انجيل مقدس

باب   1  2  3  4  5  6  7  8  9  10  11  12  13  14  15  16  

  اِمثال 1

1  اِسرائیل کے بادشاہ سلیمان داؤد کی امثال۔

2  حکمت اور تربیت حاصل کرنے اور فہم کی باتوں کا امتیاز کر نے کے لئے۔

3 عقلمندی اورصداقت اور عدل اور راستی میں تربیت حاصل کرنے کے لئے

4 سادہ دِ لوں کو ہوشیا ری ۔جوان کو علم اور تمیز بخشنے کے لئے

5  تاکہ دانا آدمی سُنکر علم میں ترقی کرے اور فہیم آدمی دُرست مشورت تک پُہنچے ۔

6 جِس سے مثل اور تمِثیل کو۔داناؤں کی باتوں اور اُنکے معموں کو سمجھ سکے۔

7  خداوند کا خوف علم کا شروع ہے لیکن احمق حکمت اور تربیت کی حقارت کرتے ہیں۔

8  اَے میرے بیٹے !اپنے باپ کی تربیت پر کان لگا اور اپنی ماں کی تعلیم کو ترک نہ کر ۔

9  کیونکہ وہ تیرے سر کے لئےزینت کا سہرا اور تیرے عملے کے لیے طوق ہونگی۔

10  اَے میرے بیٹے !اگر گنہگارتجھے پُھسلا تورضا مند نہ ہونا ۔

11  اگر وہ کہیں ہمارے ساتھ چل ۔ ہم خون کرنے کے لئےتاک میں بیٹھیں اور چھپکر بیگُناہ کے لئےناحق گھات لگائیں ۔

12  ہم اُنکو اِس طرح جیتا اور سمو چانگل جٓا ئیں طرح پاتال مردوں کو نگل جٓاتا ہے۔

13  ہمکو ہر قسم کا نفیس مال میلگا۔ہم اپنے گھروں کو لوٹ سے بھر لینگے ۔

14  تو ہمارے ساتھ مل جٓا ۔ہم سب کی ایک ہی تھیلی ہو گی

15 تو اَے میرے بیٹے !تو انکے ہمراہ نہ جٓانا ۔ اُنکی راہ سے اپنا پاوں روکنا ۔

16  کیونکہ اُنکے پاوں بدی کی طرف دَوڑتے ہیں اور خُون بہانے کے لئے جلدی کرتے ہیں ۔

17  کیونکہ پرندہ کی آنکھوں کے سامنے جٓال بچھانا عبث ہے۔

18 اور یہ لوگ تو اپنا ہی خون کرنے کے لئے تاک میں بیٹھتے ہیں اور چھپکر اپنی ہی جٓان کی گھات لگاتے ہیں ۔

19  نفع کے لالچی کی راہیں اَیسی ہی ہیں ۔اَیسا نفع اُسکی جٓان لیکر ہی چھوڑتا ہے۔

20 حکمت کو چہ میں زور سے پُکارتی ہے۔وہ راستوں میں اپنی آواز بلند کرتی ہے ۔

21 وہ پُر ہجوم بازار میں چلاتی ہے۔وہ چھاٹکوں کے مدخل پر اور شہر میں یہ کہتی ہے۔

22  اَے نادانو!تم کب تک نادانی کو دوست رکھو گے؟اور ٹھٹھا باز کب تک ٹھٹھابازی سے خوش رہنیگے اور احمق کب تک علم سے عداوت رکھینگے ؟

23 تم میری ملامت کو سُنکر باز آو۔دیکھو !میں اپنی روح تم پر اُنڈیلونگی۔ میں تمکو اپنی بایتں بتا ؤنگی ۔

24 چونکہ میں نے بُلایا اور تم نے اِنکار کیا میں نے ہاتھ پھیلایا اور کسی نےخیال نے کیا ۔

25 بلکہ تم نے میری تمام مشورت کو نا چیز جٓانا اور میری ملامت کی بیقدری کی

26  اسلئے میں بھی تمہاری مصیبت کے دن ہنسونگی اور جب تم پر دہشت چھا جٓاینگی تو ٹھٹھامارونگی ۔

27 یعنی جب دہشت طوفان کی طرح آپڑیگی اور آفت بگولے کی طرح تم کو آلیگی ۔جب مُصبیت اور جٓا نکنی تم پر ٹوٹ پڑیگی

28  تب وہ مجھے پکار ینگے لیکن میں جواب نہ دونگی اور دل وجٓان سے مجھے ڈھونڈینگے پر نہ پاینگے ۔

29  اسلئےکہ اُنہوں نے علم سے عداوت رکھی اور خداوند کے خوف کو اخیتار نہ کیا ۔

30 اُنہوں نے میری تمام مشورت کی بے قدری کی اور میری ملامت کو حقیر جٓانا۔

31 پس وہ اپنی ہی روش کا پھل کھا ئینگے اور اپنے ہی منصوبوں سے پیٹ بھر ینگے ۔

32 کیونکہ نادانوں کی برگشتگی اُنکو قتل کر یگی اور احمقوں کی فارغ البالی انکی ہلاکت کا باعث ہو گی۔

33 لیکن جو میری سُنتا ہے وہ محفوظ ہو گا اور آفت سے نڈر ہو کر اِطمینان سے رہیگا۔

  اِمثال 2

1 اے میرے بیٹے !اگرتو میری باتوں کوقبول کرے اور میرےفرمان کو نگاہ میں رکھے۔

2 اَیساکہ توحکمت کی طرف کان لگاے اور فہم سے دل لگاے

3 بلکہ عقل کو پُکارے اور فہم کے لئے آوازبلندکرے۔

4 اور اُسکو اَیسا ڈھونڈےجیسےچاندی کواور اُسکی ایسی تلاش کرے جیسی پوشیدہ خزانوں کی

5 توتوخداوندکے خوف کو سمجھایگا اور خدا کی معرفت کو حاصل کر یگا

6 کیونکہ خداوند حکمت بخشتا ہے۔علم وفہم اُسی کے منہ سے نکلتے ہیں۔

7 وہ راستبازوں کے لئے مدد تیار رکھتا ہےاور راست روکے لئے سپر ہے۔

8 تاکہ وہ عدل کی راہوں کی نگہبانی کرے اور اپنے مقدسوں کی راہ کو محفوظ رکھے۔

9 تب تو صداقت اور عدل اور راستی کو بلکہ ہر ایک اچھی راہ کو سمجھیگا۔

10 کیونکہ حکمت تیرے دِل میں داخل ہوگیااور علم تیری جٓان کو مرغوب ہوگا ۔

11 تمیزتیری نگہبان ہوگی۔فہم تیری حفاظت کریگا

12  تاکہ تجھے شریر کی راہ سے اور کجگوسے بچائیں۔

13 جو راستبازی کی راہ کو ترک کرتے ہیں تاکہ تاریکی کی راہوں میں چلیں۔

14 جو بدکاری خوش ہوتے ہیں اور شرارت کی کجروی میں خوش رہتےہیں۔

15  جنکی روشیں نا ہموار اور جنکی راہیں ٹیڑھی ہیں۔

16  تاکہ تجھے بی عورت سے بچائیں یعنی چکنی چپڑی باتیں کرنے والی پرائی عورت سے

17 جو اپنی جوانی کے ساتھی کو چھوڑ دیتی اور اپنے خدا کے عہد کو بھول جٓاتی ہے۔

18 کیونکہ اُسکا گھر موت کی اُتر ائی پر ہے اور اُسکی راہیں پاتال کوجٓاتی ہیں۔

19 جو کوئی اُسکے پاس جٓاتا ہےواپس نہیں آتااور زندگی کی راہوں تک نہیں پہنچتا ۔

20 تاکہ تو نیکوں کی راہ پر چلے اور صادقوں کی راہوں پرقائم رہے۔

21 کیونکہ راستباز ملک میں بسینگے اور کامل اُس میں آباد رہینگے ۔

22 لیکن شیریر زمین پر سے کاٹ ڈالے جٓائینگے اور دغاباز اُس سے اُکھاڑ پھینکے جٓائینگے۔

  اِمثال 3

1 اے میرے بیٹے!میری تعلیم کو فراموش نہ کر۔بلکہ تیرا دل میرے حکموں کو مانے ۔

2 کیونکہ تو اِن سے عمر کی درازی اور پیری اور سلامتی حاصل کریگا۔

3 شفقت اور سچائی تجھ سے جدانہ ہوں۔تو اُنکو اپنے گلے کا طوق بنانا اور اپنے دِل کی تختی پر لکھ لینا۔

