انجيل مقدس

باب  1  2  3  4  5  6  7  8  9  10  

  قضاة 1

1 اور یشوع کی موت کے بعد یوں ہوا کہ بنی اسرائیل نت خداوند سے پوچھا کہ ہمای طرف سے کنعا نیوں سے جنگ کرنے کو پہلے کون چڑھائی کرے ؟

2 خداوند نے کہا کہ یہوداہ چڑھائی کرے اور دیکھو میں نے یہ ملک اس کے ہاتھ میں کر دیا ہے ۔

3 تب یہوداہ نے اپنے بھائی شمعون سے کہا کہ تو مےرے ساتھ مےرے قرعہ کے حصہ میں چل تا کہ ہم کنعانیوں سے لڑےں اور اسی طرح میں بھی تےرے قرعہ کے حصہ میں تےرے ساتھ چلونگا ۔سو شمعون اس کے ساتھ گےا ۔

4 اور یہوداہ نے چڑھائی کی اور خداوند نے کنعانیوں اور فرزیوں کو ان کے ہاتھ میں کر دیا اور انہوں نے بزق میں ان میں سے دس ہزار مرد قتل کئے۔

5 اور ادونی بزق کو بزق میں پا کر وہ اس سے لڑے اور کنعانیوں اور فرزےوں کو مار ا ۔

6 پر ادونی بزق بھاگا اور انہوں نے اسکا پیچھا کرکے اسے پکڑ لیا اور اسکے ہاتھ اور پاﺅں کے انگوٹھے کا ٹ ڈالے ۔

7 تب ادونی بزق نے کہا کہ ہاتھ اور پاﺅں کے انگوٹھے کٹے ہو ئے ستر بادشاہ میری مےز کے نےچے رےزہ چینی کرتے تھے سو جیسا میں نے کیا ویسا ہی خدا نے مجھے بدلہ دیا ۔پھر وہ اسے یروشلیم میں لائے اور وہ وہاں مر گےا ۔

8 اور بنی یہوداہ نے یروشلیم سے لڑ کر اسے لے لیا اور اسے تہ تےغ کر کے شہر کو آگ سے پھونک دیا ۔

9 اس کے بعد بنی یہوداہ ان کنعانیوں سے جو کوہستانی ملک اور جنوبی حصہ اور نشیب کی زمین میں رہتے تھے لڑنے کو گئے ۔

10 اور یہوداہ نے ان کنعانیوں پر جو حبرون میں رہتے تھے چڑھائی کی اور حبرون کا نام پہلے قےت اربع تھا ۔وہاں انہوں نے سیسی اور اخیمان اور تلمی کو مارا ۔

11 وہاں سے وہ دبےر کے باشندوں پر چڑھائی کرنے کو گیا ۔(دبےر کا نام پہلے قرےت سفر تھا )۔

12 تب کالب نے کہا جو کو ئی قرےت سفر کو مار کر اسے لے لے میں اسے اپنی بیٹی عکسہ بیاہ دونگا ۔

13 اور کالب کے چھوٹے بھائی قنز کے بےٹے غتنی ایل نے اسے لے لیا ۔پس اس نے اپنی بیٹی عکسہ اسے بیاہ دی ۔

14 اور جب وہ اس کے پاس گئی تو اس نے اسے ترغےب دی کہ وہ اس کے باپ سے ایک کھےت مانگے ۔پھروہ اپنے گدھے پر سے اتر پڑی ۔ تب کالب نے اس سے کہا تو کیا چاہتی ہے ؟

15 اس نے اس سے کہا مجھے برکت دے ۔چونکہ تو نے مجھے جنوب کے ملک میں رکھا ہے اسلئے پا نی کے چشمے بھی مجھے دے ۔تب کالب نے اوپر کے چشمے او ر نےچے کے چشمے اسے دئے ۔

16 اور موسیٰ کے سالے قینی کی اولاد کھجوروں کے شہر سے بنی یہوداہ کے ساتھ یہوداہ کے بےابان کو جو عراد کے جنوب میں ہے چلی گئی اور جا کر لوگوں کے ساتھ رہنے لگی ۔

17 اور یہوداہ اپنے بھائی شمعون کے ساتھ گےا اور انہوں نے ان کنعانیوں کو جو صفت میں رہتے تھے مارا اور شہر کو نیست و نابود کردیا ۔

18 سو اس شہر کا نام حُرمہ کہلایا ۔اور یہوداہ نے غزہ اور اس کی نواحی اور اسقلون اور اسکی نواحی اور عقرون اور اس کی نواحی کو بھی لے لیا ۔

19 اور خداوند یہوداہ کے ساتھ تھا ۔سو اس نے کوہستانیوں کو نکال دیا پر وای کے باشندوں کو نکال نہ سکا کیو نکہ ان کے پاس لوہے کے رتھ تھے ۔

20 تب انہوں نے موسیٰ کے کہنے کے مطابق حبرون کالب کو دیا اور اس نے وہاں سے عناق کے تےنوں بےٹوں کو نکال دیا ۔

21 اور بنی بینمین نے ان یبوسیوں کو جو یروشلیم میں رہتے تھے نہ نکالا ۔سو ےبوسی بنی بینمین کے ساتھ آج تک یروشلیم میں رہتے ہیں ۔

22 اور یوسف کے گھرانے نے بھی بےت ایل پر چڑھائی کی اور خداندان کے ساتھ تھا ۔

23  اور یوسف کے گھرانے نے بےت ایل کا حال دریافت کرنے کو جاسوس بھےجے اور اس شہر کا نام پہلے لُوز تھا ۔

24 اور جاسوسوں نے ایک شخص کو اس شہر سے نکلتے دیکھااور اس سے کہا کہ شہر میں داخل ہو نے کی راہ ہمکو دکھا دے تو ہم تجھ سے مہربانی سے پیش آئیں گے ۔

25 سو ا س نے شہر میں داخل ہو نے کی راہ انکو دکھا دی ۔انہوں نے شہر کو تہ تےغ کیا پر اس شخص اوراس کے سارے گھرانے کو چھوڑ دےا ۔

26 اور وہ شخص حقیوں کے ملک میں گےا اور اس نے وہاں ایک شہر بنایا اور اس کا نام لُو ز رکھا چنانچہ آج تک اس کا نام یہی ہے ۔

27 اور منسی نے بھی بےت شان اور اس کے قصبوں اور تعناک اور اس اس کے قصبوں اور دور اس کے قصبوں کے باشندوں ابلیعام اور اس کے قصبوں کے باشندوں اورمجدو اور اس کے قصبوں کے باشندوںکو نہ نکالا بلکہ کنعانی اس ملک میں بسے ہی رہے ۔

28 پر جب اسرائیلیوں نے زور پکڑا تو کنعانیوں سے بیگار کاکام لےنے لگے پر انکو بلکل نکال نہ دےا۔

29 اور افرائیم نے ان کنعانیوں کو جو جزر میں رہتے تھے نہ نکالا سو کنعانی ان کے درمیان جزر میں بسے رہے ۔

30 اور زبولون نے قطرون اور نہلال کے لوگوں کو نہ نکالا سو کنعانی ان میں بودوباش کرتے رہے اور ان کے مطیع ہو گئے ۔اور آشر نے عکو اور صےدا اور احلاب اوراکزیب اور حلبہ اور افےق اور رحوب کے باشندوں کو نہ نکالا۔

31 بلکہ آشری ان کنعانیوں کے درمیان جو اس ملک کے باشندے تھے بس گئے کیو نکہ انہوں نے انکو نکالانہ تھا ۔

32  

33 اور نفتالی نے بےت شمس اور بےت عنات کے باشندوں کو نہ نکالا بلکہ وہ ان کنعانیوں میں جو وہاں رہتے تھے بس گےا تو بھی بےت سمش اور بےت عنات کے باشندے ان کے مطےع ہو گئے ۔

34 اور اموریوں نے بنی دان کو کوہستانی ملک میں بھگا دےا کیو نکہ انہوں نے ان کو وادی میں آنے نہ دیا ۔

35 بلکہ اموری کوہِ حرس پر اور ایالون اور سعلبیم میں بسے ہی رہے تو بھی بنی یوسف ک ہاتھ غالب ہو اایسا کہ یہ مطیع ہو گئے ۔

36 اور اموریوں کی سرحد عقربیم کی چڑھائی سے ےعنی چٹان سے شروع کر کے اوپر اوپر تھی ۔

  قضاة 2

1 اور خداوند کا فرشتہ جلجال سے بو کیم کو آیا اور کنے لگا میں تم کو مصر سے نکال کر اس ملک میں جس کی بابت میں نے تمہارے باپ دادا سے قسم کھائی تھی لے آےا اور میں نے کہا کہ ہر گز تم سے عہد شکنی نہیں کرونگا ۔

2 اور تم اس ملک کے باشندوں کے ساتھ عہد باندھنا بلکہ انکے مذبحوں کو ڈھا دینا پر تم نے میری بات نہیں مانی ۔تم نے کیوں ایسا کیا ؟

3 اسی لئے میں نے بھی کہا کہ میں انکو تمہارے آگے سے دفع نہ کرونگا بلکہ وہ تمہارے پہلوﺅں کے کانٹے ان کے دیوتا تمہارے لئے پھندے ہو نگے ۔

4 جب خداوند کے فرشتہ نے سب بنی اسر ائیل سے یہ باتیں کہیں تو وہ چلا چلا کر رونے لگے ۔

5 اور انہوں نے اس جگہ کا نام بوکیم رکھا اور وہاں انہوں نے خداوند کے لئے قربانی چڑھائی ۔

6 اور جس وقت یشوع نے جماعت کو رخصت کیا تھا تب بنی اسر ئیل میں سے ہر ایک اپنی میراث کو لوٹ گےا تھا تا کہ اس ملک پر قبضہ کرے ۔

7 اور وہ لوگ خداوند کی پرستش یشوع کے جیتے جی اور ان بزرگوں کے جیتے جی کرتے رہے جو یشوع کے بعد زندہ رہے اور جنہوں نے خداوند کے سب بڑے کام جو اس نے اسرائیل کے لئے دیکھے تھے ۔

