انجيل مقدس

باب   15  16  17  18  19  20  21  22  23  24  25  26  27  28  29  30  31  

  سموئیل 1 15

1  اور سؔموئیل نے ساؔؤل سے کہا کہ خُداوند نے مجھے بھیجا ہے کہ مَیں تجھے مسح کرُوں تا کہ تو اُسکی قَوم اَؔسرائیل کا بادشاہ ہو۔ سو اب تو خُداوند کی باتیں سُن ۔

2  ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ مجھے اِسکا خیال ہے کہ عماؔلیق نے اِؔسرائیل سے کیاکیا اور جب یہ مؔصر سے نِکل آئے تو وہ راہ میں اُنکا مخُالف ہو کر آیا۔

3  سو اب تُو جا اور عؔمالیق کو مار اور جو کچھ اُنکا ہے سب کو بالُکل نابُود کردے اور اُن پر رحم مت کر بلکہ مرد اور عورت ننّھے بچےّ اور شیر خوار ۔ گائے بیل اور بھیڑ بکریاں ۔ اُونٹ اور گدھے سب کو قتل کر ڈال۔

4  چُنانچہ سؔاؤل نے لوگوں کو جمع کیا اور طؔلائمِ میں اُنکو گِنا سو وہ دو لاکھ بیادے اور یُہوداہ کے دس ہزار مرد تھے۔

5  اور سؔاؤل عؔمالیق کے شہر کو آیا اور وادی کے بیچ گھات لگا کر بَیٹھا ۔

6  اور سؔاؤل نے قینیوں سے کہا کہ تُم چل دو۔ عمالیقیوں کے بیچ سے نِکل جاؤ تا نہ ہو کہ مَیں تُمکو اُنکے ساتھ ہلاک کر ڈالُوں اِسلئِے کہ تُم سب اِسرائیلیوں سے جب وہ مصر سے نِکل آئے مِہر کے ستھ پیش آئے۔ سو قِینی عمالِیقِیوں میں سے نِکل گئے۔

7  اور سؔاؤل نے عمالِیقِیوں کو حؔوِیلہ سے شؔور تک جو مصر کے سامنے ہے مارا۔

8  اور عمالیقیوں کے بادشاہ اجؔاج کو جِیتا پکڑا اور سب لوگوں کو تلوار کی دھارے سے نیست کر دِیا ۔

9  لیکن ساؔؤل نے اور اُن لوگوں نے اجؔاج کو اور اچھّی اچھّی بھیڑ بکریوں گائے بَیلوں اور موٹےموٹے بچّوں اور بروّں کو اور جو کچُھ اچّھا تھا اُسے جِیتا رکھّا اور اُنکو نیست کرنا نہ چاہا لیکن اُنہوں نے ہر ایک چِیز کو جو ناقِص اور نِکمّی تھی نیست کر دِیا۔

10  تب خُداوند کا کلام سؔموئیل کو پُہنچا کہ ۔

11  مُجھے افسوس ہے کہ میں نے ساؔؤل کو بادشاہ ہونے کے لئے مقرر کیا کیونکہ وہ میری پَیروی سے پھر گیا ہے اور اُس نے میرے حُکم نہیں مانے۔ پس سؔموئیل کا غُصہ بھڑکا اور وہ ساری رات خُداوند سے فریاد کرتا رہا۔

12  اور سؔموئیل سویرے اُٹھا کہ صُبح کو سؔاؤل کرؔمِل کو آیا تھا اور اُس نے اپنے لئِے یادگار کھڑی کی اور پھر کر گُذرتا ہُؤا جلؔجال کو چلا گیا ہے۔ پھر سؔموئیل سؔاؤل کے پاس گیا اور سؔاؤل نے اُس سے کہا تُو خُداوند کی طرف سے مُبارک ہو! مَیں نے خُداوند کے حُکم پر عمل کِیا۔

13  

14  سؔموئیل نے ککہا پھر یہ بھیڑ بکریوں کا ممیانا اور گائے بَیلوں کا بنبانا کَیسا ہے جو مَیں سُنتا ہُوں ؟۔ سؔاؤل نے کہا کہ یہ لوگ اُنکو عمالِیقیوں کے ہاں سے لے آئے ہیں اِسلیئے کہ لوگوں نے اچھّی اچھّی بھیڑ بکریوں اور گائے بیَلوں کو جِیتا رکھاّ تا کہ اُنکو خُداوند تیرے خُدا کے لئِے ذبح کریں ۔ اور باقی سب کو تو ہم نے نیست کر دیا۔

15  

16  تب سؔموئیل نے سؔاؤل سے کہا ٹھہرجا اور جو کچھ خُداوند نے آج کی رات مجھ سے کہا ہے وہ مَیں تجھے بتاؤنگا۔ اُس نے کہا بتائیے ۔

17  سؔموئیل نے کہا گو تُو اپنی ہی نظر میں حقیر تھا تو بھی کیا تُو بنی اِسرائیل کے قبیلوں کا سردار نہ بنایا گا؟ اور خُداوند نے تجھے مسح کِیا تا کہ تُوبنی اِسرائیل کا بادشاہ ہو۔

18  اور خُداوند نے تجھے سفر پر بھیجا اور کہا کہ جا اور گُنہگار عمالِیقِیوں کو نیست کر اور جب تک وہ فنا نہ ہوجائیں اُن سے لڑتا رہ۔

19  پس تُو نے خُداوند کی بات کیوں نہ مانی بلکہ لُوٹ پر ٹوُٹ کر وہ کام کر گُذرا جو خُداوند کی نظر میں بُرا ہے ؟ ۔

20  ساؔؤ ل نے سموؔئیل سے کہا مَیں نے تو خُداوند کا حُکم مانا اور جس راہ پر خُداوند نے مجھے بھیجا چلا اور عؔمالیق کے بادشاہ اؔجاج کو لے آیا ہُو ں اور عمؔالیق کے بادشاہ اجؔاج کو ہے آیا ہُوں اور عمالِیقیوں کو نیست کر دیا۔

21  پر لوگ لُوٹ کے مال میں سے بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل یعنی اچھّی اچھّی چیزیں جنکو نیست کرنا تھا لے آئے تاکہ جلجؔال میں خُداوند تیرے خُدا کے حُضُور قُربانی کریں۔

22  سؔموئیل نے کہا کیا خُداوند سو ختنی قُربانیوں اور ذبیِحوں سے اِتنا خُوش ہوتا ہے جِتنا اِس بات سے کہ خُداوند کا حُکم مانا جائے ؟ دیکھ فرمانبرداری قُربانی سے اور بات ماننا مینڈھوں کی چربی سے بہتر ہے۔

23  کیونکہ بغاوت اور جادُوگری برابر ہیں اور سرکشی اَیسی ہی ہے جَیسی مُورتوں اور بتوں کی پرستش ۔ سو چُونکہ تُو نے خُداوند کے حُکم کو ردّ کیا ہے اِسلئے اُس نے بھی تجھے رد کیا ہے کہ بادشاہ نہ رہے۔ ساؔؤل نے سؔموئیل سے کہا میں نے گُناہ کیا کہ میں نے خُدواند کے فرمان کو اور تیری باتوں کو ٹال دِیا ہے کیونکہ میں لوگوں سے ڈرا اور اُنکی بات سُنی ۔

24  

25  سو اب میں تیری مِنت کرتا ہُوں کہ میرا گناہ بخش دے اور میرے ساتھ لَوٹ چل تا کہ مَیں خُداوند کو سِجدہ کرُوں ۔

26  سموؔئیل نے سؔاؤل سے کہا مَیں تیرے ساتھ نہیں لَوٹونگا کیونکہ تو نے خُداوند کے کلام کو ردّ کیا کہ اِؔسرائیل کا بادشاہ نہ رہے۔

27  اور جَیسے ہی سؔموئیل جانے کو مُڑا سؔاؤل نے اُسکے جُبہّ کا دامن پکڑ لیا اور وہ چاک ہو گیا۔

28  تب سؔموئیل نے اُس سے کہا خُداوند نے اؔسرائیل کی بادشاہی تُجھ سے آج ہی چاک کر کے چھِین لی اور تیرے ایک پڑوسی کو جو تُجھ سے بہتر ہے دیدی ہے۔

29  اور جو اَؔسرائیل کی قُوّت ہے وہ نہ تو جھوٹبولتا اور نہ پچھتاتا ہے کیونکہ وہ اِنسان نہیں ہے کہ پچھتائے ۔

30  اُس نے کہا میں نے گُناہ تو کیا ہے تو بھی میری قوم کے بُزرگُوں اور اِؔسراؑیل کے آگے میری عِزت کر اور میرے ساتھ لَوٹ چل کتاکہ میں خُداوند تیرے خُدا کو سِجدہ کروں ۔

31  پس سؔموئیل لَوٹ کر سؔاؤل کے پیچھے ہو لیا اور سؔاؤل نے خُداوند کو سِجدہ کیا۔

32  تب سؔموئیل نے کہا کہ عمالیِقیوں کے بادشاہ اؔجاج کو یہاں میرے پاس لاؤ ۔ سو اؔجاج خُوشی خُوشی اُسکے پاس آیا اور اؔجاج کہنے لگا فی الحقِیقت مَوت کی تلخی گُر گئی۔

33  سؔموئیل نے کہا جَیسے تیری تلوار نے عَورتوں کو بے اَولاد کیا وَیسے ہی تیری ماں عَورتوں میں بے اَولاد ہوگی اور سؔموئیل نے اؔجاج کو جؔلجال میں خُداوند کے حُضُور ٹکڑے ٹکڑے کیا۔

34  اور سؔموئیل رؔامہ کو چلا گیا اور سؔاؤل اپنے گھر سؔاؤل کے جؔبعہ کو گیا ۔

35  اور سؔموئیل اپنے مرتے دم تک سؔاؤل کو پھر دیکنے نہ گیا کیونکہ سؔموئیل سؔاؤل کے لیے ٹم کھاتا رہا اور خُداوند ساؔؤل کو بنی اِسرائیل کا بادشاہ کر کے ملُول ہُؤا۔

  سموئیل 1 16

1  اور خُداوند نے سؔموئیل سے کہا تُو کب تک سؔاؤل کے لئے غم کھاتا رہیگا جِس حال کہ مَیں نے اُسے بنی اِسرائیل کا بادشاہ ہونے سے ردّ کر دیا ہے؟ تو اپنے سِینگ میں تیل بھر اور جا۔ مَیںتجھے بَیت لحمی یسّؔی کے پاس بیجھتا ہوں کیونکہ مَیں نے اُسکے بیٹوں میں سے ایک اپنی طرف سے بادشاہ چُنا ہے۔

2  سؔموئیل نے کہا مَیں کیونکگر جاؤں؟ اگر سؔاؤل سُن لیگا تو مجھے مار ہی ڈالیگا۔ خُداوند نے ککہا ایک بچھیا اپنے ساتھ لے جا اور کہنا کہ مَیں خُداوند کے لئے قُربانی کرنے کو آیا ہوُں ۔

3  اور یؔسّی کو قُربان کی دعوت دینا۔ پھر مَیں تجھے بتا دُونگا کہ تجھے کیا کرنا ہے اور اُسی کو جسکا نام میں تجھے بتاؤں میرے لئے مسح کرنا۔

4  اور سؔموئیل نے وُہی جو خُداوند نے کہا تھا کیا اور بَیت لحم میں آیا۔ تب شہر کے بُزرگ کانپنتے ہُوئے اُس سے مِلنے کو گئے اور کہنے لگے تُو صُلح کے خیال سے آیا ہے؟

5  اُس نے کہا صُلح کے خیال سے ۔ مَیں خُدواوند کے لئے قُربانی چڑھانے آیا ہُوں ۔ تم اپنے آپ کو پاک صاف کرو اور میرے ساتھ قُربانی کے لِئے آؤ اور اُس نے یؔسّی کو اور اُسکے بیٹوں کو پاک کیا اور اُنکو قُربانی کی دعوت دی ۔

6  جب وہ آئے تو وہ اؔلیاب کو دکھ کر کہنے لگا یقیناً خُداوند کا ممسُوح اُسکے آگے ہے۔

7  پر خُداوند نے سؔموئیل سے کہا کہ تُو اُسکے چہرہ اور اُسکے قد کی بلندی کو نہ دیکھ اِسلئِے کہ مَیں نے اُسے ناپسد کیا ہے کیونکہ خُداوند اِنسان کی مانِند نظر نہیں کرتا اِسلئے کہ اِنسان ظاہری صُورت کو دیکھتا ہے پر خُداوند دِل پر نظر کرتا ہے۔

8  تب یؔسّی نے اؔبِینداب کو بُلایا اور اُسے سؔموئیل کے سامنے سے نِکالا۔ اُُس نے کہا خُداوند نے اِسکو بھی نہیں چُنا۔

9  پھر یؔسّی نے سؔمّہ کو ّگے کیا۔ اُس نے کہا خُداوند نے اُکو بھی نہیں چُنا۔

10  اور یؔسّی نے اپنے سات بیٹوں کو سؔموئیل کے سامنے سے نِکالا اور سؔمّوئیل نے یؔسّی سے کہا کہ خداوند نےانکو نہیں چُنا ہے ۔

11  پھر سؔموئیل نے یسؔیّ سے پوچھا کیا تیرے لڑکے یہیں ہیں ؟ اُ نے کہا سب سے چھوٹا ابھی رہ گیا۔ وہ بھیڑ بکریاں چراتا ہے۔ سؔموئیل نے یؔسّی سے کہا اُسے بُلا بھیج کیونکہ جب تک وہ یہاں نہ آجائے ہم نہیں بَیٹھینگے۔

12  سو وہ اُسے بُلوا کر اندر لایا۔ وہ سُرخ رنگ اور خُوبصُورت اور حسین تھا اور خُداوند نے فرمایا اُٹھ اور اُسے مسح کر کیونکہ وہ یہی ہے۔

13  تب سؔموئیل نے تیل کا سِینگ لِیا اور اُسے اُسکے بھائیوں کے درمیان مسح کِیا اور خُداوند کی رُوح اُس دِن سے آگے کو دؔاؤد پر زور سے نازِل ہوتی رہی ۔ پھر سؔموئیل اُٹھکر رؔامہ کو چلا گیا۔

14  اور خُداوند کی رُوح ساؔؤل سے جُدا ہو گئی اور خُداوند کی طرف سے ایک بُری رُوح اُسے ستانے لگی ۔

15 اور سؔاؤل کے ملازِموں نے اُس سے کہا دیکھ اب ایک بُری رُوح خُدا کی طرف سے تجھے ستاتی ہے۔

16  سو ہمارا مالِک اب اپنے خادِموں کو جو اُسکے سامنے ہیں حُکم دے کہ وہ ایک اَیسے شخص کو تلاش کر لائیں جو بربط بجانے میں اُستاد ہو اور جب جب خُدا کی طرف سے یہ بُری رُوح تجھ پر چڑھے وہ اپنے ہاتھ بجائے اور تُو بحال ہوجائے۔

17  ساؔؤل نے اپنے خادوموں سے کہا خَیر ایک اچھّا بجانے والا میرے لئے ڈُھونڈو اور اُسے میرے پاس لاؤ۔

18  تب جوانوں میں سے ایک یُوں بول اُٹھا کہ دیکھ مَیں نے بَیتؔ لحم کے یؔسّی کے ایک بیٹے کو دیکھا جو بجانے مین اُستاد اور زبردست سُورما اور جنگی مرد اور گفُتگو میں صاحِب تمیز اور خُوبصُورت آدمی ہے اور خُداوند اُسکے ساتھ ہے۔

19  پس سؔاؤل نے یؔسّی کے پاس قاصِد روانہ کئے اور کہلا بھیجا کہ اپنے بیٹے دؔاؤد کو جو بھیڑ بکریوں کے ساتھ رہتا ہے میرے پاس بھیج دے ۔

20  تب یؔسّی نے ایک گدھا جِس پر روٹیاں لدی تھیں اور مَے کا ایک مشکیزہ اور بکری کا ایک بچہّ لیکر اُنکو اپنے بیٹے دؔاؤد کے ہاتھ سؔاؤل کے پاس بھیجا ۔

21  اور سؔاؤل اُس سے مُحبت کرنے لگا اور وہ اُسکا سِلاح بردار ہو گیا۔

22  اور سؔاؤل نے یسؔیّ کو کہلا بھیجا کہ دؔاؤد کو میرے حُضُور رہنے دے کیونکہ وہ میرا منظُورِ نظر ہُؤا ہے۔ سو جب وہ بُری رُوح خُدا کی طرف سے سؔاؤل پر چڑھتی تھی تو دؔاؤد بربط لیکر ہاتھ سے بجاتا تھا اور سؔاؤل کو راحت ہوتی اور وہ بحال ہو جاتا تھا اور وہ بُری رُوح اُس پر سے اُتر جاتی تھی۔