4 یوں تو خدا اور اِنسان کی نظر میں مقبولیت اور عقلمندی حاصل کریگا ۔

5 سارے دِل سے خداوند پر توکل کراور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر ۔

6 اپنی سب راہوں میں اُسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کریگا ۔

7 تو اپنی ہی نگاہ میں دانشمندنہ بن۔خداوند سے ڈر اور بدی سے کنارہ کر۔

8 یہ تیری ناف کی صحت اور تیری ہڈیوں کی تازگی ہو گی۔

9 اپنے مال سے اور اپنی ساری پیداوار کے پہلے پھلوں سے خداوند کی تعظیم کر۔

10 یُوں تیرے کھتے خوب بھرے رہینگے اور تیرے حوض نئی مے سے لبریز ہونگے ۔

11 اے میرےبیٹے!خداوند کی تنبیہ کو حقیر نہ جٓاناور اُسکی ملامت سے بی نہ ہو ۔

12 کیونکہ خداوند اُسی کو ملامت کرتا ہے ج سے اُسے محبت ہے ۔ جیسے باپ اُس بیٹے کو جِس سے وہ خوش ہے۔

13 مُبارک ہے وہ آدمی جو حکمت کو پاتا ہےاور وہ جو فہم حاصل کرتا ہے

14 کیونکہ اِسکا حصول چاندی کے حصول سے اور اُسکا نفع کندن سے بہتر ہے۔

15 وہ مرجٓان سے زیادہ بی بہا ہے اور تیری مرغوب چیزوں میں بے نظیر۔

16 اُسکے دہنے ہاتھ میں عمر کی درازی ہے اور اُسکے با ہاتھ میں دولت وعزت۔

17 اُسکی راہیں خوشگوار راہیں ہیں اور اُسکے سب راستے سلامتی کے ہیں۔

18 جو اُسے پکڑے رہتے ہیں وہ اُنکے لئے حیات کا درخت ہےاور ہر ایک جو اُسے لئے رہتا ہے مبارک ہے۔

19 خداوند نے حکمت سے زمین کی بُنیاد ڈالی اور فہم سے آسمان کو قائم کیا۔

20 اُسی کے علم سے گہراؤ کے سوتے پھوٹ نکلے اور افلاک شبنم ٹپکاتے ہیں۔

21 اَے میرے بیٹے !دانائی اور تمیز کی حفاظت کر۔اُنکو اپنی آنکھوں سے اوجھل نہ ہونے دے ۔

22 یوں وہ تیری جٓان کی حیات اور تیرے گلے کی زینت ہو نگی ۔

23 تب تو بے کھٹکے اپنے راستہ پر چلیگا اور تیرےپاؤں کو ٹھیس نہ لگیگی۔

24 جب تو لیٹیگا تو خوف نہ کھا یئگا ۔ بلکہ تو لیٹ جٓایئگا اور تیری نیند میٹھی ہو گی۔

25 نا گہانی دہشت سے خوف نہ کھانااور نہ شریروں کی ہلاکت سے جب وہ آئے۔

26 کیونکہ خداوند تیرا سہارا ہوگا اور تیرے پاؤں کو پھنس جٓانے سے محفوظ رکھیگا۔

27 بھلائی کے حقدار سے اُسے دریغ نہ کر نا

28  جب تیرے پاس دینے کو کُچھ ہو تواپنے ہمسایہ سے یہ نہ کہنا اب جٓا ۔پھر آنا۔میں تجھے کل دُونگا ۔

29 اپنے ہمسا یہ کے خلاف بُرائی کا منصوبہ نہ باندھنا ۔جِس حال کہ وہ تیرے پڑوس میں بے کھٹکے رہتا ہے۔

30 اگر کسی تجھے نقصان نہ پہنچایا ہو تو اُس سے بے سبب جھگڑا نہ کرنا۔

31 تندخو آدمی پر حسد نہ کرنا اور اُسکی کسی روش کو اختیار نہ کرنا ۔

32 کیونکہ کجروسے خداوند کو نفرت ہےلیکن راستباز اُسکے محرم راز ہیں۔

33 شریروں کے گھرپر خداوند کی لعنت ہے لیکن صادقوں کے مسکن پر اُسکی برکت ہے ۔

34 یقیناًوہ ٹھٹھابازوں پر ٹھٹھے مارتاہے لیکن فروتنوں پر فضل کرتا ہے۔دانا جلال کے وارِث ہونگےلیکن احمقوں کی ترقی شرمندگی ہو گی ۔

35  

  اِمثال 4

1 اَے میرے بیٹو!باپ کی تربیت پر کان لگاؤ اور فہم حاصل کرنے کے لئے توجہ کرو ۔

2 کیونکہ میں تمکو اچھی تلقین کرتا ہوں۔تم میری تعلیم کو ترک نہ کرنا۔

3 کیونکہ میں بھی اپنے کا بیٹا تھااور اپنی ماں کی نگاہ میں نازک اور اکیلا لاڈلا۔

4 باپ نے مجھے سکھایا اور مجھ سے کہا میری بای تیرے دِل میں رہیں ۔ میرے فرمان بجا لااور زندہ رہ ۔

5 حکمت حاصل کر ۔فہم حاصل کر ۔بھولنا مت اور میرے مُنہ کی باتوں سے بر گشتہ نہ ہونا ۔

6 حکمت کو ترک نہ کرنا ۔وہ تیری حفاظت کر یگی ۔اُس سے محبت رکھنا ۔وہ تیری نگہبان ہو گی۔

7 حکمت افضل اصل ہے ۔پس حکمت حاصل کر بلکہ اپنے تما م حاصلات سے فہم حاصل کر۔

8 اُسکی تعظیم کر۔وہ تجھے سر فراز کر یگی ۔ جب تو اُسے گلے لگایئگا وہ تجھے عزت بخشیگی۔

9 وہ تیرے سرپر زینت کا سہرا باندھیگی اور تجھ کو جمال کا تاج عطا کر یگی ۔

10 اَے میرے بیٹے !سُن اور میری باتوں کو قبول کر اور تیری زندگی کے دِن بُہت سے ہونگے ۔

11 میں نے تجھے حکمت کی راہ بتائی ہے اور راہِ راست پر تیری راہنمائی کی ہے

12  جب تو چلیگا تیرے قدم کو تاہ نہ ہو نگے اور اگر تو دوڑے تو ٹھوکر نہ کھا یئگا ۔

13 تربیت کو مضبوطی سے پکڑے رہ۔اُسے جٓانے نہ دے اُسکی حفاظت کر کیونکہ وہ تیری حیات ہے۔

14  شریروں کے راستہ میں نہ جٓانا اور بُرے آدمیوں کی راہ میں نہ چلنا۔

15 اُس سے بچنا ۔اُسکے پاس سے نہ گذرنا ۔ اُس سے مڑ کر آگے بڑھ جٓانا ۔

16 کیونکہ وہ جب تک بُرائی نہ کر لیں سوتے نہیں۔اور جب تک کسی کو گرانہ دیں اُنکی نیند جٓاتی رہتی ہے۔

17 کیونکہ وہ شرارت کی روٹی کھاتے اور ظلم کی مے پیتے ہیں۔

18 لیکن صادقوں کی راہ نور سحر کی مانند ہے جٓسکی روشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جٓاتی ہے۔

19  شریروں کی راہ تاریکی کی مانند ہے۔وہ نہیں جٓانتے کہ کن چیزوں سے اُنکو ٹھوکر لگتی ہے۔

20 اَے میرےبیٹے !میری باتوں پر توجہ کر۔میرے کلام پر کان لگا ۔

21 اُسکو اپنی آنکھ سے اوجھل نہ ہونے دے۔اُسکواپنے دِل میں رکھ ۔

22 کیونکہ جو اِسکوپالیتے ہیں یہ اُنکی حیات اور اُنکے سارے جسم کی صحت ہے۔

23 اپنے دِل کی خوب حفاطت کر کیونکہ زندگی کا سر چشمہ وہی ہے۔

24 کجگومنہ تجھ سے الگ رہے۔دروغگولب تجھ سے دور ہوں۔

25 تیری آنکھیں سامنے ہی نظر کریں اور تیری پلکیں سیدھی رہیں۔

26 اپنے پاؤں کے راستے کو ہموار بنا اور تیری سب راہیں قائم رہیں ۔

27 نہ دہنے مڑ نہ بائیں اور پاؤں کو بدی سے ہٹالے ۔

  اِمثال 5

1 اَے میرے بیٹے!میری حکمت پر توجہ کر ۔میرے فہم پر کان لگا۔

2 تاکہ تو تمیز کو محفوظ رکھے اور تیرے لب علم کے نگہبان ہوں۔

3 کیونکہ بی یگا عورت کے ہونٹوں سے شہد ٹپکتا ہے اور اُسکا مُنہ تیل سے زیادہ چکنا ہے

