انجيل مقدس

باب  1  2  3  4  5  6  7  8  9  10  11  12  

  سلاطین 2 1

1 اور اخی ؔاب کے مرنے کے بعد موآب اِسرائیل سے باغی ہو گیا ۔

2 اور اخزیاہ اُس کی جھلمِلی دار کھڑکی میں سے جو سامریہ میں اُس کے بالا خانہ میں تھی گِر پڑا اور بیمار ہو گیا ۔ سو اُس نے قاصدوں کو بھیجا اور اُن سے یہ کہا کہ جا کر عقروؔن کے دیوتا بعلؔ زبُوب سے پُوچھو کہ مُجھے اِس بیماری سے شفا ہو جائے گی یا نہیں ؟۔

3  لیکن خُداوند کے فرشتہ نے ایلیاہ تِشبی سے کہا اُٹھ اور شاہِ سامرؔیہ کے قاصدوں سے مِلنے کو جا اور اُن سے کہہ کیا اسرائیل میں خُد ا نہیں جو تُم عقرون کے دیوتا بعل زبوب سے پُوچھنے چلے ہو ؟

4  اِس لیے اب خُداوند یوں فرماتا ہے کہ تُو اُس پلنگ پر سے جس پر تُو چڑھا ہے اُترنے نہ پائے گا بلکہ تُو ضرور ہی مریگا ۔ سو ایلیاہ روانہ ہوا۔

5  اور وہ قاصد اُسکے پاس لَوٹ آئے ۔ سو اُس نے اُن سے پُوچھا تُم لَوٹ کیوں آئے؟

6  اُنہوں نے اُس سے کہا ایک شخص ہم سے مِلنے کو آیا اور ہم سے کہنے لگا کہ اُس بادشاہ کے پاس جس نے تُم کو بھیجا ہے پھر جاو اور اُس سے کہو خُداوند یوں فرماتا ہے کیا اسرائیل میں کوئی خُدا نہیں جو عقرون کے دیوتا بعل زبوب سے پُوچھنے کو بھیجتا ہے؟ اِس لیے تُو اُس پلنگ سے جس پر تُو چڑھا ہے اُترنے نہ پائے گا بلکہ ضرور ہی مریگا ۔

7  اُس نے اُن سے کہا کہ اُس شخص کی کیسی شکل تھی جو تُم سے مِلنے کو آیا اور تُم سے یہ باتیں کہیں؟

8  اُنہوں نے اُسے جواب دیا کہ وہ بہت بالوں والا آدمی تھا اور چمڑے کا کمر بند اپنی کمر پر کسے ہوئے تھا ۔

9  تب بادشاہ نے پچاس سپاہیوں کے ایک سردار کو اُسکے پچاسوں سپاہیو ں سمیت اُسکے پاس بھیجا ۔ سو وہ اُسکے پاس گیا اور دیکھا کہ وہ ایک ٹیلے کی چوٹی پر بیٹھا ہے ۔ اُس نے اُس سے کہا اے مردِ خُدا ! بادشاہ نے کہا ہے تُو اُتر آ۔

10  ایلیاہ نے اُس پچاس کے سردار کو جواب دیا اگر میں مردِ خُدا ہوں تو آگ آسمان سے نازل ہو اور تجھے تیرے پچاسوں سمیت بھسم کر دے ۔ پس آگ آسمان سے نازل ہوئی اور اُسے اُس کے پچاسوں سمیت بھسم کر دیا ۔

11  پھر اُس نے دوبارہ پچاس سپاہیوں کے دوسرے سردار کو اُسکے پچاسوں سپاہیوں سمیت اُس کے پاس بھیجا ۔ اُس نے اُس سے مُخاطب ہو کر کہا اے مردِ خُدا ! بادشاہ نے یوں کہا ہے کہ جلد اُتر آ۔

12  ایلیاہ نے اُنکو جواب دیا کہ اگر میں مردِ خُدا ہوں تو آگ آسمان سے نازل ہو او ر تجھے تیرے پچاسوں سمیت بھسم کر دے ۔ پس خُدا کی آ گ آسمان سے نازل ہوءی اور اُس کے پچاسوں سمیت بھسم کر دیا ۔

13  پھر اُس نے تیسرے پچاس سپاہیوں کے سردار کو اُس کے پچاسوں سپاہیوں سمیت بھیجا اور پچاس سپاہیوں کا یہ تیسرا سردار اوپر چڑھ کر ایلیاہ کے آگے گھُٹنوں کے بل گِرا اور اُس کی مِنت کر کے اُس سے کہنے لگا اے مردِ خُدا ! میری جان اور اِن پچاسوں کی جانیں جو تیرے خادم ہیں تیری نگاہ میں گراں بہا ہوں ۔

14  دیکھ آسمان سے آگ نازل ہوئی اور پچاس پچاسسپاہیوں کے پہلے دونوں سرداروں کو اُنکے پچاس سمیت بھسم کر دیا ۔ سو اب میری جان نظر میں گراں بہا ہو ۔

15  تب خُداوند کے فرشتہ نے ایلیاہ سے کہا اُسکے ساتھ نیچے جا۔ اُس سے نہ ڈر۔ تب وہ اُٹھ کر اُسکے ساتھ بادشاہ کے پاس نیچے گیا ۔

16  اور اُس سے کہا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ تُو نے جو عقرون کے دیوتا بعل زبوب سے پُوچھنے کو لوگ بھیجے ہیں تو کیا اِس کے لیے اسرائیل میں کوئی خُدا نہیں ہے جسکی مرضی کو تُو دریافت کر سکے ؟ اِس لیے تُو اُس پلنگ سے جس پر تُو چڑھا ہے اُترنے نہ پائے گا بکہ ضرور ہی مرے گا ۔

17  سو وہ خُداوند کے کلام کے مطابق جو ایلیاہ نے کہا تھا مر گیا اور چونکہ اُسکا کوئی بیٹا نہ تھا اِس لیے شاہِ یہوداہ یہورام بن یہوسفط کے دوسرے سال سے یہورام اُسکی جگہ سلطنت کرنے لگا ۔

18  اور اخزیاہ کے اور کام جو اُس نے کیے سو کیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں؟۔

  سلاطین 2 2

1  اور جب خُداوند ایلیاہ کو بگولے میں آسمان پر اُٹھا لینے کو تھا تو ایسا ہوا کہ ایلیاہ الیشع کو ساتھ لیکر جلجال سے چلا

2  اور ایلیاہ نے الیشع سے کہا تُو ذرا یہیں ٹھہر جا اِس لیے کہ خُداوند نے مُجھے بیت ایل کو بھیجا ہے ۔ الیشع نے کہا خُداوند کی حیات کی قسم اور تیری جان کی سوگند میں تجھے نہیں چھوڑوں گا سو وہ بیت ایل کو چلے گئے۔

3  اور انبیا ء زادے جو بیت ایل میں تھے الیشع کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگے کیا تُجھے معلوم ہے کہ خُداوند آج تیرے سر پر سے تیرے آقا کو اُٹھا لے گا ؟ اُس نے کہا ہاں میں جانتا ہوں تُم چُپ رہو ۔

4  اور ایلیاہ نے اُس سے کہا الیشع توں ذرا یہیں ٹھہر جا کیونکہ خُداوند نے مجھے یریحو کو بھیجا ہے اُس نے کہا خُداوند کی حیات کی قسم اور تیری جان کی سوگند میں تجھے نہیں چھوڑوں گا سو وہ یریحو میں آئے ۔

5  اور انبیا زادے یریحو میں تھے الیشع کے پاس آکر اُس سے کہنے لگے کیا تُجھے معلوم ہے کہ خُداوند آج تیرے آقا کو تیرے سر پر سے اُٹھا لے گا ؟ اُس نے کہا ہاں میں جانتا ہوں تُم چُپ رہو۔

6  اور ایلیاہ نے اُسے کہا تُو ذرا یہیں ٹھہر جا کیونکہ خداوند نے مجھے یردن کو بھیجا ہے ۔ اُس نے کہاخُداوند کی حیات کی قسم اور تیری جان کی سوگند میں تجھے نہیں چھوڑوں گا سو وہ دونوں آگے چلے۔

7  اور انبیا زادوں میں سے پچاس آدمی جا کر اُن کے مقابل دور کھڑے ہو گئے اور دونوں یردن کے کنارے کھڑے ہوئے ۔

8  اور ایلیاہ نے اپنی چادر کو لیا او ر اُسے لپیٹ کر پانی پر مارا اور پانی دو حصے کو کر اِدھر اُدھر ہو گیا اور وہ دونوں خُشک زمین پر ہو کر پار گئے ۔

9  اور جب وہ پار ہو گئے تو ایلیاہ نے الیشع سے کہا کہ اِس سے پیشتر میں تجھ سے لے لیا جاوں بتا کہ میں تیرے لئے کیا کروں ؟ الیشع نے کہا میں تیری مِنت کرتا ہوں کہ تیری روح کا دُگنا حصہ مجھ پر ہو

10  اُس نے کہا تُو نے مُشکل سوال کیا تو بھی اگر تُو مجھے اپنے سے جُدا ہوتے ہوئے دیکھے تو تیرے لیے ایسا ہی ہو گا ۔ اور اگر نہیں تو ایسا نہ ہو گا ۔

11  اور وہ آگے چلتے اور باتیں کرتے جاتے تھے کہ دیکھو ایک آتشی رتھ اور آتشی گھوڑوں نے اُن دونوں کو جُدا کر دیا اور ایلیاہ بگولے میں آسمان پر چلا گیا ۔

12  الیشع یہ دیکھ کر چِلایا اے میرے باپ ! میرے باپ! اِسرائیل کے رتھ اور اُس کے سوار ! اور اُس نے اُسے پھر نہ دیکھا ۔ سو اُس نے اپنے کپڑوں کو پکڑ کر پھاڑ ڈالا اور دو حصے کر دیا ۔

13  اور اُس نے ایلیاہ کی چادر کو بھی جو اُس پر سے گِر پڑی تھی اُٹھا لیا اور اُلٹا پھرا اور یردن کے کنارے کھڑا ہوا ۔

14  اور اُس نے ایلیاہ کی چادر کو جو اُس پر سے گِر پڑی تھی لیکر پانی پر مارا اور کہا کہ خُداوند ایلیاہ کا خُدا کہاں ہے ؟ اور جب اُس نے بھی پانی پر مارا تو وہ اِدھر اُدھر دو حصے ہو گیا اور الیشع پار ہُوا

15  جب انبیا زادوں نے جو یریحو میں اُس کے مقابل تھے اُسے دیکھا تو وہ کہنے لگے ایلیاہ کی روح الیشع پر ٹھہری ہوئی ہے اور وہ اُس کے استقبال کو آئے اور اُس کے آگے زمین تک جھُک کر اُسے سجدہ کیا۔

16  اور اُنہوں نے اُس سے کہا اب دیکھ تیرے خادموںکے ساتھ پچاس زور آور جوان ہیں ذرا اُن کو جانے دے کہ وہ تیرے آقا کو ڈھونڈیں کہیں ایسا نہ ہو کہ خُداوند کی روح نے اُسے اُٹھا کر کسی پہاڑ پر پر کسی وادی میں ڈال دیا ہو ۔ اُس نے کہا مت بھیجو ۔

17  اور جب اُنہوں نے اُس سے بہت زد کی یہاں تک کہ وہ شرما بھی گیا تو اُس نے کہا بھیج دو ۔ اِس لیے اُنہوں نے پچاس آدمیوں کو بھیجا اور اُنہو ں نے تین دن ڈھونڈا پر اُسے نہ پایا ۔

18  اور وہ ہنوز یریحو میں ٹھہرا ہوا تھا جب وہ اُس کے پاس لوٹے تب اُس نے اُن سے کہا میں نے تُم سے نہ کہا تھا کہ نہ جاو؟

19  پھر اُس شہر کے لوگوں نے الیشع سے کہا ذرا دیکھ یہ شہر کیا اچھے موقع پر ہے جیسا ہمارا خُداوند خود دیکھتا ہے لیکن پانی خراب اور زمین بنجر ہے ۔

20  اُس نے کہا مجھے ایک نیا پیالہ لا دو اور اُس میں نمک ڈال دو ۔ وہ اُسے اُس کے پاس لے آئے

21  اور وہ نکل کر پانی کے چشمہ پر گیا اور وہ نمک اُس میں ڈال کر کہنے لگا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ میں نے اِس پانی کو ٹھیک کر دیا ہے اب آگے کو اِس سے موت یا بنجر پانی نہ ہو گا ۔

22  سو الیشع کے کلام کے مطابق جو اُس نے فرمایا وہ پانی آج تک ٹھیک ہے ۔

23  اور وہاں سے وہ بیت ایل کو چلا اور جب وہ راہ میں جا رہا تھا تو اُس شہر کے چھوٹے لڑکے نکلے اور اُسے چِڑا کر کہنے لگے چڑھا چلا جا اے گنجے سر والے ! چلا چڑھا جا اے گنجے سر والے !

