انجیل مقدس

باب   14  15  16  17  18  19  20  21  22  23  24  

  لُوقا - Luke 13

1  اُس وقت بعض لوگ حاضِر تھے جِنہوں نے اُسے اُن گلِیلوں کی خَبر دی جِن کا خُون پِیلاطُس نے اُن کے ذبِیحوں کے ساتھ مِلایا تھا۔

2  اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ اِن گلِیلوں نے اَیسا دُکھ پایا کیا وہ اِس لِئے تُمہاری دانِست میں اور سب گلِیلوں سے زِیادہ گُنہگار تھے؟

3  مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ نہِیں بلکہ اگر تُم تَوبہ نہ کرو گے تو سب اِسی طرح ہلاک ہوگے۔

4  یا کیا وہ اٹھارہ آدمِی جِن پر شیلوخ کا بُرج گِرا اور دب کر مر گئے تُمہاری دانِست میں یروشلِیم کے اور سب رہنے والوں سے زِیادہ قُصُوروار تھے؟

5  مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ نہِیں بلکہ اگر تُم تَوبہ نہ کرو گے تو سب اِسی طرح ہلاک ہوگے۔

6  پھِر اُس نے یہ تَمثِیل کہی کہ کِسی نے اپنے تاکِستان میں ایک انجِیر کا دَرخت لگایا۔ وہ اُس میں پھَل ڈھُونڈنے آیا اور نہ پایا۔

7  اِس پر اُس نے باغبان سے کہا کہ دیکھ تِین برس سے مَیں اِس انجِیر کے دَرخت میں پھَل ڈھُونڈنے آتا ہُوں اور نہِیں پاتا۔ اِسے کاٹ ڈال۔ یہ زمِین کو بھی کِیُوں روکے رہے؟

8  اُس نے جواب میں اُس سے کہا اَے خُداوند اِس سال تو اور بھی اُسے رہنے دے تاکہ مَیں اُس کے گِرد تھالا کھودُوں اور کھاد ڈالُوں۔

9  اگر آگے کو پھَلا تو خَیر نہِیں تو اُس کے بعد کاٹ ڈالنا۔

10  پھِر وہ سَبت کے دِن کِسی عِبادت خانہ میں تعلِیم دیتا تھا۔

11  اور دیکھو ایک عَورت تھی جِس کو اٹھارہ برس سے کِسی بد رُوح کے باعِث کمزوری تھی۔ وہ کُبڑی ہو گئی تھی اور کِسی طرح سِیدھی نہ ہوسکتی تھی۔

12  یِسُوع نے اُسے دیکھ کر بُلایا اور اُس سے کہا اَے عَورت تُو اپنی کمزوری سے چھُوٹ گئی۔

13  اور اُس نے اُس پر ہاتھ رکھّے۔ اُسی دم وہ سِیدھی ہو گئی اور خُدا کی تمجِید کرنے لگی۔

14  عِبادت خانہ کا سَردار اِس لِئے کہ یِسُوع نے سَبت کے دِن شِفا بخشی خفا ہوکر لوگوں سے کہنے لگا چھ دِن ہیں جِن میں کام کرنا چاہیئے پَس اُنہی میں آ کر شِفا پاؤ نہ کہ سَبت کے دِن۔

15  خُداوند نے اُس کے جواب میں کہا کہ اَے رِیاکارو! کیا ہر ایک تُم میں سے سَبت کے دِن اپنے بَیل یا گدھے کو تھان سے کھول کر پانی پِلانے نہِیں لے جاتا؟

16  پَس کیا واجِب نہ تھا کہ یہ جو ابرہام کی بَیٹی ہے جِس کو شَیطان نے اٹھارہ برس سے باندھ رکھّا تھا سَبت کے دِن اِس بند سے چھُڑائی جاتی؟

17  جب اُس نے یہ باتیں کہِیں تو اُس کے سب مُخالِف شرمِندہ ہُوئے اور ساری بھِیڑ اُن عالِیشان کاموں سے جو اُس سے ہوتے تھے خُوش ہُوئی۔

18  پَس وہ کہنے لگا خُدا کی بادشاہی کِس کی مانِند ہے؟ مَیں اُس کو کِس سے تشبِیہ دُوں؟

19  وہ رائی کے دانے کی مانِند ہے جِس کو ایک آدمِی نے لے کر اپنے باغ میں ڈال دِیا۔ وہ اُگ کر بڑا دَرخت ہوگیا اور ہوا کے پرِندوں نے اُس کی ڈالیوں پر بسیرا کِیا۔

20  اُس نے پھِر کہا مَیں خُدا کی بادشاہی کو کِس سے تشبِیہ دُوں؟

21  وہ خَمِیر کی مانِند ہے جِسے ایک عَورت نے لے کر تِین پیمانہ آٹے میں مِلایا اور ہوتے ہوتے سب خَمِیر ہوگیا۔

22  وہ شہر شہر اور گاؤں کاؤں تعلِیم دیتا ہُؤا یروشِلیم کا سفر کر رہا تھا۔

23  اور کِسی شَخص نے اُس سے پُوچھا کہ اَے خُداوند! کیا نِجات پانے والے تھوڑے ہیں؟

24 اُس نے اُن سے کہا جانفشانی کرو کہ تنگ دروازہ سے داخِل ہو کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بہُتیرے داخِل ہونے کی کوشِش کریں گے اور نہ ہوسکیں گے۔

25  جب گھر کا مالِک اُٹھ کر دروازہ بند کر چُکا ہو اور تُم باہِر کھڑے دروازہ کھٹکھٹا کر یہ کہنا شُرُوع کرو کہ اَے خُداوند! ہمارے لِئے کھول دے اور وہ جواب دے کہ مَیں تُم کو نہِیں جانتا کہ کہاں کے ہو۔

26  اُس وقت تُم کہنا شُرُوع کرو گے کہ ہم نے تو تیرے رُوبرُو کھایا پِیا اور تُو نے ہمارے بازاروں میں تعلِِیم دی۔

27  مگر وہ کہے گا مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ مَیں نہِیں جانتا تُم کہاں کے ہو۔ اَے رِیاکارو! تُم سب مُجھ سے دُور ہو۔

28  وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہوگا جب تُم ابرہام اور اضحاق اور یَعقُوب اور سب نبِیوں کو خُدا کی بادشاہی میں شامِل اور اپنے آپ کو باہِر نِکالا ہُؤا دیکھو گے۔

29  اور پُورب پچھّم اُتر دکھن سے لوگ آ کر خُدا کی بادشاہی کی ضِیافت میں شرِیک ہوں گے۔

30  اور دیکھو بعض آخِر اَیسے ہیں جو اوّل ہوں گے اور بعض اوّل ہیں جو آخِر ہوں گے۔

31  اُسی گھڑی بعض فرِیسِیوں نے آ کر اُس سے کہا کہ نِکل کر یہاں سے چل دے کِیُونکہ ہیرودِیس تُجھے قتل کرنا چاہتا ہے۔

32  اُس نے اُن سے کہا کہ جا کر اُس لَومڑی سے کہہ دو کہ دیکھ مَیں آج اور کل بد رُوحوں کو نِکالتا اور شِفا بخشنے کا کام انجام دیتا رہُوں گا اور تِیسرے دِن کمال کو پہُنچونگا۔

33  مگر مُجھے آج اور کل اور پرسوں اپنی راہ پر چلنا ضرُور ہے کِیُونکہ مُمکِن نہِیں کہ نبی یروشلِیم سے باہِر ہلاک ہو۔

34  اَے یروشلِیم! اَے یروشلِیم! تُو جو نبِیوں کو قتل کرتی ہے اور جو تیرے پاس بھیجے گئے اُن کو سنگسار کرتی ہے کِتنی ہی بار مَیں نے چاہا کہ جِس طرح مرغی اپنے بچّوں کو پرّوں تَلے جمع کرتی ہے اُسی طرح مَیں بھی تیرے بچّوں کو جمع کر لُوں مگر تُم نے نہ چاہا!

35  دیکھو تُمہارا گھر تُمہارے ہی لِئے چھوڑا جاتا ہے اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ مُجھ کو اُس وقت تک ہرگِز نہ دیکھو گے جب تک نہ کہو گے کہ مُبارک ہے وہ جو خُدا کے نام سے آتا ہے۔

  لُوقا - Luke 14

1  پھِر اَیسا ہُؤا کہ وہ سَبت کے دِن فرِیسِیوں کے سَرداروں میں سے کِسی کے گھر کھانا کھانے کو گیا اور وہ اُس کی تاک میں رہے۔

2  اور دیکھو ایک شَخص اُس کے سامنے تھا جِسے جلِندر تھا۔

3  یِسُوع نے شرع کے عالِموں اور فرِیسِیوں سے کہا کہ سَبت کے دِن شِفا بخشنا روا ہے یا نہِیں؟

4  وہ چُپ رہ گئے۔ اُس نے اُسے ہاتھ لگا کر شِفا بخشی اور رُخصت کِیا۔

5  اور اُن سے کہا تُم میں اَیسا کَون ہے جِس کا گدھا یا بَیل کُنوئیں میں گِر پڑے اور وہ سَبت کے دِن اُس کو فوراً نہ نِکال لے؟

6  وہ اِن باتوں کا جواب نہ دے سکے۔

7  جب اُس نے دیکھا کے مہمان صدر جگہ کِس طرح پسند کرتے ہیں تو اُن سے ایک تَمثِیل کہی کہ۔

8  جب کوئی تُجھے شادِی میں بُلائے تو صدر جگہ پر نہ بَیٹھ کہ شاید اُس نے کِسی تُجھ سے بھی زِیادہ عِزّت دار کو بُلایا ہو۔

9  اور جِس نے تُجھے اور اُسے دونوں کو بُلایا ہے آ کر تُجھ سے کہے کہ اِس کو جگہ دے۔ پھِر تُجھے شرمِندہ ہوکر سب سے نِیچے بَیٹھنا پڑے۔

10  بلکہ جب تُو بُلایا جائے تو سب سے نِیچی جگہ جا بَیٹھ تاکہ جب تیرا بُلانے والا آئے تو تُجھ سے کہے اَے دوست آگے بڑھ کر بَیٹھ! تب اُن سب کی نظر میں جو تیرے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے ہیں تیری عِزّت ہوگی۔

11  کِیُونکہ جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جاَئے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔

12  پھِر اُس نے اپنے بُلانے والے سے بھی یہ کہا کہ جب تُو دِن کا یا رات کا کھانا تیّار کرے تو اپنے دوستوں یا بھائِیوں یا رِشتہ داروں یا دَولتمند پڑوسِیوں کو نہ بُلاتا اَیسا نہ ہو کہ وہ بھی تُجھے بُلائیں اور تیرا بدلہ ہو جائے۔

13  بلکہ جب تُو ضِیافت کرے تو غرِیبوں لُنجوں لنگڑوں اندھوں کو بُلا۔

14  اور تُجھ پر بَرکَت ہوگی کِیُونکہ اُن کے پاس تُجھ بدلہ دینے کو کُچھ نہِیں اور تُجھے راستبازوں کی قِیامت میں بدلہ مِلے گا۔

15  جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے اُن میں سے ایک نے یہ باتیں سُن کر اُس سے کہا مُبارک ہے وہ جو خُدا کی بادشاہی میں کھانا کھائے۔

16  اُس نے اُس سے کہا ایک شَخص نے بڑی ضِیافت کی اور بہُت سے لوگوں کو بُلایا۔

17  اور کھانے کے وقت اپنے نَوکر کو بھیجا کہ بُلائے ہُوؤں سے کہے کہ آؤ۔ اَب کھانا تیّار ہے۔

18  اِس پر سب نے مِل کر عُزر کرنا شُرُوع کِیا۔ پہلے نے اُس سے کہا مَیں نے کھیت خریدا ہے مُجھے ضرُور ہے کہ جا کر اُسے دیکھُوں۔ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے معذُور رکھ۔

19  دُوسرے نے کہا مَیں نے پانچ جوڑی بَیل خریدے ہیں اور اُنہِیں آزمانے جاتا ہُوں۔ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں مُجھے معذُور رکھ۔

20  ایک اور نے کہا مَیں نے بیاہ کِیا ہے۔ اِس سبب سے نہِیں آ سکتا۔

21  پَس اُس نَوکر نے آ کر اپنے مالِک کو اِن باتوں کی خَبر دی۔ اِس پر گھر کے مالِک نے غصّے ہوکر اپنے نَوکر سے کہا جلد شہر کے بازاروں اور کُوچوں میں جا کر غرِیبوں لُنجوں اندھوں اور لنگڑوں کو یہاں لے آ۔

22  نَوکر نے کہا اَے خُداوند! جَیسا تُو نے فرمایا وَیسا ہی ہُؤا اور اَب بھی جگہ ہے۔

23  مالِک نے اُس نَوکر سے کہا کہ سڑکوں اور کھیت کی باڑوں کی طرف جا اور لوگوں کو مجبُور کر کے لا تاکہ میرا گھر بھر جائے۔

24  کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو بُلائے گئے تھے اُن میں سے کوئی میرا کھانا چکھنے نہ پائے گا۔

