔

8  تو نے میری پاک چیزوں کو ناچیز جانا اور میرے سبتوں کو ناپاک کیا۔

9  تیرے اندر وہ لوگ ہیں جو چغل خوری کر کے خون کرواتے ہیں اور تیرے اندر وہ ہیں جو بتوں کی قربانی سے کھاتے ہیں۔ تیرے اندر وہ ہیں جو فسق و فجور کرتے ہیں۔

10 تیرے اندر وہ بھی ہیں جنہوں نے اپنے باپ کی حرم شکنی کی تجھ میں انہوں نے اس عورت سے ناپاکی کی حالت میں تھی مباشرت کی۔

11 کسی نے دوسرے کی بیوی سے بدکاری کی اور کسی نے اپنی بہو سے بد ذاتی کی اور کسی نے اپنی بہن اپنے باپ کی بیٹی کو تیرے اندر رسوا کیا۔

12 تیرے اندر انہوں نے خون ریزی کےلئے رشوت خواری کی۔ تو نے بیاج اور سود لیا اور ظلم کر کے اپنے پڑوسی کو لوٹااور مجھے فراموش کیا خداوند خدا فرماتا ہے۔

13  دیکھ تیرے نا روا نفع کے سبب سے جو تو نے لیا اور تیری خون ریزی کے باعث جو تیرے اندر ہوئی میں نے تالی بجائی۔

14 کیا تیرا دل برداشت کرے گا اور تیرے ہاتھوں میں زور ہوگا جب میں تیرا معاملہ فیصل کروں گا؟ مَیں خداوند نے فرمایا اور میں ہی کر دکھاﺅں گا۔

15  ہاں میں تجھ کو قوموں میں پراگندہ اور ملکوں میں تتر بتر کروں گااور تیری گندگی تجھ میں سے نابود کر دوں گا۔

16 اور تو قوموں کے سامنے اپنے آپ میں ناپاک ٹھہرے گا اور معلوم کرے گا کہ میں خداوند ہوں۔

17  اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔

18 کہ اے آدمزاد بنی اسرائیل میرے لئے میل ہوگئے ہیں۔ وہ سب کے سب پیتل اور رانگا اور لوہا اور سیسہ ہیں جو بھٹی میں ہیں۔ وہ چاندی کی میل ہیں۔

19 اس لئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ چونکہ تم سب میل ہوگئے ہو اس لئے دیکھومیں تم کو یروشلیم میں جمع کروں گا۔

20  جس طرح لوگ چاندی اور پیتل اورلوہا اور سیسہ اور رانگا بھٹی میں جمع کرتے ہیں اور ان پر دھونکتے ہیں تاکہ ان کو پگھلا ڈالیں اسی طرح میں اپنے قہر اور اپنے غضب میں تمکو جمع کروں گااور تمکو وہاں رکھ کر پگھلاﺅں گا۔

21 ہاں میں تمکو اکٹھا کروں گا اور اپنے غضب کی آگ تم پر دھونکوں گااور تم کو اس میں پگھلا ڈالوں گا۔

22  جس طرح چاندی بھٹی میں پگھلائی جاتی ہے اسی طرح تم اس میں پگھلائے جاﺅگے اور تم جانو گے کی مَیں خداوند نے اپنا قہر تم پر نازل کیا ہے۔

23  اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔

24  کہ اے آدمزاد اس سے کہہ تو وہ سر زمین ہے جو پاک نہیں کی گئی اور جس پر غضب کے دن میں بارش نہیں ہوئی۔

25  جس میں اس کے نبیوں نے سازش کی ہے۔ شکار کو پھاڑتے ہوئے گرجنے والے شیر ببر کی مانند وہ جانوں کو کھاگئے ہیں۔ وہ مال اور قیمتی چیزوں کو چھین لیتے ہیں۔ انہوں نے اس میں بہت عورتوں کو بیوہ بنا دیا ہے۔

26  اس کے کاہنوں نے میری شریعت کو توڑا اور میری مقدس چیزوں کو ناپاک کیا ہ۔ انہوں نے مقدس اور عام میں کچھ فرق نہیں رکھا اور نجس و طاہر میں امتیاز کی تعلیم نہیں دی اور میرے سبتوں کو نگاہ میں نہیں رکھا اور میں ان میں بے عزت ہوا۔

27  اس کے امرا اس میں شکار کو پھاڑنے والے بھیڑیوں کی مانند ہیں جو ناجائز نفع کی خاطر خونریزی کرتے اور جانوں کو ہلاک کرتے ہیں۔

28  اور اس کے نبی ان کےلئے کچی کہگل کرتے ہیں۔ باطل رویہ دیکھتے اور جھوٹی فال گیری کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے حالانکہ خداوند نے نہیں فرمایا۔

29  اس ملک کے لوگوں نے ستم گیری اور لوٹ مار کی ہے اور غریب اور محتاج کو ستایا ہے اور پردیسیوں پر ناحق سختی کی ہے۔

30  میں نے ان کے درمیان تلاش کی کہ کوئی ایسا آدمی ملے جو فصیل بنائے اور اس سر زمین کےلئے اس کے رخنہ میں میرے سامنے کھڑا ہو تاکہ میں اسے ویران نہ کروں پر کوئی نہ ملا۔

31 پس میں نے اپنا قہر ان پر نازل کیا اور اپنے غضب کی آگ سے ان کو فنا کر دیا اور میں انکی روش کو ان کے سروں پر لایاخداوند خدا فرماتا ہے۔

  حزقی ایل 23

1 اور خدا کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔

2  کہ اے آدمزاد دو عورتیں ایک ہی ماں کی بیٹیاں تھیں۔

3 انہوں نے مصر میں بدکاری کی۔ وہ اپنی جوانی میں بدکار بنیں۔ وہاں ان کی چھاتیاں ملیں گئیںاور وہیں ان کی دو شیزگی کے پستان مسلے گئے۔

4  ان میں سے بڑی کا نام اہولہ اور اسکی بہن کا اہولیبہ تھااور وہ دوں میری ہوگئیں اور ان سے بیٹے بیٹیاں پیدا ہوئے اور ان کے یہ نام اہولہ اور اہولیبہ سامریہ و یروشلیم ہیں۔

5 اور اہولہ جب کہ وہ میری تھی بدکاری کرنے لگی اور اپنے یاروں پر یعنی اسوریوں پر جو ہمسایہ تھے عاشق ہوئی۔

6 وہ سردار اور حاکم اور سب کے سب دل پسند جوان مرد اور سوار تھے جو گھوڑوں پر سوار ہوتے اور ارغوانی پوشاک پہنتے تھے۔

7 اور اس نے ان سب کے ساتھ جو اسور کے برگزیدہ مرد تھے بدکاری کی اور ان سب کے ساتھ جن سے وہ عشق بازی کرتی تھی اور ان کے سب بتوں کے ساتھ ناپاک ہوئی۔

8 اس نے جو بدکاری مصر میںکی تھی اسے ترک نہ کیا کیونکہ اس کی جوانی میں وہ اس سے ہم آغوش ہوئے اور انہوں نے اس کے دو شیزگی کے پستانوں کومسلا اور اپنی بدکاری اس پر انڈیل دی۔