4 پر اُسکا انجام ناگدونے کی مانندتلخ اور دودھاری تلوار کی مانند تیز ہے۔

5 اُسکے پاؤں موت کی طرف جٓاتے ہیں ۔اُسکے قدم پاتال تک پہنچتے ہیں ۔

6 سواُسے زندگی کا ہموار راستہ نہیں ملتا ۔اُسکی راہیں بے ٹھکانا ہیں پر وہ بے خبر ہے۔

7  اِسلئے اَے میرے بیٹو !میری سُنو اور میرے مُنہ کی باتوں سے برگشتہ نہ ہو۔

8 اُس عورت سےاپنی راہ دور رکھ اور اُسکے گھر کے دروازہ کے پاس بھی نہ جٓا۔

9 اَیسا نہ ہو کہ تواپنی آبروکسی غیر کے اور اپنی عمر بے رحم کے حوالہ کرے۔

10 اَیسا نہ ہو کہ بی یگا تیری قوت سے سیر ہوں اور تیری کمائی کسی غیر کے گھر جٓائے۔

11 اور جب تیرا گوشت اور تیرا جسم گھل جٓائیں توتو اپنے انجام پر نوحہ کرے

12 اور کہے میں نے تربیت سے کیسی عدوات رکھی اور میرے دِل نے ملامت کو حقیر جٓانا۔

13 نہ میں نے اُستادوں کا کہا مانا نہ اپنے تربیت کرنے والوں کی سُنی!

14 میں جماعت اور مجلس کے درمیان قریباًسب بُرائیوں میں مبتلا ہوا۔

15 تو پانی اپنے ہی حوض سے اور بہتا پانی اپنے ہی چشمہ سے پینا۔

16 کیا تیرے چشمے باہر بہ جٓائیں اور پانی کی ندیاں کوچوں میں؟

17 وہ فقط تیرے ہی لئے ہوں۔نہ تیرے ساتھ غیروں کے لئے بھی۔

18 تیرا سوتا مُبارک ہواور تو اپنی جوانی کی بیوی کے ساتھ شادرہ ۔

19 پیاری ہرنی اور دلفریب غزال کی ماننداُسکی چھاتیاں تجھے ہر وقت آسودہ کریں اور اُسکی محبت تجھے ہمیشہ فریفتہ رکھے۔

20 اَے میرے بیٹے !تجھے ب یگا عورت کیوں فریفتہ کرے اور تو غیر عورت سے کیوں ہم آغوش ہو؟

21 کیونکہ اِنسان کی راہیں خداوند کی آنکھوں کے سامنے ہیں اور وہی اُسکے سب راستوں کو ہموار بناتا ہے۔

22 شریر کو اُسی کی بدکاری پکڑیگی اور وہ اپنے ہی گناہ کی رسیوں سے جکڑا جٓایئگا ۔

23 وہ تربیت نہ پانے کے سبب سے مر جٓائیگا ۔اور اپنی سخت حمایت کے سبب سے گمراہ ہو گا۔

  اِمثال 6

1 اے میرے بیٹے !اگر تو اپنے پڑوسی کا ضامن ہوا ہے ۔اگر تو ہاتھ مار کر کسی ب یگا کا ذمہ وار

2 تو تو اپنے ہی منہ کی باتوں میں پھنسا ۔تو اپنے ہی منہ کی باتوں سے پکڑا گیا ۔

3 سو اَے میرے بیٹے !چونکہ تو اپنے پڑوسی کے ہاتھ میں پھنس گیا ہے۔اب یہ کر اور اپنے آپ کو بچالے ۔جٓا۔خاکسار بن کر اپنے پڑوسی سے اِصرار کر۔

4 تو نہ اپنی آنکھوں میں نیند آنے دے اور نہ اپنی پلکوں میں جھپکی۔

5 اپنے آپ کو ہرنی کی مانند صیاد کے ہاتھ سے اور چڑیاکی ما نند یمار کے ہاتھ سے چھڑا۔

6 اَے کاہل !چیو نٹی کے پاس جٓا ۔اُسکی روشوں پر غورکر اور دانشمندبن ۔

7 جو با ؤجودیکہ اُسکانہ کوئی نہ سردار نہ ناظر نہ حاکم ہے۔

8 گرمی کے موسم میں اپنی خوراک مہیا کرتی ہے اور فصل کٹنے کے وقت اپنی خورش جمع کرتی ہے۔

9 اَے کاہل !تو کب تک پڑارہیگا؟تو نیند سے کب اُٹھیگا ؟

10 تھوڑی سی نیند ۔ایک اور جھپکی۔ذراپڑے رہنے کو ہاتھ پر ہاتھ ۔

11 اِسی طرح تیری مُفلسی راہزن کی طرح اور تیری تنگ دستی مسلح آدمی کی طرح آپڑیگی۔

12 خبیث وبدکارآدمی ٹیڑھی ترچھی زبان لئے پھرتا ہے۔

13 وہ آنکھ مارتا ہے۔وہ پاؤں سے باتیں اور اُنگلیوں سے اِشارہ کر تا ہے۔

14 اُسکے دِل میں کجی ہے ۔وہ بُرائی کے منصوبے باندھتا رہتا ہے۔وہ فتنہ انگیز ہے۔

15  اِسلئے آفت اُس پر ناگہاں آپڑیگی ۔وہ یک لخت توڑدِیا جٓا ئیگااورکوئی چارہ نہ ہو گا ۔

16 چیزیں ہیں جن سے خداوند کو نفرت ہےسات ہیں جن سے اُسے کراہیت ہے۔

17 اوچی آنکھیں ۔جھوٹی زبان ۔بے گناہ کاخون بہانے والے ہاتھ ۔

18 بُرے منصوبے باندھے والا دِل ۔شرارت کے لئے تیز رو پاؤں ۔

19 جھوٹا گواہ جو دروغ گوئی کر تا ہےاور جو بھائیوں میں نفاق ڈالتا ہے۔

20 اَے میرے بیٹے !اپنے باپ کے فرمان کو بجالا اور اپنی ماں کی تعلیم کو نہ چھوڑ۔

21 اِنکو اپنے دِل پر باندھے رکھ اور اپنے گلے کا طوق بنالے ۔

22 یہ چلتے وقت تیری رہبری اور سوتے وقت تیری نگہبانی اور جٓاگتے وقت تجھ سے باتیں کر یگی ۔

23 کیونکہ فرمان چراغ ہے اور تعلیم نُور اور تربیت کی ملامت حیات کی راہ ہے۔

24 تاکہ تجھ کو بری عورت سے بچائے یعنی ب یگا عورت کی زبان کی چاپُلوسی سے۔

25 تو اپنے دِل میں اُسکے حُسن پر عاشق نہ ہواور وہ تجھ کو اپنی پلکوں سے شکار نہ کرے ۔

26 کیونکہ چھنال کے سبب سے آدمی ٹکڑ ے کا محتاج ہو جٓا تا ہے۔اور زانیہ قیمتی جٓان کا شکار کرتی ہے۔

27 کیا ممکن ہے کہ آدمی اپنے سینہ میں آگ رکھےاور اسکے کپڑے نہ جلیں ؟

28 یا کوئی انگاروں پر چلے اور اُسکے پاؤں نہ جھلسیں ؟

29 وہ بھی اَیسا ہے جو اپنے پڑوسی کی بیوی کے پاس جٓاتا ہے۔جو کوئی اُسے چھوئے بے سزا نہ رہیگا۔

30 چوراگر بھو ک کے مارے اپنا پیٹ بھرنے کو چوری کرے تو لوگ اُسے حقیر نہیں جٓانتے ۔

31 پر اگر وہ پکڑا جٓائے تو سات گنا بھر یگا ۔اُسے اپنے گھر کا سارا مال دینا پڑیگا ۔

32 جو کسی عورت سے زنا کر تا ہے وہ بے عقل ہے ۔ وہی اَیسا کرتا ہے جو اپنی جٓان کو ہلاک کرنا چاہتا ہے۔

33 وہ زخم اور ذلت اُٹھائیگا اور اسکی رُسوائی کبھی نہ ہٹیگی ۔

34 کیونکہ غیرت سے آدمی غضبناک ہو تا ہےاور وہ اِنتقام کے دِن نہیں چھوڑیگا ۔

35 وہ کوئی فدیہ منظور نہیں کر یگا اور گو تو بہت سے انعام بھی دے تو بھی وہ راضی نہ ہو گا ۔