25  جب بہُت سے لوگ اُس کے ساتھ جا رہے تھے تو اُس نے پھِر کر اُن سے کہا۔

26  اگر کوئی میرے پاس آئے اور اپنے باپ اور ماں اور بِیوی اور بچّوں اور بھائِیوں اور بہنوں بلکہ اپنی جان سے بھی دُشمنی نہ کرے تو میرا شاگِرد نہِیں ہو سکتا۔

27  جو کوئی اپنی صلِیب اُٹھا کر میرے پِیچھے نہ آئے وہ میرا شاگِرد نہِیں ہو سکتا۔

28  کِیُونکہ تُم میں سے اَیسا کون ہے کہ جب وہ ایک بُرج بنانا چاہے تو پہلے بَیٹھ کر لاگت کا حِساب نہ کرلے کہ آیا میرے پاس اُسے تیّار کرنے کا سامان ہے یا نہِیں؟

29  اَیسا نہ ہو کہ جب نیو ڈال کر تیّار نہ کر سکے تو سب دیکھنے والے یہ کہہ کر اُس پر ہنسنا شُرُوع کریں کہ۔

30  اِس شَخص نے عِمارت شُرُوع تو کی مگر تکمِیل نہ کرسکا۔

31  یا کَون اَیسا بادشاہ ہے جو دُوسرے بادشاہ سے لڑنے جاتا ہو اور پہلے بَیٹھ کر مَشوَرَہ نہ کرلے کہ آیا مَیں دس ہزار سے اُس کا مُقابلہ کر سکتا ہُوں یا نہِیں جو بِیس ہزار لے کر مُجھ پر چڑھا آتا ہے

32  نہِیں تو جب وہ ہنوز دُور ہی ہے ایلچی بھیج کر شرائطِ صُلح کی دَرخواست کرے گا۔

33  پَس اِسی طرح تُم میں سے جو کوئی اپنا سب کُچھ ترک نہ کرے وہ میرا شاگِرد نہِیں ہو سکتا۔

34 نمک اچھّا تو ہے لیکِن اگر نمک کا مزہ جاتا رہے تو وہ کِس چِیز سے مزیدار کِیا جائے گا؟

35  نہ وہ زمِین کے کام کا رہا نہ کھاد کے۔ لوگ اُسے باہِر پھینک دیتے ہیں۔ جِس کے کان سُننے کے ہوں وہ سُن لے۔

  لُوقا - Luke 15

1  سب محصُول لینے والے اور گُنہگار اُس کے پاس آتے تھے تاکہ اُس کی باتیں سُنیں۔

2  اور فرِسی اور فقِیہ بُڑ بُڑا کر کہنے لگے یہ آدمِی گُنہگاروں سے مِلتا اور اُن کے ساتھ کھانا کھاتا ہے۔

3  اُس نے اُن سے یہ تَمثِیل کہی کہ۔

4  تُم میں سے کَون سا اَیسا آدمِی ہے جِس کے پاس سو بھیڑیں ہوں اور اُن میں سے ایک کھو جائے تو نِنانوے کو بِیابان میں چھوڑ کر اُس کھوئی ہُوئی کو جب تک مِل نہ جائے ڈھُونڈتا نہ رہے؟

5  پھِر جب مِل جاتی ہے تو وہ خُوش ہو کر اُسے کندھے پر اُٹھا لیتا ہے۔

6  اور گھر پہُنچ کر دوستوں اور پڑوسِیوں کو بُلاتا ہے اور کہتا ہے میرے ساتھ خُوشی کرو کِیُونکہ میری کھوئی ہُوئی بھیڑ مِل گئی۔

7  مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِسی طرح نِنانوے راستبازوں کی نِسبت جو تَوبہ کی حاجت نہِیں رکھتے ایک تَوبہ کرنے والے گُنہگار کے باعِث آسمان پر زِیادہ خُوشی ہوگی۔

8  یا کَون اَیسی عَورت ہے جِس کے پاس دَس درہم ہوں اور ایک کھو جائے تو وہ چراغ جلا کر گھر میں جھاڑو نہ دے اور جب تک مِل نہ جائے کوشِش سے ڈھُونڈتی نہ رہے؟

9  اور جب مِل جائے تو اپنی دوستوں اور پڑوسنوں کو بُلا کر نہ کہے کہ میرے ساتھ خُوشی کر کِیُونکہ میرا کھویا ہُؤا درہم مِل گیا۔

10  مَیں تُم سے کہتا ہُوں ایک تَوبہ کرنے والے گُنہگار کے باعِث خُدا کے فرِشتوں کے سامنے خُوشی ہوتی ہے۔

11  پھِر اُس نے کہا کہ کِسی شَخص کے دو بَیٹے تھے۔

12  اُن میں سے چھوٹے نے باپ سے کہا اَے باپ! مال کا جو حصّہ مُجھ کو پہُنچتا ہے مُجھے دیدے۔ اُس نے اپنا مال متاع اُنہِیں بانٹ دِیا۔

13  اور بہُت دِن نہ گُذرے کہ چھوٹا بَیٹا اپنا سب کُچھ جمع کر کے دُور دراز مُلک کو روانہ ہُؤا اور وہاں اپنا مال بدچلنی میں اُڑا دِیا۔

14  اور جب سب کُچھ خرچ کر چُکا تو اُس مُلک میں سخت کال پڑا اور وہ محتاج ہونے لگا۔

15  پھِر اُس مُلک کے ایک باشِندہ کے ہاں جا پڑا۔ اُس نے اُس کو اپنے کھیتوں میں سوأر چرانے بھیجا۔

16  اور اُسے آرزو تھی کہ جو پھَلِیاں سوأر کھاتے تھے اُنہی سے اپنا پیٹ بھرے مگر کوئی اُسے نہ دیتا تھا۔

17  پھِر اُس نے ہوش میں آ کر کہا میرے باپ کے بہُت سے مزدُوروں کو افراط سے روٹی مِلتی ہے اور مَیں یہاں بھُوکا مر رہا ہُوں!

18  مَیں اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس جاؤں گا اور اُس سے کہوں گا اَے باپ! مَیں آسمان کا اور تیری نظر میں گُنہگار ہُؤا۔

19  اب اِس لائِق نہِیں رہا پھِر تیرا بَیٹا کہلاؤں۔ مُجھے اپنے مزدُوروں جَیسا کرلے۔

20  پَس وہ اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس چلا۔ وہ ابھی دُور ہی تھا کہ اُسے دیکھ کر اُس کے باپ کو ترس آیا اور دوڑ کر اُس کو گلے لگایا اور چُومہ۔

21  بَیٹے نے اُس سے کہا اَے باپ! مَیں آسمان کا اور تیری نظر میں گُنہگار ہُؤا۔ اَب اِس لائِق نہِیں رہا کہ پھِر تیرا بَیٹا کہلاؤں۔

22  باپ نے اپنے نَوکروں سے کہا اچھّے سے اچھّا لِباس جلد نِکال کر اُسے پہناؤ اور اُس کے ہاتھ میں انگوٹھی اور پاؤں میں جُوتی پہناؤ۔

23  اور پلے ہُوئے بچھڑے کو لا کر ذبح کرو تاکہ ہم کھا کر خُوشی منائیں۔

24 کِیُونکہ میرا یہ بَیٹا مُردہ تھا۔ اَب زِندہ ہُؤا۔ کھو گیا تھا۔ اَب مِلا ہے۔ پَس وہ خُوشی منانے لگے۔

25  لیکِن اُس کا بڑا بَیٹا کھیت میں تھا۔ جب وہ آ کر گھر کے نذدِیک پہُنچا تو گانے بجانے اور ناچنے کی آواز سُنی۔

26  اور ایک نَوکر کو بُلا کر دریافت کرنے لگا یہ کیا ہو رہا ہے؟

27  اُس نے اُس سے کہا تیرا بھائِی آ گیا ہے اور تیرے باپ نے پلا ہُؤا بچھڑا زبح کرایا ہے کِیُونکہ اُسے بھلا چنگا پایا ہے۔

28  وہ غُصّے ہُؤا اور اَندر جانا نہ چاہا مگر اُس کا باپ باہِر جا کر اُسے منانے لگا۔

29  اُس نے اپنے باپ سے جواب میں کہا دیکھ اِتنے برسوں سے مَیں تیری خِدمت کرتا ہُوں اور کبھی تیری حُکم عدولی نہِیں کی مگر مُجھے تُو نے کبھی ایک بکری کا بچّہ بھی نہ دِیا کہ اپنے دوستوں کے ساتھ خُوشی مناتا۔

30  لیکِن جب تیرا یہ بَیٹا آیا جِس نے تیرا مال متاع کسبِیوں میں اُڑا دِیا تو اُس کے لِئے تُو نے پلا ہُؤا بچھڑا ذبح کرایا۔

31  اُس نے اُس سے کہا بَیٹا! تُو تو ہمیشہ میرے پاس ہے اور جو کُچھ میرا ہے وہ تیرا ہی ہے۔

32  لیکِن خُوشی منانا اور شادمان ہونا مُناسب تھا کِیُونکہ تیرا یہ بھائِی مُردہ تھا۔ اَب زِندہ ہُؤا۔ کھویا ہُؤا تھا۔ اَب مِلا ہے۔

  لُوقا - Luke 16

1  پھِر اُس نے شاگِردوں سے بھی کہا کہ کِسی دَولتمند کا ایک مُختار تھا۔ اُس کی لوگوں نے اُس سے شِکایت کی کہ یہ تیرا مال اُڑاتا ہے۔

2  پَس اُس نے اُس کو بُلا کر کہا کہ یہ کیا ہے جو مَیں تیرے حق میں سُنتا ہُوں؟ اپنی مُختاری کا حِساب دے کِیُونکہ آگے کو تُو مُختار نہِیں رہ سکتا۔

3  اُس مُختار نے اپنے جی میں کہا کہ کیا کرُوں؟ کِیُونکہ میرا مالِک مُجھ سے مُختاری چھِینے لیتا ہے۔ مٹّی تو مُجھ سے کھودی نہِیں جاتی اور بھِیک مانگنے سے شرم آتی ہے۔

4  مَیں سَمَجھ گیا کہ کیا کرُوں تاکہ جب مُختاری سے مَوقُوف ہو جاؤں تو لوگ مُجھے اپنے گھروں میں جگہ دیں۔

5  پَس اُس نے اپنے مالِک کے ایک ایک قرضدار کو بُلا کر پہلے سے پُوچھا کہ تُجھ پر میرے مالِک کا کیا آتا ہے؟

6  اُس نے کہا سَو من تیل۔ اُس نے اُس سے کہا اپنی دستاویز لے اور جلد بَیٹھ کر پچاس لِکھ دے۔

7  پھِر دُوسرے سے کہا تُجھ پر کیا آتا ہے؟ اُس نے کہا سَو من گیہُوں۔ اُس نے اُس سے کہا اپنی دستاویز لے کر اَسی لِکھ دے۔

8  اور مالِک نے بے اِیمان مُختار کی تعرِیف کی اِس لِئے کہ اُس نے ہوشیاری کی تھی کِیُونکہ اِس جہان کے فرزند اپنے ہمجِنسوں کے ساتھ مُعاملات میں نُور کے فرزندوں سے زِیادہ ہوشیار ہیں۔

9  اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ناراستی کی دَولت سے اپنے لِئے دوست پَیدا کرو تاکہ جب وہ جاتی رہے تو یہ تُم کو ہمیشہ کے مسکنوں میں جگہ دیں۔

10  جو تھوڑے سے تھوڑے میں دِیانتدار ہے وہ بہُت میں بھی دِیانتدار ہے اور جو تھوڑے سے تھوڑے میں بددِیانت ہے وہ بہُت میں بھی بددِیانت ہے۔

11  پَس جب تُم ناراست دَولت میں دِیانتدار نہ ٹھہرے تو حقِیقی دَولت کَون تُمہارے سُپُرد کرے گا؟

12  اور اگر تُم بیگانہ مال میں دِیانتدار نہ ٹھہرے تو جو تُمہارا اپنا ہے اُسے کَون تُمہیں دے گا؟

13  کوئی نَوکر دو مالِکوں کو خِدمت نہِیں کر سکتا کِیُونکہ یا تو ایک سے عَداوَت رکھّے گا اور دُوسرے سے محبّت یا ایک سے مِلا رہے گا اور دُوسرے کو ناچِیز جانے گا۔ تُم خُدا اور دَولت دونوں کی خِدمت نہِیں کرسکتے۔

14  فرِیسی جو زر دوست تھے اِن سب باتوں کو سُن کر اُسے ٹھٹھّے میں اُڑانے لگے۔

15  اُس نے اُن سے کہا کہ تُم وہ ہو کہ آدمِیوں کے سامنے اپنے آپ کو راستباز ٹھہراتے ہو لیکِن خُدا تُمہارے دِلوں کو جانتا ہے کِیُونکہ جو چِیز آدمِیوں کی نظر میں عالٰی قدر ہے وہ خُدا کے نذدِیک مکرُوہ ہے۔

16  شَرِیعَت اور انبِیا یُوحنّا تک رہے۔ اُس وقت سے خُدا کی بادشاہی کی خُوشخَبری دی جاتی ہے اور ہر ایک زور مار کر اُس میں داخِل ہوتا ہے۔

