انجیل مقدس

باب   1  2  3  4  5  6  7  8  9  10  

  ُوحنّا 1

1  اِبتدا میں کلام تھا اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اور کلام خُدا تھا۔

2  یہی اِبتدا میں خُدا کے ساتھ تھا۔

3  سب چِیزیں اُس کے وسِیلہ سے پَیدا ہُوئیں اور جو کُچھ پَیدا ہُؤا ہے اُس میں سے کوئی چِیز بھی اُس کے بغَیر پَیدا نہِیں ہُوئی۔

4  اُس میں زِندگی تھی اور وہ زِندگی آدمِیوں کا نُور تھی۔

5  اور نُور تارِیکی میں چمکتا ہے اور تارِیکی نے اُسے قُبُول نہ کِیا۔

6  ایک آدمِی یُوحنّا نام آموجُود ہُؤا جو خُدا کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔

7  یہ گواہی کے لئِے آیا کہ نُور کی گواہی دے تاکہ سب اُس کے وسِیلہ سے اِیمان لائیں۔

8  وہ خُود تو نُور نہ تھا مگر نُور کی گواہی دینے آیا تھا۔

9  حقیقی نُور جو ہر ایک آدمِی کو روشن کرتا ہے دُنیا میں آنے کو تھا۔

10  وہ دُنیا میں تھا اور دُنیا اُس کے وسِیلہ سے پَیدا ہُوئی اور دُنیا نے اُسے نہ پہچانا۔

11  وہ اپنے گھر آیا اور اُس کے اپنوں نے اُسے قُبُول نہ کِیا۔

12  لیکِن جِتنوں نے اُسے قُبُول کِیا اُس نے اُنہِیں خُدا کے فرزند بننے کا حق بخشا یعنی اُنہِیں جو اُس کے نام پر اِیِمان لاتے ہیں۔

13  وہ نہ خُون سے جِسم کی خواہِش سے نہ اِنسان کے اِرادہ سے بلکہ خُدا سے پَیدا ہُوئے۔

14  اور کلام مُجّسم ہُؤا اور فضل اور سَچّائی سے معمُور ہوکر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا اِیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال۔

15  یُوحنّا نے اُس کی بابت گواہی دی اور پُکار کر کہا کہ یہ وُہی ہے جِس کا مَیں نے ذِکر کِیا جو میرے بعد آتا ہے وہ مُجھ سے مُقدّم ٹھہرا کِیُونکہ وہ مُجھ سے پہلے تھا۔

16 کِیُونکہ اُس کی معمُوری میں سے ہم سب نے پایا یعنی فضل پر فضل۔

17  اِسلئِے کہ شَرِیعَت تُو مُوسٰی کی معرفت دِی گئی مگر فضل اور سَچّائی یِسُوع مسِیح کی معرفت پہُنچی۔

18  خُدا کو کِسی نے کبھی نہِیں دیکھا۔ اِکلوتا بَیٹا جو باپ کی گود میں ہے اُسی نے ظاہِر کِیا۔

19  اور یُوحنّا کی گواہی یہ ہے کہ جب یہُودِیوں نے یروشلِیم سے کاہِن اور لاوی یہ پُوچھنے کو اُس کے پاس بھیجے کہ تُو کَون ہے؟۔

20  تو اُس نے اِقرار کِیا اور اِنکار نہ کِیا بلکہ اِقرار کِیا مَیں تو مسِیح نہِیں ہُوں۔

21  اُنہوں نے اُس سے پُوچھا پھِر کَون ہے؟ کیا تُو ایلِیاہ ہے؟ اُس نے کہا مَیں نہِیں ہُوں۔ کیا تُو وہ نبی ہے؟ اُس نے جواب دِیا کہ نہِیں۔

22  پَس اُنہوں نے اُس سے کہا پھِر تُو ہے کَون؟ تاکہ ہم اپنے بھیجنے والوں کو جواب دیں تُو اپنے حق میں کیا کہتا ہے؟۔

23  اُس نے کہا مَیں جَیسا یسعیاہ نبی نے کہا ہے بِیابان میں ایک پُکارنے والے کی آواز ہُوں کہ تُم خُدا کی راہ کو سِیدھا کرو۔

24  یہ فریسِیوں کی طرف سے بھیجے گئے تھے۔

25  اُنہوں نے اُس سے یہ سوال کِیا کہ اگر تُو نہ مسِیح ہے نہ ایلِیاہ نہ نبی تو پھِر بپتِسمہ کِیُوں دیتا ہے؟۔

26  یُوحنّا نے جواب میں اُن سے کہا کہ مَیں پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُوں تُمہارے درمیان ایک شَخص کھڑا ہے جِسے تُم نہِیں جانتے۔

27  یعنی میرے بعد کا آنے والا جِس کی جُوتی کا تَسمہ مَیں کھولنے کے لائِق نہِیں۔

28  یہ باتیں یَردَن کے پار بیت عِنیاہ میں واقِع ہُوئیں جہاں یُوحنّا بپتِسمہ دیتا تھا۔

29  دُوسرے دِن اُس نے یِسُوع کو اپنی طرف آتے دیکھ کر کہا دیکھو یہ خُدا کا بّرہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔

30  یہ وُہی ہے جِس کی بابت میں نے کہا تھا کہ ایک شَخص میرے بعد آتا ہے جو مُجھ سے مُقدّم ٹھہرا ہے کِیُونکہ وہ مُجھ سے پہلے تھا۔

31  اور میں تو اُسے پہچانتا نہ تھا مگر اِسلئِے پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُؤا آیا کہ وہ اِسرائیل پر ظاہِر ہوجائے۔

32  اور یُوحنّا نے یہ گواہی دی کہ مَیں نے رُوح کو کبُوتر کی طرح آسمان سے اُترتے دیکھا ہے اور وہ اُس پر ٹھہر گیا۔

33  اور میں تو اُسے پہچانتا نہ تھا مگر جِس نے مُجھے پانی سے بپتِسمہ دینے کو بھیجا اُسی نے مُجھ سے کہا کہ جِس پر رُوح کو اُترتے اور ٹھہرتے دیکھے وُہی رُوح اُلقدُوس سے بپتِسمہ دینے والا ہے۔

34  چُنانچہ میں نے دیکھا اور گواہی دی ہے کہ یہ خُدا کا بَیٹا ہے؟

35  دُوسرے دِن پھِر یُوحنّا اور اُس کے شاگِردوں میں سے دو شَخص کھڑے تھے۔

36  اُس نے یِسُوع پر جو جارہا تھا نِگاہ کر کے کہا دیکھو یہ خُدا کا بّرہ ہے!۔

37  وہ دونوں شاگِرد اُس کو یہ کہتے سُن کر یِسُوع کے پِیچھے ہولئِے۔

38  یِسُوع نے پھِر کر اور اُنہِیں پِیچھے آتے دیکھ کر اُن سے کہا تُم کیا ڈھونڈتے ہو؟ اُنہوں نے اُس سے کہا اَے ربّی (یعنی اَے اُستاد) تُو کہاں رہتا ہے؟۔

39  اُس نے اُن سے کہا چلو دیکھ لوگے۔ پَس اُنہوں نے اکر آسکے رہنے کی جگہ دیکھی اور اُس روز اُس کے ساتھ رہے اور یہ دسویں گھنٹے کے قرِیب تھا۔

40  اُن دونوں میں سے جو یُوحنّا کی بابت سُن کر یِسُوع کے پِیچھے ہولئِے تھے ایک شمعُون پطرس کا بھائِی اِندریاس تھا۔

41  اُس نے پہلے اپنے سگے بھائِی شمعُون سے مِل کر اُس سے کہا کہ ہم کو خِرستُس یعنی مسِیح مِل گیا۔

42  وہ اُسے یِسُوع کے پاس لایا۔ یِسُوع نے اُس پر نگِاہ کر کے کہا کہ تُو یُوحنّا کا بَیٹا شمعُون ہے۔ تُو کیفا یعنے پطرس کہلائے گا۔

43 دُوسرے دِن یِسُوع نے گلِیل میں جانا چاہا اور فِلپُّس سے مِل کر کہا میرے پِیچھے ہولے۔

44  فِلپُّس اِندریاس اور پطرس کے شہر بیت صیدا کا باشِندہ تھا۔

45  فِلپُّس نے نتن ایل سے مِل کر اُس سے کہا کہ جِس کا ذِکر مُوسٰی نے توریت میں اور نبِیوں نے کِیا ہے وہ ہم کو مِل گیا۔ وہ یُوسُف کا بَیٹا یِسُوع ناصری ہے۔

46  نتن ایل نے اُس سے کہا کیا ناصرۃ کوئی اچھّی چِیز نِکل سکتی ہے؟ فِلپُّس نے کہا چل کر دیکھ لے۔

47  یِسُوع نے نتن ایل کو اپنی طرف آتے دیکھ کر اُس کے حق میں کہا دیکھو! یہ فِیالحقِیقت اِسرائیلی ہے۔ اِس میں مکر نہِیں۔

48  نتن ایل نے اُس سے کہا تُو مُجھے کہاں سے جانتا ہے؟ یِسُوع نے اُس کے جواب میں کہا اِس سے پہلے کہ فِلپُّس نے تُجھے بُلایا جب تو اِنجیر کے دَرخت کے نیچِے تھا مَیں نے تُجھے دیکھا۔

49  نتن ایل نی اُس کو جواب دِیا اَے ربّی! تُو اِسرائیل کا بادشاہ ہے۔

50  یِسُوع نے جواب میں اُس سے کہا مَیں نے جو تُجھ سے کہا کہ تُجھ کو اِنجیر کے دَرخت کہ نیچِے دیکھا کیا تُو اِسی لئِے اِیمان لایا ہے؟ تُو اِن سے بھی بڑے بڑے ماجرے دیکھیگا۔

51  پِھر اُس سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ تُم آسمان کو کھُلا اور خُدا کے فرِشتوں کو اُپر جاتے اور اِبنِ آدم پر اُترتے دیکھو گے۔

  ُوحنّا 2

1  پھِر تِیسرے دِن قانای گلِیل میں ایک شادِی ہُوئی اور یِسُوع کی ماں وہاں تھی۔

2  اور یِسُوع اور اُس کے شاگِردوں کی بھی اُس شادِی میں دعوت تھی۔

3  اور جب مَے ہوچُکی تو یِسُوع کی ماں نے اُس سے کہا کہ اُن کے پاس مَے نہِیں رہی۔

4  یِسُوع نے اُس سے کہا اَے عَورت مُجھے تُجھ سے کیا کام ہے؟ ابھی میرا وقت نہِیں آیا۔

5  اُس کی ماں نے خادِموں سے کہا جو کُچھ یہ تُم سے کہے وہ کرو۔

6  وہاں یہُودِیوں کی طہارت کے دستُور کے مُوافِق پتھّر کے چھ مٹکے رکھّے تھے اور اُن میں دو دو تِیں تِیں من کی گنُجایش تھی۔

7  یِسُوع نے اُن سے کہا مٹکوں میں پانی بھر دو۔ پَس اُنہوں نے اُن کو لبالب بھر دِیا۔

8  پِھر اُس نے اُن سے کہا اَب نِکال کر میِر مجلِس کے پاس لےجاؤ۔ پَس وہ لے گئے۔

9  جب میِر مجلِس نے وہ پانی چکھّا جو مَے بن گیا تھا اور جانتا نہ تھا کہ یہ کہاں سے آئی ہے (مگر خادِم جِنہوں نے پانی بھرا تھا جانتے تھے) تو میِر مجلِس نے دُلہا کو بُلا کر اُس سے کہا۔

10  ہر شَخص پہلے اچھّی مَے پیش کرتا ہے اور ناقِص اُس وقت جب پی کر چھک گئے مگر تُو نے اچھّی مَے اَب تک رکھ چھوڑی ہے۔

11  یہ پہلا مُعجِزہ یِسُوع نے قانای گلِیل میں دِکھا کر اپنا جلال ظاِہر کِیا اور اُس کے شاگِرد اُس پر اِیمان لائے۔

12  اُس کے بعد وہ اور اُس کی ماں اور بھائِی اور اُس کے شاگِرد کفر نُحوم کو گئے اور وہاں چند روز رہے۔