23  

  سموئیل 1 17

1  پھر فِلستیوں نے جنگ کے لئے اپنی فَوجیں جمع کِیں اور یہُودؔا کے شہر شؔوکہ میں فراہم ہُوئے اور شؔوکہ اور عؔزیقہ کے درمیان افسؔدمیمِ میں خَیمہ زن ہوئے۔

2  اور سؔاؤل اور اِؔسرائیل کے لوگوں نے جمع ہو کراؔیلہ کی وادی میں ڈیرے ڈالے اور لڑائی کے لئے فِلستیِوں کے مُقابل صف آرائی کی۔

3  اور ایک طرف کے پہاڑ پر فِلستی اور دُوسری طرف کے پہاڑ پر بنی اِسرائیل کھڑے ہُوئے اور اِن دونوں کے درمیان وادی تھی۔ (۴) اور فِلستیوں کے لشکر سے ایک پہلوان نِکلا جسکا نام جاتی جوؔلیت تھا۔ اُسکا قد چھ ہاتھ اور ایک بالشِت تھا۔

4  

5  اور اُسکے سر پر پِتیل کا خود تھا اور وہ پیتل ہی کی زِرہ پہنے ہُوئے تھا جو تول میں پانچ ہزار پیتل کی مِثقال کے برابر تھی۔ اور اُسکی ٹانگوں پر پَیتل کے دو ساق پوش تھے اور اُسکے دونوں شانوں کے درمیان پیتل کی برچھی تھی۔

6  

7  اور اُسکے بھالے کی چھڑ اَیسی تھی ج،جَیسے جُلا ہے کا شہتیر اور اُسکے نیزہ کا پھل چھ سَو مِثقال لوہے کا تھا اور ایک شخص سِپر لئے ہوئے اُسکے آگے آگے چلتا تھا۔

8  وہ کھرا ہُؤا اور اِسؔرائیل کے لشکروں کو پُکا کر اُن سے کہنے لگا کہ تُم نے آکر جنگ کے لئے کیوں صف آرائی کی ؟ کیا مَیں فلِستی نہیں اور تُم سؔاؤل کے خادِم نہیں ؟ سو اپنے لئے کِسی شخص کو چُنو جو میرے پاس اُتر آئے ۔

9  اگر وہ مُجھ سے لڑ سکے اور مُجے قتل کر ڈالے تو ہم تُمہارے خادِ م ہو جائینگے پر اگر مَیں اُس پر غالب آؤ ں اور اُسے قتل کر ڈالوُں تو تُم ہمارے خادِم ہو جانا اور ہماری خِدمت کرنا ۔ پھر اُس فِلستی نے کہا کہ مَیں آج کے دِن اِسرائیلی فَوجوں کی فِضیحت کرتا ہُوں ۔ کوئی مرد نِکالو تاکہ ہم لڑیں ۔

10  

11  جب سؔاؤل اور سب اِسرائیلیوں نے اُس فِلستی کی باتیں سُنیں تو ہراسان ہوئے اور نہایت ڈر گئے ۔

12  اور دؔاؤد بیَت ؔالحم یُہوؔداہ کے اُس افراتی مرد کا بیٹا تھا جسکا نام یؔسّی تھا۔ اُسکے آٹھ بیٹے تھے اور وہ آپ سؔاؤل کے زمانہ کے لوگوں کے درمیان بُڈھا اور عُمر رِسیدہ تھا۔

13  اور یؔسّی کے تین بڑے بیٹے سؔاؤل کے پیچھے پیچھے جنگ میں گئے تھے اور اُسکے تینوں بیٹوں کے نام جو جنگ میں گئے تھے یہ تھے اؔلیاب جو پہلوٹھا تھا ۔ دُوسرا اؔبینداب اور تِیسرا سؔمہّ۔

14  اور دؔاؤد سب سے چھوٹا تھا اور تینوں بڑے بیٹے سؔاؤل کے پیچھے پیچھے تھے۔

15  اور دؔاؤد بیتؔ لحم میں اپنے باپ کی بھیڑ بکریاں چرانے کو سؔاؤل کے پاس سے آیا جایا کرتا تھا ۔

16  اور وہ فِلستی صُبح اور شام نزدِیک آتا اور چالِیس دِن تک نِکلکر آتا رہا۔

17  اور یؔسّی نے اپنے بیٹے دؔاؤد سے کہا کہ اِس بُنے اناج میں سے ایک ایفہ اور یہ دس روٹیاں اپنے بھائیوں کے لئے لیکر اِنکو جلد لشکر گاہ میں اپنے بھائیوں کے پاس پُہنچا دے ۔ اور اُنکے ہزاری سردار کے پاس پِنیر کی یہ دس ٹِکیاں لے جا اور دیکھ کہ تیرے بھائیوں کا کیا حال ہے اور اُنکی کچھ نشانی لے آ۔

18  

19  اور سؔاؤل اور وہ بھائی اور سب اِسرائیلی مرد ایلہؔ کی وادی میں فِلستیوں سے لڑرہے تھے۔

20  اور دؔاؤد صبح کو سویرے اُٹھا اور بھیڑ بکریوں کو ایک نگِہبان کے پاس چھوڑ کر یؔسّی کے حُکم کے مُطابق سب کچھ لیکر روانہ ہُؤا اور جب وہ لشکر جو لڑنے جا رہا تھا جنگ کے لئے للکار رہا تھا اُس وقت وہ چھکڑوں کے پڑاؤ میں پُہنچا۔

21  اور اِسرائیلیوں اور فِلستیوں نے اپنے اپنے لشکر کو آمنے سامنے کر کے صف آرائی کی۔

22  اور دؔاؤد اپنا سامان اسباب کے نِگہبان کے ہاتھ میں چھوڑ کر آپ لشکر میں دَوڑ گیا اور جا کر اپنے بھائیوں سے خَیر و عافیت پوچھی ۔

23  اور وہ اُن سے باتیں کرتا ہی تھا کہ دیکھو وہ پہلوان جاؔت کا فِلستی جسکا نام جؔولیت تھا فِلستی صفوں میں سے نِکلا اور اُس نے پھر وَیسی ہی باتیں کہیں اور دؔاؤد نے اُنکو سُنا۔

24  اور سب اسرئیلی مرد اُس شخص کو دیکھ کر اُسکے سامنے سے بھاگے اور بہت ڈر گئے۔

25  تب اِسرائیلی مرد یُوں کہنے لگے تُم اِس آدمی کو جو نِکلا ہے دیکھتے ہو ؟ یقیناً یہ اِؔسرائیل کی فضِیحت کرنے کو آیا ہے۔ سو جو اُسکو مار ڈالے اُسے بادشاہ بڑی دَولت سے نِہال کریگا اور اپنی بیٹی اُسے بیاہ دیگا اور اُسکے باپ کے گھرانے کو اِؔسرائیل کے دریمان آزاد کردیگا۔

26  اور دؔاؤد نے اُن لوگوں سے جو اُسکے پاس کھڑے تھے پُوچھا کہ جو شخص اِس فِلستی کو ماکر یہ ننگ اِؔسرائیل سے دُور کرے اُس سے کیا سَلوُک کِیا جائیگا؟ کیونکہ یہ نامخُتون فِلستی ہو تاکہ کَون ہے کہ وہ زِندہ خُد ا کی فَوجوں کی فضِیحت کرے؟۔

27  اور لوگوں نے اُسے یہی جواب دِیا کہ اُس شخص سے جو اُسے مار ڈالے یہ سُلُوک کِیا جائیگا۔

28  اور اُسکے سب سے بڑے بھائی الؔباب نے اُسکی باتوں کو جو وہ لوگوں سے کرتا تھا سُنا اور اؔلباب کا غُصہّ دؔاؤد پر بھڑکا اور وہ کہنے لگا تُو یہاں کیوں آیا ہے اور وہ تھوڑی سی بھیڑ بکریاں تُو نے جنگل میں کِس کے پاس چھوڑیں ؟ مَیں تیرے گھمنڈ اور تیرے دِل کی شرارت سے واقِف ہُوں ۔ تُو لڑائی دیکھنے آیا ہے ۔

29  دؔاؤد نے کہا مَیں نے اب کیا کیا؟ کیا بات ہی نہیں ہو رہی ہے؟ ۔

30  اور وہ اُسکے پاس سے پھِر کر دُوسرےکی طرف گیا اور وَیسی ہی باتیں کرنے لگا اور لوگوں نے اُسے پھر پہلے کی طرح جواب دِیا۔

31  اور جب وہ باتیں جو دؔاؤد نے کِہیں سُننے میں آئیں تُو اُنہوں نے سؔاؤل کے آگے اُس کا چرچا کیا اور اُس نے اُسے بُلا بھیجا ۔

32  اور دؔاؤد نے سؔاؤل سے کہا کہ اُس شخص کے سبب سے کِسی کا دِل نہ گھبرائے ۔ تیرا خادِ م جا کر اُس فِلستی سے لڑیگا۔

33  ساؔؤل نے دؔاؤد سے کہا کہ تُو اِس قابِل نہیں کہ اُس فِلستی سے لڑنے کو اُسکے سامنے جائے کیونکہ تُو محض لڑکا ہے اور وہ اپنے بچپن سے جنگی مرد ہے ۔

34  تب دؔاؤد نے سؔاؤل کو جواب دِیا کہ تیرا خادِم اپنے باپ کی بھیڑ بکریاں چراتا تھا اور جب کبھی کوئی شیر یا ریچھ آکر جُھنڈ میں سے کوئی برّہ اُٹھا لے جاتا۔

35  تو مَیں اُسکے پیچھے پیچھے جا کر اُسے مارتا اور اُسے اُسکے مُنہ سے چُھڑا لاتا تھا اور جب وہ مُجھ پر جھپٹتا تو مَیں اُسکی داڑی پکڑ کر اُسے مارتا اور ہلاک کر دیتا تھا۔

36  تیرے خادِم نے شیر اور رِیچھ دونوں کو جان سے مارا۔ سو یہ نامختُون فِلستی اُن میں سے ایک کی مانند ہوگا اِسلئِے کہ اُس نے زندہ خُدا کی فَوجوں کی فضِیحت کی ہے۔

37 پھر دؔاؤد نے کہا کہ خُداوند نے مُجھے شیر اور ریچھ کے پنجہ سے بچایا ۔ وُہی مُجھ کو اِس فِلستی کے ہاتھ سے بچائیگا۔ سؔاؤل نے دؔاؤد سے کہا جا خُداوند تیرے ساتھ رہے۔

38  تب سؔاؤل نے اپنے کپڑے دؔاؤد کو پہنائے اور پیتل کا خد اُسکے سر پر رکھّا اور اُسے زِرہ بھی پہنائی ۔

39  اور دؔاؤد نے اُسکی تلوار اپنے کپڑوں پر کس لی اور چلنے کی کوشِش کی کیونکہ اُس نے اِنکو آزمایا نہیں تھا۔ تب دؔاؤد نے سؔاؤل سے کہا مَیں اِنکو پہنکر چل نہیں سکتا کیونکہ میں نے اِن کو آزمایا نہیں ہے۔ سو دؔاؤد نے اُن سب کو اُتار دِیا۔

40  اور اُس نے اپنی لاٹھی اپنے ہاتھ میں لی اور اُس نالہ سے پانچ چکنے پتھر اپنے واسطے چُن کر اُنکو چرواہے کے تھیلے میں جو اُسکے پاس تھا یعنی جھولے میں ڈال لیا اور اُسکا فلاخن اُسکے ہاتھ میں تھا ۔ پھِر وہ اُس فِلستی کے نزدیک چلا۔

41  اور وہ فِلستی بڑھا اور دؔاؤد کے نزدیک آیا اور اُسکے آگے آگے اُسکا سِپر برادر تھا۔

42  اور جب اُس فلِستی نے اِدھر اُدھر نگاہ کی اور دؔاؤد کو دیکھا تو اُسے ناچیز جانا کیونکہ وہ محض لڑکا تھا اور سُرخ رُو اور نازُک چہرہ کا تھا۔

43  سو فِلستی نے دؔاؤد سے کہا کیا مَیں کُتاّ ہوُں جو تُو لاٹھی لیکر میرے پاس آتا ہے۔ ؟ اور فلسِتی نے اپنے دیوتاؤں کا نام لیکر دؔاؤد پر لعنت کی ۔

44  اور اُس فِلستی نے دؔاؤد سے کہا تُو میرے پاس آ اور مَیں تیرا گوشت ہوائی پرنِدوں اور جنگلی دِرندوں کو دُونگا۔

45  اور دؔاؤد نے اُس فِلستی سے ککہا کہ تُو تلوار بھالا اور برچھی لئے ہوُئے میرے پاس آتا ہے پر مَیں ربُّ الافواج کے نام سے جو اؔسرائیل کے لشکروں کا خُدا ہے جِسکی تُو نے فضیحت کی ہے تیرے پاس آتا ہُوں ۔

46  اور آج لی کے دِن خُداوند تُجھ کو میرے ہاتھ میں کر دیگا اور مَیں تُجھ کو مار کر تیرا سر تُجھ پر سے اُتار لوُ نگا اور مَیں آج کے دِن فِلسِتیوں کے لشکر کی لاشیں ہوائی پرنِدوں اور زمین کے جنگلی جانوروں کو دُونگا تاکہ دُنیا جان لے کہ اِؔسرائیل میں ایک خُدا ہے ۔

47  اور یہ ساری جماعت جان لے کہ خُداوند تلوار اور بھالے کے ذریعہ سے نہیں بچاتا اِسلئے کہ جنگ تو خُداوند کی ہے اور وُہی تُم کو ہمارے ہاتھ میں کریدگا۔

48  اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ فِلستی اُٹھا اور بڑھ کر دؔاؤد کے مُقابلہ کے لئے نزدیک آیا تو دؔاؤد نے جلدی کی اور لشکر کی طرف اُس فِلستی سے مُقابلہ کرنے کو دَوڑا۔

49  اور دؔاؤد نے اپنے تَھیلے میں اپنا ہاتھ ڈالا اور اُس میں سے ایک پتّھر فلاخن میں رکھکر اُس فِلستی کے ماتھے پر مارا ااور وہ پتّھر اُسکے ماتھے کے اندر گُھس گیا اور وہ زمین پر مُنہ کے بل گِر پڑا ۔

50  سو دؔاؤد اُس فلاخن اور ایک پتّھر سے اُس فلِستی پر غالب آیا اور اُس فِلستی کو مارا اور قتل کیا اور دؔاؤد کے ہاتھ میں تلوار نہتھی۔

51  اور دؔاؤد دَوڑ کر اُس فِلستی کے اُوپر کھڑا ہوگیااور اُسکی تلوار پکڑ کر مِیان سے کھینچی اور اُسے قتل کیا اور اُسی سے اُسکا سر کاٹ ڈالا اور فِلسِتیوں نے جو دِیکھا کہ اُنکا پہلوان مارا گیا تو وہ بھاگے۔

52  اِؔسرائیل اور یؔہُوداہ کے لوگ اُٹھے اور للکار کر فِلسِتیوں کو گؔٹی اور عؔقرُون تک گِرتے گئے۔

53  تب بنی اؔسرائیل فِلستیوں کے تعاقب سے اُلٹے پھرے اور اُنکے خَیموں کو لُوٹا۔

54  اور دؔاؤد اُس فلِستی کا سر لیکر اُسے یؔروشلِیم میں لایا اور اُسکے ہتھیاروں کو اُس نے اپنے ڈیرے میں رکھ دیا۔

55  جب سؔاؤل نے دؔاؤد کو اُس فِلستی کا مُقابلہ کرنے کے لئے جاتے دیکھا تو اُس نے لشکر کے سردار اؔبنیر سے پُوچھا اؔبنیر یہ لڑکا کِس کا بیٹا ہے ؟ ابؔنیر نے کہا اَے بادشاہ تیری جان کی قسم مَیں نہیں جانتا۔

56  تب بادشاہ نے کہا تُو تحقیق کر کہ یہ نَوجوان کِس کا بیٹا ہے۔

57  اور جب دؔاؤد اُس فِلستی کو قتل کر کے پھرا تو اؔبینر اُسے لیکر سؔاؤل کے پاس لایا اور فِلستی کا سر اُسکے ہاتھ میں تھا ۔

58  تب سؔاؤل نے اُس سے کہا اَے جوان تو کِس کا بیٹا ہے؟ داؔؤد نے جواب دِیا مَیں تیرے خادِم بَیت لحمی یؔسّی کا بیٹا ہُوں ۔

  سموئیل 1 18

1  جب وہ سؔاؤل سے باتیں کر چُکا تو یُونؔتن کا دِل دؔاؤد کے دِل سے اَیسا مِل گیا کہ یُونؔتن اُس سے اپنی جان کے برابر مُحبت کرنے لگا۔

2  اور سؔاؤل نے اُس دِن سے اُسے پانے ساتھ رکّھااور پِھر اُسے اُسکے باپ کے گھر جانے نہ دِیا۔

3  اور یُونؔتن اور داؔؤد نے باہم عہد کیا کیونکہ وہ اپس سے اپنی جان کے برابر محّبت رکھتا تھا۔

