انجيل مقدس

باب  1  2  3  4  5  6  7  8  9  10  

  گنتی 1

1  بنی اسرائیل کے ملک مصر سے نکل آنے کے دوسرے برس کے دوسرے مہینے کی پہلی تاریخ کو کوہ سینا کے بیابا ن میں خداوند نے خیمہ اجتماع میں موسی ٰ سے کہا کہ

2  تم ایک ایک مرد کا نام لے لے کر گنو اور انکے ناموں کی تعداد سے بنی اسرائیل کی ساری جماعت کی مردم شماری کا حساب انکے قبیلوں اور آبائی خاندانوں کے مطابق کرو

3  بیس برس اوراس سے اوپر اوپر کی عمر کے جنتے اسرائیلی جنگ کرنے کے قابل ہوں ان سبھوں کو الگ الگ دَلوں کو توڑ کر تو اور ہارون دونوں مل کر گن ڈالو

4  اور ہر قبیلہ سے ایک ایک آدمی جو اپنے آبائی خاندان کا سردار ہے تمہارے ساتھ ہو

5  اور جو آسمی تمہارے ساتھ ہوں گے ان کے نام یہ ہیں روبن کے قبیلہ سے الیصور بن شدیور

6  شمعون کے قبیلہ سے سلومی ایل بن صوری شدی

7  یہوداہ کے قبیلہ سے نحسون بن عمینداب

8  شکار کے قبیلہ سے نتنی ایل بن صغر

9  زبولون کے قبیلہ سے الیاب بن حیلون

10  یوسف کی نسل سے افرائیم کا بیٹا الیسع بن عمیہود اور منسی کے قبیلہ کا جملی ایل بن فدا ہصور

11  بنیمین کے قبیلہ سے ابدان بن جدعونی

12  دان کے قبیلہ سے اخیعزر بن عیشدی

13  آشر کے قبیلہ سے فجعی ایل بن عکران

14  جد کے قبیلہ سے الیاسف دعوایل

15  نفتالی کے قبیلہ سے سے اخیرع بن عینان

16  یہی اشخاص جو اپنے آبائی خاندانوں کے رئیس اور بنی اسرائیل میں ہزاروں کے سردار تھے جماعت میں سے بلائے گئے

17  اور موسیٰ اور ہارون نے جن کے نام مذکور ہیں اپنے ساتھ لیا

18  اور دوسرے مہینے کی پہلی تاریخ کو ساری جماعت کو جمع کیا اور انہوں نے بیس برسا اور اس سے اوپر اوپر کی عمر کے سب آدمیوں کا شمار کرواکے اپنے اپنے قبیلہ اور آبائی خاندان کے مطابق اپنا اپنا حسب و نسب لکھوایا

19  سو جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ویسا ہی اس نے انکو دشت سینا میں گنا

20  اور اسرائیل کے پہلوٹھے روبن کی نسل میں سے ایک ایک مرد جو بیس برس یا اس سے اوپر اوپر کی عمرکا اور جنگ کرنے کے قابل تھا وہ اپن ےگھرانے اور آبائی خاندان کے مطابق اپنے نام سے گنا گیا

21  سو روبن کے قبیلہ کے جو آدمی شمار کیے گئے وہ چھیالس ہزار پانچ سو تھے

22 سو شمعون کی نسل میں سے ایک ایک مرد جو بیس برس یا اس سے اوپر اوپر کی عمرکا اور جنگ کرنے کے قابل تھا وہ اپن ےگھرانے اور آبائی خاندان کے مطابق اپنے نام سے گنا گیا

23  سو روبن کے قبیلہ کے جو آدمی شمار کیے گئے وہ انسٹھ ہزارتین سو تھے

24  اور جد کی نسل میں سے ایک ایک مرد جو بیس برس یا اس سے اوپر اوپر کی عمرکا اور جنگ کرنے کے قابل تھا وہ اپن ےگھرانے اور آبائی خاندان کے مطابق اپنے نام سے گنا گیا

25  سو روبن کے قبیلہ کے جو آدمی شمار کیے گئے وہ پنتالیس ہزار چھ سو پچاس تھے

26 اور یہوداہ کی نسل میں سے ایک ایک مرد جو بیس برس یا اس سے اوپر اوپر کی عمرکا اور جنگ کرنے کے قابل تھا وہ اپن ےگھرانے اور آبائی خاندان کے مطابق اپنے نام سے گنا گیا

27  سو روبن کے قبیلہ کے جو آدمی شمار کیے گئے وہ چوہتر ہزار چھ سو تھے

28 اور اشکار کی نسل میں سے ایک ایک مرد جو بیس برس یا اس سے اوپر اوپر کی عمرکا اور جنگ کرنے کے قابل تھا وہ اپن ےگھرانے اور آبائی خاندان کے مطابق اپنے نام سے گنا گیا

29  سو روبن کے قبیلہ کے جو آدمی شمار کیے گئے وہ چون ہزار چار سو تھے۔

30 اور زبولون کی نسل میں سے ایک ایک مرد جو بیس برس یا اس سے اوپر اوپر کی عمرکا اور جنگ کرنے کے قابل تھا وہ اپن ےگھرانے اور آبائی خاندان کے مطابق اپنے نام سے گنا گیا

31  سو روبن کے قبیلہ کے جو آدمی شمار کیے گئے وہ ستاون ہزار چار سو تھے

32 اور یوسف کی اولاد یعنی افرائیم کی نسل میں سے ایک ایک مرد جو بیس برس یا اس سے اوپر اوپر کی عمرکا اور جنگ کرنے کے قابل تھا وہ اپن ےگھرانے اور آبائی خاندان کے مطابق اپنے نام سے گنا گیا

33  سو روبن کے قبیلہ کے جو آدمی شمار کیے گئے وہ چالیس ہزار پانچ سو تھے

34 اورمنسی کی نسل میں سے ایک ایک مرد جو بیس برس یا اس سے اوپر اوپر کی عمرکا اور جنگ کرنے کے قابل تھا وہ اپن ےگھرانے اور آبائی خاندان کے مطابق اپنے نام سے گنا گیا

35  سو روبن کے قبیلہ کے جو آدمی شمار کیے گئے وبتیس ہزاردو سو تھے

36  اور بنیمین کی نسل میں سے ایک ایک مرد جو بیس برس یا اس سے اوپر اوپر کی عمرکا اور جنگ کرنے کے قابل تھا وہ اپن ےگھرانے اور آبائی خاندان کے مطابق اپنے نام سے گنا گیا

37  سو روبن کے قبیلہ کے جو آدمی شمار کیے گئے وہ پنتیس ہزار چارسو تھے

38  اور دان کی نسل میں سے ایک ایک مرد جو بیس برس یا اس سے اوپر اوپر کی عمرکا اور جنگ کرنے کے قابل تھا وہ اپن ےگھرانے اور آبائی خاندان کے مطابق اپنے نام سے گنا گیا

39  سو روبن کے قبیلہ کے جو آدمی شمار کیے گئے وہ باسٹھ ہزار سات سو تھے

40  اورآشر کی نسل میں سے ایک ایک مرد جو بیس برس یا اس سے اوپر اوپر کی عمرکا اور جنگ کرنے کے قابل تھا وہ اپن ےگھرانے اور آبائی خاندان کے مطابق اپنے نام سے گنا گیا

41  سو روبن کے قبیلہ کے جو آدمی شمار کیے گئے وہ اکتالیس ہزار پانچ سو تھے

42  اورنفتالی کی نسل میں سے ایک ایک مرد جو بیس برس یا اس سے اوپر اوپر کی عمرکا اور جنگ کرنے کے قابل تھا وہ اپن ےگھرانے اور آبائی خاندان کے مطابق اپنے نام سے گنا گیا

43  سو روبن کے قبیلہ کے جو آدمی شمار کیے گئے وہ ترپن ہزار چارسو تھے

44  یہی وہ لوگ ہیں جو گنے گئے اور ان ہی کو موسیٰ اور ہارون اور بنی اسرائیل کے بارہ رئیسوں نے جو اپنے اپنے اؤبائی خاندان کے سردار تھے گنا

45  سو بنی اسرائیل میں سے جتنے آدمی بیس برس یا اس سے اوپر اوپر کی عمرکا اور جنگ کرنے کے قابل تھے وہ سب گنے گئے

46  اور ان سبھوں کاشمار چھ لاکھ تین ہزار پانچسو پچاس تھا

47  پر لاوی آبائی قبیلہ کے مطابق ان کے ساتھ نہیں گنے گئے

48  کیونکہ خداوند نے موسیٰ سے کہا تھا کہ

49  تو لاویوں کے قبیلہ کو نہ گننا اور نہ بنی اسرائیل کے شمار میں ان کا شمار داخل کرنا

50  بلکہ تو لاویوں کو شہادت کے مسکن اور اس کے سب ظروف اور اسکے کے سب لوازم کے متولی مقرر کرنا وہی مسکن اور اس کے سب ظروف کا اٹھایا کریں اور وہی اس میں خدمت بھی کریں اور وہی اس کے آس پاس ڈیرے بھی لگا یا کریں

51  اور جب مسکن کو آگے روانہ کرنے کا وقت ہو تو لاوی اسے اتاریں اور مسکن کو لگانے کا وقت ہو تو لاوی اسے کھڑا کریں اور اگر کوئی اجنبی شخص اس کے نزدیک آئے تو وہ جان سے مارا جائے

52  اور بنی اسرائٰیل نے اپنے اپنے دَل اور اپنی اپنی چھاؤنی اوراپنے اپنے جھنڈے کے پاس اپنے اپنے ڈیرے لگائے تاکہ بنی اسرائیل کی جماعت پر غضب نہ ہو اور لاوی ہی شہادت کے مسکن کی نگہبانی کریں

53  

54  چنانچہ بنی اسرائیل نے جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ویسا ہی کیا ۔

  گنتی 2

1 اور خداود نے موسیٰ اور ہارون سے کہا کہ

2 بنی اسرائیل اپنے اپنے ڈیرے اپنے اپنے جھنڈے کے پاس اور اپنے اپنے آبائی خاندان کے علم کے ساتھ خیمہ اجتماع کے مقابل اور اس کے گردا گرد لگائیں

