انجيل مقدس

باب   1  2  3  4  5  6  7  

  میکاہ 1

1  سامریہ اور یروشیلم کی بابت خُداوند کا کلام جو شاہان یہُوداہ یُوتام و آخزو خز قیاہ کے ایام میں میکاہ مورشتی پر رویا میں نازل ہوا۔

2  اے سب لوگو سُنو!اے زمین اور اس کی معموری کان لگاؤ !اور خُداوند خُدا ہاں خُداوند اپنے مقدس مسکن سےتم پر گواہی دے۔

3  کیونکہ خُداوند خُدا اپنے مسکن سے باہر آتا ہے اور نازل ہو کر زمین کے اُونچے مقاموں کو پایمال کرے گا۔

4  اور پہاڑ اس کے نیچے پگھل جائیں گے اور وادیاں پھٹ جائیں گی جیسے موم آگ سے پگھل جاتا اور پانی کراڑے پر سے بہہ جاتا ہے۔

5  یہ سب یعقوب کی خطا اور اسرائیل کے گھرانے کے گُناہ کا نتیجہ ہے۔ یعقوب کی خطا کیا ہے؟ کیا سامریہ نہیں ؟ اور یہُوداہ کے اُونچے مقام کیا ہیں؟ کیا یروشیلم نہیں ؟۔

6  اس لے میں سامرہ کو کھیت کے تودے کی مانند اور تاکستان لگانے کی جگہ کی مانند بناوں گا اور میں اس کے پتھروں کو وادی میں ڈھلکاوں گا اور اس کی بنیاد اُکھاڑ دوں گا۔

7  اور اس کی سب کھودی ہوئی مورتیںچور چور کی جائیں گی اور جو کچھ اس نے اجرت میں پایا آگ سے جلایا جاے گا اور میں اس کے سب بتوں کو توڑ ڈالوں گا کیونکہ اس نے یہ سب کچھ کسی کی اُجرت سے پیدا کیا ہے اور وہ پھر کسی کی اجرت ہو جائے گا۔

8  اس لئے میں ماتم و نوحہ کُروں گا۔ میں ننگا اور برہنہ ہو کر پُھروں گا ۔ میں گیدڑوں کی طرح چلاوں گا اور شتر مُرغوں کی مانند غم کُروں گا۔

9  کیونکہ اس کا زخم لا علاج ہے۔ وہ یہوداہ تک بھی آیا۔ وہ میرے لوگوں کے پھاٹک تک بلکہ یروشیلم تک پُہنچا۔

10  جات میں اس کی خبر نہ دو اور ہرگز نوحہ نہ کرو۔ بیت عفرہ میں خاک پر لوٹو۔

11  اے سفیر کی رہنے والی تو برہنہ و رسوا ہو کر چلی جا۔ ضانان کی رہنے والی نکل نہیں سکتی۔ بیت ایضل کے ماتم کے باعث اس کی پناہ گاہ تم سے لے لی جائے گی۔

12  ماروت کی رہنے والی بھلائی کے انتظام میں تڑپتی ہے کیونکہ خۃداوند کی طرف سے بلا نازل ہوئی جو یروشیلم کے پھاٹک تک پُہنچی۔

13  اے لکیسس کی رہنے والی بادپا گھوڑوں کورتھ میں جوت۔ توبنت صیون کے گناہ کاآغاز ہوئی کیونکہ اسرائیل کی خطائیں بھی تجھ میں پائی گئیں۔

14  اس لئے تو مورست جات کو طلاق دے گی۔ اکزیب کے گھرانے اسرائیل کے بادشاہوں سے دغابازی کریں گے۔

15  اے ماریسہ کی رہنے والی تُجھ پر قبضہ کرنے والے کو تیرے پاس لاوں گا۔ اسرائیل کی شوکت عدلام میں آئے گی۔