8 اور نُون کا بےٹا یشوع خداوند کا بندہ ایک سو دس برس کا ہو کر رحلت کر گےا ۔

9 اور انہوں نے اسی کی میراث کی حد پر تمنت حرس میں افرائیم کے کوہستانی ملک میں جو کوہ جعس کے شمال کی طرف ہے اسکو دفن کیا ۔

10 اور وہ ساری پشت بھی اپنے باپ دادا سے جا ملی اور ان کے بعد ایک اور پشت پیدا ہوئی جو نہ خداوند کو اور انہ اس کام کو جو اس نے اسرائیل کے لئے کیا جانتی تھی ۔

11 اور بنی اسرائیل نے خداوند کے آگے بدی کی اور بعلیم کی پرستش کرنے لگے ۔

12 اور انہوں نے خداوند اپنے باپ دادا کے خدا کو جو انکو ملک مصر سے نکال لایا تھا چھوڑ دےا اور دوسرے معبودوں کی جو انکے چوگرد کی قوموں کے دیوتاﺅں میں سے تھے پیروی کرنے اور ان کو سجدہ کرنے لگے اور خداوند کو غصہ دلایا ۔

13 اور وہ خداوند کو چھوڑ کر بعل اور عستارات کی پرستش کرنے لگے ۔

14 اور خداوند کا قہر اسرائیل پر بھڑکا اوراس نے ان کو غارتگروں کے ہاتھ میں کر دےا جو ان کو لوٹنے لگے اور ا س نے ان کو ان کے دشمنوں کے ہاتھ جو آس پاس تھے بےچا۔سو وہ پھر اپنے دشمنوں کے سامنے کھڑے نہ ہو سکے ۔

15 اور وہ جہاں کہیں جاتے خداوند کا ہتھ ان کی اذےت ہی پر تلا رہتا تھا جیسا خداوند نے کہہ دیا تھا اور ان سے قسم کھائی تھی ۔سو وہ نہوےت تنگ آگئے ۔

16 پھر خداوند نے ان کے لئے اےسے قاضی برپا کئے جنہوں نے ان کو ان کے غارتگروں کے پاتھ سے چھڑایا ۔

17 لیکن انہوں نے اپنے قاضیوں کی بھی نہ سنی بلکہ اور معبودوں کی پیروی میں زنا کرتے اور ان کو سجدہ کرتے تھے اور وہ اس راہ سے جس پر ان کے باپ دادا چلتے اور خداوند کی فرمانبرداری کرتے تھے بہت جلد پھر گئے اور انہوں نے ان کے سے کام نہ کئے ۔

18 اور جب خداوند ان کے لئے قاضیوں کو برپا کرتا تو خداوند اس قاضی کے ساتھ ہو تا اور اس قاضی کے جیتے جی ان کو انکے دشمنوں کے ہاتھ سے چھڑایا کرتا تھا ۔اس لئے کہ جب وہ اپنے ستانے والوں اور دکھ دےنے والوں کے باعث کڑھتے تھے تو خداوند ملُول ہوتا تھا ۔

19 لیکن جب وہ قاضی مر جاتا تو وہ برگشتہ ہو کر اور معبودوں کی پیروی میں اپنے باپ داداسے بھی ذیادہ بگڑ جاتے اور ان کی پرستش کرتے اور انکو سجدہ کرتے تھے ۔وہ نہ تو اپنے کاموں سے اور نہ اپنی خود سری کی روش سے باز آئے ۔

20 سو خداوند کا غضب اسرائیل پر بھڑکا اور اس نے کہا چونکہ ان لوگوں نے مےرے اس عہد کا جسکا حکم میں نے ان کے باپ دادا کو دیا تھا توڑ ڈالا اور میری بات نہیں سنی ۔

21 اسلئے میں بھی اب ان قوموں میں سے جنکو یشوع چھوڑ کر مرا ہے کسی کو بھی ان کے آگے سے دفع نہیں کرونگا ۔

22 تا کہ میں اسرائیل کو انہیں کے ذرےعہ سے آزماﺅں کہ وہ خداوند کی راہ پر چلنے کے لئے اپنے باپ دادا کی طرح قائم رہینگے یا نہیں ۔

23 سو خداوند نے ان قوموں کو رہنے دیا اور ان کو جلد نہ نکال دیا اور یشوع کے ہاتھ میں بھی ان کو حوالہ نہ کیا ۔

  قضاة 3

1 اور یہ وہ قومیں ہیں جنکو خداوند نے رہنے دےا تا کہ ان کے وسیلہ سے اسرائیلیوں میں سے ان سب کو جو کنعان کی سب لڑائیوں سے واقف نہ تھے آزمائے ۔

2 فقط مقصود یہ تھا کہ بنی اسرائیل کی نسل کے خاص کر ان لوگوں کو جو پہلے لڑنا نہیں جانتے تھے لڑائی سکھائی جائے تا کہ وہ واقف ہو جائیں ۔

3 یعنی فلستےوں کے پانچویں سردار اور سب کعنانی اور صےدانی اور کو ہ بعل حرمون سے حمات کے مدخل تک کے سب حوی جو کوہ لبنان میں بستے تھے ۔

4 یہ اسلئے تھے کہ ان کے وسیلہ سے اسرائیلی آزمائے جائیں تا کہ معلوم ہو جائے کہ وہ خداوند کے حکموں کو جو اس نے موسیٰ کی معرفت ان کے باپ داد کو دئے تھے سنینگے یا نہیں ۔

5 سو بنی اسرائیل کنعانیوں اور حتےوں اور امورےوں اور فرزےوں اور حویوں اور یبوسیوں کے درمیان بس گئے ۔

6 اور ان کی بیٹےوں سے آپ نکاح کرنے اور اور اپنی بیٹےاں ان کے بےٹوں کو دےنے اور ان کے یوتاﺅں کی پرستش کرنے لگے ۔

7 اور بنی اسرائیل نے خداوند کے آگے بدی کی اور خداونداپنے خدا کو بھولکر بعلیم اور یسےرتوںکی پرستش کرنے لگے ۔

8 اسلئے خداوند کا قہر اسرائیلیوں پر بھڑکا اور اس نے ان کو مسوپتامیہ کے بادشاہ کو شن رسعتےم کے ہاتھ بےچ ڈالا۔سو وہ آٹھ برس تک کوشن رسعتےم کے مطےع رہے ۔

9 اور جب بنی اسرائیل نے خداوند سے فرےاد کی تو خداوند نے بنی اسرائیل کے لئے ایک رہائی دےنے والے کو برپا کیا اور کالب کے چھوٹے بھائی قنز کے بےٹے غتنی ایلنے ان کو چھڑاےا ۔

10 اور خداوند کی روح اس پر اتری اور وہ اسرائیل کا قاضی ہوا اور جنگ کے لئے نکلا ۔تب خداوند نے مسوپتامیہ کے بادشاہ کوشن رسعتےم کو اس کے ہاتھ میں کر دےا ۔سو اس کا ہاتھ کوشن رسعتےم پر غالب ہوا ۔

11 اور اس ملک میں چالیس بس تک چین رہا اور قنز کے بےٹے غتنی ایلنے وفات پائی ۔

12 اور بنی اسرائیل نے پھر خداوند کے آگے بدی کی ۔تب خداوند نے موآب کے بادشاہ عجلون کو اسرائیلیوں کے خلاف زور بخشا اسلئے کہ انہوں نے خداوند کے آگے بدی کی تھی ۔

13 اور اس نے بنی عمون اور بنی عمالیق کو اپنے ہاں جمع کیا اور جا کر اسرائیل کو مارا اور انہوں نے کھجوروں کا شہر لے لیا ۔

14 سو بنی اسرائیل اٹھارہ برس تک موآب کے بادشاہ عجلون کے مطےع رہے ۔

15 لیکن جب بنی اسرائیل نے خداوند سے فرےاد کی تو خداوند نے بنیمینی جیرا کے بےٹے اہود کو جو نیں ہتھا تھا انکا چھڑانے والا مقرر کیا اور بنی اسرائیل نے اسکی معرفت موآب کے بادشاہ عجلون کے لئے ہدیہ بھیجا ۔

16 اور اہود نے اپنے لئے ایک دو دھاری تلوار ایک ہاتھ لمبی بنوائی اور اسے اپنے جامے کے نےچے دہنی ران پر باندھ لیا ۔

17 پھر اس نے موآب کے بادشاہ عجلون کے حضور وہ ہدیہ پیش کیا اور عجلون بڑا موٹا آدمی تھا ۔

18 اور جب وہ ہدیہ پیش کر چکا تو ان لوگوں کو جو ہدیہ لائے تھے رخصت کیا۔

19 اور وہ آپ اس پتھر کی کان کے پاس جو جلجال میں ہے لوٹ کر کہنے لگا کہ اے بادشاہ مےرے پاس تےرے لئے ایک خفیہ پیغام ہے ۔اس نے کہا خاموش رہ ۔ تب وہ سب جو اس کے گرد کھڑے تھے اس کے پاس سے باہر چلے گئے ۔

20 پھر اہود اس کے پاس آیا ۔اس وقت وہ اپنے ہوادار بالاخانہ میں اکیلا بےٹھا تھا ۔تب اہودنے کہا تےرے لئے مےرے پاس خدا کی طرف سے ایک پیگام ہے ۔تب وہ کرسی پر سے اٹھ کھڑ ا ہوا ۔

21 اور اہود نے اپنا بایاں ہاتھ بڑھا کر اپنی دہنی ران پر سے وہ تلوار لی اور اس کی توند میں گھسےڑ دی ۔

22 اور پھل قبضہ سمیت داخل ہو گےا اور چربی پھل کے اوپر لپٹ گئی کیونکہ اس نے تلوار کو اس کی توند سے نہ نکالا بلکہ وہ پار ہو گئی ۔

23 تب اہود نے برآمدہ میں آکر اور بالا خانہ کے دروازوں کے اندر اسے بند کرکے قفل لگا دےا۔

24 اور جب وہ چلتا بنا تو اس کے خادم آئے اور انہوں نے دیکھا کہ بالا خانہ کے دروازو میں قفل لگا ہے ۔وہ کہنے لگے کہ وہ ضرور ہوادار کمرے میں فراغت کر رہا ہے ۔

25 اور وہ ٹھہرے ٹھہرے شرما بھی گئے اور جب دیکھا کہ وہ بالا خانہ کے دروازے نہیں کھولتا تو انہوں نے کنجی لی اور دروازے کھولے اور دیکھا کہ ان کا آقا زمین پر مرا پڑاہے ۔