24  اور اُس نے اپنے پیچھے نظر کی اور اُن کو دیکھا اور خُداوند کا نام لےکر اُن پر لعنت کی سو بن میں سے دو ریچھنیاں نکلیں اور اُنہوں نے اُن میں سے بیالیس بچے پھاڑ ڈالے ۔

25  وہاں سے وہ کوہِ کرمل کو گیا اور پھر وہاں سے سامریہ کو لوٹ گیا ۔

  سلاطین 2 3

1 اور شاہِ یہوداہ یہوسفط کے اٹھاریں برس سے اخی اب کا بیٹا یہورام سامریہ میں اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا ۔ اور اُس نے بارہ سال سلطنت کی ۔

2  اور اُس نے خُداوند کے آگے بدی کی پر اپنے باپ اور اپنی ماں کی طرح نہیں کیونکہ اُس نے بعل کے اُس ستون کو جو اُس کے باپ نے بنایا تھا دور کر دیا ۔

3  تو بھی وہ نباط کے بیٹے یُربعا م کے گناہوں سے جن سے اُس نے اسرائیل سے گناہ کرایا تھا لکھتا رہا اور اُن سے کنارہ کشی نہ کی

4  اور موآب کا بادشاہ میِسا بہت بھیڑ بکریاں رکھتا تھا اور اسرائیل کے بادشاہ کو ایک لاکھ بروں اور ایک لاکھ مینڈوں کی اُون دیتا تھا ۔

5  لیکن جب اخی اب مر گیا تو شاہِ موآب اسرائیل کے بادشاہ سے باغی ہو گیا ۔

6  اُس وقت یہورام بادشاہ نے سامریہ سے نکل کر سارے اسرائیل کی موجودات لی۔

7  اور اُس نے جا کر شاہِ یہوداہ یہوسفط سے پچھوا بھیجا کہ شاہِ موآب مجھ سے باغی ہو گیا ہے ۔ سو کیا تُو موآب سے لڑنے کے لیے میرے ساتھ چلے گا ؟ اُس نے جواب دیا کہ میں چلوں گا کیونکہ جیسا میں ہوں ویسا ہی تُو ہے ۔ اور جیسے میرے لوگ ویسے ہی تیرے لوگ ۔ اور جیسے میرے گھوڑے ویسے ہی تیرے گھوڑے ہیں

8  تب اُس نے پوچھا کہ ہم کس راہ سے جائیں ؟ اُس نے جواب دیا دشتِ ادوم کی راہ سے

9  چنانچہ شاہِ اسرائیل اور شاہِ یہوداہ اور شاہِ ادوم نکلے اور اُنہوں نے سات دن کی منزل کا چکرکاٹا اور اُن کے لشکر اور چوپایوں کے لیے جو پیچھے پیچھے آتے تھے کہیں پانی نہ تھا ۔

10  اور شاہ اسرائیل نے کہا افسوس ! کہ خُداوند نے اِن تین بادشاہوں کو اکٹھاکیا ہے تاکہ اُن کو شاہِ موآب کے حوالہ کر دے ۔

11  لیکن یہوسفط نے کہا کہا خُداوند کے نبیوں میں سے کوئی یہاں نہیں ہے تاکہ اُس کے وسیلہ سے ہم خُداوند کی مرضی دریافت کریں ؟ اور شاہِ اسرائیل کے خادموں میں سے ایک نے جواب دیا کہ الیشع بن سافط یہاں ہے جو ایلیاہ کے ہاتھ پر پانی ڈالتا تھا

12  یہوسفط نے کہا خُداوند کا کلام اُس کے ساتھ ہے سو شاہِ اسرائیل اور یہوسفط اور شاہِ ادوم اُس کے پاس گئے۔

13  تب الیشع نے شاہِ اسرائیل سےکہا مجھ کو تُجھ سے کیا کام؟ تُو اپنے باپ کے نبیوں اور اپنی ماں کے نبیوں کے پاس جا پر شاہِ اسرائیل نے اُس سے کہا نہیں نہیں کیونکہ خُداوند نے اِن تینوں بادشاہوں کو اکٹھا کیا ہے تاکہ اُن کو موآب کے حوالہ کر دے ۔

14  الیشع نے کہا رب الافواج کی حیات کی قسم جس کے آگے میں کھڑا ہوں اگر مجھے شاہِ یہوداہ یہوسفط کی حضوری کا پاس نہ ہوتا تو میں تیری طرف نظر بھی نہ کرتا اور نہ تجھے دیکھتا ۔

15  لیکن خیر ! کسی بجانے والے کو میرے پاس لاو اور ایسا ہوا کہ جب اُس بجانے والے نے بجایا تو خُداوند کا ہاتھ اُس پر ٹھہرا ۔

16  پس اُس نے کہا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ اِس وادی میں خندق ہی خندق کھود ڈالو۔

17  کیونکہ خُداوند یوں فرماتا ہے کہ تُم نہ ہوا آتی دیکھو گے اور نہ مینہ دیکھو گے تو بھی یہ وادی پانی سے بھر جائے گی ۔ اور تُم بھی پیو گے اور تمہارے مویشی اور تمہارے چوپائے بھی ۔

18 اور یہ خُداوند کے لیے ایک ہلکی سی بات ہے وہ موآبیوں کو بھی تمہارے ہاتھ میں کر دے گا ۔

19  تُم ہر فصیل دار شہر اور عمدہ شہر مار لو گے اور ہر اچھے درخت کو کاٹ ڈالو گے اور پانی کے سب چشموں کو بھر دو گے اور ہر اچھے کھیت کو پتھروں سے خراب کر دو گے ۔

20  سو صبح کو قُربانی چڑھانے کے وقت ایسا ہوا کہ ادوم کی راہ سے پانی بہتا آیا اور وہ مُلک پانی سے بھر گیا ۔

21  جب سب موآبیوں نے یہ سُنا کہ بادشاہوں نے اُن سے لڑنے کو چڑھائی کی ہے تو وہ سب جو ہتھیار باندھنے کے قابل تھے اور زیادہ عمر کے بھی اکٹھے ہو کر سرحد پر کھڑے ہو گئے۔

22  اور وہ صبح سویرے اُٹھے اور سورج پانی پر چمک رہا تھا اور موآبیوں کو وہ پانی جو اُن کے مقابل تھا خون کی مانند سُرخ دکھائی دیا ۔

23  سو وہ کہنے لگے یہ تو خُون ہے وہ بادشاہ یقینا ہلاک ہو گئے ہیں اور اُنہوں نے آپس میں ایک دوسرے کو مار لیا ہے سو اب اے موآب لوٹ کر چل ۔

24  اور جب وہ اسرائیل کی لشکر گاہ میں آئے اسرایلیوں نے اُٹھ کر موآبیوں کو ایسا مارا کہ وہ اُن کے آگے سے بھاگے پر وہ آگے بڑھ کر موآبیوں کو مارتے مارتے اُن کے مُلک میں گھُس گئے۔

25  اور اُنہوں نے شہروں کو مسمار کیا اور زمین کےہر اچھے قطعہ پر سبھوں نے ایک ایک پتھر ڈال کر اُسے بھر دیا ۔ اور اُنہوں نے پانی کے سب چشمے بند کر دیے اور سب اچھے درخت کاٹ ڈالے ۔ فقط قیر حراست ہی کے پتھروں کو باقی چھوڑا پر گو پیا چلانے والوں نے اُس کو بھی جا گھیرا اور مار ڈالا ۔

26  جب شاہِ موآب نے دیکھا کہ جنگ اُس کے لیے نہایت سخت ہو گئی تو اُس نے سات سو شمشیر زن مرد اپنے ساتھ لیے تاکہ صف چیر کر شاہِ ادوم تک جا پڑے پر وہ ایسا نہ کر سکے ۔

27  تب اُس نے اپنے پہلوٹھے بیٹے کو لیا جو اُس کی جگہ بادشاہ ہوتا اور اُسے دیوار پر سوختنی قُربانی کے طور پر گزرانا ۔ یوں اسرائیل پر قہرِ شدید ہوا سو وہ اُس کے پاس سے ہٹ گئے اور اپنے مُلک کو لوٹ آئے۔

  سلاطین 2 4

1 اور انبیاء زادوں کی بیویوںمیں سے ایک عورت نے الیشع سر فریا د کی اور کہنے لگی کہ تیرا خادم میرا شوہر مر گیا ہے اور تُو جانتا ہے کہ تیرا خادم خُداوند سے ڈرتا تھا ۔ سو اب قرضخواہ آیا ہے کہ میرے دونوں بیٹوں کو لے جائے تاکہ وہ غُلام بنیں ۔

2  الیشع نے اُس سے کہا میں تیرے لیے کیا کروں ؟ مجھے بتا تیرے پاس گھر میں کیا ہے؟اُس نے کہا تیری لونڈی کے پاس گھر میں ایک پیالہ تیل کے سِوا کچھ نہیں ۔

3  تب اُس نے کہا تُو جا اور باہر سے اپنے سب ہمسایوں سے برتن عاریت لے۔ وہ برتن خالی ہوں اور تھوڑے برتن نہ لینا۔

4  پھر تُو اپنے بیٹوں کو ساتھ لیکر اندر جانا اور پیچھے سے دروازہ بنر کر لینا اور اُن سب برتنوں میں تیل انڈیلنا اور جو بھر جائے اُسے اُٹھا کر الگ رکھنا ۔

5  سو وہ اُس کے پاس سے گئی اور اُس نے اپنے بیٹوں کو اندر ساتھ لیکر دروازہ بند کر لیا اور وہ اُسکے پاس لاتے جاتے تھے اور وہ انڈیلتی جاتی تھی ۔

6  جب ہ برتن بھر گئے تو اُس نے اپنے بیٹے سے کہا میرے پاس ایک اور برتن لا ۔ اُس نے اُس سے کہا اور تو کوئی برتن رہا نہیں ۔ تب تیل موقوف ہو گیا ۔

7  تب اُس نے آکر مردِخُدا کو بتایا ۔ اُس نے کہا جا تیل بیچ اور قرض ادا کر اور جو باقی رہے اُس سے تُو اور تیرے فرزند گُذران کریں۔

8  اور ایک روز ایسا ہُوا کہ الیشع شونیم کو گیا ۔ وہاں ایک دولتمند عورت تھی اور اُس نے اُسے روٹی کھانے پر مجبور کیا۔ پھر تو جب کبھی اُدھر سے گذرتا روٹی کھانے کے لیے وہیں چلا جاتا تھا ۔

9  سو اُس نے اپنے شوہر سے کہا دیکھ مجھے معلوم ہوتا ہے کہ یہ مردِ خُدا جو اکثر ہماری طرف آتا ہے مُقدس ہے۔

10  ہم اُسکے لیے ایک پلنگ اور کوٹھری دیوار پر بنا دیں اور اُس کے لیے ایک پلنگ اور میز اور چوکی اور شمعدان لگا دیں ۔ پھر جب کبھی وہ ہمارے پاس آئے تو وہیں ٹھہرے گا ۔

11  سو ایک دن ایسا ہوا کہ وہ اُوھر گیا اور اُس کوٹھری میں جا کر وہیں سویا ۔

12  پھر اُس نے اپنے خادم جیحازی سے کہا کہ اِس شونیمی عورت کو بُلا لے ۔ اُس نے اُسے بُلالیا اور وہ اُسکے سامنے کھڑی ہوئی۔

13  پھر اُس نے اپنے خادم سے کہا تُو اُس سے پوچھ کہ تُو نے جو ہمارے لیے اِس قدر فکریں کیں تو تیرے لیے کیا کِیا جائے؟ کیا تُو چاہتی ہے کہ بادشاہ سے یا فوج کے سردار سے تیری سفارش کی جائے؟ اُس نے جواب دیا میں تو اپنے ہی لوگوں میں رہتی ہوں ۔