17  لیکِن آسمان اور زمِین کا ٹل جانا شَرِیعَت کے ایک لفظ کے مِٹ جانے سے آسان ہے۔

18  جو کوئی اپنی بِیوی کو چھوڑ کر دُوسری سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے اور جو شَخص شَوہر کی چھوڑی ہُوئی عَورت سے بیاہ کرے وہ بھی زِنا کرتا ہے۔

19  ایک دَولتمند تھا جو ارغوانی اور مہِین کپڑے پہنتا اور ہر روز خُوشی مناتا اور شان و شوکت سے رہتا تھا۔

20  اور لعزر نام ایک غرِیب ناسُوروں سے بھرا ہُؤا اُس کے دروازہ پر ڈالا گیا تھا۔

21  اُسے آرزُو تھی کہ دَولتمند کی میز سے گِرے ہُوئے ٹُکڑوں سے اپنا پیٹ بھرے بلکہ کُتّے بھی آ کر اُس کے ناسُور چاٹتے تھے۔

22  اور اَیسا ہُؤا کہ وہ غرِیب مر گیا اور فرِشتوں نے اُسے لیجا کر ابرہام کی گود میں پہُنچا دِیا اور دَولتمند بھی مُؤا اور دفن ہُؤا۔

23  اُس نے عالمِ ارواح کے درمِیان عذاب میں مُبتلا ہو کر اپنی آنکھیں اُٹھائِیں اور ابرہام کو دُور سے دیکھا اور اُس کی گود میں لعزر کو۔

24  اور اُس نے پُکار کر کہا اَے باپ ابرہام مُجھ پر رحم کر کے لعزر کو بھیج کہ اپنی اُنگلی کا سِرا پانی میں بھِگو کر میری زبان تر کرے کِیُونکہ مَیں اِس آگ میں تڑپتا ہُوں۔

25  ابرہام نے کہا بَیٹا! یاد کر کہ تُو اپنی زِندگی میں اپنی اچھّی چِیزیں لے چُکا اور اُسی طرح لعزر بُری چِیزیں لیکِن اَب وہ یہاں تسلّی پاتا ہے اور تُو تڑپتا ہے۔

26  اور اِن سب باتوں کے سِوا ہمارے تُمہارے درمِیان ایک بڑا گڑھا واقِع ہے۔ اَیسا کہ جو یہاں سے تُمہاری طرف پار جانا چاہیں نہ جا سکیں اور نہ کوئی اُدھر سے ہماری طرف آ سکے۔

27  اُس نے کہا پَس اَے باپ! مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو اُسے میرے باپ کے گھر بھیج۔

28  کِیُونکہ میرے پانچ بھائِی ہیں تاکہ وہ اُن کے سامنے اِن باتوں کی گواہی دے۔ اَیسا نہ ہو کہ وہ بھی اِس عذاب کی جگہ میں آئیں۔

29  ابرہام نے اُس سے کہا اُن کے پاس مُوسٰی اور انبِیا تو ہیں۔ اُن کی سُنیں۔

30  اُس نے کہا نہِیں اَے باپ ابرہام۔ ہاں اگر کوئی مُردوں میں سے اُن کے پاس جائے تو وہ تَوبہ کریں گے۔

31  اُس نے اُس سے کہا کہ جب وہ مُوسٰی اور نبِیوں ہی کی نہِیں سُنتے تو اگر مُردوں میں سے کوئی جی اُٹھے تو اُس کی بھی نہ مانیں گے۔

  لُوقا - Luke 17

1  پھِر اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ یہ نہِیں ہو سکتا کہ ٹھوکریں نہ لگیں لیکِن اُس پر افسوس ہے جِس کے باعِث سے لگیں!.

2  اِن چھوٹوں میں سے ایک کو ٹھوکر کھِلانے کی بہ نِسبت اُس شَخص کے لِئے یہ مُفِید ہوتا کہ چکّی کا پاٹ اُس کے گلے میں لٹکایا جاتا اور وہ سُمندر میں پھینکا جاتا۔

3  خَبردار رہو! اگر تیرا بھائِی گُناہ کرے تو اُسے ملامت کر۔ اگر تَوبہ کرے تو اُسے مُعاف کر۔

4  اور اگر وہ ایک دِن میں سات دفعہ تیرا گُناہ کرے اور ساتوں دفعہ تیرے پاس پھِر آ کر کہے کہ تَوبہ کرتا ہُوں تو اُسے مُعاف کر۔

5  اِس پر رَسُولوں نے خُداوند سے کہا ہمارے اِیمان کو بڑھا۔

6  خُداوند نے کہا کہ اگر تُم میں رائی کے دانے کے برابر بھی اِیمان ہوتا اور تُم اِس تُوت کے دَرخت سے کہتے کہ جڑ سے اُکھڑ کر سُمندر میں جا لگ تو تُمہاری مانتا۔

7  مگر تُم میں سے اَیسا کَون ہے جِس کا نَوکر ہل جوتتا یا گلہ بانی کرتا ہو اور جب وہ کھیت سے آئے تو اُس سے کہے کہ جلد آ کر کھانا کھانے بَیٹھ۔

8  اور یہ نہ کہے کہ میرا کھانا تیّار کر اور جب تک مَیں کھاؤں پِیُوں کمر باندھ کر میری خِدمت کر۔ اُس کے بعد تُو خُود کھا پی لینا؟

9  کیا وہ اِس لِئے اُس نَوکر کا احسان مانیگا کہ اُس نے اُن باتوں کی جِن کا حُکم ہُؤا تعمِیل کی؟

10  اِسی طرح تُم بھی جب اُن سب باتوں کی جِن کا تُمہیں حُکم ہُؤا تعمِیل کر چُکو تو کہو کہ ہم نِکمّے نَوکر ہیں۔ جو ہم پر کرنا فرض تھا وُہی کِیا ہے۔

11  اور اَیسا ہُؤا کہ یروشلِیم کو جاتے ہُوئے وہ سامریہ اور گلِیل کے بیچ سے ہوکر جا رہا تھا۔

12  اور ایک گاؤں میں داخِل ہوتے وقت دَس کوڑھی اُس کو مِلے۔

13  اُنہوں نے دُور کھڑے ہوکر بُلند آواز سے کہا اَے یِسُوع! اَے صاحِب! ہم پر رحم کر۔

14  اُس نے اُنہِیں دیکھ کر کہا جاؤ۔ اپنے تئِیں کاہِنوں کو دِکھاؤ اور اَیسا ہُؤا کہ وہ جاتے جاتے پاک صاف ہوگئے۔

15  پھِر اُن میں سے ایک یہ دیکھ کر کہ شِفا پا گیا بُلند آواز سے خُدا کی تمجِید کرتا ہُؤا لَوٹا۔

16  اور مُنہ کے بل یِسُوع کے پاؤں پر گِر کر اُس کا شُکر کرنے لگا اور وہ سامری تھا۔

17  یِسُوع نے جواب میں کہا کیا دسوں پاک صاف نہ ہُوئے؟ پھِر وہ نَو کہاں ہیں؟

18  کیا اِس پردیسی کے سِوا اَور نہ نِکلے جو لَوٹ کر خُدا کی تمجِید کرتے؟

19  پھِر اُس سے کہا اُٹھ کر چلا جا۔ تیرے اِیمان نے تُجھے اچھّا کِیا ہے۔

20  جب فرِیسِیوں نے اُس سے پُوچھا کہ خُدا کی بادشاہی کب آئے گی؟ تو اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ خُدا کی بادشاہی ظاہِر طور پر نہ آئے گی۔

21  اور لوگ یہ نہ کہیں گے کہ دیکھو یہاں ہے! یا وہاں ہے! کِیُونکہ دیکھو خُدا کی بادشاہی تُمہارے درمِیان ہے۔

22  اُس نے شاگِردوں سے کہا وہ دِن آئیں گے کہ تُم کو اِبنِ آدم کے دِنوں میں سے ایک دِن کو دیکھنے کی آرزُو ہو گی اور نہ دیکھو گے۔

23 اور لوگ تُم سے کہنیں گے دیکھو وہاں ہے! یا دیکھو یہاں ہے! مگر تُم چلے نہ جانا نہ اُن کے پِیچھے ہو لینا۔

24 کِیُونکہ جَیسے بِجلی آسمان کی ایک طرف سے کَوند کر دُوسری طرف چمکتی ہے وَیسے ہی اِبنِ آدم اپنے دِن میں ظاہِر ہوگا۔

25  لیکِن پہلے ضرُور ہے کہ وہ دُکھ اُٹھائے اور اِس زمانہ کے لوگ اُسے ردّ کریں۔

26  اور جَیسا نُوح کے دِنوں میں ہُؤا تھا اُسی طرح اِبنِ آدم کے دِنوں میں بھی ہوگا۔

27  کہ لوگ کھاتے پِیتے تھے اور اُن میں بیاہ شادِی ہوتی تھی۔ اُس دِن تک جب نُوح کَشتی میں داخِل ہُؤا اور طُوفان نے آ کر سب کو ہلاک کِیا۔

28  اور جَیسا لُوط کے دِنوں میں ہُؤا تھا کہ لوگ کھاتے پِیتے اور خرِید و فروخت کرتے اور دَرخت لگاتے اور گھر بناتے تھے۔

29  لیکِن جِس دِن لُوط سدُوم سے نِکلا آگ اور گندھک نے آسمان سے برس کر سب کو ہلاک کِیا۔

30 اِبنِ آدم کے ظاہِر ہونے کے دِن بھی اَیسا ہی ہوگا۔

31  اُس دِن جو کوٹھے پر ہو اور اُس کا اسباب گھر میں ہو وہ اُسے لینے کو نہ اُترے اور اِسی طرح جو کھیت میں ہو وہ پِیچھے کو نہ لَوٹے۔

32  لُوط کی بِیوی کو یاد رکھّو۔

33 جو کوئی اپنی جان بَچانے کی کوشِش کرے وہ اُسے کھوئے گا اور جو کوئی اُسے کھوئے وہ اُس کو زِندہ رکھّے گا۔

34  مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُس رات دو آدمِی ایک چار پائی پر سَوتے ہوں گے۔ ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔

35  دو عَورتیں ایک ساتھ چکّی پِستی ہوں گی۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔

36  [دو آدمِی کھیت میں ہوں گے ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔ ]

37  اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا کہ اَے خُداوند! یہ کہاں ہوگا؟ اُس نے اُن سے کہا جہاں مُردار ہے وہاں گِدھ بھی جمع ہوں گے۔

  لُوقا - Luke 18

1  پھِر اُس نے اِس غرض سے کہ ہر وقت دُعا کرتے رہنا اور ہمّت نہ ہارنا چاہیئے اُن سے یہ تَمثِیل کہی کہ۔

2 کِسی شہر میں ایک قاضی تھا۔ نہ وہ خُدا سے ڈرتا تھا نہ آدمِی کی کُچھ پروا کرتا تھا

3  اور اُسی شہر میں ایک بیوہ تھی جو اُس کے پاس آ کر یہ کہا کرتی تھی کہ میرا اِنصاف کر کے مُجھے مُدّعی سے بَچا۔

4  اُس نے کُچھ عرصہ تک تو نہ چاہا لیکِن آخِر اُس نے اپنے جی میں کہا کہ گو مَیں نہ خُدا سے ڈرتا اور نہ آدمِیوں کی کُچھ پروا کرتا ہُوں۔

5  تَو بھی اِس لِئے کہ یہ بیوا مُجھے ستاتی ہے مَیں اِس کا اِنصاف کرُوں گا۔ اَیسا نہ ہو کہ یہ بار بار آ کر آخِر کو میرا ناک میں دم کرے۔

6  خُداوند نے کہا سُنو یہ بے اِنصاف قاضی کیا کہتا ہے۔

7  پَس کیا خُدا اپنے برگُزِیدوں کا اِنصاف نہ کرے گا جو رات دِن اُس سے فریاد کرتے ہیں؟ اور کیا وہ اُن کے بارے میں دیر کرے گا؟

8  مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ وہ جلد اُن کا اِنصاف کرے گا۔ تو بھی جب اِبنِ آدم آئے گا تو کیا زمِین پر اِیمان پائے گا؟

9  پھِر اُس نے بعض لوگوں سے جو اپنے پر بھروسہ رکھتے تھے کہ ہم راستباز ہیں اور باقی آدمِیوں کو ناچِیز جانتے تھے یہ تَمثِیل کہی۔

10  کہ دو شَخص ہَیکل میں دُعا کرنے گئے۔ ایک فرِیسی۔ دُوسرا محصُول لینے والا۔

11  فرِیسی کھڑا ہو کر اپنے جی میں یُوں دُعا کرنے لگا کہ اَے خُدا! مَیں تیرا شُکر ادا کرتا ہُوں کہ باقی آدمِیوں کی طرح ظالِم بے اِنصاف زِناکار یا اِس محصُول لینے والے کی مانِند نہِیں ہُوں۔