13  یہُودِیوں کی عِیدِ فسح نزدِیک تھی اور یِسُوع یروشلِیم کو گیا۔

14  اُس نے ہَیکل میں بَیل اور بھیڑ اور کبُوتر بیچنے والوں کو اور صّرافوں کو بَیٹھے پایا۔

15  اوع رسّیوں کا کوڑا بنا کر سب کو یعنی بھیڑوں اور بَیلوں کو ہَیکل سے نکِال دِیا اور صّرافوں کی نقدی بکھیر دی اور اُن کے تختے اُلٹ دِئے۔

16  اور کبُوتر فروشوں سے کہا اِن کو یہاں سے لےجاؤ۔ میرے باپ کے گھر کو تجارت کا گھر نہ بناو۔

17  اُس کے شاگِردوں کو یاد آیا کہ لِکھا ہے۔ تیرے گھر کی غَیرت مُجھے کھا جائے گی۔

18  پَس یہُودِیوں نے جواب میں اُس سے کہا تُو جو اِن کاموں کو کرتا ہے ہمیں کَونسا نِشان دِکھاتا ہے؟۔

19  یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا اِس مُقدِس کو ڈھا دو تو مَیں اُسے تیِن دِن میں کھڑا کر دُوں گا۔

20  یہُودِیوں نے کہا چھیالِیس برس میں یہ مُقدِس بنا ہے اور کیا تُو اُسے تِین دِن میں کھڑا کردے گا؟۔

21  مگر اُس نے اپنے بَدَن کے مَقدِس کی بابت کہا تھا۔

22  پَس جب وہ مَردوں میں سے جی اُٹھا تو اُس کے شاگِردوں کو یاد آیا کہ اُس نے یہ کہا تھا اور اُنہوں نے کِتابِ مُقدِس اور اُس قَول کا جو یِسُوع نے کہا تھا یقِین کِیا۔

23  جب وہ یروشلِیم میں فسح کے وقت عِید میں تھا تو بہُت سے لوگ اُن معُجزوں کو دیکھ کر جو وہ دِکھاتا تھا اُس کے نام پر ایِمان لائے۔

24  لیکِن یِسُوع اپنی نِسبت اُن پر اعتبار نہ کرتا تھا اِسلئِے کہ وہ سب کو جانتا تھا۔

25  اور اِس کی حاجت نہ رکھتا تھا کہ کوئی اِنسان کے حق میں گواہی دے کِیُونکہ وہ آپ جانتا تھا کہ اِنسان کے دِل میں کیا کیا ہے۔

  ُوحنّا 3

1  فرِیسِیوں میں سے ایک شَخص نِیکدُیمُس نام یہُودِیوں کا ایک سَردار تھا۔

2  اُس نے رات کو یِسُوع کے پاس آ کر اُس سے کہا اَے ربّی ہم جانتے ہیں کہ تُوخُدا کی طرف سے اُستاد ہوکر آیا ہے کِیُونکہ جو مُعجِزے تُو دِکھاتا ہے کوئی شَخص نہِیں دِکھا سکتا جب تک خُدا اُس کے ساتھ نہ ہو۔

3  یِسُوع نے جواب میں اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ جب تک کوئی نئے سِرے سے پَیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی کو دیکھ نہِیں سکتا۔

4 نِیکدُیمُس نے اُس سے کہا آدمِی جب بُوڑھا ہوگیا تو کیونکر پیَدا ہو سکتا ہے؟ کیا وہ دوبارہ اپنی ماں کے پیٹ میں داخِل ہوکر پیَدا ہو سکتا ہے؟۔

5  یِسُوع نے جواب دِیا کہ مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں جب تک کوئی آدمِی پانی اور رُوح سے پیَدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی میں داخِل نہِیں ہو سکتا۔

6  جو جِسم سے پَیدا ہُؤا ہے جِسم ہے اور جو رُوح سے پَیدا ہُؤا ہے رُوح ہے۔

7  تعّجُب نہ کرکہ مَیں نے تُجھ سے کہا تُمہیں نئے سِرے سے پَیدا ہونا ضرُور ہے۔

8  ہوا جِدھر چاھتی ہے چلتی ہے اور تُو اُس کی آواز سُنتا ہے مگر نہِیں جانتا کہ وہ کہاں سے آتی اور کہاں کو جاتی ہے۔ جو کوئی رُوح سے پَیدا ہُؤا اَیسا ہی ہے۔

9  نِیکدُیمُس نے جواب میں اُس سے کہا یہ باتیں کیونکر ہوسکتی ہیں؟۔

10  یِسُوع نے جواب میں اُس کہا بنی اِسرائیل کا اُستاد ہوکر کیا تُو اِن باتوں کو نہِیں جانتا؟۔

11  مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو ہم جانتے ہیں وہ کہتے ہیں اور جِسے ہم نے دیکھا ہے اُس کی گواہی دیتے ہیں اور تُم ہماری گواہی قُبُول نہِیں کرتے۔

12  جب مَیں نے تُم سے زمِین کی باتیں کہِیں اور تُم نے یقِین نہِیں کِیا تو اگر مَیں تُم سے آسمان کی باتیں کہُوں تو کیونکر یقِین کروگے؟۔

13  اور آسمان پر کوئی نہِیں چڑھا سِوا اُس کے جو آسمان سے اُترا یعنی اِبنِ آدم جو آسمان میں ہے۔

14  اور جِس طرح مُوسٰی نے سانپ کو بِیابان میں اُنچے پر چڑھایا اُسی طرح ضرُور ہے کہ اِبنِ آدم بھی اُنچے پر چڑھایا جائے۔

15  تاکہ جو کوئی اِیمان لائے اُس میں ہمیشہ کی زِندگی پائے۔

16  کِیُونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی محبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بَیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔

17  کِیُونکہ خُدا نے بَیٹے کو دُنیا میں اِس لِئے بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حُکم کرے بلکہ اِس لِئے کہ دُنیا اُس کے وسِیلہ سے نِجات پائے۔

18  جو اُس پر اِیمان لاتا ہے اُس پر سزا کا حُکم نہِیں ہوتا۔ جو اُس پر اِیمان نہِیں لاتا اُس پر سزا کا حُکم ہوچُکا۔ اِس لِئے کہ وہ خُدا کے اِکلَوتے بَیٹے کے نام پر اِیمان نہِیں لایا۔

19  اور سزا کے حُکم کا سبب یہ ہے کہ نُور دُنیا میں آیا ہے اور آدمِیوں نے تاِریکی کو نُور سے زیادہ پسند کِیا۔ اِس لِئے کہ اُن کے کام بُرے تھے۔

20 کِیُونکہ جو کوئی بدی کرتا ہے وہ نُور سے دُشمنی رکھتا ہے اور نُور کے پاس نہِیں آتا۔ اَیسا نہ ہو کہ اُس کے کاموں پر ملامت کی جائے۔

21  مگر جو سَچّائی پر عمل کرتا ہے وہ نُور کے پاس آتا ہے تاکہ اُس کے کام ظاہِر ہوں کہ وہ خُدا میں کئِے گئے ہیں۔

22  اِن باتوں کے بعد یِسُوع اور اُس کے شاگِرد یہُودیہ کے مُلک میں آئے اور وہ وہاں اُن کے ساتھ رہ کر بپتِسمہ دینے لگا۔

23  اور یُوحنّا بھی شالیم کے نزدِیک عینون میں بپتِسمہ دیتا تھا کِیُونکہ وہاں پانی بہُت تھا اور لوگ آ کر بپتِسمہ لیتے تھے۔

24  کِیُونکہ یُوحنّا اُس وقت تک قَید خانہ میں ڈالا نہ گیا تھا۔

25  پَس یۃوحنّا کے شاگِردوں کی کِسی یہُودی کے ساتھ طہارت کی بابت بحث ہُوئی۔

26  اُنہوں نے یُوحنّا کے پاس آ کر کہا اَے رّبی!جو شَخص یَردَن کے پار تیرے ساتھ تھا جِس کی تُو گواہی دی ہے دیکھ وہ بپتِسمہ دیتا ہے اور سب اُس کے پاس آتے ہیں۔

27  یُوحنّا نے جواب میں کہا اِنسان کُچھ نہِیں پا سکتا جب تک اُس کو آسمان سے نہ دِیا جائے۔

28  تُم خُود میرے گواہ ہو کہ مَیں نے کہا مَیں مسِیح نہِیں مگر اُس کے آگے بھیجا گیا ہُوں۔

29  جِس کی دُلہن ہے وہ دُلہا ہے مگر دُلہا کا دوست جو کھڑا ہُؤا اُس کی سُنتا ہے دُلہا کی آواز سے بہُت خُوش ہوتا ہے۔ پَس میری یہ خُوشی پُوری ہوگئی۔

30  ضرُور ہے کہ وہ بڑھے اور مَیں گھٹوُں۔

31  جو اُوپر سے آتا ہے وہ سب سے اُوپر ہے۔ جو زمِین سے ہے وہ زمِین ہی سے ہے اور زمِین ہی کی کہتا ہے۔ جو آسمان سے آتا ہے وہ سب سے اُوپر ہے۔

32  جو کُچھ اُس نے دیکھا اور سُنا اُسی کی گواہی دیتا ہے اور کوئی اُس کی گواہی قُبُول نہِیں کرتا۔

33  جِس نے اُس کی گواہی قُبُول کی اُس نے اِس بات پر مُہر کر دی کہ خُدا سّچا ہے۔

34 کِیُونکہ جِسے خُدا نے بھیجا وہ خُدا کی باتیں کہتا ہے۔ اِس لِئے کہ وہ رُوح ناپ ناپ کر نہِیں دیتا۔

35  باپ بَیٹے سے محبّت رکھتا ہے اور اُس نے سب چِیزیں اُس کے ہاتھ میں دے دی ہیں۔

36  جو بَیٹے پر اِیمان لاتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے لیکِن جو بَیٹے کی نہِیں مانتا زِندگی کو نہ دیکھیگا بلکہ اُس پر خُدا کا غضب رہتا ہے۔

  ُوحنّا 4

1  پھر جب خُداوند کو معلوم ہوا کہ فریسیوں نے سُنا ہے کہ یسوع یوحنا سے زیادہ شاگرد کرتا اور بپتسمہ دیتا ہے۔ْ

2 (گو یسوع آپ نہیں بلکہ اُس کے شاگرد بپتسمہ دیتے تھے)۔ْ

3 تو وہ یہودیہ کو چھوڑ کر پھر گلیل کو چلا گیا۔ْ

4  اور اُس کو سامریہ سے ہو کر جاناضرور تھا۔

5  پس وہ سامریہ کے ایک شہر تک آیا جو سوخار کہلاتا ہے۔ وہ اُس قطہ کے نزدیک ہے جو یعقوب نے اپنے بیٹے یوسف کو دِیا تھا۔ْ

6  اور یعقوب کا کواں وہیں تھا۔ چنانچہ یسوع سفر سے تھکاماندہ ہو کر اُس کوئیں پر یونہی بیٹھ گیا۔ یہ چھٹے گھنٹے کے قریب تھا۔ْ

7  سامریہ کی ایک عورت پانی بھرنے آئی۔ یسوع نے اُس سے کہا مجھے پانی پِلا۔ْ

8  کیونکہ اُس کے شاگرد شہر میں کھانا مول لینے کو گئے تھے۔ْ

9  اُس سامری عورت نے اُس سے کہا کہ تُو یہودی ہو کر مجھ سامری عورت سے پانی کیوں مانگتا ہے؟(کیونکہ یہودی سامریوں سے کسی طرح کا برتاؤ نہیں رکھتے)۔ْ

10  یسوع نے جواب میں اُس سے کہا اگر تُو خُدا کی بخشش کو جانتی اور یہ بھی جانتی کہ وہ کون ہے جو تجھ سے کہتا ہے مجھے پانی پِلا تو تُو اُس سے مانگتی اور وہ تجھے زندگی کا پانی دیتا۔ْ

11  عورت نے اُس سے کہا اے خُداوند تیرے پاس پانی بھرنے کو تو کچھ ہے نہیں اور کُواں گہرا ہے۔ پھر وہ زندگی کا پانی تیرے پاس کہاں سے آیا ؟۔ْ

