انجيل مقدس

باب   23  24  25  26  27  28  29  30  31  32  33  34  35  36

  گنتی 23

1  اور بلعام نے بلق سے کہا کہ میرے لیے یہا ں سات مذبحے بنوا دے اور سات بچھڑےاور سات منیڈھے میرے لیے یہا ں تیار کر کے رکھ

2  بلق نے بلعام کے کہنے کے مطابق کیا اور بلق اور بلعام نے ہر مذبح پر ایک بچھڑا اور ایک مینڈھا چڑھایا

3  پھر بلعام نے بلق سے کہا کہ تو اپنی سوختنی قربانی کے پاس کھڑ ا رہ اور میں جاتا ہوں اور ممکن ہے کہ خداوند مجھ سے ملا قات کرنے کو آئے سو جو کچھ وہ مجھ پر ظاہر کرے گا میں تجھے بتاؤں گا او روہ ایک برہنہ پہاڑی پر چلا گیا اور خداوند بلعام سے ملا اس نے اس سے کہا کہ میں سات مذبحے تیار کیے ہیں اور ان پر ایک ایک بچھڑا اور ایک ایک مینڈھا چڑھا یا ہے

4  

5  تب خداوند نے ایک بات بلعام کے منہ میں ڈالی اور کہا بلق کے پاس لوٹ جا اور یوں کہنا

6  سو وہ اس کے پاس لوٹ کر آیا اور کیا دیکھتا ہے کہ وہ اپنی سوختنی قربانی کے پاس موآب کے سب امرا سمیت کھڑا ہے۔

7  تب اس نے اپنی مثل شروع کی اور کہنے لگا بلق نے مجھے ارام سےیعنی شاہ موآب نے مشرق کے پہاڑوں سے بلوایاکہ آ جا اور میری خاطر یعقوب پر لعنت کر آ اسرائیل کو پھٹکار

8  میں اس پر لعنت کیسے کروں ج پر خدا نے لعنت نہیں کی؟میں اسے کیسے پھٹکاروں جسے خدا نے نہیں پھٹکارا؟

9  چٹانوں کی چوٹی پر سے وہ مجھے نظر آتے ہیں اور پہاڑوں پر سے میں ان کو دیکھتا ہوں دیکھ ! یہ وہ قوم ہے جو اکیلی بسی رہے گی اور دوسری قوموں کے ساتھ مل کر اسکا شمار نہ ہوگا

10  یعقوب کی گرد کے ذروں کو کون گن سکتا ہے؟کاش ! میں صادقوں کی موت مروں !اور میری عاقبت بھی ان ہی کی مانند ہو !

11  تب بلق نے بلعام سے کہا کہ یہ تو نے مجھ سے کیا کیا ؟ میں نے تجھے بلوایا تاکہ تو میرے دشمنوں پر لعنت کرے اور تو نے انکو برکت ہی برکت دی

12  اس نے جواب دیا اور کہا کیا میں اسی بات کا خیال نہ کروں جو خداوند میرے منہ میں ڈالے؟

13  پھر بلق نے اس سے کہا کہ اب میرے ساتھ دوسری جگہ چل جہاں سے تو ان کو دیکھ بھی سکے گا وہ سب کے سب تو تجھے نہیں دکھائی دیں گے پر جو دور دور پڑے ہیں ان کو دیکھ لے گا پھر تو وہاں سے میری خاطر ان پر لعنت کرنا

14  سو وہ اسے پسکہ کی چوٹی پر جہا ں ضوفیم کا میدان ہے لے گیا وہیں اس نے سات مذبحے بنائے اور ہر مذبح پر ایک بچھڑا اور ایک مینڈھا چڑھایا

15  تب اس نے بلق سے کہا کہ تو یہاں اپنی سوختنی قربانی کے پاس ٹھہرا رہ جب کہ میں ادھر جا کر خداوند نے مل کر آؤں

16  اور بلعام خداوند سے ملا اور اس نے اس کے منہ میں ایک بات ڈالی اور کہا بلق کے پاس لوٹ جا اور یوں کہنا

17  اور جب وہ اس کے پا س لوٹا تو کیا دیکھتا ہےکہ وہ اپنی سوختنی قربانی کے پاس موآب کے امرا سمیت کھڑا ہے تب بلق نے اس سے پوچھا خداوند نے کیا کہا ہے؟

18  تب اس نے اپنی مثل شروع کی اور کہنے لگا اٹھ اے بلق اور سناے صفور کے بیٹے میری باتوں پر کان لگا

19  خدا انسان نہیں کہ جھوٹ بولے اور نہ آدم زاد ہے کہ اپنا ارادہ بدلےکیا جو کچھ اس نے کہا اسے نہ کرے؟یا جو کچھ اس نے فرمایا اسےپورا نہ کرے؟

20  دیکھ ! مجھے تو برکت دینے کا حکم ملا ہے اس ن ےبرکت دی اور میں اسے پلٹ نہیں سکتا

21  وہ یعقوب میں کو ئی بدی نہیں پاتا اور نہ اسرائیل میں کوئی خرابی دیکھتا ہےخداوند اسکا خدا اس کے ساتھ ہے اور بادشاہ کی سی للکا ر ان لوگوں کے بیچ ہے

22  خدا ان کو مصر سے نکال کر لیے آ رہا ہےان میں جنگلی سانڈھ کی سے طاقت ہے

23  یعقوب پر کوئی افسون نہیں چلتا اور نہ اسرائیل کے خلاف فال کوئی چیز ہے بلکہ یعقوب اور اسرائیل کے حق میں اب یہ کہا جائے گا کہ خدا نے کیسے کیسے کام کیے

24  دیکھ یہ گروہ شیرنی کی طرح اٹھتی ہے وہ اب نہیں لیٹنے کی جب تک شکار نہ کھا لے اور مقتولوں کا خون نہ پی لے

25  تب بلق نے بلعام سے کہا نہ تو تُو ان پر لعنت ہی کر اور نہ ان کو برکت ہی دے

26  بلعام نے جواب دیا اور بلق سے کہا کیا میں نے تجھ سے نہیں کہا کہ جو کچھ خداوند کہے وہی مھجے کرنا پڑے گا؟

27  تب بلق نے بلعام سے کہا کہ اچھا آ میں تجھ کو ایک اور جگہ لے جاؤں شاید خدا کو پسند آئے کہ تو میری خاطر وہاں سے ان پر لعنت کرے

28  تب بلق بلعام کو فغور کی چوٹی پر جہاں سے یشمون نظر آتا ہے لے گیا

29  اور بلعام نے بلق سے کہا کہ میرے لیے یہا ں سات مذبح بنوا اور سات بیل اور سات ہی مینڈھے میرے لیے تیار کررکھ

30  چنانچہ بلق نے جیسا بلعام نے کہا ویسا ہی کیا اور ہر مذبح پر ایک بیل اور ایک مینڈھا چڑھایا۔

  گنتی 24

1  جب بلعام نے دیکھا کہ خدا کو یہی منظو ر ہے کہ وہ اسرائیل کو برکت دے تو پہلے کی طرح شگون دیکھنے کو ادھر اُدھر نہ گیا بلکہ بیابان کی طرف اپنا منہ کر لیا

2  اور بلعام نے نگاہ کی اور دیکھا کہ بنی اسرائیل اپنے اپنے قبیلے کی ترتیب سے مقیم ہیں اور خداوندکی روح اس پر نازل ہوئی

3  اور اس نے اپنی مثل شروع کی اور کہنے لگا بعور کا بیٹا بلعام کہتا ہےیعنی وہی شخص جس کی آنکھیں بند تھیں یہ کہتا ہے ۔

4  بلکہ یہ اسی کا کہنا ہے جو خداوندکی باتیں سنتا ہے اور سجدہ میں پڑا ہوا کھلی آنکھوں سےقادر مطلق کی رویا دیکھتا ہے

5  اے یعقوب تیرے ڈیرے اے اسرائیل تیرے خیمے کتنے خوشنما ہیں

6  وہ ایسے پھیلے ہوئے ہیں جیسے وادیاں اور دریا کے کنارے باغ اور خداوندکے لگائے ہوئے عود کے درخت اور ندیوں کے کنارے دیودار کے درخت

7  اسکے کے چرسوں سے پانی بہے گا اور سیراب کھیتوں سے اسکا بیج پڑیگااسکا بادشاہ اجاج سے بڑھ کر ہوگااور اسکی سلطنت کو عروج حاصل ہوگا

8  خدا اسے مصر سے نکال کر لے آ رہا ہے اس میں جنگلی سانڈھ کی سی طاقت ہےو ہ ان قوموں کو جو اس کی دشمن ہیں چٹ کر جائیگا اور انکی ہڈیوں کو توڑ ڈالیگا اور ان کو تیروں سے چھید چھید کر مارے گا

9  وہ دبک کر بیٹھا ہے وہ شیر کی طرحبلکہ شیرنی کی مانند لیٹ گیا ہے اب کو ن اسے چھیڑے؟جو تجھے برکت دے وہ مبارک اور جو تجھ پر لعنت کرے وہ ملعون ہو

10  بت بلق کو بلعام پر طیش آیا اور وہ اپنے ہاتھ پیٹنے لگا پھر اس نے بلعام سے کہا کہ میں نے تجھے بلایا کہ تو میرے دشمنوں پر لعنت کرے لیکن تو نے تینوں بار ان کو برکت ہی برکت دی

11  سو اب تو اپنے ملک کو بھا گ جا میں نے تو سوچا تھا کہ تجھے عالی منصب پر ممتا ز کروں گا لیکن خداوند نے تجھے ایسے اعزاز سے محروم رکھا

12  بلعام نے بلق کو جواب دیا کیا میں نے تیرے ان ایلچیوں کو بھی جن کو تو نے میرے پاس بھیجا تھا یہ نہیں کہہ دیا تھا کہ

13  اگر بلق اپنا گھر سونے اور چاندی سے بھر کر دے تو بھی میں اپنی مرضی سے بھلا یا برا کرنے کی خاطر خداوند کے حکم سے تجا وز نہیں کر سکتا بلکہ جو خداوند کہےگا میں وہی کہوں گا؟

14  اور اب اپنی قوم کے پاس لوٹ کر جاتا ہوں سو تو آ میں تجھے آگاہ کردوں کہ یہ لوگ آخری دنوں میں کیا کیا کریں گے

15  چنانچہ اس نے اپنی مثل شروع کی اور کہنے لگابعور کا بیٹا بلعام یہ کہتا ہےیعنی وہی شخص جسکی آنکھیں بند تھیں یہ کہتا ہے

16  بلکہ یہ اسی کا کہنا ہے جو خداوند کی باتیں سنتا ہے اور حق تعالیٰ کا عرفان رکھتا ہے اور سجدہ میں پڑا ہوا کھلی آنکھوں سے قادر مطلق کی رویا دیکھتا ہے

17  میں اسے دیکھوں گا تو سہی پر ابھی نہیں وہ مجھے نظر آئے گا پر نزدیک سے نہیں یعقوب میں سے ایک ستارہ نکلے گااور اسرائیل میں سے ایک عصا اٹھے گا اور موآب کی نواحی کو مار مار کر صاف کرے گا اور سب ہنگامہ کرنے والوں کو ہلاک کرے ڈالیگا

18  اور اس کے دشمن ادوم کی اور شعیر اور اسرائیل دلاوری کرے گا

19  اور یعقوب ہی کی نسل سے وہ فرمانروا اٹھے گا جو شہر کے باقی ماندہ لوگوں کو نابود کرڈالے گا

