انجيل مقدس

باب   11  12  13  14  15  16  17  18  19  20  21  22  

  سلاطِین 1 11

1  اور سُلیمان بادشاہ فرعون کی بیٹی کے علاوہ بہت سی اجنبی عورتوں سے یعنی موآبی ۔ عمونی ۔ ادومی ۔ صیدانی اور حتی عورتوں سے محبت کرنے لگا۔

2  یہ اُن قوموں کی تھیں جنکی بابت خُداوند نے بنی اسرائیل سے کہا تھا کہ تُم اُنکے بیچ نہ جانا اور نہ وہ تُمہارے بیچ آئیں کیونکہ وہ ضرور تُمہارے دلوں کو اپنے دیوتاوں کی طر مائل کر لینگی۔ سُلیمان اِن ہی کے عشق کا دم بھرنے لگا ۔

3  اور اُسکے پاس سات سو شہزادیاں اُسکی بیویاں اور تین سو حرمیں تھیں اور اُسکی بیویوں نے اُسکے دل کو پھیر دیا ۔

4  کیونکہ جب سپلیمان بُڈھا ہو گیا تو اُسکی بیویوں نے اُسکے دل کو غیر معبودوں کی طرف مائل کر لیا اور اُسکا دل خُداوند اپنے خُدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا اُسکے باپ داود کا دل تھا ۔

5  کیونکہ سُلیمان صیدانیوں کی دیوی عستارات اور عنمونیوں کے نفرتی مِلکول کی پیروی کرنے لگا ۔

6  اور سُلیمان نے خُداوند کے آگے بدی کی اور اُس نے خُداوند کی پوری پیروی نہ کی جیسی اُس کے باپ داود نے کی تھی۔

7  پھر سُلیمان نے موآبیوں کے نفرتی کموس کے لیے اُس پہاڑ پر جو یروشلیم کے سامنے ہے اور بنی عمون کے نفرتی مولک کے لیے بُلند مقام بنا دیا ۔

8  اُس نے ایسا ہی اپنی سب اجنبی بیویوں کی خاطر کیا جو اپنے دیوتاوں کے حضور بخُور جلاتی اور قُربانی گذرانتی تھیں ۔

9  اور خُداوند سُلیمان سے ناراض ہوا کیونکہ اُسکا دل خُداوند اسرائیل کے خُدا سے پھر گیا تھا جس نے اُسے دوبارہ دکھائی دیکر ۔

10  اُسکو اِس بات کا حکم کیا تھا کہ وہ غیر معبودوں کی پیروی نہ کرے پر اُس نے وہ بات نہ مانی جسکا حکم خُداوند نے دیا تھا ۔

11  اِس سبب سے خُداوند نے سُلیمان کو کہا چونکہ تُجھ سے یہ فعل ہوا اور تُو نے میرے عہد اور میرے آئین کو جنکا میں نے تُجھے حکم دیا نہیں مانا اِس لیے مَیں سلطنت کو ضرور تُجھ سے چھینکر تیرے خادم کو دونگا۔

12  تَو بھی تیرے باپ داود کی خاطر تیرے ایام میں یہ نہیں کرونگا بلکہ اپنے بندہ داود کی خاطر اور یروشلیم کی خاطر جسے مَیں نے چُن لیا ہے ایک قبیلہ تیرے بیٹے کو دونگا۔

13  

14  سو خُداوند نے ادومی ہدد کو سُلیمان کا مُخالف بنا کر کھڑا کیا ۔ یہ ادوم کی شاہی نسل سے تھا ۔

15  کیونکہ جن داود ادوم میں تھا تو لشکر کا سردار یوآب ادوم میں ہر ایک مرد کو قتل کر کے اُن مقتولوں کو دفن کرنے گیا ۔

16  ( کیونکہ یوآب اور سب اسرائیلی چھ مہینے تک وہیں رہے جب تک کہ اُس نے ادوم میں ہر ایک مرد کو قتل نہ کر ڈالا)۔

17  تو ہدد کئی ایک ادومیوں کے ساتھ جو اُس کے باپ کے مُلازم تھے مصر جانے کو بھاگ نکلا ۔ اُس وقت ہدد چھوٹا لڑکا ہی تھا ۔

18  اور وہ مدیان سے نکل کر فاران میں آئے اور فاران سے لوگ ساتھ لیکر شاہِ مصر فرعون کے پاس مصر میں گئے ۔ اُس نے اُسکو ایک گھر دیا اور اُسکے لیے رسد مُقرر کی اور اُسے جاگیر دی۔

19  اور ہدد کو فرعون کے حضور اِتنا رسوخ حاصل ہُوا کہ اُس نے اپنی سالی یعنی ملکہ تحفنیس کی بہن اُسی کو بیاہ دی ۔

20  اور تحفنیس کی بہن کے اُس سے اُسکا بیٹا جنوبت پیدا ہُدا جسکا دودھ تحفنس نے فرعون کے محل میں چھُڑایا اور جنوبت فرعون کے بیٹوں کے ساتھ فرعون کے محل میں رہا ۔

21  سو جب ہدد نے مصر میں سُنا کہ داود اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور لشکر کا سردار یوآب بھی مر گیا ہے تو ہدد نے فرعون سے کہا مجھے رخصت کر دے تاکہ میں اپنے مُلک کو چلا جاوں۔

22  تب فرعون نے اُس سے کہا بھلا تُجھے میرے پاس کس چیز کی کمی ہوئی کہ تُو اپنے مُلک کو جانے کے در پے ہے؟ اُس نے کہا کچھ نہیںپھر بھی تُو مجھے جس طرح ہو رخصت ہی کر دے ۔

23  اور خُدا نے اُس کے لیے ایک اور مُخالف الیدع کے بیٹے روزن کو کھڑا کیا جو اپنے آقا ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کے پاس سے بھاگ گیا تھا ۔

24  اور اُس نے اپنے پاس لوگ جمع کر لیے اور جب داود نے ضوباہ والوں کو قتل کیا تو وہ ایک فوج کا سردار ہو گیا اور وہ دمشق کو جاکر رہیں رہنے اور دمشق میں سلطنت کرنے لگے ۔

25  سو ہدد کی شرارت کے علاوہ یہ بھی سُلیمان کی ساری عُمر اسرائیل کا دُشمن رہا اور اُس نے اسرائیل س نفرت رکھی اور ارام پر حکومت کرتا رہا ۔

26  اور صریدہ کے افرائمی نباط کا بیٹا یربعام جو سُلیمان کا مُلازم تھا اور جسکی ماں کا نام جو بیوہ تھی صروعہ تھا اُس نے بھی بادشاہ کے خلاف اپنا ہاتھ اُٹھایا ۔

27  اور بادشاہ کے خلاف اُسکے ہاتھ اُٹھانے کا یہ سبب ہُوا کہ بادشاہ مِلو کو بناتا تھا اور اپنے باپ داود کے شہر رخنہ کی مرمت کرتا تھا ۔

28  اور وہ شخص یربعام ایک زبردست سُورما تھا اور سُلیمان نے اُس جوانکو دیکھا کہ محنتی ہے ۔ سو اُس نے اُسے بنی یوسف کے سارے کام پر مُختار بنا دیا ۔

29  اُس وقت یُربعام یروشلیم سے نکلر جا رہا تھا تو سیلانی اخیاہ نبی اُسے راہ میں مِلا اور اخیاہ ایک نئی چادر اوڑھے ہوئے تھا ۔ یہ دونوں میدان میں اکیلے تھے۔

30  سو اخیاہ نے اُس نئی چادر کو جو اُس پر تھی لیکر اُسکے بارہ ٹکڑے پھاڑے ۔

31  اور اُس نے یُربعام سے کہا کہ تُو اپنے لیے دس ٹکڑے لے لے کیونکہ خُداوند اسرائیل کا خُدا یوں کہتا ہے کہ دیکھ میں سُلیمان کے ہاتھ سے سلطنت چھین لونگا اور دس قبیلے تُجھے دونگا۔

32  ( لیکن میرے بندہ داود کی خاطر اور یروشلیم یعنی اُس شہر کی خاطر جسے میں نے بنی اسرائیل کے سب قبیلوں میں سے چُن لیا ہے ایک قبیلہ اُسکے پاس رہےگا)۔

33  کیونکہ اُنہوں نے مُجھے ترک کیا اور صیدانیوں کی دیوی عستارات اور موآبیوں کے دیوتا کموس اور بنی عمون کے دیوتا مِلکول کی پرستش کی ہے اور میری راہوں پر نہ چلے کہ وہ کام کرتے جو میری نظر میں بھلا تھا اور میرے آئین اور احکام کو مانتے جیسا اُس کے باپ داود نے کیا ۔

34  پھر بھی مَیں ساری مملکت اُسکے ہاتھ سے نہیں لونگا بلکہ اپنے بندہ داود کی خاطر جسے میں نے اِس لیے چُن لیا کہ اُس نے میرے احکام اور آئین مانے ۔ مَیں اُس کے بیٹے کے ہاتھ سے سلطنت یعنی دس قبیلوں کو لیکر اُنکو تُجھے دونگا۔

35  

36  اور اُسکے بیٹے کو ایک قبیلہ دونگا تاکہ میرے بندہ داود کا چراغ یروشلیم یعنی اُس شہر میں جسے میں نے اپنا نام رکھنے کے لیے چُن لیا ہے ہمیشہ میرے آگے رہے۔

37  اور مَیں تُجھے لونگا اور تُو اپنے دل کی پُوری خواہش کے موافق سلطنت کریگا اور اسرائیل کا بادشاہ ہو گا ۔

38  اور ایسا ہو گا کہ اگر تُو اُن سب باتوں کوجنکا میں تُجھے حکم دوں سُنے اور میری روہوں پر چلے اور جو کام میری نظر میں بھلا ہے اُسکو کرے اور میرے آئین اور احکام مانے جیسا میرے بندہ داود نے کِیا تو مَیں تیرے ے ساتھ رہونگا اور تیرے لئے ایک پایدار گھر بناونگا جیسا میں نے داود کے لیے بنایا اور اسرائیل کو تُجھے دونگا ۔

39  اور میں اِسی سبب سے داود کی نسل کو دُکھ دونگا پر ہمیشہ تک نہیں ۔

40  اِسی لیے سُلیمان یُربعام کے قتل کے در پے ہُوا پر یُربعام اُٹھکر مصر کو شاہِ مصر سیساق کے پاس بھاگ گیا اور سُلیمان کی وفات تک مصر میں رہا۔

41  اور سُلیمان کا باقی حال اور سب کچھ جو اُس نے کیا اور اُسکی حکمت سو کیا وہ سُلیمان کے احوال کی کتاب میں درج نہیں ؟

42  اور وہ مُدت جس میں سُلیمان نے یروشلیم میں سب اسرائیل پر سلطنت کی چالیس برس کی تھی ۔

43  اور سُلیمان اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ داود کے شہر میں دفن ہُوا اور اُسکا بیٹا رجعام اُسکی جگہ بادشاہ ہُوا۔

  سلاطِین 1 12

1  اور رجعام سِکم کو گیا کیونکہ سارا اسرائیل اُسے بادشاہ بنانے کو سِکم کو گیا تھا ۔

2  اور جب نباط کے بیٹے یُربعام نے جو ہنوز مصر میں تھا یہ سُنا ( کیونکہ یُربعام سُلیمان بادشاہ کے حضور سے بھاگ گیا تھا اور وہ مصر میں رہتا تھا۔

3  سو اُنہوں نے لوگ بھیجکر اُسے بُلوایا)۔ تو یُربعام اور اسرائیل کی ساری جماعت آکر رحبعام سے یوں کہنے لگی۔

4  کہ تیرے باپ نے ہمارا جُوا سخت کر دیا تھا سو تُو اب اپنے باپ کی اُس سخت خدمت کو اور اُس بھاری جُوئے کو جو اُس نے ہم پر رکھا ہلکا کر دے اور ہم تیری خدمت کرینگے۔

5  تب اُس نے اُن سے کہا ابھی تُم تین روز کے لیے چلے جاو تب پھر میرے پاس آنا ۔ سو وہ لوگ چلے گئے۔

6  اور رحبعام بادشاہ نے اُن عُمر رسیدہ لوگوں سے جو اُسکے باپ سُلیمان کے جیتے جی اُسکے حضور کھڑے رہتے تھے مشورت لی اور کہا کہ اِن لوگوں کو جواب دینے کے لیے تُم مجھے کیا صلاح دیتے ہو؟

7  اُنہوں نے اُس سے یہ کہا کہ اگر تُو آج کے دن اِس قوم کا خادم بن جائے اور اُنکی خدمت کرے اور اُنکو جواب دے اور اُن سے میٹھی باتیں کرے تو وہ سدا تیرے خادم بنے رہیں گے۔

8  پر اُس نے اُن عمر رسیدہ لوگوں کی مشورت جو اُنہوں نے اُسے دی چھوڑ کر اُن جوانوں سے جو اُسکے ساتھ بڑے ہوئے تھے اور اُسکے حضور کھڑے تھے مشورت لی۔

9  اور اُن سے پُوچھا کہ تُم کیا صلاح دیتے ہو تاکہ ہم اِن لوگوں کو جواب دے سکیں جنہوں نے مجھ سے یوں کہا ہے کہ اُس جوئے کو جو تیرے باپ نے ہم پر رکھا ہلکا کردے ؟

10  اِن جوانوں نے جو اُسکے ساتھ بڑے ہوئے تھے اُس نے کہا تُو اُن لوگوں کو یوں جواب دینا جنہوں نے تُجھ سے کہا ہے کہ تیرے باپ نے ہمارے جوئے کو بھاری کیا تُو اُسکو ہمارے لیے ہلکا کر دے ۔ سو تُو اُن سے یوں کہنا کہ میری چھنگلی میرے باپ کی کمر سے بھی موٹی ہے ۔

11  اور اب گو میرے باپ نے بھاری جُوا تُم پر رکھا ہے تو بھی مَیں تمہارے جوئے کو اور زیادہ بھاری کر دونگا ۔ میرے باپ نے تُم کو کوڑوں سے ٹھیک کیا میں تُم کو بچھووں سے ٹھیک بناونگا۔

