انجيل مقدس

باب  1  2  3  4  5  6  7  8  9  10  11  12  13  14  15  16  17  18  19  20  

  ۔توارِیخ 2 1

1  اور سُلیمان بن داؤد اپنی مملکت میں مُستحکم ہوا اور خُداوند اُس کا خُدا اُس کے ساتھ رہا اور اُسے نہایت سرفراز کیا۔

2  اور سلیمان نے سارے اسرائیل یعنی ہزاروں اور سیکڑوں کے سرداروں اور قاضیوں اور سب اسرائیلیوں کے رئیسوں سے جو آبائی خاندانوں کے سردار تھے باتیں کیں۔

3  اور سلیمان ساری جماعت سمیت جِبعُون کے اُونچے مقام کو گیا کیونکہ خُدا کا خیمہ اجتماع جسے خُداوند کے بندے موسیٰ نے بیابان میں بنایا تھا وہیں تھا۔

4  لیکن خُدا نے صندُوق کو داؤد قریت یعریم سے اُس مقام میں اُٹھا لایا تھا جو اُس نے اُس کے لیئے تیار کیا تھا کیونکہ اُس نے اُس کے لیئے یروشلیم میں ایک خیمہ کھڑا کیا تھا۔

5  پر پیتل کا وہ مذبح جسے بضلی ایل بِن اوری بِن حُور نے بنایا تھا وہیں خُداوند کے مسکن کے آگے تھا ۔ پس سلیمان اُس جماعت سمیت وہیں گیا۔

6  اور سلیمان وہاں پیتل کے مذبح کے پاس جو خُداوند کے آگے خیمہ اجتماع میں تھا گیا ار اُس پر ایک ہزار سوختنی قربانیاں چڑھائیں۔

7  اُسی رات خُدا سلیمان کو دِکھائی دیا اور اُس سے کہا مانگ میں تُجھے کیا دوں؟۔

8  سلیمان نے خُدا سے کہا تُو نے میرے باپ داؤد پر بڑی مہربانی کی اور مُجھے اُس کی جگہ بادشاہ بنایا ۔

9  اب اے خُداوند خُدا جو وعدہ تُو نے میرے باپ داؤد سے کیا وہ برقرار رہے کیونکہ تُو نے مُجھے ایک ایسی قوم کا بادشاہ بنایا ہے جو کثرت میں زمین کی خاک کے ذروں کی مانند ہے ۔

10  سو مُجھے حکمت و معرفت عنایت کر تاکہ میں ان لوگوں کے آگے اندر باہر آیا جایا کرؤں کیونکہ تیری اس بڑی قوم کا انصاف کون کر سکتا ہے ۔

11  تب خُداوند نے سلیمان سے کہا چونکہ تیرے دل میں یہ بات تھی اور تُو نے نہ تو دولت نہ مال نہ عزت نہ اپنے دشمنوں کی موت مانگی اور نہ عمر کی درازی طلب کی بلکہ اپنے لیئے حکمت و معرفت کی درخواست کی تاکہ میرے لوگوں کا جن پر میں نے تُجھے بادشاہ بنایا ہے انصاف کرے۔

12  سو حکمت و معرفت تُجھے عطا ہوئی اور میں تُجھے اس قدر دولت اور مال اور عزت بخشوں گا کہ نہ تو اُن بادشاہوں میں سے جو تُجھ سے پہلے ہوئے کسی کو نصیب ہوئی اور نہ کسی کو تیرے بعد نصیب ہو گی۔

13  چنانچہ سلیمان جِبعوُن کے اونچے مقام سے یعنی خیمہ اجتماع کے آگے سے یروشلیم کو لوٹ آیا اور بنی اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا۔

14  اور سلیمان نے رتھ اور سوار اکٹھے کر لیئے اور اُس کے پاس ایک ہزا ر چار سو رتھ اور بارہ ہزار سوار تھے جن کو اُس نے رتھوں کے شہروں میں اور یروشلیم میں بادشاہ کے پاس رکھا ۔

15  اور بادشاہ نے یروشلیم میں چاندی اور سونے کو کثرت کی وجہ سے پتھروں کی مانند اور دیواروں کو نشیب کی زمین کے گُولر کے درختوں کی مانند بنادیا۔

16  اور سلیمان کے گھوڑے مصر سے آتے تھیاور بادشاہ کے سوداگر اُنکے جُھنڈ کے جُھنڈ یعنی ہر جُھنڈ کا مول کر کے اُن کو لیتے تھے۔

17  اور وہ ایک رتھ چھو سو مِثقال چاندی اور ایک گھوڑا ڈیڑھ سو مِثقال میں لیتیاور مصر سے لے آتے تھے اور اسی طرح حِتیوں کے سب بادشاہوں اور ارام کے بادشاہوں لیئے اُن ہی کے وسیلے سے اُن کو لاتے تھے ۔

  ۔توارِیخ 2 2

1  اور سلیمان نے ارادہ کیا کہ ایک گھر خُداوند کے لیئے اور ایک گھر اپنی سلطنت کے لیئے بنائے ۔

2  اور سلیمان نے ستر ہزار بار بروار اور پہاڑ میں اَسی ہزار پتھر کاٹنے والے اور تین ہزار چھ سو آدمی اُن کی نگرانی کے لیئے گن کر ٹھہرا دیے۔

3 اور سلیمان نے صُور کے بادشاہ حُورام کے پاس کہلا بھیجا کہ جیسا تُو نے میرے باپ داؤد کے ساتھ کیا اور اُس کے پاس دیودار کی لکڑی بھیجی کہ اپنے رہنے کے لیئے ایک گھر بنائے ویسا ہی میرے ساتھ بھی کر۔

4  میں خُداوند اپنے خُدا کے نام کے لیئے ایک گھر بنانے کو ہوں کے اُس کے لیئے مُقدس کرؤں اور اُس کے آگے خوشبودار مصالج کا بخوُر جلاؤں اور وہ سبتوں اور نئے چاندوں اور خُداوند ہمارے خُدا کی مقررہ عیدوں پر دائمی نذر کی روٹی اور صبح اور شام کی سوختنی قربانیوں کے لیئے ہو کیونکہ یہ ابد تک اسرائیل پر فرض ہے۔

5  اور وہ گھر جو میں بنانے کو ہوں عظیم اُلشان ہو گا کیونکہ ہمارا خُدا سب معبودوں سے عظیم ہے ۔

6  لیکن کو ن اُس کے لیئے گھر بنانے کے قانل ہے ؟جس حال کہ آسمان میں بلکہ آسمانوں کے آسمان میں بھی وہ سما نہیں ستکتا تو بھلا میں کون ہوں جو اُسکے حضور بخوُر جلانے کے سوا کسی اور خیال سے اُس کے لیئے گھر بناؤں۔

7  سو اب تو میرے پاس ایک ایسے شخص کو بھیج دے جو سونے اور چاندی اور لوہے کے کام میں اور ارغوانی اور قرمزی اور نیلے کپڑے کے کام میں ماہر ہو اور نقاشی بھی جانتا ہو تاکہ وہ اُن کاریگروں کے ساتھ رہے جو میرے باپ داؤد کے ٹھہرائے ہوئے یہوداہ اور یروشلیم میں میرے پاس ہیں۔

8  اور دیودار اور صنوبر اور صندل کے لٹھے لُبنان سے میرے پاس بھیجنا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ تیرے نوکر لُبنان کی لکڑی کاٹنے میں ہوشیار ہیں اور میرے نوکر تیرے نوکروں کے ساتھ رہکر۔

9  میرے لیئے بُہت سی لکڑی تیار کریں گے کیونکہ وہ گھر جو میں بنانے کو ہوں نہایت عالیشان ہو گا۔

10  اور میں تیرے نوکروں کو یعنی لکڑی کاٹنے والوں کو بیس ہزار کُر صاف کیا ہوا گیہوُں اور بیس ہزار کُر جَو اور بیس ہزار بت مَے اور بیس ہزار بت تیل دونگا۔

11  تب صوُر کے بادشاہ حوُرام نے جواب لکھکر اُسے سلیمان کے پاس بھیجا کہ چونکہ خُداوند کو اپنے لوگوں سے محبت ہے اس لیئے اُس نے تُجھ کو اُن کا بادشاہ بنایا ہے ۔

12  اور حوُرام نے یہ بھی کہا خُداوند اسرائیل کا خُدا جس نے زمین اور آسمان کو پیدا کیا مُبارک ہو کہ اُس نے داؤد بادشاہ کو ایک دانا بیٹا فہم و معرفت سے معمور بخشا تاکہ وہ خُداوند کے لیئے ایک گھر اور اپنی سلطنت کے لیئے ایک گھر بنائے۔

13  سو میں نے اپنے باپ حوُرام کے ایک ہوشیار شخص کو جو دانش سے معمو ر ہے بھیج دیا ہے۔

14  وہ دان کی بیٹیوں میں سے ایک عورت کا بیٹا ہے اور اُس کا باپ صوُر کا باشندہ تھا۔ وہ سونے اور چاندی اور پیتل اور لوہے اور پتھر اور لکڑی کے کام میں اور ارغوانی اور نیلے اور قرمزی اور کتانی کپڑے کے کام میں ماہر اور ہر طرح کی نقاشی اور ہر قسم کی صنعت میں طاق ہے تاکہ تیرے ہُنر مندوں اور میرے مخدُوم تیرے باپ داؤد کے ہُنر مندوں کے ساتھ اُس کے لیئے جگہ مُقرر ہو جائے۔

15  اور اب گیہوں اور جَو اور تیل اور مے جنکا میرے مالک نے ذکر کیا ہے وہ اُنکو اپنے خادموں کے لیئے بھیجے ۔

16  اور جتنی لکڑی تُجھکو درکارہے ہم لُبنان سے کاٹینگے اور اُن کے بیڑے بنوا کر سمندر ہی سمندر تیرے پاس یافا میں پُہنچاینگے پھر تُو اُن کو یروشلیم کو لے جانا۔

17  اور سلیمان نے سرائیل کے مُلک میں کے سب پردیسیوں کو شمار کیا جیسے اُس کے باپ داؤد نے اُن کو شمار کیا تھا اور وہ ایک لاکھ ترِپن ہزار چھ سَو نکلے۔

18  اور اُس نے اُن میں سے ستر ہزار کو باربرداری پر اور اسَی ہزار کو پہاڑ پر پتھر کاٹنے کے لیئے اور تین ہزارچھ سَو کو لوگوں سے کام لینے کے لیئے ناظِر ٹھہرایا۔

  ۔توارِیخ 2 3

1  اور سلیمان یروشلیم میں کوہِ موریاہ پر جہاں اُس کے باپ داؤد نے رویت دیکھی اُسی جگہ جسے داؤد نے تیاری کر کے مقرر کیا یعنی اُرنان یبوُسی کے کھلیہان میں خُداوند کا گھر بنانے لگا۔

2  اور اُس نے اپنی سلطنت کے چوتھے برس کے دوسر ے مہینے کی دوسری تاریخ کو بنانا شروع کیا۔

3  اور جو بنیاد سلیمان نے خُدا کے گھر کی تعمیر کے لیئے ڈالی وہ یہ ہے۔ اُسکا طُول ہاتھوں کے حساب سے پہلے ناپ کے موافق ساٹھ ہاتھ اور عرض بیس یاتھ تھا۔

4  اور گھر کے سامنے کے اُسارے کی لمبائی گھر کی چوڑائی ے مُطابق بیس ہاتھ اور اُونچائی ایک سَو بیس ہاتھ تھی اور اُس نے اُسے اندر سے خالص سونے سے منڈھا ۔

5  اور اُس نے بڑے گھر کی چھت صنوبر کے تختوں سے پٹوائی جن پر چوکھا سونا منڈھا تھا اور اُس کے اُوپر کھجور کے درخت اور زنجیریں بنائیں۔

6  اور خوبصورتی کے لیئے اُس نے اُس گھر کو بیش قیمت جواہر سے آراستہ کیا اور سونا پروائم کا سونا تھا۔

7  اور اُس نے گھر کو یعنی اُس کے شتیروں ۔چوکھٹوں۔دیواروں اور کواڑوں کو سونے سے منڈھا اور دیواروں پر کربیوں کی صورت کندہ کی ۔

8  اور اُس نے پاک ترین مکان بنایا جس کی لمبائی گھر کی چوڑائی کے مُطابق بیس ہاتھ اور اُس کی بیس ہاتھ تھی اور اُس نے اُسے چھ سَو قنطار چوکھے سونے سے منڈھا ۔

9  اور کیلوں کا وزن پچاس مثقال سونے کا تھا اور اُس نے اُوپر کی کوٹھریاں بھی سونے سے منڈھیں۔

10  اور اُس ن پاک ترین مکان میں دو کروبیوں کو تراشکر بنایا اور اُنہوں نے اُن کو سونے سے منڈھا۔

11  اور کروبیوں کے بازو بیس ہاتھ لمبے تھے ۔ایک کروبی کا ایک بازو پانچ ہاتھ کا گھر کی دیوار تک پُہنچا ہوا اور دوسرا بازو بھی پانچ ہاتھ کا دوسرے کروبی کے بازو تک پُہنچاہوا تھا۔

12 اور دوسرے کروبی کا ایک بازو پانچ ہاتھ کا گھر کی دیوار تک پُہنچا ہوا تھا اور دوسرا بازو بھی پانچ ہاتھ کا دوسرے کروبی کے بازو سے ملا ہوا تھا ۔

13  اُن کروبیوں کے پر بیس ہاتھ تک پھیلے ہوئے تھے اور وہ اپنے پاؤں پر کھڑے تھے اور اُن کے منہ اُس گھر کی طرف تھے۔

14  اور اُس نے پردہ آسمانی اور ارغوانی اور قرمزی کپڑے اور مہین کتان سے بنایا اور اُس پر کروبیوں کو کڑھوایا۔

15  اور ا‘س نے گھر کے سامنے پینتیس پینتیس ہاتھ اُونچے دو ستون بنائے اور ہر ایک کے سِرے پرپانچ ہاتھ کا تاج تھا۔

16  اور اُس نے اِلہا مگاہ میں زنجیریں بنا کر ستونوں کے سِروں پر لگائے اور ایک سَو انار بنا کر زنجیروں میں لگا دئے۔

17  اور اُس نے ہیکل کے آگے اُن ستونوں کو ایک کو دہنی اور دوسرے کو بائیں طرف کھڑا کیا اور جو دہنے تھا اُس کا نام یاکین اور جو بائیں تھا اُس کا نام بوعز تھا۔

  ۔توارِیخ 2 4

1  اور اُس نے پیتل کا ایک مذبح بنایا ۔اُس کی لمبائی بیس ہاتھ اور چوڑائی بیس ہاتھ اور اُُونچائی دس ہاتھ تھی ۔