16  اپنے پیارے بچوں کے لے سرمُنڈا کر چندلی ہو جا۔ گدھ کی مانند اپنے چندلاپن کو زیادہ کر کیونکہ وہ تیرے پاس سے اسیر ہو کر چلے گئے۔

  میکاہ 2

1  ان پر افسوس جو بد کرداری کے مُنصوبے باندھتے اور بستر پر پڑے پڑے شرارت کی تدبیریں ایجاد کرتے ہیں اور صبح ہوتے ہی اُن کو عمل میں لاتے ہیں! کیونکہ اُن کو اس کا اختیار ہے۔

2  وہ لالچ سے کھیتوں کو ضبط کرتے اور گھروں کو چھین لیتےہیں اور یُوں آدمی اور اُس کے گھر پر ہاں مرد اور اس کی میراث پر ظلم کرتے ہیں۔

3  اس لئے خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں اس گھرانے پر آفت لانے کی تدبیر کرتا ہُوں جس سے تُم اپنی گردن نہ بچا سکو گے اور گردن کشی سے نہ چلو گے کیونکہ یہ بُرا وقت ہو گا۔

4  اس وقت کوئی تم پر یہ مثل لائے گا اور پُردرد نوحہ سے ماتم کرے گا اور کہے گا ہم بالکل غارت ہُوئے اس نے میرے لوگوں کا بخرہ بدل ڈالا ۔ اُس نے کیسے اس کو مُجھ سے جُدا کر دیا!اس نے ہمارے کھیت باغیوں کو بانٹ دے۔

5  اس لے تم میں سے کوئی نہ بچے گا جو خُداوند کی جماعت میں پیمایش کی رسی ڈالے۔

6  بکواس کہتے ہیں بکواس نہ کرو۔ ان باتوں کی بابت بکواس نہ کرو۔ ایسے لوگوں سے رُسوائی جُدا نہ ہوگی۔

7  اے بنی یعقوب کیا یہ کہا جائے گا کہ خُداوند کی روح قاصر ہوگی؟ کیا اس کے یہی کام ہیں؟ کیا میری باتیں راست رو کے لے مفید نہیں؟۔

8  ابھی کل کی بات ہے کہ میرے لوگ دُشمن کی طرح اُٹھے ۔ تُم پسند و بے فکر راہ گیروں کی چادر اتار لتیے ہو۔

9  تم میرے لوگوں کی عورتوں کو ان کے مرغوب گھروں سے نکال دیتے ہو اور تم نے میرے جلال کو اُن کے بچوں پر سے ہمیشہ کے لے دُرو کر دیا۔

10  اُٹھو اور چلے جاو کیونکہ لا علاج و مہلک ناپاکی کے سبب سے یہ تُمہاری آرام گاہ نہیں ہے۔

11  اگر کوئی جُھوٹ اور بطالت کا پیرو کہے کہ میں شراب و نشہ کی باتیں کُروں گا تو وہی ان لوگوں کا نبی ہو گا۔

12  اے یعقوب میں یقینا تیرے سب لوگوں کو فراہم کُروں گا۔ میں یقینا اسرائیل کے بقیہ کو جمع کُروں گا۔ میں ان کو بصراہ کی بھیڑوں اور چراگاہ کے گلہ کی مانند اکٹھا کُروں گا اور آدمیوں کا بڑا شور ہو گا۔

13  توڑنے والا ان کے آگے آگے گیا ہے۔ وہ توڑتے ہُوے پھاٹک تک چلے گے اور اس میں سے گُزر گے اوران کا بادشاہ ان کے آگے آگے گیا یعنی خُداوند ان کا پیشوا۔

  میکاہ 3

1  اور میں نے کہا اے یعقوب کے سردار اور بنی اسرائیل کے حاکموں سُنو! کیا مُناسب نہیں کہ تم عدالت سے واقف ہو؟۔