14  پھر اُس نے اُس سے کہا اُس کے لیے کیا کِیا جائے؟ تب جیحازی نے جواب دیا کہ واقعی اُس کے کوئی فرزند نہیں اور اُسکا شوہر بُڈھا ہے ۔

15  تب اُس نے اُس سے کہا اُسے بُلا لے اور جب اُس نے اُسے بُلایا تو وہ دروازہ پر کڑی ہوئی ۔

16  تب اُس نے کہا موسمِ بہار میں وقت پورا ہونے پر تیری گود میں بیٹا ہوگا ۔ اُس نے کہا نہیں اے میرے مالک اے مردِ خُدا اپنی لونڈی سے جھوٹ نہ کہہ ۔

17  سو وہ عورت حاملہ ہوئی او ر جیسا الیشع نے اُس سے کہا تھا موسمِ بہار میں وقت پورا ہونے پر اُسکے بیٹا ہوا ۔

18  اور جب وہ لڑکا بڑھا تو ایک دن ایسا ہوا کہ وہ اپنے باپ کے پاس کھیت کاٹنے والوں میں چلا گیا ۔

19  اور اُس نے اپنے باپ سے کہا ہائےمیرا سر!ہائے میرا سر! اُس نے اپنے خادم سے کہا اُسے اُس کی ماں کے پاس لے جا ۔

20  جب اُس نے اُسے لیکر اُسکی ماں کے پاس پہنچا دیا تووہ اُس کے گھُٹنوں پر دوپہر تک بیٹھا رہا اِس کے بعد مر گیا

21  تب اُس کی ماں نے اوپر جا کر اُسے مردِ خُدا کے پلنگ پر لٹا دیا اور دروازہ بند کر کے باہر گئی۔

22 اور اُس نے اپنے شوہر سے پُکار کر کہا کہ جلد جوانوں میں سے ایک کو اور گدھوں میں سے ایک کو میرے لیے بھیج دے تاکہ میں مردِ خُدا کے پاس دوڑ جاوں اور پھر لوٹ آنا

23  اُس نے کہا آج تُو اُس کے پاس کیوں جانا چاہتی ہے آج نہ تو نیا چاند ہے نہ سبت۔اُس نے جواب دیا کہ اچھا ہی ہو گا

24  اور اُس نے گدھے پر زین کس کر اپنے خادم سے کہا ہاں ۔آگے بڑھ اور سواری چلانے میں ڈھیل نہ ڈال جب تک میں تُجھ سے نہ کہوں ۔

25  سو وہ چلی اور کوہِ کرمل کو مردِ خُدا کے پاس گئی۔ اُس مردِ خُدا نے دور سے اُسے دیکھ کر اپنے خادم جیحازی سے کہا دیکھ اُدھر وہ شونیمی عورت ہے ۔

26  اب ذرا اُسکے استقبال کو دوڑ جا او ر اُس سے پوچھ کیا تُو خیریت سے ہے ؟ تیرا شوہر خیریت سے ؟ بچہ خیریت سے ہے اُس نے جواب دیا خیریت ہے ۔

27  اور جب وہ اُس پہاڑ پر مردِ خُدا کے پاس آئی اور اُس کے پاوں پکڑ لیے اور جیحازی اُسے ہٹانے کے لیےنزدیک آیا پر مردِ خُدا نے کہا کہ اُسے چھوڑ دے کیونکہ اُس کا جی پریشان ہے اور خُداوند نے یہ بات مجھ سے چھپائی اور مجھے نہ بتائی۔

28  اور وہ کہنے لگی کیا میں نے اپنے مالک سے بیٹے کا سوال کیا تھا؟ کیا میں نے نہ کہا تھا کہ مجھے دھوکہ نہ دے ۔

29  تب اُس نے جیحازی سے کہا کمر باندھ اور میرا عصا ہاتھ میں لے کر اپنی راہ لے اگر کوئی تجھے راہ میں مِلے تو اُسے سلام نہ کرنا اور اگر کوئی تجھے سلام کرے تو جواب نہ دینا اور میرا عصا اُس لڑکے کے منہ پر رکھ دینا ۔

30  اُس لڑکے کی ماں نے کہا خداوند کی حیات کی قسم اور تیری جان کی سوگند میں تجھے نہیں چھوڑوں گی تب وہ اُٹھ کر اُس کے پیچھے پیچھے چلا۔

31  اور جیحازی نے اُس سے پہلے آکر عصا کو اُس لڑکے کے منہ پر رکھا پر نہ تو کچھ آواز ہوئی نہ سُننا اِس لیے وہ اُس سے مِلنے کو لوٹا اور اُسے بتایا کہ لڑکا نہیں جاگا۔

32  جب الیشع اُس گھر میں آیا تو دیکھو وہ لڑکا مرا ہوا اُس کے پلنگ پر پڑا تھا۔

33  سو وہ اکیلا اندر گیا اور دروازہ بند کر کے خُداوند سے دعا کی ۔

34  اور اُوپر چڑھ کر اُس بچے پر لیٹ گیا اور اُس کے منہ پر اپنا منہ اور اُس کی آنکھوں پر اپنی آنکھیں او ر اُس کے ہاتھوں پر اپنے ہاتھ رکھ لیے اور اُس کے اوپر پسر گیا ۔ تب اُس بچے کا جسم گرم ہونے لگا ۔

35  پھر وہ اُٹھ کر اُس گھر میں ایک بار ٹہلا اور اوپر چڑھ کر اُس بچے کے اوپر پسر گیا اور وہ بچہ سات بار چھینکا اور بچے نے آنکھیں کھول دیں ۔

36  تب اُس نے جیحازی کو بُلا کر کہا اُس شونیمی عورت کو بُلا کے سو اُس نے اُسے بُلایا اور جب وہ اُس کے پاس آئی تو اُس نے اُس سے کہا اپنے بیٹے کو اُٹھا لے ۔

37  تب وہ اندر جا کر اُس کے قدموں پر گِری اور زمین پر سر نگوں ہو گئی پھر اپنے بیٹے کو اُٹھا کر باہر چلی گئی۔

38  اور الیشع پر جلجال میں آیا اور مُلک میں کال تھا ۔ اور انبیاء زادے اُس کے حضور بیٹھے ہوئے تھے اور اُس نے اپنے خادم سے کہا بڑی دیگ چڑھا دے اور اِن انبیا زادوں کے لیے لپسی پکا۔

39  اور اُن میں سے ایک کھیت میں گیا تو کچھ ترکاری چُن لائی سو اُسے کوئی جنگلی لتا مل گئی اُس نے اُس میں سے اندر این توڑ کر دامن بھر لیا اور لوٹا اور اُن کو کاٹ کر لپسی کی دیگ میں ڈال دیا کیونکہ وہ اُن کو پہچانتے نہ تھے ۔

40  چنانچہ اُناہوں نے اُن مردوں کے کاکھانے کے لیے اُس میں سے انڈھیلا اور ایسا ہُوا کہ جب وہ اُس لپسی میں سے کھانے لگے تو چِلا ٹھے اور کہا اے مردِ خُداا دیگ میں موت ہے اور وہ اُس میں سے کھا نہ سکے ۔

41  لیکن اُس نے کہا کہ آٹا لاو اور اُس نے اُسے دیگ میں ڈال دیا اور کہا کہ اُن لوگوں کے لیے انڈیلو تاکہ وہ کھائیں ۔ سو دیگ میں کوئی مضر چیز نہ رہی ۔

42  اور بعل سلیسہ سے ایک شخص آیا اور پہلے پھلوں کی روٹیاں یعنی جَو کے بیس گِردے اور اناج کی ہری ہری بالیں مردِ خُدا کے پاس لایا اُس نے کہا اِن لوگوں کو دے دے تاکہ وہ کھائیں

43  اُس کے خادم نے کہا کیا میں اتنے ہی کو سو آدمیوں کے لیے سامنے رکھ دوں ؟ سو اُس نے پھر کہا کہ لوگوں کو دے دے تاکہ وہ کھائیں کیونکہ خُداوند یوں فرماتا ہے کہ وہ کھائیں گے اور اُس میں سے کچھ چھوڑ بھی دیں گے ۔

44  پس اُس نے اُسے اُن کے آگے رکھا اور اُنہوں نے کھایااور جیسا خُدا وند نے فرمایا تھا اُس نے سے کچھ چھوڑ بھی دیا ۔

  سلاطین 2 5

1  اورشاہِ ارام کے لشکر کا سردار نعمان اپنے آقا کے نزدیک معزز و مکرم شخص تھا کیونکہ خُداوند نے اُس کے وسیلہ سے ارام کو فتح بخشی تھی وہ زبردست سورما بھی تھا لیکن کوڑھی تھا ۔

2  اور ارامی دل باند ھ کر نکلے تھے اور اسرائیل کے مُلک میں سے ایک چھوٹی لڑکی کو اسیر کر کے لے آئے تھے ۔ وہ نعمان کی بیوی ی خدمت کرتی تھی ۔

3  اُس نے اپنی بی بی سے کہا کاش میرا ٓقا اُس نبی کے ہاں ہوتا جو سامریہ میں ہے تو وہ اُسے اُس کے کوڑھ سے شفا دے دیتا ۔

4  سو کسی نے اندر جا کر اپنے مالک سے کہا وہ چھوکری جو اسرائیل کے مُلک کی ہے ایسا ایسا کہتی ہے ۔

5  سو ارام کے بادشاہ نے کہا تو جا اور میں شاہِ اسرائیل کو خط بھیجوں گا سو وہ روانہ ہوا اور دس قنطار چاندی اور چھ ہزار مثقال سونا اور دس جوڑے کپڑے اپنے ساتھ لے لیے ۔

6  اور وہ اُس خط کو شاہ اسرائیل کے پاس لایا جس کا مضمون یہ تھا کہ یہ نامہ جب تجھ کو مِلے تو جان لینا کہ میں نے اپنے خادم نعمان کو تیرے پاس بھیجا ہے تاکہ تو اُس کے کوڑھ دے اُسے شفا دے ۔

7  جب شاہِ اسرائیل نے اُس خط کو پڑھا تو اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا کیا میں خُدا ہوں کہ ماروں اور جلاوں جو یہ شخص ایک آدمی کو میر ے پاس بھیجتا ہے کہ اُس کو کوڑھ سے شفا دوں سو اب ذرا غور کرو دیکھو کہ وہ کس طرح مجھ سے جھگڑنے کا بہانہ ڈھونڈھتا ہے ۔

8  جب مردِ خُدا الیشع نے سُنا کہ شاہ اسرائیل نے اپنے کپڑے پھاڑے تو بادشاہ کو کہلا بھیجا تُو نے اپنے کپڑے کیوں پھاڑے اب اُسے میرے پاس آنے سے اور وہ جان لے گا کہ اسرائیل میں ایک نبی ہے ۔

9  سو نعمان اپنے گھوڑوں اور رتھوں سمیت آیا اور الیشع کے گھر کے دروازہ پر کھڑا ہوا

10  اور الیشع نے ایک قاصد کی معرفت کہلا بھیجا جا اور یردن میں سات بار غوطہ مار تو تیرا جسم پھر بحال ہو جائے گا اور تو پاک صاف ہو گا ۔

11  پر نعمان ناراض ہو کر چلا گیا اور کہنے لگا مجھے گُمان تھا کہ وہ نکل کر ضرور میرے پاس آئے گا اور کھڑا ہو کر خُداوند اپنے خُدا سے دعا کرے گا اور اُس جگہ کے اوپر اپنا ہاتھ ادھر اُدھر ہلاک کر کوڑھی کو شفا د ے گا ۔

12  کیا دمشق کے دریا ابانہ اور فرفر اسرائیل کی سب ندیوں سے بڑھ کر نہیں ہے ۔ کیا میں اُن میں نہا کر پاک صا ف نہیں ہو سکتا ؟ سو وہ مُڑا اور بڑے قہر میں چلا گیا ۔

13  تب اُس کے ملازم پاس آکر اُس سے یوں کہنے لگے اے ہمارے باپ اگر وہ نبی کوئی بڑا کام کرنے کا حکم تجھے دیتا تو کیا تُو اُسے نہ کرتا ؟ پس جب وہ تجھ سے کہتا ہے کہ نہا لے اور پاک صاف ہو جا تو کتنا زیادہ اُس سے ماننا چاہیے ۔