3 اور جو مشرق کی طرف جدھر سے سورج نکلتا ہے اپنے ڈیرے اپنے دَلوں کے مطابق لگائیں وہ یہوداہ کے جھنڈے کی چھاؤنی کے لوگ ہوں اور عمینداب کا بیٹا نحسون بنی یہوداہ کا سردار ہو

4 اور اس کے دَل کے لوگ جو شمار کیے گئے تھے وہ سب چوہتر ہزار تھے

5 اور ان کے قریب اشکار کے قبیلہ کے لوگ ڈیرے ڈالیں اور صغر کا بیٹا نتنی ایل بنی اشکار کا سردار ہو

6 اور اس کے دَل کے لوگ جو شمار کیے گئے تھے چون ہزار چار سو تھے

7 پھر زبولون کا قبیلہ ہو اور حیلون کا بیٹا الیاب بنی زبولون کا سردار ہو

8 اور اس کے دَل کے لوگ جو شمار کیے گئے تھے وہ ستاون ہزار تھے

9 سو جتنے یہوداہ کی چھاؤنی میں اپنے اپنے دَل کے مطابق گنے گئے وہ ایک لاکھ چھیاسی ہزار چار سو تھے پہلے یہی کوچ کیا کریں

10 اور جنوب کی طرف اپنے دَلوں کے مطابق روبن کی چھاؤنی کے جھنڈے کے لوگ ہوں اور شدیور کا بیٹا الیصور بنی روبن کا سردار ہو

11 اور اس کے دَل کے لوگ جو شمار کیے گئے تھے وہ چھیالیس ہزار پانچ سو تھے

12 اور ان کے قریب شمعون کے قبیلہ کے لوگ ڈیرے ڈالیں اور صوری شدی کا بیٹا سلومی ایل بنی شمعون کا سردار ہو

13 اور اس کے دَل کے لوگ جو شمار کیے گئے تھے انسٹھ ہزار تین سو تھے

14 پھر جد کا قبیلہ ہو عوایل کا بیٹا الیاسف بنی جد کا سردار ہو

15 اور اس کے دَل کے لوگ جو شمار کیے گئے تھے وہ پنتالیس ہزار چھ سو پچاس تھے

16سو سو جتنے یہوداہ کی چھاؤنی میں اپنے اپنے دَل کے مطابق گنے گئے وہ ایک لاکھ اکاون ہزار چار سو پچاس تھے کوچ کے وقت دوسری نوبت ان لوگوں کی ہو پھر خیمہ اجتماع مع لاویوں کی چھاؤنی کے جو اور چھاؤنیوں کے بیچ ہو گی آگے جائے اور جس طرح سے لاوی ڈیرے لگائیں اسی طر ح سے وہ اپنی اپنی جگہ اور اپنےا پنے جھنڈے کے پاس چلیں

18 اور مغرب کی طرف اپنے دَلوں کے مطابق افرائیم کی چھاؤنی کے جھنڈے کے لوگ ہوں اور عمیہود کا بیٹا الیسع بنی افرائیم کا سردار ہو

19 اور اس کے دَل کے لوگ جو شمار کیے گئے تھے وہ چالیس ہزار پانچ سو تھے

20 ان کے قریب منسی کا قبیلہ ہو اور فد اہصور کا بیٹا جملی ایل بنی منسی کا سردار ہو

21 اور اس کے دَل کے لوگ جو شمار کیے گئے تھے بتیس ہزار دو سو تھے

22 پھر بنیمین کا قبیلہ ہو اور جدعونی کا بیٹا ابدان بنی بنیمین کا سردار ہو

23 اور اس کے دَل کے لوگ جو شمار کیے گئے تھے وہ پنتیس ہزار چار سو تھے

24 سو جتنے افرائیم کی چھاؤنی میں اپنے دَل کے مطابق گنے گئے وہ ایک لاکھ آٹھ ہزار ایک سو تھے کوچ کے وقت تیسری نوبت ان کی ہو

25 اور شمال کی طر ف اپنے دَلوں کے مطابق دان کی چھاؤنی کے جھنڈے کے لوگ ہوں اور عمیشدی کا بیٹا اخیعزر بنی دان کا سردار ہو

26 اور اس کے دَل کے لوگ جو شمار کیے گئے تھے وہ باسٹھ ہزار سات سو تھے

27 ان کے قریب آشر کے قبیلہ کے لوگ اپنے ڈیرے لگائیں اور عکران کا بیٹٓ فجعی ایل بن آشر کا سردار ہو

28 اور اس کے دَل کے لوگ جو شمار کیے گئے تھے وہ اکتالیس ہزار پانچ سو تھے

29 پھر نفتالہ کا قبیلہ ہو اور دینان کا بیٹا اخیرع بنی نفتالی کا سردار ہو

30 اور اس کے دَل کے لوگ جو شمار کیے گئے تھے وہ ترپن ہزار چار سو تھے

31 سو جتنے دان کی چھاؤنی میں گنے گئے وہ ایک لاکھ ستاون ہزار چھ سو تھے یہ لوگ اپنے اپنے جھنڈے کے پاس پاس ہو کر سب سے پیچھے کوچ کیا کریں

32 بنی اسرائیل میں سے جو لوگ اپنے آبائی خاندانوں کے مطابق گنے گئے وہ سب یہی ہیں اور سب چھاؤنیوں کے جتنے لو گ اپنے اپنے دَل کے مطابق گنے گئے وہ چھ لاکھ ترپن ہزار پانچ سو پچاس تھے ۔

33 لیکن لاوی جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا بنی اسرائیل کے ساتھ نہیں گنے گئے

34 اور بنی اسرائیل نے ایسا ہی کیا اور جو جو خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا اسی کے مطابق وہ اپنے جھنڈے کے پاس اور اپنے آبائی خاندانوں کے مطابق ا پنے گھرانے کے ساتھ ڈیرے لگاتے اور کوچ کرتے تھے۔

  گنتی 3

1  اور جس روز خداوند نے کوہ سینا پر موسیٰ سے باتیں کیں تب ہارون اور موسیٰ کے پاس یہ اولاد تھی

2  اور ہارون کے بیٹوں کے نام یہ ہیں ند ب جو پہلوٹھا تھا اور ابیہوع اور الیعزر اور اتمر

3  ہاورن کے بیٹے کو کہانت کے لیے ممسوح ہوئے اور جنکو اس نے کہانت کی خدمت کے لیے مخصوص کیا انکے نام یہ ہیں

4  ند ب اور ابیہود تو جب انہوں نے دشت سینا میں خداوند کے حضور اوپری آگ گذرانی تب ہی خداوند کے سامنے مر گئے اور وہ بے اولاد بھی تھےاور الیعزر اورا تمر اپنے باپ ہارون کے سامنے کہانت کی خدمت کو انجام دیتے تھے

5  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

6  لاوی کے قبیلہ کو نزدیک لا کر ہارون کاہن کے آگے حاضرکر تاکہ وہ اسکی خدمت کریں

7  اور جو کچھ اس کی طرف سےاور جماعت کی طرف سے انکو سونپا جائے وہ سب کی خیمہ اجتماع کے آگے نگہبانی کریں تاکہ مسکن کی خدمت بجا لائیں

8  اور خیمہ اجتماع کے سب سامان کی اور بنی اسرائیل کی ساری امانت کی حفاظت کریں تاکہ مسکن کی خدمت بجا لائیں

9  اور تو لاویوں کو ہارون اور اسکے بیٹوں کے ہاتھ میں سپردکر بنی اسرائیل کی طرف سے وہ بالکل اسے دی دئیے گئے ہیں

10  اور ہارون اور اسکےبیٹوں کو مقرر کر اور وہ اپنی کہانت کو محفوظ رکھیں اور اگر کوئی اجنبی نزدیک آئے تو وہ جان سے مارا جائے

11  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

12  کہ دیکھ میں نے بنی اسرائیل میں سے لاویوں کو اس سبھوں کے بدلے لے لیا ہے جوا سرائیلیوں میں پہلوٹھی کے بچے تھے سو لاوی میرے ہوں

13  کیونکہ سب پہلوٹھے میرے ہیں کہ جس دن میں نے ملک مصر میں سب پہلوٹھوں کو مارا اسی دن میں نے بنی اسرائیل کے سب پہلوٹھوں کو کیا انسان کیا حیوان اپنے لیے مقدس کیا سو وہ ضرور میرے ہوں میں خداوند ہوں

14  پھر خداوند نے دشت سینا میں موسیٰ سے کہا

15  بنی لاوی کو انکے آبائی خاندانوں اور گھرانوں کے مطابق شمار کر یعنی ایک مہینے اور اس سے اوپر اوپر کے ہر لڑکے کو گننا

16  چنانچہ موسیٰ نے خداوند کے حکم کے مطابق جو اس نے اس کو دیا تھا انکو گنا

17  جیرسون اور قہات اور مراری

18  جیرسون کے بیٹوں کے نام جن سے ان کے خاندان چلے یہ ہیں لبنی اور سمعی

19  اور قہاتکے بیٹوں کے نام جن سے ان کے خاندان چلے عمرام اور اضہار اور حبرون اور عزی ایل اور موشی ہیں لاویوں کے گھرانے ان کے آبائی خاندانوں کے مطابق یہی ہیں

20  

21  اور جیرسونیوں سے لبنیوں اور سمعیوں کے خاندان چلے اور یہ جیسونیوں کے خاندان ہیں

22  ان میں جتنے فرزند نرینہ ایک مہینہ اور اس سے اوپر اوپر کے تھے وہ سب گنے گئےاور ان کا شمار سات ہزار پانچ سو تھا

23  جیرسونیوں کے خاندانوں کے آدمی مسکن کے پیچھے مغرب کی طرف اپنے ڈیرے ڈالا کریں

24  اور لا ایل کا بیٹا لیاسف جیرسونیوں کے آبائی خاندانوں کا سردار ہو

25  اور خیمہ اجتماع کے جو سامان بنی جیرسون کی حفاظت میں سونپے جائیں وہ یہ ہیں مسکن اور خیمہ اور اس کا غلا ف اور خیمہ اجتماع کے دروازہ کا پردہ ۔