26 اور وہ ٹھہرے ہی ہوئے تھے کہ اہو اتنے میں بھاگ نکلا اور پتھر کی کان سے آگے بڑھکر سعےرت میں جا پناہ لی ۔

27 اور وہاں پہنچ کو اس نے افرائےم کے کوہستانی ملک میں نرسنگا پھونکا ۔تب بنی اسرائیل ا س کے ساتھ کوہستانی ملک سے اترے اور وہ ان کے آگے آگے ہو لیا ۔

28 ا س نے ان کو کہا مےرے پیچھے پیچھے چلے چلو کیونکہ خداوند نے تمہارے دشمنوں یعنی موآبیوں کو تمہارے ہاتھ میں کر دےا ہے ۔سو انہوں نے اس کے پیچھے پیچھے جا کر یردنکے گھاٹوں کو جو موآب کی طرف تھے اپنے قبضہ میں کر لیا اور ایک کو پار اترنے نہ دیا ۔

29 اس وقت انہوں نے موآب کے دس ہزار مرد قےرب جو سب کے سب موٹے تازہ اور بہادر تھے قتل کئے اور ان میں سے ایک بھی نہ بچا ۔

30 سو موآب اس دن اسرائیلیوں کے ہاتھ کے نےچے دب گےا اور اس ملک میں اسی برس چین رہا ۔

31 اس کے بعد عنات کا بےٹاشمجر کھڑا ہوا اور اس نے فلستےوں میں سے چھ سو مرد بیل کے پینے سے مار ے اور اس نے بھی اسرائیل کو رہائی دی ۔

  قضاة 4

1 اور اہود کی وفات کے بعد بنی اسرائیل نے پھر خدا وند کے حضور بدی کی ۔

2 سو خدا وند نے انکو کنعان کے بادشاہ یابین کے ہاتھ جو حصور میں سلطنت کرتا تھا بیچا اور اس کے لشکر کے سردار کا نام سیسرا تھا ۔وہ اقوام کے شہر حروست میں رہتا تھا ۔

3 تب بنی اسرائیل نے خداوند سے فرےاد کی کیو نکہ اس کے پاس لوہے کے نو سو رتھ تھے اور اس نے بیس برس تک بنی اسرائیل کو شدتسے ستاےا ۔

4 اس وقت لفےدوت کی بیوی دبوہ نبیہ بنی اسرائیل کا انصاف کرتی تھی ۔

5 اور وہ افرائیم کے کوہستانی ملک میں رامہ اور بےت ایلکے درمیان دبورہ کے کھجور کے درخت کے نیچے رہتی تھی اور بنی اسرائیل اس کے پاس انصاف کے لئے آتے تھے ۔

6 اور اس نے قادس نفتالی سے ابی نوعم کے بےٹے برق کو بلا بھیجا اور اس سے کہا کہ کیا خداوند اسرائیل کے خدانے حکم نہیں کیا کہ تو تبور کے پہاڑ پر چڑھ جا اور بنی نفتالی اور ببنی زبولون میں سے دس ہزار آدمی اپنے ساتھ لے لے ؟

7 اور میں نہر قیسون پر یابین کے لشکر کے سردار سیسرا کو او ر اس کے رتھوں اور فوج کو تےرے پاس کھینچ لاﺅنگا اور اسے تےرے ہاتھ میں کردونگا ۔

8 اور برق نے اس سے کہا اگر تو مےرے ساتھ چلیگی تو میںجاﺅنگا پر اگر تو مےرے ساتھ نہیں چلیگی تو نہیں جاﺅنگا ۔

9 اس نے کہا میں ضرور تےرے ساتھ چلونگی لیکن اس سفر سے جو تو کرتا ہے تجھے کچھ عزت حاصل نہ ہو گی کیونکہ خداوند سیسرا کو ایک عورت کے ہاتھ بیچ ڈالیگا اور دبورہ اٹھکر برق کے ساتھ قادس کو گئی ۔

10 اور برق نے زبولون اور نفتالی کو قادس میں بلایا اور دس ہزار مرد اپنے ہمرا لے کر چڑھا اور دبورہ بھی اس کے ساتھ چڑھی ۔

11 اور حبر قینی نے جو موسیٰ کے سالے حباب کی نسل سے تھا قینیوں سے الگ ہو کر قادس کے قرےب ضعننیم میں بلوط کے درخت کے پاس اپنا ڈےرا دال لیا تھا ۔

12 تب انہوں نے سیسرا کو خبر پہنچائی کہ برق بن ابنیوعم کوہ تبور پر چڑھ گےا ہے ۔

13 اور سےسرا نے اپنے سب رتھوں کو یعنی لوہے کے نو سو رتھوں اور اپنے سب لوگوں کو دیگر اقوام کے شہر حروست سے قیسون کی ندی پر جمع کیا ۔

14 تب دبورہ نے برق سے کہا کہ اٹھ کیونکہ یہی وہ دن ہے جس میں خداوند نے سےسرا کو تےرے ہاتھ میں کر دےا ہے ۔کیا خداوند تےرے آگے نہیں گےا ہے ؟تب برق اور وہ دس ہزار مرد اس پیچھے پیچھے کوہ تبور سے اترے ۔

15 اور خداوند نے سےسرا کواور اس کے سب رتھوں اور سب لشکر کو تلوار کی دھار سے برق کے سامنے شکست دی اور سےسرا رتھ پر سے اتر کر پیدل بھاگا ۔

16 اور برق رتھوں ار لشکر کو دیگر اقوام کے حروست شہر تک رگےدتا گےا چنانچہ سےسرا کا سارا لشکر تلوار سے نابود ہوا اور ایک بھی نہ بچا ۔

17 پر سےسرا حبرقینی کی بیوی یاعیل کے ڈےرے کو پیدل اسلئے کہ حصور کے بادشاہ ےابین اور حبرقینی کے گھرانے میں صلح تھی ۔

18 تب ےاعےل سےسرا سے ملنے کو نکلی اور ا س سے کہنے لگی اے مےرے خداوند آ۔مےرے پاس آاور ہراساں نہ ہو ۔سو وہ اس کے پاس ڈےرے میں چلا گےا اور اس نے اس کو کمبل اڑھا دےا ۔

19 تب سےسرا نے اس سے کہا کہ ذرا مجھے تھوڑا سا پانی پینے کو دے کیو نکہ میں پیاسا ہوں ۔سو اس نے دودھ کا مشکیزہ کھولکر اسے پلایا اور پھر اسے اڑھا دےا ۔

20 تب اس نے اس سے کہا کہ تو ڈےرے کے دروازہ پر کھڑی رہنا اور اگر کوئی شخص آکر تجھ سے پوچھے کہ یہاں کو ئی مرد ہے ؟ تو تو کہہ دےنا کہ نہیں ۔

21 تب حبر کی بیوی یاعیل ڈےرے کی ایک میخ اور ایک مینحچو کو ہاتھ میں لے دبے پاﺅں اس کے پاس گئی اور میخ اس کی کنپٹیوں پر رکھ کر ایسی ٹھونکی کہ وہ پار ہو کر زمین میں جا دھسی کیونکہ وہ گہری نیند میں تھا ۔پس وہ بے ہوش ہو کر مر گےا ۔

22 اور جب برق سےسرا کو رگےدتا آےاتو ےاعیل اس سے ملنے کو نکلی اور اس سے کہا جا اور میں تجھے وہی شخص جسے تو ڈھونڈتا ہے دکھادونگی ۔پس ا س نے اس کے پاس آکر دیکھا کہ سےسرا مرا پڑا ہے اور میخ اس کی کنپٹےوں میں ہے ۔

23 سو خدا نے اس دن کنعان کے بادشاہ ےابین کو بنی اسرائیل کے سامنے نیچا دکھاےا ۔

24 اور بنی اسرائیل کا ہاتھ کنعان کے بادشاہ یابین پر زیادہ غالب ہی ہوتا گےا یہاں تک کہ انہوں نے شاہ کنعان یابین کو نیست کر ڈالا ۔

  قضاة 5

1 اسی دن دبورہ اور ابی نوعم کے بیٹے برق نے یہ گیت گایا کہ۔

2  پیشواﺅں نے جو اسرائیل کی پیشوائی کی اور لوگ خوشی خوشی بھرتی ہوئے اس کےلئے خداوند کو مبارک کہو۔

3  اے بادشاہو! سنو۔ اے شاہزادو! کان لگاﺅ۔ میں خود خداوند کی ستائش کروں گی میں خداوند اسرائیل کے خدا کی مدح گاﺅں گی۔

4  اے خداوند! جب تو شعیر سے چلا۔ جب تو ادوم سے باہر نکلا۔ تو زمین کانپ اٹھی اور آسمان ٹوٹ پڑا۔ ہاں بادل برسے۔

5 پہاڑ خداوند کی حضوری کے سبب سے اور وہ سیناہ بھی خداوند اسرائیل کے خدا کی حضوری کے سبب سے کانپ گئے۔

6  عنات کے بیٹے شجر کے دنوں میں اور یاعیل کے ایام میں شاہراہیں سونی پڑی تھیں اور مسافر پگ ڈنڈیوں سے آتے جاتے تھے۔

7  اسرائیل میں حاکم موقوف رہے۔ وہ موقوف رہے جب تک کہ مَیں دبورہ برپا نہ ہوئی۔ جب تک کہ مَیں اسرائیل میں ماں ہو کر نہ اٹھی۔

8  انہوں نے نئے نئے دیوتا چن لئے۔ تب جنگ پھاٹکوں ہی پر ہونے لگی۔ کیا چالیس ہزار اسرائیلیوں میں بھی کوئی ڈھال یا برچھی دکھائی دیتی تھی؟

9  میرا دل اسرائیل کے حاکموں ی طرف لگا ہے، جو لوگوں کے بیچ خوشی خوشی بھرتی ہوئے۔تم خداوند کو مبارک کہو۔

10 اے تم سب جو سفید گدھوں پر سوارہواکرتے ہو اور تم جو نفیس غالیچوں پر بیٹھتے ہو اور تم لوگ جو راستہ چلتے ہو۔ سب اس کا چرچا کرو۔

11 تیر اندازوں کے شور سے دور پنگھٹوں میں وہ خڈاوند کے صادق کاموں کا یعنی اس کی حکومت کے ان صادق کاموں کا جو اسرائیل میں ہوئے ذکر یں گے۔اس وقت خداوند کے لوگ اتر اتر کر پھاٹکوں پر گئے۔

12  جاگ جاگ اے دبورہ! جاگ جاگ اور گیت گا! اٹھ اے برق اور اپنے اسیروں کو باندھ لے جا۔ اے ابی نوعم کے بیٹے!