4  تب یُونؔتن نے وہ قبا جو وہ پہنے ہوئے تھا اُتار کر دؔاؤد کو دی اور اپنی پوشاک بلکہ اپنی تلوار اور اپنی کمان اور اپنا کمر بند تک دے دِیا ۔

5  اور جہاں کِہیں سؔاؤل دؔاؤد کو بھیجتا وہ جاتا اور عقلمندی سے کام کرتا تھا اور سؔاؤل نے اُسے جنگی مردوں پرمُقرر کر دِیا اور یہ بات ساری قَوم کی اور سؔاؤل کے ملازِموں کی نظر میں اچّھی تھی۔

6  جب دؔاؤد اُس فِلستی کو قتل کرکے لَوٹا آتھا تھا اور وہ سب بھی آرہے تھے تو اِؔسرائیل کے سب شہروں سے عَوتیں گاتی اور ناچتی ہوئی دفوں اور خُوشی کے نعروں اور باجوں کے ساتھ سؔاؤل بادشاہ کے اِستقبال کو نِکلیں ۔

7  اور وہ عَورتیں ناچتی ہوئی آپس میں گاتی جاتی تھِیں کہ سؔاؤل نے تو ہزاروں کو پرداؔؤد نے لاکھوں کو مارا۔

8  اور سؔاؤل نہایت خفا ہُؤا کیونکہ وہ بات اپسے بُری لگی اور وہ کہنے لگا کہ اُنہوں نے داؔؤد کے لئے تو لاکھو اور میرے لئے فقط ہزاروں ہی تھہرائے ۔ سو بادشاہی کے سِوا اُسے اَور کیا مِلنا باقی ہے؟ ۔

9  سو اُس دِن سے آگے کو سؔاؤل داؔؤد کو بدگُماننی سے دیکھنے لگا۔

10  اور دُوسرے دِن ایسا ہُؤا کہ خُدا کی طرف سے بُری رُوح سؔاؤل پر زور سے نازِل ہُوئی اور وہ گھر کے اندر نُبُوت کر نے لگا اور دؔاؤد روز کی طرح اپنے ہاتھ سے بجا رہا تھا اور سؔاؤل اپنے ہاتھ میں اپنا بھالا لئے تھا۔

11  تب سؔاؤل نے بھالا چلاہیا کیونکہ اُس نے ککہا کہ مَیں داؔؤد کو دیوار کے ساتھ چھیددونگا۔اور داؔؤد اُسکے سامنے سے دوبار ہٹ گیا۔

12  سو سؔاؤل داؔؤد سے ڈرا کرتا تھا کیونکہ خُداوند اُسکے ساتھ تھا اور سؔاؤل سے ضُدا ہوگیا تھا۔

13  اِسلئے سؔاؤل نے اُسے اپنے پاس سے جُدا کرکے اُسے ہزار جوانوں کا سردار بنا دِیا اور وہ لوگوں کے سامنے آیا جایا کرتا تھا ۔ (

14  اور دؔاؤد اپنی سب راہوں میں دانائی کے ساتھ چلتا تھا اور خُداوند اُسکے ساتھ تھا۔

15  جب سؔاؤل نے دیکھا کہ وہ عقلمندی سے کام کرتا ہے تو وہ اُس سے خَوف کھانے لگا ۔

16  پر تمام اِؔسرائیل اور یؔہُوداہ کے لوگ داؔؤد کو پیار کرتے تھے اِسلئے کہ وہ اُنکے سامنے آیا جایا کرتا تھا۔

17  تب سؔاؤل نے دؔاؤد سے کہا کہ دیکھ مَیں اپنی بڑی بیٹی میؔرب کو تجھُ سے بیاہ دُونگا۔ تُو فقط میرے لئے بُادبُہادُری کا کام کر اور خُداوند کی لڑائیا لڑ کیونکہ سؔاؤل نے کہ اکہ میرا ہاتھ نہیں بلکہ فِلستیوں کا ہاتھ اُس پر چلے۔

18  داؔؤد نے سؔاؤل سے کہا مَیں کیا ہُوں اور میری ہستی ہی کیا اور اِؔسرائیل میں میرے باپ کا خاندان کیا ہے کہ میں بادشاہ کا داماد بنُوں؟۔

19  پر جب وقت آگیا کہ سؔاؤل کی بیٹی مؔیرب داؔؤد سے بیاہی جائے تو وہ مجولاتی عؔدری ایل سے باہ دی گئی۔

20  اور سؔاؤل کی بیٹی مؔیکل داؔؤد کو چاہتی تھی سو اُنہوں نے سؔاؤل کو بتا یا اور وہ اِس بات سے خُوش ہُؤا۔

21  تب سؔاؤل نے کہا مَیں اُسی کو اُسے دُونگا تا کہ یہ اُسکے لئے پھندا ہو اور فِلستیوں کا ہاتھ اُس پر پڑے ۔ سو ساؔؤل نے داؔؤد سے کہا کہ اِس دُوسری دفعہ تو تُو آج کے دِن میرا داماد ہو جائیگا ۔

22  اور سؔاؤل نے اپنے خادِموں کو حُکم کیا کہ داؔؤد سے چُپکے چُپکے باتیں کرو اور کہو کہ دیکھ بادشاہ تجھُ سے خُوش ہے اور اُسکے خادِم تجھےُ پیار کرتے ہیں سو اب تُو بادشاہ کا داماد بن جا۔

23  چُنانچہ ساؔؤل کے مُلازِموں نے یہ باتیں داؔؤد کے کان تک پُہنچائیں ۔ داؔؤد نے ککہا کیا بادشاہ کا داماد بننا تُمکو کوئی لکی ب ات معُلوم ہوتی ہے جِس حال کہ مَیں غریب آدمی ہُوں اور میری کچھُ وقعت نہیں ؟۔

24  سو ساؔؤل کے ملازموں نے اُسے بتایا کہ داؔؤد یُوں کہاتا ہے ۔

25  تب ساؔؤل نے کہا تُم داؔؤد سے کہنا کہ بادشاہ مہر نہیں مانگتا وہ فقط فِلسِتیوں کی سَو کھلڑیاں چاہتا ہے تا کہ بادشاہ کے دُشمنوں سے اِنتقام لیا جائے۔ ساؔؤل کا یہ اِرادہ تھا کہ داؔؤد کو فِلسِتیوں کے ہاتھ سے مروا ڈالے ۔

26  جب اُسکے خادِموں نے یہ باتیں داؔؤد سے کہیں تو داؔؤد بادشاہ کا داماد بننے کو راضی ہوگیا اور ہنوز دِن پُورے بھی نہیں ہوئے تھے ۔

27  کہ داؔؤد اُٹھا اور اپنے لوگوں کو لیکر گیا اور سَو فِلستی قتل کر ڈالے اور داؔؤد اُنکی کھلڑیاں لایا اور اُنہوں نے اُنکی پُوری تعداد میں بادشاہ کو دِیا تا کہ وہ بادشاہ کا داماد ہو اور ساؔؤل نے اپنی بیٹی میؔکل اُسے بیا ہ دی۔

28  اور سؔاآل نے دیکھا اور جان لِیا کہ خُداوند دؔاؤد کے ساتھ ہے اور ساؔؤل کی بیٹی مؔیکل اُسے چاہتی تھی۔

29  اور سؔاؤل داؔؤد سے اَور بھی ڈرنے لگا اور سؔاؤل باربر داؔؤد کا دُشمن رہا۔

30  پھر فِلسِتیوں کے سرداروں نے دھاوا کیااور جب جب اُنہوں نے دھاوا کیا ساؔؤل کے سب خادِموں کی نِسبت داؤد نے زِیادہ دانائی کا کام کِیا ۔ ا۔س سے اُسکا نام بہت بڑا ہوگیا۔

  سموئیل 1 19

1  اور سؔاؤل نے اپنے بیٹے یُونؔتن اور اپنے سب خادِموں سے کہا کہ داؔؤد کو مار ڈالو۔

2  لیکن سؔاؤل کا بیٹا یُونؔتن داؔؤد سے بہت خُوش تھا۔ سو یُونؔتن نے داؔؤد سے کہا میرا باپ تیرے قتل کی فِکر میں ہے اَسِلئے تُو صبح کو اپنا خیال کرکھنا اور کِسی پوشیدہ جگہ میں چھپے رہنا ۔

3  اور مَیں باہر جا کر اُس مَیدان میں جہاں تُو ہوگا اپنے باپ کے پاس کھڑا ہُونگا اور اپنے باپ سے تیری بابت گُفتگو کرُونگا اور اگر مجھُے کُچھ معُلوم ہو جائے تو تُجھے بتا دُونگا۔

4  اور یُونؔتن نے اپنے باپ ساؔؤل سے داؔؤد کی تعریف کی اور کہا کہ بادشاہ اپنے خادِم داؔؤد سے بدی نہ کرے کیونکہ اُس نے تیرا کچھُ گُناہ نہیں کیا بلکہ تیرے لئے اُسکے کام بت اچھّے رہے ہیں ۔

5  کیونکہ اُس نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھّی اور اُس فِلستی کو قتل کیا اور خُداوند نے سب اِسرائیلیوں کے لئے بڑی فتح کرائی۔ تُو نے یہ دیکھا اور خُوش ہُؤا ۔ پس تُو کِس لئے داؔؤد کو بے سبب قتل کرکے بےگُناہ کے خُون کا مجرم بننا چاہتا ہے؟۔

6  اور ساؔؤل نے یوُنؔتن کی بات سُنی اور ساؔؤل نے قسم کھا کر کہا کہ خُداوند کی حیات کی قسم ہے وہ مارا نہیں جائیگا ۔

7  اور یوُنؔتن نے داؔؤد کو بُلایا اور اُس نے وہ سب باتیں اُسکو بتا ئیں اور یُونؔتن داؔؤد کو ساؔؤل کے پاس لایا اور وہ پہلے کی طرح اپسکے پاس رہنے لگا۔

8  اور پِھر جنگ ہُوئی اور داؔؤد نِکلا اور فلِستِیوں سے لڑا اور بڑی خُونریزی کے ساتھ اُنکو قتل کیا اور وہ اُسکے سامنے سے بھاگے۔

9  اور خُداوند کی طرف سے ایک بُری رُوح ساؔؤل پر جب وہ اپنے گھر میں اپنا بھالا اپنے ہاتھ میں لئے بیٹھا تھا چڑھی اور داؔؤد ہاتھ سے بجا رہا تھا ۔

10  اور ساؔؤل نے چاہا کہ داؔؤد کو دِیوار کے ساتھ بھالے چھیدے پر وہ سؔاؤل کے آگے سے ہٹ گیا اور بھالا دیوار میں جا گُھسا اور داؔؤد بھاگا اور اپس رات بچ گیا۔

11  اور ساؔؤل نے داؤد کے گھر پر قاصِد بھیجے کہ اُسکی تاک میں رہیں اور صُبح کو اُسے مار ڈالیں ۔ سو داؔؤد کی بیوی مؔیکل نے اُس سے کہا اگر آج کی رات تُو اپنی جان نہ بچائے تو کل مارا جائیگا۔

12  اور مؔیکل نے داؔؤد سے کو کھڑکی سے اُتار دِیا ۔ سو وہ چل دیا اور بھاگ کر بچ گیا ۔

13 اور مؔیکل نے ایک بُت کو لیکر پلنگ پر لٹا دیا اور بکریوں کے بال کا تکیہ سر ہانے رکھ کر اُسے کپڑوں سے ڈھانک دِیا ۔

14  اور جب سؔاؤل نے داؔؤد کے پکڑنے کو قاصِد بھیجے تو وہ کہنے لگی کہ وہ بیمار ہے ۔

15  اور ساؔؤل نے ہر کاروں کو بھیجا کہ داؔؤد کو دیکھیں اور کہا کہ اُسے پلنگ سمیت میرے پاس لاؤ کہ مَیں اُسے قتل کرُوں ۔

16  اور جب وہ قاصِد اندر آئے دیکھا کہ پلنگ پر بُت پڑا ہے اور اُسکے سرہانے بکریوں کے بال کا تکیہ ہے ۔

17  تب ساؔؤل نے مؔیکل سے کہا کہ تُو نے مجھُ سے کیون اَیسی دغا کی اور میرے دُشمن کو اَیسا جانے دِیا کہ وہ بچ نِکلا؟ مؔیکل نے ساؔؤل کو جواب دیا کہ وہ مجھُ سے کہنے لگا مجھُے جانے دے۔ مَیں کیوں تجھے مار ڈالُوں ؟۔

18  اور داؔؤدبھاگ کر بچ نِکلا اور رؔامہ میں سؔموئیل کے پاس آکر جو کچھُ ساؔؤل نے اُس سے کیا تھا سب اُسکو بتایا۔ تب وہ اور س؂موئیل دونوں نیؔوت میں جا کر رہنے لگے ۔

19  اور ساؔؤل کو خبر مِلی کہ داؔؤد رامؔہ کے بیچ نیؔوت میں ہے ۔

20  اور ساؔؤل نے داؔؤد کو پکڑنے کو قاصِد بھیجے اور اُنہوں نے جو دیکھا کہ نبیوں کا مجمع نُبوت کر رہا ہے اور سؔموئیل اُنکا پیشوا بنا کھڑا ہے تو خُدا کی رُو ح ساؔؤل کے قاصِدوں پر نازِل ہوئی اور وہ بھی نُبوُّت کرنے لگے۔

21  اور جب سؔاؤل جب ساؔؤل تک یہ خبر پہُنچی تو اُس نے اَور قاصِد بھیجے اور وہ بھی نُبُّوت کرنے لگے اور ساؔؤل نے پھر تیسری بار اَور قاصِد بھیجے اور وہ بھی نُبوُّت کنرے لگے ۔

22  تب وہ آپ رؔامہ کو چلا اور اُس بڑے کُوئیں پر جو سؔیکو میں ہے پُہنچکر پُوچھنے لگا کہ سؔموئیل اور داؔؤد کہاں ہیں ؟ اور کِسی نے کہا کہ دیکھ وہ راؔمہ کے بیچ نیوؔت میں ہیں ۔

23  تب وہ اُدھر رؔامہ کے نیؔوت کی طرف چلا اور خُدا کی رُوح اُس پر بھی نازِل ہُوئی اور وہ چلتے چلتے نُبوُّت کرتا ہُؤا راؔمہ کے نیوؔت میں پُہنچا ۔

24  اور اُس نے بھی اپنے کپرے اُتارے اور وہ بھی سؔموئیل کے آگے نُبوُّت کرنے لگا اور اُس سارے دِن اور ساری رات ننگا پڑا رہا ۔ اَسِلئے یہ کہاوت چلی کیا ساؔؤل بھی نبیوں میں ہے؟۔

  سموئیل 1 20

1  اور داؔؤد رؔامہ کے نؔیوت سے بھاگا اور یُو نؔتن کے پاس جا کر کہنے لگا کہ مَیں نے کیا کیا ہے؟ میرا کیا گُناہ ہے؟ مَٰن نے تیرے باپ کے آگے کونسی تقصیر کی ہے جو وہ میری جان کا خواہں ہے؟۔

2  اُس نے اُس سے ککہا کہ خُدا نہ کرے! تو مارا نہیں جائیگا ۔ دیکھ میرا باپ کوئی کام بڑا ہو یا چھوٹا نہیں کرتا جب تک اُسے مُجھ کو نہ بتائے پھر بھلا میرا باپ اِس بات کو کیوں مجھُ سے چھپائیگا؟ اَیسا نہیں ۔

3  تب دؔاؤد نے قسم کھا کر کہا کہ تیرے باپ کو بخوبی معُلوم ہے کہ مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے ۔ سو وہ سوچتا ہوگا کہ یوُنؔتن کو یہ معُلوم نہ ہو نہیں و وہ رنجیدہ ہوگا پر یقیناً خُداوند کی حیات اور تیری جان کی قسم کہ مجھُ میں اور مَوت میں صِرف ایک ہی قدم کا فاصِلہ ہے ۔

4  تب یُونؔتن نے داؤد سے کہا جو کچھُ تیرا جی چاہتا ہو مَیں تیرے لئے وُہی کرُونگا۔

5  داؔؤد نے یُونؔتن سے کہا کہ دیکھ کل نیا چاند ہے اور مجھے لازم ہے کہ بادشاہ کے ساتھ کھانے بیَٹھوں پر تُو مجھُے اِجازت دے کہ مَیں پرسوں شام تک مَیدان میں چُھپا رہوں ۔

6  اگر مَیں تیرے باپ کو یاد آؤں تو کہنا کہ داؔؤد نے مجھُ سے بجد ہو کر رُخصت مانگی تاکہ وہ اپنے شہر بَیت الحم کو جائے اِسلئے کہ وہاں سارے گھرانے کی طرف سے سالانہ قُربانی ہے ۔

7  اگر وہ کہے کہ اچھّا تو تیرے چاکر کی سلامتی ہے پر اگر وہ غُصے سے بھر جائے تو جان لینا کہ اپس نے بدی کی ٹھا ن لی ہے۔