12  مَیں ہفتہ میں دو بار روزہ رکھتا اور اپنی ساری آمدنی پر دہ یکی دیتا ہُوں۔

13  لیکِن محصُول لینے والے نے دُور کھڑے ہو کر اِتنا بھی نہ چاہا کہ آسمان کی طرف آنکھ اُٹھائے بلکہ چھاتی پِیٹ پِیٹ کر کہا اَے خُدا! مُجھ گُنہگار پر رحم کر۔

14  مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہ شَخص دُوسرے کی نِسبت راستباز ٹھہر کر اپنے گھر گیا کِیُونکہ جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔

15  پھِر لوگ اپنے چھوٹے بچّوں کو بھی اُس کے پاس لانے لگے تاکہ وہ اُن کو چھُوئے اور شاگِردوں نے دیکھ کر اُن کو جھِڑکا۔

16  مگر یِسُوع نے بچّوں کو اپنے پاس بُلایا اور کہا کہ بچّوں کو میرے پاس آنے دو اور اُنہِیں منع نہ کرو کِیُونکہ خُدا کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہے۔

17  مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی خُدا کی بادشاہی کو بچّے کی طرح قُبُول نہ کرے وہ اُس میں ہرگِز داخِل نہ ہوگا۔

18  پھِر کِسی سَردار نے اُس سے یہ سوال کِیا کہ اَے نیک اُستاد! مَیں کیا کرُوں تاکہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟

19  یِسُوع نے اُس سے کہا تُو مُجھے کِیُوں نیک کہتا ہے؟ کوئی نیک نہِیں مگر ایک یعنی خُدا۔

20  تُو حُکموں کو تو جانتا ہے۔ زِنا نہ کر۔ خُون نہ کر۔ چوری نہ کر۔ جھُوٹی گواہی نہ دے۔ اپنے باپ کی اور ماں کی عِزّت کر۔

21  اُس نے کہ مَیں نے لڑکپن سے اِن سب پر عمل کِیا ہے۔

22  یِسُوع نے یہ سُن کر اُس سے کہا ابھی تک تُجھ میں ایک بات کی کمی ہے۔ اپنا سب کُچھ بیچ کر غرِیبوں کو بانٹ دے۔ تُجھے آسمان پر خزانہ مِلے گا اور آ کر میرے پِیچھے ہو لے۔

23  یہ سُن کر وہ بہُت غمگِین ہُؤا کِیُونکہ بڑا دَولتمند تھا۔

24  یِسُوع نے اُس کو دیکھ کر کہا کہ دَولتمندوں کا خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہونا کَیسا مُشکِل ہے!

25  کِیُونکہ اُنٹ کا سُوئی کے ناکے میں سے نِکل جانا اِس سے آسان ہے کہ دَولتمند خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہو۔

26  سُننے والوں نے کہا تو پھِر کَون نِجات پا سکتا ہے؟

27  اُس نے کہا جو اِنسان سے نہِیں ہو سکتا وہ خُدا سے ہو سکتا ہے۔

28  پطرس نے کہا دیکھ ہم تو اپنا گھر بار چھوڑ کر تیرے پِیچھے ہو لِئے ہیں۔

29  اُس نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ اَیسا کوئی نہِیں جِس نے گھر یا بِیوی یا بھائِیوں یا ماں باپ یا بچّوں کو خُدا کی بادشاہی کی خاطِر چھوڑ دِیا ہو۔

30  اور اِس زمانہ میں کئی گُنا زِیادہ نہ پائے اور آنے والے عالم میں ہمیشہ کی زِندگی۔

31  پھِر اُس نے اُن بارہ کو ساتھ لے کر اُن سے کہا کہ دیکھو ہم یروشلِیم کو جاتے ہیں اور جِتنی باتیں نبِیوں کی معرفت لِکھی گئی ہیں اِبنِ آدم کے حق میں پُوری ہوں گی۔

32 کِیُونکہ وہ غَیر قَوم والوں کے حوالہ کِیا جائے گا اور لوگ اُس کو ٹھَٹھَوں میں اُڑائیں گے اور بیعِزّت کریں گے اور اُس پر تھُوکیں گے۔

33  اور اُس کو کوڑے ماریں گے اور قتل کریں گے اور وہ تِیسرے دِن جی اُٹھے گا۔

34 لیکِن اُنہوں نے اِن میں سے کوئی بات نہ سَمَجھی اور یہ قَول اُن پر پوشِیدہ رہا اور اِن باتوں کا مطلب اُن کی سَمَجھ میں نہ آیا۔

35  جب وہ چلتے چلتے یریحُو کے نزدِیک پہُنچا تو اَیسا ہُؤا کہ ایک اَندھا راہ کے کِنارے بَیٹھا ہُؤا بھِیک مانگ رہا تھا۔

36  وہ بھِیڑ کے جانے کی آواز سُن کر پُوچھنے لگا کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟

37  اُنہوں نے اُسے خَبر دی کہ یِسُوع ناصری جا رہا ہے۔

38  اُس نے چِلّا کر کہا اَے یِسُوع اِبنِ داؤد مُجھ پر رحم کر۔

39  جو آگے جاتے تھے وہ اُس کو ڈانٹنے لگے کہ چُپ رہے مگر وہ اَور بھی چِلّایا کہ اَے اِبنِ داؤد مُجھ پر رحم کر۔

40 یِسُوع نے کھڑے ہو کر حُکم دِیا کہ اُس کو میرے پاس لاؤ۔ جب وہ نزدِیک آیا تو اُس نے اُس سے پُوچھا۔

41  تُو کیا چاہتا ہے کہ مَیں تیرے لِئے کرُوں؟ اُس نے کہا اَے خُداوند یہ کہ مَیں بِینا ہو جاؤں۔

42  یِسُوع نے اُس سے کہا بِینا ہو جا۔ تیرے اِیمان نے تُجھے اچھّا کِیا۔

43  وہ اُسی دم بِینا ہوگیا اور خُدا کی تمجِید کرتا ہُؤا اُس کے پِیچھے ہو لِیا اور سب لوگوں نے دیکھ کر خُدا کی حمد کی۔

  لُوقا - Luke 19

1  وہ یریحُو میں داخِل ہو کر جا رہا تھا۔

2  اور دیکھو زکائی نام ایک آدمِی تھا جو محصُول لینے والوں کا سَردار اور دَولتمند تھا۔

3  وہ یِسُوع کو دیکھنے کی کوشِش کرتا تھا کہ کَون سا ہے لیکِن بھِیڑ کے سبب سے دیکھ نہ سکتا تھا۔ اِس لِئے کے اُس کا قد چھوٹا تھا۔

4  پَس اُسے دیکھنے کے لِئے آگے دَوڑ کر ایک گُولر کر پیڑ پر چڑھ گیا کِیُونکہ وہ اُسی راہ سے جانے کو تھا۔

5  جب یِسُوع اُس جگہ پہُنچا تو اُوپر نِگاہ کر کے اُس سے کہا اَے زکائی جلد اُتر آ کِیُونکہ آج مُجھے تیرے گھر رہنا ضرُور ہے۔

6  وہ جلد اُتر کر اُس کو خُوشی سے اپنے گھر لے گیا۔

7  جب لوگوں نے یہ دیکھا تو سب بُڑ بُڑا کر کہنے لگے کہ یہ تو ایک گُنہگار شَخص کے ہاں جا اُترا۔

8  اور زکائی نے کھڑے ہو کر خُداوند سے کہا اَے خُداوند دیکھ مَیں اپنا آدھا مال غرِیبوں کو دیتا ہُوں اور اگر کِسی کا کُچھ ناحق لے لِیا ہے تَو اُس کو چَوگُنا ادا کرتا ہُوں۔

9  یِسُوع نے اُس سے کہا آج اِس گھر میں نِجات آئی ہے۔ اِس لِئے کہ یہ بھی ابرہام کا بَیٹا ہے۔

10  کِیُونکہ اِبنِ آدم کھوئے ہُوؤں کو ڈھُونڈنے اور نِجات دینے آیا ہے۔

11  جب وہ اِن باتوں کو سُن رہے تھے تو اُس نے ایک تَمثِیل بھی کہی۔ اِس لِئے کہ روسلِیم کے نزدِیک تھا اور وہ گُمان کرتے تھے کہ خُدا کی بادشاہی ابھی ظاہِر ہُؤا چاہتی ہے۔

12  پَس اُس نے کہا کہ ایک امِیر دُور دراز مُلک کو چلا تاکہ بادشاہی حاصِل کر کے پھِر آئے۔

13  اُس نے اپنے نَوکروں میں سے دس کو بُلا کر اُنہِیں دس اشرفیاں دِیں اور اُن سے کہا کہ میرے واپَس آنے تک لین دین کرنا۔

14  لیکِن اُس کے شہر کے آدمِی اُس سے عَداوَت رکھتے تھے اور اُس کے پِیچھلے ایلچِیوں کی زبانی کہلا بھیجا کہ ہم نہِیں چاہتے کہ یہ ہم پر بادشاہی کرے۔

15  جب وہ بادشاہی حاصِل کر کے پھِر آیا تو اَیسا ہُؤا کہ اُن نَوکروں کو بُلا بھیجا جِن کو رُوپِیہ دِیا تھا۔ تاکہ معلُوم کرے کہ اُنہوں نے لین دین سے کیا کیا کمایا۔

16  پہلے نے حاضِر ہو کر کہا اَے خُداوند تیری اشرفی سے دس اشرفِیاں پَیدا ہوئِیں۔

17  اُس نے اُس سے کہا اَے اچھّے نَوکر شاباش! اِس لِئے کہ تُو نِہایت تھوڑے میں دِیانتدار نِکلا اَب تُو دس شہروں پر اِختیّار رکھ۔

18  دُوسرے نے آ کر کہا اَے خُداوند تیری اشرفی سے پانچ اشرفِیاں پَیدا ہوئِیں۔

19  اُس نے اُس سے بھی کہا کہ تُو بھی پانچ شہروں کا حاکِم ہو۔

20  تِیسرے نے کہا اَے خُداوند تیری اشرفی یہ ہے جِس کو مَیں نے رُومال میں باندھ رکھّا۔

21  کِیُونکہ مَیں تُجھ سے ڈرتا تھا اِس لِئے کہ تُو سخت آدمِی ہے۔ جو تُو نے نہِیں رکھّا اُسے اُٹھا لیتا ہے اور جو تُو نے نہِیں بویا اُسے کاٹتا ہے۔

22  اُس نے اُس سے کہا اَے شرِیر نَوکر مَیں تُجھ کو تیرے ہی مُنہ سے مُلزِم ٹھہراتا ہُوں۔ تُو مُجھے جانتا تھا کہ سخت آدمِی ہُوں اور جو مَیں نے نہِیں رکھّا اُسے اٹھا لیتا اور جو نہِیں بویا اُسے کاٹتا ہُوں۔

23  پھِر تُو نے میرا رُوپِیہ ساہُوکار کے ہاں کِیُوں نہ رکھ دِیا کہ مَیں آ کر اُسے سُود سمیت لے لیتا؟

24  اور اُس نے اُن سے کہا جو پاس کھڑے تھے کہ وہ اشرفی اُس سے لے لو اور دس اشرفی والے کو دے دو۔

25  (اُنہوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند اُس کے پاس دس اشرفیاں تو ہیں۔ )

26  مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جِس کے پاس ہے اُس کو دِیا جائے گا اور جِس کے پاس نہِیں اُس سے وہ بھی لے لِیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔

27  مگر میرے اُن دُشمنوں کو جِنہوں نے نہ چاہا تھا کہ مَیں اُن پر بادشاہی کرُوں یہاں لا کر میرے سامنے قتل کرو۔

28  یہ باتیں کہہ کر وہ یروشلِیم کی طرف اُن کے آگے آگے چلا۔

29  جب وہ اُس پہاڑ پر جو زَیتُون کا کہلاتا ہے بَیت فگے اور بَیت عنِیاہ کے نزدِیک پہُنچا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے شاگِردوں میں سے دو کو یہ کہہ کر بھیجا۔

30  کہ سامنے کے گاؤں میں جاؤ اور اُس میں داخِل ہوتے ہی ایک گدھی کا بچّہ بندھا ہُؤا مِلے گا جِس پر کبھی کوئی آدمِی سوار نہِیں ہُؤا۔ اُسے کھول لاؤ۔

31  اور اگر کوئی تُم سے پُوچھے کہ کِیُوں کھولتے ہو؟ تو یُوں کہہ دینا کہ خُداوند کو اِس کی ضرُورت ہے۔

32  پَس جو بھیجے گئے تھے اُنہوں نے جا کر جَیسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا۔

33  جب گدھی کے بچّہ کو کھول رہے تھے تو اُس کے مالِکوں نے اُن سے کہا کہ اِس بچّہ کو کِیُوں کھولتے ہو؟

34  اُنہوں نے کہا کہ خُداوند کو اِس کی ضرُورت ہے۔

35  وہ اُس کو یِسُوع کے پاس لے آئے اور اپنے کپڑے اُس بچّہ پر ڈال کر یِسُوع کو سوار کِیا۔

36 جب جا رہا تھا تو وہ اپنے کپڑے راہ میں بِچھاتے جاتے تھے۔

37  اور جب وہ شہر کے نزدِیک زَیتُون کے پہاڑ کے اُتار پر پہُنچا تو شاگِردوں کی ساری جماعت اُن سب مُعجزوں کے سبب سے جو اُنہوں نے دیکھے تھے خُوش ہو کر بُلند آواز سے خُدا کی حمد کرنے لگی۔

38  کہ مُبارک ہے وہ بادشاہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔ آسمان پر صُلح اور عالمِ بالا پر جلال!