13 اس وقت تھوڑے سے رئیس اور لوگ اتر آئے۔ خداوند میری طرف سے زبردستوں کے مقابلہ کےلئے آیا۔

14 افرائیم میں سے وہ لوگ آئے جن کی جڑ عمالیق میں ہے۔ تیرے پیچھے اے بنیمین! تیرے لوگوں کے درمیان مکیر میں سے حاکم اتر آئے۔اور زبولون میں سے وہ لوگ آئے جو سپہ سالار کا عصا لئے رہتے ہیں ۔

15 اور اشکار کے سردار دبورہ کے ساتھ ساتھ تھے۔ جیسا اشکار ویسا ہی بر ق تھا۔ وہ لوگ اس ے ہمراہ جھپٹ کر وادی میں گئے۔روبن کی ندیوں کے پاس بڑے بڑے ارادے دل میںٹھانے گئے۔

16 تو ان سیٹیوں کو سننے کےلئے جو بھیڑ بکریوں کے لئے بجاتے ہیںبھیڑ سالوں کے بیچ کیوں بیٹھا رہا؟ روبن کی ندیوں کے پاس۔ دلوں میں بڑا تردد تھا۔

17 جلعاد یردن کے پار رہا اور دان کشتیوں میں کیوں رہ گیا؟ آشر سمند ر کے بندر کے پاس بیٹا ہی رہا۔ اور اپنی کھاڑیوں کے آس پاس جم گیا۔

18 زبولون اپنی جان پر کھیلنے والے لوگ تھے۔ اور نفتالی بھی ملک کے اونچے اونچے مقاموں پر ایسا ہی نکلا۔

19  بادشاہ آکر لڑے۔ تب کعنا ن کے بادشاہ تعناک میں مجدد کے چشموں کے پاس لڑے۔پر ان کو کچھ روپے حاصل نہ ہوئے۔

20 آسمان کی طرف سے بھی لڑائی ہوئی بلکہ ستارے بھی اپنی اپنی منزل میں سیسرا سے لڑے۔

21  قیسون ندی ان کو بہا لے گئی۔ یعنی وہی پرنی ندی جو قیسون ندی ہے۔ اے میری جان! تو زوروں میں چل۔

22 ا ن کو د نے ۔ا ن زبردست گھو ڑوں کے کود نے کے سبب سے سموں کی ٹاپ کی آواز ہونے لگی۔

23  خداوند کے فرشتہ نے کہاتم مےر وزپر لعنت کرو۔ا سکے باشندوں پر سخت لعنت کرو۔کیوں کے وہ خداوندکی ک ±مک کو زور آورں کے مقابل خداوند کی کمک کونہ آئے۔

24  حبرقےنی کی بےوی یاعیل سب عورتوں سے مبارک ٹھہرےگی۔جو عورتےںڈےروں میں ہیں ان سے وہ مبارک ہوگی۔

25  سےسرا نے پانی مانگا۔اس نے اسے دودھ دےا۔امےروں کی قاب میں وہ اس کے لئے مکھن لائی

26  اس نے اپنا ہاتھ میخ کواور اپنا دھنا ہاتھ بڑھےوں کے مینچو کو لگا ےا اورمینچو سے اس نے سےسرا کو مارا۔اس نے اس کے سر کوپھوڑ ڈالا اور اس کی کنپٹیوں کو وار پا ر چھےد دےا۔

27  اس کے پاﺅں پر وہ جھکا ۔وہ گرا اورپڑا رہا ۔ا س کے پاﺅں پر وہ جھکا اور گرا۔جہاں وہ جھکا تھا وہیں وہ مر کر گرا۔

28  سےسرا کی ماں کھڑکی سے جھانکی اور چلائی۔اس نے جھلملی کی ا وٹ سے پکارا کہ اس کے رتھ کے آنے میں اتنی دےر کیوں لگی ؟اس کے رتھوں کے پہئے کیوں اٹک گئے ؟

29  اس کی دانشمند عورتنے جواب دےا بلکہ اس نے اپنے آپ کو آپ ہی جواب دےا

30  کیا انہوں نے لوٹ کو پا کر اسے بانٹ نہےں لیا ہے؟کیا ہر مرد کو اےک اےک بلکہ دودو کنوارےاں اور سےسرا کورنگا رنگ کو کپڑوں کی لوٹ بلکہ بیل بوٹے کڑھے ہوئے رنگا رنگ کپڑوں کی لوٹ اور دونوں طرف بیل بوٹے کڑھے ہوئے رنگا رنگ کپڑوں کی لوٹ جو اسےروں کی گردنوں پر لدی ہوئی نہیں ملی؟

31  اے خداوند ۔تےرے سب دشمن اےسے ہی ہلاک ہو جائیں ۔لیکن اس کے پیارکرنے والے آفتاب کی مانند ہوں جب وہ آب وتاب کے ساتھ طلوع ہوتا ہے ۔اور ملک میں چالیس برس امن رہا۔

  قضاة 6

1 اور بنی سرائیل نے خدا وند کے آگے بدی کی اور خداوند نے ان کو سات برس تک مدےانےوں کے ہاتھ میں رکھا۔

2 اور مدےانےوں کا ہاتھ اسرائیلےوں پر غالب ہو ااور مدےانےوں کے سبب سے بنی سرائےل نے اپنے لئے پہا ڑوں میں کھوہ اور غار اور قلعے بنالئے۔

3 اور اےسا ہوتا تھا کہ جب بنی اسرائیل کچھ بوتے تھے تو مدےانی اور عمالیقی اور اہل مشرق ا ±ن پر چڑھ آتے ۔

4 اورا ±ن نے مقابل ڈےرے لگا کرغزہ تک کھیتوں کی پیداوار کو برباد کر ڈالتے اور بنی اسرائیل کےلئے نہ تو کچھ معاش نہ بھیڑ بکری نہ گائے بیل نہ گدھا چھوڑتے تھے۔

5 کیونکہ وہ اپنے چوپاﺅں اور ڈیروں کو ساتھ لے کر آتے اور ٹڈیوں کے دل کی مانند آتے اور وہ اور ان کے اونٹ بے شمار ہوتے تھے۔ یہ لوگ ملک کو تباہ کرنے کےلئے آ جاتے تھے۔

6  سو اسرائیلی مدیانیوں کے سبب سے نہایت خسہ حال ہوگئے اور بنی اسرائیل خداوند سے فریاد کرنے لگے۔

7  اور جب بنی سرائیل مدیانیوں کے سبب سے خداوند سے فریاد کرنے لگے ۔

8 تو خداوند نے بنی اسرائیل کے پاس ایک نبی کو بھیجا۔ اس نے ان سے کہا کہ خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ میں تم کو مصر سے لایا اور میں نے تم کوغلامی کے گھر سے باہر نکالا۔

9 میں نے مصریوں کے ہاتھ سے ان سبھوں کے ہاتھ سے جو تم کو ستاتے تھے تم کو چھڑایا اور تمہارے سامنے سے ان کو دفعہ کیا اور ان کا ملک تم کو دیا۔

10  اور میں نے تم سے کہا تھا کہ خداوند تمہارا خدا مَیں ہوں۔ سو تم ان اموریوں اور دیوتاﺅں سے جن کے ملک میں بستے ہو مت ڈرنا پر تم نے میری بات نہ مانی۔

11  پھر خداوند کا فرشتہ آکر عفرہ میں بلوط کے ایک درخت کے نیچے جو یوآس ابیعزی کا تھا بیٹھا اور اس کا بیٹا جدعون مے لے کر ایک کولھو میں گیہوں جھاڑ رہا تھا تاکہ اس کو مدیانیوں سے چھپا رکھے۔

12 اور خداوند کا فرشتہ اسے دکھائی دے کر اس سے کہنے لگا کہ اے زبردست سورما خداوند تیرے ساتھ ہے۔

13 جدعون نے اس سے کہا اے میرے مالک اگر خداوند ہی ہمارے ساتھ ہے تو ہم پر یہ سب حادثے کیوں گزرے اور اس کے وہ سب عجیب کام کہاں گئے جن کا ذکر ہمارے باپ دادا ہم سے یوں کرتے تھے کہ کیا خداوند ہی ہم کو مصر سے نہیں نکال لایا؟ پر اب تو خداوند نے ہم کو چھوڑ دیا اور ہم کو مدیانیوں کے ہاتھ میں کر دیا۔

14  تب خداوند نے اس پر نگاہ کی اور کہا کہ تو اپنے اسی زور میں جا اور بنی اسرائیل کو مدیانیوں کے ہاتھ سے چھڑا۔ کیا میں نے تجھے نہیں بھیجا؟

15 اس نے اس سے کہا اے مالک ۔ میں کس طرح بنی اسرائیل کو بچاﺅں میرا گھرانہ منسی میں سب سے غریب ہے اور مَیں اپنے باپ کے گھر میں سب سے چھوٹا ہوں۔

16 خداوند نے اس سے کہا مَیں ضرور تیرے ساتھ ہوں گا اور تو مدیانیوں کو ایسا مار لے گا جیسے ایک آدمی کو۔

17  تب اس نے اس سے کہا کہ اب اگر مجھ پر تیرے کرم کی نظر ہوئی ہے تو اس کا مجھے کوئی نشان دکھا کر مجھ سے تو ہی باتیں کرتا ہے۔

18 اور میں تیری منت کرتا ہوں کہ تو یہاں سے نہ جا جب تک میں تیرے پاس پھر نہ آﺅں اور اپنا ہدیہ نکال کر تیرے آگے نہ رکھوں۔ اس نے کہا کہ جب تک تو پھر نہ آجائے میں ٹھہرا رہوں گا ۔

19 تب جدعون نے جا کر بکری کا ایک بچہ اور ایک ایفہ آٹے کی فطیری روٹیاں تیار کیں اور گوشت کو ایک ٹوکری میںاور شوربا ایک ہانڈی میں ڈال کر اس کے پاس بلوط کے درخت کے نیچے لا کر گذرانا۔

