انجیل مقدس

باب   15  16  17  18  19  20  21  22  23  24  25  26  27  28  

  اعمال 15

1  پھِر بعض لوگ یہُودیہ سے آ کر بھائِیوں کو تعلِیم دینے لگے کہ مُوسٰی کی رسم کے مُوافِق تُمہارا ختنہ نہ ہو تو تُم نِجات نہِیں پاسکتے۔

2  پَس جب پولُس اور برنباس کی اُن سے بہُت تکرار اور بحث ہُوئی تو کلِیسِیا نے ٹھہرایا کہ پولُس اور برنباس اور اُن میں سے چند اَور شَخص اِس مسئلہ کے لِئے رَسُولوں اور بُزُرگوں کے پاس یروشلِیم جائیں۔

3  پَس کلِیسِیا نے اُن کو روانہ کِیا اور وہ غَیر قَوموں کے رُجُوع لانے کا بیان کرتے ہُوئے فِینیکے اور سامریہ سے گُزرے اور سب بھائِیوں کو بہُت خُوش کرتے گئے

4  جب یروشلِیم میں پہُنچے تو کلِیسِیا اور رَسُول اور بُزُرگ اُن سے خُوشی کے ساتھ مِلے اور اُنہوں نے سب کُچھ بیان کِیا جو خُدا نے اُن کی معرفت کِیا تھا۔

5 مگر فرِیسِیوں کے فِرقہ سے جو اِیمان لائے تھے اُن میں سے بعض نے اُٹھ کر کہا کہ اُن کا ختنہ کرانا اور اُن کو مُوسٰی کی شَرِیعَت پر عمل کرنے کا حُکم دینا ضرُور ہے۔

6  پَس رَسُول اور بُزُرگ اِس بات پر غور کرنے کے لِئے جمع ہُوئے۔

7  اور بہُت بحث کے بعد پطرس نے کھڑے ہوکر اُن سے کہا کہ اَے بھائِیوں! تُم جانتے ہوکہ بہُت عرصہ ہُؤا جب خُدا نے تُم لوگوں میں سے مُجھے چُنا کہ غَیر قَومیں میری زبان سے خُوشخَبری کا کلام سُن کر اِیمان لائیں۔

8  اور خُدا نے جو دِلوں کی جانتا ہے اُن کو بھی ہماری طرح رُوحُ القُدس دے کر اُن کی گواہی دی۔

9  اور اِیمان کے وسِیلہ سے اُن کے دِل پاک کر کے ہم میں اور اُن میں کُچھ فرق نہ رکھّا۔

10  پَس اَب تُم شاگِردوں کی گَردَن پر اَیسا جُئوا رکھ کر جسکو نہ ہمارے باپ دادا اُٹھا سکتے تھے نہ ہم خُدا کو کِیُوں آزماتے ہو؟ ۔

11  حالانکہ ہم کو یقِین ہے کہ جِس طرح وہ خُداوند یِسُوع کے فضل ہی سے نِجات پائیں گے اُسی طرح ہم بھی پائیں گے۔

12  پھِر ساری جماعت چُپ رہی اور پولُس اور برنباس کا بیان سُننے لگی کہ خُدا نے اُن کی معرفت غَیر قَوموں میں کَیسے کَیسے نِشان اور عجِیب کام ظاہِر کئِے۔

13  جب وہ خاموش ہُوئے تو یَعقُوب کہنے لگا کہ اَے بھائِیو میری سُنو! ۔

14  شمعُون نے بیان کِیا ہے کہ خُدا نے پہلے پہل غَیر قَوموں پر کِس طرح توجُّہ کی تاکہ اُن میں سے اپنے نام کی ایک اُمّت بنالے۔

15  اور نبِیوں کی باتیں بھی اِس کے مُطابِق ہیں۔ چُنانچہ لکِھا ہے کہ۔

16  اِن باتوں کے بعد مَیں پھِر آ کر داؤد کے گِرے ہُوئے خَیمہ کو اُٹھاؤں گا اور اُس کے پھٹے ٹُوٹے کی مُرَمَّت کر کے اُسے کھڑا کرُوں گا۔

17  تاکہ ماتی آدمِی یعنی سب قَومیں جو میرے نام کی کہلاتی رہیں خُداوند کو تلاش کریں۔

18  یہ وُہی خُداوند فرماتا ہے جو دُنیا کے شُرُوع سے اِن باتوں کی خَبر دیتا آیا ہے۔

19  پَس میرا فَیصلہ یہ ہے کہ جو غَیر قَوموں میں سے خُدا کی طرف رُجُوع ہوتے ہیں ہم اُن کو تکلِیف نہ دیں۔

20  مگر اُن کو لِکھ بھیجیں کہ بُتوں کی مکرُوہات اور حرامکاری اور گلا گھونٹے ہُوئے جانوروں اور لہُو سے پرہیز کریں۔

21 کِیُونکہ قدِیم زمانہ سے ہر شہر میں مُوسٰی کی توریت کی منادی کرنے والے ہوتے چلے آئے ہیں اور وہ ہر سَبت کو عِبادت خانوں میں سُنائی جاتی ہے۔

22  اِس پر رَسُولوں اور بُزُرگوں نے ساری کلِیسِیا سمیت مُناسِب جانا کہ اپنے میں سے چند شَخص چُن کر پولُس اور برنباس کے ساتھ انطاکِیہ کو بھیجیں یعنی یہُؤاہ کو جو برسبّا کہلاتا ہے اور سیلاس کو۔ یہ شَخص بھائِیوں میں مُقدّم تھے۔

23  اور اِن کے ہاتھ یہ لِکھ بھیجا کہ انطاکِیہ اور سُوریہ اور کِلکیہ کے رہنے والے بھائِیوں کا سَلام پُہنچے۔

24  چُونکہ ہم نے سُنا ہے کہ بعض نے ہم میں سے جِن کو ہم نے حُکم نہ دِیا تھا وہاں جا کر تُمہیں اپنی باتوں سے گھبرا دِیا اور تُمہارے دِلوں کو اُلٹ دِیا۔

25  اِس لِئے ہم نے ایک دِل ہوکر مُناسِب جانا کہ بعض چُنے ہُوئے آدمِیوں کو اپنے عِزیزوں برنباس اور پولُس کے ساتھ تُمہارے پاس بھیجیں۔

26  یہ دونوں اَیسے آدمِی ہیں جِنہوں نے اپنی جانیں ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کے نام پر نِثار کر رکھّی ہیں۔

27  چُنانچہ ہم نے یہُوداہ اور سِیلاس کو بھیجا ہے۔ وہ یِہی باتیں زبانی بھی بیان کریں گے۔

28 کِیُونکہ رُوح اُلقُدس نے اور ہم نے مُناسِب جانا کہ اِن ضرُوری باتوں کے سِوا تُم پر اَور بوجھ نہ ڈالیں۔

29  کہ تُم بُتوں کی قُربانیوں کے گوشت سے لہُو اور گلا گھونٹے ہُوئے جانوروں اور حِرامکاری سے پرہیز کرو۔ اگر تُم اِن چِیزوں سے اپنے آپ کو بَچائے رکھّو گے تو سَلامت رہو گے۔ والسّلام۔

30  پَس وہ رُخصت ہوکر انطاکِیہ میں پُہنچے اور جماعت کو اِکھٹّا کر کے خط دے دِیا۔

31  وہ پڑھ کر اُس کے تسلّی بخش مضمُون سے خُوش ہُوئے۔

32  اور یہُوداہ اور سِیلاس نے جو خُود بھی ہی تھے بھائِیوں کو بہُت سی نصِیحت کر کے مضبُوط کردِیا۔

33  وہ چند روز رہ کر اور بھائِیوں سے سَلامتی کی دُعا لے کر اپنے بھیجنے والوں کے پاس رُخصت کر دِئے گئے۔

34  [لیکِن سِیلاس کو وہاں رہنا اچھّا لگا]۔

35  مگر پولُس اور برنباس انطاکِیہ ہی میں رہے اور بہُت سے اَور لوگوں کے ساتھ خُداوند کا کلام سِکھانے اور اُس کی منادی کرتے رہے۔

36  چند روز بعد پولُس نے برنباس سے کہا کہ جِن جِن شہروں میں ہم نے خُدا کا کلام سُنایا تھا آؤ پھِر اُن میں چل کر بھائِیوں کو دیکھیں کہ کَیسے ہیں۔

37  اور برنباس کی صلاح تھی کہ یُوحنّا کو جو مرقُس کہلاتا ہے اپنے ساتھ لے چلیں۔

38  مگر پولُس نے یہ مُناسِب نہ جانا کہ جو شَخص پمفِیلیہ میں کِنارہ کر کے اُس کام کے لِئے اُن کے ساتھ نہ گیا تھا اُس کو ہمراہ لے چلیں۔

39  پَس اُن میں اَیسی سخت تکرار ہُوئی کہ ایک دُوسرے سے جُدا ہوگئے اور برنباس مرقُس کو لے کر جہاز پر کُپرُس کو روانہ ہُؤا۔

40  مگر پولُس نے سِیلاس کو پسند کِیا اور بھائِیوں کی طرف سے خُداوند کے فضل کے سپُرد ہوکر روانہ ہُؤا۔

41  اور کلِیسِیاؤں کو مضبُوط کرتا ہُؤا سُوریہ اور کِلکیہ سے گُزرا۔

  اعمال 16

1  پھِر وہ دِربے اور لُسترہ میں بھی پہُنچا۔ تو دیکھو وہاں تِمُیتھیُس نام ایک شاگِرد تھا۔ اُس کی ماں تو یہُودی تھی جو اِیمان لے آئی تھی مگر اُس کا باپ یُونانی تھا۔

2  وہ لُسترہ اور اِکُنِیمُ کے بھائِیوں میں نیکنام تھا۔

3  پولُس نے چاہا کہ یہ میرے ساتھ چلے۔ پَس اُس کو لے کر اُن یہُودِیوں کے سبب سے جو اُس نواح میں تھے اُس کا ختنہ کردِیا کِیُونکہ وہ سب جانتے تھے کہ اِس کا باپ یُونانی ہے۔

4  اور وہ جِن جِن شہروں میں سے گُزرے تھے وہاں کے لوگوں کو وہ احکام عمل کرنے کے لئِے پہُنچاتے جاتے تھے جو یروشلِیم کے رَسُولوں اور بُزُرگوں نے حاری کِئے تھے۔

5  پَس کلِیسِیائیں اِیمان میں مضبُوط اور شُمار میں روز بروز زیادہ ہوتی گئِیں۔

6  اور وہ فروگیہ گلَتیہ کے علاقہ میں سے گُزرے کِیُونکہ رُوح اُلقُدس نے اُنہِیں آسیہ میں کلام سُنانے سے منح کِیا۔

7  اور اُنہوں نے مُوسیہ کے قرِیب پہُنچ کر بِتُونیہ میں جانے کی کوشِش کی مگر یِسُوع کے رُوح نے اُنہِیں جانے نہ دِیا

8  پَس وہ مُوسیہ سے گُذر کر تروآس میں آئے۔

9  اور پولُس نے رات کو رویا میں دیکھا کہ ایک مَکِدُنی آدمِی کھڑا ہُؤا اُس کی مِنّت کر کے کہتا ہے کہ پار اُترکر مَکِدُنیہ میں آ اور ہماری مدد کر۔

10  اُس کے رویا دیکھتے ہی ہم نے فوراً مَکِدُنیہ میں جانے کا اِرادہ کِیا کِیُونکہ ہم اِس سے یہ سَمَجھتے کہ خُدا نے اُنہِیں خُوشخَبری دینے کے لِئے ہم کو بُلایا ہے۔

11  پَس ترو آس سے جہاز پر روانہ ہوکر ہم سِیدھے سمُتراکے میں اور دُوسرے دِن نیاپُلس میں آئے۔

12  اور وہاں سے فِلپّی میں پہُنچے جو مَکِدُنیہ کا شہر اور اُس قِسمت کا صدر اور رُومیوں کی بستی ہے اور ہم چند روز اُس شہر میں رہے۔

13  اور سَبت کے دِن شہر کے دروازہ کے باہِر ندی کے کِنارے گئے جہاں سَمَجھتے کہ دُعا کرنے کی جگہ ہوگی اور بَیٹھ کر اُن عَورتوں سے جو اِکٹھّی ہُوئی تھِیں کلام کرنے لگے۔

14  اور تُھوار تیرہ شہر کی ایک خُدا پرست عَورت لُدِیہ نام قِرمر بیچنے والی بھی سُنتی تھی۔ اُس کا دِل خُداوند نے کھولا تاکہ پُولُس کی باتوں پر تَوَجّہ کرے۔

15  اور جب اُس نے اپنے گھرانے سمیت بپتِسمہ لے لِیا تو منِّت کر کے کہا کہ اگر تُم مُجھے خُداوند کی اِیماندار بندی سَمَجھتے ہوتو چل کر میرے گھر میں رہو۔ پَس اُس نے ہمیں مجبُور کِیا۔

16  جب ہم دُعا کرنے کی جگہ جارہے تھے تو اَیسا ہُؤا کہ ہمیں ایک لَونڈی مِلی جِس میں غَیب دان رُوح تھی۔ وہ غَیب گوئی سے اپنے مالِکوں کے لِئے بہُت کُچھ کماتی تھی۔

17  وہ پولُس کے اور ہمارے پِیچھے آ کر چلانے لگی کہ یہ آدمِی خُدا تعالٰے کے بندے ہیں جو تُمہیں نِجات کی راہ بتاتے ہیں۔

18  وہ بہُت دِنوں تک اَیسا ہی کرتی رہی۔ آخِر پولُس سخت رنجِیدہ ہُؤا اور پھِر کر اُس رُوح سے کہا کہ مَیں تُجھے یِسُوع مسِیح کے نام سے حُکم دیتا ہُوں کہ اِس میں سے نِکل جا۔ وہ اُسی گھڑی نِکل گئی۔

19  جب اُس کے مالِکوں نے دیکھا کہ ہماری کمائی کی اُمِید جاتی رہی تو پولُس اور سِیلاس کو پکڑ کر حاکِموں کے پاس چَوک میں کھینچ لے گئے۔

20  اور اُنہِیں فَوجداری کے حاکِموں کے آگے لے جا کر کہا کہ یہ آدمِی جو یہُودی ہیں ہمارے شہر میں بڑی کھلبلی ڈالتے ہیں۔

21  اور اَیسی رسمیں بتاتے ہیں جِن کو قُبُول کرنا اور عمل میں لانا ہم رُومیوں کو روا نہِیں۔

