انجيل مقدس

باب   13  14  15  16  17  18  19  20  21  22  23  24  25  

  سلاطین 2 13

1 اور شاہِ یہوداہ اخزیاہ کے بیٹے یوآس کے تیئسیویں برس سے یہو کا بیٹا یہو آخزسامریہ میں اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے سترہ برس سلطنت کی ۔

2  اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور نباط کے بیٹے یُربعام کے گناہوں کی پیروی کی جن سے اُس نے بنی اسرائیل سے گناہ کرایا ۔ اُس نے اُن سے کنارہ نہ کیا ۔

3  اور خُداوند کا غصہ بنی اسرائیل پر بھڑکا اور اُس نے اُنو بار بار شاہِ ارام حزائیل اور حزائیل کے بیٹے بن ہدد کے قابو میں کر دیا ۔

4  اور یہوآخزخُداوند کے حضور گڑگڑایا اور خُداوند نے اُسکی سُنی کیونکہ اُس نے اسرائیل کی مظلومی کو دیکھا کہ ارام کا بادشاہ اُن پر کیسا ظُلم کرتا ہے ۔

5  ( اور خُداوند نے بنی اسرائیل کو ایک نجات دینے والا عنایت کیا ۔ سو وہ ارامیوں کے ہاتھ سے نکل گئے اور بنی اسرائیل پہلے کی طرح اپنے ڈیروں میں رہنے لگے ۔

6  تو بھی اُنہوں نے یُربعام کے گھرانے کے گناہوں سے جن سے اُس نے بنی اسرائیل سے گناہ کرایا کنارہ کشی نہ کی بلکہ اُن ہی پر چلتے رہے اور یسیرت بھی سامریہ میں رہی ) ۔

7  اور اُس نے یہو آخز کے لیے لوگوں میں سے صرف پچاس سوار اور دس رتھ اور دس ہزار پیادے چھوڑے اِس لیے کہ ارام کے بادشاہ نے اُنکو تباہ کر ڈالا اور روند روند کر خاک کی مانند کر دیا ۔

8  اور یہو آخز کے باقی کا م اور سب کچھ جو اُس نے کیا اور اُسکی قوت سو کیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟

9  اور یہو آخز اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے سامریہ میں دفن کیا اور اُسکا بیٹا یوآس اُسکی جگہ بادشاہ ہوا۔

10  اور شاہِ یہوداہ یو آس کے سینتیسویں برس یہو آخز کا بیٹا یہو آس سامریہ میں اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے سولپ برس سلطنت کی۔

11  اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اورنباط کے بیٹے یُربعام کے گناہوں سے جن سے اُس نے اسرائیل سے گناہ کرایا باز نہ آیا بلکہ اُن ہی پر چلتا رہا ۔

12  او ر یوآس کے باقی کا م اور سب کچھ جو اُس نے کیا اور اُسکی قوت جس سے وہ شاہِ یہوداہ امصیاہ سے لڑا سو کیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟

13  اور یوآس اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور یُربعام اُسکے تخت پر بیٹا اور یوآس سامریہ میں اسرائیل کے بادشاہوں کے ساتھ دفن ہوا ۔

14  اور الیشع کو وہ مرض لگا جس سے وہ مر گیا اور شاہِ اسرائیل یو آس اُس کے پاس گیا اور اُس کے اوپر رو کر کہنے لگا اے میرے باپ ! اے میرے باپ ! اسرائیل کے رتھ اور اُس کے سوار!

15 اور الیشع نے اُس سے کہا تیر کمان لے لے ۔ سو اُس نے اپنے لیے تیر و کمان لے لیا ۔

16  پھر اُس نے شاہِ اسرائیل سے کہا کمان پر اپنا ہاتھ رکھ ۔ سو اُس نے اپنا ہاتھ اُس پر رکھا اور الیشع نے بادشاہ کے ہاتھوں پر اپنے ہاتھ رکھے ۔

17  اورکہا مشرق کی طرف کی کھڑکی کھول ۔ سو اُس نے اُسے کھولا ۔ تب الیشع نے کہا کہ تیر چلا۔ سو اُس نے چلایا ۔ تب وہ کہنے لگا یہ فتح کا تیر خُداوند کا یعنی ارام پر فتح پانے کا تیر ہے کیونکہ تُو افیق میں ارامیوں کو مارے گا یہاں تک کہ اُنکو نابود کر دے گا ۔

18  پھر اُس نے کہا تیروں کو لے سو اُس نے اُنکو لیا ۔ پھر اُس نے شاہِ اسرائیل سے کہا زمین پر مار ۔ سو اُس نے تین بار مارا اور ٹھہر گیا ۔

19  تب مردِ خُدا اُس پر غصہ ہوا اور کہنے لگا کہ تُجھے پانچ یا چھ بار مارنا چاہیے تھا ۔ تب تُو ارامیوں کو فقط تین بار مارے گا۔

20  اور الیشع نے وفات پائی اور اُنہوں نے اُسے دفن کیا اور نئے سال کے شروع میں موآب کے جتھے مُلک میں گھس آئے۔

21 اور ایسا ہوا کہ جب وہ ایک آدمی کو دفن کر رہے تھے تو اُنکو ایک جتھا نظر آیا ۔ سو اُنہوں نے اُس شخص کو الیشع کی قبر میں ڈال دیا اور وہ شخص الیشع کی ہڈیوں سے ٹکراتے ہی جی اُٹھا اور اپنے پاوں پر کھڑا ہو گیا۔

22  اور شاہ ارام حزائیل یہو آخز کے عہد میں برابر اسرائیل کو ستا تا رہا ۔

23  اور خُداوند اُن پر مہربان ہوا اور اُس نے اُن پر ترس کھایا اور اُس عہد کے سبب سے جو اُس نے ابراہام اور اضحاق اور یعقوب سے باندھا تھا اُنکی طرف التفات کی اور نہ چاہا کہ اُنکو ہلاک کرے اور اب بھی اُنکو اپنے حضور سے دُور نہ کیا ۔

24  اور شاہ ارام حزائیل مر گیا اور اُس کا بیٹا بن ہدد اُسکی جگہ بادشاہ ہوا۔

25  اور یہو آخز کے بیٹے یہو آس نے حزائیل کے بیٹے بن ہدد کے ہاتھ سے وہ شہر چھین لیے جو اُس نے اُسکے باپ یہو آخز کے ہاتھ سے جنگ کر کے لیے تھے ۔ تین بار یو آس نے اُسے شکست دی اور اسرائیل کے شہروں کو واپس لے لیا ۔

  سلاطین 2 14

1 اور شاہ اسرائیل یہو آخز کے بیٹے یوآس کے دوسرے سال سے شاہِ یہوداہ یو آس کا بیٹا امصیاہ سلطنت کرنے لگا ۔

2  وہ پچس برس کا تھا جب سلطنت کرنے لگا اور اُس نے یروشلیم میں اُنتیس برس سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام یہوعدان تھا جو یروشلیم ک تھی ۔

3  اور اُس نے وہ کام کیا جو خُداوند کی نظر میں بھلا تھا تو بھی اپنے باپ داود کی مانند نہیں بلکہ اُس نے سب کچھ اپنے باپ داود کی مانند نہیں بلکہ اُس نے سب کچھ اپنے باپ یوآس کی طرح کیا ۔

4  کیونکہ اونچے مقام ڈھائے نہ گئے ۔ لوگ ہنوز اونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخور جلاتے تھے۔

5  اور جب سلطنت اُسکے ہاتھ میں مستحکم ہو گئی تو اُس نے اپنے اُن ملازموںکو جنہوں نے اُسکے باپ بادشاہ کو قتل کیا تھا جان سے مارا ۔

6  پر اُس نے اُن خونیوں کے بچوں کو جان سے نہ مارا کیونکہ موسیٰ کی شریعت کی کتاب میں جیسا خُداوند نے فرمایا لکھا ہے کہ بیٹوں کے بدلے باپ نہ مارے جائیں اور نہ باپ کے بدلے بیٹے مارے جائیں بلکہ ہر شخص اپنے ہی گناہ کے سبب سے مرے ۔

7  اور اُس نے وادیِ شور میں دس ہزار ادومی مارے اور سِلع کو جنگ کر کے لے لیا اور اُسکا نام یقیل رکھا جو آج تک ہے ۔

8  تب امصیاہ نے شاہِ اسرائیل یہوآس بن یہو آخز بن یا ہو کے پاس قاصد روانہ کیے اور کہلا بھیجا کہ ذرا آ تو ہم ایک دوسرت کا مقابلہ کریں ۔

9  اور شاہِ اسرائیل یہو آس اُس شاِ یہوداہ امصیاہ کو کہلا بھیجا کہ لُبنان کے اونٹ کٹارے نے لُبنان کے دیودار کو پیغام بھیجا کہ اپنی بیٹی میرے بیٹے سے بیاہ دے ۔ اِتنے میں ایک جنگلی جانور نے جو لُبنان میں تھا گذرا اور اونٹ کٹارے کو روند ڈالا۔

10  تُو نے بے شک ادوم کو مارا اور تیرے دل میں غرور سما گیا ہے ۔ سو اُسی کی ڈینگ مار اور گھر ہی میں رہ ۔ تُو کیوں نقصان اُٹھانے کو چھیڑ چھاڑ کرتا ہے جس سے تُو بھی زک اُٹھائے اور تیرے ساتھ یہوداہ بھی؟

11  پر امصیاہ نے نہ مانا ۔ تب شاہِ اسرائیل یہو آس نے چڑھائی کی اور وہ اور شاہ یہوداہ امصیاہ بیت شمس میں جو یہوداہ میں ہے اور ایک دوسرے کے مقابل ہوئے۔

12  اور یہوداہ نے اسرائیل کے آگے شکست کھائی اور اُن میں سے ہر ایک اپنے ڈیرے کو بھاگا ۔

13  لیکن شاہِ اسرائیل یہو آس نےشاہ یہوداہ امصیاہ بن یہو آس بن اخزیاہ کو بیت شمس میں پکڑ لیا اور یروشلیم میں آیا اور یروشلیم کی دیوار افرائیم کے پھاٹک سے کونے والے پھاٹک تک چار سو ہاتھ کے برابر ڈھا دی ۔

14  اور اُس نے سب سونے اور چاندی کو اور سب برتنوں کو جو خُداوند کی ہیکل اور شاہی محل کے خزانوں میں مِلے اور کفیلوں کو بھی ساتھ لیا اور سامریہ کو لوٹا۔

15  اور یہو آس کے باقی کام جو اُس نے کیے اور اُسکی قوت اور جیسے شاہِ یہودا امصیاہ سے لڑا سو کیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟

16  اور یہو آس اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اسرائیل کے بادشاہوں کے ساتھ سامریہ میں دفن ہوا اور اُسکا بیٹا یُربعام اُسکی جگہ بادشاہ ہوا۔

17  اور شاہِ یہوداہ یو آس کا بیٹا امصیاہ شاہِ اسرائیل یہو آخز کے بیٹے یہو آس کے رنے کے بعد پندرہ برس جیتا رہا ۔

18  اور امصیاہ کے باقی کام سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں؟

19  اور اُنہوں نے یروشلیم میں اُسکے خلاف سازش کی سو وہ لکیس کو بھاگا لیکن اُنہوں نے لکیس تک اُسکا پیچھا کر کے وہیں ُسے قتل کیا۔

20  اور وہ اُسے گھوڑوں پر لے آئے اور وہ یروشلیم میں اپنے باپ دادا کے ساتھ داود کے شہر میں دفن ہوا ۔

21  اور یہودہ کے سب لوگوں نے عزریاہ کو جو سولہ برس کا تھا اُسکے باپ امصیاہ کی جگہ بادشاہ بنایا ۔

22  اور بادشاہ کے اپنے باپ دادا کے ساتھ سو جانے کے بعد اُس نے ایلات کو بنایا اور اُسے پھر یہوداہ کی مملکت میں داخل کر لا ۔

23  اور شاہ یو آس کے بیٹے امصیاہ کے پندرھویں برس سے شاہِ اسرائیل یوآس کا بیٹا یُربعام سامریہ میں بادشاہی کرنے لگا ۔ اُس نے اکتالیس برس بادشاہی کی ۔

24  اور اُس نے خپداوند کی نظر میں بدی کی ۔ وہ نباط کے بیٹے یُربعام کے اُن سب گناہوں سے جن سے اُس نے اسرائیل سے گناہ کرایا باز نہ آیا ۔

25  اور اُس نے خُداوند اسرائیل کے خُدا کے اُس سخن کے مطابق جو اُس نے اپنے بندہ اور نبی یوناہ بن اِمتی کی معرفت جو جات حفر کا تھا فرمایا تھا اسرائیل کی حد کو حمات کے مدخل سے میدان کے دریا تک پھر پہنچا دیا ۔