12  کیا تُو ہمارے باپ یعقوب سے بڑا ہے جس نے ہم کو یہ کُواں دیا اور خود اُس نے اور اُس کے بیٹوں نے اور اُس کے مویشی نے اُس میں سے پیا؟۔ْ

13  یسوع نے جواب میں اُس سے کہا جو کوئی اِس پانی میں سے پیتا ہے وہ پھر پیاسا ہو گا۔ْ

14  مگر جو کوئی اُس پانی میں سے پیئے گا جو میں اُسے دونگا وہ ابد تک پیاسا نہ ہوگا بلکہ جو پانی میں اُسے دونگا وہ اُس میں ایک چشمہ بن جائیگا جو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جاری رہیگا۔ْ

15  عورت نے اُس سے کہا اے خُداوند وہ پانی مجھ کو دے تاکہ میں نہ پیاسی ہوں نہ پانی بھرنے کو یہاں تک آؤں۔ْ

16  یسوع نے اُس سے کہا جا اپنے شوہر کو یہاں بُلا لا۔ْ

17  عورت نے جواب میں اُس سے کہا میں بے شوہر ہوں۔ یسوع نے اُس سے کہا تُونے خوب کہا کہ میں بے شوہر ہو۔ْ

18  کیونکہ تُو پانچ شوہر کر چُکی ہے اور جس کے پاس تُو پانچ شوہر کر چُکی ہے اور جس کے پاس تُواب ہے وہ تیرا شوہر نہیں یہ تُو نے سچ کہا۔ْ

19  عورت نے اُس سے کہا اے خُداوند مجھے معلوم ہوتا ہے کہ تُو نبی ہے۔ْ

20  ہمارے باپ دادا نے اِس پہاڑ پر پرستش کی اور تم کہتے ہو کہ وہ جگہ جہاں پرستش کرنا چاہیے یروشلم میں ہے۔ْ

21  یسوع نے اُس سے کہا اے عورت ! میری بات کا یقین کر کہ وہ وقت آتا ہے کہ تم نہ تو اِس پہاڑ پر باپ کی پرستش کروگے اور نہ یروشلم میں۔ْتم جسے نہیں جانتے اُس کی پرستش کرتے ہو۔

22  ہم جسے جانتے ہیں اُس کی پرستش کرتے ہیں کیونکہ نجات یہودیوں میں سے ہے۔ْ

23  مگر وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچے پرستار باپ کی پرستش رُوح اور سچائی سے کرینگے کیونکہ باپ اپنے لئے ایسے ہی پرستار ڈھونڈتا ہے۔ْ

24  خُدا رُوح ہے اور ضرور ہے کہ اُس پرستاررُوح اور سچائی سے پرستش کریں۔ْ

25  عورت نے اُس سے کہا میں جانتی ہوں کہ مسیح جو خرِستُس کہلاتا ہے آنے والا ہے۔ جب وہ آئیگا تو ہمیں سب باتیں بتادیگا۔ْ

26  یسوع نے اُس سے کہا میں جو تُجھ سے بول رہا ہوں وہی ہوں۔ْ

27  اتنے میں اُس کے شاگرد آگئے اور تعجب کرنے لگے کہ وہ عورت سے باتیں کررہا ہے تو بھی کسی نے نہ کہاکہ تو کیا چاہتا ہے؟ تا اُس سے کس لئے باتیں کرتا ہے؟۔ْ

28  پس عورت اپنا کھڑا چھوڑ کر شہر میں چلی گئیں اور لوگوں سے کہنے لگی۔ْ

29  آؤ،ایک آدمی کو دیکھو جس نے میرے سب کام مجھے بتا دِئے ۔ کیا مُمکن ہے کہ مسیح یہ ہے؟۔ْ

30  وہ شہر سے نکل کر اُس کے پاس آنے لگے۔ْ

31  اِنتے میں اُس کے شاگرد اُس سے یہ درخواست کرنے لگے کہ اے رّبی! کچھ کھالے۔ْ

32  لیکن اُس نے اُن سے کہا میرے پاس کھناے کے لیے ایساکھانا ہے جسے تم نہیں جانتے۔

33  پس شاگردوں نے آپ میں کہا کیا کوئی اُس کے لئے کچھ کھانے کو لایا ہے؟۔ْ

34  یسوع نے اُن سے کہا میرا کھانا یہ ہے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے موافق عمل کروں اور اُس کا کام پورا کروں۔ْ

35  کیا تم کہتے نہیں کہ فصل کے آنے میں ابھی چار مہینے باقی ہیں۔ْ دیکھو میں تم سے کہتا ہوں اپنی آنکھیں اُٹھا کر کھیتوں پر نظر کرو کہ فصل پگ گئی ہے۔

36  اور کاٹنے والا مزدوری پاتا اور ہمیشہ کی زندگی کے لئے پھل جمع کرتا ہے تا کہ بونے والا اور کاٹنے والا دونوں ملکر خوشی کریں۔ْ

37  کیونکہ اِس پر یہ مثل ٹھیک آتی ہے کہ بونے والا اور ہے ۔کاٹنے والا اور۔

38  میں نے تمہیں وہ کھیت کاٹنے کے لئے بھیجا جس پر تم نے محنت نہیں کی۔ اوروں نے محنت کی اور تم اُنکی محنت کے پھل میں شریک ہوئے۔ْ

39  اور اُس شہر کے بہت سے سامری اُس عورت کے کہنے سے جس نے گواہی دی کہ اُس نے میرے سب کام مجھے بتا دِئے اُس پر ایمان لائے۔ْ

40  پس جب وہ سامری اُس کے پاس آئے تو اُس سے درخواست کرنے لگے کہ ہماری پاس رہ چنانچہ وہ دو روز وہاں رہا۔ْ

41  اور اُس کے کلام کے سبب سے اور بھی بہتیرے ایمان لائے۔ْ

42  اور اُس عورت سے کہا اب ہم تیرے کہنے ہی سے ایمان نہیں لاتے کیونکہ ہم نے خود سُن لیا اور جانتے ہیں کہ یہ فی الحقیقت دُنیا کا مُنجی ہے۔ْ

43  پھر اُن دودِنوں کے بعد وہ وہاں سے روانہ ہو کر گلیل کو گیا۔ْ

44  کیونکہ یسوع نے خود گواہی دی کہ نبی اپنے وطن میں عزت نہیں پاتا۔ْ

45  پس جب وہ گلیل میں آیا تو گلیلیوں نے اُسے قبول کیا۔ اِس لئے کہ جتنے کام اُس نے یروشلم میں عید کے وقت کئے تھے اُنہوں نے اُن کو دیکھا کیونکہ وہ بھی عید میں گئے تھے۔ْ

46  پس وہ پھر قانایِ گلیل میں آیا جہاں اُس نے پانی کو مےَ بنایا تھا اور بادشاہ کا ایک مُلازم تھا جسکا بیٹا کفر نحوم میں بیمار تھا۔ْ

47  وہ یہ سُن کر کہ یسوع یہودیہ سے گلیل میں آگیا ہے اُس کے پاس گیا اور اُس سے درخواست کرنے لگا کہ چل کر میرے بیٹے کو شفا بخش کیونکہ وہ مرنے کو تھا۔ْ

48  یسوع نے اُس سے کہا جب تک تُم نشان اور عجیب کام نہ دیکھو ہرگز ایمان نہ لاؤگے۔ْ

49  بادشاہ کے مُلازم نے اُس سے کہا اَے خُداوند میرے بچہ کے مرنے سے پہلے چل ۔ْ

50  یسوع نے اُس سے کہاجاتیرا بیٹا جِیتا ہے۔ اُس شخص نے اُس بات کا یقین کیا جو یسوع نے اُس سے کہی اور چلا گیا۔ْ

51  وہ راستہ ہی میں تھا کہ اُس کے نوکر اُسے ملے اور کہنے لگے کہ تیرا بیٹا جِیتا ہے۔

52  اُس نے اُن سے پُوچھا کہ اُسے کس وقت سے آرام ہونے لگا تھا؟ اُنہوں نے کہا کہ کل ساتویں گھنٹے میں اُس کی تپ اُتر گئی۔ْ

53  پس باپ جان گیا کہ وہی وقت تھا جب یسوع نے اُس سے کہا تھا تیرا بیٹا جِیتا ہے اور وہ خود اور اُس کا سارا گھرانا ایمان لایا۔ْ

54  یہ دوسرا معجزہ ہے جو یسوع نے یہودیہ سے گلیل میں آکر دِکھایا۔ْ

  ُوحنّا 5

1  اِن باتوں کے بعد یہُودِیوں کی ایک عِید ہُوئی اور یِسُوع یروشلِیم کو گیا۔

2  یروشلِیم میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حَوض ہے جو عِبرانی میں بیت حسدا کہلاتا ہے اور اُس کے پانچ برآمدے ہیں۔

3  اِن میں بہُت سے بِیمار اور اَندھے اور لنگڑے اور پژ مُردہ لوگ [جو پانی کے ہِلنے کے مُنتظِر ہو کر] پڑے تھے۔

4  [کِیُونکہ وقت پر خُداوند کا فرِشتہ حَوض پر اُتر پانی ہِلایا کرتا تھا۔ پانی ہِلتے ہی جو کوئی پہلے اُترتا سو شِفا پاتا اُس کی جو کُچھ بِیماری کِیُوں نہ ہو]۔

5  وہاں ایک شَخص تھا جو اڑتیس برس سے بِیماری میں مُبتلا تھا۔

6  اُس کو یِسُوع نے پڑا دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ بڑی مُدّت سے اِس حالت میں ہے اُس سے کہا کیا تُو تندُرست ہونا چاہتا ہے؟۔

7  اُس بِیمار نے اُسے جواب دِیا۔ اَے خُداوند میرے پاس کوئی آدمِی نہِیں کہ جب پانی ہِلایا جائے تو مُجھے حَوض میں اُتار دے بلکہ میرے پہُنچتے پہُنچتے دُوسرا مُجھ سے پہلے اُتر پڑتا ہے۔

8  یِسُوع نے اُس سے کہا اُٹھ اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پِھر۔

9  وہ شَخص فوراً تندُرست ہوگیا اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چلنے پِھرنے لگا۔ وہ دِن سَبت کا تھا۔

10  پَس یہُودی اُس سے جِس نے شِفا پائی تھی کہنے لگے کہ آج سَبت کا دِن ہے۔ تُجھے چار پائی اُٹھانا روا نہِیں۔

11  اُس نے اُنہِیں جواب دِیا جِس نے مُجھے تندُرست کِیا اُسی نے مُجھے فرمایا کہ اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پِھر۔

12  اُنہوں نے اُس سے پُوچھا کہ وہ کَون شَخص ہے جِس نے تُجھ سے کہا چار پائی اُٹھا کر چل پِھر؟۔

13  لیکِن جو شِفا پاگیا تھا وہ نہ جانتا تھا کہ کَون ہے کِیُونکہ بِھیڑ کے سبب سے یِسُوع وہاں سے ٹل گیا تھا۔

14  اِن باتوں کے بعد وہ یِسُوع کو ہَیکل میں مِلا۔ اُس نے اُس سے کہا دیکھ تُو تَندُرُست ہوگیا ہے۔ پِھر گُناہ نہ کرنا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُجھ پر اِس سے بھی زیادہ آفت آئے۔

15  اُس آدمِی نے جا کر یہُودِیوں کو خَبردی کہ جِس نے مُجھے تَندُرُست کِیا وہ یِسُوع ہے۔

16  اِس لِئے یہُودی یِسُوع کو ستانے لگے کِیُونکہ وہ اَیسے کام سَبت کے دِن کرتا تھا۔

17  لیکِن یِسُوع نے اُن سے کہا کہ میرا باپ اَب تک کام کرتا ہے اور مَیں بھی کام کرتا ہُوں۔

18  اِس سبب دے یہُودی اَور بھی زیادہ اُسے قتل کرنے کی کوشِش کرنے لگے کہ وہ نہ فقط سَبت کا حُکم توڑتا بلکہ خُدا کو خاص اپنا باپ کہہ کو اپنے آپ کو خُدا کے برابر بناتا تھا۔