2  اور اُس نے ایک ڈھالا ہوا بڑا حَوض بنایا جو ایک کنارہ سے دورسے کنارہ تک دس ہاتھ تھا۔ وہ گول تھا اور اُس کی اُونچائی پانچ ہاتھ تھی اور اُس کا گھیر تیس ہاتھ کے ناپ کا تھا ۔

3  اور اُس کے نیچے بیلوں کی صورتیں اُسکے گردا گِرد دس دس ہاتھ تک تھیں اور اُس بڑے حَوض کو چاروں طرف سے گھیرے ہوئے تھیں۔ یہ بیل دو قطاروں میں تھے اور اُسی کے ساتھ ہی ڈھالے گئے تھے۔

4  اور وہ بارہ بیلوں پر دھرا ہوا تھا۔ تین کا رُخ شِمال کی طرف اور تین کا رُخ مغرب کی طرف اور تین کا رُخ جنوب کی طرف اور تتین کا رُخ مشرق کی طرف تھا اور و بڑا حَوض اُن کے اُوپر تھا اور اُن سب کے پچھلے اعضا اندر کے رُخ تھے۔

5  اُس کی موٹائی چار اُنگل کی تھی اور اُس کا کنارہ پیالے کے کنارہ کی طرح اور سوسن کے پھول سے مُشابہ تھا۔ اُس میں تین ہزار بت کی سمائی تھی ۔

6  اور اُس نے دس حَوض بھی بنائے اور پانچ دہنی اور پانچ بائیں طرف رکھے تاکہ اُن میں سوختنی قربانی کی چیزیں دھوئی جائیں۔اُن میں وہ اُن ہی چیزوں کو دھوتے تھے پر وہ بڑا حَوض کاہنوں کے نہانے کے لیئے تھا ۔

7  اور اُس نے سونے کے دس شمعدان اُس حُکم کے مُوافق بنائے جو اُن کے بارے میں مِلا تھا۔ اُس نے اُن کو ہیکل میں پانچ دہنی اور پانچ بائیں طرف رکھا۔

8  اور اُس نے دس میزیں بھی بنائیں اور اُن کو ہیکل میں پانچ دہنی اور پانچ بائیں طرف رکھا اور اُس نے سونے کے سَو کٹورے بنائے ۔

9  اور اُس نے کاہنوں کا صحن اور بڑا صحن اور اُس صحن کے دروازوں کو بنایا اور اُن کے کِواڑوں کو پیتل سے منڈھا ۔

10  اور اُس نے اُس بڑے حَوض کو مشرق کی طرف دہنے ہاتھ جنوبی رُخ پر رکھا۔

11  اور حُورام نے برتن اور بیلچے اور کٹورے بنائے۔سو حُورام نے اُس کام کو جسے وہ سلیمان بادشاہ کے لیئے خُدا کے گھر میں کر رہا تھا تمام کیا۔

12  یعنی دونوں ستونوں اور کُرے اور دونوں تاج جو اُن دونوں ستونوں پر تھے اور ستونوں کی چوٹی پر کے تاجوں کے دونوں کُروں کو ڈھانکنے کی دونوں جالیاں ۔

13  اور دونوں جالیوں کے لیئے چار سو انار یعنی ہر جالی کے لیئے اناروں کی دو دو قطاریں تاکہ ستونوں پر کے تاجوں کے دونوں کُرے ڈھک جائیں۔

14  اور اُس نے کُرسیاں بھی بنائیں اور اُن کُرسیوں پر حَوض لگائے۔

15  اور ایک بڑا حَوض اور اُس کے نیچے بارہ بیل۔

16  اور دیگیں بیلچے کانٹے اور اُس کے سب ظروُف اُس کے باپ حُورام نے سلیمان بادشاہ کے لیئے خُداوند کے گھر کے لیئے جھلکتے ہوئے پیتل کے بنائے ۔

17  اور بادشاہ نے اُن سب کو یردن کے میدان میں سُکات اور صریدا کے درمیان کی چکنی مٹی میں ڈھالا۔

18  اور سلیمان نے یہ سب ظروُف اس کثرت سے بنائے کے اُس پیتل کا وزن معلوم نہ ہو سکا۔

19 اور سلیمان نے اُن سب ظروُف کو جو خُدا کے گھر میں تھے بنایا یعنی سونے کی قربان گاہ اور وہ میزیں بھی جن پر نذر کی روٹیاں رکھی جاتی تھیں۔

20  اور خالص سونے کے شمعدان مع چراغوں کے تاکہ وہ ستور کے مُوافق اِلہا مگاہ کے آگے روشن رہیں۔

21  اور سونے بلکہ کُندن کے پُھول اور چراغ اور چمٹے۔

22  اور گلِگیر اور کٹورے اور چمچے اور بخُور دان خالص سونے کے اور مسکن کا مدخل یعنی اُس کے اندرونی دروازے پاکترین مکان کے لیئے اور گھر یعنی ہیکل کے دروازے سونے کے تھے۔

  ۔توارِیخ 2 5

1  اور اس طرح سب کام جو سلیمان نے خُداوند کے گھر کے لیئے بنوایا ختم ہوا اور سلیمان اپنے باپ داؤد کی مُقدس کی ہوئی چیزوں یعنی سونے اور چاندی اور سب ظروُف کو اندر لے آیا اور اُن کو خُدا کے گھر کے خزانہ میں رکھ دیا۔

2  تب سلیمان نے اسرائیل کے بزرگوں اور قبیلوں کے سب رئیسوں یعنی بنی اسرائیل کے آبائی خاندانوں کے سرداروں کو یروشلیم میں اکٹھا کیا تاکہ وہ داؤد کے شہر سے جو صیون ہے خُداوند کے عہد کا صندوق لے آئیں ۔

3  اور اسرائیل کے سب لوگ ساتویں مہینے کی عید میں بادشاہ کے پاس جمع ہوئے۔

4  اور اسرائیل کے سب بزرگ آئے اور لاویوں نے صندوق اُٹھایا۔

5  اور وہ صندوق کو اور خیمہ اجتماع کو اور سب مُقدس ظروُف کو جو اُس خیمہ میں تھے لے آئے۔ انکو لاوی کاہن لائے تھے ۔

6  اور سلیمان بادشاہ اور اور اسرائیل کی ساری جماعت نے جو اُس کے پاس اکٹھی ہوئی تھی صندوق کے آگے کھڑے ہو کر بھیڑ بکریاں اور بیل ذبح کیے ایسا کہ کثرت کی وجہ سے ان کا شمار و حساب نہیں ہو سکتا تھا۔

7  اور کاہنوں نے خُداوند کے عہد کے صندوق کو اُس کی جگہ مسکن کی اِلہامگاہ میں جو پاک ترین مکان میں یعنی کروبیوں کے بازوؤں کے نیچے لا کر رکھا ۔

8  اور کروبی اپنے بازو صندوق کی جگہ کے اُوپر پھیلائے ہوئے تھے اور یوں کروبی صندوق اور اُس کی چوبوں کو اُوپر ڈھانکے ہوئے تھے۔

9  اور وہ چوبیں ایسی لمبی تھیں کہ اُن کے سرے صندوق سے نکلے ہوئے الہامگاہ کے آگے دکھائی دیتے ھے پر باہر سے نظر نہیں آتے تھے اور وہ آج کے دن تک وہیں ہیں ۔

10  اور اُس صندوق میں کُچھ نہ تھا سِوا پتھر کے اُن دو لوحوں کے جن کو موسیٰ نے حورن پر اس میں رکھا تھا جب خُداوند نے بنی اسرائیل سے جس وقت وہ مصر سے نکلے تھے عہد باندھا ۔

11  اور ایسا ہوا کے جب کاہن پاک مکان میں سے نکلے (کیونکہ سب کاہن جو حاضر تھے اپنے آپ کو پاک کر کے آئے تھے اور باری باری خدمت نہیں کرتے تھے۔

12  اور لاوی جو گاتے تھے وہ سب کے سب جیسے آسف اور بَیمان اور یدُوتُون اور اُن کے بیٹے اور اُن کے بھائی کتانی کپڑے سے مُلبس ہو کر اور جھانجھ اور سِتار اور بربط لیئے ہوئے مذبح کے مشرتی کنارے پر کھڑے تھے اور اُن کے ساتھ ایک سَو بیس کاہن تھے جو نرسنگے پھونک رہے تھے (۔

13  تو ایسا ہوا کہ جب نرسنگے پھونکنے والے اور گانے والے مِل گئے تاکہ خُداوند کی حمد اور شُکرگزاری میں اُن سب کی ایک آواز سُنائی دے اور جب نرسنگوں اور جھانجھوں اور مُوسیقی کے سب سازوں کے ساتھ اُنہوں نے اپنی آواز بُلند کر کے خُداوند کی ستائش کی کہ وہ بھلا ہے کیونکہ اُس کی رحمت ابدی ہے تو وہ گھر جو خُداوند کا مسکن ہے ابر سے بھر گیا۔

14  یہان تک کہ کاہن ابر کے سبب سے خدمت کے لئے کھڑے نہ رہ سکے اس لیئے کہ خُدا کا گھر خُداوند کے جلال سے معمور ہوگیا تھا۔

  ۔توارِیخ 2 6

1  تب سلیمان نے کہا خُداوند نے فرمایا ہے کہ وہ گہری تاریکی میں رہے گا ۔

2  لیکن میں نے ایک گھر تیرے رہنے کے لیئے بلکہ کہ تیری دائمی سکونت کے واسطے ایک جگہ بنائی ہے۔

3  اور بادشاہ نے اپنا منہ پھیرا اور اسرائیل کی ساری جماعت کو برکت دی اور اسرائیل کی ساری جماع کھڑے رہی۔

4  سو اُس نے کہا خُداوند اسرائیل کا خُدا مُبارک ہو جس نے اپنے منہ سے میرے باپ داؤد سے کلام کیا اور اُسے اپنے ہاتھوں سے یہ کہکر پُورا کیا ۔

5  کہ جس دن سے میں اپنی قوم کو مُلکِ مصر سے نکال لایا تب سے میں نے اسرائیل کے سب قبیلوں میں سے نہ تو کسی شہر کو چُنا تاکہ اُس میں گھر بنایا جائے اور وہاں میرا نام ہو اور نہ کسی مرد کو چُنا تاکہ وہ میری قوم اسرائیل کا پیشوا ہو۔

6  پر میں یروشلیم کو چُنا کہ وہاں میرا نام ہو اور داؤد کو چُنا کہ وہ میری قوم سرائیل پر حاکم ہو۔

7  اور میرے باپ داؤد کے دل میں تھا کہ خُداوند اسرائیل کے خُدا کے نام کے لیئے ایک گھر بنائے۔

8  پر خُداوند نے میرے باپ داؤد سے کہا چونکہ میرے نام کے لیئے گھر بنانے کا خیال تیرے دل تھا سو تُو نے اچھا کیا کہ اپنے دل میں ایسا ٹھانا۔

9  تُو بھی تُو اس گھر کو نہ بنانا بلکہ تیرا بیٹا جو تیرے صُلب سے نکلیگا وہی میرے نام کے لیئے گھر بنائے گا۔

10  اور خُداوند نے اپنی وہ بات جو اُس نے کہی تھی پُوری کی کیونکہ میں اپنے باپ داؤد کی جگہ اُٹھا ہوں اور جیسا خُدا نے وعدہ کیا تھا میں اسرائیل کے تخت پر بیٹھا ہوں اور میں نے خُداوند اسرائیل کے خُدا کے نام کے لیئے اس گھر کو بنایا ۔

11 اور وہیں میں نے وہ صندوق رکھا ہے جس میں خُداوند کا وہ عہد جو اُس نے بنی اسرائیل سے کیا۔

12  اور سلیمان نے اسرائیل کی ساری جمعت کے رُوبرُو خُداوند کے مذبح کے آگے کھڑے ہو کر اپنے ہاتھ پھیلائے۔

13 کیونکہ سلیمان نے پانچ ہاتھ لمبا اور پانچ ہاتھ چوڑا اور تین ہاتھ اُونچا پیتل کا ایک ممبر ا کر صحن کے بیچ میں اُسے رکھا تھا۔ اُسی پر وہ کھڑا تھا۔سو اُس نے اسرائیل کی ساری جماعت کے رُوبرُو گُھٹنے ٹیکے اور آسمان کی طرف اپنے ہاتھ پھیلائے ۔

14  اور کہنے لگا اے خُداوند اسرائیل کے خُدا تیری مانند نہ تو آسمان میں نہ زمین پر کوئی خُدا ہے۔تُو اپنے اُن بندوں کے لیئے جو تیرے حضوراپنے سارے دل سے چلتے ہیں عہد اور رحت کی نگاہ رکھتا ہے۔

15  تُو نے اپنے بندہ میرے باپ داؤد کے حق میں وہ بات قائم رکھی جس کا تُو نے اُن سے وعدہ کیا تھا ۔تُو نے اپنے منہ سے فرمایا اور اُسے اپنے ہاتھ سے پُورا کیا جیسا آج کے دن ہے۔

16  اب اَے خُداوند اسرائیل کے خُدا اپنے بندہ میرے باپ داؤد کے ساتھ اُس قول کو بھی پُورا کر جو تُو نے اُس سے کیا تھا کہ تیر ہاں میرے حضور اسرائیل کے تخت پر بیٹھنے کے لیئے آدمی کی کمی نہ ہو گی بشرطیکہ تیری اولاد جیسے تُو میرے حضور چلتا رہا ویسے ہی میری شریعت پر عمل کرنے کے لیئے اپنی راہ کی اھتیاط رکھے۔

17  اور اب اَے خُداوند اسرائیل کے خُدا جو قول تُو نے اپنے بندہ داؤد سے کیا تھا وہ سچا ثابت کیا جائے۔

18  لیکن کیا خُدا فی الحقیقت آدمیوں کے ساتھ زمین پر سکونت کریگا؟دیکھ آسمان بلکہ آسمانوں ک آسمان میں تُو سما نہیں سکتا تو یہ گھر تو کُچھ بھی نہیں جسے میں نے بنایا۔

19  تَو بھی اَے خُداوند میرے خُدا اپنے کی دُعا اور مُناجات کا لِحاظ کر کے اُس دُعا اور فریاد کو سُن لے جو تیرا بندہ تیرے حضور کرتا ہے۔

20  تاکہ تیری اآنکھیں اس گھر کی طرف یعنی اُسی جگہ کی طرف جس کی بابت تُو نے فرمایا کہ میں اپنا نام وہاں رکھونگا دِن اور راتُ ھلی رہیں تاکہ تُو اُس دُعا کو سُنے جو تیرا بندہ اِس مقام کی طرف رُخ کر کے تُجھ سے کریگا۔