26  اِس لیے کہ خُداوند نے اسرائیل کے دُکھ کو دیکھا کہ وہ بہت سخت کیونکہ نہ تو کوئی بند کیا ہوا نہ آزاد چھُوٹا ہوا رہا اور نہ کوئی اسرائیل کا مدد گار تھا۔

27  اور خُداوند نے یہ تو نہیں فرمایا تھا کہ میں روِ زمین پر سے اسرائیل کا نام مٹا دونگا ۔ سو اُس نے اُنکو یو آس کے بیٹے یُربعام کے وسیلہ سے رہائی دی ۔

28  اور یُربعام کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا اور اُسکی قوت یعنی کیونکر اُس نے لڑ کر دمشق اور حمات کو جو یہوداہ کے تھے اسرائیل کے لیے واپس لے لیا ۔ سو کیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی توایخ کی کتاب میں قلمبند نہیں؟

29  اور یُربعام اپنے باپ دادا یعنی اسرائیل کے بادشاہوں کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا زکریاہ اُسکی جگہ بادشاہ ہُوا۔

  سلاطین 2 15

1 شاہِ اسرائیل یُربعام کے ستائیسویں برس سے شاہ یہوداہ امصیاہ کا بیٹا عزریا سطلنت کرنے لگا ۔

2  جب وہ سلطنت کرنے لگا تو سولہ برس کا تھا اور اُس نے یروشلیم میں باون برس سلطنت کی ۔ اُسکی ماں کا نام یکولیاہ تھا جو یروشلیم کی تھی ۔

3  اور اُس نے جیسا اُسکے باپ امصیاہ نے کیا تھا ٹھیک اُسی طرح وہ کام کیا جو خُداوند کی نظر میں بھلا تھا ۔

4  تو بھی اونچے مقام ڈھائے نہ گئے اور لوگ اب تک اونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخور جلاتے تھے ۔

5  اور بادشاہ پر خُداوند کی ایسی مار پڑی کہ وہ اپنے مرنے کے دن تک کوڑھی رہا اور الگ ایک گھر میں رہتا تھا اور بادشاہ کا بیٹا یوتام محل کا مالک تھا اور مُلک کے لوگوں کی عدالت کیا کرتا تھا ۔

6  اور عزریاہ کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں؟

7  اور عزریاہ اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے داود کے شہر میں اُسکے باپ دادا کے ساتھ دفن کیا اور اُسکا بیٹا یوتام اُسکی جگہ بادشاہ ہوا۔

8  اور شاہ یہوداہ عزریاہ کے اڑتیسویں سال یُربعام کے بیٹے زکریاہ نے اسرائیل پر سامریہ میں چھ مہینے بادشاہی کی ۔

9  اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی جس طرح اُسکے باپ دادا نے کی تھی اور نباط کے بیٹے یُربعام کے گناہوں سے جن سے اُس نے اسرائیل سے گناہ کرایا باز نہ آیا ۔

10  اور یبیس کے بیٹے سلوم نے اُسکے خلاف سازش کی اور لوگوں کے سامنے اُسے مارا اور قتل کیا اور اُسکی جگہ بادشاہ ہو گیا ۔

11  اور زکریاہ کے باقی کام اسرائیل کے بادشاہوں کی توایخ کی کتاب میں قلمبند نہیں؟

12  اور خُداوند کا وہ وعدہ جو اُس نے یا ہو سے کیا یہی تھا کہ چوتھی پُشت تک تیرے فرزند اسرائیل کے تخت پر بیٹھیں گے ۔ سو ویسا ہی ہوا۔

13  اور شاہ یہوداہ عزریاہ کے اُنتالیسویں برس یبیس کا بیٹا سلوم بادشاہی کرنے لگا اور اُس نے سامریہ میں مہینہ بھر سلطنت کی۔

14  اور جادی کا بیٹا مناحم ترضہ سے چلا اور سامریہ میں آیا اور یبیس کے بیٹے سلوم کو سامریہ میں مارا اور قتل کیا اور اُسکی جگہ بادشاہ ہو گیا۔

15  اور سلوم کے باقی کام اور جو سازش اُس نے کی سو دیکھو وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند ہیں۔

16  پھر مناحم نے ترضہ سے جا کر تفسح کو اور اُن سبھوں کو جو وہاں آئے تھے اور اُسکی حدود کو مارا اور مارنے کا سبب یہ تھا کہ اُنہوں نے اُس کے لیے پھاٹک نہیں کھولے تھے اور اُس نے وہاں کی سب حاملہ عورتوں کو چیر ڈالا ۔

17  اور شاہِ یہوداہ عزریاہ کے اُنتالیسویں برس سے جادی کا بیٹا مناحم اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے سامریہ میں دس برس سلطنت کی ۔

18  اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور نباط کے بیٹے یُربعام کے گناہوں سے جن سے اُس نے سرائیل سے گناہ کرایا اپنی ساری عمر باز نہ آیا ۔

19  اور شاہ اسور پُول کو نذر کی تاکہ وہ اُسکی دستگیری کرے اور سلطنت کو اُسکے ہاتھ میں مستحکم کر دے ۔

20  اور مناحم ے یہ نقدی شاہ اسور کو دینے کے لیے اسرائیل سے یعنی سب بڑے بڑے دولتمندوں سے پچاس پچاس مثقال فی کس کے حساب سے جبراً لی ۔ سو اسور کا بادشاہ لوٹ گیا اور اُس ملک میں نہ ٹھہرا ۔

21  اور مناحم کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا سو کیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟

22  اور مناحم اپنے باہ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُسکا بیٹا قفیحاہ اُسکی جگہ بادشاہ ہوا ۔

23  اور شاہِ یہوداہ عزریاہ کے پچاسویں سال مناحم کا بیٹا قفیحیاہ سامریہ میں اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے دو برس سلطنت کی ۔

24  اور اُس نے خپداوند کی نظر میں بدی کی ۔ وہ نباط کے بیٹے یُربعام کے گناہوں سے جن سے اُس نے اسرائیل سے گناہ کرایا باز ہ آیا ۔

25  اور فقح بن رملیاہ نے جو اُسکا ایک سردار تھا اُسکے خلاف سازش کی اور اُسکو سامریہ میں بادشاہ کے محل کے محکم حصہ میں ارجوب اور اریہ کے ستاتھ مارا اور جلعادیوں میں سے پچاس مرد اُسکے ہمراہ تھے ۔ سو وہ اُسے قتل کر کے اُسکی جگہ بادشاہ ہو گیا ۔

26  اور فقحیاہ کے باقءیی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند ہیں ۔

27  اور شاہ یہوداہ عزریاہ کے بانویں برس سے فقح بن رملیاہ سامریہ میں اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے بیس برس سلطنت کی ۔

28  اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور نباط کے بیٹے یُربعام کے گناہوں سے جن سے اُس نے اسرائیل سے گناہ کرایا باز نہ آیا ۔

29  اور شاہِ اسرائیل فقح کے ایام میں شاہِ اسور تگلت پلاسر نے آکر ایون اور ایبل بیت معکہ اور ینوحہ اور قادس اور حصور اور جلعاد اور گلیل اور نفتالی کے سارے مُلک کو لے لیا اور لوگوں کو اسیر کر کے اسور میں لے گیا ۔

30  اور یہوسیع بن ایلہ نے فقح بن رملیاہ کے خلاف سازش کی اور اُسے مارا اورقتل کیا اور اُسکی جگہ عزریاہ کے بیٹے یوتام کے بیسویں برس بادشاہ ہو گیا ۔

31  اور فقح کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند ہیں ۔

32  اور شاہِ اسرائیل رملیاہ کے بیٹے فقح کے دوسرے سال سے شاہ یہوداہ عزریاہ کا بیٹا یوتام سلطنت کرنے لگا۔

33  اور جب وہ سلطنت کرنے لگا تو پچس برس کا تھا ۔ اُس نے سولہ برس یروشلیم میں سلطنت کی اور اُسکی ماں کا نام یروسا تھا جو صندوق کی بیٹی تھی ۔

34  اور اُس نے وہ کام کیا جو خداوند کی نظر میں بھلا ہے ۔ اُس نے سب کچھ ٹھیک ویسے ہی کیا جیسے اُسکے باپ عزریاہ نے کیا تھا ۔

35  تو بھی اونچے مقام ڈھائےنہ گئے ۔ لوگ ہنوز اونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخور جلاتے تھے ۔ خُداوند کے گھر کا بالائی دروازہ اِسی نے بنایا ۔

36  اور یوتام کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیںَ

37  اُن ہی دنوں میں خُداوند ستا، ارام رضین کو اور فقح بن رملیاہ کو یہوداہ پر چڑھائی کرنے کے لیے بھیجنے لگا ۔

38  اور یوتام اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ داود کے شہر میں اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہوا اور اُسکا بیٹا آخز اُسکی جگہ بادشاہ ہوا۔

  سلاطین 2 16

1  اور رملیاہ کے بیٹے فقح کے سترھویں برس سے شاہِ یہوداہ یوتام کا بیٹا آخز سلطنت کرنے لگا

2  اور جب وہ سلطنت کرنے لگا تو بیس سال برس کا تھا اور اُس نے سولہ برس یروشلیم میں بادشاہی کی اور اُس نے وہ کام نہ کیا جو خُداوند اُسکے خدا کی نظر میں بھلا ہے جیسا کہ اُس کے باپ داود نے کیا تھا ۔

3  بلکہ وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی راہ پر چلا اور اُس نے اُن قوموں کے نفرقتی دستور کے مطابق جنکو خُداوند نے بنی اسرائیل کے سامنے سے خارج کر دیا تھا اپنے بیٹے کو بھی آگ میں چلوایا ۔

4  اور اونچے مقاموں اور ٹیلوں پر اور ہر ایک ہرے درخت کے نیچے اُس نے قُربانی کی اور بخور جلایا ۔

5  تب شاہِ ارام رضین اور شاہِ اسرا۴یل رملیاہ کے بیٹے فقح نے لڑنے کو یروشلیم پر چڑھائی کی اور اُنہوں نے آخز کو گھیر لیا لیکن اُس پر غالب نہ آ سکے ۔

6  اُس وقت شاہِ ارام رضین نے ایلات کو فتح کر کے پھر ارام میں شامل کر لیا اور یہودیوں کو ایلات سے نکال دیا اور ارامی ایلات میں آکر وہاں بس گئے جیسا آج تک ہے ۔

7  سو آخز نے شاہِ اسور تگلت پلاسر کے پاس ایلچی روانہ کیے اور کہلا بھیجا کہ میں تیرا خادم اور بیٹا ہوں سو تُو آ اور مجھ کو شاہِ ارام کے ہاتھ سے شاہِ اسرائیل کے ہاتھ سے جو مجھ پر چڑھ آئے ہیں رہائی دے ۔

8  اور آخز نے اُس چاندی سور سونے کو جو خُداوند کے گھر میں اور شاہی محل کے خزانوں میں مِلا لیکر شاہِ اسور کے لیے نذرانہ بھیجا ۔

9  اور شاہِ اسور نے اُسکی بات مانی چنانچہ شاہِ اسور نے دمشق پر لشکر کشی کی اور اُسے لے لیا اور وہاں کے لوگوں کو اسیر کر کے قیر میں لے گیا او ر رضین کو قتل کیا۔

10  اور آخز بادشاہ شاہِ اسور تگلت پلاسر کی مُلاقات کے لیے دمشق کو گیا اور اُس مذبح کو دیکھا جو دمشق میں تھا اور آخز بادشاہ نے اُس مذبح کا نقشہ اور اُسکی ساری صنعت کا نمونہ اوریاہ کاہن کے پاس بھیجا ۔

11  اور اوریاہ کاہن نے ٹھیک اُسی نمونہ کے مطابق جسے آٓخز نے دمشق سے بھیجا تھا ایک مذبح بنایا اور آخز بادشاہ کے دمشق نے لوٹنے تک اوریاہ کاہن نے اُسے تیار کر دیا ۔

12  جب بادشاہ دمشق سے لوٹ آیا تو بادشاہ نے مذبح کو دیکھا اور بادشاہ مذبح کے پاس گیا اور اُس پر قُربانی گذرانی ۔

13  اور اُس نے اُس مذبح پر اپنی سوختنی قُربانی اور اپنی نذر کی قُربانی جلائی اور اپنا تپاون تپایا اور اپنی سلامتی کے ذبیحوں کا خُون اُسی مذبح پر چھڑکا ۔