8  پس تُو اپنے خادِم کے ساتھ مِہر سے پیش آکیونکہ تُو نے اپنے خادِم کو اپنے ساتھ خُداوند کے عہد میں داخِل کر لیا ہے پر اگر مُجھ میں کُچھ بدی ہو تو تُو آپ ہی مجھے قتل کر ڈال ۔ تُو مُجھے اپنے باپ کے پاس کیوں پُہنچائے؟۔ (

9  یُونؔتن نے کہا اَیسی بات کبھی نہ ہوگی۔ اگر مُجھے عِلم ہو تا کہ میرے باپ کا اِرادہ ہے کہ تُجھ سے بدی کرے تو کیا مَیں تُجھے خیر نہ کرتا ؟۔ 10 پھر د

10 اؔؤد نے یُونؔتن سے کہا اگر تیرا باپ تجھےُ سخت جواب دے تو کَون مجھُے بتائیگا َ؟ ۔

11  یُونؔتن نے داؔؤد سے کہا چل ہم مَیدان کو نِکل جائیں چُنانچہ وہ دونوں میدان کو چلے گئے۔

12  تب یُونؔتن داؔؤد سے کہنے لگا خُداوند اِسؔرائیل کا خُدا گواہ رہے کہ جب مَیں کل یا پرسوں عنقریب اِسی وقت اپنے ب اپ کا بھید لُوں اور دیکھوں کہ داؔؤد کے لئے بھلائی ہے تو کیا مَیں اُسی وقت تیرے پاس کہلا نہ بھیجوُنگا اور تجھےُ نہ بتاؤنگا؟۔

13  خُداوند یونؔتن سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کرے اگر میرے با کی یہی مرضی ہو کہ تجھُ سے بدی کرے اور مَٰن تجھےُ نہ بتاؤں اور تجھے رُخصت نہ کر دُوں تاکہ تُو سلامت چلا جائے اور خُداوند تیرے ساتھ رہے جَیسا وہ میرے باپ کے ساتھ رہا۔

14  اور صِرف یہی نہیں کہ جب تک مَیں جیتا رہُوں تب ہی تک تو مجھُ پر خُداوند کا ساکرم کرے تا کہ مَیں مر نہ جاؤں۔

15  بلکہ میرے گھرانے سے بھی کبھی اپنے کرم کو باز نہ رکھنا اور جب خُداوند تیرے دُشمنوں میں سے ایک ایک کو زمین پر نیست و نابوُد کر ڈالے تب بھی اَیسا ہی کرنا ۔

16  سو یُونؔتن نے داؔؤد کے کاندان سے عہد کیا اور کہا کہ خُداوند داؔؤد کے دُشمنوں سے اِنتقام لے۔

17  اور یُونؔتن نے داؔؤد کو اپس محبّت کے سبب سے جو اُسکو اُس سے تھی دو بارہ قسم کِھلائی کیونکہ وہ اُس سے اپنی جان کے برابر محبّت رکھتا تھا ۔ (۱۸) تب یُونؔتن نے داؔؤد سے کہا کہ کل نیا چاند ہے اور تُو یاد آئیگا کیونکہ تیری جگہ خالی رہیگی ۔

18  

19  اور اپنے تِین دِن ٹھہرنے کے بعد تُو جلد جا کر اپس جگہ آ جانا جہاں تُو اُس کام کے دِن چھپا تھا اور اُس پتّھر کے نزدیک رہنا جسکا نام اؔزل ہے۔

20  اور میں اُس طرف تین تیر اِس طرح چلاؤنگا گو یا نِشانہ مارتا ہُوں ۔

21  اور یکھ مَیں اُس وقت چھو کرے کو بھیجونگا کہ جا تِیروں کو ڈُھونڈلے آ ۔ سو اگر مَیں چھوکرے سے کہوں کہ دیکھ تِیر اِس طرف ہیں تو تُو اُنکو اُٹھا کر لے آنا کیونکہ خُدوند کی حیات کی قِسم تیرے لئے سلامتی ہو گی نہ کہ نُقصان ۔

22  پر اگر مَیں چھوکرے سے یُوں کہُوں کہ دیکھ تیر تیری اُس طرف ہیں تو تُو اپنی راہ لینا کیونکہ خُداوند نے تجھے رُخصت کیا ہے۔

23  رہا وہ مُعاملہ جِسکا چرچا تُو نے اور مَیں نے کیا ہے سو دیکھ خُداوند ابد تک میرے اور تیرے درمیان رہے!۔

24  پس داؔؤد مَیدان میں جا چھپا اور جب نیا چاند ہُؤا تو بادشاہ کھانا کھانے بَیٹھا ۔

25  اور بادشاہ اپنے دستُور کے مُوافِق اپنی مسند یعنی اُسی مسند پر جو دیوار کے برابر تھی بَیٹھا اور یُونؔتن کھڑا ہوا اور ابؔنیر ساؔؤل کے پہلومیں بَیٹھا اور داؔؤد کی جگہ خالی رہی۔ لیکن اُس روز سؔاؤل نے کُچھ نہ ککہا کیونکہ اُس نے گُمان کیا کہ اُسے کُچھ ہو گیا ہوگا وہ ناپاک ہو گا۔ وہ ضُرور ناپاک ہی ہوگا۔

26  

27  اور نئے چاند کے بعد دُوسرے دِن داؔؤد کی جگہ پھر خالی رہی ۔ تب ساؔؤل نے اپنے بیتے یُونؔتن سے کہ اکہ کیا سبب ہے کہ یسؔیّ کا بیٹا نہ تو کل کھانے پر آیا نہ آج آیا ہے؟۔

28  تب یُونؔتن نے ساؔؤل کو جواب دیا کہ داؔؤد نے مجھ سے بجد ہو کر بَیت لحم جانے کی رُخصت مانگی ۔

29  وہ کہنے لگا مَیں تیر مِنت کرتا ہوں مُجھے جانے دے کیونکہ شہر میں ہمارے گھرانے کا ذبیحہ ہے اور میرے بھائی نے مجھے حُکم کیا ہے کہ حاضر رہُوں ۔ اب اگر مجھُ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو مجھُے جانے دے کہ اپنے بھائیوں کو دیکُھوں ۔ اِسی لئے وہ بادشاہ کے دسترخوان پر حاضر نہیں ہُؤا۔

30  تب سؔاؤل کا غُصہ یُونؔتن پر بھڑکا اور اُس نے اپس سے کہا اَے کجرفتار چنڈالن کے بیٹے کیا میَں نہیں جانتا کہ تُو نے اپنی شرمِندگی اور اپنی ماں کی برہنگی کی شرمندگی کے لئے یؔسیّ کے بیٹے کو چُن لِیا ہے؟۔

31  کیونکہ یسؔیّ کا یہ بیٹا رُوی زمین پر زِندہ ہے نہ تو تجھُ کو قیام ہوگا نہ تیری سلطنت کو۔ ا،سلئے ابھی لوگ بھیج کر اُسے میرے پاس لا کیونکہ اُسکا مر نا ضرور ہے۔

32  تب یُونؔتن نے اپنے باپ ساؔؤل کو جواب دیا وہ کیوں مارا جائے؟ اُس نے کیا کا ہے؟۔

33  تب ساؔؤل نے بھالا پھینکا کہ اُسے مارے ۔ اِس سے یُونؔتن جان گیا کہ اُسکے باپ نے داؔؤد کے قتک کا پُورا اِرادہ کیا ہے ۔

34  سو یُونؔتن بڑے غُصہّ میں دستر خوان پر سے اُٹھ گیا اور مِہینہ کے اُس دُوسرے دِن کچھُ کھانا نہ کھایا کیونکہ وہ داؔؤد کے لئے رنجیدہ تھا اِ سلئے کہ اپسکے باپ نے اُسے رَسوا کیا۔

35  اور صُبح کو یُونؔتن اُسی وقت جو دؔاؤد کے ساتھ ٹھہرا تھا مَیدان کو گیا اور ایک چھوکرا اُسکے ساتھ تھا۔

36  اور اُس نے اپنے چھوکرے کو حُکم کیا کہ دَوڑا اور یہ تَیر جو میں چلاتا ہُوں ڈُھونڈ لا اور جب وہ لڑکا چَوڑا جا رہا تھا تو اپس نے ا۔یسا تِیر لگایا جو اُس سے آگے گیا۔

37  اور جب وہ چھوکرا اُس تِیر کی جگہ پُہنچا جِسے یُونؔتن نے چلایا تھا تو یُونؔتن نے چھوکرے کے پیچھے پُکار کر کہا کیا وہ تیِر تیری اپس طرف نہیں ؟۔

38  اور یُونؔتن اُ س چھوکرے کے پیچھے چلایا۔ تیز جا ! جلدی کر ً ٹھہرمت ! سو یُونؔتن کے چھوکرے نے تِیروں کو جمع کیا اور اپنے آقا کے پاس لَوٹا ۔

39  پر اُس چھوکرے کو کُچھ معلوم نہ ہُؤا ۔ فقط داؔؤد اور یُونؔتن ہی اِسکا بھید جانتے تھے۔

40  پھر یُونؔتن نے اپنے ہتھیا اُس چھوکرے کو چِئے اور اپس سے کہا اِنکو شہر کو لے جا۔

41  جُوں ہی وہ چھوکرا چلا گیا داؔؤد جُنوب کی طر نِکلا اور زمین پر اَوندھا ہو کر تین بار سجدہ کیا اور اُنہوں نے آپس میں ایک دُوسرے کو چُوما اور باہم روئے پر داؔؤد بہت رویا۔

42  اور یُونؔتن نے داؔؤد سے کہا کہ سلامت چلا جا کیونکہ ہم دونوں نے خُداوند کے نام کی قسم کھا کر کہا ہے کہ خُداوند میرے اور تیرے درمیان اور میری اور تیری نسل کے درمیان ابد تک رہے ۔ سو وہ اُٹھ کر روانہ ہُؤا اور یُونؔتن شہر میں چلا گیا۔

  سموئیل 1 21

1  اور داؔؤد نؔوب میں اؔخیملک کاہن کے پاس آیا اور اؔخمیلک داؔؤد سے مِلنے کو کانپتا ہُؤا آیا اور اُس سے کہا تُو کیون اکیلا ہے اور تیرےساتھ کو ئی آدمی نہیں ؟۔

2  داؔؤد نے اِخؔمیلک کاہن سے کہا کہ بادشاہ نے مھے ایک کام کا حُکم کر کے کہا ہے کہ جِس کرم پر مَیں تجھے بھیجتا ہوُں اور جو حُکم میں تجھے نے تجھے دیا ہے وہ کِسی شخص پر ظاہر نہ ہو ۔ سو میں نے جونوں کو فُلانی فُلانی جگہ بِٹھا ید اہے۔

3  پس اب تیرے ہاں کیا ہے؟ میرے ہاتھ میں روٹیوں کے پانچ گِدے یا جو کچُھ موَجوُ د ہوے۔

4  کاہن نے داؔؤد کو جواب دیا میرے ہاں عام روٹیاں تو نہیں پر مُقدس روٹیا ہیں بشرطیکہ وہ جوان عَورتوں سے الگ رہے ہوَ

5  داؤد نے کاہن کو جواب دِیا سچ تو یہ ہے کہ تین دِن سے عَورتیں ہم سے الگ رہی ہیں اور اگرچہ یہ معُمولی سفت ہے تَو بھی جب مَیں چلا تھا تب اِن جوانوں کے برتن پاک تھے تو آج تو ضرُور ہی وہ برتن پاک ہونگے ۔

6  تب کاہن نے مُقدّس روٹی اُسکو دی کیونکہ اَور روٹی وہاں نہیں تھ فقط نذر کی روٹی تھی جو خُداوند کے آگے سے اُٹھائی گئی تھی۔ تاکہ اُسکے عِوض اُس دِن جب وہ اُٹھائی جائے گرم روٹی رکھی جائے۔

7  اور وہاں اُس دِن ساؔؤل کے خادِموں میں سے ایک شخص خُداوند کے آگے رُکا ہُؤا تھا ۔ اُسکا نام ادومی دوؔئنگ تھا ۔ یہ ساؔؤل کے چرواہوں کا سردار تھا۔

8  پھر داؔؤد نے اِخؔیملک سے پوچھا کیا یہاں تیرے پاس کوئی نیزہ یا تلوار نہیں؟ کیونکہ اپنی تلوار اپنے ہتھار اپنے ساتھ نہیں لایا؟ کیونکہ بادشاہ کے کام کی جلدی تھی۔

9  اپس کاہِن نے کہا کہ فلِستی جؔولیت کی تلوار جِسے تُو نے اؔیلاہ کی وادی میں قتل کیا کپڑے میں لپٹی ہُؤئی اَفوُ د کے پیچھے رکھّی ہے ۔ اگر تُو اُسے لینا چاہتا ہے تو لے ۔ اُسکے سِوا یہاں کو ئی اور نہیں ہے۔ داؔؤد نے کہا وَیسی تو کوئی ہے ہی نہیں ۔ وہی مجھے دے۔

10  اور داؔؤد اُٹھا اور ساؔؤل کے خَوف سے اُسی دِن بھاگا اور جاؔت کے بادشاہ اِکؔیس کے پاس چلا گیا۔

11  اور اکؔیس کے مُلازِموں نے اُس سے کہ کے کیا یہی اُس مُلک کا بادشا ہ داؤد نہیں ؟ کیا اِسی کے بارہ میں ناچتے وقت گا گا کر اُنہوں نے آپس میں نہیں کہا تھا کہ ساؔؤل نے تو ہزاروں کو پر داؤد نے لاکھوں کو مارا؟۔

12  داؔؤد نے یہ باتیں اپنے دِل میں رکھّیں اور جاؔت کے بادشاہ اِکؔیس سے نہایت ڈرا۔

13  سو وہ اُنکے آگے دُوسری چال چلا اور اُنکے ہاتھ پڑ کر اپنے کو دِیوانہ بنا لیا اور پھاٹک کے کواڑوں پر لکیرٰیں کھینچنے اور اپنے تھُوک کو اپنی داڑی پر بہانے لگا۔

14  تب اِکؔیس نے اپنے نوکروں سے کہا لو یہ آدمی تو سِڑہے ۔ تُم اُسے میرے پاس کیوں لائے؟۔

15  کیا مُجھے سِڑیوں کی ضرُورت ہے جو تُم اُسکو میرے پاس لائے ہو کہ میرے سامنے سِڑی پن کرے؟ کیا اَیسا آدمی میرے گھر میں آنے پائیگا۔؟۔

  سموئیل 1 22

1 اور داؔؤد وہاں سے چلا اور عدُؔلاّم کے مغارے میں بھاگ آیا اور اُسکے بھائی اور اُسکے باپ کا سارا گھرانا یہ سُنکر اُسکے پاس وہاں پُہنچا ۔

2  اور سب کنگا ل اور سب قرضدار اور سب بِگڑے دِل اُسکے پاس جمع ہُوئے اور وہ اُنکا سردار بنا اور اُسکے ساتھ قریباً چار سَو آدمی ہوگئے ۔

3  اور وہاں سے داؔؤد موؔآب کے مَصؔفاہ کو گیا اور مؔوآب کے بادشاہ سے کہا میرے ماں باپ کو ذرا یہیں آکر اپنے ہاں رہنے دے جب تک کہ مُجھے معلوُم نہو ہو کہ خُدا میرے لئے کیا کریگا۔

4  اور اُنکو شاہ ِ موؔآب کے سامنے لے ۔ آیا سو وہ جب تک دؔاؤد گڑھ میں رہا اُسی کے ساتھ رہے۔

5  تب جاؔدنبی نے داؔؤد سے کہا اِس گڑھ میں مت رہ۔ روانہ اور یؔہُوداہ کے مُلک میں جا۔ سو داؔؤد روانہ ہُؤا اور حاؔرث کے بن میں چلا گیا۔

6  اور ساؔؤ نے سُنا کہ داؔؤد اور اُسکے ساتھِیوں کا پتہ لگا اور ساؔؤل اُس وقت راؔمہ کے جِبعؔہ میں جھاؤُ کے درخت کے نیچے اپنا بھالا اپنے ہاتھ میں لئے بَیٹھا تھا اور اُسکے خادِم اُسکے چَوگرد کھڑے تھے۔

7  تب ساؔؤل نے اپنے خادِموں سے جو اُسکے چَوگرد کھڑے تھے کہا سُنو تو اَے بِینمینیو! کیا یؔسّی کا بیٹا تُم میں سے ہر ایک کو کھیت اور تاکِستان دیگا اور تُم سب کو ہزاروں اور سَیکڑ وں کا سردار بنائیگا۔

8  جو تُم سب نے میرے خلاف سازش کی ہے اور جب میرا بیٹا یؔسّی کے بیٹے سے عہدوپیماں کرتا ہے تو تپم میں سے کوئی مجھُ پر ظاہر نہیں کرتا اور تُم میں کوئی نہیں جو میرے لئے غمگین ہو اور مجھے بتائے کہ میرے بیٹے نے میرے نوکر کو میرے خلاف گھات لگانے کو اُبھارا ہے جَیسا آج کے دِن ہے؟۔