39  بھِیڑ میں سے بعض فرِیسِیوں نے اُس سے کہا اَے اُستاد! اپنے شاگِردوں کو ڈانٹ دے۔

40  اُس نے جواب میں کہا مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر یہ چُپ رہیں تو پتھّر چِلّا اُٹھیں گے۔

41  جب نزدِیک آ کر شہر کو دیکھا تو اُس پر رویا اور کہا۔

42  کاش کہ تُو اپنے اِسی دِن میں سَلامتی کی باتیں جانتا! مگر اَب وہ تیری آنکھوں سے چھِپ گئی ہیں۔

43  کِیُونکہ وہ دِن تُجھ پر آئیں گے کہ تیرے دُشمن تیرے گِرد مورچہ باندھ کر تُجھے گھیر لیں گے اور ہر طرف سے تنگ کریں گے۔

44  اور تُجھ کو اور تیرے بچّوں کو جو تُجھ میں ہیں زمِین پر دے پٹکیں گے اور تُجھ میں کِسی پتھّر پر پتھّر باقی نہ چھوڑیں گے اِس لِئے کہ تُو نے اُس وقت کو نہ پہچانا جب تُجھ پر نِگاہ کی گئی۔

45  پھِر وہ ہَیکل میں جا کر بیچنے والوں کو نِکالنے لگا۔

46  اور اُن سے کہا لِکھا ہے کہ میرا گھر دُعا کا گھر ہو گا مگر تُم نے اِس کو ڈاکُوؤں کی کھوہ بنا دِیا۔

47  اور وہ ہر روز ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا مگر سَردار کاہِن اور فقِیہ اور قَوم کے رئِیس اُس کے ہلاک کرنے کی کوشِش میں تھے۔

48  لیکِن کوئی تدبِیر نہ نِکال سکے کہ یہ کِس طرح کریں کِیُونکہ سب لوگ بڑے شَوق سے اُس کی سُنتے تھے۔

  لُوقا - Luke 20

1  اُن دِنوں میں ایک روز اَیسا ہُؤا کہ جب وہ ہَیکل میں لوگوں کو تعلِیم اور خُوشخَبری دے رہا تھا تو سَردار کاہِن اور فقِیہ بُزُرگوں کے ساتھ اُس کے پاس آ کھڑے ہُوئے۔

2  اور کہنے لگے کہ ہمیں بتا۔ تُو اِن کاموں کو کِس اِختیّار سے کرتا ہے یا کَون ہے جِس نے تُجھ کو یہ اِختیّار دِیا ہے؟

3  اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ مَیں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں۔ مُجھے بتاؤ۔

4  یُوحنّا کا بپتِسمہ آسمان کی طرف سے تھا یا اِنسان کی طرف سے؟

5  اُنہوں نے آپس میں صلاح کی کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ کہے گا تُم نے کیون اُس کا یقِین نہ کِیا؟

6  اور اگر کہیں کہ اِنسان کی طرف سے تو سب لوگ ہم کو سنگسار کریں گے کِیُونکہ اُنہِیں یقِین ہے کہ یُوحنّا نبی تھا۔

7  پَس اُنہوں نے جواب دِیا ہم نہِیں جانتے کہ کِس کی طرف سے تھا۔

8  یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں بھی تُمہیں نہِیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیّار سے کرتا ہُوں۔

9  پھِر اُس نے لوگوں سے یہ تَمثِیل کہنی شُرُوع کی کہ ایک شَخص نے تاکِستان لگا کر باغبانوں کو ٹھیکے پر دِیا اور ایک بڑی مُدّت کے لِئے پردیس چلا گیا۔

10  اور پھَل کے مَوسم پر اُس نے ایک نَوکر باغبانوں کے پاس بھیجا تاکہ وہ تاکِستان کے بھَل کا حِصّہ اُسے دیں لیکِن باغبانوں نے اُس کو پِیٹ کر خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔

11  پھِر اُس نے ایک اور نَوکر بھیجا۔ اُنہوں نے اُس کو بھی پِیٹ کر اور بےعِزّت کر کے خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔

12  پھِر اُس نے تِیسرا بھیجا۔ اُنہوں نے اُس کو بھی زخمی کر کے نِکال دِیا۔

13  اِس پر تاکِستان کے مالِک نے کہا کہ کیا کرُوں؟ مَیں اپنے پیارے بَیٹے کو بھیجُوں گا۔ شاید اُس کا لِحاظ کریں۔

14  جب باغبانوں نے اُسے دیکھا تو آپس میں صلاح کر کے کہا یہی وارِث ہے اِسے قتل کریں کہ مِیراث ہماری ہو جائے۔

15  پَس اُس کو تاکِستان سے باہِر نِکال کر قتل کِیا۔ اَب تاکِستان کا مالِک اُن کے ساتھ کیا کرے گا؟

16  وہ آ کر اُن باغبانوں کو ہلاک کرے گا اور تاکِستان اَوروں کو دے دے گا۔ اُنہوں نے یہ سُن کر کہا خُدا نہ کرے۔

17  اُس نے اُن کی طرف دیکھ کر کہا۔ پھِر یہ کیا لِکھا ہے کہ جِس پتھّر کو مِعماروں نے ردّ کِیا وُہی کونے کے سِرے کا پتھّر ہو گیا؟

18  جو کوئی اُس پتھّر پر گِرے گا اُس کے ٹُکڑے ٹُکڑے ہو جائیں گے لیکِن جِس پر وہ گِرے گا اُسے پِیس ڈالے گا۔

19  اُسی گھڑی فقِہوں اور سَردار کاہِنوں اُسے پکڑنے کی کوشِش کی مگر لوگوں سے ڈرے کِیُونکہ وہ سَمَجھ گئے تھے کہ اُس نے یہ تَمثِیل ہم پر کہی۔

20  اور وہ اُس کی تاک میں لگے اور جاسُوس بھیجے کہ راستباز بن کر اُس کی کوئی بات پکڑیں تاکہ اُس کو حاکِم کے قبضہ اور اِختیّار میں دے دیں۔

21  اُنہوں نے اُس سے یہ سوال کِیا کہ اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تیرا کلام اور تعلِیم دُرُست ہے اور تُو کِسی کی طرفداری نہِیں کرتا بلکہ سَچّائی سے خُدا کی تعلِیم دیتا ہے۔

22  ہمیں قَیصر کو خِراج دینا روا ہے یا نہِیں؟

23  اُس نے اُن کی مکّاری معلُوم کر کے اُن سے کہا۔

24  ایک دِینار مُجھے دِکھاؤ۔ اُس پر کِس کی صُورت اور نام ہے؟ اُنہوں نے کہا قَیصر کا۔

25  اُس نے اُن سے کہا پَس جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے وہ خُدا کو ادا کرو۔

26  وہ لوگوں کے سامنے اُس قَول کو پکڑ نہ سکے بلکہ اُس کے جواب سے تعّجُب کر کے چُپ ہو رہے۔

27  پھِر صدُوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت ہے ہی نہِیں اُن میں سے بعض نے اُس کے پاس آ کر یہ سوال کِیا کہ۔

28  اَے اُستاد مُوسیٰ نے ہمارے لِئے لِکھا ہے کہ اگر کِسی کا بیاہا ہُؤا بھائِی بے اَولاد مر جائے تو اُس کا بھائِی اُس کی بِیوی کو کر لے اور اپنے بھائِی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔

29  چُناچہ سات بھائِی تھے۔ پہلے نے بِیوی کی اور بے اَولاد مر گیا۔

30  پھِر دُوسرے نے اُسے لِیا اور تِیسرے نے بھی۔

31  اِسی طرح ساتوں بے اَولاد مر گئے۔

32  آخِر کو وہ عَورت بھی مر گئی۔

33  پَس قِیامت میں وہ عَورت اُن میں سے کِس کی بِیوی ہوگی؟ کِیُونکہ وہ ساتوں کی بِیوی بنی تھی۔

34  یِسُوع نے اُن سے کہا کہ اِس جہان کے فرزندوں میں تو بیاہ شادِی ہوتی ہے۔

35  لیکِن جو لوگ اِس لائِق ٹھہریں گے کہ اُس جہان کو حاصِل کریں اور مُردوں میں سے جی اُٹھیں اُن میں بیاہ شادِی نہ ہوگی۔

36  کِیُونکہ وہ پھِر مرنے کے بھی نہِیں اِس لِئے کے فرِشتوں کے برابر ہوں گے اور قِیامت کے فرزند ہو کر خُدا کے بھی فرزند ہوں گے۔

37  لیکِن اِس بات کو کہ مُردے جی اُٹھتے ہیں مُوسیٰ نے بھی جھاڑی کے ذِکر میں ظاہِر کِیا ہے۔ چُناچہ وہ خُداوند کو ابرہام کا خُدا اور اِضحاق کا خُدا اور یَعقُوب کا خُدا کہتا ہے۔

38  لیکِن خُدا مُردوں کا خُدا نہِیں بلکہ زِندوں کا ہے کِیُونکہ اُس کے نزدِیک سب زِندہ ہیں۔

39  تب بعض فقِیہوں نے جواب میں اُس سے کہا کہ اَے اُستاد تُو نے خُوب فرمایا۔

40  کِیُونکہ اُن کو اُس سے پھِر کوئی سوال کرنے کی جُرأت نہ ہُوئی۔

41  پھِر اُس نے اُن سے کہا مسِیح کو کِس طرح داؤد کا بَیٹا کہتے ہیں؟

42  داؤد تو زبُور میں آپ کہتا ہے کہ خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا میری دہنی طرف بَیٹھ۔

43  جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں تَلے کی چَوکی نہ کر دُوں۔

44  پَس داؤد تو اُسے خُداوند کہتا ہے پھِر وہ اُس کا بَیٹا کیونکر ٹھہرا؟

45  جب سب لوگ سُن رہے تھے تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا۔

46  کہ فقِیہوں سے خَبردار رہنا جو لمبے لمبے جامے پہنکر پھِرنے کا شَوق رکھتے ہیں اور بازاروں میں سَلام اور عِبادت خانوں میں اعلٰی درجہ کی کُرسِیاں اور ضِیافتوں میں صدر نشِینی پسند کرتے ہیں۔

47  وہ بیواؤں کے گھروں کو دبا بَیٹھتے ہیں اور دِکھاوے کے لِئے نماز کو طُول دیتے ہیں۔ اِنہِیں زِیادہ سزا ہوگی۔

  لُوقا - Luke 21

1  پھِر اُس نے آنکھ اُٹھا کر اُن دَولتمندوں کو دیکھا جو اپنی نذروں کے رُوپے ہَیکل کے خزانہ میں ڈال رہے تھے۔

2  اور ایک کنگال بیوہ کو بھی اُس میں دو دمڑِیاں ڈالتے دیکھا۔

3  اِس پر اُس نے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ اِس کنگال بیوہ نے سب سے زِیادہ ڈالا۔

4  کِیُونکہ اُن سب نے اپنے مال کی بہُتات سے نذر کا چندہ ڈالا مکر اِس نے اپنی ناداری کی حالت میں جتنی روزی اُس کے پاس تھی سب ڈال دی۔

5  اور جب بعض لوگ ہَیکل کی بابت کہہ رہے تھے کہ وہ نفِیس پتھّروں اور نذر کی ہُوئی چِیزوں سے آراستہ ہے تو اُس نے کہا۔

6  وہ دِن آئیں گے کہ اِن چِیزوں میں سے جو تُم دیکھتے ہو یہاں کِسی پتھّر پر پتھّر باقی نہ رہے گا جو گِرایا نہ جائے۔

7 اُنہوں نے اُس سے پُوچھا کہ اَے اُستاد! پھِر یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور جب وہ ہونے کو ہوں اُس وقت کا کیا نِشان ہے؟

8  اُس نے کہا خَبردار! گُمراہ نہ ہونا کِیُونکہ بہُتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ وہ مَیں ہُوں اور یہ بھی کہ وقت نزدِیک آ پہُنچا ہے۔ تُم اُن کے پِیچھے نہ چلے جانا۔

9  اور جب لڑائیوں اور فسادوں کی افواہیں سُنو تو گھبرا نہ جانا کِیُونکہ اُن کا پہلے واقِع ہونا ضرُور ہے لیکِن اُس وقت فوراً خاتِمہ نہ ہوگا۔

10  پھِر اُس نے اُن سے کہا کہ قَوم پر قَوم اور سلطنت پر لطنت چڑھائی کرے گی۔

11  اور بڑے بڑے بھَونچال آئیں گے اور جابجا کال اور مری پڑے گی اور آسمان پر بڑی بڑی دہشتناک باتیں اور نِشانِیاں ظاہِر ہوں گی۔