21  اور تُو اپنے بندہ اور اپنی قوم اسرائیل کی مُناجات کو جب وہ اس جگہ کی طرف رُخ کر کے کریں تو سُن لینا بلکہ تُو آسمان پر سے جو تیری سکونت گاہ سُن لینا اور سُن کر معاف کر دینا ۔

22  اگر کوئی شخص اپنے پڑوسی کا گناہ کرے اور اُسے قسم کھلانے کے لیئے آسکو حلف دیا جائے اور وہ آکر اس گھر میں تیرے مذبح کے آگے قسم کھاے۔

23  تو تُو آسمان پر سے سُن کر عمل کرنا اور اپنے بندوں کا انصاف کر کے بدکار کو سزا دینا تاکہ اُس کے اعمال کو اُسی کے سر ڈالے اور صادق کو راست ٹھہرانا تاکہ اُس کی صداقت کے مُطابق اُسے جزا دے ۔

24  اور اگر تیری قوم اسرائیل تیرا گناہ کرنے کے باعث اپنے دشمنوں سے شکست کھائے اور پھر تیری طرف رجوع لائے اور تیرے نام کا اقرار کر کے اس گھر میں دُعا مُناجات کرے ۔

25  تو تُو آسمان پر سے سُن کر اپنی قوم اسرائیل کے گناہ کو بخش دینا اور اُن کو اس مُلک میں جو تُو نے اُن کو اور اُن کے باپ دادا کو دیا پھر لے آنا۔

26  اور جب اس سبب سے کہ انہوں نے تیرا گناہ کیا ہو آسمان بند ہو جائے اور بارش نہ ہو اور وہ اِس مقام کی طرف رُخ کرکے دُعاکریں اور تیرے نام کا اقرار کریں اور اپنے گناہ سے باز آئیں جب تُو ان کو دُکھ دے۔

27  تو تُو آسمان پر سے سُنکر اپنے بندوں اور اپنی قوم اسرائیل کا گناہ معاف کر دینا کیونکہ تُونے اُنکو اُس اچھی راہ کی تعلیم دی جس پر اُنکو چلنا فرض ہے اور اپنے مُلک پر جسے تُو نے اپنی قوم کو میراث کے لیئے دیا ہے مینہ برسانا۔

28  اگر مُلک میں کال ہو ۔اگر وبا ہو۔ اگر بادِ سمُوم یا گیروئی ۔ٹڈی یا کملا ہو۔ اگر اُن کے دشمن اُن کے شہروں کے مُلک میں اُنکو گھیر لیں۔ غرض کیسی ہی بلا یا کیسا ہی روگ ہو۔

29  تو جو دُعا یا مُناجات کسی ایک شخص یا تیری ساری قوم اسرائیل کی طرف سے ہو جن میں سے ہر شخص اپنے دُکھ اور رنج کو جان کر اپنے ہاتھ اس گھر کی طرف پھیلائے ۔

30  تو تُو آسمان پر سے جو تیر سکونت گاہ ہے سُن کر معاف کر دینا اور ہر شخص کے دل کو جسکے کو تُوجانتا ہیاُس کی سب روش کے مُطابق بدلہ دینا ( کیونکہ فقط تُو ہی بنی آدم کے دلوں کو جانتا ہے(۔

31  تاکہ جب تک وہ اس مُلک میں جسے تُو نے ہمارے باپ دادا کو دیا جیتے رہیں تیرا خوف مان کر تیری راہوں پر چلیں۔

32  اور وہ پردیسی بھی جو جو تیری قوم اسرائیل میں سے نہیں ہے جب وہ تیرے بزرگ نام اور قوی ہاتھ اور بُلند بازو کے سبب سے دور مُلک سے آئے اور آکر اس گھر کی فرط رُخ کر کے دُعا کرے۔

33  تو تُو آسمان پر سے جو تیری سکونت گاہ ہے سُن لینا اور جس جس بات کے لیئے وہ پردیسی تُوجھ سے فریاد کرے اُس کے مُطابق کرنا تاکہ زمین کی سب قومیں تُجھ کو پہچانیں اور تیری قوم اسرائیل کی طرح تیرا خوف مانیں اور جان لیں کہ یہ گھر جسے میں نے بنایا ہے تیرے نام کا کہلاتا ہے۔

34  اگر تیرے لوگ خواہ کسی راستے سے تُو اُنکو بھیجے اپنے دُشمن سے لڑنے کو نکلیں اور اس شہر کی طرف جسے تُو نے چُنا ہے اور اس گھر کی فرط جسے میں نے تیرے نام کے لیئے بنایا ہے رُخ کر کے تُجھ سے دُعا کریں ۔

35  تو تُو آسمان پر سے اُن کی دُعا اور مُناجات کو سُن کر اُن کی حمایت کرنا ۔

36  اگر وہ تیرا گناہ کریں (کیونکہ کوئی انسان نہیں جو گناہ نہ کرتا ہو( اور تُو اُن سے ناراض ہو کر اُن کو دشمن کے حوالہ کردے ایسا کہ وہ دشمن اُنکو اسیر کر کے دور یا نزدیک مُلک میں لے جائے۔

37  تو بھی اگر وہ اُس مُلک میں جہاں سیر ہو کر پُہنچائے گئے ہوش میں آئیں اور رجوع لائیں اور اپنی اسیر ی کے مُلک میں تُجھ سے مُناجات کریں اور کہیں کہ ہم نے گناہ کیا ۔ہم ٹیڑھی چال چلے اور ہم نے شرارت کی۔

38  سو اگر وہ اپنی اسیری کے مُلک میں جہاں اُنکو اسیر کر کے لے گئے ہوں اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان سے تیری طرف پھریں اور اپنے مُلک کی طرف جو تُو نے اُنکے باپ دادا کو دیا اور اُس شہر کی طرف جسے تُو نے چُنا ہے اور اِس گھر کی طرف جو میں نے تیرے نام کے لیئے بنایا ہے رُخ کر کے دُعا کریں۔

39  تو تُو آسمان پر سے جو تیری سکونت گاہ ہے اُنکی دُعا اور مُناجات سُن کر اُن کی حمایت کرنا اور اپنی قوم کو جس نے تیرا گناہ کیا ہ معاف کر دینا۔

40  پس اَے میرے خپدا میں تیری منت کرتا ہوں کہ اُس دُعا کی طرف جو اس مقام میں کی جائے تیری آنکھیں کُھلی اور تیری کان لگے رہیں ۔

41  سو اب اَے خُداوند خُدا تُو اپنی قوت کے صندوق کے سمیت اُٹھکر اپنی آرامگاہ میں داخل ہو ۔اَے خُداوند خُدا تیرے کاہن نجات سے مُلبس ہوں اور تیرے مُقدس نیکی میں مگن رہیں۔

42  اَے خُداوند خُدا تُو اپنے ممسُوح کی دُعا نہ منظور نہ کر ۔تُو اپنے بندہ داؤد کی رحمتیں یاد فرما۔

  ۔توارِیخ 2 7

1  اور جب سلیمان دُعا کر چُکا تو آسمان پر سے آگ اُتری اور سوختنی قربانی اور ذبیحوں کو بھسم کر دیا اور مسکن خُدا کے جلال سے معمور ہو گیا۔

2  اور کاہن خُداوند کے گھر میں داخل نہ ہوسکے اس لیئے کہ خُدا وند گھر خُداکے جلال سے معمور تھا۔

3  اور جب آگ نازل ہوئی اور خُداوند کا جلال اُس گھر پر چھا گیا تو سب بنی اسرائیل دیکھ رہے تھے ۔ تو انہوں نے وہیں فرش پر منہ کے بل زمین تک جُھک کر سجدہ کیا اور خُدا کا شُکر ادا کیا کہ وہ بھلا ہے کیونکہ اُس کی رحمت ابدی ہے۔

4  تب بادشاہ اور سب لوگوں نے خُداوند کے گے ذبیحے ذبح کیے۔

5  اور سلیمان بادشاہ نے بائیس ہزار بیل ور ایک لاکھ بیس ہزار بھیڑ بکریو ں کی قربانی چڑھائی ۔یُوں بادشاہ اور سب لوگوں نے خُدا کے گھر کو مخصُوص کیا۔

6  اور کاہن اپنے اپنے منصب کے مُطابق کھڑے تھے اور لاوی بھی خُداوند کے لیئے موسیقی کے ساز لیئے ہوئے تھے جنکو داؤد بادشاہ نے خُداوند کا شُکر بجالانے کو بنایا تھا جب اُس نے اُن کے ذریعہ سے اُس کی ستائش کی تھی کیونکہ اُس کی رحمت ابدی ہے اور کاہن اُن کے آگے نرسنگے پھونکتے رہے اور سب اسرائیلی کھڑے رہے۔

7  اور سلیمان نے اُس صحن کے بیچ کے حصہ کو جو خُداوند کے گھر کا سامنے تھا مُقدس کیا کیانکہ اُس نے وہاں سوختنی قربانیوں اور سلامتی کی قربانیوں کی چربی چڑھائی کیونکہ پیتل کے اس مذبح پر جسے سلیمان نے بنایا تھا سوختنی قربانی اور نذر کی قربانی اور چربی کے لیئے گنجائش نہ تھی۔

8  اور سلیمان اور اُس کے ساتھ حمات کے مدخل سے مصر کی ندی تک سب اسرائیلیوں کی بُہت بڑی جماعت نے اُس موقع پر سات دن تک عید منائی ۔

9  اور آٹھویں دن اُن کا مُقدس مجمع فراہم ہوا کیونکہ وہ ساتھ دن مذبح کے مخصُوص کرنے میں اور سات دن عید منانے میں لگے رہے۔

10  اور ساتویں مہینے کی تییسویں تاریخ کو اُس نے لوگوں کو رُخصت کیا تاکہ وہ اُس نیکی کے سبب سے جو خُدا نے داؤد اور سلیمان اور اپنی قوم اسرائیل سے کی تھی خوش اور شادمان ہو کر اپنے ڈیروں کو جائیں۔

11 یوں سلیمان نے خُداوند کا گھر اور بادشاہ کا گھر تمام کیااور جو کُچھ سلیمان نے خُداوند کے گھر میں اور اپنے گھر میں بنانا چاہا اُس نے اُسے بخوبی انجام تک پُہنچایا۔

12  اور خُداوند رات کو سلیمان پر ظاہر ہوا اور اُس سے کہا میں نے تیری دُعا سُنی اور اس جگہ کو اپنے واسطے چُن لیا کہ یہ قربانی کا گھر ہو۔

13  اگر میں آسمان کو بند کردوں کہ بارش نہ ہو یا ٹڈیوں کو حُکم دوں کہ مُلک کو اُجاڑ ڈالیں یا اپنے لوگوں کے درمیان وبا بھیجوں ۔

14  تب ار میرے لوگ جو میرے نام سے کہلاتے ہیں خاکسار بن کر دُعا کریں اور میرے دیدار کے طالب ہوں اور اپنی بُری راہوں سے پھریں تو میں آسمان پر سے سُن کر اُن کا گناہ معاف کروں گا اور اُن کے مُلک کو بحال کروں گا۔

15  اب سے جو دُعا اس جگہ کی جائے گیا اُس پر میری آنکھیں کُھلی اور میرے کان لگے رہیں گے۔

16  کیونکہ میں نے اس گھر کو اب چُنا اور مُقدس کیا ہے کہ میرا نام یہاں سدار ہے اور میری آنکھیں اور میرادل برابر یہیں لگے رہیں گے۔

17  اور تُو اگر میرے حضور ویسے ہی چلے جیسے تیرا باپ داؤد چلتا رہا اور جو کُچھ میں نے تُجھ کو حُکم کیا اُس کے مُطابق عمل کرے اور میرے آئین اور احکام کو مانے۔

18  تو میں تیرے تختے سلطنت کو قائم رکھونگا جیسا میں نے تیرے باپ داؤد سے عہد کر کے کہا تھا کہ اسرائیل کا سردار ہونے کے لیئے تیرے ہاں مرد کی کبھی کمی نہ ہوگی ۔

19  پر اگر تُم برگشتہ ہو جاؤ اور میرے آئین و احکام کو جنکو میں نے تمہارے آگے رکھا ہے ترک کر دو اور جا کر غیر معبودوں کی عبادت کرو اور اُن کو سجدہ کرو۔

20  تو میں اُن کو اپنے اِس مُلک سے جو میں نے اُنکو دیا ہے جڑ سے اُکھاڑ ڈالوں گا اور اس گھر جسے میں نے اپنے نام کے لیئے مققر کیا ہے اپنے سامنے سے دور کردونگا اور اُسکو سب قوموں میں ضربُ المثل اور انگُشت نُما بنادونگا۔

21  اور یہ گھر جو ایسا عالیشان ہے سو ہر ایک جو اُسکے پاس سے گُزرے گا حیران ہوکر کہیگا کہ خُداوند نے اِس مُلک اور اس گھر کے ساتھ ایساکیوں کیا؟ ۔

22  تب وہ جواب دینگے اس لیئے کہ اُنہوں نے خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کو جو اُنکو مُلکِ مصر سے نکال لایا تھا ترک کیا اور غیر معبودوں کو اختیار کر کے اُنکو سجدہ کیا اور اُنکی عبادت کی ای لیئے خُداوند نے اُن پر یہ ساری مُصیبت نازل کی۔

  ۔توارِیخ 2 8

1  اور بیس برس کے آخر میں جن میں سلیمان نے خُداوند کا گھر اور اپنا ھر بنایا تھا یوں ہوا کہ۔

2  سلیمان نے اُن شہروں کو جو حُورام نے سلیمان کو دئے تھے پھر تعمیر کیا اور بنی اسرائیل کو وہاں بسایا۔

3  اور سلیمان حمات ضوباہ کو جاکر اُس پر غالب ہوا۔

4  اور اُس نے بیابان میں تدمور کو بنایا اور خزانہ ککے سب شہروں کو بھی جو اُس نے حمات میں بنائے تھے ۔

5  اور اُس نے اُوپر کے بیت حورون ر نیچے کے بیت حورون کو بنایا جو دیواروں اور پھاٹکوں اور اڑبنگوں سے مضبوط کیے ہوئے شہر تھے ۔

6  اور بعلت اور خزانہ کے سب شہر جو سلیمان کے تھے اور رتھوں کے سب شہر اور سواردوں کے شہر اور جو کُچھ سُلیمان چاہتا تھا کہ یروشلیم اور لُبنان اور اپنی مملکت کی ساری سر زمین میں بنائے وہ سب بنایا۔

7 اور وہ سب لوگ جو حِتیوں اور اموریوں اور فرزیوں اور حویوں اور یبوسیوں میں سے باقی رہ گئے تھے ور اسرائیلی نہ تھے۔