  اِمثال 7

1 اَے میرے بیٹے !میری باتوں کو مان اور میرے فرما ن کو نگاہ میں رکھ۔

2 میرے فرمان کو بجالا اور زندہ رہ اور میری تعلیم کو اپنی آنکھ کی پتلی جٓان ۔

3 اُنکو اپنے اُنگلیوں پر باندھ لے ۔اُنکو اپنے دِل کی تختی پر لکھ لے۔

4 حکمت سے کہہ تو میری بہن ہے اور فہم کو اپنا رشتہ دار قراردے ۔

5 تاکہ وہ تجھ کو پرائی عورت سے بچائیں یعنی ب یگا عورت سے جو چاپلوسی کی باتیں کرتی ہے

6 کیونکہ میں نے اپنے گھر کی کھڑکی سے یعنی جھروکے میں سے باہر نگاہ کی

7  اور میں نے ایک بے عقل جوان کو نادانوں کے درمیان دیکھا۔یعنی نوجوانون کے درمیان وہ مجھے نظر آیا

8 کہ اُس عورت کے گھر کے پاس گلی کے موڑسے جٓارہا ہے اور اُس نے اُسکے گھر کا راستہ لیا ۔

9 دِن چھپے شام کے وقت ۔رات کے اندھیرے اور تاریکی میں

10 اور دیکھو !وہاں اُس سے ایک عورت آملی جو دِل کی چالاک اور کسبی کا لباس پہنےتھی ۔

11 وہ غوغائی اور خود سر ہے۔اُسکے پاؤں اپنے گھر میں نہیں ٹکتے ۔

12 ابھی وہ کوچوں میں ہے۔ابھی بازاروں میں اور ہر موڑ پر گھات میں بیٹھتی ہے۔

13 سو اُس نے اُسکو پکڑکر چوما اور بے حیامنہ سے اُس سے کہنے لگی

14 سلامتی کی قربانی کے ذبی مجھ پر فرض تھے۔آج میں نے اپنی نذریں ادا کی ہیں۔

15 اِسی لئے میں تیری ملاقات کو نکلی کہ کسی طرح تیرا دِیدار حاصل کروں ۔سو تو مجھے مل گیا۔

16 میں نے اپنے پلنگ پر کامدار غالیچےاور مصر کے سوت کے دھاری دار کپڑے بچھائے ہیں۔

17 میں نے اپنے بستر کو مرا ور عود اور دار چینی سے معطر کیا ہے۔

18 آہم صبح تک دِل بھر کر عشق بازی کریں اور محبت کی باتوں سے دِل بہلائیں ۔

19 کیونکہ میرا شوہر گھر میں نہیں ۔اُس نے دُور کا سفر کیا ہے۔

20 وہ اپنے ساتھ روپے کی تھیلی لے گیا ہےاور پورے چاند کے وقت گھر آیئگا ۔

21 اُس نے میٹھی میٹھی باتوں سے اُسکوپُھسلا لیا اور اپنےلبوں کی چاپلوسی سے اُسکو بہکا لیا ۔

22 وہ فوراً اسکے پیچھے ہو لیا۔جیسے ب ذبح ہونے کو جٓاتا ہے یا ب ڑوں میں احمق سزا پانے کو۔

23 جیسے پرندہ جٓال کی طرف تیز جٓاتا ہےاور نہیں جٓانتا کہ وہ اُسکی جٓان کے لئے ہے۔حتی کہ تیراسکے جگر کے پار ہو جٓائیگا ۔

24 سواب اے بیٹو!میری سنو اور میرے منہ کی باتوں پر توجہ کرو

25 تیرا دل اسکی راہوں کی طرف مائل نہ ہو۔تو اسکے راستوں میں گمراہ نہ ہونا ۔

26 کیونکہ اُس نے بہتوں کو زخمی کرکے گرا دیا ہے۔بلکہ اسکے مقتول بے شمار ہیں ۔

27 اسکا گھر پاتال کا راستہ ہےاور موت کی کوٹھریوں کو جٓاتا ہے۔

  اِمثال 8

1 کیا حکمت پکار نہیں رہی اور فہم آواز بلند نہیں کر رہا ؟

2 وہ راہ کے کنارے کی اُونچی جگہوں کی چوٹیوں پر جہاں سڑکیں ملتی ہیں کھڑی ہو تی ہے۔

3 پھاٹکوں کے پاس شہر کے مدخل پر یعنی دروازوں کے مدخل پر وہ زور سے پکارتی ہے۔

4 اَے آدمیو!میں تمکو پکارتی ہوں اور بنی آدم کو آواز دیتی ہوں۔

5 اَے سادہ دِلو !ہو شیاری سیکھو اور اے احمقو! دانا دِل بنو ۔

6 سنو !کیونکہ میں لطیف باتیں کہونگی اور میرے لبوں سے راستی کی باتیں نکلینگی ۔

7 اِسلئے کہ میرا منہ سچا ئی کو بیان کر یگا اور میرے ہونٹوں کو شرارت سے نفرت ہے۔

8 میرے منہ کی سب باتیں صداقت کی ہیں ۔اُن میں کچھ ٹیڑھا ترچھانہیں ہے ۔

9 سمجھنے والے کے لئے وہ سب صاف ہیں اور علم حاصل کرنے والوں کے لئے راست ہیں ۔

10 چاندی کو نہیں بلکہ میری تربیت کو قبول کرو اور کندن سے بڑھ کر علم کو۔

11 کیونکہ حکمت مر جٓان سے افضل ہےاور سب مرغوب چیزوں میں بے نظیر ۔

12 مجھ حکمت نے ہو شاری کو اپنا مسکن بنایا ہےاور علم اور تمیز کو پالیتی ہوں۔

13 خداوند کا خوف بدی سے عداوت ہے۔غرور اور گھمنڈاور بری راہ اور کجومنہ سے مجھے نفرت ہے۔

14 مشورت اور حمایت میری ہیں ۔فہم میں ہی ہوں ۔مجھ میں قدرت ہے۔

15 میری بدولت سلطنت کرتے اور اُمرا انصاف کافتوی دیتے ہیں۔

16 میری ہی بدولت حاکم حکومت کرتے ہیں اور سردار یعنی دُنیا کے سب قاضی بھی۔

17 جو مجھ سے محبت رکھتے ہیں میں ان سے محبت رکھتی ہوں اورجو مجھے دل سے ڈھونڈتے ہیں وہ مجھے پا لینگے ۔

18 دولت وعزت میرے ساتھ ہیں۔بلکہ دائمی دولت اور صداقت بھی۔

19 میراپھل سونے سے بلکہ کندن سے بھی بہتر ہےاور میرا حاصل خالص چاندی سے ۔

20 میں صداقت کی راہ پر انصاف کے راستوں میں چلتی ہوں۔

21 تاکہ میں اُنکو جو مجھ سے محبت رکھتے ہیں مال کے وارث بناوں اور انکے خزانوں کو بھردوں۔

22 خداوند نے انتقام عالم کےشروع میں اپنی قدیمی صنعتوں سے پہلے مجھے پیدا کیا ۔

23 میں ازل سے یعنی ابتدا ہی سے مقرر ہوئی ۔اس سے پہلے کہ زمین تھی۔

24 میں اس وقت پیدا ہوئی جب گہراو نہ تھے ۔جب پانی سے بھرے ہوئے چشمے بھی نہ تھے۔

25 میں پہاڑوں کے قائم کئے جٓانے سے پہلے اور ٹیلوں سے پہلے خلق ہوئی ۔

26 جب کہ اُس نے ابھی نہ زمین کو بنایا تھا نہ میدانوں کو اور نہ زمین کی خاک کی ابتداتھی۔

27 جب اُس نے آسمان کو قائم کیا میں وہیں تھی ۔جب اُس نے سمندر کی سطح پر دائرہ کھینچا۔

28 جب اس نے اوپر افلاک کو استوار کیا اور گہراو کے سوتے مضبوط ہو گئے ۔

29 جب اُس نے سمندر کی حد ٹھہرائی تاکہ پانی اُسکے حکم کو نہ توڑے۔ جب اُس نے زمین کی بنیاد کے نشان لگائے

30 اس وقت ماہرکاریگرکی مانند میں اسکے پاس تھی اور میں ہر روز اسکی خوشنودی تھی اور ہمیشہ اسکے حضور شادمان رہتی تھی ۔

31 آبادی کے لالق زمین سے شادمان تھی اور میری خوشنودی بنی آدم کی صحبت میں تھی۔

32 اسلئے اَے بیٹو !میری سنوکیونکہ مبارک ہیں وہ جو میری راہوںپر چلتے ہیں ۔

33 تربیت کی بات سنو اور دانا بنو اور اسکو ردّنہ کرو ۔

34 مبارک ہے وہ آدمی جو میری سنتا ہے اور ہر روز میرے پھاٹکوں پر انتظار کرتا ہےاور میرے دروازوں کی چوکھٹوں پر ٹھہرا رہتا ہے۔