20  تب خدا کے فرشتے نے اس سے کہا اس گوشت اور فطیری روٹیون کو لے جا کر اس چٹان پر رکھ اور شوربا کو انڈیل دے۔ اس نے ویسا ہی کیا۔

21  تب خداوند کے فرشتے نے اعصا کی نوک سے جو اس کے ہاتھ میں تھا گوشت اور فطیری روٹیوں کو چھوا اور اس پتھر سے آگ نکلی اور اس نے گوشت اور فطیری روٹیوں کو بھسم کر دیا۔ تب خداوند کا فرشتہ اس کی نظر سے غائب ہو گیا۔ اور جدعون نے جان لیا کہ وہ خداوند کا فرشتہ تھا۔

22  سو جدعون کہنے لگا افسوس ہے اے مالک خداوند کہ میں نے خداوند کے فرشتہ کو روبرو دیکھا۔

23 خداوند نے اس سے کہا تیری سلامتی ہو۔خوف نہ کر۔ تو مرے گا نہیں ۔

24  تب جدعون نے وہاں خداوند کے لئے مذبح بنایااور اس کا نام یہواہ سلوم رکھا اور ابیعزریوں کے عفرہ میں آج تک موجود ہے۔

25  اور اسی رات خداوند نے اس سے کہا اپنے باپ کا جوان بیل یعنی وہ دوسرابیل جو سات برس کا ہے لے بعل کے مذبح کو جو تیرے باپ کا ہے ڈھادے اور اس کے پاس کی یسیرت کو کاٹ ڈال۔

26 اور خداوند اپنے خدا کے لئے اس گڑھی کی چوٹی پر قاعدہ کے مطابق ایک مذبح بنا اور اس دوسرے بیل کو لیکر اس یسیرت کی لکڑی سے جسے تو کاٹ ڈالے گا سوختنی قربانی گذران ۔

27 تب جدون نے اپنے جوکروں میں سے دس آدمیوں کو ساتھ لیکر جیسا خداوند نے اسے فرمایا تھا کیا اور چونکہ وہ یہ کام اپنے باپ کے خاندان اور اس شہر کے باشندوں کے ڈر سے دن کو نہ کر سکا اسلئے اسے رات کو کیا ۔

28 جب اس شہر کے لوگ صبح سوویرے اٹھے تو کیا دیکھتے ہیں کہ بعل کا مذبح ڈھاےا ہوا اور اس کے پاس کی یسیرت کٹی ہو ئی اور اس مذبح پر جو بنایا گےا تھا وہ دوسرا بیل چڑھاےا ہوا ہے ۔

29 اور وہ آپس میں کہنے لگے کس نے یہ کام کیا ؟اور جب انہوں نے تحقیقات اور پرسِش کی تو لوگوں نے کہا کہ یوآس کے بیٹے جدون نے یہ کام کیا ہے ۔

30 تب اس شہر کے لوگوں نے یوآس سے کہا کہ اپنے بیٹے کو نکال لال تاکہ قتل کیا جائے اسلئے کہ اس نے بعل کا مذبح ڈھادیا اور اس کے پاس کی یسرت کاٹ ڈالی ہے ۔

31 یوآس نے ان سبھوں کو جو اس کے سامنے کھڑے تھے کہا کیا تم بعل کے واسطے جھگڑا کرو گے یا تم اسے بچا لو گے ؟جو کوئی اس کی طرف سے جھگڑا کرے وہ اسی صبح مارا جائے ۔اگر وہ خدا ہے تو آپ ہی اپنے لئے جھگڑے کیونکہ کسی نے اسکا مذبح ڈھا دیا ۔

32 اس لئے اس نے اس دن جدون کا نام یہ کہہ کر یرُبعل رکھا کہ بعل آپ ا س سے جھگڑلے اس کہ اس نے اس کا مذبح ڈھا دیا ہے ۔

33 تب سب مدیانی اور عمالیقی اور اہل مشرق اکٹھے ہو ئے اور پار ہو کر یزرعیل کی وادی میں انہوں نے ڈیرا کیا ۔

34 تب خداوند کی روح جدون پر نازل ہو ئی سو اس نے نر سنگا پھونکا اور ابےعزر کے لوگ اس کی پیروی میں اکٹھے ہوئے ۔پھر اس نے سارے منی کے پاس قاصد بھیجے ۔

35 سو وہ اس کی پیروی میں فراہم ہوئے اور اس نے آشر اور زبولون اور نفتالی کے پاس بھی قاصد روانہ کئے ۔سو وہ ان کے استقبال کو آئے ۔

36 تب جدون نے خدا سے کہا کہ اگر تو اپنے قول کے مطابق میرے ہاتھ کے وسیلہ سے بنی اسرائیل کو رہائی دینی چاہتا ہے ۔

37 تو دیکھ میں بھیڑ کی اون کھلیہان میں رکھ دونگا سو اگر اوس فقط اون ہی پر پڑے اور آس پاس کی زمین سب سوکھی رہے تو میں جان لو نگا کہ تو اپنے قول کے مطابق بنی اسرائیل کو میرے ہاتھوں مے وسیلہ سے رہائی بخشے گا ۔

38 اور ایسا ہی ہوا کیو نکہ وہ صبح کو جو سویرے اٹھا اور اس اون کو دبایا اور اون میں سے اوس نچوڑی تو پیالہ بھر پانی نکلا ۔

39 تب جدون نے خدا سے کہا کہ تیرا غصہ مجھ پر نہ بھڑکے ۔میں فقط ایک بار اور عرض کرتا ہوں ۔میں تیری منت کرتا ہوں کہ فقط ایک بار اور اس اون سے آزمائش کر لوں ۔اب صرف اون ہی اون خشک رہے اور آس پاس کی سب مین پر اوس پڑے ۔

40 سو خدانے اس رات ایسا ہی کیا کیو نکہ فقط اون ہی خشک رہی اور ساری زمین پر اوس پڑی ۔

  قضاة 7

1 تب یرُبعل یعنی جدون اور سب لوگ جو اسکے ساتھ تھے سویرے ہی اٹھے اور حرود کے چشمہ کے پاس ڈیرا کیا اور مدیانیوں کی لشکر گاہ انکے شمال کی طرف کوہ مورہ کے متصل وادی میں تھی ۔

2 تب خداوند نے جدون سے کہا تیرے ساتھ کے لوگ اتنے زیادہ ہیں کہ مدیانیوں کو ان کے ہاتھ میں نہیں کر سکتا۔ایسا نہ ہو کہ اسرائیلی میرے سامنے اپنے اوپر فخر کر کے کہنے لگیں کہ ہمارے ہاتھ نے ہم کو بچایا ۔

3 سو تو اب لوگوں میں سنا سنا کر منادی کردے کہ جو کو ئی ترسان اور ہراسان ہو وہ لوٹ کر کوہ جلعاد سے چلا جائے چنانچہ ان لوگوں میں سے بائیس ہزار تو لوٹ گئے اور دس ہزار باقی رہ گئے ۔

4 تب خداوند نے جدون سے کہا کہ لوگ اب بھی زیادہ ہیں سو تو ان کو چشمہ کے پا س نیچے لے آاور وہاں میں تیری خاطران کو آزماﺅ نگا اور ایسا ہو گا کہ جس کی بابت میں تجھ سے کہو ں کہ یہ تیرے ساتھ وہی تیرے ساتھ جا ئے اور جس کے حق میں میں کہوں کہ یہ تیرے ساتھ نہ جائے وہ نہ جائے ۔

5 سو وہ ان لوگوں کو چشمہ کے پاس نیچے لے گیااور خداوند نے جدون سے کہا کہ جو جو اپنی زبان سے پانی چپڑ چپڑ کر کے کتے کی طرح پئے اس کو الگ رکھ اور ویسے ہی ہر ایسے شخص کو جو گھٹنے ٹیک کر پئے ۔

6 سو جنہوں نے اپنا ہاتھ اپنے منہ سے لگا کر چپڑ چپڑ کر کے پیا وہ گنتی میں تین سو مرد تھے اور باقی سب مردوں نے گھٹنے ٹیک کر پانی پیا ۔

7 تب خداوند نے جدون سے کہا کہ میں ان تین سو آدمیوں کے وسیلہ سے جنہوں نے چپڑ چپڑ کر کے پیا تم کو بچاﺅنگا اور مدیونیوں کو تیرے ہاتھ میں کر دونگا او باقی سب لوگ اپنی اپنی جگہ کو لوٹ جائیں ۔

8 تب ان لوگوں نے اپنا انپا توشہ اوت نرسنگا اپنے اپنے ہاتھ میں لیا اور اس نے سب اسرائیلی مردوں کو ان کے دیروں کی طرف روانہ کر دیا پر ان تین سو مردوں کو رکھ لیا اور مدیونیوں کی لشکر گاہ اسکے نیچے وادی میں تھی ۔

9 اور اسی رات خداوند نے اس سے کہا کہ اٹھ اور نیچے لشکر گاہ میں اتر جا کیونکہ میں نے اسے تیرے ہاتھ میں کر دیا ہے ۔

10 لیکن اگر تو نیچے جاتے ڈرتا ہے تو تُو اپنے نوکر فوراہ کے ساتھ لشکر گاہ میں اتر جا ۔

11 اور تو سن لے گا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں ۔اس کے بعد تجھ کو ہمت ہو گی کہ تو اس لشکر گاہ میں اتر جائے ۔چنانچہ وہ اپنے نوکر فوراہ کوساتھ لیکران سپاہیوں کے پاس جو ا س لشکر گاہ کے کنارے تھے گےا ۔

12 اور مدیانی اور عمالیقی اور اہل مشرق کثرت سے وادی کے بیچ ٹڈیوں کی مانند پھیلے پڑے تھے اور ان کے اونٹ کثرت کے سبب سے سمنر کے کنارے کہ ریت کی مانند بے شمار تھے ۔

13 اور جب جدون پہنچا تو دیکھو وہاں ایک شخص اپنا خواب اپنے ساتھی سے بیان کرتا ہوا کہہ رہا تھا دیکھ میں نے ایک خواب دیکھا ہے کہ جو کی ایک روٹی مدیانی لشکر گاہ میں گری اور لڑھکتی ہو ئی ڈیر ے کے پاس پہنچی اور اس سے ایسی ٹکرائی کہ وہ گر گیا او اس کو ایسا الٹ دیا کہ وہ ڈیرا فراموش ہو گیا ۔

