انجيل مقدس

باب   15  16  17  18  19  20  21  22  23  24  25  26  27  

  احبار 15

1 اور خداوند نے موسی اور ہارون سے کہا کہ۔

2 بنی اسرائیل سے کہو کہ اگر کسی شخص کو جریان کا مرض ہو تو وہ جریان کے سبب سے ناپاک ہے۔

3  اور جریان کے سبب سے اسکی ناپاکی یوں ہوگی کہ کواہ دھات بہتی ہو یا دھات کا بہنا موقوف ہو گیا ہو وہ ناپاک ہے۔

4 جس بستر پر جریان کا مریض سوئے وہ بستر ناپاک ہو گا اور جس چیز پر وہ بیٹھے وہ چیز ناپاک ہو گی۔

5 اور جو کوئی اسکے بستر کو چھوئے وہ اپنے کپڑے دھوئے اور پانی سے غسل کرے اور شام تک ناپاک رہے۔

6 اور جو کوئی اس چیز پر بیٹھے جس پر جریان کا مریض بیٹھا ہو وہ اپنے کپڑے دھوئے اور پانی سے غسل کرے اور شام تک ناپاک رہے۔

7 اور جوکوئی جریان کے مریض کے جسم کو چھوئے وہ بھی اپنے کپڑے دھوئے اور پانی سے غسل کرے اور شام تک ناپاک رہے۔

8 اور اگر جریان کا مریض کسی شخص پر جو پاک ہےتھوک دے تو وہ شخص اپنے کپڑے دھوئے اور پانے سے غسل کرے اور شام تک ناپاک رہے۔

9 اور جس زین جریان کا مریض سوار ہو وہ این ناپاک ہو گا۔

10 اور جو کوئی کسی چیز کو جو اس مریض کے نیچے رہی ہو چھوئے وہ شام تک ناپاک رہے اور جو کوئی ان چیزوں کواٹھائے وہ اپنے کپرے دھوئے اور پانی سے غسل کرے اورشام تک ناپاک رہے۔

11 اور جس شخص کو جریان کا مریض بغیر ہاتھ دھوئے چھوئے وہ اپنے کپڑے دھوئے اور پانی سے غسل کرے اور شام تک ناپاک رہے۔

12 اور مٹی کے جس برتن کو جریان کا مریض چھوئے وہ توڑ ڈالا جائے پر چوبی برتن پانی سے دھویا جائے۔

13 اور جب جریان کے مریض کو شفا ہو جائے تو وہ اپنے پاک ٹھہرنے کے لئے سات دن گنے۔اسکے بعد وہ اپنے کپڑے دھوئے اور بہتے ہوئے میں نہائے تب وہ پاک ہو گا۔

14 اور آٹھویں دن دو قمریاں یا کبوتر کے دو بچے لیکر وہ خداوند کے حضور خیمہ اجتماع کے دروازہ پر جائے اور انکو کاہن کے حوالے کرے۔

15 اور کاہن ایک کو خطا کی قربانی کے لئے اور دوسرے کو سوختنی قربانی کے لئے گذرانے۔یوں کاہن اسکے لئے اسکے جریان کے سبب سے خداوند کے حضور کفارہ دے۔

16 اور اگر کسی مرد کی دھات بہتی ہو تو وہ پانی میں نہائے اور شام تک ناپاک رہے۔

17  اور جس کپڑے یا مڑے پر نطفہ لگ جائے وہ کپڑا یا چمڑا پانی سے دھویا جائے اور شام تک ناپاک رہے۔اور وہ عورت بھی جسکے ساتھ مرد صحبت کرے اور منزل ہو تو وہ دونوں پانی سے غسل کریں اور شام تک ناپاک رہیں۔

18  

19  اور اگر کسی عورت کو ایسا جریان ہو کہ حیض کا خون آئے تو وہ سات دن تک ناپاک رہیگی اور جو کوئی اسے چھوئے وہ شام تک ناپاک رہیگا۔

20  اور جس چیز پر بیٹھے وہ بھی ناپاک ہو جایئگی۔

21 اور جو کوئی اسکے بسترکو چھوئے وہ اپنے کپڑے دھوئے اور پانی سے غسل کرے اور شام تک ناپاک رہے۔

22 اورجو کوئی اس چیز کو جس پر وہ بیٹھی ہو چھوئے وہ اپنے کپڑے دھوئے اور پانی سے نہائے اور شام تک ناپاک رہے۔

23 اور اگر خون اسکے بستر پر یا جس چیز پر وہ بیٹھی ہو اس پر لگا ہوا ہو اور اس وقت کوئی اس چیز کو چھوئے تو وہ شام تک ناپاک رہے۔

24 اور اگر مرد اسکے ساتھ صبحت کرے اور اسکے حیض کا خون اسے لگ جائے وہ سات دن تک ناپاک رہیگا اور ہر ایک بستر جس پر وہ مرد سویئگا ناپاک ہوگا۔

25 اور اگر کسی عورت کو ایام حیض کو چھوڑ کر یوں بہت دنوں تک خون آئے یا حیض کی مدت گذرجانے پر بھی خون جاری رہے تو جب تک اسکو یہ میلا خون آتا رہیگا تب تک واپسی ہی رہیگی جیسی حیض کے دنوں میں رہتی ہے۔وہ ناپاک ہے۔

26 اور اس جریان خون کے کل ایام میں جس جس بستر پر وہ سویئگی وہ حیض کے بستر کی طرح ناپاک ہوگا اور جس جس چیز پر وہ بیٹھے گی وہ چیز حیض کی نجاست کی طرح ناپاک ہو گی۔

27 اور جو کوئی ان چیزوں کو چھوئے وہ ناپاک ہوگا۔وہ اپنے کپڑے دھوئے اور پانی سے غسل کرے اور شام تک ناپاک رہے۔

28 اور جب وہ اپنے جریان سےشفا پا جائے تو سات دن گنے۔ تب اسکے بعد وہ پاک ٹھہریگی۔

29 اور آٹھویں دن وہ دو قمریاں یا کبوتر کے دو بچے لیکر انکو خیمہ اجتماع کے دروازہ پر کاہن کے پاس لائے۔

30 اور کاہن ایک کو خطا کی قربانی کے لئے اور دوسرے کو سوختنی قربانی کے لئے گذرانے۔یوں کاہن اسکے ناپاک خون کے جریان کے لئے خداوند کے حضور اسکی طرف سے کفارہ دے۔

31  ۹اس طریق سے تم بنی اسرائیل کو انکی نجاست سے الگ رکھنا تا کہ دوسرے مقدس کو جو انکے درمیان ہے ناپاک کرنے کی وجہ سے اپنی نجاست میں ہلاک نہ ہوں۔

32 اسکے لئے جسے جریان کا مرض ہو اور اسکے لئے جسکی دھات بہتی ہو اور وہ اسکے باعث ناپاک ہو جائے۔

33 اور اسکے لئے جو حیض سے ہو اور اس مرد اور عورت کے لئے جنکو جریان کا مرض ہو اور اس مرد کے لئےجو ناپاک عورت کے ساتھ صحبت کرے شرع یہی ہے۔

  احبار 16

1 اور ہارون کے دو بیٹوں کی وفات کے بعد وہ جب خداوند کے نزدیک آئے اور مر گئے۔

2 خداوند موسی سے ہمکلام ہوا اور خداوند نے موسی سے کہا اپنے بھائی ہارون سے کہہ کہ وہ ہر وقت پردہ کے اندر کے پاکترین مقام میں سرپوش کے پاس جو صندوق کے اوپر ہے نہ آیا کرے تاکہ وہ مر نہ جائے کیونکہ میں سرپوش پر ابر میں دکھائی دونگا۔

3  اور ہارون پاکترین مقام میں اس طرح آئے کہ خطا کی قربانی کے لئے ایک بھڑا اور سوختنی قربانی کے لئے ایک مینڈھالائے۔

4 اور وہ کتان کا مقدس کرتہ پہنے اور اسکے تن پر کتان کا پاجامہہو اور کتان کے کمر بند سے اسکی کمر کسی ہوئی ہو اور کتان ہی کا عمامہ اسکے ست پر بندھا ہو۔یہ مقدس لباس ہیں اور وہ انکو پانی سے نہاکر پہنے۔

5 اور بنی اسرائیل کی جماعت سے خطا کی قربانی کے لئے دو بکرے اور سوختنی قربانی کے لئے ایک منیڈھالے۔

6  اور ہارون خطا کی قربانی کے بھڑے کو جو اسکی طرف سے ہے گذران کر اپنے اور اپنے گھر کے لئے کفارہ دے۔

7 پھر ان دونوں بکروں کو لیکر انکو خیمہ اجتماع کے دروازہ پر خداوند کے حضور کھڑا کرے۔

8 اور ہارون ان دونوں بکروں پر چھٹیاں ڈالے۔ایک چھٹیخداوند کے لئے اور دوسری عزازیل کے لئے ہو۔

9 اور جس بکرے پر خداوند کے نام کی چھٹی نکلے اسے ہارون لیکر خطا کی قربانی کے لئے چڑھائے۔

10  لیکن جس بکرے پر عزازیل کے نام کی چھٹی نکلے وہ خداوند کے حضور زندہ کھڑا کیا جائے تاکہ اس سے کفارہ دیا جائے اور وہ عزازیل کے لئے بیابان میں چھوڑ دیا جائے۔

11 اور ہارون خطا کی قربانی کے بچھڑے کو جو اسکی طرف سے ہے آگے لا کر اپنے اور اپنے گھر کے لئے کفارہ دے اور اس بچھڑے کو جو اسکی طرف سے خطا کی قربانی کے لئے ہے ذبح کرے۔

12 اور وہ ایک بخور دان کو لے جس میں خداوند کے مذبح پر کی آگ کے انگارے بھرے ہوں اور اپنی مٹھیاں باریک خوشبو دار بخور سے بھر ے اور اسے پردہ کے اندر لائے۔

13  اور اس بخور کو خداوند کے حضور آگ میں ڈالے تاکہ بخور کا دھواں سرپوش کو جو شہادت کے صندوق کے اوپر ہے چھپالے کہ وہ ہلاک نہ ہو۔

14 پھر وہ اس بچھڑے کا کچھ خون لیکر اسے اپنی انگلی سے مشرق کی طرف سرپوش کے اوپر چھڑکے اور سرپوش کے آگے بھی کچھ خون اپنی انگلی سےسات بار چھڑکے۔

15 پھر وہ خطا کی قربانی کے اس بکرے کو ذبح کرے جو جماعت کی طرف سے ہے اور اسکے خون کو پردہ کے اندر لاکر جو کچھ اس نے بچھڑے کے خون سے کیا تھا وہی اس سے بھی کرے اور اسے سرپوش کے اوپر اور اسکے سامنے چھڑکے۔

16 اور بنی اسرائیل کی ساری نجاستوں اور گناہوں اور خطاؤں کے سبب سے پاکترین مقام کے لئے کفارہ دے اور ایسا ہی وہ خیمہ اجتماعکے لئے بھی کرے جو انکے ساتھ انکی نجاستوں کے درمیان رہتا ہے۔

17 اور جب وہ کفارہ دینے کو پاکترین مقام کے اندر جائے تو جب تک وہ اپنے اور اپنے گھرانے اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت کے لئے کفارہ دیکر باہر نہآجائے اس وقت تک کوئی آدمی خیمہ اجتماع کے اندر نہ رہے۔

18 پھر وہ کلر اس ذبح کے پاس جو خداوند کے حضور ہے جائے اور اسکے لئے کفارہ دے اور اس بچھڑے اور بکرے کا تھوڑا تھوڑا سا خون لیکر ذبح کے سینگوں پر گردا گرد لگائے۔

19 اور کچھ خون اسکے اوپر سات بار اپنی انگلی سے چھڑکے اور اسے بنی اسرائیل کی نجاستوں سے پاک اور مقدس کرے۔

20 اور جب وہ پاکترین مقام اور خیمہ اجتماع اور مذبح کے لئے کفارہ دے چکے تو اس زندہ بکرے کو آگے لائے۔

21  اور ہارون اپنے دونوں ہاتھ اس زندہ بکرے کے سر پر رکھ کر اسکے اوپر بنی اسرائیل کی سب بدکاریوں اور انکے سب گناہوں اور خطاؤں کا اقرار کرے اور انکو اس بکرے کے سرپر دھر کر اسے کسی شخص کے ہاتھ جو اس کام کے لئے تیار ہو بیابان میں بھجوا دے۔