2  تم نیکی سے عدوات اور بدی سے مُحبت رکھتے ہو اور لوگوں کی کھال اُتارتے اور اُن کی ہڈیوں پر سے گوشت نوچتے ہو۔

3  اور میرے لوگوں کا گوشت کھاتے ہو اور اُن کی کھال اُتارتے اور اُن کی ہڈیوں کو توڑتے اور ان کو ٹکڑے ٹکڑے کرتے ہو گویا وہ ہانڈی اور دیگ کے لے گوشت ہیں۔

4  تب وہ خُداوند کو پُکارے گےپر وہ اُن کی نہ سُنے گا۔ ہاں وہ اُس وقت ان سے مُنہ پھیر لے گا کیونکہ اُن کے اعمال بُرے ہیں۔

5  اُن نبیوں کے حق میں جو میرے لوگوں کو گُمراہ کرتے ہیں جو لُقمہ پا کر سلامتی سلامتی پُکارتے ہیں لیکن اگر کوئی کھانے کو نہ دے تو اس سے لڑنے کو تیار ہوتے ہیں خُداوند یُوں فرماتا ہے۔

6  کہ اب تم پر رات ہو جاے گئی جس میں رویا نہ دیکھو گے اور تم پر تاریکی چھا جائے گی اور غیب بینی نہ کر سکو گے اور نبیوں پر آفتاب غروب ہو گا اور اُن کے لے دن اندھیرا ہو جائے گا۔

7  تب غیب بین پشیمان اور فالگیر شرمندہ ہوں گے بلکہ سب لوگ مُنہ پر ہاتھ رکھیں گے کیونکہ خُدا کی طرف سے کُچھ جواب نہ ہو گا۔

8  لیکن میں خُداوند کی رُوح کے باعث قوت و عدالت اور دلیری سے معمور ہوں تاکہ یعقوب کو اس گناہ اور اسرائیل کو اس کی خطا جتاوں ۔

9  اے نبی یعقوب کے سردار اور اے نبی اسرائیل کے حاکمو جو عدالت سے عدوات رکھتے ہو اور ساری راستی کو مروتے ہو اس بات کو سُنو ۔

10  تم جو صیون کو خُونریزی سے اور یروشیلم کو بے انصافی سے تعمیر کرتے ہو۔

11  اس کے سردار رشوت لے کر عدالت کرتے ہیں اور اُس کے کاہن اُجرت لے کر تعلیم دیتے ہیں اور اس کے نبی روپیہ لے کر فالگیری کرتے ہیں تو بھی وہ خُداوند پر تکیہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کیا خُداوند ہمارے درمیان نہیں؟ پس ہم پر کوئی بلا نہ آے گی۔

12  اس لے صیون تمہارے ہی سبب سے کھیت کی طرح جُوتا جاےگا اور یروشیلم کھنڈر ہو جائے گا اور اس گھر کا پہاڑ جنگل کی اُونچی جگہوں کی مانند ہوگا۔

  میکاہ 4

1  لیکن آخری دنوں میں یُوں ہو گا کہ خُداوندکے گھر کا پہاڑ پہاڑوں کی چوٹی پر قائم کیا جائے گا اور سب ٹیلوں سے بُلند ہو گا اور اُمتیں وہاں پُہنچیں گی۔

2  اور بہت سی قومیں آئیں گی اور کہیں گی آؤ خُداوند کے پہاڑ پر چڑھیں اور یعقوب کے خُدا کے گھر میں داخل ہوں اور وہ اپنی راہیں ہم کو بتائےگا اور ہم اس کے راستوں پر چلیں گے کیونکہ شریعت صیون سے اور خُداوند کا کلام یروشیلم سے صادر ہو گا۔

3  اور وہ بہت سی اُمتوں کے درمیان عدالت کرے گا اور دُور کی آور قوموں کو ڈانٹے گا اور وہ اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کر ہنسوے بناڈالیں گے اور قوم قوم پر تلوار نہ چلاے گی اور وہ پھر کبھی جنگ کرنا نہ سکھیں گے۔