26  مسکن اور مذبح کے گر د کے پردے اورصحن کے دروازہ کا پردہ اوروہ سب رسیاں جو اس میں کام آتی ہیں

27  اور قہات سے عمرامیوں اور اضہاریوں اور حبرونیوں اور عزی ایلیوں کے خاندان چلے یہ قہاتیوں کے خاندان ہیں

28  انکے فرزند نرینہ ایک مہینہ اور اس کے اوپر اوپر کے آٹھ ہزار چھ سو تھے مقدِ س کی نگہبانی انکے ذمہ تھی

29  بنی قہات کے خاندانوں کے آدمی مسکن کی جنوبی سمت میں اپنے ڈیرے ڈالا کریں

30  اور عزی ایل کا بیٹا الیصفن قہاتیوں کے گھرانے کے آبائی خاندان کا سردار ہو

31  اور صندوق اور میز اور شمعدان اور دونوں مذبحے اور مقدس کے ظروط جو عبادت کے کام میں آتے ہیں اورپردے اور مقدس میں پرتنے کا سامان یہ سب ان کے ذمہ ہو

32  اور ہارون کاہن کا بیٹا الیعزر لاویوں کے سرداروں کا سردار اور مقدس کے متولیوں کا ناظر ہو۔

33  مراری سے محلیوں اور موشیوں کے خاندان چلے یہ مراریوں کے خاندان ہیں

34  ان میں جتنے فرزند نرینہ اور ایک ایک مہینہ سے اوپر اوپر کے تھے وہ چھ ہزار دو سو تھے

35  اور ابی خیل کا بیٹا صوری ایل مراریوں کے خاندان کا سردار ہو یہ لوگ مسکن کی شمالی سمت میں پنے ڈیرے ڈالا کریں

36  اور مسکن کے تختوں او ربینڈوں اور ستونوں اور خانوں اور اسکے سب آلات اور اسکی خدمت کے سب لوازم کی محافظت

37  اور صحن کے گردا گرد کے ستونوں اور اس کے خانوں اور میخوں اور رسیوں کی نگرانی بنی مراری کےذمہ ہو

38  اور مسکن کے آگے مشرق کی طرف جدھر سے سورج نکلتا ہے یعنی خیمہ اجتماع کے آگے موسیٰ اور ہارون اور اسکے بیٹے اپنے ڈیرے ڈالا کریں اور بنی اسرائیل کے بدلے مقدس کی حفاظت کیا کریں اورجو اجنبی شخص نزدیک آئے وہ جان سے مارا جائے

39  سو لاویوں میں سے جنتے ایک مہینے اورا س سے اوپر اوپر کی عمر کے تھے انکو موسیٰ اور ہارون نے خداوند نے حکم کے موافق انکے گھرانوں کے مطابق گنا گیا وہ شمار میں بائیس ہزار تھے

40  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ بنی اسرائیل کے سب نرینہ پہلوٹھے ایک مہینے اور اس سے اوپر اوپر کے گن لے اور انکےناموںکا شمار لگا

41  اور بنی اسرائیل کے سب پہلوٹھوں کے عوض لاویوں اور اور بنی اسرائیل کے سب چوپایوں کے سب پہلوٹھوں کے عوض لاویوں کے چاپویوں کے پہلوٹھوں کو میرےلیےلے میں خداوند ہوں

42  چنانچہ خداوند کے حکم کے مطابق بنی اسرائیل کے سب پہلوٹھوں کو گنا

43  سو جتنے نرینہ پہلوٹھے ایک مہینہ اور اس سے اوپراوپر کی عمر کے گنے گئے وہ ناموں کے شمار کے مطابق بائیس ہزار دو سو تہتر تھے

44  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

45  بنی اسرائیل کے سب پہلوٹھوں کے بدلےلاویوں کو اور انکے چوپایوں کے بدلے لاویوں کے چوپایوں کو لے اور لاوی میرے ہوں میں خداوند ہوں

46  اور بنی اسرائیل کے پہلوٹھوں میں جو دو سو تہتر لاویوں کے شمار سے زیادہ ہیں انکے فدیے کے لیے

47  سو مقدس کی مثقال کے حساب سے فی کس پانچ مثقال لینا ( ایک مثقال بیس جیرا کا ہوتا ہے )

48  اور انکے فدیے کا روپیہ جو شمار میں زیادہ ہے تو ہارون اور اسکےبیٹوں کو دینا

49  سو جو ان سے جنکو لاویوں سے چھڑایا تھا شمار میں زیادہ نکلے انکے فدیہ کا روپیہ موسیٰ نے ان سے لیا

50  یہ روپیہ اس نے بنی اسرائیل کے پہلوٹھوں سے لیا سو مقدس کی مثقال کے حساب سے ایک ہزار تین سو پینسٹھ مثقالیں وصول ہوئیں

51  اور موسیٰ نے خداوند کے حکم کے مطا بق فدیہ کا روپیہ جیسا خداوند نے موسیٰ کو فرمایا تھا ہارون اور اسکے بیٹوں کودیا۔

  گنتی 4

1  اور خداوند نے موسیٰ اور ہارون سے کہاکہ

2  بنی لاوی میں سے قہاتیوں کو ان کے گھرانوں اور آبائی خاندانوں کے مطابق۔

3  تیس برس سے لے کر پچاس برس کی عمر کے جتنے خیمہ اجتماع میں کام کرنے کے لیے مقدس کی خدمت میں شامل ہیں ان سبھوں کو گنو

4  اور خیمہ اجتماع میں پاک ترین چیزوں کی نسبت بنی قہات کا یہ کام ہو گا

5  کہ جب لشکر کوچ کرے تو ہارون اور اسکے بیٹے آئیں اور بیچ کے پردہ کو اتاریں اور اس سے شہادت کے صندوق کو ڈھانکیں

6  اور اس پر تخس کی کھالوں کا ایک غلاف ڈالیں اور اوپر بالکل آسمانی رنگ کا کپڑا بچھائیں اور اس میں ا س کی چوبیں لگائیں

7  اور نذر کی روٹی کی میز پر آسمانی رنگ کا کپڑا بچھا کر اسکے اوپر طباق اور چمچے اور انڈیلنے کے کٹورے اور پیالے رکھیں اور دائمی روٹی بھی اس پر ہو

8  پھر وہ ان پر سرخ رنگ کا کپڑا بچھائیں تخس کی کھالوں کے ایک غلاف سے ڈھانکیں اور میز میں اسکی چوبیں لگا دیں

9  پھر آسمانی رنگ کا کپڑا لے کر اس سے روشنی دینے والے شمعدان کو اور اس کے چراغوں اور گلکیروں اور گلدستوں اور تیل کے سب ظروف کو جو شمعدان کے لیے کام میں آتے ہیں ڈھانکیں

10  اور اسکو اور اسکے سب ظروف کو تخس کی کھالوں کے ایک غلاف کے اندر رکھ کر اس غلاف کو چوکھٹے پر دھر دیں

11  اور زریں مذبح پر آسمانی رنگ کا کپڑا بچھائیں اور اسے تخس کی کھالوں کے ایک غلاف اے ڈھانکیں اور اسکی چوبیں اس میں لگا ئیں

12  اور سب ظرو ف کو جو مقدس کی خدمت کے کام آتے ہیں لیکر انکو آسمانی رنگ کے کپڑے میں لپیٹیں اور انکو تخس کی کھالوں کے ایک غلاف سے ڈھانک کر چوکھٹے پر دھر دیں

13  پھر وہ مذبح پر سے سب راکھ کو اٹھا کر اسکے اوپر ارغوانی رنگ کا کپڑا بچھائیں

14  اس کے سب برتن جس سے اسکی خدمت کرتے ہیں جیسے انگیٹھیاں اور سیخیں اور بیلچے اور کٹورے غرض مذبح کے سب برتن اس پر رکھیں اور اس پر تخس کی کھالوں کے ایک غلاف بچھائیں اور مذبح میں چوبیں لگائیں

15  اور جب ہارون اور اسکے بیٹے مقدس اور مقدس کی سب چیزوں کو ڈھانک چکیں تب خیمہ گاہ کے کوچ کے وقت بن قہات اس کے اٹھانے کے لیے آئیں لیکن وہ مقدس کو نہ چھوئیں تا نہ ہو کہ وہ مر جائیں خیمہ اجتماع کی یہی چیزیں بنی قہات کے اٹھا نے کی ہیں

16  اور روشنی کے تیل اور خوشبو دار بخور اور دائمی نذر کی قربانی اور مسح کرنے کے تیل اور سارے مسکن اور اسکے لوازم کی اور مقدس اور اسکے سامان کی نگہبانی ہارون کاہن کے بیٹے الیعزر کے ذمہ ہو

17  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

18  تم لاویوں میں سی قہاتیوں کے قبیلہ کے خاندانوں کو منقطع ہونے نہ دینا

19  بلکہ اس مقصود سے کہ جب وہ پاک ترین چیزوں کے پاس آئیں تو جیتے رہیں اور مر نہ جائیں تم اسن کے لیے ایسا کرنا کہ ہارون اور اس کے بیٹے اندر آ کر ان میں سے ایک ایک کا کا م اور بوجھ مقرر کردیں

20  لیکن مقدس کو دیکھنے کی خاطر دم بھر کے لیے بھی اندر نہ آنے پائیں تا نہ ہو کہ وہ مر جائیں

21  پھر خداوند نے موسیٰ سے کہا

22  بنی جیرسون میں سے بھی ان کے آّبائی خاندانوں اور گھرانوں کے مطابق

23  تیس بر س کی عمر سے پچاس بر س کی عمر کے جتنے خیمہ اجتماع میں کام کرنے کےلیے مقدس کی خدمت کے وقت حاضر رہتے ہیں ان سبھوں کو گن

24  جیرسونیوں کے خاندان کا کام خدمت اور بوجھ اٹھانے کا ہے

25  وہ مسکن کے پردوں کو خیمہ اجتماع اور اس کے غلاف کو اور اس کے اوپر کے غلاف کو جو تخس کی کھالوں کا ہے اور خیمہ اجتماع کے دروازہ کےپردہ کو