35 کیونکہ جو مجھ کو پاتا ہے زندگی پاتا ہےاور وہ خداوند کا مقبول ہوگا۔

36 لیکن جو مجھ سا بھٹک جٓاتا ہے اپنی ہی جٓان کو نقصان پہنچتاہے۔مجھ سے عداوت رکھنے والے سب موت سے محبت رکھتے ہیں۔

  اِمثال 9

1 حکمت نے اپنا گھر بنا لیا ۔اس نے اپنے ساتوں ستون تراش لئے ہیں۔

2 اس نے اپنے جٓانوروں کو ذبح کر لیا اور اپنی مے ملا کر تیار کر لی۔اس نے اپنا دسترخوان بھی چن لیا ۔

3 اس نے اپنی سہیلیوں کو روانہ کیا ہے۔وہ خود شہر کی اونچی جگہوں پر پکارتی ہے۔

4 جو سادہ دِل ہے اِدھر آجٓائے۔اور بے عقل سے کہتی ہے

5 آؤ!میری روٹی میں سے کھاو اور میر ی ملائی ہوئی مے میں سے پیو۔

6 اَے سادہ دلو!باز آو اور زندہ رہواور فہم کی راہ پر چلو۔

7 ٹھٹھاباز کو تنبیہ کرنے والا لعن طعن اُٹھا ئیگا اور شریر کو ملامت کرنے والے پر دھبا لگیگا۔

8 ٹھٹھا باز کو ملامت نہ کر ۔نہ ہو کہ وہ تجھ سے عداوت رکھنے لگے۔دانا کو ملامت کر اور وہ تجھ سے محبت رکھیگا۔

9 دانا کو تربیت کر اور وہ اور بھی دانا بن جٓائیگا ۔صادق کو سکھا اور وہ علم میں ترقی کر یگا۔

10 خداوند کا خوف حکمت کا شروع ہےاور اس قدوس کی پہچان فہم ہے۔

11 کیونکہ میری بدولت تیرے ایام بڑھ جٓائینگے اور تیری زندگی کے سال زیادہ ہونگے۔

12 اگر تو دانا ہے تو اپنے لئے اور اگر تو ٹھٹھاباز ہے تو خود ہی بھگتیگا ۔

13 احمق عورت غوغائی ہے۔وہ نادان ہے اور کچھ نہیں جٓانتی ۔

14 وہ اپنے گھر کے دروازہ پرشہر کی اونچی جگہوں میں بیٹھ جٓاتی ہے

15 تاکہ آنے جٓانے والوں کو بلائےجو اپنے اپنےراستہ پر سیدھے جٓارہےہیں۔

16 سادہ دل ادھر آجٓائیں اور بے عقل سے وہ یہ کہتی ہے

17  چوری کا پانی میٹھا ہے اور پوشیدگی کی روٹی لذیذ

18 پر وہ نہیں جٓانتا کہ وہاں مردے پڑے ہیں اور اس عورت کے مہمان پاتال کی تہ میں ہیں۔

  اِمثال 10

1 سلیمان کی امثال دانا بیٹا باپ کو خوش رکھتا ہےلیکن احمق بیٹا اپنی ماں کا غم ہے۔

2 شرارت کے خزانے عبث ہیں لیکن صادقت موت سے چھڑاتی ہے۔

3 خداوند صادق کی جٓان کو فاقہ نہ کرنے دیگاپر شریروں کی ہوس کو دور ودفع کریگا۔

4 جو ڈھیلے ہاتھ سے کام کرتا ہے کنگال ہو جٓاتا ہےلیکن محنتی کا ہاتھ دولتمند بنا دیتا ہے ۔

5 وہ جو گرمی میں جمع کرتا ہے دانا بیٹا ہےپر وہ بیٹا جو درو کے وقت سوتا رہتا ہے شرم کا باعث ہے۔

6 صادق کے سر پر برکتیں ہوتی ہیں لیکن شریروں کے منہ کو ظلم ڈھانکتا ہے ۔

7 راست آدمی کی یاد گار مبارک ہے لیکن شریروں کانام سڑجٓائیگا ۔

8 دانادل فرمان بجالائیگا پر بکواسی احمق پچھاڑ کھایئگا ۔

9 راست رو بے کھٹکے چلتا ہےلیکن جو کجروی کرتا ہے ظاہر ہو جٓایئگا۔

10 آنکھ مارنے والارنج پہنچاتا ہےاور بکواسی احمق پچھاڑکھا یئگا۔

11 صادق کا منہ حیات کا چشمہ ہے لیکن شریروں کے منہ کو ظلم ڈھانکتا ہے۔

12 عداوت جھگڑے پیدا کرتی ہےلیکن محبت سب خطاؤں کو ڈھانک دیتی ہے۔

13  عقلمند کے لبوں پرحکمت ہے لیکن بے عقل کی پیٹھ کے لئے لٹھ ہے ۔

14 داناآدمی علم جمع کرتے ہیں لیکن احمق کا منہ قریبی ہلاکت ہے۔

15  دولتمند کی دولت اسکا محکم شہر ہے۔

16 صادق کی محنت زندگانی کا باعث ہے ۔شریر کی اقبالمندی گناہ کراتی ہے۔

17 تربیت پذیر زندگی کی راہ پر ہےلیکن ملامت کو ترک کرنے والا گمراہ ہو جٓاتا ہے

18 عداوت کو چھپانے والا دروغگو ہےاور تہمت لگانے والا احمق ہے۔

19  کلام کی کثرت خطا سے خالی نہیں لیکن ہونٹوں کو قابو میں رکھنے والا دانا ہے ۔

20 صادق کی زبان خالص چاندی ہے۔شریروں کے دل بے قدر ہیں ۔

21 صادق کے ہونٹ بہتوں کو غذا پہنچاتے ہیں لیکن احمق بے عقلی سے مرتے ہیں۔

22 خداوند ہی کی برکت دولت بخشتی ہےاور وہ اسکے ساتھ دکھ نہیں ملاتا ۔

23 احمق کے لئے شرارت کھیل ہےپر حکمت عقلمند کے لئے ہے۔

24 شریر کا خوف اُس پر آپڑیگا اور صادقوں کی مراد پوری ہوگی ۔

25 جب بگولا گذرتا ہے تو شر یر نیست ہو جٓاتا ہےلیکن صادق ابدی بُنیاد ہے۔

26 جیسا دانتوں کے لئے سرکہ اور آنکھوں کے لئے دھواں ویسا ہی کاہل اپنے بھیجنے والوں کے لئے ہے۔

27 خداوند کا خوف عمر کی درازی بخشتا ہےلیکن شریروں کی زندگی کو تازہ کر دی جٓائیگی ۔

28  لیکن شریروں کی توقع خاک میں مل جٓائیگی ۔

29 خداوند کی راہ راستباروں کے لئے پناہگاہ لیکن بدکرداروں کے لئے ہلاکت ہے۔

30 صادقوں کو کبھی جبنش نہ ہوگی لیکن شریر زمین پر قائم نہیں رہینگے

31 صادق کے منہ سے حکمت نکلتی ہےلیکن کجگو زبان کاٹ ڈالی جٓایئگی ۔

32 صادق کے ہونٹ پسندیدہ بات سے آشنا ہیں لیکن شریروں کے منہ کجگوئی سے۔

  اِمثال 11

1 دغا کے ترازوسے خداوند کو نفرت ہےلیکن پورا باٹ اُسکی خوشی ہے۔

2 تکبر کے ہمراہ رسوائی آتی ہےلیکن خاکساروں کے ساتھ حکمت ہے۔

3 راستبازوں کی راستی انکی راہنما ہو گی لیکن دغا بازوں کی کجروی اُنکو برباد کریگی ۔

4 قہر کے دن مال کام نہیں آتا لیکن صداقت موت سے رہائی دیتی ہے۔

5  کامل کی صداقت اُسکی راہنمائی کریگی لیکن شریر اپنی ہی شررات سے گرپڑیگا۔

6 راستبازوں کی صداقت انکو رہائی دیگی لیکن دغاباز اپنی ہی بد نیتی میں پھنس جٓا یئنگے ۔

7 مرنے پر شریر کی توقع خاک میں مل جٓاتی ہےاور ظالموں کی امید نیست ہو جٓاتی ہے۔

8 صادق مصبیت سے رہائی پاتا ہے اور شریر اس میں پڑجٓاتا ہے۔

9 بے دین اپنی باتوں سے اپنے پڑوسی کو ہلاک کرتا ہےلیکن صادق علم کے ذریعہ سے رہائی پایئگا ۔