12  لیکِن اِن سب باتوں سے پہلے وہ میرے نام کے سبب سے تُمہیں پکڑیں گے اور ستائیں گے اور عِبادت خانوں کی عدالت کے حوالہ کریں گے اور قَید خانوں میں ڈلوائیں گے اور بادشاہوں اور حاکِموں کے سامنے حاضِر کریں گے۔

13  اَور یہ تُمہارا گواہی دینے کا مَوقع ہوگا۔

14  پَس اپنے دِل میں ٹھان رکھّو کہ ہم پہلے سے فِکر نہ کریں گے کہ کیا جواب دیں۔

15  کِیُونکہ مَیں تُمہیں اَیسی زبان اور حِکمت دُوں گا کہ تُمہارے کِسی مُخالِف کو سامنا کرنے یا خِلاف کہنے کا مقدُور نہ ہوگا۔

16  اور تُمہیں ماں باپ اور بھائِی اور رِشتہ دار اور دوست بھی پکڑوائیں گے بلکہ وہ تُم میں سے بعض کو مروا ڈالیں گے۔

17  اور میرے نام کے سبب سے سب لوگ تُم سے عَداوَت رکھّیں گے۔

18 لیکِن تُمہارے سر کا ایک بال بھی بِیکا نہ ہوگا۔

19  اپنے صبر سے تُم اپنی جانیں بَچائے رکھّو گے۔

20  پھِر جب تُم یروشلِیم کو فَوجوں سے گھِرا ہُؤا دیکھو تو جان لینا کہ اُس کا اُجڑ جانا نزدِیک ہے۔

21  اُس وقت جو یہُودیہ میں ہوں پہاڑوں پر بھاگ جائیں اور جو یروشلِیم کے اَندر ہوں باہِر نِکل جائیں اور جو دِیہات میں ہوں شہر میں نہ جائیں۔

22  کِیُونکہ یہ اِنتقام کے دِن ہوں گے جِن میں سب باتیں جو لِکھی ہیں پُوری ہو جائیں گی۔

23  اُن پر افسوس ہے جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پِلاتی ہوں! کِیُونکہ مُلک میں بڑی مُصِیبت اور اِس قَوم پر غضب ہوگا۔

24  اور وہ تلوار کا لُقمہ ہو جائیں گے اور اسِیر ہو کر سب قَوموں میں پہُنچائے جائیں گے اور جب تک غَیر قَوموں کی مِیعاد پُوری نہ ہو یروشلِیم غَیر قَوموں سے پامال ہوتی رہے گی۔

25  اور سُورج اور چاند اور سِتاروں میں نِشان ظاہِر ہوں گے اور زمِین پر قَوموں کو تکلِیف ہوگی کِیُونکہ وہ سُمندر اور اُس کی لہروں کے شور سے گھبرا جائیں گی۔

26  اور ڈر کے مارے اور زمِین پر آنے والی بلاؤں کی راہ دیکھتے دیکھتے لوگوں کی جان میں جان نہ رہے گی۔ اِس لِئے کہ آسمان کی قُوتیں ہِلائی جائیں گی۔

27  اُس وقت لوگ اِبنِ آدم کو قُدرت اور بڑے جلال کے ساتھ بادل میں آتے دیکھیں گے۔

28  اور جب یہ باتیں ہونے لگیں تو سیدھے ہو کر سر اُوپر اُٹھانا اِس لِئے کہ تُمہاری مخلصی نزدِیک ہوگی۔

29  اور اُس نے اُن سے ایک تَمثِیل کہی کہ اِنجِیر کے دَرخت اور سب دَرختوں کو دیکھو۔

30  جُونہی اُن میں کونپلیں نِکلتی ہیں تُم دیکھ کر آپ ہی جان لیتے ہو کہ اَب گرمی نزدِیک ہے۔

31  اِسی طرح جب تُم اِن باتوں کو ہوتے دیکھو تو جان لو کہ خُدا کی بادشاہی نزدِیک ہے۔

32  مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہولیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہوگی۔

33  آسمان اور زمِین ٹل جائیں گے لیکِن میری باتیں ہرگِز نہ ٹلیں گی۔

34  پَس خَبردار رہو۔ اَیسا نہ ہو کہ تُمہارے دِل خُمار اور نشہ بازی اور اِس زِندگی کی فِکروں سے سُست ہو جائیں اور وہ دِن تُم پر پھندے کی طرح ناگہاں آ پڑے۔

35  کِیُونکہ جِتنے لوگ تمام رُویِ زمِین پر مَوجُود ہوں گے اُن سب پر وہ اِسی طرح آ پڑیگا۔

36  پَس ہر وقت جاگتے اور دُعا کرتے رہو تاکہ تُم کو اِن سب ہونے والی باتوں سے بچنے اور اِبنِ آدم کے حُضُور کھڑے ہونے کا مقدُور ہو۔

37  اور وہ ہر روز ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور رات کو باہِر جا کر اُس پہاڑ پر رہا کرتا تھا جو زَیتُون کا کہلاتا ہے۔

38  اور صُبح سویرے سب لوگ اُس کی باتیں سُننے کو ہَیکل میں اُس کے پاس آیا کرتے تھے۔

  لُوقا - Luke 22

1  اور عِیدِ فطِیر جِس کو عِیدِ فسح کہتے ہیں نزدِیک تھی۔

2  اور سَردار کاہِن اور فقِیہ مَوقع ڈھُونڈ رہے تھے کہ اُسے کِس طرح مار ڈالیں کِیُونکہ لوگوں سے ڈرتے تھے۔

3  اور شَیطان یہُوداہ میں سمایا جو اِسکریوتی کہلاتا اور اُن بارہ میں شُمار کِیا جاتا تھا۔

4  اُس نے جا کر سَردار کاہِنوں اور سِپاہِیوں کے سَرداروں سے مَشوَرَہ کِیا کہ اُس کو کِس طرح اُن کے حوالہ کرے۔

5  وہ خُوش ہُوئے اور اُسے رُوپے دینے کا اِقرار کِیا۔

6  اُس نے مان لِیا اور موقع ڈھُونڈنے لگا کہ اُسے بَغیر ہنگامہ اُن کے حوالہ کر دے۔

7  اور عِیدِ فطِیر کا دِن آیا جِس میں فسح ذبح کرنا فرض تھا۔

8  اور یِسُوع نے پطرس اور یُوحنّا کو یہ کہہ کر بھیجا کہ جا کر ہمارے کھانے کے لِئے فسح تیّار کرو۔

9 اُنہوں نے اُس سے کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیّار کریں؟

10  اُس نے اُن سے کہا دیکھو شہر میں داخِل ہوتے ہی تُمہیں ایک آدمِی پانی کا گھڑا لِئے ہُوئے مِلے گا۔ جِس گھر میں وہ جائے اُس کے پِیچھے چلے جانا۔

11  اور گھر کے مالِک سے کہنا کہ اُستاد تُجھ سے کہتا ہے وہ مہمان خانہ کہاں ہے جِس میں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فسح کھاؤں؟

12  وہ تُمہیں ایک بڑا بالاخانہ آراستہ کِیا ہُؤا دِکھائے گا۔ وَہیں تیّاری کرنا۔

13  اُنہوں نے جا کر جَیسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا اور فسح تیّار کِیا۔

14  جب وقت ہوگیا تو وہ کھانا کھانے بَیٹھا اور رَسُول اُس کے ساتھ بَیٹھے۔

15  اُس نے اُن سے کہا مُجھے بڑی آرزُو تھی کہ دُکھ سہنے سے پہلے یہ فسح تُمہارے ساتھ کھاؤں۔

16  کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُسے کبھی نہ کھاؤں گا جب تک وہ خُدا کی بادشاہی میں پُورا نہ ہو۔

17  پھِر اُس نے پیالہ لے کر شُکر کِیا اور کہا کہ اِس کو لے کر آپس میں بانٹ لو۔

18 کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اَنگُور کا شِیرہ اَب سے کبھی نہ پِیُوں گا جب تک خُدا کی بادشاہی نہ آ لے۔

19 پھِر اُس نے روٹی لی اور شُکر کر کے توڑی اور یہ کہہ کر اُن کو دی کہ یہ میرا بَدَن ہے جو تُمہارے واسطے دِیا جاتا ہے۔ میری یادگارِی کے لِئے یہی کِیا کرو۔

20  اور اِسی طرح کھانے کے بعد پیالہ یہ کہہ کر دِیا کہ یہ پیالہ میرے اُس خُون میں نیا عہد ہے جو تُمہارے واسطے بہایا جاتا ہے۔

21  مگر دیکھو میرے پکڑوانے والے کا ہاتھ میرے ساتھ میز پر ہے۔

22  کِیُونکہ اِبنِ آدم تو جَیسا اُس کے واسطے مُقرّر ہے جاتا ہی ہے مگر اُس شَخص پر افسوس ہے جِس کے وسِیلہ سے وہ پکڑوایا جاتا ہے!

23  اِس پر وہ آپس میں پُوچھنے لگے کہ ہم میں سے کَون ہے جو یہ کام کرے گا؟

24  اور اُن میں یہ تکرار بھی ہُوئی کہ ہم میں سے کَون بڑا سَمَجھا جاتا ہے؟

25  اُس نے اُن سے کہا کہ غَیر قَوموں کے بادشاہ اُن پر حُکُومت چلاتے ہیں اور جو اُن پر اِختیّار رکھتے ہیں خُداوندِ نعِمت کہلاتے ہیں۔

26  مگر تُم اَیسے نہ ہونا بلکہ جو تُم میں بڑا ہے وہ چھوٹے کی مانِند اور جو سَردار ہے وہ خِدمت کرنے والے کی مانِند بنے۔

27  کِیُونکہ بڑا کَون ہے؟ وہ جو کھانا کھانے بَیٹھا یا وہ جو خِدمت کرتا ہے؟ کیا وہ نہِیں جو کھانا کھانے بَیٹھا ہے؟ لیکِن مَیں تُمہارے درمِیان خِدمت کرنے والے کی مانِند ہُوں۔

28  مگر تُم وہ ہے جو میری آزمایشوں میں برابر میرے ساتھ رہے۔

29  اور جیَسے میرے باپ نے میرے لِئے ایک بادشاہی مُقرّر کی ہے مَیں بھی تُمہارے لِئے مُقرّر کرتا ہُوں۔

30  تاکہ میری بادشاہی میں میری میز پر کھاؤ پِیو بلکہ تُم تختوں پر بَیٹھ کر اِسرائیل کے بارہ قبِیلوں کا اِنصاف کرو گے۔

31  شمعُون! شمعُون! دیکھ شَیطان نے تُم لوگوں کو مانگ لِیا تاکہ گیہُوں کی طرح پھٹکے۔

32  لیکِن مَیں نے تیرے لِئے دُعا کی کہ تیرا اِیمان جاتا نہ رہے اور جب تُو رُجُوع کرے تو اپنے بھائِیوں کو مضبُوط کرنا۔

33  اُس نے اُس سے کہا اَے خُداوند! تیرے ساتھ مَیں قَید ہونے بلکہ مرنے کو بھی تیّار ہُوں۔

34  اُس نے کہا اَے پطرس مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ آج مُرغ بانگ نہ دے گا جب تک تُو تِین بار میرا اِنکار نہ کرے کہ مُجھے نہِیں جانتا۔

35  ُپھِر اُس نے اُن سے کہا کہ جب مَیں نے تُمہیں بٹوے اور جھولی اور جُوتی بَغیر بھیجا تھا کیا تُم کِسی چِیز کے مُحتاج رہے تھے؟ اُنہوں نے کہا کِسی چِیز کے نہِیں۔

36  اُس نے اُن سے کہا مگر اَب جِس کے پاس بٹوا ہو وہ اُسے لے اور اِسی طرح جھولی بھی اور جِس کے پاس نہ ہو وہ اپنی پوشاک بیچ کر تلوار خرِیدے۔

37  کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہ جو لِکھا ہے کہ وہ بدکاروں میں گِنا گیا اُس کا میرے حق میں پُورا ہونا ضرُور ہے۔ اِس لِئے کہ جو کُچھ مُجھ سے نِسبت رکھتا ہے وہ پُورا ہونا ہے۔

38  اُنہوں نے کہا اَے خُداوند! دیکھ یہاں دو تلواریں ہیں۔ اُس نے اُن سے کہا بہُت ہیں۔

39 پھِر وہ نِکل کر اپنے دستُور کے مُوافِق زَیتُون کے پہاڑ کو گیا اور شاگِرد اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔

40  اور اُس جگہ پہُنچ کر اُس نے اُن سے کہا دُعا کرو کہ آزمایش میں نہ پڑو۔

41  اور وہ اُن سے بمُشکِل الگ ہو کر کوئی پتھّر کے ٹپّے آگے بڑھا اور گھُٹنے ٹیک کر یُوں دُعا کرنے لگا کہ۔

42  اَے باپ اگر تُو چاہے تو یہ پیالہ مُجھے سے ہٹا لے تَو بھی میری مرضی نہِیں بلکہ تیری ہی مرضی پُوری ہو۔

43  اور آسمان سے ایک فرِشتہ اُس کو دِکھائی دِیا۔ وہ اُسے تقوِیت دیتا تھا۔

44  پھِر وہ سخت پریشانی میں مُبتلا ہو کر اَور بھی دِلسوزی سے دُعا کرنے لگا اور اُس کا پسِینہ گویا خُون کی بڑی بڑی بُوندیں ہو کر زمِین پر ٹپکتا تھا۔