22  اور عام لوگ بھی مُتّفِق ہوکر اُن کی مُخالفت پر آمادہ ہُوئے اور فَوجداری کے حاکمِوں نے اُن کے کپڑے پھاڑ کر اُتار ڈالے اور بینت لگانے کا حُکم دِیا۔

23  اور بہُت سے بینت لگوا کر اُنہِیں قَید خانہ میں ڈالا اور داروغہ کو تاکِید کی بڑی ہوشیاری سے اُن کی نگِہبانی کرے۔

24  اُس نے اَیسا حُکم پاکر اُنہِیں اَندر کے قَید خانہ میں ڈال دِیا اور اُن کے پاؤں کاٹھ میں ٹھونک دِئے۔

25  آدھی رات کے قرِیب پولُس اور سِیلاس دُعا کررہے اور خُدا کی حمد کے گیت گارہے تھے اور قَیدی سُن رہے تھے۔

26  کہ یکایک بڑا بھَونچال آیا۔ یہاں تک کہ قَید خانہ کی نیوہِل گئی اور اُسی دم سب دروازے کھُل گئے اور سب کی بیڑیاں کھُل پڑیں۔

27  اور داروغہ جاگ اُٹھا اور قَید خانہ کے دروازے کھُلے دیکھ کر سَمَجھا کہ قَیدی بھاگ گئے۔ پَس تلوار کھینچ کر اپنے آپ کو مار ڈالنا چاہا۔

28  لیکِن پولُس نے بڑی آواز سے پُکار کر کہا کہ اپنے تِئیں نُقصان نہ پہُنچا کِیُونکہ ہم سب مَوجُود ہیں۔

29  وہ چراغ منگوا کر اَندر جاکُود اور کانپتا ہُؤا پولُس اور سِیلاس کے آگے گِرا۔

30  اور اُنہِیں باہِر لاکر کہا اَے صاحبو! مَیں کیا کرُوں کہ نِجات پاؤں ؟

31  اُنہوں نے کہا خُداوند یِسُوع پر اِیمان لا تو تُو اور تیرا گھرانا نِجات پائے گا۔

32  اور اُنہوں نے اُس کو اور اُس کے سب گھر والوں کو خُداوند کا کلام سُنایا۔

33  اور اُس نے رات کو اُسی گھڑی اُنہِیں لے جا کر اُن کے زخم دھوئے اور اُسی وقت اپنے سب لوگوں سمیت بپتِسمہ لِیا۔

34  اور اُنہِیں اُوپر گھر میں لے جا کر دستر خوان بِچھایا اور اپنے سارے گھرانے سمیت خُدا پر اِیمان لاکر بڑی خُوشی کی۔

35  جب دِن ہُؤا تو فوجداری کے حاکمِوں نے حوالداروں کی معرفت کہلا بھیجا کہ اُن آدمِیوں کو چھوڑ دے۔

36  اور داروغہ نے پولُس کو اِس بات کی خَبر دی کہ فَوجداری کے حاکمِوں نے تُمہارے چھوڑ دینے کا حُکم بھیج دِیا۔ پَس اَب نِکل کر سَلامت چلے جاؤ۔

37  مگر پولُس نے اُن سے کہا کہ اُنہوں نے ہم کو جو رُومی ہیں قُصُور ثابِت کِئے بغَیر علانِیہ پِٹوا کر قَید میں ڈالا اور اَب ہم کو چُپکے سے نِکالتے ہیں ؟ یہ نہِیں ہو سکتا بلکہ وہ آپ آ کر ہمیں باہِر لے جائیں۔

38  حوالداروں نے فَوجداری کے حاکِموں کو اِن باتوں کی خَبردی۔ جب اُنہوں نے سُنا کہ یہ رُومی ہیں تو ڈر گئے۔

39  اور آ کر اُن کی مِنّت کی اور باہِر لے جا کر دَرخواست کی کہ شہر سے چلے جائیں۔

40  پَس وہ قَید خانہ سے نِکل کر لُدِیہ کے ہاں گئے اور بھائِیوں سے مِل کر اُنہِیں تسلّی دی اور روانہ ہُوئے۔

  اعمال 17

1  پھِر وہ امفِپُلِس اور اَپُلّونیہ ہوکر تھِسّلُنِیکے میں آئے جہاں یہُودِیوں کا ایک عِبادت خانہ تھا۔

2  اور پولُس اپنے دستُور کے مُوافِق اُن کے پاس گیا اور تِین سبتوں کو کِتابِ مُقدّس سے اُن کے ساتھ بحث کی۔

3  اور اُس کے معنی کھول کھول کر دلِیلیں پیش کرتا تھا کہ مسِیح کو دُکھ اُٹھانا اور مُردوں میں سے جی اُٹھنا ضرُور تھا اور یہی یِسُوع جِس کی مَیں تُمہیں خَبر دیتا ہُوں مسِیح ہے۔

4  اُن میں سے بعض نے مان لِیا اور پولُس اور سِیلاس کے شِریک ہُوئے اور خُدا پرست یُونانِیوں کی ایک بڑی جماعت اور بہُتیری شِریف عَورتیں بھی اُن کی شِریک ہُوئیں۔

5  مگر یہُودِیوں نے حسد میں آ کر بازاری آدمِیوں میں سے کئی بدمعاشوں کو اپنے ساتھ لِیا اور بِھیڑ لگا کر شہر میں فساد کرنے لگے اور یاسون کا گھر گھیر کر اُنہِیں لوگوں کے سامنے لے آنا چاہا۔

6  اور جب اُنہِیں نہ پایا تو یاسون اور کئی اَور بھائِیوں کو شہر کے حاکِموں کے پاس چِلّاتے ہُوئے کھینچ لے گئے کہ وہ شَخص جِنہوں نے جہان کو باغی کردِیا یہاں بھی آئے ہیں۔

7  اور یاسون نے اُنہِیں اپنے ہاں اُتارا ہے اور یہ سب کے قیصر کے احکام کی مُخالفت کر کے کہتے ہیں کہ بادشاہ تو اَور ہی ہے یعنی یِسُوع۔

8  یہ سُن کر عام لوگ اور شہر کے حاکِم گھبرا گئے۔

9  اور اُنہوں نے یاسون اور ماقِیوں کی ضمانت لے کر اُنہِیں چھوڑ دِیا۔

10  لیکِن بھائِیوں نے فوراً راتوں رات پولُس اور سِیلاس کو بیریہّ میں بھیجدیا۔ وہ وہاں پہُنچ کر یہُودِیوں کے عِبادت خانہ میں گئے۔

11  یہ لوگ تھِسّلُنِیکے کے یہُودِیوں سے نِیک ذات تھے کِیُونکہ اُنہوں نے بڑے شوق سے کلام کو قُبُول کِیا اور روز بروز کِتاب مُقدّس میں تحقِیق کرتے تھے کہ آیا یہ باتیں اِسی طرح ہیں۔

12  پَس اُن میں سے بھی بہُت سی عِزّت دار عَورتیں اور مرد اِیمان لائے۔

13  جب تھِسّلُنِیکے کے یہُودِیوں کو معلُوم ہُؤا کہ پولُس بیرِیہّ میں بھی خُدا کا کلام سُناتا ہے تو وہاں بھی جا کر لوگوں کو اُبھارا اور اُن میں کھلبلی ڈالی۔

14  اُس وقت بھائِیوں نے فوراً پولُس کو روانہ کِیا کہ سُمندر کے کِنارے تک چلا جائے لیکِن سِیلاس اور تِیمُتھِیُس وہِیں رہے۔

15  اور پولُس کے رہبر اُسے اتھینے تک لے گئے اور سِیلاس اور تِیمُتھِیُس کے لِئے یہ حُکم لے کر روانہ ہُوئے کہ جہاں تک ہوسکے جلد میرے پاس آؤ۔

16  جب پولُس اتھینے میں اُن کی راہ دیکھ رہا تھا تو شہر کو بُتوں سے بھرا ہُؤا دیکھ کر اُس کا جی جل گیا۔

17  اِس لِئے وہ عبادت خانہ میں یہُودِیوں اور خُدا پرستوں سے اور چَوک میں جو ملِتے تھے اُن سے روز بحث کِیا کرتا تھا۔

18  اور چند اِپکورُی اور ستوئیکی فیسُوف اُس کا مُقابلہ کرنے لگے۔ بعض نے کہا کَہ یہ بکواسی کیا کہنا چاہتا ہے؟ اَوروں نے کہا یہ غیر معبُودوں کی خَبر دینے والا معلُوم ہوتا ہے اِس لِئے کہ وہ یِسُوع اور قِیامت کی خُوشخَبری دیتا تھا۔

19  پَس وہ اُسے اپنے ساتھ اریوپگُس پر لے گئے اور کہا آیا ہم کو معلُوم ہو سکتا ہے کہ یہ نئی تعلِیم جو تُو دیتا ہے کیا ہے؟۔

20  کِیُونکہ تُو ہمیں انوکھی باتیں سُناتا ہے پَس ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اِن سے غرض کیا ہے۔

21  (اِس لِئے کے سب اتھینوی اور پردیسی جو وہاں مُقِیم تھے اپنی فرصُت کا وقت سنی سنی باتیں کہنے سُننے کے سِوا اور کِسی کام میں صِرف نہ کرتے تھے).

22  پولُس نے اریو پگُس کے بیچ میں کھڑے ہوکر کہا کہ اَے اتھینے والو! مَیں دیکھتا ہُوں کہ تُم ہر بات میں دیوتاؤں کے بڑے ماننے والے ہو۔

23  چُنانچہ میں سِیر کرتے اور تُمہارے معبُودوں پر غَور کرتے وقت ایک اَیسی قُربان گاہ بھی پائی جِس پر لِکھا تھا کہ نا معلُوم خُدا کے لِئے۔ پَس جِس کو تُم بغَیر معلُوم کِئے پُوجتے ہو مَیں تُم کو اُسی کی خَبر دیتا ہُوں۔

24  جِس خُدا نے دُنیا اور اُس کی سب چِیزوں کو پَیدا کیا وہ آسمان اور زمِین کا مالِک ہوکر ہاتھ کے بنائے ہُوئے مندروں میں نہِیں رہتا۔

25  نہ کِسی چِیز کا مُحتاج ہوکر آدمِیوں کے ہاتھوں سے خِدمت لیتا ہے کِیُونکہ وہ تو خُود سب کو زِندگی اور سانس اور سب کُچھ دیتا ہے۔

26  اور اُس نے ایک ہی اصل سے آدمِیوں کی ہر ایک قَوم تمام رُدی زمِین پر رہنے کے لئِے پَیدا کی اور اُن کی مِیعادیں اور سکوُنت کی حدیں مُقرر کِیں۔

27  تاکہ خُدا کو ڈھونڈیں۔ شاید کہ ٹٹول کر اُسے پائیں ہر چند وہ ہم میں سے کسِی سے دُور نہِیں۔

28  کِیُونکہ اُسی میں ہم جِیتے اور چلتے پھِرتے اور مَوجُود ہیں۔ جیَسا تُمہارے شاعِروں میں سے بھی بعض نے کہا ہے کہ ہم تو اُس کی نسل بھی ہیں۔

29  پَس خُدا کی نسل ہوکر ہم کو یہ خیال کرنا مُناسِب نہِیں کہ ذاتِ اِلہٰی اُس سونے یا رُوپے یا پتھّر کی مانِند ہے جو آدمِی کے ہُنر اور اِیجاد سے کھڑے گئے ہوں۔

30  پَس خُدا جہالت کے وقتو سے چشم پوشی کر کے اَب سب آدمِیوں کو ہر جگہ حُکم دیتا ہے کہ تَوبہ کریں۔

31  کِیُونکہ اُس نے ایک دِن ٹھہرایا ہے جِس میں وہ راستی سے دُنیا کی عدالت اُس آدمِی کی معرفت کرے گا جِسے اُس نے مُقرّر کِیا ہے اور اُسے مُردوں میں سے جِلاکر یہ بات سب پر ثابِت کردی ہے۔

32  جب اُنہوں نے نے مُردوں کی قِیامت کا ذِکر سُنا تو بعض ٹھٹھا مارنے لگے اور بعض نے کہا کہ یہ بات ہم تُجھ سے پھِر کبھی سُنیں گے۔

33  اِسی حالت میں پولُس اُن کے بِیچ میں سے نِکل گیا۔

34  مگر چند آدمِی اُس کے ساتھ مِل گئے اور اِیمان لے آئے۔ اُن میں دیونُسیِ یُس اریوپگُس کا ایک حاکِم اور دَمَرِس نام ایک عَورت تھی اور بعض اَور بھی اُن کے ساتھ تھے۔

  اعمال 18

1  ان ماتوں کے بعد پولُس اتھینے سے روانہ ہوکر کُرنِتھُس میں آیا۔

2  اورِ وہاں اُس کو اَکوِلہ نام ایک یہُودی مِلا جو پُنطُس کی پَیدایش تھا اور اپنی بِیوی پِرسکلہ سمیت اطالِیہ سے نیا نیا آیا تھا کِیُونکہ کلو دِیس نے حُکم دِیا تھا کہ سب یہُودی رومہ سے نِکل جائیں۔ پَس اُن کے پاس گیا۔

3  اور چُونکہ اُن کا ہم پیشہ تھا اُن کے ساتھ رہا اور وہ کام کرنے لگے اور اُن کا پیشہ خَیمہ دوزی تھا۔

4  اور وہ ہر سَبت کو عِبادت خانہ میں بحث کرتا اور یہُودِیوں اور یُونانِیوں کو قائِل کرتا تھا۔

5  اور جب سِیلاس اور تِمُتھیئس مَکِدُنیہ سے آئے تو پولُس کلام سُنانے کے جوش سے مجبُور ہوکر یہُودِیوں کے آگے گواہی دے رہا تھا کہ یِسُوع ہی مسِیح ہے۔

6  جب لوگ مُخالفت کرنے اور کُفر بکنے لگے تو اُس نے اپنے کپڑے جھاڑ کر اُن سے کہا تُمہارا خُون تُمہاری ہی گَردَن پر۔ مَیں پاک ہُوں۔ اَب سے غَیر قَوموں کے پاس جاؤں گا۔

7  پَس وہاں سے چلا گیا اور طِطُس یوستُیس نام ایک خُدا پرست کے گھر کِیا جو عِبادت خانہ سے مِلا ہُؤا تھا۔

8  اور عِبادت خانہ کا سَردار کرِسپُس اپنے تمام گھرانے سمیت خُداوند پر اِیمان لایا اور بہُت سے کُرنتھی سُن کر اِیمان لائے اور بپتِسمہ لِیا۔

9  اور خُداوند نے رات کو رویا میں پولُس سے کہا خَوف نہ کر بلکہ کہے جا اور چُپ نہ رہ۔