10 صادقوں کی خوشحالی سے شہر خوش ہوتا ہےاور شریروں کی ہلاکت پر خوشی کی للکار ہوتی ہے

11  راستبازوں کی دعاسے شہر سرفرازی پاتاہے لیکن شریروں کی باتوں سے برباد ہوتا ہے

12 اپنے پڑوسی کی تحقیر کرنے والا بے عقل ہے لیکن صاحب فہم خاموش رہتا ہے۔

13 جو کوئی لتراپن کرتا پھرتا ہے راز فاش کرتا ہے لیکن ج س میں وفا کی روح ہے وہ راز دار ہے ۔

14 نیک صلاح کے بغیر لوگ تباہ ہوتے ہیں لیکن صلا حکاروں کی کثرت میں سلامتی ہے۔

15 جو بغیانہ کا ضامن ہوتا ہے سخت نقصان اُٹھایئگا لیکن جس ضمانت سے نفرت ہے وہ بے خطر ہے

16 نیک سیرت عورت عزت پاتی ہے اور تند خوآدمی مال حاصل کرتے ہیں ۔

17 رحمدل اپنی جٓان کے ساتھ نیکی کرتا ہےلیکن بےرحم اپنے جسم کو دکھ دیتا ہے۔

18 شریر کی کمائی باطل ہے لیکن صداقت بونے والا حقیقی اجر پاتا ہے ۔

19 صداقت پر قائم رہنے والا زندگی حاصل کرتا ہے اور بدی کا پیرواپنی موت کو پہنچتا ہے۔

20 کج دلوں سے خداوند کو نفرت ہے لیکن کامل رفتار اُسکی خوشنودی ہیں۔

21 یقیناًشریر بے سزا نہ چھوٹیگا لیکن صادقوں کی نسل رہائی پایئگی ۔

22 بے تمیز عورت میں خوبصورتی گویا سوار کی ناک میں سونے کی نتھ ہے۔

23 صادقوں کی تمنا صرف نیکی ہےلیکن شریروں کی اُمید غضب ہے۔

24 کوئی تو بتھراتا ہے پر تو بھی ترقی کرتا ہے اور واجب خرچ سے دریغ کرتا ہے پر توبھی کنگال ہے۔

25 فیاض دل موٹا ہوجٓایئگا اور سیراب کرنے والا خود بھی سیراب ہوگا ۔

26  جو غلہ روک رکھتا ہے لوگ اس پر لعنت کرینگے لیکن جو اُسے بیچتا ہے اسکے سر پر برکت ہو گی ۔

27 جو دل سے نیکی کی تلاش میں ہے مقبولیت کا طالب ہے لیکن جو بدی کی تلاش میں ہے وہ اُسی کےآگے آیئگی ۔

28 جو اپنے مال پر بھروساکرتا ہے گر پڑیگا لیکن صادق ہرے پتوں کی طرح سرسبز ہونگے ۔

29 جو اپنے گھرانے کو دکھ دیتا ہے ہوا کا وارث ہوگا اور احمق دانا دل کا خادم بنیگا ۔

30 صادق کا پھل حیات کا درخت ہے اور جو دانشمند ہے دِلوں کو موہ لیتاہے۔

31 دیکھ صادق کو زمین پر بدلہ دیا جٓایئگا تو کتنا زیادہ شریر اور گنہگار کو!

  اِمثال 12

1 جو تربیت کو دوست رکھتا ہے علم کو دوست رکھتا ہے لیکن جو تنبیہ سے نفرت رکھتا ہے وہ حیوان ہے ۔

2 نیک آدمی خداوند کا مقبول ہوگالیکن برے منصوبے باند ھنے والے کو وہ مجرم ٹھہرایئگا ۔

3 آدمی شرارت سے پایدار نہیں ہوگا لیکن صادقوں کی جڑ کو کبھی جنبش نہ ہوگی ۔

4 نیک عورت اپنے شوہر کے لئے تاج ہے لیکن ندامت لانے والی اسکی ہڈیوں میں بوسیدگی کی مانند ہے ۔

5 صادقوں کے خیالات دُرست ہیں لیکن شریروں کی مشورت مکر ہے ۔

6 شریروں کی باتیں یہی ہیں کہ خون کرنے کے لئے تاک میں بیٹھیں لیکن صادقوں کی باتیں انکو رہائی دینگی ۔

7 شریر پچھاڑکھاتے اور نیست ہوتے ہیں لیکن صادقوں کا گھر قائم رہیگا ۔

8 آدمی کی تعریف اسکی عقلمندی کے مطابق کی جٓاتی ہے لیکن بے عقل حقیر ہوگا ۔

9 جو چھوٹا سمجھاجٓاتا ہے لیکن اسکے پاس ایک نوکر ہے اس سے بہتر ہے جو اپنے آپکو بڑاجٓانتا اور روٹی کا محتاج ہے۔

10 صادق اپنے چوپائے کی جٓان کا خیال رکھتا ہے لیکن شریروں کی رحمت بھی عین ظلم ہے۔

11 جو اپنی زمین میں کاشتکاری کرتا ہے روٹی سے سیر ہوگالیکن بطالت کا پیرو بے عقل ہے ۔

12 شریر بد کرداروں کے دام کا مشتاق ہے لیکن صادقوں کی جڑپھلتی ہے۔

13 لبوں کی خطارری میں شریر کے لئے پھنداہے لیکن صادق مصبیت سے بچ نکلیگا۔

14 آدمی کے کلام کا پھل اسکو نیکی سے آسودہ کریگا اور اسکے ہاتھوں کے کئے کی جزا اُسکوملیگی ۔

15 احمق کی روش اسکی نظر میں درست ہے لیکن دانا نصیحت کو سنتا ہے

16 احمق کا غضب فوراًظاہر ہو جٓاتا ہے لیکن ہوشیار ندامت کو چھپاتا ہے ۔

17 راستگوصداقت ظاہر کرتا ہے لیکن جھوٹاگواہ دغابازی ۔

18 بے تامل بولنے والے کی باتیں تلوار کی طرح چھید تی ہیں لیکن دانشمندکی زبان صحت بخش ہے۔

19 سچے ہونٹ ہمیشہ تک قائم رہینگے لیکن جھوٹی زبان ٖصرف دم بھرکی ہے۔

20 بد ی کے منصوبے باندھنے والوں کے دل میں دغاہےلیکن صلح کی مشورت دینے والوں کے لئے خوشی ہے

21 صادق پر کوئی آفت نہیں آیئگی لیکن شریر بلامیں مبتلا ہونگے۔

22 جھوٹے لبوں سے خداوند کو نفرت ہے لیکن راستکا ر اسکی خوشنودی ہیں۔

23 ہوشیارآدمی علم کو چھپاتا ہےلیکن احمق کا دل حمایت کی منادی کرتاہے۔

24 محنتی آدمی کا ہاتھ حکمران ہو گا ۔لیکن سُست آدمی باج گذار بنیگا ۔

25 آدمی کا دل فکرمندی سے دب جٓاتا ہے لیکن اچھی بات سے خوش ہوتا ہے۔

26 صادق اپنے ہمسایہ کی راہنمائی کرتا ہے لیکن شریروں کی روش انکو گمراہ کر دیتی ہے۔

27  سست آدمی شکارپکڑکر کباب نہیں کرتا لیکن اِنسان کی گران بہا دولت محنتی پاتا ہے۔

28 صداقت کی راہ میں زندگی ہے اور اُسکے راستہ میں ہرگز موت نہیں۔

  اِمثال 13

1 دانشمند بیٹا!اپنے باپ کی تعلیم کو سنتا ہے لیکن ٹھٹھاباز سرزنش پر کان نہیں لگاتا ۔

2 آدمی اپنے کلام کے پھل سے اچھاکھا یئگا لیکن دغا بازوں کی جٓان کے لئے ستم ہے۔

3 اپنے منہ کی نگہبانی کرنے والا اپنی جٓان کی حفاظت کرتا ہے لیکن جو اپنے ہونٹ پسارتا ہے ہلاک ہوگا۔

4 سُست آدمی آرزو کرتا ہے پر کچھ نہیں پاتا لیکن محنتی کی جٓان فربہ ہوگی ۔

5 صادق کو جھوٹ سے نفرت ہے لیکن شریر نفرت انگیز ورسوا ہوتا ہے۔

6 صداقت راست رو کی حفاظت کرتی ہے لیکن شرارت شریر کو گرا دیتی ہے۔

7 کوئی اپنے آپ کو دولتمند جتاتا ہے لیکن نادار ہےاور کوئی اپنے آپ کو کنگال بتاتا ہے پر بڑا مالدار ہے۔