9 اس لئے میں نے اسے اس کے ےاروں یعنی اسورےو ں کے حوالہ کر دےا جن پر وہ مرتی تھی ۔

10 انہو ں نے اسکو بے ستر کیا اور اس کے بےٹوں اور بیٹےوں کو چھین لیا اور اسے تلوار سے قتل کیا ۔پس وہ عورتوں میں انگشت نما ہو ئی کیونکہ انہو ں نے اسے عدالت سے سزا دی ۔

11 اوراس کی بہن اہو لیبہ نے یہ سب کچھ دیکھا پر وہ شہوت پرستی میں اس سے بدتر ہو ئی اور اس نے اپنی بہن سے بڑھ کر بد کاری کی ۔

12 وہ اسورےوں پر عاشق ہوئی جو سرداراور حاکم ارو اس کے ہمسا یہ تھے جو بھڑکیلی پو شاک پہنتے اور بھوڑوں پر سوار ہوتے اور سب کے سب دلپسند جوانمرد تھے ۔

13 اور میں نے دیکھا کہ وہ بھی ناپاک ہو گئی ۔ان دونوں کی ایک ہی روش تھی ۔

14 اور اس نے بدکاری میں ترقی کی کیو نکہ جب اس نے دےوار پر مردوں کی صورتےں دیکھیں ےعنی کسدیوں کی تصویریں جو شنگرف سے کھنچی ہو ئی تھےں ۔

15 جو پٹکوں سے کمر بستہ اور سروں پر رنگین پگڑےاں پہنے تھے اور سب کے سب دےکھنے میں امرا اہلِ بابل کی مانند تھے جن کا کا وطن کسدستان ہے ۔

16 تو دےکھتے ہی وہ ان پر مرنے لگی اور ان کے پاس کسدستان میں قاصد بھیجے ۔

17 پس اہلِ بابل اس کے پاس آکر عشق کے بستر پر چڑھے اور انہوں نے اس سے بدکاری کر کے اسے آلودہ کیا اور وہ ان سے ناپاک ہو ئی تو اس کی جان ان سے بیزار ہو گئی ۔

18  تب اس کی بدکاری علانیہ ہو ئی اور اس کی برہنگی بے ستر ہو گئی ۔تب میری جان اس سے بےزار ہو ئی جیسی اس کی بہن سے بےزار ہو چکی تھی ۔

19 تو بھی اس نے اپنی جوانی کے دنوں کو یا د کرکے جب وہ مصر کی سرزمین میں بدکاری کرتی تھے بدکاری پر بدکاری کی ۔

20 سو وہ پھر اپنے ےاروں پر مرنے لگی جنکا بدن گدھوں کا سا بدن اور جنکا انزال گھوروں کا سا انزال تھا ۔

21 اس طرح تو نے اپنی جوانی کی شہوت پرستی کوجبکہ مصری تےری جوانی کی چھاتےوں کے سبب سے تےرے پستان ملتے تھے پھر ےاد کیا۔

22 اس لئے اے اہو لیبہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں ان یاروں کو جن سے تےری جان بےزار ہو گئی ہے ابھاروں گا کہ تجھ سے مخالفت کرےں اور ان کو بلا لاﺅنگا کہ تجھے چاروں طرف سے گھےر لیں ۔

23 اہلِ بابل اور سب کسدیوں کو فقدد اور شوع اور قوع اور انکے ساتھ تمام اسورےوں کو۔سب کے سب دلپسند جوانمرد وں کو سرداروں اور حاکموں کو اور بڑے بڑے امیروں اور نامی لوگوں کو جو سب کے سب گھوڑوں پر سوار ہوتے ہیں تجھ پر چڑھا لاﺅنگا ۔

24 اور اسلحہ جنگ اور رتھوں اور چھکڑوں اور امتوں کے انبوہ کے ساتھ تجھ پر حملہ کرےں گے اور ڈھال اور پھری پکڑ کر اور خود پہنکر چاروں طرف سے تجھے گھےر لینگے ۔میں عدالت ان کو سپرد کرونگا اور وہ اپنے آئین کے مطابق تےرا فےصلہ کرےں گے ۔

25 اور میں اپنی غےرت کو تےری مخالفت بناﺅنگا اور وہ غضب ناک ہو کر تجھ سے پیش آئیں گے اور تتےری ناک اور تےرے کان کاٹ ڈالیں گے اور تےرے با قی لوگ تلوار سے مارے جائینگے ۔وہ تےرے بےٹوں اور بےٹےوں کو پکڑ لےنگے اور تےرا بقیہ آگ سے بھسم ہو گا ۔

26 اور وہ تےرے کپڑے اتار لینگے اور تےرے نفیس زیور لوٹ جائینگے ۔

27 اور میں تےری شہوت پرستی اور تےری بدکاری جو تو نے ملک مصر میں سیکھی موقوف کرونگا یہاں تک کہ تو ان کی طرف پھر اانکھ نہ اٹھائےگی اور پھر مصر کو یاد نہ کرے گی ۔

28  کیونکہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں تجھے ان کے ہاتھ میں جن سے تجھے نفرت ہے ہاں انہی کے ہاتھ میں جن سے تےری جان بیزار ہے دےدونگا ۔

29 اور وہ تجھ سے نفرت کے ساتھ پیش آئیں گے اور تےرا سب مال ج تو نے محنت پیدا کیا ہے چھین لےنگے اور تجھے عرےان اور برہنہ چھوڑ جائیں گے یہاں تک کہ تےری شہوت پرستی و خباثت اور تےری بدکاری فاش ہو جائیگی ۔

30 یہ سب کچھ تجھ اس لئے ہوگا کہ تو نے بدکاری کے لئے دےگر اقوام ک پیچھا کیا اور ان کے بتوںسے ناپاک ہوئی۔

31 تو اپنی بہن کی راہ پر چلی اس لئے میں اس کا پیالہ تےرے ہاتھ میں دونگا ۔

32 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ تو اپنی بہن کے پیالہ سے جو گہراہ اور بڑا ہے پیئگی ۔تےری ہنسی ہو گی ار تو ٹھٹھوں میں اڑائی جائیگی کیونکہ اس میں بہت سی سمائی ہے ۔

33 تو مستی اور سوگ سے بھر جائیگی ۔ویرانی ور حےرت کا پیالہ ۔تےری بہن سامریہ کا پیالہ ہے ۔

34 تو اسے پئیے گی اور نچوڑیگی اور اس کی ٹھیکرےاں بھی چبا جاےئگی اور اپنی چھاتےاں نوچے گی کیونکہ میں ہی نے یہ فرمایا ہے خداوند خدا فرماتا ہے ۔

35 پس خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ چونکہ تو مجھے بھول گئی ہے اور مجھے اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا اس لئے اپنی بدذاتی اور بدکاری کی سزا اٹھا ۔

36 پھر خداوند نے مجھے فرمایا اے آدمزاد کیا تو اہولیہ اور اہولیبہ پر الزام نہ لگائے گا ؟تو ان کے گھنونے کام ان پر ظاہر کر ۔

37 کیونکہ انہوں نے بدکاری کی اور ان کے ہاتھ خون آلودہ ہیں ۔ہاں انہوں نے اپنے بتون سے بدکاری کی اور اپنے بےٹوں کو جو مجھ سے پیدا ہوئے آگ سے گذارا کہ بتوں کی نذر ہو کر ہلاک ہوں ۔