10  اِس لِئے کہ مَیں تیرے ساتھ ہُوں اور کوئی شَخص تُجھ پر حملہ کر کے ضرر نہ پہُنچا سکے گا کِیُونکہ اِس شہر میں میرے بہُت سے لوگ ہیں۔

11  پَس وہ ڈیڑھ برس اُن میں رہ کر خُدا کا کلام سِکھاتا رہا۔

12  جب گلّیو اخَیہ کا صُوبہ دار تھا یہُودی ایکا کر کے پولُس پر چڑھ آئے اور اُسے عدالت میں لے جا کر۔

13  کہنے لگے کہ یہ شَخص لوگوں کو ترغِیب دیتا ہے کہ شَرِیعَت کے بر خِلاف خُدا کی پرستِش کریں۔

14  جب پولُس نے بولنا چاہا تو گلیو نے یہُودِیوں سے کہا اَے یہُودیو! اگر کُچھ ظُلم یا بڑی شرارت کی بات ہوتی تو واجِب تھا کہ مَیں صبر کر کے تُمہاری سُنتا۔

15  لیکِن جب یہ اَیسے سوال ہیں جو لفظوں اور ناموں اور خاص تُمہاری شریعت سے عِلاقہ رکھتے ہیں تو تُم ہی جانو۔ میں اَیسی باتوں کا مصنف بننا چاہتا۔

16  اور اُس نے اُنہِیں عدالت سے نِکلوادیا۔

17  پھِر سب لوگوں نے عِبادت خانہ کے سَردار سوستھِنیس کو پکڑ کر عدالت کے سامنے مارا مگر گلیو نے اِن باتوں کی کُچھ پروانہ کی۔

18  پَس پولُس بہُت دِن وہاں رہ کر بھائِیوں سے رخُصت ہُؤا اور چُونکہ اُس نے مَنّت مانی تھی۔ اِس لِئے کِنخِریسیہ میں سر مُنڈایا اور جہاز پر سُوریہ کو روانہ ہُؤا اور پِرِسکّلہ اور اَکولہ اُس کے ساتھ تھے۔

19  اور اِفِس میں پہُنچ کر اُس نے اُنہِیں وہاں چھوڑا اور آپ عِبادت خانہ میں جا کر یہُودِیوں سے بحث کرنے لگا۔

20  جب اُنہوں نے اُس سے دَرخواست کی کہ اَور کُچھ عرصہ ہمارے ساتھ رہ تو اُس نے منظُور نہ کِیا۔

21  بلکہ یہ کہہ کر اُن سے رُخصت ہُؤا کہ اگر خُدا نے چاہا تو تُمہارے پاس پھِر آؤں گا اِفُس سے جہاز پر روانہ ہُؤا۔

22  پھِر قیصرِیہ میں اُترکر یروشلِیم کو گیا اور کلِیسِیا کو سَلام کر کے انطاکِیہ میں آیا۔

23  اور چند روز رہ کر وہاں سے روانہ ہُؤا اور ترتیب وار گلِتیہ کے عِلاقہ اور فُروگیہ سے گُزرتا ہُؤا سب شاگِردوں کو مضبُوط کرتا گیا۔

24  پھِر اُپلّوس نام ایک یہُودی اِسکندریہ کی پَیدایش خُوش تقریر اور کِتاب مُقدّس کا ماہِر اِفِس میں پہُنچا۔

25  اِس شَخص نے خُداوند کی راہ کی تعلِیم پائی تھی اور رُوحانی جوش سے کلام کرتا اور یِسُوع کی بابت صحیح صحیح تعلِیم دیتا تھا مگر صِرف یُوحنّا کے بپتِسمہ سے واقِف تھا۔

26  وہ عِبادت خانہ میں دِلیری سے بولنے لگا مگر پِرسکلّہ اور اَکوِلہ اُس کی باتیں سُن کر اُسے اپنے گھر لے گئے اور اُس کو خُدا کی راہ اَور زیادہ صِحت سے بتائی۔

27  جب اُس نے اِرادہ کِیا کہ پار اُترکر اَخیہ کو جائے تو بھائِیوں نے اُس کی ہِمّت بڑھا کر شاگِردوں کو لِکھا کہ اُس سے اچھّی طرح مِلنا۔ اُس نے وہاں پہُنچ کر اُن لوگوں کی بڑی مدد کی جو فضل کے سبب سے اِیمان لائے تھے۔

28  وہ کِتابِ مُقدّس سے یِسُوع کا مسِیح ہونا ثابِت کر کے بڑے زور شور سے یہُویوں کو علانِیہ قائِل کرتا رہا۔

  اعمال 19

1  اور جب اپلُوس کرُِنتھُس میں تھا تو اَیسا ہُؤا کہ پولُس اُوپر کے عِلاقہ سے گُزر کر اِفُِس میں آیا اور کئی شاگِردوں کو دیکھ کر۔

2  اُن سے کہا کیا تُم اِیمان لاتے وقت رُوح اُلقدُس پایا اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہم نے تو سُنا بھی نہِیں کہ رُوحُ القُدس نازِل ہُؤا ہے۔

3  اُس نے کہا یس تُم نے کِس کا بپتِسمہ لِیا ؟ اُنہوں نے کہا یُوحنّا کا بپتِسمہ۔

4  پولُس نے کہا یُوحنّا نے لوگوں کو یہ کہہ کر تَوبہ کا بپتِسمہ دِیا کہ جو میرے پِیچھے آنے والا ہے اُس پر یعنی یِسُوع پر اِیمان لانا۔

5  اُنہوں نے یہ سُن کر خُداوند یِسُوع کے نام کا بپتِسمہ لِیا۔

6  جب پولُس نے اُن پر ہاتھ رکھّے تو رُوحُ القُدس اُن پر نازِل ہُؤا اور وہ طرح طرح کی زبانیں بولنے اور نبُّووت کرنے لگے۔

7  اور وہ تخمِیناً مارہ آدمِی تھے۔

8  پھِر وہ عِبادت خانہ میں جا کر تِین مہینے تک دِلیری سے بولتا اور خُدا کی بادشاہی کی بابت بحث کرتا اور لوگوں کو قائِل کرتا رہا۔

9  لیکِن جب بعض سخت دِل اور نافرمان ہوگئے بلکہ لوگوں کے سامنے اِس طِریق کو بُرا کہنے لگے تو اُس نے اُن سے کِنارہ کر کے شاگِردوں کو الگ کرلِیا اور ہر روز تُرنُّس کے مدرسہ میں بحث کِیا کرتا تھا۔

10  دو برس تک یہی ہوتا رہا۔ یہاں تک کے آسِیہ کے رہنے والوں کیا یہُودی کیا یُونانی سب نے خُداووند کا کلام سُنا۔

11  اور خُدا پولُس کے ہاتوں سے خاص خاص مُعجِزے دِکھاتا تھا۔

12  یہاں تک کے رُومال اور پٹکے اُس کے بَدَن سے چھُوڑ کر بِیماروں پر ڈالے جاتے تھے اور اُن کی بِیمارِیاں جاتی رہتی تھِیں اور بُری رُوحیں اُن میں سے نِکل جاتی تھِیں۔

13  مگر بعض یہُودِیوں نے جو جھاڑ پھُونک کرتے پھِرتے تھے یہ اِختیّار کِیا کہ جِن میں بُری رُوحیں ہوں اُن پر خُداوند یِسُوع کا نام یہ کہہ کر پھُوکیں کہ جِس یِسُوع کی پولُس منادی کرتا ہے مَیں تُم کو اُسی کی قَسم دیتا ہُوں۔

14  اور سِکِوا یہُودی سَردار کاہِن کے سات بَیٹے اَیسا کِیا کرتے تھے۔

15  بُری رُوح نے جواب میں اُن سے کہا کہ یِسُوع کو تو مَیں جانتی ہُوں اور پولُس سے بھی واقِف ہُوں مگر تُم کون ہو؟

16  اور وہ شَخص جِس پر بُری رُوح تھی کُود کر اُن پر جا پڑا اور دونوں پر غالِب آ کر اَیسی زِیادتی کہ وہ ننگے اور زخمی ہوکر اُس گھر سے نِکل بھاگے۔

17  اور یہ بات اِفسُس کے سب رہنے والے یہُودِیوں اور یُونانِیوں کو معلُوم ہوگئی۔ پَس سب پر خَوف چھاگیا اور خُداوند یِسُوع کے نام کی بُزُرگی ہُوئی۔

18  جو اِیمان لائے تھے اُن میں سے بہُتیرے نے آ کر اپنے اپنے کاموں کا اِقرار اور اظہار کِیا۔

19  اور بہُت سے جادُوگروں نے اپنی اپنی کتابیں اِکٹھی کر کے سب لوگوں کے سامنے جلادِیں اور جب اُن کی قِیمت کا حِساب ہُؤا تو پچاس ہزار رُوپے نِکلیں۔

20  اِسی طرح خُدا کا کلام زور پکڑ کر پھَیلتا اور غالِب ہوتا گیا۔

21  جب یہ ہوچُکا تو پولُسنے جی میں ٹھانا کہ مَکِدُنیہ اور اخیہ سے ہوکر یروشلِیم کو جاؤں گا اور کہا کہ وہاں جانے کے بعد مُجھے رومہ بھی دیکھنا ضرُور ہے۔

22  پَس اپنے خِدمتگزاروں میں سے دو شَخص یعنی تِیمُتھیُس اور اِراستُس کو مَکِدُنیہ میں بھیج کر آپ کُچھ عرصہ آسیہ میں رہا۔

23  اُس وقت اِس طِریق کی بابت بڑا فساد اُٹھا۔

24  کیونکر دیمیتِریُس نام ایک سُنا تھا جو اَرتمِس کے رو پہلے مندر بنواکر اُس پیشہ والوں کو بہُت کام دِلوا دیتا تھا۔

25  اُس نے اُن کو اور اُن کے مُتعلق اَور پیشہ والوں کو جمع کر کے کہا اَے لوگو! تُم جانتے ہوکہ ہماری آسودگی اِسی کام کی بدَولت ہے

26 اور تُم دیکھتے اور سُنتے ہوکہ صِرف اِفسُس ہی میں نہِیں بلکہ تقریباً تمام آسیہ میں اِس پولُس نے بہُت سے لوگوں کو یہ کہہ کر قائِل اور گُمراہ کردِیا ہے کہ جو ہاتھ کے بنائے ہُوئے ہیں وہ خُدا نہِیں ہیں۔

27  پَس صِرف یہی خطرہ نہِیں کہ ہمارا پیشہ بے قدر ہوجائے گا بلکہ بڑی دیوی اَرتمِس کا مندر بھی نا چِیز ہو جائے گا اور جِسے تمام آسیہ اور ساری دُنیا پُوجتی ہے خُود اُس کی عظمت جاتی رہے گی۔

28  وہ یہ سُن کر قہر سے بھر گئے اور چِلّا چِلّا کر کہنے لگے کہ اِفسیوں کی اَرتمِس بڑی ہے۔

29  اور تمام شہر میں ہلچل پڑگئی اور لوگوں نے گَیُس اور اَرِستر خُس مَکِدُنیہ والوں کو جو پولُس کے ہم سفر تھے پکڑ لِیا اور ایک دِل ہوکر تماشا گاہ کو دَوڑے۔

30  جب پولُس نے مجمع میں جانا چاہا تو شاگِردوں نے جانے نہ دِیا۔

31  اور آسیہ کے حاکِموں میں سے اُس کے بعض دوستوں نے آدمِی بھیج کر اُس کی مِنّت کی کہ تماشہ گاہ میں جانے کی جُرٔات نہ کرنا۔

32  اور بعض کُچھ چِلّائے اور بعض کُچھ کیونکر مجلِس درہم برہم ہوگئی تھی اور اکثر لوگوں کو یہ بھی خَبر نہ تھی کہ ہم کِس لِئے اِکٹھے ہُوئے ہیں۔

33  پھِر اُنہوں نے اِسکندر کو جِسے یہُودی پیش کرتے تھے بھِیڑ میں سے نِکال کر آگے کردِیا اور اِسکندر نے ہاتھ سے اِشارہ کر کے مجمع کے سامنے عُذر بیان کرنا چاہا۔

34  جب اُنہِیں معلُوم ہُؤا کہ یہ یہُودی ہے تو سب ہم آواز ہوکر کوئی دو گھنٹے تک چِلّاتے رہے کہ اِفسیوں کی اَرتمِس بڑی ہے۔

35  پھِر شہر کے محرّر نے لوگوں کو ٹھنڈا کر کے کہا اَے اِفِسیوں کا شہر بڑی دیوی ارتمِس کے مندر اور اُس مُورت کا مُحافِظ ہے جوزِیوس کی طرف سے گِری تھی؟۔

36  پَس جب کوئی اِن باتوں کے خِلاف نہِیں کہہ سکتا تو واجِب ہے کے تُم اِطمینان سے رہو اور بے سوچے کُچھ نہ کرو۔

37  کِیُونکہ یہ لوگ جِن کو تُم یہاں لائے ہو نہ مندر کو لُوٹنے والے ہیں نہ ہماری دیوی کی بد گوئی کرنے والے۔

38  پَس اگر دیمیتِریُس اور اُس کے ہم پیشہ کِسی پر دعوٰی رکھتے ہوں تو عدالت کھُلی ہے اور صُوبہ دار مَوجُود ہیں۔ ایک دُوسرے پر نالِش کریں۔

39  اور اگر تُم کِسی اَور امر کی تحقِیقات چاہتے ہوتو باضابطہ مجلِس میں فَیصلہ ہوگا۔

40  کِیُونکہ آج کے بلوے کے سبب سے ہمیں اپنے اُوپر نالِش ہونے کا اندیشہ ہے اِس لِئے کہ اِس کی کوئی وجہ نہِیں ہے اور اِس صُورت میں ہم اِس ہنگامہ کی جوابدِہی نہ کرسیں گے۔

41  یہ کہہ کر اُس نے مجلِس کر برخاست کِیا۔

  اعمال 20

1  جب ہُلّڑ مَوقُوف ہوگیا تو پولُس نے شاگِردوں کو بُلوا کر نصِیحت کی اور اُن سے رخُصت ہوکر مَکِدُنیہ کو روانہ ہُؤا۔

2  اور اُس عِلاقہ سے گُزر کر اور اُنہِیں بہُت نصِیحت کر کے یُونان میں آیا۔

3  جب تِین مہینے رہ کر سُوریہ کی طرف جہاز پر روانہ ہونے کو تھا تو یہُودِیوں نے اُس کے برخِلاف سازِش کی۔ پھِر اُس کی یہ صلاح ہُوئی کہ مَکِدُنیہ ہوکر واپَس جائے۔

