انجيل مقدس

باب  1  2  3  4  5  6  7  8  9  10  11  12  13  14  

  سموئیل 1 1

1  افرؔائیم کے کوہستانی ملک میں رؔاما تِیم صوفِیم کا ایک شخص تھا جِسکا نام اؔلقانہ تھا۔ وہ افرائیمی تھا اور یرؔدھام بِن الؔہیو بن توؔ حوبن صُؔوف کا بیٹا تھا ۔

2  اُسکے دو بیویاں تھیں ۔ ایک کا نام حؔنہ تھا اور دوُسری کا فِؔنہ ّ اور فِؔننّہ کے اَولاد ہوئی پر حؔنہ ّ بے اَولاد تھی ۔

3  یہ شخص ہر سال اپنے شہر سے سَؔیلا میں ربُّ الافواج کے حُضور سِجدہ کرنے اور قُربانی گُذراننے کو جاتا تھا اور عؔیلی کے دونوں بیٹے حُفنؔی اور فینحاؔس جو خُدود کے کاہن تھے وہیں رہتے تھے۔

4  اور جس دِن ذبیحہ گُذرانتا وہ اپنی بِیوی فنِؔنہّ کو اور اُسکے سب بیٹے بیٹیوں کو حِصّے دیتا تھا ۔

5  پر حؔنہ ّ کو دُونا حِصّہ دیا کرتا تھا اِسلئے کہ وہ حؔنہ ّ کو چاہتا تھا لیکن خُداوند نے اُسکا رَحِم بند کر رکھاّ تھا ۔

6  اور اُسکی سَوت اُسے کُڑھانے کے لئے بے طرح چھیڑتی تھی کیونکہ خُداوند نے اُسکا رَحِم بند کر رکھا تھا ۔

7  اور چونکہ وہ سال بسال اَیسا ہی کرتا تھا جب وہ خُداوند کے گھر جاتی ۔ اِسلئے فِنؔنہّ اُسے چھیڑتی تھی چُنانچہ وہ روتی اور کھانا نہ کھاتی تھی۔

8  سو اُسکے خاوند اؔلقانہ نے اُس سے کہا اَے حؔنہّ تُو کیوں روتی ہے اور کیون نہیں کھاتی اور تیرا دِل کیوں آزُردہ ہے؟ کیا میَں تیرے لئے دس بیٹوں سے بڑھ کر نہیں ؟

9  اور جب وہ سَؔیلامیں کھا پی چُکے تو حؔنہّ اُٹھی۔ اُس وقت عؔیلی کاہن خُداوند کی ہیکل کی چَوکھٹ کے پاس کُرسی پر بَیٹھا ہُؤا تھا۔

10  اور وہ نہایت دِلگیر تھی۔ سو وہ خُدااوند سے دُعا کرنے اور زار زار رونے لگی ۔

11  اور اُس نے منّت مانی اور کہا اَے ربُّ الافواج ! اگر تُو اپنی لوَنڈی کی مُصیبت پر نظر کرے اور مجھےُ یاد فرمائے اور اپنی لوَنڈی کو فراموش نہ کرے اور اپنی لوَنڈی کو فرزند نرِینہ بخشے تو مَیں اُسے زندگی بھر کے لئے خُداوند کو نذر کر دُونگی اور اُسترہ اُسکے سر پر کبھی نہ پھرِ یگا۔

12  اور جب وہ خُداوند کے حضور دُعا کر رہی تھی تو عؔیلی اُسکے مُنہ کو غور سے دیکھ رہا تھا۔

13  اور حؔنہّ دُعا کر رہی تھی تو دِل میں کہہ رہی تھ۔ فقط اُسکے ہونٹ ہِلتے تھے پر اُسکی آواز نہیں سُنائی دیتی تھی پس عؔیلی کو گُمان ہُوا کہ وہ نشہ میں ہے۔

14  سو عؔیلی نے اُس سے کہا کہ تو کب تک نشہ میں رہیگی؟ اپنا نشہ اُتار ۔

15  حؔنہّ نے جواب دِیا نہیں اَے میرے مالکِ میَں غمگین عورت ہُوں ۔ میَں نے نہ تو مَے نہ کوئی نشہ پیا پر خُداوند کے آگے اپنا دِل اُنڈیلا ہے۔

16  تُو اپنی لوَ نڈی کو خبیث عَورت نہ سمجھ ۔ میَں تو اپنی فِکرو ں اور دُکھوں کے ہُجوم کے باعِث اب تک بولتی رہی۔

17  تب عؔیلی نے جواب دیا تُو سلامت جا اور اِؔسرائیل کا خُدا تیری مرُاد جو تُو نے اُس سے مانگی ہے پُوری کرے۔

18  اُس نے کہا تیری خادِمہ پر تیرے کرم کی نظر ہو۔ تب وہ عَورت چلی گئی اور کھانا کھایا اور پھر اُسکا چہرہ اُداس نہ رہا۔

19  اور صُبح کو وہ سویرے اُٹھے اور خُداوند کے آگے سِجدہ کیاِ اور رؔامہ کو اپنے گھر لوَٹ گئے اور اؔلقانہ نے اپنی بِیوی حؔنہّ سے مباشرت کی اور خُداوند نے اُسے یاد کیا۔

20  اور اَیسا ہوا کہ وقت پر حؔنہّ حامِلہ ہُوئی اور اُسکے بیٹا ہؤا اور اُس نے اُسکا نام سموئیل رکھا کونکہ وہ کہنے لگی میں نے اُسے خُداوند سے مانگ کر پایا ہے۔

21  اور وہ شخص الؔقانہ اپنے سارے گھرانے سمیت خُداوند کے حُضُور سالنہ قُربانی چڑھانے اور پانی منَت پوری کرنے کو گیا۔

22  لیکن حؔنہّ نہ گئی کیونکہ اُس نے اپنے خُاوند سے کہاجب تک لڑکے کا دودھ چُھڑیا نہ جائے میں یہیں رہونگی اور تب اُسے لیکر جاؤنگی تاکہ وہ خُداوند کے سامنے حاضِر ہو اور پھر ہمیشہ وہیں رہے۔

23 اور اُسکے خاوِند الؔقانہ نے اُس سے کہا جو تجھے اچھا لگے سو کر ۔ جب تک تو اُسکا دودھ نہ چُھڑائے ٹھہری رہ۔ فقط اِتنا ہو کہ خُداوند اپنے سخن کو برقرار رکھے۔ سو وہ عَورت ٹھہری رہی اور اپنے بیٹے کو دُودھ چُھڑانے کے وقت تک پلاتی رہی ۔

24  اور جب اُس نے اُسکا دودھ چُھڑایا تو اُسے اپنے ساتھ لیا اور تین بچھڑے اور ایک ایفہ آٹا ا ور مَے کی ایک مشک اپنے ساتھ لے گئی اور اُس لڑکے کو سَؔیلا میں خُداوند کے گھر لائی اور وہ لڑکا بہت ہی چھوٹا تھا۔

25  اور اُنہوں نے بچھڑے کو ذبح کیا اور لڑکے کو عؔیلی کے پاس لائے۔

26  اور وہ کہنے لگی اَے میرے مالک تیری جان کی قسم! اَے میرے مالک میَں وُہی عَورت ہُوں جس نے تیرے پاس یہیں کھڑی ہو کر خُداوند سے دُعا کی تھی ۔

27  میَں نے اِس لڑکے کے لئے دُعا کی تھی اور خُداوند نے میری مرُاد جو میَں نے اُس سے مانگی پُوری کی۔

28  اِسی لئے میَں نے بھی اِسے خُداوند کو دے دِیا۔ یہ اپنی زندگی گھر کے لئے خُداوند کو دے دیا گیا ہے تب اُس نے وہاں خُداوند کے آگے سجدہ کیا۔

  سموئیل 1 2

1  اور حؔنہّ نے دُعا کی اور کہا کہ میرا دِل خُداوند میں مگن ہے ۔ میرا سینگ خُداوند کے طُفیل سے اُونچا ہُؤا ۔ میرا منُہ میرے دُشمنوں پر کھل گیا ہے کیونکہ میَں تیری نجات سے خُوش ہُوں۔

2  خُداوند کی مانِند کو ئی قُدُّوس نہیں کیونکہ تیرے سِوا اَور کوئی ہے ہی نہیں اور نہ کوئی چٹان ہے جو ہمارے خُدا کی مانِند ہو۔

3  اِس قدر غُرور سے اَور باتیں نہ کرو اور بڑا بول تُمہارے مُنہ سے نہ نِکلے کیونکہ خُداوند خُدایِ عِلیم ہے اور اعمال کا تولنے والا۔

4  زور آواروں کی کمانیں ٹُوٹ گئِیں اور جو لڑکھڑانے تھے وہ قُوّت سے کمر بستہ ہُوئے۔

5  وہ جو آسودہ تھے روٹی کی خاطرِ مزدوُر بنے اور جو بھُوکے تھے اَیسے نہ رہے بلکہ جو بانجھ تھی اُسکے سات ہُوئے اور جِسکے پاس بہت بچےّ ہیں وہ گُھلتی جاتی ہے ۔

6  خُداوند مارتا ہے اور جِلاتا ہے ۔ وُہی قبر میں اُتارتا اور اُس سے نِکالتا ہے ۔

7  خُداوند مِسکین کر دیتا اور دَولتمند بناتا ہے ۔ وُہی پست کرتا اور سرفرازبھی کرتا ہے۔

8  وہ غریب کو خاک پر سے اُٹھاتا اور کنگال کو گُھورے میں سے نِکال کھڑا کرتا ہے تا کہ اِنکو شاہزادوں کے ساتھ بٹھائےاور جلال کے تخت کے وارِث بنائے کیونکہ زمین کے سُتون خُداوند کے ہیں ۔ اُس نے دُنیا کو اُن ہی پر قائِم کیا ہے ۔

9  وہ اپنے مُقدسوں کے پاؤں کو سنبھالنے رہیگا پر شرِیر اندھیرے میں خاموش کئے جائینگے کیونکہ قُوّت ہی سے کوئی فتح نہیں پائیگا ۔

10  جو خُداوند سے جھگڑتے ہیں وہ ٹکڑے ٹکڑے کر دِئے جائینگے ۔ وہ اُنکے خِلاف آسمان میں گرجیگا۔ خُداوند زمین کے کنگاروں کا اِنصاف کریگا ۔ وہ اپنے بادشاہ کو زور بخشیگا اور اپنے ممُسوح کے سینگ کو بلند کریگا۔

11  تب الؔقانہ رؔامہ کو اپنے گھر چلا گیا اور عؔیلی کاہِن کے سامنے وہ لڑکا خُداوند کی خِدمت کرنے لگا۔

12  اور عؔیلی کے بیٹے بہت شریر تھے ۔ اُنہوں نے خُداوند کو نہ پہچانا۔

13  اور کاہِنوں کا دستُور لوگوں کے ساتھ یہ تھا کہ جب کوئی شخص قُربانی چڑھاتا تھا تو کاہِن کا نوکر گوشت اُبالنے کے وقت ایک سِہ شاخہ کانٹا اپنے ہاتھ میں لئِے ہُوئے آتاتھا ۔

14  اور اُسکو کڑاہ یادیگچے یا ہنڈے یا ہانڈی میں ڈالتا اور جِتنا گوشت اُس کانٹے میں لگ جاتا اُسے کاہِن آپ لیتا تھا ۔ یُوں ہی وہ سَؔیلامیں سب اِسرائیلوں سے کیا کرتے تھے جو وہاں تے تھے ۔

15  بلکہ چربی جلانے سے پہلے کاہِن کا نوکر کر موَجود ہوتا اور اُس شخص سے جو قُربانی چڑھاتا یہ کہنے لگتا تھا کہ کاہِن کے لئِے کباب کے واسطے گوشت دے کیونکہ وہ تجھُ سے اُبلا ہؤا گوشت نہیں بلکہ کچاّ لیگا۔

16  اور اگر وہ شخص یہ کہتا کہ ابھی وہ چربی کو ضرُور جلائینگے تب جِتنا تیرا جی چاہے لے لیتا تو وہ اُسے جواب دیتا نہیں تو مجھےُ ابھی دے نہیں تو میَں چھین کر لے جاؤنگا۔

17  سو اُن جوانوں کا گُنا خُداوند کے حُضور بہت بڑا تھا کیونکہ لوگ خُداوند کی قُربانی گِھن کرنے لگے تھے ۔

18  پر سؔموئیل جو لڑکا تھا کنان کا اُفود پہنے ہُوئے خُداوند کے حُضُور خِدمت کرتا تھا ۔

19  اور اُسکی ماں اُسکے لئِے ایک چھوٹا سا جُبہّ بنا کر سال بسال لاتی جب وہ اپنے خاوند کےساتھ سالانہ قُربانی چڑھانے آتی تھی۔

20  اور عؔیلی نے الؔقانہ اور اُسکی بِیوی کو دُعا دی اور کہا خُداند تُجھ کو اِس عَورت سے اُس قرض کے عِوض میں جو خُداوند کو دِیا گیا نسل دے۔ پھر وہ اپنے گھر گئے۔