26  اور مسکن کے مذبح کے گردا گرد کے صحن کے پردوں کو اور صحن کے دروازہ کے پردہ کو اور انکی رسیوں کو اور خدمت کے سب ظروف کا اٹھا یا کریں اور ان چیزوں سے جو جو کام لیا جاتا ہے وہ بھی یہی لوگ کیا کریں

27  جیرسونیوں کی اولاد کا خدمت کرنے اور بوجھ اٹھانے کا سارا کا م ہارون اور اسکے بیٹوں کے حکم کے مطابق ہو اور تم ان میں سے ہر ایک کا بوجھ مقرر کر کے ان کے سپر د کرنا

28  خیمہ اجتماع میں سے بنی جیرسون کے خاندانوں کا یہی کام رہے اور وہ ہارون کاہن کے بیٹے اتمر کے ماتحت رہ کر خدمت کریں

29  اور بنی مراری میں سے ان کے آبائی خاندانوں اور گھرانوں میں کے مطابق

30  تیس برس سے لے کر پچاس برس کی عمر تک کے جتنے خیمہ اجتماع میں کام کرنے کےلیے مقدس کی خدمت کے وقت حاضر ہیں ان سبھوں کو گن

31  اور خیمہ اجتماع میں جن چیزوں کے اٹھانے کی خدمت ان کے ذمہ ہو وہ یہ ہیں مسکن کے تختے اور بینڈے اور ستون اور ستونوں کے خانے

32  اور گردا گرد صحن کے ستون اور اس کے خانے اور اسکی میخیں اور رسیاں اور ان کے سب آلات اور سارے سامان اور جو چیزیں ان کے اٹھانے کےلیے تم مقرر کرو ان میں سے ایک ایک کا نام لے کر ان کے سپرد کرو

33  بنی مراری کے خاندانوں کو جو کچھ خیمہ اجتماع میں ہارون کاہن کے بیٹے اتمر کے ماتحت کرنا ہے یہی ہے

34  چنانچہ موسیٰ اور ہارون اور جماعت کے سرداروں نے قہاتیوں کی اولاد میں سے ان کے گھرانوں اور آبائی خاندانوں کے مطابق

35  تیس برس سے لے کر پچاس برس کی عمر تک کے جتنے خیمہ اجتماع میں کام کرنے کےلیے مقدس کی خدمت کے وقت حاضر ہیں ان سبھوں کو گن لیا

36  اور ان میں سے جتنے اپنے گھرانوں کے مطابق گنے گئے وہ دو ہزار سات سو پچاس تھے

37  قہاتیوں کے خاندان میں سے جتنے خیمہ اجتماع میں خدمت کرتے تھے ان سبھوں کا شمار اتنا ہی تھا جو حکم خداوند نے موسیٰ کی معرفت دیا تھا اسکے مطابق موسیٰ اور ہارون نے ان کو گنا۔

38  اور بنی جیرسون میں سے اپنے گھرانوں اور آبائی خاندانوں کے مطابق

39  تیس برس سے لے کر پچاس برس کی عمر تک کے جتنے خیمہ اجتماع میں کام کرنے کےلیے مقدس کی خدمت میں شامل تھے وہ سب گنے گئے

40  اور ے جتنے اپنے گھرانوں کے مطابق گنے گئے وہ دو ہزار چھ سو تیس تھے

41  سو بنی جیرسون کے خاندانوں میں سے جتنے خیمہ اجتماع میں خدمت کرتے تھے اور جنکو موسیٰ اور ہارون نے خداوند کے حکم کے مطابق شمار کیا وہ اتنے ہی تھے ۔

42  اور بنی مراری میں سے اپنے گھرانوں اور آبائی خاندانوں کے مطابق

43  تیس برس سے لے کر پچاس برس کی عمر تک کے جتنے خیمہ اجتماع میں کام کرنے کےلیے مقدس کی خدمت میں شامل تھے

44  وہ سب گنے گئے جتنے ان میں سے اپنے گھرانوں کےموافق گنے گئے وہ تین ہزار دو سو تھے

45  سو خداوند کے اس حکم کے مطابق جو اس نے موسیٰ کی معرفت دیا تھا جتنوں کو موسیٰ اور ہارون نے بنی مراری کے خاندان میں سے گنا وہ یہی ہیں

46  الغرض لاویوں میں سے جنکو موسیٰ اور ہارون اور اسرائیل کے سرداروں نے ان کے گھرانوں اور آبائی خاندانوں کے مطابق گنا

47  ) تیس برس سے لے کر پچاس برس کی عمر تک کے جتنے خیمہ اجتماع میں کام کرنے اور بوجھ اٹھانے کے کام کے لیے حاضر ہوتے تھے

48  ان سبھوں کا شمار آٹح ہزار پانچ سو اسی تھا

49  وہ خداوند کے حکم کے مطابق موسیٰ کی معرفت اپنی اپنی خدمت اور بوجھ اٹھانے کے کام کے مطابق گنے گئے یوں وہ موسیٰ کی معرفت جیسا خداوند نے اس کو حکم دیا تھا گنے گئے ۔

  گنتی 5

1  پھر خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

2  بنی اسرائیل کو حکم دے کہ وہ ہر کوڑھی کو اور جریان کے مریض کو اور اور جو مردہ کے سبب سے ناپاک ہو اسکو لشکر گاہ سے باہر کردیں

3  ایسوں کو خواہ وہ مرد ہو یا عورت تم انکو نکال کر لشکر گاہ کے باہر رکھو تاکہ وہ انکی لشکر گاہ کو جس کے درمیان میں رہتا ہوں ناپاک نہ کریں

4  چنانچہ بنی اسرائیل نے ایسا ہی کیا اور انکو نکال کر لشکر گاہ کے باہر رکھا جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ویسا ہی بنی اسرائیل نے کیا

5  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

6  بنی اسرائیل سے کہہ کہ اگر کوئی مرد یا عورت خداوند کی حکم عدولی کر کے کوئی ایسا گناہ کرے جو آدمی کرتے ہیں اور قصور وار ہوجائے

7  تو جو گناہ اس نے کیا وہ اسکا اقرار کرے اور اپنی تفصیر کے معاوضہ میں پورا دام اور اس میں اس کا پانچوں حصہ اور ملاکر اس شخص کو دے جس کا اس نے قصور کیا ہے

8  لیکن اگر اس شخص کا رشتہ دار نہ ہو جس کو تفصیر کا معاوضہ دیا جائے تو تفصیر کا جو معاوضہ خداوند کو دیا جائے وہ کاہن کا ہو علاہ کفارہ کے اس مینڈھا کے جس سے اس کا کفارہ دیا جائے

9  اورجتنی مقدس چیزیں اسرائیل اٹھا نے کی قربانی کے طور پر کاہن کے پاس لا ئیں وہ اسی کی ہوں

10  اور ہر شخص کی مقدس کی ہوئی چیزیں اسی کی ہوں اور جو چیزیں کو ئی شخص کاہن کو دے وہ بھی اسی کی ہوں

11  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ بنی اسرائیل سےکہہ کہ

12  اگر کسی کی بیوی گمراہ ہو کر اس سے بے وفائی کرے

13  اور کوئی دوسرا آدمی اس عور ت کے ساتھ مباشرت کرے اور اس کے شوہر کو معلوم نہ ہو بلکہ یہ اس سے پوشیدہ رہے اور وہ ناپاک ہو گئی ہو پر نہ کوئی شاہد ہو اور نہ وہ عین فعل کے وقت پکڑی گئی ہو

14  اور اسکے شوہر کے دل میں غیر ت آئے اور وہ اپنی بیوی سے غیرت کھانے لگے حالانکہ وہ ناپاک ہوئی ہو یا اسکے شوہر کے دل میں غیرت آئے اور وہ اپنی بیوی سے غیرت کھانے لگے حالانکہ وہ ناپاک نہیں ہوئی

15  تو وہ شخص اپنی بیوی کو کاہن کے پاس حاضر کرے اور اس عورت کوچڑھاوے کے لیے ایفہ دسویں حصہ کے برابر جو کا آٹا لائے پر اس پر نہ تیل ڈالے نہ لبان رکھے کیونکہ یہ نذر کی قربانی غیرت کی ہے یعنی یہ یادگاری نذر کی قربانی ہے جس سے گناہ یاد دلایا جاتا ہے

16  تب کاہن اس عورت کو نزدیک لا کر خداوند کے حضور کھڑی کرے

17  اور کاہن مٹی کے ایک باسن میں مقدس پانی لے اور مسکن کے فرش کی گرد لے کر اس پانی میں ڈالے

18  پھر کاہن عورت کو خداوند کے حضور کھڑی کرکے اس کے سر کے بال کھلوا دے اور یادگاری کی نذر کی قربانی جو غیرت کی نذرکی قربانی ہے اس کے ہاتھوں پر دھرے اور کاہن اپنے ہاتھ میں اس کڑوے پانی کو لے جو لعنت کو لاتا ہے

19  پھر کاہن اس عورت کو قسم کھلا کر کہے کہ اگر کسی شخص نے تجھ سے صحبت نہیں کی ہے تو پنے شوہر کے ہوتی ہوئی ناپاکی کی طرف مائل نہیں ہوئی تو اس کڑوے پانی کی تاثیر سے جو لعنت لا تا ہے بچی رہ

20  لیکن اگر شوہر کی ہوتی ہوئی گمراہ ہو کر ناپاک ہوگئی ہے اور تیرے شوہر کے سو ا کسی دوسرے شخص نے تجھ سے صحبت کی ہے

21  تو کاہن اس عورت کو لعنت کی قسم کھلا کر اس سے کہے کہ خداوند تجھےتیری قوم میں تیری ران کو سڑا کر اور تیرے پیٹ کو پھلا کر لعنت ار پھٹکار کا نشانہ بنائے

22  اور یہ پانی جو لعنت لاتا ہے تیری انتڑیوں میں جا کر تیرے پیٹ کو پھلائے اور تیری ران کو سڑائے اور عورت آمین آمین کہے