22 اور وہ بکرا ان کی سب بدکاریاں اپنے اوپر لادے ہوئے کسی ویرانہ میں لے جایئگا،سووہاس بکرے کو بیابان میں چھوڑدے۔

23 پھر ہارون خیمہ اجتماع میں آکر کتان کے سارے لباس کو جسے اس نے پاکترین مقام میں جاتے وقت پہنا تھا اتارے اور اسکو وہیں رہنے دے۔

24 پھروہ کسی پاک جگہ میں پانی سے غسل کرکے اپنے کپڑے پہن لے اور باہر آکر اپنی سوختنی قربانی اور جماعت کی سوختنی قربانی گذرانے اور اپنے لئے اور جماعت کے لئے کفارہ دے۔

25 اور خطا کی قربانی کی چربی کو مذبح پر جلائے۔

26 اور جو آدمی بکرے کو عزازیل کے لئے چھوڑ کر آئےوہ اپنے کپڑے دھوئے اور پانی سے نہائے اسکے بعد وہ لشکر گاہ میں داخل ہو۔

27 ٌاور خطا کی قربانی کے بچھڑے کو اور خطا کی قربانی کے بکرے کو جنکا خون پاکترین مقام میں کفارہ کے لئے پہنچا جائے انکو وہ لشکر گاہ سے باہر لے جائیں اور انکی کھال اور گوشت اور فضلات کو آگ میں جلادیں۔

28 اور جو انکو جلائے وہ اپنے کپڑے دھوئے اور پانی سے غسل کرے اسکے بعد وہ شکرگاہ میں داخل ہو۔

29 اور یہ تمہارے لئے ایک دائمی قانون ہو کہ ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ کو تم اپنی اپنی جان کو دکھ دینا اور اس دن کوئی فائدہ وہ دیسی ہو یا پردیسی جو تمہارے بیچ بودوباش رکھتا ہو کسی طرح کا کام نہ کرے۔

30 کیونکہ اس روز تمہارے واسطے تم کو پاک کرنے کے لئے کفارہ دیا جایئگا۔سو تماپنے سب گناہوں سے خداوند کے حضور پاک ٹھہروگے۔

31 یہ تمہارے لئے خاص آرام کا سبت ہو گا۔تم اس دن اپنی اپنی جان کو دکھ دینا۔یہ دائمی قانون ہے۔

32 اور جو اپنے باپ کی جگہ کاہن ہونے کے لئے مسح اور مخصوص کیا جائے وہ کاہن کفارہ دیا کرے یعنی کتان کے مقدس لباس کو پہن کر۔

33 وہ مقدس کے لئے کفارہ دے اور خیمہ اجتماع اور مذبح کے لئے کفارہ دے اور کاہنوں اور جماعت کے سب لوگوں کے لئے کفارہ دے۔

34 سویہ تمہارے لئے ایک دائمی قانون ہو کہ تم بنی اسرائیل کے واسطے سال میں ایک دفعہ انکے سب گناہوں کا کفارہ دو اور اس نے جیسا خداوند نے موسی کو حکم دیا تھا ویسا ہی کیا۔

  احبار 17

1 پھر خداوند نے موسی سے کہا۔

2 ہارون اور اسکے بیٹوں سے اور سب بنی اسرائیل سے کہہ کہ خداوند نے یہ حکم دیا ہے کہ۔

3 اسرائیل کے گھرانے کا جو کو۴ی شخص بیل یا برہ یا بکرے کو خواہ لشکر گاہ میں یا لشکرگاہ کے باہر ذبح کرکے۔

4 اسے خیمہ اجتماع کے دروازہ پر خداوند کے مسکن کے آگے خداوند کے حضور چڑھانے کو نہ لے جائے اس شخص پر خون کا الزام ہوگا کہ اس نے خون کیا ہے اور وہ شخص اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جائے۔

5 اس سے مقصود یہ ہے کہ بنی اسرائیل اپنی قربانیاں جنکو وہ کھلے میدان میں ذبح کرتے ہیں انہیں خداوند کے حضور خیمہ اجتماع کے دروازہ پر کاہن کے پاس لائیں اور انکو خداوند کے حضور سلامتی کے ذبیحوں کے طور پر گذرانیں۔

6 اور کاہن اس خون کو خیمہ اجتماع کے دروازہ پر خداوند کے مذبح کے اوپر چھڑکے اور چربی کو جلائے تاکہ خداوند کے لئے راحت انگیز خوشبو ہو۔

7 اور آیندہ کبھی وہ ان بکروں کے لئے جنکے پیرو ہو کر وہ زنا کار ٹھہرے ہیں اپنی قربانیاں نہ گزرانیں۔انکے لئے نسل درنسل یہ دائمی قانون ہوگا۔

8 سو تو ان سے کہہ دے کہ اسرائیل کے گھرانے کا یا ان پردیسیوں میں جو ان میں بودوباش کرتے ہیں جو کوئی سوختنی قربانی یا کوئی ذبیحہ گذران کر۔

9 اسے خیمہ اجتماع کے دروازہ پر خداوند کے حضور چڑھانے کو نہ لائے وہ اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جائے۔

10 اور اسرائیل کے گھرانے کا یا ان پردیسیوں میں سے جو ان میں بودوباش کرتے ہیں جو کوئی کسی طرح کا خون کھائے میں اس خون کھانے والے کے خلاف ہونگا اور اسے اسکے لوگوں میں سے کاٹ ڈالونگا۔

11 کیونکہ جسم کی جان خون میں ہے اور میں نے مذبح پر تمہاری جانوں کے کفارہ کے لئے اسے تم کو دیا ہے کہ اس سے تمہاری جانوں کے کفارہ ہو کیونکہ جان رکھنے ہی کے سبب سے خون کفارہ دیتا ہے۔

12 اسی لئے میں نے بنی اسرائیل سے کہا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص خون کبھی نہ کھائے اور نہ کوئی پردیسی جو تم میں بودوباش کرتا ہو کبھی خون کو کھائے۔

13  اور بنی اسرائیل میں سے یا ان پردیسیوں میں سے جو ان میں بودباش کرتے ہیں جو کوئی شکار میں ایسے جانور یا پرندہ کو پکڑے جسکو کھانا ٹھیک ہے تو وہ اسکے خون کو نکال کر اسے ڈھانک دے۔

14 کیونکہ جسم کی جان جو ہے وہ اسکا خون ہے جو اسکی جان کے ساتھ ایک ہے۔ اسی لئے میں نے بنی اسرائیل کو حکم کیا ہے کہ تم کسی قسم کے جانور کا خون نہ کھانا کیونکہ ہر جانور کی جان اسکا خون ہی ہے۔ جو کوئی اسے کھائے وہ کاٹ ڈلا جایئگا۔

15 اور جو شخص مردار کو یا درندہ کے پھاڑے ہوئے جانور کو کھائے وہ خواہ دیسی ہو یا پردیسی اپنے کپڑے دھوئے اور پانی سے غسل کرے اور شام تک ناپاک رہے تب وہ پاک ہوگا۔

16 لیکن اگر وہ انکو نہ دھوئے اور نہ غسل کرے تو اسکا گناہ اسی کے سرلگیگا۔

  احبار 18

1 پھر خداوند نے موسی سے کہا۔

2 بنی اسرائیل سے کہہ کہ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

3 تم ملک مصر کے سے کام جس میں تم رہتے تھے نہ کرنا اور ملک کنعان کے سے کام بھی جہاں میں تمہیں لئے جاتا ہوں نہ کرنا اور نہ انکی رسموں پر چلنا۔

4 تم میرے حکموں پر عمل کرنا اور میرے آئین کو مانکر ان پر چلنا میں خداوندتمہارا خدا ہوں

5 سو تم میرے آئین اور احکام ماننا جن پر اگر کوئی عمل کرے تو وہ ان ہی کی بدولت جیتا رہیگا۔ میں خداوند ہوں۔

6 تم میں سے کوئی اپنیکسی قریبی رشتہ دار کے پاس اسکے بدن کو بے پردہ کرنے کے لئے نہ جائے۔میں خداوند ہوں۔

7 تو اپنی ماں کے بدن کو جو تیرے باپ کا بدن ہے بے پردہ نہ کرنا کیونکہ وہ تیری ماں ہے۔تو اسکے بدن کو نے پردہ نہ کرنا۔

8 تو اپنے باپ کی بیوی کے بدن کو بے پردہ نہ کرنا کیونکہ وہ تیرے باپ کا بدن ہے۔تو اپنی بہن کے بدن کو چاہے وہ تیرے باپ کی بیٹی ہو چاہے تیری ماں کی خواہ وہ گھر میں پیدا ہوئی ہو خواہ اور کہیں بے پردہ نہ کرنا۔

9  

10 تو اپنی پوتی یا نواسی کے بدن کو بے پردہ نہ کرنا کیونکہ انکا بدن تو تیرا ہی بدن ہے۔

11 باپ کی بیوی کی بیٹی جو تیرے باپ سے پیدا ہوئی ہے تیری بہن ہے۔تو اسکے بدن کو بے پردہ نہ کرنا۔

12 تو اپنی پھوپھی کے بدن کو بے پردہ نہ کرنا کیونکہ وہ تیرے باپ کی قریبی رشتہ دار ہے۔

13 تو اپنی خالہ کے بدن کو بے پردہ نہ کرنا کیونکہ وہ تیری ماں کی قریبی رشتہ دار ہے۔

14 تو اپنے باپ کے بھائی کے بدن کو بے پردہ نہ کرنا یعنی اسکی بیوی کے پاس نہ جانا۔وہ تیری چچی ہے۔

15 تو اپنی بہو کے بدن کو بے پردہ نہ کرنا کیونکہ وہ تیرے بیٹے کی بیوی ہے۔سو تو اسکے بدن کو بے پردہ نہ کرنا۔

16 تو اپنی بھاوج کے بدن کو بے پردہ نہ کرنا کیونکہ وہ تیرے بھائی کا بدن ہے۔

17 تو کسی عورت اور اسکی بیٹی دونوں کے بدن کے بے پردہ نہ کرنا اور نہ تو اس عورت کی پوتی یا نواسی سے بیاہ کرکے ان میں سے کسی کے بدن کو بے پردہ کرنا کیونکہ وہ دونوں اس عورت کی قریبی رشتہ دار ہیں۔یہ بڑی خباثت ہے۔

18 تو اپنی سالی سےبیاہ کر کے اسے اپنی بیوی کی سوکن نہ بنانا کہ دوسری کے جیتے جی اسکے بدن کو بھی بے پردہ کرے۔

19 اور تو عورت کے پاس جب تک وہ حیض کے سبب سے ناپاک ہے اسکے بدن کو بے پردہ کرنے کے لئے نہ جانا۔

20 اور تو اپنے کو نجس کرنے کے لئے اپنے ہمسایہ کی بیوی سے صحبت نہ کرنا۔

21 تو اپنی اولاد میںسے کسی کو مولک کی خاطر آگ میں سے گزرانے کے لئے نہ دینا نہ اپنے خدا کے نام کو ناپاک ٹھہرانا۔میں خداوند ہو۔

22 تو مرد کے ساتھ صحبت نہ کرنا جیسے عورت سے کرتا ہے۔یہ نہایت مکروہ کام ہے۔

23 تو اپنے کو نجس کرنے کے لئے کسی جانور سے صحبت نہ کرنا اور نہ کوئی عورت کسی جانور سے ہم صحبت ہونے کے لئے اسکے آگے کھڑی ہو کیونکہ یہ اوندھی بات ہے۔

24 تم ان کلاموں میں سے کسی میں پھنسکر آلودہ نہ ہو جانا کیونکہ جن قوموں کو میں تمہارے آگے سے نکالتا ہوں وہ ان سب کاموں کے سبب سے آلودہ ہیں۔

25 اور انکا ملک بھی آلودہ ہو گیا ہے۔ اس لئے میں اسکی بدکاری کی سزا اسے دیتا ہوں ایساکہ وہ اپنے باشندوں کو اگلے دیتا ہے۔

26 لہذا تم میرے آئین اور احکام کو ماننا اور تم میں سے کوئی خواہ وہ دیسی ہو یا پردیسی جو تم میں بودوباش رکھتا ہو ان مکروہات میں سے کسی کام کو نہ کرے۔