14  اور اُس نے پیتل کا وہ مذبح جو خداوند کے آگے تھا ہیکل کے سامنے سے یعنی اپنے مذبح اور خداوند کی ہیکل کے بیچ میں سے اُٹھوا کر اُسے اپنے مذبح کے شمال کی طرف رکھوا دیا ۔

15  اور آخز بادشاہ نے اوریاہ کاہن کو حکم کیا کہ بڑے مذبح پر صبح کی سوختنی قُربانی اور شام کی نذر کی قُربانی اور بادشاہ کی سوختنی قُربانی اور اُسکی نذر کی قُربانی اور مملکت کے سب لوگوں کی سوختنی قُربانی اور اُنکی نذر کی قُربانی اور اُنکا تپاون چڑھایا کر اور سوختنی قُربانی کا سارا خون اور ذبیحہ کا سارا خون اُس پر چھڑکا کر اور پیتل کا وہ مذبح میرے سوال کرنے کے لیے رہے گا ۔

16  سو جو کچھ اخزی بادشاہ نے فرمایا اوریاہ کاہن نے وہ سب کیا ۔

17  اور آخز بادشاہ نے کُرسیوں کے کناروں کو کاٹ ڈالا اور اُنکے اوپر کے حوض کو اُن سے جُدا کر دیا اور اُس بڑے حوض کو پیتل کے بیلوں پر سے جو اُسکے نیچے تھے اُتار کر پتھروں کے فرش پر رکھ دیا ۔

18  اور اُس نے اُس راستہ کو جس پر چھت تھی اور جسے اُنہوں نے سبت کے دن کے لیے ہیکلکے اندر بنایا تھا اور بادشاہ کے در آمد کے راستہ کو جو باہر تھا شاہِ اسور کے سبب سے خُداوند کے گھر میں شامل کر دیا ۔

19  اور آخز کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟

20  اور آخز اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہوا اور اُسکا بیٹا حزقیاہ اُسکی جگہ بادشاہ ہوا۔

  سلاطین 2 17

1 اور شاہِ یہوداہ آخز کے بارھویں برس سے ایلہ کا بیٹا ہوسیع اسرائیل پر سامریہ میں سلطنت کرنے لگا اور اُس نے نَو برس سلطنت کی ۔

2  اور اُس نے خپداوند کی نظر میں بدی کی تو بھی اسرائیل کے اُن بادشاہوں کی مانند نہیں جو اُس سے پہلے ہوئے ۔

3  اور شاہِ اسور سلمنسر نے اِس پر چڑھائی کی اور ہوسیع اُسکا خادم ہو گیا اور اُس کے لیے ہدیہ لایا ۔

4  اور شاہِ اسور نے ہو سیع کی ساز ش معلوم کر لی کیونکہ اُس نے شاہِ مصر سو کے پاس ایلچی بھیجے اور شاہِ اسور کو ہدیہ نہ دیا جیسا وہ سال بسال دیتا تھا ۔ سو شاہِ اسور نے اُسے بند کر دیا اور قید خانہ میں اُس کے بیڑیاں ڈال دیں ۔

5  اور شاہِ اسور نے ساری مملکت پر چڑھائی کی اور سامریہ کو جا کر تین برس اُسے گھیرے رہا ۔

6  اور ہوسیع کے نویں برس شاہِ اسور نے سامریہ کو لے لیا اور اسرائیل کو اسیر کر کے اسور میں لے گیا اور اُنکو خلح میں اور جوزان کی ندی خابور پر اور مادیوں کے شہروں میں بسایا ۔ (

7  اور یہ اس لیے ہوا کہ بنی اسرائیل نے خُداوند اپنے خدا کے خلاف جس نے اُنکو مُلک مصر سے نکال کر شاہِ مصر فرعون کے ہاتھ سے رہائی دی تھی گناہ کیا اور غیر معبودوں کا خوف مانا ۔

8  اور اُن قوموں کے آئین پر جنکو خُداوند نے بنی اسرائیل کے آگے سے خارج کیا اور اسرائیل کے بادشاہوں کے آئین پر جو اُنہوں نے خود بنائے تھے چلتے رہے ۔

9  اور بنی اسرائیل نے خداوند اپنے خُدا کے خلاف چھپکر وہ کام کیے جو بھلے نہ تھے اور اُنہوں نے اپنے سب شہروں میں نگہبانوں کے بُرج سے فصیلدار شہر تک اپنے لیے اونچے مقام بنائے ۔

10  اور ہر ایک اونچے پہاڑ پر اور ہر ایک ہرے درخت کے نیچے اُنہوں نے اپنے لیے ستونوں اور یسیرتوں کو نصب کیا ۔

11  اور وہیں اُن سب اونچے مقاموں پر اُن قوموں کی مانند جنکو خُداوند نے اُن کے سامنے سے دفع کیا بخور جلایا اور خُداوند کو غصہ دلانے کے لیے شرارتیں کیں ۔

12  اور بُتوں کی پرستش کی جسکے بارے میں خُداوند نے اُن سے کہا تھا کہ تُم یہ کام نہ کرنا ۔

13  تو بھی خُداوند سب نبیوں اور غیب بینوں کی معرفت اسرائیل اور یہوداہ کو آگاہ کرتا رہا کہ تُم اپنی بُری راہوں سے باز آو اور اُس ساری شریعت کے مطابق جسکا حکم میں نے تمہارے باپ دادا کو دیا اور جسے میں نے اپنے بندوں نبیوں کی معرفت تمہارے پاس بھیجا ہے میرے احکام و آئین کو مانو ۔

14  باوجود اِس کے اُنہوں نے نہ سُنا بلکہ اپنے باپ دادا کی طرح جو خُداوند اپنے خُدا پر ایمان نہیں لائے تھے گردن کشی کی ۔

15  اور اُس کے آئین کو اور اُس کے عہد کو جو اُس نے اُن کے باپ دادا سے باندھا تھا اور اُسکی شہادتوں کو جو اُس نے اُنکو دی تھیں رد کیا اور باطل باتوں کے پیرو ہو کر نکمے ہوگئے اور اپنے آس پاس کی قوموں کی تقلید کی جنکے بارے میں خُداوند نے اُنکو تاکید کی تھی کہ وہ اُنکے سے کام نہ کریں ۔

16  اور اُنہوں نے خُداوند اپنے خُدا کے سب احکام ترک کر کے اپنے لیے ڈھالی ہوئی مورتیں یعنی دو بچھڑے بنا لیے اور یسیرت تیار کی اور آسمانی فوج کی پرستش کی اور بعل کو پوجا ۔

17  اور اُنہوں نے اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو آگ میں چلوایا اور فال گیری اور جادوگری سے کام لیا اور اپنے بیچ ڈالاا تاکہ خداوند کی نظر میں بدی کر کے اُسے غصہ دلائیں ۔

18  اِس لیے خُداوند اسرائیل سے بہت ناراض ہوا اور اپنی نظر سے اُنکو دور کر دیا ۔ سو یہوداہ کے قبیلہ کے سِوا اور کوئی نہ چھوُٹا ۔

19  اور یہوداہ نے بھی خُداوند اپنے خُدا کے احکام نہ مانے بلکہ اُن آئین پر چلے جنکو اسرائیل نے بنایا تھا ۔

20  تب خُداوند نے اسرائیل کی ساری نسل کو رد کیا اور اُنکو دُکھ دیا اور اُنکو لُٹیروں کے ہاتھ میں کر کے آخر کار اُنکو اپنی نظر سے دور کر دیا ۔

21  کیونکہ اُس نے اسرائیل کو داود کے گھرانے سے جُدا کیا اور اُنہوں نے نباط کے بیٹے یُربعام کو بادشاہ بنایا اور یُربعام نے اسرائیل کو خُداوند کی پیروی سے دور ہنکایا اور اُن سے بڑا گناہ کرایا ۔

22  اور بنی اسرائیل اُن سب گناہوں کی جو یُربعام نے کیے تقلید کرتے رہے ۔ وہ اُن سے باز نہ آئے ۔

23  یہاں تک کہ خُداوند نے اِسرائیل کو اپنی نظر سے دور کر دیا جیسا اُس نے اپنے سب بندوں کی معرفت جو نبی تھے فرمایا تھا ۔ سو اسرائیل اپنے مُلک سے اسور کو پہنچایا گیا جہاں وہ آج تک ہے ۔

24  اور شاہِ اسور نے بابل اور کُوتہ اور عوا اور حمات اور سفر دائم کے لوگوں کو لا کر بنی اسرائیل کی جگہ سامریہ کے شہروں میں بسایا ۔ سو و سامریہ کے مالک ہوئے اور اُسکے شہروں میں بس گئے ۔

25  اور اپنے بس جانے کے شروع میں اُنہوں نے خُداوند کا خوف نہ مانا ۔ اِس لیے خُداوند نے اُنکے درمیان شیروں کو بھیجا جنہوں نے اُن میں سے بعض کو مار ڈالا ۔

26  پس اُنہوں نے شاہِ اسور سے یہ کہا کہ جن قوموں کو تُو نے لے جا کر سامریہ کے شہروں میں بسایا ہے وہ اُس مُلک کے خُدا کے طریقہ سے واقف نہیں ہیں ، چنانچہ اُس نے اُن میں شیر بھیج دیے ہیں اور دیکھ وہ اُنکو پھاڑتے ہیں اِس لیے کہ وہ اُس مُلک کے خُدا کے طریقہ سے واقف نہیں ہیں ۔

27  تب اسور کے بادشاہ نے یہ حکم دیا کہ جن کاہنوں کو تُم وہاں سے لے آئے ہو اُن میں سے ایک کو وہاں لے جاو اور وہ جا کر وہیں رہے اور یہ کاہن اُنکو اُس مُلک کے خُدا کا طریقہ سکھائے۔

28  سو اُن کاہنوں میں سے جنکو وہ سامریہ سے لے گئے تھے ایک کاہن آکر بیت ایل میں رہنے لگا اور اُنکو سکھایا کہ اُنکو خُداوند کا خوف کیونکر ماننا چاہیے ۔

29  تِس پر بھی ہر قوم نے اپنے شہر میں جہاں اُس کی سکونت تھی ایسا ہی کیا ۔

30  سو بابلیوں نے سُکات بنات کو اور کُوتیوںں نے نیر گل ُ کو اور حماتیوں نے سیما کو ۔

31 اور عوائیوں نے نبحاز اور ترتاق کو بنایا اور سفر دیوں نے اپنے بیٹوں کو اورتلک اور عتملک کے لیے جو سفر دائم کے دیوتا تھے آگ میں جلایا ۔

32  یوں وہ خُداوند سے بھی ڈرتے تھے اور اپنے لیے اونچے مقاموں کے مندروں میں اُن کے لیے قُربانی گذرانتے تھے ۔

33  سو وہ خُداوند سے بھی ڈرتے تھے اور اپنی قوموں کے دستور کے مطابق جن میں سے وہ نکال لئے گئے تھے اپنے اپنے دیوتا کی پرستش بھی کرتے تھے ۔

34  آج کے دن تک وہ پہلے دستور پر چلتے ہیں ۔ وہ خُداوند سے ڈرت نہیں اور نہ تو اپنے آئین و قوانین پر اور نہ اُس شرع اور فرمان پر چلتے ہیں جسکا حکم خُداوندن نے یعقوب کی نسل کو دیا تھا جسکا نام اُس نے ارائیل رکھا تھا ۔

35  اُن ہی سے خُداوند نے عہد باندھ کر اُنکو یہ تاکید کی تھی کہ تُم غیر معبودوں سے نہ ڈرنا اور نہ اُنکو سجدہ کرنا نہ پوجنا اور نہ اُنکے لیے قُربانی کرنا۔

36  بلکہ خُداوند جو بڑی قوت اور بُلند بازو سے تُم کو مُلکِ مصر سے نکال لایا تُم اُسی سے ڈرنا اور اُسی کو سجدہ کرنا اور اُسی کے لیے قُربانی گذراننا ۔

37  اور جو جو آئین اور رسم اور جو شریعت اور حکم اُس نے تمہارے لیے قلمبند کئے اُنکو سدا ماننے کے لیے احتیاط رکھنا اور تُم غیر معبودوں سے نہ ڈرنا ۔

38  اور اُس عہد کو جو میں نے تُم سے کیا ہے تُم بھوُل نہ جانا اور نہ تُم غیر معبودوں کا خوف ماننا۔

39  بلکہ تُم خُداوند اپنے خُدا کا خوف ماننا اور وہ تُم کو تمہارے سب دُشمنوں کے ہاتھ سے چھڑائے گا ۔

40  لیکن اُنہوں نے نہ مانا بلکہ اپنے پہلے دستور کے مطابق کرتے رہے ۔

41  سو یہ قومیں خُداوند سے بھی ڈرتی رہیں اور اپنی کھودی ہوئی مُورتوں کو بھی پوجتی رہیں ۔ اِسی طرح اُنکی اولاد اور اُنکی اولاد کی نسل بھی جیسا اُنکے باپ دادا کرتے تھے ویسا وہ بھی آج کے دن تک کرتی ہیں ۔