14  تب اُس نے اُتر کر مردِ خُدا کے کہنے کے مطابق یردن میں سات غوطے مارے اور اُس کا جسم چھوٹے بچے کے جسم کی مانند ہو گیا اور وہ پاک صاف ہوا۔

15  پھر وہ اپنی جلو کے سب لوگوں کے ساتھ مردِ خُدا کے پاس لوٹااور اُس کے سامنے کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ دیکھ اب میں نے جان لیا کہ اسرائیل کو چھوڑ اور کہیں رویِ زمین پر کوئی خُدا نہیں اِس لیے اب کرم فرما کر اپنے خادم کا ہدیہ قبول کر ۔

16  لیکن اُس نے جواب دیا خُداوند کی حیات کی قسم جس کے آگے میں کھڑا ہوں میں کچھ نہیں لونگا اور اُس نے اُس سے بہت اصرار کیا کہ لے پر اُس نے انکار کیا ۔

17  تب نعمان نے کہا اچھا تو میں تیری منت کرتا ہوں کہ تیرے خادم کو دو خچروں کو بوجھ مٹی دی جائے کیونکہ تیرا خادم اب سے آگے کو خُداوند کے سوا کسی غیر معبود کے حضور نہ تو سوختنی قُربانی نی ذبیحہ چڑھائے گا ۔

18  پر اتنی بات میں خُداوند تیرے خادم کو معاف کرے کہ جب میرا آقا پرستش کرنے کو رمون کے مندر میں جائے اور وہ میرے ہاتھ پر تکیہ کرے اور میں رمون کے مندر میں سر نگوں ہووں تو جب میں رمون کے مندر میں سر نگوں ہووں تو خُداوند اِس بات میں تیرے خادم کو معاف کرے ۔

19  اُس نے اُس سے کہا سلامت جا سو وہ اُس سے رخصت ہو کر تھوڑی دور نکل گیا۔

20  لیکن اس مردِ خُدا الیشع کے خادم جیحازی نے سوچا کہ میرے آقا نے ارامی نعمان کو یوں ہی جانے دیا کہ جو کچھ وہ لایا تھااُس سے نہ لیا سو خُداوند کی حیات کی قسم میں اُس کے پیچھے دوڑ جاوں گا اور اُ س سے کچھ نہ کچھ لوں گا ۔

21  سو جیحازی نعمان کے پیچھے چلا ، جب نعمان نے دیکھا کہ کوئی اُس کے پیچھے دوڑا چلا آ رہا ہے تو وہ ُا سے ملنے کو رتھ پر سے اُترا اور کہا خیر تو ہے ۔

22  اُس نے کہا سب خیر ہے میرے مالک نے مجھے یہ کہنے کو بھیجا ہے کہ دیکھ انبیا زادوں میں سے ابھی دو جوان افرائیم کے کوہستانی مُلک سے میرے پاس آ گئے ہیں سو ذرا ایک قنظار چاندی اور دو جوڑے کپڑے اُن کے لیے دے دے ۔

23  نعمان نے کہا خوشی سے دو قنطار کے اور وہ اُس سے بجد ہوا اور اُس نے دو قنطار چاندی اور دو تھیلیوں میں باندھی اور دو جوڑے کپڑوں سمیت اُن کو اپنے دو نوکروں پر لادا اور وہ اُن کو لیکر اُس کے آگے آگے چلے ۔

24  اور اُس نے ٹیلے پر پہنچ کر اُن کے ہاتھ سے اُن کو لے لیا اور گھر میں رکھ دیا ۔ اور اُن مردوں کو رخصت کیا سو وہ چلے گئے ۔

25  لیکن آپ اندر جا کر اپنے آقا کے حضور کھڑا ہو گیا ، الیشع نے اُس سے کہا جیحازی تُو کہاں سے آ رہا ہے اُس نے کہا تیرا خادم تو کہیں نہیں گیا تھا ۔

26  اُس نے اُس سے کہا کیا میرا دل اُس وقت تیرے ساتھ نہ تھا جب دو شخص تُجھ سے ملنے کو اپنے رتھ پر سے لوٹا کیا روپے لینے اور پوشاک اور زیتون کے باغوں اور تاکستانوں اور بھیڑوں اور بیلوں اور غُلاموں اور لونڈیوں کے لینے کا یہ وقت ہے

27  اِس لیے نعمان کا کوڑھ تُجھے اور تیری نسل کو سد ا لگا رہے گا ۔ سو وہ برف سا سفید کوڑھی ہو کر اُس کے سامنے سے چلا گیا ۔

  سلاطین 2 6

1  اور انبیا زادوں نے الیشع سے کہا دیکھ ! یہ جگہ جہاں ہم تیرے سامنے رہتے ہیں ہمار ے لیے تنگ ہے

2  سو ہم کو ذرا یردن کو جانے دے کہ ہم وہاں سے ایک کڑی لیں اور وہیں کوئی جگہ بنائیں جہاں ہم رہ سکیں اُس نے جواب دیا جاو ۔

3  تب ایک نے کہا مہربانی سے اپنے خادموں کے ساتھ چل اُس نے کہا میں چلوں گا

4  چنانچہ وہ اُن کے ساتھ چلا گیا اور جب وہ یردن پر پہنچے تو لکڑی کاٹنے لگے ۔

5  لیکن ایک کی کُلہاڑی کا لوہا جب وہ کڑی کاٹ رہا تھا پانی میں گِر گیا سو وہ چِلا اُٹھا اورکہنے لگا ہائے میرے مالک یہ تو مانگا ہوا تھا ۔

6  مردِ خُدا نے کہا وہ کس جگہ گِرا ؟ اُس نے اُس سے وہ جگہ دکھائی تب اُس نے ایک چھڑی کا ٹکر اُس جگہ ڈال دیا اور لوہا تہرنے لگا ۔

7  پھر اُس نے کہا اپنے لیے اُٹھا لے سو اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے اُٹھا لیا ۔

8  اور شاہ ارام شاہِ اسرائیل سے لڑ رہا تھا اور اُس نے اپنے خادموں سے مشورت لی اور کہا کہ میں فلاں فلاں جگہ ڈھیرا ڈالونگا ۔

9  سو مردِ خُدا نے شاہ اسرائیل کو کہلا بھیجا خبردار تو فلاں جگہ سے مت گزرنا کیونکہ وہاں ارامی آنے کو ہیں۔

10  اور شاہ اسرائیل نے اُس جگہ جس کی خبر مردِ خُدا نے دی تھی اور اُس کو آگاہ کر دیا تھا آدمی بھیجے اور وہاں سے اپنے کو بچایا اور یہ فقط ایک یا دو بار ہی نہیں ۔

11  اِس بات کے سبب سے شاہِ ارام کا دل نہایت بےچین ہوا اور اُس نے اپنے خادموں کو بُلا کر اُن سے کہا کیا تُم مجھے نہیں بتاو گے کہ ہم میں سے کون شاہِ اسرائیل کی طرف ہے ۔

12  تب اُس کے خادموں میں سے ایک نے کہا نہیں اے میرے مالک ! اے بادشاہ ! بلکہ الیشع جو اسرائیل میں نبی ہے تیری اُن باتوں کو جو تُو اپنی خلوت گاہ میں کہتا ہے شاہِ اسرائیل کو بتا دیتا ہے ۔

13  اُس نے کہا جا کر دیکھو وہ کہاں ہے تاکہ میں اُسے پکڑوا منگواوں اور اُسے یہ بتایا گیا کہ وہ دو تین میں ہے ۔

14  تب اُس نے وہاں گھوڑوں اور رتھوں اور ایک بڑے لشکر کو روانہ کیا سو اُنہوں نے راتوں رات آ کر اُس شہر کو گھیر لیا ۔

15  اور جب اُس مردِ خُدا کا خادم صبح کو اُٹھ کر باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک لشکر معہ گھوڑوں اور رتھوں کے شہر کے چوگرد ہے سو اُس خادم نے جا کر اُس سے کہا ہائے اے میرے مالک ! ہم کیا دعا کریں ؟

16  اُس نے جواب دیا خو ف نہ کر کیونکہ ہمارے ساتھ والے اُن کے ساتھ والوں سے زیادہ ہیں ۔ اور الیشع نے دعا کی اور کہا اے خُداوند اُس کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکے تب خُداوند نے اُس جوان کی آنکھیں کھول دیں اور اُس نے جو نگاہ کی تو دیکھا کہ الیشع کے گردا گرد کا پہاڑ آتشی گھوڑوں اور رتھوں سے بھرا ہے ۔

17  

18  اور جب وہ اُسکی طرف آنے لگے تو الیشع نے خُداوند سے دعا کی اور کہا میں تیری مِنت کرتا ہوں اِن لوگوں کو اندھا کر دے سو اُس نے جیسا الیشع نے کہا تھا اُنکو اندھا کر دیا ۔

19  پھر الیشع نے اُن سے کہا یہ وہ راستہ نہیں اور نہ یہ وہ شہر ہے ۔ تُم میرے پیچھے چلے اور میں تُم کو اُس شخص کے پاس پہنچا دونگا جسکی تُم تلاش کرتے ہو اور وہ اُنکو سامریہ کو لے گیا ۔

20  اور جب وہ سامریہ یں پہنچے تو الیشع نے کہا اے خُداوند اِن لوگوں کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکیں ۔ تب خُداوند نے اُنکی آنکھیں کھول دیں اور اُنہوں نے جو نگاہ کی تو کیا دیکھا کہ سامریہ کے اندر ہیں ۔

21  اور شاہِ اسرائیل نے اُنکو دیکھ کر الیشع سے کہا اے میرے باپ کیا میں اُنکو مار لُوں ؟ میں اُنکومار لُوں ؟

22  اُس نے جواب دیا تُو اُنکو نہ مار ۔ کیا تُو اُنکو مار دیا کرتا ہے جنکو تُو اپنی تلوار اور اکمان سے اسیر کر لیتا ہے ؟ تُو اُنکے آگے روٹی اور پانی رکھ تاجہ وہ کھائیں پییں اور اپنے آقا کے پاس جائیں ۔

23  سو اُس نے اُنکے لیے بہت سا کھانا تیار کیا اور جب وہ کھا پی چُکے تو اُس نے اُنکو رخصت کیا اور وہ اپنے آقا کے پاس چلے گئے اور ارام کے جتھے اسرائیل کے مُلک میں پھر نہ آئے۔

24  اِس کے بعد ایسا ہُوا کہ بن ہدد شاہِ ارام اپنی سب فوج اکٹھی کر کے چڑھ آیا اور سامریہ کا محاصرہ کر لیا ۔

25  اور سامریہ میں بڑا کال تھا اور وہ اُسے گھیرے رہے یہاں تک کہ گدھے کا سر چاندی کے اَسی سِکوں میں اور کبوتر کی بیٹ کا ایک چوتھائی پیمانہ چاندی کے پانچ سِکوں میں بِکنے لگا ۔

26  اور جب شاہِ اسرائیل دیوار پر جا رہا تھا تو ایک عورت نے اُسکی دہائی دی اور کہا اے میرے مالک اے بادشاہ مدد کر !