21  اور خُداوند نے حؔنہّ پر نظر کی اور وہ حاملہ ہوُئی اور اُسکے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہُؤئیں اور وہ لڑکا سؔموئیل خُداوند کے حُضور بڑھتا گیا۔

22  اور عیلی بہت بُڈھا ہو گیا تھا اور اُس نے سب کچھُ سُنا کہ اُسکے بیٹے سارے اِؔسرائیل سے کیا کیا کرتے ہیں اور اُن عورتوں سے جو خَیمئہ اجتماع کے دروازہ پر خِدمت کرتی تھیں ہم آغوشی کرتے ہیں ۔

23  اور اُس نے اُن سے کہا تُم اَیسا کیوں کرتے ہو کیونکہ میَں تُمہاری بدذاتیاں تمام قَوم سے سُنتا ہوُں ؟ ۔

24  نہیں میرے بیٹو! یہ اچّھی بات نہیں جو مَیں سُنتا ہُوں۔ تُم خُداوند کے لوگوں سے نافرمانی کراتے ہو۔

25  اگر ایک آدمی دُوسرے کا گناہ کرے تو خُدا اُسکا انصاف کریگا؟ باوُجوُد اِسکے اُنہوں نے اپنے باپ کا کہا نہ مانا کیونکہ خُداوند اُنکو مار ڈالنا چاہتا تھا۔

26  اور وہ لڑکا سموئیل بڑھتا گیا اور خُداوند اور اِنسان دونوں کا مقُبول تھا۔

27  تب ایک مردِ خُدا عیلی کے پاس آیا اور اُس سے کہنے لگا خُداوند یُوں فرماتا ہے کیا میَں تیرے آبائی خاندان پر جب وہ مصرِ میں فرعؔون کے خاندان کی غُلامی میں تھا ظاہر نہیں ہُؤا ۔

28  اور کیا میَں نے اُسے بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے چُن نہ لیا تا کہ وہ میرا کاہن ہو اور میرے مذبح کے پاس جا کر بُخور جلائے اور میرے حُضور اُفود پہنے؟اور کیا میَں ن سب قُربانیا جو بنی اِسرائیل آگ سے گُذرانتے ہیں تیرے باپ کو نہ دیں؟ ۔

29  پس تُم کویں میرے اُس ذبیحہ اور ہدیہ کو جِنکا حُکم میَں نے اپنے مسکن میں دِیا لات مارتے ہو اور کیوں تُو اپنے بیٹوں کی مُجھ سے زیداہ عِزت کرتا ہے تا کہ تُم میری قَوم اِسؔرائیل کے اچھےّ اچھےّ ہدیوں کو کھا کر موٹے بنو؟۔

30  اِسلئِے خُداوند اؔسرائیل کا خُدا فرماتا ہے کہ میَں نے تو کہا تھا کہ تیرا گھرانہ اور تیرے باپ کا گھرانا ہمیشہ میرے حُضور چلیگا پر اب خُداوند فرماتا ہے کہ یہ بات مُجھ سے دُور ہو کیونکہ وہ جو میری عزّت کرتے ہیں میَں اُنکی عزِ ّت کرُونگا پر وہ جو میری تحقیر کرتے ہیں بے قدر ہونگے۔

31  دیکھ وہ دِن آتے ہیں کہ میَں تیرا بازُو اور تیرے باپ کے گھرانے کا بازو کاٹ ڈالوُنگا کہ تیرے گھر میں کوئی بُڈھّاہونے نہ پائیگا۔

32  اور تُو میرے مسکن کی مُصِیبت دیکھیگا باوجود اُس ساری دَولت کے جو خُدا اِؔسرائیل کو دیکگا اور تیرے گھر میں کبھی کوئی بُڈھا ہونے نہ پائیگا۔

33  اور تیرے جِس آدمی کو میَں اپنے مذبح سے کاٹ نہیں ڈالوُنگا وہ تیری آنکھوں کو گھُلانے اور تیرے دِل کو دُکھ دینے کے لئِے رہیگا اور تیرے گھر کی سب بڑھتی اپنی بھری جوانی میں مرمیٹگی ۔

34  اور جو کچھُ تیرے دونوں بیٹوں حُفنؔی اور فِینؔحاس پر نازِل ہوگا وُہی تیرے لئِے نِشان ٹھہریگا۔ وہ دونوں ایک ہی دِن مرجائینگے۔

35  اور میَں اپنے لئِے ایک وفادار کاہن برپا کروُنگا جو سب کچھُ میری مرضی اور منشا کے مطُابق کریگا اور میَں اُسکے لئِے ایک پایدار گھر بناؤنگا اور وہ ہمیشہ میرے ممُسوح کے آگے آگے چلیگا۔

36  اور اَیسا ہوگا کہ ہر ایک شخص جو تیرے گھر میں بچ رہیگا ایک ٹُکڑے چاندی اور روٹی کے ایک گرِدے کے لئِے اُسکے سامنے آکر سِجدہ کریگا اور کہیگا کہ کہانت کا کوئی کام مجھےُ دِیجئے تا کہ میَں رو ٹی کا نوالہ کھا سکُوں۔

  سموئیل 1 3

1  اور لڑکا سموئیل عیلی کے سامنے خُداوند کی خِدمت کرتا تھا اور اُن دِنوں خُداوند کا کلام گران قدر تھا ۔ کوئی رویا برملا نہ ہوتی تھی۔

2  اور اُس وقت اِیسا ہُؤا کہ جب عیلی اپنی جگہ لیٹا تھا۔اُسکی آنکھیں دُھندلانے لگی تھیِں۔ اور وُہ کچھُ دیکھ نہیں سکتا تھا)۔

3  اور خُدا کا چرغ اب تک بُجھا نہیں تھا اور سموئیل خُداوند کی ہَیکل میں جہاں خُدا کا صندوق تھا لیٹا ہُؤا تھا۔

4  تو خُداوند نے سموئیل کو پُکارا ۔ اُس نے کہا میَں حاضر ہوُں ۔

5  اور وہ دَوڑ کر عیلی کے پاس گیا اور کہا تُو نے مجھےُ پُکارا سو میَں حا ضرِ ہوں ۔ اُس نے کہا میں نے نہیں پُکارا ۔ پھر لیٹ جا ۔ سو وہ جا کر لیٹ گیا۔

6  اور خُداوند نے پھر ُپکارا سموئیل سموئیل اُٹھ کر عیلی کے پاس گا اور کہا تُو نے مجھےُ پکارا سو میِں حاضرِ ہوُں۔ اُس نے کہا اِے میرے بیٹے میں نے نہیں پُکارا ۔ پھر لیٹ جا۔

7  پاور سموئیل نے ہنوز خُداوند کو نہیں پہنچانا تھا اور نہ خُداوند کا کلام اُس پر ظاہر ہُؤا تھا ۔

8  پھر خُداوند نے تیسری دفعہ سموئیل کو پُکارا اور وہ اُٹھ کر عؔیلی کے پاس گیا اور کہا تُو نے مجھےُ پکارا سو میَں حاضرِ ہُوں ۔ سو عؔیلی جان گیا کہ خُداوند گیا کہ خُداوند نے اُس لڑکے کو پُکارا ۔

9  اِسلئِے عؔیلی نے سمؔوئیل سے کہا جا لیٹ رہ اور اگر وہ تجھُے پکارے تو تُو کہنا اَے خُداوند فرما کیونکہ تیرا بندہ سُنتا ہے ۔سو سؔموئیل جا کر اپنی جگہ پر لیٹ گیا۔

10  تب خُداوند کھڑا ہُؤا اور پہلے کی طرح پُکارا سموئؔیل ! سموئؔیل ! سموئؔیل نے کہا فرما کیوننکہ تیرا بندہ سُنتا ہے ۔

11  خُداوند نے سموئؔیل سے کہا دیکھ میَں اِؔسرائیل میں اَیسا کام کرنے پر ہُوں جِس سے ہر سُننے والے کے کان بھناّ جائینگے۔

12  اُس دِن عیلؔی پر سب کچھُ جو میَں نے اُسکے گھرانے کے حق میں کہا ہے شرُوع سے آخر تک پُورا کرُونگا ۔

13  کیونکہ میَں اُسے بتا چُکا ہوں کہ میَں اُس بدکاری کے سبب سے جسے وہ جانتا ہے ہمیشہ کے لئِے اُسکے گھر کا فَیصلہ کرُونگا کیونکہ اُسکے بیٹوں نے اپنے اُوپر لعنت بُلائی اور اُس نے اُنکو نہ روکا۔

14  اِسی لئِے عیلؔی کے گھرانے کی بابت میَں نے قسم کھائی کہ عؔیلی کے گھرانے کی بدکاری نہ تو کبھی کسی ذبیِحہ سے صاف ہوگی نہ ہدیہ سے ۔

15  اور سؔموئیل صُبح تک لیٹا رہا ۔تب اُس نے خُداوند کے گھر کے دروازے کھولے اور سؔموئیل عیلؔی پر رویاظاہر کرنے سے ڈرا۔

16  تب عؔیلی نے سمؔوئیل کو بُلا کر کہا اَے میرے بیٹے سموئؔیل ! اُس نے کہا میَں حاضرِ ہُوں ۔

17  تب اُس نے پُوچھا وہ کیا بات ہے جو خُداوند نے تجھُ سے کہی ہے؟ میَں تیری منتِ کرتا ہُوں اُسے مجھُ سے پوشِیدہ نہ رکھ ۔ اگر توُ کچھ بھی اُن باتوں میں سے جو اُس نے تجھ سے کہی ہیں چھِپائے تو خُدا تجھُ سے اَیسا ہی کرے بلکہ اُس سے بھی زِیادہ۔

18  تب سؔموئیل نے اُسکورتّی رتی حال بتایا اور اُس سے کچھُ نہ چھِپایا ۔اُس نے کہا وہ خُداوند ہے جو وہ بھلا جانے سو کرے۔

19  اور سؔموئیل بڑا ہوتا گیا اور خُداوند اُس کے ساتھ تھا اور اپس نے اُسکی باتوں میں سے کسی کو مٹیّ میں مِلنے نہ دیا ۔

20  اور سب بنی اِسرائیل نے داؔن سے بیر ؔ سبع تک جان لِیا کہ سؔموئیل خُداوند کا نبی مقرر ہُؤا ۔

21  اور خُداوند سَؔیلا میں پھرِ ظاہر ہُؤا کیونکہ خُداوند نے اپنے آپ کو سَؔیلا میں سؔموئیل پر اپنے کلام کے ذریعہ سے ظاہر کیاِ۔

  سموئیل 1 4

1  اور سمؔوئیل کی بات سب اِسرائیلیوں کے پاس پہنچیاور اِسرائیلی فِلستیوں سے لڑنے کو نِکلے اور ابنؔ عزررکے آس پاس ڈیرے لگائے اور فِلستیوں نے اِفیقؔ میں خَیمے کھڑے کِئے ۔

2  اور فِلستیوں نے اِسرؔائیل کے مُقابلہ کے لِئے صف آرائی کی اور جب وہ باہم لڑنے لگے تو اِسرائیلیوں نے فِلستیوں سے شکست کھائی اور اُنہوں نے اُنکے لشکر میں سے جو میَدان میں تھا قرِیباً چار ہزار آدمی قتل کِئے ۔

3  اور جب وہ لوگ لشکر گاہ میں پھر آئے تو اِؔسرائیل کے بُزرگوں نے کہا کہ آج خُداوند نے ہم کو فِلستیوں کے سامنے کیوں شکست دی؟ آؤ ہم خُداوند کے عہد کا صندوق سَؔیلا سے اپنے پاس لے آئیں تا کہ وہ ہمارے درمیان آکر ہم کو ہمارے دُشمنوں سے بچائے۔

4  سو اُنہوں نے سَؔیلامیں لوگ بھیجے اور دو کرُوبیوں کے اُوپر بیٹنے والے ربُّ الافوج کے عہد کے صنُدوق کو وہاں سے لے آئے اور عؔیلی کے دونوں بیٹے خؔفنی اور فینحاؔس خُدا کے عہد کے صندوق کے ساتھ وہاں حاضرِ تھے۔

5  اور جب خُداوند کے عہد کا صنُدوق لشکر گاہ میں آ پہنچا تو سب اِسرائیلی ایسے زور سے للکارنے لگے کہ زمین گوُنج اُٹھی۔

6  فِلستیوں نے جو للکار نے کی آواز سُنی تو وہ کہنے لگے کہ خُدا لشکر گاہ میں آیا ہے ۔

7  سو فِلستی ڈر گئے کیونکہ وہ کہنے لگے کہ خُدا لشکر گاہ میں آیا ہے اُنہوں نے کہا کہ ہم پر وا وِیلا ہے اسلئِے کہ اِس سے پہلے اَیسا نہیں ہُؤا۔

8  ہم پر وا وَیلا ہے ! ایسے زبردست دیوتاؤں کے ہاتھ سے ہم کو کَون بچائیگا ؟ یہ وہی دیوتا ہیں جنہوں نے مصرِیوں کو بیابان میں ہر قوم کی بلا سے مارا۔

9  اَے فلِستیوں! تُم مضبوُط ہو اور فردانگی کرو تاکہ تُم عبرانیوں کے غُلام نہ بنو جیسے وہ تمہارے بنے بلکہ مردانگی کرو اور لڑو۔