23  پھر کاہن ان لعنتوں کو کسی کتاب میں لکھکر ان کو اسی کڑوے پانی میں دھو ڈالے

24  اور وہ کڑوا پانی جو لعنت لاتا ہے اس عورت کو پلائے اور وہ پانی جو لعنت لاتا ہے اس عورت کے پیٹ میںجا کر کڑوا ہوجائے گا

25  اور کاہن اس عورت کے ہاتھ سے غیرت کی نذر کی قربانی کو لے کر خداوند کے حضور اسے ہلائے اور اسے مذبح کے پاس لائے ۔

26  پھر کاہن اس نذر کی قربانی میں سے یادگاری کے طور پر ایک مٹھی لے کر اسے مذبح کر جلائے بعد اس کے وہ پانی اس عورت کو پلائے

27  اور جب وہ اسے وہ پانی پلا چکے گا توایسا ہو گا کہ وہ اگر ناپاک ہوئی اور اس نے اپنے شوہر سے بے وفائی کی تو وہ پانی جو لعنت کو لاتا ہے اسکے پیٹ میں جا کر کڑوا ہو جائے گا اوراس کا پیٹ پھول جائے گا اور اس کی ران سڑ جائے گی اور وہ عورت اپنی قوم میں لعنت کا نشانہ بنے گی

28  پر اگر وہ ناپاک نہیں ہوئے بلکہ پاک ہے تو وہ بے الزام ٹھہرے گی اور اس سے اولاد ہوگی

29  غیرت کے بارے یہی شرع ہے خواہ عورت اپنے شوہر کی ہوتی ہوئی گمراہ ہو کر ناپاک ہو جائے یا مرد پر غیرت سوار ہو

30  اور وہ اپنی بیوی سے غیرت کھانے لگے ایسے حال میں وہ اس عورت کو خداوند کے آگے کھڑی کرے اور کاہن اس پر یہ ساری شریعت عمل میں لائے

31  تب مرد گناہ سے بر ے ٹھہرے گا اور اس عورت کا گناہ اسی کے سر لگیگا۔

  گنتی 6

1  پھر خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

2  بنی اسرائیل سے کہہ کہ جب کوئی مرد یا عورت نذیر کی منت یعنی اپنے آپ کو خداوند کے لیے الگ رکنھنے کی خاص منت مانے

3  تو وہ مے اور شراب سے پر ہیز کرے اور مے کا یا شراب کا سرکہ نہ پئے اور نہ انگور کا رس پئے اور نہ تازہ یا خشک انگو ر کھائے

4  اوراپنی نذرات کے تما م ایام میں بیج سے لے کر چھلکے تک جو کچھ انگور کے درخت میں پیدا ہو اسے نہ کھائے

5  اور اسکی نذرات کی منت کےدنوں میں اس کے سر پر استرا نہ پھیرا جائے جب تک وہ مدت جس کے لیے وہ خداوند کا نذیر بنا ہے پوری نہ ہو تب تک وہ مقدس رہے اور اپنے سر کی بالوں کو بڑھنے دے

6  ان تمام ایام میں جب وہ خداوند کا نذیر ہو وہ کسی لاش کے پاس نہ جائے

7  وہ اپنے ماں یا باپ یا بھائی یا بہن کی خاطر بھی جب وہ مریں اپنے آپ کو نجس نہ کرے کیونکہ اس کی نذرات جوخدا کے لیے اسکے سر پر ہے

8  وہ اپنی نذرات کی مدت تک خداوند کے لیے مقدس ہے

9  اور اگر کوئی آدمی ناگہان اسے پاس ہی مر جائے اور اسکی نذرات کے سر کو ناپاک کردے تو وہ اپنے پاک ہونے کے د ن اپنا سر منڈوائے یعنی ساتوں دن سر منڈوائے

10  اور آٹھویں روز دو قمریا ں یا کبوتر کے دو بچے خیمہ اجتماع کے دروازہ پر کاہن کے پاس لائے

11  اور کاہن ایک خطا کی قربانی کے لیے اور دوسرے کو سوختنی قربانی کے لیے گذرانے اور اسکے لیے کفارہ دے کیونکہ وہ مردہ کے سبب سے گنہگار ٹھہرا ہے اور اس کے سر کو اسی دن مقدس کرے

12  پھر وہ اپنی نذرات کی مدت کو خداوند کے لیے مقدس کرے اور ایک یکسالہ نر برہ جرم کی قربانی کے لیے لائے لیکن جو دن گذر گئے وہ گنے نہیں جائیں گے کیونکہ اس کی نذرات ناپاک ہوگئی

13  اور نزیر کے لیے شرع یہ ہے کہ جب اسکی نذرات کے د ن پورے ہو جائیں تو وہ خیمہ اجتماع کے دروازہ پر حاضر کیا جا ئے

14  اور خداوند کے حضور اپنا چڑھاوا چڑھائے یعنی سوختنی قربانی کے لیے ایک بے عیب یکسالہ نر برہ اور خطا کی قربانی کے لیے ایک بے عیب ماد ہ برہ اور سلامتی کی قربانی کے لیے ایک بے عیب مینڈھا

15  اور بے خمیری روٹیوں کی ایک ٹوکری اور تیل ملے ہوئے میدے کے کلچے اور تیل چپڑی ہوئی بے خمیری روٹیاں اور انکی نذر کی قربانیاں اور تپاون لائے

16  اور کاہن ان کو خداوند کے حضور لا کر اس کی طرف سے خطا کی قربانی اور سوختنی قربانی گذرانے

17  اور اس مینڈھ کو بے خمیری روٹیوں کی ٹوکری کے ساتھ خداوند کے حضور سلامتی کی قربانی کے طور پر گذرانے اور کاہن اسکی نذرکی قربانی اور تپاون بھی چڑھائے ۔

18  پھر وہ نذیر خیمہ اجتماع کے دروازہ پر اپنی نذرات کے بال منڈوائے اور نذرات کے بالوں کواس آگ میں ڈال دے جو سلامتی کی قربانی کے نیچے ہو

19  اور جب نذیر اپنی نذرات کے بال منڈوا چکے تو کاہن اس کے مینڈھے کا ابالا ہوا شانہ اورا یک بے خمیری روٹی میں سے اور ایک بے خمیری کلچہ لے کر اس نذیرکے ہاتھوں پر ان کو دھرے

20  پھر خداوند ان کو ہلانے کی قربانی کے طور پر خداوند کے حضور ہلائے۔ ہلانے کی قربانی کے سینہ اور اٹھانے کی قربانی کے شانہ کے ساتھ یہ بھی کاہن کے لیے مقدس ہیں اس کے بعد نذیر مے پی سکے گا

21  نذیر جو منت مانے اور جو چڑھاوا اپنی نذرات کے لیے خداوند کے حضور لائے علاوہ اس کے جسکا اسے مقدور ہو ان سبھوں کے بارے میں شرع یہ ہے جیسی منت اس نے مانی ہو ویسا ہی اسکو نذرات کی شرع کے مطابق عمل کرنا پڑیگا

22  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

23  ہارو ن اور اس کے بیٹوں سے کہہ کہ وہ بنی اسرائیل کو اس طرح دعا دیا کرنا۔ تم ان سے کہنا

24  خداوند تجھے برکت دے اور محفوظ رکھے

25  خداوند اپنا چہرہ تجھ پر جلوہ گر فرمائے اور تجھ پر مہربان رہے

26  خداوند اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کرے اور تجھے سلامتی بخشے

27  اس طرح وہ میرے نام کو بنی اسرائیل پر رکھیں گے اور میں انکو برکت بخشوں گا۔

  گنتی 7

1  اور جس دن موسیٰ مسکن کھڑا کر کے فارغ ہوا اور اسکو اور اس کے سب سامان کو مسح کیا اور مقدس کیا اور مذبح اور اسکے کے سب ظروف کو بھی مسح کیا اور مقدس کیا

2  تو اسرائیلی رئیس جو اپنے آبائی خاندانوں کے سردار اور اور قبیلوں کے رئیس اور شمار کئے ہوؤں کےاوپر مقرر تھے نذرانہ لائے

3  وہ اپنا ہدیہ چھ پردہ دار گاڑیاں اور بارہ بیل خداوند کے حضور لائے دو دو رئیسوں کی طرف سے ایک ایک گاڑی اور ہر رئیس کی طر ف سے ایک بیل تھا انکو انہوں نے مسکن کے سامنے حاضر کیا

4  تب خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

5  تو ان سے لے تاکہ وہ خیمہ اجتماع کے کام آئیں اور تو لاویوں میں ہر شخص کی خدمت کے مطابق ان میں تقسیم کردے

6  سو موسی ٰ نے وہ گاڑیاں اور بیل لے کر لاویوں کو دے دیا

7  بنی جیرسون کو اس نے انکی خدمت کے لحاظ سے دو گاڑیاں اور چار بیل دئیے

8  اور چار گاڑیاں اور آٹھ بیل اس نے بنی مراری کو ان کی خدمت کے لحاظ سے ہاورن کاہن کے بیٹے اتمر کے ماتحت کر دیے

9  لیکن بنی قہات کو اس نے کوئی گاڑی نہیں دی کیونکہ ان کے ذمے مقدس کی خدمت تھی وہ اسے اپنے کندھوں پر اٹھاتے تھے

10  اور جس دن وہ مذبح مسح کیا گیا اس دن وہ رئیس اس کی تقدیس کے لیے ہدیے لائے اور اپنے ہدیوں کو وہ رئیس مذبح کے آگےلے جانے لگے

11  تب خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ مذبح کی تقدیس کے لیے ایک ایک رئیس ایک ایک دن اپنا ہدیہ گذرانے

12  سو پہلے یہوداہ کے قبیلے میں سے عمینداب کے بیٹے نحسون نے اپنا ہدیہ گذرانا

13  اور اسکا ہدیہ یہ تھا مقدس کی مثقال کے حساب سے ایک سو تیس مثقال چاندی کا ایک طباق اور ستر مثقال چاندی کا ایک کٹورا ان دونوں میں نظر کی قربانی کے لیے تیل ملا ہوا میدہ بھرا تھا