9  تب ادومی دؔوئیگ نے جو ساؔؤل کے خادموں کے برابر کھڑا تھا جواب دیا کہ مَیں نے یؔسّی کے بیٹے کو نؔوب میں اؔخیطوب کے بیٹے اخؔیملک کاہن کے پاس آتے دیکھا۔

10  اور اُس نے اُسکے لئے خُداوند سے سوال کیا اور اُسے زادِ راہ دِیا اور فلِستی جولؔیت کی تلوار دی۔

11  تب بادشاہ نے اؔخیطوب کے بیٹے اِخؔیملک کاہن کو اور اُسکے باپ کو سارے گھرانے کی یعنی اُن کاہنوں کو جو نؔوب میں تھے بُلوا بھیجا اور وہ سب بادشاہ کے پاس حاضِر ہُوئے ۔

12  اور ساؔؤل نے کہا اَے اِؔخیطوب کے بیٹے توُ سُن! اُس نے کہا اَے میرے مالِک مَیں حاضر ہُوں۔

13  اور ساؔؤل نے اُس سے کہا کہ تُم نے یعنی تُو نے اور یؔسّی کے بیٹے نے کیوں میرے خِلاف سازِش کی ہے کہ تُو نے اُسے روٹی اور تلوار دی اور اُسکے لئے خُدا سے سوال کِیا تا کہ وہ میرے برخلاف اُٹھ کر گھات لگائے جَیسا آج کے دِن ہے؟۔

14  تب اِخؔیملک نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ تیرے سب خادِموں میں داؔؤد کی طرح امانتدار کون ہے؟ وہ بادشاہ کا داماد ہے اور تیرے دربار میں حاضِر ہُؤا کرتا اور تیرے گھر میں مُعّزز ہے ۔

15  اور کیا مَیں نے آج ہی اُسکے لئے خُدا سے سوال کرنا شرُوع کِیا؟ اَیسی بات مجھُ سے دُور رہے۔ بادشاہ اپنے خادِم پر اور میرے باپ کے سارے گھرانے پر کوئی الزام نہ لگائے کیونکہ تیرا خادِم اِن باتوں کو کچھُ نہیں جانتا ۔ نہ تھوڑا نہ بہت۔

16  بادشاہ نے کہا اَے اِخؔیملک ! توُ اور تیرے باپ کا سارا گھرانا ضُرور مار ڈالا جائیگا۔

17  پھر بادشاہ نے اُن سِپاہیوں کو جو اُسکے پاس کھڑے تھے حُکم کیا کہ مُڑو ا ور خُداوند کے کاہنوں کو مار ڈالو کیونکہ داؔؤد کے ساتھ اِنکا بھی ہاتھ ہے اور اِنہوں نے یہ جانتے ہُوئے بھی کہ وہ بھاگا ہُؤا ہے مجھے نہیں بتایا لیکن بادشاہ کے خادِموں نے خُداوند کے کاہنوں پر حملہ کرنے کے لئے ہاتھ بڑھانا نہ چاہا۔

18 تب بادشاہ نے دؔوئیگ نے مُڑ کر کاہنوں پر حملہ کیا اور اُس دِن اُس نے پچاسی آدمی جو کتان کے اؔفود پہنے تھے قتل کئے ۔

19  اور اُس نے کاہنوں کے شہر نؔوب کو تلوار کی دھار سے مارا اور مردوں اور عَورتوں اور لڑکوں اور دُودھ پیتے بچوّں اور بَیلوں اور گدھوں اور بھیڑ بکریوں کو تہِ تیغ کیا ۔

20  اور اِخؔیطوب کے بیٹے اِخؔیملک کے بیٹوں میں سے ایک جِسکا نام ابؔی یاتر تھا بچ نِکلا اور داؔؤد کے پاس بھاگ گیا۔

21  اور ابؔی یاتر نے داؔؤد کو خبر دی کہ ساؔؤل نے خُداوند کے کاہنوں کو قتل کر ڈالا ہے ۔

22  داؔؤد نے ابؔی یاتر سے کہا مَیں اُسی دِن جب ادومی دوؔئیگ وہاں مِلا جان گیا تھا کہ وہ ضُرور ساؔؤل کو خبر دیگا۔ تیرے باپ کے سارے گھرانے کے مارے جانے کا باعِث میں ہُوں۔

23  سو تُو میرے ساتھ رہ اور مت ڈر۔ جو تیری جان کا خواہاں ہے وہ میری جان کا خواہاں ہے۔ سو تُو میرے ساتھ سلامت رہیگا۔

  سموئیل 1 23

1  اور اُنہوں نے داؔؤد کو خبر دی کہ دیکھ فلِستی قعؔیلہ سے لڑ رہے ہیں اور کھلیہانوں کو لُوٹ رہے ہیں ۔

2  تب داؔؤد نے خُداوند سے پُوچھا کہ کیا مَیں جاؤں اور اُن فلِستیوں کو مارُوں ؟ خُداوند نے داؔؤد کو فرمایا جا فلِستیوں کو مار اور قعؔیلہ کو بچا۔

3  اور داؔؤد کے لوگوں نے اُس سے کہا کہ دیکھ ہم تو یہیں یہُؔوداہ میں ڈرتے ہیں ۔ پس ہم قعیلؔہ کو جا کر فلِستی لشکروں کا سامنا کریں تو کِتنا زِیادہ نہ ڈر لگیگا۔؟۔

4  تب داؔؤد نے خُداوند سے پھر سوال کیا۔ خُداوند نے جواب دِیا کہ اُٹھ قؔعیلہ کو جا کیونکہ میں فَلسِتیوں کو تیرے ہاتھ میں کر دُونگا ۔

5  سو داؔؤد اور اُسکے لوگ قعیلہؔ کو گؑے اور فلِسِتیوں سے لڑے اور اُنکی مواشی لے آئے اور اُنکو بڑی خُونریزی کے ساتھ قتل کیا۔ یُوں داؔؤد نے قعیلیوں کو بچایا۔

6  اَخؔیملک کا بیٹا ابؔی یاتر داؔؤد کے پاس قعؔیلہ کو بھاگا تو اُسکے ہاتھ میں ایک افُود تھا جِسے وہ ساتھ لے گیا تھا۔

7 اور سؔاؤل کو خبر ہُوئی کہ داؔؤد قعؔیلہ میں آیا ہے سو ساؔؤل کہنے لگا کہ خُدا نے اُسے میرے ہاتھ میں کر دِیا کیونکہ وہ جو اَیسے شہر میں گھُسا ہے جس میں پھاٹک اور اڑبنگے ہیں تو قید ہوگیا ہے ۔

8  اور ساؔؤل نے جنگ کے لئے اپنے سارے لشکر کو بُلا لیا تاکہ قعؔیلہ میں جا کر داؔؤد اور اُسکے لوگوں کو گھیر لے۔

9  اور داؔؤد کو معلوُم ہو گیا کہ ساؔؤل اُسکے خلاف بدی کی تدبیریں کر رہا ہے ۔ سو اُس نے ابؔی یاتر کاہن سے کہا کہ افُود یہاں لے آ۔

10  اور داؔؤد نے کہا اَے خُداوند اِسرؔائیل کے خُدا تیرے بندہ نے یہ قطعی سُنا ہے کہ ساؔؤل قعیؔلہ کو آنا چاہتا ہے تاکہ میرے سبب سے شہر کو غارت کردے۔

11  سو کیا قعؔیلہ کے لوگ مجھُ کو اُسکے حوالہ کر دینگے؟ کیا ساؔؤل جَیسا تیرے بندہ نے سُنا ہے آئیگا؟ اَے خُداوند اِؔسرائیل کے خُدا میں تیری مِنت کرتا ہوُں کہ تُو اپنے بندہ کو بتا دے۔ خُداوند نے کہا وہ آئیگا۔

12  تب داؔؤد نے کہا کہ کیا قعؔیلہ کے لوگ مجھے اور میرے لوگوں کو ساؔؤل کے حوالہ کردینگے ؟ خُداوند نے کہا وہ تجھے حوالہ کری دینگے۔

13  داؔؤ د اور اُسکے لوگ جو قریباً چھ سَو تھے اُٹھ کر قعؔیلہ سے نِکل گئے اور جہاں کہیں جا سکے چال دِئے اور ساآل کو خبر مِلی کہ داؔؤد قِعیؔلہ سے نِکل گیا۔ پس وہ جانے سے باز رہا۔

14  اور داؔؤد نے بیابان کے قلعوں میں سُکوُنت کی اور دشتِ زِؔیف کے کو ہستانی ملُک میں رہا اور ساؔؤل ہر روز اُسکی تلاش میں رہا پر خُدا نے اُسکو اُسکے ہاتھ میں حوالہ نہ کیا ۔

15  اور داؔؤد نے دیکھا کہ ساؔؤل اُسکی جان لینے کو نِکلا ہے۔ اُس وقت داؔؤد دشتِ زِیؔف کے بن میں تھا۔

16  اور ساؔؤل کا بیٹا یُونتؔن اُٹھ کر داؔؤد کے پاس بن میں گیا اور خُدا میں اُسکا ہاتھ مضبوط کیا۔

17  اُس نے اُس سے کہا تُو مت ڈر کیونکہ تُو میرے باپ ساؔؤل کے ہاتھ میں نہیں پڑیگا اور توُ اسرائیل کا بادشاہ ہو گا اور مَیں تجھ سے دُوسرے درجہ پر ہُونگا۔ یہ میرے باپ ساؔؤل کو بھی معلوُم ہے۔

18  اور اُن دونوں نے خُداوند کے آگے عہد و پَیمان کیا اور داؔؤد بن میں ٹھہرا رہا اور یوُ نتؔن اپنے گھر کو گیا۔

19  تب زِؔیف کے لوگ جِبؔعہ میں ساؔؤل کے پاس جاکر کہنے لگے کیا داؔؤد ہمارے درمیان کوہِ جِکیؔلہ کے بن کے قلعوں میں دشت کے جنُوب کی طرف چھپا نہیں ہے ؟۔

20  سو اب بادشاہ تیرے دِل کو جر بڑی آرزُو آنے کی ہے اُسکے مُطابق آ اور اُسکو بادشاہ کے ہاتھ میں حوالہ کرنا ہمارا ذِمّہ رہا۔

21  تب ساؔؤل نے کہا خُداوند کی طرف سے تُم مبارک ہو کیونککہ تُم نے مجھُ پر رحم کیا۔

22  سو اب ذرا جا کر سب کچھُ اَور پکّا کر لو اور اُسکی جگہ کو دیکھ کر جان لو کہ اُسکا ٹھِکانا کہاں ہے اور کِس نے اُسے ہہاں دیکھا ہے کیونکہ مجھُ سے کہا گیا ہے کہ وہ بڑی چالاکی سے کام کرتا ہے۔

23  سو تُم دیکھ بھال کر جہاں جہاں وہ چھِپا کرتا ہے اُن ٹِھکانوں کا پتا لگا کر ضرُور میرے پاس پھر آؤ اور مَیں تمہارے ساتھ چلونگا اور اگر وہ اِس مُلک میں کہیں بھی ہو تو میں اُسے یؔہُوداہ کے ہزاروں ہزار میں سے ڈُھونڈنِکالوُنگا۔

24  سو وہ اُٹھے اور ساؔؤل سے پیشتر زِؔیف کے گئے لیکن داؔؤد اور اُسکے لوگ مؔعُون کے بیابان میں تھے جو دشت کے جنُوب کی طرف مَیدان میں تھا ۔

25  اور ساؔؤل اور اُسکے لوگ اُسکی تلاش میں نِکلے اور داؔؤد کو خبر پُہنچی ۔ سو وہ چٹان پر سے اُتر آیا اور مؔعُون کے بیابان میں رہنے لگا اور ساؔؤل نے یہ سُنکر مؔعُون کے بیابان میں داؔؤد کا پیچھا کیا۔

26  اور ساؔؤل پہاڑ کی اِس طرف اور داؔؤد اور اُسکے لوگ پہاڑ کی اُس طرف چل رہے تھے اور داؔؤد ساؔؤل کے خَوف سے نکل جانے کی جلدی کر رہا تھا اَسلئے کہ ساؔؤل اور اُسکے لوگوں نے داؔؤد کو اور اُسکے لوگوں کو پکڑنے کے لئے گھیر لیا تھا۔

27  لیکن ایک قاصِد نے آکر ساؔؤل سے کہا کہ جلدی چل کیونکہ فِلستِیوں نے مُلک پر حملہ کیا ہے۔

28  سو ساؔؤل داؔؤد کا پیچھا چھوڑ کر فلِستیوں کا مُقابلہ کرنے کو گیا اِسلئے اُنہوں نے اپس جگہ کا نام سلعِ ہّمخؔلیوت رکھّا ۔

29  اور داؔؤد وہاں سے چلا گیا اور عَیؔن جدی کے قلؑوں میں رہنے لگا۔

  سموئیل 1 24

1  جب ساؔؤل فِلسِتیوں کا پیچھا کرکے لوٹا تو اُسے خبر مِلی کہ داؔؤد عَیؔن جدی کے بیابان میں ہے۔

2  سو ساؔؤل سب اِسرائیلیوں میں سے تین ہزار چیدہ مردلیکر جنگلی بکروں کی چٹانوں پر داؔؤد اور اُسکے لگوں کی تلاش میں چلا۔

3  اور وہ راستہ میں بھیڑ سالوں کے پاس پہنچا جہاں ایک غار تھا اور ساؔؤل اُس غار میں فراغت کرنے گھُسا اور داؔؤد اپنے لوگوں سمیت اُس غار کے اندرونی خانوں میں بَیٹھا تھا۔

4  اور داؔؤد کے لوگوں نے اُس سے کہا دیکھ یہ وہ دِن ہے جِسکی بابت خُداوند نے تجھ سے کہا تھا کہ دیکھ مَیں تیرے دُشمن کو تیرے ہاتھ میں کردُونگا اور جو تیرا جی چاہے سو تُو اُس سے کرنا ۔ سو داؤد اُٹھ کر ساؔؤل کے جُبہّ کا دامن چُپکے سے کاٹ لے گیا۔

5  اور اُسکے بعد اَیسا ہُؤا کہ داؔؤد کا دِل بے چین ہُؤا اِسلئے کہ اُس نے ساؔؤل کے جُبہّ کا دامن کاٹ لیا تھا ۔

6  اور اُس نے اپنے لوگوں سے کہا کہ خُداوند نہ کے کہ مَیں اپنے مالک سے جو خُداوند کا ممُسوح ہے اَیسا کام کرُوں کہ اپنا ہاتھ اُس پر چلاؤُں اِسلئے کہ خُداوند کا ممسُوح ہے۔

7  سو داؔؤد نے اپنے لوگوں کو یہ باتیں کہہ کر روکا اور اُنکو ساؔؤل پر حملہ کرنے نہ دِیا اور ساؔؤل اُٹھ کر غار سے نِکلا اور اپنی راہ لی۔

8  اور بعد اُسکے داؔؤد بھی اُٹھا اور اُس غار میں سے نِکلا اور ساؔؤؒ کے پیچھے پُکار کر کہنے لگا اَے میرے مالِک بادشاہ ! جب ساؔؤل نے پیچھے پھر کر دیکھا تو داؔؤد نے اَوندھے مُنہ گر کر سجدہ کیا۔

9  اور داؔؤد نے ساؔؤل سے کہا تُو کیوں اَیسے لوگوں کی باتوں کو سُنتا ہے جو کہتے ہیں کہ داؔؤد تیری بدی چاہتا ہے ؟۔

10  دیکھ آج کے دِن تو اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ خُداوند نے غار میں آج تجھے میرے ہاتھ میں کر دیا اور بعضوں نے مجھ سے کہا بھی کہ تجھے مار ڈالوں پر میری آنکھوں نے تیرا لحاظ کیا اور میں نے کہا کہ مَیں اپنے مالک پر ہاتھ نہیں چلاؤنگا کیونکہ وہ خُداوند کا ممسُوح ہے۔

11  ماسِوا اسکے اَے میرے باپ دیکھ ۔ یہ بھی دیکھ کہ تیرے جُبہّ کا دامن کاٹا اور تجھے مار نہیں ڈالا سو تُو جان لے اور دیکھ لے کہ میرے ہاتھ میں کسی طرح کی بدی یا برائی نہیں اور مَیں نے تیرا کوئی گُنا ہ نہیں کیا گو تُو میری جان لینیے کے درپےَ ہے ۔

12  خُداوند میرے اور تیرے درمیان اِنصاف کرے اور خُداوند تجھ سے میرا انتقام لے پر میرا ہاتھ تجھ پر نہیں اُٹھیگا۔

13  قدِیم لوگو کی مثل ہے کہ بُروں سے بُرائی ہوتی ہے پر میرا ہاتھ تجھ ُ پر نہیں اُٹھیگا۔