14 تب اس کے ساتھی نے جواب دیا کہ یہ یوآس کے بیٹے جدون اسرائیلی مرد کی تلوار کے سوا اور کچھ نہیں ۔خدا نے مدیان کو اور سارے لشکر کو اس کے ہاتھ میں کر دیا ہے۔

15 جب جدون نے خواب کا مضمون اور اس کی تعبیر سنی تو سجدہ کیا اور اسرائیلی لشکر میں لوٹ کر کہنے لگا اٹھو کیونکہ خداوند نے مدیانی لشکر کو تمہارے ہاتھ میں کر دیا ہے ۔

16 او ر اس نے تین سو آدمیوں کے تین غول کئے اور ان سبھوں کے ہاتھ میں ایک ایک نرسنگا اور اس کے ساتھ ایک ایک خالی گھڑا دیا اور ہر گھڑے کے اندر ایک ایک مشعل تھی ۔

17 اور اس نے ان سے کہا کہ مجھے دیکھتے رہنا اور ویسا ہی کرنااور دیکھو جب میں لشکر گاہ کے کنارے جا پہنچوں تو جو کچھ میں کروں تم بھی ویسا ہی کرنا ۔

18 جب میں اور وہ سب جو میرے ساتھ ہیں نرسنگا پھونکیں تو تم بھی لشکر گاہ کی ہر طرف نرسنگے پھونکنا اور للکارنا کہ یہوواہ کی اور جدون کی تلوار ۔

19 سو بیچ کے پہر کے شروع میں جب نئے پہرے والے بدلے گئے تو جدون اور وہ سو آدمی جو اس کے ساتھ تھے لشکر گاہ کے کنارے آئے اور انہوں نے نرسنگے پھونکے اور گھڑوں کو جو ان کے ہاتھ میں تھے توڑا۔

20 اور ان تینوں غولوں نے نرسنگے پھونکے اور گھڑے توڑے اور مشعلوں کو اپنے بائیں ہاتھ میں اور نرسنگوں کو پھونکنے کے لئے اپنے دہنے ہاتھ میں لے لیا اور چلا اٹھے کہ یہواہ کی اور جدون کی تلوار !۔

21 اور یہ سب کے سب لشکر گاہ کے چوگرد اپنی اپنی جگہ کھڑے ہو گئے ۔تب سارا لشکر دوڑنے لگا اور انہوں نے چلا چلا کر انکو بھگایا ۔

22 اور انہوں نے تین سو نرسنگوں کو پھونکا اور خداوند نے ہر شخص کی تلوار اس کے ساتھی اور سب لشکر پر چلوائی اور ساری لشکر صریرات کی طرف بیتِ سطہ تک طبات کے قریب ابیل محُولہ کی سرحد تک بھاگا ۔

23 تب اسرائیلی مر نفتالی اور آشر اور منسی کی حدود سے جمع ہو کر نکلے اور مدیانیوں کا پیچھا کیا ۔

24 اور جدون کے افرائیم کے تمام کوہستانی ملک میںقاصد روانہ کئے اور کہلا بھیجا کہ مدیونیوں کے مقابلہ کو اتر آﺅ اور ان سے پہلے پہلے دریایِ یردن ے گھاٹوں پر بیتِ برہ تک قابض ہو گئے ۔

25 اور انہوں نے مدیان کے دو سرداروں عوریب اور زئیب کو پکڑ لیا اور عوریب کو عوریب کی چٹان پر اور زئیب کو زئیب کے کو لھُو کے پاس قتل کیا اور مدیانیوں کو رگیدا اور عوریب اور زئیب کے سر یردن کے پار جدون کے پاس لے آئے ۔

  قضاة 8

1  اور افرائیم کے لوگوں نے اس سے کہا کہ جب تو مدیانیوں سے لڑنے کو چلا تو ہم کو نہ بلایا؟سو انہوں نے اس کے ساتھ بڑا جھگڑا کیا ۔

2 اس نے ان سے کہا میں نے تمہاری طرح بھلا کیا ہی کیا ہے ؟کیا افرائیم کے چھوڑے ہوئے انگور بھی ابیعزر کی فصل سے بہتر نہیں ہیں ؟

3 خدا نے مدیان کے سردار عوریب اور زئیب کو تمہارے ہاتھ میں کر دیا ۔پس تمہاری طرح میں کر ہی کیا سکا ہوں ؟جب اس نے یہ کہا تو ان کا غصہ اس کی طرف سے دھیما ہو گیا ۔

4 تب جدون اور اس کے ساتھ کے تین سو آدمی جو باوجود تھکے ماندے ہو نے کے پھر بھی پیچھا کرتے ہی رہے تھے یردن پر آکر پار اترے ۔

5 تب ا س نے سکات کے باشندوں سے کہا کہ ان لوگوں کو جو مےرے پیرو ہیں روٹی کے گردے دو کیونکہ یہ تھک گئے ہیں اور مدیان کے دونو ں بادشاہوں زبحاور ضلنع کا پیچھا کر رہا ہوں ۔

6 سکات کے سرداروں نے کہا کیا زبحاور ضلمنع کے ہاتھ اب تیرے قبضہ میں آگئے ہیں جو ہم تیرے لشکر کو روٹیاں دیں ؟

7 جدون نے کہا جب خداوند زبحاور ضلنعکو میرے ہاتھ میں کردیگا تو میں تمہارے گوشت کو ببول اور سداگلاب کے کانٹوں ست نچوڑونگا ۔

8 پھر وہاں سے وہ فنوایل کو گیا اور وہاں کے لوگوں سے بھی ایسی ہی بات کہی اور فنوایل کے لوگوں نے بھی اسے ویسا ہی جواب دیا جیسا سکاتیوں نے دیا تھا ۔

9 سو ا س نے فنوایل کے باشندوں سے بھی کہا کہ جب میں سلامت لوٹونگا تو اس برج کو ڈھا دونگا ۔

10 ور زبح اور ضلمنع نے تقریباََپندرہ ہزار آدمیوں کے لشکر سمیت قرقور میں تھے کیونکہ فقط اتنے ہی اہل مشرق کے لشکر میں سے بچ رہے تھے اسلئے کہ ایک لاکھ بیس ہزار شمشیر زن کے مرد قتل ہو گئے تھے ۔

11 سو جدون ان لوگوں کے راستہ سے جو نبح اور یگبہاہ کے مشرق کی طرف ڈیروں میں رہتے تھے گیا اور اس لشکر کو مارا کیو نکہ وہ لشکر بے فکر پڑا تھا ۔

12 اور زبح اور ضلمنع بھاگے اور اس نے ان کا پیچھا کر کے ان دونوں مدیانی بادشاہوں زبح اور ضلمنع کو پکڑ لیا اور سارے لشکر کو بھگا دیا ۔

13 اور یوآس کا بیٹا جدون حرس کی چڑھائی کے پاس ست جنگ سے لوٹا ۔

14 اور اس نے سکاتیوں میں سے ایک جوان کو پکڑ کر اس سے دریافت کیا ۔سو اس نے اسے سکات کے سرداروں اور بزرگوں کا حال بتادیا جو شمال میں ستتر تھے ۔

15 تب وہ سکاتیوں کے پاس آکر کہنے لگا کہ زبح اور ضلمنع کو دیکھ لو جنکی بابت تم نے طنزََ مجھ سے کہا تھا کیا زبح اور ضلمنع کے ہاتھ تیرے قبضہ میںآگئے ہیں کہ ہم تیرے آدمیوں کو جو تھک گئے ہیں روٹیاں دیں ؟

16 تب ا س نے شہر کے بزرگوں کو پکڑ ا اور ببول اور سدا گلاب کے کانٹے لیکر ان سے سکاتیوں کی تادیب کی ۔

17 اور اس نے نوایل کا برج ڈھا کر اس شہر کے لوگوں کو قتل کیا ۔

18 پھر اس نے زبح اور ضلمنع سے کہا کہ وہ لوگ جنکو تم نے تبور میںقتل کیا کیسے تھے ؟انہوں نے جواب دیا جیسا تو ہے ویسے ہی وہ تھے ۔ان میں سے ہر ایک شہزادوں کی مانند تھا ۔

19 تب اس نے کہا کہ وہ میرے بھائی میری ماں کے بیٹے تھے۔سو خداوند کی حیات کی قسم اگر تم ان کو جیتا چھوڑتے تو میں بھی تم کو نہ مارتا ۔

20 پھر اس نے اپنے بڑے بیٹے یتر کو حکم کیا کہ اٹھ ان کو قتل کر پر اس لڑکے نے اپنی تلوار نہ کھینچی کیونکہ اسے ڈر لگا اسلئے کہ وہ بھی لڑکا ہی تھا ۔

21 تب زبح اور ضلمنع نے کہا تو آپ اٹھ کر ہم پر وار کر کیونکہ جیسا آدمی ہوتا ہے ویسی ہی اس کی طاقت ہو تی ہے ۔و جدون نے اٹھ کر زبح اور ضلمنع کو قتل کیا اور ان کے اونٹوں کے گلے کے چندن ہار لے لئے ۔

22 تب بنی اسرائیل نے جدون سے کہا کہ تو ہم پر حکومت کر ۔تو اور تیرا بیٹاا ور تیرا پوتا بھی کیونکہ تو نے ہم کو مدیانیوں کے ہاتھ سے چھڑایا ۔

23 تب جدون نے ان سے کہا کہ نہ میں تم پر حکومت کروں اور نہ میرا بیٹا بلکہ خدا ہی تم پر ھکومت کریگا ۔

24 اور جدون نے ان سے کہا کہ میں تم سے یہ عر ض کرتا ہوں کہ تم میں سے ہر شخص اپنی لوٹ کی بالیاں مجھے دے دے (یہ لوگ اسمعیٰلی تھے اسلئے ان کے پاس سونے کی بالیاں تھیں)۔

25 انہوں نے جواب دیا کہ ہم ان کو بڑی خوشی سے دینگے ۔پس انہوں نے ایک چادر بچھائی اور ہر ایک نے اپنی لوٹ کی بالیا ں اس پر ڈال دیں ۔