27 کیونکہ اس ملک کے باشندوں نے جو تم سے پہلے تھے یہ سب مکروہ کام کئے ہیںاور ملک آلودہ ہو گیا ہے۔

28 سو ایسا نہ ہو کہ جس طرح اس ملک نے اس قوم کو جو تم سے پہلے وہاں تھی اگل دیا اسی طرح تم کو بھی جب تم اسے آلودہ کرو تو اگل دے۔

29 کیونکہ جو ان مکروہ کاموںمیں سے کسی کو کریگا وہ اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جائیگا۔

30 اسلئے میری شریعت کو ماننا اور یہ مکروہ رسمیں جو تم سے پہلے ادا کی جاتی تھیں ان میں سے کسی کو عمل میں نہ لانا اور ان میں پھنسکر آلودہ نہ ہو جانا۔میںخداوند تمہارا خدا ہوں۔

  احبار 19

1 پھر خداوند نے موسی سے کہا۔

2 بنی اسرائیل کی ساری جماعت سے کہہ کہ تم پاک رہو کیونکہ میں جو خداوند تمہارا خدا ہوں پاک ہوں۔

3 تم میں سے ہر ایک اپنی ماں اور اپنے باپ سے ڈرتا رہے اور تم میرے سبتوں کو ماننا۔میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

4 تم بتوں کی طرف رجوع نہ ہونا اور نہ اپنے لئے ڈھالے ہوئے دیوتا بنانا۔میں خداوند تمہارا خفدا ہوں۔

5 اور جب تم خداوند کے حضور سلامتی کے ذبیحے گذرانو تو انکو اس طرح گذراننا کہ تم مقبول ہو۔

6 اور جس دن اسے گذرانو اس دن اور دوسے دن وہ کھایا جائے اور اگر تیسرے دن تک کچھ بچا رہ جائے تو وہ آگ میں جلا دیا جائے۔

7 اور اگر وہ ذرا بھی تیسرے دن کھایا جائے تو مکروہ ٹھہریگا اور مقبول نہ ہوگا۔

8 بلکہ جو کوئی اسے کھائے اسکا گناہ اسی کے سرلگیا کیونکہ اس نے خداوند کی پاک چیز کو نجس کیا۔سو وہ شخص اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جایئگا۔

9 اور جب تم اپنی زمین کی پیداوار کی فصل کاٹو تو اپنے کھیت کے کونے کونے تک پورا پورا نہ کاٹنا اور نہ کٹائی کی گری پڑی بالوں کو چن لینا۔

10 اور تو اپنے انگورستان کا دانہ دانہ نہ توڑلینا اور نہ اپنے انگورستان کے گرے ہوئے دانوں کو جمع کرنا۔انکو غریبوں اور مسافروں کے لئے چھوڑ دینا۔میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

11 تم چوری نہ کرنا اور نہ دغا دینا اور نہ ایک دوسرے سے جھوٹ بولنا۔

12 اور تم میرا ناملیکر جھوٹی قسم نہ کھانا جس سے تو اپنے خدا کے نام کو ناپاک ٹھہرائے۔میں خداوند ہوں۔

13 تو اپنے پڑوسی پر ظلم نہ کرنا نہ اسے لوٹنا۔مزدور کی مزدوری تیرے پاس ساری رات صبح تک رہنے نہ پائے۔

14 تو بہرے کو نہ کوسنا اور نہ اندھے کے آگے ٹھوکر کھلانے کی چیز کو دھرنا بلکہ اپنے خدا سے ڈرنا۔میں خداوند ہوں۔

15 تم فیصلہ میں ناراستی نہ کرنا۔نہ تو غریب کی رعایت کرنا اور نہ بڑے آدمی کا لحاظ بلکہ راستی کے ساتھ اپنے ہمسایہ کا انصاف کرنا۔

16 تو اپنی قوم میں ادھر ادھر لتراپن نہ کرتے پھرنا اور نہ اپنے ہمسایہ کا خون کرنے پر آمادہ ہونا۔میں خداوند ہو۔

17 تو اپنے دل میں اپنے بھائی سے بغض نہ رکھنا اور اپنے ہمسایہ کو ضرور ڈانٹتے بھی رہنا تاکہ اسکے سبب سے تیرے سر گناہ نہ لگے۔

18 تو انتقام نہ لینا اور نہ اپنی قوم کی نسل سے کینہ رکھنا بلکہ اپنے ہمسایہ سے اپنی مانند محبت کرنا۔میں خداوند ہوں۔

19 تم میری شریعتوں کو ماننا تو اپنے چوپایوں کو غیر جنس سے بھروانے نہ دینا اور اپنے کھیت میں دو قسم کے بیج ایک ساتھ نہ بونا اور نہ تجھ پر دو قسم کے ملے جلے تار کا کپڑا ہو۔

20 اگر کوئی ایسی عورت سے صحبت کرے جو لونڈی اور کسی شخص کی منگیتر ہو اور نہ اسکا فدیہ ہی دیا گیا ہو اور نہ وہ آزاد کی گئی ہو تو ان دونوں کو سزا ملے لیکن وہ جان سے مارے نہ جائیں۔اسلئے کہ وہ عورت آزاد نہ تھی۔

21 اور وہ آدمی اپنے جرم کی قربانی کے لئے خیمہ اجتماع کے دروازہ پر خداوند کے حضور ایک مینڈھا لائے کہ وی اسکے جرم کی قربانی ہو۔

22 اور کاہن اسکے جرم کی قربانی کے مینڈھے سے اسکے لئے خداوند کے حضور کفارہ دے۔تب جو خطا اس نے کی ہے وہ اسے معاف کی جایئگی۔

23 اور جب تم اس ملک میں پہنچکر قسم قسم کے پھل کے درخت لگاؤ تو تم انکے پھل کو گویا نامختون سمجھنا۔وہ تمہارے لئے تین برس تک نا مختون کے برابر ہوں اور کھائے نہ جائیں۔

24 اور چوتھے سال انکا سارا پھل خداوند کی تمجید کرنے کے لئے مقدس ہوگا۔

25 تب پانچویں سارل سے انکا پھل کھانا تاکہ وہ تمہارے لئے افراط کے ساتھ پیدا ہو۔میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

26 تم کسی چیز کو خون سمیت نہ کھانا اور نہ جادو منتر کرنا نہ شگون نکالنا۔

27 تم اپنے اپنے سر کے گوشوں کو بال کاٹ کر گول نہ بنانا اور نہ تو اپنی داڑھی کے کونوں کو بگاڑنا۔

28 تم مردوں کے سبب سے اپنے جسم کو زخمی نہ کرنا اور نہ اپنے اوپر کچھ گذانا۔میں خداوند ہوں۔

29 تو اپنی بیٹی کو کسبی بنا کر ناپاک نہ ہونے دینا تا ایسا نہ ہو کہ ملک میں رنڈی بازیپھیل جائے اور سارا مللک بدگاری سے بھر جائے۔

30 تم میرے سبتوں کو ماننا اور میرے مقدس کی تعظیم کرنا۔میں خداوند ہوں۔

31 جو جنات کے یار ہیں اور جو جادو گر نجس بنادیں۔میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

32 جنکے سر کے بال سفید ہیں تو انکے سامنے اٹھ کھڑے ہونا اور بڑے بوڑھے کا ادب کرنا اور اپنے خدا سے ڈرنا۔ میں خداوندہوں۔

33 اور اگر کوئی پردیسی تیرے ساتھ تمہارے ملک میں بودوباش کرتا ہو تو تم اسے آزار نہ پہنچانا

34 بلکہ جو پردیسی تمہارے ساتھ رہتا ہو اسے دیسی کی مانند سمجھنا بلکہ تو اس سے اپنی مانند محبت کرنا اسلئے کہ تم ملک مصر میں پردیسی تھے۔میں تمہارا خدا ہوں۔

35 تم انصاف اور پیمائش اور وزن اور پیمانہ میں ناراستی نہ کرنا۔

36 ٹھیک ترازو۔ٹھیک باٹ۔پورا ایفہ اور پورا رہین رکھنا۔جو تمکو ملک مصر سے نکالکر لایا میں ہی ہوں خداوند تمہارا خدا۔

37 سو تم میرے سب آئین اور سب احکام ماننا اور ان پر عمل کرنا۔میں خداوند ہوں۔

  احبار 20

1 پھر خداوند نے موسی سے کہا۔

2 تو بنی اسرائیل سے یہ بھی کہہ دے کہ بنی اسرائیل میں سے یا ان پردیسیوں میں سے جو اسرائیلیوں کے درمیان بودوباش کرتے ہیں جو کوئی شخص اپنی اولاد میں سے کسی کو مولک کی نذر کرے وہ ضرور جان سے مارا جائے۔اہل ملک اسے سنگسار کریں۔

3 اور میں بھی اس شخص کا مخالف ہونگا اور اسے اسکے لوگوں میں سے کاٹ ڈالونگا۔اسلئے کہ اس نے اپنی اولاد کو مولک کی نذر کر کے میرے مقدس اور میرے پاک نام کو ناپاک ٹھہرایا۔

4 اور اگر اس وقت جب وہ اپنی اولاد میں سے کسی کو مولک کی نذر کرے اہل ملک اس شخص کی طرف سے چشم پوشی کرکے اسے جان سے نہ ماریں۔

5  تو میں خود اس شخص کا اور اسکے گھرانے کا مخالف ہو کر اسکو اور ان سبھوں کو جو اسکی پیروی میں زنا کار بنیں اور مولک کے ساتھ زنا کریں انکی قوم میں سے کاٹ ڈلونگا۔

6 اور جو شخص جنات کے یاروں اور جادوگروں کے پاس جائے کہ انکی پیروی میں زنا کرے میں اسکا مخالف ہونگا اوراسے اسکی قوم میں سے کاٹ ڈالونگا۔

7 اسلئے تم اپنے آپ کو مقدس کرو اور پاک رہو۔میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

8 اور تم میرے آئین کو ماننا اور اس پر عمل کرنا۔ میں خداوند ہوں جو تمکو مقدس کرتا ہوں۔

9 اور جو کوئی اپنے باپ یا اپنی ماں پر لعنت کرے وہ ضرور جان سے مارا جائے اس نے اپنے باپ یا ماں پر لعنت کی ہے۔سو اسکا خون اسی کی گردن پر ہوگا۔

10 اور جو شخص دوسرے کی بیوی سے یعنی اپنے ہمسایہ کی بیوی سے زنا کرے وہ زانی اور زانیہدونوں ضرور جان سے مار دئے جائیں۔

11 اور جو شخص اپنی سوتیلی ماں سے صحبت کرے اس نے اپنے باپ کے بدن کو بے پردہ کیا وہ دونوں ضرور جان سے مارے جائیں۔انکا خون ان ہی کی گردن پر ہوگا۔

12 اور اگر کوئی شخص اپنی بہو سے صحبت کرے تو وہ دونوں ضرور جان سے مارے جائیں۔انہوں نے اوندھی بات کی ہے انکا خون ان ہی کی گردن پر ہوگا۔

13  اور اگر کوئی مرد سے صحبت کرے جیسے عورت سے کرتے ہیں تو ان دونوں نے نہایت مکروہ کام کیا ہے۔سو وہ دونوں ضرور جان سےمارے جائیں۔انکا خون ان ہی کی گردن پر ہوگا۔

14 اور اگر کوئی شخص اپنی بیوی اور اپنی ساس دونوں کو رکھے تو یہ بڑی خباثت ہے۔سو وہ آدمی اور وہ عورتیں تینوں کے تینوں جلادئے جائیں تاکہ تمہارے درمیان خباثت نہ رہے۔

15 اور اگر کوئی مرد کسی جانور سے جماع کرے تو وہ ضرور جان سے مارا جائے اور تم اس جانور کو بھی مار ڈالنا۔

16 اور اگر کوئی عورت کسی جانور کے پاس جائے اور اس سے ہم صحبت ہو تو تو اس عورت اور جانور دونوں کو مار ڈالنا۔وہ ضرور جان سے مارےجائیں۔انکا خون ان ہی کی گردن پر ہوگا۔

17 اور اگر کوئی مرد اپنی بہن کو جو اسکے باپ کی اسکی ماں کی بیٹی ہو لیکر اسکا بدن دیکھے اور اسکی بہن اسکا بدن دیکھے تو یہ شرم کی بات ہے۔وہ دونوں اپنی قوم کے لوگوں کی آنکھوں کے سامنے قتل کئے جائیں۔اس نے اپنی بہن کے بدن کو بے پردہ کیا۔اسکا گناہ اسی کے سرلگیگا۔