12  سو یُربعام اور سب لوگ تیسرے دن رحبعام کے پاس حاضر ہوئے جیسا بادشاہ نے اُنکو حکم دیا تھا کہ تیسرے دن میرے پاس پھر آنا۔

13  اور بادشاہ نے اُن لوگوں کو سخت جواب دیا اور عمر رسیدہ لوگوں کی اُس مشورت کو جو اُنہوں نے اُسے دی تھی ترک کیا ۔

14  اور جوانوں کی صلاح کے موافق اُن سے یہ کہا کہ میرے باپ نے تُم پر بھاری جُوا رکھا لیکن میں تُمہارے جوئے کو زیادہ بھاری کرونگا ۔ میرے باپ نےے تُمکو کوڑوں سے ٹھیک کیا پر مَیں تُم کو بچھووں سے ٹھیک بناونگا ۔

15  سو بادشاہ نے لوگوں کی نہ سُنی کیونکہ یہ مُعاملہ خُداوند کی طرف سے تھا تاکہ خُداوند اپنی بات کو جو اُس نے سیلانی اخیاہ کی معرفت نباط کے بیٹے یُربعام سے کہی تھی پورا کرے ۔

16  اور جب اسرائیل نے دیکھا کہ بادشاہ نے اُنکی نہ سُنی تو اُنہوں نے بادشاہ کو یوں جواب دیا کہ داود میں ہمارا کیا حصہ ہے ؟ یسی کے بیٹے میں ہماری میراث نہیں ۔ اے اسرائیل اپنے ڈیروں کو چلے جاو اور اب اے داود تُو اپنے گھر کو سنبھال ۔ سو اسرائیلی اپنے ڈیروں کو چل دیے ۔

17  لیکن جتنے اسرائیلی یہوداہ کے شہروں میں رہتے تھے اُن پر رحبعام سلطنت کرتا رہا ۔

18  پھر رحبعام بادشاہ نے ادورام کو بھیجا جو بیگاریوں کے اوپر تھا اور سارے اسرائیل نے اُسے سنگسار کیا اور وہ مر گیا ۔ تب رحبعام بادشاہ نے اپنے رتھ پر سوار ہونے میں جلدی کی تاکہ یروشلیم کو بھاگ جائے ۔

19  یُوں اسرائیل داود کے گھرانے سے باغٰ ہُوا اور آج تک ہے۔

20  اور جب سارے اسرائیل نے سُنا کہ یُربعام لَوٹ آیا ہے اُنہوں نے لوگ بھیج کر اُسے جماعت میں بُلوایا اور اُسے سارے اسرائیل کا بادشاہ بنایا اور یہوداہ کے قبیلہ کے سِوا کسی نے داود کے گھرانے کی پیروی نہ کی ۔

21  اور جب رحبعام یروشلیم میں پہنچا تو اُس نے یہوداہ کے سارے گھرانے اور بنیمین کے قبیلہ کو جو سب ایک لاکھ اَسی ہزار چُنے ہوئے جنگی مرد تھے اکٹھا کیا تاکہ وہ اسرائیل کے گھرانے سے لڑ کر سلطنت کو پھر سُلیمان کے بیٹے رحبعام کے قبضہ میں کرا دیں ۔

22  لیکن سمعیاہ کو جع مردِ خُدا کا یہ پیغام آیا ۔

23  کہ یہوداہ کے بادشاہ سُلیمان کے بیٹے رحبعام اور یہوداہ اور بنیمین کے سارے گھرانے اور قوم کے باقی لوگوں سے کہہ کہ ۔

24  خُداوند یوں فرماتا ہے کہ تُم چڑھائی نہ کرو اور نہ اپنے بھائیوں بنی اسرائیل سے لڑو بلکہ ہر شخس اپنے گھر کو لَوٹے کیونکہ یہ بات میری طرف سے ہے ۔ سو اُنہوں نے خُداوند کی بات مانی اور خُداوند کے حکم کے مطابق لَوٹے اور اپنا راستہ لیا۔

25  تب یُربعام نے افرائیم کے کوہستانی مُلک میں سِکم کو تعمیر کیا اور اُس میں رہنے لگا اور وہاں سء نکل کر اُس نے قنو ایل کو تعمیر کیا ۔

26  اور یُربعام نے اپنے دل میں کہا کہ اب سلطنت داود کے گھرانے میں پھر چلی جائے گی ۔

27  اگر یہ لوگ یروشلیم میں خُداوند کے گھر میں قُربانی گذراننے کو جایا کریں تو اِنکے دل اپنے مالک یعنی یہوداہ کے بادشاہ رحبعام کی طرف مائل ہونگے اور وہ مُجھ کو قتل کر کے شاہِ یہوداہ رحبعام کی طرف پھر جائیں گے ۔

28  اِس لیے اُس بادشاہ نے مشورت لیکر سوانے کے دو بچھڑے بنائے اور لوگوں سے کہا یروشلیم کو جانا تُمہاری طاقت سے باہر ہے ۔ اے اسرائیل اپنے دیوتاوں کو دیکھھ جو تُجھے مُلکِ مصر سے نکال لائے۔

29  اور اُس نے ایک کو بیت ایل میں قائم کیا اور دوسرے کو دان میں رکھا ۔

30  اور یہ گناہ کا باعث ٹھہرا کیونکہ لوگ اُس ایک پرستش کرنے کے لیے دان تک جانے لگے ۔

31  اور اُس نے اونچی جگہوں کے گھر بنائے اور عوام میں سے جو بنی لاوی نہ تھے کاہن بنائے ۔

32  اور یُربعام نے آٹھویں مہینے کی پندرھویں تاریخ کے لیے اُس عید کی طرح جو یہوداہ میں ہوتی ہے ایک عید ٹھہرائی اور اُس مذبح کے پاس گیا ۔ ایسا ہی اُس نے بیت ایل میں کِیا اور اُن بچھڑوں کے لیے جو اُس نے بنائے تھے قُربانی گذرانی اور اُس نے بیت ایل میں اپنے بنائے ہوئے اونچے مقاموں کے لیے کاہنوں کو رکھا ۔

33  اور آٹھویں مہینے کی پندرھویں تاریخ کو یعنی اُس مہینے میں جسے اُس نے اپنے ہی دل سے ٹھہرایا تھا وہ اُس مذبح کے پاس جو اُس نے بیت ایل میں بنایا تھا گیا اور بنی اسرائیل کے لیے عید ٹھہرائی اور بخور جلانے کو مذبح کے پاس گیا ۔

  سلاطِین 1 13

1  اور دیکھو خُداوند کے حُکم سے ایک مردِ خُدا یہوداہ سے بیت ایل میں آیا اور یُربعام بخور جلانے کو مذبح کے پاس کھڑا تھا ۔

2  اور وہ خُداوند کے حُکم سے مذبح کے خلاف چلا کر کہنے لگا اے مذبح ! اے مذبح ! خُداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ داود کے گھرانے سے ایک لڑکا بنام یوسیاہ پیدا ہو گا ۔ سو وہ اوُنچے مقاموں کے کاہنوں کی جو تُجھ پر بخور جلاتے ہیں تُجھ پر قُربانی کریگا اور وہ آدمیوں کی ہڈیاں تُجھ پر جلائیں گے۔

3  اور اُس نے اُسی دن ایک نشان دیا اور کہا وہ نشان جو خُداوند نے بتایا ہے یہ ہے کہ دیکھو مذبح پھٹ جائے گا اور وہ راکھ جو اُس پر ہے گِر جائے گی۔

4  اور ایسا ہُوا کہ جب بادشاہ نے اُس مردِ خُدا کا کلام جو اُس نے بیت ایل میں مذبح کے خلاف چِلا کر کہا تھا سُنا تو یُربعام نے مذبح پر سے اپنا ہاتھ لمبا کیا اور کہا کہ اُسے پکڑ لو اور اُسکا وہ ہاتھ جو اُس نے اُسکی طرف بڑھایا تھا خپشک ہو گیا ایسا کہ وہ اُسے پھر اپنی طرف کھینچ نہ سکا۔

5  اور اُس نشان کے مُطابق جو اُس مردِ خُدا نے خُداوند کے حکم سے دیا تھا وہ مذبح بھی پھٹ گیا اور راکھ مذبح پر سے گِر گئی۔

6  تب بادشاہ نے اُس مردِ خُدا سے کہا کہ اب خُداند اپنے خُدا سے التجا کر اور میرے لیے دعا کر تاکہ میرا ہاتھ میرے لیے پھر بحال ہو جائے ۔ تب اُس مردِ خُدا نے خُداوند سے التجا کی اور بادشاہ کا ہاتھ اُس کے لیے بحا ل ہوا جیسا پہلے تھا ویسا ہی ہو گیا ۔

7  اور بادشاہ نے اُس مردِ خُدا سے کہا کہ میرے ساتھ گھر چل اور تازہ دم ہو اور میں تُجھے انعام دونگا ۔

8  اُس مردِ خُدا نے بادشاہ کو جواب دیا کہ اگر تُو اپنا آدھا گھر بھی مُجھے دے تو بھی میں تیرے ساتھ جانے کا نہیں اور نہ مَیں اِس جگہ کی روٹی کھاوں اور نہ پانی پیوں ۔

9  کیونکہ خُداوند کا حکم مجھے تاکید کے ساتھ یہ ہوا ہے کہ تُو نہ روٹی کھانا نہ پانی پینا نہ اُس راہ سے لَوٹنا جس سے تُو جائے ۔

10  سو وہ دوسرے راستہ سے گیا اور جس راہ سے بیت ایل میں آیا تھا اُس نے نہ لوٹا۔

11  اور بیت ایل میں ایک بُڈھا نبی رہتا تھا ۔ سو اُسکے بیٹوں میں سے ایک نے آکر وہ سب کام جو اُس مردِ خُدا نے اُس روز بیت ایل میں کیے اُسے بتائے اور جو باتیں اُس نے بادشاہ سے کہی تھیں اُنکو بھی اپنے باپ ے بیان کیا ۔

12  اور اُنکے باپ نے اُن سے کہا وہ کس راہ سے گیا ؟ اُس کے بیٹوں نے دیکھ لیا تھا کہ وہ مردِ خُدا جو یہوداہ سے آیا تھا کس راہ سے گیا ہے ۔

13  سو اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا میرے لیے گدھے پر زین کس دو ۔ پس اُنہوں نے اُس کے لیے گدھے پر زین کد دیا او وہ اُس پر سوار ہُوا۔

14  اور اُس مردِ خُدا کے پیچھے چلا اور اُسے بلوط کے ایک درخت کے نیچے بیٹھے پایا ۔ تب اُس نے اُس سے کہا کیا تُو وہی مردِ خُدا ہے جو یہوداہ سے آیا تھا ؟ اُس نے کہا ہاں ۔

15  تب اُس نے اُس سے کہا میرے ساتھ گھر چل اور روٹی کھا ۔

16  اُس نے کہا میں تیر ے ساتھ لَوٹ نہیں سکتا اور نہ تیرے گھر جا سکتا ہوں اور میں تیرے ساتھ اِس جگہ نہ روٹی کھاوں نہ پانی پیوں ۔

17  کیونکہ خُداوند کا مُجھ کو یوں حُکم ہُوا ہے کہ تُو وہاں نہ روٹی کھانا نہ پانی پینا اور نہ اُس راستہ سے ہو کر لَوٹنا جس سے تُو جائے۔

18  تب اُس نے اُس سے کہا مَیں بھی تیری طرح نبی ہوں اور خُداوند کے حکم سے ایک فرشتہ نے مُجھ سے کہا کہ اُسے اپنے ساتھ اپنے گھر میں لَوٹا کر لے آ تاکہ وہ روٹی کھائے اور پانی پیے لیکن اُس نے اُس سے جھوٹ کہا ۔

19  سو وہ اُسکے ساتھ لَوٹ گیا اور ُس کے گھر میں روٹی کھائی اور پانی پیا ۔

20  اور جب وہ دسترخوان پر بیٹھے تھے تو خُداوند کا کلام اُس نبی پر جو اُسے لَوٹا لایا تھا نازل ہوا ۔

21  اور اُس نے اُس مردِ خُدا سے جو یہوداہ سے آیا تھا چلا کر کہا خُداوند یوں فرماتا ہے اِس لیے کہ تُو نے خُداوند کے کلام سے نافرمانی کی اور اُس حکم کو نہیں مانا جو خُداوند تیرے خُدا نے تُجھے دیا تھا ۔

22  بلکہ تُو لَوٹ آیا اور تُو نے اُسی جگہ جسکی بابت خُداوند نے تُجھے فرمایا تھا کہ نہ روٹی کھانا ن پانی پینا روٹی بھی کھائی اور پانی بھی پیا سو تیری لاش تیرے باپ دادا کی قبر تک نہیں پہنچے گی ۔

23  اور جب وہ روٹی کھا چُکا اور پانی پی چُکا تو اُس نے اُس کے لیے یعنی اُس نبی کے لیے جسے وہ لَوٹا لایا تھا گدھے پر زین کس دیا ۔

24  اور جب وہ روانہ ہُوا تو راہ میں اُسے ایک شیر مِلا جس نے اُسے مار ڈالا سو اُس کی لاش راہ میں پڑی رہی اور گدھا اُس کے پس کھڑا رہا اور شیر بھی اُس کی لاش کے پاس کھڑا رہا ۔

25  اور لوگ اُدھر سے گذرے اور دیکھا کہ لاش راہ میں پڑی ہے تو شیر لاش کے پاس کھڑا ہے ۔ سو اُنہوں نے اُس شہر میں جہاں وہ بُڈھا نبی رہتا تھا یہ بتایا ۔

26  اور جب اُس نبی نے جو اُسے راہ سے لَوٹا لایا تھا یہ سُنا تو کہا یہ وہی مردِ خُدا ہے جس نے خداوند کے کلام کی نافرمانی کی اِسی لیے خُداوند نے اُسکو شیر کے حوالہ کر دیا اور اُس نے خُداوند کے اُس سُخن کے مطابق جو اُس نے اُس سے کہا تھا اُسے پھاڑا اور مار ڈالا ۔

27  پھر اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ میرے لیے گدھے پر زین کس دو ۔ سو اُنہوں نے زین کس دیا ۔