27  اُس نے کہا کہ اگر خُداوند ہی تیری مدد نہ کرے تو میں کہاں سے تیری مدد کروں ؟ کیا کھلیہان سے یا انگور کے کولھو سے ؟

28  پھر بادشاہ نے اُس سے کہا تجھے کیا ہوا ؟ اُس نے جواب دیا اِس عورت نے مجھ سے کہا کہ اپنا بیٹا دے دے تاکہ ہم آج کے دن اُسے کھائیں اور میرا بیٹا جو ہے سو اُسے ہم اُسے کل کھائیں گے ۔

29  سو میرے بیٹے کو ہم نے پکایا اور اُسے کھا لیا اور دوسرے دن میں نے اُس سے کہا اپنا بیٹا لا تاکہ ہم اُسے کھائیں لیکن اُس نے اپنا بیٹا چھپا دیا ہے ۔

30  بادشاہ نے اُس عورت کی باتیں سُن کر اپنے کپڑے پھاڑے ۔ اُس وقت وہ دیوار پر چلا جاتا تھا اور لوگوں نے دیکھا کہ اندر وار اُسکے تن پر ٹاٹ ہے ۔

31  اور اُس نے کہا کہ اگر آج سافط کے بیٹے الیشع کا سر اُس کے تن پر رہ جائے تو خُدا مجھ سے ایسا بلکہ اِس سے زیادہ کرے ۔

32  لیکن الیشع اپنے گھر میں بیٹھا رہا اور بزرگ لوک اُسکے ساتھ بیٹھے تھے اور بادشاہ نے اپنے حضور سے ایک شخص کو بھیجا پر اِس سے پہلے کہ وہ قاصد اُس کے پاس آئے اُس نے بزرگوں سے کہا تُم دیکھتے ہو کہ اُس قاتلِ زادہ نے میرا سر اُڑا دینے کو ایک آدمی بھیجا ہے ؟ سو دیکھ جب وہ قاصد آئے تودروازہ بند کر لینا اور مضبوطی سے دروازہ کو اُس کے مقابل پکڑے رہنا ۔ کیا اُسے پیچھے پیچھے اُس کے آقا کے پاوں کی آہٹ نہیں ؟

33  اور وہ اُن سے ہنوز باتیں کر رہی رہا تھا کہ دیکھو وہ قاصد اُس کے پاس آ پہنچا اور اُس نے کہا کہ دیکھ یہ بلا خُداوند کی طرف سے ہے ۔ اب آگے میں خُداوند کی راہ کیوں تکوُں ؟

  سلاطین 2 7

1 تب الیشع نے کہا تُم خُداوند کی بات سُنو ۔ خُداوند یوں فرماتا ہے کہ کل اِسی وقت کے قریب سامریہ کے پھاٹک پر ایک مثقال میں ایک پیمانہ میدہ اور ایک ہی مثقال میں دو پیمانے جوَ بِکے گا۔

2  تب اُس سردار نے جس کے ہاتھ پر بادشاہ تکیہ کرتا تھا مرد ِ خُدا کو جواب دیا دیکھ اگر خُداوند آسمان کی کھڑکیاں بھی لگا دے تو بھی یہ بات ہو سکتی ہے؟ اُس نے کہا سُن ۔ تُو اِسے اپنی آنکھوں سے دیکھے گا پر اُس میں سے کھانے نہ پائے گا ۔

3  اور اُس جگہ جہاں سے پھاٹک میں داخل ہوتے تھے چار کوڑھی تھے ۔ اُنہوں نے ایک دوسرے سے کہا ہم یہاں بیٹھے بیٹھے کیوں مریں؟

4  اگر ہم کہیں کہ شہر کے اندر جائیں گے تو شہر میں کال ہے اور ہم وہاں مر جائیں گے اور اگر یہیں بیٹھے رہیں تو بھی مریں گے سو آو ہم ارامی لشکر میں جائیں ۔ اگر وہ ہم کو جیتا چھوڑیں تو ہم جیتے رہیں گے اور اگر وہ ہم کو مار ڈالیں تو ہم کو مرنا ہی تو ہے ۔

5  پس وہ شام کے وقت اُٹھے کہ ارامیوں کی لشکر گاہ کو جائیں اور جب وہ ارامیوں کی لشکر گاہ کی باہر کی حد پر پہنچے تو دیکھا کہ وہاں کوئی آدمی نہیں ہے ۔

6  کیونکہ خداوند نے رتھوں کی آواز اور گھوڑوں کی آواز بلکہ ایک بڑی فوج کی آواز ارامیوں کے لشکر کو سُنوائی۔ سو وہ آپس میں کہنے لگے کہ دیکھو شاہِ اسرائیل نے حتیوں کے بادشاہوں اور مصریوں کے بادشاہوں کو ہمارے خلاف اُجرت پر بُلایا ہے تاکہ وہ ہم پر چڑھ آئیں ۔

7  اِس لیے وہ اُٹھے اور شام کو بھاگ نکلے اور اپنے ڈیرے اور اپنے گھوڑے اور اپنے گدھے بلکہ ساری لشکر گاہ جیسی کی تیسی چھوڑ دی اور اپنی جان لیکر بھاگے ۔

8  چنانچہ جب یہ کوڑھی لشکر گاہ کی باہر کی حد پر پہنچے تو ایک ڈیرے میں جا کر اُنہوں نے کھایا پیا اور چاندی اور سونا اور لباس وہاں سے لے جا کر چھپا دیا اور لوَٹ آئے اور دوسرے ڈیرے میں داخل ہو کر وہاں سے بھی لے گئے اور جا کر چھپا دیا ۔

9  پھر وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے ہم اچھا نہیں کرتے ۔ آج کا دن خوشخبری کا دن ہے اور ہم خاموش ہیں ۔ اگر ہم صبح کی روشنی تک ٹھہرے رہیں تو سزا پائیں گے ۔ پس آو ہم جا کر بادشاہ کے گھرانے کو خبر دیں ۔

10  سو اُنہوں نے آکر شہر کے دربان کو بُلایا اور اُنکو بتایا کہ ہم ارامیوں کی لشکر گاہ میں گئے اور دیکھو وہاں نہ آدمی ہے نہ آدمی کی آواز ۔ صرف گھوڑے بندھے ہوئے اور گدھے بندھے ہوئے اور خیمے جوُں کے تُوں ہیں ۔

11  اور دربانوں نے پُکار کر بادشاہ کے محل میں خبر دی ۔

12  تب بادشاہ رات ہی کو اُٹھا اور اپنے خادموں سے کہا کہ میں تُم کو بتاتا ہوں ارامیوں نے ہم سے کیا کِیا ہے ۔ وہ خُوب جانتے ہیں کہ ہم بھوکے ہیں ۔ سو وہ میران میں چھپنے کے لیے لشکر گاہ سے نکل گئے ہیں اور سوچا ہے کہ جب ہم شہر سے نکلیں تو وہ ہم کو جیتا پکڑ لیں اور شہر میں داخل ہو جائیں ۔

13  اور اُس کے خادموں میں سے ایک نے جواب دیا کہ ذرا کوئی اُن بچے ہوئے گھوڑوں میں سے جو شہر میں باقی ہیں پانچ گھوڑے لے ( وہ تو اسرائیل کی ساری جماعت کی مانند ہیں جو باقی رہ گئی ہے بلکہ وہ اُس ساری اسرائیلی جماعت کی مانند ہیں جو فنا ہو گئی ) اور ہم اُنکو بھیج کر دیکھیں ۔

14  سو اُنہوں نے دو رتھ گھوڑوں سمیت لیے اور بادشاہ نے اُنکو ارامیوں کے لشکر کے پیچھے بھیجا کہ جا کر دیکھیں ۔

15  اور وہ اُنکے پیچھے یردن تک چلے گئے اور دیکھو سارا راستہ کپڑوں اور برتنوں سے بھرا پڑا تھا جنکو ارامیوں نے جلدی میں پھینک دیا تھا سو قاصدوں نے لوٹ کر بادشاہ کو خبر دی ۔

16  تب لوگوں نے نکل کر ارامیوں کی لشکر گاہ کو لُوٹا۔ سو ایک مثقال میں ایک پیمانہ میدہ اور ایک ہی مثقال میں دو پیمانے جو خُداوند کے کلام کے مطابق بِکا ۔

17  اور بادشاہ نے اُسی سردار کو جس کے ہاتھ پر تکیہ کرتا تھا پھاٹک پر مُقرر کیا اور وہ پھاٹک میں لوگوں کے پاوں نیچے دب کر مر گیا جیسا مردِ خُداوند نے فرمایا تھا جس نے یہ اُس وقت کہا تھا جب بادشاہ اُس کے پاس آیا تھا ۔

18  اور مردِ خُد ا نے جیسا بادشاہ سے کہا تھا کل اِسی وقت کے قریب ایک مثقال میں دو پیمانے جَو اور ایک ہی مثقال میں ایک پیمانہ میدہ سامریہ کے پھاٹک پر مِلیگا ویسا ہی ہوا۔

19  اور اُس سردار نے مردِ خُدا کو جواب دیا تھا کہ دیکھ اگر خُداوند آسمان کی کھڑکیاں بھی لگا دے تو بھی کیا ایسی بات ہو سکتی ہے ؟ اور اِس نے کہا تھا کہ تُو اپنی آنکھوں سے دیکھے گا پر اُس میں سے کھانے نہ پائے گا ۔

20  سو اُس کے ساتھ ٹھیک ایسا ہی ہوا کیونکہ وہ پھاٹک میں لوگوں کے پاوں کے نیچے دب کر مر گیا ۔

  سلاطین 2 8

1  اور الیشع نے اُس عورت سے جس کے بیٹے کو اُس نے جِلایا تھا یہ کہا تھا کہ اُتھ اور اپنے کنبہ سمیت جا اور جہاں کہیں تُو رہ سکے وہاں رہ کیونکہ خُداوند نے کال کا حکم دیا ہے اور وہ مُلک میں سات برس تک رہے گا بھی ۔

2  تب اُس عورت نے اُٹھ کر مردِ خُد ا کے کہنے کے مطابق کیا اور اپنے کنبہ سمیت جا کر فلستیوں کے مُلک میں سات برس تک رہی ۔

3  اور ساتویں سال کے آخر میں ایسا ہوا کہ یہ عورت فلستیو ں کے مُلک سے لوٹی اور بادشاہ کے پاس اپنے گھر اور اپنی زمین کے لیے فریاد کرنے لگی ۔

4  اُس وقت بادشاہ مردِ خُدا کے خادم جیحازی سے باتیں کر رہا اور یہ کہہ رہا تھا کہ ذرا وہ سب بڑے بڑے کام جو الیشع نے کیے مجھے بتا ۔

5  اور ایسا ہوا کہ جب وہ بادشاہ کو بتا ہی رہا تھا کہ اُس نے ایک مُردہ کو جِلایا تو وہی عورت جس کے بیٹے کو اُس نے جِلایا تھا آکر بادشاہ کے حضور اپنے گھر اور اپنی زمین کے لیے فریاد کرنے لگی۔ تب جیحازی بول اُٹھا اے میرے مالک ! اے میرے بادشاہ یہی وہ عورت ہے اور یہی اُس کا بیٹا ہے جسے الیشع نے جِلایا تھا ۔

6  جب بادشاہ نے اُس عورت سے پوچھا تو اُس نے اُسے سب کچھ بتا دیا ۔ تب بادشادہ نے ایک خواجہ سرا کو اُس کے لیے مقرر کر دیا اور فرمایا کہ سب کچھ جو اِس کا تھا اور جب سے اِس نے اِس مُلک کو چھوڑا اُس وقت سے اب تک کی کھیت کی ساری پیداوار اِس کو پھیر دو ۔

7  اور الیشع دمشق میں آیا اور شاہ ارام بن ہدد بیمارتھا اور اُسکو خبر ہوئی کہ وہ مردِ خُدا اِدھر آیا ہے ۔

8  اور بادشاہ نے حزائیل سے کہا کہ اپنے ہاتھ میں ہدیہ لیکر مردِ خُدا کے استقبال کو جا اور اُسکی معرفت خُداوند سے دریافت کر کہ میں اِس بیماری سے شفا پاونگا یا نہیں ۔

9  پس حزائیل اُس سے مِلنے کو چلا اور اُس نے دمشق کی ہر نفیس چیز میں سے چالیس اونٹوں پر ہدیہ لدوا کر اپنے ساتھ لیا اور آکر اُس کے سامنے کھڑا ہوا اور کہنے لگا تیرے بیٹے بن ہدد شاہ ارام نے مجھ کو تیرے پاس یہ پوچھنے کو بھیجا ہے کہ میں اِس بیماری سے شفا پاوں گا یا نہیں ؟

10  الیشع نے اُس سے کہا جا اُس سے کہہ تو ضرور شفا پائے گا تو بھی خُداوند نے مجھ کو یہ بتایا ہے کہ وہ یقینا مر جائے گا ۔

11  اور وہ اُس کی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھتا رہا یہاں تک کہ وہ شرما گیا ۔ پھر مردِ خُدارونے لگا ۔

12  اور حزائیل نے کہا میرا مالک روتا کیوں ہے ؟ اُس نے جواب دیا اِس لیے کہ میں اُس بدی سے جو تُو بنی اسرائیل سے کرے گا آگاہ ہو ں۔ تُو اُنکے قلعوں میں آگ لگائے گا اور اُنکے جوانوں کو تہ تیغ کرے گا اور اُنکے بچوں کو پٹک پٹک کر ٹکڑے ٹکڑے کرے گا اور اُنکی حاملہ عورتوں کو چِیر ڈالے گا ۔