4  اور پُرُس کا بَیٹا سوپُترُس جو بیریہّ کا تھا اور تھِسّلُنِیکِیوں میں سے ارِسترخُس اور سِکُندُس اور گیُس جو دِربے کا تھا اور تِیمُتھیُس اور آسیہ کا تُخِکُس تُرُفِمُس آسیہ تک اُس کے ساتھ گئے۔

5  یہ آگے جا کر ترو آس میں ہماری راہ دیکھتے رہے۔

6  اور عِید فطِیر کے دِنوں کے بعد ہم فلپّی سے جہاز پر روانہ ہوکر پانچ دِن کے بعد تروآس میں اُن کے پاس پہُنچے اور سات دِن وَہیں رہے۔

7  ہفتہ کے پہلے دِن جب ہم روٹی توڑنے کے لِئے جمع ہُوئے تو پولُس نے دُوسرے دِن روانہ ہونے کا اِرادہ کر کے اُن سے باتیں کِیں اور آدھی رات تک کلام کرتا رہا۔

8  جِس بالا خانہ پر ہم جمع تھے اُس میں بہُت سے چراغ جل رہے تھے۔

9  یُوتُخُس نام ایک جوان کھِڑکی میں بَیٹھا تھا۔ اُس پر نِید کا بڑا غلبہ تھا اور جب پولُس زیادہ دیر تک باتیں کرتا رہا تو وہ نِیند کے غلبہ میں تِیسری منزل سے گِر پڑا اور اُٹھایا گیا تو مُردہ تھا۔

10  پولُس اُتر کر اُس سے لِپٹ گیا اور گلے لگا کر کہا گھبراؤ نہِیں۔ اِس میں جان ہے۔

11  پھِر اُپر جا کر روٹی توڑی اور کھا کر اِتنی دیر تک اُن سے باتیں کرتا رہا کہ پھٹ گئی۔ پھِر وہ روانہ ہوگیا۔

12  اور وہ اُس لڑکے کو جِیتا لائے اور اُن کی بڑی خاطِر جمع ہُوئی۔

13  ہم جہاز تک آگے جا کر اِس اِرادہ سے استُس کو روانہ ہُوئے کہ وہاں پہُنکر پولُس کو چڑھالیں کِیُونکہ اُس نے پَیدل جانے کا اِرادہ کر کے یہی تجویز کی تھی۔

14  پَس جب استُس میں ہمیں مِلا تو ہم اُسے چڑھا کر مِتُلینے میں آئے۔

15 اور وہاں سے جہاز پر روانہ ہوکر دُوسرے دِن خِیُس کے سامنے پہُنچے اور تیِسرے دِن سامُس تک آئے اور اگلے دِن مِیلیتُس میں آگئے۔

16  کِیُونکہ پولُس نے ٹھان لِیا تھا کہ اِفِسُس کے پاس سے گُزرے اَیسا نہ ہوکہ اُسے آسیہ میں دیر لگے۔ اِس لِئے کہ وہ جلدی کرتا تھا کہ اگر ہوسکے تو پِنتیکُست کے دِن یروشلِیم میں ہو۔

17  اور اُس نے مِیلیتُس سے اِفسُس میں کہلا بھیجا اور کلِیسِیا کے بُزُرگوں کو بُلایا۔

18  جب وہ اُس کے پاس آئے تو اُن سے کہا تُم خُود جانتے ہوکہ پہلے ہی دِن سے کہ مَیں نے آسیہ میں قدم رکھّا ہر وقت تُمہارے ساتھ کِس طرح رہا۔

19  یعنی کمال فروتنی سے اور آنسُو بہا بہا کر اور آزمایشوں میں جو یہُودِیوں کی سازش کے سبب سے مُجھ پر واقِع ہُوئیں خُداوند کی خِدمت کرتا رہا۔

20  اور جو جو باتیں تُہارے فائِدہ کی تھِیں اُن کے بیان کرنے اور علانیہ اور گھر گھر سِکھانے سے کبھی نہ جھِجکا۔

21  بلکہ یہُودِیوں اور یُونانِیوں کے رُو برُو گواہی دیتا رہا کہ خُدا کے سامنے تَوبہ کرنا اور ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح پر اِیمان لانا چاہِئے۔

22  اور اَب دیکھو مَیں بندھا ہُؤا یروشلِیم کو جاتا ہُوں اور نہ معلُوم کہ وہاں مُجھ پر کیا کیا گُزرے۔

23  سِوا اِس کے کہ رُوحُ القُدس ہر شہر میں گواہی دے دے کر مُجھ سے کہتا ہے کہ قَید اور مُصِیبتیں تیرے لِئے تیّار ہیں۔

24  لیکِن مَیں اپنی جان کو عِزیز نہِیں سَمَجھتا کہ اُس کی کُچھ قدر کرُوں بمُقابلہ اِس کے کہ اپنا دَور اور وہ خِدمت جو خُداوند یِسُوع سے پائی ہے پُوری کرُوں یعنی خُدا کے فضل کی خُوشخَبری کی گواہی دُوں۔

25  اور اَب دیکھو مَیں جانتا ہُوں کہ تُم سب جِن کے درمیان مَیں بادشاہی کی منادی کرتا پھِرا میرا مُنہ پھِر نہ دیکھو گے۔

26  پَس مَیں آج کے دِن تُمہیں قطعی کہتا ہُوں کہ سب آدمِیوں کے خُون سے پاک ہُوں۔

27  کِیُونکہ مَیں خُدا کی ساری مرضی تُم سے پُورے طَور پر بیان کرنے سے نہ جھِجکا

28  پَس اپنی اور اُس سارے گلّہ کی خَبرداری کرو جِس کا رُوحُ القُدس نے تُہیں نِگہبان ٹھہرایا تاکہ خُدا کی کلِیسِیا کی گلّہ بانی کرو جِسے اُس نے خاص اپنے خُون سے مول لِیا۔

29  مَیں یہ جانتا ہُوں کہ میرے جانے کے بعد پھاڑے والے بھیڑئے تُم میں آئیں گے جِنہِیں گلّہ پر کُچھ ترس نہ آئے گا۔

30  اور خُود تُم میں سے اَیسے آدمِی اُٹھیں گے جو اُلٹی اُلٹی باتیں کہیں گے تاکہ شاگِردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں۔

31  اِس لِئے جاگتے رہو اور یاد رکھّو کہ مَیں تِین برس تک رات دِن آنسُو بہا بہا کر ہر ایک کو سمجانے سے باز نہ آیا۔

32 اب مَیں تُمہیں خُدا اور اُس کے فضل کے کلام کے سُپرد کرتا ہُوں جو تُمہاری ترقّی کر سکتا ہے اور تمام مُقدّسوں میں شِریک کر کے مِیراث دے سکتا ہے۔

33  مَیں نے کِسی کی چاندی یا سونے یا کپڑے کا لالچ نہِیں کِیا۔

34 تُم آپ جانتے ہوکہ اِنہی ہاتھوں نے میری اور میرے ساتھِیوں کی حاجتیں رفع کِیں۔

35  مَیں نے تُم کو سب باتیں کر کے دِکھا دِیں کہ اِس طرح محِنت کر کے کمزوروں کو سنبھالنا اور خُداوند یِسُوع کی باتیں یاد رکھنا چاہِیے کہ اُس نے خُود کہا دینا لینے سے مُبارک ہے۔

36  اُس نے یہ کہہ کر گُٹنے ٹیکے اور اُن سب کے ساتھ دُعا کی۔

37  اور وہ سب بہُت روئے اور پولُس کے گلے لگ لگ کر اُس کے بوسے لِئے۔

38  اور خاص کر اِس بات پر غمگِین تھے جو اُس نے کہی تھی کہ تُم پھِر میرا مُنہ نہ دیکھو گے۔ پھِر اُسے جہاز تک پہُنچایا۔

  اعمال 21

1  اور جب ہم اُن سے بمُشکِل جُدا ہوکر جہاز پر روانہ ہُوئے تو اَیسا ہُؤا کہ سِیدھی راہ سے کوس میں آئے اور دُوسرے دِن رُدُس میں اور وہاں سے پترہ میں۔

2  پھِر ایک جہاز سِیدھا فِینیکے کو جاتا ہُؤا مِلا اور اُس پر سوار ہوکر روانہ ہُوئے۔

3  جب کُپُرس نظر آیا تو اُسے بائیں ہاتھ چھوڑ کر سُوریہ کو چلے اور صُور میں اُترے کِیُونکہ وہاں جہاز کا مال اُتارنا تھا۔

4  جب شاگِردوں کو تلاش کرلِیا تو ہم سات روز وہاں رہے۔ اُنہوں نے رُوح کی معرفت پولُس سے کہا کہ یروشلِیم میں قدم نہ رکھنا۔

5  اور جب وہ دِن گُزر گئے تو اَیسا ہُؤا کہ ہم نِکل کر روانہ ہُوئے اور سب نے بِیویوں اور بچّوں سمیت ہم کو شہر کے باہِر تک پہُنچایا۔ پھِر ہم نے سُمندر کے کِنارے گھُٹنے ٹیک کر دُعا کی۔

6  اور ایک دُوسرے سے وِداع ہوکر ہم تو جہاز پر چڑھے اور وہ اپنے اپنے گھر واپَس چلے گئے۔

7  ہم صُور سے جہاز کا سفر تمام کر کے پَتُلَمِیس میں پہُنچے اور بھائِیوں کو سَلام کِیا اور ایک دِن اُن کے ساتھ رہے۔

8  دُوسرے دِن ہم روانہ ہوکر قیصرِیہ میں آئے اور فلِپُّس مُبشر کے گھر جو اُن ساتوں میں سے تھا اُتر کر اُس کے ساتھ رہے۔

9  اُس کی چار کُنواری بیٹیاں تھِیں جو نبُّووت کرتی تھِیں۔

10  اور جب وہاں بہُت روز رہے تو اگبُس نام ایک نبی یہُودیہ سے آیا۔

11  اُس نے ہمارے پاس آ کر پولُس کا کمر بند لِیا اور اپنے ہاتھ پاؤں باندھ کر کہا رُوحُ القُدس یُوں فرماتا ہے کہ جِس شَخص کا یہ کمر بند ہے اُس کو یہُودی یروشلِیم میں اِسی طرح باندھیں گے اور غَیرقَوموں کے ہاتھ میں حوالہ کریں گے۔

12  جب یہ سُنا تو ہم نے اور وہاں کے لوگوں نے اُس کی مِنّت کی کہ یروشلِیم کو نہ جائے۔

13  مگر پولُس نے جواب دِیا کہ تُم کیا کرتے ہو؟ کِیُوں رو روکر میرا دِل توڑتے ہو؟ مَیں تو یروشلِیم میں خُداوند یِسُوع کے نام پر نہ صِرف باندھے جانے بلکہ مرنے کو بھی تیّار ہُوں۔

14 جب اُس نے نہ مانا تو ہم یہ کہہ کر چُپ ہوگئے کہ خُداوند کی مرضی پُوری ہو۔

15  اُن دِنوں کے بعد ہم اپنے سفر کا اسباب تیّار کر کے یروشلِیم کو گئے۔

16  اور قیصرِیہ سے بھی بعض شاگِرد ہمارے ساتھ چلے اور ایک قدِیم شاگِرد مَنَاسون کُپڑی کو ساتھ لے آئے تاکہ ہم اُس کے ہاں مِہمان ہوں۔

17  جب یروشلِیم میں پہُنچے تو بھائِی بڑی خُوشی کے ساتھ ہم سے مِلے۔

18  اور دُوسرے دِن پولُس ہمارے ساتھ یَعقُوب کے پاس گیا اور سب بُزُرگ وہاں حاضِر تھے۔

19  اُس نے اُنہِیں سَلام کر کے جو کُچھ خُدا نے اُس کی خِدمت سے غَیرقَوموں میں کِیا تھا مُفّصل بیان کِیا۔

20  اُنہوں نے یہ سُن کر خُدا کی تمجِید کی۔ پھِر اُس سے کہا اَے بھائِی تُو دیکھا ہے کہ یہُودِیوں میں ہزارہا آدمِی اِیمان لے آئے ہیں اور وہ سب شَرِیعَت کے بارے میں سرگرم ہیں۔

21  اور اُن کو تیرے بارے میں سِکھا دِیا گیا ہے کہ تُو غَیر قَوموں میں رہنے والے سب یہُودِیوں کو یہ کہہ کر مُوسٰی سے پِھر جانے کی تعلِیم دیتا ہے کہ نہ اپنے لڑکوں کا ختنہ کرو نہ مُوسوی رسموں پر چلو۔

22  پَس کیا کِیا جائے؟ لوگ ضرُور سُنیں گے کہ تُو آیا ہے۔

23  اِس لِئے جو ہم تُجھ سے کہتے ہیں وہ کر ۔ ہمارے ہاں چار آدمِی اَیسے ہیں جِنہوں نے مَنت مانی ہے۔

24  اُنہِیں لے کر اپنے آپ کو اُن کے ساتھ پاک کر اور اُن کی طرف سے کُچھ خرچ کرتا کہ وہ سر مُنڈائیں تو سب جان لیں گے کہ جو باتیں اُنہِیں تیرے بارے میں سِکھائی گئی ہیں اُن کی کُچھ اصل نہِیں بلکہ تُو خُود بھی شَرِیعَت پر عمل کر کے دُرستی سے چلتا ہے۔

25  مگر غَیر قَوموں میں سے جو اِیمان لائے اُن کی بابت ہم نے یہ فَیصلہ کر کے لِکھا تھاکہ وہ صِرف بُتوں کی قُربانی کے گوشت سے اور لہُو اور گلا گھونٹے ہُوئے جانوروں اور حرامکاری سے اپنے آپ کو بَچائے رکھّیں۔

26  اِس پر پولُس اُن آدمِیوں کو لے کر اور دُوسرے دِن اپنے آپ کو اُن کے ساتھ پاک کر کے ہَیکل میں داخِل ہُؤا اور خَبردی کہ جب تک ہم میں سے ہر ایک کی نذرنہ چڑھائی جائے تقدُّس کے دِن پُورے کریں گے۔

27  جب وہ سات دِن پُورے ہونے کو تھے تو آسیہ کے یہُودِیوں نے اُسے ہَیکل میں دیکھ کر سب لوگوں میں ہلچل مچائی اور یُوں چِلّا کر اُس کو پکڑلِیا۔

28  کہ اَے اِسرئیلیوا مدد کرو۔ یہ وُہی آدمِی ہے جو ہر جگہ سب آدمِیوں کو اُمّت اور شَرِیعَت اور اِس مقام کے خِلاف تعلِیم دیتا ہے بلکہ اُس نے یُونانِیوں کو بھی ہَیکل میں لاکر اِس پاک مقام کو ناپاک کِیا ہے۔