20  پھر اس نے عمالیق پر نظر کرکے اپنی یہ مثل شروع کی اور کہنے لگا قوموں میں پہلی قوم عمالیق تھی پر اسکا انجام ہلاکت ہے

21  اور قینیوں کی طرف نگاہ کر کے یہ مثل شروع کی اور کہنے لگا تیرا مسکن مضبوط ہے اورتیرا آشیانہ بھی چٹان پر بنا ہوا ہے

22  تو بھی قین خانہ خراب ہو گا یہاں تک کہ امور تجھے اسیر کر کے لے جائے گا

23  اور اس نے یہ مثل بھی شروع کی اور کہنے لگا ہائے افسوس ! جب خدا یہ کرے گا تو کون جیتا بچے گا

24  پر کتیم کے ساحل سے جہاز آئیں گے اور وہ اسور اور عبر دونوں کو دکھ دیں گےپھر وہ بھی ہلا ک ہو جائیگا

25  اسکے بعد بلعام اٹھ کر اپنے ملک کو روانہ ہوا اور اپنے ملک کو لوٹا اور بلق نےبھی اپنی راہ لی ۔

  گنتی 25

1  اور اسرائیلی شطیم میں رہتے تھے اور لوگوں نے موآبی عورتو ں کے ساتھ حرام کاری شروع کر دی

2  کیونکہ وہ عورتیں ان لوگوں کو اپنے دیوتاؤں کی قربانیوں میں آنےکی دعوت دیتی تھیں اور یہ لوگ کھاتے اور ان کے دیوتاؤں کو سجدہ کرتے تھے

3  یوں اسرائیلی بعل فغور کو پوجنے لگے تب خداوند کا قہر بنی اسرائیل پر بھڑکا

4  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ قوم کے سب سرداروں کو پکڑ کر خداوند کے حضور دھوپ میں ٹانگ دے تاکہ خداوند کا شدید قہر اسرائیل پر سے ٹل جائے

5  سو موسیٰ نے بنی اسرائیل کے حاکموں سے کہا کہ تمہارے جو جو آدمی بعل فغور کی پوجا کرنےلگے ان کو قتل کر ڈالو

6  اور جب بنی اسرائیل کی جماعت خیمہ اجتماع کے دروازے پر رو رہی تھی تو ایک اسرائیل موسیٰ اور تمام لوگوں کی آنکھوں کے سامنے ایک مدیانی عورت کو اپنے ساتھ اپنے بھائیوں کے پاس لے آیا

7  جب فنینحاس بن الیعزر بن ہارون کاہن نے یہ دیکھا تو ان نے جماعت میں سے اٹھ کر ہاتھ میں ایک برچھی لی

8  اور اس مرد کے پیچھے جا کر خیمہ کے اندر گھسا اور اس اسرائیلی مرد اور عورت کا پیٹ چھید دیا تب بنی اسرائیل میں سے وبا جاتی رہی

9  اور جتنے اس وبا سے مرے ان کا شمار چوبیس ہزار تھا۔

10  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

11  فینحاس بنی الیعزر بن ہارون کاہن نے میرے قہر کو بنی اسرائیل پر سے ہٹایاکیونکہ ان کے بیچ اسےمیرے لیے غیرت آئی اس لیے میں نے بنی اسرائیل کو اپنی غیرت کے جوش میں نابود نہیں کیا

12  سو تو کہہ دے کہ میں نے اس سے اپنا صلح کا عہد باندھا ۔

13  اور وہ اس کے لیے اور اس کے بعد اس کی نسل کے لیے کہانت کا دائمی عہد ہوگا کیونکہ وہ اپنے خدا کے لیے غیرت مند ہو ا اور اس نے بنی اسرائیل کے لیے کفارہ دیا

14  اس اسرائیلی مرد کا نام جو اس مدیانی عورت کے ساتھ مارا گیا تھا زمری تھا جو سلو کا بیٹا اور شمعون کے قبیلہ کے ایک آبائی خاندان کا سردار تھا

15  اور جو مدیانی عورت ماری گئی اس کا نام کزبی تھا وہ صور کی بیٹی تھی جو مدیان میں ایک آبائی خاندان کے لوگوں کا سردار تھا

16  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

17  مدیانیوں کو ستا نا اور انکو مارنا کیونکہ وہ تم کو اپنے مکر کے دام میں پھنسا کر ستاتےہیں جیسا فغور کے معاملہ میں ہوا اور کزبی کے معاملہ میں بھی ہوا جو مدیان کے سردار کی بیٹی اور مدیانیوں کی بہن تھی اور فغور ہی کے معاملہ میں وبا کے دن ماری گئی۔

18  

  گنتی 26

1  اور وبا کے بعد خداوند نے موسیٰ اور ہارون کاہن کے بیٹے الیعزر سے کہا کہ

2  بنی اسرائیل کی جماعت مین بیس برس اور اس سے اوپر اوپر کی عمر کے جتنے اسرائیلی جنگ کرنے کے قابل ہیں ان سبھو ں کو انکے آبائی خاندانوں کے مطابق گنو

3  چنانچہ موسیٰ اور الیعزر کاہن نے موآب کے میدانوں میں جو یردن کے کنارے کنارے یریحو کے مقابل ہیں ان لوگوں سے کہا

4  کہ بیس برس اور اس سے اوپر اوپر کی عمر کے آدمیوں کو ویسے ہی گن لو جیسے خداوند نے موسیٰ او ربنی اسرائیل کو جب وہ ملک مصر میں سے نکل اّئے تھے حکم کیا تھا

5  روبن جو اسرائیل کا پہلوٹھا تھا اس کے بیٹے یہ ہیں یعنی حنوک جس سے حنوکیوں کا خاندان چلا اور فلو جس سے فلویوں کا خاندان چلا

6  حصر جس سے حصرنیوں کا خاندان چلا اور کرمی جس سے کرمیوں کا خاندان چلا

7  یہ بن روبن کے خاندان ہیں اور ان میں سے جو گنے گئے اور تنتالیس ہزار سا ت سو بیس تھے

8  اور فلو کا بیٹا الیاب تھا

9  اور الیا ب کے بیٹے نموایل اور داتن اور ابیرام تھے اور یہ وہی داتن اور ابیرام ہیں جو جماعت کے چنے ہوئے تھے اور جب قورح کے فریق نے خداوند سے جھگڑا کیا تو یہ تو یہ بھی اس فریق کےساتھ مل کر موسیٰ اور ہارون کے ساتھ جھگڑے

10  اور جب ان ڈھائی سو آدمیوں کے آگ میں بھسم ہو جانے سے وہ فریق نابود ہو گیا تو اسی موقع پر زمین نے منہ کھول کر قورح سمیت ان کو بھی نگل لیا تھا اور وہ سب عبرت کا نشانہ ٹھہرے

11  لیکن قورح کے بیٹے نہیں مرے تھے

12  اور شمعون کے بیٹے جن سے ان کے خاندان چلے یہ ہیں یعنی نموایل جس سے نموایلیوں کا خاندان چلا اور یمن جس سے یمنیوں کا خاندان چلا اور یکین جس سے یکنیوں کا خاندان چلا

13  اور زاراح جس سے زارحیوں کا خاندان چلا اور ساؤل جس سے ساؤلیوں کا خاندان چلا

14  سو بنی شمعون کے خاندانوں میں سے بائیس ہزار دو سو آدمی گنے گئے

15  اور جد کے بیٹے جس سے اس کے بیٹوں کے خاندان چلے یہ ہیں یعنی صفون جس سے صفونیوں کا خاندان چلا اور حجی جس سے حجیوں کا خاندان چلا اور سونی جس سے سونیوں کا خاندان چلا

16  اور اُزنی جس سے ازنیوں کا خاندان چلا اور عیری جس سے عیریوں کا خاندان چلا

17  اور ارود جس سے ارودیوں کا خاندان چلا اور اریلی جس سے اریلیوں کا خاندان چلا ۔

18  بنی جد یہی گھرانے ہیں ان میں سے جو گنے گئے وہ چالیس ہزار پانچ سو تھے

19  یہوداہ کے بیٹوں میں سے عیر اور اونا ن تو ملک کنعان میں ہی مر گئے

20  اور یہوداہ کے بیٹے جن سے ان کے خاندان چلے وہ یہ ہیں یعنی سیلا جس سے سیلانیوں کا خاندان چلا اور فارص جس سے فارصیوں کا خاندان چلا

21  فارص کے بیٹے یہ ہیں یعنی حصرون جس سے حصرونیوں کا خاندان چلا اور حمول جس سے حمولیوں کا خاندان چلا

22  یہ بنی یہوداہ کے گھرانے ہیں ان میں سے چھہتر ہزار پانچ سو آدمی گنے گئے

23 اور اشکار کے بیٹے جس سے انکے خاندان چلے یہ ہیں یعنی تولع جس سے تولعیوں کا خاندان چلا اور فوہ جس سے فویوں کا خاندان چلا

24  یسوب جس سے یسوبیوں کاخاندان چلا سمران جس سے سمرونیوں کا خاندان چلا

25  یہ بنی اشکار کے گھرانے ہیں ان میں سے جو گنے گئے اوہ چونسٹھ ہزار تین سو تھے

26  اور زبولون کے بیٹے جن سے ان کے خاندان چلے یہ ہیں یعنی سرد جس سے سردیوں کا خاندان چلا ایلون جس سے ایلونیوں کا خاندان چلا یہلی ایل جس سے یہلی ایلیوں کا خاندان چلا

27  یہ بنی زبولون کے گھرانے ہیں ان میں سے ساٹھ ہزار پانچ سو آدمی گنے گئے

28  اور یوسف کے بیٹے جن سے ان کے خاندان چلے یہ ہیں یعنی منسی اور افرائیم

29  اور منسی کا بیٹا مکیر تھا جس سےمکیروں کا خاندان چلا اور مکیر سے جلعاد پیدا ہوا جس سے جلعادیوں کا خاندان چلا

30  اور جلعاد کے بیٹے یہ ہیں یعنی ایعزر جس سے ایعزریوں کا خاندان چلا ااور خلق جس سے خلقیوں کا خاندان چلا

31  اور اسری ایل جس سے اسری ایلیوں کا خاندان چلا اور سکم جس سے سکمیوں کا خاندان چلا

32  اور سمیدع جس سے سمیدعیوں کا خاندان چلا اور حفر جس سے حفریوں کا خاندان چلا

33  اور حفر کے بیٹے صلا فحاد کے ہاں کوئی بیٹا نہیں بلکہ بیٹیاں ہی ہوئی اور صلافحاد کی بیٹیوں کے نام یہ ہیں محلاہ نوعاہ اورحجلا ہ اور ملکا ہ اور ترضاہ

34  یہ بنی منسی کے گھرانے ہیں ان میں سے جو گنے گئے وہ باون ہزار سات سو تھے

35  اور افرائیم جن سے ان کے خاندان کے نام چلے یہ ہیں سو تلح جس سے سوتلحیوں کا خاندان چلا اور بکر جس سے بکریوں کا خاندان چلا اور تحن جس سے تحنیوں کا خاندان چلا

36  سو تلح کا بیٹا عیران تھا جس سے عیرانیوں کا خاندان چلا

37  یہ بنی افرائیم کے گھرانے ہیں ان میں سے جو گنے گئے وہ بتیس ہزار پانچ سو تھے یوسف کے بیٹوں کے خاندان یہی ہیں ۔

38  اور بنیمین کے بیٹے جن سے ان کے خاندان کے نام چلے یہ ہیں یعنی بلع جس سے بلعیوں کا خاندان چلا اور اشبیل جس سے اشبیلیوں کا خاندان چلا اور ا خیرام جس سے اخیرامیوں کا خاندان چلا