8 آدمی کی جٓان کا کفارہ اُسکا مال ہےپر کنگال دھمکی کو نہیں سنتا۔

9 صادقوں کا چراغ روشن رہیگا لیکن شریروں کا دیا بجھایا جٓایئگا۔

10 تکبر سے صرف جھگڑاپیدا ہوتا ہےلیکن مشورت پسند کے ساتھ حکمت ہے۔

11 جو دولت بطالت سے حاصل کی جٓائے کم ہو جٓائیگی لیکن محنت سے جمع کرنے والے کی دولت بڑھتی رہئیگی۔

12 اُمید کے بر آنے میں تاخیردل کو بیمار کرتی ہےپر آرزو کا پورا ہونا زندگی کا درخت ہے۔

13 جو کلام کی تحقیرکرتا ہے اپنے آپ پر ہلاکت لاتا ہے پر جو فرمان سے ڈرتا ہے اجر پائیگا ۔

14 دانشمند کی تعلیم حیات کا چشمہ ہے جو موت کے پھندوں سے چھٹکارے کا باعث ہو۔

15 فہم کی دُرستی مقبولیت بخشتی ہےلیکن دغابازوں کی راہ کٹھن ہے۔

16 ہر ایک ہوشیار آدمی دانائی سے کام کرتا ہےپر احمق اپنی حمایت کو پھیلادیتا ہے۔

17 شریر قاصد بلا میں گرفتار ہوتا ہےپر دیانتدار ایلچی صحت بخش ہے۔

18 تربیت کو رد کرنے والا کنگالااور رسوا ہو گا پر وہ جو تنبیہ کا لحاظ رکھتا ہے عزت پائیگا ۔

19 جب مراد بر آتی ہے تب جی بہت خوش ہوتا ہےپر بدی کو ترک کرنے سے احمق کو نفرت ہے۔

20 وہ جو داناوں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہوگا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کیا جٓائیگا ۔

21 بدی گنہگاروں کا پیچھا کرتی ہےپر صادوقوں کو نیک جزاملیگی ۔

22  نیک آدمی اپنے پوتوں کے لئے میراث چھوڑتا ہے پر گنہگار کی دولت صادقوں کے لئے فراہم کی جٓاتی ہے۔

23 کنگالوں کی کھیتی میں بہت خوراک ہو تی ہے پر ایسے لوگ بھی ہیں جو بے انصافی سے برباد ہو جٓاتے ہیں۔

24 وہ جو اپنی چھڑی کو باز رکھتا ہے اپنے بیٹے سے کینہ رکھتا ہے پر وہ جو اس سے محبت رکھتا ہے بروقت اسکو تنبیہ کرتا ہے۔

25 صادق کھا کر سیر ہو جٓاتاہے پر شریر کا پیٹ نہیں بھرتا ۔

  اِمثال 14

1 دانا عورت اپنا گھر بناتی ہےپر احمق اُسے اپنے ہی ہاتھوں سے برباد کرتی ہے۔

2 راست رو خداوند سے ڈرتا ہے پر کجرو اسکی حقارت کرتا ہے۔

3 احمق میں غرور پھوٹ نکلتا ہے پر دانشمند وں کے لب انکی نگہبانی کرتے ہیں۔

4 جہاں بیل نہیں وہاں چرنی صاف ہے لیکن غلہ کی افزایش بیل کے زور سے ہے ۔

5 دیانتدار گواہ جھوٹ نہیں بولتا لیکن جھوٹا گواہ جھوٹی باتیں بیان کرتا ہے۔

6 ٹھٹھا باز حکمت کی تلاش کرتا ہے اور نہیں پاتا لیکن صاحب فہم کو علم آسانی سے حاصل ہوتا ہے ۔

7 احمق سے کنارہ کر کیونکہ تو اُس میں علم کی باتیں نہیں پائیگا ۔

8 ہوشیار کی حکمت یہ ہے کہ اپنی راہ پہچانے لیکن احمقوں کی حمایت دھوکہ ہے۔

9 احمق گناہ کرکے ہنستے ہیں پر راستکاروں میں رضامندی ہے۔

10 اپنی تلخی کو دل ہی خوب جٓانتا ہے اور بغیانہ اُسکی خوشی میں داخل نہیں رکھتا۔

11 شریر کا گھر برباد ہو جٓائیگا پر راست آدمی کا خیمہ آباد رہئیگا۔

12 ایسی راہ بھی ہے جو انسان کو سیدھی معلوم ہوتی ہےپر اسکی انتہا میں موت کی راہیں ہیں۔

13 ہنسنےمیں بھی دل غمگین ہے اور شادمانی کا انجام غم ہے ۔

14 برگشتہ دل اپنی روش کا اجر پاتا ہےاور نیک آدمی اپنے کام کا۔

15 نادان ہر بات کا یقین کر لیتا ہے لیکن ہوشیار آدمی اپنی روش کو دیکھتا بھالتا ہے۔

16 دانا ڈرتا ہے اور بدی سے الگ رہتا ہے پر احمق جھنجھلاتا ہے اور بیباک رہتا ہے۔

17 زودرنج بیوقوفی کرتا ہے اور برے منصوبے باندھنے والا گھنونا ہے۔

18 نادان حمایت کی میراث پاتے ہیں پر ہوشیاروں کے سر پر علم کا تاج ہے۔

19 شریر نیکوں کے سامنے جھکتے ہیں اور خبیث صادقوں کے دروازوں پر۔

20 کنگال سے اُسکا ہمسایہ بھی بیزار ہے پر مالدار کے دوست بہت ہیں۔

21 اپنے ہمسایہ کو حقیر جٓاننے والا گناہ کرتا ہےلیکن کنگال پر رحم کرنے والا مبارک ہے۔

22 کیا بدی کے موجد گمراہ نہیں ہوتے؟پر شفقت اور سچائی نیکی کے موجد کے لئے ہیں۔

23 ہر طرح کی محنت میں نفع ہے پر منہ کی باتوں میں محض محتاجی ہے۔

24 داناوں کا تاج انکی دولت ہے پر احمقوں کی حمایت ہی حمایت ہے۔

25  گواہ جٓان بچانے والا ہے پر دروغگودغا بازی کرتا ہے۔

26 خداوند کے خوف میں قوی امید ہے اور اسکے فررزندوں کو پناہ کی جگہ ملتی ہے۔

27 خداوند کا خوف حیات کا چشمہ ہے جو موت کے پھندوں سے چھٹکارے کا باعث ہے۔

28 رعایا کی کثرت میں بادشاہ کی شان ہے پر لوگوں کی کمی میں حاکم کی تباہی ہے۔

29 جو قہر کرنے میں دَھیما ہے بڑا عقلمند ہے پر وہ جو جھکی ہے حمایت کو بڑھاتا ہے۔

30 مطمن دل جسم کی جٓان ہے لیکن حسد ہڈیوں کی بوسیدگی ہے۔

31 مسکین پر ظلم کرنے والا اسکے خالق کی اِہانت کرتا ہے لیکن اسکی تعظیم کرنے والا محتاجوں پر رحم کرتا ہے ۔

32 شریر اپنی شرارت میں پست کیا جٓاتا ہے لیکن صادق مرنے پر بھی امیدوار ہے۔

33 حکمت عقلمندکے دل میں قائم رہتی ہے پر احمقوں کا دلی راز فاش ہو جٓاتا ہے۔

34 صداقت قوم کو سر فرازی بخشتی ہےپرگناہ سے امتوں کی رسوائی ہے۔

35 عقلمند خادم پر بادشاہ کی نظر عنایت ہےپر اسکا قہر اس پر ہے جو رسوائی کا باعث ہے۔

  اِمثال 15

1 نرم جواب قہر کو دور کر دیتا ہے پر کرخت باتیں غضب انگیز ہیں ۔

2 داناوں کی زبان علم کا درست بیان کرتی ہے۔پر احمقوں کا منہ حمایت اگلتا ہے۔

3 خداوند کی آنکھیں ہر جگہ ہیں اور نیکوں اور بدوں کی نگران ہیں۔

4 صحت بخش زبان حیات کا درخت ہے پر اسکی کجگوئی روح کی شکستگی کا باعث ہے۔

5 احمق اپنے باپ کی تربیت کو حقیر جٓانتا ہے پر تنبیہ کا لحاظ رکھنے والا ہوشیار ہوجٓاتا ہے۔