28  تب وہ گیا اور اُس نے اُس کی لاش راہ میں پڑی ہوئی اور گدھے اور شیر کو لاچ کے پاس کھڑے پایا کیونکہ شیر نہ لاش کو کھایا اور نہ گدھے کو پھاڑا تھا ۔

29  سو اُس نبی نے اُس مدرِ خُدا کی لاش اُٹھا کر اُسے گدھے پر رکھا اور لے آیا اور وہ بُڈھا نبی اُس پر ماتم کرنے اور اُسے دفن کرنے کو اپنے شہر میں آیا ۔

30  اور اُس نے اُسکی لاش کو اپنی قبر میں رکھا اور اُنہوں نے اُس پر ماتم کیا اور کہا ہائے میرے بھائی !۔

31  اور جب وہ اُسے دفن کر چُکا تو اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ جب میں مر جاوں تو مُجھ کو اُسی قبر میں دفن کرنا جس میں یہ مردِ خُدا دفن ہوا ہے ۔ میری ہڈیاں اُسکی ہڈیوں کے برابر رکھنا ۔

32  اِس لیے کہ وہ بات جو اُس نے خُداوند کے حکم سے بیت ایل کے مذبح کے خلاف اور اُن سب اونچے مقاموں کے گھروں کے خلاف جو سامریہ کے قصبوں میں ہیں کہی ہے ضرور پوری ہو گی ۔

33  اِس ماجرا کے بعد یُربعام اپنی بُری راہ سے باز نہ آیا بلکہ اُس نے عوام میں سے اونچے مقاموں کے کاہن ٹھہرائے ۔ جس کسی نے چاہا اُسے اُس نے مخصوص کیا تاکہ اونچے مقاموں کے لیے کاہن ہوں ۔

34  اور یہ فعل یُربعام کے گھرانے کے لیے اُسے کاٹ ڈالنے اور اُسے روی زمین پر سے نیست و نابود کرنے کے لیے گناہ ٹھہرا۔

  سلاطِین 1 14

1  اُس وقت یُربعام کا بیٹا ابیاہ بیمار پڑا ۔

2  اور یُربعام نے اپنی بیوی سے کہا ذرا اُٹھ کر اپنا بھیس بدل ڈال تاکہ پہچان نہ ہو سکے کہ تُو یُربعام کی بیوی ہے اور سیلا کو چلی جا ۔ دیکھ اخیاہ نبی وہاں ہے جس نے میری بات کہا تھا کہ مَیں اِس قوم کا بادشاہ ہو نگا ۔

3  اور دس روٹیاں اور پیڑیاں اور شہد کا ایک مرتبان اپنے ساتھ لے اور اُس کے پاس جا ۔ وہ تُجھے بتائے گا کہ لڑکے کا کیا حال ہو گا ۔

4  سو یر ُبعام ک بیوی نے ایسا ہی کیا اور اُٹھ کر سیلا کو گئی اور اخیاہ کے گھر پہنچی پر اخیاہ کو کچھ نظر نہیں آتا تھا کیونکہ بُڑھاپے کے سبب سے اُسکی آنکھیں رہ گئی تھیں ۔

5  اور خُداوند نے اخیاہ سے کہا دیکھ یُربعام کی بیوی تُجھ سے اپنے بیٹے کی بابت پوچھنے آ رہی ہے کیونکہ وہ بیمار ہے ۔ سو تُو اُس سے یوں یوں کہنا کیونکہ جب وہ اندر آئے گی تو اپنے آپ کو دوسری عورت بائے گی ۔

6  اور جیسے ہی وہ دروازہ سے اندر آئی اور اخیاہ نے اُس کے پاوں کی آہٹ سُنی تو اُس نے اُس سے کہا اے یُربعام کی بیوی اندر آ! تُو کیوں اپنے کو دوسری بناتی ہے ؟ کیونکہ میں تو تیرے ہی پاس سخت پیغام کے ساتھ بھیجا گیا ہوں ۔

7  سو جا کر یُربعام سے کہہ خُداوند اسرائیل کا خُدا یوں فرماتا ہے حالانکہ میں نے تُجھے لوگوں میں سے لیکر سرفراز کیا اور اپنی قوم اسرائیل پر تُجھے بادشاہ بنایا ۔

8  اور داود کے گھرانے سے سلطنت چھین لی اور تُجھے دی تو بھی تُو میرے بند ہ داود کی مانند نہ ہو ا جس نے میرے حکم مانے اور اپنے سارے دل سے میری پیروی کی تاکہ قفط وہی کرے جو میری نظر میں ٹھیک تھا۔

9  پر تُو نے اُن سبھوں سے جو تُجھ سے پہلے ہوئے زیادہ بدی کی اور جا کر اپنے لیے اور اور معبود اور ڈھالے ہوئے بُت بنائے تاکہ مجھے غصہ دلائے بلکہ تُو نے مُجھے اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینکا ۔

10  اِس لیے دیکھ یُربعام کے گھرانے پر بلا نازل کرونگا اور یُربعام کی نسل کے ہر ایک لڑکے کو یعنی ہر ایک کو جو اسرائیل میں بند ہے اور اُسکو جو آزاد چھُوٹا ہوا ہے کاٹ ڈالونگا اور یُربعام کے گھرانے کی صفائی کردونگا جیسے کوئی گوبر کی صفائی کرتا ہو جب تک وہ سب دور نہ ہو جائے ۔

11  یُربعام کا جو کوئی شہر میں مرے گا اُسے کُتے کھائیں گے اور جو میدان میں مرے گا اُسے ہوا کے پرندے چٹ کر جائیں گے کیونکہ خداوند نے یہ فرمایا ہے ۔

12  سو تُو اُٹھ اور اپنے گھر جا اور جیسے ہی تیرا قدم شہر میں پڑےگا وہ لڑکا مر جائے گا ۔

13  اور سارا اسرائیل اُسکے لیے روئے گا اور اُسے دفن کریگا کیونکہ یُربعام کی اولاد میں سے فقط اُسی کو قبر نصیب ہو گی اِس لیے کہ یُربعام کے گھرانے میں سے اِسی میں کچھ پایا گیا جو خُداوند اسرائیل کے خُدا کے نزدیک بھلا ہے ۔

14  علاوہ اِس کے خُداوند اپنی طرف سے اسرائیل کے لیے ایک ایسا بادشاہ برپا کرے گا جو اُسی دن یُربعام کے گھرانے کو کاٹ ڈالے گا ۔ لیکن کب ؟ یہ ابھی ہو گا ۔

15  کیونکہ خُداوند اسرائیل کو ایسا مارےگا جیسے سرکنڈا پانی میں ہلایا جاتا ہے اور وہ اسرائیل کو اِس اچھے مُلک سے جو اُس نے اُنکے باپ دادا کو دیا تھا اُکھاڑ پھینکے گا اور اُنکو دریای ِ فرات کے پار پراگندہ کریگا کیونکہ اُنہوں نے اپنے لیے یسیرتیں بنائیں اور خُداوند کو غصہ دلایا ہے ۔

16  اور وہ اسرائیل کو یُربعام کے اُن گناہوں کے سبب سے چھوڑ دے گا جو اُس نے خود کیے اور جن سے اُس نے اسرائیل سے گناہ کرایا ۔

17  اور یُربعام کی بیوی اُٹھ کر روانہ ہوئی اور ترضہ میں آئی اور جیسے ہی وہ گھر کے آستانہ پر پہنچی وہ لڑکا مر گیا ۔

18  اور سارے اسرائیل نے جیسا خُداوند نے اپنے بندہ اخیاہ نبی کی معرفت فرمایا تھا اُسے دفن کر کے اُس پر نوحہ کیا۔

19  اور یُربعام کا باقی حال کہ وہ کس کس طرح لڑا اور اس نے کیونکر سطنت کی و ہ اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتا ب میں لکھا ہے ۔

20  اور جتنی مُدت تک یُربعام نے سلطنت کی وہ بائیس برس کی تھی اور وہ اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا ندب اُسکی جگہ بادشاہ ہوا ۔

21  اور سُلیمان کا بیٹا رحبعام یہوداہ میں بادشاہ تھا ۔ رحبعام اکتالیس برس کا تھا جب وہ بادشاہی کرنے لگا اور اُس نے یوشلیم یعنی اُس شہر میں جسے خُداوند نے بنی اسرائیل کے سب قبیلوں میں سے چُنا تھا تاکہ اپنا نام وہاں رکھے سترہ برس سلطنت کی اور اُس کی ماں کا نام نعمہ تھا جو عمونی عورت تھی ۔

22  اور یہوداہ نے خُداوند کے حضور بدی کی اور جو گناہ اُنکے باپ دادا نے کیے تھے اُن سے بھی زیادہ اُنہوں نے اپنے گناہوں سے جو اُن سے سرزد ہوئے اُسکی غیرت کو بر انگخیتہ کیا۔

23  کیونکہ اُنہوں نے اپنے لیے ہر ایک اونچے ٹیلے پر اور ہر ایک ہرے درخت کے نیچے اونچے مقام او ر سُتون اور یسیرتیں بنائیں ۔

24  اور اُس مُلک میں لوطی بھی تھے ۔ وہ اُن قوموں کے سب مکروہ کام کرتے تھے جنو خُداوند نے بنی اسرائیل کے سامنے سے نکال دیا تھا ۔

25  اور رحبعام بادشاہ کے پانچویں برس میں شاہِ مصر سیسق نے یروشلیم پر چڑھائی کی ۔

26  اور اُس نے خُداوند کے گھر کے خزانوں اور شاہی محل کے خزانوں کو لے لیا بلکہ اُس نے سب کچھ لے لیا اور سونے کی وہ سب ڈھالیں بھی لے گیا جو سُلیمان نے بنائی تھیں ۔

27  اور رحبعام بادشاہ نے اُنکے بدلے پیتل کی ڈھالیں بنائیں اور اُنکو محافظ سپاہیوں کے سرداروں کے سپرد کیا جو شاہی محل کے دروازہ پر پہرہ دیتے تھے ۔

28  اور جب بادشاہ خُداوند کے گھر میں جاتا تو وہ سپاہی اُنکو لیکر چلتے اور پھر اُنکو واپس لا کر سپاہیوں کی کوٹھری میں رکھ دیتے تھے ۔

29  اور رحبعام کا باقی حال اور سب کچھ جو اُس نے کیا سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں لکھا نہیں ہے ؟

30  اور رحبعام اور یُربعام میں برابر جنگ رہی ۔

31  اور رحبعام اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور داود کے شہر میں اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہو ا ۔ اُس کی ماں کا نام نعمہ تھا جو عمونی عورت تھی اور اُس کا بیٹا ابیام اُسکی جگہ بادشاہ ہُوا۔

  سلاطِین 1 15

1  اور نباط کے بیٹے یُربعام کی سلطنت کے اٹھارویں سال سے ابیام یہوداہ پر سلطنت کرنے لگا ۔

2  اُس نے یروشلیم میں تین سال بادشاہی کی ۔ اُس کی ماں کا نام معکہ تھا جو ابی سلوم کی بیٹی تھی ۔

3  اُس نے اپنے باپ کے سب گناہوں میں جو اُس نے اُس سے پہلے کیے تھے اُس کی روش اختیار کی اور اُس کا دل خُداوند اپنے خُدا کے ساتھ کامل نہ تھا جیسا اُس کے باپ داود کا دل تھا ۔

4  باوجود اِسکے خُداوند اُس کے خُدا نے داود کی خاطر یروشیم میں اُسے ایک چراغ دیا یعنی اُسکے بیٹے کو اُس کے بعد ٹھہرایا اور یروشلیم کو برقرار رکھا ۔

5  اِس لیے کہ داود نے وہ کام کیا جو خُداوند کی نظر میں ٹھیک تھا اور اپنی ساری عمر خُداوند کے کسی حکم سے باہر نہ ہوا سِوا حتی اوریاہ کے معاملہ کے ۔

6  اور رحبعام اور یُربعام کے درمیان اُسکی ساری عمر جنگ رہی ۔

7  اور ابیام کا باقی حال اور سب کچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں لکھا نہیں ہے ؟ اور ابیام اور یُربعام میں جنگ ہوتی رہی ۔

8  اور ابیام اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے داو د کے شہر میں دفن کیا اور اُسکا بیٹا آسا اُسکی جگہ بادشاہ ہُوا۔

9  اور شاہِ اسرائیل یُربعام کے بیسویں سال سے آسا یہوداہ پر سلطنت کرنے لگا ۔

10  اُس نے اکتالیس برس یروشلیم میں سلطنت کی ۔ اُسکی ماں کا نام معکہ تھا جو ابی سلوم کی بیٹی تھی ۔

11  اور آساّ نے اپنے باپ داود کی طرح وہ کام کیا جو خُداوند کی نظر میں ٹھیک تھا ۔

12  اُس نے لُوطیوں کو مُلک سے نکال دیا اور اُن سب بُتوں کو جنکو اُسکے باپ دادا نے بنیا تھا دُور کر دیا ۔

13  اور اُس نے اپنی ماں معکہ کو بھی ملکہ کے رُتبہ سے اُتار دیا کیونکہ اُس نے ایک یسیرت کے لیے ایک نفرت انگی بُت بنایا تھا ۔ سو آسا نے اُس کے بُت کو کاٹ ڈالا اور وادیِ قدرون میں اُسے جلا دیا ۔

14  لیکن اونچے مقام ڈھائے نہ گئے تو بھی آسا کا دل عمر بھر خُداوند کے ساتھ کامل رہا ۔

15  اور اُس نے وہ چیزیں جو اُسکے باپ نے نذر کی تھیں اور وہ چیزیں جو اُس نے آپ نذر کی تھیں یعنی چاندی اور سونا اور ظُروف سب کو خُداوند کے گھر میں داخل کیا ۔

16  اور آسا اور شاہِ اسرائیل بعشا میں اُنکی عمر بھر جنگ رہی ۔

17  اور شاہِ اسرائی بعشا نے یہوداہ پر چڑھائی کی اور رامہ کو بنایا تاکہ شاہِ یہوداہ آسا کے پاس کسی کی آمد و رفت نہ ہو سکے ۔