39  اور سوفام جس سے سوفامیوں کا خاندان چلا اور حوفام جس سے حوفامیوں کا خاندان چلا

40  بلع کے دو بیٹے جس سے ایک ارد جس سے اردیوں کا خاندان چلا اور دوسرا نعمان جس سے نعمانیوں کا خاندان چلا۔

41  یہ بنی بنیمین کے گھرانے ہیں ان میں سے جو گنے گئے وہ پنتالیس ہزار چھے سو تھے

42  اور دان کا بیٹا جس سے اس کا خاندان چلا سوعام تھا اس سے سوعامیوں کا خاندان چلا دانیوں کا خاندان یہی

43  تھا سوعامیوں کے خاندان کے جو آدمی گنے گئے وہ چونسٹھ ہزار چار سو تھے

44  اور آشر کے بیٹے جن سے ان کے خاندان چلے یہ ہیں یعنی یمنہ جس یمنیوں کا خاندان چلا اور اسوی جس سے اسویوں کا خاندا ن چلا اور بر یعاہ جس سے بریعاہیوں کا خاندان چلا

45  بنی بریعاہ یہ ہیں جبر جس سے جبریوں کا خاندان چلا اور ملکی ایل جس سے ملکی ایلیوں کا خاندان چلا

46  اور آشر کی بیٹی کا نام سارہ تھا

47  یہ بنی آشتر کے گھرانے ہیں اور جو ان میں سے گنے گئے وہ ترپن ہزار چار سو تھے

48  اور نفتالی کے بیٹے جن سے ان کے خاندان چلے یہ ہیں یحصی ایل جس سے یحصی ایلیوں کا خاندان چلا اور جونی جس سے جونیوں کا خاندان چلا

49  اور یصر جس سے یصریوں کا خاندان چلا اور سلیم جس سے سلیمیوں کا خاندان چلا ۔

50  یہ بنی نفتالی کے گھرانے ہیں اور جتنے ان میں سے گنے گئے وہ پنتالیس ہزار چار سو تھے

51  سو بنی اسرائیل میں سے جتنے گنے گئے وہ سب ملاکر چھ لاکھ ایک ہزار سات سو تیس تھے

52  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا

53  ان ہی کو ان کے ناموں کے شمار کے موافق وہ زمین میراث کے طور پر بانٹ دی جائے

54  جس قبیلہ میں زیادہ آدمی ہوں اسے زیادہ حصہ ملے اور جس میں کم ہوں اسے کم حصہ ملے ہر قبیلہ کی میراث اسکے گنے ہوئے آدمیوں کے شمار پر موقوف ہو

55  لیکن زمین قرعہ سے تقسیم کی جائے وہ اپنے آبائی قبیلوں کے ناموں کے مطابق میراث پائیں ۔

56  اور خواہ زیادہ آدمیوں کا قبیلہ ہو یا تھوڑوں کا قرعہ ان کی میراث تقسیم کی جائے

57  اور جو لاویوں میں سے اپنے اپنے خاندان کے مطابق گنے گئے وہ یہ ہیں یعنی جیرسونیوں سے جیرسونیوں کا گھرانا قہات سے قہاتیوں کا گھرانا مراری سے مراریوں کا گھرانا

58  اور یہ یہ بھی لاویوں کے گھرانے ہیں لبنی کا گھرانا جرون کا گھرانا محلی کا گھرانا اور موشی کا گھرانا اور قورح کا گھرانا اور قہات سے عمرام پیدا ہوا

59  اور عمرام کی بیوی کا نام یوکبد تھا جو لاوی کی بیٹی تھی اور مصر میں لاوی کے ہاں پیدا ہوئی تھی اسی کے ہارون اور موسیٰ اور انکی بہن مریم عمرام سے پیدا ہوئے

60  اور ہارون کے بیٹے یہ تھے ندب اور ابیہو اور الیعزر اور اتمر

61  اور ندب اور ابیہو تو اسی وقت مر گئے جب انہوں نے خداوند کے حضور اوپری آگ گذرانی تھی

62  سو ان میں سے ایک مہینہ اور ااس کے اوپر اوپر کے نرینہ فرزند گنے گئے وہ تئیس ہزار تھے یہ بنی اسرائیل کے ساتھ نہیں گنے گئے کیونکہ ان کو بنی اسرائیل کے ساتھ میراث نہیں ملی

63  سو موسیٰ اور الیعزر کاہن نے جن بنی اسرائیل کو موآب میدانوں میں جو یردن کے کنارے کنارے یریحو کے مقابل میں شمار کیا گیا وہ یہی ہیں

64  پر جن اسرائیلیوں کو موسیٰ اور ہارون نے دشت سینا میں گنا تھا ان میں سے ایک شخص بھی ان میں سے نہ تھا

65  کیونکہ خداوند نے ان کے حق میں کہہ دیا تھا کہ وہ یقیناً بیانان میں مر جائیں گے چنانچہ ان میں سے سوا یفنہ کے بیٹے کالب اور نون کے بیٹے یشوع کے ایک بھی باقی نہیں بچا تھا۔

  گنتی 27

1  تب یوسف کے بیٹے منسی کی اولاد کے گھرانوں میں سے صلادحفحاد بن جعفر بن جلعاد بن مکیر بن منسی کی بیٹیاں جن کے نام محالاہ اور نوعاہ اور حجلاہ اور ملکا ہ اور تر ضاہ ہیں پاس آ کر

2  خیمہ اجتماع کے دروازہ پر موسیٰ اور الیعزر اور سب امیروں اور سب جماعت کے سامنے کھڑی ہوئی اور کہنے لگیں کہ

3  ہمار ا باپ بیابان میں مرا پر وہ ان لوگوں میں شامل نہ تھا جنہوں نے قورح کے فریق کے ساتھ مل کر خداوند کے خلاف سر اٹھایا تھا نلکہ وہ اپنے گناہ میں مرا اور اسکے کوئی بیٹا نہ تھا

4  سو بیٹا نہ ہونے کے سبب سے ہمارے باپ کا نام اس گھرانے سے کیوں مٹنے پائے اس لیے ہم کو بھی ہمارے باپ بھائیوں کے ساتھ حصہ دو

5  موسیٰ ان کے معاملہ کو خداوند کے حضور لے گیا

6  خداوند نے موسیٰ سے کہا

7  صلافحاد کی بیٹیاں ٹھیک کہتی ہیں تو انکو ان کے باپ کے بھائیوں کے ساتھ ضرور ہی میراث میں حصہ دینا یعنی انکو انکے باپ کی میراث ملے

8  اور بنی اسرائیل سے کہہ کہ اگر کوئی شخص مر جائے اور اس ک ےکوئی بیٹا نہ ہو تو اس کی میراث اسکی بیٹی کو دینا

9  اور اگر اس کی بیٹی بھی نہ ہو تو اس کےبھائیوں کو اس کی میراث دینا۔

10  اور اگر اسکے بھائی بھی نہ ہوں تو اس کی میراث اس کے با پ کے بھائیوں کا دینا ۔

11  اور اگر اس کے باپ کا بھی کوئی بھائی نہ ہو تو جو شخص اسکے گھرانے میں اسکا سب قریبی رشتہ دار ہو اسے اسکی میراث دینا وہ اسکا وارث ہوگا اور حکم بنی اسرائیل نے جیسا موسیٰ کو فرمایا واجبی فرض ہوگا۔

12  پھر خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ تو عباریم کے اس پہاڑ پر چڑھ کر اس ملک کو جو میں نے بنی اسرائیل کو عنایت کیا ہے دیکھ لے

13  اور جب تو اسے دیکھ لے گا تو تُو بھی اپنے لوگوں میں اپنے بھائی ہارون کی طرح جاملیگا

14  کیونکہ جب دشت صین میں جب جماعت نے مجھ سے جھگڑا کیا تو برعکس اس کے کہ وہاں پانی کے چشمہ پر تم دونوں انکی آنکھوں کے سامنے میری تقدیس کرتے تم نے میرے حکم سے سر کشی کی یہ وہی مریبہ کا چشمہ ہے جو دشت صین کے قادس میں ہے

15  موسیٰ نے خداوند سے کہا کہ

16  خداوند سارے بشر کی روحوں کا خدا کسی آدمی کو اس جماعت پر مقرر کرے

17  جسکی آمدورفت ان کے روبرو ہو اور انکو باہر لے جانے اور اند ر لے آنے میں ان کا راہبر ہو تاکہ خداوند کی جماعت ان بھیڑوں کی مانند نہ رہے جن کا کوئی چرواہا نہیں

18  خداوند نے موسیٰ سے کہا تو نون کے بیٹے یشوع کو لے کر اس پر اپنا ہاتھ رکھ کیونکہ اس شخص میں روح ہے

19  اور اسے الیعزر کاہن اور ساری جماعت کے سامنے کھڑا کر کے انکی آنکھوں کے سامنے ان کو وصیت کر

20  اور اپنے رعب داب سے اسے بہرہ ور کر دے تاکہ بنی اسرائیل کی ساری جماعت اسکی فرمانبرداری کرے

21  وہ الیعزر کاہن کے آگے کھڑا ہوا کرے جو اسکی جانب سے خداوند کے حضور اوریم کا حکم دریافت کیا کریگا اسی کے کہنے سے وہ اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت نکلا کریں اور اسی کے کہنے سے لوٹا بھی کریں

22  سو موسیٰ سے خداوند کے حکم کے مطابق عمل کیا اور اس نے یشوع کو لے کر اسے الیعزر کاہن اور ساری جماعت کے سامنے کھڑا کیا

23  اور اس نے اپنے ہاتھ اس پر رکھے اور جیسا خداوند نے اسکو حکم دیا تھا اسے وصیت کی۔

  گنتی 28

1  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

2  بنی اسرائیل سے کہہ کہ میراچڑھاوا یعنی میری وہ غذا جو راحت انگیز خوشبو کی آتشین قربانی ہے تم یاد کرکے میرے حضور معین وقت پر گذرانا کرنا

3  تو ان سے کہہ دے کہ جو آتشین قربانی تم کو خداوند کے حضور گذراننا ہے وہ یہ ہے کہ دو بے عیب یکسالہ نر برے ہر روز دائمی سوختنی قربانی کے لیے چڑھایا کرو

4  ایک برہ صبح اور ایک شام کو چڑھانا

5  اور ساتھ ہی ایفہ کے دسویں حصہ کے برابر میدہ جس میں کوٹکر نکالا ہوا تیل چوتھائی ہین کے برابر ملا ہو نذر کی قربانی کے طور پر گذراننا

6  یہ وہی دائمی سوختنی قربانی ہے جو کوہ سینا پر مقرر کی گئی تھی تاکہ خداوند کے حضور راحت انگیز خوشبو کی آتشین قربانی ٹھہرے

7  اور ہین کی چوتھائی براب مے فی برہ تپاون کے لانا ۔ مقدِس ہی میں خداوند کا یہ تپاون چڑھانا

8  اور دوسرے برہ کو شام کے وقت چڑھانا اور اسکے ساتھ بھی صبح کی طرح ویسی ہی نذر کی قربانی اور تپاون ہو تاکہ یہ خداوند کے حضور راحت انگیز خوشبوکی آتشین قرنانی ٹھہرے

9  اور سبت کے روز دو یکسالہ بے عیب نر برے اور نذر کی قربانی کے طور پر ایفہ کے پانچویں حصہ کے برابر میدہ جس میں تیل ملا ہو تپاون کے ساتھ گذراننا