38 اس کے سوا انہوں نے مجھ سے یہ کیا کہ اسی دن انہوں نے مےرے مقدس کو ناپاک کیا اور مےرے سبتوں کی بے حرمتی کی ۔

39 کیونکہ جب وہ اپنی اولاد کو بتوں کے لئے زبح کر چکیں تو ااسی دن مےرے مقدس میں داخل ہو ئیں تاکہ اسے ناپاک کرےں اور دیکھ انہوں نے مےرے گھر کے اندر ایسا کام کیا ۔

40 بلکہ تم نے دور سے مرد بلائے جن کے پا س قاصد بھےجا اور دےکھ وہ آئے جن کے لئے تو غسل کیا اور آنکھوں میں کاجل لگاےا او بناﺅ سنگار کیا ۔

41 اور تو نفےس پلنگ ر بیٹھی اور ا س کے پاس دستر خوان تےار کیا اور اس پر تو نے مےرا بخور اور میرا عطر رکھا ۔

42 اور ایک عیاش جماعت کی آواز اس کے ساتھ تھی اور عام لوگوں کے علاوہ بیابان سے شرابےوں کو لائے اور انہوں نے ان کے ہتھوں میں کنگن اور سروں پر خوشنما تاج پہنائے ۔

43 تب میں نے ا سکی بابت جو بدکاری کرتے کرتے بڑھےا ہو گئی تھی کہا اب یہ لوگ اس سے بدکاری کرےنگے اور وہ ان سے کرےگی ۔

44 او ر وہ اس کے پاس گئے جس طرح کسی کسبی کے پاس جاتے ہیں اسی طرح وہ ان بدذات عورتوں اہولیہ اور اہولیبہ کے پاس گئے۔

45  لیکن صادق آدمی ان پر وہ فتویٰ دینگے جو بدکار اور خونی عورتوں پر دےا جاتا ہے کیونکہ وہ بدکار عورتےں ہیں اور ان کے ہاتھ خون آلودہ ہیں ۔

46  کیو نکہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ میں ان پر ایک گروہ چڑھا لاﺅنگا اور ان کو چھوڑ دونگا کہ اِدھر ا’دھر دھکے کھاتی پھرےں اور غارت ہوں ۔

47 اور وہ گروہ ان کو سنگسار کرےگی اور اپنی تلواروں سے ان کو قتل کرےگی ۔ان کے بےٹوں اور بےٹےوں کو ہلاک کرےگی اور ان کے گھروں کو آگ سے جلا دےگی ۔

48 یوں میں بدکاری کو ملک سے موقوف کر نگا تاکہ سب عورتےں عبررت پذےر ہوں اور تمہاری مانند بدکاری نہ کریں ۔

49 اور وہ تمہارے فسق و فجور کا بدلہ تمکو دینگے اور تم اپنے بتوں کے گناہوں کی سزا کا بوجھ اٹھاﺅ گے تاکہ تم جانو کہ خداوندخدا میں ہی ہوں ۔

  حزقی ایل 24

1 پھر نویں بر س کے دسوےں مہینے کی دسویں تا رےخ کو خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

2 اے آدمزاد آج کے دن ہاں اسی دن کا نام لکھ رکھ ۔شاہِ بابل عین اسی دن یروشلم پر خروج کیا ۔

3 اور اس باغی خاندان کے لئے ایک تمثےل بیان کر اور ان سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ ایک دیگ چڑھا دے ہاں چڑھا اور اس میں پانی بھر دے ۔

4 ٹکڑے اس میں اکٹھے کر ۔اور ایک اچھا ٹکڑا یعنی ران اور شانہ اور اچھی اچھی ہڈےا ں اس میں بھر دے ۔

5 اور گلہ میں چُن چُن کر لے اور اسکے نےچے لکڑےوں کا ڈھےر لگا دے اور خوب جوش دے تا کہ اس کی ہڈےاں اس میں خوب اُبل جائیں ۔

6 اس لئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اس خونی شہر پر افسوس اور اس دیگ پر جس میں زنگ لگا ہے اور اس کا زنگ اس پر سے اتارا نہیں گےا !ایک ایک ٹکرا کر کے اس میں نکال اور اس پر قرعہ نہ پڑے ۔

7 کیو نکہ اس کا خون اس کے درمیان ہے ۔اس نے اسے صاف چٹان پر رکھا ۔زمین پر نہیں گراےا تاکہ خاک میں چھپ جائے ۔

8 اس لئے کہ غضب نازل ہو اور انتقام لیا جائے میں نے اس کا خون صاف چٹان پر رکھا تاکہ وہ چھپ نہ جائے ۔

9 اس لئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ خونی شہر پر افسوس !میں بھی بڑھا دےر لگاﺅ نگا ۔

10 لکڑےاں خوب جھونک ۔آگ سلگا ۔گوشت کو خوب اُبال اور شوربا گاڑھا کر اور ہڈےا بھی جلا دے ۔

11 تب اسے خالی کر کے انگاروں پر رکھ تا کہ اس کا پیتل گرم ہو اور جل جائے اور اس میں کی ناپاکی گل جائے اور اس کا زنگ دور ہو ۔

12 وہ سخت محنت سے ہار گئی لیکن اسکا بڑا زنگ اس سے دور نہیں ہو ا ۔آگ سے بھی اس کا زنگ دور نہیں ہو تا ۔

13 تےری ناپاکی میں خباثت ہے کیونکہ میں تجھے پاک کیا چاہتا ہوں پر تو پاک ہونا نہیں چاہتی ۔تو اپنی ناپاکی سے پھر پاک نہ ہو گی جب تک میں اپنا قہر تجھ پر پورا نہ کر چکوں ۔

14 میں خداوند نے یہ فرمایا ہے ۔یوں ہی ہوگا اور میں کر دکھاﺅنگا ۔نہ دستبردار ہونگا نہ رحم کرونگا نہ باز آﺅنگا ۔تےری روش اور تےرے کاموں کے مطابق وہ تےری عدالت کرینگے خداوند خدا فرماتا ہے ۔

15 پھر خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

16 کہ اے آدمزاد دیکھ میں تےری منظورِنظر کو ایک ہی ضرب میں تجھ سے جدا کرونگا لیکن تو نہ ماتم کرنا نہ رونا اور نہ آنسو بہانا ۔

17 چپکے چپکے آہیں بھرنا ۔مردہ پر نو حہ نہ کرنا ۔سر پر اپنی پگڑی باندھنا اور پاﺅں میں جوتی پہننا اور اپنے ہونٹوں کو نہ ڈھانپنا اور لوگوں کی روٹی نہ کھانا ۔

18 سو میں نے صبح کو لوگوں سے کلام کیا اور شام کو میری بیوی مر گئی اور صبح کو میں نے وہی کیا جسکا مجھے حکم ملا تھا ۔

19 پس لوگوںنے مجھ سے پوچھا کیا تو ہمیں نہ بتائے گا کہ جو تو کرتا ہے اس کو ہم سے کیا نسبت ہے ؟