19  پَس یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سِچ کہتا ہُوں کہ بَیٹا آپ سے کُچھ نہِیں کر سکتا سِوا اُس کے جو باپ کو کرتے دیکھتا ہے کِیُونکہ جِن کاموں کو وہ کرتا ہے اُنہِیں بَیٹا بھی اُسی طرح کرتا ہے۔

20  اِس لِئے کہ باپ بَیٹے کو عزِیز رکھتا ہے اور جِتنے کام خُود کرتا ہے اُسے دِکھاتا ہے بلکہ اِن سے بھی بڑے کام اُسے دِکھائے گا تاکہ تُم تعّجُب کرو۔

21  کِیُونکہ جِس طرح باپ مُردوں کو اُٹھاتا اور زِندہ کرتا ہے اُسی طرح بَیٹا بھی جِنہِیں چاہتا ہے زِندہ کرتا ہے۔

22  کِیُونکہ کے باپ کِسی کی عدالت بھی نہِیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا سارا کام بَیٹے کے سُپرد کِیا ہے۔

23  تا کہ سب لوگ بَیٹے کی عِزّت کریں جِس طرح باپ کی عِزّت کرتے ہیں۔ جو بَیٹے کی عِزّت نہِیں کرتا وہ باپ کی جِس نے اُسے بھیجا عِزّت نہِیں کرتا۔

24  مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو میرا کلام سُنتا اور میرے بھیجنے والے کا یقِین کرتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور اُس پر سزا کا حُکم نہِیں ہوتا بلکہ وہ مَوت سے نِکل کر زِندگی مَیں داخِل ہوگیا ہے۔

25  مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ وہ وقت آتا ہے بلکہ ابھی ہے کہ مُردے خُدا کے بَیٹے کی آواز سُنیں گے اور جو سُنیں گے وہ جئیں گے۔

26  کِیُونکہ جِس طرح باپ اپنے آپ میں زِندگی رکھتا ہے اُسی طرح اُس نے بَیٹے کو بھی یہ بخشا کہ اپنے آپ میں زِندگی رکھّے۔

27  بلکہ اُسے عدالت کرنے کا بھی اِختیّار بخشا۔ اِس لِئے کہ وہ آدم زاد ہے۔

28  اِس سے تعّجُب نہ کرو کِیُونکہ وہ وقت آتا ہے کہ جتنے قَبروں میں ہیں اُس کی آواز سُن کر نِکیں گے۔

29  جِہنوں نے نیکی کی ہے زِندگی کی قِیامت کے واسطے اور جِہنوں نے بدی کی ہے سزا کی قِیامت کے واسطے۔

30  مَیں اپنے آپ سے کُچھ نہِیں کر سکتا۔ جیَسا سُنتا ہُوں عدالت کرتا ہُوں اور میری عدالت راست ہے کِیُونکہ مَیں اپنی مرضی نہِیں بلکہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی چاہتا ہُوں۔

31  اگر مَیں خُود اپنی گواہی دُوں تو میری گواہی سَچّی نہِیں۔

32  ایک اَور ہے جو میری گواہی دیتا ہے اور مَیں جانتا ہُوں کہ میری گواہی جو وہ دیتا ہے سَچّی ہے۔

33  تُم نے یُوحنّا کے پاس پیام بھیجا اور اُس نے سَچّائی کی گواہی دِی ہے۔

34  لیکِن مَیں اپنی نسِبت اِنسان کی گواہی منظُور نہِیں کرتا تُو بھی مَیں یہ باتیں اِس لِئے کہتا ہُوں کہ تُم نِجات پاو۔

35  وہ جلتا اور چمکتا ہُؤا چراغِ تھا اور تُم کو کُچھ عرصہ تک اُس کی روشنی میں خُوش رہنا منظُور ہُؤا۔

36  لیکِن میرے پاس جو گواہی ہے وہ یُوحنّا کی گواہی سے بڑی ہے کِیُونکہ جو کام باپ نے مُجھے کرنے کو دِئے یعنی یہی کام جو میں کرتا ہُوں وہ میرے گواہ ہیں کہ باپ نے مُجھے بھیجا ہے۔

37  اور باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسی نے میری گواہی دی ہے۔ تُم نے نہ کبھی اُس کی آواز سُنی ہے اور نہ اُس کی صُورت دیکھی۔

38  اور اُس کے کلام کو اپنے دِلوں میں قائِم نہِیں رکھتے کِیُونکہ جِسے اُس نے بھیجا ہے اُس کا یقِین نہِیں کرتے۔

39  تُم کِتابِ مُقدّس میں ڈھُونڈتے ہو کِیُونکہ سَمَجھتے ہو کہ اُس میں ہمیشہ کی زِندگی تُمہیں مِلتی ہے اور یہ وہ ہے جو میری گواہی دیتی ہے۔

40  پِھر بھی تُم زِندگی پانے کے لِئے میرے پاس آنا نہِیں چاہتے۔

41  مَیں آدمِیوں سے عِزّت نہِیں چاہتا۔

42  لیکِن مَیں تُم کو جانتا ہُوں کہ تُم میں خُدا کی محبّت نہِیں۔

43  مَیں اپنے باپ کے نام سے آیا ہُوں اور تُم مُجھے قُبُول نہِیں کرتے۔ اگر کوئی اَور اپنے ہی نام سے آئے تو اُسے قُبُول کر لو گے۔

44  تُم جو ایک دُوسرے سے عِزّت چاہتے ہو اور وہ عِزّت جو خُدایِ واحِد کی طرف سے ہوتی ہے نہِیں چاہتے کیونکر اِیمان لاسکتے ہو؟۔

45  یہ نہ سَمَجھو کہ مَیں باپ سے تُمہاری شِکایت کرُوں گا۔ تُمہاری شِکایت کرنے والا تو ہے یعنی مُوسٰی جِس پر تُم نے اُمِید لگا رکھّی ہے۔

46  کِیُونکہ اگر تُم مُوسٰی کا یقِین کرتے تو میرا بھی یقِین کرتے۔ اِس لِئے کہ اُس نے میرے حق میں لِکھّا ہے۔

47  لیکِن جب تُم اُس کے نِوشتوں کا یقِین نہِیں کرتے تو میری باتوں کا کیونکر یقِین کرو گے؟۔

  ُوحنّا 6

1  اِن باتوں کے بعد یِسُوع گلِیل کی جِھیل یعنی تِبریاس کی جِھیل کے پار گیا۔

2  اور بڑی بِھیڑ اُس کے پِیچھے ہولی کِیُونکہ جو مُعجِزے وہ بِیماروں پو کرتا تھا اُن کو وہ دیکھتے تھے۔

3  یِسُوع پہاڑ پر چڑھ گیا اور اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہاں بَیٹھا۔

4  اور یہُودِیوں کی عِیدِ فسح نزدِیک تھی۔

5  پَس جب یِسُوع نے اپنی آنکھیں اُٹھا کر دیکھا کہ میرے پاس بڑی بِھیڑ آرہی ہے تو فِلِپُّس سے کہا کہ ہم اِن کے کھانے کے لِئے کہاں سے روٹِیاں مول لیں؟۔

6  مگر اُس نے اُسے آزمانے کے لِئے یہ کہا کِیُونکہ وہ آپ جانتا تھا کہ مَیں کیا کرُوں گا۔

7  فِلِپُّس نے اُسے جواب دِیا کہ دِو سَو دِینار کی روٹِیاں اِن کے لِئے کافی نہ ہوں گی کہ ہر ایک کو تھوڑی سی مِل جائے۔

8  اُس کے شاگِردوں میں سے ایک نے یعنی شمعُون پطرس کے بھائِی اِندریاس نے اُس سے کہا۔

9  یہاں ایک لڑکا ہے جِس کے پاس جَوکی پانچ روٹِیاں اور وہ مچھلِیاں ہیں مگر یہ اِتنے لوگوں میں کیا ہیں؟۔

10  یِسُوع نے کہا کہ لوگوں کو بِٹھاؤ اور اُس جگہ بہُت گھاس تھی۔ پَس وہ مرد جو تخمِینا پانچ ہزار تھے بَیٹھ گئے۔

11  یِسُوع نے وہ روٹِیاں لِیں اور شُکر کر کے اُنہِیں جو بَیٹھے تھے بانٹ دِیں اور اسی طرح مَچھلِیوں میں سے جِس قدر چاہتے تھے بانٹ دِیا۔

12  جب وہ سیر ہو چُکے تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ بچے ہُوئے ٹکُڑوں کو جمع کرو تاکہ کُچھ ضائع نہ ہو۔

13  چُنانچہ اُنہوں نے جمع کِیا اور جَوکی پانچ روٹِیوں کے ٹکُڑوں سے جو کھانے والوں سے بچ رہے تھے بارہ ٹوکِرِیاں بھرِیں۔

14  پَس جو مُعجِزہ اُس نے دِکھایا وپ لوگ اُسے دیکھ کر کہنے لگے جو نبی دُنیا میں آنے والا تھا فِیالحقِیقت یہی ہے۔

15  پَس یِسُوع یہ معلُوم کر کے کہ وہ آ کر مُجھے بادشاہ بنانے کے لِئے پکڑا چاہتے ہیں پِھر پہاڑ پر اکیلا چلا گیا۔

16  پِھر جب شام ہُوئی تو اُس کے شاگِرد جِھیل کے کِنارے گئے۔

17  اور کَشتی میں بَیٹھ کر جِھیل کے پار کفر نحُوم کو چلے جاتے تھے۔ اُس وقت اَندھیرا ہو گیا تھا اور یِسُوع ابھی تک اُن کے پاس نہ آیا تھا۔

18  اور آندھی کے سبب سے جِھیل میں مَوجیں اُٹھنے لگیں۔

19  پَس جب وہ کھیتے کھیتے تِین چار مِیل کے قریب نِکل گئے تو اُنہوں نے یِسُوع کو جِھیل پو چلتے اور کَشتی کے نزدِیک آتے دیکھا اور ڈر گئے۔

20  مگر اُس نے اُن سے کہا مَیں ہُوں۔ ڈرو مت۔

21  پَس وہ اُسے کَشتی میں چڑھا لینے کو راضی ہُوئے اور فوراً وہ کَشتی اُس جگہ جا پہُنچی جہاں وپ جاتے تھے۔

22  دُوسرے دِن اُس بِھیڑ نے جو جِھیل کے پار کھڑی تھی یہ دیکھا کہ یہاں ایک کے سِوا اَور کوئی چھوٹی کَشتی نہ تھی اور یِسُوع اپنے شاگِردوں کے ساتھ کَشتی پر سوار نہ ہُؤا تھا بلکہ صِرف اُس کے شاگِرد چلے گئے تھے۔

23  (لیکِن بعض چھوٹی کشتیاں تِبریاس سے اُس جگہ کے نزدِیک آئیں جہاں اُنہوں نے خُداوند کے شُکر کر نے کے بعد روٹی کھائی تھی)۔

24  پَس جب بِھیڑ نے دیکھا کہ یہاں نہ یِسُوع ہے نہ اُس کے شاگِرد تو وہ خُود چھوٹی کشتیوں میں بَیٹھ کر یِسُوع کی تلاش میں کفر نحُوم کو آئے۔

25  اور جِھیل کے پار اُس سے مِل کر کہا اَے ربّی!تُو یہاں کب آیا؟۔

26  یِسُوع نے اُن کے جواب میں کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ تُم مُجھے اِس لِئے نہِیں ڈھُونڈتے کہ مُعجِزے دیکھے بلکہ اِس لِئے کہ تُم روٹِیاں کھا کر سیر ہُوئے۔

27  فانی خوراک کے لِئے محِنت نہ کرو اُس خوراک کے لِئے جو ہمیشہ کی زِندگی تک باقی رہتی ہے جِسے اِبنِ آدم تُمہیں دے گا کِیُونکہ باپ یعنی خُدا نے اُسی پر مُہر کی ہے۔

28  پَس اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہم کیا کریں تاکہ خُدا کے کام انجام دیں؟۔

29  یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا خُدا کا کام یہ ہے کہ جِسے اُس نے بھیجا ہے اُس پر اِیمان لاؤ۔