29  کِیُونکہ اُنہوں نے اِس سے پہلے ترُفِمس اِفِسی کو اُس کے ساتھ شہر میں دیکھا تھا۔ اُسی کی بابت اُنہوں نے خیال کِیا کہ پولُس اُسے ہَیکل میں لے آیا ہے۔

30  اور تمام شہر میں ہلچل پڑگئی اور لوگ دَوڑ کر جمع ہُوئے اور پولُس کو پکڑکر ہَیکل سے باہِر گھسِیٹ کرلے گئے اور فوراً دروازے بند کر لئِے گئے۔

31  جب وہ اُسے قتل کرنا چاہتے تھے تو اُوپر پلٹن کے سَردار کے پاس خَبر پہُنچی کہ تمام یروشلِیم میں کھلبلی پڑگئی ہے۔

32  وہ اُسی دم سِپاہِیوں اور صُوبہ داروں کولے کر اُن کے پاس نیِچے دَوڑا آیا اور وہ پلٹن کے سَردار اور سِپاہِیوں کو دیکھ کر پولُس کی مارپیٹ سے باز آئے۔

33  اِس پر پلٹن کے سَردار نے نزدِیک آ کر اُسے گِرفتار کِیا اور دو زنجِیروں سے باندھنے کا حُکم دے کر پُوچھنے لگا کہ یہ کَون ہے اور اِس نے کیا کِیا ہے؟۔

34  بِھیڑ میں سے بعض کُچھ چلائے اور بعض کُچھ۔ پَس جب ہُلّڑ کے سبب سے کُچھ حقِیقت دریافت نہ کرسکا تو حُکم دِیا کہ اُسے قلعہ میں لے جاؤ۔

35  جب سِیڑھیوں پر پہُنچا تو بِھیڑ کی زبردستی کے سبب سے سِپاہِیوں کو اُسے اُٹھاکر لے جانا پِڑا۔

36  کِیُونکہ لوگوں کی بِھیڑ یہ چلاتی ہُوئی اُس کے پِیچھے پڑی کہ اُس کا کام تمام کر۔

37  اور جب پولُس کو قلعہ کے اَندر لے جانے کو تھے تو اُس نے پلٹن کے سَردار سے کہا کیا مُجھے اِجازت ہے کہ تُجھ سے کُچھ کہُوں؟ اُس نے کہا تُو یُونانی جانتا ہے؟۔

38  کیا تُو وہ مِصری نہِیں جو اِس سے پہلے غازِیوں میں سے چار ہزار آدمِیوں کو باغی کر کے جنگل میں لے گیا؟۔

39  پولُس نے کہا مَیں یہُودی آدمِی کلکِیہ کے مشہُور شہر ترسُس کا باشِندہ ہُوں مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے لوگوں سے بولنے کی اِجازت دے۔

40  جب اُس نے اُسے اِجازت دی تو پولُس نے سِیڑھیوں پر کھڑے ہوکر لوگوں کو ہاتھ سے اِشارہ کِیا۔ جب وہ چُپ چاپ ہوگئے تو عِبرانی زبان میں یُوں کہنے لگا کہ۔

  اعمال 22

1  اَے بھائِیو اور بُزُرگو! میرا عُذر سُنو جو اَب تُم سے بیان کرتا ہُوں۔

2  جب اُنہوں نے سُنا کہ ہم سے عِبرانی زبان میں بولتا ہے تو اَور بھی چُپ چاپ ہوگئے۔ پَس اُس نے کہا۔

3  مَیں یہُودی ہُوں اور کلِکیہ کے شہر تَرسُس میں پَیدا ہُؤا مگر میری تربِیت اِس شہر میں گملی ایل کے قدموں میں ہُوئی اور مَیں نے باپ دادا کی شَرِیعَت کی خاص پاِبنِدی کی تعلِیم پائی اور خُدا کی راہ میں اَیسا سرگرم تھا جَیسے تُم سب آج کے دِن ہو۔

4  چُنانچہ مَیں نے مردوں اور عَورتوں کو باندھ باندھ کر اور قَید خانہ میں ڈال ڈال کر مسِیحی طِریق والوں کو یہاں تک ستایا کہ مروا میں ڈالا۔

5  چُنانچہ سَردار کاہِن اور سب بُزُرگ میرے گواہ ہیں کہ اُن سے مَیں بھائِیوں کے نام خط لے کر دمشق کو روانہ ہُؤا تاکہ جِتنے وہاں ہوں اُنہِیں بھی باندھ کر یروشلِیم میں سزا دِلانے کو لاؤں۔

6  جب مَیں سفر کرتا کرتا دمشق کے نزدِیک پہُنچا تو اَیسا ہُؤا کہ دوپہر کے قرِیب یکایک ایک بڑا نُور آسمان سے میرے گِردا گِرد آچمکا۔

7  اور مَیں زمِین پر گِر پڑا اور یہ آواز سُنی کہ اَے ساؤل اَے ساؤل! تو مُجھے کِیُوں ستاتا ہے؟۔

8 میں نے یہ جواب دِیا کہ اَے خُداوند! تُو کَون ہے ؟ اُس نے مُجھ سے کہا مَیں یِسُوع ناصری ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے؟

9  اور میرے ساتھِیوں نے نُور دیکھا لیکِن جو مُجھ سے بولتا تھا اُس کی آواز نہ سُنی۔

10  مَیں نے کہا اَے خُداوند مَیں کیا کرُوں ؟ خُداوند نے مُجھ سے کہا اُٹھ کر دمشق میں جا۔ جو کُچھ تیرے کرنے کے لِئے مُقرّر ہُؤا ہے وہاں تُجھ سے سب کہا جائے گا۔

11  جب مُجھے اُس نُور کے جلال کے سبب سے کُچھ دِکھائی نہ دِیا تو میرے ساتھی میرا ہاتھ پکڑ کر مُجھے دمشق میں لے گئے۔

12  اور حننِیاہ نام ایک شَخص جو شَرِیعَت کے مُوافِق دِیندار اور وہاں کے سب رہنے والے یہُودِیوں کے نزدِیک نیکنام تھا۔

13  میرے پاس آیا اور کھڑے ہوکر مُجھ سے کہا بھائِی ساؤل پھِر بِینا ہو! اُسی گھڑی بِینا ہوکر مَیں نے اُس کو دیکھا۔

14  اُس نے کہا ہمارے باپ دادا کے خُدا نے تُجھ کو اِس لِئے مُقرّر کِیا ہے کہ تُو اُس کی مرضی کو جانے اور اُس راستباز کو دیکھے اور اُس کے مُنہ کی آواز سُنے۔

15  کِیُونکہ تُو اُس کی طرف سے سب آدمِیوں کے سامنے اُن باتوں کا گواہ ہوگا جو تُو نےدیکھی اور سُنی ہیں۔

16  اب کِیُوں دیر کرتا ہے؟ اُٹھ بپتِسمہ لے اور اُس کا نام لے کر اپنے گُناہوں کو دھو ڈال۔

17  جب مَیں پھِر یروشلِیم میں آ کر ہَیکل میں دُعا کر رہا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ مَیں بے خُود ہوگیا۔

18  اور اُس کو دیکھا کہ مُجھ سے کہتا ہے جلدی کر اور فوراً یروشلِیم سے نِکل جا کِیُونکہ وہ میرے حق میں تیری گواہی قُبول نہ کریں گے۔

19  مَیں نے کہا اَے خُداوند! وہ خُود جانتے ہیں کہ جو تُجھ پر اِیمان لائے مَیں اُن کو قَید کراتا اور جا بجا عِبادت خانوں میں پِٹواتا تھا۔

20  اور جب تیرے شہِید سِتفَنُس کا خُون بہایا جاتا تھا تو مَیں بھی وہاں کھڑا تھا اور اُس کے قتل پر راضی تھا اور اُس کے قاتِلوں کے کپڑوں کی حِفاظت کرتا تھا۔

21  اُس نے مُجھ سے کہا جا۔ مَیں تُجھے غَیر قَوموں کے پاس دُور دُور بھیجُوں گا۔

22  وہ اِس بات تک تو اُس کی سُنتے رہے۔ پھِر بُلند آواز سے چِلّائے کہ اَیسے شَخص کو زمِین پر سے فنا کر دے! اُس کا زِندہ رہنا مُناسِب نہِیں۔

23  جب وہ چِلّاتے اور اپنے کپڑے پھینکتے اور خاک اُڑاتے تھے۔

24  تو پلٹن کے سَردار نے حُکم دے کر کہا کہ اُسے قلعہ میں لے جاؤٔ اور کوڑے مارکر اُس کا اِظہار لو تاکہ مُجھے معلُوم ہوکہ وہ کِس سبب سے اُس کی مُخالفت میں یُوں چِلّاتے ہیں۔

25  جب اُنہوں نے تسموں سے باندھ لِیا تو پولُس نے اُس صُوبہ دار سے جو پاس کھڑا تھا کہا کیا تُمہیں روا ہے کہ ایک رُومی آدمِی کو کوڑے مارو اور وہ بھی قُصُور ثابِت کئِے بغَیر؟۔

26  صُوبہ دار یہ سُن کر پلٹن کے سَردار کے پاس گیا اور اُسے خَبر دے کر کہا تُو کیا کرتا ہے؟ یہ تو رُومی آدمِی ہے۔

27  پلٹن کے سَردار نے اُس کے پاس آ کر کہا مُجھے بتا تو۔ کیا تُو رُومی ہے؟ اُس نے کہا ہاں۔

28  پلٹن کے سَردار نے جواب دِیا کہ مَیں نے بڑی رقم دے کر رُومی ہونے کا رُتبہ حاصِل کِیا۔ پولُس نے کہا مَیں تو پَیدایشی ہُوں۔

29  پَس جو اُس کا اِظہار لینے کو تھے فوراً اُس سے الگ ہوگئے اور پلٹن کا سَردار بھی یہ معلُوم کر کے ڈرگیا کہ جِس کو مَیں نے باندھا ہے وہ رُومی ہے۔

30  صُبح کو یہ حقِیقت معلُوم کرنے کے اِرادہ سے کہ یہُودی اُس پر کیا اِلزام لگاتے ہیں اُس نے اُس کو کھول دِیا اور سَردار کاہِن اور سب صدرِ عدالت والوں کو جمع ہونے کا حُکم دِیا اور پولُس کو نیچِے لیجا کر اُن کے سامنے کھڑا کر دِیا۔

  اعمال 23

1  پولُس نے صدرِ عدالت والوں کو غَور سے دیکھ کر کہا اَے بھائِیو! مَیں نے آج تک کمال نیک نِیتّی سے خُدا کے واسطے عُمر گزاری ہے۔

2  سَردار کاہِن حننِیاہ نے اُن کو جو اُس کے پاس کھڑے تھے حُکم دِیا کہ اُس کے مُنہ پر طمانچہ مارو۔

3  پولُس نے اُس سے کہا کہ اَے سفیدی پھِری ہُوئی دِیوار! خُدا تُجھے ماریگا۔ تُو شَرِیعَت کے مُوافِق میرا اِنصاف کرنے کو بَیٹھا ہے اور کیا شَرِیعَت کے برخِلاف مُجھے مارنے کا حُکم دیتا ہے۔

4  جو پاس کھڑے تھے اُنہوں نے کہا کیا تُو خُدا کے سَردار کاہِن کو بُرا کہتا ہے؟۔

5  پولُس نے کہا اَے بھائِیو! مُجھے معلُوم نہ تھا کہ یہ سَردار کاہِن ہے کِیُونکہ لکِھا ہے کہ اپنی قَوم کے سَردار کو بُرا نہ کہہ۔

6  جب پولُس نے یہ معلُوم کِیا کہ بعض صدُوقی ہیں بعض فِریسی تو عدالت میں پُکار کر کہا کہ اَے بھائِیو! مَیں فِریسی اور فِریسیوں کی اَولاد ہُوں۔ مُردوں کی اُمِید اور قِیامت کے بارے میں مُجھ پر مُقدّمہ ہورہا ہے۔

7  جب اُس نے یہ کہا تو فِریسیوں اور صدُوقِیوں میں تکرار ہُوئی اور حاضرِین میں پھُوٹ پڑگئی۔

8  کِیُونکہ صدُوقی تو کہتے ہیں کہ نہ قِیامت ہوگی نہ کوئی فِرشتہ ہے نہ رُوح مگر فرِیسی دونوں کا اِقرار کرتے ہیں۔

9  پَس بڑا شور ہُؤا اور فِریسیوں کے فِرقہ کے بعض فقِیہ اُٹھے اور یُوں کہہ کر جھگڑنے لگے کہ ہم اِس آدمِی میں کُچھ بُرائی نہِیں پاتے اور اگر کِسی رُوح یا فِرشتہ نے اِس سے کلام کِیا ہوتو پھِر کیا ؟۔

10  اور جب بڑی تکرار ہُوئی تو پلٹن کے سَردار نے اِس خَوف سے کہ مبادا پولُس کے ٹکڑے کردِئے جائیں فَوج کا حُکم دِیا کہ اُتر کر اُسے اُن میں سے زبردستی نکِالو اور قلعہ میں لے آؤ۔

11  اُسی رات خُداوند اُس کے پاس آکھڑا ہُؤا اور کہا خاطِر جمع رکھ کہ جَیسے تُونے میری بابت یروشلِیم میں گواہی دی ہے وَیسے ہی تُجھے رومہ میں بھی گواہی دینا ہوگا۔

12  جب دِن ہُؤا تو یہُودِیوں نے ایکا کر کے اور لعنت کی قَسم کھا کر کہا کہ جب تک ہم پولُس کو قتل نہ کرلیں نہ کُچھ کھائیں گے نہ پِئیں گے۔

13  اور جِنہوں نے آپس میں یہ سازِش کی وہ چالِیس سے زیادہ تھے۔

14  پَس اُنہوں نے سَردار کاہِنوں اور بُزُرگوں کے پاس جا کر کہا کہ ہم نے سخت لعنت کی قَسم کھائی ہے کہ جب تک پولُس کو قتل نہ کرلیں کُچھ نہ چکھّیں گے۔

15  پَس اَب تُم صدرِ عدالت والوں سے مِل کر پلٹن کے سَردار سے عرض کرو کہ اُسے تُمہارے پاس لائے۔ گویا تُم اُس کے معاملہ کی حقِیقت زیادہ دریافت کرنا چاہتے ہو اور ہم اُس کے پہُنچنے سے پہلے اُسے مار ڈالنے کو تیّار ہیں۔

16  لیکِن پولُس کا بھانجا اُن کی گھات کا حال سُن کر آیا اور قلعہ میں جا کر پولُس کو خَبر دی۔