18  تب آسا نے سب چاندی اور سونے کو جو خُداوند کے گھر کے خزانوں میں باقی رہا تھا اور شاہی محل کے خزانوں کو لیکر اُنکو اپنے خادموں کے سپرد کیا اور آسا بادشاہ نے اُنکو اپنے خادموں کے سپرد کیا اور آسا بادشاہ نے اُنکو شاہِ ارام بن ہدد کے پاس جو حزیون کے بیٹے طا برمون کا بیٹا تھا اور دمشق میں رہتا تھا روانہ کیا اور کہلا بھیجا ۔

19  کہ میرے او ر تیرے درمیان اور میرے باپ اور تیرے باپ کے درمیان عہد و پیمان ہے ۔ دیکھ میں نے تیرے لیے چاندی اور سونے کا ہدیہ بھیجا ہے سو تُو آکر شاہِ اسرائیل بعشا سے عہد شکنی کر تاکہ وہ میرے پاس سے چلا جائے ۔

20  اور بن ہدد نے آسا بادشاہ کی بات مانی اور اپنے لشکر کے سرداروں کو اسرائیلی شہروں پر چڑھائی کرنےکو بھیجا اور عیون اور دان اور ابیل بیت معکہ اور سارے کنرت اور نفتالی کے سارے مُلک کو مارا ۔

21  جب بعشا نے یہ سُنا تو رامہ کے بنانے سے ہاتھ کھینچا اور ترضہ میں رہنے لگا

22  تب آسا بادشاہ نے سارے یہوداہ میں منادی کرائی او ر کوئی معذور نہ رکھا گیا ۔ سو وہ رامی کے پتھر کو اور اُسکی کڑیوں کو جن سے بعشا اُسے تعمیر کر رہا تھا اُٹھا لے گئے اور آسا بادشاہ نے اُن سے بنیمین کے جبع اور مصافہ کو بنایا ۔

23  اور آسا کا باقی سب حال اور اُسکی ساری قوت اور سب کچھ جو اُس نے کیا اور جو شہر اُس نے بنائے سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ ک کتاب میں قلمبند نہیں ہیں ؟ لیکن اُس کے بڑھاپے کے وقت میں اُسے پاوں کا روگ لگ گیا ۔

24  اور آسا اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ دادا کے ساتھ اپنے باپ داود کے شہر میںدفن ہوا اور اُس کا بیٹا یہوسفط اُسکی جگہ بادشاہ ہوا۔

25  اور یہوداہ آسا کی سلطنت کے دوسرے سال سے یُربعام کا بیٹا ندب اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے اسرائیل پ دو برس سلطنت کی ۔

26  اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور اپنے باپ کی راہ اور اُسکے گناہ کی روش اختیار کی جس سے اُس ے اسرائیل سے گناہ کرایا تھا ۔

27  اور اخیاہ کے بیٹے بعشا نے جو اِشکار کے گھرانے کا تھا اُسکے خلاف سازش کی اور بعشا نے جبون میں جو فلستیوں کا تھا اُسے قتل کیا کیونکہ ندب اور سارے اسرائیل نے جبون کا محاصہ کر رکھا تھا ۔

28  شاہِ یہوداہ آسا کے تیسرے ہی سال بعشا نے اسے قتل کیا اور اُسکی جگہ سلطنت کرنے لگا ۔

29  اور جوں ہی وہ بادشاہ ہوا اُس نے یُربعام کے سارے گھرانے کو قتل کیا اور جیسا خُداوند نے اپنے خادم اخیاہ سیلانی کی معرفت فرمایا تھا اُس نے یُربعام کے لیے کسی سانس لینے والے کو بھی جب تک اُسے ہلاک نہ کر ڈالا نہ چھوڑا ۔

30  یُربعام کے اُن گناہوں کے سبب سے جو اُس نے آپ کیے اور جن سے اُس نے اسرائیل سے گناہ کرایا اور اُسکے اُس غصہ دلانے کے سبب سے جس سے اُس نے خُداوند اسرائیل کے خُدا کے غضب کو بھڑکایا ۔

31  اورندب کا باقی حال اور سب چھ جو اُس نے کیا س کیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟

32  اور آسا اور شاہِ اسرائیل بعشا کے درمیان اُنکی عمر بھر جنگ رہی ۔

33  اور شاہِ یہوداہ آسا کے تیسرے سال سے اخیاہ کا بیٹا بعشا ترضہ میں سارے اسرائیل پر بادشاہی کرنے لگا اور اُس نے چوبیس برس سلطنت کی ۔

34  اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور یُربعام کی راہ اور اُسکے گناہ کی روش اختیار کی جس سے اُس نے اسرائیل سے گناہ کرایا ۔

  سلاطِین 1 16

1  اور حنانی کے بیٹے یا ہو پر خُداوند کا یہ کلام بعشا کے خلاف نازل ہوا۔

2  اِس لیے کہ میں نے تُجھے خاک پر سے اُٹھایا اور اپنی قوم اسرائیل کا پیشیوا بنایا اور تُو یُربعام کی راہ پر چلا اور تُو نے میری قوم اسرائیل سے گناہ کرا کے اُنکے گناہوں سے مجھے غصہ دلایا ۔

3  سو دیکھ میں بعشا اور اُس کے گھرانے کی پوری صفائی کر دونگا اور تیرے گھرانے کو نباط کے بیٹے یُربعام کے گھرانے کی مانند بنادونگا ۔

4  بعشا کا جو کوئی شہر میں مریگا اُسے کُتے کھائیں گے اور جو میدان میں مریگا اُسے ہوا کے پرندے چٹ کر جائیں ۔

5  اور بعشا کا باقی حال اور جو کچھ اُس نے کِیا اور اُسکی قوت سو کیا وہ اسرائیل کے باہدانوں کی تواریخ کی کتاب میں لکھا نہیں ہے؟

6  اور بعشا اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور ترضہ میں دفن ہوا اور اُسکا بیٹا ایلہ اُسکی جگہ بادشاہ ہوا ۔

7  اور حنانی کے بیٹے ہایو کی معرفت خُداوند کا کلام بعشا اور اُسکے گھرانے کے خلاف اُس ساری بدی کے سبب سے بھی نازل ہُوا جو اُس نے خُداوند کی نظر میں کی اور اپنے ہاتھوں کے کام سے اُسے غصہ دلایا اور یُربعام کے گھرانے کی مانند بنا اور اِس سبب سے بھی کہ اُس نے اُسے قتل کیا ۔

8  اور شاہِ یہوداہ آسا کے چھبیسویں سال سے بعشا کا بیٹا ایلہ ترضہ میں بنی اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس ے دو برس سلطنت کی ۔

9  اور اُسکے خادم زمری نے جو اُسکے آدھے رتھوں کا داروغہ تھا اُسکے خلاف سازش ک ۔ اُس وقت وہ ترضہ میں تھا اور ارضہ کے گھر میں جو ترضہ میں اُسکے گھر کا دیوان تھا شراب پی پی کر متوالا ہوتا جاتا تھا ۔

10  سو زمری نے آسا شاہِ یہوداہ کے ستائسویں سال اندر جا کر اُس پر وار کیا اور اُسے قتل کر دیا اور اُسکی جگہ سلطنت کرنے لگا ۔ اور جب وہ بادشاہی کرنے لگا تو تخت پر بیٹھے ہی اُس نے بعشا کے سارے گھرانے کو قتل کیا او ر نہ تو اُسکے رشتہ داروں کا اور نہ اُس کے دوستوں کا کوئی لڑکا باقی چھوڑا ۔

11  

12  یوں زمری نے خُداوند کے اُس سخن کے مطابق جو اُس نے بعشا کے خلاف یا ہو نبی کی معرفت فرمایا تھا بعشا کے سارے گھرانے کو نابود کیا ۔

13  بعشا کے سب گناہوں اور اُسکے بیٹے ایلہ کے گناہوں کے سبب سے جو اُنہوں نے کئے اور جن سے اُنہوں نے اسرائیل سے گناہ کرایا تاکہ خُداوند اسرائیل کے خُدا کو اپنے باطل کاموں سے غصہ دلائیں ۔

14  اور ایلہ کا باقی حال اور سب کچھ جو اُس نے کِیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟۔

15  اور شاہِ یہوداہ آسا کے ستائیسویں برس میں زمری نے ترضہ میں سات دن بادشاہی کی ۔ اُس وقت لوگ جبتون کے مقابل جو فلستیوں کا تھا خیمہ زن تھے ۔

16  اور اُن لوگوں نے جو خیمہ زن تھے یہ چرچا سُنا کہ زمری نے سازش کی اور بادشاہ کو مار بھی ڈالا ہے اِسلیے سارے اسرائیل نے عمری کو جو لشکر کا سردار تھا اُس دن لشکر گاہ میں اسرائیل کا بادشاہ بنایا ۔

17  تب عمری اور اُسکے ساتھ اسرائیل جبتون سے روانہ ہوا اور اُنہوں نے ترضہ کا محاصرہ کر لیا ۔

18  اور ایسا ہُوا کہ جب زمری نے دیکھا کہ شہر سر پر ہو گیا تو شاہی محل کے محکم حصہ میں جا کر شاہی محل میں آگ لگا دی اور جل مرا ۔

19  اپنے اُن گناہوں کے سبب سے جو اُس نے کئے کہ خُداوند کی نظر میں بدی کی اور یُربعام کی راہ اور اُسکے گناہ کی روش اختیار کی جو اُس نے کیا تاکہ اسرائیل سے گناہ کرائے ۔

20  اور زمری کا باقی حال اور جو بغاوت اُس نے کی سو کیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں؟

21  اُس وقت اسرائیلی دو فریق ہو گئے آدھے آدمی جینیت کے بیٹے تبنی کے پیرو ہو گئے تاکہ اُسے بادشاہ بنائیں اورآدھے عمری کے پیرو تھے ۔

22  پر جو عمری کے پیرو تھے اُن پر جو جینت کے بیٹے تبنی کے پیرو تھے غالب آئے ۔ سو تبنی مر گیا اور عمری بادشاہ ہوا۔

23  شاہِ یہوداہ آسا کے اکتیسویں سال سے عمری اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا ۔ اُس نے بارہ برس سلطنت کی۔ ترضہ میں چھ برس اُسکی سلطنت رہی ۔

24  اور اُس نے سامریہ کا پہاڑ سمر سے دو قنطار چاندی میں خریدا اور اُس پہاڑ پر ایک شہر بنایا اور اُس شہر کا نام جو اُس نے بنایا تھا پہاڑ کے مالک سمر کے نام پر سامریہ رکھا ۔

25  اور عمری نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور اُن سب سے جو اُس سے پہلے ہوئے بد تر کام کیے ۔

26  کیونکہ اُس نے نباط کے بیٹے یُربعام کی سب راہیں اور اُسکے گناہوں کی روش اختیار کی جن سے اُس نے اسرائیل سے گناہ کرایا تاکہ وہ خداوند اسرائیل کے خُدا کو اپنے باطل کاموں سے غصہ دلائیں ۔

27  اور عمری کے باقی کام جو اُس نے کئے اور اُسکا زور جو اُس نے دکھایا سو کیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟

28  سو عمری اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور سامریہ میں دفن ہوا اور اُسکا بیٹا اخی اب اُسکی جگہ بادشاہ ہوا۔

29  اور شاہِ یہوداہ آسا کے اڑتیسویں سال سے عمری کا بیٹا اخی اب اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا اور عمری کے بیٹے اخی اب نے سامریہ میں اسرائیل پر بائیس برس سلطنت کی ۔

30  اور عمری کے بیٹے اخی اب نے جتنے اُس سے پہلے ہوئے تھے اُن سبھوں سے زیادہ خُداوند کی نظر میں بدی کی ۔

31  اور گویا نباط کے بیٹے یُربعام کے گناہوں کی روش اختیار کرنا اُس کے لیے ایک ہلکی سی بات تھی ۔ سو اُس نے صدانیوں کے بادشاہ اتبعل کی بیٹی ایزبل سے بیاہ کیا اور جا کر بعل کی پرستش کرنے اور اُسے سجدہ کرنے لگا ۔

32  اور بعل کے مندر میں جسے اُس نے سامریہ میں بنایا تھا بعل کے لیے ایک مذبح تیار کیا ۔

33  اور اخی اب نے یسیرت بنائی اور اخی اب نے اسرائیل کے سب بادشاہوں سے زیادہ جو اُس سے پہلے ہوئے تھے خُداوند اسرائیل کے خُدا کو غصہ دلانے کے کام کیے ۔

34  اُسکے ایام میں بیت ایلی نے یریحو کو تعمیر کیا ۔جب اُس نے اُسکی بنیاد ڈالی تو اُسکا پہلوٹھا بیٹا ابراہام مرا اور جب اُسکے پھاٹک لگائے تو اُسکا سب سے چھوٹا بیٹا سُجوب مر گیا ۔ یہ خُداوند کے کلام کے مطابق ہُوا جو اُس نے نون کے بیٹے یشوع کی معرفت فرمایا تھا ۔

  سلاطِین 1 17

1  1۔ اور ایلیاہ تشبی جو جلعاد کے پردیسیوں میں سے تھا اخی اب سے کہا کہ خُداوند اسرائیل کے خُدا کی حیات کی قسم جسکے سامنے میں کھڑا ہوں اِن برسوں میں نہ اوس پڑے گی نہ مینہ برسیگا جب تک میں نہ کہوں ۔

2  اور خُداوند کا یہ کلام اُس پر نازل ہوا کہ ۔

3  یہاں سے چلدے اور مشرق کی طرف اپنا رُخ کر اور کریت کے نالہ کے پاس جو یردن کے سامنے ہے جا چھپ۔

4  اور تُو اُسی نالہ میں سے پینا اور مَیں نے کووں کو حکم کیا ہے کہ وہ تیری پرورش کریں ۔

5  سو اُس نے جا کر خُداوند کے کلام کے مطابق کیا کیونکہ وہ گیا اور کریت کے نالہ کے پاس جو یردن کے سامنے ہے رہنے لگا ۔

6  اور کوے اُسکے لیے صبح کو روٹی اور گوشت اور شام کو بھی روٹی اور گوشت لاتے تھے اور وہ اُس نال میں سے پیا کرتا تھا ۔

7  اور کچھ عرصہ کے بعد وہ نالہ سوکھ گیا اِس لیے کہ اُس مُلک میں بارش نہیں ہوئی تھی۔