10  دائمی سوختنی قربانی اور اسکے تپاون کے علاوہ یہ ہر سبت کی سوختنی قربانی ہے

11  اور اپنے مہینوں کے شروع میں ہر ماہ دوبچھڑے اور ایک مینڈھا اور سات بے عیب یکسالہ نر برے سوختنی قربانی کے طور پر خداوند کے حضور چڑھایا کرنا

12  اور ایفہ کے تین دہائی کے برابر میدہ جس میں تیل ملا ہو ہر بچھڑے کے ساتھ اور ایفہ کے پانچویں حصہ کے برابر میدہ جس میں تیل ملا ہو ہر مینڈھے کے ساتھ اور ایفہ کے دسویں حصہ کے برابر میدہ جس میں تیل ملا ہو۔

13  ہر برہ کے ساتھ نذر کی قربانی کے طور پر لانا تاکہ یہ راحت انگیز خوشبو کی سوختنی قربانی یعنی خداوند کے حضور آتشین قربانی ٹھہرے

14  اور ان کے ساتھ تپاون لیے مے فی بچھڑا نصف ہین کے برابر اور فی مینڈھا تہائی ہین کے برابر اور فی برہ چوتھائی ہین کے برابر ہو یہ سال بھر کے ہر مہینے کی سوختنی قربانی ہے

15  اور اس دائمی سوختنی قربانی اور اس کے تپاون کے علاوہ ایک بکرا خطا کی قربانی کے طور پر خداوند کے حضور گذرانا جائے

16  اور پہلے مہینے کی چودھویں تاریخ کو خداوند کی فسح ہوا کرے ۔

17  اور اسی مہینے کی پندرھویں تاریخ کو عید ہو اور سات دن تک بے خمیری روٹی کھائی جائے

18  پہلے روز مقدس لوگوں کا مجمع ہو تم اس دن کو ئی خادمانہ کا م نہ کرنا

19  بلکہ تم آتشین قربانی یعنی خداوند کے حضور سوختنی قربانی کے طور پر دو بچھڑےاور ایک مینڈھا اور سات یکسالہ نر برے چڑھانا اور یہ سب بے عیب ہوں

20  اور ان کے ساتھ نذر کی قربانی کے طور پر تیل ملا ہوا میدہ فی بچھڑا ایفہ کے تین دہائی حصہ کے برابر اور فی مینڈھا پانچویں حصہ کے برابر

21  اور ساتوں بروں میں سے ہر برہ پیچھے ایفہ کے دسویں حصہ کے برابر گذرانا کرنا

22  اور خطا کی قربانی کے لیے ایک بکرا ہو تاکہ اس سے تمہارے لیے کفارہ دیا جائے

23  تم صبح کی سوختنی قربانی کے علاوہ جو دائمی سوختنی قربانی ہے انکو بھی گذراننا

24  اسی طرح تم سات دن تک آتشین قربانی کی یہ غذا چڑھانا تاکہ وہ خداوند کے حضور راحت انگیز خوشبو ٹھہرے روز مرہ کی دائمی سوختنی قربانی اور تپاون کے علاوہ یہ بھی گذرانا جائے

25  اور ساتویں دن پھر تمہارا مقدس مجمع ہو اس میں تم کوئی خادمانہ کا م نہ کرنا

26  اور پہلے پھلوں کے دن جب تم نئی نذر کی قربانی ہفتوں کی عید میں خداوند کے حضور گذرانو تب بھی تمہارا مقدس مجمع ہو اس روز کوئی خادمانہ کا م نہ کرنا

27  بلکہ تم سوختنی قربانی کے طور پر دو بچھڑےاور ایک مینڈھا اور سات یکسالہ نر برے گذراننا تاکہ یہ خداوند کے حضور راحت انگیز خوشبو ہو

28  اور انکے ساتھ نذر کی قربانی کے طورپر تیل ملا ہوا میدہ فی بچھڑا ایفہ کے تین دہائی حصہ کے برابر اور فی مینڈھا پانچویں حصہ کے برابر

29 ) اور ساتوں بروں میں سے ہر برہ پیچھے ایفہ کے دسویں حصہ کے برابر ہو

30  اور ایک بکرا ہو تاکہ اس سے تمہارے لیے کفارہ دیا جائے ۔

31  دائمی سوختنی قربانی اور اسکی نذر کی قربانی کے علاوہ تم انکو بھی گذراننا ۔ یہ سب بے عیب ہوں اور انکے تپاون ساتھ ہوں ۔

  گنتی 29

1  اور ساتویں مہینے کی پہلی تاریخ کو تمہارا مقدس مجمع ہو اس میں کو ئی خادمانہ کا م نہ کرنا یہ تمہارے نرسنگے پھونکنے کا دن ہے

2  کہ تم سوختنی قربانی کے طور پر دو بچھڑےاور ایک مینڈھا اور سات یکسالہ نر برے گذراننا تاکہ یہ خداوند کے حضور راحت انگیز خوشبو ٹھہرے

3  اور انکے ساتھ نذر کی قربانی کے طورپر تیل ملا ہوا میدہ فی بچھڑا ایفہ کے تین دہائی حصہ کے برابر اور فی مینڈھا پانچویں حصہ کے برابر

4  ) اور ساتوں بروں میں سے ہر برہ پیچھے ایفہ کے دسویں حصہ کے برابر ہو

5  اور ایک بکرا ہو تاکہ اس سے تمہارے لیے کفارہ دیا جائے

6  نئے چاند کی سوختنی قربانی اور نذر کی قربانی اور دائمی سوختنی قربانی اور اسکی نذر کی قربانی اور انکے تپاونوں کے علاوہ جو اپنے اپنے آئین کے مطابق گذرانے جائیں گے یہ بھی راحت انگیز خوشبو کی آتشین قربانی کے طورپر خداوند کے حضور چڑھائے جائیں ۔

7  پھر اسی ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ کو تمہارا مقدس مجمع جمع ہو تم اپنی اپنی جان کو دکھ دینا اور کسی طرح کا کام نہ کرنا ۔

8  بلکہ تم سوختنی قربانی کے طور پر دو بچھڑےاور ایک مینڈھا اور سات یکسالہ نر برے خداوند کے حضور چڑھانا تاکہ یہ راحت انگیز خوشبو ٹھہرے اور یہ سب کے سب بے عیب ہوں

9  ) اور انکے ساتھ نذر کی قربانی کے طورپر تیل ملا ہوا میدہ فی بچھڑا ایفہ کے تین دہائی حصہ کے برابر اور فی مینڈھا پانچویں حصہ کے برابر

10  ) اور ساتوں بروں میں سے ہر برہ پیچھے ایفہ کے دسویں حصہ کے برابر ہو۔

11  اور خطا کی قربانی کے لیے ایک بکرا ہو یہ بھی اس خطا کی قربانی کے علاوہ جو کفارہ کے لیے ہے اور دائمی سوختنی قربانی اور اسکی نذر کی قربانی اور انکے تپاونوں کے علاوہ چڑھائے جائیں

12  اور ساتویں مہینے کی پندرھویں تاریخ کو پھر تمہارا مقدس مجمع جمع ہو اس دن تم کو ئی خادمانہ کا م نہ کرنا اور سات دن تک خداوند کے لیے عید منانا

13  اور تم سوختنی قربانی کے طور پر تیرہ بچھڑے دومینڈھے اور چودہ یکسالہ نر برے چڑھانا تاکہ یہ راحت انگیز خوشبو ٹھہرے یہ سب کے سب بے عیب ہوں

14  اور انکے ساتھ نذر کی قربانی کے طور پر تیرہ بچھڑوں میں سے ہر بچھڑے پیچھے تیل ملا ہو میدہ ایفہ کے تین دہائی حصہ کے برابر اور دونوں مینڈھوں میں سے ہر مینڈھے پیچھے پانچویں حصہ کے برابر

15  اور چودہ بروں پیچھے ہر برہ پیچھے ایفہ کے دسویں حصہ کے برابر ہو

16  اور ایک بکرا خطا کی قربانی کے لیے ہو یہ سب دائمی سوختنی قربانی اور اسکی نذر کی قربانی اور تپاون کے علاوہ چڑھائے جائیں ۔

17  اور دوسر ے دن بارہ بچھڑے دو مینڈھے اور چودہ بے عیب یکسالہ نر برے چڑھانا

18  اور بچھڑوں اور مینڈھو ں اور بروں کے ساتھ ان کے شمار اور آئین کے مطابق ان کی نذر کی قربانی اور تپاون ہو

19  اور ایک بکرا خطا کی قربانی کے لیے ہو یہ سب دائمی سوختنی قربانی اور اسکی نذر کی قربانی اور انکے تپاونوں کے علاوہ چڑھائے جائیں

20  اور تیسرے دن گیارہ بچھڑے دو مینڈھے اور چودہ بے عیب یکسالہ نر برے چڑھانا

21  اور بچھڑوں اور مینڈھو ں اور بروں کے ساتھ ان کے شمار اور آئین کے مطابق ان کی نذر کی قربانی اور تپاون ہو

22  اور ایک بکرا خطا کی قربانی کے لیے ہو یہ سب دائمی سوختنی قربانی اور اسکی نذر کی قربانی اور انکے تپاونوں کے علاوہ چڑھائے جائیں۔

23  اور چوتھے دن دس بچھڑے دو مینڈھے اور چودہ بے عیب یکسالہ نر برے چڑھانا

24  اور بچھڑوں اور مینڈھو ں اور بروں کے ساتھ ان کے شمار اور آئین کے مطابق ان کی نذر کی قربانی اور تپاون ہو

25  اور ایک بکرا خطا کی قربانی کے لیے ہو یہ سب دائمی سوختنی قربانی اور اسکی نذر کی قربانی اور انکے تپاونوں کے علاوہ چڑھائے جائیں۔

26  اور پانچویں دن نو بچھڑے دو مینڈھے اور چودہ بے عیب یکسالہ نر برے چڑھانا

27  اور بچھڑوں اور مینڈھو ں اور بروں کے ساتھ ان کے شمار اور آئین کے مطابق ان کی نذر کی قربانی اور تپاون ہو

28  اور ایک بکرا خطا کی قربانی کے لیے ہو یہ سب دائمی سوختنی قربانی اور اسکی نذر کی قربانی اور انکے تپاونوں کے علاوہ چڑھائے جائیں

29  اور چھٹے دن آٹھ بچھڑے دو مینڈھے اور چودہ بے عیب یکسالہ نر برے چڑھانا

30  اور بچھڑوں اور مینڈھو ں اور بروں کے ساتھ ان کے شمار اور آئین کے مطابق ان کی نذر کی قربانی اور تپاون ہو

31  اور ایک بکرا خطا کی قربانی کے لیے ہو یہ سب دائمی سوختنی قربانی اور اسکی نذر کی قربانی اور انکے تپاونوں کے علاوہ چڑھائے جائیں

32  ) اورساتویں دن سات بچھڑے دو مینڈھے اور چودہ بے عیب یکسالہ نر برے چڑھانا

33  اور بچھڑوں اور مینڈھو ں اور بروں کے ساتھ ان کے شمار اور آئین کے مطابق ان کی نذر کی قربانی اور تپاون ہو

34  اور ایک بکرا خطا کی قربانی کے لیے ہو یہ سب دائمی سوختنی قربانی اور اسکی نذر کی قربانی اور انکے تپاونوں کے علاوہ چڑھائے جائیں

35  اور آٹھویں دن تمہارا مقدس مجمع اکٹھا ہو اور اس دن تم کوئی خادمانہ کام نہ کرنا ۔

36  بلکہ تم ایک بچھڑا ایک مینڈھا اور سات یکسالہ بے عیب نر برے سوختنی قربانی کے لیے چڑھا نا تاہ وہ خداوند کے حضور راحت انگیز خوشبو کی آتشین قربانی ٹھہرے