13  حزائیل نے کہا تیرے خادم کی جو کُتے کے برابر ہے حقیقت ہی کیا ہے جو وہ ایسی بڑی بات کرے ؟ الیشع نے جواب دیا خُداوند نے مجھے بتایا ہے کہ توُ اراما کا بادشاہ ہو گا ۔

14  پھر وہ الیشع سے رخصت ہوا اور اپنے آقا کے پاس آیا ۔ اُس نے پوچھا الیشع نے تجھ سے کیا کہا ؟ اُس نے جواب دیا کہ اُس نے مجھے بتایا کہ تُو ضرور شفا پائے گا ۔

15  اور دوسرے دن ایسا ہوا کہ اُس نے بالا پوش کو لیا اور اُسے پانی میں بھگو کر اُسکے منہ پر تان دیا ایسا کہ وہ مر گیا اور حزائیل اُسکی جگہ سلطنت کرنے لگا ۔

16  اور شاہِ اسرائیل اخی اب کے بیٹے یورام کے پانچویں سال جب یہوسفط یہوداہ کا بادشاہ تھا شاہ یہوداہ یہوسفط کا بیٹا یہورام سلطنت کرنے لگا ۔

17  اور جب وہ سلطنت کرنے لگا تو بتیس برس کا تھا اور اُس نے یروشلیم میں آٹھ برس بادشاہی کی ۔

18  اور وہ بھی اخی اب کے گھرانے کی طرح اسرائیل کے بادشاہوں کی راہ پر چلا کیونکہ اخی اب کی بیٹی اُسکی بیوی تھی اور اُس نے خداوند کی نظر میں بدی کی ۔

19  تو بھی خداوند نے اپنے بندہ داود کی خاطر نہ چاہا کہ یہوداہ کو ہلاک کرے کیونکہ اُس نے اُس سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اُسے اُس کی نسل کے واسطے ہمیشہ کے لیے ایک چراغ دے گا ۔

20  اُسی کے دنوں میں ادوم یہوداہ کی اطاعت سے منحرف ہو گیا اور اُنہوں نے اپنے لیے ایک بادشاہ بنا لیا ۔

21  تب یورام صعیر کو گیا اور اُس کے سب رتھ اُس کے ساتھ تھے اور اُس نے رات کو اُٹھ کر اُدومیوں کو جو اُسے گھیرے ہوئے تھے اور رتھوں کے سرداروں کو مارا اور لو گ اپنے ڈیروں کو بھاگ گئے۔

22  سو ادوم یہوداہ کی اطاعت سے آج تک منحرف ہے اور اپسی وقت لبناہ بھی منحرف ہو گیا ۔

23  اور یُورام کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟

24  اور یورام اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور داود کے شہر میں اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہوا اور اُس کا بیٹا اخزیاہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُوا۔

25  اور شاہ اسرائیل اخی اب کے بیٹے یوراام کے بارھویں برس سے شاہِ یہوداہ یہورام کا بیٹا اخزیاہ سلطنت کرنے لگا ۔

26  اخزیاہ بائیس برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے یروشلیم میں ایک برس سلطنت کی ۔ اُس کی ماں کا نام عتلیاہ تھا جو شاہِ اسرائیل عمری کی بیٹی تھی ۔

27  اور وہ بھی اخی اب کے گھرانے کی راہ پر چلا اور اُس نے اخی اب کے گھرانے کی مانند خداوند کی نظر میں بدی کی کیونکہ وہ اخی اب کے گھرانے کا داماد تھا ۔

28  اور و ہ اخی اب کے بیٹے یورام کے ساتھ رامات جلعاد میں شاہ ِ ارام حزائیل سے لڑنے کو گیا اور ارامیوں نے یورام کو زخمی کیا ۔

29  سو یورام بادشاہ لوٹ گیا تاکہ وہ یزرعیل میں اُن زخمیوں کا علاج کرائے جو شاہ ارام حزائیل سے لڑتے وقت رامہ میں ارامیوں کے ہاتھ سے لگے تھے اور شاہِ یہودا ہ یہورام کا بیٹا اخزیاہ اخی اب کے بیٹے یُورام کو دیکھنے کے لیے یزرعیل میں آیا کیونکہ وہ بیمار تھا ۔

  سلاطین 2 9

1  اور الیشع نبی نے انبیاء زادوں میں سے ایک کو بُلا کر اُس سے کہا اپنی کمر باند ھ او ر تیل کی یہ کُپی اپنے ہاتھ میں لے اور رامات جلعاد کو جا۔

2  اور جب تُو وہاں پہنچے تو یا ہو بن یہوسفط بن نِمسی کو پوچھ اور اندر جا کر اُسے اُس کے بھائیوں میں سے اُٹھوا اور اندر کی کوٹھری میں لے جا۔

3  پھر تیل کی یہ کپی لیکر اُس کے سر پر ڈھال اور کہہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ میں نے تُجھے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنایا ہے ۔ پھر تُو دروازہ کھولکر بھاگنا او ر ٹھہرنا مت ۔

4  سو وہ جوان یعنی جوان جو نبی تھا رامات جلعاد کو گیا ۔

5  اور جب وہ پہنچا تو لشکر کے سردار بیٹھے ہوئے تھے ۔ اُس نے کہا اے سردار میرے پاس تیرے لیے ایک پیغام ہے ۔ یا ہو ے کہا ہم سبھوں میں سے کس کے لیے ؟ اُس نے کہا اے سردار تیرے لیے ۔

6  سو وہ اُٹھ کر اُس گھر میں گیا ۔ تب اُس نے اُس کے سر پر وہ تیل ڈھالا اور اُس سے کہا خُداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ میں نے تجھے مسح کر کے خداوند کی قوم یعنی اسرائیل کا بادشاہ بنایا ہے ۔

7  سو تُو اپنے آقا اخی اب کے گھرانے کو مار ڈالنا تاکہ میں اپنے بندوں نبیوں کے خون کا اور خداوند کے سب بندوں کے خون کا انتقام ایزبل کے ہاتھ سے لُوں ۔

8  کیونکہ اخی اب کا سارا گھرانا نابود ہو گا اورمَیں اخی اب کی نسل کے ہر ایک لڑکے کو اور اُس کو جو اسرائیل میں بند ہے اور اُس کو جو آزا د چھوٹا ہوا ہے کاٹ ڈالونگا ۔

9  اور میں اخی اب کے گھر کو نباط کے بیٹے یُربعام کے گھر اور اخیاہ کے بیٹے بعشا کے گھر کی مانند کر دونگا ۔

10  اور ایزبل کو یزرعیل کے علاقہ میں کُتے کھائیں گے ۔ وہا ں کوئی نہ ہو گا جو اُسے دفن کرے ۔ پھر وہ دروازہ کھول کر بھاگا۔

11  تب یاہو اپنے آقا کے خادموں کے پاس باہر آیا اور ایک نے اُس سے پوچھا سب خیر تو ہے ؟ یہ دیوانہ تیرے پاس کیوں آیا تھا ؟ اُس نے اُن سے کہا تُم اُس شخص سے اور اُس کے پیغام سے واقف ہو ۔

12  اُنہوں نے کہا یہ جھوٹ ہے ۔ اب ہم کو حال بتا ۔ اُس نے کہا اُس نے مجھ سے اِس اِس طرح کی بات کی اور کہا خداوند یوں فرماتا ہے کہ میں نے تجھے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنایا ہے ۔

13  تب اُنہوں نے جلدی کی اور پر ایک نے اپنی پوشاک لیکر اُسے نیچے سیڑھیوں کی چوٹی پر بچھائی اور نرسنگا پھونک کر کہنے لگے کہ یاہو بادشاہ ہے ۔

14  سو یاہو بن یہوسفط بن نِمسی نے یورام کے خلاف سازش کی ( اور یورام سارے اسرائیل سمیت شاہِ ارام حزائیل کے سبب سے رامات جلعاد کی حمایت کر رہا تھا ۔

15  لیکن یورام بادشاہ لوٹ گیا تھا تاکہ یزرعیل میں اُن زخمیوں کا علاج کرائے جو شاہِ ارام حزائیل سے لڑتے وقت ارامیوں لے ہاتھ سے لگے تھے ) تب یاہو نے کہا اگر تمہاری مرضی یہی ہے تو کوئی یزرعیل جا کر خبر کرنے کے لیے اِس شہر سے بھاگنے اور نکلنے نہ پائے ۔

16  اور یاہو رتھ پر سوار ہو کر یزرعیل کو گیا کیونکہ یورام کی مُلاقات کو آیا ہواا تھا

17  اور یزرعیل میں نگہبان بُرج پر کھڑا تھا اور اُس نے جو یاہو کے جتھے کو آتے دیکھا تو کہا مجھے ایک جتھا دکھائی دیتا ہے ۔ یورام نے کہا ایک سوار کو لیکر اُن سے مِلنے کو بھیج ۔ وہ یہ پُوچھے " خیر ہے "؟

18  چنانچہ ایک شخس گھوڑے پر اُس سے ملنے کو گیا اور کہا بادشا ہ پوچھتا ہے خیر ہے ؟ یا ہو نے کہا تجھ کو خیر سے کیا کام ؟ میرے پیچھے ہو لے ۔ پھر نگہبان نے کہا کہ قاصد اُن کے پاس پہنچ تو گی لیکن واپس نہیں ا ٓتا ۔

19  تب اُس نے دوسرے کو گھوڑے پر روانہ کیا جس نے اُن کے پاس جا کر اُن سے کہا بادشاہ یوں کہتا ہے "خیر ہے " ؟ یا ہو نے جواب دیا تجھے خیر سے کیا کام ؟ میرے پیچھے ہو لے۔

20  پھر نگہبان نے کہا وہ بھی اُن کے پاس پہنچ تو گیا لیکن واپس نہیں آتا اور رتھ کا ہانکنا ایسا ہے جیسے نمسی کے بیٹے یا ہو ہانکتا ہوتا ہے کیونکہ وہی تُندی سے ہانکتا ہے ۔

21  تب یورام نے فرمایا جوت لے ۔ سو اُنہوں نے اُس کے ساتھ رتھ کو جوت لیا ۔ تب شاہِ اسرائیل یورا م ور شاہِ یہوداہ اخزیاہ اپنے اپنے رتھ پر نکلے اور یاہو سے مِلنے کو گئے اور یزرعیلی نبوت کی ملکیت میں اُس سے دو چار ہوئے ۔

22  اور یورام نے یاہو کو دیکھ کر کہا ا ے یاہو خیر ہے ؟ اُس نے جواب دیا جب تک تیری ماں ایزبل کی زنا کاریاں اور اُسکی جادوگریاں اِس قدر ہیں تب تک کیسی خیر ؟

23  تب یُورام نے باگ موڑی اور بھاگا اور اخزیاہ سے کہا اے اخزیاہ فتنہ بپا ہے۔

24  تب یاہو نے اپنے سارے زور سے کمان کھینچی اور یورام کے دونوں شانوں کے درمیان ایسا مارا کہ تیر اُسکے دل سے پار ہو گیا اور وہ اپنے رتھ میں گِرا۔

25  تب یاہو نے اپنے لشکر کے سردار بد قر سے کہا اُسے لیکر یزرعیلی نبوت کی ملکیت کے کھیت میں ڈال دے کیونکہ یاد کر کہ جب میں اور تُو اُسکے باپ اخی اب کے پیچھے پیچھے سوار ہو کر چل رہے تھے تو خُداوند نے یہ فتویٰ اُ س پر دیا تھا ۔

26  کہ یقینا میں نے کل نبوت کے خون اور اُسکے بیٹوں کے خُون کو دیکھا ہے خداوند فرماتا ہے ۔ سو جیسا خُداوند نے فرمایا ہے اُسے لیکر اُسی جگہ ڈال دے ۔

27  لیکن جب شاہِ یہودہ اخزیاہ نے یہ دیکھا تو وہ باغ کے بارہ دری کی راہ سے نکل بھاگا اور یاہو نے اُسکا پیچھا کیا اور کہا کہ اُسے بھی رتھ ہی میں مار دو چنانچہ اُنہوں نے اُسے جُور کی چڑھائی پر جو ابلعام کے متصل ہے مارا اور وہ مجدد کو بھاگا اور وہیں مر گیا ۔