20 سو میں نے ان سے کہا کہ خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

21 کہ اسرائیل کے گھرانے سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں اپنے مقدس کو جو تمہارے زور کا فخر اور تمہارا منظورِنظر ہے جسکے لئے تمہارے دل ترستے ہیںناپاک کرونگا اور تمہارے بےٹے اور تمہاری بےٹےاں جن کو تم پیچھے چھور آئے ہو تلوار سے مارے جائےنگے ۔

22 اور تم ایسا ہی کرو گے جیسا میں نے کیا ۔تم اپنے ہونٹوں کو نہ ڈھانپوگے اور لوگوں کی روٹی نہ کھاﺅ گے ۔

23 اور تمہاری پگڑےاں تمہارے سروں پر اور تمہاری جوتےاں تمہارے پاﺅں میں ہونگی اور تم نوحہ اور زاری نہ کرو گے پر اپنی شرارت کے سبب سے گھُلو گے اور ایک دوسرے کو دیکھ دیکھ کر ٹھنڈی سانسیں بھرو گے ۔

24 چنانچہ حزقی ایلتمہارے لئے نشان ہے ۔سب کچھ جو اس نے کیا تم بھی کرو گے اور جب یہ وقوع میں آئے گا تو تم جانو گے کہ خداوند خدا میں ہوں ۔

25 اور تو اے آدمزاد دیکھ کہ جس دن میں ان سے انکا زور اور انکی شان وشوکت اور انکے منظورِنظر کو اور انکے مرغوب خاطر انکے بےٹے اور انکی بےٹےاں لے لونگا ۔

26 اس دن وہ جو بھاگ نکلے تےرے پاس آئےگا کہ تےرے کان میں کہے ۔

27 اس دن تےرا منہ اسکے سامنے جو بچ نکلا ہے کھل جائےگا اور تو بولیگااور پھر گونگا نہ رہیگا ۔سو تو ان کےلئے ایک نشان ہو گا اور وہ جانےنگے کہ خداوند میں ہوں ۔

  حزقی ایل 25

1  اور خداوند خدا کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

2 کہ اے آدمزاد بنی عمون کی طرف متوجہ ہو اور ان کے خلاف نبوت کر ۔

3 اور بنی عمون سے کہہ خداوند خدا کا کلام سنو ۔خداوند خدا یوں فرماتا ہے چونکہ تو نے مےرے مقدس پر جب وہ ناپاک کیا گےا اور اسرائیل کے ملک پر جب اجاڑا گےا اور بنی یہوداہ پر جب وہ اسےر ہو کر گئے اہاہا!کہا۔

4 اسلئے میں تجھے اہلِ مشرق کے حوالہ کردونگاکہ تو ان کی ملکےت ہو اور وہ تجھ میں اپنے ڈےرے لگا ئےنگے اور تےرے اندر اپنے مکان بنائےنگے اور تےرے مےوے کھائےنگے اور تےرا دودھ پئےنگے ۔

5 اور میں ربہ کو اونٹوں کا اصطبل اور بنی عمون کی سرزمین بھےڑ سالہ بنا دونگا اور تو جانےگا کہ میں خداوند ہوں ۔

6 کیونکہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ چونکہ تو نے تالیاں بجائیں اور پاﺅں پٹکے اور اسرائیل کی ملکےت کی بربادی پر اپنی کمال عداوت سے بڑی شادمانی کی ۔

7 اسلئے دیکھ میں اپنا ہاتھ تجھ پر چلاﺅنگا اور تجھے دےگر اقوام کے حوالی کرونگا تا کہ وہ تجھ کو لوٹ لیں اور میں تجھے امتوں میں سے کاٹ ڈالونگا اور ملکوں میں سے تجھے نیست و نابود کرونگا ۔میں تجھے ہلاک کرونگا اور تو جانےگا کہ خداوند میں ہوں۔

8 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ چونکہ مواباور شعرکہتے ہیں کہ بنی یہوداہ تمام قوموں کی مانند ہیں ۔

9 اس لئے دیکھ میں موابکے پہلو کو اسکے شہر وں سے اسکی سرحد کے شہروں سے جو زمین کی شوکت ہیں بےتِ یسیموت اور بعل معون اور قریتائم سے کھول دونگا ۔

10 اور میں اہلِ مشرق کو اسکے اور بنی عمون کے خلاف چڑھا لاﺅنگا کہ ان پر قابض ہوں تا کہ قوموں کے درمیان بنی عمون کا ذکر باقی نہ رہے ۔

11 اور میں مواب کو سزادونگا اور وہ جانیگے کہ خداوند میں ہوں ۔

12  خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ چونکہ ادومنے بنی یہوداہ سے کینہ کشی کی اور ان سے انتقام لیکر بڑا گناہ کیا ۔

13 اسلئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ میں ادوم پر ہاتھ چلاﺅنگا ۔اسکے انسان اور حیوان کو نابود کرونگا اور تےمان سے لے کر اسے وےران کرونگا اور وہ ددان تک تلوار سے قتل ہونگے۔

14  اور میں اپنی قوم بنی اسرائیل کے ہاتھ سے ادومسے انتقام لونگا اور وہ مےرے غضب و قہر کے مطابق ادوم سے سلوک کریں گے اور وہ مےرے انتقام کو معلوم کرےنگے خداوند خدا فرماتا ہے ۔

15 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ چونکہ فلسیوں نے کینہ کشی کی اور دل کی کینہ وری سے انتقام لیا تا کہ دائمی عداوت سے اسے ہلاک کریں ۔

16 اسلئے خداوند خدا یوں فرماتا کہ دیکھ میں فلسیوں پر ہاتھ چلاﺅنگا اور ےتےموں کو کاٹ دالونگا اور سمندر کے ساحل کے باقی لوگوں کو ہلاک کرونگا ۔

17 اور میں سخت عتاب کرکے ان سے بڑا انتقام لونگا اور جب میں ان سے انتقام لونگا تو وہ جانےنگے کہ خداند میں ہوں ۔

  حزقی ایل 26

1 اور گےارھویں برس میں مہینے کے پہلے دن خداون کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

2 کہ اے آدمزاد چونکہ صور نے ےروشلیم پر کہا اہا ہا !وہ قوموں کا پھاٹک توڑ دےا گےا ہے ۔اب وہ میری طرف متوجہ ہو گی ۔اب اس کی بربادی سے معموری ہو گی ۔

3 اسلئے خداند خدا یوں فرماتا ہے کہ اے صور میں تےرا مخالف ہوں اور بہت سی قوموں کوتجھ پر چڑھا لاﺅنگا جس طرح سمندر اپنی موجوں کو چڑھاتا ہے ۔

4 اور وہ صورکی شہر پناہ کو توڑ ڈالینگے اور اس کے برجوں کو ڈھا دےنگے اور میں اس کی مٹی تک کھرچ پھےنکونگا اور اسے صاف چٹان بنادونگا ۔

5 وہ سمندر میں جال پھیلانے کی جگہ ہو گاکیونکہ میں ہی نے فرمایا خدوند خدا فرماتا ہے اور وہ قوموں کے لئے غنےمت ہوگا ۔

6 اور اس کی بےٹےاں جو میدان میں ہیں تلوار سے قتل ہو نگی اور وہ جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔

7 کیونکہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں شاہِ بابل نبُو کد رضرکو جو شاہنشا ہ ہے گھوڑوں اور رتھوں اور سواروں اور فو جوں اور بہت سے لوگوں کے انبوہ کے ساتھ شمال سے صور پر چڑھا لاﺅنگا ۔

8 وہ تےری بےٹےوں کو میدان میں تلوار سے قتل کرےگا اور تےرے ارد گرد مورچہ بندی کرےگا اور تےرے مقابل دمدمہ باندھے گا اور تری مخالفت میں ڈھال اٹھائے گا ۔

9 وہ اپنے منجنیق کو تےری شہر پناہ پر چلائےگا اور اپنے تبروں سے تےرے برجوں کو دھا دےگا ۔

10 اسکے گھوڑوں کی کثرت کے سبب سے اتنی گرد اڑے گی کہ تجھے چھپا لیگی ۔جب وہ تےرے پھاٹکوں میں گھُس آئےگا جس طرح رخنہ کرکے شہرمیں گھُس جاتے ہیں اور سواروں اور گاڑےوں اور رتھوں کی گڑگڑاہٹ کی آواز سے تیری شہر پناہ ہل جائےگی۔

11  وہ اپنے گھوروں کی سُموں سے تیری سب سڑکوں کو روند ڈالےگا اور تےرے لوگوں کو تلوار سے قتل کر ےگا اور تےری توانائی کے ستون زمین پر گر جائینگے ۔

12 اور وہ تےری دولت لوٹ لینگے اور تےرے مال تجارت کو غارت کرےنگے اور تےری شہر پناہ توڑدالینگے اور تےرے رنگ محلوں کو ڈھا دےنگے اور تےرے پتھر اور لکڑی اور تےری ماتی سمندر میں ڈال دےنگے ۔

13 اور میں تےرے گانے کی آواز بند کردونگا اور تےری ستاروں کی صدا پھر سنی نہ جائےگی ۔

14 اور میں تجھے صاف چٹان بنا دونگا ۔تو جال پھےلانے کی جگہ ہو گا اور پھر تعمیر نہ کیا جائےگا کیونکہ میں خداوند نے یہ فرمایا ہے خداوند خدا فرماتا ہے ۔

15 خداوند خدا صور سے یہ فرماتا ہے کہ جب تجھ میں قتل کاکام جاری ہو گا اور زخمی کراہتے ہونگے تو کیا بحری ممالک تےرے گرنے کے شور سے نہ تھر تھرائینگے ۔

16 تب سمندر کے امرا اپنے تختوں پر اترےنگے اور اپنے جبے اتار ڈالینگے اور اپنے زردوز پیراہن اتار پھےنکیں گے ۔وہ تھر تھراہٹ سے ملُبس ہو کر خاک پر بےٹھےںگے ۔وہ ہر دم کانپینگے اور تےرے سبب سے حےرت زدہ ہو نگے اور ۔

17 اور وہ تجھ پر نوحہ کرےنگے اور کہینگے ہائے تو کیسا نابود ہوا جو بحری ممالک سے آباد اور مشہور شہر تھا جو سمندر میں زور آور تھا جسکے باشندوں سے سب اس میں آمدورفت کرنے والے خو ف کھاتے تھے !۔

18 اب بحری ممالک تےرے گرنے کے دن تھرتھرائینگے ہاں سمندر کے سب بحری ممالک تےرے انجام سے ہراساں ہوں گے ۔

19 کیونکہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ جب میں تجھے ان شہروں کی مانند جو بے چراغ ہیں ویران کر دوں گا جب میں تجھ پر سمندر بہا دوں گا اور جب سمند ر ت ¿جھے چھپا لے گا ۔

20  تب میں تجھے ان کے ساتھ جو پاتال میں اتر جاتے ہیں پرانے وقت کے لوگوں کے درمیان نیچے اتاروں گا اور زمین کے اسفل میں اور ان اجاڑ مکانوں میں جو قدیم سے ہیں ان کے ساتھ جو پاتال میں اتر جاتے ہیں تجھے بساﺅں گا تاکہ تو پھر آباد نہ ہو پر میں زندوں کے ملک کو جلال بخشوں گا۔

21  میں تجھے جایِ عبرت کروں گا اور تو نابود ہوگا۔ ہرچند تیری تلاش کی جائے تو کہیں ابد تک نہ ملے گا خداوند خدا فرماتا ہے۔

  حزقی ایل 27

1 پھر خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

2 کہ اے آدمزاد تو صور پر نوحہ شروع کر۔

3  اور صور سے کہہ تجھے جس نے سمندر کے مدخل میں جگہ پائی اور بہت سے بحری ممالک کی لوگوں کے لئے تجارت گاہ ہے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اے صور تو کہتا ہے میرا حسن کامل ہے۔

4 تیری سرحدیں سمندر کے درمیان ہیں۔ تیرے معماروں نے تیری خوشنمائی کو کامل کیا ہے ۔

5 انہوں نے سنیر کے سروﺅں سے تیرے جہازوں کے تختے بنائے اور لبنان سے دیودار کاٹ کر تیرے لئے مستول بنائے۔

6  بسن کے ہلوط سے ڈانڈ بنائی اور تیرے تختے جزائرِ کتیم کے صنوبر سے ہاتھی دانت جڑ کر تیار کئے گئے۔

7 تیرا بادبان مصری منقش کتان کا تھا تاکہ تیرے لئے جھنڈے کا کام دے۔ تیرا شامیانہ جزائرِ الیسہ کے کبودی و ارغوانی رنگ کا تھا۔

8 صیدا اور ارود جے رہنے والے تیرے ملاح تھے اور اے صور تیرے دانشمند تجھ میں تیرے ناخدا تھے۔

9 جبل کے بزرگ اور دانشمند تجھ میں تھے کہ رخنہ بندی کریں ۔ سمندر کے سب جہاز اور ان کے ملاح تجھ میں حاضر تھے کہ تیرے لئے تجارت کا کام کریں۔

10 فارس اور لود اور فوط کے لوگ تیرے لشکرکے جنگی بہادر تھے۔ وہ تجھ میں سپر اور خود کو لٹکاتے اور تجھے رونق بخشتے تھے۔

11 ارود کے مرد تیری ہی فوج کے ساتھ چاروں طرف تیری شہر پناہ پر موجود تھے اور بہادر تیرے برجوں پر حاضر تھے۔ انہوں نے اپنی سپریں چاروں طرف تیری دیواروں پر لٹکائیں اور تیرے جمال کو کامل کیا۔

12 ترسیس نے ہر طرح کے مال کی کثرت کے سبب سے تیرے ساتھ تجارت کی۔ وہ چاندی اور لوہا اور رانگااور سیسا لا کر تیرے بازاروں میں سوداگری کرتے تھے۔

13  یاوان توبل اور مسک تیرے تاجر تھے۔ وہ تیرے بازاروں میں غلاموں اور پیتل کے برتنوں کی سوداگری کرتے تھے۔

14 اہل تجرمہ نے تیرے بازاروں میں گھوڑوں، جنگی گھوڑوں اور خچروں کی تجارت کی۔

15  اہل ودان تیرے تاجر تھے۔ بہت سے بحری ممالک تجارت کےلئے تیرے اختیار میں تھے۔ وہ ہاتھی دانت اور آبنوس مبادلہ کےلئے تیرے پاس لاتے تھے۔