37  ) اور بچھڑے اور مینڈھے اور برے کے ساتھ ان کے شمار اور آئین کے مطابق ان کی نذر کی قربانی اور تپاون ہو

38  اور ایک بکرا خطا کی قربانی کے لیے ہو یہ سب دائمی سوختنی قربانی اور اسکی نذر کی قربانی اور انکے تپاونوں کے علاوہ چڑھائے جائیں

39  تم اپنی مقرر عیدوں میں اپنی منتوں اور رضا کی قربانیوں کے علاوہ سوخنتی قربانیاں اور نذر کی قربانیاں اور تپاون اور سلامتی کی قربانیاں گذراننا

40  اور جو کچھ خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا وہ سب موسیٰ نے بنی اسرائیل کو بتا دیا۔

  گنتی 30

1  اور موسیٰ نے بنی اسرائیل کے سرداروں سے کہا کہ جس بات کا خداوند نے حکم دیا ہے وہ یہ ہے کہ

2  جب کوئی مرد خداوند کی منت مانے یا قسم کھا کر اپنے اوپر کوئی خاص فرض ٹھہرائے تو وہ اپنے عہد کو نہ توڑے بلکہ جو کچھ اس کے منہ سے نکلا ہے اسے پورا کرے

3  اور اگر کوئی عورت خداوند کی منت مانے اور اپنی جوانی کے دنوں میں اپنے باپ کے گھر ہوتے ہوئے اپنے اوپر کوئی فرض ٹھہرائے

4  اور اسکا باپ اسکی منت اور اسکے فرض کا حال جو اس نے اپنے اوپر ٹھہرایا ہے سن کر چپ ہو رہے تو وہ سب منتیں اور سب فرض جو اس عورت نے اپنے اوپر ٹھہرائے ہیں قائم رہیں گے

5  لیکن اگر اس کا باپ جس دن یہ سنے اسی دن اسے منع کرے تو اس کی منت یا کوئی فرض جو اس نے اپنے اوپر ٹھہرایا قائم نہیں رہےگا اور خداوند اس عورت کو معذور رکھے گا کیونکہ اسکے باپ نے اسے اجازت نہیں دی

6  اور اگر کسی آدمی سے اس کی نسبت ہوجائے حالانکہ اس کی منیتیں یا منہ کی نکلی ہوئی بات جو اس نے اپنے اوپر فرض ٹھہرائی ہے اب تک پوری نہ ہوئی ہو

7  اور اس کا آدمی یہ حال سن کر اس دن اس سے کچھ نہ کہے تو اس کی منیتں قائم رہیں گی اور جو باتیں اس نے اپنے اوپر فرض ٹھہرائی ہیں وہ بھی قائم رہیں گی

8  لیکن اگر اسکا آدمی جس دن یہ سب سنے اور اسی دن اسے منع کرے تو اس نے گویا اس عورت کی منت کو اور اس کے منہ سے نکلی ہوئی بات کو جو اس نے اپنے اوپر فرض ٹھہرائی توڑ دیا اور خداوند اس عورت کو معذور رکھے گا

9  پر بیوہ اور مطقہ کی منیتیں اور فرض ٹھہرائی ہوئی باتیں قائم رہیں گی

10  اور اگر اس نے اپنے شوہر کے گھر ہوتے ہوئے کوئی منت مانی یا قسم کھا کر اپنے اوپر کوئی فرض ٹھہرایا ہو ۔

11  اور اس کا شوہر یہ حال سن کر خاموش رہا اور اس نے اسے منع نہ کیا ہو تو اس کی منیتیں اور اس کے سب فرض جو اس نے اپنے اوپر ٹھہرائے قائم رہیں گے

12  پر اگر اس کے شوہر نے جس دن یہ حال سنا اسی دن اسے باطل ٹھہرا یا ہو تو جو کچھ اس عورت کے منہ سے اسکی منتوں اور اسکے ٹھہرائے ہوئے فرض کے بارے نکلا ہے وہ قائم نہیں رہے گا اسکے شوہر نے اس کو توڑ ڈالا اور ہے اور خداوند اس عورت کو معذور رکھے گا

13  اسکی ہر منت کو اور پنی جان کو دکھ دینے کی ہر قسم کو اسکا شوہر چاہے تو قائم رکھے یا اگر چاہے تو باطل ٹھہرائے

14  پر اگر اسکا شوہر روز بروز خاموش ہی رہے تو وہ گویا اس کی سب منتوں اور ٹھہرائے ہوئے فرضوں کو قائم کردیتا ہے اس نے انکو قائم یوں کیا کہ جس دن سے سب سنا وہ خاموش ہی رہا

15  پر اگر وہ ان کو سن کر بعد میں ان کو باطل ٹھہرائے تو وہ اس عورت کا گناہ اٹھائے گا

16  شوہر اور بیوی کے درمیان اور باپ اور بیٹی کے درمیان جب بیٹی نوجوانی کے ایام میں باپ کے گھر ہو ان ہی آئین کا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا۔

  گنتی 31

1  پھر خداوند نے موسیٰ سے کہا

2  مدیانیوں سے بنی اسرائیل کا انتقام لے اسکے بعد تو اپنے لوگوں میں جا ملے گا

3  تب موسیٰ نے لوگوں سے کہا کہ اپنے میں سے جنگ کے لیے آدمیوں کو مسلح کرو تاکہ وہ مدیانیوں پر حملہ کریں اور مدیانیوں سے خداوند کا انتقام لیں ۔

4  اور اسرائیل کے سب قبیلوں میںسےفی قبیلہ ایک ہزار آدمی لے جنگ کے لیے بھیجنا

5  سو ہزاروں ہزار بنی اسرائیل میں سے فی قبیلہ ایک ہزار کے حساب سے بارہ ہزار آدمی جنگ کے لیے چنے گئے

6  یوں موسیٰ نے ہر قبیلہ ایک ہزار آدمیوں کو جنگ کے لیے بھیجا اورا لیعزر کاہن کے بیٹے فنیحاس کو بھی جنگ پر روانہ کیا اور مقدس کے ظروف بلند آواز کے نرسنگے اسکے ساتھ کردئیے

7  اور جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ویسا ہی انہوں نے مدیانیوں کے ساتھ جنگ کی اور سب مردوں کو قتل کیا

8  اور انہوں نے ان کے مقتولوں کے سوا عوی اور رقم اور صور اور حور اور ربع کو بھی جو مدیان کے پانچ بادشاہ تھے جان سے مارا اور بعور کے بیٹے بلعام کو بھی تلوار سے قتل کیا

9  اور بنی اسرائیل نے مدیان کی عورتوں اور بچوں کو اسیر کیا اور ان کے چوپائے اور بھیڑ بکریاں اور مال و اسباب سب کچھ لوٹ لیا

10  اور ان کی سکونت گاہ کے سب شہروں کو جن میں وہ رہتے تھے اور ان کی سب چھاؤنیوں کو آگ سے پھونک دیا

11  اور انہوں نے سار امال غنیمت اور سب اسیر کیا ہو انسان اور کیا حیوان ساتھ لے گئے

12  اور ان اسیروں کو موسی ٰ اور الیعزر کاہن اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت کے پاس اس لشکر گاہ میں لے آئے جو یریحو کے مقابل یردن کے کنارے کنارے موآب کے میدانوں میں تھی ۔

13  تب موسیٰ ااور الیعزر کاہن اور جماعت کے سب سردار انکے استقبال کے لیے لشکر گاہ کے باہر گئے

14  اور موسیٰ ان فوجی سرداروں جو ہزاروں اور سینکڑوں کے سردار تھےاور جنگ سے لوٹے تھے جھلایا

15  اور ان سے کہنے لگا کیا تم نے سب عورتیں جیتی بچا رکھی ہیں؟

16  دیکھو ان ہی نے بلعام کی صلاح سے فغور کے معاملہ میں بنی اسرائیل سے خداوند کی حکم عدولی کرائی اوریوں خداوند کی جماعت میں وبا پھیلی

17  اس لیے ان بچوں میں سے جنتے لڑکے ہیں ان کو مار ڈالو اور جتنی عورتیں مرد کا منہ دیکھ چکی ہیں ان کو قتل کر ڈالو

18  لیکن ان لڑکیوں کو جو مرد سے واقف نہیں اور اچھوتی ہیں اپنے لیے زندہ رکھو

19  اور تم سات دن لشکر گاہ کے باہر ہی ڈیرے ڈالے پڑے رہو اور تم میں سے جتنوں نے بھی کسی آدمی کو جان سے مارا ہو اور جتنوں نے کسی مقتول کا چھوا ہو وہ سب اپنے آپ کو اور اپنے قیدیوں کو تیسرے دن اور ساتویں دن پاک کریں

20  اور تم اپنے کپڑے اور چمڑے اور بکری کے بالوں کی بنی ہوئی سب چیزوں کو اور لکڑی کے سب برتنوں کو پاک کرنا

21  اور الیعزر کاہن نے ان سپاہیوں سے جو جنگ پر گئے تھے کہ شریعت کا وہ آئیں جسکا حکم خداوند نے موسیٰ کو دیا وہ یہی ہے کہ

22  سونا چاندی اور پیتل اور لوہا اور رانگا اور سیسا

23  غرض جو کچھ آگ میں ٹھہر سکے وہ سب کچھ تم آگ میں ڈالنا تب وہ صا ف ہوگا اور تو بھی ناپاکی دور کرنے کےلیے اسکے پانی سے پاک کرنا پڑے گا اور جو کچھ آگ میں نہ ٹھہر سکے اسے تم پانی میں ڈالنا

24  اور تم ساتویں دن اپنے کپڑے دھونا تب تم پاک ٹھہرو گے اس کے بعد لشکر گاہ میں داخل ہونا ۔

25  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

26  الیعزر کاہن اور جماعت کے آبائی خاندانوں کے سرداروں کو ساتھ لے کر تو ان آدمیوں اور جانوروں کو شمارکر جو لوٹ میں آئے ہیں

27  اور لوٹ کے اس مال کو دو حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصہ ان مردوں کو دے جو لڑائی میں گئے تھےاور دوسرا حصہ جماعت کو دے ۔

28  اور ان جنگی مردوں کے لیے خواہ آدمی ہو یا گائے بیل یا گدھے یا بھیڑ بکریاں ہر پانچسو پیچھے ایک کو حصہ کے طور پر لے

29  ان ہی کےنصف میں سے اس حصہ کو لے کر الیعزر کاہن کو دینا تاکہ یہ خداوند کے حضور اٹھانے کی قربانی ٹھہرے

30  اور بنی اسرائیل کے نصف میں سے خواہ آدمی ہو یا گائے بیل یا گدھے یا بھیڑ بکریاں یعنی سب قسم کے چوپایوں میں سے پچاس پچاس پیچھے ایک ایک لے کر لاویوں کو دینا جو خداوند کے مسکن کی محافظت کرتے ہیں

31  چنانچہ موسیٰ اور الیعزر کاہن نے جیسا خداوند نے موسیٰ سے کہا تھا ویسا ہی کیا

32  اور جو کچھ مال غنیمت جنگی مردوں کے ہاتھ آیا تھا اسے چھو ڑ کر لوٹ کے مال میں سے چھ لاکھ پچھتر ہزار بکریاں تھیں

33  اور بہتر ہزار گائے بیل

34  اور اکسٹھ ہزار گدھے

35  اور نفوس انسانی میں سے بتیس ہزار ایسی عورتیں جو مرد سے ناواقف اور اچھوتی تھیں