8  تب خُداوند کا یہ کلام اُس پر نازل ہوا ۔

9  کہ اُٹھ اور صیدا کے صارپت کو جا اور وہیں رہ ۔ دیکھ میں نے ایک بیوہ کو وہاں حکم دیا ہے کہ تیری پرورش کرے ۔

10  سو وہ اُٹھ کر صارپت کو گیا اور جب وہ شہر کے پھاٹک پر پہنچا تو دیکھا کہ ایک بیوہ وہاں لکڑیاں چُن رہی ہے ۔ سو اُس نے اُسے پُکار کر کہا ذرا مُجھے تھوڑا سا پانی کسی برتن میں لادے کہ میں پیوں۔

11  اور جب وہ لینے چلی تو اُس نے پُکار کر کہا ذرا اپنے ہاتھ میں ایک ٹکڑا روٹی میرے واسطے لیتی آنا ۔

12  اُس نے کہا خُداوند تیرے خُدا کی حیات کی قسم میر ے ہاں روٹی نہیں ۔ صرف مُٹھی بھر آٹا ایک مٹکے میں اور تھوڑا سا تیل ایک کُپی میں ہے اور دیکھ میں دو ایک لکڑیاں چُن رہی ہوں تاکہ گھر جا کر اپنے اور اپنے بیٹے کے لیے اُسے پُکاوں اور ہم اُسے کھائیں ۔ اور پھر مر جائیں ۔

13  اور ایلیاہ نے اُس سے کہا مت ڈر ۔ جا اور جیسا کہتی ہے کر پر پہلے میرے لیے ایک ٹکیا اُس میں سے بنا کر میرے پاس لے آ۔ اُسکے بعد اپنے اور اپنے بیٹے کے لیے بنا لینا ۔

14  کیونکہ خُداوند اسرائیل کا خُدا یوں فرماتا ہے کہ اُس دن تک جب تک خُداوند زمین پر مینہ نہ برسائ نہ تو آٹے کا مٹکا خالی ہو گا اور نہ تیل کی کُپی میں کمی ہو گی ۔

15  سو اُس نے جا کر ایلیاہ کے کہنے کے مطابق کیا اور یہ اور وہ اور اُسکا کنبہ بہت دنوں تک کھاتے رہے ۔

16  اور خُداوند کے کلام کے مطابق جو اُس نے ایلیاہ کی معرفت فرمایا تھا نہ تو آٹے کا مٹکا خالی ہُوا اور نہ تیل کی کُپی میں کمی ہوئی ۔

17  اَن باتوں کے بعد اُس عورت کا بیٹا جو اُس گھر کی مالک تھی بیمار پڑا اور اُسکی بیماری ایسی سخت ہو گئی کہ اُس میں دم باقی نہ رہا ۔

18  سو وہ ایلیاہ سے کہنے لگی اے مردِ خُدا مُجھے تُجھ سے کیا کام ؟ تُو میرے بیٹے کو مار دے ! ۔

19  اُس نے اُس سے کہا اپنا بیٹا مجھ کو دے اور وہ اُسے اُسکی گود سے لیکر اُسکو بالا خانہ پر جہاں وہ رہتا تھا لے گیا اور اُسے اپنے پلنگ پر لٹایا ۔

20  اور اُس نے خُداوند سے فریا د کی اور کہا اے خُداوند میرے خُدا کیا تُو نے اِس بیوہ پر بھی جسکے ہاں میں ٹکِا ہوا ہوں اُسکے بیٹے کو مار ڈالنے سے بلا نازل کی ؟

21  اور اُس نے اپنے آپ کو تین بار اُس لڑکے پر پسار کر خُداوند سے فریاد کی اور کہا اے خُداوند میرے خُدا میں تیری منت کرتا ہوں کہ اِس لڑکے کی جان اِس میںپھر آجائے ۔

22  اور خُداوند نے ایلیاہ کی فریاد سُنی اور لڑکے کی جان اُس میں پھر آگئی اور وہ جی اُٹھا ۔

23  تب ایلیاہ اُس لڑکے کو اُٹھا کر بالا خانہ پر ے نیچے گھر کے اندر لے گیا اور اُسے اُسکی ماں کے سپرد کیا اور ایلیاہ نے کہا دیکھ تیرا بیٹا جیتا ہے ۔

24  تب اُس عورت نے ایلیاہ سے کہا اب میں جان گئی کہ تُو مردِ خُدا ہے اور خُداوند کا جو کلام تیرے منہ میں ہے وہ حق ہے ۔

  سلاطِین 1 18

1  اور بہت دنوں کے بعد ایسا ہُوا کہ خُداوند کا یہ کلام تیسرے سال ایلیاہ پر نازل ہوا کہ جا کر اخی اب سے مِل اور مَیں زمین پر مینہ برساونگا ۔

2  سو ایلیاہ اخی اب سے ملنے کو چلا اور سامریہ میں سخت کال تھا ۔

3  اور اخی اب نے عبدیاہ کو جو اُس کے گھر کا دیوان تھا طلب کیا اور عبدیاہ خُداوند سے بہت ڈرتا تھا۔

4  کیونکہ جب ایزبل نے خداوند کے نبیوں کو قتل کیا تو عبدیاہ نے سو نبیوں کو لیکر پچاس پچاس کر کے اُنکو ایک غار میں چھپا دیا اور روٹی اور پانی سے اُنکو پالتا رہا ۔

5  سو اخی اب نے عبدیاہ سے کہا مُلک میں گشت کرتا ہوا پانی کے سب چشموں اور سب نالوں پر جا شاید ہم کو کہیں گھاس مِل جائے جس سے ہم گھوڑوں اور خچروں کو جیتا بچا لیں تاکہ ہمارے سب چوپائے ضائع نہ ہوں ۔

6  سو اُنہوں نے اُس پورے مُلک میں گشت کرنے کے لیے اُسے آپس میں تقسیم کر لیا ۔ اخی اب اکیلا ایک طرف چلا اور عبدیاہ اکیلا دوسری طرف گیا ۔

7  اور عبدیاہ راستہ ہی میں تھا کہ ایلیاہ اُسے مِلا ۔ وہ اُسے پہچان کر منہ کے بل گِرا اور کہنے لگا اے میرے مالک ایلیاہ کیا تُو ہے؟

8  اُس نے اُسے جواب دیا میں ہی ہوں ۔ جا اپنے مالک کو بتا دے کہ ایلیاہ حاضر ہے ۔

9  اُس نے کہا مُجھ سے کیا گناہ ہوا ہے جو تُو اپنے خاد م کو اخی اب کے ہاتھ میں حوالہ کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ مجھے قتل کرے ؟

10  خداوند تیرے خُدا کی حیات کی قسم کہ ایسی کوئی قوم یا سلطنت نہیں جہاں میرے مالک نے تیری تلاش کے لیے نہ بھیجا ہو اور جب اُنہوں نے کہا کہ وہ یہاں نہیں تو اُس نے اُس سلطنت اور قوم سے قسم لی کہ تُو اُنکو نہیں مِلا ہے۔

11  اور اب تُو کہتا ہے کہ جا کر اپنے مالک کو خبر کر دے کہ ایلیاہ حاضر ہے۔

12  اور ایسا ہو گا کہ جب میں تیرے پاس سے چلا جاوں گا تو خُداوند کی روح تُجھ کو نہ جانے کہاں لے جائے اور میں جا کر اخی اب کو خبر دوں اور تُو اُسکو کہیں مِل نہ سکے تو وہ مجھ کو قتل کر دے گا لیکن َیں تیرا خادم لڑکپن سے خداوند سے ڈرتا رہا ہوں ۔

13  کیا میرے مالک کو جو کچھ میں نے کیا ہے نہیں بتایا گیا کہ جب ایزبل نے خُداوند کے نبیوں کو قتل کیا تو میں نے خُداوند کے نبیوں میں سے سو آدمیوں کو لیکر پچاس پچاس کر کے اُنکو ایک غار میں چھپایا او ر اُنکو روٹی اور پانی سے پالتا رہا ؟

14  اور اب تُو کہتا ہے کہ جا کر اپنے مالک کو خبر دے کہ ایلیاہ حاضر ہے ۔ سو وہ تو مجھے مار ڈالے گا ۔

15  تب ایلیاہ نے کہا رب الافواج کی حیات کی قسم جس کے سامنے میں کھڑا ہوں ۔ میں آج اُس سے ضرور مِلونگا ۔

16  سو عبدیاہ اخی اب سے ملنے کو گیا اور اُسے خبر دی اور اخی اب ایلیاہ کی مُلاقات کو چلا ۔

17  اور جب اخی اب نے ایلیاہ کو دیکھا تو اُس نے اُس سے کہا اے اسرائیل کے ستانے والے کیا تُو ہی ہے ؟

18  اُس نے جواب دیا میں نے اسرائیل کو نہیں ستایا بلکہ تُو اور تیرے باپ کے گھرانے نے کیونکہ تُم نے خُداوند کے حکموں کو ترک کیا اور تُو بعلیم کا پرو ہو گیا ۔

19  اِس لیے اب تُو قاصد بھیج اور سارے اسرائیل کو اور بعل کے ساڑھے چار سو نبیوں کو اور یسیرت کے چار سو نبیوں کو جو ایزبل کے دسترخوان پر کھاتے ہیں کوہِ کرمل پر میرے پاس اکٹھا کر دے ۔

20  سو اخی اب نے سب بنی اسرائیل کو بُلا بھیجا اور نبیوں کو کوہِ کرمل پر اکٹھا کیا ۔

21  اور ایلیاہ سب لوگوں کے نزدیک آکر کہنے لگا تُم کب تک دو خیالوں میں ڈانواڈول رہو گے ؟ اگر خُداوند ہی خُدا ہے تو اُسکے پیرو ہو جاو اور اگر بعل ہے تو اُسکی پیروی کرو ۔ پر اُن لوگوں نے اُسے ایک حرف جواب نہ دیا ۔

22  تب ایلیاہ نے اُن لوگوں سے کہا ایک میں ہی اکیلا خُداون کا نبی بچ رہا ہوں ہر بعل کے نبی چار سو پچاس آدمی ہیں ۔

23  سو ہم کو دو بیل دیے جائیں اور وہ اپنے لیے ایک بیل چُن لیں اور اُسے ٹکڑے ٹکڑے کاٹکر لکڑیوں پر دھریں اور نیچے آگ نہ دیں اور میں دوسرا بیل تیار کر کے اُسے لکڑیوں پر دھرونگا اور نیچے آگ نہیں دونگا ۔

24  تب تُم اپنے دیوتا سے دعا کرنا اور میں خداوند سے دعا کرونگا اور وہ خدا جو آگ سے جواب دے رہی خدا ٹھہرے اور سب لوگ بول اُٹھے خوب کہا !۔

25  سو ایلیاہ نے بعل کے نبیوں سے کہا کہ تُم اپنے لیے ایک بیل چُن لو اور پہلے اُسے تار کرو کیونکہ تُم بہت سے ہو اور اپنے دیوتا سے دعا کرو لیکن نیچے آگ نہ دینا ۔

26  سو اُنہوں نے اُس بیل کو لیکر جو اُنکو دیا گیا اُسے تیار کیا اور صبح سے دوپہر تک بعل سے دعا کرتے اور کہتے رہے اے بعل ہماری سُن پر نہ کچھ آواز ہوئی اور نہ کوئی جواب دینے والا تھا اور وہ اُس مذبح کے گرد جو بنایا گیا تھا کُودتے رہے ۔

27  اور دوپہر کو ایسا ہوا کہ ایلیاہ نے اُنکو چڑا کر کہا بُلند آواز سے پُکارو کیونکہ وہ تو دیوتا ہے ۔ وہ کسی سوچ میں ہو گا یا وہ خلوت میں ہے یا کہیں سفر میں ہو گا یا شاید وہ سوتا ہے ۔ سو ضرور ہے کہ وہ جگایا جائے۔

28  تب وہ بُلند آواز سے پُکارنے لگے اور اپنے دستور کے مطابق اپنے آپ کو چھُریوں اور نشتروں سے گھایل کر لیا یہاں تک کہ لہو لہان ہو گئے ۔

29  وہ دوپہر ڈھلے پر بھی شام کی قُربانی چڑھا کر نبوت کرتے رہے پر نہ کچھ آٓواز ہوئی نہ کوئی جواب دینے والا نہ توجہ کرنے والا تھا ۔

30  تب ایلیاہ نے سب لوگوں سے کہا کہ میرے نزدک آجاو چنانچہ سب لوگ اُس کے نزدیک آ گئے ۔ تب اُس نے خُداوند کے اُس مذبح کو جو ڈھا دیا گیا تھا مرمت کیا ۔

31  اور ایلیاہ نے یعقوب کے بیٹوں کے قبیلوں کے شمار کے مطابق جس پر خُداوند کا یہ کلام نازل ہوا تھا کہ تیرا نام اسرائیل ہو گا بارہ پتھر لیے ۔

32  اور اُس نے اُن پتھروں سے خُداوند کے نام کا ایک مذبح بنایا اور مذبح کے اردگرد اُس نے ایسی بڑی کھائی کھودی جس میں دو پیمانے بیج کی سمائی تھی ۔

33  اور لکڑیوں کو قرینہ سے چُنا اور بیل کے ٹکڑے ٹکڑے کاٹ کر لکڑیوں پر دھر دیا اور کہا چار مٹکے پانی ے بھر کر اُس سوختنی قُربانی پر اور لکڑیوں پر انڈیل دو۔

34  پھر اُس نے کہا دوبارہ کرو ۔ اُنہوں نے دوبارہ کیا ۔ پھر اُس نے کا سہ بارہ کرو۔ سو اُنہوں نے سہ بارہ بھی کیا ۔

35  اور پانی مذبح کے گردا گرد بہنے لگا اور اُس نے کھائی بھی پانی سے بھروا دی ۔

36  اور شام کی قُربانی چڑھانے کے وقت ایلیاہ نبی نزدیک آیا اور اُس نے کہا اے خداوند ابراہام اور اضحاق اور اسرائیل کے خُدا ! آج معلوم ہو جائے کہ اسرائیل میں تُو ہی خُدا ہے اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں نے اِن سب باتوں کو تیرے ہی حکم سے کیا ہے۔