45  جب دُعا سے اُٹھ کر شاگِردوں کے پاس آیا تو اُنہِیں غم کے مارے سوتے پایا۔

46  اور اُن سے کہا تُم سوتے کِیُوں ہو؟ اُٹھ کر دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔

47  وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک بھِیڑ آئی اور اُن بارہ میں سے وہ جِس کا نام یہُوداہ تھا اُن کے آگے آگے تھا۔ وہ یِسُوع کے پاس آیا کہ اُس کا بوسہ لے۔

48  یِسُوع نے اُس سے کہا اَے یہُوداہ کیا تُو بوسہ لے کر اِبنِ آدم کو پکڑواتا ہے؟

49  جب اُس کے ساتھِیوں نے معلُوم کِیا کہ کیا ہونے والا ہے تو کہا اَے خُداوند کیا ہم تلوار چلائیں؟

50  اور اُن میں سے ایک نے سَردار کاہِن کے نَوکر پر چلا کر اُس کا دہنا کان اُڑا دِیا۔

51  یِسُوع نے جواب میں کہا اِتنے پر کِفایت کرو اور اُس کے کان کو چھُو کر اُس کو اچھّا کِیا۔

52  پھِر یِسُوع نے سَردار کاہِنوں اور ہَیکل کے سَرداروں اور بُزُورگوں سے جو اُس پر چڑھ آئے تھے کہا کیا تُم مُجھے ڈاکؤ جان کر تلواریں اور لاٹھِیاں لے کر نِکلے ہو؟

53  جب مَیں ہر روز ہَیکل میں تُمہارے ساتھ تھا تو تُم نے مُجھ پر ہاتھ نہ ڈالا لیکِن یہ تُمہاری گھڑی اور تارِیکی کا اِختیّار ہے۔

54  پھِر وہ اُسے پکڑ کر لے چلے اور سَردار کاہِن کے گھر میں لے گئے اور پطرس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے جاتا تھا۔

55  اور جب اُنہوں نے صحن کے بِیچ میں آگ جلائی اور مِل کر بَیٹھے تو پطرس اُن کے بِیچ میں بَیٹھ گیا۔

56  ایک لَونڈی نے اُسے آگ کی روشنی میں بَیٹھا ہُؤا دیکھ کر اُس پر خُوب نِگاہ کی اور کہا یہ بھی اُس کے ساتھ تھا۔

57  مگر اُس نے یہ کہہ کر اِنکار کِیا کہ اَے عَورت مَیں اُسے نہِیں جانتا۔

58  تھوڑی دیر کے بعد کوئی اور اُسے دیکھ کر کہنے لگا کہ تُو بھی اُنہی میں سے ہے۔ پطرس نے کہا مِیاں مَیں نہِیں ہُوں۔

59  کوئی گھنٹے بھر کے بعد کوئی اَور شَخص یقِینی طور سے کہنے لگا کہ یہ آدمِی بیشک اُس کے ساتھ تھا کِیُونکہ گلِیلی ہے۔

60  پطرس نے کہا مِیاں مَیں نہِیں جانتا تُو کیا کہتا ہے۔ وہ کہہ ہی رہا تھا کہ اُسی دم مُرغ نے بانگ دی۔

61  اور خُداوند نے پھِر کر پطرس کی طرف دیکھا اور پطرس کو خُداوند کی وہ بات یاد آئی جو اُس سے کہی تھی کہ آج مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔

62  اور وہ باہِر جا کر زار زار رویا۔

63  اور جو آدمِی یِسُوع کو پکڑے ہُوئے تھے اُس کو ٹھَٹھَوں میں اُڑاتے اور مارتے تھے۔

64  اور اُس کی آنکھیں بند کر کے اُس سے پُوچھتے تھے کہ نُبُوّت سے بتا تُجھے کِس نے مارا؟

65  اور اُنہوں نے طعنہ سے اَور بھی بہُت سی باتیں اُس کے خِلاف کہِیں۔

66  جب دِن ہُؤا تو سَردار کاہِن اور فقِیہ یعنی قَوم کے بُزُرگوں کی مجلِس جمع ہُوئی اور اُنہوں نے اُسے اپنی صدر عدالت میں لیجا کر کہا۔

67  اگر تُو مسِیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔ اُس نے اُن سے کہا اگر مَیں کہُوں تو یقِین نہ کرو گے۔

68  اور اگر پُوچھُوں تو جواب نہ دو گے۔

69  لیکِن اَب سے اِبنِ آدم قادِرِ مُطلَق خُدا کی دہنی طرف بَیٹھا رہے گا۔

70  اِس پر اُن سب نے کہا پَس کیا تُو خُدا کا بَیٹا ہے؟ اُس نے اُن سے کہا تُم خُود کہتے ہو کِیُونکہ مَیں ہُوں۔

71  اُنہوں نے کہا اَب ہمیں گواہی کی کیا حاجت رہی؟ کِیُونکہ ہم نے خُود اُسی کے مُنہ سے سُن لِیا ہے۔

  لُوقا - Luke 23

1  پھِر اُن کی ساری جماعت اُٹھ کر اُسے پِیلاطُس کے پاس لے گئی۔

2  اور اُنہوں نے اُس پر اِلزام لگانا شُرُوع کِیا کہ اِسے ہم نے اپنی قَوم کو بہکاتے اور قَیصر کو خِراج دینے سے منع کرتے اور اپنے آپ کو مسِیح بادشاہ کہتے پایا۔

3  پِیلاطُس نے اُس سے پُوچھا کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ اُس نے اُس کے جواب میں کہا تُو خُود کہتا ہے۔

4  پِیلاطُس نے سَردار کاہِنوں اور عام لوگوں سے کہا مَیں اِس شَخص میں کُچھ قُصُور نہِیں پاتا۔

5  مگر وہ اَور بھی زور دے کر کہنے لگے کہ یہ تمام یہُودیہ میں بلکہ گلِیل سے لے کر یہاں تک لوگوں کو سِکھا سِکھا کر اُبھارتا ہے۔

6  یہ سُن کر پِیلاطُس نے پُوچھا کیا یہ آدمِی گلِیلی ہے؟

7  اور یہ معلُوم کر کے کہ ہیرودِیس کی عملداری کا ہے اُسے ہیرودِیس کے پاس بھیجا کِیُونکہ وہ بھی اُن دِنوں یروشلِیم میں تھا۔

8  ہیرودِیس یِسُوع کو دیکھ کر بہُت خُوش ہُؤا کِیُونکہ وہ مُدّت سے اُسے دیکھنے کا مُشتاق تھا۔ اِس لِئے کہ اُس نے اُس کا حال سُنا تھا اور اُس کا کوئی مُعجِزہ دیکھنے کا اُمِیدوار تھا۔

9  اور وہ اُس سے پہُتیری باتیں پُوچھتا رہا مگر اُس نے اُسے کُچھ جواب نہ دِیا۔

10  اور سَردار کاہِن اور فقِیہ کھڑے ہُوئے زور شور سے اُس پر اِلزام لگاتے رہے۔

11  پھِر ہیرودِیس نے اپنے سِپاہِیوں سمیت اُسے ذلِیل کِیا اور ٹھٹھّو میں اُڑایا اور چمکدار پوشاک پہنا کر اُس کو پِیلاطُس کے پاس واپَس بھیجا۔

12  اور اُسی دِن ہیرودِیس اور پِیلاطُس آپس میں دوست ہوگئے کِیُونکہ پہلے اُن میں دُشمنی تھی۔

13  پھِر پِیلاطُس نے سَردار کاہِنوں او سَرداروں اور عام لوگوں کو جمع کر کے۔

14  اُن سے کہا کہ تُم اِس شَخص کو لوگوں کا بہکانے والا ٹھہرا کر میرے پاس لائے ہو اور دیکھو مَیں نے تُمہارے سامنے ہی اُس کی تحقِیقات کی مگر جِن باتوں کا اِلزام تُم اُس پر لگاتے ہو اُن کی نِسبت نہ مَیں نے اُس میں کُچھ قُصُور پایا۔

15  یہ ہیرودِیس نے کِیُونکہ اُس نے اُسے ہمارے پاس واپَس بھیجا ہے اور دیکھو اُس سے کوئی اَیسا فِعل سرزد نہِیں ہُؤا جِس سے وہ قتل کے لائِق ٹھہرتا۔

16  پَس مَیں اُس کو پِٹوا کر چھوڑے دیتا ہُوں۔

17  [اُسے ہر عِید میں ضرُور تھا کہ کِسی کو اُن کی خاطِر چھوڑ دے]۔

18  وہ سب مِل کر چِلّا اُٹھے کہ اِسے لے جا اور ہماری خاطِر برابّا کو چھوڑ دے۔

19  (یہ کِسی بغاوت کے باعِث جو شہر میں ہُوئی تھی اور خُون کرنے کے سبب سے قَید میں ڈالا گیا تھا)۔

20  مگر پِیلاطُس نے یِسُوع کو چھوڑنے کے اِرادہ سے پھِر اُن سے کہا۔

21  لیکِن وہ چِلّا کر کہنے لگے کہ اِس کو صلِیب دے صلِیب!

22  اُس نے تِیسری بار اُن سے کہا کِیوں؟ اِس نے کیا بُرائی کی ہے؟ مَیں نے اِس میں قتل کی کوئی وجہ نہِیں پائی۔ پَس مَیں اِسے پِٹوا کر چھوڑے دیتا ہُوں۔

23  مگر وہ چِلّا چِلّا کر سر ہوتے رہے کہ اُسے صلِیب دی جائے اور اُن کا چِلّانا کارگر ہُؤا۔

24  پَس پِیلاطُس نے حُکم دِیا کہ اُن کی دَرخواست کے مُوافِق ہو۔

25  اور جو شَخص بغاوت اور خُون کرنے کے سبب سے قَید میں پڑا تھا اور جِسے اُنہوں نے مانگا تھا اُسے چھوڑ دِیا مگر یِسُوع کو اُن کی مرضی کے مُوفِق سِپاہِیوں کے حوالہ کِیا۔

26  اور جب اُس کو لِئے جاتے تھے تو اُنہوں نے شمعُون نام ایک کرینی کو جو دِیہات سے آتا تھا پکڑ کر صلِیب اُس پر رکھ دی کہ یِسُوع کے پِیچھے پِیچھے لے چلے۔

27  اور لوگوں کی ایک بڑی بھِیڑ اور بہُت سی عَورتیں جو اُس کے واسطے روتی پِٹتی تھِیں اُس کے پِیچھے پِیچھے چلِیں۔

28  یِسُوع نے اُن کی طرف پھِر کر کہا اَے یروشلِیم کی بَیٹیوں! میرے لِئے نہ رو بلکہ اپنے اور اپنے بچّوں کے لِئے رو۔

29  کِیُونکہ دیکھو وہ دِن آتے ہیں جِن میں کہیں گے مُبارک ہے بانجھیں اور وہ رحم جو بارور نہ ہُوئے اور وہ چھاتِیاں جِنہوں نے دُودھ نہ پِلایا۔

30  اُس وقت وہ پہاڑوں سے کہنا شُرُوع کریں گے کہ ہم پر گِر پڑو اور ٹِیلوں سے کہ ہمیں چھِپا لو۔

31  کِیُونکہ جب ہرے دَرخت کے ساتھ اَیسا کرتے ہیں تو سُوکھے کہ ساتھ کیا کُچھ نہ کِیا جائے گا؟

32  اور وہ دو اَور آدمِیوں کو بھی جو بدکار تھے لِئے جاتے تھے کہ اُس کے ساتھ قتل کِئے جائیں۔

33  جب وہ اُس جگہ پر پہُنچے جِسے کھوپڑی کہتے ہیں تو وہاں اُسے مصلُوب کِیا اور بدکاروں کو بھی ایک کو دہنِی اور دُوسرے کو بائیں طرف۔

34  یِسُوع نے کہا اَے باپ! اِن کو مُعاف کر کِیُونکہ یہ جانتے نہِیں کہ کیا کرتے ہیں۔ اور اُنہوں نے اُس کے کپڑوں کے حصّے کِئے اور اُن پر قُرعہ ڈالا۔

35  اور لوگ کھڑے دیکھ رہے تھے اور سَردار بھی ٹھٹھّے مار مار کر کہتے تھے کہ اِس نے اَوروں کو بَچایا۔ اگر یہ خُدا کا مسِیح اور اُس کا برگُزِیدہ ہے تو اپنے آپ کو بَچائے۔

36  سِپاہِیوں نے بھی پاس آ کر اور سِرکہ پیش کر کے اُس پر ٹھٹھّا مارا اور کہا کہ۔

37  اگر تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے تو اپنے آپ کو بَچا۔

38  اور ایک نوِشتہ بھی اُس کے اُوپر لگایا گیا تھا کہ یہ یہُودِیوں کا بادشاہ ہے۔

39  پھِر جو بدکار صلِیب پر لٹکائے گئے تھے اُن میں سے ایک اُسے یُوں طعنہ دینے لگا کہ کیا تُو مسِیح نہِیں؟ تُو اپنے آپکو اور ہم کو بَچا۔