  سلاطین 2 18

1 اور شاہاسرائیل ہوسیع بن ایلہ کے تیسرے سال ایسا ہوا کہ شاہِ یہوداہ آخز کا بیٹا حزقیاہ سلطنت کرنے لگا ۔

2  اور جب وہ سلطنت کرنے لگا تو پچیس برس کا تھا اور اُس نے ُنتیس برس یروشلیم میں سلطنت کی ۔ اُس کی ماں کا نام ابی تھا جو زکریاہ کی بیٹی تھی ۔

3  اور جو جو اُس کے باپ داود نے کیا تھا اُس نے ٹھیک اُسی کے مطابق وہ کام کیا جو خداوند کی نظر میں بھلا تھا ۔

4  اُس نے اونچے مقاموں کو دُور کر دیا اور ستونوں کو توڑا یسیرت کو کاٹ ڈالا او ر اُس نے پیتل کے سانپ کو جو موسیٰ نے بنایا تھا چکنا چُور کر دیا کیونکہ بنی اسرائیل اُن دنوں تک اُس کے آگے بخور جلاتے تھے اور اُس نے اُسکا نام نُحشتان رکھا ۔

5  اور وہ خُداوند اسرائیل کے خُدا پر توکل کرتا تھا ایسا کہ اُس کے بعد یہوداہ کے سب بادشاہوں میں اُس کی مانند ایک نہ ہوا اور نہ اُس سے پہلے کوئی ہوا تھا ۔

6  کیونکہ وہ خُداوند سے لِپٹا رہا اور اُس کی پیروی کرنے سے باز نہ آیا بلکہ اُسکے حکموں کو مانا جنکو خُداوند نے موسیٰ کو دیا تھا ۔

7  اور خُداوند اُس کے ساتھ رہا اور جہاں کہیں وہ گیاکامیاب ہوا اور وہ شاہِ اسور سے منحرف ہو گیا اور اُس کی اطاعت نہ کی ۔

8  اُس نے فلستیوں کو غزہ اور اُس کی سرحدوں تک نگہبانوں کے بُرج سے فصیلدار شہر تک مارا۔

9  اور حزقیاہ بادشاہ چوتھے برس جو شاہِ اسرائیل ہو سیع بن ایلہ کا ساتواں برس تھا ایسا ہوا کہ شاہِ اسور سلمنسر نے سامریہ پر چڑھائی کی اور اُس کا محاصرہ کیا ۔

10  او ر تین سال کے آخر میں اُنہوں نے اُس کو لے لیا یعنی حزقیاہ کے چھٹے سال جو شاہِ اسرائیل ہو سیع کا نواں برس تھا سامریہ لے لیا گیا ۔

11  اور شاہِ اسور اسرائیل کو اسیر کر کے اسور کو لے گیا اور اُنکو خلح میں جوزان کی ندی خابود پر اور مادیوں کے شہروں میں رکھا ۔

12  اِس لیے کہ اُنہوں نے خُداوند اپنے خُدا کی بات نہ مانی بلکہ اُسکے عہد کو یعنی اُن سب باتوں کو جنکا حُکم خُداوند نکے بندہ موسیٰ نے دیا تھا عدول کیا اور نہ اُنکو سُنا نہ اُن پر عمل کیا ۔

13  اور حزقیاہ بادشاہ کے چودھویں برس شاہِ اسور سیخرب نے یہودا کے سب فصیلدا شہروں پر چڑھائی کی اور اُنکو لے لیا ۔

14  اور شاہِ یہوداہ حزقیاہ نے شاہِ اسور کو لِکیس میں کہلا بھیجا کہ مجھ سے خطا ہوئی ۔ میرے پاس سے لوٹ جا ۔ جو کچھ تُو میرے سر کرے میں اُسے اُٹھا ونگا ۔ سو شاہِ اسور نے تین سو قنطار چاندی اور تیس قنطار سونا شاہِ یہوداہ حزقیاہ کے ذمہ لگایا ۔

15  اور حزقیاہ نے ساری چاندی جو خُداوند کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں مِلی اُسے دے دی ۔

16  اُس وقت حزقیاہ نے خُداوند کی ہیکل کے دروازوں کا اور اُن ستونوں پر کا سونا جنکو شاہِ یہوداہ حزقیاہ نے خود منڈھواایا تھا اُتروا کر شاہِ اسور کو دے دیا ۔

17  پھر بھی شاہِ اسور نے ترتان اور رب سارس اور بشاقی کو لیکس سے بڑے لشکر کے ساتھ حزیاہ بادشاہ کے پاس یروشلیم کو بھیجا ۔ سو وہ چلے اور یروشلیم کو آئے اور جب وہاں پہنچے تو جا کر اوپر کے تالاب کی نالی کے پاس جو دھوبیوں کے میدان کے راستہ پر ہے کھڑے ہو گئے ۔

18  اور جب ُنہوں نے بادشاہ کو پُکارا تو الیا قیم بن خلقیاہ جو گھر کا دیوان تھا اور شبناہ مُنشی اور آسف محرر کا بیٹا یو آخ اُنکے پاس نکل آئے ۔

19  اور ربشاقی نے اُن اُن سے کہا تُم حزقیاہ سے کہو کہ مُلک معظم شاہِ اسوریوں فرماتا ہے کہ تُو کیا اعتماد کیے بیٹھا ہے ؟

20  تو کہتا تو ہے پر یہ فقط باتیں ہی باتیں ہیں کہ جنگ کی مصلحت بھی ہے اور حوصلہ بھی ۔ آخر کس کے برتے پر تُو نے مجھ سے سر کشی کی ہے ؟

21  دیکھ تُجھے اِس مسلے ہوئے سرکنڈے کے عصا یعنی مصر پر بھروسا ہے ۔ اُس پر اگر کوئی ٹیک لگائے تو وہ اُس کے ہاتھ میں گڑ جائے گا اور اُسے چھیددے گا ۔ شاہِ مصر فرعون اُن سب کے لیے جو اُس پر بھروسا کرتے ہیں ایسا ہی ہے ۔

22  اور اگر تُم مجھ سے کہو کہ ہمارا توکل خُداوند ہمارے خُدا پر ہے تو کیا وہ وہی نہیں ہے جس کے اونچے مقاموں اور مذبحوں کو حزقیاہ نے ڈھا کر یہوداہ اور یروشلیم سے کہا ہے کہ تُم یروشلیم میں اِس مذبح کے آگے سجدہ کیا کرو؟

23  اِس لیے اب ذرا میرے آقا شاہِ اسور کے ساتھ شرط باندھ اور میں تجھے دو ہزار گھوڑے دونگا بشرطیکہ تو اپنی طرد سے اُن پر سوار چڑھا سکے ۔

24  بھلا پھر تُو کیونکر میرے آقا کے کمترین مُلازموں میں سے ایک سردار کا منہ پھیر سکتا ہے و ر رتھوں اور سواروں کے لیے مصر پر بھروسا رکھتا ہے؟۔

25  اور کیا اب میں نے خُداوند کے بے کہے ہی اِس مقام کو غارت کرنے کے لیے اِس پر چڑھائی کی ہے ؟ خُداوند ہی نے مجھ سے کہا کہ اِس مُلک پر چڑھائی کر اور اِسے غارت کر دے ۔

26  تب الیا قیم بن خلقیاہ اور شبناہ اور یو آخ نے ربشاقی سے عرض کی کہ اپنے خادموں سے ارامی زبان میں بات کر کیونکہ ہم اُسے سمجھت ہیں اور اُن لوگوں کے سُنتے ہوئے جو دیوار پر ہیں یہودیوں کی زبان میں باتیں نہ کر ۔

27  لیکن ربشاقی نے اُن سے کہا کیا میرے آقا نے مجھے یہ باتیں کہنے کو تیرے آقا کے پاس یا تیرے پاس بھیجا ہے ؟ کیا اُس نے مجھے اُن لوگوں کے پاس نہیں بھیجا جو تمہارے ساتھ اپنی ہی نجاست کھانے اور اپنا ہی قارورہ پینے کو دیوار پر بیٹھے ہیں ۔

28  پھر ربشاقی کھڑا ہو گیا اور یہودیوں کی زبان میں بُلند آواز سے یہ کہنے لگا کہ مُلک ِ معظم شاہِ اسور کا کلام سُنو۔

29  بادشاہ یوں فرماتا ہے کہ حزقیاہ تُم کو فریب نہ دے کیونکہ وہ تُم کو اُس کے ہاتھ سے چھڑا نہ سکے گا

30  اور حزقیاہ یہ کہہ کر تُم سے خُداوند پر بھروسا کرائے کہ خُداوند ضرور ہم کو چڑھائے گا اور یہ شہر شاہِ اسور کے حوالہ نہ ہو گا ۔

31  حزقیاہ کی نہ سُنوں ۔کیونکہ شاہِ اسور یوں فرماتا ہے کہ تُم مجھ سے صلح کر لو اور نکل کر میرے پاس آو اور تُم میں سے ہر یک اپنی تاک اور اپنے انجیر کے درخت کا میوہ کھاتا او ر اپنے حوض کا پانی پیتا رہے ۔

32  جب تک میں آکر تُم کو ایسے مُلک میں نہ لے جاوں جو تمہارے مُلک کی طرح غلہ اور مَے کا مُلک ، روٹی اور تاکستانوں کا مُلک۔ زیتونی تیل اور شہد کا مُلک ہے ۔ تاکہ تُم جیتے رہو اور مر نہ جاو۔ سو حزقیاہ کی نہ سُننا جب وہ تُم کو یہ ترغیب دے کہ خداوند ہم کو چھڑائے گا

33  کیا قوموں کے دیوتاوں میں سے کسی نے اپنے ملک کو شاہِ اسور کے ہاتھ سے چھڑایا ہے ؟َ

34  حمات اور ارفاد کے دیوتا کہاں ہیں ؟ اور سفروائین اور ہینع اور عہواہ کے دیوتا کہاں ہیں ؟ کیا اُنہوں نے سامریہ کو میرے ہاتھ سے بچا لیا ؟

35  اور مُلکوں کے تمام دیوتاوں میں سے کس کس نے اپنا مُلک میرے ہاتھ سے چھڑا لیا جو یہوواہ یروشلیم کو میرے ہاتھ سے چھڑا لے گا ۔

36  پر لوگ خاموش رہے اور اُس کے جواب میں ایک بات بھی نہ کہی ۔ کیونکہ بادشاہ کا حکم یہ تھا کہ اُسے جواب نہ دینا ۔

37  تب الیاقیم بن خلقیاہ جو گھر کا دیوان تھا اور شبیناہ منشی اور یوآخ بن آسف مُحرر اپنے کپڑے چاک کیے ہوئے حزقیاہ کے پاس آئے اور ربشاقی کی باتیں اُسے سُنائیں ۔

  سلاطین 2 19

1 جب حزقیاہ بادشاہ نے یہسُنا تو اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ اوڑھ کر خُداوند کے گھر میں گیا ۔

2  اور اُس نے گھر کے دیوان الیاقیم اور شبناہ منشی اور کاہنوں کے بزرگوں کو ٹاٹ اڑھا کر آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی کے پاس بھیجا ۔

3  اور اُنہوں نے اُس سے کہا حزقیاہ یوں کہتا ہے کہ آج کا دن دُکھ اور ملامت اور توہین کا دن ہے کیونکہ بچے پیدا ہونے پر ہیں لیکن ولادت کی طاقت نہیں ۔

4  شاید خُداوند تیرا خُدا ربشاقی کی سب باتیں سُنے جسکو اُسے آقا شاہِ اسور نے بھیجا ہے کہ زندہ خُدا کی توہین کے اور جو اتیں خُداوند تیرے خُدا نےسُنی ہں اُن پر ملامت کرے گا ۔ پس تُو اُس بقیہ کے لیے جو موجود ہے دعا کر ۔

5  پس حزقیاہ بادشاہ کے مُلازم یسعیاہ کے پاس آئے ۔

6  یسعیاہ نے اُن سے کہا کہ تُم اپنے آقا سے یوں کہناکہ کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ تُو اُن باتوں سے جو تُو نے سُنی ہیں جن سے شاہِ اسور کے مُلازموں نے میری تکفیر کی ہے نہ ڈر ۔

7  دیکھ ! میں اُس میں سے ایک روح دونگا اور وہ ایک افواہ سُن کر اپے مُلک کو لوٹ جائے گا اور میں اُسے اُسی کے مُلک میں تلوار سے مروا ڈالونگا۔