14  اِؔسرائیل کا بادشاہ کِس کے پیچھے نِکلا ؟ تو کِس کے پیچھے پڑا ہے؟ ایک مرے ہوئے کُتے کے پیچھے ۔ ایک پسُّو کے پیچھے ۔ پس خُداوند ہی مُنصف ہو اور میرے اور تیرے درمیان فَیصلہ کرے اور دیکھے اور میرا مُقدّمہ لڑے اور تیرے درمیاں فَیصلہ کرے اور دیکھے اور میرا مُقدّمہ لڑے اور تیرے درمیان فَیصلہ کرے اور دیکھے اور میرا مُقدّمہ لڑے اور تیرے ہاتھ سے مجھے چُھڑائے۔

15  

16  اور اَیسا ہُؤا کہ جب داؔؤد یہ باتیں ساؔؤل سے کہہ چُکا تو ساؔؤل نے کہا اے میرے بیٹے داؔؤد کیا یہ تیری آواز ہے؟ اور ساؔؤل چلا کر رونے لگا۔

17  اور اُس نے داؔؤد سے کہا تُو مجھ سے زیادہ صادق ہے اِسلئے کہ تو نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے حالانکہ مَیں نے تیرے ساتھ برُائی کی۔

18  اور تُو نے آج کے دِن ظاہر کر دیا کہ تُو نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے کیونکہ جب خُداوند نے مجھے تیرے ہاتھ میں کر دیا تو تُو نے مجھے قتل نہ کیا۔

19  بھال کیا کوئی اپنے دُشمن کو پاکر اُسے سلامت جانے دیتا ہے؟ سو خُداوند اُس نیکی کے عِوض جو تُونے مجھ سے آج کے دِن کی تجھ کو نیک جزا دے۔

20  اور اب دیکھ مَیں خُوب جانتا ہُوں کہ تُو یقیناً بادشاہ ہوگا اور اِسؔرائیل کی سلطنت تیرے ہاتھ میں پڑ کر قائم ہوگی ۔

21  (۲۱) سو اب مُجھ سے خُداوند کی قسم کھا کہ تُو میرے باپ کے گھرانے میں سے میرے نام کو مِٹا نہیں ڈالیگا ۔

22  سو داؔؤد نے ساؔؤل سے قسم کھائی اور ساؔؤل گھر کو چلا گیا پر داؔؤد اور اُسکے لوگ اُس گڑھ میں جا بیٹھے ۔

  سموئیل 1 25

1  اور سمؔوئیل مر گیا اور سب اِسرائیلی جمع ہُوئ اور اُنوں نے اُس پر نَوحہ کیا اور اُسے راؔمہ میں اُسی کے گھر میں دفن کیا اور داؔؤد اُٹھ کر دشتِ فاؔران کو چلا گیا ۔

2  اور مؔعُون میں ایک شخص رہتا تھا جِسکی ملکیت کرمؔل میں تھی ۔ یہ شخص بہت بڑا تھا اور اُسکے پاس تین ہزار بھیڑیں اور ایک ہزار بکریاں تھیں اور یہ کرمؔل میں اپنی بھڑیوں کے بال کر رہاتھا ۔

3  اِس شخص کا نام ناؔبال اور اُسکی بیوی کا نام ابیجیؔل تھا ۔ یہ عَورت بڑی سمجھدار اور خُوبصورت تھی پر وہ مرد بڑا بے ادب اور بدکار تھا اور کؔالِب کے خاندان سے تھا ۔

4  اور داؔؤد نے بیابان میں سُنا کہ ناؔبال اپنی بھیڑوں کے بال کتر رہا ہے ۔

5  سو داؔؤد نے دس جوان روانہ کئِے اور اُس نے اُن جوانوں سے کہا کہ تُم کؔرمِل پر چڑھ کر ناؔبال کے پاس جاؤ اور میرا نام لیکر اُسے سلام کہو۔

6  اور اُس کُشھال آدمی سے یُوں کہوں کہ تیری اور تیرے گھر کی اور تیرے مال اسباب کی سلامتی ہو ۔

7  میں نے اب سُنا ہے کہ تیرے ہاں بال کترنے والے ہیں اور تیرے چرواہے ہمارے ساتھ رہے اور ہم نے اُنکو نُقصان نہیں پُہنچایا اور جب تک وہ کؔرمِل میں ہمارے ساتھ رہے اُنکی کوئی چیز کھوئی نہ گئی ۔

8  تُو اپنے جوانوں سے پُوچھ اور تجھے بتا ئینگے ۔ پس اِن جوانوں پر تیرے کرم کی نظر ہو اِسلئے کہ ہم اچھّے دِن آئے ہیں ۔ مَیں تیری مِنت کرتا ہوُں کہ جو کچھ تیرے ہاتھ آئے اپنے خادِموں کو اور اپنے بیتے داؔؤد کو عطا کر ۔

9  سو داؔؤد کے جوانوں نے جا کر ناؔبال سے داؔؤد کا نام لیکر یہ باتیں کہیں اور چُپ ہو رہے۔

10  ناؔبال نے داؔؤد کے خادِموں کو جواب دیا کہ داؔؤد کوَن ہے۔؟ اور یسؔیّ کا بیٹا کون ہے؟ اِن دِنوں بہت سے نوکر اَیسے ہیں جو اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جاتے ہیں ۔

11  کیا میں اپنی روٹی اور پا اور ذبیحے جو میں نے اپنے کترنے والوں کے لئےذبح کئے ہیں لیکر اُن لوگوں کو دُوں جنکو میں نہیں جانتا کہ وہ کہا کے ہیں ؟۔

12  سو داؔؤد کے جوان اُلٹے پاؤں پھرے اور لُوٹ گئے اور آکر یہ سب باتیں اُسے بتائیں ۔

13  تب داؔؤد نے اپنے لوگوں سے کہا اپنی اپنی تلوار باندھ لو۔ سو ہر ایک نے اپنی تلوار باندھی اور داؔؤد نے بھی اپنی تلواار حمائیل کی ۔ سو قریباً چار سَو جوان داؔؤد کے پیچھے چلے اور دو سَو اسباب کے پاس رہے۔ اور جوانوں میں سے ایک نے ناباؔل کی بیوٰ اِبیجیل ؔ سے کہا کہ دیکھ داؔؤد نے بیابان سے ہامرے آقا کو مُبارکباد دینے کو قاصِد بھیجے پو وہ اُن پر جُھنجھلایا ۔

14  

15  لیکن اِن لوگوں نے ہم سے بڑی نیکی کی اور ہمارا نقصان نہیں ہُؤا اور مِیدانوں میں جب تک ہم اُنکے ساتھ رہے ہماری کوئی چیز گُم نہ ہُوئی ۔

16  بلکہ جب تک ہم اُنکے ساتھ بھیڑ بکری چراتے رہے وہ رات دن ہمارے لئے گویا دیوار تھے ۔

17  سو اب سوچ سمجھ لے کہ تُ کیا کریگی کیونکہ ہمارے آقا اور اُسکے سب گھرانے کے خِلاف بدی کا منصوبہ باندھا گیا ہے کیونکہ یہ اَیسا خبیث آدمی ہے کہ کوئی اِس سے بات نہیں کر سکتا۔

18  تب اؔبیجیل نے جلدی کی اور دو سَو روٹیاں اور مَے کے دو مشکیزے اور پانچ پکی پکائی بھیڑیں اور بُھنے ہُوئے اناج کے پانچ پَیمانے اور کشمِش کے ایک سَو خوشے اور انجیر کی دو سَو ٹیکیاں ساتھ لیں اور اُنکو گدھوں پر لاد لیا۔ اور پانے چاکروں سے کہا تپم مجھُ سے آگے جاؤ دیکھو مَیں تُمہارے پیچھے پیچھے آتی ہوں اور اُس نے اپنے شوہر ناباؔل کو خبر نہ کی

19 ۔

20  اور اَیسا ہوا کہ جوُں ہی وہ گدھے پر چڑ ھ کر پہاڑ کی آڑ سے اُتری داؔؤد اپنے لوگوں سمیت اُترتے ہوئے اُسکے سامنے آیا اور وہ اُنکو مِلی ۔

21  اور داؔؤد نے کہا تھا کہ مَیں نے اِس پاجی لے سب مال کی جو بیابان میں تھا بے فائیدہ اِس طرح نگہبانی کی کہ اُسکی چیزوں میں سے کوئی چیز گُم نہ ہُوئی کیونکہ اُس نے نیکی کے بدلے مجھ سے بدی کی ۔

22  سو اگر مَیں صُبح کی روشنی ہونے تک اُسکے لوگوں میں سے ایک لڑکا بھی باقی چھوڑوں تو خُدا داؔؤد کے دُشمنوں سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے زِیادہ ہی کرے۔

23  اور ابیؔجیل نے جو داؔؤد کو دیکھا تو جلدی کی اور گدھے سے اُتری اور داؔؤد کے آگے اَوندھی گِری اور زمین پر سرنگوں ہو گئی۔

24  اور وہ اُسکے پاؤں پر گرِ کر کہنے لگی مجھ پر اَے میرے مالک ! مجھی پر یہ گُناہ ہو اور ذرا اپنی لونڈی کو اجازت دے کہ تیرے کان میں کچھ کہے اور تُو اپنی لونڈی کی عرض سُن ۔

25  مَیں تیری مِنت کرتی ہوُں کہ میرا مالک اُس خبیث آدمی نابالؔ کا کُچھ خیال نہ کرے کوینکہ جَیسا اُسکا نام وَیسا ہی وہ ہے ۔ اُسکانام نابالؔ ہے اور حماقت اُسکے ساتھ ہے لیکن مَیں نے جو تیری ۔َونڈی ہُوں اپنے مالک کے جوانوں کو جنکو تُو نے بھیجا تھا نہیں دیکھا ۔

26  اور اب اَے میرے مالک ! خُداوند کی حیات کی قسم اور تیری جان ہی کی سَوگند خُداوند نے جو تجھے خُونریزی سے اور اپنے ہی ہاتھوں اپنا اِنتقام لینے سے باز رکھّا ہے اِسلئے تیرے دُشمن اور میرے مالک کے بدخواہ ناباؔل کی مانند ٹھہریں ۔

27  اب یہ ہدیہ جو تیری لَونڈی اپنے مالک کے حُضُور لائی ہے ااُن جوانوں کو جو میرے خُداوند کی پَیروی کرتے ہیں دِیا جائے۔

28  تُو اپنی لَونڈی کا گُناہ مُعاف کر دے کیونکہ خُداوند یقیناً میرے مالِک کا گھر قائم رکھّیگا اِسلئے کہ میرا مالک خُدوند کی لڑائیاں لڑتا ہے اور تجھ میں تمام عُمر بُرائی نہیں پائی ۔

29  اور گو اِنسان تیرا پیچھا کرنے اور تیری جان لینے کو اُٹھے تَو بھی میرے مالک کی جان زندگی کے بُقچہ میں خُداوند تیرے خُدا کے ساتھ بندھی رہیگی پر تیرے دُشمنوں کی جانیں وہ گویا فلاخن میں رکھکر پھینک دیگا۔

30  اور جب خُداوند میرے مالک سے وہ سب نیکیاں جو اُس نے تیرے حق میں فرمائی ہیں کر چُکیگا اور تجھ کو اِسرؔائیل کا سرداربنا دیگا۔

31  تو تجھے اِسکا غم اور میرے مالک کو یہ دِلی صدمہ نہ ہوگا کہ تُو نے بے سبب خُون بہایا میرے مالک نے اپنا اِنتقام لیا اور جب خُداوند میرے مالک سے بھلائی کرے تو تُو اپنی لَونڈی کو یاد کرنا۔

32  داؔؤد نے ابیجؔیل سے کہا کہ خُداوند اِسرائیل کا خُدا مُبارک ہو جس نے تجھے آج کے دِن مُجھ سے مِلنے کو بھیجا ۔

33  اور تیری عقلمندی مُبارک تو خُد بھی مُبارک ہو جس نے مجھ کو آج کے دِن خوُنریزی اور اپنے ہاتھوں اپنا اِنتقام لینے سے باز رکھّا ۔

34  کیونکہ خُداوند اِسرؔائیل کے خُدا کی حیات کی قسم جس نے مجھے تجھ کو نقصان پہنچانے سے روکا کہ اگر تُو جلدی نہ کرتی اور مجھ سے مِلنے کو نہ آتی تو صُبح کی روشنی تک نؔبل کے لئے ایک لڑکا بھی نہ رہتا ۔

35  اور داؔؤد نے اُسکے ہاتھ سے جو کچھ وہ اُسکے لئے لائی تھی قُبول کیا اور اُس سے کہا اپنے گھر سلامت جا۔ دیکھ مَیں نے تیری بات مانی اور تیرا لِحاظ کیا۔ اور ابیجؔیل ناباؔل کے پاس آئی اور دیکھا کہ اُس نے اپنے گھر میں شاہانہ ضِیافت کی طرح ضِیافت کر رکھی ہے اور ناباؔل کا دِل اُسکے پہلو میں مگن ہے اِسلئے کہ وہ نشہ میں چُور تھا ۔ سو اُس نے اُس سے صُبح کی رشنی تک نہ تھوڑا نہ بہت کُچھ نہ کا ۔

36  

37  صُبح کو جب نابؔال کا نشہ اُتر گیا تو اُسکی بیوی نے یہ باتیں اُسے بتائیں تب اُسکا دِل اُسکے پہلو میں مُردہ ہوگیا اور وہ پتّھر کی مانِند سُن پڑگیا۔

38  اور دس دِن کے بعد اَیسا ہُؤا کہ خُداوند نے نابالؔ کو مارا ور وہ مر گیا۔

39  جب داؔؤد نے سُنا کہ نؔابال مرگیا تو وہ کہنے لگا کہ خُداوند مُبارک ہو جو نؔبال سے میری رُسوائی کا مُقدّمہ لڑا اور اپنے بندہ کو بدی سے باز رکھا اور خُداوند نے نبالؔ کی شرارت کو اُسی کے سر پر لادا اور داؔؤد نے ابیجل کے بارہ میں پیَغام بھیجا تاکہ اُس سے بیاہ کرے۔

40  اور جب داؔؤد کے خادِم کرؔمل میں ابیجیل کے پاس آئے تو اُنوں نے اُس سے کہا کہ داؔؤد نے ہم کو تیرے پاس بھیجا ہے کہ تاکہ ہم تجھے اُسے سے بیاہنے کو لے جائیں۔

41  سو وہ اُٹھی اور زمین پر اَوندھے مُنہ گِری اور کہنے لگی کہ دیکھ تیری لوَنڈی تو نَوکر ہے تاکہ اپنے مالک کے خادِموں کے پاؤں دھوئے۔

42  ابیجؔیل نے جلدی کی اور اُٹھ کر گدھے پر سوا ر ہُؤئی اور اپنی پانچ لَونڈیاں جو اُسکے جلَو میں تھیں ساتھ لے لیں اور وہ داؔؤد کے قاصدِون کے پیچھے پیچھے گئی اور اُسکی بیوی بنی ۔

43  اور داؔؤد نے یزؔعیل کی اخؔینوعم کو بھی بیاہ لیا سو وہ دونوں اُسکی بیویاں بنیں ۔

44  اور ساؔؤل نے اپنی بیتی مؔیک کو جو داؔؤد کی بیوی تھی لَیسؔ کے بیٹے جلیّمی فِلؔطی کو دے دیا تھا۔

  سموئیل 1 26

1 اور زیفی جبؔعہ میں ساؔؤل کے پاس جا کر کہنے لگے کیا داؔؤد حِکیلہ کے پہاڑ میں جو دشت کے سامنے ہے چھپا ہُؤا نہیں ؟۔

2  تب ساؔؤل اُٹھا اور تین ہزار چُنے ہوُئے اِسرائیلی جوان اپنے ساتھ لیکر دشتِ زِیف کو گیا تاکہ اُس دشت میں داؔؤد کو تلاش کرے۔

3  اور ساؔؤل حِکیلہ کے پہاڑ میں جو دشت کے سامنے ہے راستہ کے کنارہ خَیمہ زن ہُؤا پر داؔؤد دشت میں رہا اور اُس نے دیکھا کہ ساؔؤل اُسکے پیچھے دشت میں آیا ہے۔

4  پس داؔؤد نے جاسُوس بھیجکر معلُوم کر لیا کہ ساؔؤل فی الحقیقت آیا ہے۔

5  تب داؔؤد اُٹھ کر ساؔؤل کی خَیمہ گاہ میں آیا اور وہ جگہ دیکھی جہاں ساؔؤل اور نؔی کا بیٹا ابنیرؔ بھی جو اُسکے لشکر کا سردار تھا آرام کر رہے تھے اور ساؔؤل گاڑیوں کی جگہ کے بیچ سوتا تھا اور لوگ اُسکے گرِد اِگرد ڈیرے ڈالے ہُوئے تھے۔

6  تب داؔؤد ؛نے حتیّ اخؔیملک اور ضؔرویا کے بیٹے ابیشے اسے جو یؔوآب کا بھائی تھا کہا کَون میرے ساتھ ساؔؤل کے پاس خَیمہ گاہ میں چلیگا؟۔ ابیشے نے کہا میں تیرے ساتھ چلوُنگا۔