6 صادق کے گھر میں بڑا خزانہ ہے پر شریر کی آمدنی میں پریشانی ہے۔

7 داناوں کے لب علم پھیلاتے ہیں پر احمقوں کے دل ایسے نہیں۔

8 شریروں کے ذبیحہ سے خداوند کو نفرت ہے پر راستکار کی دعا اسکی خوشنودی ہے۔

9 شریروں کی روش سے خداوند کو نفرت ہےپر وہ صداقت کے پیرو سے محبت رکھتاہے۔

10 راہ سے بھٹکنے والے کے لئے سخت تادیب ہے اور تنبیہ سے نفرت کرنے والا مریگا۔

11 جب پاتال اور جہنم خداوند کے حضور کھلے ہیں تو بنی آدم کے دل کا کیا ذکر ؟

12 ٹھٹھاباز تنبیہ کو دوست نہیں رکھتا اور داناوں کی مجلس میں ہر گز نہیں جٓاتا ۔

13 خوش دلی خندہ روئی پیدا کرتی ہےپر دل کی غمگینی سے انسان شکستہ خاطرہوتا ہے۔

14 صاحب فہم کا دل علم کا طالب ہے پر احمقوں کی خوراک حمایت ہے۔

15 مصیبت زدہ کے تمام ایام بُرے ہیں پر خوش دل ہمیشہ جشن کرتا ہے۔

16 تھورا جو خداوند کے خوف کے ساتھ ہو اس بڑے گنج سے جو پریشانی کے ساتھ ہو بہتر ہے۔

17 محبت والے گھر میں ذرا سا ساگ پات عداوت والے گھر میں پلے ہوئے بیل سے بہتر ہے۔

18  غضبناک آدمی فتنہ برپاکرتا ہےپر جو قہر میں دھیما ہے جھگڑامٹاتا ہے۔

19 کاہل کی راہ کانٹوں کی آڑسی ہے پر راستکاروں کی روش شاہراہ کی مانند ہے۔

20 دانا بیٹا باپ کو خوش رکھتا ہےپر احمق اپنی ماں کی تحقیر کرتا ہے۔

21 بے عقل کے لئے حمایت شادمانی کا باعث ہے پر صاحب فہم اپنی روش کو درست کرتا ہے۔

22 صلاح کے بغیر ارادے پورے نہیں ہوتے پر صلاحکاروں کی کثرت سے قیام پاتے ہیں ۔

23 آدمی اپنے منہ کے جواب سے مسُرور ہوتا ہے اور با موقع بات کیا خوب ہے!

24 دانا کے لئے زندگی کی راہ اُوپر کو جٓاتی ہے تاکہ وہ پاتال میں اترنے سے بچ جٓائے۔

25 خداوند مغروروں کا گھر ڈھا دیتا ہے پر وہ بیوہ کے سوانے کو قائم کرتا ہے ۔

26 برےمنصوبوں سے خداوند کو نفرت ہے پر پاک لوگوں کا کلام پسندیدہ ہے۔

27 نفع کا لالچی اپنے گھرانے کو پریشان کرتا ہے پر جس کو رشوت سے نفرت ہے زندہ رہئیگا ۔

28 صادق کا دل سوچ کر جواب دیتا ہے پر شریروں کا منہ بُری باتیں اُگلتا ہے۔

29 خداوند شریروں سے دُور ہے پر وہ صادقوں کی دُعا سُنتا ہے۔

30 آنکھوں کا نُور دِل کو خوش کرتا ہےاور خوشخبری ہڈیوں میں فربہی پیدا کرتی ہے۔

31 جو زندگی بخش تنبیہ پر کان لگاتا ہے داناوں کے درمیان سکونت کریگا ۔

32  تربیت کو رد کرنے والا اپنی ہی جٓان کا دشمن ہے پر تنبیہ پر کان لگانے والا فہم حاصل کرتا ہے۔

33 خداوند کا خوف حکمت کی تربیت ہےاور سرفرازی سے پہلے فروتنی ہے۔

  اِمثال 16

1 دل کی تدبیریں اِنسان سے ہےلیکن زبان کا جواب خدواند کی طرف سے ہے۔

2 اِنسان کی نظر میں اُسکی سب روشیں پاک ہیں لیکن خدوند روحوں کو جٓانچتا ہے۔

3 اپنے سب کام خداوند پر چھوڑدے تو تیرے اِرادے قائم رہینگے ۔

4 خداوند نے ہر ایک چیز خاص مقصد کے لئے بنائی ۔ہاں شریروں کو بھی اُس نےبُرے دِن کے لئے بنایا۔

5 ہر ایک سے جس کے دِل میں غرور ہے خداوند کو نفرت ہے یقیناًوہ بے سزا نہ چھوٹیگا۔

6 شفقت اور سچائی سے بدی کا کفارہ ہوتا ہے اور لوگ خداوند کے خوف سے سبب سے بدی سے باز آتے ہیں۔

7 جب اِنسان کی روشیں خداوند کو پسند آتی ہیں تو وہ اُسکے دشمنوں کی بھی اُسکے دوست بناتا ہے۔

8 صداقت کے ساتھ ساتھ سا مال بے اِنصافی کی بڑی آمدنی سے بہتر ہے۔

9 آدمی کا دِل اپنی راہ ٹھہراتا ہےپر خداوند اُسکے قدموں کی راہنمائی کرتا ہے۔

10 کلام ربانی بادشاہ کے لبوں سے نکلتا ہے اور اُسکا منہ عدالت کرنے میں خطا نہیں کرتا۔

11 ٹھیک ترازو اور پلڑے خداوند کے ہیں تھیلی کے سب باٹ اُسکا کام ہیں۔

12 شرارت کرنے سے بادشاہوں کو نفرت ہے کیونکہ تخت کی پایداری صداقت سے ہے۔

13 صادق لب بادشاہوں کی خوشنودی ہیں اور وہ سچ بولنے والوں کو دوست رکھتے ہیں۔

14 بادشاہ کا قہر موت کا قاصد ہے پر دانا آدمی اُسے ٹھنڈا کرتا ہے۔

15 بادشاہ کے چہرہ کے نور میں زندگی ہے ور اُسکی نظر عنایت آخری برسات کے بادل کی مانند ہے۔

16 حکمت کا حصول سونے سے بہت بہتر ہےاور فہم کا حصول چاندی سے بہت پسندیدہ ہے۔

17 راستکار آدمی کی شاہراہ یہ ہے کہ بدی سے بھاگے اور اپنی راہ کا نگہبان اپنی جٓان کی حفاظت کرتا ہے ۔

18 ہلاکت سے پہلے تکبر اور زوال سے پہلے خودبینی ہے۔

19 مسکینوں کے ساتھ فروتن بننا متکبروں کے ساتھ لوٹ کا مال تقسیم کرنے سے بہتر ہے۔

20 جو کلام پر توجہ کرتا ہے بھلائی دیکھیگااور جس کا توکل خداوند پر ہے مبارک ہے۔

21 دانا دِل ہوشیار کہلائیگا اور شیرین زبانی سے علم کی فراوانی ہوتی ہے۔

22 عقلمند کے لئے عقل حیات کا چشمہ ہے ہر احمقوں کی تربیت حمایت ہے۔

23 دانا کا دِل اُسکے منہ کی تربیت کرتا ہے اور اُسکے لبوں کو علم بخشتا ہے۔

24 دِل پسند باتیں شہد کا چھتا ہیں۔وہ جی کو میٹھی لگتی ہیں اور ہڈیوں کے لئے شفاہیں۔

25 ایسی راہ بھی ہے جو اِنسان کو سیدھی معلوم ہوتی ہےپر اُسکی اِنتہا میں موت کی راہیں ہیں۔

26 محنت کرنے والے کی خواہش اُس سے کام کراتی ہےکیونکہ اُسکا پیٹ اُسکو اُبھارتا ہے۔

27 خبیث آدمی شرارت کو کھود کر نکالتا ہےاور اُسکے لبوں میں گویا جلانے والی آگ ہے۔

28 کجرو آدمی فتنہ انگیز ہےاور غیبت کرنے والا دوستوں میں جدائی ڈالتا ہے۔

29 تند خو آدمی اپنے ہمسایہ کو ورغلاتا ہےاور اُسکو بُری راہ پر لے جٓاتا ہے۔

30  آنکھ مارنے والا کجی ایجاد کرتا ہے اور لب چبانے والا فساد برپا کرتا ہے ۔

31 سفید سر شوکت کا تاج ہے۔وہ صداقت کی راہ پر پایا جٓائیگا ۔

32 جو قہر کرنے میں دِھیما ہے پہلوان سے بہتر ہے اور وہ جو اپنی رُوح پر ضابطہ ہے اُس سے جو شہر کو لے لیتا ہے۔

33 قرعہ گود میں ڈالا جٓاتا ہےپر اُسکا سارا اِنتظام خداوند کی طرف سے ہے۔