30  پَس اُنہوں نے اُس سے کہا پِھر تُو کَونسا نِشان دِکھاتا ہے تاکہ ہم دیکھ کر تیرا یقِین کریں؟تُو کَونسا کام کرتا ہے؟۔

31  ہمارے باپ دادا نے بِیابان میں مّن کھایا۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ اُس نے اُنہِیں کھانے کے لِئے آسمان سے روٹی دی۔

32  یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ مُوسٰی نے تو وہ روٹی آسمان سے تُمہیں نہ دی لیکِن میرا باپ تُمہیں آسمان سے حِقیقی روٹی دیتا ہے۔

33  کِیُونکہ خُدا کی روٹی وہ ہے جو آسمان سے اُتر کر دُنیا کو زِندگی بخشتی ہے۔

34  اُنہوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند!یہ روٹی ہم کو ہمیشہ دِیا کر۔

35  یِسُوع نے اُن سے کہا زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں۔ جو میرے پاس آئے وہ ہرگِز بُھوکا نہ ہوگا اور جو مُجھ پر اِیمان لائے وہ کبھی پِیاسا نہ ہوگا۔

36  لیکِن مَیں نے تُم سے کہا کہ تُم مُجھے دیکھ لِیا ہے۔ پِھر بھی اِیمان نہِیں لاتے۔

37  جو کُچھ باپ مُجھے دیتا ہے میرے پاس آجائے گا اور جو کوئی میرے پاس آئے گا اُسے مَیں ہرگِز نِکال نہ دُوں گا۔

38  کِیُونکہ مَیں آسمان سے اِس لِئے نہِیں اُترا ہُوں کہ اپنی مرضی کے مُوافِق عمل کرُوں بلکہ اِس لِئے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے مُوافِق عمل کرُوں۔

39  اور میرے بھیجنے والے کی مرضی یہ ہے کہ جو کُچھ اُس نے مُجھے دِیا ہے مَیں اُس میں سے کُچھ کھو نہ دُوں بلکہ اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں۔

40  کِیُونکہ کہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کوئی بَیٹے کو دیکھے اور اُس پر اِیمان لائے ہمیشہ کی زِندگی پائے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں۔

41 پَس یہُودی اُس پر بُڑبُڑا نے لگے۔ اِس لِئے کہ اُس نے کہا تھا کہ جو روٹی آسمان سے اُتری وہ مَیں ہُوں۔

42  اور اُنہوں نے کہا کیا یہ یُوسُف کا بَیٹا یِسُوع نہِیں جِس کے باپ اور ماں کو ہم جانتے ہیں؟اب یہ کیونکر کہتا ہے کہ مَیں آسمان سے اُترا ہُوں؟۔

43  یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا آپس میں نہ بُڑبُڑاو۔

44  کوئی میرے پاس نہِیں آ سکتا جب تک باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں گا۔

45  نبِیوں کے صحِیفوں میں یہ لِکھا ہے کہ وہ سب خُدا سے تعلِیم یافتہ ہوں گے۔ جِس کِسی نے باپ سے سُنا اور سِیکھا ہے وہ میرے پاس آتا ہے۔

46  یہ نہِیں کہ کِسی نے باپ کو دیکھا ہے مگر جو خُدا کی طرف سے ہے اُسی نے باپ کو دیکھا ہے۔

47  مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو اِیمان لاتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے۔

48  زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں۔

49  تُمہارے باپ دادا نے بِیابان میں مّن کھایا اور مرگئے۔

50  یہ وہ روٹی ہے جو آسمان سے اُترتی ہے تاکہ آدمِی اُس میں سے کھائے اور نہ مرے۔

51  مَیں ہُوں وہ زِندگی کی روٹی جو آسمان سے اُتری۔ اگر کوئی اِس روٹی میں سے کھائے تو ابد تک زِندہ رہے گا بلکہ جو مَیں جہان کی زِندگی کے لِئے دُوں گا وہ میرا گوشت ہے۔

52  پَس یہُودی کہہ کر آپس میں جھگڑنے لگے کہ یہ شَخص اپنا گوشت ہمیں کیونکر کھانے کو دے سکتا ہے؟۔

53  یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُم اِبنِ آدم کا گوشت نہ کھاو اور اُس کا خُون نہ پیو تُم میں زِندگی نہِیں۔

54  جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں گا۔

55  کِیُونکہ کہ میرا گوشت فِیالحقِیقت کھانے کی چِیز اور میرا خُون فِیالحقِیقت پِینے کی چِیز ہے۔

56  جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے وہ مُجھ میں قائِم رہتا ہے اور مَیں اُس میں۔

57  جِس طرح زِندہ باپ نے مُجھے بھیجا اور مَیں با کے سبب سے زِندہ ہُوں اُسی طرح وہ بھی جو مُجھے کھائے گا میرے سبب سے زِندہ رہے گا۔

58  جو روٹی آسمان سے اُتری یہی ہے۔ باپ دادا کی طرح نہِیں کہ کھایا اور مرگئے۔ جو روٹی کھائے گا وہ ابد تک زِندہ رہے گا۔

59  یہ باتیں اُس نے کفر نحُوم کے ایک عِبادت خانہ میں تعلِیم دیتے وقت کِہیں۔

60  اِس لِئے اُس کے شاگِردوں میں سے بِہتوں نے سُن کر کہا کہ یہ کلام ناگوار ہے۔ اِسے کَون سُن سکتا ہے؟۔

61  یِسُوع نے اپنے جی میں جان کر کہ میرے شاگِرد آپس میں اِس بات پر بُڑبُڑاتے ہیں اُن سے کہا کیا تُم اِس بات سے ٹھوکر کھاتے ہو؟۔

62  اگر تُم اِبنِ آدم کو اُوپر جاتے دیکھو گے جہاں وہ پہلے تھا تو کیا ہوگا؟۔

63  زِندہ کرنے والی تو رُوح ہے۔ جِسم سے کُچھ فائِدہ نہِیں۔ جو باتیں مَیں نے تُم سے کہی ہیں وہ رُوح ہیں اور زِندگی بھی ہیں۔

64  مگر تُم میں سے بعض اَیسے ہیں جو اِیمان نہِیں لائے کِیُونکہ یِسُوع شُرُوع سے جانتا تھا کہ جو اِیمان نہِیں لاتے وہ کَون ہیں اور کَون مُجھے پکڑوائے گا۔

65 پِھر اُس نے کہا اِسی لِئے مَیں نے تُم سے کہا تھا کہ میرے پاس کوئی نہِیں آ سکتا جب تک باپ کی طرف سے اُسے یہ تَوفیِق نہ دی جائے۔

66  اِس پر اُس کے شاگِردوں میں سے بہُتیرے اُلٹے پِھر گئے اور اِس کے بعد اُس کے ساتھ نہ رہے۔

67  پَس یِسُوع نے اُن بارہ سے کہا کیا تُم بھی چلا جانا چاہتے ہو؟۔

68  شمعُون پطرس نے اُسے جواب دِیا اَے خُداوند!ہم کِس کے پاس جائیں؟ہمیشہ کی زِندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں۔

69  اور ہم اِیمان لائے اور جان گئے ہیں کہ خُدا کا قُدوّس تُو ہی ہے۔

70  یِسُوع نے اُنہِیں جواب دِیا کیا مَیں نے تُم بارہ کو نہِیں چُن لِیا؟ اور تُم میں سے ایک شحض شَیطان ہے۔

71  اُس نے شمعُون اِسکریوتی کے بَیٹے یہُوداہ کء نِسبت کہا کِیُونکہ یہی جو اُن بارہ میں سے تھا اُسے پکڑوانے کو تھا۔

  ُوحنّا 7

1  اِن باتوں کے بعد یِسُوع گلِیل میں پِھرتا رہا کِیُونکہ یہُودیہ میں پِھرنا نہ چاہتا تھا۔ اِس لِئے کہ یہُودی اُس کے قتل کی کوشِش میں تھے۔

2  اور یہُودِیوں کی عِید خیام نزدِیک تھی۔

3  پَس اُس کے بھائِیوں نے اُس سے کہا یہاں سے روانہ ہوکر یہُودیہ کو چلاجا تاکہ جو کام تُو کرتا ہے اُنہِیں تیرے شاگِرد بھی دیکھیں۔

4  کِیُونکہ اَیسا کوئی نہِیں جو مشہُور ہونا چاہے اور چِھپ کر کام کرے۔ اگر تُو یہ کام کرتا ہے تو اپنے آپ کو دُنیا پر ظاِہر کر۔

5 کِیُونکہ اُس کے بھائِی بھی اُس پر یِمان نہ لائے تھے۔

6  پَس یِسُوع نے اُن سے کہا کہ میرا تو ابھی وقت نہِیں آیا مگر تُمہارے لِئے سب وقت ہیں۔

7  دُنیا تُم سے عَداوَت نہِیں رکھ سکتی لیکِن مُجھ سے رکھتی ہے کِیُونکہ مَیں اُس پر گواہی سیتا ہُوں کہ اُس کے کام بُرے ہیں۔

8  تُم عِید میںجاؤ۔ مَیں ابھی اِس عِید میں نہِیں جاتا کِیُونکہ ابھی تک میرا وقت پُورا نہِیں ہُؤا۔

9  یہ باتیں اُن سے کہہ کر وہ گلِیل ہی میں رہا۔

10  لیکِن جب اُس کے بھائِی عِید میں چلے گئے اُس وقت وہ بھی گیا۔ ظاِہر انہِیں بلکہ گویا پوشِیدہ۔

11  پَس یہُودی اُسے عِید میں یہ کہہ کر ڈھُونڈنے لگے کہ وہ کہاں ہے؟۔

12  اور لوگوں میں اُس کی بابت چُپکے چُپکے بہُت سی گُفتگو ہُوئی۔ بعض کہتے تھے وہ نیک ہے اور بعض کہتے تھے نہِیں بلکہ وہ لوگوں کو گُمراہ کرتا ہے۔

13  تَو بھی یہُودِیوں کے ڈر سے کوئی شحض اُس کی بابت صاف صاف نہ کہتا تھا۔

14  اور جب عِید کے آدھے دِن گُزر گئے تو یِسُوع ہَیکل میں جا کر تعلِیم دینے لگا۔

15  پَس یہُودِیوں نے تعّجُب کر کے کہا کہ اِس کو بغَیر پڑھے کیونکر عِلم آگیا؟۔

16  یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا کہ میری تعلِیم میری نہِیں بلکہ میرے بھیجنے والے کی ہے۔

17  اگر کوئی اُس کی مرضی پر چلنا چاہے تو وہ اِس تعلِیم کی بابت جان جائے گا کہ خُدا کی طرف سے ہے یا مَیں اپنی طرف سے کہتا ہُوں۔

18  جو اپنی طرف سے کُچھ کہتا ہے وہ اپنی عِزّت چاہتا ہے لیکِن جو اپنے بھیجنے والے کی عِزّت چاہتا ہے وہ سّچا ہے اور اُس میں ناراستی نہہیں۔

19  کیا مُوسٰی نے تُمہیں شَرِیعَت نہِیں دی؟تُو بھی تُم میں سے شَرِیعَت پر کوئی عمل نہِیں کرتا۔ تُم کِیُوں میرے قتل کی کوشِش میں ہو؟۔

20  لوگوں نے جواب دِیا تُجھ میں تو بدرُرح ہے۔ کَون تیرے قتل کی کوشِش میں ہے؟۔

21  یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا مَیں نے ایک کام کِیا اور تُم سب تعّجُب کرتے ہو۔

22  اِس سبب سے مُوسٰی نے تُمہیں ختنہ کا حُکم دِیا ہے(حالانکہ وہ مُوسٰی کی طرف سے نہِیں بلکہ باپ دادا سے چلا آیا ہے)اور تُم سَبت کے دِن آدمِی کا ختنہ کرتے ہو۔

23  جب سبب کو آدمِی کا ختنہ کِیا جاتا تاکہ مُوسٰی کی شَرِیعَت کا حُکم نہ ٹُوٹے تو کیا مُجھ سے اِس لِئے ناراض ہو کہ مَیں نے سبب کے دِن ایک آدمِی کو بالکُل تندرسُت کر دِیا؟۔