4  تب ہر ایک آدمی اپنی تاک اور اپنے انجیر کے درخت کے نیچے بیھٹے گااور ان کو کوئی نہ ڈرائے گا کیونکہ ربُ الافواج نے اپنے مُنہ سے یہ فرمایا ہے۔

5  کیونکہ سب قومیں اپنے اپنے معبود کے نام سے چلیں گی پر ہم ابدالاآباد تک خُداوند اپنے خُدا کے نام سے چلیں گے۔

6  خُداوند فرماتا ہے کہ میں اس روز لنگڑوں کو جمع کُروں گا اور جو ہانک دے گے اور جن کو میں نے دُکھ دیا فراہم کُروں گا۔

7  اور لنگڑوں کو بقیہ اور جلا وطنوں کو زور آور قومیں بناوں گا اور خُداوند کوہ صیون پر اب سے ابدالاآباد تک اُن پر سلطنت کرے گا۔

8  اے گلہ کی دیدگاہ! اے بنت صیون کی پہاڑی ! یہ تیرے ہی لے ہے۔ قدیم سلطنت یعنی دُختر یروشیلم کی بادشاہی تُجھے ملے گی۔

9  اب تو کیوں چلاتی ہے گویا در دزہ میں مبتلا ہے؟ کیا تُجھ میں کوئی بادشاہ نہیں ؟ کیا تیرا صلاح کار نیست ہو گا؟۔

10  اے بنت صیون زچی کی مانند تکلیف اٹھا اور در دزہ میں مُبتلا ہو کیونکہ اب تو شہر سے خارج ہو کر میدان میں رہے گی اور بابل تک جائے گی۔ وہاں تو رہائی پائےگی اور وہیں خُداوند تجھ کو تیرے دُشمنوں کے ہاتھ سے چھڑاے گا۔

11  اب بہت سی قومیں تیرے خلاف جمع ہوئی ہیں اور کہتی ہیں صیون ناپاک ہو اور ہماری آنکھیں اس کی رسوائی دیکھیں ۔

12  پر خُداوند کی تدابیر سے آگاہ نہیں اور اس کی مصلحت کو نہیں سمجھتیں کیونکہ وہ ان کو کھلیہان کے پولوں کی طرح جمع کرے گا۔

13  اے بنت صیون اٹھ اور پایمال کر کیونکہ میں تیرے سینگ کو لوہا اور تیرے کھروں کو پیتل بناوں گا اور تو بہت سی اُمتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرے گی۔ ان کے ذخیرے خُداوند کی نذر کرے گی اور ان کا مال رب العالمین کے حضور لاے گی۔

  میکاہ 5

1  اے بنت افواج اب فوجوں میں جمع ہو۔ ہمارا مُُحاصرہ کیا جاتا ہے۔ وہ اسرائیل کے حاکم کے گال پر چھڑی سے مارتے ہیں۔

2  لیکن اے بیت لحم افراتاہ اگرچہ تو یہُوداہ کے ہزاروں میں شامل ہونے کے لئے چُھوٹا ہے تو بھی تجھ میں سے ایک شخص نکلے گا اور میرے حُضور اسرائیل کا حاکم ہوگا ار اس کا مصدر زمانہ سابق ہاں قدیم الایّام سے ہے۔

3  اس لئے وہ ان کو چھوڑے دے گا جب تک کہ زچہ در زرہ سے فارغ نہ ہو ۔ تب اُس کے باقی بھائی بنی اسرائیل میں آ ملیں گے۔

4  اور وہ کھڑا ہو گا اور خُداوند کی قدرت سے اور خُداوند اپنے خُدا کے نام کی بُزرگی سے گلّہ بانہ کرے گا اور وہ قائم رہیں گے کیونکہ وہ اس وقت انتہای زمین تک بُزرگ ہو گا ۔