17  پولُس نے صُوبہ داروں میں سے ایک کو بُلاکر کہا اِس جوان کو پلٹن کے سَردار کے پاس لے جا۔ یہ اُس سے کُچھ کہنا چاہتا ہے۔

18  پَس اُس نے اُس کو پلٹن کے سَردار کے پاس لے جا کر کہا کہ پولُس قَیدی نے مُجھے بُلاکر دَرخواست کی کہ اِس جوان کو تیرے پاس لاؤُں کہ تُجھ سے کُچھ کہنا چاہتا ہے۔

19  پلٹن کے سَردار نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر اور الگ جا کر پُوچھا کہ مُجھ سے کیا کہنا چاہتا ہے؟۔

20  اُس نے کہا یہُودِیوں نے ایکا کِیا ہے کہ تُجھ سے دَرخواست کریں کہ کل پولُس کو صدرِ عدالت میں لائے۔ گویا تُو اُس کے حال کی اَور بھی تحقِیقات کرنا چاہتا ہے۔

21  لیکِن تُو اُن کی نہ ماننا کِیُونکہ اُن میں چالِیس شَخص سے زیادہ اُس کی گھات میں ہیں جِنہوں نے لعنت کی قَسم کھائی ہے کہ جب تک اُسے مار نہ ڈالیں نہ کھائیں گے نہ پِئیں گے اور اَب وہ تیّار ہیں۔ صِرف تیرے وعدہ کا اِنتظار ہے۔

22  پَس سَردار نے جوان کو یہ حُکم دے کر رُخصت کِیا کہ کِسی سے نہ کہنا کہ تُونے مُجھ پر یہ ظاہِر کِیا۔

23  اور وہ صُوبہ داروں کو پاس بُلاکر کہا کہ دوسَو سِپاہی اور ستّر سوار اور دو سَو نیزہ بردار پہر رات گئے قیصرِیہ جانے کو تیّار کر رکھنا۔

24  اور حُکم دِیا کہ پولُس کی سواری کے لئِے جانوروں کو بھی حاضِر کریں تاکہ اُسے فیلِکس حاکِم کے پاس صحِیح سَلامت پہُنچادیں۔

25  اور اِس مضُمون کا خط لِکھا۔

26  کلودِیُس لُوسِیاس کا فیلِکس بہادر حاکِم کو سَلام۔

27  اِس شَخص کو یہُودِیوں نے پکڑ کر مار ڈالنا چاہا مگر جب مُجھے معلُوم ہُؤا کہ یہ رُومی ہے تو فَوج سمیت چڑھ گیا اور چھُڑایا لایا۔

28  اور اِس بات کے دریافت کرنے کا اِرادہ کر کے کہ وہ کِس سبب سے اُس پر نالِش کرتے ہیں اُسے اُن کی صدرِ عدالت میں لے گیا۔

29  اور معلُوم ہُؤا کہ وہ اپنی شَرِیعَت کے مسئلوں کی بابت اُس پر نالِش کرتے ہیں لیکِن اُس پر کوئی اَیسا اِلزام نہِیں لگایا گیا کہ قتل یا قَید کے لائِق ہو۔

30  اور جب مُجھے اِطلاع ہُوئی کہ اِس شَخص کے برخِلاف سازِش ہونے والی ہے تو مَیں نے اِسے فوراً تیرے پاس بھیج دِیا ہے اور اِس کے مُدّعِیوں کو بھی حُکم دے دِیا ہے کہ تیرے سامنے اِس پر دعویٰ کریں۔

31  پَس سپاہِیوں نے حُکم کے مُوافِق پولُس کو لے کر راتوں رات انتتیپتِرس میں پہُنچا دِیا۔

32  اور دُوسرے دِن سواروں کو اُس کے ساتھ جانے کے لئِے چھوڑ کر آپ قلعہ کو پھِرے۔

33 اُنہوں نے قَیصریہ میں پہُنچ کر حاکِم کو خط دے دِیا اور پولُس کو بھی اُس کے آگے حاضِر کِیا۔

34  اُس نے خط پڑھ کر پُوچھا کہ یہ کِس صُوبہ کا ہے؟ اور یہ معلُوم کر کے کہ کِلِکیہ کا ہے۔

35  اُس سے کہا کہ جب تیرے مُدّعی بھی حاضِر ہوں گے تو مَیں تیرا مُقدّمہ کرُوں گا اور اُسے ہیرودِیس کے قلعہ میں قَید رکھنے کا حُکم دِیا۔

  اعمال 24

1  پانچ دِن کے بعد حننِیاہ سَردار کاہِن بعض بُزُرگوں اور تِرطُلُس نام ایک وکِیل کو ساتھ لےکر وہاں آیا اور اُنہوں نے حاکِم کے سامنے پولُس کے خِلاف فریاد کی۔

2  جب وہ بُلایا گیا تِرطُلُس اِلزام لگا کر کہنے لگاکہ اَے فیلِکس بہادر! چُونکہ تیرے وسِیلہ سے ہم بڑے امن میں ہیں اور تیری دُور اندشیی سے اِس قَوم کے فائِدہ کے لِئے خرابیوں کی اِصلاح ہوتی ہے۔

3  ہم ہر طرح اور ہر جگہ کمال شُکرگزاری کے ساتھ تیرا اِحسان مانتے ہیں۔

4  مگر اِس لِئے کہ تُجھے زیادہ تکلِیف نہ دوُں مَیں تیری مِنَت کرتا ہُوں کہ تُو مِہربانی سے ہماری دو ایک باتیں سُن لے۔

5  کِیُونکہ ہم نے اِس شَخص کو مُفسد اور دُنیا کے سب یہُودِیوں میں فِتنہ انگیز اور ناصریوں کے بِدعتی فِرقہ کاسرگر وہ پایا۔

6  اِس نے ہَیکل کو ناپاک کرنے کی کوشِش کی تھی اور ہم نے اِسے پکڑا [اور ہم نے چاہا کہ اپنی شَرِیعَت کے مُوافِق اِس کی عدالت کریں۔

7  لیکِن لُوسِیاس سرادر آ کر بڑی زبردستی سے اُسے ہمارے ہاتھ سے چِھین لے گیا۔

8  اور اُس کے مُدّعیوں کو حُکم دِیا کہ تیرے پاس جائیں] اِسی سے تحقِیق کر کے تُو آپ اِن سب باتوں کو دریافت کر سکتا ہے جِن کا ہم اِس پر اِلزام لگاتے ہیں۔

9  اور یہُودِیوں نے بھی اِس دعویٰ میں مُتفِق ہوکر کہاکہ یہ باتیں اِسی طرح ہیں۔

10  جب حاکِم نے پولُس کو بولنے کا اِشارہ کِیا تو اُس نے جواب دِیا چُونکہ مَیں ہُوں کہ تُو بہُت برسوں سے اِس قَوم کی عدالت کرتا ہے اِس لِئے میں خاطِر جمعی سے اپنا عُزر بیان کرتا ہُوں۔

11  تُو دریافت کر سکتا ہے کہ بارہ دِن سے زیادہ نہِیں ہُوئے کہ مَیں یروشلِیم میں عِبادت کرنے گیا تھا۔

12  اور اُنہوں نے مُجھے نہ ہَیکل میں کِسی کے ساتھ بحث کرتے یا لوگوں میں فساد اُٹھاتے پایا عِبادت خانوں میں نہ شہر میں۔

13  اور نہ وہ اِن باتوں جِن کا مُجھ پر اَب اِلزام لگاتے ہیں تیرے سامنے ثابِت کرسکتے ہیں۔

14  لیکِن تیرے سامنے یہ اِقرار کرتا ہُوں کہ جِس طِریق کو وہ بِدعت کہتے ہیں اُسی کے مُطابِق مَیں اپنے باپ دادا کے خُدا کی عِبادت کرتا ہُوں اور جو کُچھ توریت اور نبِیوں کے صِحیفوں میں لِکھا ہے اُس سب پر میرا اِیمان ہے۔

15  اور خُدا سے اُسی بات کی اُمِید رکھتا ہُوں جِس کے وہ خُود بھی مُنتظِر ہیں کہ راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قِیامت ہوگی۔

16  اِسی لِئے مَیں خُود بھی کوشِش میں رہتا ہُوں کہ خُدا اور آدمِیوں کے باب میں میرا دِل مُجھے کبھی ملامت نہ کرے۔

17  بہُت برسوں کے بعد مَیں اپنی قَوم کو خَیرات پہُنچانے اور نذریں چڑھانے آیا تھا۔

18  اُنہوں نے بغَیر ہنگامہ یا بلوے کے مُجھے طہارت کی حالت میں یہ کام کرتے ہُوئے ہَیکل میں پایا۔ ہاں آسیہ کے چند یہُودی تھے۔

19  اور اگر اُن کا مُجھ پر کُچھ دعویٰ تھا تو اُنہِیں تیرے سامنے حاضِر ہوکر فریاد کرنا واجِب تھا۔

20  یایہی خُود کہیں کہ جب مَیں صدر عدالت کے سامنے کھڑا تھا تو مُجھ میں کیا بُرائی پائی تھی۔

21  سِوا اِس ایک بات کے کہ مَیں نے اُن میں کھڑے ہوکر بُلند آواز سے کہا تھا کہ مُردوں کی قِیامت کے بارے میں آج مُجھ پر تمُہارے سامنے مُقدّمہ ہورہا ہے۔

22  فیلِکس نے جو صحِیح طَور پر اِس طِریق سے واقِف تھا یہ کہہ کر مُقدّمہ کو مُلتوی کردِیا کہ جب پلٹن کا سَردار لُوسِیاس آئے گا تو مَیں تمُہارا مُقدّمہ فَیصل کرُوں گا۔

23  اور صُوبہ دار کو حُکم دِیا کہ اُس کو قَید تو رکھ مگر آرام سے رکھنا اور اِس کے دوستوں میں سے کِسی کو اِس کی خِدمت کرنے سے منع نہ کرنا۔

24  اور چند روز کے بعد فیلِکس اپنی بِیوی درُوسِلّہ کو جو یہُودی تھی ساتھ لے کر آیا اور پولُس کو بُلُوا کر اُس سے مسِیح یِسُوع کے دِین کی کَیفِیت سُنی۔

25  اور جب وہ راست بازی اور پر ہیز گاری اور آیندہ عدالت کا بیان کررہا تھا تو فیلِکس نے دہشت کھا کر جواب دِیا کہ اِس وقت توجا۔ فُرصت پاکر تُجھے پِھر بُلاؤں گا۔

26  اُسے پولُس سے کُچھ رُوپے ملِنے کی اُمِید بھی تھی اِس لِئے اُسے اَور بھی بُلا بُلا کر اُس کے ساتھ گُفتگُو کِیا کرتا تھا۔

27  لیکِن جب دو برس گُزر گئے تو پُرکِیُس فیستُس کی جگہ مُقرّر ہُؤا اور فیلِکس یہُودِیوں کو اپنا اِحسان مند کرنے کی غرض سے پولُس کو قَید ہی میں چھوڑ گیا۔

  اعمال 25

1  پَس فیستُس صُوبہ میں داخِل ہوکر تیِن روز کے بعد قَیصریہ سے یروشلِیم کو گیا۔

2  اور سَردار کاہِنوں اور یہُودِیوں کے رِئیسوں نے اُس کے ہاں پولُس کے خِلاف فریاد کی۔

3  اور اُس کی مُخالفت میں یہ رعایت چاہی کہ وہ اُسے یروشلِیم میں بُلا بھیجے اور گھات میں تھے کہ اُسے راہ میں مار ڈالیں۔

4  مگر فیستُس نے جواب دِیا کہ پولُس تو قَیصریہ میں قَید ہے اور مَیں آپ جلد وہاں جاؤں گا۔

5  پَس تُم میں سے جو اِختیّار والے ہیں وہ ساتھ چلیں اور اگر اِس شَخص میں کُچھ بیجا بات ہو تو اُس کی فریاد کریں۔

6  وہ اُن میں آٹھ دس دِن رہ کر قَیصریہ کو گیا اور دُوسرے دِن تختِ عدالت پر بَیٹھ کر پولُس کے لانے کا حُکم دِیا۔

7  جب وہ حاضِر ہؤا تو جو یہُودی یروشلِیم سے آئے تھے وہ اُس کے آس پاس کھڑے ہوکر اُس پر بہُتیرے سخت اِلزام لگانے لگے مگر اُن کو ثابِت نہ کرسکے۔

8  لیکِن پولُس نے یہ عُزر کِیا کہ مَیں نے نہ تو کُچھ یہُودِیوں کی شَرِیعَت کا گُناہ کِیا ہے نہ ہَیکل کا نہ قَیصریہ کا۔

9  مگر فیستُس نے یہُودِیوں کو اپنا اِحسان مند بنانے کی غرض سے پولُس کو جواب دِیا کیا تُجھے یروشلِیم جانا منظُور ہے کہ تیرا یہ مُقدّمہ وہاں میرے سامنے فیَصل ہو؟۔

10  پولُس نے کہا مَیں قَیصر کے تختِ عدالت کے سامنے کھڑا ہُوں۔ میرا مُقدّمہ یہِیں فَیصل ہونا چاہئے۔ یہُودِیوں کا مَیں نے کُچھ قُصُور نہِیں کِیا۔ چُنانچہ تُو بھی خُوب جانتا ہے۔

11  اگر بدکار ہُوں یا مَیں نے قتل کے لائِق کوئی کام کِیا ہے تُو مُجھے مرنے سے اِنکار نہِیں لیکِن جِن باتوں کا وہ مُجھ پر اِلزام لگاتے ہیں اگر اُن کی کُچھ اصل نہِیں تو اُن کی رعایت سے کوئی مُجھ کو اُن کے حوالہ نہِیں کر سکتا۔ مَیں قَیصر کے ہاں اِپیل کرتا ہُوں۔

12  پھِر فیستُس نے صلاح کاروں سے مصلحت کر کے جواب دِیا کہ تُونے قَیصر کے ہاں اِپیل کی ہے تو قَیصر ہی کے پاس جائے گا۔

13  اور کُچھ دِن گُزر نے کے بعد اگِرپّا بادشاہ اور برنِیکے نے قیصرِیہ میں آ کر فیستُس سے مُلاقات کی۔

14  اور اُن کے کُچھ عرصہ وہاں رہنے کے بعد فیستُس نے پولُس کے مُقدّمہ کا حال بادشاہ سے کہہ کر بیان کِیا کہ ایک شَخص کو فیلِکس قَید میں چھوڑ گیا ہے۔