18 اور اگر مرد اس عورت سے جو کپڑوں سے ہو صحبت کرکے اسکے بدن کوبے پردہ کرے تو اس نے اسکا چشمہ کھولا اور اس عورت نے اپنے خون کا چشمہ کھلوایا۔سو وہ دونوں اپنی قوم میں سے کاٹ ڈالے جائیں۔

19 اور تو اپنی خالہ یا پھوپھی کے بدن کو بے پردہ نہ کرنا کیونکہ جو ایسا کرے اس نے اپنی قریبی رشتہ دار کو بے پردہ کیا۔ سو ان دونوں کا گناہ ان ہی کے سرلگیگا۔

20 اور اگر کوئی اپنی چچی یا تائی سے صحبت کرے تو اس نے اپنے چچا یا تاؤ کے بدن کو بے پردہ کیا۔سوانکا گناہ انکے سرلگیگا۔وہ لاولد مرنیگے۔

21 اگر کوئی شخص اپنے بھائی کی بیوی کو رکھے تو یہ نجاست ہے۔اس نے اپنے بھائی کے بدن کو بے پردہ کیا۔وہ لاولد رہینگے۔

22 سو تم میرے سب آئین اور احکام ماننا اور ان پر عمل کرنا تاکہ وہ ملک جس میں میں تمکو بسانے کو لئے جاتا ہوں تم کو اگل نہ دے۔

23 تمان قوموں کے دستوروں پر جنکو میں تمہارے آگے سے نکالتا ہوں مت چلنا کیونکہ انہوں نے یہ سب کام کئے۔اسی لئے مجھے ان سے نفرت ہوگئی۔

24 پر میں نے تم سے کہا ہے کہ تمانکے ملک کے وارث ہوگے اور میں تمکو وہ ملک جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے تمہاری ملکیت ہونے کے لئے دونگا۔میں خداوند تمہارا خدا ہوں جس نے تمکو اور قوموں سے الگ کیا ہے۔

25 سو تم پاک اور ناپاک چوپایوں میں اور پاک اور ناپاک پرندوں میں فرق کرنا اور تم کسی جانور یا پرندے یا زمین پر کے رینگنے والے جاندار سے جنکو میں نے تمہارے لئے ناپاک ٹھہرا کر الگ کیا ہے اپنے آپکو مکروہ نہ بنالینا۔

26 اور تم میرے لئے پاک بنے رہنا کیونکہ میں جو خداوند ہوں پاک ہوں اور میں نے تمکو اور قوموں سے الگ کیا ہے تاکہ تم میرے ہی رہو۔

27 اور وہ مرد یا عورت جس میں جن ہو یاوہ جادوگر ہو تو وہ ضرور جان سے مارا جائے۔ایسوں کو الگ سنگسار کریں،انکا خون ان ہی کی گردن پر ہوگا۔

  احبار 21

1 اور خداوند نے موسی سے کہا کہ ہارون کے بیٹوں سے جو کاہن ہیں کہہ کہ اپنے قبیلہ کے مردہ کے سبب سے کوئی اپنے آپ کو نجس نہ کرے۔

2 اپنے قریبی رشتہ داروں کے سبب سے جیسے اپنی ماں کے سبب سے اور اپنے باپ کے سبب سے اور اپنے بیٹے بیٹی کے سبب سے اور اپنے بھائی کے سبب سے۔

3 اور اپنی سگی کنواری بہن کے سبب سے جس نے شوہرنہ کیا ہو۔انکی خاطر اپنے نجس کرکتا ہے۔

4 چونکہ وہ اپنے لوگوں میں سردار ہے اسلئے وہ اپنے آپ کو ایسا آلودہ نہ کرے کہ ناپاک ہو جائے۔

5 وہ نہ اپنے سر انکی خاطر بیچ سے گھٹوائیں اور نہ اپنی داڑھی کے کو نے منڈوائیں اور نہ اپنے کو زخمی کریں۔

6 وہ اپنے خدا کے لئے پاک رہیں۔اور اپنے خدا کے نام کو بے حرمت نہ کریں کیونکہ وہ خداوند کی آتشین قربانیاں جو انکے خدا کی غذا ہیںگذرانتے ہیں۔اسلئےوہ پاک ہیں۔

7 وہ کسی فاحشہ یا ناپاک عورت سے بیاہ نہ کریں اور نہ اس عورت سے بیاہ کریں جسے اسکے شوہر نے طلاق دی ہو کیونکہ کاہن اپنے خدا کے لئے مقدس ہے۔

8 پس تو کاہن کو مقدس جاننا کیونکہ وہ تیرے خدا کی غذا گذرانتا ہے۔سو وہ تیری نظر میں مقدس ٹھہرے کیونکہ میں خداوند جو تمکو مقدس کرتا ہوں قدوس ہوں۔

9 اور اگر کاہن ککی بیٹی فاحشہ بنکر اپنے آپ کو ناپاک کرے تو وہ اپنے باپ کو ناپاک ٹھہراتی ہے۔وہ عورت آگ میں جلائی جائے۔

10 اور وہ جو اپنے بھایئوں کے درمیان سردار کاہن ہو جسکے سر پر مسح کرنے کا تیل ڈالا گیا اور جو پاک لباس پہننے کے لئے مخصوص کیا گیا وہ اپنے سر کے بال بکھرنے نہ دے اور نہ اپنے کپڑے نہ پھاڑے۔

11 وہ کسی مردہ کے پاس نہ جائے اور نہ اپنے باپ یا ماں کی خاطر اپنے آپ کو نجس کرے۔

12 اور وہ مقدس کے باہر بھی نہ نکلے اور نہ اپنے خدا کے مقدس کو بے حرمت کرے کیونکہ اسکے خدا کے مسح کرنے کے کے تیل کا تاج اس پر ہے۔میں خداوند ہوں۔

13 اور وہ کنواری عورت سے بیاہ کرے۔

14 جو بیوہ یا مطلقہ یا ناپاک عورت یا فاحشہ ہو ان سے وہ بیاہ نہ کرے بلکہ وہاپنی ہی قوم کی کنواری کو بیاہ لے۔

15 اور وہ اپنے تخم کو اپنی قوم میں ناپاک نہ ٹھہرائے کیونکہ میں خداوندہوں جو اسے مقدس کرتا ہوں۔

16  پھر خداوند نے موسی سے کہا کہ۔

17 ہارون سے کہدے کہ تیری نسل میں پشت درپشت اگر کوئی کسی طرح کا عیب رکھتا ہو تو وہ اپنے خدا کی غذا گذراننے کو نزدیک نہ آئے۔

18 خواہ کوئی ہو جس میں عیب ہو وہ نزدیک نہ آئے۔خواہ وہ اندھا ہو یا لنگڑا یا نکچٹا ہو یا زائدالاعضا۔

19 یا اسکا پاؤں ٹوٹا ہو یا ہاتھ ٹوٹا ہو۔

20 یا وہ کبڑا یا بونا ہو یا اسکی آبکھ میں کچھ نقص ہو یا کھجلی بھرا ہو یا اسکے پپڑیاں ہوں یا اسکے خصے پچکے ہوں۔

21 ہارون کاہن نسل میں سے کوئی جو عیب دار ہو خداوند کی آتشین قربانیاں گذراننے کو نزدیک نہ آئے۔وہ عیب دار ہے۔وہ ہر گزاپنے خدا کی غذا گذراننے کو پاس نہ آئے۔

22 وہ اپنے خدا کی نہایت ہی مقدس اور پاک دونوں طرح کی روٹی کھائے۔

23 لیکن پردہ کے اندر داخل نہ ہو مذبح کے پاس آئے اسلئے کہ وہ عیب دار ہے تا ایسا نہ ہو کہ وہ میرے مقدس مقاموں کو بے حرمت کرے کیونکہ میں خداوند انکا مقدس کرنے والا ہوں۔

24 سو موسی نے ہارون اور اسکے بیٹوں اور سب بنی اسرائیل سے یہ باتیں کہیں۔

  احبار 22

1 اور خداوند نے موسی سے کہا۔

2  ہارون اور اسکے بیٹوں سے کہہ کہ وہ بنی اسرائیل کی پاک چیزوں سے جنکو وہ میرے لئے مقدس کرتے ہیں اپنے آپکو بچائے رکھیں اور میرے پاک نام کو بے حرمت نہ کریں۔

3 انکو کہدے کہ تمہاری پشت درپشت کو کوئی تمہاری نسل میں سے اپنی ناپاکی کی حالت میں ان پاک چیزوں کے پاس جائے جنکو بنی اسرائیل خداوند کے لئے مقدس کرتے ہیں وہ شخص میرے حضور سے کاٹ ڈالا جایئگا۔میں خداوند ہوں۔

4 ہارون کی نسل میں جو کوڑھی یا جریان کا مریض ہو وہ جب تک پاک نہ ہو جائے پاک چیزوںمیں سے کچھ نہ کھائے اور جو کوئی ایسی چیز کو جو مردہ کے سبب سے ناپاک ہو گئی ہے یا اس شخص کو جسکی دھات بہتی ہو چھوئے۔

5 یا جو کوئی کسی رینگنے والے جاندار کو جسکے چھونے سے وہ ناپاک ہو سکتا ہے چھوئے یا کسی ایسے شخص کو چھوئے جس سے اسکی ناپاکی خواہ وہ کسی قسم کی ہو اسکو بھی لگ سکتی ہو۔

6 تو وی آدمی جو ان میں سے کسی کو چھوئے شام تک ناپاک رہیگا اور جب تک پانی سے غسل نہ کرلے پاک چیزوں میں سے کچھ نہ کھائے۔

7 اور وہ اس وقت پاک ٹھہریگا جب آفتاب غروب ہو جائے۔اسے بعد وہ پاک چیوں میں سے کھائے کیونکہ یہ اسکی خوراک ہے۔

8 اور مردار یا درندہ کے پھاڑے ہوئے جانور کو کھانے سے وہ اپنے آپکو نجس نہ کرلے۔میں خداوند ہوں۔

9 اسلئے وہ میری شرع کو مانیں تا نہ ہو کہ اسکے سبب سے انکے سر گناہ لگے اور اسکی بے حرمتی کرنے کی وجہ سے وہ مربھی جائیں۔میں خداوند انکا مقدس کرنے والا ہوں۔

10 کوئی اجنبی پاک چیز کو نہ کھانے پائے خواہ وہ کاہن ہی کے ہاں ٹھہر ہو یا اسکا نوکر ہو تو بھی وہ کوئی پاک چیز نہ کھائے۔

11 لیکن وہ جسے جکاہن نے اپنے زر سے خریدا ہو اسے کھا سکتا ہےاور وہ جو اسکے گھر میں پیدا ہوئے ہوں وہ بھی اسکے کھانے میں سے کھائیں۔

12 اگر کاہن کی بیٹی کسی اجنبی سے بیاہی گئی ہو تو وہ پاک چیزوں کی قربانی میں سے کچھ نہ کھائے۔(13پر اگر کاہن کی بیٹی بیوہ ہو جائے یا مطلقہ ہو اور بے اولاد ہو اور لڑکپن کے دنوں کی طرح اپنے باپ کے گھر میں پھر آکر رہے تو وہ اپنے باپ کے کھانے میں سے کھائے لیکن کوئی اجنبی اسے نہ کھائے۔

13  

14 اور اگر کوئی نادانستہ پاک چیز کو کھا جائے تو وہ اسکے پانچویں حصہ کے برابر اپنے پاس سے اس میں ملا کر وہ پاک چیز کاہن کو دے۔

15 اور وہ بنی اسرائیل کی پاک چیزوں کو جنکو وہ خداوند کی نذر کرتے ہوں بے حرمت کرکے۔

16 انکے سر اس گناہ کا جرم نہ لادیں جو انکی پاک چیزوں کے کھانے سے ہو گا کیونکہ میںخداوند انکا مقدس کرنے والا ہوں۔

17 اور خداوند نے موسی سے کہا۔

18  ہارون اور اسکے بیٹوں اور سب بنی اسرائیل سے کہہ کہ اسرائیل کے گھرانے کا یا ان پردیسیوں میں سے جو اسرائیلیوں کے درمیان رہتے ہیں جو کوئی شخص اپنی نقربانی لائے خواہ وہ کوئی منت کی قربانی ہو یا رضا کیقربانی جسے وہ سوختنی قربانی کے طور پر خداوند کے حضور گذرانا کرتے ہیں۔