10  اور فلِستی لڑے اور بنی اِسرائیل نے شِکست کھائی اور ہر ایک اپنے ڈیرے کو بھاگا اور وہاں نِہایت بڑی خوُنریزی ہوئی کیونکہ تِیس ہزار اِسرائیلی پیادے وہاں کھیت آئے۔

11  اور خُدا کا صندوق چھِن گیا اور عؔیلی کے دونوں بیٹے حفنؔی اور فینحاؔس مارے گئے ۔

12  اور بینؔمین کا ایک آدمی لشکر میں سے دَوڑ کر اپنے کپڑے پھاڑے اور سر پر خاک ڈالے ہُوئے اُسی روز سَیؔلا میں پہنچا۔ اور وہ پُنچا تو عیؔلی رہ کے کنارے کُرسی پر بیٹھا انتیظار کر رہا تھا کیونکہ اُسکا دل خُدا کے صندوق کے لئِے کانپ رہاتھا ۔

13  اور جب اُس شخص نے شہر میں آکر ماجرہ سُنایا تو سارا شہر چلاّ اُٹھا ۔

14  اور عیلؔی نے چلاّنے کی آواز سُنکر کہا اِس ہُلڑ کی آواز کے کیا معنی ہیں ؟ اور اُس آدمی نے جلدی کی اور آکر عؔیلی کو حال سُنایا ۔

15  اور عیؔلی اٹھانوے برس کا تھا اور اُسکی آنکھیں رہ گئی اور اُسے کچھ نہیں سُوجھتا تھا۔

16  سو اُس شخص نے عیلؔی سے کہا کہ میَں فوج میں سے آتا ہوں اور میں آج ہی فوج کے بیچ سے بھگا ہُوں۔ اُس نے کہا اَے میرے بیٹے کیا حال رہا؟۔

17  اُس خبر لانے والے نے جواب دیا اِسرائیلی فلِستیوں کے آگے سے بھاگے اور لوگوں میں بھی بڑی خُونریزی ہُوئی اور تیرے دونوں بیٹے حُفنؔی اور فؔینحاس بھی مر گئے اور خُدا کا صندوق چھن گیا۔

18  جب اُس نےخُدا کے صندوق کا ذِکر کیا تو وہ کُرسی پر سے بچھاڑ کھا کر پھاٹک کے کندارے گِرا اور اُسکی گردن ٹُوٹ گئی اور وہ مر گیا کیونکہ وہ بُڈھّا اور بھاری آدمی تھا۔ وہ چالیس برس بنی اِسرائیل کا قاضی رہا۔

19  اور اُسکی بُہو فینحاؔس کی بیوی حمل سے تھی اور اُسکے جننے کا وقت نزدیک تھا اور جب اُس نے یہ خبریں سُنیں کہ خُدا کا صندوق چھن گیا اور اُسکا خُسر اور خاوند مر گئے تو وہ جُھک کر جنی کیونکہ دردِ زہِ اُسکے لگ گیا تھا۔

20  اور اُسکے مرتے وقت اُن عَورتوں نے جو اُسکے پاس کھڑی تھیں اُسے کہا مت ڈر کیونکہ تیرے بیٹا ہُوا ہے پر اُس نے نہ جواب دِیا اور نہ کچھ توجہ کی۔

21  اور اُس نے اُس لڑکے کا نام یکبود رکھا اور کہنے لگی حشمت اِسرائیل سے جاتی رہی اِسلئِے کہ خُدا کا صندوق چھِن گیا تھا اور اُسکا خُسر اور خاوند جاتے رہے تھے۔

22  سو اُس نے کہا کہ حشمت اِسرؔائیل سے جاتی رہی کیونکہ خُدا کا صندُوق چھن گیا ہے۔

  سموئیل 1 5

1  اور فلِستیوں نے خُدا کا صندوق چھین لیا اور وہ اُسے ابنؔ عزر سے اشدؔدُود کو لے گئے۔

2  اور فلستی خُدا کے صندُوق کو لیکر اُسے دجؔون کے گھر میں لائے اور دؔجون کے پاس اُسے رکھاّ ۔

3  اور اشدُودی جب صُبح کو سویرے اُٹھے تو دیکھا کہ دؔجون خُداوند کے صندُوق کے آگے اوندے منُہ زمین پر گِرا پڑا ہے ۔ تب اُنہوں نے دؔجون کی لیکر اُسی کی جگہ اُسے پھر کھڑا کر دیا۔

4  پھر وہ جو دُوسرے دِن کی صُبح کو سویرے تو دیکھا کہ دَؔجون خُداوند کے صندُوق کے آگے اُندے مُنہ زمین پر گرا پڑا ہےاور دجوؔن کا سر اور اُسکی ہتھیلیاں دہلیز پر کٹی پڑی تھیں ۔ فقط دؔجون کا دھڑ ہی دھڑ رہ گیا تھا ۔

5  اِس لئِے دجؔون کے پجاری اور جتنے دؔجون کے گھر میں آتے ہیں آج تک اشؔدود میں دؔجون کی دہلیز پر پاؤں نہیں رکھتے۔

6  پر خُداوند کا ہا تھ اشدُویوں پر بھاری ہوا اور وہ اُنکو ہلاک کرنے لگا ور اشدؔوُد اور اُسکی نوحی کے لوگوں گلٹیوں سے مارا۔

7  اور اشدُود یوں نے جب یہ حال دیکھا تو کہنے لگے کہ اِؔسرائیل کے خُدا کا صندُوق ہمارے ساتھ نہ رہے کیونکہ اُسکا ہاتھ بُری طرح ہم پر اور ہمارے دیوتا دؔجون پر ہے۔

8  سو اُنہوں نے فِلستیوں کے سب سرداروں کو بُلوا کر اپنے ہاں جمع کیا اور کہنے لگے ہم اِسؔراؑیل کے خُدا کا صندُوق کو وہاں لے گئے ۔

9  اور جب وہ اُسے لے گئے تو یُوں ہُؤا کہ خُداوند کا ہاتھ اُس شہر کے خلاف اَیسا اُٹھا کہ اُس میں بڑی بھاری ہل چل مچ گئی اور اُس نے اُس شہر کے لوگوں کو چھوٹے سے بڑے تک مارا اور اُنکے گِلٹیاں نکِلنے لگیں ۔

10  پس اُنہوں نے خُدا کا صندُوق عقرؔوُن کو بھیج دیا اور جُوں ہی خُدا کا صندُوق عقرؔوُن میں پہنچا عقرُونی چلاّنے لگے کہ وہ اِؔسرائیل کے خُدا کا صندُوق ہم میں اِسلئِے لائے ہیں کہ ہمکو اور ہمارے لوگوں کو مروا ڈالیں ۔

11  سو اُنہوں نے فلِستیوں کے سرداروں کو بُلوا کر جمع کیا اور کہنے لگے کہ اِؔسرائیل کے خُدا کے صندُوق کو روانہ کر دو کہ وہ پھر اپنی جگہ پر جائے اور ہم کو اور ہمارے لوگوں کو مار ڈالنے نہ پائے کیونکہ وہا ں سارے شہر میں موَت کی لچل مچ گئی تھی اور خُدا کا ہاتھ وہاں نہایت بھاری ہوا۔

12  اور جو لوگ مرے نہیں وہ گِلٹیوں کے مارے پڑے رہے اور شہر کی فریاد آسمان تک پُہنچی ۔

  سموئیل 1 6

1  سو خُداوند کا صندُوق سات مہینے تک فلِستیوں کے ملک میں رہا۔

2  تب فلِستیوں نے کاہنوں اور نجُومیوں کو بُلایا اور کہا کہ ہم خُداوند کے اِس صندُوق کو کیا کریں ؟ ہم کو بتاؤ کہ ہم کیا ساتھ کرکے اُسے اُسکی جگہ بھیجیں ۔

3  انہوں نے کہا کہ اگر تُم اِؔسرائیل کے خُدا کے صندُوق کو واپس بھیجتے ہو تو اُسے کالی نہ بھیجنا بلکہ جُرم کی قربانی اُسکے لئِے ضرور ہی ساتھ کرنا تب تُم شفا پاؤگے اور تم کو معلوم ہو جائیگا کہ وہ تُم سے کِس لئے دست برادر نہیں ہوتا۔

4  اُنہوں نے پُوچھا کہ وہ جُرم کی قربانی جو ہم اُسکو دیں کیا ہو؟ اُنہوں نے جواب دیِا کہ فلِستی سرداروں کے شُمار کے مطُابق سونے کی پانچ گلِٹیاں اور سونے کی پانچ چُہیاں کیونکہ تُم سب اور تُمارے سراد دونوں ایک ہی آزار میں مبتلا ہؤئے

5  سو تُم اپنی گِلٹیوں کی مُورتیں اور اُن چہیوں کی مُورتیں جو ملک کو خراب کرتی ہیں بناؤ اور اِؔسرائیل کے خُدا کی تمجید کرو ۔ شاید یُوں وہ تُم پر سے اور تمہارے دیوتاؤں پر سے اور تُمہارے ملک پر اپنا ہاتھ ہلکا کر لے ۔

6  تُم کیوں اپنے دل کو سخت کرتے ہو جَیسے مصریوں نے فرؔعون نے اپنے دِل کو سخت کیا؟ جب اُس نے اُنکے درمیان عجیب کام کئِے تو کیا اُنہوں نے لوگوں کو جانے نہ دِیا اور کیا وہ چلے نہ گئے؟ ۔

7  اب تُم ایک نئی گاڑی بناؤ اور دو دوُدھ والی گائیں جنکے جُؤا نہ لگا ہو لو اور اُن گایوں کو گاڑی میں جوتو اور اُنکے بچوّں کو گھر لوَٹا لاؤ۔

8  اور خُداوند کا صندُوق لیکر اُس گاڑی پر رکھو اور سونے کی چیزوں کو جنکو تُم جُرم کی قُربانی کے طَور پر ساتھ کرو گے ایک صندوُقچہ میں کرکے اُسکے پہلو میں رکھ دو اور اُسے روانہ کر دو کہ چلاّجائے۔

9  اور دیکھتے رہنا ۔ اگر وہ اپنی ہی سرحد کے راستہ بَیت شمؔس کی جائے تو اُسی نے ہم پر یہ بلایِ عظیم بھیجی اور اگر نہیں تو ہم جان لینگے کہ اُسکا ہاتھ ہم پر نہیں چلاّ بلکہ یہ حادِثہ جو ہم پر ہُؤا اِتفاقی تھا ۔

10  سو اُن لوگوں نے اَیسا ہی کیا اور دو دودھ ولی گائیں لیکر اُنکو گاڑی میں جو تا اور اُنکے بچوّں کو گھر میں بند کر دیا ۔

11  اور خُداوند کے صندُوق اور سونے کو چُہیوں اور اپنی گِلٹیوں کو موُروتوں کے صدوقچہ کو گاڑی پر رکھ دِیا ۔

12  اُن گایوں نے بیَت شمؔس کا سِیدھا راستہ لیِا ۔ وہ سڑک ہی سڑک ڈکاری گئِیں اور دہنے یا بائیں ہاتھ نہ مڑیں اور فِلستی سردار اُنکے پیچھے پیچھے بَؔیت شمس کی سرحد تک گئے۔

13  اور بَیت شؔمس کے لوگ وادی میں گیہوں کی فصل کاٹ رہے تھے۔ اُنہوں نے جو آنکھیں اُٹھا ئیں تو صندُوق کو دیکھا اور دیکھتے ہی خوُش ہو گئے ۔

14  اور گاڑی بَیت شمسی یشوع کے کھیت میں آکر وہی کھڑی ہو گئی جہاں ایک بڑا پتھر تھا ۔ سو اُنہوں نے گاڑی کی لکڑیوں کو چیرا اور گایوں کو سوختنی قربانی کے طَور پر خُداوند کےحضُورگُذرانا۔

15  اور لویوں نے خُداوند کے صدُوق کو اور اُس صندوُقچہ کو جو اُسکے ساتھ تھا جِس میں سونے کی چیزیں تھیں نیچے اُتارا اور اُنکو اُس بڑے پتھر پر رکھاّ اور بَیت شؔمس کے لوگوں نے اُسی دِن خُداوند کے لئِے سو ختنی قُربانیاں چڑھائیں اور ذبیحے گذرانے ۔

16  جب اُن پانچوں فلِستی سرداروں نے یہ دیکھ لیا تو وہ اُسی دِن عقؔرون کو لوَٹ گئے۔

17  سونے کی گِلٹیاں جو فلِستیوں نے جُرم کی قُربانی کے طَور پر خُداوند کو گُذرانیں وہ یہ ہیں ایک اشؔدُود کی طرف سے ایک غؔزہ کی طرف سے ۔ ایک اسقؔلون کی طرف سے ۔ ایک جؔات کی طرف سے اور ایک عؔقرون کی طرف سے۔

18  اور وہ سونے کی چُہیاں فِلستیوں کے اُن پانچوں سرداروں کے شہروں اور دیہات کے مالِک اُس بڑے پتھر تک تھے جِس پر اُنہوں نے خُداوند کے صندُوق کو رکھا تھا جو آج کے دِن تک بَیت شمسی یشؔوُع کے کھیت میں موَجود ہے۔