37  میری سُن اے خُداوند میری سُن تاکہ یہ لوگ جان جائیں کہ اے خُداوند تُو ہی خدا ہے اور تُو نے پھر اُنکے دلوں کو پھیر دیا ہے ۔

38  تب خُداوند کی آگ نازل ہوئی اور اُس نے اُس سوختنی قُربانی کو لکڑیوں اور پتھروں اور مٹی سمیت بھسم کر دیا اور اُس پانی کو جو کھائی میں تھا چاٹ لیا ۔

39  جب سب لوگوں نے یہ دیکھا تو منہ کے بل گرے اور کہنے لگے خُداوند وہی خدا ہے ! خُداوند وہی خُدا ہے !۔

40  ایلیاہ نے اُن سے کہا بعل کے نبیوں کو پکڑ لو۔ اُن میں سے ایک بھی جانے نہ پائے ۔ سو اُنہوں نے اُنکو پکڑ لیا اور ایلیاہ اُنکو نیچے قسیون کے نالہ پر لے آیا اور وہاں اُنکو قتل کر دیا ۔

41  پھر ایلیاہ نے اخی اب سے کہا اوپر چڑھ جا ۔ کھا اور پی کیونکہ کثرت کی بارش کی آواز ہے ۔

42  سو اخی اب کھانے پینے کو اوپر چلا گیا اور ایلیاہ کرمل کی چوٹی پر چڑھ گیا اور زمین پر سرنگون ہو کر اپنا منہ اپنے گھٹنوں کے بیچ کر لیا ۔

43  اور اپنے خادم سے کہا ذرا اوپر جا کر سمندر کی طرف تو نظر کر ۔ سو اُس نے اوپر جا کر نظر کی اور کہاں وہاں کچھ بھی نہیں ہے ۔ اُس نے کہا پھر سات بار جا ۔

44  اور ساتویں مرتبہ اُس نے کہا دیکھ ایک چھوٹا سا بادل آدمی کے ہاتھ کے برابر سمندر میں سے اُٹھا ہے ۔ تب اُس نے کہا جا اور اخی اب سے کہہ کہ اپنا رتھ تیار کرا کے نیچے اُتر جا تاکہ بارش تُجھے روک نہ لے۔

45  اور تھوڑی ہی دیر میں آسمان گھٹا اور آندھی سے سیاہ ہو گیا اور بڑی بارش ہوئی اور اخی اب سوار ہو کر یزرعیل کو چلا ۔

46  اور خُداوند کا ہاتھ ایلیاہ پر تھا اور اُس نے اپنی کمر کس لی اور اخی اب کے آگے آگے یزرعیل کے مدخل تک دوڑا چلا گیا ۔

  سلاطِین 1 19

1  اور اخی اب نے سب کچھ جو ایلیاہ نے کیا تھا اور یہ بھی کہ اُس نے سب نبوں کو تلوار سے قتل کر دیا ایزبل کو بتایا۔

2  سو ایزبل نے ایلیاہ کے پاس ایک قاصد روانہ کیا اور کہلا بھیجا کہ اگر میں کل اِس وقت تک تیری جان اُنکی جان کی طرح نہ بنا ڈالوں تو دیوتا مُجھ سے ایسا ہی بلکہ اِ سے زیادہ کریں ۔

3  جب اُس نے یہ دیکھا تو اُٹھ کر اپنی جان بچانے کو بھاگا اور بیر سبع میں جو یہوداہ کا ہے آیا اور اپنے خادم کو وہیں چھوڑا ۔

4  اور خُود ایک دن کی منزل دشت میں نکل گیا اور جھاو کے ایک پیڑ کے نیچے آکر بیٹھا اور اپنے لیے موت مانگی اور کہا بس ہے ۔ اب تو اے خُداوند میری جان کو لے لے کیونکہ مَیں اپنے باپ دادا سے بہتر نہیں ہوں ۔

5  اور وہ جھاو کے ایک پیڑ کے نیچے لیٹا اور سو گیا اورد یکھو ! ایک فرشتہ نے اُسے چھوا اور اُس سے کہا اُٹھ اور کھا ۔

6  اُس نے جو نگاہ کی تو کیا دیکھا کہ اُس کے سرہانے انگاروں پر پکی ہوئی ایک روٹی اور پانی کی ایک صراحی دھری ہے ۔ سو وہ کھا پی کر پھر لیٹ گیا ۔

7  اور خُداوند کے فرشتہ دوبارل پھر آیا اور اُسے چھوا اور کہا اُٹھ اور کھا کہ یہ سفر تیرے لیے بہت بڑا ہے ۔

8  سو اُس نے اُتھ کر کھایا پیا اور اُس کھانے کی قوت سے چالیس دن اور چالیس رات چل کر خُدا کے پہاڑ حورب تک گیا ۔

9  اور وہاں ایک غار میں جا کر ٹک گیا اور دیکھو خُداوند کا یہ کلام اُس پر نازل ہوا کہ اے ایلیاہ ! تُو یہاں کیا کرتا ہے ؟

10  اُس نے کہا خُداوند لشکروں کے خُدا کے لیے مجھے بڑی غیرت آئی کیونکہ بنی اسرائیل نے تیرے عہد کو کرت کیا اور تیرت مذبحوں کو ڈھا دیا اور تیرے نبیوں کو تلوار سے قتل کیا اور ایک میں ہی اکیلا بچا ہوں ۔ سو وہ میری جان لینے کے در پے ہیں ۔

11  اُس نے کہا باہر نکل اور پہاڑ پر خُداوند کے حضور کھڑا ہو اور دیکھو خُداوند گذرا اور ایک بڑی تُند آندھی نے خُداوند کے آگے پہاڑوں کو چیر ڈالا اور چٹانوں کے ٹکڑے کر دیے پر خُداوند آندھی میں نہیں تھا اور آندھی کے بعد زلزلہ آیا پر خداوند زلزلہ میں نہیں تھا ۔

12  اور زلزلہ کے بعد آ گ آئی پر خُداوند آگ میں بھی نہیں تھا اور آگ کے بعد ایک دبی ہوئی ہلکی آواز آئی۔

13  اُسکو سُن کر سیلیاہ نے اپنا منہ اپنی چادر سے لپیٹ لیا اور باہر نکل کر اُس غار کے منہ پر کھڑا ہوا اور دیکھو اُسے یہ آواز آئی کہ اے ایلیاہ تُو یہاں کیا کرتا ہے ؟

14  اُس نے کہا مُجھے خُداوند لشکروں کے خُدا کے لیے بڑی غیرت آئی کیونکہ بنی اسرائیل نے تیرے عہد کو ترک کیا اور تیرے مذبحوں کو ڈھا دیا اور تیرے نبیوں کو تلوار سے قتل کیا ۔ ایک میں ہی اکیلا بچا ہوں ۔ سو وہ میری جان لینے کے در پے ہیں ۔

15  خُداوند نے اُسے فرمایا تُو اپنے راستہ لَوٹ کر دمشق کے بیابان کو جا اور جب تُو وہاں پہنچے تو تُو حزائیل کو مسح کر کہ ارام کا بادشاہ ہو ۔

16  اور نمسی کے بیٹے یا ہو کو مسح کر کہ اسرائیل کا بادشاہ ہو اور ابیل محولہ کے الیشع قتل کر ڈالے گا ۔

17  

18  تو بھی میں اسرائیل میں سات ہزار اپنے لیے رکھ چھوڑونگا یعنی وہ سب گھُٹنے جو بعل کے آگے نہیں جھُکے اور ہر ایک منہ جس نے اُسے نہیں چُوما۔

19  سو وہ وہاں سے روانہ ہوا اور سافط کا بیٹا الیشع اُسے مِلا جو بارہ جوڑی بیل اپنے آگے لیے ہوئے رہا تھا اور وہ خود بارھویں کے ساتھ تھا اور ایلیاہ اُسکے برابر سے گذرا اور اپنی چادر اُس پر ڈال دی ۔

20  سو وہ بیلوں کو چھوڑ کر ایلیاہ کے پیچھے دوڑا اور کہنے لگا مُجھے اپنے باپ اور اپنی ماں کو چوم لینے دے پھر میں تیرے پیچھے ہو لونگا ۔ اُس نے اُس سے کہا کہ لوٹ جا ۔ میں نے تُجھ سے کیاکِیا ہے ؟

21  تب وہ اُسکے پیچھے سے لوٹ گیا اور اُس نے اُس جوڑی بیل کو لیکر ذبح کیا اور اُن ہی بیلوں کے سامان سے اُنکا گوشت اُبالا اور لوگوں کو دیا اور اُنہوں نے کھایا ۔ تب وہ اُٹھا اور ایلیاہ کے پیچھے روانہ ہوا اور اُسکی خدمت کرنے لگا ۔

  سلاطِین 1 20

1  1۔ اور ارام کے بادشاہ بن ہدد نے اپنے سارے لشکر کو اکٹھا کیا اور اُسکے ساتھ بقیس بادشاہ اور گھوڑے اور رتھ تھے اور اُس نے سامریہ پر چڑھائی کر کے اُسکا محاصرہ کیا اور اُس سے لڑا۔

2  اور اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کے پاس شہر میں قاصد روانہ کیے اور اُسے کہلا بھیجا کہ بن ہدد یوں فرماتا ہے کہ ۔

3  تیری چاندی اور تیرا سونا میرا ہے ۔ تیری بیویوں اور تیرے لڑکوں میں جو سب سے خوبصورت ہیں وہ میرے ہیں ۔

4  اسرائیل کے بادشاہ نے جواب دیا اے میرے مالک بادشاہ ! تیرے کہنے کے مطابق میں اور جو کچھ میرے پاس ہے سب تیرا ہی ہے ۔

5  پھراُن قاصدوں نے دوبارہ آکر کہا کہ بن ہدد یوں فرماتا ہے کہ میں نے تُجھے کہلا بھیجا تھا کہ تُو اپنی چاندی اور سونا اور اپنی بیویاں اور اپنے لڑکے میرے حوالے کر دے ۔

6  لیکن اب میں کل اِسی وقت اپنے خادموں کو تیرے پاس بھیجوں گا ۔ سو وہ تیرے گھر اور تیرے خادموں کے گھروں کی تلاشی لیں گے اور جو کچھ تیری نگاہ میں نفیس ہو گا وہ اُسے اپنے قبضہ میں کر لے آئیں گے ۔

7  تب اسرائیل کے بادشاہ نے مُلک کے سب بزرگوں کو بُلا کر کہا ذرا غور کرو اور دیکھو کہ یہ شخص کس طرح شرارت کے در پے ہے کیونکہ اُس نے میری بیویاں اور میرے لڑکے اور میری چاندی اور میرا سونا مجھ سے منگا بھیجا اور میںنے اُس سے انکار نہیں کیا ۔

8  تب سب بزرگوں اور سب لوگوں نے اُس سے کہا تُو مت سُن اور مت مان ۔

9  پس اُس نے بن ہدد کے قاصدوں سے کہا میرے مالک بادشاہ سے کہنا ھو کچھ تُو نے اپنے خادم سے پہلے طلب کیا وہ تو میں کرونگا پر یہ بات مُجھ سے نہیں ہو سکتی ۔ سو قاصد روانہ ہوئے اور اُسے یہ جواب سُنا دیا ۔

10  تب بن ہدد نے اُسکو کہلا بھیجا کہ اگر سامریہ کی مٹی اُن سب لوگوں کے لیے جو میرے پیرو ہیں مُٹھیاں بھرنے کو بھی کافی ہو تو دیوتا مجھ سے ایسا ہی بلکہ اِس سے بھی زیادہ کریں !۔

11  شاہِ اسرائیل نے جواب دیا تُم اُس سے کہناکہ جو ہتھیار باندھتا ہے وہ اُسکی مانند فخر نہ کرے جو اُسے اُتارتا ہے ۔

12  جب بن ہدد نے جو بادشاہوں کے ساتھ سایبانوں میں مَے نوشی کر رہا تھا یہ پیغام سُنا تو اپنے مُلازموں کو حکم کیا کہ صف باندھ لو۔ سو اُنہوں نے شہر پر چڑھائی کرنے کے لیے صف آرائی کی ۔

13  اور دیکھو ایک نبی نے شاہِ اسرائیل اخی اب کے پاس آکر کہا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ کیا تُو نے اِس بڑے ہجوم کو دیکھ لیا ؟ میں آج ہی اُسے تیرے ہاتھ میں کر دونگا اور تُو جان لے گا کہ خُداوند میں ہی ہوں ۔

14  اُس نے کہا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ صوبوں کے سرداروں کے جوانوں کے وسیلہ سے ۔ پھر اُس نے پوچھا کہ لڑائی کون شروع کرے ؟ اُس نے جواب دیا کہ تُو ۔

15  تب اُس نے صوبوں کے سرداروں کے جوانوں کوشمار کیا اور وہ دو سو بتیس نکلے ۔ اُنکے بعد اُس نے سب لوگوں یعنی سب بنی اسرائیل کی موجودات لی اور وہ سات ہزار تھے۔

16  یہ سب دوپہر کو نکلے اور بن ہدد اور بتیس باداہ جو اُسکے مددگار تھے سایبانوں میں پی پی کر مست ہوتے جاتے تھے ۔

17  سو صوبوں کے سرداروں کے جوا ن پہلے نکلے اور بن ہدد نے آدمی بھیجے اور اُنہوں نے اُسے خبر دی کہ سامریہ سے لوگ نکلے ہیں۔

18  اُس نے کہااگر وہ صلح کے لیے نکلے ہوں تو اُن کو جیتا پکڑ لو اور اگر وہ جنگ کو نکلے ہوں تو بھی اُنکو جیتا پکڑو ۔

19  تب صوبوں کے سرداروں کے جوان اور وہ لشکر جو اُنکے پیچھے ہو لیا تھا شہر سے باہر نکلے ۔

20  اور اُن میں سے ایک ایک نے اپنے مُخالف کو قتل کیا ۔ سو ارامی بھاگے اور اسرائیل نے اُنکا پیچھا کیا اور شاہِ اِرام بن ہدد ایک گھوڑے پر سوار ہو کر سواروں کے ساتھ بھاگ کر بچ گیا ۔

21  اور شاہِ اسرائیل نے نکل کر گھوڑوں اور رتھوں کو مارا اور ارامیوں کو بڑی خونریزی کے ساتھ قتل کیا ۔