19 تو اپنے مقبول ہونے کے لئے تم بیلوں یا بروں یا بکروں میں سے بے عیب نر چڑھانا۔

20 اور جس میں عیب ہو اسے نہ چڑھانا کیونکہ وہ تمہاری طرف سے مقبول نہ ہو گا۔

21 اور کو کوئی اپنی منت پوری کرنے کے لئے یا رضا کی قربانی کے طور پر گائے بیل یا بھیڑ بکری میں سے سلامتی کا ذبیحہ خداوند کے حضور گذرانے تو وہ جانور مقبول ٹھہرنے کے لئے بے عیب ہو۔اس میں کوئی نقص نہ ہو۔

22 جو اندھا یا شکستہ عضو یا لولا ہو یا جسکے رسولی یا کھجلی یا پپڑیاں ہوں ایسوں کو خداوند کے حضور چڑھانا اور نہ مذبح پر انکی آتشین قربانی خداوند کے حضور گذراننا۔

23 جس بچھڑے یا برے کا کوئی عضو زیادہ یا کم ہو اسے تو رضا کی قربانی کے طور گذران سکتا ہے پر منت پوری کرنے کے لئے وہ مقبول نہ ہوگا۔

24 جس جانور کے خصے کچلے ہوئے یا چور کئے ہوئے یا ٹوٹے یا کٹے ہوئے ہوں اسے تم خداوند کے حضور نہ چڑھانا اور نہ اپنے ملک میں ایسا کام کرنا۔

25 اور نہ ان میں سے کسی کو لیکر تم اپنے خدا کی غذا پردیسی یا اجنبی کے ہاتھ سے چڑھوانا کیونکہ انکا بگاڑ ان میں موجود ہوتا ہے۔ان میں عیب ہے۔سو وہ تمہاری طرف سے مقبول نہ ہونگے۔

26 اور خداوند نے موسی سے کہا۔

27 جا وقت بچھڑا یا بھیڑ یا بکری کا بچہ پیدا ہو تو سات دن تک وہ اپنی ماں کے ساتھ رہےاور آٹھویں دن سے اسکے بعد سے وہ خداوند کی آتشین قربانی کے لئے مقبول ہو گا۔

28 اور خواہ گائے ہو یا بھیڑ بکری تم اسے اور اسکے بچے دونوں کو ایک ہی دن ذبح نہ کرنا۔

29 اور جب تم خداوند کے شکرانہ کا ذبیحہ قربانی کرو تو اسے اس طرح قربانی کرنا کہ تم مقبول ٹھہرو۔

30 اور وہ اسی دن کھا بھی لیا جائے۔تم اس میں سے کچھ بھی دوسرے دن کی صبح تک باقی نہ چھوڑنا۔میں خداوند ہوں۔

31 سو تم میرے حکموں کو ماننا اور ان پر عمل کرنا۔ میں خداوند ہوں۔

32 تم میرے پاک نام کو ناپاک نہ ٹھہرانا کیونکہ میں بنی اسرائیل کے درمیان ضرورہی پاک مانا جاؤنگا۔میں خداوند مقدس کرنے والا ہوں۔

33  جو تمکو ملک مصر سے نکال لایا ہوں تاکہ تمہارا خدا بنا رہوں۔میں خداوند ہوں۔

  احبار 23

1 اور خداوند نے موسی سے کہا کہ۔

2 بنی اسرائیل سے کہہ کہ خداوند کی عیدیں جنکا تمکو مقدس مجعوں کے لئے اعلان دینا ہوگا میری وہ عیدیں یہ ہیں۔

3 چھ دن کام کاج کیا جائے پر ساتویں دن خاص آرام کا اور مقدس مجمع کا سبت ہے۔اس روز کسی طرح کا کام نہ کرنا۔وہ تمہاری سب سکونت گاہوں میںخداوند کا سبت ہے۔

4 خداوند کی عیدیں جنکا اعلان تمکو مقدس مجمعوں کے لئے وقت معین پر کرنا ہوگا سو یہ ہیں۔

5 پہلے مہینے کی چودھویں تاریخ کو شام کے وقت خداوند کی فسح ہوا کرے۔

6  اور اسی مہینے کی پندرھویں تاریخ کو خداوند کے لئے عید فطر ہو۔اس میں تم سات دن تک بے خمیری روٹی کھانا۔

7 پہلے دن تمہارا مقدس مجمع ہو۔اس میں تم کوئی خادمانہ کام نہ کرنا۔

8 اور ساتویں دن تم خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا اور ساتویں دن پھر مقدس مجمع ہو۔اس روز تم کوئی خادمانہ کام نہ کرنا۔

9 اور خداوند نے موسی سے کہا۔

10 بنی اسرائیل سے کہہ کہجب تم اس ملک میں جو میں تمکو دیتا ہوں داخل ہو جاؤ اور اسکی فصل کاٹو تو تم اپنی فصل کے پہلے پھلوں کا ایک پولا کاہن کے پاس لانا۔

11 اور وہ اسے خداوند کے حضور ہلائے تاکہ وہ تمہاری طرف سے قبول ہو اور کاہن اسے سبت کے دوسرے دن صبح کو ہلائے۔

12 اور جس دن تم پولے کو ہلواؤاسی دن ایک نر بے عیب یکسالہ برہ سوختنی قربانی کے طور پر خداوند کے حضور گذراننا۔

13 اور اسکے ساتھ نذرکی قربانی کے لئے تیل ملا ہوا میدہ ایفہ کے دو دہائے حصہ کے برابر ہو تاکہ وہ آتشین قربانی کے طور پر خداوند کے حضور راحت انگیز خوشبو کے لئے جلائیجائے اور اسکے ساتھ کا تپاون ہیں کے چوتھے حصہ کے برابر مے لیکر کرنا۔

14 اور جب تک تم اپنے خدا کے لئے یہ چڑھاوا نہ لے آؤ اس دن تک نئی فصل کی روٹی یا بھنا ہوا اناج یا ہری بالیں ہرگز نہ کھانا۔تمہاری سب سکونت گاہوں میں پشت در پشت ہمیشہ یہی آئین رہیگا۔

15 اور تم سبت کے دوسرے دن سے جس دن ہلانے کی قربانی کے لئے بولا لاؤ گے گننا شروع کرنا جب تک سات سبت پورے نہ ہوجائیں۔

16 اور ساتویں سبت کے دوسرے دن تک پچاس دن لینا۔تب تم خداوند کے لئے نذرکی نئی قربانی گراننا۔

17 تم اپنے گھروں میں سے ایفہ کے دو دہائی حصہ کے وزن کے میدہ کے دو گردے ہلانے کی قربانی کے لئے آنا۔وہ خمیر کے ساتھ پکائے جائیں تاکہ خداوند کے لئے پہلے پھل ٹھہریں۔

18 اور ان گردوں کے ساتھ ہی تم سات یکسالہ بے عیب برے اور ایک بچھڑا اور دو مینڈھے لونا تاکہ وہ اپنی اپنی نذر کی قربانی اور تپاون کے ساتھ خداوند کے حضور سوختنی قربانی کے طور پر گذرانے جائیں اور خداوند کے حضور راحت انگیز خوشبو کی آتشین قربانی ٹھہریں

19 اور تم خطا کی قربانی کے لئے ایک بکرا اور سلامتی کے ذبیحہ کے لئے دو یکسالہ نر برے چڑھانا۔

20 اور کاہن انکو پہلے پھل کے دونوں گردوں کے ساتھ لیکر ان دونوں بروں سمیت ہلانے کی قربانی کے طور پر خداوند کے حضور ہلائے۔وہ خداوند کے لئے مقدس اور کاہن کا حصہ ٹھہریں۔

21 اور تم عین اسی دن اعلان کردینا۔۔ اس روز تمہارا مقدس مجمع ہو۔ تم اس دن کوئی خادمانہ کام نہ کرنا۔تمہاری سب سکونت گاہوں میں پشت در پشت سدا یہی آئین رہیگا۔

22  اور جب تم اپنی زمین کی پیداوار کی فصل کاٹو تو تو اپنے کھیت کو کونے کونے تک پورا نہ کاٹنا اور نہ اپنی فصل کی گری پڑی بالوں کو جمع کرنا بلکہ انکو غربیوں اور مسافروں کے لئے چھوڑ دینا۔ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

23 اور خداوند نے موسی سے کہا۔

24 بنی اسرائیل سے کہہ کہ ساتویں مہینے کی پہلی تاریخ تمہارے لئے خاص آرام کا دن ہو۔اس میں یادگاری کے لئے نرسنگے پھونکے جائیں۔اور مقدس مجمع ہو۔

25 تم اس روز کوئی خادمانہ کام نہ کرنا اور خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا۔

26 اور خداند نے موسی سے کہا۔

27 اسی ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ کو کفارہ کا دن ہے۔اس روز تمہارا مقدس مجمع ہو اور تم اپنی جانوں کو دکھ دینا اور خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا۔

28 تم اس دن کسی طرح کاکام نہ کرنا کیونکہ وہ کفارہ کا دن ہے جس میں خداوند تمہارے خدا کے حضور تمہارے لئے کفارہ فیا جایئگا۔

29 جو شخص اس دن اپنی جان کو دکھ نہ دے وہ اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جایئگا۔

30 اور جو شخص اس دن کسی طرح کاکام کرے اسے میں اسکے لوگوں میں سے فنا کردونگا۔

31 تم کسی طرح کا کام مت کرنا۔تمہاری سب سکونت گاہوں میں پشت در پشت سدا یہی آئین رہیگا۔

32 یہ تمہارے لئے خاص آرام کا سب ہو۔اس میں تم اپنی جانوں کو دکھ دینا۔تم اس مہینے کی نویں تاریخ کی شام سے دوسری شام تک اپنا سبت ماننا۔

33 اور خداوند نے موسی سے کہا۔

34 بنی اسرائیل سے کہہ کہ اسی ساتویں مہینے کی پندرھویں تاریخ سے لیکر سات دن تک خداوند کے لئے عید خیام ہوگی۔

35  پہلے دن مقدس مجمع ہو۔ تم اس دن کوئی خادمانہ کام نہ کرنا۔

36 تم ساتویں دن برابر خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا۔آٹھویں دن تمہارا مقدس مجمع ہو اور پھر خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا۔ وہ خاص مجمع ہے۔اس میں کوئی خادمانہ کام نہ کرنا۔

37 یہ خداوند کی مقرر عیدیں ہیں جن میں تم مقدس مجمعوں کا اعلان کرنا تاکہ خداوند کے حضور آتشین قربانی اور سوختنی قربانی خداوند کی قربانی اور ذبیحہ اور تپاون ہر ایک اپنے اپنے معین دن میں گذرانا جائے۔

38  ماسوا انکے خداوند کے سبتوں کو ماننا اور اپنے ہدیوں اور منتوں اور رضا کی قربانیوں کو جو تم خداوند کے حضور لاتے ہو گذراننا۔

39 اور ساتویں مہینے کی پندرھویں تاریخ سے جب تم زمین کی پیداوار جمع کر چکو تو سات دن تک خداوند کی عید ماننا۔پہلا دن خاص آرام کا ہو اور آتھویں دن بھی خاص آرام ہی کا ہو۔

40 سو تم پہلے دن خوشنما درختوں کے پھل اور کھجور کی ڈالیاں اور گھنے درختوں کی شاخیں اور ندیوں کی بیدمجنوں لینا اور تم خداوند اپنے خدا کے آگے سات دن تک خوشی منانا۔

41 اور تم ہر سال خداوند کے لئے سات روز تک یہ عید مانا کرنا،تمہاری نسل در نسل سدا یہی آئین رہیگا کہ تم ساتویں مہینے اس عید کو مانو۔

42  سات روز تک برابر تم سایبانوں میں رہنا۔جتنے اسرائیل کی نسل کے ہیں سب کے سب سایبانوں میں رہیں۔

43 تا کہ تمہاری نسل کو معلوم ہو کہ جب میں بنی اسرائیل کو ملک مصر سے نکالکر لارہا تھا تو میں نے انکو سایبانوں میں ٹکایا تھا۔میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