19  اور اُس نے بَیت شؔمس کے لوگوں کو مارا اِسلئِے کہ اُنہوں نے خُداوند کے صندُوق کے اندر جھانکا تھا سو اُس نے اُنکے پچاس ہزار اور ستر آدمی مار ڈالے اور وہاں کے لوگوں نے ماتم کیا اِسلئِے کہ خُداوند نے اُن لوگوں کو بڑی مری سے مارا۔

20  سو بَیت شمس کے لوگ کہنے لگے کہ کِس کی مجال ہے کہ اِس خُداوند خُدایِ قُدُّوس کے آگے کھڑا ہو؟ اور وہ ہمارے پاس سے کِس کی طرف جائے ۔

21  اور اُنہوں نے قریت بؔیعریم کے باشندوں کے پاس قاصدِ بھیجے اور کہلا بیجا کہ فَلستی خُداوند کے صندُوق کو واپس لے آئے ہیں۔ سو تُم آؤ اور اُسے اپنے ہاں لے جاؤ۔

  سموئیل 1 7

1  تب قیت بعؔیریم کے لوگ آئے اور خُداوند کے صندُوق کو لیکر ابیندؔاب کے گھر میں جو ٹیلے پر ہے لائے اور اُسکے بیٹے الؔیعزر کو مقُدّس کیا کہ وہ خُداوند کے صندوُق کی نگہبانی کرے۔

2  اور جِس دِن سے صندُوق قریت بیعریم میں رہا تب سے ایک مُدّت ہوگئی یعنی بِیس برس گُذ ر ے اور اور اِسؔرائیل کا سارا گھرانا خُداوند پیچھے نوَحہ کرتا رہا ۔

3  اور سمؔوئیل نے اِسرؔائیل کے ساتے گھرانے سے کہا کہ اگر تُم اپنے سارے دِل سے خُداوند کی طرف رُجُوع لاتے ہو تو اجنبی دیوتاؤں اور عؔستارات کو اپنے بیچ سے دُور کرو اور خُداوند کے لئِے اپنے دِلوں کو مسُتعد کرکے فقط اُسی کی عبادت کرو اور وہ فلِستیوں کے ہاتھ سے تُم کو رہائی دیگا۔

4  تب بنی اِسرائیل نے بعلؔیم اور عشارؔات کو دُور کیا اور فقط خُداوند کی عِبادت کرنے لگے۔

5  پھر سؔموئیل نے کہا کہ سب اِؔسرائیل کو مِصؔفاہ میں جمع کرو اور میَں تُمہارے لئِے خُداوند سے دُعا کروُنگا ۔

6  سو وہ سب مِصفؔاہ میں فراہم ہُؤئے اور پانی بھر کر خُداوند کے آگے انڈیلا اور اُس دِن روزہ رکھا اور وہاں کہنے لگے کہ ہم نے خُداوند کا گُناہ کیا ہے اور سؔموئیل مصِفاؔہ میں بنی اِسرائیل کی عدالت کرتا تھا ۔

7  اور جب فِلستیوں نے سُنا کہ بنی اِسرائیل مِصفاؔہ میں فراہم ہُؤئے ہیں تو اُنکے سرداروں نے بنی اِسرائیل پر چڑھائی کی اور جب بنی اِسرائیل نے یہ سُنا تو وہ فِلستیِوں سے ڈرے۔

8  اور بنی اِسرؔائیل نے سؔموئیل سے کہا کہ خُداوند ہمارے خُدا کے حُضُور ہمارے لئےِ فریاد کرنا نہ چھوڑتا تاکہ وہ ہمکو فلِسیتِوں کے ہاتھ سے بچائے ۔

9  اور سؔموئیل نے ایک دُودھ پیتا برہّ لیا اور اُسے پُوری سوختنی قُربانی کے طَور پر خُداوند کے حضُور گُذرانا اور سؔموئیل بنی اِسرائیل کے لئِے خُداوند کے حُضُور فریاد کرتا رہا اور خُدواند نے اُسکی سُنی ۔

10  اور جس وقت سؔموئیل اُس سوختنی قُربانی کو گُذران رہا تھا اُس وقت فلِستی اِسرائیلیوں سے جنگ کرنے کو نزدیک آئے لیکن خُداوند فلِستیوں کے اُوپر اُسی دِن بڑی کڑک کے ساتھ گرجا اور اُنکو گھبرا دیا اور اُنہوں نے اِسرائیلوں کے آگے شکست کھائی۔

11  اور اؔسرائیل کے لوگوں نے مِصؔفاہ سے نِکلکر فلِستیِوں کو رگیدا اور بیت کؔرّکے نیچے تک اُنہیں مارتے چلے گئے۔

12  تب سؔموئیل نے ایک پتھر لیکر اپسے مِصفاہ اور شین کے بیچ میں نصب کیا سور اُسکا نام ابنؔ عزر یہ کہہ کر رکھا کہ یہاں تک خُداوند نے ہماری مدد کی ۔

13  سو فِلستی مغُلوب ہُؤئے اور اِؔسرائیل کی سرحد میں پھر نہ آئے اور سؔموئیل کی زندگی بھر خُداوند کا ہاتھ فلِستیوِں کے خِلاف رہا ۔

14  اور عقؔرُون سے جاؔت تک کے شہر جنکو فِلستیوں نے اِسرائیلیوں نے اُنکی نواحی بھی فِلستیوں نے اِسرائیلیوں سے لیا تھا وہ پھر اِسرائیلیوں نے اُنکی نواحی بھی فِلستیوں کے ہاتھ سے چُھڑالی اور اِسرائیلیوں اور اموریوں میں صُلح تھی ۔

15  اور ؔسموئیل اپنی زِندگی بھر اِسرائیلیوں کی عدالت کرتا رہا۔

16  اور وہ سال بسال بَیت اؔیل اور جؔلجال اور مِؔصفاہ میں دَور ہ کرتا اور اُن سب مقاموں میں بنی اِسرائیل کی عدلات کرتا تھا۔

17  پھر وہ رؔامہ کو لَوٹ آتا کیونکہ وہاں اُسکا گھر تھا اور وہاں اِؔسرائیل کی عدالت کرتا تھا اور وہیں اُس نے خُداوند کے لئِے ایک مذبح بنایا۔

  سموئیل 1 8

1  جب ؔسموئیل بُڈھّا ہوگیا تو اپس نے اپنے بیٹوں کو اِسرائیلیوں کے قاضی ٹھہرایا ۔

2  اُسکے پہلوٹھے کا نام یؔوئیل اور اُسکے دُوسرے بیٹے کا نام اؔبیاہ تھا۔ وہ دونوں بِیرؔسبع میں قاضی تھے۔

3  پر اُسکے بیٹے اپسکی رہ پر نہ چلے بلکہ وہ نفع کے لالچ سے رِشوت لیتے اور اِنصاف کا خُون کر دیتے تھے۔

4  تب سب اِسرائیلی بُزرُگ جمع ہو کر رؔامہ مین سؔموئیل کے پاس آئے ۔

5  اور اُس سے کہنے لگے دیکھ تُو ضیعیف ہے اور تیرے بیٹے تیری راہ پر نہیں چلتے ۔ اب تُو کِسی کو ہمارا بادشاہ مقُرر کر دے جو اَور قَوموں کی طرح عدالت کرے ۔

6  لیکن جب اُنہوں نے کہا کہ ہم کو کوئی بادشاہ دے جو ہماری عدالت کرے تو یہ بات سؔموئیل کو بُری لگی اور سؔموئیل نے خُداوند سے دُعا کی ۔

7  اور خُداوند نے سؔموئیل سے کہا کہ جو کُچھ یہ لوگ تجھ سے کہتے ہیں تو اُسکو مان کیونکہ اُنہوں نے تیری نہیں بلکہ میری ھقارت کی ہے کہ میں اُنکا بادشاہ نہ رہُوں ۔

8  جَیسے کام وہ اُس دِن سے جب سے میَں نے اُنکو مصر سے نکال لایا آج تک کرتے آئے ہیں کہ مجھےُ ترک کرکے اور معبوُودوں کی پرستیش کرتےرہے ہیں وَیسا ہی وہ تجھُ سے کرتے ہیں ۔

9  سو تُو اُنکی بات مان تَو بھی سنجیدگی سے اُنکو خُوب جتا دے اور اُنکو بتا بھی دے کہ جو بادشاہ اُن پر سلطنت کریگا اُسکا طریقہ کَیسا ہوگا۔

10  اور ؔسموئیل نے اُن لوگوں کو جو اپس سے بادشاہ کے طالِب تھے خُداوند کی سب باتیں کہہ سُنائیں۔

11  اور اُس نے کہا کہ جو بادشاہ تُم پر سلطنت کریگا اُسکا طریقہ یہ ہوگا کہ وہ تُمہارے بیٹوں کو لیکر اپنے رتھوں کے لئِے اور اپنے رِسالہ میں نوَکر رکھّیگا اور وہ اُسکے رتھوں کے آگے آگے دَوڑ ینگے۔

12  اور اُنکو ہزار ہزار کے سردار اور پچاس پچاس کے جمعدار بنائیگا اور بعض سے ہل جتوائیگا اور فصل کٹوائیگا اور اپنے لئِے جنگ کے ہتھیار اور اپنے رتھوں کے ساز بنوائیگا ۔

13  اور تُمہاری بیٹیوں کو لیکر گندھن اور باورچن اور نان پز بنائیگا۔

14  اور تُمہارے کھیتوں اور تاکِستانوں اور زَیتون کے باغوں کو جو اچھے سے اچھے ہونگے لیکر اپنے خِدمتگاروں کو عطا کریگا۔

15  اور تُمہارے کھیتوں اور تاکِستانوں کا دسوا ں حِصہّ لے کر اپنے خوجوں اور خادِموں کو دیگا ۔

16  اور تمہارے نوکر چاکروں اور لوَنڈیوں اور تُمہارے شِکیل جوانوں اور تُمہارے گدھوں کو لیکر اپنے کام پر لگائیگا ۔

17  اور وہ تمہاری بھیڑ بکریوں کا بھی دسواں حصِہ لیگا۔ سو تُم اُسکے غلام بن جاؤگے۔

18  اور تُم اُس دن اُس بادشاہ کے سبب سے جسے تُم نے اپنے لئِے چُنا ہوگا فریاد کروگے پر اپس دِن خُداوند تُم کو جواب نہ دیکگا۔

19  تو بھی لوگوں نے سؔموئیل کی بات نہ سُنی اور کہنے لگے نہیں ہم تو بادشاہ چاہتے ہیں جو ہمارے اُوپر ہو۔

20  تا کہ ہم بھی اَور سب قَوموں کی مانند ہوں اور ہمارا بادشا ہماری عدالت کرے اور ہمارے آگے آگے چلے اور ہماری طرف سے لڑائی کرے۔

21  اور سموئیل نے لوگوں کی سب باتیں سُنیں اور اُنکو خُداوند کے کانوں تک پُنچایا ۔

22  اور خُداوند نے سموئیل کو فرمایا تو اُنکی بات مان اور اُنکے لئِے ایک بادشاہ مقُرر کر۔ تب سمؔوئیل نے اِؔسرائیل کے لوگوں سے کہا کہ تُم سب اپنے اپنے شہر کو چلے جاؤ۔

  سموئیل 1 9

1  اور بینؔمین کے قبِیلہ کا ایک شخص تھا جِسکا نام قِیسؔ بن ابیؔ ایل بن صؔرور بن بکوؔرت بن افیخ تھا ۔ وہ ایک بینمینی کا بیٹا اور زبردست سُورما تھا۔

2  اُسکا ایک جوان اور خُوبصورت بیٹا تھا جِسکا نام ساؔؤل تھا اور بنی اِسرائیل کے درمیان اُس سے خُوبصورت کو ئی شخص نہ تھا ۔ وہ اَیسا قد آور تھا کہ لوگ اُسکے کندھے تک آتے تھے ۔

3  اور ساؔؤل کے باپ قیِسؔ کے گھدے کھو گئے۔ سو قِیسؔ نے اپنے بیٹے سؔاؤل سے کہا کہ نوکروں میں سے ایک کو اپنے ساتھ لے اور اُٹھکر گدھوں کو ڈُھونڈ لا۔

4  سو وہ افؔرایئم کے کوہستانی ملک اور سؔلیسہ کی سر زمین میں گئے اور وہ وہاں بھی نہ تھے ۔ پھر وہ بینمینوں کے ملک میں آئے پر اُکو وہاں بھی نہ پایا۔

5  جب وہ صُؔوف کے ملک میں پہنچے تو سؔاؤل اپنے نوکر سے جو اُسکے ساتھ تھا کہنے لگا آ ہم لوَ ٹ جائیں تا نہ ہو کہ میرا باپ گدھوں کی فِکر چھوڑ کر ہماری فِکر کرنے لگے۔

6  اُس نے اُس سے کہا دیکھ اِس شہر میں ایک مردِ خُدا ہے جِسکی بڑی عزِت ہوتی ہے ۔ جو کچھ وہ کہاتا ہے وہ سب ضرُور ہی پورا ہوتا ہے ۔ سو ہم اُدھر چلیں شاید وہ ہم کو بتا دے کہ ہم کدِھر جائیں ۔