8  سو ربشاقی لوٹ گیا اور اُس نے شاہِ اسور کو لُبناہ سے لڑتے پایا کیونکہ اُس نے سُنا تھا کہ وہ لیکس سے چلا گیا ہے ۔

9  اور جب اُس نے کُوش کے بادشاہ ترہاقہ کی بابت یہ کہتے سُناکہ دیکھ وہ تُجھ سے لڑنے کو نکلا ہے تو اُس نے پھر حزقیاہ کے پاس ایلچی روانہ کیے اور کہا ۔

10  کہ شاہِ یہوداہ حزقیاہ سے یوں کہنا کہ تیرا خُدا جس پر تیرا بھروسا ہے تجھے یہ کہہ کر فریب نہ دے کہ یروشلیم شاہِ اسور کے قبضہ میں نہیں کیا جائے گا ۔

11  دیکھ توُ نے سُنا ہے کہ اسور کے بادشاہوں نے تمام ملالک کو بالکل غارت کر کے اُنکا کیا حال بنایا ہے ۔ سو کیا تُو بچا رہے گا ؟

12  کیا اُن قوموں کے دیوتاوں نے اُنکو یعنی جوزان اور حاران اور رصف اور بنی عدن جو تلسار میں تھے جنکو ہمارے باپ دادا نے ہلاک کیا چھُڑایا ؟

13  حمات کا بادشاہ اور ارفاد کا بادشاہ اور شہر سفر وائم اور ہینع اور عواہ کا بادشاہ کہاں ہیں ؟

14  حزقیاہ نے ایلچیوں کے ہاتھ سے نامی لیا اور اُسے پڑھا اور حزقیاہ نے خُداوند کے گھر میں جا کر اُسے خُداوند کے حضور پھیلا دیا ۔

15  اور حزقیاہ نے خُداوند کے حضور یوں دعا کی اے میرے خُداوند اسرائیل کے خُدا کروبیوں کے اوپر بیٹھنے والے تو ہی اکیلا زمین کی سب سلطنتوں کا خُدا ہے ۔ تُو ہی نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا ۔

16  اے خُداوند کان لگا اور سُن اے خُداوند اپنی آنکھیں کھول اور دیکھ سخیرب کی باتوں کو جن سے زندہ خُدا کی باتوں کی توہین کرنے کے لیے اِس آدمی کو بھیجا ہے سُن لے ۔

17  اے خُداوند ! اسور کے بادشاہوں نے در حقیقت قوموں کو اُن کے مُلکوں سمیت تباہ کیا ۔

18  اور اُن کے دیوتاوں کو آگ میں ڈالا کیونکہ وہ خُدا نہ تھے بلکہ آدمیوں کی دستکاری یعنی لکڑی اور پتھر تھے اِس لیے اُنہوں نے اُن کو نابود کیا تھا ۔

19  سو اب اے خُداوند ہمارے خُدا میں تیری منت کرتا ہوں کہ تُو ہم کو اُن کے ہاتھ سے بچا لے تاکہ زمین کی سلطنتیں جان لیں کہ تُو ہی اکیلا خُداوند خدا ہے ۔

20  تب یسعیاہ بن عاموس نے حزقیاہ کو کہلا بھیجا کہ خُداوند اسرائیل کا خُدا یوں فرماتا ہے چونکہ تُو نے شاہ اسور سخیرب کے خلاف مجھ سے دعا کی ہے میں نے تیری سُن لی ۔

21  اِس لیے خُداوند نے اُس کے حق میں یوں فرمایا ہے کہ کنوری دخترِ صیون نے تُجھ کو حقیر جانا اور تیرا مضحکہ اُرایا ہے یروسشلیم کی بیٹی نے تُجھ پر سر ہلایا ہے

22  تُو نے کس کی توہین و تکفیر کی ہے ؟ تُو نے کس کے خلاف اپنی آواز بُلند کی اور اپنی آنکھیں اوپر اُٹھائیں؟ اسرائیل کے قدوس کے خلا ف

23  تُو نے اپنے قاصدوں کے ذریعہ سے خُداوند کی توہین کی اور کہا کہ میں بہت سے رتھوں کو ساتھ لیکر پہاڑوں کی چوٹیوں پر بلکہ لُبنان کے وسطیٰ حصوں تک چڑھ آیا ہوں اور میں اُس کے اونچے اونچے دیوداروں اور اچھے سے اچھے صنوبر کے درختوں کو کاٹ ڈالونگا اور میں اُس کے دور سے دور مقام میں جہاں اُس کی زرخیز زمین کا جنگل ہے گھُسا چلا جاوں گا ۔

24  میں نے جگہ جگہ کا پانی کھود کھود کر پیا ہے اور میں اپنے پاوں کے تلوے سے مصر کی سب ندیاں سُکھا ڈالونگا۔

25  کیا تُو نے نہیں سُنا کہ مجھے یہ کیے ہوئے مدت ہوئی اور میں نے اِسے قدیم ایام میں ٹھہرا دیا تھا ؟ اب میں نے اُسی کو پورا کیا ہے کہ تُو فصیلدار شہروں کو اُجاڑ کر کھنڈر بنا دینے کے لیے برپا ہو ۔

26  اِس سبب سے اُن کے باشندے کمزور ہوئے اور وہ گھبرا گئے او ر شرمندہ ہوئےاور میدان کی گھاس اور ہری پودہ ور چھتوں پر کی گھاس اور اُس اناج کی مانند ہو گئے جو بڑھنے سے پیشتر سوکھ گئے

27  لیکن میں تیری نشست اور آمد و رفت اور تیرا مجھ پر جھنجلانا جانتا ہوں ۔

28  تیرے مجھ پر جھنجلانے کے سبب سے اور اِس لیے کہ تیرا گھمنڈ میرے کانوں تک پہنچا ہے میں اپنی نکیل تیری ناک میں اور اپنی لگام تیرے منہ میں ڈالونگا اور تُو جس راہ سے آیا ہے میں تجھے اُسی راہ سے واپس لُٹا دونگا۔

29  اور تیرے لیے یہ نشان ہو گا کہ تُو اِس سال وہ چیزیں جو از خود اُگتی ہیں اور دوسرے سال وہ چیزیں جو اُن سے پیدا ہو کھاو گے ۔ اور تیسرے سال تُم بونا اور کاٹنا اور تاکستان لگا کر اُن کا پھل کھانا ۔

30  اور وہ بقیہ جو یہوداہ کے گھرانے سے بچ رہا ہے پھر نیچے کی طرف جڑ پکڑے گا اور اوپر کی طرف پھل لائے گا ۔

31  کیونکہ ایک بقیہ یروشلیم سے اور وہ جو بچ رہے ہیں کوہِ صیون سے نکلیں گے خُداوند کی غیوری یہ کر دکھائے گی۔

32  سو خُداوند شاہِ اسور کے حق میں یوں فرماتا ہے کہ وہ اِس شہر میں آنے یا یہاں تیر چلانے نہ پائے گا وہ نہ تو سپر لیکر اُس کے سامنے آنے اور نہ اُس کے مقابل دمدما باندھنے پائے گا ۔

33  بلکہ خداوند فرماتا ہے کہ جس راہ سے وہ آیا اُسی راہ سے لوٹ جائے گا اور اِس شہر میں آنے نہ پائے گا ۔

34 کیونکہ میں اپنی خاطر اور اپنے بندہ داود کی خاطر اِس شہر کی حمایت کرونگا تاکہ اِسے بچا لوں ۔

35  سو اُسی رات کو خُداوند کے فرشتہ نے نکل کر اسو کی لشکر گاہ میں ایک لاکھ پچاسی ہزار آدمی مار ڈالے اور صبح کو جب لوگ سویرے اُٹھے تو دیکھا کہ وہ سب مرے پڑے ہیں۔

36  تب شاہِ اسور سخیرب وہاں سے چلا گیا ۔ اور لوٹ کر نینواہ میں رہنے لگا ۔

37  اور جب وہ اپنے دیوتا نسروک کے مندر میں پوجا کر رہا تھا تو اورمملک اور شراضر نے اُسے تلوار سے قتل کیا اور اراراط کی سرزمین کو بھاگ گئے اور اُس کا بیٹا اسر حدون اُس کی جگہ بادشاہ ہوا۔

  سلاطین 2 20

1 اُن ہی دنوں میں حزقیاہ ایسا بیمار پڑا کہ مرنے کے قریب ہو گیا تب یسعیاہ نبی آموس کے بیٹے نے اُس کے پاس آکر اُس سے کہا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ تُو اپنے گھر کا انتظام کر دے کیونکہ تُو مر جائے گا اور بچنے کا نہیں ۔

2  تب اُس نے اپنا منہ دیوار کی طرف کر کے خُداوند سے یہ دعا کی کہ ۔

3  اے خُداوند میں تیری منت کرتا ہوں یاد فرما کہ میں تیرے حضور سچائی اور پورے دل سے چلتا رہا ہوں اور جو تیری نظر میں بھلا ہے وہی کِیا ہے اور حزقیاہ زار زار رویا ۔

4  اور ایسا ہوا کہ یسعہاہ نکل کر شہر کے بیچ کے حصہ تک پہنچا بھی نہ تھا کہ خُداوند کا کلام اُس پر نازل ہوا کہ ۔

5  لوٹ اور میری قوم کے پیشوا حزقیاہ سے کہہ کہ خُداوند تیرے باپ داود کا خُدا یوں فرماتا ہے کہ میں نے تیری دعا سُنی اور میں نے تیرے آنسو دیکھے ، دیکھ میں تُجھے شفا دونگا اور تیسرے دن تو خداوند کے گھر میں جائے گا ۔

6  اور میں تری اُمت پندرہ برس اور بڑھا دونگا اور میں تجھ کو اور اِس شہر کو شاہِ اسور کے ہاتھ سے بچا لوں گا اور میں اپنی خاطر اور اپنے بندہ دواود کی خاطر اِس شہر کی حمایت کرونگا ۔

7  اور یسعیاہ نے کہا انجیروں کی ٹکیا لو سو اُنہوں نے اُسے لے کر پھوڑے پر باندھا تب وہ اچھا ہو گیا ۔

8  اور حزقیاہ نے یسعیاہ سے پوچھا اِس کا کیا نشان ہو گا کہ خُداوند مجھے صحت بخشے گا اور میں تیسرے دن خداوند کے گھر میں جاوں گا ؟

9  یسعیاہ نے جواب دیا کہ اِس بات کا خُداوند نے جس کام کو کہا ہے اُسے وہ کرے گا خُداوند کی طرف سے تیرے لیےیہ نشان ہوگا کہ سایہ یا دس درجے آگے کو جائے یا دس درجے پیچھے کو لوٹے ؟ ۔

10  اور حزقیاہ نے جواب دیا یہ تو چھوٹی بات ہے کہ سایہ دس درجے آگے کو جائے سو یوں نہیں بلکہ سایہ دس درجے پیچھے کو لوٹے ۔

11  تب یسعیاہ نبی نے خُداوند سے دعا کی سو اُس نے سایہ کو آخز دھوپ گھڑی میں دس درجے یعنی جتنا وہ ڈھل چُکا تھا اُتنا ہی پیچھے کو لوٹا دیا ۔

12  اُس وقت شاہِ بابل برودق بلہ دان بن بلہ دان نے حزقیاہ کے پاس نامہ اور تحائف بھیجے کیونکہ اُس نے سُنا تھا کہ حزقیاہ بیمار ہو گیا تھا ۔

13  سو حزقیاہ نے اُن کی باتیں سُنیں اور اُس نے اپنی بیش بہا چیزوں کا سارا گھر اور چاندی اور سونا اور مصالح اور بیش قیمت عطر اور اپنا سِلاح خانہ اور جو کچھ اُس کے خزانوں میں موجود تھا اُن کو دکھایا اور اُس کے گھر میں اور اُس کی ساری مملکت میں ایسی کوئی چیز نہ تھی ۔ جو حزقیاہ نے اُن کو نہ دکھائی

14  تب یسعیاہ نبی نے حزقیاہ بادشاہ کے پاس آکر اس سے کہا کہ یہ لوگ کیا کہتے تھے اور یہ تیرے پاس کہاں سے آئے حزقیاہ نے کہا یہ دور مُلک سے یعنی بابل سے آئے ہیں ۔

15  پھر اُس نے پوچھا اُنہوں نے تیرے گھر میں کیا دیکھا ؟ حزقیاہ نے جواب دیا اُنہوں نے سب کچھ جو میرے گھر میں ہے دیکھا ۔ میرے خزانوں میں ایسی کوئی چیز نہیں جو میں نے اُن کو دکھائی نہ ہو ۔