36  اور لوٹ کے مال کے اس نصف میں سے جو جنگی مردوں کا حصہ تھا تین لاکھ سنتیس ہزار پانچ سو بھیڑ بکریاں تھیں

37  جن میں سے چھ سے پچھتر بھیڑ بکریا ں خداوند کے حصہ کے لیے تھیں

38  اور چھتیس گائے بیل تھے جن میں سے بہتر خداوند کے حصہ کے تھے

39  اور تین ہزار پانچ سو گدھے تھے جن میں سے اکسٹھ گدھے خداوند کے تھے

40  اور نفوس انسانی کا شمار سولہ ہزار تھا جن میں سے بتیس جانیں خداوند کے حصہ کی تھیں

41  سو موسیٰ نے خداوند کے حکم کے مطابق اس حصہ کو جو خداوند کے اٹھانے کی قربانی تھی الیعزر کاہن کو دیا

42  اب رہا بنی اسرائیل کا نصف حصہ جسے موسیٰ نے جنگی مردوں کے حصہ سے الگ رکھا تھا

43  سو اس نصف میں سے جو جماعت کو دیا گیا تین لاکھ سینتیس ہزار پانچ سو بھیڑ بکریاں تھیں

44  اور چھتیس ہزار گائے بیل

45  اور تیس ہزار پانچ سو گدھے

46  اور سولہ ہزار نفوس انسانی

47  اور بنی اسرائیل کے اس نصف میٰں سے خداوند کے حکم کے موافق کیا انسا ن کیا حیوان ہر پچاس پیچھے ایک کو لے کر لاویوں کو دیا جو خداوند کے مسکن کی محافظت کرتے تھے

48  تب وہ فوجی سردار جو ہزاروں اور سینکڑوں سپاہیوں کے سردار تھے موسیٰ کے پاس آ کر

49  کہ تیرے خادم نے ان سب جگنی مردوں کو ہمار ے ماتحت ہیں گنا اور ان میں سے ایک جوان بی کم نہ ہوا

50  سو ہم میں سے جو کچھ جس کے ہاتھ لگا یعنی سونے کے زیور اور پازیب اور کنگن اور انگوٹھیا ں اور مندرے اور بازو بند اور یہ سب ہم خداوند کے ہدیہ کے طور پر لے آئے ہیں تاکہ ہماری جانوں کے لیے خداوند کے حضور کفارہ دیا جائے

51  چنانچہ موسیٰ اور الیعزر کاہن نے ان یہ سب سونے کے گھڑے ہوئے زیور لیے

52  اور اس ہدیہ کا سارا سونا جو ہزاروں اور سینکڑوں کے سرداروں نے خداوند کے حضور گذرانا وہ سولہ ہزار سات سو پچاس مثقال تھا۔

53  کیونکہ جنگی مردوں میں سے ہر ایک کچھ نہ کچھ لوٹ کر لے آیا تھا

54  سو موسیٰ اور الیعزر کاہن نے اس سونے کو جو انہوں نے ہزاروں سینکڑوں کے سرداروں سے لیا تھا خیمہ اجتماع میں لائے تاکہ وہ خداوند کے حضور بنی اسرائیل کی یاد گا ر ٹھہرے ۔

  گنتی 32

1  اور بنی روبن اور بنی جد کے پاس چوپایوں کے بہت بڑے غول تھے ۔ سو جب انہوں نے یعزیر اور جلعاد کے ملکوں کو دیکھا کہ یہ مقام چوپایوں کے لیے نہایت اچھے ہیں

2  تو انہوں نے موسیٰ اور الیعزر کاہن اور جماعت کے سرداروان سے کہا کہ

3  عطارات اور دیبون اور یعزیر اور نمرہ اور حسبون اور الیعالی اور شبام اور نبو اور بعون

4  یعنی وہ ملک جس پر خداوند نے اسرائیل کی جماعت کو فتح دلائی ہے چوپایوں کے لیے بہت اچھا ہے اور تیرے خادموں کے پاس چاپائے ہیں ۔

5  سو اگر ہم پر تیرے کرم کی نظر ہے تو اسی ملک کو اپنے خادموں کی میراث کردے اورہم یردن پار نہ لے جا

6  موسیٰ نے بنی روبن اور بنی جد دے کہا کہ کیا تمہارے بھائی لڑائی میں جائیں اور تم یہیں بیٹھے رہو؟

7  تم کیوں بنی اسرائیل کو پار اتر کر اس ملک میں جانے سے جو خداوند نے انکو دیا ہے بے دل کرتے ہو؟

8  تمہارے باپ دادا نے بھی جب میں نے ان کو قادس برنیع سے بھیجا کہ ملک کا حال دریافت کریں تو ایسا ہی کیا تھا

9  کیونکہ اور وادی اسکا ل میں پہنچے اور اس ملک کو دیکھا تو انہوں نے بنی اسرائیل کو بے دل کر دیا تاکہ وہ اس ملک میں جو خداوند نے انکو عنایت کیا نہ جائیں

10  اور اسی دن خداوند کا غضب بھڑکا اور اس نے قسم کھا کر کہا کہ

11  ان لوگوں میں سے جو مصر سے نکل کر آئے بیس برس اور اس کی اوپر اوپر کی عمر کا کوئی شخص اس ملک کو نہیں دیکنھے پائے گا جسے دینے کی قسم میں نے ابرہام اور اضحاق اور یعقوب سے کھائی کیونکہ انہوں نے میری پوری پیروی نہیں کی

12  مگر یفنہ قنزی کا بیٹا کالب اور نون کا بیٹا یشوع اسے دیکھیں گے کیونکہ انہوں نے خداوند کی پوری پیروی کی ہے

13  سو خداوند کا قہر اسرائیل پر بھڑکا اورا س نے ان کو چالیس برس تک آوارہ پھرایا جب تک کہ اس پشت کے سب لوگ جنہوں نے خداوند کے روبرو گناہ کیا نابود نہ ہو گئے

14  اور دیکھو تم جو گناہ گاروں کی نسل ہو اب اپنے باپ دادا کی جگہ اٹھے ہو تاکہ خداوند کے قہر شدید کو اسرائیل پر زیادہ کراؤ

15  کیونکہ اگر تم اس کی پیروی سے پھر جاؤ تو وہ انکو بیانان میں چھوڑ دے گا اور تم ان لوگوں کو ہلاک کراؤ گے

16  تب وہ اس کے نزدیک آ کر کہنے لگے کہ ہم اپنے چوپایوں کےلیے یہا ں بھیڑ سالےا ور اپنے بال بچوں کے لیے شہر بنایں گے

17  پر ہم خود ہتھیار باندھے ہوئے تیار رہیں گے کہ بنی اسرائیل کے آگے آگے چلیں جب تک انکو انکی جگہ نہ پینچا دیں اور ہمارے بال بچے اس ملک کے باشندوں کے سبب سے فصیل دار شہروں میں رہیں گے

18  اور ہم اپنے گھروں کو تب تک واپس نہیں آئیں گے جب تک اسرائیل کا ایک ایک آدمی اپنی میراث کا مالک نہ ہو جائے

19  اور ہم ان میں شامل ہو کر یردن کے اس پار یا اس سے آگے میراث نہ لیں گے کیونکہ ہماری میراث یردن کے اس پار مشرق کی طرف ہم کو مل گئی

20  موسیٰ نے ان سے کہا کہ اگر تم یہ کام کرو اور خداوند کے حضور مسلح ہوکر لڑنے جاؤ

21  اورتمہارے ہتھیار بند جوان یردن پار جائیں جب تک کہ خداوند اپنے دشمنوں کو اپنے سامنے سے دفع نہ کرے

22  اور وہ ملک خداوند کے حضور قبضہ میں نہ آ جائے تو اس کے بعد تم واپس آؤ ۔ پھر تم خداوند کے حضور اور اسرائیل کے آگے بے گناہ ٹھہرو گے اوریہ ملک خداوند کے حضور تہماری ملکیت ہو جائے گا۔

23  لیکن اگر تم ایسا نہ کرو تو تم خداوند کے گناہ گا ٹھہرو گے اور یہ جان لو کہ تمہارا گناہ تم کو پکڑے گا

24  سو تم اپنے بال بچوں کے لیے شہر اور اپنی بھیڑ بکریوں کے لیے بھیڑ سالے بناؤ ۔ جو تمہارے منہ سے نکلا ہے وہی کرو

25  تب بنی جد اور بنی روبن نے موسیٰ سے کہا کہ تیرے خادم جیسا ہمارے مالک کا حکم ہے ویسا ہی کریں گے

26  ہمارے بال بچے ہماری بیویاں ہماری بھیڑ بکریاں اور ہمارے سب چوپائے جلعاد کے شہروں میں رہیں گے

27  پر ہم جو تیرے خادم ہیں ہمارا یک ایک مسلح جوان خداوند کے حضور لڑنے کو پار جائے گا جیسا ہمارا مالک کہتا ہے

28  تب موسیٰ نے ان کے بار ے الیعزر کاہن اور نون کے بیٹے یشوع اور اسرائیلی قبائل کے آبائی خاندانوں کے سرداروں کو وصیت کی

29  اور ان سے یہ کہا کہ اگر بنی جد اور بنی روبن کا ایک ایک مرد خداوند کے حضور مسلح ہو کر لڑائی میں تہمارے ساتھ جائے اور اس ملک پر تہمارا قبضہ ہو جائے تو تم جلعاد کا ملک ان کی میراث کر دینا

30  پر اگر وہ ہتھیا ر باندھ کر رتمہارے ساتھ پار نہ جائیں تو ان کو بھی ملک کنعان ہی میں تمہارے بیچ میراث ملے

31  تب بنی جد اور بنی روبن نے جواب دیا جیسا خداوند نے تیرے خادموں کو حکم کیا ہے ہم ویسا ہی کریں گے ۔

32  ہم ہتھیار باندھ کر اس پار ملک کنعان کو جائیں گے پر یردن کے اس پار ہماری میراث رہے

33  تب موسیٰ نے اموریوں کے بادشاہ سیحون کی مملکت اور بسن کے بادشاہ عوج کی مملکت کو یعنی انکے ملکوں اور شہروںکو جو ان کے اطراف میں تھے اور اس ساری نواحی شہروں کو بنی جد اور بنی روبن اور منسی بن یوسف کے آدھے قبیلہ کو دے دیا

34  تب بنی جد نے دیبون اور عطارات اور عروعیر

35  اور عطرات شوفان اور یعزیر اور یگبہا

36  اور بیت نمرہ اور بیت ہارن فصیلدار شہر اور بھیڑ سالے بنائے

37  اور بنی روبن نے حسبون اور الیعالی اور قریتائم

38  اور نبو اور بعل اور معون کے نام بدلکر انکو اور شماہ کو بنایا اور انہوں نے اپنے ہوئے شہروں کے دوسرے نام رکھے

39  اور منسی کے بیٹے مکیر کی نسل کے لوگوں نے جا جلعاد کو دے دیا اور اموریو ں کو جو وہاں بسے ہوئے تھے نکال دیا

40  تب موسیٰ نے جلعاد بن منسی کو دے دیا سو اسکی نسل کے لو گ وہاں سکونت کرنےلگے

41  اور منسی کے بیٹے یائیر نے اس نواحی کی بستیوں کو جا کر لے لیا اور انکا نام حووت یائیر رکھا

42  اور نوبح نے قنات اور اسکے دیہات کو اپنے تصرف میں کر لیا اور پنے ہی نام پر اسکا بھی نام نوبح رکھا۔