24  ظِاہر کے مُوافِق فیَصلہ نہ کرو بلکہ اِنصاف سے فیَصلہ کرو۔

25  تب بعض یروشلِیمی کہنے لگے کیا یہ وُہی نہِیں جِس کے قتل کی کوشِش ہورہی ہے؟۔

26  لیکِن دیکھو یہ صاف صاف کہتا ہے اور وہ اِس سے کُچھ نہِیں کہتے۔ کیا ہو سکتا ہے کہ سَرداروں نے سَچ جان لِیا کہ مسِیح یہی ہے؟۔

27  اِس کو تو ہم جانتے ہیں کہ کہاں کا ہے مگر مسِیح جب آئے گا تو کوئی نہ جائے گا کہ وہ کہاں کا ہے۔

28  پَس یِسُوع نے ہَیکل میں تعلِیم دیتے وقت پُکار کر کہا کہ تُم مُجھے بھی جانتے ہو اور یہ بھی جانتے ہو کہ مَیں کہاں کا ہُوں اور مَیں آپ سے نہِیں آیا مگر جِس نے مُجھے بھیجا ہے وہ سّچا ہے۔ اُس کو تُم نہِیں جانتے۔

29  مَیں اُسے جانتا ہُوں اِس لِئے کہ مَیں اُس کی طرف سے ہُوں اور اُسی نے مُجھے بھیجا ہے۔

30  پَس وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش کرنے لگے لیکِن اِس لِئے کہ اُس کا وقت ابھی نہ آیا تھا کِسی نے اُس پر ہاتھ نہ ڈالا۔

31  مگر بِھیڑ میں سے بہُتیرے اُس پر اِیمان لائے اور کہنے لگے کہ مسِیح جب آئے گا تو کیا اِن سے زیادہ مُعجِزے دِکھائے گا جو اِس نے دِکھائے؟۔

32  فرِیسِیوں نے لوگوں کو سُنا کہ اُس کی بابت چُپکے چُپکے یہ گُفتگو کرتے ہیں۔ پَس سَردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں نے اُسے پکڑنے کو پیادے بھیجے۔

33  یِسُوع نے کہا مَیں اَور تھوڑے دِنوں تک تُمہارے پاس ہُوں۔ پھِر اپنے بھیجنے والے کے پاس چلا جاؤں گا۔

34  تُم مُجھے ڈھُونڈوگے مگر نہ پاوگے اور جہاں مَیں ہُوں تُم نہِیں آسکتے۔

35  یہُودِیوں نے آپس میں کہا یہ کہاں جائے گا کہ ہم اِسے نہ پائیں گے؟کیا اُن کے پاس جائے گا جو یُونانِیوں میں جابجا رہتے ہیں اور یُونانِیوں کو تعلِیم دے گا؟۔

36  یہ کیا بات ہے جو اُس نے کہی کہ تُم مُجھے ڈھُونڈوگے مگر نہ پاوگے اور جہاں مَیں ہُوں تُم نہِیں آسکتے؟۔

37  پِھر عِید کے آخِری دِن جو خاص دِن ہے یِسُوع کھڑا ہُؤا اور پُکار کر کہا اگر کوئی پیاسا ہو تو میرے پاس آ کر پئے۔

38  جو مُجھ پر اِیمان لائے گا اُس کے اَندر سے جَیسا کہ کتاِب مُقدّس میں آیا ہے زِندگی کے پانی کی ندیاں جاری ہوں گی۔

39  اُس نے یہ بات رُوح کی بابت کہی جِسے وہ پانے کو تھے جو اُس پر اِیمان لائے کِیُونکہ رُوح اَب تک نازِل نہ ہُؤا تھا اِس لِئے کہ یِسُوع ابھی اپنے جلال کو نہ پہُنچا تھا۔

40 پَس بِھیڑ میں بعض نے یہ باتیں سُن کر کہا بیشک یہی وہ نبی ہے۔

41  اَوروں نے کہا یہ مسِیح ہے اور بعض نے کہا کِیوں؟کیا مسِیح گلِیل سے آئے گا؟۔

42  کیا کِتاب مُقدّس میں یہ نہِیں آیا کہ مسِیح داؤد کی نسل اور بیت لحم کے گاؤں سے آئے گا جہاں کا داؤد تھا؟۔

43  پَس لوگوں میں اُس کے سبب سے اِختلاف ہُؤا۔

44  اور اُن میں سے بعض اُس کو پکڑنا چاہتے تھے مگر کِسی نے اُس پر ہاتھ نہ ڈالا۔

45  پَس پیادے سَردار کاہِنوں اور فِریسیوں کے پاس آئے اور اِنہوں نے اُن سے کہا تُم اُسے کِیُوں نہ لائے؟۔

46  پیادوں نے جواب دِیا کہ اِنسان نے کبھی اَیسا کلام نہِیں کِیا۔

47  فِریسیوں نے اُنہِیں جواب دِیا کیا تُم بھی گُمراہ ہوگئے؟۔

48  بھلا سَرداروں یا فِریسیوں میں سے بھی کوئی اُس پر اِیمان لایا؟۔

49  مگر یہ عام لوگ جو شَرِیعَت سے واقِف نہِیں لعنتی ہیں۔

50  نِیکُدیُمس نے جو پہلے اُس کے پاس آیا تھا اور اُنہی میں سے تھا اُن سے کہا۔

51  کیا ہماری شَرِیعَت کِسی شَخص کو مُجرم ٹھہراتی ہے جب تک پہلے اُس کی سُن کر جان نہ لے کہ وہ کیا کرتا ہے؟۔

52  اُنہوں نے اُس کے جواب میں کہا کیا تُو بھی گلِیل کا ہے؟تلاش کر اور دیکھ کہ گلِیل میں سے کوئی نبی برپا نہِیں ہونیکا۔

53  [پِھر اُن میں سے ہر ایک اپنے گھر چلا گیا۔

  ُوحنّا 8

1  مگر یِسُوع زَیتُون کے پہاڑ گیا۔

2  صُبح سویرے ہی وہ پِھر ہَیکل میں آیا اور سب لوگ اُس کے پاس آئے اور وہ بَیٹھ کر اُنہِیں تعلِیم دینے لگا۔

3  اور فِقیہ اور فرِیسی ایک عَورت کو لائے جو زِناِ میں پکڑی گئی تھی اور اُسے بِیچ میں کھڑا کر کے یِسُوع سے کہا۔

4  اَے اُستاد!یہ عَورت زِنا میں عَین فِعل کے وقت پکڑی گئی ہے۔

5 توریت میں مُوسٰی نے ہم کو حُکم دِیا ہے کہ اَیسی عَورتوں کو سنگسار کریں۔ پَس تُو اِس عَورت کی نِسبت کیا کہتا ہے؟۔

6  اُنہوں نے اُسے آزمانے کے لِئے یہ کہا تاکہ اُس پر اِلزام لگانے کا کوئی سبب نِکالیں مگر یِسُوع جُھک کر اُنگلی سے زمِین پر لِکھنے لگا۔

7  جب وہ اُس سے سوال کرتے ہی رہے تو اُس نے سِیدھے ہو کر اُن سے کہا کہ جو تُم میں بیگُناہ ہو وُہی پہلے اُس کے پتھّر مارے۔

8  اور پِھر جُھک کر زمِین کر اُنگلی سے لِکھنے لگا۔

9  وہ یہ سُن کر بڑوں سے لے کر چھوٹوں تک ایک ایک کر کے نِکل گئے اور یِسُوع اکیلا رہ گیا اور عَورت وَہیں بِیچ میں رہ گئی۔

10  یِسُوع نے سِیدھے ہو کر اُس سے کہا اَے عَورت یہ لوگ کہاں گئے؟کیا کِسی نے تُجھ پر حُکم نہِیں لگایا؟۔

11  اُس نے کہا اَے خُداوند کِسی نے نہِیں۔ یِسُوع نے کہا مَیں بھی تُجھ پر حُکم نہِیں لگاتا۔ جا۔ پِھر گُناہ نہ کرنا۔ ]

12  یِسُوع نے پِھر اُن سے مُخاطِب ہو کر کہا دُنیا کا نُور مَیں ہُوں۔ جو میری پَیروی کرے گا وہ اَندھیرے میں نہ چلے گا بلکہ زِندگی کا نُور پائے گا۔

13  فرِیسِیوں نے اُس سے کہا تُواپنی گواہی آپ دیتا ہے۔ تیری گواہی سَچّی نہِیں۔

14  یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا اگر چہ مَیں اپنی گواہی آپ دیتا ہُوں تُو بھی میری گواہی سَچّی ہے کِیُونکہ مُجھے معلُوم ہے کہ مَیں کہاں سے آیا ہُوں اور کہاں کو جاتا ہُوں لیکِن تُم کو معلُوم نہِیں کہ مَیں کہاں سے آتا ہُوں یا کہاں کو جاتا ہُوں۔

15  تُم جِسم کے مُطابِق فَیصلہ کرتے ہو۔ مَیں کِسی کا فَیصلہ نہِیں کرتا۔

16  اور اگر مَیں فَیصلہ کرُوں بھی تُو میرا فَیصلہ سَچّا ہے کِیُونکہ مَیں اکیلا نہِیں بلکہ مَیں ہُوں اور باپ ہے جِس نے مُجھے بھیجا ہے۔

17  اور تُمہاری توریت میں بھی لِکھا ہے کہ دو آدمِیوں کی گواہی مِل کر سَچّی ہوتی ہے۔

18  ایک تُو مَیں خُود اپنی گواہی دیتا ہُوں اور ایک باپ جِس نے مُجھے بھیجا میری گواہی دیتا ہے۔

19  اُنہوں نے اُس سے کہا تیرا باپ کہاں ہے؟یِسُوع نے جواب دِیا نہ تُم مُجھے جانتے ہو نہ میرے باپ کو۔ اگر مُجھے جانتے تو میرے باپ کو بھی جانتے۔

20  اُس نے ہَیکل میں تعلِیم دیتے وقت یہ باتیں بَیت اُلمال میں کہِیں اور کِسی نے اُس کو نہ پکڑا کِیُونکہ ابھی تک اُس کا وقت نہ آیا تھا۔

21  اُس نے پِھر اُن سے کہا مَیں جاتا ہُوں اور تُم مُجھے ڈھُونڈوگے اور اپنے گُناہ میں مروگے۔ جہاں مَیں جاتا ہُوں تُم نہِیں آسکتے۔

22  پَس یہُودِیوں نے کہا کیا وہ اپنے آپ کو مار ڈالے گا جو کہتا ہے جہاں مَیں جاتا ہُوں تُم نہِیں آسکتے؟۔

23  اُس نے اُن سے کہا تُم نِیچے کے ہو۔ مَیں اُوپر کا ہُوں۔ تُم دُنیا کے ہو۔ مَیں دُنیا کا نہِیں ہُوں۔

24 اِس لِئے مَیں نے تُم سے یہ کہا کہ اپنے گُناہوں میں مروگے کِیُونکہ اگر تُم اِیمان نہ لاؤگے کہ مَیں وُہی ہُوں تو اپنے گُناہوں میں مروگے۔

25  اُنہوں نے اُس سے کہا تُو کُون ہے؟یِسُوع نے اُن سے کہا وُہی ہُوں جو شُرُوع سے تُم سے کہتا آیا ہُوں۔

26  مُجھے تُمہاری نِسبت بہُت کُچھ کہنا اور فَیصلہ کرنا ہے لیکِن جِس نے مُجھے بھیجا وہ سَچّا ہے اور جو مَیں نے اُس سے سُنا وُہی دُنیا سے کہتا ہُوں۔

27  وہ نہ سَمَجھے کہ ہم سے باپ کی نِسبت کہتا ہے۔

28  پَس یِسُوع نے کہا کہ جب تُم اِبنِ آدم کو اُونچے پر چڑھاوحے تو جانو گے کہ مَیں وُہی ہُوں اور اپنی طرف سے کُچھ نہِیں کرتا بلکہ جِس طرح باپ نے مُجھے سکھایا اُسی طرح یہ باتیں کہتا ہُوں۔