8  اُن ہی کی اولاد جو اُن کے بعد مُلک میں باقی رہ گئی تھی جسے بنی اسرائیل نے نابود نہیں کیا اُسی میں سے سلیمان نے بیگاری مُقرر کیا جیسا آج کے دن ہے۔

9  پر سلیمان نے اپنے کام کے لیئے بنی اسرائیل میں سے کسی کو غُلام نہ بنایا بلکہ وہ جنگی مرد اور اُس کے لشکروں کے سردار اور اُس کے رتھوں اور سواروں پر حُکمران تھے ۔

10  اور سلیمان بادشاہ کے خاص منصبدار جو لوگو ں پر حکومت کرتے تھے دو سو پچا تھے۔

11  اور سلیمان فرعون کی بیٹی کو داؤد کے شہر سے اُس گھر میں جو اُس کے لیئے بنایا تھا لے آیا کیونکہ اُس نے کہا کہ میری بیوی اسرائیل کے بادشاہ داؤد کے گھر میں نہیں رہیگی کیونکہ وہ مقام مُقدس ہیں جن میں خُداوند کا صندوق آگیا ہے ۔

12  تب سُلیمان خُداوند کے لیئے خُداوند کے اُس مذبح پر جس کو اُس نے اُسارے کے سامنے بنایا تھا سوختنی قربانیاں چڑھانے لگا۔

13  وہ ہر روز کے فرض کے مُطابق جیسا موسیٰ نے حُکم دیا تھا سبتوں اور نئے چاندوں اور سال میں تین بار مُقررہ عیدوں یعنی فِطیری روٹی کی عید اور ہفتوں کی عید اور خیموں کی عید پر قربانی کرتا تھا۔

14  اور اُس نے اپنے با پ داؤد کے حُکم کے مُوافق کاہنوں کے فریقوں کو ہر روز کے فرض کے مُطابق اُن کے کام پر اور لاویوں کو اُن کی خدمت پر مُقرر کیا تاکہ وہ کاہنوں کے رُو برُو حمد اور خدمت کریں اور دربانوں کو بھی اُن کے فریقوں کے مُطابق ہر پھاٹک پر مُقرر کیا کیونکہ مردِ خُدا داؤد نے ایسا ہی حُکم دیاتھا۔

15  اور وہ بادشاہ کے حُکم سے جو اُس نے کاہنوں اور لاویوں کو کسی بات کی نسبت یا خزانوں کے حق میں دیا تھا باہر نہ آئے۔

16  اور سلیمان کا سارا کام خُداوند کے گھر کی بنیاد ڈالنے کے دن سے اُس کے تیار ہونے تک تمام ہوا اور خُداوند کا پُورا بن گیا۔

17  تب سلیمان عصیون جابر اور ایلوت کو گیا جو مُلک ادوم میں سمُندر کے کنارے ہیں۔

18  اور حُورام نے اپنے نوکروں کے ہاتھ سے جہازوں اور ملاحوں کو جو سمُندر سے واقف تھے اُس کے پاس بھیجا اور وہ سلیمان کے ملازموں کے ساتھ اوفیر میں آئے اور وہاں سے ساڑھے چارسَو قنطار سونا لے کر سلیمان بادشاہ کے پاس لائے۔

  ۔توارِیخ 2 9

1  جب سبا کی ملکہ نے سلیمان کی شہرت سُنی وہ مُشکل سوالوں سے سلیمان کو آزمانے کے لیئے بُہت بڑی جلو اور اُونٹوں کے ساتھ جن پر مصالح اور بافراط سونا اور جواہر تھے یروشلیم میں آئی اور سلیمان کے پاس آکر جو کُچھ اُس کے دل میں تھا سب کی بابت اُس سے گفتگو کی۔

2 سلیمان نے اُس کے سب سوالوں کا جواب اُسے دیا اور سلیمان سے کوئی بات پوشیدہ نہ تھی کہ وہ اُس کو بتا نہ سکا۔

3  جب سبا کی ملکہ نے سلیمان کی دانشمندی کو اور اُس گھر کو جو اُس نے بنایا تھا۔

4  اور اُس کے دستر خوان کی نعمت اور اُس کے خادموں کی نشست اور اُس کے ملازموں کی حاضر باشی اور اُسن کی پوشاک اور اُس کے ساقیوں اور اُن کے لباس کو اور اُس زینہ کو جس سے وہ خُداوند کے مسکن کو جاتا تھا دیکھا تو اُس کے ہوش اُڑ گئے۔

5  اور اُس نے بادشاہ سے کہا کہ وہ سچی خبر تھی جومیں نے تیرے کاموں اور تیری حکمت کی بابت اپنے مُلک میں سُنی تھی۔

6  تَو بھی جب تک میں نے آ کر اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لیا اُن کی باتوں کو باور نہ کیا اور دیکھ جتنی بڑی تیری حکمت ہے اس کا آدھا بیان بھی میرے آگے نہیں ہوا۔تو اُس شہرت سے بڑھ کر ہے جو میں نے سُنی تھی ۔

7  خوش نصیب ہیں تیرے لوگ اور خوش نصیب ہیں تیرے یہ ملازم جو سدا تیرے حضور کھڑے رہتے ہیں اور تیری حکمت سُنتے ہیں۔

8  خُداوند تیرا خُدا مُبارک ہے جو تُجھ سے ایسا راضی ہوا کہ تُجھ کو اپنے تخت پر بٹھایا تاکہ تُو خُداوند اپنے خُدا کی طرف سے بادشاہ ہو ۔ چونکہ تیرے خُدا کو اسرائیل سے مُحبت تھی کہ اُن کو ہمیشہ کے لیئے قائم کرے اس لیئے اُس نے تُجھے اُن کا بادشاہ بنایا تاکہ تُو عدل و انصاف کرے۔

9  اور اُس نے ایک سَو بیس قنطار سونا اور مصالح کا بُہت بڑا انبار اور جواہر سلیمان کو دئے اور جو مصالح سبا کی ملکہ نے سلیمان کو دئے ویسے پھر کبھی میسر نہ آئے۔

10  اور حورام کے نوکر بھی اور سلیمان کے نوکر جو اوفیر سے سونا لاتے تھے وہ چندن کے درخت اور جواہر بھی لاتے تھے۔

11  اور بادشاہ نے چندن کی لکڑی سے خُداوند کے گھر کے لیئے اور شاہی محل کے لیئے چبوترے اور گانے والوں کے ئے بربط اورستار تیار کرائے اور ایسی چیزیں یہوداہ کے شہر میں پہلے کبھی دیکھنے میں نہ آئی تھیں۔

12  اورسلیمان بادشاہ نے سبا کی ملکہ کو جو کُچھ اُس نے چاہا اور مانگا اُس سے زیادہ جو وہ بادشاہ کے لیئے لائی تھی دیا اور وہ لوٹکر اپنے ملازموں سمیت اپنی مملکت کو چلی گئی۔

13  ور جتنا سونا سلیمان کے پاس ایک سال میںآتا تھا اُس کا وزن چھ سَو چھیاسٹھ قنطار سونے کا تھا ۔

14  یہ اُسکے علاوہ تھا جو بیوپاری اور سوداگر لاتے تھے اور عرب کے سب بادشاہ اور مُلک کے حاکم سلیمان کے پاس سونا اور چاندی لاتے تھے۔

15  اور سلیمان بادشاہ نے پیٹے ہوئے سونے کی دو سو بڑی ڈھالیں بنوائیں ۔چھ سو مثقال پیٹا ہوا سونا ایک ایک ڈھال میں لگا۔

16  اور اُس نے پیٹے ہوئے سونے کی تین سو ڈھالیں اور بنوائیں ۔ایک ایک ڈھال میں تین سو مثقال سونا لگا اور بادشاہ نے اُن کو لُبنانی بن کے گھر میں رکھا۔

17  اس کے سوا بادشاہ نے ہاتھی دانت کا ایک بڑا تخت بنوایا اور اُس پر خالص سونا منڈھوایا۔

18  اور اُس تخت کے لیئے چھ سیڑھیاں اور سونے کا ایک پایدان تھا۔ یہ سب تخت سے جُڑے ہوئے تھے اور بیٹھنے کی جگہ کی دونوں طرف ایک ایک ٹیک تھی اور اُن ٹیکوں کے برابر شیر ببر کھڑے تھے۔

19  اور اُن چھؤں سیڑھیوں پر ادھر اور اُدھر بارہ شیر ببر کھڑے تھے ۔کسی سلطنت میں ایسا کبھی نہیں بنا تھا۔

20  اور سلیمان بادشاہ کے پینے سب برتن سونے کے تھے اور لُبنانی بن کے گھر کے سب برتن خالص سونے کے تھے۔سلیمان کے ایام میں چاندی کی کوئی قدر نہ تھی۔

21 کیونکہ بادشاہ کے پاس جہاز تھے جو حورام کے نوکروں کے ساتھ ترسیس کو جاتے تھے۔ ترسیس کے یہ جہاز تین برس میں ایک بار سونا اور چاندی اور ہاتھی دانت اور بندر اور مور لے کر آتے تھے۔

22  سو سلیمان بادشاہ دولت اور حکمت میں رویِ زمین کے سب بادشاہوں سے بڑھ گیا۔

23  اور رویِ زمین کے سب بادشاہ سلیمان کے دیدار کے مُشتاق تھے تاکہ وہ اُس کی حکمت کو جو خُدا نے اُس کے دل میں ڈالی تھی سُنیں ۔

24  اور وہ سال بسال اپنا اپنا ہدیہ یعنی چاندی کے برتن اور پوشاک اور ہتھیار اور مصالح اور گھوڑے اور خچر جتنے مُقرر تھے لاتے تھے۔

25  اور سلیمان کے پاس گھوڑوں اور رتھوں کے لیئے چار ہزار تھان اور بارہ ہزار سوار تھے جنکو اُس نے رتھوں کے شہروں اور یروشلیم میں بادشاہ کے پاس رکھا۔

26  اور وہ دریایِ فرات سے فلستیوں کے مُلک میں بلکہ مصر کی حد تک سب بادشاہوں پر حکمران تھا۔

27  اور بادشاہ نے یروشلیم میں افراط کی وجہ سے چاندی پتھروں کی مانند اور دیوار کے درختوں کو گولر کے اُن درختوں کے برابر کر دیا جو نشیب کی سر زمین میں ہیں۔

28  اور وہ مصر سے او اور سب مُلکوں سے سلیمان کے لیئے گھوڑے لایا کرتے تھے۔

29  اور سلیمان کے باقی کام شروع سے آخر تک کیا وہ ناتن نبی کی کتاب میں اور سیلانی اخیاہ کی پشینگوئی میں اور عید و غیب بین کی رویتوں کی کتاب میں جو اُس نے یربعام بن بناط کی بابت دیکھی تھیں مُندرج نہیں ہیں۔

30  اور سلیما نے یروشلیم میں سارے اسرائیل پر چالیس برس سلطنت کی۔

31  اور سلیمان اپنے باپ داؤد کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ داؤد کے شہر میں دفن ہو ا اور اُس کا بیٹا رُحبعام اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔

20  اور سلیمان بادشاہ کے پینے سب برتن سونے کے تھے اور لُبنانی بن کے گھر کے سب برتن خالص سونے کے تھے۔سلیمان کے ایام میں چاندی کی کوئی قدر نہ تھی۔

21 کیونکہ بادشاہ کے پاس جہاز تھے جو حورام کے نوکروں کے ساتھ ترسیس کو جاتے تھے۔ ترسیس کے یہ جہاز تین برس میں ایک بار سونا اور چاندی اور ہاتھی دانت اور بندر اور مور لے کر آتے تھے۔

22  سو سلیمان بادشاہ دولت اور حکمت میں رویِ زمین کے سب بادشاہوں سے بڑھ گیا۔

23  اور رویِ زمین کے سب بادشاہ سلیمان کے دیدار کے مُشتاق تھے تاکہ وہ اُس کی حکمت کو جو خُدا نے اُس کے دل میں ڈالی تھی سُنیں ۔

24  اور وہ سال بسال اپنا اپنا ہدیہ یعنی چاندی کے برتن اور پوشاک اور ہتھیار اور مصالح اور گھوڑے اور خچر جتنے مُقرر تھے لاتے تھے۔

25  اور سلیمان کے پاس گھوڑوں اور رتھوں کے لیئے چار ہزار تھان اور بارہ ہزار سوار تھے جنکو اُس نے رتھوں کے شہروں اور یروشلیم میں بادشاہ کے پاس رکھا۔

26  اور وہ دریایِ فرات سے فلستیوں کے مُلک میں بلکہ مصر کی حد تک سب بادشاہوں پر حکمران تھا۔

27  اور بادشاہ نے یروشلیم میں افراط کی وجہ سے چاندی پتھروں کی مانند اور دیوار کے درختوں کو گولر کے اُن درختوں کے برابر کر دیا جو نشیب کی سر زمین میں ہیں۔

28  اور وہ مصر سے او اور سب مُلکوں سے سلیمان کے لیئے گھوڑے لایا کرتے تھے۔

29  اور سلیمان کے باقی کام شروع سے آخر تک کیا وہ ناتن نبی کی کتاب میں اور سیلانی اخیاہ کی پشینگوئی میں اور عید و غیب بین کی رویتوں کی کتاب میں جو اُس نے یربعام بن بناط کی بابت دیکھی تھیں مُندرج نہیں ہیں۔

30  اور سلیما نے یروشلیم میں سارے اسرائیل پر چالیس برس سلطنت کی۔

31  اور سلیمان اپنے باپ داؤد کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ داؤد کے شہر میں دفن ہو ا اور اُس کا بیٹا رُحبعام اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔

  ۔توارِیخ 2 10

1 اور رحبعام سِکم کو گیا اس لیئے کہ سب اسرائیلی اُسے بادشاہ بنانے کو سِکم میں اکٹھے ہوئے تھے۔

2  جب نباط کے بیٹے یُربعام نے یہ سُنا کیونکہ وہ مصر میں تھا جہاں وہ سلیمان بادشاہ کے آگے سے بھاگ گیا تھا( تو یُربعام مصر سے لَوٹا۔

3  اور یُربعام اور سب اسرائیلی آئے اور رحبعام سے کہنے لگے۔

4  کہ تیری باپ نے ہمارا جُوا سخت کر رکھا تھا۔سو تُو اب اپنے باپ کی اُس سخت خدمت کو اور اُس بھاری جُوئے کو جو اُس نے ہم پرڈال رکھا تھا کُچھ ہلکا کر دے اور ہم تیری خدمت کرینگے۔