16  تب یسعیاہ نے حزقیاہ سے کہا خُداوند کا کلام سُن لے ۔

17  دیکھ وہ دن آتے ہیں کہ سب کچھ جو تیرے گھر میں ہے اور جو کچھ تیرے باپ دادا نے آج کے دن کے دن تک جمع کر کے رکھا ہے بابل کو لے جائیں گے ۔ خداوند فرماتا ہے کچھ بھی باقی نہ رہے گا ۔

18  اور وہ تیرے بیٹوں میں سے جو تجھ سے پیدا ہونگے اور جن کا باپ تُو ہی ہو گا لے جائیں گے اور وہ شاہِ بابل کے محل میں خواجہ سرا ہوں گے۔

19  یسعیاہ سے کہا خُداوند کا کلام جو تُو نے کہا ہے بھلا ہے ۔ اور اُس نے یہ بھی کہا بھلا بھی ہو گا اگر میرے ایام میں امن و امان رہے ۔

20  اور حزقیاہ کے باقی کام اور اُس کی ساری قوت اور کیونکر اُس نے تالاب اور نالی بنا کر شہر میں پانی پہنچایا سو کیا وہ شاہانِ یہوداہ کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ۔

21  اور حزقیاہ اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا منسسی اُس کی جگہ بادشاہ ہوا ۔

  سلاطین 2 21

1 جب منسسی سلطنت کرنے لگا تو باراہ برس کا تھا اُس نے پچپن برس یروشلیم میں سلطنت کی اور اُسکی ماں کا نام حفیصیباہ تھا ۔

2  اُس نے اُن قوموں کے نفرتی کاموں کی طرح جن کو خُداوند نے بنی اسرائیل کے آگے سے دفعہ کیا خُداوند کی نظر میں بدی کی ۔

3  کیونکہ اُس نے اُن اونچے مقاموں کو جن کو اُس کے باپ حزقیاہ نے ڈھایا تھا پھر بنایا اور بعل کے لیے مذبحے بنائے اور یسیرت بنائی جیسے شاہِ اسرائیل اخی اب نے کیا تھا اور آسمان کی ساری فوج کو سجدہ کرتا اور اِن کی پرستش کرتا تھا ۔

4  اور اُس نے خُداوند کی ہیکل میں جس کی بابت خُداوند نے فرمایا تھا کہ میں یروشلیم میں اپنا نام رکھوں گا مذبحے بنائے

5  اور اُس نے آسمان کی ساری فوج کے لیے خُداوند کی ہیکل کے دونوں صحنوں میں مذبحے بنائے ۔

6  اور اُس نے اپنے بیٹے کو آگ میں چلایا اور وہ شگون نکالتا اور افسوں نگری کرتا اور جنات کے یاروں اور جادوگروں سے تعلق رکھتا تھا اُس نےخُداوند کے آگے اُس کو غصہ دلانے کے لیے بڑی شرارت کی ۔

7  اور اُس نے یسیرت کی کھودی ہوئی مورت کو جسے اُس نے بنایا تھا اُس گھر میں نصب کیا جس کی بابت خداوند نے داود اور اُس کے بیٹے سلیمان سے کہا تھا کہ اُسی گھر میں اور یروشلیم میں جسے میں نے بنی اسرائیل کے سب قبیلوں میں سے چُن لیا ہے میں اپنا نام ابد تک رکھوں گا ۔

8  اور میں ایسا نہ کرونگا کہ بنی اسرائیل کے پاوں اُس مُلک سے باہر آوارہ پھریں جسے میں نے اُن کے باپ دادا کو دیا بشرط کہ وہ اُن سب احکام کے مطابق اور اُس شریعت کے مطابق جس کا حکم میرے بندہ موسیٰ نے اُن کو دیا عمل کرنے کی احتیاط رکھوں۔

9  پر اُنہوں نے نہ مانا اور منسسی نے اُن کو بہکایا کہ وہ اُن قوموں کی نسبت جن کو خداوند نے بنی اسرائیل کے آگے سے نابود کیا زیادہ بدی کرے ۔

10  سو خداوند نے اپنے بندوں نبیوں کی معرفت فرمایا ۔

11  چونکہ شاہِ یہوداہ منسسی نے نفرتی کام کیے اور اموریوں کی نسبت جو اُس سے پیشتر ہوئے زیادہ بدی کی اور یہوداہ سے بھی اپنے بُتوں کےذریعہ سے گناہ کرایا ۔

12  اِس لیے خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے دیکھو میں یروشلیم اور یہوداہ پر ایسی بلا لانے کو ہوں کہ جو کوئی اُس کا حال سُنے اُس کے کان جھناں اُٹھیں گے ۔

13  اور میں یروشلیم پر سامریہ کی رسی اور اخی اب کے گھرانے کا سا پھول ڈالونگا اور میں یروشلیم کو ایسا پونچھ ڈالونگا جیسے آدمی تالی پونچھتا ہے اور اُسے پونچھ کر اُلٹی رکھ دیتا ہے ۔

14  اور میں اپنی میراث کے باقی لوگوں کو ترک کر کے اُنکو اُنکے دُشمنوں کے حوالہ کرونگا اور وہ اپنے سب دشمنوں کے لیے شکار اور لوٹ ٹھہریں گے ۔

15  کیونکہ جب سے اُن کے باپ دادا مصر سے نکلے اُس دن سے آج تک وہ میرے آگے بدی کرتے اور مجھے غصہ دلاتے رہے ۔

16  علاوہ اِس کے منسسی نے اُس گناہ کے سوا کہ اُس نے یہوداہ کو گمراہ کر کے خداوند کی نظر میں بدی کرائی بے گناہوں کا خون بھی اِس قدر کیا کہ یروشلیم اِس سرے سے اُس سرے تک بھر گیا ۔

17  اور منسسی کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا اور وہ گناہ جو اُس سے سرزد ہوا سو کیا وہ بنی یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں۔

18  اور منسسی اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اپنے گھر کے باغ میں جو عزا کا باغ ہے دفن ہو ااور اُس کا بیٹا امون اُس کی جگہ بادشاہ ہوا ۔

19  اور امون جب سلطنت کرنے لگا تو بائیس برس کا تھا اُس نے یروشلیم میں دو برس سلطنت کی اُس کی ماں کا نام مسلمت تھا جو حروص یطبہی کی بیٹی تھی ۔

20 اور اُس نے خداوند کی نظر میں بدی کی جیسے اُس کے باپ منسسی نے کی تھی ۔

21  اور وہ اپنے باپ کی سب راہوں پر چلا اور اُن بتوں کی پرستش کی جن کی پرستش اُن کے باپ دادا نے کی تھی اور اُن کو سجدہ کیا۔

22  اور اُس نے خداوند اپنے باپ دادا کے خدا کو ترک کیا اور خداوند کی راہ پر نہ چلا ۔

23  اور امون کے خادموں نے اُس کے خلاف سازش کی اور بادشاہ کو اُسی کے قصر میں جان سے مار دیا ۔

24  لیکن اُس ملک کے لوگوں نے اُن سب کو جنہوں نے امون بادشاہ کے خلاف سازش کی تھی قتل کیا ۔ اور ملک کے لوگوں نے اُس کے بیٹے یوسیاہ کو اُس کی جگہ بادشاہ بنایا ۔

25  اور امون کے باقی کام جو اُس نے کیے۔ سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟

26  اور وہ اپنی گور میں عزا کے باغ میں دفن ہوا اور اُس کا بیٹا یوسیاہ اُس کی جگہ بادشاہ بنا ۔

  سلاطین 2 22

1  جب یوسیاہ سلطنت کرنے لگا تو آٹھ برس کا تھا ۔ اُس نے اکتیس برس یروشلیم میں سلطنت کی ۔ اُسکی ماں کا نام جدیدہ تھا جو بصقفی عدایاہ کی بیٹی تھی ۔

2  اُس ے وہ کام کیا جو خداوند کی نگاہ میں ٹھیک تھا اور اپنے باپ داود کی سب راہوں پر چلا اور دہنے یا بائیں ہاتھ کو مطلق نہ مُڑا ۔

3  اور یوسیاہ بادشاہ کے اٹھارھویں برس ایسا ہوا کہ بادشاہ نے سافن بن اصلیاہ بن مسلام منشی کو خداوند کے گھر کو بھیجا اور کہا ۔

4  کہ تُو خلقیاہ سردار کاہن کے پاس جاتا کہ وہ اُس نقدی کو جو خداوند کے گھر میں لائی جاتی ہے اور جسے دربانوں نے لوگوں سے لیکر جمع کیا ہے گنے۔

5  اور وہ اُسے اُن کار گذاروں کو سونپ دیں جو خداوند کے گھر کی نگرنی رکھتے ہیں اور یہ لوھ اُسے اُن کاریگروں کو دیں جو خداوند کے گھر میں کام کرتے ہیں تاکہ ہیکل کی دراڑوں کی مرمت ہو ۔

6  یعنی بڑھیوں اور راجوں اور معماروں کو دیں اور ہیکل کی مرمت کے لیے لکڑی اور تراشے ہوئے پتھروں کے خریدنے پر خرچ کریں ۔

7  لیکن اُن سے اُس نقدی کا جو اُنکے ہاتھ میں دی جاتی تھی کوئی حساب نہیں لیا جاتا تھا اِس لیے کہ وہ امانتداری سے کام کرتے تھے ۔

8  اور سردار کاہن خلقیاہ نے سافن منشی سے کہا کہ مجھے خداوند کے گھر میں توریت کی کتاب ملی ہے اور خلقیاہ نے وہ کتاب سافن کو دی اور اُس ن اُسکو پڑھا ۔

9  اور سافن منشی بادشاہ کے پاس آیا اور بادشاہ کو خبر دی کہ تیرے خادموں نے وہ نقدی جو ہیکل میں ملی لیکر اُن لار گذاروں کے ہاتھ میں سپرد کی جو خداوند کے گھر کی نگرانی رکھتے ہیں ۔

10  اور سافن منشی نے بادشاہ کو یہ بھی بتایا کہ خلقیاہ کا ہن نے ایک کتاب میرے حوالہ کی ہے اور سافن نے اُسے بادشاہ کے حضور پڑھا ۔

11  جب بادشاہ نے توریت کی کتاب کی باتیں سُنیں تو اپنے کپڑے پھاڑے ۔

12  اور بادشاہ نے خلقیاہ کاہن اور سافن کے بیٹے اخی قام اور میکایاہ کے بیٹے عکبور اور سافن منشی اور عسایاہ کو جو بادشاہ کا مُلازم تھا یہ حکم دیا کہ ۔

13  یہ کتاب جو ملی ہے اِسکی باتوں کے بارےمیں تُم جا کر میری اور سب لوگوں اور سارے یہوداہ کی طرف سے خداوند سے دریافت کرو کیونکہ خداوند کا بڑا غضب ہم پر اِسی سبب سے بھڑکا ہے کہ ہمارے باپ دادا نے اِس کتاب کی باتوں کو نہ سُنا کہ جو کچھ اُس میں ہمارے بارے میں لکھا ہے اُس کے مطابق کرتے ۔

14  تب خلقیاہ کاہن اور اخی قام اور عکبور اور سافن اور عسایاہ خلدہ نبیہ کے پاس گئے جو توشہ خانہ کے دروغہ سلوم بن تقوہ بن خرخس کی بیوی تھی ( یہ یروشلیم میں مشنہ نامہ محلہ میں رہتی تھی ) ۔سو اُنہوں نے اُس سے گفتگو کی ۔

15  اُس نے اُن سے کہا خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تُم اُس شخص سے جس نے تُم کو میرے پاس بھیجا ہے کہنا

16  کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ میں اِس کتاب کی اُن سب باتوں کے مطابق جنکو شاہ یہوداہ نے پڑھا ہے اِس مقام پر اور اِس کے سب باشندوں پر بلا نازل کرونگا ۔

17  کیونکہ اُنہوں نے مجھے ترک کیا اور غیر معبودوں کے آگے بخور جلایا تاکہ اپنے ہاتھوں کے سب کاموں سے مجھے غصہ دلائیں ۔ سو میرا قہر اِس مقام پر بھڑکے گا اور ٹھنڈا نہ ہو گا ۔

18  لیکن شاہِ یہوداہ سے جس نے تُم کو خداوند سے دریافت کرنے کو بھیجا ہے یوں کہنا کہ خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ جو باتیں تو نے سُنی ہیں اُنکے بارے میں یہ ہے کہ ۔

19  چونکہ تیرا دل نرم ہے اور جب تُو نے وہ بات سُنی جو میں نے اِس مقام اور اسکے باشندوں کے حق میں کہی کہ وہ تباہ ہو جائیں گے اور لعنتی بھی ٹھہریں گے تو تُو نے خداوند کے آگے عاجزی کی اور اپنے کپڑے پھاڑے اور میرے آگے رویا ۔ سو میں نے بھی تیری سُن لی ۔ خداوند فرماتا ہے ۔