15  جب میں یروشلِیم میں تھا تو سَردار کاہِنوں اور یہُودِیوں کے بُزُرگوں نے اُس کے خِلاف فریاد کی اور سزا کے حُکم کی دَرخواست کی۔

16  اُن کو میں نے جواب دِیا کہ رُومیوں کا یہ دستُور نہِیں کہ کِسی آدمِی کو رعایتہً سزا کے لِئے حوالہ کریں جب تک کہ مُدّعاعلَیہ کو اپنے مُدعیوں کے رُوبرُو ہوکر دعویٰ کے جواب دینے کا مَوقع نہ ملِے۔

17  پَس جب وہ یہاں جمع ہُوئے تو مَیں نے کُچھ دیر نہ کی بلکہ دُوسرے ہی دِن تختِ عدالت پر بَیٹھ کر اُس آدمِی کو لانے کا حُکم دِیا۔

18  مگر جب اُس کے مُدّعی کھڑے ہُوئے تو جِن بُرائیوں کا مُجھے گُمان تھا اُن میں سے اُنہوں نے کِسی کا اِلزام اُس پر نہ لگایا۔

19  بلکہ اپنے دِین اور کِسی شَخص یِسُوع کی بابت اُس سے بحث کرتے تھے جو مرگیا تھا اور پولُس اُس کو زِندہ بتاتا ہے۔

20  چُونکہ مَیں اِن باتوں کی تحقِیقات کی بابت اُلجھن میں تھا اِس لِئے اُس سے پُوچھا کیا تُو یروشلِیم میں جانے کو راضی ہے کہ وہاں اِن باتوں کا فَیصلہ ہو؟

21  مگر جب پولُس نے اِپیل کی کہ میرا مُقدّمہ شہنشاہ کی عدالت میں فَیصل ہوتو مَیں نے حُکم دِیا کہ جب تک اُسے قَیصر کے پاس نہ بھیجُوں وہ قَید رہے۔

22  اگِرپّا نے فیستُس سے کہا مَیں بھی اُس آدمِی کی سُننا چاہتا ہُوں۔ اُس نے کہا کہ تُوکل سُن لے گا۔

23  پَس دُوسرے دِن جب اگِرپّا اور برنِیکے بڑی شان و شوکت سے پلٹن کے سَرداروں اور شہر کے رِئیسوں کے ساتھ دیوانخانہ میں داخِل ہُوئے تو فیستُس کے حُکم سے پولُس حاضِر کِیا گیا۔

24  پھِر فیستُس نے کہا اَے اگِرپّا بادشاہ اور اَے سب حاضرِین تُم اِس شَخص کو دیکھتے ہو جِس کی بابت یہُودِیوں کی ساری گروہ نے یروشلِیم میں اور یہاں بھی چِلّا چِلّا کر مُجھ سے عرض کی کہ اِس کا آگے کو جِیتا رہنا مُناسِب نہِیں۔

25  لیکِن مُجھے معلُوم ہُؤا کہ اُس کے قتل کے لائِق کُچھ نہِیں کِیا اور جب اُس نے خُود شہنشاہ کے ہاں اِپیل کی تو مَیں نے اُس کو بھیجنے کی تجویِز کی۔

26  اُس کی نسِبت مُجھے کوئی ٹھِیک بات معلُوم نہِیں کہ سرکارِ عالی کو لِکھُوں۔ اِس واسطے مَیں نے اُس کو تُمہارے آگے اور خاص کر اَے اگِرپا بادشاہ تیرے حضُور حاضِر کیا ہے تاکہ تحقِیقات کے بعد لِکھنے کے قابِل کوئی بات نِکلے۔

27  کِیُونکہ قَیدی کے بھیجتے وقت اُن اِلزاموں کو جو اُس پر لگائے گئے ہوں ظاہِر نہ کرنا مُجھے خِلاف عقل معلُوم ہوتا ہے۔

  اعمال 26

1  اگِرپّا نے پولُس سے کہا تُجھے اپنے لِئے بولنے کی اِجازت ہے۔ پولُس ہاتھ بڑھا کر اپنا جواب یُوں پیش کرنے لگاکہ۔

2  اَے اگِرپّا بادشاہ جِتنی باتوں کی یہُودی مُجھ پر نالِش کرتے ہیں آج تیرے سامنے اُن کی جو ابدِ ہی کرنا اپنی خُوش نصِیبی جانتا ہُوں۔

3  خاص کر اِس لِئے کہ یہُودِیوں کی سب رسموں اور مسُلوں سے واقِف ہے۔ پَس مَیں مِنّت کرتا ہُوں کہ تحُمّل سے میری سُن لے۔

4  سب یہُودی جانتے ہیں کہ اپنی قَوم کے درمیان اور یروشلِیم میں شُرُوع جوانی سے میرا چال چلن کیَسا رہا ہے۔

5  چُونکہ وہ شُرُوع سے مُجھے جانتے ہیں اگر چا ہیں تو گواہ ہوسکتے ہیں کہ مَیں فرِیسی ہوکر اپنے دِین کے سب سے زیادہ پاِبنِدِ مزہب فِرقہ کی طرح زِندگی گزُارتا تھا۔

6  اور اَب اُس وعدہ کی اُمِید کے سبب سے مُجھ پر مُقدّمہ ہورہا ہے جو خُدا نے ہمارے باپ دادا سے کِیا تھا۔

7  اُسی وعدہ کے پُورا ہونے کی اُمِید پر ہمارے بارہ کے بارہ قبِیلے دِل و جان سے رات دِن عِبادت کِیا کرتے ہیں۔ اِسی اُمِید کے سبب سے اَے بادشاہ! یہُودی مُجھ نالِش کرتے ہیں۔

8  جب کہ خُدا مُردوں کو جِلاتا ہے تویہ بات تُمہارے نزدِیک کِیُوں غَیر مُعتبر سَمَجھی جاتے ہے؟۔

9  مَیں نے بھی سَمَجھا تھاکہ یِسُوع ناصری کے نام کی طرح طرح سے مُخالفت کرنا مُجھ پر فرض ہے۔

10  چُنانچہ مَیں نے یروشلِیم میں اَیسا ہی کِیا اور سَردار کاہِنوں کی طرف سے اِختیّار پاکر بہُت سے مُقدّسوں کو قَید میں ڈالا اور جب وہ قتل کِئے جاتے تھے تو مَیں بھی یہی راۓ دیتا تھا۔

11  اور ہر عِبادت خانہ میں اُنہِیں سزا دِلا دِلا کر زبردستی اُن سے کفُر کہلواتا تھا بلکہ اُن کی مُخالفت میں اَیسا دِیوانہ بناکہ غَیر شہروں میں بھی جا کر اُنہِیں ستاتا تھا۔

12  اِسی حال میں سَردار کاہِنوں سے اِختیّار اور پروانے لے کر دمشق کو جاتا تھا۔

13  تو اَے بادشاہ مَیں نے دوپہر کے وقت راہ میں یہ دیکھا کہ سُورج کے نُور سے زیادہ ایک نُور آسمان سے میرے اور میرے ہمسفروں کے گِردا گِرد آچمکا۔

14  جب ہم سب زمِین پر گِر پڑے تو مَیں نے عِبرانی زبان میں یہ آواز سُنی کہ اَے ساڈل اَے ساڈل! تُو مُجھے کِیُوں ستاتا ہے؟ پَینے کی آر پر لات مارنا تیرے لِئےمُشکِل ہے۔

15  مَیں نے کہا اَے خُداوند تُو کَون ہے؟ خُداوند نے فرمایا مَیں یِسُوع ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے۔

16  لیکِن اُٹھ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کِیُونکہ مَیں اِس لِئے تُجھ پر ظاہِر ہُؤا ہُوں کہ تُجھے اُن چِیزوں کا بھی خادِم اور گواہ مُقرّر کرُوں جِنکی گواہی کے لِئے تُو نے مُجھے دیکھا ہے اور اُن کا بھی جِنکی گواہی کے لِئے مَیں تُجھ پر ظاہِر ہُؤا کرُوں گا۔

17  تُجھے اِس اُمّت اور غَیر قَوموں سے بَچاتا رہُوں گا جِن کے پاس تُجھے اِس لِئے بھیجتا ہُوں۔

18  کہ تُو اُن کی آنکھیں کھول دے تاکہ اَندھیرے سے روشنی کی طرف اور شَیطان کے اِختیّار سے خُدا کی طرف رُجُوع لائیں اور مُجھ پر اِیمان لانے کے باعِث گُناہوں کی مُعافی اور مُقدّسوں میں شِریک ہوکر مِیراث پائیں۔

19  اِس لِئے اَے اگِرپّا بادشاہ! مَیں اُس آسمانی رویا کا نافرمان نہ ہُؤا۔

20  بلکہ پہلے دمشقیوں کو پِھر یروشلِیم اور سارے مُلک یہُودیہ کے باشِندوں کو اور غَیر قَوموں کو سَمَجھاتا رہا کہ تَوبہ کریں اور خُدا کی طرف رُجُوع لاکر تَوبہ کے مُوافِق کام کریں۔

21  اِنہی باتوں کے سبب سے یہُودِیوں نے مُجھے ہَیکل میں پکڑکر مار ڈالنے کی کوشِش کی۔

22  لیکِن خُدا کی مدد سے مَیں آج تک قائِم ہُوں اور چھوٹے بڑے کے سامنے گواہی دیتا ہُوں اور اُن باتوں کے سِوا کُچھ نہِیں کہتا جِنکی پشِیینگوئی نبِیوں اور مُوسٰی نے بھی کی ہے۔

23  کہ مسِیح کو دُکھ اُٹھانا ضرُور ہے اور سب سے پہلے وُہی مُردوں میں سے زِندہ ہوکر اِس اُمّْت کو اور غَیر قَوموں کو بھی نُور کا اِشتہار دے گا۔

24  جب وہ اِس طرح جوابد ہی کررہا تھ تو فیستُس نے بڑی آواز سے کہا اَے پولُس! تُو دیوانہ ہے۔ بہُت عِلم نے تُجھے دِیوانہ کر دِیا ہے۔

25  پولُس نے کہا اَے فیستُس بہادر! مَیں دِیوانہ نہِیں بلکہ سَچّائی اور ہوشیاری کی باتیں کہتا ہُوں۔

26  چُنانچہ بادشاہ جِس سے مَیں دِلیران کلام کرتا ہُوں یہ باتیں جانتا اور مُجھے یقِین ہے کہ اِن باتوں میں سے کوئی اُس سے چِھپی نہِیں کِیُونکہ یہ ماجرا کِہیں کونے میں نہِیں ہُؤا۔

27  اَے اگِرپّا بادشاہ کیا تُو نبِیوں کا یقِین کرتا ہے؟ مَیں جانتا ہُوں کہ تُو یقِین کرتا ہے۔

28  اگِرپّا نے پولُس سے کہا تُو تو تھوڑی ہی سی نصِیحت کر کے مُجھے مسِیحی کرلینا چاہتا ہے۔

29  پولُس نے کہا مَیں تُو خُدا سے چاہتا ہُوں کہ تھوڑی نصِیحت سے یا بہُت سے صِرف تُوہی نہِیں بلکہ جِتنے لوگ آج میری سُنتے ہیں میری مانِند ہو جائیں سِوا اِن زِنجیروں کے۔

30  تب بادشاہ اور حاکِم اور برِنیکے اور اُن کے ہمنشِین اُٹھ کھڑے ہُوئے۔

31  اور الگ جا کر ایک دوُسرے سے باتیں کرنے اور کہنے لگے کہ یہ آدمِی اَیسا تو کُچھ نہِیں کرتا جو قتل یا قَید کے لائِق ہو۔

32  اگِرپّا نے فیستُس سے کہا کہ اگر یہ آدمِی قَیصر کے ہاں اپِیل نہ کرتا تو چُھوٹ سکتا تھا۔

  اعمال 27

1  جب جہاز اطالیہ کو ہمارا جانا ٹھہر گیا تو اُنہوں نے پولُس اور بعض اَور قَیدیوں کو شہنشاہی پلٹن کے ایک صُوبہ دار یُولیُس نام کے حوالہ کِیا۔

2  اور ہم ادر مُتیُمّ کے ایک جہاز پر آسیہ کے کِنارے کی بندر گاہوں میں جانے کو تھا سوار ہوکر روانہ ہُوئے اور تھِّسلُِینکے کا ارِسترخُس مَکِدُنی ہمارے ساتھ تھا۔

3  دوُسرے دِن صَیدا میں جہاز ٹھہرا اور یُولیُس نے پولُس پر مِہربانی کر کے دوستوں کے پاس جانے کی اِجازت دی تاکہ اُس کی خاطِر داری ہو۔

4  وہاں سے ہم روانہ ہُوئے اور کُپُرس کی آڑ میں ہوکر چلے اِس لِئے کہ ہوا مُخالِف تھی۔

5  پِھر ہم کِلِکیہ اور پمفِیلیہ کے سَمَندَر سے گُزر کر لُوکیہ کے شہر مُورہ میں اُترے۔

6  وہاں صُوبہ دار کو اِسکندریہ کا ایک جہاز اِطالیہ جاتا ہُؤا مِلا۔ پَس ہم کو اُس میں بِٹھا دِیا۔

7  اور ہم بہُت دِنوں تک آہِستہ آہِستہ چل کر جب مُشکِل سے کَنِدُس کے سامنے پُہنچے تو اِس لِئے کہ ہوا ہم کو آگے بڑھنے نہ دیتی تھی سلمونے کے سامنے سے ہوکر کریتے کی آڑ میں چلے۔

8  اور بپُشکِل اُس کے کِنارے کِنارے چل کر حسِین بندر نام ایک مقام میں پہُنچے جِس سے لسَیَہ شہر نزدِیک تھا۔

9  جب بہُت عرصہ گُزر گیا اور جہاز کا سفر اِس لِئے خطرناک ہوگیا کہ روزہ کا دِن گُزر چُکا تھا تو پولُس نے اُنہِیں یہ کہہ کر نِصیحت کی۔

10  کہ اَے صاحِبو! مُجھے معلُوم ہوتا ہے کہ اِس سفر میں تکِیف اور بہُت نقُصان ہوگا۔ نہ صِرف مال اور جہاز کا بلکہ ہماری جانوں کا بھی۔

11  مگر صُوبہ دار نے نا خُدا اور جہاز کے مالِک کی باتوں پر پولُس کی باتوں سے زیادہ لحِاظ کِیا۔

12  اور چُونکہ وہ بندر جاڑوں میں رہنے کے لِئے اچھّا نہ تھا اِس لِئے اکثر لوگوں کی صلاح ٹھہری کہ وہاں سے روانہ ہوں اور اگر ہوسکے تو فِینِکس میں پہُنچ کر جاڑا کاٹیں۔ وہ کریتے کا ایک بندرہے جِس کا رُخ شِمال مشِرق اور جنُوب مشِرق کو ہے۔