5  اور اُس نے اُن سے کہا تین دن کے بعد پھر میرے پاس آنا۔چنانچہ وہ لوگ چلے گئے۔

6  تب رحبعام بادشاہ نے اُن بزرگوں سے جو اُس کے باپ سلیمان کے حضور اُس کے جیتے جی کھڑے رہتے تھے مشورت کی اور کہا تمہاری کیا صلاح ہے ؟ میں ان لوگوں کو کیا جواب دوں؟۔

7  اُنہوں نے اُس سے کہا کہ اگر تُم ان لوگوں پر مہربان ہو اور اُن کو راضی کرے اور اُن سے اچھی اچھی باتیں کہے تو وہ ہمیشہ تیری خدمت کرینگے گے۔

8  لیکن اُس نے اُن بزرگوں کی صلاح کو جو اُنہوں نے اُسے دی تھی چھوڑ کر اُن جوانوں سے جنہوں نے اُس کے ساتھ پرورش پائی تھی اور اُس کے آگے حاضر رہتے تھے مشورت کی۔

9  اور اُن سے کہا تُم مُجھے کیا صلاح دیتے ہو کہ ہم ان لوگوں کو کیا جواب دیں جنہوں نے مُجھ سے یہ درخواست کی ہے کہ اُس جوئے کو جو تیرے باپ نے ہم پر رکھا کُچھ ہلکا کر؟

10  اُن جوانوں نے جنہوں نے اُس کے ساتھ پرورش پائی تھی اُس سے کہا تُو اُن لوگوں کو جنہوں نے تُجھ سے کہا تیرے باپ نے ہمارے جُوئے کو بھاری کیا پر تُو اُس کو ہمارے لیئے کُچھ ہلکا کر دے یوں جواب دینا اور اُن سے کہنا کہ میری چھنگلی میرے باپ کی کمر سے بھی موتی ہے ۔

11  اور میرے باپ نو تو بھاری جوا تُم پر رکھا ہی تھا پر میں اُس جُوئے کو اور بھی بھاری کرونگا۔میرے باپ نے تُمیں کوڑوں سے ٹھیک کیا پر میں تُم کو بچھوؤں سے ٹھیک کروں گا۔

12  اور جیسا بادشاہ نے حُکم دیا تھا کہ تیسرے دن میرے پاس پھر آنا تیسرے دن یُربعام اور سب لوگ رحبعام کے پاس حاضر ہوئے۔

13  تب بادشاہ نے اُن کو سخت جواب دیا اور رحبعام بادشاہ نے بزرگوں کی صلاح کو چھوڑکر۔

14  جوانوں کی صلاح کے مُوافق اُن سے کہا کہ میرے باپ نے تُمہارا جُوا بھاری کیا پر میں اُس کو اور بھی بھاری کرونگا ۔میرے باپ نے تُم کو کوڑوں سے ٹھیک کیا پر میں تُم کو بچھوؤں سے ٹھیک کروں گا۔

15  سو بادشاہ نے لوگوں کی نہ مانیکیونکہ یہ خُدا ہی کی طرف سے تھا تاکہ خُداوند اس بات کو جو اُس نے سیلانی اخیاہ کی معرفت بناط کے بیٹے یُربعام کع فرمائی تھی پُورا کرے۔

16  جب سب اسرائیلیوں نے یہ دیکھا کہ بادشاہ نے اُن کی نہ مانی تو لوگوں نے بادشاہ کو جواب دیااور یوں کہا کہ داؤد کے ساتھ ہمارا کیا حصہ ہے ؟ یسی کے بیٹے کے ساتھ ہماری کُچھ میراث نہیں۔اَے اسرائیلیوں اپنے اپنے ڈیرے کو چلے جاؤ۔اب اَے داؤد اپنے ہی گھرانے کو سنبھال ۔پس سب اسرائیلی اپنے ڈیروں کو چلے گئے۔

17  لیکن اُن بنی اسرائیل پر جو یہوداہ کے شہروں میں رہتے تھے رحبعام سلطنت کرتا رہا۔

18  تب رحبعام بادشاہ نے ہدُورام کو جو بیگاریوں کادروغہ تھا بھیجا لیکن بنی اسرائیل نے اُس کو سنگسار کیا اور وہ مرگیا۔ تب رحبعام یروشلیم کو بھاگ جانے کے لیئے جھٹ اپنے رتھ پر سوار ہو گیا ۔

19 پس اسرائیلی آج کے دن تک داؤد کے گھرانے سے باغی ہیں ۔

  ۔توارِیخ 2 11

1  اور جب رحبعام یروشلیم میں آگیا تو اُس نے اسرائیل سے لڑنے کے لیئے یہوداہ اور بنیمین کے گھرانے میں سے ایک لاکھ اسَی ہزار چُنے ہوئے جوان جو جنگی مرد تھے فراہم کیے تاکہ وہ پھر مملکت کو رحبعام کے قبضہ میں کرادیں۔

2  لیکن خُداوند کا کلام مردِ خُدا سمعیاہ کو پُہنچا کہ۔

3  یہوداہ کے بادشاہ سلیمان کے بیٹے رحبعام سے اور سارے اسرائیل سے جویہوداہ اور بنیمین میں ہیں کہ ۔

4  خُداوند یُوں فرماتاہے کہ تُم چڑھائی نہ کرنا اور نہ اپنے بھائیوں سے لڑنا ۔تُم اپنے اپے گھر کو لَوٹ جاؤ کیونکہ یہ مُعاملہ میری طرف سے ہے ۔پس اُنہوں نے خُداوند کی باتیں مان لیں اور یُربعام پر چڑھائی کیے بغیر لَوٹ گئے۔

5  اور رحبعام یروشلیم میں رہنے لگا اور اُس نے یہوداہ میں حفاظت کے لیئے شہر بنائے۔

6  پس اُس نے بیت الحم اور عیطام اور تقُوع۔

7  اور بیت صور اور شوکو اور عدُلام ۔

8  اور جات اور مریسہ اورزیف۔

9  اور ادوریم اور لکیس اور عزیقہ۔

10  اور صُرعہ اور ایالون اور حُبرون کو جو یہوداہ اور بنیمین میں ہیں بنا کر قلعہ بند کر دیا۔

11  اور اُس نے قلعوں کو بُہت مضبوط کیا اور اُن میں سرداروں کو مُقرر کیا اور رسد اور تیل اور مے کے ذخیرہ کو رکھا ۔

12  اور ایک ایک شہر میں ڈھالیں اور بھالے رکھو اکر اُن کو نہایت ہی مضبوط کر دیا اور یہوداہ اور بنیمین اُسی کے رہے۔

13  اور کاہن اور لاوی جو سارے اسرائیل میں تھے اپنی اپنی سرحد سے نکل کر اُس کے پاس آگئے۔

14  کیونکہ لاوی اپنی گرِدہ نواحوں اور ملکیتوں کو چھوڑ کر یہوداہ اور یروشلیم میں آئے اس لیئے کہ یربعام اور اُسے کے بیٹوں نے اُنہیں نکال دیا تھا تاکہ وہ خُداوند کے حضور کہانت کی خدمت سر انجام نہ سینے پائیں۔

15  اور اُس نے اپنی طرف سے اُونچے مقاموں اور بکروں اور اپنے بنائے ہوئے بچھڑوں کے لیئے کاہن مُقرر کیے۔

16  اور لاویوں کے پیچھے اسرائیل کے سب قبیلوں میں سے ایسے لوگ جنہوں نے خُداوند اسرائیل کے خُدا کی تلاش میں اپنا دل لگایا تھا یروشلیم میں آئے کہ خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کے حضور قربانی چڑھائیں۔

17  سو اُنہوں نے یہوداہ کی سلطنت کو طاقتور بنا دیا اور تین برس تک سلیمان کے بیٹے رحبعام کو قوی بنا رکھا کیونکہ وہ تین برس تک داؤد اور سلیمان کی راہ پر چلتے رہے۔

18  اور رُحبعام نے محالات کو جو یریموت بن داؤد اور الیاب بن یسی کی بیٹی ابی خیل کی بیٹی تھی بیاہ لیا۔

19  اُس کے اُس سے بیٹے پیدا ہوئے یعنی یعوس اور سمریاہ اور زہم۔

20  اُس کے بعد اُس نے ابی سلوم کی بیٹی معکہ کو بیاہ لیا جس کے اُس سے ابیاہ اور عتی اور زیزا اور سلومیت پیدا ہوئے۔

21  اور رحبعام ابی سلوم کی بیٹی معکہ کو اپنی سب بیویوں اور حرموں سے زیادہ پیار کرتا تھا (کیونکہ اُس کی اٹھارہ بیویاں اور ساٹھ حرمیں تھیں اور اُس سے اٹھائیس بیٹے پیدا ہوئے اور ساٹھ بیٹیاں پیدا ہوئیں )۔

22  اور رحبعام نے ابیاہ بن معکہ کو پیشوا مُقرر کیا تاکہ اپنے بھائیوں میں سردار ہو کیونکہ اُس کا ارادہ تھا کہ اُسے بادشاہ بنائے ۔

23  اور اُس نے ہوشیاری کی اور اپنے بیٹوں کو یہوداہ اور بنیمین کی ساری مملکت کے بیچ ہر فصیل دار شہر میں الگ الگ کر دیا اور اُن کو بُہت خُورِش دی اور اُن کے لیئے بُہت سی بیویاں تلاش کیں۔

  ۔توارِیخ 2 12

1  اور یوں ہوا کہ جب رحبعام کی سلطنت مُستحکم ہو گئی اور وہ قوی بن گیا تو اُس نے اور اُس کے ساتھ سارے اسرائیل نے خُداوند کی شریعت کو ترک کیا۔

2  اور رحبعام بادشاہ کے پانچویں برس میں ایسا ہوا کہ مصر کا بادشاہ سیسق یروشلیم پر چڑ ھ آیا اس لیئے کہ اُنہوں نے خُداوند کی حُکم عدولی کی تھی۔

3  اور اُس کے ساتھ بارہ سَو رتھ اور ساٹھ سوار تھے اور لَوبی اور سُوکی اور کُوشی لوگو جو اُس کے ساتھ مصر سے آئے تھے بے شمار تھے۔

4  اور اُس نے یہوداہ کے فصیل دار شہر لے لیئے اور یروشلیم تک آئے۔

5  تب سمعیاہ نبی رحبعام کے اور یہوداہ کے اُمرا کے پاس جو سیسق کے ڈر کے مارے یروشلیم میں جمع ہوگئے تھے آیا اور اُن سے کہا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ تُم نے مُجھ کو ترک کیا اِسی لیئے میں نے بھی تُم کو سیسق کے ہاتھ میں چھوڑ دیا۔

6  تب اسرائیل کے اُمرا نے اور بادشاہ اپنے کو خاکسا ر بنایا اور کہا کہ خُداوند صادق ہے ۔

7  جب خُداوند نے دیکھا کہ انہوں نے اپنے کو خاکسار بنایا تو خُداوند کا کلام سمعیاہ پر نازل ہوا کہ انہوں نے اپنے کو خاکسار بنایا ہے سو میں اُن کو ہلاک نہیں کرونگا بلکہ اُن کو کُچھ رہائی دونگا اور میرا غضب سیسق کے ہاتھ سے یروشلیم پر نازل نہ ہوگا ۔

8  تو بھی وہ اُس کے خادم ہونگے تاکہ وہ میری خدمت کو مُلک مُلک کی سلطنتوں کو جان لیں۔

9  سو مصر کا بادشاہ سیسق پر چڑھ آیا اور خُداوند کے گھر کے خزانے اور بادشاہ کے گھر کے خزانے لے گیا بلکہ سب کُچھ لے گیا اور سونے کی وہ ڈھالیں بھی جو سلیمان نے بنوائی تھیں لے گیا۔

10  اور رحبعام بادشاہ نے اُن کے بدلے پیتل کی ڈھالیں بنوائیں اور اُن کو محفظ سپاہیوں کے سرداروں کو جو شاہی محل کی نگہبانی کرتے تھے سونپا۔

11  اور جب بادشاہ خُداوند کے گھر میں جاتا تھا تو وہ محفظ سپاہی آتے اور اُن کو اُٹھا کر چلے جاتے تھے اور پھر اُن کو واپس لاکر سلاح خانہ میں رکھ دیتے تھے۔

12  اور جب اُس نے اپنے کو خاکسار بنایا تو خُداوند کا غضب اُس پر سے ٹل گیا اور اُس نے اُس کو پُورے طور سے تباہ نہ کیا اور نیز یہوداہ میں خوبیاں بھی تھیں ۔

13  سو رحبعام بادشاہ نے قوی ہو کر یروشلیم میں سلطنت کی۔ رحبعام جب سلطنت کرنے لگا تو اکتالیس برس کا تھا اور اُس نے یروشلیم میں یعنی اُس شہر میں جو خُداوند نے اسرائیل کی سب قبیلوں میں سے چُن لیا تھا کہ اپنا نام وہاں رکھے سترہ برس سلطنت کی اور اُس کی ماں کا نام نعمہ عمونیہ تھا۔

14  اور اُس نے بدی کی کیونکہ اُس نے خُداوند کی تلاش میں اپنا دل نہ لگایا۔

15 اور رحبعام کے کام ل سے آخر تک کیا وہ سمعیاہ نبی اور عید و غیب بین کی تواریخوں میں نسب ناموں کے مُطابق قلمبند نہیں؟ اور رحبعام اور یربعام کے درمیان ہمیشہ جنگ رہی۔

16  اور رحبعام اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور داؤد کے شہر میں دفن ہوا اور اُس کا بیٹا ابیاہ اُس کی جگہ بادشاہ ہوا۔

  ۔توارِیخ 2 13

1  یربعام بادشاہ کے اٹھارھویں برس سے ابیاہ یہوداہ پر سلطنت کرنے لگا۔

2  اُس نے یروشلیم میں تین برس سلطنت کی ۔اُس کی ماں کا نام میکایاہ تھا جو اوری ایل جبعی کی بیٹی تھیاور ابیاہ اور یربعام کے درمیان جنگ ہوئی۔

3  اور ابیاہ جنگی سورما ؤں کا لشکر یعنی چار لاکھ چُنے ہوئے مرد لیکر گیا اور یربعام نے اُس کے مقابلہ میں آٹھ لاکھ چُنے ہوئے مرد لے کر جو زبردست سورما تھے صف آرائی کی۔

4  اور ابیاہ صمریم کے پہاڑ پر جو افرائیم کے کوہستانی مُلک میں ہے کھڑا ہوا اور کہنے لگا اَے یربعام اور سب اسرائیلیوں میری سنو۔

5  کیا تُم کو معلوم نہیں کہ خُداوند اسرائیل کے خُدا نے اسرائیل کی سلطنت داؤد ہی کو اور اُس کے بیٹوں کو نمک کے عہد سے ہمیشہ کے لیئے دی ہے؟۔