7  ساؔؤل نے اپنے نوکر سے کہا لیکن دیکھ اگر ہم وہاں چلیں تو اُس شخص کے لئِے کیا لیتے جائیں ؟ روٹیاں تو ہمارے توشہ دان کی ہوچُکیں اور کوئی چیز ہمارے پاس ہے نہیں جسے ہم اپس مردِ خُدا کی نذر کریں ۔ ہمارے پاس ہے کیا؟۔

8  نَوکر نے ساؔؤل کو جواب دِیا دیکھ پاؤمثقال چاندی میرے پاس ہے۔ اُسی کو میَں اُس مردِ خُدا کو دُونگاتاکہ وہ ہم کو راستہ بتادے۔

9  (اگلے زمانہ میں اِسرائیلیوں میں جب کوئی شخص خُدا سے مشورہ کرنے جاتا تویہ کہتا تھا کہ آؤ ہم غیب بین کے پاس چلیں کیونکہ جِسکو اب نبی کہتے ہیں اُسکو پہلے غیب بین کہتے تھے۔ )

10  تب ساؔؤل نے اپنے نوکر سے کہا تُو نے کیا خُوب کہا۔ آہم چلیں ۔ سو وہ اُس شہر کو جہاں وہ مردِ خُدا تھا چلے ۔ سو وہ اُس شہر کو جہاں وہ مردِ خُدا تھا چلے ۔

11  اور اُس شہر کی طرف ٹیلے پر چڑھتے ہُوئے اُنکو کئی جوان لڑکیاں ملیِں جو پانی بھرنے جاتی تھیں ۔ اُنہوں نے اُن سے پوچھا کیا غیب بین یہاں ہے؟ ۔

12  اُنہوں نے اُن کو جواب دیا وہاں ہے۔ دیکھو وہ تُمہارے سامنے ہی ہے ۔ سو جلدی کرو کیونکہ وہ آج ہی شہر میں آیا ہے۔ اِسلئِے کہ آج کے دِن اُونچے مقام میں لوگوں کی طرف سے قُربانی ہوتی ہے۔

13  جُوں ہی تُم شہر میں داخل ہوگے وہ تُم کو پیشتر اُس سے کہ وہ اُونچے مقام میں کھانا کھانے جائے ملیگا کیونکہ جب تک وہ نہ پہنچے لوگ کھانا نہیں کھائینگے اَسلئے کہ وہ قُربانی کو برکت دیتا ہے۔ اُسکے بعد مہمان کھاتے ہیں ۔ سو اب تُم چڑھ جاؤ کیونکہ اِس وقت وہ تُم کو ملِ جائیگا ۔

14  سو وہ شہر کو چلے اور شہر میں داخِل ہو تے ہی دیکھا کہ سؔموئیل اُنکے سامنے آرہا ہے تا کہ وہ اُونچے مقام کو جائے۔

15  اور خُداوند نے سؔاؤل کے آنے سے ایک دِن پیشتر سؔموئیل پر ظاہر کر دیا تھا کہ ۔

16  کل اِسی وقت میَں ایک شخص کو بینمین ؔ کے ملک سے تیرے پاس بھیجونگا ۔ تُو اپسے مسح کرنا تاکہ وہ میری قوم اِؔسرائیل کا پیشوا ہو اور وہ میرے لوگوں کو فِلستیوں کے ہاتھ سے بچائیگا کوینکہ میَں نے اپنے لوگوں پر نظر کی ہے ۔ اِسلئے کہ اُنکی فریاد میرے پاس پُہنچی ہے ۔

17  سو جب سؔموئیل سؔاؤل سے دوچار ہُؤا تو خُداوند نے اُس سے کہا دیکھ یہی وہ شخص ہے جِسکا ذکر میَں نے تُجھ سے کیا تھا۔ یہی میرے لوگوں پر حکومت کریگا۔

18  پھر ساؔؤل نے پھاٹک پر سؔموئیل کے نزدیک جاکر اُس سے کہا کہ مُجھ کو ذرا بتا دے کہ غیب بین کا گھر کہاں ہے؟۔

19  سمؔوئیل نے کہا ساؤؔل سے کو جواب دیا کہ وہ غیب بین میَں ہی ہُوں ۔ میرے آگے آگے اُونچے مقام کو جا کیونکہ تُم آج کے دِن میرے ساتھ کھانا کھاؤ گے اور صُبح کو میَں تجھے رُخصت کرؤنگا اور جو کچھ تیرے دِل مین ہے سب تجھے بتادونگا ۔

20  اور تیرے گدھے جنکو کھوئے ہوئے تین دِن ہُوئے اُنکا خیال مت کر کیونکہ وہ ملِ گئے اور اِسرائیلیوں میں جو کچھ مرغوب خاطرِ ہے وہ کِس کے لئے ہے ؟ کیا وہ تیرے اور تیرے باپ کے سرے گھرانے کے لئِے نہیں ؟۔

21  ساؔؤل نے جواب دیا کیا میں بینمینی یعنی اِؔسرائیل کے سب سے چھوٹے قبیلہ کیا نہیں ؟ اور کیا میرا گھرانا بینمین کے قبِیلہ کے سب گھرانوں میں سب سے چھوٹا نہیں ؟ سو تو مجھُ سے اَیسی باتیں کیوں کہتا ہے؟۔

22  اور سؔموئیل ساؔؤل اور اُسکے نوکر کو مہمان خانہ میں لایا اور اُنکو مہمانوں کے دریمان جو کوئی تیس آدمی تھے صدر جگہ پر بیٹھایا ۔

23  اور ؔ سموئیل نے باورچی سے کہا کہ وہ ٹُکڑا جو میَں نے تجھے دیا جسکے بارہ میں تجھ سے کہا کہ اِسے اپنے پاس رکھ چھوڑ نا لے آ ۔

24  باورچی نے وہ ران مع اُسکے جو اُس پر تھا اُٹھا کر سؔاؤل کے سامنے رکھ دی ۔ تب ؔسموئیل نے کہا یہ دیکھ جو کرھ لیا گیا تھا اُسے اپنے سامنے رکھ کر کھا لے کیونکہ وہ اِسی معُین وقت کے لئِے تیرے واسطے رکھیّ رہی کیوننکہ میَں نے کہا کہ میَں نے اِن لوگوں کو دعوت کی ہے ۔ سو ساؔؤل نے اُس دِن ؔسموئیل کے ساتھ کھانا کھایا۔

25  اور جب وہ اُونچے مقام سے اُتر کر شہر میں آئے تو اُس نے سؔاؤل سے گھر کی چھت پر باتیں کیِں ۔

26  اور وہ سویرے اُٹھے اور اَیسا ہُؤا کہ جب دِن چڑھنے لگا تو سؔموئیل نے سؔاؤ ل کو پھر گھر کی چھت پر بُلا کر اُس سے کہا اُٹھ کہ میَں تجھے رُخصت کرُوں ۔ سو ساؔؤل اُٹھا اور وہ اور ؔسموئیل دونوں باہر نِکل گئے ۔

27  اور شہر کے سرِے کے اُتار پر چلتے چلتے ؔسموئیل نے سؔاؤل سے کہا کہ اپنے نوکر کو حُکم کر کہ وہ ہم سے آگے بڑھے (سو وہ آگے بڑھ گیا) پر تُو ابھی ٹھہرا رہ تا کہ میَں تجھے خُدا کی بات سُناؤں۔

  سموئیل 1 10

1  پھر ؔسموئیل نے تیل کی کپُی لی اور اُسکے سر پر اُنڈیلی اور اُسے چُوما اور کہا کہ کیا یہی بات نہیں کہ خُداوند نے تجھے مسح کیا تا کہ تو اُسکی میرا ث کا پیشوا ہو؟

2  جب تُو آج میرے پاس سے چلا جائیگا تو ضلؔح میں جو بینمین کی سرحدّ میں ہے راخؔل کی گور کے پاس وہ شخص تجھے مِلینگے اور وہ تجھ سے کہینگے کہ وہ گدھے جِنکو تو ڈھونڈنے گیا تھا مِل گئے اور دیکھ اب تیرا باپ گدھوں کی طرف سے بے فِکر ہو کر تُمہارے لئِے فکر مند ہے اور کہتا ہے کہ میَں اپنے بیٹے کے لئے کیا کرُوں؟۔

3  پھر وہاں سے آگے بٖڑ ھکر جب تُو تؔبور کے بلوُط کے پاس پہنچیگا تو وہاں زمین شخص جو بَیت اؔیل کو خُدا کے پاس جاتے ہونگے تجھے ملینگے۔ ایک تو بکری کے تین بچے دُورا روٹی کے تین گِدے اور تیسرا مَے کا ایک مشکیزہ لے جاتا ہوگا۔؟

4  اور وہ تجھے سلام کرینگے اور روٹی کے دو گِردے تجھے دینگے ۔ تو ُ اُنکو اُنکے ہاتھ سے لے لینا ۔

5  اور بعد اُسکے تو خُدا کے پہاڑ کو پینچیگا جہاں فلِستیوں کی چَوکی ہے اور جب تو وہاں شہر میں داخل ہوگا تو نبیوں کی ایک جماعت جو اُونچے مقام سے اُترتی ہوگی تجھے مِلیگی اور اُنکے آگے سِتار اور دف اور بانسلی اور بربط ہونگ اور وہ نُبوُت کرتے ہونگے۔

6  تب خُداوند کی رُوح تجھ پر زور سے نازِل ہو گی اور تو اُنکے ساتھ نُبوت کرنے لگیگا اور بدلکر اور ہی آدمی ہو جائیگا۔

7  سو جب یہ نشان تیرے آگے آئیں تو پھر جَیسا مُوقع ہو وَیسا ہی کام کرنا کیونکہ خُدا تیرے ساتھ ہے ۔

8  اور تو مجھ سے پیشتر جلجاؔل کو جانا اور دیکھ میَں تیرے پاس آؤنگا تاکہ سو ختنی قُربانیاں کرُوں اور سلامتی کے ذبیحوں کو ذبح کرُوں ۔ تو سات دِن تک وہیں رہنا جب تک میَں تیرے پاس کر تجھے بتا نہ دوُں کہ تجھ کو کیا کرنا ہوگا۔

9  اور اَیسا ہُؤا کہ جوُں ہی اُس نے سمؔوئیل سے رخُصت ہو کر پیٹھ پھیری خُدا نے اُسے دُوسری طرح کا دِل دیا اور وہ سب نِشان اُسی دِن وقوع میں آئے ۔

10  اور جب وہ اَدھر اُس پہاڑ کے پاس آئے تونبیوں کی ایک جماعت اُسکو مِلی اور خُدا کی رُوح اُس پر زور سے نازل ہوُئی اور وہ بھی اُنکے درمیان نبوُت کرنے لگا۔

11  اور ایسا ہوا کہ جب اُسکے اگلے جان پہچانوں نے یہ دیکھا کہ وہ نبیوں کے درمیان نُبوّت کر رہا ہے تو وہ ایک دُوسرے سے کہنے لگے قِیسؔ کے بیٹے کو کیا ہوگیا؟ کیا سؔاؤل بھی نبیوں میں شاِمل ہے َ؟

12  اور وہاں کے ایک آدمی نے جواب دیا کہ بھلا اُنکا باپ کَون ہے ؟ تب ہی سے یہ مثل چلی کیا ساؔؤل بھی نبیوں میں ہے؟۔

13  اور جب وہ نُبوّت کر چُکا تو اُونچے مقام میں آیا۔

14  وہاں ساؔؤل کے چچا نے اُس سے اور اُسکے نوکر سے کہا تُم کہاں گئے تھے؟ اُس نے کہا گدھے ڈھونڈنے اور جب ہم نے دیکھا کہ وہ نہیں ملتے تو ہم ؔسموئیل کے پاس آئے ۔

15  پھر سؔاؤل کے چچا نے کہ مجھُ کو ذرا بتا تو سہی کہ ؔسموئیل نے تُم سے کیا کہا ؟۔

16  ساؔؤل نے اپنے چچا سے کہا اُس نے ہم کو صاف صاف بتا دِیا کہ گدحے ملِ گئے پر سلطنت کا مضمون جِسکا ذکر سموئیل نے کیا تھا نہ بتایا۔

17  اور ؔسموئیل نے لوگوں کو مِصؔفاہ میں خُداوند کے حُضُور بُلوایا ۔

18  اور اُس نے بنی اِسرائیل سے کہ اکہ خُداوند اِسرائیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ میں اِؔسرائیل کو مصؔر سے نِکال لیا اور میں نے تُم کو مصریوں کے ہاتھ سے اور سب سلطنتوں کے ہاتھ سے جو تُم پر ظُلم کرتی تھیں رہائی دی۔

19  پر تُم نے آج اپنے خُدا کو جو تُم کو تمہاری سب مُصیبتوں اور تکلیفوں سے رہائی بخشتا ہے حقیر جانا اور اُس سے کہا ہمارے لئے ایک بادشاہ مقُرر کر ۔ سو اب تُم قبیلہ قبِیلہ ہو کر اور ہزار ہزار کرکے سب کے سب خُداوند کے آگے حاضرِ ہو۔