16 ارامی تیری دستکاری کی کثرت کے سبب سے تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔ وہ گوہر شب چراغ اور ارغوانی رنگ اور چکن دوزی اور کتان اور مونگا اور لعل لا کر تجھ سے خریدو فروخت کرتے تھے۔

17  یہوداہ اور اسرائیل کا ملک تیرے تاجر تھے۔ وہ نیت اور پتنگ کا گیہوں اور شہد اور روغن اور بلسان لا کر تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔

18  اہل دمشق تیری دستکاری کی کثرت کے سبب سے اور قسم قسم کے مال کی فراوانی کے باعث حلبون کی مے اور سفید اوون کی تجارت تیرے یہاں کرتے تھے۔

19 ودان اور یاوان اوزال سے تج اور آبدار فولاد اور اگر تیرے بازاروں میں لاتے تھے۔

20 ددان تیرا تاجر تھا جو سواری کے چار جامے تیرے ہاتھ بیچتاتھا۔

21 ارب اور قیدار کے سب امیر تجارت کی راہ سے تیرے ہاتھ میں تھے۔ وہ برے اور مینڈھے اور بکریاں لاکر تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔

22 سبا اور رعماہ کے سوداگر تیرے ساتھ سوداگری کرتے تھے۔ وہ ہر قسم کے نفیس مصالح اور ہر طرح کے قیمتی پتھر اور سونا تیرے بازاروں میں لا کر خریدو فروخت کرتے تھے۔

23 حران اور کنہ اور عدن اور سبا کے سوداگر اور اصور اور کلمد کے باشندے تیرے ساتھ سوداگری کرتے تھے۔

24  یہی تیرے سوداگر تھے جو لاجوردی کپڑے اور کم خواب اور نفیس پوشاکوں سے بھرے دیودار کے صندوق ڈوری سے کسے ہوئے تیری تجارت گاہ میں بیچنے کو لاتے تھے۔

25  ترسیس کے جہاز تیری تجارت کے کاروان تھے۔ تو معمور اور وسط بحر میں نہایت شان و شوکت رکھتا تھا ۔ تیرے ملاح تجھے گہرے پانی میں لائے۔

26  مشرقی ہوا نے تجھ کو وسط بحر میں توڑا ہے۔

27  تیرا مال و اسباب اور تیری اجناس تجارت اور تیرے اہل جہازو ناخدا۔ تیرے رخنہ بندی کرنے والے اور تیرے کاروبار کے گماشتے اور سب جنگی مرد جو تجھ میں ہیں اس تمام جماعت کے ساتھ جو تجھ میں ہے تیری تباہی کے دن سمندر کے وسط میں کریں گے۔

28 تیرے ناخداوں کے چلانے کے شور سے تمام نواحی تھرا جائے گی۔

29 اور تمام ملاح اور اہل جہاز اور سمندر ے سب ناخدا اپنے جہازوں پر سے اتر آئیں گے۔ وہ خشکی پر کھڑے ہوں گے۔

30 اور وہ اپنی آواز بلند کر کے تیرے سبب سے چلائیں گے اور زار زار روئیں گے اور اپنے سروں پر خاک ڈالیں گے اور راکھ میں لوٹیں گے۔

31  وہ تیری سبب سے سر منڈائیں گے اور ٹاٹ اوڑھیں گے۔وہ تیرے لئے دل شکستہ ہو کر روئیں گے اور جاں گداز نوحہ کریں گے۔

32 اور نوحہ کرتے ہوئے تجھ پر مرثیہ خوانی کریں گے اور تجھ پر یوں روئیں گے کہ کون صور کی مانند ہے جو سمندر کے درمیان میں تباہ ہوا؟

33  جب تیرا مال تجارت سمندر پر سے جاتا تھا تب تجھ سے بہت سی قومیں مالامال ہوتی تھیںتو اپنی دولت اور اجناس تجارت کی کثرت سے رویِ زمین کے بادشاہوں کو دولت مند بناتا تھا۔

34  پر اب تو سمندر کی گہرائی میں پانی کے زور سے ٹوٹ گیا ہے۔ تیری اجناس تجارت اور تیرے اندر کی تمام جماعت گر گئی۔

35  بحری ممالک کے سب رہنے والے تیری بابت حیرت زدہ ہوں گے اور ان کے بادشاہ نہایت ترسان ہوں گے ان کا چہرہ زرد ہو جائے گا۔

36  قوموں کے سوداگر تیرا ذکر سن کر سسکاریں گے۔ تو جایِ عبرت ہوگا اور باقی نہ رہے گا۔

  حزقی ایل 28

1 پھر خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

2 کہ اے آدمزادوالیِ صور سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے اس لئے کہ تےرے دل میں گھمنڈ سمایا اور تو نے کہا میں خداوند ہوں اور وسطِ بح ر میں الہٰی تخت پر بےٹھا ہوں اور تو نے اپنا دل الہ کا سا بناےا ہے اگرچہ تو الہ نہیں بلکہ انسان ہے ۔

3 دیکھ تو دانی ایل سے زیادہ دانشمند ہے ۔ایسا کوئی بھید نہیں جو تجھ سے چھپا ہو۔

4  تو نے اپنی حکمت اور خرد سے مال حاصل کیا اور سونے چاندی سے اپنے خزانے بھر لئے ۔

5 تو نے اپنی بڑی دولت سے اور اپنی سوداگری سے اپنی دولت بہت بڑھائی اور اور تےرا دل تےری دولت کے باعث پھول گےا۔

6 اسلئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے چونکہ تو نے اپنا دل الہ کا سا بناےا ۔

7 اسلئے دیکھ میں تجھ پر پردےسےوں کو جو قوموں میں ہیبتناک ہیں چڑھا لاﺅنگا ۔وہ تےری دانش کی خوبی کے خلاف تلوار کھےنچےں گے اور تےرے جمال کو خراب کرےں گے۔

8 وہ تجھے پاتال میں اتارےں گے اور تو ان کی موت مرے گا جو سمندر کے وسط میں قتل ہوتے ہیں ۔

9 کیا تو اپنے قاتل کے سامنے یوں کہے گا کہ میں الہ ہوں ؟حالانکہ تو اپنے قاتل کے ہاتھ الہ نہیں بلکہ انسان ہے ۔

10 تو اجنبی کے ہاتھ سے نامختون کی موت مرےگا کیونکہ میں نے فرمایا ہے خداند خدا فرماتا ہے ۔

11 اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

12 کہ اے آدمزاد صور کے بادشاہ پر یہ نوحہ کر اور اس سے کہہ کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ تو خاتم الکمال دانش سے معمور اور حسن میں کامل ہے ۔

13 تو عدن میں باغِ خدا میں رہا کرتا تھا ۔ہر ایک قیمتی پتھر تےری پوشش کےلئے تھا مثلََا ےا قوتِ سرخ اور پکھراج اورالماس اور فےروز ہ اور سنگِ سلیمانی اور زبرِ جد اور نیلم اور زمرد اور گورِ شب چراغ اور سونے سے تجھ میں خاتم سازی اور نگےنہ بند ی کی صنعت تےری پیدائش ہی کے رو ز سے جاری رہی ۔