6  تو بھی نباط کا بیٹا یربعام جو سلیمان بن داؤد کا خادم تھا اُٹھ کر اپنے آقا سے باغی ہوا۔

7  اور اُس کے ہاس نکمے اور خبیث آدمی جمع ہوگئے جنہوں نے سلیمان کے بیٹے رُحبعام کے مقابلہ میں زور پکڑا جب رحبعام ہنوز جوان اور نرم دل تھا اور اُن کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا ۔

8  اور اب تمہارا خیال ہے کہ تُم خُداوند کی بادشاہی کا جو داؤد کی اولاد کے ہاتھ میں ہے مقابلہ کرو اور تُم بھاری انبوہ و اور تمہارے ساتھ سنہلے بچھڑے ہیں جن کو یربعام نے بنایا کہ تمہارے معبود ہوں۔

9  کیا تُم نے ہارون کے بیٹوں اور لاویوں کو جو خُدا وند کے کاہن تھے خارج نہیں کیا اور اور مُلکوں کی قوموں کے طریقہ پراپنے لئے کاہن مقرر نہیں کیے ؟ ایسا کہ جو کوئی ایک بچھڑا اور سات مینڈھے لے کر اپنی تقدیس کرنے آئے وہ اُنکا جو حقیقت میں خُدا نہیں ہیں کاہن ہو سکے۔

10  لیکن ہمارا یہ حال ہے کہ خُداوند ہمارا خُدا ہے اور ہم نے اُسے ترک نہیں کیا ہے اور ہمارے ہاں ہارون کے بیٹے کاہن ہیں جو خُداوند کی خدمت کرتے ہیں اور لاوی اپنے اپنے کام میں لگے رہتے ہیں۔

11  اور وہ ہر صبح اور ہر شام کو خُداوند کے حضور سوختنی قربانیاں اور خشبودار بخور جلاتے ہیں اور پاک میز پر نذر کی روٹیاں قاعدہ کے مُطابق رکھتے اور سُنہلے شمعدان اور اُس کے چراغوں ہر شام کو روشن کرتے ہیں کیونکہ ہم خُداوند اپنے خُدا کے حُکم کو مانتے ہیں پر تُم نے اُس کو ترک کردیا ہے۔

12 اور دیکھو خُدا ہمارے ساتھ ہمارا پیشوا ہے اور اُس کے قاہن تُمہارے خلاف سانس باندھ کر زور سے پھونکنے کو نرسنگے لیئے ہوئے ہیں۔ اَے بنی اسرائیل! خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا سے مت لڑو کیونکہ تُم کامیاب نہ ہوگے۔

13  پر یربعام نے اُن کے پیچھے کمین لگوادی ۔سو وہ بنی یہوداہ کے آگے رہے اور کمین پیچھے تھی۔

14  جب بنی یہوداہ نے پیچھے نظر کی تو کیا دیکھا کہ لڑائی اُن کے آگے اور پیچھے دونوں طرف سے ہے اور اُنہوں نے خُدا سے فریاد کی اور کاہنوں نے نرسنگے پھونکے ۔

15  تب یہوداہ کے لوگوں نے للکارا اور جب اُنہوں نے للکارا تو ایسا ہوا کہ خُداوند نے ابیاہ اور یہوداہ کے آگے یربعام کو اور سارے اسرائیل کو مارا۔

16  اور بنی اسرائیل یہوداہ کے آگے سے بھاگے اور خُداوند نے اُن کو اُن کے ہاتھ میں کر دیا۔

17  اور ابیاہ نے اور اُس کے لوگوں نے اُن کو بڑی خون ریزی کے ساتھ قتل کیا سو اسرائیل کے پانچ لاکھ چُنے ہوئے مرد کھیت آئے۔

18  یوں بنی اسرائیل اُس وقت مغلوب ہوئے اور بنی یہوداہ غالب آئے اس لیئے کہ اُنہوں نے خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا پر بھروسہ کیا۔

19  اور ابیاہ نے یربعام کا پیچھا کیا اور اُن شہروں کو اُس سے لے لیا یعنی بیت ایل اور اُس کے دیہات ۔ یسانہ اور اُس کے دیہات ۔عفرون اور اُس کے دیہات۔

20  اور ابیاہ کے دنوں میں یربعام نے پھر زور نہ پکڑا اور خُداوند نے اُسے مارا اور وہ مرگیا۔

21  لیکن ابیاہ قوی ہوگیا اور اُس نے چودہ بیویاں بیاہیں اور اُس سے بائیس بیٹے اور سولہ بیٹیاں پیدا ہوئیں ۔

22 اور ابیاہ کے باقی کام اور اُس کے حالات اور اُس کی کہادتیں عید و نبی ی تفسیر میں مندرج ہیں۔

  ۔توارِیخ 2 14

1 اور ابیاہ اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور انہوں نے اُسے داؤد کے شہر میں دفن کیا اور اُس کا بیٹا آسا اُس کی جگہ بادشاہ ہوا ۔اُس کے دنوں میں دس برس تک مُلک میں امن رہا ۔

2  اور آسا نے وہی کیا جو خُداوند اُس کے خُدا کے حضور بھلا اور ٹھیک تھا۔

3  کیونکہ اُس نے اجنبی مذبحوں اور اُونچے مقاموں کو دور کیا اور لاٹوں کو گرا دیا اور یسیرتوں کو کاٹ ڈالا۔

4  اور یہوداہ کو حُکم کیا کہ خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کے طالب ہوں اور شریعت اور فرمان پر عمل کریں۔

5  اور اُس نے یہوداہ کے سب شہروں میں سے اُونچے مقاموں اور سورج کی مورتوں کو دور کر دیا اور اُس کے سامنے سلطنت میں امن رہا ۔

6  اور اُس نے یہوداہ میں فصیل دار شہر بنائے کیونکہ مُلک میں امن تھا اور اُن برسوں میں اُسے جنگ نہ کرنا پڑا کیونکہ خُداوند نے اُسے امان بخشی تھی۔

7  اس لیئے اُس نے یہوداہ سے کہا کہ ہم یہ شہر تعمیر کریں اور اُن کے گرد دیوار اور بُرج بنائیں اور پھاٹک اور اڑبنگے لگائیں یہ مُلک ابھی ہمارے قابو میں ہے کیونکہ ہم خُداوند اپنے خُدا کے طالب ہوئے ہیں ۔ہم اُس کے طالب ہوئے اور اُس نے ہم کو چاروں طرف سے امان بخشی ہے۔سو انہوں نے اُس کو تعمیر کیا اور کامیاب ہوئے ۔

8  اور آسا کے پاس بنی یہوداہ کے تین لاکھ آدمیوں کا لشکر تھا جو ڈھال اور بھالا اُٹھاتے تھے اور بنیمین کے دو لاکھ اَسی ہزار تھے جو ڈھال اُٹھاتے اور تیر چلاتے تھے ۔یہ سب زبردست سورما تھے ۔

9  اور اُن کے مقابلہ میں زارح کُوشی دس لاکھ کی فوج اور تین سو رتھوں کو لے کر نکلا اور مریسہ میں آیا۔

10  اور آسا اُس کے مقابلہ کو گیا اور انہوں نے مریسہ کے بیچ صفاتہ کی وادی میں جنگ کے لیئے صف باندھی۔

11 اور آسا نے خُداوند اپنے خُدا سے فریاد کی اور کہا اے خُداوند زور آور اور کمزور کے مقابلہ میں مدد کرنے کو تیرے سِوا اور کوئی نہیں ۔اے خُداوند ہمارے خُدا تو ہماری مدد کر کیونکہ ہم تُجھ پر بھروسہ رکھتے ہیں اور تیرے نام سے اس انبوہ کا سامنا کرنے آئے ہیں ۔تو اَے خُداوند ہمارا خُدا ہے ۔انسان تیرے مُقابلہ میں غالب ہونے نہ پائے۔

12  پس خُداوند نے آسا اور یہواہ کے آگے کُوشیوں کو مارا اور کُوشی بھاگے۔

13  اور آسا اور اُس کے لوگوں نے اُن کو جرار تک رگیدا اور کُوشیوں میں سے اتنے قتل ہوئے کہ وہ پھر سنبھل نہ سکے کیونکہ وہ خُداوند اور اُس کے لشکر کے آگے ہلاک ہوئے اور وہ بُہت سی لُوٹ لے آئے۔

14  اور انہوں نے جرار کے پاس کے سب شہروں کو مارا کیونکہ خپدا کا خوف اُن پر چھا گیا تھا اور انہوں نے سب شہروں کو لُوٹ لیا کیونکہ اُن میں بڑی لُوٹ تھی۔

15  اور اُنہوں نے مواشی کے ڈیروں پر بھی حملہ کیا اور کثرت سے بھیڑیں اور اونٹ لے کر یروشلیم کو لَوٹے۔

  ۔توارِیخ 2 15

1  اور خُدا کی روح عزریاہ بن عودِد پر نازل ہوئی ۔

2  اور وہ آسا سے ملنے کو گیا اور اُس سے کہا اَے آسا اور سارے یہوداہ اور بنیمین میری سنو۔خُداوند تُمہارے ساتھ ہے جب تک تُم اُس کے ساتھ ہو اور اگر تُم اُس کے طالب ہو تو وہ تُم کو ملیگا پر اگر تُم اُسے ترک کرو تو وہ تُم کو ترک کریگا۔

3  اب بڑی مُدت سے اسرائیل بغیر سچے خُدا اور بغیر سکھانے والے کاہن اور بغیر شریعت کے رہے ہیں۔

4  پر جب وہ اپنے دُکھ میں خُداوند اسرائیل کے خُدا کی طرف پھر کر اُس کے طالب ہوئے تو وہ اُن کو مل گیا۔

5  اور اُن دنوں میں اُسے جو باہر جاتا تھا اور اُسے جو اندر آتا تھا مُطلق چین نہ تھا بلکہ مُمالک کے سب باشندوں پر بڑی اذیتیں تھیں۔

6  قوم قوم کے مقابلہ میں اور شہر شہر کے مقابلہ میں پس گئے کیونکہ خُدا نے اُن کو ہر طرح مُصیبت سے تنگ کیا۔

7  لیکن تُم مضبوط بنواور تُمہارے ہاتھ ڈھیلے نہ ہونے پائیں کیونکہ تُمہارے کام کا اجر ملیگا ۔

8  جب آسا نے ان باتوں اور عودِد نبی کی نبوت کو سُنا تو اُس نے ہمت باندھ کر یہوداہ اور بنیمین کے سارے مُلک سے اور اُن شہروں سے جو اُس نے افرائیم کے کوہستانیُ لک میں سے لے لیئے تھے مکرُوہ چیزوں کو دور کر دیا اور خُداوند کے مذبح کو جو خُداوند کے اُسارے کے سامنے تھا پھر بنایا۔

9  اور اُس نے سارے یہوداہ اور بنیمین کو اور اُن لوگوں جو افرائیم اور منسی اور شمعون میں سے اُن کے درمیان بُودوباش کرتے تھے اکٹھا کیا کیونکہ جب اُنہوں نے دیکھا کہ خُداوند اُسکا خُدا اُس کے ساتھ ہے تو وہ اسرائیل میں سے بہ کثرت اُسکے پاس چلے آئے۔

10  وہ آسا کی سلطنت کے پندرھویں برس کے تیسرے مہینے میں یروشلیم میں جمع ہوئے۔

11  اور اُنہوں نے اُسی وقت اُس لوٹ میں سے جو وہ لائے تھے خُداوند کے حضور سات سَو بیل اور سات ہزار بھیڑیں قربانکیں۔

12  اور وہ اُس عہد میں شامل ہوگئے تاکہ اپنے سارے دل اپنی ساری جان سے خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کے طالب ہوں ۔

13  اور جو کوئی کیا چھوٹا کیا بڑا کیا مر د کیا عورت خُداوند اسرائیل کے خُدا کا طالب نہ ہو وہ قتل کیا جائے ۔

14  اور اُنہوں نے بڑی آواز سے للکار کر تُرہیوں اور نرسنگوں کے ساتھ خُداوند کیک حضور قسم کھائی۔

15  اور سارا یہوداہ اُس قسم سے باغ باغ ہو گیا کیونکہ اُنہوں نے اپنے سارے دل سے قسم کھائی تھی اور کمال آرزو سے خُداوند کے طالب ہوئے تھے اور وہ اُنکو ملااور خُداوند نے اُن کو چاروں طرف امان بخشی۔

16  اور آسا بادشاہ کی ماں معکہ کوبھی اُس نے ملکہ کے منصب سے اُتار دیا کیونکہ اُس نے یسیرت کے لیئے ایک مکرُوہ بُت بنایا تھا ۔سو آسا نے اُس کے بُت کو کاٹ کر چُور چُور کیا اور وادی قدرُون میں اُس کو جلا دیا۔

17  لیکن اُونچے مقام اسرائیل میں سے دور نہ کیے گئے تو بھی آسا کا دل عُمر بھر کامل رہا۔

18  اور اُس نے خپدا کے گھر میں وہ چیزیں جو اُص کے باپ نے مُقدس کی تھیں اور جو کُچھ اُس نے خود مُقدس کیا تھاداخل کر دیا یعنی چاندی اور سونا اور ظرُوف۔

19  اور آسا کی سلطنت کے پینتیسویں سال تک کوئی جنگ نہ ہوئی۔

  ۔توارِیخ 2 16

1  آسا کی سلطنت کے چھتیسویں برس اسرائیل کا بادشاہ بعشا یہوداہ پر چڑھ آیا اور رامہ کو تعمیرکیا تا کہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کے ہاں کسی کو آنے جانے نہ دے۔

2  تب آسا نے خُداوند کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں سے چاندی اور سونا نکال کر ارام کے بادشاہ بن ہدد کے پاس جو دمشق میں رہتا تھاروانہ کیا اور کہلا بھیجا کہ۔

3  میرے اور تیرے درمیان اور میرے باپ اور تیرے باپ کے درمیان عہد و پیمان ہے۔دیکھ میں نے تیرے لیئے چاندی اور سونا بھیجا ہے۔ سو تُو جا کر شاہ اسرائیل بعشا سے عہد شکنی کر تاکہ وہ میرے پاس سے چلا جائے۔

4  اور بن ہدد نے آسا بادشاہ کی بات مانی اور اپنے لشکروں کے سرداروں کو اسرائیلی شہروں پر چڑھائی کرنے کو بھیجا۔سو انہوں نے عیون اور دان اور ابیل مائم اور نفتالی کے ذخیرہ کے سب شہروں کو غارت کیا۔