20  پس ؔسموئیل اِؔسرائیل کے سب قبِیلوں کو زندیک لایا اور قُرعہ بینؔمین کے قبیلہ کے نام پر نِکلا۔

21  تب وہ بینؔمین کے قبیلہ کو خاندان خاندان کرکے نزدیک لایا تو مطریوں کے خاندان کا نام نِکلا اور پھر قیؔس کے بیٹے ساؔؤل کا نام نِکلا لیکن جب اُنہوں نے اُسے ڈھونڈا تو وہ نہ مِلا۔

22  سو اُنہوں نے خُداوند نے جواب دیا دیکھو وہ اسباب کے بیچ چھپ گیا ہے ۔

23  تب وہ دَوڑے اور اُسکو وہاں سے لائے اور جب وہ لوگوں کے درمیان کھڑا ہُؤا تو اَیسا قدآور تھا کہ لوگ اُسکے کندھے تک آتے تھے۔

24  اورؔسموئیل نے اُن لوگوں سے کہا تُم اُسے دیکھتے ہو جسے خُداوند نے چُن لیا کہ اُسکی ماننِد سب لوگوں میں ایک بھی نہیں ؟ تب سب لوگ للکار کر بول اُٹھے کہ بادشاہ جیتا رہے!۔

25  پھر ؔسموئیل نے لوگوں کو حُکومت کا طرز بتایا اور اُسے کتِاب میں لکھ کر خُداوند کے حُضُور رکھ دیا ۔ اُسکے بعد ؔسموئیل نے سب لوگوں کو رُخصت کر دیا کہ اپنے اپنے گھر جائیں ۔

26  اور ساؔؤل بھی جبؔعہ کو اپنے گھر گیا اور لوگوں کا ایک جتھاّ بھی جنکے دِل کو خُدا نے اُبھارا تھا اُسکے ساتھ ہو لیا۔

27  پر شریروں میں سے بعض کہنے لگے کہ یہ شخص ہم کو کس ِ طرح بچائیگا ؟ سو اُنہوں نے اُسکی تحقیر کی اور اُسکے لئِے نذرانے نہ لائے پر وہ اَن سُنی کر گیا۔

  سموئیل 1 11

1  تب عمّونی ناؔحس چڑھائی کرکے یؔبیِس جلعاد کے مقابل خَیمہ زن ہُؤا اور یبؔیس کے سب لوگوں نے ناؔحس سے کہا ہم سے عہدوپیمان کر لے اور ہم تیری خدمِت کرینگے ۔

2  تب عُمّونی ناؔحس نے اُنکو جواب دیا کہ اِس شرط پر میَں تُم سے عہد کرؤنگا کہ تُم سب کی دہنی آنکھ نکال ڈالی جائے اور میَں اِسے سب اِسرائیلیوں کے لئِے ذِلت کا نشان ٹھہراؤں ۔

3  تب ؔیبیس کے بُزرگوں نے اُس سے کہا ہم کو سات دِن کی مُہلت دے تاکہ ہم اِؔسرائیل کی سب سرحدّوں میں قاصِد بھیجیں ۔ تب اگر ہمارا حِمایتی کو ئی نہ مِلے تو ہم تیرے پاس نِکل آئینگے۔

4  اور وہ قاصِد ساؔؤل کے جؔبعہ میں آئے اور اُنہوں نے لوگوں کو یہ باتیں کہہ سُنائیں اور سب لوگ چلاّ چلاّ کر رونے لگے ۔

5  اور ساؔؤل کھیت سے بَیلوں کے پیچھے پیچھے چلا آتا تھا اور ساؤل نے پوُچھا کہ اِن لوگوں کی باتیں اُسے بتائیں ۔

6  جب سؔاؤل نے یہ باتیں سُنیں تو خُدا کی روح اُس پر زور سے نازِل ہُوئی اور اُسکا غُصہ نہایت بھڑکا ۔

7  سو اُس نے ایک جوری بیل لیکر اُنکو ٹکڑے ٹکڑے کاٹا اور قاصِدوں کے ہاتھ اِؔسرائیل کی سب سرحدوں میں بھیج دیا اور یہ کہا کہ جو کوئی آکر سؔاؤل اور سمؔوئیل کے پیچھے نہ ہولےاُسکے بیلوں سے اَیسا ہی کیا جائیگا اور خُداوند کا کُوف لوگوں پر چھا گیا اور وہ یک تین ہو کر نِکل آئے ۔

8  اور اُس نے اُنکو بزؔق میں گِنا ۔ سو بنی اِسرائیل تین لاکھ اور یہوداہ کے مرد تِیس ہزار تھے۔

9  اور اُنہوں نے اُن قاصِدں سے جو آئے تھے کہا کہ تُم یبیس جلعاد کے لوگوں سے یُوں کہنا کہ کل دُھوپ تیز ہونے کے وقت تک تُم رہائی پاؤگے۔ سو قاصِدوں نے جا کر یبِؔیس کے لوگوں کو خبر دی اور وہ خُو ش ہُوئے ۔

10  تب ایل یبیس نے کہا کل ہم تُماہرے پاس نِکل آئینگے اور جو کچھ تُم کو اچھا لگے ہمارے ساتھ کرنا۔

11  اور دُوسری صُبح کو ساؤل نے لوگوں کے تین غول کئِے اور وہ رات کے پچھلے پہر لشکر میں گھُس کر عؔموّنیوں کو قتل کرنے لگے یہاں تک کہ دِن بہت چڑھ گیا اور جو بچ نِکلے سو اَیسے تِتر بِتر ہوگئے کہ دو آدمی بھی کہِیں ایک ساتھ نہ رہے۔

12  اور لوگ ؔسموئیل سے کہنے لگے کس نے یہ کہا تھا کہ کیا ساؔؤل ہم پر حکومت کریگا ؟ اُن آدمیوں کو لاؤتا کہ ہم اُنکو قتل کریں ۔

13  ساؔؤل نے کہا آج کے دِن ہر گز کوئی مارا نہیں جائیگا اِسلئِے کہ خُداوند نے اِؔسرائیل کو آج کے دِن رہائی دی ہے ۔

14  تب ؔسموئیل نے لوگوں سے کہا آؤ جلؔجال کو چلیں تا کہ وہاں سلطنت کو نئے سرے سے قائم کریں ۔

15  تب سب لوگ جلؔجال کو گئے اور وہیں اُنہوں نے وہا خُداوند کے حُضور ساؔؤل کو بادشاہ بنایا۔ پھر اُنہوں نے وہاں خُداوند کے آگے سلامتی کے ذِبیحے ذبح کئے اور وہیں ساؔؤل اور سب اِسرائیلی مردوں نے بڑی خُوشی منائی۔

  سموئیل 1 12

1  تب ؔسموئیل نے سب اِسرائیلیوں سے کہا دیکھو جو کچھ تُم نے مجھُ سے کہا میں نے تمہاری ایک ایک بات مانی اور ایک بادشاہ تُمہارے اُوپر ٹھہرایا ہے ۔

2  اور اب دیکھو یہ بادشاہ تُمہارے آگے آگے چلتا ہے ۔ میَں تو بُڈھاّ ہُوں اور میرا سر سفید ہوگیا اور دیکھو میرے بیٹے تمہارے ساتھ ہیں ۔ میَں نے لڑکپن سے آج تک تُمہارے سامنے ہی چلتا رہا ہوں ۔

3  میں حاضِر ہوں ۔ سو تُم خُداوند اور اُسکے ممسوُح کے آگے میرے مُنہ پر بتاؤ کہ میں نے کس کا بیل لے لیا یا کس کا گدھا لیا ؟ میں نے کس کا حق مارا یا کس پر ظُلم کیا یا کس کے ہاتھ سے میں نے رشوت لی تاکہ اندھا بن جاؤں؟ بتاؤ اور یہ میں تہم کو واپس کردُونگا۔

4  اُنہوں نے جواب دیا تو نے ہمارا حق نہیں مارا اور نہ ہم پر ظُلم کیا اور نہ تُو نے کسی کے ہاتھ سے کچھ لیا ۔

5  تب اُس نے اُن سے کہا کہ خُداوند تمہارا گواہ اور اُسکا ممُسوح آج کے دِن گواہ ہے کہ میرے پاس تُمہارا کچھ نہیں نِکلا ۔ اُنہوں نے کہا وہ گواہ ہے کہ میرے پس تُمہاراکچھ نہیں نِکلا ۔ اُنہوں نے کہا وہ گواہ ہے ۔

6  پھر ؔسموئیل لوگوں سے کہنے لگا وہ خُداوند ہی ہے جس نے موُسؔی اور ہارؔوُن کو مقُرر کیا اور تمہارے باپ دادا کو ملک مصرؔ سے نکال لایا۔

7  سو اب ٹھہرے رہو تاکی میَں خُداوند کے حُضُور اُن سب نیکیوں کے بارے میں جو خُداوند نے تم سے اور تمہارے باپ دادا سے کیں گفتگو کرُوں ۔

8  جب یعقوب مصؔر میں گیا اور تمہارے باپ دادا نے خُداوند سے فریاد کی تو خُداوند نے موُؔسی اور ہارُون کو بھیجا جنہوں نے تُمہارے باپ دادا کو مصر ؔ سے نکال کر اِس جگہ بسایا۔

9  پر وہ خُداوند اپنے خُدا کو بھُول گئے ۔ سو اُس نے اُنکو حُضور کی فَوج کے سِپہ سلار سِیسؔرا کے ہاتھ اور فلِسیتیون کے ہاتھ اور ساہِ موآؔب کے ہاتھ بیچ ڈالا اور وہ اُن سے لڑے۔

10  پھر اُنہوں نے خُداوند سے فریاد کی اور کہا کہ ہم نے گنُاہ کیِا ۔ اِسلئِے کہ ہم نے خُداوند کو چھوڑا اور بؔعلیم اور عستارات کی پرستش کی پر اب تو ہم تیری پرستش کرینگے ۔

11  سو خُداوند نے یُربّعل اور بدان اور اِفتاح اور ؔسموئیل کو بھیجا اور تُمکو تمہارے دُشمنوں کے ہاتھ سے جو تُمہاری چاروں طرف تھے رہائی دی اور تُم چین سے رہنے لگے ۔

12  اور جب تُم نے دیکھا کہ بنی عمّون کا بادشاہ ناؔحس تُم پر چڑھ آیا تو تُم نے مجھ سے کہا کہ ہم پر کوئی بادشاہ سلطنت کرے حالانکہ خُداوند تمہارا خُدا تمہارا بادشاہ تھا ۔

13  سو اب اُس بادشاہ کو دیکھو جِسے تُم نے چن لیا اور جسکے لئِے تم نے درخواست کی تھی دیکھو خُداوند نے تُم پر بادشاہ مقُرر کر دیا ہے ۔

14  اگر تُم خُداوند سے ڈرتے اور اُسکی پرستش کرتے اور اُسکی بات مانتے رہواور خُداوند کے حُکم سے سر کشی نہ کرو اور تُم اور وہ بادشاہ بھی تُم پر سلطنت کرتا ہے خُداوند اپنے خُدا کے پَیَرو بنے رہو تو خَیر ۔

15  پر اگر تُم خُداوند کی بات نہ مانو بلکہ خُداوند کےحُکم سے سر کشی کرو تو خُداوند کا ہاتھ تمہارے خِلاف ہوگا جَیسے وہ تُمہارے باپ دادا کے خِلاف ہوتا تھا ۔

16  سو اب تُم ٹھہرےرہو اور اِس بڑ کام کو دیکھو جِسے خُداوند تُمہاری آنکھوں کے سامنے کریگا ۔

17  کیا آج گیہُوں کاٹنے کا دِن نہیں ؟ میَں خُداوند سے عرض کروُنگا کہ بادِل گرجے اور پانی برسے اور تُم جان لو گے اور دیکھ بھی لوگے کہ تُم نے خُداوند کے حُضُور اپنے لئِے بادشاہ مانگنے سے کتنی بری شرارت کی ۔

18  چُنانچہ ؔسموئیل نے خُداونس سے عرض جکی اور خُداوند کی طرف سے اُسی دِن بادل گرجا اور پانی برسا۔ تب سب لوگ خُداوند اور ؔسموئیل سے نہایت ڈر گئے۔

19  اور سب لوگوں نےؔسموئیل سے کہا کہ اپنے خادِموں کے لئے خُداوند اپنے خُدا سے دُعا کر کہ ہم مر نہ جائیں کیونکہ ہم نے اپنے سب گنُاہوں پر یہ شرارت بھی بڑھا دی ہے کہ اپنے لئِے ایک بادشاہ مانگاہ۔

20  سؔموئیل نے لوگوں سے کہا خَوف نہ کرو ۔ یہ سب شرارت تو تُم نے کی ہے تو بھی خُداوند کی پَیروی سے کنارہ کشی نہ کر بلکہ اپنے سارے دِل سے خُداوند کی پرسِتش کرو۔

21  تُم کنارہ کشی نہ کرنا ورنہ باطِل چیزوں کی پَیروی کرنے لگو گے جو نہ فائدِہ پہنچا سکتی نہ رہائی دے سکتی ہیں اِسلئِے کہ وہ سب باطِل ہیں ۔