28  اور اُسکے خادم اُسکو ایک رتھ میں یروشلیم کو لے گئے اور اُسے اُسکی قبر میں داود کے شہر میں اُسکے باپ دادا کے ساتھ دفن کیا ۔

29  اور اخی اب کے بیٹے یورام کے گیارھویں برس اخزیاہ یہوداہ کا بادشاہ ہوا۔

30  اور جب یاہو یزرعیل میں آیا تو ایزبل نے سُنا اور اپنی آنکھوں میں سُرمہ لگا اور اپنا سر سنوار کھڑکی سے جھاکنے لگی ۔

31  اور جیسے ہی یاہو پھاٹک میں داخل ہوا وہ کہنے لگی اے زمری! اپنے آقا کے قاتل خیر تو ہے ؟

32  پر اُس نے کھڑکی کی طرف منہ اُٹھا کر کہا میری طرف کون ہے کون ؟ تب دو تین خواجہ سراوں نے اِسکی طرف دیکھا ۔

33  اِس نے کہا اُسے نیچے گِراد و۔ سو اُنہوں نے ُسے نیچے گِرا دیا اور اُسکے خون کی چھینٹیں دیوار پر اور گھوڑوں پر پڑیں اور اِس نے اُسے پاوں تلے روندا۔

34  اور جب یہ اندر آیا تو اِس نے کھایا پیا ۔ پھر کہنے لگا جاو اُس لعنتی عورت کو دیکھو اور اُسے دفن کرو کیونکہ وہ شہزادی ہے ۔

35  اور وہ اُسے دفن کرنے گئے پر کھوپڑی اور اُس کے پاوں اور ہتھیلیوں کے سِوا اُسکا اور کچھ اُنکو نہ مِلا۔

36  سو وہ لوٹ آئے اور اِسے یہ بتایا ۔ اِس نے کہا یہ خُداوند کا وہی سُخن ہے جو اُس نے اپنے بندہ ایلیاہ تشبی کی معرفت فرمایا تھا کہ یزرعیل کے علاقہ میں کُتے ایزبل کا گوشت کھائیں گے ۔

37  اور ایزبل کی لاش یزرعیل کے علاقہ میں کھیت کی کھاد کی طرح پڑی رہے گی ۔ یہاں تک کہ کوئی نہ کہے گا کہ یہ ایزبل ہے ۔

  سلاطین 2 10

1 اور سامریہ میں اخی اب کے ستر بیٹے تھے ۔ سو یاہو نے سامریہ میں یزرعیل کے امیروں یعنی بزرگوں کے پاس اور اُنکے پاس جو اخی اب کے بیٹوں کے پالنے والے تھے خط لکھ بھیجے ۔

2  کہ جس حال تمہارے آقا کے بیٹے تمہارے ساتھ ہیں اور تمہارے پاس رتھ اور گھوڑے اور فصیلدار شہر بھی اور ہتھیار بھی ہیں سو اِس خط کے پہنچتے ہی۔

3  تُم اپنے آقا کے بیٹوں میں سب سے اچھے اور لائق کو چُن کر اُسے اُس کے باپ کے تخت پر بٹھاو اور اپنے آقا کے گھرانے کے لیے جنگ کرو۔

4  لیکن وہ نہایت ہراساں ہوئے اور کہنے لگے دیکھو دو بادشاہ تو اُسکا مقابلہ نہ کر سکے پس ہم کیونکر کر سکیں گے ؟

5  سو محل کے دیوان نے اور شہر کے حاکم نے اور بزرگوں نے بھی اور لڑکوں کے پالنے والوں نے یاہو کو کہلا بھیجا ہم سب تیر ے خادم ہیں اور جو کچھ تُو فرمائے گا وہ سب ہم کریں گے ہم کسی کو بادشاہ نہیں بنائیں گے ۔جو کچھ تیری نظر میں اچھا ہو سو کر ۔

6  تب اُس نے دوسری بار ایک خط اُنکو لکھ بھیجا کہ اگر تُم میری طرف ہو اور میری بات ماننا چاہتے ہو تو اپنے آقا کے بیٹوں کے سر اُتار کر کل یزرعیل میں اِسی وقت میرے پاس آ جاو۔ اُس وقت شہزادے جو ستر آدمی تھے شہر کے اُن بڑے آدمیوں کے ساتھ تھے جو اُن کو پالنے والے تھے ۔

7  سو جب یہ نامہ اُنکے پس آیا تو اُنہوں نے شہزادوں کو لیکر اُنکو یعنی اُن ستر آدمیوں کو قتل کیا اور اُن کے سر ٹوکروں میں رکھ کر اُنکو اُس کے پاس یزرعیل میں بھیج دیا ۔

8  تب ایک قاصد نے آکر اُسے خبر دی کہ وہ شہزادوں کے سر لائے ہیں ۔ اُس نے کہا کہ تُم شہر کے پھاٹک کے مدخل پر اُنکی دو ڈھیریاں لگا کر کل صبح تک رہنے دو۔

9  اور صبح کو ایسا ہوا کہ وہ نکل کر کھڑا ہوا اور سب لوگوں سے کہنے لگا تُم تو راست ہو ۔ دیکھو میں نے تو اپنے آقا کے بر خلاف بندش باندھی اور اُسے مارا پر اِن سبھوں کو کس نے مارا؟

10  سو ا جان لو کہ خُداوند کے اُس سخن میں سے جسے خُداوند نے اخی اب کے گھرانے کے حق میں فرمایا کوئی بات خاک میں نہیں ملے گی کیونکہ خُداوند نے جو کچھ اپنے بندہ ایلیاہ کی معرفت فرمایا تھا اُسے پُورا کیا ۔

11  سو یا ہو نے اُن سب کو جو اخی اب کے گھرانے سے یزرعیل میں بچ رہے تھے اور اُس کے سب بڑے بڑے آدمیوں اور مُقرب دوستوں اور کاہنوں کو قتل کیا یہاں تک کہ اُس نے اُسکے کسی آدمی کو باقی نہ چھوڑا ۔

12  پھر وہ اُٹھ کر روانہ ہوا اور سامریہ کو چلا اور راستہ میں گڈریوں کے با ل کترنے کے گھر تک پہنچا ہی تھا کہ

13  یا ہو کو شاہِ یہوداہ اخزیاہ کے بھائی مِل گئے ۔ اِس نے پوچھا کہ تُم کون ہو ؟ اُنہوں نے کہا ہم اخزیاہ کے بھائی ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ بادشاہ کے بیٹوں اور ملکہ کے بیٹوں کو سلام کریں ۔

14  تب اُس نے کہا کہ اُنکو جیتا پکڑ لو ۔ سو اُنہوں نے اُنکو جیتا پکڑ لیا اور اُنکو جو بیالیس آدمی تھے بال کترنے کے گھر کے حوض پر قتل کیا ۔ اُس نے اُن میں سے ایک کو بھی نہ چھوڑا ۔

15  پھر جب وہ وہاں سے رخصت ہوا تو یہوناداب بن ریکاب جو اُس کے استقبال کو آ رہا تھا اُسے مِلا ۔ تب اُس نے اُسے سلام کیا اور اُس سے کہا کیا تیرا دل ٹھیک ہے جیسا میرا دل تیرے دل کے ساتھ ہے ؟ یہوناداب نے جواب دیا کہ ہے ۔ سو اُس نے کہا اگر ایسا ہے تو اپنا ہاتھ مجھے دے ۔ سو اُس نے اُسے اپنا ہاتھ دیا اور اُس نے اُسے رتھ میں اپنے ساتھ بٹھا لیا ۔

16  اور کہا میرے ساتھ چل اور میری غیرت کو جو خُداوند کے لیے ہے دیکھ ۔ سو اُنہوں نے اُسے اُس کے ساتھ رتھ پر سوار کرایا ۔

17  اور جب وہ سامریہ میں پہنچا تو اخی اب کے سب باقی لوگوں کو جو سامریہ میں تھے قتل کیا یہاں تک کہ اُس نے جیسا خداوند نے ایلیاہ سے کہا تھا اُسکو نیست و نابود کر دیا ۔

18  پھر یا ہو نے سب لوگوں کو فراہم کیا اور اُن سے کہا کہ اخی اب نے بعل کی تھوڑی پرستش کی ۔ یا ہو اُسکی بہت ہی پرستش کرے گا ۔

19  سو اب تُم بعل کے سب نبیوں اور اُس کے سب پوجنے والوں اور سب پجاریوں کو میرے پاس بُلا لاو۔اُن میں سے کوئی غیر حاضر نہ رہے کیونکہ مجھے بعل کے لیے بڑی قُربانی کرنا ہے ۔ سو جو کوئی غیر حاضر رہے وہ جیتا نہ بچے گا۔ پر یا ہو نے اِس غرض سے بعل کے پُوجنے والوں کو نیست کر دے یہ حیلہ نکالا۔

20  اور یاہو نے کہا کہ بعل کے لیے ایک خاص عید کی تقدیس کرو۔ سو اُنہوں نے اُسکی منادی کر دی ۔

21  اور یاہو نے سارے اسرائیل میں لوگ بھیجے اور بعل کے سب پُوجنے والے آئے یہاں تک کہ ایک شخص بھی ایسا نہ تھا جو نہ آیا ہو اور وہ بعل کے مندر میں داخل ہوئے اور بعل کا مندر اِس سرے سے اُس سرے تک بھر گیا ۔

22  پھر اُس نے اُسکو جو توشہ خانہ پر مُقرر تھا حکم کیا کہ بعل کے سب پُوجنے والوں کے لیے لِباس نکال لا ۔ سو وہ اُنکے لیے لباس نکال لایا ۔

23  تب یاہو اور یہوناداب بن ریکاب بعل کے مندر کے اندر گئے اور اُس نے بعل کے پُوجنے والوں سے کہا کہ تفتیش کرو اور دیکھ لو کہ یہاں تمہارے ساتھ خُداوند کے اندر خادموں میں سے کوئی نہ ہو فقط بعل ہی کے پُوجنے والے ہوں۔

24  اور وہ ذبیحے اور سوختنی قُربانیاں گذراننے کو اندر گئے اور یاہو نے باہر اَسی جوان مُقرر کر دئے اور کہا کہ اگر کوئی اِن لوگوں میں سے جنکو میں تمہارے ہاتھ میں کر دوں نکل بھاگے تو چھوڑنے والے کی جان اُس کی جان کے بدلے جائے گی۔

25  اور جب وہ سوختنی قُربانی چڑھا چُکا تو یاہو نے پہرے والوں اور سرداروں سے کہا کہ گھُس جاو اور اُنکو تہ تیغ کیا اور پہرے والوں اور سرداروں نے اُنکو باہر پھینک دیا اور بعل کے مندر کے شہر کو گئے ۔

26  اور اُنہوں نے بعل کے مندر کے ستونوں کو باہر نکال کر اُنکو آگ میں جلایا ۔

27  اور بعل کے سُتون کو چکنا چُور کیا اور بعل کا مندر ڈھا کر اُسے سنڈاس بنا دیا جیسا آج تک ہے ۔

28  یوں یا ہو نے بعل کو اسرائیل کے درمیان سے نیست و نابود کر دیا ۔

29  تو بھی نباط کے بیٹے یُربعام کے گناہوں سے جن سے اُس نے اسرائیل سے گناہ کرایا یا ہو باز نہ آیا یعنی اُس نے سونے کے بچھڑوں کو ماننے سے جو بیت ایل اور دان میں تھے کنارہ کشی نہ کی ۔

30  اور خُداوند نے یاہو سے کہا چونکہ تُو نے یہ نیکی کی ہے کہ جو کچھ میری نظر میں بھلا تھا اُسے انجام دیا ہے اور اخی اب کے گھرانے سے میری مرضی کے مُطابق برتا و کیا ہے اِس لیے تیرے بیٹے چوتھی پُشت تک اسرائیل کے تخت پر بیٹھیں گے ۔

31  پر یا ہو نے خُداوند اسرائیل کے خُدا کی شریعت پر اپنے سارے دل سے چلنے کی فکر نہ کی ۔ وہ یُربعام کے گناہوں سے جن سے اُس نے اسرائیل سے گناہ کرایا الگ نہ ہوا۔