26 سو وہ سونے کی بالیاں جو اس نے مانگی تھیں وزن میں ایک ہزار سات سو مثقال تھیں علاوہ ان چندن ہاروں اور جھمکوں اور مدیانی بادشاہوں کی ارغوانی پوشاک کے جو وہ پہنے تھے اور ان زنجیروں کے جو ان کے اونٹ کے گلے میں پڑی تھیں ۔

27 اور جدون نے ان سے ایک افود بنوایا اور اسے اپنے شہر عفرہ میں رکھا اور وہا ں سب اسرائیلی اس کی پیروی میں زناکاری کرنے لگے اور وہ جدون اور اس کے گھرانے کے لئے پھندا ٹھہرا ۔

28 یوں مدیانی بنی اسرائیل کے آگے مغلوب ہو ئے اور انہوں نے پھر کبھی سر نہ اٹھایا اور جدون کے دنوں میں چالیس برس تک اس ملک میں امن رہا ۔

29 اور یوآس کا بیٹا یرُبعل جا کر اپنے گھر میں رہنے لگا ۔

30 اور جدون کے ستر بیٹے تھے جو اس ہی کے صلب سے پیدا ہو ئے تھے کیونکہ اس کی بہت سی بیویاں تھیں ۔

31 اور اس کی ایک حرم کے بھی جو سکم میں تھی اس سے ایک بیٹا ہوا اور اس نے اس کا نام ابی ملک رکھا ۔

32 اور یوآس کے بیٹے جدون نے خوب عمر رسیدہ ہو کر وفات پائی اور ابیعزریوںکے عفرہ میں اپنے باپ یوآس کی قبر میں دفن ہوا ۔

33 اور جدون کے مرتے ہی بنی اسرائیل برگشتہ ہو کر بعلیم کی پیروی میں زنا کاری کرنے لگے اور بعل بریت کو اپنا معبود بنا لیا ۔

34 اور بنی اسرائیل نے خداوند اپنے خدا کو جس نے انکو ہر طرف ان کے دشمنو ں کے ہاتھ سے رہائی دی تھی یاد نہ رکھا ۔

35 اور نہ وہ یرُبعل یعنی جدون کے خاندان کے ساتھ ان سب نیکیوں کے عوض میں جو اس نے بنی اسرائیل سے کی تھیں مہر سے پیش آئے ۔

  قضاة 9

1 تب یرُبعل کا بیٹا ابی ملک سکم میں اپنے ماموﺅں کے پاس گیا اور ان سے اور اپنے سب ننہال کے لوگوں سے کہا کہ ۔

2 سکم کے سب آدمیوں سے پوچھ دیکھو کہ تمہارے لئے کیا بہتر ہے ۔یہ کہ یرُبعل کے سب بیٹے جو ستر آدمی ہیں وہ تم پر سلطنت کریںیا یہ کہ یک ہی کی تم پر حکومت ہو ؟اور یہ بھی یاد رکھو کہ میں تمہوری ہی ہڈی اور تمہاراہی گوشت ہوں۔

3 اور اس کے ماموﺅں نے اس کے بارے میں سکم کے سب لوگوں کے کانوں میں یہ باتیں ڈالیں اور ان کے دل ابی ملک کی پیروی پر مائل ہو ئے کیو نکہ وہ کہنے لگے کہ یہ ہمارا بھائی ہے ۔

4 اور انہوں نے بعل بریت کے گھر میں سے چاندی کے ستر سکے اس کو دئے جن کے وسیلہ سے ابی ملک نے شہر کے شہدے اوربدمعاش لوگوں کو اپنے ہاں لگا لیا جو اس کی پیروی کرنے لگے ۔

5 اور وہ عفرہ میں اپنے باپ کے گھر گیا اور اس نے اپنے بھائیوں یرُبعل کے بیٹوں کو جو ستر آدمی تھے ایک ہی پتھر پر قتل کیا پر یرُبعل کا چھوٹا بیٹا یو تام بچا رہا کیونکہ وہ چھپ گیا تھا ۔

6 تب سکم کے سب آدمی اور سب اہل ملو جمع ہو ئے اور جا کر اس ستون کے بلوط کے پاس جو سکم میں تھا ابی ملک کو بادشاہ بنایا ۔

7 جب یوتام کو اس کی خبر ہو ئی تو وہ جا کر کوہ گرزم کی چوٹی پر کھڑا ہوا اور اپنی آواز بلند کی اور پکار پکار کر ان سے کہنے لگا اے سکم کے لوگومیری سنو ! تا کہ خدا تمہاری سنے ۔

8 ایک زمانہ میں درخت چلے تاکہ کسی کو مسح کرکے اپنا بادشاہ بنائیں سو انہوں نے زیتون کے درخت سے کہا کہ تو ہم پر سلطنت کر ۔

9 تب زیتون کے درخت نے ان سے کہا کیا میں اپنی چکناہٹ کو جس کے باعث میرے وسیلہ سے لوگ خدا اور انسان کی تعظیم کرتے ہیں چھوڑ کر درختوں پر حکمرانی کرنے جاﺅں ؟

10 تب درختوں نے انجیر کے درخت سے کہا کہ تو آاور ہم پر سلطنت کر ۔

11 پر انجیر کے درخت نے ان سے کہا کیا میں اپنی مٹھاس اور اچھے اچھے پھلوں کو چھوڑ کر درختوں پر حکمرانی کرنے جاﺅں ؟

12 تب درختوں نے انگور کی بیل سے کہا کہ تو آ اور ہم پر سلطنت کر ۔

13 انگور کی بیل نے ان سے کہا کیا میں اپنی مے کو جو خدا اور انسان دونوں کو خوش کرتی ہے چھوڑ کر درختوں پر حکمرانی کرنے جاﺅں ؟

14 تب ان سب درختوں نے اونٹکٹاروں سے کہا چل تو ہی ہم پر سلطنت کر ۔

15  اونٹکٹارے نے درختوں سے کہا اگر تم سچ مچ مجھے اپنا بادشاہ مسح کرکے بناﺅ تو آﺅ میرے سایہ میں پناہ لو اور اگر نہیں تو اونٹکٹارے سے آگ نکل کر لبنان کے دیوداروں کو کھا جائے۔

16 سو بات یہ کہ تم نے جوابیِ ملک کو بادشاہ بنایا ہے اس میں اگر تم نے راستی و صداقت برتی ہے اور یرُبعل اور اس کے گھرانے سے اچھا سلوک کیا اور اس کے ساتھ اس کے احسان کے حق کے مطابق برتاﺅ کیا ۔

17 (کیو نکہ میرا باپ تمہاری خاطر لڑا اور اس نے اپنی جان جو کھوں میں ڈالی اورتم کو مدیان کے ہاتھ سے چھڑاےا ۔

18 اور تم نے آج مےرے باپ کے گھرانے سے بغاوت کی اور اس کے ستر بیٹے ایک ہی پتھر پر قتل کئے اورا س کی لونڈی کے بیٹے ابی ملک کو سکم کے لوگوں کا بادشاہ بنایا اس لئے کہ وہ تمہارا بھائی ہے ۔

19 سو اگر تم نے یرةبعل اور اس کے گھرانے کے ساتھ آج کے دن راستی اور صداقت برتی ہے تو تم ابی ملک سے خوش رہو اور وہ تم سے خوش رہے ۔

20 اور اگر نہیں تو ابی ملک سے آگ نکل کر سکم کے لوگوں کو اور اہل مِلو کو کھا جائے اور سکم کے لوگوں اور اہل مِلو کے بیچ سے آگ نکل کر ابی ملک کو کھا جائے ۔

21 پھر یو تام دوڑتا ہو ابھاگا اور بیر کو چلتا بنا اور اپنے بھائی ابی ملک کے خو ف سے وہیںرہنے لگا ۔

22 اورابی ملک اسرائیلیوں پر تین برس حاکم رہا ۔

23 تب خدا نے ابی ملک اور سکم کے لوگوں کے درمیان ایک بری روح بھیجی اور اہل سکم ابی ملک سے دغا بازی کرنے لگے ۔

24 تاکہ جو ظلم انہوں نے یرُبعل کے ستر بیٹوں پر کیا تھا وہ ان ہی پر آئے اور ان کا خون انکے بھائی ابی ملک کے سر پر جس نے ان کو قت کیا اور سکم کے لوگوں کے سر پر ہو جنہوں نے اس کے بھائیوں کے قتل میں اس کی مددکی تھی ۔

25 تب سکم کے لوگوں نے پہاڑوں کی چوٹیوں پر اس کی گھات میں لوگ بٹھائے اور وہ ان کو جو اس راستہ پاس سے گذرتے لوٹ لےتے تھے اورابی ملک کو اس کی خبر ہو ئی ۔

26 تب جعل بن عبد اپنے بھائیوں سمیت سکم میں آیا اور اہل سکم نے اس پر اعتماد کیا ۔

27 اور وہ کھیتوں میں گئے اور اپنے اپنے تا کستان کا پھل توڑا اور انگوروں کا رس نکالا اور خوب خوشی منائی اور اپنے دیوتاﺅں کے مندر میں جا کر کھایا پیا اور ابی ملک پر لعنتیں برسائیں ۔

28 اور جعل بن عبد کہنے لگا ابی ملک کون ہے اور سکم کون ہے کہ ہم اس کی اطاعت کریں ؟کیا وہ یرُبعل کا بیٹا نہیں اور کیا زبول اس کا منصبدار نہیں ؟تم ہی سکم کے باپ حمور کے لوگوں کی اطاعت کرو ۔ہم ا س کی اطاعت کیوں کریں ؟

29 کاش کہ یہ لوگ میرے ہاتھ کے نیچے ہو تے تو میں ابی ملک کو کنارے کر دیتا !اور اس نے ابی ملک سے کہا کہ تو اپنے لشکر کو بڑھا اور نکل آ۔

30 جب اس شہر کے حاکم زبول نے جعل بن عبد کی یہ باتیں سنیں تو اس کا قہر بھڑکا ۔

31 اور اس نے چالاکی سے ابی ملک کے پا س قاصد روانہ کئے اور کہلا بھیجا کہ دیکھ جعل بن عبد اور اس کے بھائی سکم میں آئے ہیں اور شہر کو تجھ سے بغاوت کرنے کی تحریک کر رہے ہیں ۔