22  کیونکہ خُداوند اپنے بڑے نام کے باعث اپنے لوگوں کو ترک نہیں کریگا اِسلئے کہ خُداوند کو یہی پسند آیا کہ تُم کو اپنی قوم بنائے ۔

23  اب رہا میں ۔ سو خُدا نہ کرے کہ تمہارے لئے دُعا کرنے سےباز آکر خُداوند کا گُنہگار ٹھہروُں بلکہ میں وہی راہ جو اچھیّ اور سیدھی ہے تُم کو بتاؤنگا۔

24  فقط اِتنا ہو کہ تُم خُداوند سے ڈرو اور اپنے سارے دِل اور سّچائی سے اُسکی عبادت کرو کیونکہ سوچو کہ اُس نے تُمہارے لئِے کیسے بڑے کام کئِے ہیں ۔

25  پر اگر تُم اب بھی شرارت ہی کرتے جاؤ تُم اور تُمہارا بادشاہ دونوں کے دونوں نابُود کر دِئے جاؤگے۔

  سموئیل 1 13

1  اس وقت ، ساؤل ایک سال بادشاہ رہ چکا تھا ۔ تب اسکے بعد اس نے اسرائیل پر دو سال حکومت کی تھی ،

2  وہ اسرائیل سے ۰۰۰,۳ آدمیوں کو چُنا ۔ اس کے ساتھ ۰۰۰,۲ آدمی بیت ایل کی پہاڑی شہر مکماس میں ٹھہرے تھے ۔۰۰۰,۱ آدمی ایسے تھے جو یونتن کے ساتھ بنیمین میں جبعہ میں ٹھہرے تھے ۔ ساؤل نے فوج اور آدمیوں کو اُن کے گھر بھیج دیا ۔

3  یونتن نے فلسطینیوں کو اُن کے خیمہ پر جِبع میں قتل کر ڈا لا ۔ دوسرے فلسطینیوں نے اس کے متعلق سنا ۔ ساؤل نے کہا ، " عبرانیوں کو جاننے دو کہ کیا ہوا ہے " اس لئے ساؤل نے لوگوں سے کہا ، " کہ ساری اسرائیل کی سر زمین پر نگل بجا کر اعلان کردو ۔

4  جب باقی اسرائیلیوں نے یہ واقعہ سنا تو وہ بولے ، " ساؤل نے فلسطینی خیمہ پر حملہ کردیا ہے اس لئے اب فلسطینی کو اسرائیلیوں سے نفرت ہو گئی ہے ۔" بنی اسرائیلیوں کو جِلجال میں ساؤل کے ساتھ ملنے کے لئے بلایا گیا ۔

5  فلسطینی اسرائیل سے لڑ نے جمع ہو ئے ۔ فلسطینیوں کے پاس ۰۰۰,۳ رتھ تھے ،۰۰۰,۶ گھوڑ سوار اور ان لوگوں کے پاس اتنے ہی سپا ہی تھے جتنے کہ سمندری ساحل پر بالو تھے ۔ فلسطینیو ں نے مکماس (مکماس بیت آون کے مشرق میں ) میں خیمہ ڈا لا ۔

6  اسرائیلیوں نے دیکھا کہ وہ مصیبت میں ہیں کیوں کہ سپاہیوں نے اپنے کو پھندے میں پھنسے ہوئے محسوس کئے ۔ اس لئے لوگ چھپنے کے لئے غاروں میں ،چٹانوں کی دراڑوں میں ، کنوؤں میں اور زمین کے گڑھوں میں بھا گے ۔

7  کچھ عبرانی تو دریائے یردن کے پار سر زمین جاد اور جِلعاد بھی گئے ۔ ساؤل ابھی تک جلجال میں ہی تھا اس کی فوج کے تمام آدمی خوف سے کانپ رہے تھے ۔

8  سموئیل نے کہا کہ وہ ساؤل سے جلجال میں ملے گا ۔ ساؤل وہاں سموئیل کے لئے سات دن انتظار کیا لیکن سموئیل جِلجال نہیں آیا ۔ تب سپاہیوں نے ساؤل سے رخصت ہو نا شروع کیا ۔

9  اس لئے ساؤل نے کہا ،" میرے لئے جلانے کی قربانی اور بخور کا نذرانہ لاؤ ۔" تب ساؤل نے جلانے کی قربانی پیش کئے ۔

10  جیسے ہی ساؤل نے قربانی کا نذرانے پیش کرنا ختم کیا سموئیل وہاں آیا تب ساؤل باہر اس سے ملنے گیا ۔

11  سموئیل نے پو چھا ، " تم نے کیا کیا ؟" ساؤل نے جواب دیا ، " میں نے دیکھا کہ سپاہی مجھے چھو ڑ کر جا رہے ہیں ۔ اور تم یہاں وقت پر نہیں تھے اور فلسطینی مکماس میں جمع ہو رہے تھے ۔

12  میں نے سو چا ، " فلسطینی یہاں آئیں گے اور جلجال میں مجھ پر حملہ کریں گے اور میں نے خدا وند سے اب تک مدد نہیں مانگا تھا ۔ اس لئے میں نے جلانے کی قربانی پیش کر نے کی جرآت کی ۔"

13  سموئیل نے کہا ، " تم نے بے وقوفی کی تم نے خدا وند اپنے خدا کی فرماں برداری نہیں کی ۔ اگر تم خدا کے احکام کی تعمیل کر تے تو تب وہ تمہارے خاندان کو ا سرائیل پر ہمیشہ حکو مت کر نے دیتا ۔

14  لیکن اب تمہاری بادشاہت قائم نہیں رہے گی ۔ خدا وند اس آدمی کو دیکھ رہا تھا جو اس کی اطاعت کی ۔ خدا وند نے اس آدمی کو پا لیا اور خدا وند اس کے لوگوں کے لئے اس کو نیا قائد چُن رہا ہے ۔ تم نے خدا وند کے احکام کی پا بندی نہیں کی اس لئے خدا وند نئے قائد کو چُن رہا ہے ۔ "

15  تب سموئیل اٹھا اور جِلجال سے روانہ ہوا ۔

16  ساؤل اسکا بیٹا یونتن اور سپا ہی بنیمین میں جِبعہ میں رُکے ۔ جبکہ فلسطینی مکماس میں خیمہ زن ہو ئے تھے ۔

17  فلسطینیوں نے طئے کیا کہ اس خطّے میں رہنے والے اسرائیلیوں کو سزا دیں اس لئے ان کے بہترین سپا ہیوں نے حملہ شروع کیا ۔ فلسطینی فوج تین گروہوں میں بٹ گئی ۔ ایک گروہ عُفرہ کی سڑک پر سعال کے قریب شمال کو گیا ۔

18  دوسرا گروہ ( جنوب مشرق) بیت حورون کی سڑک اور تیسرا گروہ (مشرق) سرحد کی سڑک پر گیا وہ سڑک وادی ضبوعیم پر صحرا کی طرف دکھا ئی دی ۔

19  نی اسرائیل فولاد سے کو ئی چیز بنا نہ سکے اِسرائیل میں وہاں کو ئی لوہار نہیں تھا ۔ فلسطینیوں نے اسرائیلیوں کو نہیں سکھا یا تھا کہ لو ہے سے کس طرح چیزیں بنائی جاتی ہیں کیوں کہ فلسطینیوں کو ڈر تھا کہ اسرائیلی لو ہے سے تلوار اور بر چھے بنائیں گے ۔

20  صرف فلسطینی ہی لو ہے کے اوزار کو تیز کر تے تھے اِس لئے اگر اسرائیلی کو اُنکے ہل ،کھُر پی ،کُلہاڑی ، درانتی کو تیز کرنے کی ضرورت ہو تی تو ان کو فلسطینیوں کے پاس جانا پڑ تا تھا ۔

21  فلسطینی لو ہا ر ہل اور کھر پی کو تیز کرنے کے لئے آٹھ گرام چاندی لیتے اور چار گرام چاندی کُدال، کلہاڑی اور لو ہے کے دوسرے اوزار کے لئے لیتے تھے ۔

22  اس لئے جنگ کے دن کسی بھی اسرائیلی سپا ہی کے پاس جو ساؤل کے ساتھ تھے لوہے کی تلواریں اور برچھے نہ تھے ۔ صرف ساؤل اور اسکے بیٹے یونتن کے پاس لو ہے کے ہتھیار تھے ۔

23  فلسطینی سپاہیوں کا ایک گروہ مکماس سے آگے گیا تھا ۔

  سموئیل 1 14

1  ایک دن ساؤل کا بیٹا یُونتن نو جوان آدمی سے جو اسکا ہتھیا ر لئے ہو ئے تھا بات کر رہا تھا ۔ یونتن نے کہا ، " ہم لوگوں کو وادی کی دوسری طرف فلسطینیوں کے خیمہ میں چلنا چا ہئے ۔" لیکن یونتن نے اس کے بارے میں اپنے باپ سے نہ کہا ۔

2  ساؤل جبعہ کے نکاس پر مُجرون میں انار کے درخت کے نیچے بیٹھا تھا ۔ یہ کھلیان کے قریب تھا ۔ ساؤل کے ساتھ تقریباً ۶۰۰ آدمی تھے ۔

3  ان لوگوں کے درمیان اخیاہ نامی آدمی تھا ۔ وہ کا ہن کا چغہ پہنے تھا ۔ اخیاہ یکبود کے بھا ئی اخیطوب کا بیٹا تھا ۔ یکبود فینحاس کا بیٹا تھا ۔ فینحاس عیلی کا بیٹا تھا ۔ عیلی شیلاہ میں کا ہن تھا ۔ ان لوگوں نے نہیں جانا کہ یوُنتن وہاں سے پہلے ہی نکل گیا ہے ۔

4  پہا ڑی راستے کے ہر طرف جس سے ہو کر یونتن فلسطینی خیمہ میں جانے کا منصوبہ بنا یا تھا بڑی بڑی نکیلی چٹانیں تھی نکیلی چٹان کا نام بوصیص تھا ۔ دوسری طرف کی بڑی چٹان کا نام سنہ تھا ۔

5  ایک چٹان کا رُ خ شمال کی طرف مکماس کا جانب تھا اور دوسری بڑی چٹان کا رُخ جنوب کی جبع کی جانب تھا ۔

6  یونتن نے اس کے نوجوان مددگار سے کہا ، " جو اس کا ہتھیار لئے ہو ئے تھا ۔ " آؤ ! ہم اجنیوں کی فوجوں کے خیمہ کی طرف چلیں ۔ ہو سکتا ہے خداوند ہمیں ان لوگوں کو شکست دینے میں مدد کریگا ۔ کو ئی بھی چیز خداوند کو نہیں رو ک سکتی انلوگوں کو بچانے سے ، چا ہے ہم لوگوں کے پاس سپا ہی کم ہو ں یا زیادہ ۔"

7  نوجوان آدمی جو یونتن کا ہتھیار لئے ہو ئے تھا ان سے کہا ، " جو آپ بہتر سمجھیں وہی کریں آپ جو بھی فیصلہ کریں میں اس میں آپ کے ساتھ رہوں گا ۔"

8  یونتن نے کہا ، " چلو ہم وادی کو پار کریں اور فلسطینی محافظین کے پاس جا ئیں ۔ ہم انہیں اپنے آپ کو دیکھنے دیں گے ۔

9  اگر وہ ہم سے کہتے ہیں ، ' وہاں ٹھہرو جب تک ہم تمہا رے پاس نہ آئیں،' تو ہم جہاں ہیں وہیں ٹھہریں گے ۔ ہم اوپر ان لوگو ں تک نہیں جا ئیں گے ۔

10  لیکن اگر فلسطینی آدمی کہتے ہیں ،' اوپر یہاں آ ؤ،' ہم اوپر ان کے پاس کود پڑیں گے کیوں کہ وہ خدا کی طرف سے نشان ہو گا اس کے معنی ہوں گے خداوند نے ہمیں ان کو شکست دینے کی اجازت دی ہے ۔"

11  اس لئے ان دونوں نے فلسطینیوں کو خیمہ میں اپنے آپ کو دکھا ئے ۔ محافظین نے کہا ، " دیکھو ! عبرانی سوراخوں سے باہر آئے ہیں جس میں وہ چھپے ہو ئے تھے ۔"

12  فلسطینیوں نے قلعہ میں یونتن اور اس کے مددگار کو پکا را " یہاں اوپر آ ؤ ہم تم کو سبق سکھا ئیں گے ۔" یونتن نے اس کے مددگار کو کہا ، " میرے ساتھ پہا ڑی کے اوپر آؤ خداوند اسرا ئیل کو فلسطینیوں کی شکست دینے کے لئے موقع دے رہا ہے ۔"

13  اس لئے یونتن اپنے ہا تھوں اور پیروں کے سہا رے اوپر پہا ڑی پر چڑھ گیا اس کا مدد گار اس کے پیچھے تھا ۔ یونتن اور اس کے مددگار نے فلسطینیو ں پر حملہ کیا ۔ پہلے حملے میں انہوں نے تقریباً ڈیڑھ ایکڑ کے رقبہ میں بیس فلسطینیوں کو ہلاک کیا ۔ یونتن نے فلسطینیو ں پر حملہ کیا اور انہیں گرادیا۔ اس کا مددگار اس کے پیچھے آیا اور ان کو ہلاک کیا ۔