40  مگر دُوسرے نے اُسے جھِڑک کر جواب دِیا کہ کیا تُو خُدا سے بھی نہِیں ڈرتا حالانکہ اُسی سزا میں گِرفتار ہے؟

41  اور ہماری سزا تو واجبی ہے کِیُونکہ اپنے کاموں کا بدلہ پا رہے ہیں لیکِن اِس نے کوئی بیجا کام نہِیں کِیا۔

42  پھِر اُس نے کہا اَے یِسُوع جب تُو اپنی بادشاہی میں آئے تو مُجھے یاد کرنا۔

43  اُس نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ آج ہی تُو میرے ساتھ فِردوس میں ہوگا۔

44  پھِر دوپہر کے قریب سے تِیسرے پہر تک تمام مُلک میں اَندھرا چھایا رہا۔

45  اور سُورج کی روشنی جاتی رہی اور مَقدِس کا پردہ بِیچ سے پھٹ گیا۔

46  پھِر یِسُوع نے بڑی آواز سے پُکار کر کہا اَے باپ! مَیں اپنے رُوح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں اور یہ کہہ کر دم دے دِیا۔

47  یہ ماجرہ دیکھ کر صُوبہ دار نے خُدا کی تمجِید کی اور کہا بیشک یہ آدمِی راستباز تھا۔

48  اور جِتنے لوگ اِس نظارہ کو آئے تھے یہ ماجرہ دیکھ کر چھاتی پِیٹتے ہُوئے لَوٹ گئے۔

49  اور اُس کے سب جان پہچان اور وہ عَورتیں جو گلِیل سے اُس کے ساتھ آئیں تھِیں دُور کھڑی یہ باتیں دیکھ رہیں تھِیں۔

50  اور دیکھو یُوسُف نام ایک شَخص مُشِیر تھا جو نیک اور راستباز آدمِی تھا۔

51  اور اُن کی صلاح اور کام سے رضامند نہ تھا۔ یہ یہُودِیوں کے شہر اَرمِتیہ کا باشِندہ اور خُدا کی بادشاہی کا مُنتظِر تھا

52  اُس نے پِیلاطُس کے پاس جا کر یِسُوع کی لاش مانگی۔

53  اور اُس کو اُتار کر مہِین چادر میں لپیٹا۔ پھِر ایک قَبر کے اَندر رکھ دِیا جو چٹان میں کھُدی ہُوئی تھی اور اُس میں کوئی کبھی رکھّا نہ گیا تھا۔

54  وہ تیّاری کا دِن تھا اور سَبت کا دِن شُرُوع ہونے کو تھا۔

55  اور اُن عَورتوں نے جو اُس کے ساتھ گلِیل سے آئیں تھِیں پِیچھے پِیچھے جا کر اُس قَبر کو دیکھا اور یہ بھی کہ اُس کی لاش کِس طرح رکھی گئی۔

56 اور لَوٹ کر خُوشبُودار چِیزیں اور عِطر تیّار کِیا۔

  لُوقا - Luke 24

1  سبت کے دِن تو اُنہوں نے حُکم کے مُطابِق آرام کِیا۔ لیکِن ہفتہ کے پہلے دِن وہ صُبح سویرے ہی اُن خُوشبُودار چِیزوں کو جو تیّار کی تھِیں لے کر قَبر پر آئیں۔

2  اور پتھّر کو قَبر پر سے لُڑھکا ہُؤا پایا۔

3  مگر اَندر جا کر خُداوند یِسُوع کی لاش نہ پائی۔

4  اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ اِس بات سے حَیران تھِیں تو دیکھو دو شَخص برّاق پوشاک پہنے اُن کے پاس آ کھڑے ہُوئے۔

5  جب وہ ڈر گئِیں اور اپنے سر زمِین پر جھُکائے تو اُنہوں نے اُن سے کہا کہ زِندہ کو مُردوں میں کِیُوں ڈھُونڈتی ہو

6  وہ یہاں نہِیں بلکہ جی اُٹھا ہے۔ یاد کرو کہ جب وہ گلِیل میں تھا تو اُس نے تُم سے کہا تھا۔

7  ضرُور ہے کہ اِبنِ آدم گُنہگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جائے اور مصلُوب ہو اور تِیسرے دِن جی اُٹھے۔

8  اُس کی باتیں اُنہِیں یاد آئیں۔

9  اور قَبر سے لَوٹ کر اُنہوں نے اُن گیارہ اور باقی سب لوگوں کو اِن سب باتوں کی خَبر دی۔

10  جِنہوں نے رَسُولوں سے یہ باتیں کہِیں اور مریم مگدلینی اور یوأنہ اور یَعقُوب کی ماں مریم اور اُن کے ساتھ کی باقی عَورتیں تھِیں۔

11  مگر یہ باتیں اُنہِیں کہانی سی معلُوم ہُوئیں اور اُنہوں نے اُن کا یقِین نہ کِیا۔

12  اِس پر پطرس اُٹھ کر قَبر تک دوڑا گیا اور جھُک کر نظر کی اور دیکھا کہ صِرف کَفن ہی کَفن ہے اور اِس ماجرے سے تعّجُب کرتا ہُؤا اپنے گھر چلا گیا۔

13  اور دیکھو اُسی دِن اُن میں سے دو آدمِی اُس گاؤں کی طرف جا رہے تھے جِس کا نام اِمّاؤس ہے۔ وہ یروشلِیم سے تقریباً سات میل کے فاصلہ پر ہے۔

14  اور وہ اِن سب باتوں کی بابت جو واقِع ہُوئی تھِیں آپس میں بات چِیت کرتے جاتے تھے۔

15  جب وہ بات چِیت اور پُوچھ پاچھ کر رہے تھے تو اَیسا ہُؤا کہ یِسُوع آپ نزدِیک آ کر اُن کے ساتھ ہو لِیا۔

16  لیکِن اُن کی آنکھیں بند کی گئی تھِیں کہ اُس کو نہ پہچانیں۔

17  اُس نے اُن سے کہا یہ کیا باتیں ہیں جو تُم چلتے چلتے آپس میں کرتے ہو؟ وہ غمگِین سے کھڑے ہو گئے۔

18  پھِر ایک نے جِس کا نام کِلیُپاس تھا جواب میں اُس سے کہا کیا تُو یروشلِیم میں اکیلا مُسافِر ہے جو نہِیں جانتا کہ اِن دِنوں اُس میں کیا کیا ہُؤا ہے؟

19  اُس نے اُن سے کہا کیا ہُؤا ہے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا یِسُوع ناصری کا ماجرہ جو خُدا اور ساری اُمّت کے نزدِیک کام اور کلام میں قُدرت والا نبی تھا۔

20  اور سَردار کاہِنوں اور ہمارے حاکِموں نے اُس کو پکڑوا دِیا تاکہ اُس پر قتل کا حُکم دِیا جائے اور اُسے مصلُوب کِیا۔

21  لیکِن ہم کو اُمِید تھی کو مخلصی یہی دے گا اور علاوہ اِن سب باتوں کے اِس ماجرے کو آج تِیسرا دِن ہو گیا ہے۔

22  اور ہم میں سے چند عَورتوں نے بھی ہم کو حَیران کر دِیا ہے جو سویرے ہی قَبر پر گئِیں تھِیں۔

23  اور جب اُس کی لاش نہ پائی تو یہ کہتی ہُوئیں آئیں کہ ہم نے رویا میں فرِشتوں کو دیکھا۔ اُنہوں نے کہا وہ زِندہ ہے۔

24  اور بعض ہمارے ساتھِیوں میں سے قَبر پر گئے اور جَیسا عَورتوں نے کہا وَیسا ہی پایا مگر اُس کو نہ دیکھا۔

25  اُس نے اُن سے کہا اَے نادانوں اَور نبِیوں کی سب باتوں کے ماننے میں سُست اِعتِقادوں!

26  کیا مسِیح کو یہ دُکھ اُٹھا کر اپنے جلال میں داخِل ہونا ضرُور نہ تھا؟

27 پھِر مُوسیٰ سے اور سب نبِیوں سے شُرُوع کر کے سب نوِشتوں میں جِتنی باتیں اُس کے حق میں لِکھی ہُوئیں ہیں وہ اُن کو سَمَجھا دیں۔

28  اِتنے میں وہ اُس گاؤں کے نزدِیک پہُنچ گئے جہاں جاتے تھے اور اُس کے ڈھنگ سے اَیسا معلُوم ہُؤا کہ وہ آگے بڑھنا چاہتا ہے۔

29  اُنہوں نے اُسے یہ کہہ کر مجبُور کِیا ہمارے ساتھ رہ کِیُونکہ شام ہُؤا چاہتی ہے اور دِن اَب بہُت ڈھل گیا۔ پَس وہ اَندر گیا تاکہ اُن کے ساتھ رہے۔

30  جب وہ اُن کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے روٹی لے کر بَرکَت دی اور توڑ کر اُن کو دینے لگا۔

31  اِس پر اُن کی آنکھیں کُھل گئیں اور اُنہوں نے اُس کو پہچان لِیا اور وہ اُن کی نظر سے غائب ہو گیا۔

32  اُنہوں نے آپس میں کہا کہ جب وہ راہ میں ہم سے باتیں کرتا اور ہم پر نوِشتوں کا بھید کھولتا تھا تو کیا ہمارے دِل جوش سے نہ بھر گئے تھے؟

33  پَس وہ اُسی گھڑی اُٹھ کر یروشلِیم کو لَوٹ گئے اور اُن گیارہ اور اُن کے ساتھِیوں کو اِکٹھّا پایا۔

34  وہ کہہ رہے تھے کہ خُداوند بیشک جی اُٹھا اور شمعُون کو دِکھائی دِیا ہے۔

35  اور اُنہوں نے راہ کا حال بیان کِیا اور یہ بھی کہ اُسے روٹی توڑتے وقت کِس طرح پہچانا۔

36  وہ یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ یِسُوع آپ اُن کے بِیچ میں آ کھڑا ہُؤا اور اُن سے کہا تُمہاری سَلامتی ہو۔

37  مگر اُنہوں نے گھبرا کر اور خوف کھا کر یہ سَمَجھا کہ کِسی رُوح کو دیکھتے ہیں۔

38  اُس نے اُن سے کہا تُم کِیُوں گھبراتے ہو؟ اور کِس واسطے تُمہارے دِل میں شک پَیدا ہوتے ہیں؟

39  میرے ہاتھ اور میرے پاؤں دیکھو کہ مَیں ہی ہُوں۔ مُجھے چھُو کر دیکھو کِیُونکہ رُوح کے گوشت اور ہڈّی نہِیں ہوتی جَیسا مُجھ میں دیکھتے ہو۔

40  اور یہ کہہ کر اُس نے اُنہِیں اپنے ہاتھ اور پاؤں دِکھائے۔

41  جب مارے خُوشی کہ اُن کو یقِین نہ آیا اور تعّجُب کرتے تھے تو اُس نے اُن سے کہا کیا یہاں تُمہارے پاس کُچھ کھانے کو ہے؟

42  اُنہوں نے اُس سے بھُنی ہُوئی مَچھلی کی قتلہ دِیا۔

43  اُس نے لے کر اُن کے رُو برُو کھایا۔

44  پھِر اُس نے اُن سے کہا یہ میری وہ باتیں ہے جو مَیں نے تُم سے اُس وقت کہِیں تھِیں جب تُمہارے ساتھ تھا کہ ضرُور ہے کہ جِتنی باتیں مُوسیٰ کی توریت اور نبِیوں کے صحِیفوں اور زبُور میں میری بابت لِکھی ہیں پُوری ہوں۔

45  پھِر اُس نے اُن کا ذہن کھولا تاکہ کِتابِ مُقدّس کو سَمَجھیں۔

46  اور اُن سے کہا یُوں لِکھا ہے کہ مسِیح دُکھ اُٹھائے گا اور تِیسرے دِن مُردوں میں سے جی اُٹھے گا۔

47  اور یروشلِیم سے شُرُوع کر کے سب قَوموں میں تَوبہ اور گُناہوں کی مُعافی کی منادی اُس کے نام سے کی جائے گی۔

48  تُم اِن باتوں کے گواہ ہو۔

49  اور دیکھو جِس کا میرے باپ نے وعدہ کِیا ہے مَیں اُس کو تُم پر نازِل کرُوں گا لیکِن جب تک عالمِ بالا سے تُم کو قُوّت کا لِباس نہ مِلے اِس شہر میں ٹھہرے رہو۔

50  پھِر وہ اُنہِیں بیتِ عنیاہ کے سامنے تک باہِر لے گیا اور اپنے ہاتھ اُٹھا کر اُنہِیں بَرکَت دی۔

51  جب وہ اُنہِیں بَرکَت دے رہا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ اُن سے جُدا ہو گیا اور آسمان پر اُٹھایا گیا۔

52  اور وہ اُس کو سِجدہ کر کے بڑی خُوشی سے یروشلِیم کو لَوٹ گئے۔

53  اور ہر وقت ہَیکل میں حاضِر ہو کر خُدا کی حمد کِیا کرتے تھے۔