44  سو موسی نے بن اسرائیل کو خداوند کی مقرر عیدیں بتادیں۔

  احبار 24

1 اور خداوند نے موسی سے کہا۔

2  بنی اسرائیل کو حکم کر کہ وہ تیرے پاس زیتون کا کاٹ کر نکالا ہوا خالص تیل روشنی کےلئے لائیں تاکہ چراغ ہمیشہ جلتا رہے۔

3 ہارون اسے شہادت کے پردہ کے باہر خیمہ اجتماع میں شام سے صبح تک خداوند کے حضور قرینہ سے رکھا کرے۔تمہاری نسل در نسل سدا یہی آئین رہیگا۔

4 وہ ہمیشہ ان چراغوں کو ترتیب سے پاک شمعدان پر خداوند کے حضور رکھا کرے۔

5 اور تو میدہ لیکر بارہ گردے پکانا۔ہر ایک گردہ میں ایفہ کے دوہائی حصہ کے برابر میدہ ہو۔

6 اور تو انکو دوقطاریں کرکے ہر قطار میں چھ چھ روٹیاں پاک میز پر خداوند کے حضور رکھنا۔

7 اور تو ہر ایک قطار پر خالص لبان رکھنا تاکہ وہ روٹی پر یادگاری یعنی خداوند کے حضور آتشین قربانی کے طور پر ہو۔

8 وہ سدا ہر سبت کے روز انکو خداوند کے حضور ترتیب دیا کرے کیونکہ یہ بنی اسرائیل کی جانب سے ایک دائمی عہد ہے۔

9 اور یہ روٹیاں ہارون اور اسکے بیٹوں کی ہونگی۔وہ انکو کسی پاک جگہ میں کھائیں کیونکہ وہ ایک جاودانی آئین کے مطابق خداوند کی آئتشین قربانیوں میں سے ہارون کے لئے نہایت پاک ہیں۔

10 اور ایک اسرائیلی عورت کا بیٹا جسکا باپ مصری تھا اسرائیلیوں لشکرگاہ میں آپس میں مار پیٹ کرنے لگے۔

11 اور اسرائیلی عورت کے بیٹے نے پاک نام پر کفر بکا اور لعنت کی۔تب لوگ اسے موسی کے پاس لے گئے۔اسکی ماں کا نام سلومیت تھا جو دبری کی بیٹی تھی جو دان کے قبیلہ کا تھا۔

12 اور انہوں نے اسے حوالات میں ڈال دیا تاکہ خداوند کی جانب سے اس بات کا فیصلہ ان پر ظاہر کیا جائے۔

13 تب خداوند نے موسی سے کہا کہ۔

14 اس لعنت کرنے والے کو لشکر گاہ کے باہر نکالکر لے جا اور جتنوں نے اسے لعنت کرتے سنا وہ سب اپنے اپنے ہاتھ اسکے سر پر رکھیں اور ساری جماعت اسے سنگسار کرے۔

15 اور تو بنی اسرائیل سے کہہ دے کہ جو کوئی اپنے خدا پر لعنت کرے اسکا گناہ اسی کے سرلگیگا۔

16 اور وہ جو خداوند کے نام پر کفر بکے ضرور جان سے مارا جائے۔ساری جماعت اسے قطعی سنگسار کرے خواہ وہ دیسی ہو یا پردیسی جب وہ پاک نام پر کفر بکے تو وہ ضرور جان سے مارا جائے۔

17 اور جو کوئی کسی آدمی کو مار ڈالے وہ رور جان سے مارا جائے۔

18 اورجو کوئی کسی چوپائے کو مار ڈالے وہ اسکا معاوضہ جان کے بدلے جان دے۔

19 اور اگر کوئی شخص اپنے ہمسایہ کو عیب دار بنادے تو جیسا اس نے کیا ویسا ہی اس سے کیا جائے۔

20 یعنی عضو توڑنے کے بدلے عضو توڑنا ہو اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت جیسا عیب اس نے دوسرے آدمی میں پیدا کردیا ہے ویسا ہی اس میں بھی کردیا جائے۔

21  الغرض جو کوئی کسی چوپائے کو مارڈالے وہ اسکا معاوضہ دے پر انسان کا قاتل جان سے مارا جائے ۔

22 تم ایک ہی طرح کا قانون دیسی اور پردیسی دونوں کے لئے رکھنا کیونکہ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

23  اور موسی نے یہ بن اسرائیل کو بتایا۔پس وہ اس لعنت کرنے والے کو نکالکر لشکر گاہ کے باہر لے گئے اور اسے سنگسار کر دیا۔سو بنی اسرائیل نے جیسا خداوند نے موسی کو حکم دیا تھا ویسا ہی کیا۔

  احبار 25

1 اور خداوند نے کوہ سینا پر موسی سے کہا کہ ۔

2 بنی اسرائیل سے کہہ کہ جب تم اس ملک میں جو میں تمکو دیتا ہوں داخل ہو جاؤ تو اسکی زمین بھی خداوند کے لئے سبت کو مانے۔

3 تو اپنے کھیت کو چھ برس بونا اور اپنے انگورستان کو چھ برس چھانٹنا اور اسکا پھل جمع کرنا۔

4 لیکن ساتویں سال زمین کے لئے خاص آرام کا سبت ہو۔یہ سبت خداوند کے لئے ہو۔اس میں تو نہ اپنے کھیت کو بونا اور نہ اپنے انگوستان کو چھانٹنا۔

5 اور نہ اپنی خودرد فصل کو کاٹنا اور نہ اپنی بے چھٹی تاکوں کے انگوروں کو توڑنا۔یہزمین کے لئے خاص آرام کا سال ہو۔

6 اور زمین کا یہ سبت تیرے اور تیرے غلاموں اور تیری لونڈیوں اور مزدوروں اور ان پردیسیوں کے لئے جو تیرے ساتھ رہتے ہیں تمہاری خوراک کا باعث ہوگا۔

7 اور اسکی ساری پیدوار تیرے چوپایوں اور تیرے ملک کے اور جانوروں کے لئے خوش ٹھہریگی۔

8 اور تو برسوں کے سات سبتوں کو یعنی سات گنا سات سال گن لینا اور تیرے حساب سے برسوں کے سات سبتوں کی مدت کل انچاس سال ہونگے۔

9 تب تو ساتویں مہینے کی دس کو بڑا نرسنگا سے پھنکوانا۔تم کفارہ کے روز اپنے سارے ملک میں یہ نرسنگا پھنکوانا۔

10 اور تم پچاسویں برس مقدس جاننا اور تمام ملک میں سے باشندوں کے لئے آزادی کی منادی کرانا۔یہ تمہارے لئے یوبلی ہو۔اس میں تم میں سے ہر ایک اپنی ملکیت کا مالک ہو اور ہرشخص اپنے خاندان میں پھر شامل ہو جائے۔

11 وہ پچاسواںبرس تمہارے لئے یوبلی ہو۔تم اس میں کچھ نہ بونا اور نہ اسے جو اپنے آپ پیدا ہو جائےکاٹنا اور نہ بے چھڑی تاکوں کا انگورجمع کرنا۔

12  کیونکہ وہ سال یوبلی ہوگا۔سو وہ تمہارے لئے مقدس ٹھہرے۔تم اسکی پیداوار کو کھیت سے لے لیکر کھانا۔

13 اس سال یوبلی میں میں تم میں سے ہر ایک اپنی ملکیت کا پھر مالک ہو جائے۔

14 اور اگر تو اپنے ہمسایہ کے ساتھ کچھ بیچے یا اپنے ہمسایہ سے کچھ خریدے تو تم ایک دوسرے پر اندھیرے نہ کرنا۔

15 یوبلی کے بعد جتنے برس گذرے ہوں انکے شمار کے موافق تو اپنے ہمسایہ سے اسے خریدنا اور وہ اسے فصل کے برسوں کے شمار کے مطابق تیرے ہاتھ بیچے۔

16 جتنے زیادہ برس ہوں اتنا ہی دام زیادہ کرنا اور جتنے کم برس ہوں اتنی ہی اسکی قیمت گھٹانا کیونکہ برسوں کے شمار کے موافق وہ انکی فصل تیرے ہاتھ بیچتا ہے۔

17 اور تم ایک دوسرے پر اندھیرنہ کرنا بلکہ تو اپنے خدا سے ڈرتے رہنا کیونکہ میں خداوند تمہارا ہوں۔

18 سو تم میری شریعت پر عمل کرنا اور میرے حکموں کو ماننا اور ان پر چلنا تو تم اس ملک میں امن کے ساتھ بسے ہوگے۔

19 اور زمین پھلیگی اور تم پیٹ بھر کر کھاؤگے اور وہاں امن کے ساتھ رہا کروگے۔

20 اور اگر تمکو خیال ہو کہ ہم ساتویں برس کیا کھائینگے؟کیونکہ دیکھو ہمکو نہ تو بونا ہے اور نہ اپنی پیداوار کو جمع کرنا ہے۔

21 تو میں چھٹے ہی برس ایسی برکت تم پر نازل کرونگا کہ تینوں سال کے لئے کافی غلہ پیدا ہو جایئگا۔

22 اور آٹھویںبرس پھر جوتنا بونا اور پچھلا غلہ کھاتے رہنا بلکہ جب تک نویں سال کے بوئے ہوئے کی فصل نہ کاٹ لو اس وقت تک وہی پچھلا غلہ کھاتے رہوگے۔

23 اور زمین ہمیشہ کے لئے بیچی نہ جائے کیونکہ زمین میری ہے اور تم میرے مسافر اور مہمان ہو۔

24 بلکہ تم اپنی ملکیت کے ملک میں ہر جگہ زمین کو چھڑا لینے دینا۔

25 اور اگر تمہارا بھائی مفلس ہو جائے اور اپنی ملکیت کا کچھ حصہ بیچ ڈالے تو جو اسکا سب سے قریبی رشتہ دار ہے وہ آکر اسکو جسے اسکے بھائی نے بیچ ڈالا ہے چھڑا لے۔

26 اور اگر اس آدمی کا کوئی نہ ہو جو اسے چھڑائے اور وہ خود مالدار ہو جائے اور اسکے چھڑانے کے لئے اسکے پاس کافی ہو۔

27 تو وہ فروخت کے بعد کے برسوں کو لنگر باقی دام اسکو جسکے ہاتھ زمین بیچی ہے پھیردے۔تب وہ پھر اپنی ملکیت کا مالک ہو جائے۔

28 لیکن اگر اس میں اتنا مقدورنہ ہو کہ اپنی زمین واپس کرالے تو جو کچھ اسس نے بیچ ڈالا ہے وہ سال یوبلی تک خریدار کے ہاتھ میں رہے اور سال یوبلی میں چھوٹ جائے۔تب یہ آدمی اپنی ملکیت کا پھر مالک ہو جائے۔

29 اور اگر کوئی شخص رہنے کے ایسے مکان کو بیچے جو کسی فصیل دار شہر میں ہو تو وہ اسکے بک جانے کے بعد سال بھر کے اندر اندر اسے چھڑا سکیگا یعنی پورے ایک سال تک وہ اسے چھڑانے کا حقدار رہیگا۔

30 اور اگر وہ پورا ایک سال کی میعاد کے اندر چھڑایا نہ جائے تو اس فصیل دار شہر کے مکان پر خریدار کا نسل در نسل دائمہ قبضہ ہو جائے اور وہ سال یوبلی میں بھی نہ چھوٹے۔

31 لیکن جن دیہات کے گرد کوئی فصیل نہیں ان کے مکانوں کا حساب ملک کے کھیتوں کی طرح ہوگا۔وہ چھڑائے بھی جا سکینگے اور سال یوبلی میں وہ چھوٹ بھی جایئنگے۔

32 تو بھی لاویوں کے جو شہر ہیں لاوی اپنی ملکیت کے شہروں کے مکانوں کو چاہے کسی وقت چھڑالیں۔

33 اور اگر کوئی دوسرا لاوی انکو چھڑا لے تو وہ مکان جو بیچا گیا اورع اسکی ملکیت کا شہر دونوں سال یوبلی میں چھوٹ جائیں کیونکہ جو مکان لاویوں کے شہروں میں ہیں وہی بنی اسرائیل کے درمیان لاویوں کی ملکیت ہیں۔