32 پس تو اپنے ساتھ کے لوگوں کو لے کر رات کو اٹھ اور میدان میں گھات لگا کر بیٹھ جا ۔

33 اور صبح کو سورج نکلتے ہی سویرے اٹھ کر شہر پر حملہ کر اور جب وہ اور اس کے ساتھ کے لوگ تیرا سامنا کرنے کو نکلیں تو جو کچھ تجھ سے بن آئے تو ان سے کر ۔

34 سو ابی ملک اور اس کے ساتھ کے لوگ رات ہی کو اٹھ کر چار غول ہو سکم کے مقابل گھات میں بےٹھ گئے ۔

35 اور جعل بن عبد باہر نکل کر اس شہر کے پھاٹک کے پا س جا کھڑا ہوا ۔تب ابی ملک اور اس کے ساتھ کے آدمی کمین گاہ سے اٹھے ۔

36 اور جب جعل نے فوج کو دیکھا تو وہ زبول سے کہنے لگا دیکھ پہاڑوں کی چوٹیوں سے لوگ اتر رہے ہیں ۔زبول نے اس سے کہا کہ تجھے پہاڑوں کا سایہ ایسا دکھائی دیتا ہے جیسے آدمی ۔

37 جعل پھر کہنے لگا دیکھ میدان کے بیچوں بیچ سے لوگ اترے آتے ہیں اور ایک غول معونینم بلوط کے راستہ آرہا ہے ۔

38 تب زبول نے اسے کہا اب تیرا وہ منہ کہاں ہے جو تو کہا کرتا تھا کہ ابی ملک کون ہے کہ ہم اس کی اطاعت کریں ؟کیا یہ وہی لوگ نہیں ہیں جن کی تو نے حقارت کی ہے ؟سو اب ذرا نکل کر ان سے لڑتو سہی ۔

39 تب جعل سکم کے لوگوں کے سامنے باہر نکلا اور ابی ملک سے لڑا ۔

40 اور ابی ملک نے اس کو رگیدا اور وہ اس کے سامنے سے بھاگا اور شہر کے پھاٹک تک بہتیرے زخمی ہو ہو کر گرے ۔

41 اور ابی ملک نے ارومہ میں قیام کیا اور زبول نے جعل اور اس کے بھائیوں کو نکال دیا تا کہ وہ سکم میں رپنے نہ پائیں ۔

42 اور دوسرے دن صبح کو ایسا ہوا کہ لوگ نکل کر میدان کو جانے لگے ۔اور ابی ملک کو خبر ہو ئی ۔

43 سو ابی ملک نے فوج لیکر ا کے تین غول کئے اور میدان میں گھات لگائی اور جب دیکھا کہ لوگ شہر سے نکلے آتے ہیں تو وہ ان کا سامنا کرنے کو اٹھا اور ان کو مارلیا ۔

44 اور ابی ملک اس غول سمیت جو اس کے ساتھ تھا آگے لپکا اور شہر کے پھاٹک کے پاس آکر کھڑا ہو گیا اور وہ دو غول ان سبھوں پر جو میدان میں تھے جھپٹے اور ان کو کاٹ ڈالا ۔

45 اور ابی ملک اس دن شام تک شہر سے لڑتا رہا اور شہر کو سر کر کے ان لوگوں کو جو وہاں تھے قتل کیا اور شہر کو مسمار کر کے اس میں نمک چھڑکوا دیا ۔

46 اور جب سکم کے برج کے سب لوگوں نے یہ سناتو وہ البیرت کے مندر کے قلعہ میں جا گھسے ۔

47 اور ابی ملک یہ خبر ہو ئی کہ سکم کے برج کے سب لوگ اکٹھے ہیں ۔

48 تب ابی ملک اپنی فوج سمیت ضلمون کے پہاڑ پر چڑھا اور ابی ملک نے کلہاڑا اپنے ہاتھ میں لے درختوں میں سے ایک ڈالی کاٹی اور اسے اٹھا کر اپنے کندھے پر رکھ لیا اور اپنے ساتھ کے لوگوں سے کہا جو تم نے مجھے کرتے دیکھا ہے تم بھی جلد ویسا ہی کرو ۔

49 تب ان سب لوگوں میں سے ہر ایک اسی طرح ایک ڈالی جاٹ لی اور وہ ابی ملک کے پیچھے ہو لئے اور انکو قلعہ پر ڈال کر قلعہ میں آگ لگا دی چنانچہ سکم کے برج کے سب آدمی بھی جو مرد اور عورت ملا کر قریباََایک ہزار تھے مر گئے ۔

50 پھرابی ملک تیبض کو جا تیبض کے مقابل خیمہ زن ہوا اور اسے لے لیا ۔

51 لیکن وہاں شہر کے اندر ایک بڑا محکم برج تھا سو سب مرد اور عورتیں اور شہر کے سبب باشندے بھاگ کر اس میں جا گھسے اور دروازہ بند کر لیا اور برج کی چھت پر چڑھ گئے ۔

52 اور ابی ملک برج کے پاس آکر اس کے مقابل لڑتا رہا اور برج کے دروازہ کے نزدیک گیا تا کہ اسے جلا دے ۔

53 تب کسی عورت نے چکی کا اوپر کا پاٹ ابی ملک کے سر پر پھینکا اورا س کی کھوپڑی کو توڑ ڈالا ۔

54 تب ابی ملک نے فوراََ ایک جوان کو جو اس کا سلاح بردار تھا بلا کر اس سے کہا کہ اپنی تلوار کھینچ کر مجھے قتل کر ڈال تا کہ میرے حق میں لوگ یہ نہ کہنے پائیں کہ ایک عورت نے اسے مار ڈالا سو اس جوان نے اسے چھید دیا اور وہ مر گیا ۔

55 جب اسرائیلیوں نے دیکھا کہ ابی ملک مر گیا تو ہر شخص اپنی جگہ چلا گیا ۔

56 یوں خد ا نے ابی ملک کی اس شرارت کا بدلہ جو اس نے اپنے ستر بھائیوں کو مارکر اپنے باپ سے کی تھی اسکو دیا ۔

57 اور سکم کے لوگوں کی ساری شرارت خدا نے ان ہی کے سر پر ڈالی اور یرُبعل کے بیٹے یوتام کی لعنت انکو لگی ۔

  قضاة 10

1  اور ابی ملک کے بعد تولع بن فوہ دودو جو اشکار کے قبیلہ کا تھا اسرائیلیوں کی حمایت کرنے کو اٹھا ۔وہ افرائیم کے کوہستانی ملک میں سمیر میں رہتاتھا ۔

2 وہ تیئیس برس اسرائیلیوں کا قاضی رہا اور مر گیا اور سمیر میں دفن ہوا ۔

3 اس کے بعد جلعادی یائیر اٹھا اور وہ بائیس برس اسرائیلیوں کا قاضی رہا ۔

4 اسکے تیس بیٹے تھے جو تیس جوان گدھوں پر سوار ہوا کر تے تھے اور انکے تیس شہر تھے جو آج تک حووت یائیر کہلاتے ہیں اور جلعاد کے ملک میں ہیں ۔

5 اور یائئیر مر گیا اور قامون میں دفن ہوا ۔

6 اور بنی اسرائیل خداند کے حضور پھر بدی کرنے اور بعلیم اور عستارات اور ارام کے دیوتاﺅں اور صیدا کے دیوتاﺅں اور موآب کے دیوتاﺅں اور بنی عمون کے دیوتاﺅں اور فلستیوں کے دیوتاﺅں کی پرستش کرنے لگے اور خداوند کو چھوڑ دیا ۔اور اس کی پرستش نہ کی ۔

7 تب خداوند کا قہر اسرائیل پر بھڑکا اور اس نے ان کو فلستیوں کے ہاتھ اور بنی عمون کے ہاتھ بیچ ڈالا۔

8 اور انہوں نے اس سال بنی اسرائیل کو تنگ کیا اور ستایا بلکہ اٹھارہ برس تک وہ بنی اسرائیل پر ظلم کرتے رہے جو یردن پار اموریوں کے ملک میں جو جلعاد میں ہے رہتے تھے ۔

9 اور بنی عمون یردن پار ہو کر یہوداہ اور بنیمین اور افرائیم کے خاندان سے لرنے کو بھی آجاتے تھے۔پس اسرائیلی بہت تنگ آگئے ۔

10 اور بنی اسرائیل خداوند سے فریاد کر کے کہنے لگے ہم نے تیرا گناہ کیا کہ اپنے خدا کو چھوڑا اور بعلیم کی پرستش کی ۔

11 اور خداوند نے بنی اسرائیل سے کہا کیا میں نے تم کو مصریوں اور اموریوں اور بنی عمون اور فلستیوں کے ہاتھ سے رہائی نہیں دی ۔

12 اور صیدانیوں اور عمالیقیوں اور ماعونیوں نے بھی تم کو ستایا اور تم نے مجھ سے فریاد کی اور میں نے تم کو ان کے ہاتھ سے چھڑایا ۔

13 تو بھی تم مجھے چھوڑ کر اور معبودوں کی پرستش کی ۔سو اب میں تم کو رہائی نہیں دونگا ۔

14 تم جا کر ان دیوتاﺅں سے جن کو تم نے اختیار کیا ہے فریاد کرو ۔وہی تمہاری مصیبت کے وقت تم کو چھڑائیں ۔

15 بنی اسرائیل نے خداوند سے کہا ہم نے تو گناہ کیا سو جو کچھ تیری نظر میں اچھا ہو ہم سے کر پر آج ہم کو چھڑا ہی لے ۔

16 اور وہ اجنبی معبودوں کو اپنے بیچ سے دور کر کے خداوند کی پرستش کرنے لگے ۔تب اس کا جی اسرائیل کی پریشانی سے غمگین ہوا ۔

17 پھر بنی عمون اکٹھے ہو کر جلعاد میں خیمہ زن ہو ئے اور بنی اسرائیل بھی فراہم ہو کر مصفاہ میں خیمہ زن ہو ئے ۔

18 تب جلعا د کے لوگ اورسردار ایک دوسرے سے کہنے لگے وہ کون شخص ہے جو بنی عمون سے لڑنا شروع کریگا ؟وہی جلعا د کے سب باشندوں کا حاکم ہو گا ۔