5  جب بعشا نے یہ سُنا تو رامہ کا بنانا چھوڑا اور اپنا کام بند کر دیا۔

6  تب آسا بادشاہ نے سارے یہوداہ کو ساتھ لیا اور وہ رامہ کی پتھروں اور لکڑیوں کو جن سے بعشا تعمیر کر رہا تھا اُٹھا لے گئے اور اُس نے اُن سے جبعہ اور مِصفاہ کر تعمیر کیا۔

7  اُس وقت حنانی غیب بین یہوداہ کے بادشاہ آسا کے پاس آکر کہنے لگا چونکہ تُو نے ارام کے بادشاہ پر بھروسہ کیا اور خُداوند اپنے خُدا پر بھروسہ نہ رکھا اِسی سبب سے ارام کیبادشاہ کا لشکر تیرے ہاتھ سے بچ نکلا ہے ۔

8 کیا کَوشی اور لَوبی انبوہِ کثیر نہ تھے جن کے ساتھ گاڑیاں اور سوار بڑی کثرت سے تھے ؟ تَو بھی چونکہ تُو نے خُداوند پر بھروسہ رکھا اُس نے اُنکو تیرے ہاتھ میں کر دیا۔

9  کیونکہ خُداوند کی آنکھیں ساری زمین پر پھرتی ہیں تاکہ وہ اُن کی امداد میں جن کا دل اُس کی طرف کامل ہے اپنے تئیں قوی دکھائے۔ اس بات میں تُو نے بیوقوفی کی کیونکہ اب سے تیرے لیئے جنگ ہی جنگ ہے۔

10  تب آسا نے اُس غیب بین سے خفا ہو کر اُسے قید خانے میں ڈال دیا کیونکہ وہ اس کلام کے سبب سے نہایت غضبناک ہوا اور آسا نے اُس وقت لوگوں میں سے بعض اوروں پر بھی ظُلم کیا۔

11  اور دیکھو آسا کے کام شروع سے آخر تک یہوداہ اور اسرائیل کے بادشاہوں کی کتاب میں قلمبند ہیں۔

12  اور آسا کی سلطنت کے اُنتالیسویں برس اُس کے پاؤں میں ایک روگ لگا اور وہ روگ بُہت بڑھ گیا تو بھی وہ اپنی بیماری میں خُداوند کا طاپب نہیں بلکہ طبیبوں کا خواہاں ہوا۔

13  اور آسا اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا ۔اُس نے اپنی سلطنت کے اکتالیسویں بر میں وفات پائی۔

14  اور انہوں نے اُسے اُن قبروں میں جو اُس نے اپنے لیئے داؤد کے شہر میں کھدوائی تھیں دفن کیا اور اُسے اُس تابوت میں لٹا دیا جو عِطروں اور قسم قسم کے مصالج سے بھرا تھا جنکو عطاروں کی حکمت کے مُطابق تیار کیا تھا اور اُنہوں نے اُس کے لیئے اُن کو خُوب جلایا۔

  ۔توارِیخ 2 17

1  اور اُس کا بیٹا یہوسفط اُس کی جگہ بادشاہ ہوا اور اُس نے اسرائیل کے مُقابل اپنے آپ کو قوی کیا۔

2  اور اُس نے یہوداہ کے سب فصیل دار شہر وں میں فوجیں رکھیں اور یہوداہ کے مُلک میں اور افرائیم کے اُن شہروں میں جن کو اُس کے باپ آسا نے لے لیا تھاچوکیاں بٹھائیں۔

3  اور خُداوند یہوسفط کے ساتھ تھا کیونکہ اُس کی روِش اُس کے باپ داؤد کے پہلے طریقوں پر تھی اور وہ بعلیم کا طالب نہ ہوا۔

4 بلکہ اپنے باپ دادا کے خُدا کا طالب ہوا اور اُس کے حُکموں پر چلتا رہا اور اسرائیل کے سے کام نہ کیے۔

5  اس لیئے خُداوند نے اُس کے ہاتھ میں سلطنت کو مُستحکم کیا اور سارا یہوداہ یہوسفط کے پاس ہدئے لایا اور اُس کی دولت اور عزت بُہت فراوان ہوئی۔

6  اور اُس کا دل خُداوند کی راہوں میں بُہت مسرور تھا اور اُس نے اُونچے مقاموں اور یسیرتوں کو یہوداہ میں سے دور کیا۔

7  اور اپنی سلطنت کے تیسرے برس اُس نے بن خیل اور عبدیاہ اور زکریاہ کو اور نتنیل اور میکایاہ کو جو اُس کے اُمرا تھے یہوداہ کے شہروں میں تعلیم دینے کو بھیجا۔

8  اور اُن کے ساتھ یہ لاوی تھے یعنی سمعیاہ اور نتنیاہ اور زبدیلو اور عساہیل اور سمیرا موت اور یہونتن اور ادونیاہ اور طوبیاہ اور طوب ادونیاہ لاویوں میں سے اور اُن کے ساتھ الیسمع اور یہورام کاہنوں میں سے تھے۔

9  سو اُنہوں نے خُداوند کی شریعت کی کتاب ساتھ رکھ کر یہوداہ کو تعلیم دی اور وہ یہوداہ کے سب شہروں میں گئے اور لوگوں کو تعلیم دی۔

10  اور خُداوند کا خوف یہوداہ کے گرداگرد کے ممالک کی سب سلطنتوں میں چھاگیا یہوں تک کہ اُنہوں نے یہوسفط سے کبھی جنگ نہ کی۔

11  اور بعض فلستی یہو سفط کے پاس ہدئے اور خراج میں چاندی لائے اور عرب کے لوگ بھی اُس کے پاس ریوڑ لائے یعنی سات ہزار سات سو مینڈھے اور سات ہزار سات سو بکرے۔

12 اور یہوسفط بُہت ہی بڑھا اور اُس نے یہوداہ میں قلعے اور ذخیرہ کے شہر بنائے۔

13  اور یہوداہ کے شہروں میں اُس کے بُہت سے کاروبار اور یروشلیم میں اُس کے جنگی مرد یعنی زبردست سورما تھے۔

14  اور اُن کا شمار اپنے آبائی خاندان کے مُوافق یہ تھا۔یہوداہ میں سے ہزاروں کے سردار یہ تھے۔ سردار عدنہ اور اُس کے ساتھ تین لاکھ زبردست سورما۔

15  اور اُس سے دوسرے درجہ پر سردار یہو حنان اور اُس کے ساتھ دو لاکھ اسَی ہزار ۔

16  اور اُس سے نیچے عمسیاہ بن زکری تھا جس نے اپنے کو بخوشی خُداوند کے لیئے پیش کیا تھا اور اُس کے ساتھ دو لاکھ زبردست سورما تھے۔

17  اور بنیمین میں سے الیدع ایک زبردست سورما تھیاور اُس کے ساتھ کمان اور سپر سے مُسلح دو لاکھ تھے۔

18 اور اُس سے نیچے یہو زبد تھا اور اُس کے ساتھ ایک لاکھ اسَی ہزار تھے جو جنگ کے لیئے تیار رہتے تھے۔

19  یہ بادشاہ کے خدمت گزار تھے اور اُن سے الگ تھے جنکو بادشاہ نے تمام یہوداہ کے فصیل دار شہروں میں رکھا تھا۔

  ۔توارِیخ 2 18

1  اور یہو سفط کی دولت اور عزت فراوان تھی اور اُس نے اخی اب کے ساتھ ناتا جوڑا۔

2  اور چند برسوں کے بعد وہ اخی اب کے پاس سامریہ کو گیا اور اخی اب نے اُس کے اور اُس کے ساتھیوں کے لیئے بھیڑ بکریاں اور بیل کثرت سے ذبح کیے اور اُسے اپنے ساتھ رامات جلعاد پر چڑھائی کرنے کی ترغیب دی۔

3  اور اسرائیل کے بادشاہ اخی اب نے یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط سے کہا کیا تُو میرے ساتھ رامات جلعاد کو چلیگا؟اُس نے جواب دیا میں ویسا ہی ہوں جیسا تُو ہے اور میرے لوگ ایسے ہیں جیسے تیرے لوگ سو ہم لڑائی میں تیرے ساتھ ہونگے۔

4  اور یہو سفط نے شاہِ اسرائیل سے کہا آج ذرا خُداوند کی بات درہافت کرے۔

5  تب اسرائیل نے نبیوں کو جو چار سو مرد تھے اکٹھا کیا اور اُن سے پُوچھا ہم رامات جلعاد کو جائیں یا میں بعض رہوں؟اُنہوں نے کہا چڑھائی کر کیونکہ خُدا اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دیگا۔

6  پر یہو سفط نے اُن سے کہا کیا یہاں اِنکے سوا خُداوند کاکوئی نبی نہیں تاکہ ہم اُس سے پُوچھیں؟۔

7  شاہِ اسرائیل نے یہوسفط سے کہا ایک شخص ہے تو سہی جس کے ذریعہ سے ہم خُدا وند سے پُوچھ سکتے ہیں لیکن مُجھے اُس سے نفرت ہے کیونکہ وہ میرے حق میں کبھی نیکی کی نہیں بلکہ ہمیشہ بدی کی پشیینگوئی کرتا ہے۔وہ شخص میکا یاہ بن اِملہ ہے یہوسفط نے کہا بادشاہ ایسا نہ کہے۔

8  تب شاہِاسرائیل نے ایک عُہدہ دار کو بُلا کر حُکم کیا کہ میکا یاہ بن اِملہ کو جلد لے آ۔

9  اور شاہِ اسرائیل اور شاہِ یہوداہ یہوسفط اپنے اپنے تخت پر اپنا اپنا لباس پہنے بیٹھے تھے اور سب انبیا اُنکے حضور نبوت کر رہے تھے۔

10  اور صدقیاہ بن کنعنہ مے اپنے لیئے لوہے کے سینگ بنائے اور کہا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ تُو ان سے دھکیلیگا جب تک کہ وہ فنا نہ ہوجائیں۔

11  اور سب نبیوں نے ایسی ہی نبوت کی اور کہتے رہے کہ رامات جلعاد کو جا اور کامیاب ہو کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دیگا ۔

12  اور اُس قاصد نے کو میکایاہ کو بُلانے گیا تھا اُس سے یہ کہا دیکھ سب انبیا ایک زُبان ہو کر بادشاہ کو وشخبری دے رہے ہیں ۔سو تیری بات بھی ذرا اُن کی بات کی طرح ہوااور تُو خوشخبری ہی دینا۔

13  میکایاہ نے کہا خُداوندکی حیات کی قسم جو کُچھ میرا خُدا فرمائیگا میں وہی کہونگا۔

14  جب وہ بادشاہ ے پاس پُہنچا تو بادشا نے اُس سے کہا میکایاہ ہم رامات جلعاد کو جنگ کے لیئے جائیں یا میں بعض رہوں؟ اُس نے کہا تُم چڑھائی کرو اور کامیاب ہو اور وہ تمہارے ہاتھ میں کردئے جائینگے۔

15 بادشاہ نے اُس سے کہا میں تُجھے کتنی بار قسم دیکر کہوں کہ تُو مُجھے خُداوندکے نام سے حق کے سوا اور کُچھ نہ بتائے۔

16  اُس نے کہا میں نے سب بنی اسرائیل کو پہاڑوں پر اُن بھیڑوں کی مانند پراگندہ دیکھا جنکا کوئی چرواہا نہ ہو اور خُدا نے کہا ان کا کوئی مالک نہیں۔سو ان میں سے ہر شخص اپنے گھر سلامت لوٹ جائے۔

17  تب شاہِ اسرائیل نے یہوسفط سے کہا کیا میں نے تُجھ سے کہا نہ تھا کہ وہ میرے حق میں نیکی کی نہیں بلکہ بدی کی پشینگوئی کرے گا؟۔

18  تب وہ بول اُٹھا اچھا تُم خُداوند کے سخن کو سنو ۔میں نے دیکھا کہ خُداوند اپنے تخت پر بیٹھا ہے اور سارا آسمانی لشکر اُس کے داہنے اور بائیں ہاتھ کھڑا ہے۔

19  اور خُداوند نے فرمایا کہ شاہِ اسرائیل اخی اب کو کون بہکایگا تاکہ وہ چڑھائی کرے اور رامات جلعاد میں مقتول ہو ؟اور کسی نے کُچھ اور کسی نے کُچھ کہا۔

20  تب ایک روح نکل کر خُداوند کے سامنے کھڑی ہوئی اور کہنے لگی میں اُسے بہکاؤنگی۔خُداوند نے اُس سے پُوچھا کس طرح؟۔

21  خُداوند نے اُس سے پُوچھا کس طرح اُس نے کہا میں جاؤنگی اور اُس کے نبیوں کے منہ میں جھوٹ بولنے والی روح بن جاؤنگی ۔خُدانو نے اُسے کہا تُو اُسے بہکائے گی اور غالب بھی ہو گی۔جا اور ایسا ہی کر۔

22  سو دیکھ خُداوند نے تیرے ان سب نبیوں کے منہ میں جھوٹ بولنے والی روح ڈالی ہے اور خُداوند نے تیرے حق میں بدی کا حُکم دیا ہے۔

23  تب صدقیاہ بن کنعنہ نے پاس آ کر میکایاہ کے گال پر مارا اور کہنے لگا خُداوند کی روح تُجھ سے کلام کرنے کو کس راستے میرے پاس سے نکل کر گئی؟۔

24  میکایاہ نے کہا اُس دن دیکھا لے گا جب تُو اندر کی کوٹھری میں چھُپنے کو گُھسیگا۔

25  اور شاہِ اسرائیل نے کہا میکایاہ کو پکڑ کر اُسے شہر کے ناظم امون اور یوآس شہزادہ کے پاس لوٹا لے جاؤ۔

26  اور کہنا کہ بادشاہ یوں فرماتا ہے کہ جب تک میں سلامت واپس نہ آجاؤں اس آدمی کو قید خانہ میں رکھو اور اُسے مصیبت کی روٹی کھلانا اور مُصیبت کا پانی پلانا۔

27  میکایاہ نے کہا اگر تُو کبھی سلامت واپسآئے تو خُداوند نے میری معرفت کلام ہی نہیں کیا اور اُس نے کہا اَے لوگو تُم سے کے سب سُن لو۔

28  سو شاہِ اسرائیل اور شاۃ، یہوداہ یہوسفط نے رامات جلعاد پر چڑھائی کی۔

29  اور شاہِ اسرائیل نے یہوسفط سے کہا پنا بھیس بدل کر لڑائی میں جاؤنگا پر تُو اپنا لباس پہنے رہ۔سو شاہِ اسرائیل نے بھی بدل لیا اور لڑائی میں گئے ۔