20  اِس لیے دیکھ میں تجھے تیرے باپ دادا کے ساتھ ملاوں گا اور تو اپنی گور میں سلامتی سے اُتار دیا جائے گا اور اُن سب آفتوں کو جو میں اِس مقام پر نازل کرونگا تیری آنکھیں نہیں دیکھیں گی ۔ سو وہ یہ خبر بادشاہ کے پاس لائے ۔

  سلاطین 2 23

1 اور بادشاہ نے لوگ بھیجے اور اُنہوں نے یہوداہ اور یروشلیم کے سب بزرگوں کو اُسکے پاس جمع کیا ۔

2  اور بادشاہ خداوند کے گھر کو گیا اور اُس کے ساتھ یہوداہ کے سب لوگ اور یروشلیم کے سب باشندے اور کاہن اور نبی اور سب چھوٹے بڑے آدمی تھے اور اُس نے جو عہد کی کتاب خداوند کے گھر میں ملی تھی اُسکی سب باتیں اُنکو پڑھ سُنائیں ۔

3  اور بادشاہ ستون کے برابر کھڑا ہوا اور اُس نے خداوند کی پیروی کرنے اور اُسکے حکموں اور شہادتوں اور آئین کو اپنے سارے دل اور ساری جان سے ماننے اور اِس عہد کی باتوں پر جو اُس کتاب میں لکھی ہیں عمل کرنے کے لیے خداوند کے حضور عہد باندھا اور سب لوگ اُس عہد پر قائم ہوئے ۔

4  پھر بادشاہ نے سردار کاہن خلقیاہ کو او ر اُن کاہنوں کو جو دوسرے درجہ کے تھے اور دربانوں کو حکم کیا کہ اُن سب برتنوں کو جو بعل اور یسیرت اور آسمان کی ساری فوج کے لیے بنائ گئے تھے خداوند کی ہیکل سے باہر نکالیں اور اُس نے یروشلیم کے با ہر قدرون کے کھیتوں میں اُنکو جلا دیا اور اُکی راکھ بیت ایل پہنچائی ۔

5  اور اُس نے اُن بُت پرست کاہنوں کو جنکو شاہانِ یہوداہ نے یہوداہ کے شہروں کے اونچے مقاموں اور یروشلیم کے آس پاس کے مقاموں میں بخور جلانے کو مقرر کیا تھا اور اُنکو بھی جو بعل اور سورج اور چاند اور سیاروں اور آسمان کے سارے لشکر کے لیے بخور جلاتے تھے موقوف کیا ۔

6  اور یسیرت کو خداوند کے گھر سے یروشلیم کے باہر قدرون کے نالے پر لے گیا اور اُسے قدرون کے نالے پر جلا دیا اور اُسے کوٹ کوٹ کر خاک بنا دیا اور اُسکو عام لوگوں کی قبروں پر پھینک دیا ۔

7  اور اُس نے لوطیوں کے مکانوں کو جو خداوند کے گھر میں تھے جن میں عورتیں یسیرت کے لیے پردے بُنا کرتی تھیں ڈھا دیا ۔

8  اور اُس نے یہوداہ کے شہروں سے سب کاہنوں کو لا کر جبع سے بیر سبع تک اُن سب اونچے مقاموں میں جہاں کاہنوں نے بخور جلایا تھا نجاست ڈلوائی اور اُس نے پھاٹکوں کے اُن اونچے مقاموں کو جو شہر کے ناظم یشوع کے پھاٹک کے مدخل یعنی شہر کے پھاٹک کے بائیں ہاتھے کو تھے گِرادیا ۔

9  تو بھی اونچے مقاموں کے کاہن یروشلیم میں خداوند کے مذبح کے پاس نہ آئے لیکن وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ بے خمیری روٹی کھا لیتے تھے ۔

10  اور اُس نے توفت میں بنی ہنوم کی وادی میں ہے نجاست پھنکوائی تاکہ کوئی شخص مولک کے لیے اپنے بیٹے یا بیٹی کو ٓگ میں نہ چلوا سکے ۔

11  اور اُس نے اُن گھوڑوںکو دُور کر دیا جنکو یہوداہ کے بادشاہوں نے سورج کے لیے مخصوص کر کے خداوند کے گھر کے آستانہ پر ناتن ملک خواجہ سا کی کوٹھری کے برابر رکھا تھا جو ہیکل کی حد کے اندر تھی اور سورج کے رتھوں کو آگ سے جلا دیا ۔

12  او ر اُن مذبحوں کو جو آخز کے بالا خانہ کی چھت پر تھے جنکو شاہانِ یہوداہ نے بنایا تھا اور اُن مذبحوں کو جنکو منسی نے خداوند کے گھر کے دونوں صحنوں میں بنایا تھا بادشاہ نے ڈھا دیا اور وہاں سے اُنکو چُور چُور کر کے اُنکی خاک کو قدرون کے نالے میں پھنکوا دیا ۔

13  اور بادشاہ نے اُن اونچے مقاموں پر نجاست ڈلوائی جو یروشلیم کے مقابل کوہِ آلایش کی دہنی طرف تھے جنکو اسرائیل کے بادشاہ سُلیمان نے صیدانیوں کی نفرتی عستارات اور موآبیوں کے نفرتی کموس اور بنی عمون کے نفرتی مِلکوال کے لیے بنایا تھا ۔

14  ور اُس نے ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور یسیرتوں کو کاٹ ڈالا اور اُنکی جگہ میں مُردوں کی ہڈیاں بھر دیں ۔

15  پھر بیے ایل کا وہ مذبح اور وہ اونچا مقام جسے نباط کے بیٹے یُربعام نے بنایا تھا جس نے اسرائیل سے گناہ کرایا ۔ سو اِس مذبح اور اونچے مقام دونوں کو اُس نے ڈھا دیا اور اونچے مقام کو جلا دیا اور اُسے کُوٹ کُوٹ کر خاک کر دیا اور یسیرت کو جلا دیا ۔

16  اور جب یوسیاہ مُڑ ا تو اُس نے اُن قبروں کو دیکھا جو وہاں اُس پہاڑ پر تھیں ۔ سو اُس نے لوگ بھیج کر اُن قبروں میں سے ہڈیاں نکلوائیں اور اُنکو اُس مذبح پر جلا کر اُسے نا پاک کیا ۔ یہ خداوند کے سُخن کے مطابق ہوا جسے اُس مردِ خدا نے جس نے اِن باتوں کی خبر دی تھی سُنایا تھا ۔

17  پھر اُس نے پوچھا یہ کیسی یاد گارر ہے جسے میں دیکھتا ہوں ؟ شہر کے لوگوں نے اُسے بتایا یہ اُس مردِ خدا کی قبر ہے جس نے یہوداہ سے آکر اِن کاموں کی جو تُو نے بیت ایل کے مذبح سے کیے خبر دی ۔

18  تب اُس نے کہا اُُسے رہنے دو ۔ کوئی اُسکی ہڈیوں کو نہ سرکائے ۔ سو اُنہوں نے اُسکی ہڈیاں اُس نبی کی ہڈیوں کے ساتھ جو سامریہ سے آیا تھا رہنے دیں ۔

19  اور یوسیاہ نے اُن اونچے مقاموں کے سب گھروں کو بھی جو سامریہ کے شہروں میں تھے جنکو اسرائیل کے بادشاہوں نے خداوند کو غصہ دلانے کو نایا تھا ڈھایا اور جیسا اُس نے بیت ایل میں کیا تھا ویسا ہی اُن سے بھی کیا ۔

20  اور اُس نے اونچے مقاموں کے سب کاہنوں کو جو وہاں تھے اُن مذبحوں پر قتل کیا اور آدمیوں کی ہڈیاں اُن پر جلائیں ۔ پھر وہ یروشلیم کو لوٹ آیا ۔

21  اور بادشاہ نے سب لوگوں کو یہ حکم دیا کہ خداوند اپنے خدا کے لیے فسح مناو جیسا عہد کی اِس کتاب میں لکھا ہے ۔

22  اور یقینا قاضیوں کے زمانہ سے جو اسرائیل کی عدالت کرتے تھے اور اسرائیل کے بادشاہوں اور یہوداہ کے بادشاہوں کے کُل آیام میں ایسی عید فسح کبھی نہیں ہوئی تھی ۔

23  یوسیاہ بادشاہ کے اٹھارویں برس یہ فسح یروشلیم میں خداوند کے لیے منائی گئی ۔

24  ماسوا اِس کے یوسیاہ نے جنات کے یاروں اور جادوگروں اور مورتوں اور بُتوں اور سب نفرتی چیزوں کو جو مُلک یہوداہ اور یروشلیم میں نظر آئیں دور کر دیا تا کہ وہ شریعت کی اُن باتوں کو پورا کرے جو اُس کتاب میں لکھی تھیں جو خلقیاہ کاہن کو خداوند کے گھر میں ملی تھی ۔

25  اور اُس سے پہلے کوئی بادشاہ اُس کی مانند نہیں ہوا تھا جو اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنے سارے زور سے موسیٰ کی ساری شریعت کے مطابق خداوند کی طرف رجوع لایا ہو اور نہ اُسکے بعد کوئی اُسکی مانند برپا ہو ا۔

26  باوجود اِس کے منسی کی سب بدکاریوں کی وجہ سے جن سے اُس نے خداوند کو غصہ دلایا تھا خداوند اپنے سخت و شدید قہر سے جس سے اُسکا غضب یہوداہ پر بھڑکا تھا باز نہ آیا ۔

27  اور خداوند نے فرمایا کہ میں یہوداہ کو بھی اپنی آنکھوں کے سامنے سے دور کر دونگا جیسے میں نے اسرائیل کو دور کیا اور میں اِس شہر کو جسے میں نے چُنا یعنی یروشلیم کو اور اِس کے گھر کو جسکی بابت میں نے کہا تھا کہ میرا نام وہاں ہو گا رد کر دونگا۔

28  اور یوسیاہ کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟ ۔

29  اُسی ایام میں شاہِ مصر فرعون نکوہ شاہِ اسور پر چڑھائی کرنے کے لیے دری فرات کو گیا تھا اور یوسیاہ بادشاہ اُسکا سامنا کرنے کو نکلا ۔ سو اُس نے اُسے دیکھتے ہی مجدد میں قتل کر دیا ۔

30  اور اُس کے مُلازم اُسکو رتھ میں مجدد سے مرا ہوا لے گئے اور اُسے یروشلیم میں لا کر اُسی کی قبر میں دفن کیا اور اُس مُلک کے لوگوں نے یوسیاہ کے بیٹے یہو آخز کولے کر اُسے مسح کیا اور اُس کے باپ کی جگہ اُسے بادشاہ بنایا ۔

31  اور یہو آخز جب سلطنت کرنے لگا تو یئیس برس کا تھا ۔ اُس نے یروشلیم میں تین مہینے سلطنت کی ۔ اُسکی ماں کا نام حموطل تھا جو لبناہی یرمیاہ کی بیٹی تھی۔

32  اور جو جو اُس کے باپ دادا نے کیا تھا ُسکے مطابق اِس نے بھی خداوند کی نظر میں بدی کی ۔

33  سو فرعون نکوہ نے ُسے ربلہ میں جو ملک حمات میں ہے قید کر دیا تاکہ وہ یروشلیم میں سلطنت نہ کرنے پائے اور اُس مُلک پر سو قنطار چاندی اور ایک قنطار سونا خراج مقرر کیا۔

34  اور فرعون نکوہ نے یوسیاہ کے بیٹے الیاقیم کو اُس کے باپ یوسیاہ کی جگہ بادشاہ بنایا اور اُس کا نام بدل یہویقیم رکھا لیکن یہو آخز کو لے گیا ۔ سو وہ مصر میں آکر وہاں مر گیا ۔

35  اور یہویقیم نے وہ چاندی اور سونا فرعون کو پہنچایا پر اِس نقدی کو فرعون کے حکم کے مطابق دینے کے لیے اُس نے مملکت پر خراج مقرر کیا یعنی اُس نے اُس مُلک کے لوگوں سے ہر شخص کے لگان کے مطابق چاندی اور سونا لیا تاکہ فرعون نکوہ کو دے ۔

36  یہویقیم جب سلطنت کرنے لگا تو پچیس برس کا تھا ۔ اُس نے یروشلیم میں گیارہ برس سلطنت کی ۔ اُس کی ماں کا نام زنودہ تھا جو روماہ کے فدایاہ کی بیٹی تھی ۔

37  اور جو جو اُسکے باپ دادا نے کیا تھا اُسی کے مطابق اُس نے بھی خداوند کی نظر میں بدی کی ۔