22  اور وہ نبی شاہِ اسرائیل کے پاس آیا اور اُس سے کہا جا اپنے کو مضبوط کر اور جو کچھ تو کرے اُسے غورسے دیکھ لینا کیونکہ اگلے سال شاہِ ارام پھر تُجھ پر چڑھائی کرے گا۔

23  اور شاہِ ارا م کے خادموں نے اُس سے کہا اُنکا خُدا پہاڑی خُدا ہے اِس لیے وہ ہم پر غالب آئے لیکن ہم کو اُنکے ساتھ میدان میں لڑنے دے تو ضرور ہم اُن پر غالب ہونگے ۔

24  اور ایک کام یہ کر کہ بادشاہوں کو ہٹا دے یعنی ہر ایک کو اُسکے عہدہ سے معزول کر دے اور اُنکی جگہ سرداروں کو مقرر کر ۔

25  اور اپنے لیے ایک لشکر اپنی اُس فوج کی طرح جو تباہ ہو گئی گھوڑے کی جگہ گھوڑا اور رتھ کی جگہ رتھ گِن گِن کر تیار کر لے اور ہم میدان میں اُن سے لڑیںگے اور ضرور اُن پر غالب ہونگے۔ سو اُس نے اُنکا کہا مانا اور ایسا ہی کیا ۔

26  اور اگلے سال بن ہدد نے ارامیوں کی موجودات لی اور اسرائیل سے لڑنے کے لیے افیق کو گیا ۔

27  اور بنی اسرائیل کی موجودات بھی لی گئی اور اُنکی رسد کا انتظام کیا گیا اور یہ اُن سے لڑنے کو گئے اور بنی اسرائیل اُنکے برابر خیمہ زن ہو کر ایسے معلوم ہوتے تھے جیسے حلوانوں کے دو چھوٹے دیوڑ پر ارامیوں سے وہ مُلک بھر گیا تھا ۔

28  تب ایک مردِ خدا اسرائیل کے بادشاہ کے پاس آیا اور اُس سے کہا خداوند یوں فرماتا ہے کہ چونکہ ارامیوں نے یوں کہا ہے کہ خداوند پہاڑی خُدا ہے اور وادیوں کا خُدا نہیں اِس لیے میں اِس سارے بڑے ہجوم کو تیرے ہاتھ میں کر دونگا اور تُم جان لو گے کہ میں خداوند ہوں ۔

29  اور وہ ایک دوسرے کے مقابل سات دن تک خیمہ زن رہے اور ساتویں دن جنگ چھڑ گئی اور بنی اسرائیل نے ایک دن میں ارامیوں کے ایک لاکھ پیادے قتل کر دیے ۔

30  اور باقی افیق کو شہر کے اندر بھاگ گئے اور وہاں ایک دیوار ستائیس ہزار پر جو باقی رہے تھے گِری اور بن ہدد بھاگ کر شہر کے اندر ایک اندرونی کوٹھری میں گھُس گیا ۔

31  اور اُسکے خادموں نے اُس سے کہا دیکھ ہم نے سُنا ہے کہ اسرائیل ے گھرانے کے بادشاہ رحیم ہوتے ہیں ۔ سو ہم کو ذرا اپنی کمروں پر ٹاٹ اور اپنے سروں پر رسیاں باندھ کر شاہِ اسرائیل کے حضور جانے دے ۔ شاید وہ تیری جان بخشی کرے۔

32  سو اُنہوں نے اپنی کمروں پر ٹاٹ اور اپنے سروں پر رسیاں باندھیں اور شاہِ اسرائیل کے حضور آکر کہا کہ تیرا خادم بن ہدد یوں عرض کرتا ہے کہ مہربانی کر کے مجھے جینے دے ۔ اُس نے کہا کیا وہ اب تک جیتا ہے ؟ وہ میرا بھائی ہے ۔

33  وہ لوگ بڑی توجہ سے سُن رہے تھے ۔ سو اُنہوں نے اُسکا دلی منشا دریافت کرنے کے لیے جھٹ اُس سے کہا کہ تبھائی بن ہدد ۔ تب اُس نے فرمایا کہ جاو اُسے لے آو ۔ تب بن ہدد اُس سے ملنے کو نکلا اور اُس نے اُسے اپنے رتھ پر چڑھا لیا ۔

34  اور بن ہدد نے اُس سے کہا جن شہروں کو میرے باپ نے تیرے باپ سے لے لیا تھا میں اُنکو پھیر دونگا اور تُو اپنے لیے دمشق میں سڑکیں بنوا لینا جیسے میرے باپ نے سامریہ میں بنوائیں ۔ اخی اب نے کہا میں اِسی عہد پر تُجھے چھوڑ دونگا ۔ سو اُس نے اُس سے عہد باندھا اور اُسے چھوڑ دیا ۔

35  سو انبیا زادوں میں سے ایک نے خُداوند کے حکم سے اپنے ساتھی سے کہا مُجھے مار پر اُس نے اُسے مارنے سے انکار کیا ۔

36  تب اُس نے اُس سے کہا اِس لیے کہ تُو نے خداوند کی بات نہیں مانی سو دیکھ جیسے ہی تو میرے پاس سے روانہ ہو گا ایک شیر تُجھے مار ڈالے گا ۔ سو جیسے ہی وہ اُس کے پاس سے روانہ ہوا اُسے ایک شیر مِلا اور اُسے مار ڈالا ۔

37  پھر اُسے ایک اور شخص مِلا ۔ اُس نے اُس سے کہا مجھے مار ۔ اُس نے اُسے مارا اور مار کر زخمی کر دیا ۔

38  تب وہ نبی چلا گیا اور بادشاہ کے انتظار میں راستہ پر ٹھہرا رہا اور اپنی آنکھوں پر اپنی پگڑی لپیٹ لی اور اپنا بھیس بدل ڈالا۔

39  جیسے ہی بادشاہ اُدھر سے گُذرا اُس نے بادشاہ سے دُہائی دی اور کہا کہ تیرا خادم جنگ ہوتے میں وہاں چلا گیا تھا اور دیکھ ایک شخص اُدھر مُڑ کر ایک آدمی کو میرے پاس لے آیا اور کہا کہ اِ س آدمی کی حفاظت کر ۔ اگر یہ کسی طرح غائب ہو جائے تو اُسکی جان کے بدلے تیری جان جائے گی اور نہیں تو تُجھے ایک قنطا ر چاندی دینی پڑے گی۔

40  جب تیرا خادم اِدھر اُدھر مصروف تھا وہ چلتا بنا شاہِ اسرائیل نے اُس سے کہا تُجھ پر ویسا ہی فتویٰ ہو گا تُو نے آپ اِس کا فیصلہ کیا ۔

41  تب اُس نے جھٹ اپنی آنکھوں پر سے پگڑی ہٹا دی اور شاہِ اسرائیل نے اُسے پہچانا کہ وہ نبیوں میں سے ہے۔

42  اور اُس نے اُس سے کہا خداوند یوں فرماتا ہے اِس لیے کہ تُو نے اپنے ہاتھ سے ایک ایسے شخص کو نکل جانے دیا جسے میں نے واجب القتل ٹھہرایا تھا ، سو تُجھے اُس کی جان کے بدلے اپنی جان اور اُس کے لوگوں کے بدلے اپنے لوگ دینے پڑیں گے ۔

43  سو شاہِ اسرائیل اُداس اور نا خوش ہو کر اپنے گھر کو چلا اور سامریہ میں آٰیا ۔

  سلاطِین 1 21

1 ۔ اِن باتوں کے بعد ایسا ہوا کہ یزرعیلی نبوت کے پاس یزرعیل میں ایک تاکستان تھا جو سامریہ کے بادشاہ اخی اب کے محل سے لگا ہوا تھا ۔

2  سو اخی اب نے نبوت سے کہا کہ اپنا تاکستان مجھ کو دے دے تاکہ میں اُسے ترکاری کا باغ بناوں کیونکہ وہ میرے گھر سے لگا ہوا ہے اور میں اُس کے بدلے تُجھ کو اُس سے بہتر تاکستان دونگا یا اگر تُجھے مناسب معلوم ہو تو میں تُجھ کو اُس کی قیمت نقد دے دونگا ۔

3  نبوت نے اخی اب سے کہا خداوند مجھ سے ایسا نہ کرایے کہ میں تُجھ کو اپنے باپ دادا کی میراث دے دوں ۔

4  او ر اخی اب اُس بات کے سبب سے جو یزرعیلی نبوت نے اُس سے کہی اداس اور ناخوش ہو کر اپنے گھر میں آیا کیونکہ اُس نے کہا تھا میں تُجھ کو اپنے باپ دادا کی میراث نہیں دونگا سو اُس نے اپنے بستر پر لیٹ کر اپنا منہ پھیر لیا اور کھانا چھوڑ دیا ۔

5  تب اُس کی بیوی ایزبل اُس کے پاس آکر اُس سے کہنے لگی تیرا جی ایسا کیوں اداس ہے کہ تُو روٹی نہیں کھاتا ۔

6  اُس نے اُس سے کہا اِس لیے کہ میں نے یزرعیلی نبوت سے بات چیت کی اور اُس سے کہا کہ تُو اپنا تاکستان قیمت لے کر مجھے دے دے یا اگر تو چاہے تو میں اُس کےبدلے دوسرا تاکستان تُجھے دے دونگا ، لیکن اُس نے جواب دیا میں تُجھ کو اپنا تاکستان نہیں دونگا۔

7  اُس کی بیوی ایزبل نے اُس سے کہا اسرائیل کی بادشاہی پر یہی تیری حکومت ہے ؟ اُٹھ روٹی کھا اور اپنا دل بہلا یزرعیلی نبوت کا تاکستان میں تُجھ کو دونگی ۔

8  سو اُس نے اخی اب کے نام سے خط لکھے اور اُن پر اُس کی مہر لگائی اور اُن کو اُن بزرگوں اور امیروں کے پاس جو نبوت کے شہر میں تھے اور اُسی کے پڑوس میں رہتے تھے بھیج دیا ۔

9  اُس نے اُن خطوں میں یہ لکھا کہ روزہ کی منادی کرا کے نبوت کو لوگوں میں اونچی جگہ پر بیٹھا ۔

10  "> اور دو آدمیوں کو جو شریر ہوں اُس کے سامنے کر دو کہ وہ اُس کے خلاف یہ گواہی دیں کہ تُو نے خدا پر اور بادشاہ پر لعنت کی پھر اُسے باہر لیجا کر سنگسار کرے تاکہ وہ مر جائے ۔

11  "> چنانچہ اُس کے شہر کے لوگوں یعنی بزرگوں اور امیروں نے جو اُس ک شہر میں رہتے تھے جیسا ایزبل نے اُن کو کہلا بھیجا ویسا ہی اُن خطوط کے مضمون کے مطابق جو اُس نے اُن کو بھیجے تھے کیا۔

12  اُنہوں نے روزہ کی منادی کرا کے نبوت کو لوگوں کے بیچ اونچی جگہ پر بٹھایا ۔

13  اور وہ دونوں آدمی جو شریر تھے آکر اُس کے آگے بیٹھ گئے اور اُن شریروں نے لوگوں کے سامنے اُس کے یعنی نبوت کے خلاف یہ گواہی دی کہ نبوت نےخدا پر اور بادشاہ پر لعنت کی ہے ۔ تب وہ اُسے شہر سے باہر نکال لے گئے اور اُس کو ایسا سنگسار کیا کہ وہ مر گیا ۔

14  پھر اُنہوں نے ایزبل کو کہلا بھیجا کہ نبوت سنگسار کر دیا گیا اور مر گیا ۔

15  جب ایزبل نے سُنا کہ نبوت سنگسار کر دیا گیااور مر گیا تو اُس نے اخی اب سے کہا اُٹھ اور یزرعیلی نبوت کے تاکستان پر قبضہ کر جسے اُس نے قیمت پر بھی تُجھے دینے سے انکار کیا ۔ کیونکہ نبوت جیتا نہیں بلکہ مر گیا ہے ۔

16  جب اخی اب نے سنا کہ نبوت مر گیا ہے تو اخی اب اُٹھا تاکہ یزرعیلی نبوت کے تاکستان کو جا کر اُس پر قبضہ کرے ۔

17  اور خُداوند کا یہ کلام ایلیاہ تشبی پر نازل ہوا کہ ۔

18  اُٹھ اور شاہِ اسرائیل اخی اب سے جو سامریہ میں رہتا ہے مِلنے کو جا ۔ دیکھ وہ نبوت کے تاکستان میں ہے اور اُس پر قبضہ کرنے کو وہاں گیا ہے ۔

19  سو تُو اُس سے یہ کہنا کہ خُداوند یوں فرماتا ہے کہ کیا تُو نے جان بھی لی اور قبضہ بھی کر لیا ؟ سو تُو اُس سے یہ کہنا کہ خُداوند یوں فرماتا ہے کہ اُسی جگہ کُتوں نے نبوت کا لہو چاٹا کُتے تیرے لہو کو بھی چاٹیں گے ۔

20  اور اخی اب نے ایلیاہ سے کہا اے میرے دُشمن کیا میں تُجھے مِل گیا ؟ اُس نے جواب دیا کہ تُو مُجھے مِل گیا اِس لیے کہ تُو نے خُداوند کے حضور بدی کرنے کے لیے اپنے آپ کو بیچ ڈالا ہے !۔

21  دیکھ میں تُجھ پر بلا نازل کرونگا اور تیری پوری صفائی کر دونگا اور اخی اب کی نسل کے ہر ایک لڑکے کو یعنی ہر ایک جو اسرائیل میں بند ہے اور اُسے جو آزادچھُوٹا ہوا ہے کاٹ ڈالونگا ۔

22  اور تیرے گھر کو نباط کے بیٹے یُربعام کے گھر اور اخیاہ کے بیٹے بعشا کے گھر کی مانند بنا دونگا اُس غصہ دلانے کے سبب سے جس سے تُو نے میرے غضب کو بھڑکایا اور اسرائیل سے گُناہ کرایا ۔

23  اور خُداوند نے ایزبل کے حق میں بھی یہ فرمایا کہ یزرعیل کی فصیل کے پاس کُتے ایزبل کو کھائیں گے ۔