14  دس مثقال سونے کا ایک چمچ جو بخور سے بھرا تھا

15  سو ختنی قربانی کے لیے ایک بچھڑا ایک مینڈھا اور ایک نر یکسالہ برہ

16  خطا کی قربانی کے لیے ایک بکرا

17  اور سلامتی کی قربانی کے لیے دو بیل پانچ مینڈھے پانچ بکرے پانچ نر یکسالہ برے۔ یہ عمینداب کے بیٹے نحسون کا ہدیہ تھا ) سو پہلے یہوداہ کے قبیلے میں سے عمینداب کے بیٹے نحسون نے اپنا ہدیہ گذرانا

18  دوسرے دن صغر کے بیٹے نتنی ایل نےجو اشکار کے قبیلہ کا سردار تھا اپنا ہدیہ گذرانا

19  اور اسکا ہدیہ یہ تھا مقدس کی مثقال کے حساب سے ایک سو تیس مثقال چاندی کا ایک طباق اور ستر مثقال چاندی کا ایک کٹورا ان دونوں میں نظر کی قربانی کے لیے تیل ملا ہوا میدہ بھرا تھا

20  دس مثقال سونے کا ایک چمچ جو بخور سے بھرا تھا

21  سو ختنی قربانی کے لیے ایک بچھڑا ایک مینڈھا اور ایک نر یکسالہ برہ

22  خطا کی قربانی کے لیے ایک بکرا

23  اور سلامتی کی قربانی کے لیے دو بیل پانچ مینڈھے پانچ بکرے پانچ نر یکسالہ برے۔ دن صغر کے بیٹے نتنی ایل کا ہدیہ تھا۔

24  اور تیسرے دن حیلون کے بیٹے الیاب نے جو زبولون کے قبیلہ کا سردار تھا اپنا ہدیہ گذرانا

25  اور اسکا ہدیہ یہ تھا مقدس کی مثقال کے حساب سے ایک سو تیس مثقال چاندی کا ایک طباق اور ستر مثقال چاندی کا ایک کٹورا ان دونوں میں نظر کی قربانی کے لیے تیل ملا ہوا میدہ بھرا تھا

26  دس مثقال سونے کا ایک چمچ جو بخور سے بھرا تھا ۔

27  سوختنی قربانی کے لیے ایک بچھڑا ایک مینڈھا اور ایک نر یکسالہ برہ

28  خطا کی قربانی کے لیے ایک بکرا

29  اور سلامتی کی قربانی کے لیے دو بیل پانچ مینڈھے پانچ بکرے پانچ نر یکسالہ برے یہ حیلون کے بیٹے الیاب کا ہدیہ تھا ۔

30  چوتھے دن شدیور کے بیٹے الیصور نے ھو روبن کے قبیلہ کا سردار تھا اپنا ہدیہ گذرانا

31  اور اس کا ہدیہ یہ تھا مقدس مثقال کے حساب سے ایک سو تیس مثقال چاندی کا ایک طباق اور ستر مثقال چاندی کا ایک کٹورا ان دونوں میں نذر کی قربانی کے لیے تیل ملا میدہ بھر ا تھا

32  دس مثقال سونے کا ایک چمچ جو بخور سے بھرا تھا

33  سوختنی قربانی کے لیے ایک بچھڑا ایک مینڈھا ایک نر یکسالہ برہ

34  خطا کی قربانی کے لیے ایک بکرا

35  اور سلامتی کی قربانی کے لیے دو بیل پانچ مینڈھے پانچ بکرے پانچ یکسالہ برے یہ شدیور کے بیٹے الیصور کا ہدیہ تھا

36  اور پانچویں دن صوری شدی کے بیٹے لومی ایل نے جو شمعون کے قبیلہ کا سردار تھا اپنا ہدیہ گذرانا

37  اور اس کا ہدیہ یہ تھا مقدس مثقال کے حساب سے ایک سو تیس مثقال چاندی کا ایک طباق اور ستر مثقال چاندی کا ایک کٹورا ان دونوں میں نذر کی قربانی کے لیے تیل ملا میدہ بھر ا تھا

38  دس مثقال سونے کا ایک چمچ جو بخور سے بھرا تھا

39  سوختنی قربانی کے لیے ایک بچھڑا ایک مینڈھا ایک نر یکسالہ برہ

40  خطا کی قربانی کے لیے ایک بکرا

41  اور سلامتی کی قربانی کے لیے دو بیل پانچ مینڈھے پانچ بکرے پانچ یکسالہ برے یہ شدیور کے بیٹے الیصور کا ہدیہ تھا یہ صوری شدی سلومی ایل کا ہدیہ تھا

42  اور چھٹے دن دعوایل کے بیٹے الیاسف نے جو جد کے قبیلہ کا سردار تھا اپنا ہدیہ گذرانا

43  اور اس کا ہدیہ یہ تھا مقدس مثقال کے حساب سے ایک سو تیس مثقال چاندی کا ایک طباق اور ستر مثقال چاندی کا ایک کٹورا ان دونوں میں نذر کی قربانی کے لیے تیل ملا میدہ بھر ا تھا

44  دس مثقال سونے کا ایک چمچ جو بخور سے بھرا تھا

45  سوختنی قربانی کے لیے ایک بچھڑا ایک مینڈھا ایک نر یکسالہ برہ

46  خطا کی قربانی کے لیے ایک بکرا

47  اور سلامتی کی قربانی کے لیے دو بیل پانچ مینڈھے پانچ بکرے پانچ یکسالہ برے یہ دعوایل کے بیٹے الیاسف کا ہدیہ تھا۔

48  اور ساتویں دن عمیہود کے بیٹے الیسع نے افرائیم کے قبیلہ کا سردار تھا اپنا ہدیہ گذرانا

49  اور اس کا ہدیہ یہ تھا مقدس مثقال کے حساب سے ایک سو تیس مثقال چاندی کا ایک طباق اور ستر مثقال چاندی کا ایک کٹورا ان دونوں میں نذر کی قربانی کے لیے تیل ملا میدہ بھر ا تھا

50 دس مثقال سونے کا ایک چمچ جو بخور سے بھرا تھا

51  سوختنی قربانی کے لیے ایک بچھڑا ایک مینڈھا ایک نر یکسالہ برہ ۔

52  خطا کی قربانی کے لیے ایک بکرا

53  اور سلامتی کی قربانی کے لیے دو بیل پانچ مینڈھے پانچ بکرے پانچ یکسالہ برے یہ عمیہود کے بیٹے الیسع کا ہدیہ تھا

54  اور آٹھویں دن فدا ہصور کے بیٹے جملی ایل نے جو منسی کے قبیلہ کا سردار تھا اپنا ہدیہ گذرانا

55  اور اس کا ہدیہ یہ تھا مقدس مثقال کے حساب سے ایک سو تیس مثقال چاندی کا ایک طباق اور ستر مثقال چاندی کا ایک کٹورا ان دونوں میں نذر کی قربانی کے لیے تیل ملا میدہ بھر ا تھا

56  دس مثقال سونے کا ایک چمچ جو بخور سے بھرا تھا

57  سوختنی قربانی کے لیے ایک بچھڑا ایک مینڈھا ایک نر یکسالہ برہ

58  خطا کی قربانی کے لیے ایک بکرا

59  اور سلامتی کی قربانی کے لیے دو بیل پانچ مینڈھے پانچ بکرے پانچ یکسالہ برے یہ فدا ہصور کے بیٹے جملی ایل کا ہدیہ تھا

60  اور نویں دن جدعونی کے بیٹے ابدان نے جو بنیمین کے قبیلہ کا سردار تھا اپنا ہدیہ گذرانا

61  اور اس کا ہدیہ یہ تھا مقدس مثقال کے حساب سے ایک سو تیس مثقال چاندی کا ایک طباق اور ستر مثقال چاندی کا ایک کٹورا ان دونوں میں نذر کی قربانی کے لیے تیل ملا میدہ بھر ا تھا

62  دس مثقال سونے کا ایک چمچ جو بخور سے بھرا تھا ۔

63  سوختنی قربانی کے لیے ایک بچھڑا ایک مینڈھا ایک نر یکسالہ برہ

64  خطا کی قربانی کے لیے ایک بکرا

65  اور سلامتی کی قربانی کے لیے دو بیل پانچ مینڈھے پانچ بکرے پانچ یکسالہ برے دن جدعونی کے بیٹے ابدان کا ہدیہ تھا

66  اور دسویں دن عمیشدی کے بیٹے اخیغرر نے جو دان کے قبیلہ کا سردار تھا اپنا ہدیہ گذرانا

67  اور اس کا ہدیہ یہ تھا مقدس مثقال کے حساب سے ایک سو تیس مثقال چاندی کا ایک طباق اور ستر مثقال چاندی کا ایک کٹورا ان دونوں میں نذر کی قربانی کے لیے تیل ملا میدہ بھر ا تھا

68  دس مثقال سونے کا ایک چمچ جو بخور سے بھرا تھا

69  سوختنی قربانی کے لیے ایک بچھڑا ایک مینڈھا ایک نر یکسالہ برہ

70  خطا کی قربانی کے لیے ایک بکرا۔

71  اور سلامتی کی قربانی کے لیے دو بیل پانچ مینڈھے پانچ بکرے پانچ یکسالہ برے دن دن عمیشدی کے بیٹے اخیغرر کا ہدیہ تھا

72  اور گیارہویں دن عکران کے بیٹے فجعی ایل نے جو آشر کے قبیلہ کا سردار تھا اپنا ہدیہ گذرانا

73  اور اس کا ہدیہ یہ تھا مقدس مثقال کے حساب سے ایک سو تیس مثقال چاندی کا ایک طباق اور ستر مثقال چاندی کا ایک کٹورا ان دونوں میں نذر کی قربانی کے لیے تیل ملا میدہ بھر ا تھا