  سلاطین 2 24

1 اُسی ایام میں شاہِ بابل نبوکدنضر نے چڑھائی کی اور یہو یقیم تین برس تک اُسکا خادم رہا ۔ تب وہ پھر کر اُس سے منحرف ہو گیا ۔

2  اور خداوند نے کسدیوں کے دل اور ارام کے دل اور موآب کے دل اور بنی عمون کے دل اُس پر بھیجے او یہوداہ پر بھی بھیجے تاکہ اُسے جیسا خداوند نے اپنے بندوں نبیوں کی معرفت فرمایا تھا ہلاک کر دے ۔

3  یقینا خداوند ہی کے حکم سے یہوداہ پر یہ سب کچھ ہوا تا کہ منسی کے سب گناہوں کے باعث جو اُس نے کیے اُنکو اپنی منظر سے دور کر ے ۔

4  اور اُن سب بے گناہوں کے خون کے باعث بھی جسے منسی نے بہایا کیونکہ اُس نے یروشلیم کو بے گناہوں کے خون سے بھر دیا تھا اور خداوند نے معا ف کرنا نہ چاہا ۔

5  اور یہویقیم کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟

6  اور یہویقیم اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا یہویاکین اُسکی جگہ بادشاہ ہوا ۔

7  اور شاہِ مصر پھر کبھی اپنے مُلک سے باہر نہ گیا کیونکہ شاہ بابل نے مصر کے نالے سے دریاِ فرات تک سب کچھ جو شاہِ مصر کا تھا لے لیا تھا ۔

8  اور یہویا کین جب سلطنت کرنے لگا تو اٹھارہ برس کا تھا اور یروشلیم میں اُس نے تین مہینے سلطنت کی ۔ اُسکی ماں کا نام نحشتا تھا جو یروشلیمی الناتن کی بیٹی تھی ۔

9  اور جو جو اُس کے باپ نے کیا تھا ُسکے مطابق اُس نے بھی خداوند کی نظر میں بدی کی ۔

10  اُس وقت شاہِ بابل نبو کدنضر کے خادموں نے یروشلیم پر چڑھائی کی اور شہر کا محاصرہ کر لیا ۔

11  اور شاہِ بابل نبو کدنضر بھی جب اُسکے خادموں نے اُس شہر کا محاصرہ کر رکھا تھا وہاں آیا ۔

12  تب شاہِ یہوداہ یہویاکین اپنی ماں اور اپنے ملازموں اور سرداروں اور عہدہ داروں سمیت نکل کر شاہِ بابل کے پاس گیا اور شاہِ بابل نے اپنی سلطنت کے آٹھویں برس اُسے گرفتار کیا ۔

13  اور وہ خداوند کے گھر کے سب خزانوں اور شاہی محل کے سب خزانوں کو وہاں سے لے گیا اور سونے کے سب برتنوں کو جنکو شاہِ اسرائیل سُلیمان نے خداوند کی ہیکل میں بنایا تھا اُس سے کاٹ کر خداوند کے کلام کے مطابق اُنکے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے ۔

14  اور و سارے یروشلیم کو اور سب سراروں اور سب سورماوں کو جو دس ہزار آدمی تھے اور سب دستکاروں اور لُہاروں کو اسیر کر کے لے گیا ۔ سو وہاں مُلک کے لوگوں میں سے سِوا کنگالوں کے اور کوئی باقی نہ رہا ۔

15  اور یہویاکین کو وہ بابل لے گیا اور بادشاہ کی ماں اور بادشاہ کی بیویوں اور اُس کے عہدہ داروں اور مُلک کے رئیسوں کو وہ اسیر کر کے یروشلیم سے بابل کو لے گیا ۔

16  اور سب طاقتور آدمیوں کو جو سات ہزار تھے اور دستکاروں اور لُہاروں کو جو ایک ہزار تھے اور سب کے سب مضبوط اور جنگ کے لائق تھے شاہِ بابل اسیر کر کے بابل میں لے آیا ۔

17  اور شاہِ بابل نے اُس کے باہ کے بھائی متیاہ کو اُسکی جگہ بادشاہ بنایا اور اُسکا نام بدل کر صدقیاہ رکھا ۔

18  جب صدقیاہ سلطنت کرنے لگا تو اکیس برس کا تھا اور اُس نے گیارہ برس یروشلیم میں سلطنت کی ۔ اُسکی ماں کا نام حموطل تھا جو لبناہی یرمیاہ کی بیٹی تھی ۔

19  اور جو جو یہویقیم نے کیا تھا اُسی کے مطابق اُس نے بھی خداوند کی نظر میں بدی کی ۔

20  کیونکہ خداوند کے غضب کے سبب سے یروشلیم اور یہوداہ کی یہ نوبت آئی کہ آخر اُس نے اُنکو اپنے حضور سے دور ہی کر دیا اور صدقیاہ شاہِ بابل سے منحرف ہو گیا ۔

  سلاطین 2 25

1 اور اُسکی سلطنت کے نویں برس کے دسویں مہینے کے دسویں دن یوں ہو ا کہ شاہِ بابل نبو کدنضر نے اپنی ساری فوج سمیت یروشلیم پر چڑھائی کی اور اُسکے مقابل خیمہ زن ہوا اور اُنہوں نے اُسے مقابل گِردا گرد حصار بنائے ۔

2  اور صدقیاہ بادشاہ کی سلطنت کے گیارھویں برس تک شہر کا محاصرہ رہا ۔

3  اور چوتھے مہینے کے نویں دن سے شہر میں کال ایسا سخت ہو گیا کہ مُلک کے لوگوں کے لیے خورش نہ رہی ۔

4  تب شہر پناہ میں رخنہ ہو گیا اور دونوں دیواروں کے درمیان جو پھاٹک شاہی باغ کے برابر تھا اُس سے سب جنگی مر د رات ہی رات بھاگ گئے ( اُس وقت کسدی شہر کو گھیرے ہوئے تھے ) اور بادشاہ نے بیابان کا راستہ لیا ۔

5  لیکن کسدیوں کی فوج نے بادشاہ کا پیچھا کیا اور اُسے یریحو کے میدان میں جا لیا اور اُسکا سارا لشکر اُسکے پاس سے پراگندہ ہو گیا تھا ۔

6  سو وہ بادشاہ کو پکڑ کر ربلہ میں شاہِ بابل کے پاس لے گئے اور اُنہوں نے اُس پر فتویٰ دیا ۔

7  اور اُنہوں نے صدقیاہ کے بیٹوں کو اُسکی آنکھوں کے سامنے ذبح کیا اور صدقیاہ کی آنکھیں نکال ڈالیں اور اُسے زنجیروں سے جکڑ کر بابل کو لے گئے ۔

8  اور شاہِ بابل نبو کدنضر کے عہد کے اُنیسویں برس کے پانچویں مہینے کے ساتویں دن شاہِ بابل کا ایک خادم نبو زرادان جو جلوداروں کا سردار تھا یروشلیم میں آیا ۔

9  اور اُس نے خداوند ا گھر اور بادشاہ کا قصر اور یروشلیم کے سب گھر یعنی ہر ایک بڑا گھر آگ سے جلا دیا ۔

10  اور کسدیوں کے سارے لشکر نے جو جلوداروں کے سردار کے ہمراہ تھا یروشلیم کی فیصیل کو چاروں طرف سے گِرا دیا ۔

11  اور باقی لوگوں کو جو شہر میں رہ گئے تھے اور اُنکو جنہوں نے اپنوں کو چھوڑ کر شاہِ بابل کی پناہ لی تھی اور عوامم میں سے جتنے باقی رہ گئے تھے اُن سب کو نبو زرادان جلوداروں کا سردار اسیر کر کےلے گیا ۔

12  پر جلوداروں کے سردار نے مُلک کے کنگالوں کو رہنےدیا تاکہ کھیتی اور تاکستانوں کی باغبانی کریں ۔

13  اور پیتل کے اُن ستونوں کو جو خداوند کے گھر میں تھے اور کُرسیوں کو اور پیتل کے بڑے حوض کو جو خداوند کے گھر میں تھا کسدیوں نے توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کیا اور اُنکا پیتل بابل کو لے گئے ۔

14  اور تمام دیگیں اور بیلچے اور گُلگیر اور چمچے اور پیتل کے تمام برتن جو وہاں کام آتے تھے لے گئے ۔

15  اور انگیٹھیاں اور کٹورے غرض جو کچھ سونے کا تھا اُس کے سونے کو اور جو کچھ چاندی کا تھا اُسکی چاندی کو جلوداروں کے سردار لے گیا ۔

16  وہ دونوں ستون اور وہ بڑا حوض اور وہ کُرسیاں جنکو سُلیمان نے خداوند کے گھر کے لیے بنایا تھا اِن سب چیزوں کے پیتل کا وزن بے حساب تھا ۔

17  ایک ستون اٹھارہ ہاتھ اونچا تھا اور اُس کے اوپر پیتل کا ایک تاج تھا اور وہ تاج تین ہاتھ بُلند تھا ۔ اُس تاج پر گردا گرد جالیاں اور انار کی کلیاں سب پیتل کی بنی ہوئی تھیں اور دوسرے ستون کے لوازم بھی جالی سمیت اِن ہی کی طرح تھے ۔

18  اور جلوداروں کے سردا ر نے سرایاہ سردار کاہن کو اور کاہن ثانی صفنیاہ کو اور تینوں دربانوں کو پکڑ لیا ۔

19  اور اُس نے شہر میں سے ایک سردر کو پکڑ لیا جو جنگی مردوں پر مقرر تھا اور جو لوگ بادشاہ کے حضو حاضر رہتے تھے اُن میں سے پانچ آدمیوں کو جو شہر میں ملے اور لشکر کے بڑے مُحرر کو جو ایل ملک کی موجودات لیتا تھا اور مُلک کے لوگوں میں سے ساٹھ آدمیوں کو جو شہر میں ملے ۔

20  اِن کو جلوداروں کا سردار نبو زرادان پکڑ کر شاہِ بابل کے حجور ربلہ میں لے گیا ۔

21  او ر شاہِ بابل نے حمات کے علاقہ کے ربلہ میں اِنکو مارا اور قتل کیا ۔ سو یہوداہ بھی اپنے مُلک سے اسیر ہو کر چلا گیا ۔

22  اور جو لوگ یہوداہ کی سرزمین میں رہ گئے جنکو نبو کدنضر شاہ بابل نے چھوڑ دیا اُن پر اُس نے جدلیاہ بن اخی قام بن سافن کو حاکم مقرر کیا ۔

23  جب جتھوں کے سب سرداروں اور اُنکی سپاہ نے یعنی اسمعیل بن نتنیاہ اور یوحنان بن قریح اور سِرایاہ بن تخومت نطوفاقی اور یاز نیاہ بن معکاتی نے سُنا کہ شاہِ بابل نے جدلیاہ کو حاکم بنایا ہے تو وہ اپنے لوگوں سمیت مصفاہ میں جدلیاہ کے پاس آئے ۔

24  اور جدلیاہ نے اُن سے اور اُنکی سپاہ سے قسم کھا کر کہا کسدیوں کے ملاموں سے مت ڈرو ۔ مُلک میں بسے رہو اور شاہِ بابل کی خدمت کرو اور تمہاری بھلائی ہو گی ۔

25  مگر ساتویں مہینے ایسا ہوا کہ اسمعیل بن نتنیاہ بن الیسمع جو بادشاہ کی نسل سے تھا پنے ساتھ دس مر د لے آیا اور جدلیاہ کو ایسا مارا کہ وہ مر گیا اور اُن یہودیوں اور کسدیوں کو بھی جو اُس کے ساتھ مصفاہ میں تھے قتل کیا ۔

26  تب سب لوگ کیا چھوٹے کیا بڑے اور جتنوں کے سردار اُٹھ کر مصر کو چلے گئے کیونکہ وہ کسدیوں سے ڈرتے تھے ۔

27  اور یہویاکین شاہِ یہوداہ کی اسیری کے سنتیسیویں برس کے بارھویں مہینے کے ستائیسویں دن ایسا ہوا کہ شاہِ بابل اویل مردوک نے اپنی سلطنت کے پہلے ہی سال یہویاکین شاہِ یہوداہ کو قید خانہ سے نکال کر سرفراز کیا ۔

28  اور اُسکے ساتھ مہر سے باتیں کیں اور اُسکی کُرسی اُن سب بادشاہوں کی کُرسیوں سے جو اُسکے ساتھ بابل میں تھ بُلند کی ۔

29  سو وہ اپنے قید خانہ کے کپڑے بدل کر عمر بھر برابر اُسکے حضور کھانا کھاتا رہا ۔

30  اور اُسکو عمر بھر بادشاہ کی طرف سے وظیفہ کے طور پر ہر روز رسد ملتی رہی ۔