7  ابیشے رات کو لشکر میں گھسے اور دیکھا کہ ساؔؤل گاڑیوں کی جگہ کے بیچ میں پڑا سو رہا ہے اور اُسکا نیزہ اُسکے سرہانے زمین میں گڑا ہُؤا ہے اور ابؔنیر اور لشکر کے لوگ اُسکے گِرد پرے ہیں ۔

8  تب اؔبیشے نے دؔاؤد سے کہا خُدا نے آج کے دِن تیرے دُشمن کو تیرے ہاتھ میں کر دیا ہے سو اب تُو ذرا مجھ کو اجازت دے کہ نیزہ کے ایک ہی وار میں اُسے زمین سے پیوند کر دُوں اور مَیں اُس پر دُوسرا وار کرنے کا بھی نہیں ۔

9  داؔؤد نے ابِیشؔے سے کہا اُسے قتل نہ کر کیونکہ کَون ہے جو خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ اُٹھائے اور بے گُناہ ٹھہرے ۔؟۔

10 اور داؔؤد نے یہ بھی کہا کہ خُداوند کی حیات کی قسم خُداوند آپ اُسکو ماریگا یا اُسکی مَوت کا دِن آئیگا یا وہ جنگ میں جا کر مر جائیگا ۔

11  لیکن خُداوند نہ کرے کہ مَیں خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ چلاؤں پر ذرا اُسکے سرہانے سے یہ نیزہ اور پانی کی صُراحی اُٹھا لے ۔ پھر ہم چلے چلیں ۔

12  سو داؔؤد نے نیزہ اور پانی کی صُراحی ساؔؤل کے سرہانے سے اُٹھا لی اور وہ چل دِئے اور نہ کسی آدمی نے یہ دیکھا اور نہ کِسی کی خبر ہُوئی اور نہ کو ئی جاگا کیونکہ وہ سب کے سب سوتے تھے اِسلئے کہ خُداوند کی طرف سے اُن پر گہری نیند آئی ہُوئی تھی ۔

13  پھر داؔؤد دُوسری طرف جا کر اُس پہاڑ کی چوٹی پر دُور کھڑا رہا اور اُنکے درمیان ایک بڑا فاصِلہ تھا۔

14  اور داؔؤد نے اُن لوگوں کو اور نیؔر کے بیٹے ابنؔیر کو پُکار کر کہا کہ اَے ابؔنیر تو جواب نہیں دیاتا ؟ ابؔنیر نے جواب دِیا تُو کَون ہے جو بادشاہ کو پُکارتا ہے؟۔

15  داؔؤد نے ابؔنیر سے کہا کیا تُو بڑا بہادر نہیں اور کون بنی اِسرائیل میں تیرا نِظیر ہے ؟ پس کِس لئے تو نے اپنے مالک بادشاہ کی نگہبانی نہ کی؟ کیونکہ ایک شخص تیرے مالک بادشاہ کو قتل کرنے گُھس تھا ۔

16  پس یہ کام تُو نے کُچھ اچھا نہ کیا ۔ خُداوند کی حیات کی قسم تُم واجب القتل ہو کیونکہ تُم نے اپنے مالک کی جو خُداوند کا ممسُوح ہے نگہبانی نہ کی ۔ اب ذرا دیکھ کہ بادشاہ کا بھالا اور پانی کی صُراحی جو اُسکے سرہانے تھی کہاں ہیں ۔

17  تب ساؔؤل نے اُسکی آواز پہچانی اور کہا اَے میرے بیٹے داؔؤد کیا یہ تیری آواز ہے ؟ داؔؤد نے کہا اَے میرے مالِک بادشاہ! یہ میری ہی آواز ہے۔

18  اور اُس نے کہا میرا مالک کیون اپنے خادِ م کے پیچھے پڑا ہے؟ مَیں نے کیا کیا ہے اور مجھ میں کیا بدی ہے ؟۔

19  سو اب ذرا میرا مالک بادشاہ اپنے بندہ کی باتیں سُنے اگر خُداوند نے تجھے کو میرے خِلاف اُبھارا ہو تو وہ کوئی ہدیہ منظور کرے اور اگر یہ آدمیوں کا کام ہو تو وہ خُداوند کے آگے ملُعون ہو کیونکہ اُنہوں نے آج کے دِن مجھکو خارج کیا ہے کہ مَیں خُداوند کی دی ہُوئی میراث میں شامل نہ رہُوں اور مجھ سے کہتے ہیں ج اور دیوتاؤں کی عبادت کر

20  سو اب خُداوند کی حُضُوری سے الگ میرا خُون زمین پر نہ بہے کیونکہ بنی اِسرائیل کا بادشاہ ایک پسو ڈھونڈنے کو اِس طرح نِکلا ہے جَیسے کو ئی پہاڑوں پر تِیتر کا شکا کرتا ہو۔

21  تب ساؔؤل نے کہا کہ مَیں نے خطا کی ۔ اَے میرے بیٹے داؔؤد لَوٹ آ کیونکہ مَیں پھر تجھے نقصان نہیں پہنچاؤنگا۔ اِسلئے کہ میری جان آج کے ددِن تیری نِگاہ میں قیمتی ٹھہری ۔ دیکھ میں نے حماقت کی اور نہایت بڑی گھُول مجھ سے ہُوئی ۔

22  داؔؤد نے جواب دِیا اِے بادشاہ ! اِ س بھالا کو دیکھ ! سو جوانوں میں سے کوئی آکر اِسے لے جائے۔

23  اور خُداوند ہر شخص کو اُسکی صداقت اور دیانتداری کے مُوافِق جزا دیگا کیونکہ خُدوند نے آج تجھے میرے ہاتھ میں کر دیا تھا پر میں نے نہ چا ہا کہ خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ اُٹھاؤں ۔

24  اور دیکھ جس طرح تیری زِندگی آج میری نظر میں گِران قدر ٹھہری اِسی طرح میری زندگی خُداوند کی نگِاہ میں گرِان قدر ہو اور وہ مجھے سب تکلیفوں سے رہائی بخشے ۔

25  تب ساؔؤل نے داؔؤد سے کہا اِے میرے بیٹے داؔؤد تو مُبارک ہو! تُو بڑے بڑے کام کریگا اور ضرور فتحمند ہوگا ۔ سو داؔؤد اپنی راہ چلا گیا اور ساؔؤل اپنے مکان کو لَوٹا۔

  سموئیل 1 27

1  (باب نمبر 27) (۱) اور داؔؤد نے اپنے دِل میں کہا کہ اب مَیں کسی نہ کسی دِن ساؔآل کے ہاتھ سے ہلاک ہونگا۔ پس میرے لئے اِس سے بہتر ااور کچھ نہیں کہ مَیں فلِستیوں کی سر زمین کو بھاگ جاؤں اور ساؔؤل مجھ سے نااُمید ہو کر بنی اِسرا ئیل کی سرحّدوں میں پھر مجھے نہیں ڈھُونڈیگا۔ یوں میں اُسکے ہاتھ سے بچ جاؤنگا۔

2  سو داؔؤد اُٹھا اور اپنے ساتھ کے چھ سَو جوانوں کو لیکر جاؔت کے بادشاہ مؔعوک کے بیٹے اِکیؔس کے پاس گیا۔

3  اور داؔؤد اور اُسکے لوگ جاؔت میں اِکیؔس کے ساتھ اپنے اپنے خاندان سمیت رہنے لگے اور داؔؤد کے ساتھ بھی اُسکی دونوں بیویاں یعنی یزرعیلی اِخیؔنوعم اور نابالؔ کی بیوی کرملی ابیجیؔل تھیں ۔

4  اور ساؔؤل کو خبر مِلی کہ داؔؤد جاتؔ کو بھاگ گیا ۔ تب اُس نے پھر کبھی اُسکی تلاش نہ کی ۔

5  اور داؔؤد نے اِکیؔس سے کہا کہ اگر مجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے تومُجھے اِس مُلک کے شہروں میں کہیں جگہ دِلا دے تاکہ میں وہاں بسوں ۔ تیرا خادِم تیرے ساتھ دارُالسّلطنت میں کیوں رہے؟ ۔

6  سو اِکؔیس نے اُس دِن صِؔقلاج اُسے دِیا ۔ اِسلئے صِقؔلاج آج کے دِن تک یُہوؔداہ کے بادشاہوں کا ہے۔

7  اور داؔؤد فلِسِتیوں کی سر زمین میں کُل ایک برس اور چار مہینے تک رہا۔

8  اور داؔؤد اور اُسکے لوگوں نے جا کر جُسور یوں اور جزریوں اور عمالیقیوں پر حملہ کیا کیونکہ وہ شؔور کی راہ سے مصر کی حد تک اُس سر زمین کے قدیم باشندے تھے ۔

9  اور داؔؤد نے اُس سر زمین کو تباہ کر ڈالا اور عَورت مرد کِسی کو جیتا نہ چھوڑا اور اُنکی بھیڑ بکریاں بیل اور گدھے اور اُونٹ اور کپڑے لیکر لَوٹا اور اِکِؔیس کے پاس گیا ۔

10  اکؔیِس نے پوُچھا کہ آج تُم نے کِدھر لُوٹ مار کی؟ داؔؤد نے کہا یؔہُوداہ کے جنوب اور یرحمیلیوں کے جنوب اور قینیوں کے جنوب میں ۔

11  اور داؔؤد اُن میں سے ایک مرد یا عَورت کو بھی جیتا بچا کر جاؔت میں نہیں لاتا تھا اور کہتا تھا کہ کہیں وہ ہامری قلعی نہ کھول دیں اور کہ دیں کہ داؔؤد نے اَیسا اَیسا کیا اور جب سے وہ فلِستیِوں کی مملکت میں بسا ہے تب سے اُسکا یہی طریقہ رہا ہے ۔

12  اور اِکؔیِس نے داؔؤد کا یقین کرکے کہا کہ اُس نے اپنی قوم اِسراؔئیل کو اپنی طرف سے کمال نفرت دِلا دی ہے سو اب ہمیشہ یہ میرا خادِم رہیگا۔

  سموئیل 1 28

1  اور اُن ہی دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ فلِسِتیوں نے اپنی فَوجیں جنگ کے لئے جمع کیں تاکہ اِؔسرائیل سے لڑیں اور اِکؔیِس نے داؔؤد سے کہا تُو یقین جان کہ تجھے اور تیرے لوگوں کو لشکر میں ہو کر میرے ساتھ جانا ہوگا۔

2  داؔؤد نے اِکیؔس سے کہا پھر جو کُچھ تیرا خادِ م کریگا وہ تجھے معلوم بھی ہو جائیگا ۔ اکؔیِس نے داؔؤد سے کہا پھر تو سدا کے لئے تجھ کو میں اپنے سر کا نگہبان ٹھہراؤنگا۔

3  اور سؔموئیل مر چُکا تھا اور سب اِسرائیلیوں نے اُس پر نَوحہ کرکے اُسے اُسکے شہر راؔمہ میں دفن کیا تھا اور ساؔؤل نے جنات کے آشناؤن اور افسُون گروں کو مُلک سے خارِج کر دیا تھا۔

4  اور فلِستی جمع ہُوئے اور آکر شؔوُنیم میں ڈیرے ڈالے اور ساؔؤل نے بھی سب اِسرائیلیوں کو جمعح کیا اور وہ جلؔبوؑہ میں خَیمہ زن ہُوئے ۔ اور جب ساؔؤل نے فلِستیوں کا لشکر دیکھا تو ہراسان ہُؤا اور اُسکا دِل بہت کانپنے لگا۔

5  

6  اور جب ساؔؤل نے خُداوند سے سوال کیا تو خُداوند نے اُسے نہ تو خوابوں اور نہ اُوریم اورنہ نبیوں کے وسِیلہ سے کوئی جواب دِیا۔

7  تب ساؔؤل نے اپنے مُلازِموں سے کہا کو ئی اَیسی عَورت میرے لئے تلاش کر و جسکا آشنا جِنّ ہو تاکہ مَیں اُسکے پاس جا کر اُس سے پُوچھُوں ۔ اُسکے مُلازموں نے اُس سے کہا یدکھ عَینؔ دور میں ایک عَورت ہے جسکا آشنا جن ہے ۔

8  سو ساؔؤل نے اپنا بھیس بدل کر دُوسری پوشاک پہنی اور دو آدمیوں کو ساتھ لیکر چلا اور وہ رات کو اُس عورت کے پاس آئے اور اُس نے کہا ذرا میری خاطِر جن کے ذریعہ سےمیرا فال کھول اور جسکا نام مَیں تجھے بتاؤُں اُسے اُوپر بُلا دے ۔

9  تب اُس عَورت نے اُس سے کہا دیکھ تُو جانتا ہے کہ ساؔؤل نے کیا کیا کہ اُس نے جنات کے آشناؤں اور افسُون گروں کو مُلک سے کاٹ ڈالا ہے ۔ پس تُو کیوں میری جان کے لئے پھندا لگاتا ہے تا کہ مجھے مروا ڈالے؟۔

10  تب ساؔؤل نے خُداوند کی قسم کھا کر کہا کہ خُداوند کی حیات کی قسم اِس بات کے لئے تجھے کوئی سزا نہیں دی جائیگی ۔

11  تب اُس عورت نے کہا میں کِس کو تیرے لئے اُوپر بُلادُوں؟ ۔ اُس نے کہا سؔموئیل کو میرے لئے بُلا دے۔

12  جب اُس عورت نے سؔموئیل کو دیکھا تو بلند آواز سے چلائی اور اُس عورت نے ساؤل سے کہا تُو نے مجھ سے کیون دغا کی کیونکہ تُو تو ساؔؤل ہے؟۔

13  تب بادشاہ نے اُس سے کہا ہراسان مت ہو۔ تجھے کیا دِکھائی دیتا ہے ؟ اُ سنے ساؔؤل سے کہا مجھے ایک دیوتا زمین سے اُوپر آتے دِکھائی دیتا ہے ۔

14  تب اُس نے اُس سے کہا اُسکی شکل کیَسی ہے ؟ اُس نے کہا ایک بُڈّھا اُوپر کو آرہا ہے اور جُبہّ پہنے ہے ۔ تب ساؔؤل جان گیا کہ وہ سؔموئیل ہے اور اُس نے مُنہ کے بل گِر کر سجدہ کیا۔

15  سؔموئیل نے ساؔؤل سے کہا تُ ونے کیوں مجھے بے چین کیا کہ مجھے اُوپر بُلوایا۔؟ ساؔؤل نے جواب دیا میں سخت پریشان ہوُں کیونکہ فلِستی مجھ سے لڑتے ہیں اور خُدا مجھ سے الگ ہو گیا ہے اور نہ توہ نبیوں اور نہ خوابوں کے وسِیلہ سے مجھے جواب دیتا ہے اِسلئے مَیں نے تجھے بُلایا تاکہ تو مجھے بتائے کہ مَیں کیا کرُوں ۔

16  سؔموئیل نے کہا پس تو مجھ سے کس لئے پوچھاتا ہے جس حال کہ خُداوند جتھ سے الگ ہو گیا اور تیرا دُشمن بنا ہے؟

17  اور خُداوند نے جِیسا میری معرفت کہا تھا وَیسا ہی کیا ہے ۔ خُداوند نے تیرے ہاتھ سے سلطنت چاک کر لی اور تیرے پڑوسی داؔؤد کو عنایت کی ہے ۔

18  اِسلئے کہ تُو نے خُداوند کی بات نہیں مانی اور عمالیقیوں سے اُسکے قہر شدید کے مُوافق پیش نہیں آیا ا،سی سبب سے خُداوند نے آج کے دِن تجھ سے یہ برتاؤکیا ۔

19  ماسِوا اِسکے خُداوند تیرے ساتھ اِسرائیلیوں کو بھی فلِستیوں کے ہاتھ میں کر دیگا اور کل تُو اور تیرے بیٹے میرے ساتھ ہو گے اور خُداوند ً اِسرا ئیلی لشکر کو بھی فلِستیوں کے ہاتھ میں کر دیگا۔

20  تب ساؔؤل فوَراً زمین پر لمبا ہو کر گِرا اور سؔموئیل کی باتوں کے سبب سے نہایت ڈر گیا اور اُس میں کچھ قوت باقی نہ رہی کیونکہ اُس نے اُس سارے دِن اور ساری رات روٹی نہیں کھائی تھی۔

21  تب وہ عَورت ساؔؤل کے پاس آئی اور دیکھا کہ وہ نہایت پریشان ہے ۔ سو اُس نے اُس سے کہا دیکھ تیری لَونڈی نے تیری بات مانی اور میں نے اپنی جان اپنی ہتھیلی پر رکھی اور جو باتیں تو نے مجھ سے کہیں میں نے اُنکو مانا ہے ۔