24  اخی اب کا جو کوئی شہر میں مرے گا اُسے کُتے کھائیں گے اور جو میدان میں مرے گا اُسے ہوا کے پرندے چٹ کر جائیںگے ۔

25  ( کیونکہ اخی اب کی مانند کوئی نہیں ہوا تھا جس نے خداوند کے حضور بدی کرنے کے لیے اپنے آپ کو بیچ ڈالا تھا اور جسے اُس کی بیوی ایزبل اُبھارا کرتی تھی ۔

26  اور اُس نے نہایت نفرت انگیز کام یہ کیا کہ اموریوں کی طرح جس کو خداوند نے بنی اسرائیل کے ااگے سے نکال دیا تھا ) بُتوں کی ۔

27  جب اخی اب نے یہ باتیں سُنیں تو اپنے کپڑے پھاڑے اور اپنے تن پر ٹاٹ ڈالا اور روزہ رکھا اور ٹاٹ ہی میں لیٹے اور دبے پاوں چلنے لگا ۔

28  تب خُداوند کا یہ کلام ایلیاہ تشبی پر نازل ہوا کہ

29  تُو دیکھتا ہے کہ اخی اب میرے حجور کیسا خاکسار بن گیا ہے ؟ پس چونکہ وہ میرے حضور خاکسار بن گیا ہے اِس لیے میں اُس کے ایام میں یہ بلا نازل نہیں کرونگا بلکہ اُس کے بیٹے کے ایام میں اُس کے گھرانے پر یہ بلا نازل کر دونگا ۔

  سلاطِین 1 22

1  اور تین برس وہ ایسے ہی رہے اور اسرائیل اور ارام کے درمیان لڑائی نہ ہوئی ۔

2  اور تیسرے سال یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط شاہِ اسرائیل کے ہاں آیا ۔

3  اور شاہِ اسرائیل نے اپنے مُلازموں سے کہا کیا تُم کو معلوم ہے کہ رامات جلعاد ہمارا ہے پر ہم خاموش ہیں ۔ اور شاہِ ارام کے ہاتھ سے اُسے چھین نہیں لیتے ۔

4  پھر اُس نے یہوسفط سے کہا ، کیا تُو میرے ساتھ رامات جلعاد سے لڑنے چلے گا ؟ یہوسفط نے شاہِ اسرائیل کو جواب دیا میں ایسا ہوں جیسا تُو ۔ میرے لوگ ایسے ہیں جیسے تیرے لوگ اور میرے گھوڑے ایسے ہیں جیسے تیرے گھوڑے ۔

5  اور یہوسفط نے شاہِ اسرائیل سے کہا ذرا آج خداوند کی مرضی بھی تو دریافت کر لے ۔

6  تب شاہِ اسرائیل نے نبیوں کو جو قریب چار سو آدمی تھے اکٹھا کیا اور اُن سے پوچھا میں رامات جلعاد سے لڑنے جاوں یا باز رہوں ۔ اُنہوں نے کہا جا کیونکہ خداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا ۔

7  لیکن یہوسفط نے کہا کیا اِن کو چھوڑ کر یہاں خداوند کا کوئی نبی نہیں ہے تاکہ ہم اُس سے پوچھیں ۔

8  شاہِ اسرائیل نے یہوسفط سے کہا کہ ایک شخص املہ کا بیٹا میکایا ہ ہے تو صیح جس کے ذریعہ سے ہم خداوند سے پوچھ سکتے ہیں لیکن مجھے اُس سے نفرت ہے کیونکہ وہ میرے حق میں نیکی کی نہیں بلکہ بدی کی پیشن گوئی کرتا ہے ، یہوسفط نے کہا بادشاہ ایسا نہ کہے۔

9  تب شاہِ اسرائیل نے ایک سردار کو بُلا کر کہا کہ اِملہ کے بیٹے میکایاہ کو جلد لے آ ۔

10  اُس وقت شاہِ اسرائیل اور شاہِ یہواہ یہوسفط سامریہ کے پھاٹک کے سامنے ایک کھُلی جگہ میں اپنے تخت پر شاہانہ لباس پہنے ہوئے بیٹے تھے اور سب نبی اُن کے حضور پیشن گوئی کر رہیے تھے ۔

11  اور کنعانہ کے بیٹے صدقیاہ نے اپنے لیے لوہے کے سینگ بنائے اور کہا خداوند یوں فرماتا ہے کہ تُو اِن سے ارامیوں کو مارے گا جب تک وہ نابود نہ ہو جائیں ۔

12  اور سب نبیوں نے یہی پیشن گوئی کی اور کہا کہ رامات جلعاد پر چڑھائی کر اور کامیاب ہو کیونکہ خداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔

13  اور اُس قاصد نے جو میکایاہ کو بُلانے گیا تھا اُس سے کہا دیکھ ! سب نبی ایک زبان ہو کر بادشاہ کو خوشخبری دے رے ہیں ، سو ذرا تیری بات بھی اُن کی بات کی طرح ہو اور تُو خوشخبری ہی دینا ۔

14  میکایاہ نے کہا خداوند کی حیات کی قسم جو کچھ خداوند مجھے فرمائے میں وہی کہوں گا ۔

15  سو جب وہ بادشاہ کے پاس آیا تو بادشاہ نے اُس سے کہا میکایاہ ہم رامات جلعاد سے لڑنے جائیں یا رہنے دیں ؟ اُس نے جواب دیا جا اور کامیاب ہو کیونکہ خداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا ۔

16  بادشاہ نے اُسے کہا میں کتنہ مرتبہ تُجھے قسم دے کر کہوں کے تُو خداوند کے نام سے حق کے سوا اور کچھ مجھ کو نہ بتائے ۔

17  تب اُس نے کہا میں نے سارے اسرائیل کو اُن بھیڑوں کی مانند جن کا چوپان نہ ہو پہاڑوں پر پراگندہ دیکھا اور خداوند نے فرمایا کہ اِن کا کوئی مالک نہیں سو وہ اپنے اپنے گھر سلامت لوٹ جائے۔

18  تب شاہِ اسرائیل نے یہوسفط سے کہا کیا میں نے تُجھ کو بتایا نہیں تھا کہ یہ میرے حق میں نیکی کی نہیں بلکہ بدی کی پیشن گوئی کرے گا ۔

19  تب اُس سے نے کہا اچھا تُو خداوند کے سُخن کو سُن لے میں نے دیکھا کہ خداوند اپنے تخت پر بیٹھا ہے اور سارا آسمانی لشکر اُس کے دہنے اور بائیں کھڑا ہے ۔

20  اور خداوند نے فرمایا کہ کون اخی اب کو بہکائے گا تاکہ وہ چڑھائی کرے اور رامات جلعاد میں کھیت آئے ؟ تب کسی نے کچھ کہا اور کسی نے کچھ ۔

21  لیکن ایک روح نکل کر خداوند کے سامنے کھڑی ہوئی اور کہا میں اُسے بہکاوں گی ۔

22  خداوند نے اُس سے پوچھا کس طرح؟ اُس نے کہا میں جا کر اُس کے سب نبیوں کے منہ میں جھوٹ بولنے والی روح بن جاوں گی ۔ اُس نے کہا تُو اُسے بہکا دے گی اور غالب بھی ہو گی ، روانہ ہو جا اور ایسا ہی کر۔

23  سو دیکھ خداوند نے تیرے اِن سب نبیوں کے منہ میں جھوٹ بولنے والی روح ڈالی ہے اور خداوند نے تیرے حق میں بدی کا حکم دیا ہے ۔

24  تب کعنانہ کا بیٹا صدقیاہ نزدیک آیا اور اُس نے میکایاہ کے گال پر مار کر کہا خداوند کی روح تُجھ سے بات کرنے کو کس راہ سے ہو کر مجھ میں سے گئی ؟

25  میکایاہ نے کہا یہ تو اُسی دن دیکھ لے گا جب تُو اندر کی ایک کوٹھری میں گھُسے گا تاکہ چھپ جائے ۔

26  اور شاہِ اسرائیل نے کہا میکایاہ کو لے کر اُسے شہر کے نازک عمون اور یوآس شہزاہ کے پاس لوٹا لے جاو۔

27  اور کہنا بادشاہ یوں فرماتا ہے کہ اِس شخص کو قید خانہ میں ڈال دو اور اِسے مصیبت کی روٹی کھلانا اور مصیبت کا پانی پلانا جب تک میں سلامت نہ آوں ۔

28  تب میکایاہ نے کہا اگر تُو سلامت واپس آ جائے تو خداوند نے میری معرفت کلام ہی نہیں کیا ۔ پھر اُس نے کہا اے لوگو ں تم سب کے سب سُن لو ۔

29  سو شاہِ اسرائیل اور شاہ یہوداہ یہوسفط نے رامات جلعاد پر چڑھائی کی۔

30  اور شاہ اسرائیل نے یہوسفط سے کہا میں اپنا بھیس بدل کر لڑائی میں جاوں گا پھر تُو اپنا لباس پہنے رہ سو شاہِ اسرائیل نے اپنا بھیس بدل کر لڑائی میں گیا ۔

31  اُدھر شاہِ ارام نے اپنے رتھوں کے بتیسیوں کو سرداروں کو حکم دیا تھا کہ کسی چھوٹے یا بڑے سے نہ لڑنا سِوا شاہِ اسرائیل کے ۔

32  سو جب رتھوں کے سرداروں نے یہوسفط کو دیکھا تو کہا کہ ضرور شاہِ اسرائیل یہی ہے اور وہ اُس سے لڑنے کو مُڑے ، تب یہوسفط چِلا اُٹھا ۔

33  جب رتھوں کے سرداروں نے دیکھا کہ وہ شاہِ اسرائیل نہیں تو وہ اُس کا پیچھا کرنے سے لوٹ گئے

34  اور کسی شخص نے یوں ہی اپنی کمان کھیچنی اور شاہ اسرائیل کو جوشن کے بندوں کے درمیان مارا ۔ تب اُس نے اپنے سارتھی سے کہا کہ باگ پھیر کر مجھے لشکر سے باہر نکال لے چل کیونکہ میں زخمی ہو گیا ہوں ۔

35  اور اُس دن بڑے گھمسان کا رن پڑا اور اُنہوں نے بادشاہ کو اُس کے رتھ ہی میں ارامیوں کے مقابل سنبھالے رکھا ۔ اور وہ شام کو مر گیا اور خون اُس کے زخم سے بہہ کر رتھ کے پایدان میں بھر گیا ۔

36  اور آفتاب غروب ہوتے ہوئے لشکر میں یہ پکار ہو گئی کہ ہر ایک آدمی اپنے شہر اور ہر ایک آدمی اپنے مُلک کو جائے ۔

37  سو بادشاہ مر گیا اور وہ سامریہ میں پہنچایا گیا اور اُنہوں نے بادشاہ کو سامریہ میں دفن کیا ۔

38  اور اُس رتھ کو سارمریہ کے تالاب میں دھویا ۔ ( کسبیاں یہیں غُسل کرتی تھیں ) اور خداوند کے کلام کے مطابق جو اُس نے فرمایا تھا کتوں نے اُس کا خون چاٹا ۔

39  اور اخی اب کی باقی باتیں اور سب کچھ جو اُس نے کیا تھا اور ہاتھی دانت کا گھر جو اُس نے بنایا تھا اور اُن سب شہروں کا حال جو اُس نے تعمیر کیے سو کیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟

40  اور اخی اب اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا اخزیاہ اُس کی جگہ بادشاہ ہوا۔

41  اور آسا کا بیٹا یہوسفط شاہِ اسرائیل اخی اب کے چوتھے سال سے یہوداہ پر سلطنت کرنے لگا ۔

42  اور یہوسفط سلطنت کرنے لگا تو پینتس برس کا تھا اور اُس نے یروشلیم میں پچس برس سلطنت کی اُس کی ماں کا نام عزوبہ تھا جو سلحی کی بیٹی تھی ۔

43  وہ اپن باپ آسا کے نقشِ قدم پر چلا اُس سے مُڑا نہیں اور جو خداوند کی نگاہ میں ٹھیک تھا اُسے کرتا رہا تو بھی اونچے مقام ڈھائے نہ گئے لوگ اُن اونچے مقاموں پر ہنوز قُربانی کرتے اور بخور جلاتے تھے ۔

44  اور یہوسفط نے شاہِ اسرائیل سے صلح کی ۔

45  اور یہوسفط کی باقی باتیں اور اُس کی قوت جو اُس نے دکھائی اور اُس کے جنگ کرنے کی کیفیت سو کیا وہ یہودا ہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتا ب میں قلمبند نہیں ؟

46  اور اُس نے باقی لوطیوں کو جو اُس کے باپ آسا کے عہد میں رہ گئے تھے مُلک سے خارج کر دیا۔

47  اور ادوم میں کوئی بادشا ہ نہ تھا بلکہ ایک نائب حکومت کرتا تھا ۔

48  اور یہوسفط نے ترسیس کے جہاز بنائے تاکہ اوفیر کو سونے کے لیے جائیں پر وہ گئے نہیں کیونکہ وہ عصیون جابر ہی میں ٹوٹ گئے ۔

49  تب اخی اب کے بیٹے اخزیاہ نے یہوسفط سے کہا اپنے خادموں کے ساتھ میرے خادموں کو بھی جہازوں میں جانے دے پر یہوسفط راضی نہ ہوا ۔

50  اور یہوسفط اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ داود کے شہر میں اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہوا اور اُس کا بیٹا یہورام اُس کی جگہ بادشاہ ہوا ۔

51  اور اخی اب کا بیٹا اخزیاہ شاہِ یہوداہ یہوسفط کے سترویں سال سے سامریہ میں اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے اسرائیل پر دو برس سلطنت کی ۔

52  اور اُس نے خداوند کی نظر میں بدی کی اور اپنے باپ کی راہ اور اپنی ماں کی راہ اور نباط کے بیٹے یُربعام کی راہ پر چلا جس سے اُس نے بنی اسرائیل سے گناہ کرایا ۔

53  اور اپنے باپ کے سب کاموں کے موافق بعل کی پرستش کرتا اور اُس کو سجدہ کرتا رہا اور خداوند اسرائیل کے خدا کو غصہ دلایا۔