29  اور جِس نے مُجھے بھیجا وہ میرے ساتھ ہے۔ اُس نے مُجھے اکیلا نہِیں چھوڑا کِیُونکہ مَیں ہمیشہ وُہی کام کرتا ہُوں جو اُسے پسند آتے ہیں۔

30  جب وہ یہ باتیں کہہ رہا تھا تو بہُتیرے اُس پر اِیمان لائے۔

31  پَس یِسُوع نے اُن یہُودِیوں سے کہا جِنہوں نے اُس کا یقِین کِیا تھا کہ اگر تُم میرے کلام پر قائِم رہوگے تو حقِیقت میں میرے شاگِرد ٹھہروگے۔

32  اور سَچّائی سے واقِف ہوگے اور سَچّائی تُم کو آزاد کرے گی۔

33  اُنہوں نے اُس سے جواب دِیا ہم تو ابرہام کی نسل سے ہیں اور کبھی کِسی کی غُلامی میں نہِیں رہے۔ تُو کیونکر کہتا ہے کہ تُم آزاد کِئے جاوگے؟۔

34  یِسُوع نے اُنہِیں جواب دِیا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی گُناہ کرتا ہے گُناہ کا غُلام ہے۔

35  اور غُلام ابد تک گھر میں نہِیں رہتا بَیٹا ابد تک رہتا ہے۔

36  پَس اگر بَیٹا تُمہیں آزاد کرے گا تو تُم واقعی آزاد ہوگے۔

37  مَیں جانتا ہُوں کہ تُم ابرہام کی نسل سے ہو تُو بھی میرے قتل کی کوشِش میں ہو کِیُونکہ میرا کلام تُمہارے دِل میں جگہ نہِیں پاتا۔

38  مَیں نے حو اپنے باپ کے ہاں دیکھا ہے وہ کہتا ہُوں اور تُم نے جو اپنے باپ سے سُنا ہے وہ کرتے ہو۔

39  اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا ہمارا باپ تو ابرہام ہے۔ یِسُوع نے اُن سے کہا اگر تُم ابرہام کے فرزند ہوتے تو ابرہام کے سے کام کرتے۔

40  لیکِن اَب تُم مُجھ جیَسے شَخص کے قتل کی کوشِش میں ہو جِس نے تُم کو وُہی حق بات بتائی جو خُدا سے سُنی۔ ابرہام نے تو یہ نہِیں کِیا تھا۔

41  تُم اپنے باپ کے سے کام کرتے ہو۔ اُنہوں نے اُس سے کہا ہم حرام سے پیَدا نہِیں ہُوئے۔ ہمارا ایک باپ ہے یعنی خُدا۔

42  یِسُوع نے اُن سے کہا اگر خُدا تُمہارا باپ ہوتا تو تُم مُجھ سے محبّت رکھتے اِس لِئے کہ مَیں خُدا میں سے نِکلا اور آیا ہُوں کِیُونکہ مَیں آپ سے نہِیں آیا بلکہ اُسی نے مُجھے بھیجا۔

43  تُم میری باتیں کِیُوں نہِیں سَمَجھتے؟اِس لِئے کہ میرا کلام سُن نہِیں سکتے۔

44  تُم اپنے باپ اِبلیس سے ہو اور اپنے باپ کی خواہشوں کو پُورا کرنا چاہتے ہو۔ وہ شُرُوع ہی سے خُونی ہے اور سَچّائی پر قائِم نہِیں رہا کِیُونکہ اُس میں سَچّائی ہے نہِیں۔ جب وہ جُھوٹ بولتا ہے تو اپنی ہی سی کہتا ہے کِیُونکہ وہ جُھوٹا ہے بلکہ جُھوٹ کا باپ ہے۔

45 لیکِن مَیں جو سَچ بولتا ہُوں اِسی لِئے تُم میرا یقِین نہِیں کرتے۔

46  تُم میں کَون مُجھ پر گُناہ ثابِت کرتا ہے؟اگر مَیں سَچ بولتا ہُوں تو میرا یقِین کِیُوں نہِیں کرتے؟۔

47  جو خُدا سے ہوتا ہے وہ خُدا کی باتیں سُنتا ہے۔ تُم اِس لِئے نہِیں سُنتے کہ خُدا سے نہِیں ہو۔

48  یہُودِیوں نے جواب میں اُس سے کہا کیا ہم خُوب نہِیں کہتے کہ سامری ہے اور تُجھ میں بد رُوح ہے؟۔

49  یِسُوع نے جواب دِیا کہ مُجھ میں بد رُوح نہِیں مگر مَیں اپنے باپ کی عِزّت کرتا ہُوں اور تُم میری بے عِزّتی کرتے ہو۔

50  لیکِن مَیں اپنی بُزُرگی نہِیں چاہتا۔ ہاں۔ ایک ہے جو اُسے چاہتا اور فَیصلہ کرتا ہے۔

51  مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ اگر کوئی شَخص میرے کلام پر عمل کرے گا تو ابد تک کبھی مَوت کو نہ دیکھیگا۔

52  یہُودِیوں نے اُس سے کہا کہ اَب ہم جان لِیا کہ تُجھ میں بد رُوح ہے ابرہام مرگیا اور نبی مرگئے مگر تُو کہتا ہے کہ اگر کوئی میرے کلام پر عمل کرے گا تو ابد تک کبھی مَوت کا مزہ نہ چکھّیگا۔

53  ہمارا باپ ابرہام جو مرگیا کیا تُو اُس سے بڑا ہے؟اور نبی بھی مرگئے۔ تُو اپنے آپ کو کیا ٹھہراتا ہے؟۔

54  یِسُوع نے جواب دِیا اگر مَیں آپ اپنی بڑائی کرُوں تو میری بڑائی کُچھ نہِیں لیکِن میری بڑائی میرا باپ کرتا ہے جِسے تُم کہتے ہو کہ ہمارا خُدا ہے۔

55  تُم نے اُسے نہِیں جانا لیکِن مَیں اُسے جنتا ہُوں اور اگر کہُوں کہ اُسے نہِیں جانتا تُو تُمہاری طرح جُھوٹا بنوُنگا مگر مَیں اُسے جانتا اور اُس کے کلام پر عمل کرتا ہُوں۔

56 تُمہارا باپ ابرہام میرا دِن دیکھنے کی اُمِید پر بہُت خُوش تھا چُنانچہ اُس نے دیکھا اور خُوش ہُؤا۔

57  یہُودِیوں نے اُس سے کہا تیری عُمر تو ابھی پچاس برس کی نہِیں پِھر کِیا تُو نے ابرہام کو دیکھا ہے؟۔

58  یِسُور نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ پیشتر اُس سے کہ ابرہام پَیدا ہُؤا مَیں ہُوں۔

59  پَس اُنہوں نے اُسے مارنے کو پتھّر اُٹھائے مگر یِسُوع چِھپ کر ہَیکل سے نِکل گیا۔

  ُوحنّا 9

1  پِھر اُس نے جاتے وقت ایک شَخص کو دیکھا جو جنم کا اَندھا تھا۔

2  اور اُس کے شاگِردوں نے اُس سے پُوچھا کہ اَے ربّی!کِس نے گُناہ کِیا تھا جو یہ اَندھا پَیدا ہُؤا۔ اِس شَخص نے یا اِس کے ماں باپ لے؟۔

3  یِسُوع نے جواب دِیا کہ نہ اِس نے گُناہ کِیا تھا نہ اِس کے ماں باپ لے بلکہ یہ اِس لِئے ہُؤا کہ خُدا کے کام اُس میں ظاہِر ہُوں۔

4  جِس نے مُجھے بھیجا ہے ہمیں اُس کے کام دِن ہی دِن کو کرنا ضرُور ہے۔ وہ رات آنے والی ہے جِس میں کوئی شَخص کام نہِیں کر سکتا۔

5  جب تک مَیں دُنیا مَیں ہُوں دُنیا کا نُور ہُوں۔

6  یہ کہہ کر اُس نے زمِین پر تُھوکا اور تُھوک سے مٹّی سانی اور وہ مٹّی اَندھے کی آنکھوں پر لگاکر۔

7  اُس سے کہا جا شیلوخ (جِس کا ترجمہ:"بھیجا ہُؤا"ہے) کے حَوض میں دھولے۔ پَس اُس نے جا کر دھویا اور بِینا ہو کر واپَس آیا۔

8  پَس پڑوسِی اور جِن جِن لوگوں نے پہلے اُس کو بِھیک مانگتے دیکھا تھا کہنے لگے کیا یہ وہ نہِیں جو بَیٹھا بِھیک مانگا کرتا تھا؟۔

9  بعض نے کہا یہ وُہی ہے اَوروں نے کہا نہِیں لیکِن کوئی اُس کا ہم شکل ہے۔ اُس نے کہا مَیں وُہی ہُوں۔

10  پَس وہ اُس سے کہنے لگے پِھر تیری آنکھیں کیونکر کھُل گئیں؟۔

11  اُس نے جواب دِیا کہ اُس شَخص نے جِس کا نام یِسُوع ہے مٹّی سانی اور میری آنکھوں پر لگا کر مُجھ سے کہا شیلوخ میں جا کر دھولے۔ پَس مَیں گیا اور دھوکر بِینا ہوگیا۔

12  اُنہوں نے اُس سے کہا وہ کہاں ہے؟اُس نے کہا میں نہِیں جانتا۔

13  لوگ اُس شَخص کو جو پہلے اَندھا تھا فرِیسِیوں کے پاس لے گئے۔

14  اور جِس رور یِسُوع نے مٹّی سان کر اُس کی آنکھیں کھولی تھِیں وہ سَبت کا دِن تھا۔

15  پِھر فرِیسِیوں نے بھی اُس سے پُوچھا تُو کِس طرح بِینا ہُؤا؟اُس نے اُن سے کہا اُس نے میری آنکھوں پر مٹّی لگائی۔ پِھر مَیں نے دھو لِیا اور اَب بِینا ہُوں۔

16  پَس بعض فرِیسی کہنے لگے یہ آدمِی خُدا کی طرف سے نہِیں کِیُونکہ سَبت کے دِن کو نہِیں مانتا مگر بعض نے کہا کہ گنُہگار آدمِی کیونکر اَیسے مُعجِزے دِکھا سکتا ہے؟پَس اُن میں اِختلاف ہُؤا۔

17  اُنہوں نے پِھر اُس اَندھے سے کہا کہ اُس نے جو تیری آنکھیں کھولِیں تُو اُس کے حق میں کیا کہتا ہے؟اُس نے کہا وہ نبی ہے۔

18  لیکِن یہُودِیوں کو یقِین نہ آیا کہ یہ اَندھا تھا اور بِینا ہوگیا ہے۔ جب تک اُنہوں نے اُس کے ماں باپ کو جو بِینا ہوگیا تھا بُلا کر۔

19  اُن سے پُوچھ لِیا کہ کیا یہ تُمہارا بَیٹا ہے جِسے تُم کہتے ہو کہ اَندھا پَیدا ہُؤا تھا؟پِھر وہ اَب کیونکر دیکھتا ہے؟۔

20 اُس کے ماں باپ نے جواب میں کہا ہم جانتے ہیں کہ یہ ہمارا بَیٹا ہے اور اَندھا پَیدا ہُؤا تھا۔

21  لیکِن یہ ہم نہِیں جانتے کہ اَب وہ کیونکر دیکھتا ہے اور نہ یہ جانتے ہیں کہ کِس نے اُس کی آنکھیں کھولیں۔ وہ تو بالِغ ہے۔ اُسی سے پُوچھو۔ وہ اپنا حال آپ کہہ دے گا۔

22  یہ اُس کے ماں باپ نے یہُودِیوں کے ڈر سے کہا کِیُونکہ یہُودی ایکا کرچُکے تھے کہ اگر کوئی اُس کے مسِیح ہونے کا اِقرار کرے تو عِبادت خانہ سے خاِرج کِیا جائے۔

23  اِس واسطے اُس کے ماں باپ نے کہا کہ وہ بالِغ ہے اُسی سے پُوچھو۔

24  پَس اُنہوں نے اُس شَخص کو جو اَندھا تھا دوبارہ بُلا کر کہا کہ خُدا کی تمجِید کر۔ ہم تو جانتے ہیں کہ یہ آدمِی گنُہگار ہے۔