74  دس مثقال سونے کا ایک چمچ جو بخور سے بھرا تھا

75  سوختنی قربانی کے لیے ایک بچھڑا ایک مینڈھا ایک نر یکسالہ برہ

76  خطا کی قربانی کے لیے ایک بکرا

77  اور سلامتی کی قربانی کے لیے دو بیل پانچ مینڈھے پانچ بکرے پانچ یکسالہ برے دن عکران کے بیٹے فجعی ایل کا ہدیہ تھا

78  اور بارہویں دن عینان کے بیٹے اخیرع نے جو بنی نفتالی کے قبیلہ کا سردار تھا اپنا ہدیہ گذرانا۔

79  اور اس کا ہدیہ یہ تھا مقدس مثقال کے حساب سے ایک سو تیس مثقال چاندی کا ایک طباق اور ستر مثقال چاندی کا ایک کٹورا ان دونوں میں نذر کی قربانی کے لیے تیل ملا میدہ بھر ا تھا

80  دس مثقال سونے کا ایک چمچ جو بخور سے بھرا تھا

81  سوختنی قربانی کے لیے ایک بچھڑا ایک مینڈھا ایک نر یکسالہ برہ

82  خطا کی قربانی کے لیے ایک بکرا

83  اور سلامتی کی قربانی کے لیے دو بیل پانچ مینڈھے پانچ بکرے پانچ یکسالہ برے دن عینان کے بیٹے اخیرع کا ہدیہ تھا۔

84 مذبح کے ممسوح ہونے کے دن جو ہدیے اسرائیلی رئیسوں کی طرف سے گذرانے گئے وہ یہی تھے یعنی چاندی کے بارہ طباق چاندی کے بارہ کٹورے سونے کے بارہ چمچ

85  چاندی کا ہر طباق وزن میں ایک سو تیس مثقال اور ہر ایک کٹورا ستر مثقال تھا ان برتنوں کی ساری چاندی مقدس کی مثقال کے حساب سے دو ہزار چار سو مثقال تھی

86  بخور سے بھر ے ہوئے سونے کے بارہ چمچ جو مقدس کی مثقال کی تول کے مطابق وزن میں دس دس مثقال کے تھے ان چمچوں کا سارا سونا ایک سو دس مثقال تھا۔

87  سوختنی قربانی کے لیے کل بارہ بچھڑے بارہ مینڈھے بارہ نر یکسالہ برے اپنی اپنی نذر کی قربانی سمیت تھےا ور خطا کی قربانی کے لیے بارہ بکرے تھے

88  اور سلامتی کی قربانی کے لیے کل چوبیس بیل ساٹھ مینڈھے ساٹھ بکرے ساٹھ نر یکسالہ برے تھے مذبح کی تقدیس کے لیے جب وہ ممسوح ہو ا اتنا ہدیہ گذرانا گیا

89  اور جب موسیٰ خداوند سے باتیں کرنے کو خیمہ اجتماع میں گیا تواس نے سرپوش پر سے جو شہادت کے صندوق کے اوپر تھا دونو ں کربیوںکے درمیان سے وہ آواز سنی جو اس سے مخاطب تھی اور اس نے اس سے باتیں کیں ۔

  گنتی 8

1  اور خدواند نے موسیٰ سے کہا کہ

2  جب تو چراغوں کو روشن کرے تو ساتویں چراغ کی روشنی شمعدان کےسامنے ہو

3  چنانچہ ہارون نے ایسا ہی کیا اس نے چراغوں کو ایسے جلایا کہ شمعدان کے سامنے روشنی پڑے جیسا خدواند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا

4  اور شمعدان کی بناوٹ ایسی تھی کہ وہ پایہ سے لے کر پھولو ں تک گھڑے ہوئے سونے کا بنا ہو ا تھا جو نمونہ خداوند نے موسیٰ کو دکھایا اسی کے موافق اس نے شمعدان کو بنایا

5  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

6  لاویوں کو بنی اسرائیل سے الگ کر کے ان کو پاک کر

7  اور انکو پاک کرنے کے لیے ان کے ساتھ یہ کرنا کہ خطا کا پانی لے کر ان پر چھڑکنا پھر وہ سارے جسم پر استرا پھروائیں اور اپنے کپڑے دھویں اور اپنے آپ کو صاف کریں

8  اور تب وہ ایک بچھڑ ا اور نذر کی قربانی کے لیے تیل ملا ہو ا میدہ لیں اور تو خطا کی قربانی کے لیے ایک دوسرا بچھڑا بھی لینا

9  اور تو لاویوں کو خیمہ اجتماع کے سامنے حاضر کرنااور بنی اسرائیل کی ساری جماعت کو جمع کرنا

10  پھر لا ویوں کو خداوند کے آگے لانا تب بنی اسرائیل اپنے اپنے ہاتھ لاویوں پر رکھیں

11  اور ہارون لاویوں کو بنی اسرائیل کی طرف سے ہلانے کی قربانی کے لیے خداوند کے حضور گذرانے تاکہ وہ خداوند کی خدمت کرنے پر رہیں

12  پھر لاوی اپنے اپنے ہاتھ بچھڑوں کے سروں پر رکھیں اور تو ایک کو خطا کی قربانی اور دوسرے کو سوختنی قربانی کے لیے خداوند کے حضور گذراننا تاکہ لاویوں کے واسطے کفارہ دیا جائے

13  پھر تو لاویوں کو ہارون اور اس کے بیٹوں کے سامنے کھڑا کرنا اور انکو ہلانے کی قربانی کے لیے خداوند کے حضور گذراننا

14  یوں تو لاویوں کو بنی اسرائیل سے الگ کرنا اور لاوی میر ے ہی ٹھہریں گے

15  اس کے بعد لاوی خیم اجتماع کی خدمت کے لیے اندر آیا کریں سو تو انکو پاک کر اور ہلانے کی قربانی کے لیے انکو گذران

16  اس لیے کہ وہ سب کے سب بنی اسرائیل میں سے مجھے بالکل دے دیئے گئے کیونکہ میں نے ان ہی کو اُن سبھوں کے بدلے جو اسرائیلیوں میں پہلوٹھی کے بچے ہیں اپنے واسطے لے لیا

17  اس لیے بنی اسرائیل کے سب پہلوٹھے کیا انسان کیا حیوان سب میرے ہیں میں نے جس دن ملک مصر کے پہلوٹھوں کو مارا اسی دن ان کو اپنے لیے مقدس کیا

18  اور بنی اسرائیل کے سب پہلوٹھوں کے بدلے میں نے لاویوں لے لیا

19  اور میں نے بنی اسرائیل میں سے لاویوں کو لے کر اسے ہارون اور اسکے بیٹوں کو عطا کیا تاکہ وہ خیمہ اجتماع میں بنی اسرائیل کی جگہ خدمت کریں اور بنی اسرائیل کے لیے کفارہ دیا کریں تاکہ جب بنی اسرائیل مقدِس کے نزدیک آئیں تو ان میں کو ئی وبا نہ پھیلے

20  چنانچہ موسیٰ اور ہارون اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت نے لاویوں کے ساتھ ایسا ہی کیا جو کچھ خداوند نے لاویوں کے بارے موسیٰ کو حکم دیا تھا ویسا ہی بنی اسرائیل نے ان کے ساتھ کیا ۔

21  اور لاویوں نے اپنے آپ کو گناہ سے پاک کر کے اپنے کپڑے دھوئے اور اور ہارون نے انکو ہلانے کی قربانی کے لیے خداوند کے حضور گذرانا اور ہارون نے انکی طرف سے کفارہ دیا تاکہ وہ پاک ہو جائیں

22  اس کے بعد لاوی اپنی خدمت بجا لانے کو ہارو ن اور اسکے بیٹوں کے سامنے خیمہ اجتماع میں جانے لگے سو جیسا خداوند نے لاویوں کی بابت موسیٰ کو احکم دیا تھا انہوں نے ویسا ہی ان کے ساتھ کیا

23  پھر خداوند نے موسیٰ سے کہا

24  اور لاویوں کے متعلق جو بات ہے وہ یہ ہے کہ پچیس برس سے لیکر اس سے اوپر اوپر کی عمر میں وہ خیمہ اجتماع کی خدمت کے لیے وہ کام کےلیے اندر حاضر ہوا کریں

25  اور جب پچاس برس کے ہوں تو پھر اس کام کے لیے نہ آئیں اور خدمت نہ کریں ۔

26  بلکہ خیمہ اجتماع میں اپنے بھائیوں کے ساتھ نگہبانی کے کام میں مشغول ہوں اور کوئی خدمت نہ کریں لاویوں کو جو کام سونپے جائیں انکے متعلق تو ان سے ایسا ہی کرنا ۔

  گنتی 9

1  بنی اسرائیل کے ملک مصر سے نکلنے کے دوسرے برس کے پہلے مہینے میں خداوند نے دشت سینا میں موسیٰ سے کہا کہ

2  بنی اسرائیل عید فسح اس کے میعن وقت پر منائیں

3  اسی مہینے کی چودھویں تاریخ کی شام کو تم معین وقت پر عید منانا اور جتنےاس کے آئین اور رسوم ہیں ان سبھو ں کے مطابق اسے منانا

4  سو موسیٰ نے بنی اسرائیل کو حکم کیا کہ عید فسح کریں

5  اور انہوں نے پہلے مہینے کی چودھویں تاریخ کی شام کو دشت سینا میں عید فسح کی اور بنی اسرائیل نے سب پر جو خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا عمل کیا

6  اور کئی آدمی ایسے تھے جو کسی لاش کے سبب سے ناپاک ہو گئے تھے وہ اس روز فسح نہ کر سکے سو وہ اسی دن مو سیٰ اور ہارون کے پاس آئے

7  اور موسیٰ سے کہنے لگے کہ ہم ایک لاش کے سبب سے ناپاک ہو رہے ہیں پھر بھی ہم اور اسرائیلیوں کے ساتھ وقتِ معین پر خداوند کی قربانی گذراننے سے کیوں روکے جائیں؟

8  موسیٰ نے ان سے کہا کہ ٹھہر جاؤ میں ذرا سن لوں کہ خداوند تہارے حق میں کی حکم کرتا ہے اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