13  جب کُچھ کُچھ دکِھّنا ہوا چلنے لگی تو اُنہوں نے یہ سَمَجھ کر کہ ہمارا مطلب حاصِل ہوگیا لنگر اُٹھایا اور کریتے کے کِنارے کے قرِیب قرِیب چلے۔

14  لیکِن تھوڑی دیر ایک بڑی طُوفانی ہوا جو یُورکلُون کہلاتی ہے کریتے پرسے جہاز پر آئی۔

15  اور جب جہاز ہوا کے قابُو میں آگیا اور اُس کا سامنا نہ کرسکا توہم نے لاچار ہوکر اُس کو بہنے دِیا۔

16  اور کَودہ نام ایک چھوٹے جزِیرہ کی آڑ میں بہُتے بہُتے ہم بڑی مُشِکل سے ڈونگی کو قابُو میں لائے۔

17  اور جب مَلّاح اُس کو اُوپر چڑھا چُکے تو جہاز کی مضبُوطی کی تدبِیریں کر کے اُس کو نِیچے سے باندھا اور سُوررِس کے چور بالُو میں دھس جانے کے ڈر سے جہاز کا ساز و سامان اُتار لِیا اور اُسی طرح بہُتے چلے گئے۔

18  مگر جب ہم نے آندھی سے بہُت ہچکولے کھائے تو دوُسرے دِن وہ جہاز کا مال پھینکنے لگے۔

19  اور تیِسرے دِن اُنہوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے جہاز کے آلات واسباب بھی پھینک دِئے۔

20  اور جب بہُت دِنوں تک نہ سُرج نظر آیا نہ تارے اور شِدّت کی آندھی چل رہی تھی تو آخر ہم کو بچنے کی اُمِید بِالکُل نہ رہی۔

21  اور جب بہُت فاقہ کرچُکے تو پولُس نے اُن کے بِیچ میں کھڑے ہوکر کہا اَے صاحِبو! لازم تھا کہ تُم میری بات مانکر کریتے سے روانہ نہ ہوتے اور یہ تکلِیف اور نُقصان نہ اُٹھاتے۔

22  مگر اَب میں تُم کو نصِیحت کرتا ہُوں کہ خاطِر جمع رکھّو کِیُونکہ تُم میں سے کِسی کی جان کا نُقصان نہ ہوگا مگر جہاز کا۔

23  کِیُونکہ خُدا جِس کا مَیں ہُوں اور جِس کی عِبادت بھی کرتا ہُوں اُس کے فِرشتہ نے اِسی رات کو میرے پاس آ کر۔

24  کہا اَے پولُس! نہ ڈر۔ ضرُور ہے کہ تُو قَیصر کے سامنے حاضِر ہو اور دیکھ جِتنے لوگ تیرے ساتھ جہاز میں سوار ہیں اُن سب کی خُدا نے تیری خاطِر جان بخشی کی۔

25  اِس لِئے اَے صاحِبو! خاطِر جمع رکھّو کِیُونکہ مَیں خُدا کا یقِین کرتا ہُوں کہ جَیسا مُجھ سے کہا گیا ہے وَیساہی ہوگا۔

26  لیکِن یہ ضرُور ہے کہ ہم کِسی ٹاپُو میں جاپڑیں۔

27  جب چَودھوِیں رات ہُوئی اور ہم بحِر اور یہ میں ٹکراتے پِھرتے تھے تو آدھی رات کے قرِیب مَلّاحوں نے اٹکل سے معلُوم کِیا کہ کِسی مُلک کے نزدِیک پہُنچ گئے۔

28  اور پانی کی تھاہ لے کر بِیس پرُسہ پایا اور تھوڑا آگے بڑھ کر اور پِھر تھاہ لے کر پندرہ پرُسہ پایا۔

29  اور اِس ڈر سے کہ مبادا چٹانوں پر جاپڑیں جہاز کے پِیچھے سے چار لنگر ڈالے اور صُبح ہونے کے لِئے دُعا کرتے رہے۔

30  اور جب مَلّاحوں نے چاہاکہ جہاز پر سے بھاگ جائیں اور اِس بہانہ سے کہ گلہی سے لنگر ڈالیں ڈونگی کو سُمندر میں اُتارا۔

31  تو پولُس نے صُونہ دار اور سپاہِیوں سے کہا کہ اگر یہ جہاز پر نہ رہیں گے تو تُم نہِیں بچ سکتے۔

32  اِس پر سپاہِیوں نے ڈونگی کی رسّیاں کاٹ کر اُسے چھوڑ دِیا۔

33  اور جب دِن نِکلنے کو ہُؤا تو پولُس نے سب کی مِنّت کی کہ کھانا کھالو اور کہا کہ تُم کو اِنتظار کرتے کرتے اور فاقہ کھینچتے آج چَودہ دِن ہوگئے اور تُم نے کُچھ نہِیں کھایا۔

34  اِس لِئے تُمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ کھانا کھالو کِیُونکہ اِس پر تُمہاری بِہتری مَوقُوف ہے اور تُم میں سے کِسی کے سرکا ایک بال بِیکانہ ہوگا۔

35  یہ کہہ کر اُس نے روٹی لی اور اُن سب کے سامنے خُدا کا شُکر کِیا اور توڑ کر کھانے لگا۔

36  پِھر اُن سب کی خاطِر جمع ہُوئی اور آپ بھی کھانا کھانے لگے۔

37  اور ہم سب مِل کر جہاز میں دوسَو چھہتّر آدمِی تھے۔

38  جب وہ کھا کر سیر ہُوئے تو گیہُوں کو سُمندر میں پھینک کر جہاز کو ہلکا کرنے لگے۔

39  جب دِن نِکل آیا تو اُنہوں نے اُس مُلک کو نہ پہچانا مگر ایک کھاڑی دیکھی جِس کا کِنارہ صاف تھا اور صلاح کہ اگر ہوسکے تو جہاز کو اُس پر چڑھالیں۔

40  پَس لنگر کھولکر سُمندر میں چھوڑ دِئے اور پتواروں کی بھی رسّیاں کھول دِیں اور اگلا پال ہُؤا کے رُخ پر چڑھا کر اُس کِنارے کی طرف چلے۔

41  لیکِن ایک اَیسی جگہ جا پڑے جِس کی دونوں طرف سُمندر کا زور تھا اور جہاز زمِین پر ٹِک گیا۔ پَس گلہی تو دھکا کھا کر پھنس گئی مگر دُنبالہ لہروں کے زور سے ٹُوٹنے لگا۔

42  اور سِپاہیوں کی یہ صلاح تھی کہ قَیدیوں کو مار ڈالیں کہ اَیسا نہ ہو کوئی تَیرکر بھاگ جائے۔

43  لیکِن صُوبہ دار نے پولُس کو بَچانے کی غرض سے اُن کو اِس اِرادہ سے باز رکھّا اور حُکم دِیا کہ جو تیَر سکتے ہیں پہلے کُود کر کِنارے پر چلے جائیں۔

44  اور باقی لوگ بعض تختوں پر اور بعض جہاز کی اَور چِیزوں کے سہارے سے چلے جائیں اور اِسی طرح سب کے سب خُشکی پر سَلامت پہُنچ گئے۔

  اعمال 28

1  جب ہم پہُنچ گئے تو جانا کہ اِس ٹاپُو کا نام مِلِتے ہے۔

2  اور اُن اجنبِیوں نے ہم پر خاص مہربانی کی کِیُونکہ مینہ کی جھڑی اور جاڑے کے سبب سے اُنہوں نے آگ جلاکر ہم سب کی خاطِر کی۔

3  جب پولُس نے لکڑیوں کا گٹھا جمع کر کے آگ میں ڈالا تو ایک سانپ گرمی پاکر نِکلا اور اُس کے ہاتھ پر لپٹ گیا۔

4  جِس وقت اُن اجنبِیوں نے وہ کِیڑا اُس کے ہاتھ سے لٹکا ہُؤا دیکھا تو ایک دوُسرے سے کہنے لگے کہ بیشک یہ آدمِی خُونی ہے۔ اگرچہ سُمندر سے بچ گیا تَو بھی عدل اُسے جِینے نہِیں دیتا۔

5  پَس اُس نے کِیڑے کو آگ میں جھٹک دِیا اور اُسے کُچھ ضررنہ پہُنچا۔

6  مگر وہ مُنتظِر تھے کہ اِس کا بَدَن سُوج جائے گا یایہ مرکر یکایک گِرپڑیگا لیکِن جب دیر تک اِنتظار کِیا اور دیکھا کہ اُس کو کُچھ ضرر نہ پہُنچا تو اَور خیال کر کے کہ یہ تو کوئی دیوتا ہے۔

7  وہاں سے قرِیب پُبلیُس نام اُس ٹاپو کے سَردار کی مِلک تھی اُس نے گھر لیجا کر تین دِن تک بڑی مہربانی سے ہماری مِہمانی کی۔

8  اور اَیسا ہُؤا کہ پُبلیُس کا باپ اور پیِچش کی وجہ سے بِیمار پڑا تھا۔ پولُس نے اُس کے پاس جا کر دُعا کی اور اُس پر ہاتھ رکھ کر شِفادی۔

9  جب اَیسا ہُؤا تو باقی لوگ جو اُس ٹاپُو میں بِیمار تھے آئے اور اچھّے کِئے گئے۔

10  اور اُنہوں نے ہماری بڑی عِزّت کی اور چلتے وقت جو کُچھ ہمیں درکا تھا جہاز پر رکھ دِیا۔

11  تِین مہِینے کے بعد ہم اِسکندریہ کے ایک جہاز پر روانہ ہُوئے جو جاڑے بھر اُس ٹاپُو میں رہا تھا اور جِس کا نِشان دیسُکُوری تھا۔

12  اور سُرَکُوسہ میں جہاز ٹھہرا کر تِین دِن رہے۔

13  اور وہاں سے پھیر کھا کر ریگیُم میں آئے ایک روز بعد دکھِّنا چلی تو دُوسرے دِن پُتیُلی میں آئے۔

14  وہاں ہم کو بھائِی مِلے اور اُن کی مِنّت سے ہم سات دِن اُن کے پاس رہے اور اِسی طرح رومہ تک گئے۔

15  وہاں سے بھائِی ہماری خَبر سُن کر اَپّیُس کے چوک اور تِین سرای تک ہمارے اِستقبال کو آئے اور پولُس نے اُنہِیں دیکھ کر خُدا کا شُکر کِیا اور اُس کی خاطِر جمع ہُوئی۔

16  جب ہم رومہ میں پہُنچے تو پولُس کو اِجازت ہُوئی کہ اکیلا اُس سِپاہی کے ساتھ رہے جو اُس پر پہرا دیتا تھا۔

17  تِین روز کے بعد اَیسا ہُؤا کہ اُس نے یہُودِیوں کے رئِسیوں کو بُلوایا اور جب جمع ہوگئے تو اُن سے کہا اَے بھائِیو! ہر چند مَیں نے اُمّت کے اور باپ دادا کی رسموں کے خِلاف کُچھ نہِیں کِیا تُو بھی یروشلِیم سے قَیدی ہوکر رُومیوں کے ہاتھ حوالہ کِیا گیا۔

18  اُنہوں نے میری تحقِیقات کر کے مُجھے چھوڑ دینا چاہا کِیُونکہ میرے قتل کا کوئی سبب نہ تھا۔

19  مگر جب یہُودِیوں نے مُخالفت کی تو مَیں نے لاچار ہوکر قیصر کے ہاں اِپیل کی مگر اِس واسطے نہِیں کہ اپنی قَوم پر مُجھے کُچھ اِلزام لگانا تھا۔

20  پَس اِس لِئے مَیں نے تُمہیں بُلایا ہے کہ تُم سے مِلُو اور گُفتگُو کرُوں کِیُونکہ اِسرائیل کی اُمِید کے سبب سے مَیں اِس زنجِیر سے جکڑا ہُؤا ہُوں۔

21  اُنہوں نے اُس سے کہا نہ ہمارے پاس یہُودیہ سے تیرے بارے میں خط آئے نہ بھائِیوں میں سے کِسی نے آ کر تیری کُچھ خَبر دی نہ بُرائی بیان کی۔

22  مگر ہم مُناسب جانتے ہیں کہ تُجھ سے سُنیں کہ تیرے خیالات کیا ہیں کِیُونکہ اِس فِرقہ کی بابت ہم کو معلُوم ہے کہ ہر جگہ اِس کے خِلاف کہتے ہیں۔

23 اور وہ اُس سے ایک دِن ٹھہرا کر کثرت سے اُس کے ہاں جمع ہُوئے اور وہ خُدا کی بادشاہی کی گواہی دے دے کر اور مُوسٰی کی توریت اور نبِیوں کے صحِیفوں سے یِسُوع کی بابت سَمَجھا سَمَجھا کر صُبح سے شام تک اُن سے بیان کرتا رہا۔

24  اور بعض نے اُس کی باتوں کو مان لِیا اور بعض نے مانا۔

25  جب آپس میں مُتفِق نہ ہُوئے تو پولُس کے اِس ایک بات کے کہنے پر رُخصت ہُوئے کہ رُوحُ القُدس نے یسعیاہ کی معرفت تُمہارے باپ دادا سے خُوب کہا کہ۔

26  اِس اُمّت کے پاس جا کر کہہ کہ تُم کانوں سے سُنو گے اور ہرگِز نہ سَمَجھو گے اور آنکھوں سے دیکھو گے اور ہرگِز معلُوم نہ کرو گے۔

27  کِیُونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھاگئی ہے اور وہ کانوں سے اُونچا سُنتے ہیں اور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں کہِیں اَیسا نہ ہوکہ آنکھوں سے معلُوم کریں اور کانوں سے سُنیں اور دِل سے سَمَجھیں اور رُجُوع لائیں اور مَیں اُنہِیں شِفا بخشُوں۔

28  پَس تُم کو معلُوم ہوکہ خُدا کی اِس نِجات کا پَیغام غَیر قَوموں کے پاس بھیجا گیا ہے اور وہ اُسے سُن بھی لیں گی۔

29  [جب اُس نے کہا تو یہُودی آپس میں بہُت بحث کرتے چلے گئے].

30  اور وہ پُورے دو برس اپنے کرایہ کے گھر میں رہا۔

31  اور جو اُس کے پاس آتے تھے۔ اُن سب سے مِلتا رہا اور کمال دِلیری سے بغَیر روک ٹوک کے خُدا کی بادشاہی کی منادی کرتا اور خُدا یِسُوع مسِیح کی باتیں سِکھاتا رہا۔