25  اُس نے جواب دِیا مَیں نہِیں جانتا کہ وہ گنُہگار ہے یا نہِیں۔ ایک بات جانتا ہُوں کہ مَیں اَندھا تھا۔ اب بِینا ہُوں۔

26  پِھر اُنہوں نے اُس سے کہا کہ اُس نے تیرے ساتھ کیا کِیا؟کِس طرح تیری آنکھیں کھولیں؟۔

27  اُس نے اُنہِیں جواب دِیا مَیں تو تُم سے کہہ چُکا اور تُم نے نہ سُنا۔ دوبارہ کِیُوں سُننا چاہتے ہو؟کیا تُم بھی اُس کے شاگِرد ہونا چاہتے ہو؟۔

28  وہ اُسے بُرا بھلا کہہ کر کہنے لگے کہ تُو ہی اُس کا شاگِرد ہے۔ ہم تو مُوسٰی کے شاگِرد ہیں۔

29  ہم جانتے ہیں کہ خُدا نے مُوسٰی کے ساتھ کلام کِیا ہے مگر اِس شَخص کو نہِیں جانتے کہ کہاں کا ہے۔

30  اُس آدمِی نے جواب میں اُن سے کہا یہ تو تعّجُب کی بات ہے کہ تُم نہِیں جانتے کہ وہ کہاں کا ہے حالانکہ اُس نے میری آنکھیں کھولیں۔

31  ہم جانتے ہیں کہ خُسا گنُہگاروں کی نہِیں سُنتا لیکِن اگر کوئی خُدا پرست ہو اور اُس کی مرضی پر چلے تو وہ اُس کی سُنتا ہے۔

32  دُنیا کے شُرُوع سے کبھی سُننے میں نہِیں آیا کہ کِسی نے جنم کے آندھے کی آنکھیں کھولی ہوں۔

33  اگر یہ شَخص خُدا کی طرف سے نہ ہوتا تو کُچھ نہ کر سکتا۔

34  اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا تُو تو باکل گُناہوں میں پَیدا ہُؤا۔ تُو ہم کو کیا سکھاتا ہے؟اور اُنہوں نے اُسے باہِر نِکال دِیا۔

35  یِسُوع نے سُنا کہ اُنہوں نے اُسے باہِر نِکال دِیا اور جب اُس سے مِلا تو کہا کیا تُو خُدا کے بَیٹے پو اِیمان لاتا ہے؟۔

36 اُس نے جواب میں کہا اَے خُداوند وہ کَون ہے کہ مَیں اُس پر اِیمان لاؤُں؟۔

37  یِسُوع نے اُس سے کہا تُو نے تو اُسے دیکھا ہے اور جو تُجھ سے باتیں کرتا ہے وُہی ہے۔

38  اُس نے کہا اَے خُداوند مَیں اِیمان لاتا ہُوں اور اُسے سجِدہ کِیا۔

39  یِسُوع نے کہا مَیں دُنیا میں عدالت کے لِئے آیا ہُوں تاکہ جو نہِیں دیکھتے وہ دیکھیں اور جو دیکھتے ہیں وہ اَندھے ہو جائیں۔

40  جو فرِیسی اُس کے ساتھ تھے اُنہوں نے یہ باتیں سُن کر اُس سے کہا کیا ہم بھی آندھے ہیں؟۔

41  یِسُوع نے اُن سے کہا کہ اگر تُم اَندھے ہوتے تو گنُہگار نہ ٹھہرتے۔ مگر اَب کہتے ہو کہ ہم دیکھتے ہیں۔ پَس تُمہاراگُناہ قائِم رہتا ہے۔

  ُوحنّا 10

1  مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی دروازہ سے بھیڑ خانہ میں داخِل نہِیں ہوتا بلکہ اَور کِسی طرف سے چڑھ جاتا ہے وہ چور اور ڈاکُو ہے۔

2  لیکِن جو دروازہ سے داخِل ہوتا ہے وہ بھیڑوں کا چرواہا ہے۔

3  اُس کے لِئے دربان دروازہ کھول دیتا ہے اور بھیڑیں اُس کی آواز سُنتی ہیں اور وہ اپنی بھیڑوں کو نام بنام بُلا کر باِہر لے جاتا ہے۔

4  جب وہ اپنی سب بھیڑوں کو باہِر نِکال چُکتا ہے تو اُن کے آگے آگے چلتا ہے اور بھیڑیں اُس کے پِیچھے پِیچھے ہولیتی ہیں کِیُونکہ وہ اُس کی آواز پہچانتی ہیں۔

5  مگر وہ غَیر شَخص کے پِیچھے نہ جائیں گی بلکہ اُس سے بھاگیں گی کِیُونکہ غَیروں کی آواز نہِیں پہچانتِیں۔

6  یِسُوع نے اُن سے یہ تَمثِیل کہی لیکِن وہ نہ سَمَجھے کہ یہ کیا باتیں ہیں جو ہم سے کہتا ہے۔

7  پَس یِسُوع نے اُن سے پِھر کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ بھیڑوں کا دروازہ مَیں ہُوں۔

8  جتنے مُجھ سے پہلے آئے سب چور اور ڈاکُو ہیں مگر بھیڑوں نے اُن کی نہ سُنی۔

9  دروازہ مَیں ہُوں اگر کوئی مُجھ سے داخِل ہو تو نِجات پائے گا اوقر اَندر باہِر آیا جایا کرے گا اور چارا پائے گا۔

10  چور نہِیں آتا مگر چُرانے اور مار ڈالنے اور ہلاک کرنے کو۔ مَیں اِس لِئے آیا کہ وہ زِندگی پائیں اور کثرت سے پائیں۔

11 اچھّا چرواہا مَیں ہُوں۔ اچھّا چرواہا بھیڑوں کے لِئے اپنی جان دیتا ہے۔

12  مزدُور جو نہ چرواہا ہے نہ بھیڑوں کا مالِک۔ بھیڑئے کو آتے دیکھ کر بھیڑوں کو چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے اور بھیڑیا اُن کو پکڑتا اور پراگندہ کرتا ہے۔

13 وہ اِس لِئے بھاگ جاتا ہے کہ مزدُور ہے اور اُس کو بھیڑوں کی فِکر نہِیں۔

14  اچھّا چرواہا مَیں ہُوں۔ جِس طرح باپ مُجھے جانتا ہے اور مَیں باپ کو جانتا ہُوں۔

15  اِسی طرح مَیں اپنی بھیڑوں کو جانتا ہُوں اور میری بھیڑیں مُجھے جانتی ہیں اور مَیں بھیڑوں کے لِئے اپنی جان دیتا ہُوں۔

16  اور میری اَور بھی بھیڑیں ہیں جو اِس بھیڑ خانہ کی نہِیں۔ مُجھے اُن کو بھی لانا ضرُور ہے اور وہ میری آواز سُنیں گی۔ پِھر ایک ہی گلّہ اور ایک ہی چرواہا ہوگا۔

17  باپ مُجھ سے اِس لِئے محبّت رکھتا ہے کہ مَیں اپنی جان دیتا ہُوں تاکہ اُسے پِھر لے لُوں۔

18  کوئی اُسے مُجھ سے چِھینتا نہِیں بلکہ مَیں اُسے آپ ہی دیتا ہُوں مُجھے اُس کے دینے کا بھی اِختیّار ہے اور اُسے پِھر لینے کا بھی اِختیّار ہے۔ یہ حُکم میرے باپ سے مُجھے مِلا۔

19  اِن باتوں کے سبب سے یہُودِیوں میں پِھر اِختلاف ہُؤا۔

20  اُن میں سے بہُتیرے تو کہنے لگے کہ اُس میں بد رُوح ہے اور وہ دِیوانہ ہے۔ تُم اُس کی کِیُوں سُنتے ہو؟۔

21  اَوروں نے کہا یہ اَیسے شَخص کی باتیں نہِیں جِس میں بد رُوح ہو۔ کیا بد رُوح اندھوں کی آنکھیں کھول سکتی ہے؟۔

22  یروشلِیم میں عِیدِ تجدِید ہُوئی اور جاڑے کا مَوسم تھا۔

23  اور یِسُوع ہَیکل کے اَندر سُلیمانی برآمدہ میں ٹہل رہا تھا۔

24  پَس یہُودِیوں نے اُس کے گِرد جمع ہو کر اُس سے کہا تُو کب تک ہمارے دِل کو ڈانوانڈول رکھّے گا؟اگر تُو مسِیح ہے تو ہم سے صاف کہہ دے۔

25  یِسُوع نے اُنہِیں جواب دِیا کہ مَیں نے تو تُم سے کہہ دِیا مگر تُم یقِین نہِیں کرتے۔ جو کام مَیں اپنے باپ کے نام سے کرتا ہُوں وُہی میرے گواہ ہیں۔

26 لیکِن تُم اِس لِئے یقِین نہِیں کرتے کہ میری بھیڑوں میں سے نہِیں ہو۔

27  میری بھیڑیں میری آواز سُنتی ہیں اور مَیں اُنہِیں جانتا ہُوں اور وہ میرے پِیچھے پِیچھے چلتی ہیں۔

28  اور مَیں اُنہِیں ہمیشہ کی زِندگی بخشتا ہُوں اور وہ ابد تک کبھی ہلاک نہ ہوں گی اور کوئی اُنہِیں میرے ہاتھ سے چِھین نہ لے گا۔

29  میرا باپ جِس نے مُجھے وہ دی ہیں سب سے بڑا ہے اور کوئی اُنہِیں باپ کے ہاتھ سے نہِیں چِھین سکتا۔

30  مَیں اور باپ ایک ہیں۔

31  یہُودِیوں نے اُسے سنگسار کرنے کے لِئے پِھر پتھّر اُٹھائے۔

32  یِسُوع نے اُنہِیں جواب دِیا کہ مَیں نے تُم کو باپ کی طرف سے بہُتیرے اچھّے کام دِکھائے ہیں۔ اُن میں سے کِس کام کے سبب سے مُجھے سنگسار کرتے ہو؟۔

33  یہُودِیوں نے اُسے جواب دِیا کہ اچھّے کام کے سبب سے نہِیں بلکہ کُفر کے سبب سے تُجھے سنگسار کرتے ہیں اور اِس لِئے کہ تُو آدمِی ہو کر اپنے آپ کو خُدا بناتا ہے۔

34  یِسُوع نے اُنہِیں جواب دِیا کیا تُمہاری شَرِیعَت میں یہ نہِیں لِکھا ہے کہ مَیں نے کہا تُم خُدا ہو؟۔

35  جبکہ اُس نے اُنہِیں خُدا کہا جِن کے پاس خُدا کا کلام آیا (اور کتاِب مُقدّس کا باطِل ہونا مُمکن نہِیں)۔

36  آیا تُم اُس شَخص سے جِسے باپ نے مُقدّس کر کے دُنیا میں بھیجا کہتے ہوکہ تُو کُفر بکتا ہے اِس لِئے کہ مَیں نے کہا مَیں خُدا کا بَیٹا ہُوں؟۔

37  اگر مَیں اپنے باپ کے کام نہِیں کرتا تو میرا یقِین نہ کرو۔

38  لیکِن اگر مَیں کرتا ہُوں تو گو میرا یقِین نہ کرو مگر اُن کاموں کا تا یقِین کرو تاکہ تُم جانو اور سَمَجھو کہ باپ مُجھ میں ہے اور مَیں باپ میں۔

39  اُنہوں نے پِھر اُسے پکڑنے کی کوشِش کی لیکِن وہ اُن کے ہاتھ سے نِکل گیا۔

40  وہ پِھر یَردَن کے پار اُس جگہ چلا گیا جہاں یُوجنّا پہلے بپتِسمہ دِیا کرتا تھا اور وَہیں رہا۔

41  اور بہُتیرے اُس کے پاس آئے اور کہتے تھے کہ یُوحنّا نے کوئی مُعجِزہ نہِیں دِکھایا مگر جو کُچھ یُوحنّا نے اِس کے حق میں کہا تھا وہ سَچ تھا۔

42  اور وہاں بہُتیرے اُس پر اِیمان لائے۔