30  ادھر شاہِ ارام نے اپنے رتھوں کے سرداروں کو حُکم دیا تھا کہ اسرائیل کہ سوا کسی چھوٹے یا بڑے سے جنگ نہ کرنا۔

31  اور ایسا ہوا کہ جب رتھوں کے سرداروں نے یہوسفط کو دیکھا تو کہنے لگے شاہِ اسرائیل یہی ۔سو وہ اُس سے لڑے کو مُڑے لیکن یہوسفط چلا اُٹھا اور خُداوند نے اُس کی مدد کی اور خُدا نے اُن کو اُس کے پاس سے لوٹا دیا۔

32  جب رتھوں کے سرداروں نے دیکھا کہ شاہِ اسرائیل نہیں ہے تو اُس کا پیچھا چھوڑ کر لوٹ گئے۔

33  اور کسی شخص نے یوں ہی کمان کھینچی اور شاہِ اسرائیل کو جوشن کے بندوں کے بیچ مارا۔تب اُس نے اپنے ساتھی سے کہا باگ موڑ اور مُجھے لشکر سے نکال لے چل کیونکہ میں بُہت زخمی ہوگیا ہوں۔

34  اور اُس دن جنگ خوب ہی ہوئی تھی تو بھی شاہِ اسرائیل ارامیوں کے مقابل اپنے کو اپنے رتھ پر سنبھالے رہا اور سورج ڈوبنے کے قریب مر گیا۔

  ۔توارِیخ 2 19

1  اور شاہ یہوداہ یہو سفط یروشلیم کو اپنے محل میں سلامت لوٹا۔

2  تب حنانی غیب بین کا بیٹا یا ہو اُس کے استقبال کو نکلا اور یہوسفط بادشاہ سے کہنے لگا کیا مناسب ہے کہ تُو شریروں کی مدد کرے اور خُداوند کے دشمنوں سے محبت رکھے؟ اس بات کے سبب سے خُداوند کی طرف سے تُجھ پر غضب ہے۔

3  تو بھ تُجھ میں خوبیاں ہیں کیونکہ تُو نے یسیرتوں کو مُلک میں سے دفع کیا اور خُدا کی تلاش میں اپنا دل لگایا ہے۔

4  اور یہوسفط یروشلیم میں رہتا تھا اور اُس نے پھر بیر سبع سے افرائیم کے کوہستان تک لوگوں کے درمیان دورہ کر کے اُنکو خُداوند اُنکے باپ دادا کے خُدا کی طرف پھر رجوع کیا۔

5  اور اُس نے یہوداہ کے سب فصیل دار شہروں میں شہر بہ شہر قاضی مُقرر کیے۔

6  اور قاضیوں سے کہا کہ جو کُچھ کرو سوچ سمجھ کر کرو کیونکہ تُم آدمیوں کی طرف سے نہیں بلکہ خُداوند کی طرف سے عدالت کرتے ہو اور وہ فیصلہ میں تُمہارے ساتھ ہیں۔

7  پس خُداوند کا خوف تُم میں رہے ۔سو خبرداری سے کام کرنا کیونکہ خُداوند ہمارے خُدا میں بے انصافی نہیں ہے نہ کسی کی روداری نہ رشوت خوری ہے۔

8  اور یروشلیم میں بھی یہوسفط نے لاویوں اور کاہنوں اور اسرائیل کے آبائی خاندانوں کے سرداروں میں سے لوگوں کو خُداوند کی عدالت اور مُقدموں کے لیئے مُقرر کیا اور وہ یروشلیم کو لوٹے۔

9  اور اُس نے اُن کو تاکید کی اور کہا کہ تُم خُداوند کے خوف سے دیانتداری اور کامل دل سے ایسا کرنا۔

10  اور جب کبھی تُمہارے بھائیوں کی طرف سے جو اپنے شہروں میں رہتے ہیں کوئی مقدمہ تمہارے سامنے آئے جو آپس کے خون سے یا شریعت اور فرمان یا آئین اور عدالت سے علاقہ رکھتا ہو تو تُم اُن کو آگاہ کر دینا کہ وہ خُداوند کا گناہ نہ کریں جس سے تُم پر تمہارے بھائیوں پر غضب نازل ہو۔ یہ کرو تو تُم سے خطا نہ ہوگی۔

11  اور دیکھو خُداوند کے سب مُعاملوں میں امریاہ کاہن تُمہارا سردار ہے اور بادشاہ کے سب مُعاملوں میں زبدیاہ بن اسمعٰیل ہے جو یہوداہ کے خاندان کا پیشوا ہے اور لاوی بھی تمہارے آگے سردار ہونگے ۔حوصلہ کے ساتھ کام کرنا اور خُداوند نیکون کے ساتھ ہو۔

  ۔توارِیخ 2 20

1  اُسکے بعد ایسا ہوا کہ بنی موآب اور بنی عمون اور اُن کے ساتھ بعض عمونیوں نے یہوسفط سے لڑنے کو چڑھائی کی۔

2  تب چند لوگوں نے آکر یہوسفط کو خبر دی کہ دریا کے پار ارام کی طرف سے ایک بڑا انبوہ تیرے مقابلہ کو آرہا ہے اور دیکھ وہ حصاصُون تمر میں ہیں جو عین جدی ہے۔

3  اور یہوسفط ڈر کر دل سے خُداوند کا طالب ہوا اور سارے یہوداہ میں روزہ کی منادی کرائی ۔

4  اور بنی یہوداہ خُداوند سے مدد مانگنے کو اکٹھے ہوئے بلکہ یہوداہ کے سب شہروں میں سے خُداوند سے مدد مانگنے کو آئے۔

5  اور یہوسفط یہوداہ اور یروشلیم کی جماعت کے درمیان خُداوند کے گھر میں نئے صحن کے آگے کھڑا ہوا ۔

6  اور کہا اَے خُداوند ہمارے باپ دادا کے خُدا کیا تُو ہی آسمان میں خُدا نہیں؟اور کیا قوموں کی سب مملکتوں پر حُکومت کرنے والا تُو ہی نہیں؟زور اور قُدرت تیرے ہاتھ میں ہے ایسا کہ کوئی تیرا سامنا نہیں کر سکتا۔

7  اے ہمارے خُدا ! کیا تُو ہی نے اس سر زمین کے باشندوں کو اپنی قوم اسرائیل کے آگے سے نکال کر اسے اپنے دوست ابرہام کی نسل کو ہمیشہ کے لیئے نہیں دیا؟۔

8  چُنانچہ وہ اس میں بس گئے اور اُنہوں نے تیرے نام کے لیئے اُس میں ایک مقدس بنایا ہے اور کہتے ہیں کہ۔

9  اگر کوئی بلا ہم پر آپڑے جیسے تلوار یا آفت یا دبا یا کال تو ہم اس گھر کے آگے اور تیرے حضور کھڑے ہونگے (کیونکہ تیرا نام اس گھر میں ہے(اور ہم اپنی مُصیبت میں تُجھ سے فریاد کرئینگے اور تُو سُنیگا اور بچا لیگا۔

10  سو اب دیکھ امون اور موآب اور کوہِ شعیر کے لوگ جن پر تُو نے بنی اسرائیل کو جب وہ مُلک مصر سے نکل کر آ رہے تھے حملہ کرنے نہ دیا بلکہ وہ اُن کی طرف سے مُڑ گئے اور اُن کو ہلاک نہ کیا۔

11  دیکھ ہم کو کیسا بدلہ دیتے ہیں کہ ہم کو تیری میراث سے جس کا تو نے ہم کو مالک بنایا ہے نکالنے کو آرہے ہیں۔

12  اے ہمارے خُدا کیا تُو اُن کی عدالت نہیں کریگا ؟کیونکہ اس بڑے انبوہ کے مقابل جو ہم پر چڑھا آتا ہے ہم کُچھ طاقت نہیں رکھتے اور نہ ہم یہ جانتے ہیں کہ کیا کریں بلکہ ہماری آنکھیں تُجھ پر لگی ہیں۔

13  اور سارا یہودا ہ اپنے بچوں اور بیویوں اور لڑکوں سمیت خُداوند کے حضور کھڑا رہا۔

14  تب جماعت کے بیچ یحزی ایل بن زکریاہ بن بنایاہ بن یعی ایل بن متنیاہ ایک لاوی پر جو بنی آسف میں سے تھا خُداوند کی روح نازل ہوئی۔

15  اور کہنے لگا اَے تمام یہوداہ اور یروشلیم کے باشندو اور اے بادشاہ یہوسفط تُم سب سُنو۔خُداوند تُم کو یوں فرماتا کہ تُم اس بڑے انبوہ کی وجہ سے نہ تو ڈرو نہ گھبراؤ کیونکہ یہ جنگ تمہاری نہیں بلکہ خُدا کی ہے۔

16  تُم کل اُن کا سامنا کرنے کو جانا۔ دیکھو وہ صیص کی چڑھائی سے آرہے ہیں اور دشت یروئیل کے سامنے وادی کے سرے پر تُم کو ملینگے۔

17  تُم کو اس جگہ میں لڑنا نہیں پڑیگا ۔اے یہوداہ اور یروشلیم! تُم قطار باندھکر چُپ چاپ کھڑے رہنا اور خُداوند کی نجات جو تمہارے ساتھ ہے دیکھنا۔خوف نہ کرو اور ہراسان نہ ہو۔کل اُن کے مقابلہ کو نکلنا کیونکہ خُداوند تمہارے ساتھ ہے۔

18  اور یہوسفط سر نگُون ہو کر زمین تک جھُکا اور تمام یہوداہ اور یروشلیم کے رہنے والوں نے خُدا کے آگے گھر کر اُس کو سجدہ کیا۔

19  اور بنی قہات اور بنی قورح کے لاوی بُلند آواز خُدا وند اسرائیل کے خُدا کی حمد کرنے کو کھڑے ہوگئے۔

20  اور وہ سُبح سویرے اُٹھکر دشت تقوع میں نکل گئے اور اُن کے چلتے وقت یہوسفط نے کھڑے ہو کر کہا اے یہوداہ اور یروشلیم کے باشندو !میری سُنو۔خُداوند اپنے خُدا پر ایمان رکھو تو تُم قائیم کیے جاؤ گے ۔اُس کے نبیوں کا یقین کرو تو تُم کامیاب ہو گے۔

21  اور جب اُس نے قوم سے مشورہ کر لیا تو اُن لوگوں کو مُقرر کیا جو لشکر کے آگے آگے چلتے ہوئے خُداوند کے لیئے گائیں اور حُسن تقدس کے ساتھ اُسکی حمد کریں اور کہیں کہ خُداوند کی شُُکر گزاری کرو کیونکہ اُس کی رحمت ابد تک ہے ۔

22  جب وہ گانے اور حمد کرنے لگے تو خُداوند نے بنی عمون اور موآب اور کوہِ شعیر کے باشندوں پر جو یہوداہ پر چڑھے آرہے تھے کمین والوں کو بیٹھا دیا۔سو وہ مارے گئے۔

23  کیونکہ بنی عمون اور موآب اور کوہِ شعیر کے باشندوں کے مقابلہ میں کھڑے ہو ئے کہ اُن کو بالکل تہِ تیغ اور ہلاک کریں اور جب وہ شعیر کے باشندوں کا خاتمہ کر چُکے تو آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کرنے لگے۔

24  اور جب یہواہ نے دید بانوں کے بُرج پر جو بیابان میں تھا پُہنچکر اُس انبوہ پر نظر کی تو کیا دیکھا کہ اُن کی لاشیں زمین پر پڑی ہیں اور کوئی نہ بچا۔

25  جب یہوسفط اور اُس کے لوگ اُن کا مال لوٹنے آئے تو اُنکو اس کثرت سے دولت اور لاشیں اور قیمتی جواہر جنکو اُنہوں نے اپنے لیئے اُتار لیا ملے کہ وہ اُنکو لے جا بھی نہ سکے اور مال غنیمت اتنا تھا کہ وہ تین دن تک اس کے بٹورنے میں لگے رہے۔

26  اور چوتھے دن وہ براکاہ کی وادی میں اکٹھے ہوئے کیونکہ اُنہوں نے وہاں خُداوند کو مُبارک کہا اس لیئے کہ اُس مقام کا نام آج تک براکاہ کی وادی ہے۔

27  تب وہ لوٹے یعنی یہوداہ اور یروشلیم کا ہر شخص اور اُن کے آگے آگے یہوسفط تاکہ وہ خوشی خوشی یروشلیم کو واپس جائیں کیونکہ خُداوند نے اُن کو اُن کے دشمنوں پر شادمان کیاتھا۔

28  سو وہ ستار اور بربط اور نرسنگے لیئے یروشلیم میں خُداوند کے گھر میں آئے۔

29  اور خُدا کا خوف اُن مُلکوں کی سب سلطنتوں پر چھاگیا جب اُنہوں نے سُنو کہ اسرائیل کے دشمنوں سے خُداوند کی لڑائی ہے۔

30  سو یہوسفط کی سلطنت میں امن رہا کیونکہ اُس کے خُدا نے اپسے کو چاروں طرف سے امان بخشی ۔

31  یہوسفط یہوداہ پر سلطنت کرتا رہا ۔جب وہ سلطنت کرنے لگا تو پینییس برس کا تھا اور اُس نے یروشلیم میں پچیس برس سلطنت کی اور اُس کی ماں کا نام عُزبہ تھا جو سلحی کی بیٹی تھی۔

32  اور وہ اپنے باپ آسا کی راہ پر چلا اور اُس سے نہ مُڑا یعنی وہی کیا جو خُدا کی نظر میں ٹھیک ہے ۔

33  تو بھی اُونچے مقام دور نہ کیے گئے تھے اور اب تک لوگوں نے اپنے باپ دادا کے خُدا سے دل نہیں لگایا تھا ۔

34 اور یہوسفط کے باقی کام شروع سے آخر تک یا ہو بن حنانی کی تاریخ میں درج ہیں جو اسرائیل کے سلاطین کی کتاب میں شامل ہے۔

35  اس کے بعد یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط نے اسرائیل کے بادشاہ اخزیاہ سے جو بڑابدکار تھا۔اتحاد کیا۔

36  اور اس لیئے اُس سے اتحاد کیا کہ ترسیس جانے کو جہاز بنائے اور اُنہوں نے عصیون جابر میں جہاز بنائے۔

37  تب الیعزر بن داؤد واہو نے جو مریسہ کا تھا یہوسفط کے برخلاف نبوت کی اور کہا اس لیئے کہ تُو نے اخزیاہ سے اتحاد کر لیا ہے خُداوند نے تیرے بنائے کو توڑ دیا۔ پس وہ جہاز ایسے ٹوٹے کہ ترسیس کو نہ جا سکے۔