  گنتی 33

1  جب بنی اسرائیل موسیٰ اور ہارون کے ماتحت دَل باندھے ہوئے ملک مصر سے نکل کر چلے تو ذیل کی منزلوں پر انہوں نے قیام کیا

2  اور موسیٰ نے ان کے سفر کا حال انکی منزلوں کے مطابق خداوند کے حکم سے قلم بند کیا سو ان کے سفر کی منزلیں یہ ییں

3  پہلے مہینے کی پندرھویں تاریخ کو انہوں نے رعمیسس سے کوچ کیا فسح کے دوسرے دن بنی اسرائیل کے لوگ سب مصریوں کی آنکھوں کے سامنے بڑے فخر سے روانہ ہوئے

4  اس وقت مصری اپنے پہلوٹھوں کو جنکو خداوند نے مارا تھا دفن کر رہےتھے خداوند نے ان کے دیوتاؤں کو بھی سزا دی تھی

5  سو بنی اسرائیل نے رعمیسس سے کوچ کر کے سکات میں ڈیرے ڈالے

6  اور سکات سے کوچ کرکے ایتام میں جو بیابان سے ملا ہوا ہے مقیم ہوئے

7  پھر ایتام سے کوچ کر کے فی ہیخروت کو جو بعل صفون کے مقابل ہے مڑ گئے اور مجدال کے سامنے ڈیرے ڈالے

8  پھر انہوں نے فی ہیخروت کے سامنے سے کوچ کیا اور سمندر کے بیچ سے گذر کر بیابان میں داخل ہوئے اور دشت ایتام میں تین دن کی راہ چل کر مارہ میں پڑاؤ کیا ۔

9  اور مارہ سے کوچ کرکے ایلیم میں آئے اور ایلیم میں پانی کے بارہ اچشمے اور کجھور کے ستر درخت تھے سو انہوں نے یہیں ڈیرے ڈال لیے

10  اور ایلیم سے کوچ کر کے انہوں نے بحر قلزم میں ڈیرے کھڑے کیے

11  اور بحر قلزم سے چل کر دشت صین میں خیمہ زن ہوئے

12  اور دشت صین سے کوچ کر کے دفقہ میں ٹھہرے

13  اور دفقہ سے روانہ ہو کر الوس میں مقیم ہوئے

14  اور الوس سے چل کر رفیدیم میں ڈیرے ڈالے یہاں ان لوگوں کو پینےکے لیے پانی نہ ملا

15  اور رفیدیم سے کوچ کر کے دشت سینا میں ٹھہرے

16  اور دشت سیناہ سے چل کر قبروت ہتاوہ میں خیمے کھڑے کیے

17  اور قبروت ہتاوہ سے کوچ کر کے حصیرات میں ڈیرے ڈالے

18  حصیرات سے کوچ کر کے رتمہ میں ڈیرے ڈالے

19  رتمہ سے روانہ ہو کر رمون فارص میں خیمے کھڑے کیے

20  رمون فارص سے جو چلے تو لبناہ میں جا کے مقیم ہوئے

21  اور لبناہ سے کوچ کر کے ریسہ میں ڈیرے ڈالے

22  اور ریسہ سے چل کر قہیلاتہ میں ڈیرے کھڑے کیے

23  اور قہیلاتہ سے چل کر کوہ سافر میں ڈیرا کیا۔

24  کوہ سافت سے کوچ کر کے حرادہ میں میں خیمہ زن ہوئے۔

25  اور حرادا سے سفر کر کے مقہیلوت میں قیام کیا

26  مقہیلوت سے روانہ ہو کر تخت میں خیمے کھڑے کیے

27  تخت سے جو چلے تو تارح میں آ کر ڈیرے ڈالے

28  اور تارح سے کوچ کر کے متقہ میں قیام کیا

29  اورمتقہ سے روانہ ہو کر حشمونہ میں ڈیرے ڈالے

30  اور حشمونہ سے چل کر موسیروت میں ڈیرے کھڑے کیے

31  اور موسیروت سے روانہ ہوکر بنی یعقان میں ڈیرے ڈالے

32  اور بنی یعقان سے چل کر حور ہجدجاد میں خیمہ زن ہوئے

33  اور حور ہجدجاد سے روانہ ہو کر یوطباتہ میں خیمے کھڑے کیے

34  اور یوطباتہ سے چل کر عبرونہ میں ڈیرے ڈالے

35  اور عبرونہ سے چل کر عیصون جابر میں ڈیرا کیا

36  اور عیصون جابر سے روانہ ہو کر دشت صین جو قادس ہے قیام کیا

37  اور قادس سے چل کر کو ہور کے پاس جو ملک ادوم کی سرحد ہے خیمہ زن ہوئے

38  یہاں ہارون کاہن خداوند کے حکم سے کوہ ہو ر پر چڑھ گیا اور اس نے بنی اسرائیل کے ملک مصر سے نلکنے کے چالیسویں بر س کے پانچویں مہینےکی پہلی تاریخ کو وہیں وفات پائی

39  اور جب ہارون نے کوہ ہور پر وفات پائی تو وہ ایک سو تیئس برس کا تھا

40  اور عراد کے کنعانی بادشاہ کوجو ملک کنعان کے جنوب میں رہتا تھا بنی اسرائیل کی آمد کی خبر ملی

41  اور اسرائیل کو کوہ ہور سے کوچ کرکے ضلومونہ میں ٹھہرے

42  ضلمونہ سے کوچ کر کے فونون میں ڈیرے ڈالے

43  اور فونون سے کوچ کر کے ابوت میں قیام کیا

44  اور ابوت سے کوچ کرکے عی عباریم میں جو ملک موآب کی سرحد اپر ہے ڈیرےڈالے

45  اور عییم سے کوچ کرکے دیبون جد میں خیمہ زن ہوئے

46  اور دیبون سے کوچ کر کے عملون دبلہ تایم میں خیمے کھڑے کیے

47  اور عملون دبلہ تایم سے کوچ کر کے عباریم کے کوہستا ن میں جو نبو کے مقابل ہے ڈیرا ڈالا

48  اور عباریم کے کوہستان سے چل کر موآب کے میدانوں میں جو یریحو کے مقابل یردن کے کنارے واقع ہیں خیمہ زن ہوئے

49  اور یردن کے کنارے بیت یسیموت سے لیکر ابیل سطیم تک موآب کے میدانوں میں انہوں نے ڈیرے ڈالے

50  اورخداوند نے موآب کے میدانوں جو یریحو کے مقابل یردن کے کنارے واقع ہیں موسیٰ سے کہا کہ

51  بنی اسرائیل سے یہ کہہ دے کہ جب تم یردن کو عبور کرکے ملک کنعان میں داخل ہو

52  تو تم اس ملک کے سب باشندوں کو وہاں سے نکال دینا اور انکے شبیہ دار پتھروں کو اور ان کے ڈھالے ہوئے بتوں کو توڑ ڈالنا اور ان کے سب اونچے مقاموں کو مسمار کر دینا

53  اور تم اس ملک پر قبضہ کر کے اس میں بسنا کیونکہ میں نے وہ ملک تم کو دیا ہے کہ تم اس کے مالک بنو

54  اور تم قرعہ ڈال کر اس ملک کو اپنے گھرانوں میں میراث کے طور پر بانٹ لینا جس خاندان میں زیادہ آدمی ہوں اس کو زیادہ اور جس میں تھوڑے ہوں اس کو کم میراث دینا اور جس آدمی کا قرعہ جس جگہ کے لیے نکلے وہی اس کو حصہ میں ملے تم اپنے آبائی قبائل کے مطابق اپنی میراث لینا

55  لیکن اگر تم اس ملک کے باشندوں کو اپنے آگےسے دور نہ کرو تو جنکو تم باقی رہنے دو گے وہ تمہاری آنکھوں میں خار اور تمہارے پہلوؤں میں کانٹے ہونگے اور اس ملک میں جہاں تم بسو گے تمکو دق کریں گے

56  اور آخر کو یوں ہو گا کہ جیسا میں نے ان کے ساتھ کرنے کا ارادہ کیا ویسا ہی تم سے کروں گا۔

  گنتی 34

1  پھر خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

2  بنی اسرائیل کو حکم کر اور ان سے کہہ دے کہ جب تم ملک کنعان میں داخل ہو ( یہ وہی ملک جو تمہاری میراث ہوگا یعنی کنعان کا ملک مع اپنی حدود اربعہ کے)

3  تو تمہاری جنوبی سمت دشت صین سے لے کر مک ادوم کے کنارے کنارے ہو اور تمہاری جنوبی سرحد دریای شور کے آخر سے شروع ہو کر مشرق کو جائے

4  وہاں سے تمہاری سرحد عقربیم کی چڑھائی تک پہنچ کر مڑے اور صین سے ہوتی ہو ئی قادس برنیع کے جنوب میں جا کر نکلے اور حصر ادار سے ہو کر عضمون تک پہنچے

5  پھر یہی سرحد عضمون سے ہو کر گھومتی ہوئی مصر کی نہر تک جائے اور سمندر کے ساحل پر ختم ہو

6  اور مغربی سمت میں بڑا سمندر اور اسکا ساحل ہو سو یہ تمہاری مغربی سرحد ٹھہرے

7  اور شمالی میں تم بڑے سمندر سے کوہ ہور تک اپنی سرحد رکھنا

8  پھر کوہ ہو سے حمات کے مدخل تک تم اس طرح اپنی حد مقرر کرنا کہ وہ صداد سے جا ملے

9  اور وہاں سے ہوتی ہوئی زفرون کو نکل جائے اور حصر عینان پر جاکر ختم ہو یہ تمہاری شمالی سرحد ہو

10  ااور تم اپنی مشرقی سرحد حصر عینان سے لے کر سفام تک باندھنا

11  اور یہ سرحد سفام سے ربلہ تک جو عین کے مشرق میں ہے جائے اور وہاں سے نیچھ کو اترتی ہوئی کنرت تک کی جھیل کے مشرقی کنارے تک پہنچے

12  پھر یردن کے کنارے کنار ے نیچے کو جا کر دریای شور پر ختم ہو ان حدود کے اندر کا ملک تمہارا ہوگا

13  سو موسیٰ نے بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ یہی وہ زمین ہے جسے تم قرعہ ڈال کر میراث میں لوگے اور اسی کی بابت خداوند نے حکم دیا تھا وہ ساڑھے نو قبیلوں کو دی جائے

14  کیونکہ بنی روبن کے قبیلوں نے اپنے آبائی خاندانوں کے موافق اور بنی جد کے قبیلہ نے بھی اپنے آبائی خاندانوں کے مطابق میراث پائی اور بنی منسی کے آدھے قبیلہ نے بھی اپنے میراث پا لی

15  یعنی ان اڑھائی قبیلوں کو یردن کے اسی پار یریحو کے مقابل مشرق کی طرف جدھر سے سورج نکلتا ہے میراث مل چکی ہے

16  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

17  جو اشخاص اس ملک کو میراث کے طور پر تم کو بانٹ دیں گے انکے نام یہ ہیں یعنی الیعزر کاہن اور نون کا بیٹا یشوع