14 تومسمو ح کروبی تھا جو سایہ افگن تھا اور میں نے تجھے خدا کے کوہِ مقدس پر قائم کیا ۔تو وہاں آتشی پتھروں کے درمیان چلتا پھرتا تھا ۔

15 تو اپنی پیدائش ہی کے روز سے اپنی راہ و رسم میں کامل تھا ۔جب تک کہ تجھ میں ناراستی نہ پائی گئی ۔

16 تےری سوداگری کی فراوانی کے سبب سے انہوں نے تجھ میں ظلم بھی بھر دےا اور تو نے گناہ کیا۔ اسلئے میں نے تجھ کو خدا کے پہاڑ پر سے گندگی کی طرح پھینک دےا اور تجھ سایہ افگن کروبی کو آتشی پتھروں کے درمیان سے فنا کر دےا ۔

17 تےرا دل تےرے حسن پر گھمنڈ کرتا تھا ۔تو نے جمال کے سبب سے اپنی حکمت کھو دی ۔میں نے تجھے زمین پر پٹک دےا اور بادشاہوں کے سامنے رکھ دےا ہے تاکہ وہ تجھے دیکھ لیں ۔

18 تو نے اپنی بدکرداری کی کثرت اور اپنی سوداگری کی ناراستی سے اپنے مقدسوں کو ناپاک کیا ہے ۔اسلئے میں تےرے اندر سے آگ نکالونگا جو تجھے بھسم کرے گی اور میں تےرے اب دےکھنے والوں کی آنکھوں کے سامنے تجھے زمین پر راکھ کردونگا ۔

19 قوموں کے درمیان وہ سب جو تجھ کو جانتے ہیں تجھے دیکھ کر ھےران ہونگے ۔تو جایِ عبرت ہو گا اور باقی نہ رہیگا ۔

20 پھر خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

21 کہ اے آدمزاد صےدا کا رخ کر کے اس کے خلاف نبوت کر ۔

22 اور کہہ کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں تےرا مخالف ہوں اسے صیدا اور تےرے اندر میری تمجید ہو گی اور جب میں اس کو سزا دونگا تو لوگ معلوم کرلینگے کہ میں خداوند ہوں اور اس میں میری تقدےس ہو گی ۔

23 میں ا س میں وہا بھےجونگا اور اس کی گلیوں میں خونرےزی کرونگا اور مقتول اس کے درمیان اس تلوار سے جو چاروں طرف سے اس پر چلیگی گرےنگے او ر وہ معلوم کرینگے کہ میں خداوند ہوں ۔

24  تب بنی اسرائیل کےلئے انکی چاروں طرف کے سب لوگوں میں سے جو ان کو حقےر جانتے تھے کوئی چبھنے والا کانٹا ےا دکھانے والا خارنہ رہیگا اور وہ جانےنگے کہ خداوند خدا میں ہوں ۔

25 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ جب میں بنی اسرائیل کو قوموںمیں سے جن میں وہ پراگندہ ہو گئے جمع کرونگا تب میں تقدےس کراﺅنگا اور وہ اپنی سرزمین میں جو میں نے اپنے بندہ یعقوب کو دی تھی بسےنگے ۔

26 اور وہ اس میں امن سے سکونت کرےنگے بلکہ مکان بنائےنگے اور انگور ستان لگائےنگے اور امن سے سکونت کرینگے ۔جب میں ان سب کو جو چاروں طرف سے انکی حقارت کرتے تھے سزا دونگا تو وی جانےنگے کہ میں خدا وند انکا خدا ہوں ۔

  حزقی ایل 29

1 دسویں برس کے دسویں مہینے کی بارھویں تارےخ کو خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

2  کہ اے آدمزاد تو شاہِ مصر فرعون کے خلا ف ہو اور اس کے اور تمام ملکِ مصر کے خلاف نبوت کر ۔

3 کلام کر اور کہہ خداوند خدا یو ں فرماتا ہے کہ دیکھ اے شاہِ مصر فرعون میں تےرا مخالف ہوں ۔اس بڑے گھڑےال کا جو اپنے درےاﺅں میں لیٹ رہتا ہے اور کیتا ہے کہ میرا درےا میرا ہی ہے اور میںنے سے اپنے لئے بناےا ہے ۔

4 لیکن میں تےرے جبڑوں میں کانٹے اٹکاﺅنگا اور تےرے درےائں کی مچھلیاں تےری کھال پر چمٹاﺅنگا اور تجھے تےرے درےاﺅں سے باہر کھینچ نکالونگا اور تےرے درےاﺅں کی سب مچھلیاں تےری کھال پر چمٹی ہو نگی۔

5 اور میں تجھ کو اور تےرے درےاﺅں کی مچھلیوں کو بیابان میں پھےنک دونگا ۔تو کھلے میدان میں پڑا رہیگا ۔تو نہ بٹورا جائےگا نہ جمع کیا جائےگا ۔میں نے تجھے میدان کے درندوں اور آسمان کے پرندوں کی خوراک کر دےا ہے ۔

6 اور مصر کے تمام باشندے جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔اسلئے کہ وہ بنی اسرائیل کےلئے فقط سر کنڈے کا عصا تھے ۔

7 جب انہوں نے تجھے ہاتھ میں لیا تو تو ٹوٹ گےا اور ان سب کے کندھے زخمی کر ڈالے ۔پھر جب انہوں نے تجھ پر تکیہ کیا تو تو ٹکڑے ٹکڑے ہو گےا اور ان سب کی کریں ہل گئیں ۔

8 اسلئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میںایک تلوار تجھ پر لاﺅنگا اور تجھ میں انسان اور حیوان کو کاٹ ڈالونگا ۔

9 اور ملکِ مصر اجاڑ اور وےران ہو جائےگا اور وہ جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔چونکہ ا س نے کہا ہے کہ درےا میرا ہی ہے اور میں نے ہی سے بنایا ہے ۔

10 اسلئے دیکھ میں تےرا اور تےرے درےاﺅں کا مخالف ہوں اور ملکِ مصر کو مجدال سے اسوان بلکہ کوش کی سرحد تک محض وےران اور اجاڑ کردونگا ۔

11 کسی انسان کا پاﺅں ادھر نہ پڑے گا اور نہ اس میں کسی حیوان کے پاﺅں کا گذر ہوگا کیونکہ وہ چالیس برس تک آباد نہ ہوگا۔

12 اور میں ویران ملکوں کے ساتھ ملک مصر کو ویران کرونگا اور اجڑے شہروں کے ساتھ اس کے شہر چالیس برس تک اجاڑ رہینگے اور مصریوں کو قوموں میں پراگندہ اور مختلف ممالک میں تتر بتر کرونگا ۔

13 کیونکہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ چالیس برس کے آخر میں میں مصریوں کو ان قوموں کے درمیان سے جہاں وہ پرابندہ ہوئے جمع کرونگا ۔

14 اور میں مصر کے اسےروں کو واپس لاﺅنگا اور ان کو فتروس کی زمین ان کے وطن میں واپس پہنچاﺅنگا اور وہ وہاں حقیر مملکت ہونگے ۔