34  پر انکے شہروں کی نواحی کے کھیت نہیں بک سکتے کیونکہ وہ انکی دائمی ملکیت ہیں۔

35 اور اگر تیرا کوئی بھائی مفلس ہو جائے اور وہ تیرے سامنے تنگ دست ہو تو تو اسے سنبھالنا۔وہ پردیسی اور مسافر کی طرح تیرے ساتھ رہے۔

36 تو اس سے سود یا نفع مت لینا بلکہ اپنے خدا کا خوف رکھنا تاکہ تیرا بھائی تیرے ساتھ زندگی بسر کرسکے۔

37 تو اپنا روپیہ اسے سود پر مت دینا اور اپنا کھانا بھی اسے نفع کے خیال سے نہ دینا۔

38 میں خداوند تمہارا خدا ہوں جو تمکو اسی لئے ملک مصر سے نکالکر لایا کہ ملک کنعان تمکو دوں اور تمہارا خدا ٹھہروں۔

39 اور اگر تیرا کوئی بھائی تیرے سامنے ایسا مفلس ہو جائے کہ اپنے کو تیرے ہاتھ بیچ ڈالے تو تو اس سے غلام کی مانند خدمت نہ لینا۔

40 بلکہ وہ مزدور اور مسافر کی مانند تیرے ساتھ رہے اور سال یوبلی تک تیری خدمت کرے۔

41 اسکے بعد وہبال بچوں سمیت تیرے پاسسے چلا جائے اور اپنے گھرانے کے پاس اور اپنے باپ دادا کی ملکیت کی جگہ کو لوٹ جائے۔

42 اسلئے کہ وہ میرے خادم ہیں جنکو میں ملک مصر سے نکالکر لایا ہوں۔وہ غلاموں کی طرح بیچے نہ جائیں۔

43 تو ان پر سختی سے حکمرانی نہ کرنا بلکہ اپنے خدا سے ڈرتے رہنا۔

44 اور تیرے جو غلام اور تیری جو لونڈیاں ہوں وہ ان قوموں میں سے ہوں جو تمہارے چوگرد رہتی ہیں۔ان ہی میں سے تم غلام اور لونڈیاں خریدا کرنا۔

45 ماسوا انکے ان پردیسیوں کے لڑکے بالوں میں سے بھی جو تم میں بودباش کرتے ہیں اور انکے گھرانوں میں سے جو تمہارے ملک میں پیدا ہوئے اور تمہارے ساتھ ہیں تم خریدا کرنا اور وہ تمہاری ہی ملکیت ہونگے۔

46 اور تم انکو میراث کے طور پر اپنی اولاد کے نام کردینا کہ وہ انکی موروثی ملکیت ہوں۔ان میں سے تم ہمیشہ اپنے لئے غلام لیاکرنا لیکن بنی اسائیل جو تمہارے بھائی ہیں ان میں سے کسی پر تم سختی سے حکمرانی نہ کرنا۔

47 اور اگر کوئی پردیسی یا مسافر جو تیرے ساتھ ہو دولتمند ہو جائے اور تیرا بھائی اسکے سامنے مفلس ہو کر اپنے آپ کو اس پردیسی یا مسافر یا پردیسی کے خاندان کے کسی آدمی کے ہاتھ بیچ ڈالے۔

48 تو بک جانے کے بعد وہ چھڑایا جا سکتا ہے۔اسکے بھایئوں میں سے کوئی اسے چھڑا سکتا ہے۔

49 یا اسکا چچا یا تاؤ یا اسکے چچا یا تاؤ کا بیٹا یا اسکے خاندان کا کوئی اور آدمی جو اسکا قریبی رشتہ دار ہو وہ اسکو چھڑا سکتا ہے یا اگر وہ مالدار ہو جائے تو وہ اپنا فدیہ دیکر چھوٹ سکتا ہے۔

50 وہ اپنے خریدار کے ساتھ اپنے کو فروخت کردینے کے سال سے لیکر یوبلی تک حساب کرے اور اسکا حساب مزدور کے ایام کی طرح اسکے ساتھ ہوگا۔

51 اگر یوبلی کے ابھی بہت سے برس باقی ہوں تو جتنے روپوں میں وہ خریدا گیا تھا ان میں سے اپنے چھوٹنے کی قیمت اتنے ہی برسوں کے حساب کے مطابق پھیردے۔

52 اور اگر سال یوبلی کے تھوڑے سے برس رہگئے ہوں تو اسکے ساتھ حساب کرے اور اپنے چھوٹنے کی قیمت اتنے ہی برسوں کے مطابق اسے پھیردے۔

53  اور وہ اس مزدور کی طرح اپنے آقا کے ساتھ رہے جسکی اجرت سال بسال ٹھہرائی جاتی ہو اور اسکا آقا اس پر تمہارے سامنے سختی سے حکومت نہ کرنے پائے۔

54 اور اگر وہ ان طریقوں سے چھڑایا نہ جائے تو سال یوبلی میں بال بچوں سمیت چھوٹ جائے۔

55 کیونکہ بنی اسرائیل میرے لئے خادم ہیں۔وہ میرے خادم ہیں جنکو میں ملک مصر سے نکالکر لایا ہوں ۔میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

  احبار 26

1 تم اپنے لئے بت نہ بنانا اور نہ کوئی تراشی ہوئی مورت یا لاٹ اپنے لئے کھڑی کرنا اور نہ اپنے ملک میں کوئی رشتہ دار پتھر رکھنا کہ اسے سجدہ کرو اسلئے کہ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

2 تم میرے سبتوں کو ماننا اور میرے مقدس کی تعظیم کرنا۔میں خداوند ہوں۔

3 اگر تم میری شریعت پر چلو اور میرے حکموں کو مانواور ان پر عمل کرو۔

4 تو میں تمہارے لئے بروقت مینہ برساؤنگا اور زمین سے اناج پیدا ہوگا اور میدان کے درخت پھلینگے۔

5 یہاں تک کہ انگور جمع کرنے کے وقت تک تم داوتے رہوگے اور جوتنے بونے کے وقت تک انگور جمع کرو گے اورپیٹ بھر اپنی روٹی کھایا کروگے اور چین سے اپنے ملک میں بسے رہو گے۔

6 اور میں ملک میں امن بخشونگا اور تم سوؤ گے اور تمکو کوئی نہیں ڈرائیگا اور میں برے درندوں کو ملک سے نیست کردونگا اور تلوار تمہارے ملک میں نہیں چلیگی ۔

7 اور تم اپنے دشمنوں کا چیچھا کرو گے اور وہ تمہارے آگے آگے تلوار سے مارے جائینگے۔

8 اور تمہارے پانچ آدمی سو کو رگیدینگےاور تمہارے سو آدمی دس ہزار کو کھدیڑ دینگے اور تمہارے دشمن تلوار سے تمہارے آگے آگے مارے جائینگے۔

9 اور میں تم پر نظر عنایت رکھونگا اور تمکو برومند کرونگا اور بڑھاؤنگا اور جو میرا عہد تمہارے ساتھ ہے اسے پورا کرونگا۔

10 اور تم عرصہ کا ذخیرہ کیا ہوا پرانا اناج کھاؤ گے اور نئے کے سبب سے پرانے کو نکال باہر کروگے۔

11 اور میں اپنا مسکن تمہارے درمیان قائم رکھونگا اور میری روح تم سے نفرت نہ کریگی۔

12 اور میں تمہارے درمیان چلا پھرا کرونگا اور تمہارا خدا ہونگا اور تم میری قوم ہوگے۔

13 میں خداوند تمہارا خدا ہوں جو تمکو ملک مصر سے اسی ل۴ے نکالکر لے آیا کہ تم انکے غلام نہ رہو اور میں نے تمہارے جوئے کی چوبیں توڑ ڈالی ہیں اور تمکو سیدھا کھڑا کرکے چلایا۔

14 لیکن اگر تم میری نہ سنو اور ان سب حکموں پر عمل نہ کرو۔

15 اور میری شریعت کو ترک کرو اور تمہاری روحوں کو میرے فیصلوں سے نفرت ہو اور تم میرے سب حکموں پر عمل نہ کرو بلکہ میرے عہد کو توڑو۔

16 تو میں بھی تمہارے ساتھ اس طرح پیش آؤنگا کہ دہشت اور تپ دق اور بخار کو تم پر مقرر کردونگا جو تمہاری آنکھوں کو چوپٹ کردینگے اور تمہاری جان کو گھلاڈالینگے اور تمہاری بیج بونا فضول ہوگا کیونکہ تمہارے دشمن اسکی فصل کھائینگے۔

17 اور میں خود بھی تمہارا مخالف ہو جاؤنگا اور تم اپنے دشمنوں کے آگے شکست کگھاوگے اور جنکو تم سے عداوت ہے وہی تم پر حکمرانی کرینگے اور جب کوئی تمکو رگیدتا بھی نہ ہوگا تن بھی تم بھاگو گے۔

18 اور اگر اتنی باتوں پر بھی تم میری نہ سنو تو میں تمہارے گناہوں کے باعث تمکو سات گنی سزا اور دونگا۔

19 اور میں تمہاری شہزوری کے فخر کو توڑڈالونگا اور تمہارے لئے آسمان کو لوہے کی طرح اور زمین کو پیتل کی مانند کردونگا۔

20 اور تمہاری قوت بے فائدہ صرف ہوگی کیونکہ تمہاری زمین سے کچھ پیدا نہ ہوگا اور میدان کے درخت پھلنے ہی کے نہیں۔

21 اور اگر تمہارا چلن میرے خلاف ہی رہے اور تم میرا کہا نہ مانو تو میں تمہارے گناہوں کے موافق تمہارے اوپر اور سات گنی بلائیں لاؤنگا۔

22 جنگلی درندے تمہارے درمیان چھوڑ دونگا جو تمکو بے اوکلاد کردینگے اور تمہارے چوپایوں کو نیست کرینگے اور تمہارا شمار گھٹادینگے اور تمہاری سٹکیں سونی پڑجائینگی۔

23 اور اگر ان باتوں پر بھی تم میرے لئے نہ سدھرو بکہ میرے خلاف ہی چلتے رہو۔

24 تو میں بھی تمہارے خلاف چلونگا اور میں آپ ہی تمہارے گناہوں کے لئے تمکو اور سات گنا مارونگا۔

25 اور تم پر ایک ایسی تلوار چلواؤنگا جو عہد شکنی کا پورا پورا انتقام لے لیگی اور جب تم اپنے شہروں کے اندر جا جا کر اکٹھے ہو جاؤ تو میں وبا کو تمہارے درمیان بھیجونگا اور تم غنیم کے ہاتھ میں سونپ دئے جاؤگے۔

26 اور جب میں تمہاری روٹی کا سلسلہ توڑ دونگا تو دس عورتیں ایک ہی تنور میں تمہاری روٹی پکائینگی اور تمہاری ان روٹیوں کو تول تولکر دیتی جائینگی اور تم کھاتے جاؤگے پر سیر نہ ہوگے۔

27 اور اگر تم ان سب باتوں پر بھی میری نہ سنو اور میرے خلاف ہی چلتے رہو۔

28 تو میں اپنے غضب میں تمہارے بر خلاف چلونگا اور تمہارے گناہوں کے باعث تمکو سات گنی سزا بھی دونگا۔

29 اور تمکو اپنے بیٹوں کا گوشت اور اپنی بیٹیوں کا گوشت کھانا پڑیگا۔

30 اور میں تمہاری پرستش کے بلند مقاموں کو ڈھادونگا اور تمہاری سورج کی مورتوں کا کاٹ ڈالونگا اور تمہاری لاشیں تمہارے بتوں پر ڈال دونگا اور میری روح کو تم سے نفرت ہو جائیگی۔

31 اور میں تمہارے شہروں کو ویران کر ڈالونگا اور تمہارے مقدسوں کو اجاڑ بنا دونگا اور تنمہاری خوشبوی شیرین کی لپٹ کو میں سونگھنے کا بھی نہیں۔

32 اور میں ملک کو سونا کردونگا اور تمہارے دشمن جو وہاں رہتے ہیں اس بات سے حیران ہونگے۔

33 اور میں تمکو غیر قوموں میں پراگندہ کردونگا اور تمہارے پیچھے پیچے تلوار کھینچےرہونگا اور تمہارا ملک سونا ہو جائیگا اور تمہارے شہرویرانہ بن جائینگے۔