18  اور تم زمین کو میراث کے طور پر بانٹنے کےلیے ہر قبیلہ سے ایک سردارکو لینا

19  اور ان آدمیوں کے نام یہ ہیں یہوداہ کے قبیلے سے یفنہ کا بیٹا کالب

20  اور بنی شمعون کے قبیلہ سے عمیہود کا بیٹا سموئیل

21  اور بنیمین کے قبیلہ سے کسلون کا بیٹا الیداد

22  اور بنی دان کے قبیلہ سے ایک سردار بقی بن یگلی

23  اور بنی یوسف سے یعنی بنی منسی کے قبیلہ سے ایک سردار حنی ایل بن افود

24  اور بنی افرائیم کے قبیلہ سے ایک سردار قموایل بن سفتان

25  اور بنی زبولون کے قبیلہ سے ایک سردار الیصفن بن فرناک

26  اور بنی اشکار کے قبیلہ سے ایک سردار فتی ایل بن عزان

27  اور بنی آشر کے قبیلہ سے ایک سردار اخیہود بن شلومی

28  اور بنی نفتالی کے قبیلہ سے ایک سردار فدا اہیل بن عمیہود

29  یہ وہ لوگ ہیں جنکو خداوند نے حکم دیا کہ ملک کنعان میں بنی اسرائیل کو میراث تقسیم کریں۔

  گنتی 35

1  باب نمبر 35 پھر خداوند نے موآب کے میدانوں میں جو یردن کے کنارے واقع ہیں موسیٰ سے کہا کہ

2  بنی اسرائیل کو حکم کر کے انکی میراث میں سے جو ان کے تصرف میں آئے لاویوں کو رہنے کے لیے شہر دیں اور ان شہروں کو نواحی بھی تم لاویوں کو دے دینا

3  یہ شہر ان کے رہنے کے لیے ہوں اور ان کی نواحی ان کے چوپایوں اور مال اور سب جانوروں کے لیے ہوں

4  اور شہروں کی نواحی جو تم لاویوں کو دو وہ شہر کی دیوار سے شروع کر کے باہر چاروں طرف ہزار ہزار ہاتھ کے پھیر میں ہوں

5  اور تم شہر کے باہر مشرق کی طر ف دو ہزار ہاتھ اور جنوب کی طرف دو ہزار ہاتھ اور مغرب کی طرف دو ہزار ہاتھ اور شمال کی طرف دو ہزار ہاتھ اس طرح پیمائش کرنا کہ شہر ان کے بیچ میں آ جائے انکے کے شہر کی اتنی ہی نواحی ہوں

6  اور لاویوں کے ان شہروں میں سے جو تم انکو دو چھ پناہ کے شہر ٹھہرا دینا جن میں خونی بھا گ جائیں اور ان شہروں کے علاوہ بیالیس اور شہر ان کو دینا

7  یعنی ملا کر اڑتالیس شہر لاویوں کو دینا اور ان شہروں کے ساتھ ان کی نواحی بھی ہوں

8  اور وہ شہر بنی اسرائٰیل کی میراث میٰں سے یوں دیئے جائیں جنکے قبضہ میں بہت سے شہر ہوں ان سے بہت جن کے پاس تھوڑے ہوں ان سے تھوڑے شہر لینا ۔ ہرقبیلہ اپنی میراث کے مطابق جسکا وہ وارث ہو لاویوں کے لیے شہر دے۔

9  اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

10  بنی اسرائیل سے کہدے کہ جب تم یردن کو عبور کرکے ملک کنعا ن میں پہنچ جاؤ

11  تو تم کئی ایسے شہر مقرر کر نا جو تمہارے لیے پناہ کے شہر ہوں تاکہ وہ خونی جس سے سہواً خون ہو جائے وہاں بھا گ جا سکے

12  ان شہروں میں تمکو انتقام لینے والے سے پناہ ملے گی تاکہ خونی جب تک وہ فیصلہ کے لیے جماعت کے سامنے حاضر نہ ہو تب تک مارا نہ جائے

13  اور پناہ کے جو شہر تم دو گے وہ چھ ہوں

14  تین شہر تو یردن کے پار اور تین شہر ملک کنعان میں دینا یہ پناہ کے شہر ہوں گے

15  ان چھئوں شہروں میں بنی اسرائیل کو اور ان مسافروں کو اور ان پردیسیوں کو جا تم میں بودوباش کرتے ہیں پناہ ملے گی تاکہ جس کسی سے سہواً خون ہو جائے وہ وہا ں بھاگ جا سکے

16  اور اگر کوئی کسی کو لوہے کے ہتھیار سے ایسا مارے کہ وہ مر جائے تو وہ خونی ٹھہرے گا اور وہ خونی ضرور مارا جائے گا

17  یا کوئی ایسا پتھر ہاتھ میں لے کر جس سے آدمی مر سکتا ہوں کسی کو مارے اور وہ مر جائے تو وہ خونی ٹھہرے گا اور وہ خونی ضرور مارا جائے

18  یا اگر کوئی چوبی آلہ ہاتھ میں لے کر جس سے آدمی مر سکتا ہوں کسی کو مارے اور وہ مر جائے تو وہ خونی ٹھہرے گا اور وہ خونی ضرور مارا جائے

19  خون کا اتنقام لینے والا خونی کو آپ ہی قتل کرے جب وہ اسے ملے تب ہی اسے مار ڈالے

20  اور اگر کوئی کسی کو عداوت سے دھکیل دے یا گھات لگا کر کر کچھ اس پر پھینک دے اور وہ مر جائے

21  یا دشمنی سے اسے اپنے ہاتھ سے ایسا مارے کہ وہ مر جائے تو وہ جس نے مارا ہو قتل کیا جائے گا کیونکہ وہ خونی ہے خون کا انتقام لینے والا خونی کو جب وہ اسے ملے مارڈالے

22  اور اگر کوئی کسی کو بغیر عداوت کے باگہان دھکیلے یا بغیر گھات لگائے اس پر کوئی چیز ڈالدے

23  یا اسے بغیر دیکھے کوئی ایسا پتھر اس پر پھینکے جس سے آدمی مر سکتا ہو اور وہ مر جائے پر یہ نہ تو اس کا دشمن اور نا اس کے نقصان کا خواہاں تھا

24  تو جماعت ایسے قاتل اور خون کا انتقام لینے والے کے درمیا ن ان ہی احکام کے موافق فیصلہ کرے

25  اور جماعت اس قاتل کو اس انتقام لینے والے کے ہاتھ سے چھڑائے اور جماعت ہی اسے پناہ کے اس شہر میں جہاں وہ بھاگ گیا تھا واپس پہنچوا دےا ور جب تک سردار کاہن جو مقدس تیل سے ممسوح ہوا تھا مر نہ جائے تب تک وہ وہیں رہے

26  لیکن اگر وہ خونی پناہ کی سرحد جہاں وہ بھاگ کر گیا ہو کسی وقت باہر نکلے ۔

27  اور خون کا انتقام لینے والے کو وہ پناہ کے شہر کی سرحد کے باہر مل جائے اور انتقام لینے والا قاتل کو قتل کر ڈالے تو وہ خون کرنے کا مضرم نہ ہوگا

28  کیونکہ خونی کو لازم تھا کہ سردار کاہن کی وفات تک وہ اسی پناہ کے شہر میں رہتا پر سردار کاہن کے مرنے کے بعد خونی اپنی موروثی جگہ کولوٹ جائے

29  سو تمہاری سکونت گاہ میں یہ باتیں نسل در نسل فیصلہ کے لیے قانون ٹھہریں گی

30  اگر کوئی کسی کو مار ڈالےتو قاتل گواہوں کی شہادت پر قتل کیا جائے پر ایک گواہ کی شہادت سے کوئی نہ مارا جائے

31  اور تم اس قاتل سے جو واجبُ القتل ہو دِیت نہ لینا بلکہ وہ ضرور ہی مارا جائے

32  اور تم اس سے بھی جو پناہ کے شہر سے بھاگ گیا ہو اس غرض سے دِیت نہ لینا کہ وہ سردار کاہن کی موت سے پہلے پھر ملک میں رہنے کو لوٹنے پائے

33  سو تم اس ملک کو جہاں تم رہوگے ناپاک نہ کرنا کیونکہ خون ملک کو ناپاک کر دیتا ہے اور اس ملک کے لیے جس میں خون بہایا جائے سوا قاتل کے خون کے اور کسی چیز کا کفارہ نہیں لیا جا سکتا

34  اور تم اپنی بودوباش کے ملک کو جسکے اندر میں رہونگا گندہ بھی نہ کر نا کیونکہ میں خداوند ہو ں سو بنی اسرائیل کے درمیان رہتا ہوں ۔

  گنتی 36

1  اور بنی یوسف کے گھرانوں میں سے بنی جلعاد بن مکیرین منسی کے آبائی خاندانوں کے سردار جو بنی اسرائیل کے آبائی خاندانوں کے سردار تھے کہنے لگے کہ

2  خداوند نے ہمارے مالک کو حکم دیا تھا کہ قرعہ ڈال کر یہ ملک میراث کے طورپر بنی اسرائیل کو دینا اور ہمارے مالک کو خداوند کی طرف سے حکم ملا تھا کہ ہمارے بھائی صلافحاد کی میراث اسکی بیٹیوں کو دی جائے

3  لیکن اگ روہ بنی اسرائیل کے اور قبلیوں کے آدمیوں سے بیاہی جائیں تو ان کی میراث ہمارے باپ دادا کی میراث سے نکل کر اس قبیلہ کی میراث میں شامل کی جائے گی جس میں وہ بیاہی جائیں گی یوں وہ ہمارے قرعہ کی میراث سو الگ ہو جائیگی

4  اور جب بنی اسرائیل کا سال یوبلی آئے گا تو ان کی میراث اسی قبیلہ کی میراث سے ملحق کی جائے گی جس سے وہ بیاہی جائیں گی یوں ہمارے باپ دادا کے قبیلہ کی میراث سے ان کا حصہ نکل جائے گا

5  تب موسیٰ نے خداوند کے کلام کے مطابق بنی اسرائیل کو حکم دیا اور کہا کہ بنی اسرائیل یوسف کے قبیلہ کے لوگ ٹھیک کہتے ہیں

6  سو صلافحاد کی بیٹیوں کے حق میں خداوند کا یہ حکم ہے کہ وہ جنکو پسند کریں ان ہی سے بیاہ کریں لیکن اپنے باپ دادا کے قبیلہ کے خاندان میں ہی بیاہی جائیں

7  یوں بنی اسرائیل کی میراث ایک قبیلہ سے دوسر ے قبیلہ میں جانے نہیں پائے گی کیونکہ ہر اسرائیلی کو اپنے باپ دادا کے قبیلہ کی میراث کو اپنے قبضہ میںرکھنا ہو گا

8  اور اگر بنی اسرائیل کے کسی قبیلہ میں جو لڑکی ہو جو کسی میراث کی مالک ہو تو وہ اپنے باپ کے قبیلہ کے کسی خاندان میں بیاہ کرے تاکہ ہر اسرائیلی اپنے باپ دادا کی میراث پر قائم رہے

9  یوں کسی کی میراث ایک قبیلہ سے دوسرے قبیلہ میں نہیں جانے پائے گی کیونکہ بنی اسرائیل کے قبیلوں کو لازم ہے کہ اپنی میراث اپنے قبجہ میں رکھیں

10  اور صلا فحاد کی بیٹیوں نے جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ویسا ہی کیا

11  کیونکہ محلاہ اور ترضاہ اور حجلاہ اور ملکاہ اور نوعاہ جو صلافحاد کی بیٹیاں بیٹیاں تھیں وہ اپنے چچیرے بھائیوں کے ساتھ بیاہی گئیں

12  یعنی وہ یوسف کے بیٹے منسی کے خاندانوں میں بیاہی گئیں اور انکی میراث انکے آبائی خاندان کے قبیلہ میں قائم رہی ۔

13  جو احکام اور فیصلے خداوند نے موسیٰ کی معرفت موآب کے میدانوں میں جو یریحو کے مقابل یردن کے کنارے واقع ہیں بنی اسرائیل کو دئے وہ یہی ہیں ۔