5  اور وہی ہماری سلامتی ہو گا۔ جب اسور ہمارے مُلک میں آئے گا اور ہمارے قصروں میں قدم رکھّے گا تو ہم اس کے خلاف سات شرواہے اور آٹھ سر گروہ برپا کریں گے۔

6  اور وہ اسور کے مُلک کو اور نمرُود کی سرزمین کے مدخلوں کو تلوار سے ویران کریں گے اور جب اسُور ہمارے مُلک میں آکر ہماری حُدود کو پایمال کرے گا تو ہم کو رہائی بخشے گا۔

7  اور یعقوب کا بقیہ بُہت سی اُمتوں کے لئے ایسا ہو گا جیسے خُداوند کی طرف سے اوس اور گھاس پر بارش جو نہ انسان کا انتظار کرتی ہے اور نہ بنی آدم کے لئے ٹھہرتی ہے۔

8  اور یعقوب کا بقیہ بُہت سی قوموں اور اُمتوں میں ایسا ہو گا جیسے شیر ببر جنگل کے جانوروں میں اور جوان شیر بھیڑوں کے گّلہ میں ۔ جب وُہ اُن کے درمیان سے گُزرتا ہے تو پایمال کرتا اور پھاڑتا ہے اور کوئی چُھڑا نہیں سکتا۔

9  تیرا ہاتھ تیرے دُشمنوں پر اُٹھے اور تیرے سب مُخالف نیست ہو جائیں۔

10  اور خُداوند فرماتا ہے اُس روز میں تیرے گھوڑوں کو جو تیرے درمیان ہیں کاٹ ڈالوں گا اور تیرے رتھوں کو نیست کُروں گا۔

11  اور تیرے مُلک کے شہروں کو برباد اور تیرے سب قلعوں کو مسمار کُروں گا۔

12  اور میں تُجھ سے جادُوں گری دُور کروں گا اور تُجھ میں فالگیر نہ رہیں گے۔

13  اور تیری کُھودی ہوئی مُورتیں اور تیرے ستون تیرے درمیان سے نیست کُردوں گا اور تو پھر اپنی دستکاری کی عبادت نہ کرے گا۔

14  اور میں تیری یسیرتوں کو تیرے درمیان سے اُکھاڑ ڈالوں گا اور تیرے شہروں کو تباہ کُروں گا۔

15  اور اُن قوموں پر جو شنوانہ ہوئیں اپنا قہرو غضب نازل کُروں گا۔

  میکاہ 6

1  اب خُداوند کا فرمان سُن!اُٹھ پہاڑوں کے سامنے مُباحثہ کر اور سب ٹیلے تیری آواز سُنیں۔

2  اے پہاڑو اور اے زمین کی مُحکم بُنیاد و خُداوند کا دعوٰی سُنو کیونکہ خُداوند اپنے لوگوں پر دعوٰی کرتا ہے اور وہ اسرائیل پر حُجت پابت کرے گا۔

3  اے میرے لوگو میں نے تم سے کیا کیا ہے؟ اور تم کو کس بات میں آزُردہ کیا ہے؟ مُجھ پر ثابت کرو۔

4  کیونکہ میں تم کو مُلک مصر سے نکال لایا اور غُلامی کے گھر سے فدیہ دے کر چُھڑا لایا اور تمہارے آگے موسیٰ اور ہارون اور مریم کو بھیجا۔

5  اے میرے لوگو یاد کرو کہ شاہ موآب بلق نے کیا مشورت کی اور بلعام بن بعور نے اُسے کیا جواب دیا اور شیتم سے جلجال تک کیا کیا ہُوا تاکہ خُداوند کی صداقت سے واقف ہو جاؤ۔

6  میں کیا لے کر خُداوند کے حُضور آوں اور خُداتعالٰی کو کیونکر سجدہ کُروں ؟ کیا سو ختنی قُربانیوں اور یکسالہ بچھڑوں کو لے کر اُس کے حُضور آوں ؟۔