34 اور یہ زمین جب تک ویران رہیگی اور تم دشمنوں کے ملک میں ہوگے تب تک وہ اپنے سبت منائیگی۔تب ہی اس زمین کو آرام بھی ملیگا اور وہ اپنے سب بھی منانے پائیگی۔

35 یہ جب تک ویران رہیگی تب ہی تک آرام بھی کریگی جو اسے کبھی تمہارے سبتوں میں جب تم اس میں رہتے تھے نصیب نہیں ہوا تھا۔

36 اور جو تم میں سے بچ جائینگے اور اپنے دشمنوں کے ملکوں میں ہونگے انکے دل کے اندر میں بے ہمتی پیدا کردونگا اور اڑتی ہوئی پتی کی آواز انکو کھدیڑیگی اور وہ ایسے بھاگینگے جیسے کوئی تلوار سے بھاگتا ہو اور حالانکہ کوئی پیچھا بھی نہ کرتا ہوگا تو بھی وہ گر گر پڑینگے۔

37 اور وہ تلوار کے خوف سے ایک دوسرے سے ٹکا ٹکرا جائینگے باوجودیکہ کوئی کھدیڑتا نہ ہوگا اور تمکو اپنے دشمنوں کے مقابلہ کی تاب نہ ہوگی۔

38 اور تم غیر قوموں کے درمیان پراگندہ ہو کر ہلاک ہو جاؤ گے اور تمہارے دشمنوں کی زمین تمکو کھاجائیگی۔

39 اور تم میں سے جو باقی بچینگے وہ اپنی بدکاری کے سبب سے تمہارے دشمنوں کے ملکوں میں گھلتے رہینگے اور اپنے باپ دادا کی بدکاری کے سبب سے بھی وہ ان ہی کی طرح گھلتے جائینگے۔

40 تب وہ اپنی اور اپنے باپ دادا کی اس بدکاری کا اقرار کرینگے کہ انہوں نے مجھ سے خلاف ورزی کرکے میری حکم عدولی کی اور یہ بھی مان لینگے کہ چونکہ وہ میرے خلاف چلے تھے۔

41 اسلئے میں بھی انکا مخالف ہوا اور انکو انکے دشمنوں کے ملک میں لوچھوڑا۔اگر اس وقت انکا نامختون دل عاجز بن جائے اور وہ اپنی بدکاری کی سزا کو منظور کریں۔

42 تب میں اپنا عہد جو یعقوب کے ساتھ تھا یاد کرونگا اور جو عہد میں نے اضحاق کے ساتھ اور جو عہد میں نے ابرہام کے ساتھ باندھا تھا انکو بھی یاد کرونگا اور اس ملک کو یاد کرونگا۔

43 اور وہ امین بھی ان سے چھوٹ کر جب تک انکی غیر حاضری میں سونی پڑی رہیگی تب تک اپنے سبتوں کو منائیگی اور وہ اپنی بدکاری کی سزا کومنظور کرلینگے۔اسی سبب سے کہ انہوں نے میرے حکموں کو ترک کیا تھا اور انکی روحوں کو میری شریعت سے نفرت ہوگئی تھی۔

44 اس پر بھی جب وہ اپنے دشمنوں کے ملک میں ہونگے تو میں انکو ایسا ترک نہیں کرونگا اور نہ مجھے ان سے ایسی نفرت ہوگی کہ میں انکو بالکل فنا کردوں اور میرا جو عہد انکے ساتھ ہے اسے توڑدوں کیونکہ میںخداوند انکا خدا ہوں۔

45 بلکہ میں انکی خاطر انکے باپ دادا کے عہد کو یاد کرونگا جنکو میں غیر قوموں کی آنکھوں کے سامنے ملک مصر سے نکالکر لایا تاکہ میں ابنکا خدا ٹھہروں ۔میں خداوند ہوں۔

46 یہ وہ شریعت اور احکام اور قوانین ہیں جو خداوند نے کوہ سینا پر اپنے اور بنی اسرائیل کے درمیان موسی کی معرفت مقرر کئے۔

  احبار 27

1 پھر خداوند نے موسی سے کہا کہ۔

2 بنی اسرائیل سے کہہ کہ جب کوئی شخص اپنی منت پوری کرنے لگے تو منت کے آدمی تیرے قیمت ٹھہرانے کے موافق خداوند کے ہونگے۔

3 سو بیس برس کی عمر سے لیکر ساٹھ برس کی عمر تک کے مرد کے لئے تیری ٹھہرائی ہوئی قیمت مقدس کی مثقال کے حساب سے چاندی کی پچاس مثقال ہوں۔

4 اور اگر وہ عورت ہو تو تیری ٹھہرائی قیمت تیس مثقال ہوں۔

5 اور اگر پانچ برس سے لیکر بیس مثقال کی عمر ہو تو تیری ٹھہرائی ہوئی قیمت مرد کے لئے بیس مثقال اور عورت کے لئے دس مثقال ہوں۔

6 پر اگر عمر ایک مہینے سے لیکر پانچ برس تک کی ہو تو لڑکے کے لئے چاندی کی پانچ مثقال اور لڑکی کے لئے چاندی کی تین مثقال ٹھہرائی جائیں۔

7 اور اگر ساٹھ برس سے لیکر اوپر اوپر کی عمر ہو تو مرد کے لئے پندرہ مثقال اور عورت کے لئے دس مثقال مقرر ہوں۔

8 پر اگر کوئی تیرے اندازہ کی نسبت کم مقدار رکھتا ہو تو وہ کاہن کے سامنے حاضر کیا جائے اور کاہن اسکی قیمت ٹھہرائے یعنی جس شخص نے منت مانی ہے اسکی جیسی حیثت ہو ویسی ہی قیمت کاہن اسکے لئے ٹھہرائے۔

9 اور اگر وہ منت کسی ایسے جانور کی ہے جسکی قربانی لوگ خداوند کے حضور چڑھایا کرتے ہیں تو جو جانور کوئی خداوند کی نذر کرے وہ پاک ٹھہریگا۔

10 وہ اسے پھر کسی طرح نہ بدلے۔نہ تو اچھے کے عوض برادے اور نہ برے کے عوض اچھا دے اور اگر کسی حال میں ایک جانور کے بدلے دوسرا جانور دے تو وہ اور اسکا بدل دونوں پاک ٹھہرینگے۔

11 اور اگر وہ کوئی ناپاک جانور ہو جسکی قربانی خداوند کت حضور نہیں گذرانتے تو وہ اسے کاہن کے سامنے کھڑا کرے۔

12 اور کخواہ وہ اچھا ہو یا برا کاہن اسکی قیمت ٹھہرئے۔اور اے کاہن !جو کچھ تو اسکا دام ٹھہرائیگا وہی رہیگا۔

13 اور اگر وہ چاہے کہ اسکا فدیہ دیکر اسے چھڑائے تو جو قیمت تو نے ٹھہرائی ہے اس میںاسکا پانچواں حصہ وہ اور ملا کر دے۔

14 اور اگر کوئی اپنے گھر مقدس قرار دے تاکہ وہ خداوند کے لئے پاک ہو تو خواہ وہ اچھا ہو یا برا کاہن اسکی قیمت ٹھہرائے اور جو کچھ وہ ٹھہرائے وہی اسکی قیمت رہیگی۔

15 اور جس نے اس گھر کو مقدس قرار دیا ہے اگر وہ چاہے کہ گھر کا فدیہ دیکر اسے چھڑائے تو تیری ٹھہرائی ہوئی قیمت میں اسکا پانچواں حصہ اور ملا کر تب وہ گھر اسی کا رہیگا۔

16 اور اگر کوئی شخص اپنے موروثی کھیت کا کوئی حصہ خداوند کے لئے مقدس قرار دے تو تو قیمت کا اندازہ کرتے وقت یہدیکھنا کہ اس میں کتنا بیج بویا جائیگا۔

17 اگر کوئی سال یوبلی سے اپنا کھیت مقدس قرار دے تو اسکی قیمت جو تو ٹھہرائے وہی رہیگی۔

18 پر اگر وہ سال یوبلی کے بعد اپنے کھیت کو مودس قرار دے تو جتنے برس دوسرے سال یوبلی کے باقی ہوں ان ہی کے مطابق کاہن اسکے لئے روپے کا حساب کرے اور جتنا حساب میں آئے اتنا تیری ٹھہرائی ہوئی قیمت سے کم کیا جائے۔

19 اور اگر وہ جس نے اس کھیت کو مقدس قرار دیا ہے یہ چاہے کہ اسکا فدیہ دیکر اسے چھڑائے تو وہ تیری ٹھہرائی ہوئی قیمت کا پانچواں حصہ اسکے ساتھ اور ملا کر دے تو وہ کھیت اسی کا رہیگا۔

20 اور اگر وہ اس کھیت کا فدیہ دیکر اسے نہ چھڑائے یا کسی دوسرے شخص کے ہاتھ اسے بیچ دے تو پھر وہ کھیت کبھی نہ چھڑایا جائے۔

21 بلکہ وہ کھیت جب سال یوبلی میں چھوٹے تو وقف کئے ہوئے کھیت کی طرح وہ خداوند کے لئے مقدس ہوگا اور کاہن کی ملکیت ٹھہریگا۔

22 اور اگر کوئی شخص کسی خریدے ہوئے کھیت کو جو اسکا موروثی نہیں خداوند کے لئے مقدس قرار دے۔

23 تو کاہن جتنے برس دوسرے سال یوبلی کے باقی ہوں۔ انکے مطابق تیری ٹھہرائی ہوئی قیمت کا حساب اسکے لئے کرے اور وہ اسی دن تیری ٹھہرائی ہوئی قیمت کو خداوند کے لئے مقدس جانکر دے دے۔

24 اور سال یوبلی میں وہ کھیت اسی کو واپس ہو جائے جس سے وہ خریدا گیا تھا اور جسکی وہ ملکیت ہے۔

25 اور تیرے سارے قیممت کے اندازے مقدس کی مثقال کے حساب سے ہوں اور ایک مثقال بیس جیراہ کا ہو۔

26 پر فقط چوپایوں کے پہلوٹھوں کو جو پہلوٹھے ہونے کی وجہ سے خداوند کے ٹھہرچکے ہیں کوئی شخص مقدس قرار نہ دے خوار وہ بیل ہو یا بھیڑ بکری۔وہ خداوند ہی کا ہے۔

27 پر اگر وہ کسی ناپاک جانور کا پہلوٹھا ہو تو وہ شخص تیری ٹھہرائی ہوئی قیمت کا پانچواں حسہ قیمت میں اور ملا کر اسکا فدیہ دے اور اسے چھڑائے اور اگر اسکا فدیہ نہ دیا جائے تو وہ تیری ٹھہرائی ہوئی قیمت پر بیچا جائے۔

28 تو بھی کوئی مخصوص کی ہوئی چیز جسے کوئی شخص اپنے سارے مال میں سے خداوند کے لئے مخصوص کرے خواہ وہ اسکا آدمی یا جانور یا موروثی زمین ہو بیچی نہ جائے اور نہ اسکا فدیہ دیا جائے،ہر ایک مخصوص کی ہوئی چیز خداوند کے لئے نہایت پاک ہے۔

29 اگر آدمیوں میں سے کوئی مخصوص کیا جائے تو اسکا فدیہ نہ دیا جائے۔وہ ضرور جان سے مارا جائے۔

30 اور زمین کی پیداوار کی ساری دہ یکی خواہ وہ زمین کے بیج کی یا درخت کے پھل کی ہو خداوند کی ہے اور خداوند کے لئے پاک ہے۔

31 اور اگر کوئی اپنی دہ یکی میں سے کچھ چھڑانا چاہے تو وہ اسکا پانچواں حصہ اس میں اور ملاکر اسے چھڑائے۔

32 اور گائے بیل اور بھیڑ بکری یا جو جانور چرواہے کی لاٹھی کے نیچے سے گذرتا ہو انکی دہیکی یعنی دس پیچھے ایک ایک جانور خداوند کے لئے پاک ٹھہرے۔

33 کوئی اسکی دیکھ بھال نہ کرے کہ وہ اچھا ہے یا برا ہے اور نہ اسے بدلے اور اگر کہیں کوئی اسے بدلے تو وہ اصل اور بدل دونوں کے دونوں مقدس ٹھہریں اور اسکا فدیہ بھی نہ دیا جائے۔

34 جو احکام خداوند نے کوہ سینا پر بنی اسرائیل کے لئے موسی کو دئے وہ یہی ہیں