9  

10  بنی اسرائیل سے کہہ کہ اگر کوئی تم میں سے یا تمہاری نسل میں سے کسی لاش کے سبب سے ناپاک ہو جائے یا وہ کہیں دور سفر میں ہو تو بھی خداوند کے لیے عید فسح کرے

11  اور دوسرے مہینے کی چودھویں تاریخ کی شام کو یہ عید منائیں اور قربانی کے گوشت کو نے خمیری روٹیوں اور کڑوی ترکاریوں کے ساتھ کھایں

12  اور وہ اس میں سے کچھ بھی صبح کے لیے باقی نہ چھوڑیں اور نہ اسکی کوئی ہڈی توڑیں اور فسح کو اس کے سارے آئین کے مطابق مانیں

13  لیکن جو آدمی پاک ہو اور سفر میں بھی نہ ہو اگر وہ فسح کرنے سے باز رہے تو وہ آدمی اپنی قوم سے کاٹ ڈالا جائیگا کیونکہ اس نے معین وقت پر خداوند کی قربانی نہیں گذرانی سو اس آدمی کا گناہ اسی کے سر لگے گا

14  اور اگر کوئی پردیسی تم میں بودوباش کرتاہو اور خداوند کے لیے فسح کرنا چاہے تو وہ فسح کے آئین اور رسوم کے مطابق اسے مانے تم دیسی اور پردیسی دونوں کے لیے ایک ہی آئین رکھنا اور جس دن مسکن یعنی خیمہ شہادت نصب ہوا اسی دن ابر اس پر چھا گیا اور شام کو مسکن پر آگ دکھائی دیتی تھی

15  

16  

17  اور جب مسکن سے وہ ابر اٹھ جاتا تو بنی اسرائیل کوچ کرتے تھے اور جس جگہ وہ ابر جا کع ٹھہر جاتا وہیں بنی اسرائیل خیمے لگاتے تھے

18  خداوند کے حکم سے بنی اسرائیل کوچ کرتے اور خداوند ہی کے حکم سے وہ خیمے لگاتے تھے اور جب تک ابر مسکن ٹھہرا رہتا وہ اپنے ڈیرے ڈالے پڑے رہتے تھے

19  اور جب ابر مکسن پر بہت دنوں تک ٹھہرا رہتا تو بنی اسرائیل خداوند کے حکم کو مانتے اور کوچ نہیں کرتے تھے۔

20  اور کبھی کبھی وہ ابر چند دنوں تک مسکن پر رہتا اور تب بھی وہ خداوند کے حکم سے ڈیرے ڈالے رہتے اور خداوند ہی کے حکم سے وہ کوچ کرتے تھے

21  پھر کبھی کبھی وہ ابر صبح سے شام تک ہی رہتا تو جب وہ صبح کو اٹھ جا تا تب وہ کوچ کرتے تھے

22  اور جب تک وہ ابر ٹھہرا رہتا خواہ وہ دو دن یا ایک مہینہ یا ایک برس ہو تب تک بنی اسرائیل اپنے خیموں میں تقسیم رہتے اور کوچ نہیں کرتے تھے پر جب وہ اٹھ جاتا تو وہ کوچ کرتے تھے

23  غرض خداوند کے حکم سے مقام کرتے اور خداوند ہی کے حکم سے کوچ کرتے تھے اور جو حکم خداوند کی معرفت موسیٰ دیتا وہ خداوند کے اس حکم کو مانا کرتے تھے۔

  گنتی 10

1  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

2  اپنے لیے دو نرسنگے بنوا وہ دونوں گھڑ کر بنائے جائیں تو انکو جماعت کے بلانے اور لشکروں کے کوچ کے لیے کام میں لانا

3  اور جب وہ دونوں نرسنگے پھونکیں تو ساری جماعت خیمہ اجتماع کے دروازہ کے پاس تیرے پاس اکٹھی ہو جائے

4  اور اگر ایک ہی پھونکیں تو وہ رئیس جو ہزاروں اسرائیلیوں کے سردار ہیں تیرے پاس جمع ہوں

5  اور جب تم سانس باندھ کر زور سے پھونکو تو وہ لشکر جو مشرق کی طرف ہیں کوچ کریں

6  اور جب تم دوبارہ سانس باندھ کر زور سے پھونکو تو ان لشکروں کا جا جنوب کی طرف ہیں کوچ ہو سو کوچ کے لیے سانس باندھ کر زور سے نرسنگا پھونکا کریں

7  لیکن جب جماعت کو جمع کرنا ہو تب بھی پھونکنا پر سانس باندھ کر زور سے نہ پھونکنا

8  اور ہارون کے بیٹے جو کاہن ہیں وہ نرسنگے پھونکا کریں یہی آئین سدا تمہاری نسل نسل رہے

9  اور جب تم اپنے ملک میں ایسے دشمن سے جو تمہیں ستاتا ہو لڑنےکو نکلو تو تم نرسنگوں کو سانس باندھ کر زور سے پھونکنا اس حال میں خداوند نمہارے خدا کے حضور تمہاری یاد ہوگی اور تم اپنے دشمنوں سے نجات پاؤ گے

10  اور تم اپنی خوشی کے دن اور اپنی مقرر عیدو ں کے د ن اور اپنے مہینوں کے شروع میں اپنی سوختنی قربانیوں اور سلامتی کی قربانیوں کے وقت نرسنگے پھونکنا تاکہ ان سے تمہارے خدا کے حضور تمہاری یادگاری ہو میں خداوند تمہارا خدا ہوں

11 اور دوسرے سال کے دوسرے مہینے کی بیسویں تاریخ کو وہ ابر شہادت کے مسکن پر سے اٹھ گیا

12  تب بنی اسرائیل دشت سینا سے کوچ کر کے نکلے اور وہ ابر دشت فاران میں ٹھہر گیا

13  سو خداوند کے اس حکم کے مطابق جو اس نے موسیٰ کی معرفت دیا تھا انکا پہلا کوچ ہوا

14  اور سب سے پہلے بنی یہوداہ کے لشکر کا جھنڈ روانہ ہوا اور وہ اپنے دَلوں کے مطابق چلے انکے لشکر کا سردار عمینداب کا بیٹا نحسون تھا

15  اور اشکار کے قبیلہ کا سردار ضغر کا بیٹا نتنی ایل تھا

16  اور زبولون کے قبیلہ کے لشکر کا سردار حیلون کا بیٹا الیاب تھا

17  پھر مسکن اتارا گیا اور بنی جیرسون اور بنی مراری جو مسکن اٹھاتے تھے روانہ ہوئے

18  پھر روبن کے لشکر کا جھنڈ آگے بڑھا اور وہ اپنے دَلوں کے مطابق چلے شدیور کا بیٹا الیصور انکے لشکر کا سردار تھا

19  اور شمعون کے قبیلہ کا لشکر کا سردار صوری شدی کا بیٹا سلومی ایل تھا

20  اور جد کے قبیلہ کا لشکر کا سردار دعوایل کا بیٹا الیاسف تھا

21  پھر قہاتیوں نے جو مقدس کو اٹھائے تھے کوچ کیا اور انکے پہنچنے تک مسکن کھڑا کر دیا جاتا تھا

22  پھر بنی افرائیم کا لشکر کا جھنڈ نکلا اور وہ اپنے دَلوں کے مطابق چلے انکے لشکر کا سردار عمیہود کا بیٹا الیسع تھا

23  اور منسی کے قبیلہ کے لشکر کا سردار فدا ہصور کا بیٹا جملی ایل تھا

24  اور بنیمین کے قبیلہ کے لشکر کا سردار جدعونی کا بیٹا ابدان تھا

25  اور بنی دا ن کے لشکر کا جھنڈ انکے اور سب لشکروں کے پیچھے پیچھے روانہ ہوا اور اپنے اپنے دَلوں کے مطابق چلے انکے لشکر کا سردار عمیشدی کا بیٹا اخیغرر تھا۔

26  اور آشر کے قبیلہ کے لشکر کا سردار عکران کا بیٹا فجعی ایل تھا۔

27  اور نفتالی کے قبیلہ کے لشکر کا سردارعینان کا بیٹا اخیرع تھا

28  سو بنی اسرائیل اسی طرح اپنے دَلوں کے مطابق کوچ کرتے اور آگے روانہ ہوتے رہے۔

29  سو موسیٰ نے اپنے خسر رعوایل مدیانی کے بیٹے حوباب سے کہا کہ ہم اس جگہ جا رہے ہیں جس کی بابت خداوند نے کہا ہے کہ میں اسے تم کو دونگا سو تو بھی سا تھ چل اور ہم تیرے ساتھ نیکی کریں گے کیونکہ خداوند نے بنی اسرائیل سے نیکی کا وعدہ کیا ہے

30  اس نے جواب دیا کہ میں نہیں چلتا بلکہ میں اپنے وطن اور رشتہ داروں میں لوٹ کر جاؤں گا۔

31  تب موسیٰ نے کہا کہ ہم کو چھوڑ مت کیونکہ یہ تجھ کو معلوم ہے کہ ہم کو بیابان میں کس طرح خیمہ زن ہو نا چاہیے سو تو ہمارے آنکھوں کا کام دے گا

32  اور اگر تو ہمارے ساتھ چلے تو اتنی بات ضرور ہوگی کہ جو نیکی خداوند ہم سے کرے وہی ہم تجھ سے کریں گے

33  پھر وہ خداوند کے پہاڑ سے سفر کرکے تین دن کی راہ چلے اور تینوں دن خداوند کے عہد کا صندوق ان کے لیے آرامگاہ تلاش کرتا ہوا ان کے آگے آگے چلتا رہا

34  اور جب وہ لشکر گاہ سے کوچ کرتے تو خداوند کا ابر دن بھران پر چھایا رہتا تھا

35  اور صندوق کے کوچ کے وقت موسیٰ یہ کہا کرتا تھا اٹھ اے خداوند تیرے دشمن پراگندہ ہو جائیں اور جو تجھ سے کینہ رکھتے ہیں وہ تیرے آگے سے بھاگیں۔

36  اور جب وہ ٹھہر جاتا تو وہ یہ کہتا کہ اے خداوند ہزاروں ہزار اسرائیلیوں میں لوٹ کر جا۔