14  

15  کھیت میں ، خیمہ میں اور سبھی سپا ہیوں میں خوف کا لہر پھیلا ہوا تھا ۔ حتیٰ کہ محافظ فوج اور چھا پہ مار سپا ہی بھی ڈرگئے تھے ۔ زمین ہلنے لگی تھی ہر ایک آدمی خوفزدہ تھا ۔

16  بنیمین کی زمین میں جبعہ میں ساؤل کے محافظین نے فلسطینیوں کو دیکھا کہ وہ ادھر اُدھر بھا گ رہے ہیں ۔

17  تب ساؤل نے اس فوج سے کہا ، " جو کہ اس کے ساتھی تھے آدمیوں کو گِنو میں جا ننا چا ہتا ہوں کہ کس نے چھا ؤنی چھو ڑا ۔" انہوں نے آدمیوں کو گنا ۔ تب انہوں نے جانا کہ یونتن اور اس کا ہتھیار لے جانے وا لا پہلے ہی جا چکا ہے ۔

18  ساؤل نے اخیاہ سے کہا ، " حدا کا مقدس صندوق لا ؤ ۔" ( اس وقت خدا کا صندوق وہاں اسرا ئیلیوں کے پاس تھا ۔)

19  ساؤل اخیاہ کاہن سے بات کر رہا تھا ۔ ساؤ ل خدا کی جانب سے نصیحت کا منتظر تھا لیکن پریشانی اور شور فلسطینی خیمہ میں بڑھتا ہی جارہا تھا ۔ ساؤل بے چین ہو رہا تھا ۔ آ خرکار ساؤل نے کا ہن اخیاہ سے کہا ، " یہ کا فی ہے اپنے ہا تھ نیچے کرو اور دعا کرنا بند کرو۔"

20  ساؤ ل نے اس کی فوج کو اکٹھا کیا اورجنگ پر گیا ۔ فلسطینی سپاہی حقیقت میں پریشان تھے وہ انکی ہی تلواروں سے ایک دوسرے سے لڑ رہے تھے ۔

21  وہا ں وہ عبرانی تھے جنہوں نے ماضی میں فلسطینیوں کی خدمت کی تھی اور فلسطینی خیمہ میں ٹھہرے تھے ۔ لیکن اب یہ عبرانی اسرا ئیلیوں میں ساؤل اور یونتن کے ساتھ مل گئے ۔

22  تمام اسرا ئیلی جو افرائیم کے پہا ڑی شہر میں چھپے تھے سنا کہ فلسطینی سپا ہی بھاگ رہے ہیں اس لئے یہ اسرا ئیلی بھی جنگ میں شریک ہو ئے اور فلسطینیوں کا پیچھا کرنا شروع کیا ۔

23  اس لئے خداوند نے اس دن اسرا ئیلیوں کو بچا یا ۔ جنگ بیت آون کے پار پہونچ گئی ۔ پو ری فوج ساؤل کے ساتھ تھی سا کے پاس تقریبا ً ۰۰۰،۱۰ آدمی تھے ۔ جنگ افرا ئیم کے پہا ڑی ملک سمیت ہر ایک شہر میں پھیل گئی۔

24  اُس دن ساؤل نے ایک بڑی غلطی کی ۔ اس نے اپنے آدمیوں کو مجبور کیا کہ وہ عہد پرچلے ۔ اس لئے اسرا ئیلی سپا ہی اس دن کمزوری اور پریشانی میں تھے کیونکہ ساؤل ان لوگوں کو اس عہد کے بندھن میں رکھا تھا کہ اگر کو ئی آدمی آج رات کے پہلے کچھ کھاتا ہے تو وہ ملعون ہو گا ۔ پہلے میں اپنے دشمن سے بدلہ لینا چا ہتا ہوں ۔ اس لئے کو ئی بھی اسرا ئیلی سپا ہی کھانا نہیں کھا یا ۔

25  لڑا ئی ہو نے کی وجہ سے لوگ جنگلوں میں چلے گئے تب انہوں نے دیکھا کہ زمین پر شہد کا چھتّہ ہے ۔ اسرا ئیلی شہد کے چھتّہ کے پاس گئے لیکن وہ اس کو کھا نہ سکے کیونکہ وہ عہد کو توڑنے سے ڈرتے تھے ۔

26  

27  لیکن یونتن کو اس عہد کے متعلق معلوم نہ تھا ۔ اس نے اپنے باپ کولوگو ں سے عہد کو پورا کرنے کے لئے مجبوراً وعدہ کراتے ہو ئے نہیں سنا تھا ۔ یونتن کے ہا تھ میں ایک چھڑی تھی اس نے چھڑی کے سِرے سے اس شہد کے چھتّہ کو دبا دیا اور کچھ شہد نکالا اس نے کچھ شہد کھا یا اور اپنی طاقت کو دو بارہ حاصل کیا ۔

28  سپا ہیوں میں سے ایک نے یونتن سے کہا ، " تمہا رے والد نے سپا ہیوں سے زبردستی عہد کیا ہے تمہا رے والد نے کہا ہے کو ئی بھی آدمی جو آج کھا ئیگا اسکو سزا ملے گی اس لئے آدمیوں نے کو ئی چیز نہیں کھا ئی اسی وجہ سے آدمی کمزور ہیں ۔ "

29  یونتن نے کہا ، " میرے والد نے سرزمین پربڑی تکلیف لا ئی ہیں۔ دیکھو میں شہد کو تھو ڑا سا چکھنے سے کس قدر بہتر محسوسو کر رہا ہوں۔

30  اگر لوگ دشمنوں کی لوٹ میں سے اتنا کھا تے جتنا کھانا چاہتے تھے تو وہ ان میں سے اور زیادہ لوگوں کو مارتے ۔"

31  اس دن اسرا ئیلیوں سے فلسطینیوں کو شکست دی وہ ہر طرح سے ان سے مکماس سے ایالون تک لڑے ۔ اس لئے لوگ بہت تھکے ہو ئے اور بھو کے تھے ۔

32  انہوں نے فلسطینیوں سے بکریاں ، گا ئے اور بچھڑے لئے تھے ۔ اتنے بھو کے ہو نے کی وجہ سے لوگوں نے وہیں جانوروں کو ذبح کیا ، اور اسے کھا ئے ۔ اور خون ابھی تک ان جانوروں میں تھا ہی ۔

33  ایک شخص نے ساؤل سے کہا ، " دیکھو لوگ خدا وند کے خلاف گناہ کر رہے ہیں وہ گوشت کھا رہے ہیں جس میں ابھی تک خون ہے ۔" ساؤل نے کہا ، " تم نے گناہ کئے ! اب یہاں پر ایک بڑے پتھر کو لُڑھکا ؤ۔"

34  تب ساؤل نے کہا ، " آدمیوں کے پاس جا ؤ اور ان سے کہو ہر آدمی میرے سامنے بکریوں اور بیلوں کو لا ئے اور اسے ذبح کرے اور اسے کھا ئے ۔ لیکن ان گوشت کو کھا کر جس میں ابھی خون ہو خداوند کے خلاف گناہ مت کرو۔" اس رات ہر شخص اپنا جانور لا یا اور اسے وہیں ذبح کیا گیا ۔

35  تب ساؤل نے ایک قربان گا ہ خداوند کے لئے بنا ئی ۔ یہ پہلی قربانگاہ تھی ۔ جسے اس نے خداوند کے لئے بنا ئی ۔

36  ساؤل نے اپنے تمام لوگوں کو حکم دیا ، " آج رات ہم لوگ فلسطینیوں کا تعاقب کرینگے اور صبح اجالا ہو نے تک لوَ ٹیں گے ، تب پھر ان سبھوں کو مار دینگے ۔" فوج نے جواب دیا ، " جو آپ بہتر سمجھیں وہ کر سکتے ہیں ۔" لیکن کاہن نے کہا ، " یہ بہتر ہو گا کہ خدا سے پو چھ لیں،

37  اس لئے ساؤل نے خداوند سے پو چھا " کیا مجھے فلسطینیوں کا تعاقب کرنا چا ہئے ؟ " کیا تم ہمارے ذریعہ فلسطینیوں کو شکست دیگا ۔ لیکن خدانے ساؤل کو کو ئی جواب نہ دیا ۔

38  اس لئے ساؤل نے حکم دیا ، " تمام قائدین کو میرے پاس لا ؤ ۔ ہمیں معلوم کرنے دو کہ وہ کیا گناہ ہے جس کی وجہ سے خدانے ہمیں جواب نہ دیا ۔

39  میں قسم سے کہتا ہوں( حلف ) خداوند کی کہ کون اسرا ئیل کو بچاتا ہے ۔ حتیٰ کہ میرا بیٹا یونتن بھی اگر گناہ کرے گا تو اس کو مرنا ہو گا۔" لوگوں میں سے کسی نے بھی ایک۔آ لفظ نہ کہا ۔

40  تب ساؤل نے تمام اسرا ئیلیوں سے کہا ، " تم اس طرف کھڑے رہو میں اور میرا بیٹا یونتن دوسری طرف کھڑے رہیں گے ۔ " سپا ہیوں نے جواب دیا " جیسی آپ کی مرضی جناب ۔"

41  تب ساؤل نے دعا کی ، " خداوند اسرا ئیل کے خدا تو نے آج اپنے خادموں کو کیوں جواب نہیں دیا ؟ اگر میں یا میرا بیٹا یونتن نے گنا ہ کیا ہے توخداوند اسرا ئیل کے خدا اور یم دے ۔ اگر تمہا رے بنی اسرا ئیلیوں نے گناہ کئے ہیں تو تمیم دے ۔" ساؤل اور یونتن کو چن لیا گیا اور لوگ آزاد رہے تھے ۔

42  ساؤل نے کہا ، " ان کو دوبارہ پھینکو یہ بتانے کے لئے کہ کون قصور وار ہے میں یا میرا بیٹا یونتن ۔" یونتن چنا گیا ۔

43  ساؤ ل نے یونتن سے کہا ، " مجھے کہو تم نے کیا کیا ہے ؟ " یونتن نے جواب دیا ، " میں نے اپنی چھڑی کے سِرے سے تھو ڑا شہد چکھا ، میں یہاں ہوں اور مرنے کے لئے تیار ہوں۔"

44  ساؤل نے کہا ، " میں نے خدا سے قسم کھا ئی اور کہا کہ اگر میں قسم میں پو را نہ ہوا تو یونتن مر جا ئے ۔"

45  لیکن سپا ہیوں نے ساؤل سے کہا ، " یونتن آج اسرا ئیل کے لئے عظیم فتح اور جلال لا یا ہے ۔ کیا یونتن کو مرنا چا ہئے ؟ کبھی نہیں ، ہم خدا کی حیات کی قسم کھا تے ہیں کو ئی بھی یونتن کو نقصان نہ پہو نچا ئے گا۔ یونتن کے سر کا ایک بال بھی زمین پر نہ گریگا ۔ خدا نے فلسطینیوں کے خلاف لڑنے میں اس کی مدد کی ۔" اس طرح لوگوں نے یونتن کو بچا لیا اور وہ ما را نہیں گیا ۔

46  ساؤل نے فلسطینیوں کا تعاقب نہیں کیا ۔ فلسطینی واپس ان کی جگہ چلے گئے۔

47  ساؤل نے مکمل اسرا ئیل پر قابو پا لیا ۔ساؤل نے تمام دشمنوں سے لڑا جو اسرا ئیل کے اطراف رہتے تھے ۔ ساؤل نے موآب ، عمونین ، ادوم ضوباہ کا بادشاہ اور فلسطینیوں سے لڑا ۔ ساؤل نے اسرا ئیل کے دشمنوں کو جہاں بھی گیا شکست دی ۔

48  ساؤل بہت بہادر تھا وہ عمالیقیوں کو شکست دی اور وہ اسرا ئیل کو دشمنوں سے بچا یا جو ان کو لوٹنے کی کو شش کر رہے تھے ۔

49  ساؤل کے بیٹے یونتن اِسوی اور ملکیشوع تھے ۔ ساؤل کی بڑی بیٹی کانام میرب تھا اور چھو ٹی لڑکی کانام میکل تھا ۔

50  ساؤل کی بیوی کانام اخینوعم تھا ۔ اخینوعم اخیمعص کی بیٹی تھی ۔ ساؤل کی فوج کے سپہ سالا ر کانام ابنیر تھا وہ نیر کا بیٹا ۔ نیر ساؤل کا چچا تھا ۔

51  ساؤل کا باپ قیس تھا ۔ اور نیر کا باپ ابنیر تھا ۔ ابنیر کا باپ ابی ایل تھا ۔

52  ساؤل کی پو ری دورِ حکومت میں فلسطینیو ں کے خلاف ہمیشہ گھمسان کی جنگ ہو تی تھی ۔ جہاں کہیں بھی ساؤل نے اگر اچھا سپا ہی یا بہا در آدمی دیکھا تو اس نے اسے اپنے کام میں لے لیا ۔