22  سو اب میں تیری مِنت کر تی ہوں کہ تو اپنی لَونڈی کی بات سُن اور مجھے اجازت دے کہ روٹی کا ٹکڑا تیرے آگے رکھوں ۔ تو کھا تا کہ جب تو اپنی راہ لے تو تجھے طاقت مِلے۔

23  پر اُس نے اِنکار کیا اور کہا کہ میں نہیں کھاؤنگا لیکن اُسکے مُلازم اُس عورت کے ساتھ ملکر اُس سے بجد ہوُئے ۔ تب اُس نے اُنکا کہا مانا اور زمین پر سے اُٹھ کر پلنگ پر بَیٹھ گیا ۔

24  اُس عورت کے گھر میں ایک موٹا بچھڑا تھا۔ سو اُس نے جلدی کی اور اُسے ذبح کیا اور آٹا لیکر گوُندھا اور بے خمیری روٹیا پاکائیں ۔

25  اور اُنکو ساؔؤل اور اُسکے مُلازِموں کے آگے لائی اور اُنہوں نے کھا یا ۔ تب وہ اُٹھے اور اُسی رات چلے گئے۔

  سموئیل 1 29

1  (باب نمبر 29) اور فلستی اپنے ساے لشکر کو افیؔق میں جمع کرنے لگے اور اسرائیلی اُس چشمہ کے نزدیک جو یزؔرعیل میں ہے خیَمہ زن ہُوئے ۔

2  اور فلِسِتیوں کے اُمرا سَیکڑوں اور ہزاروں کے ستھ آگے آگے چل رہے تھے اور داؔؤد اپنے لوگوں سمیت اِکؔیِس کے ساتھ پیچھے پیچھے جا رہا تھا۔

3  تب فلِستی امیروں نے کہا اِن عبرانیوں کا یہاں کیا کام ہے؟ اکؔیِس نے فلستی امیروں سے کہا کیا یہ اسرؔائیل کے بادشاہ ساؔؤل کا خادِم داؔؤد نہیں جو اِتنے دِنوں بلکہ اِتنے برسوں میرے ساتھ ہے اور مَیں نے جب سے وہ میرے پاس بھاگ آیا ہے آج کے دن تک اُس میں کچھ بدی نہیں پائی؟۔

4  لیکن فلِستی اُمرا اُس سے ناراض ہُوئے اور فلِستی امرا نے اُس سے کہا اِس شخص کو لَوٹا دے کہ وہ اپنی جگہ کو جو تُو نے اُسکے لئے ٹھہرائی ہے واپس جائے ۔ اُسے ہامرے ساتھ جنگ پر نہ جانے دے تا اِیسا نہ ہو کہ جنگ میں وہ مہارا مُخالفِ ہو کیونکہ وہ اپنے آقا سے کیسے میل کریگا؟ کیا اِنہی لوگوں کے سروں سے نہیں ؟۔

5  کیا یہ وُہی داؔؤد نہیں جسکی بابت اُنہوں نے ناچتے وقت گاگا کر ایک دُوسرے سے کہا کہ ساؔؤل نے تو ہزاروں کو پر داؔؤد نے لاکھوں کو مارا؟۔

6  تب اکؔیِس نے داؔؤد کو بُلا کر اُس سے کہا خُداوند کی حیات کی قسم کہ تُو راستکار ہے اور میری نظر میں تیری آمد و رفت میرے ساتھ لشکر میں اچھّی ہے کیونکہ مَیں نے جس دن سے تو میرے پاس آیا آج کے دن تک تجھ میں کچھ بدی نہیں پائی تَو بھی یہ اُمرا تجھے نہیں چاہتے ۔

7  سو تو اب لَوٹ کر سلامت چلا جا تا کہ فلِستی اُمرا تجھ سے ناراض نہ ہو۔

8  داؔؤد نے اکؔیِس سے کہا لیکن میں نے کیا کیا ہے؟ اور جب سے میں تیے سامنے ہُوں تب سے آج کے دِن تک مجھ میں تو نے کیا بات پائی جو میں نے اپنے مالک بادشاہ کے دُشمنوں سے جنگ کرنے کو نہ جاؤں ؟۔

9  اکؔیِس نے داؔؤد کو جواب دیا میں جانتا ہوں کہ تہ ومیری نظر میں خُدا کے فرشتہ کی مانند نیک ہے تو بھی فلسِتی اُمرا نے کہا ہے کہ وہ ہامرے ساتھ جنگ کے لئے نہ جائے۔

10  سو اب تُو صُبح سویرے اپنے آقا کے خادِموں کو لیکر جو تیرے ساتھ یہاں آئے ہیں اُٹھانا اور جَیسے ہی تُم صُبح سویرے اُٹھوروشنی ہوتے ہوتے روانہ ہو جانا ۔

11  سو داؔؤد اپنے لوگوں سمیت تڑکے اُٹھا تا کہ صُبح کو روانہ ہو کر فلسِتیوں کے مُلک کو لَوٹ جائے اور فلِستی یزؔرعیل کو چلے گئے۔

  سموئیل 1 30

1  اور ایسا ہوا کہ جب داؔؤد اور اُسکے لوگ تیسرے دن صِؔقلاج میں پہنچے تو دیکھا کہ عمالیقیوں نے جنوبی حصہ اور صِقلاؔج پر چڑھائی کرکے صِقلاؔج کو مارا اور آگ سے پھونک دِیا۔

2  اور عورتوں کو اور جتنے چھوٹے برے وہاں تھے سب کو اِسیر کر لیا ہے ۔ اُنہوں نےکسی کو قتل نہیں کیا بلکہ اُنکو لیکر چلا دِئے تھے۔

3  سو جب داؔؤد اور اُسکے لوگ شہر میں پُہنچے تو دیکھا کہ شہر آگ سے جلا پڑا ہے اور اُنکی بیویاں اور بیٹے اور بیٹیاں اِسیر ہوگئی ہیں۔

4  تب داؔؤد اور اُسکے ساتھ کے لوگ چلا چلا کر رونے لگے یہاں تک کہ اُن میں رونے کی طاقت نہ رہی۔

5  اور داؔؤد کی دونوں بیویاں یزرعیلی اؔجینوعم اور کرمِلی ناباؔل کی بیوی ابیجؔیل اِسیر ہوگئی تھیں ۔

6  اور داؔؤد بڑے شکنجہ میں تھا کیونکہ لوگ اُسے سنگسار کرنے کو کہتے تھے اِسلئے کہ لوگوں کے دِل اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے لئے نہایت ٹمگین تھے پر داؔؤد نے خُداوند اپنے خُدا میں پانے آپ کو مضبوط کیا۔

7  اور داؔؤد نے اخؔیملک کے بیٹے ابی ؔیاتر کاہن سے کہا کہ ذرا افؔود کو ییہاں میرے پاس لے آ۔ سوابیؔ یاتر اُفود کو داؔؤد کے پاس لے آیا۔

8  اور داؔؤد نے خُداوند سے پُوچھا کہ اگر میں اُس فوج کا پیچھا کروں تو کیا میں اُنکو جالونگا۔؟ اُس نے اُس سے کہا کہ پیچھا کر کیونکہ تو یقیناً اُنکو جالیگا اور ضرور سب کچھ چھڑالائیگا۔

9  سو دا؂ؤد اور وہ چھ سَو آدمی جو اُسکے ساتھ تھے چلے اور بسؔور کی ندی پر پُہنچے جہاں وہ لوگ جو پیچھے چھوٹے گئے ٹھہرے رہے ۔

10  پر داؔؤد اور چار سَو آدمی پیچھا کئے چلے گئے کیونکہ دو سَو جو اَیسے تھک گئے تھے کہ بؔسور کی ندی کے پار نہ جا سکے پیچھے رہ گئے؟۔

11  اور اُنکو میدان میں ایک مصری مل گیا۔ اُسے وہ داؔؤد کے پاس لے آئے اور اُسے روٹی دی۔ سو اُس نے کھائی اور اُسے پینے کو پانی دیا۔

12  اور اُنہوں نے انجیر کی ٹکیا کا ایک ٹکڑا اور کشمِش کے دو خوشے اُسے دِئے ۔ جب وہ کھا چُکا تو اُسکی جان میں جان آئی کیونکہ اُس نے تین دِن اور تین رات سے نہ روٹی کھائی تھی نہ پانی پیا تھا۔

13  تب داؔؤد نے پُوچھا تو کِس کا آدمی ہے؟ اور تو کہا کا ہے؟ اُس نے کہامیں ایک مصری جوان اور ایک عمالیقی کا نوکر ہُوں اورم یرا آقا مجھ کو چھوڑ گیا کیونکہ تین دِن ہُوئے ۔ کہ میں بیمار پڑ گیا تھا۔

14  ہم نے کریتیوں کے جنوب میں اور یہُؔوداہ کے ملک میں اور کاؔلب کے جنوب میں لُوٹ مار کی اور صِقؔلاج کو آگ سے پھونک دیا۔

15  داؔؤد نے اُس سے کہا کیا تُو مجھے اُس فوج تک پُہنچادیگا۔؟ اُس نے کہا کہ تو مجھ سے خُدا کی قسم کا کہ نہ تومجھے قتل کریگا اور نہ مجھے میرے آقا کے حوالہ کریگا تو میں تجھ کو اُس فوج تک پُہنچا دُونگا ۔

16  جب اُس نے اُسے وہاں پُہنچا دیا تو دیکھا کہ وہ لوگ اُس ساری زمین پر پھیلے ہوُئے تھے اور اُس بہت سے مال کے بب سے جو اُنہوں نے فلِسِتیوں کے مُلک اور یہُؔوداہ کے مُلک سے لُوٹا تھا کھاتے پیتے اور ضِیافتیں اُڑا رہے تھے ۔

17  سو داؔؤد رات کے پہلے پر سے لیکر دُوسرے دِن کی شام تک اُنکو مارتا رہا اور اُن میں سے ایک بھی نہ بچا سِوا چار سو جوانوں کے جو اُونٹوں پر چڑھ کر بھاگ گئے ۔

18  اور داؔؤد نے سب کچھ عمالیقی لے گئے تھے چُھڑالیا اور اپنی دونوں بیویوں کو بھی داؔؤد نےچھُڑا یا ۔

19  اور اُنکی کو ئی چیز گُم نہ ہُوئی نہ چھوٹی نہ بڑی نہ لڑکے نہ لڑکیاں نہ لُوٹ کا مال نہ اَور کوئی چیز جو اُنہوں نے لی تھی۔ داؔؤد سب کا سب لَوٹا لایا۔

20  اور داؔؤد نے سب بھیڑبکریاں اور گائے بیل لے لئے اور وہ اُنکو باقی مواشی کے آگے یہ کہتے ہُوئے ہانک لائے کہ یہ داؔؤد کی لُوٹ ہے ۔

21  اور داؔؤد اُن دو سو جوانوں کے پاس آیا جو اَیسے تھک گئے تھے کہ دؔاؤد کے پیچھے پیچھے نہ جا سکے اور جنکو اُنہوں نے بؔسور کی نڈی پر تھہرا دیا تھا۔ وہ داؔؤد اور اُسکے ساتھ کے لوگوں سے مِلنے کو نِکلے اور جب داؔؤد اُن لوگو کے نزدیک پُہنچا تو اُ سنے اُ ن سے خَیر و عافیت پُوچھی۔

22  تب اُن لوگوں میں سے جو داؔؤد کے ساتھ گئے تھے سب بدذات اور خبیث لوگوں نے کہا چُونکہ یہ ہمارے ساتھ نہ گئے اِسلئے ہم اِنکو اُس مال میں سے جو ہم نے چھُڑایا ہے کو ئی حصہ نہیں دینگے سوا ہر شخص کی بیوی اور بال بچوں کے تاکہ وہ اُنکو لیکر چلے جائیں ۔

23  تب داؔؤد نے کہا اَے میرے بھائیو تُم اِس مال کے ساتھ جو خُداوند نے ہم کو دیا ہے اَیسا نہیں کرنے پاؤ گے کیونکہ اُسی نے ہم کو بچایا اور اُس فوج کو جس نے ہم پر چڑھائی کی ہمارے ہاتھ میں کر دیا۔

24  اور اِس امر میں تُمہاری مانیگا کون؟ کیونکہ جیسا اُسکا حصہ ہے جو لڑائی میں جاتا ہے وَیسا ہی اُسکا حصَّہ ہو گا جو سامان کے پاس ٹھہرتا ہے ۔ دونوں برابر حصّہ پائینگے۔

25  

26  اور جب داؔؤد صِؔقلاج میں یا تو اُس نے لُوٹ کے مال میں سے یہُؔوداہ کے بزرگوں کے پاس جو اُسکے دوست تھے کچھ کچھ بھیجا اور کہا کہ دیکھو خُداوند کے دُشمنوں کے مال میں سے یہ تمہارے لئے ہدیہ ہے۔

27  یہ اُنکے پاس جو بَیت ایؔل میں اور اُنکے پاس جر راماؔتُ الجنوب میں اور اُنکے پاس جو یؔتیر میں ۔

28  اور اُنکے پاس جو عؔروعیر میں اور اُنکے پاس جو سِفؔموت میں اور اُنکے پاس جو اِستموع میں ۔

29  اور اپنکے پاس جو رؔکِل میں اور اور اُنکے پاس جو یرحمئیلیوں کے شہروں میں اور اُنکے پاس جو قینیوں کے شہروں میں ۔

30  اور اُنکے پاس جو حُرمؔہ میں اور اُنکے (پاس جو کورعاساؔن میں اور اُنکے پاس جو عؔتاک میں ۔

31  اور اُنکے پاس جو حؔبرُون میں تھے اور اُن سب جگہوں میں جہاں جہاں داؔؤد اور اُسکے لوگ پھرا کرتے تھے بھیجا۔

  سموئیل 1 31

1  اور فلِستی اِؔسرائیل سے لڑے ااور اِسراؔئیلی مرد فلِستیوں کے سامنے سے بھاگے اور کوہستان جلؔبوعہ میں قتیل ہو کر گِرے ۔

2  اور فلِستیوں نے ساؔؤل اور اُسکے بیٹوں کا خُوب پیچھا کیا اور فلِسِتیوں نے ساؔؤل کے بیٹوں یُونتؔن اور ابؔینداب اور ملکیؔشوع کو مار ڈالا ۔

3  اور یہ جنگ ساؔؤل پر ننہایت بھاری ہو گئی اور تیر اندازوں نے اُسے جا لیا اور وہ تیر اندازوں کے سبب سے سخت مُشکل میں پڑگیا۔

4  تب ساؔؤل نے اپنے سِلاح برادر سے کہا اپنی تلوار کھینچ اور اُس سے مجھے چھید دے تا نہ ہو کہ یہ نامختوُن آئیں اور مجھے چھید لیں اور مجھے بے عزّت کریں پر اُسکے سِلاح برادر نے اَیسا نہ کرنانہ چاہا کیونکہ وہ نہایت ڈر گیا تھا اِس لئے ساؔؤل نے اپنی تلوار لی اور اُس پر گِرا ۔

5  جب اُسکے سِلاح بردار نے دیکھا کہ ساؔؤل مر گیا تو وہ بھی اپنی تلوار پر گِرا اور اُسکے ساتھ مر گیا ۔

6  سو ساؔؤل اور اُسکے تینوں بیٹے اور اُسکا سِلاح بردار اور اُسکے سب لو گ اُسی دِن ایک ساتھ مر مِٹے ۔

7  جب اسرائیلی مردوں نے جو اُس وادی کی دُوسری طرف اور یرؔدن کے پار تھے ییہ دیکھا کہ اِسؔرائیل کے لوگ بھاگ گئے اور ساؔؤل اور اُسکے بیٹے مر گئے تو وہ شہروں کو چھوڑ کر بھاگ نِکلے اور فلِستی آئے اور اُن میں رہنے لگے۔

8  دُوسرے دِن جب فلِستی لاشوں کے کپڑے اُتار نے آئے تو اُنہوں نے ساؔؤل اور اُسکے تیِنوں بیٹوں کو کوہِ جلؔبوعہ پر مُردہ پایا ۔

9  سو اُنہوں نے اُسکا سر کاٹ لیا اور اُسکے ہتھیار اُتار لئے اور فلِسِتیوں کے مُلک میں قاصِد روانہ کر دِئے تاکہ اُنکے بُت خانوں اور لوگوں کو یہ خُوشخبری پُہنچا دیں ۔

10  سو اُنہوں نے اُسکے ہتھایروں کو عؔستارات کے منِر میں رکھّا اور اُسکی لاش کو بَیت شاؔن کی دِیوار پر جڑ دیا۔

11  جب یبؔیس جلعاد کے باشِندوں نے اِسکے بارہ میں وہ بات جو فلِسِتیوں نے ساؔؤل سے کی سُنی ۔

12  تو سب بہادُر اُٹھے اور راتوں رات دیوار پر سے لے آئے اور یبیسؔ میں پُہنچ کر وہاں اُنکو جلا دِیا۔

13  اور اُنکی ہڈّیاں لیکر یبؔیس میں جھاؤ کے درخت کے نیچے دفن کیں اور سات دِن تک روزہ رکھّا۔