7  کیا خُداوند ہزاروں مینڈھوں سے یا تیل کی دس ہزار نہروں سے خُوش ہو گا؟ کیا میں اپنے پہلوٹھے کو اپنے گُناہ کے عوض میں اور اپنی اولاد کو اپنی جان کی خطا کے بدلہ میں دے دُوں؟۔

8  اے انسان اُس نے تجھ پر نیکی ظاہر کر دی ہے۔ خُداوند تجھ سے اس کے سوا کیا چاہتا ہے کہ تو انصاف کرے اور رحم دلی کو عزیز رکھے اور اپنے خُدا کے حضور فروتنی سے چلے؟۔

9  خُداوند کی آواز شہر کو پُکارتی ہے اور دانش مند اس کے نام کا لحاط رلھتا ہے۔ عصا اور اس کے مُقرر کرنے والے کی سُنو۔

10  کیا شریر کے گھر میں اب تک ناجائز نفع کے خزانے اور ناقص و نفرتی پیمانے نہیں ہیں؟۔

11  کیا وہ دغا کی ترازو اور جُھوٹے باٹوں کا تھیلا رکھتا ہُوا بے گُناہ ٹھہرے گا؟۔

12  کیونکہ وہاں کے دولتمند ظُلم سے پُر ہیں اور اُس کے باشندے جُھوٹ بولتے ہیں بلکہ اُن کے مُنہ دغا باز زُبان ہے۔

13  اس لئے میں تُجھے مُہلک زخم لگاوُں گا اور تیرے گُناہوں کے سبب سے تجھ کو ویران کر ڈالوں گا۔

14  تو کھائےگا پر آسودہ نہ ہوگا کیونکہ تیرا پیٹ خالی رہے گا۔ تو چُھپائے گا پر بچا نہ سکے گا اور جُو کچھ تو بچائے گا میں اُسے تلوار کے حوالہ کُروں گا۔

15  تو بُوئے گا پر فصل نہ کاٹے گا ۔ زیتون کو روندے گا پر تیل ملنے نہ پائے گا۔ تو اُنگور کو کُچلے گا پر مے نہ پئے گا۔

16  کیونکہ عُمری کے قوانین اور اخی اب کے خاندان کے اعمال کی پیروی ہوتی ہے اور تم ان کی مشورت پر چلتے ہو تاکہ میں تم کو ویران کُروں اور اس کے رہنے والوں کو سُسکار کا باعث بناوں ۔ پس تُم میرے لوگوں کی رسوائی اُٹھاؤگے۔

  میکاہ 7

1  مُجھ پر افسوس ! میں تابستانی میوہ جمع ہونے اور اُنگور توڑنے کے بعد کی خوشہ چنیی کی مانند ہُوں ۔ نہ کھانے کو کوئی خوشہ اور نہ پہلاپکا دل پسند انجیرہے۔

2  دیندار آدمی دُنیا سے جاتے رہے۔ لوگوں میں کوئی راستباز نہیں۔وہ سب کے سب گھات میں بیھٹے ہیں کہ خُون کریں۔ ہر شخص جال نچھا کر اپنے بھائی کا شکار کرتا ہے۔

3  اُن کے ہاتھ بدی میں پُھریتلے ہیں۔ حاکم رشوت مانگتا ہے اور قاضی بھی یہی چاہتا ہے اور بڑے آدمی اپنے دل کی حرص کی باتیں کرتے ہیں اور یُوں سازش کرتے ہیں۔

4  ان میں سب سے اچھا تو اُونٹ کٹارے کی مانند ہے اور سب سے راستبازخاردار جھاڑی سے بدتر ہے۔اُن کے نگہبانوں کا دن ہاں اُن کی سزا کا دن آگیا ہے۔ اب اُن کو پریشانی ہوگی۔