15 یہ مملکت تمام مملکتوں سے زیادہ حقےر ہوگی اور پھر قوموں پر اپنے تئےں بلند نہ کرےگی کیونکہ میں ان کو پست کرونگا تاکہ پھر قوموں پر حکمرانی نہ کریں۔

16 اور وہ آیندہ کو بنی اسرائیل کی تکیہ گاہ نہ ہوگی ۔ جب وہ ان کی طرف دیکھنے لگےں تو انکی بدکرداری یاد دلائےنگے اور جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔

17 سستائےسویں برس کے پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کو خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

18 کہ اے آدمزاد شاہِ بابل نبو کد رضر نے اپنی فوج سے صور کی مخالف میں بڑی خدمت کروائی ہے ۔ہر ایک سر بے بال ہو گےا اور ہر ایک کا کندھا چھل گےا پر یہ نہ اس نے اور نہ اس کے لشکر نے صور سے اس خدمت کے واسطے جو اس نے اس کی مخالفت میں کی تھی کچھ اجرت پائی ۔

19 اس لئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں ملکِ مصر شاہِ بابل نبو کد رضر کے ہاتھ میں کردونگا ۔وہ اس کے لوگوں کو پکڑ لے جائےگا اور اس کو لوٹ لے گا اور اس کی غنیمت کو لے لےگا اور یہ اس کے لشکر کی اجرت ہو گی ۔

20 میں نے ملکِ مصر اس محنت کے صلہ میں جو اس نے کی اسے دیا کیونکہ انہوں نے مےرے لئے مشقت کھینچی تھی خداوند خدا فرماتا ہے ۔

21 میں اس وقت اسرائیل کے خاندان کا سینگ اگاﺅنگا اور ان کے درمیان تےرا منہ کھولونگا اور وہ جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔

  حزقی ایل 30

1  اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

2 کہ اے آدمزاد نبت کر اور کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ چلا کر کہو افسوس اس رو ز پر!

3 اسلئے کہ وہ روز قرےب ہے ہاں خداوند کا روز یعنی بادلوں کا روز قریب ہے ۔وہ قوموں کی سزا کا وقت ہو گا ۔

4 کیونکہ تلوار مصر پر آئےگی اور جب لوگ مصر میں قتل ہونگے اور اسیری میں جائینگے اور اس کی بنیادیں برباد کی جائینگی تو اہلِ کوش سخت درد میں مبتلا ہونگے ۔

5 کوش اور فوط اور لود اور تمام ملے جلے لوگ اورر کوب اور اس سرزمین کے رہنے والے جنہوں نے معاہدہ کیا ہے ان کے ساتھ تلوار سے قتل ہو نگے ۔

6 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ مصر کے مدد گار گر جائےنگے اور اس کے زور کا گھمند جاتا رہیگا ۔مجدال سے اسوان تک اور اس میں تلوار سے قتل ہونگے خداوند خدا فرماتا ہے ۔

7 اور وہ ویران ملکوں کے ساتھ ویران ہو نگے اور اسکے شہر اجڑے شہروں ک ساتھ اجاڑ رہینگے ۔

8 اور جب میں مصر میں آگ بھڑکاﺅنگا اور اس کے سب مد د گار ہلاک کئے جائےنگے تو وہ معلوم کرےنگے کہ خداوند میں ہوں ۔

9 اس روز بہت سے ایلچی جہازوں پر سوار ہو کر میری طرف سے روانہ ہو نگے کہ غافل کو شیوں کو ڈرائیں اور وہ سخت درد میں مبتلا ہونگے جےسے مصر کی سزا کے وقت کیونکہ دیکھ وہ روز آتا ہے ۔

10 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ میں مصر کے انبوہ کو شاہِ بابل نبو کد رضر کے ہاتھ سے نیست و نابودکر دونگا ۔

11 وہ اور اس کے ساتھ اس کے لوگ جو قوموں میں ہیبتناک ہیں ملک اجا ڑنے کو بھیجے جائےنگے اور وہ مصر پر تلوار کھینچیں گے اور ملک کو مقتولوں سے بھر دےنگے ۔

12 اور میں ندےوں کو سکھا دونگا اور ملک کو شرےروں کے ہاتھ بیچونگا اور میں اس سرزمین کو اور اس کی تمام معموری کو اجنبیوں کے ہاتھ سے ویران کر ونگا ۔میں کداوند نے فرماےا ہے ۔

13 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ میں بتوں کو بھی نےست کرونگا اور نوف میں سے مورتو ں کو ہٹا ڈالونگا اور اائیندہ کو ملک مصر سے کوئی بادشاہ برپا نہ ہو گا اور میں ملک مصر میں دہشت ڈالونگا ۔

14 اور فتروس کو ویران کرونگا اور صنعن میں آگ بھڑکاﺅنگا اور نو پر فتویٰ دونگا ۔

15 اور میں سین پر جو مصر کا قلعہ ہے اپنا قہر نازل کرونگا اور نو کے انبوہ کو کاٹ ڈالونگا ۔

16 اور میں مصر میں آگ لگاﺅ نگا سین کو سخت درد دونگا اور نو میں رخنے ہو جائےنگے اور نوف پر ہر روز مصےبت ہو گی ۔

17 آون اور فی بست کے جوان تلوار سے قتل ہونگے اور یہ دونوں بستےاں اسیری میں جائینگی ۔

18 اور تحفنحیس میں بھی دن ندھےرا ہو گا جس وقت میں وہاں مصر کے جوﺅں کو توڑ ونگا اور اس کی قوت کی شوکت مٹ جائےگی اور اس پر گھٹا چھا جائےگی اور اس کی بےٹےاں اسےر ہو کر جائینگی ۔

19 اسی طرح سے مصر کو سزا دونگا اور وہ جانےنگے کہ میں خدا ہوں ۔

20 گےارھویں بر س کے پہلے مہینے کی ساتویں تارےخ کو خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔

21 کہ اے آدمزاد میں نے شاہِ مصر فرعون کا بازو توڑا اور دیکھ وہ باندھا نہ گےا ۔دوا لگا کر اس پر پٹےاں نہ کسی گئےں کہ تلوار پکڑنے کے لئے مضبوط ہو۔

22  اسلئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں شاہِ مصر کا مخالف ہوں اور اس کے بازﺅں کو یعنی مضبوط اور ٹوٹے کو توڑونگا اور تلوار اس کے ہاتھ سے گرا دوں گا ۔

23 اور مصرےوں کو قوموں میں پراگندہ اور ممالک میں تتر بتر کرونگا ۔

24 اور میںشاہِ بابل کے بازﺅوں کو قوت بخشونگا اور اپنی تلوار اس کے ہاتھ میں دونگا لیکن فرعون کے بازوﺅں کو توڑونگا اور وہ اس کے آگے گھائل کی مانند جومرنے پرہو آہیں مارےگا ۔

25 ہاں شاہِ بابل کے بازوﺅں کو سہارا دونگا اور فرعون کے بازو گر جائےنگے اور جب میں اپنی تلوات شاہِ بابل کے ہاتھ میں دونگا اور اس کو ملکِ مصر پر چلائیگا تو وہ جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔

26 اور میں مصرےوں کو قوموں میں پراگندہ اور ممالک میں تتر بتر کردونگا اور وہ جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