32  اُن دنوں خپداوند اسرائیل کو گھٹانے لگا اور حزائیل نے اُنکو اسرائیل کی سب سرحدوں میں مارا۔

33  یعنی یردن سے لیکر مشرق کی طرف جلعاد کے سارے مُلک میں اور جدیوں اور روبینیوں اور منسیوں کو عروعیر سے جو وادی ارنون میں ہے یعنی جلعاد اور بسن کو بھی ۔

34  اور یاہو کے باقی کام اور سب جو اُس نے کیاا اور اُسکی ساری قوت کا بیان سو کیا وہ اسرائیل کے بادہشانوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں؟ ۔

35  اور یاہو اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے سامریہ میں دفن کیا اور اُسکا بیٹا یہواخز اُسکی جگہ بادشاہ ہُوا،

36  اور وہ عرصہ جس میں یاہو نے سامریہ میں بنی اسرائیل پر سلطنت کی اٹھائیس برس کا تھا ۔

  سلاطین 2 11

1  جب اخزیاہ کی ماں عتلیاہ نے دیکھا کہ اُس کا بیٹا مر گیا ہے اُس نے اُٹھ کر بادشاہ کی ساری نسل کو نابود کیا۔

2  پر یورام بادشاہ کی بیٹی یہوسبع نے جو اخزیاہ کی بہن تھی اخزیاہ کے بیٹے یو آس کو لیا اور اُسے اُن شہزادوں سے جو قتل ہوئے چُپکے سے جُدا کیا اور اُسے اُسکی دوا سمیت بستروں کی کوٹھری میں کر دیا اور اُنہوں نے اُسے عتلیاہ سے چھپائے رکھا ۔ وہ مارا نہ گیا ۔

3  اور وہ اُسکے ساتھ خداوند کے گھر میں چھ برس تک چھپا رہا اور عتلیاہ مُلک میں سلطنت کرتی رہی ۔

4  اور ساتویں برس میں یہویدع نے کاریوں اور پہرے والوں کے سَو سَو کے سرداروں کو بُلا بھیجا اور اُنکو خُداوند کے گھر میں اپنے پاس لا کر اُن سے عہد و پیمان کیا اور خُداوند کے گھر میں اُنکو قسم کھلائی اور بادشاہ کے بیٹے کو اُنکو دکھایا ۔

5  اور اُس نےاُنکو یہ حکم دیا کہ تُم یہ کام کرنا کہ تُم جو سبت کو یہاں آتے ہو سو تُم میں سے ایک تہائی آدمی بادشاہ کے قصر کے پہرے پر رہیں ۔

6  اور ایک تہائی صور نا م پھاٹک پر رہیں اور ایک تہائی اُس پھاٹک پر ہوں جو پہرے والوں کے پیچے ہے ۔ یوں تُم محل کی نگہبانی کرنا اور لوگوں کو روکے رہنا ۔

7  اور تمہارے دو جتھے یعنی سب جو سبت کے دن باہر نکلتے ہیں وہ بادشاہ کے آس پاس ہو کرخُداوند کے گھر کی نگہبانی کریں

8  اور تُم اپنے اپنے ہتھیارہاتھ میں لیے ہوئے بادشاہ کو چاروں طرف سے گھیرے رہنا اور جو کوئی صفوں کے اندر چلا آئے وہ قتل کر دیا جائے اور تُم بادشاہ کے باہر جاتے اور اندر آتے وقت اُسکے ساتھ ساتھ رہنا ۔

9  چنانچہ سَوسَو کے سرداروں نے جیسا یہویدع کاہن نے اُنکو حکم دیا تھا ویسا ہی سب کچھ کیا اور اُن میں سے ہر ایک نے اپنے آدمیوں کو جنکی سبت کے دن اندر آنے کی باری تھی مع اُن لوگوں کے جنکی سبت کے دن باہر نکلنے کی باری تھی لیا اور یہویدع کاہن کے پاس آئے ۔

10  اور کاہن نے داود بادشاہ کی برچھیاں اور سپریں جو خُداوند کے گھر میں تھیں سَو سَو کے سرداروں کو دیں ۔

11  اور پہرے والے اپنے اپنے ہتھیار ہاتھ میں لیے ہوئے ہیکل کے دہنے پہلو سے لیکر بائیں پہلو تک مذبح اور ہیکل کے برابر برابر بادشاہ کے گِردا گِرد کھڑے ہو گئے ۔

12  پھر اُس نے شہزادہ کو باہر لا کر اُس پر تاج رکھا اور شہادت نامہ اُسے دیا اور اُنہوں نے تالیاں بجائیں اور کہا بادشاہ جیتا رہے ۔

13  جب عتلیاہ نے پہرے والوں اور لوگوں کا غُل سُنا تو وہ اُن لوگوں کے پاس خُداوند کی ہیکل میں گئی۔

14  اور دیکھا کہ بادشاہ دستور کے مطابق ستون کے قریب کھڑا ہے اور اُسکے پاس ہی سردار اور نرسنگے ہیں اور مملکت کے سب لوگ خُوش ہیں اور نرسنگے پھونک رہے ہیں۔ تب عتلیاہ نے اپنے کپڑے پھاڑے اور چِلائی غدر ہے غدر!۔

15  تب یہویدع کاہن نے سَو سَو کے سرداروں کو جو لشکر کے اوپر تھے یہ حکم دیا کہ اُسکو صفوں کے بیچ کر کے باہر نکال لے جاو اور جو کوئی اُسکے پیچھے چلے اُسکو تلوار سے قتل کر دو کیونکہ کاہن نے کہا کہ وہ خداوند کے گھر کے اندر قتل نہ کی جائے۔

16  تب اُنہوں نے اُس کے لیے راستہ چھوڑ دیا اور وہ اُس راہ سے گئی جس سے گھوڑے بادشاہ کے قصر میں داخل ہوتے تھے اور وہیں قتل ہوئی۔

17  اور یہویدع نے خُداوند کے اور بادشاہ اور لوگوں کے درمیان ایک عہد باندھا تاکہ وہ خُداوند کے لوگ ہوں اور بادشاہ اور لوگوں کے درمیان بھی عہد باندھا ۔

18  اور مملکت کے سب لوگ بعل کے پُجاری متان کو مذبحوں کے سامنے قتل کیا اور کاہن نے خُداوند کے گھر کے لیے سرداروں کو مُقرر کیا ۔

19  اور اُس نے سَو سَو کے سرداروں اور کاریوں اور پہرے والوں اور اہلِ مملکت کو لیا اور وہ بادشاہ کو خُداوند کے گھر سے اُتار لائے اور پہرے والوں کے پھاٹک کی راہ سے بادشاہ کے قصر میں آئے اور اُس نے بادشاہوں کے تخت پر جُلوس فرمایا ۔

20  اور مملکت کے سب لوگ خُوش ہوئے اور شہر میں امن ہو گیا اور اُنہوں نے عتلیاہ کو بادشاہ کے قصر کے پاس تلوار سے قتل کیا ۔

21  

  سلاطین 2 12

1  اور جب یہوآس سلطنت کرنے لگا تو سات برس کا تھا ۔ اور یاہو کے ساتویں برس یہوآس بادشاہ ہوا اور اُس نے یروشلیم میں چالیس برس سلطنت کی ۔ اُسکی ماں کا نام ضبیاہ تھا جو بیر سبع کی تھی ۔

2  اور یہوآس نے اِس تمام عرصہ میں جب تک یہویدع کا ہن اُسکی تعلیم و تربیت کرتا رہا وہی کام کیا جو خداوند کی نظر میں ٹھیک تھا ۔

3  تو بھی اونچے مقام ڈھائے نہ گئے اور لوگ ہنوز اونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخور جلاتے تھے ۔

4  اور یہوآس نے کاہنوں سے کہا کہ مُقدس کی ہوئی چیزوں کی سب نقدی جو رائج سِکہ میں خداوند کے گھر میں پہنچائی جاتی ہے یعنی اُن لوگوں کی نقدی جو ہر ایک اپنی خُوشی سے خُداوند کے گھر میں لاتا ہے ۔

5  اِس سب کو کاہن اپنے اپنے جان پہچان سے لیکر اپنے پاس رکھ لیں اور ہیکل کی دراڑوں کی جہاں کہیں کوئی دراڑ مِلے مرمت کریں ۔

6  لیکن یہوآس کے تئیسیویں سال تک کاہنوں نے منظور کر لیا کہ نہ تو لوگوں سے نقدی لیں اور نہ ہیکل کی دراڑوں کی مرمت کریں ۔

7  

8  

9  تب یہویدع کا ہن نے ایک صندوق لیکر اُس کے سر پوش میں ایک سوراخ کیا اور اُسے مذبح کے پاس رکھا ایسا کہ خُداوند کی ہیکل میں داخل ہوتے وقت وہ دہنی طرف پڑتا تھا اور جو کاہن دروازہ کے نگہبان تھے وہ سب نقدی جو خُداوند کے گھر میں لائی جاتی تھی اُسی میں ڈال دیتے تھے ۔

10  اور جب وہ دیکھتے تھے کہ صندوق میں بہت نقدی ہو گئی ہے تو بادشاہ کا مُنشی اور سردار کاہن اوپر آکر اُسے تھیلیوں میں باندھتے تھے اور اُس نقدی کو جو خُداوند کے گھر میں ملتی تھی گِن لیتے تھے ۔

11  اور وہ اُس نقدی کو جو تول لی جاتی تھی اُنکے ہاتھوں میں سونپ دیتے تھے جو کام کرنے والے یعنی خُداوند کی ہیکل کے ناظر تھے اور وہ اُسے بڑھیوں اور معماروں پر جو خُداوند کے گھر کا کام بناتے تھے ۔

12 اور راجوں اور سنگ تراشو ں پر خُداوند کی ہیکل کی دراڑوں کی مرمت کے لیے لکڑی اور تراشے ہوئے پتھر خریدنے میں اور اُن سب چیزوں پر جو ہیکل کی مرمت کے لیے استعمال میں آتی تھیں خرچ کرتے تھے ۔

13  لیکن جو نقدی خُداوند کی ہیکل میں لائی جاتی تھی اُس سے خُداوند کی ہیکل کے لیے چاندی کے پیالے یا گُلگیر یا دیچگے یا نرسنگے یعنی سونے کے برتن یا چاندی کے برتن نہ بنائے گئے۔

14  کیونکہ یہ نقدی کاریگروں کو دی جاتی تھی اور اِسی سے اُنہوں نے خُداوند کی ہیکل کی مرمت کی ۔

15  ماسِوا اِس کے جن لوگوں کے ہاتھ وہ اِس نقدی کو سپرد کرتے تھے تاکہ وہ اُسے کاریگروں کو دیں اُن سے وہ اُسکا کچھ حساب نہیں لیتے تھے ِس لیے کہ وہ دیانت سے کام کرتے تھے ۔

16  اور جُرم کی قُربانی کی نقدی اور خطا کی قُربانی کی نقدی خُداوندکی ہیکل میں نہیں لائی جاتی تھی ۔ وہ کاہنوں کی تھی ۔

17  تب شاہِ ارام حزائیل نے چڑھائی کی اور جات سے لڑ کر اُسےلے لیا ۔ پھر حزائیل نے یروشلیم کا رُخ کیا تاکہ اُس پر چڑھائی کرے ۔

18  تب شاہِ یہوداہ یہوآس نے سب مُقدس چیزیں جنکو اُسکے باپ دادا یہوسفط اور یہورام اور اخزیاہ یہوداہ کے بادشاہوں نے نذر کیا تھا اور اپنی مُقدس چیزوں کو اور سب سونا جو خُداوند کی ہیکل کے خزانوں اور بادشاہ کے قصر میں مِلا لیکر شاہِ ارام حزائیل کو بھیج دیا ۔

19  اور یوآس کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟

20  اور اُسکے خادموں نے اُٹھ کر سازش کی اور یوآس کو مِلو کے محل میں جو سِلا کی اُترائی پر ہے قتل کیا ۔

21  یعنی اُس کے خادموں یوُسکار بن سماعت اور یہو زبد بن شومیر نے اُسے مار ا اور وہ مر گیا اور اُنہوں نے اُسے اُسکے باپ دادا کے ساتھ داود کے شہر میں دفن کیا اور اُسکا بیٹا امصیاہ اُسکی جگہ بادشاہ ہُوا۔