5  کسی دوست پر اعتماد نہ کرو۔ ہمراز پر بھروسا نہ رکھوّ۔ ہاں اپنے مُنہ کا دروازہ اپنی بیوی کے سامنے بند رکھو۔

6  کیونکہ بیٹا اپنے باپ کو حقیر جانتا ہے اور بٹیی اپنی ماں کے اور بہو انپی ساس کے خلاف ہوتی ہے اور آدمی کے دُشمن اس کے گھر ہی کے لوگ ہیں۔

7  لیکن میں خُداوند کی راہ دیکھوں گا اور اپنے نجات دینے والے خُدا کا انتظار کُروں گا میرا خُدا میری سُنے گا۔

8  اے میرے دُشمن مُجھ پر شادمان نہ ہو کیونکہ جب میں گروں گا تو اُتھ کھڑا ہوں گا۔ جب اندھیرے میں بیٹھوں گا۔ تو خداوند میرا نور ہوگا۔

9  میں خُداوند کے قہر کی برداشت کُروں گا کیونکہ میں نے اس کا گناہ کیا جب تک وہ میرا دعویٰ ثابت کر کے میرا انصاف نہ کرے ۔ وہ مُجھے روشنی میں لائے گا اور میں اُس کی صداقت کو دیکھو گا۔

10  تب میرا دُشمن جو مُجھ سے کہتا تھا خُداوند تیرا خُدا کہاں ہے یہ دیکھ کر رُسوا ہوگا ۔ میری آنکھیں اُسے دیکھیں گی۔ وہ گلیوں کی کیچ کی مانند پایمال کیا جائے گا۔

11  تیری فصیل کی تعمیر کے روز تیری حُدود بڑھائی جائیں گی۔

12  اُسی روز اسور سے اور مصر کے شہروں سے اور مصر سے دریای فرات تک اور سُمندر سے سُمندر تک اور کوہستان سے کوہستان تک لوگ تیرے پاس آئین گے ۔

13  اور زمین اپنے باشندوں کے اعمال کے سبب سے ویران ہوگی۔

14  انپے عصا سے اپنے لوگوں یعنی اپنی میراث کی گٰلہ بانی کر۔ جو کرمل کے جنگل میں تنہا رہتے ہیں اُن کو بسن اور جلعاد میں پہلے کی طرح چرنے دے۔

15  جیسے تیرے مُلک مصر سے نکلتے وقت ویسے ہی اب میں اُس کو عجائب دکھاوں گا۔

16  قومیں دیکھ کر اپنی تمام توانائی سے شرمندہ ہوںگی ۔ وہ مُنہ پر ہاتھ رکھیں گی اور اُن کے کان بہرے ہو جائیں گے۔

17  وہ سانپ کی مانند خاک چاٹیں گی اور اپنی چُھپنے کی جگہوں سے زمین کے کیڑوں کی مانند تھرتھراتی ہُوئی آئیں گی۔ وہ خُداوند ہمارے خُدا کے حُضور ڈرتی ہوئی آئیں گی ہاں وہ تجھ سے ہراساں ہوں گی۔

18  تجھ سا خُدا کون ہے جو بدکرداری مُعاف کرے اور اپنی میراث کے بقیہ کی خطاوں سے در گُزرے؟ وہ اپنا وقہر ہمیشہ تک نہیں رکھ چھوڑتا کیونکہ وہ شفقت کرنا پسند کرتا ہے۔

19  وہ پھر ہم پر رحم فرمائے گا۔ وہی ہماری بدکرداری کو پایمال کرے گا اور اُن کے سب گُناہ سمندر کی تہ میں ڈال دے گا۔

20  تو یعقوب سے وفاداری کرے گا اور ابرہام کو وہ شفقت دکھائے گا جس کی بابت تو نے قدیم زمانہ میں ہمارے باپ دادا سے قسم کھائی تھی۔+