انجيل مقدس

باب   17  18  19  20  21  22  23  24  25  26  27  28  29  30  31  

  اِمثال 17

1 سلامتی کے ساتھ خشک نوالہ اِس سے بہتر ہے کہ گھر نعمت سے پُر ہو اور اُسکے ساتھ جھگڑا ہو۔

2  عقلمند نوکر اُس بیٹے پر جو رُسوا کرتا ہے حکمران ہوگا اور بھائیوں میں شامل ہوکر میراث کا حصہ لیگا ۔

3  چاندی کے لئے کٹھالی ہے اور سونے کے لئے بھٹی پر دِلوں کو خداوند پرکھتا ہے۔

4 بدکردار جھوٹے لبوں کی سُنتا ہےاور دروغگو مفید زبان کا شنوا ہوتا ہے۔

5 مسکین پر ہنسنے والا اُسکے خالق کی اِہانت کرتا ہے اور جو اَوروں کی مصبیت سے خوش ہوتا ہے بے سزا نہ چھوٹیگا ۔

6 بیٹوں کے بیٹے بُوڑھوں کے لئے تاج ہیں اور بیٹوں کے فخر کا باعث اُنکے باپ دادا ہیں۔

7 خوشگوئی احمق کو نہیں سجتی تو کس قدر کم دروغگوئی شریف کو سجیگی۔

8 رِشوت جس ہاتھ میں ہے اُسکی نظر میں گران بہا جوہرہے اور وہ جدھر توجہ کرتا ہے کامیاب ہوتا ہے۔

9 جو خطا پوشی کرتا ہے دوستی کا جویان ہےپر جو اَیسی بات کو باربار چھیڑتاہے دوستوں میں جدائی ڈالتا ہے۔

10  صاحب فہم پر ایک جھڑکی احمق پر سو کوڑوں سے زیادہ اثر کرتی ہے۔

11 شریر محض سر کشی کا جویان ہے۔اُسکے مقابلہ میں سنگدل قاصد بھیجاجٓائیگا ۔

12  جس ریچھنی کے بچے پکڑے گئے ہوں آدمی کا اُس سےدو چار ہونا اِس سے بہتر ہے کہ احمق کی حمایت میں اُس کے سامنے آئے ۔

13 جو نیکی کے بدلے میں بدی کرتا ہےاُسکے گھر سے بدی ہرگز جُدا نہ ہوگی۔

14 جھگڑے کا شروع پانی پھوٹ نکلنے کی مانند ہےاِسلئے لڑائی سے پہلے جھگڑے کو چھوڑدو۔

15 جو شریر کو صادق اور جو صادق کو شریر ٹھہراتا ہے خداوند کو اُن دونوں سے نفرت ہے۔

16 حکمت خریدنے کو احمق کے ہاتھ میں قیمت سے کیا فائدہ ہے حالانکہ اُسکا دِل اُسکی طرف نہیں ؟

17 دوست ہر وقت محبت دِکھاتا ہے اور بھائی مصبیت کے دِن کے لئے پیدا ہوا ہے ۔

18 بے عقل آدمی ہاتھ پر ہاتھ مارتا ہے اور اپنے ہمسایہ کے رُو بُرو ضامن ہوتا ہے۔

19 فساد پسند خطا پسند ہے اور اپنے دروازہ کو بلند کرنے والا ہلاکت کا طالِب۔

20 کج دِلا بھلائی کو نہ دیکھیگا اور جس زبان کجگو ہے مصیبت میں پڑ یگا ۔

21 بیوقوف کے والد کے لئے غم ہے کیونکہ احمق کے باپ کو خوشی نہیں ۔

22 شادمان دِل شفا بخشتا ہے لیکن افسردہ دِلی ہڈیوں کو خشک کر دیتی ہے۔

23 شریر بغل میں رشوت رکھ لیتا ہے تاکہ عدالت کی راہیں بگاڑے ۔

24 حکمت صاحب فہم کے رُو بُرو ہے لیکن احمق کی آنکھیں زمین کے کناروں پر لگی ہیں۔

25 احمق بیٹا اپنے باپ کے لئے غم اور اپنی ماں کے لئے تلخی ہے۔

26  صادق کو سزا دینا اور شریفوں کو اُنکی راستی کے سبب سے مارنا خوب نہیں ۔

27 صاحبِ علم کم گو ہےارو صاحب فہم متین ہے۔

28 احمق بھی جب تک کاموش ہے عقلمند گنا جٓاتا ہے۔جو اپنے لب بندرکھتا ہے ہوشیار ہے۔

  اِمثال 18

1 جواپنے آپ کو سب سے الگ رکھتا ہے اپنی خواہش کا طالب ہے اور ہر معقول بات سے برہم ہوتا ہے۔

2 احمق فہم سے خوش نہیں ہوتا لیکن ٖصرف اِس سے کہ دِل کا حال ظاہر کرے۔

3 شریر کے ساتھ حقارت آتی ہے اور رسوائی کے ساتھ اِہانت ۔

4 اِنسان کے منہ کی باتیں گہرے پانی کی مانند ہیں اور حکمت کا چشمہ بہتا نالہ ہے۔

5 شریر کی طرفداری کرنا یا عدالت میں صادق سے بے اِنصافی کرنا خوب نہیں ۔

6 احمق کے ہونٹ فتنہ انگیز ی کرتے ہیں اور اُسکا منہ طمانچوں کے لئے پُکارتا ہے ۔

7 احمق کامنہ اُسکی ہلاکت ہے اور اُسکے ہونٹ اُسکی جٓان کے لئے پھندا ہیں۔

8 غیبت گوکی باتیں لذیذنوالے ہیں اور وہ خوب ہضم ہو جٓاتی ہیں۔

9 کام میں سُستی کرنے والا مسرف کا بھائی ہے ۔

10 خداوند کا نام محکم برج ہے۔صادق اُس میں بھاگ جٓاتا ہے اور امن میں رہتا ہے۔

11 دولتمند آدمی کا مال اُسکا محکم شہر اور اُسکے تصور میں اُونچی دیوار کی مانند ہے۔

12 آدمی کے دِل میں تکبر ہلاکت کا پیشرو ہے اور فروتنی عزت کی پیشوا۔

13 جو بات سُننے سے پہلے اُسکا جواب دے یہ اُسکی حمایت اور خجالت ہے۔

14 اِنسان کی رُوح اُسکی ناتوانی میں اُسے سبنھالیگی لیکن افسردہ دِلی کی کون برداشت کر سکتا ہے؟

15 ہوشیار کا دِل علم حاصل کرتا ہے اور دانا کے کان علم کے طالب ہیں۔

16 آدمی کا نذرانہ اُسکے لئے جگہ کر لیتا ہے اور بڑے آدمیوں کے حضور اُسکی رسائی کر دیتا ہے۔

17 جو پہلے اپنا دعویٰ بیان کرتا ہے راست معلوم ہوتا ہےپر دُوسراآکر اُسکی حقیقت ظاہر کرتا ہے۔

18 قرعہ جھگڑوں کو موقوف کرتا ہےاور زبردستوں کے درمیان فیصلہ کردیتا ہے۔

19 رنجیدہ بھائی کو راضی کرنا محکم شہر لے لینے سے زیادہ مشکل ہے اور جھگڑے قلعہ کے بینڈوں کی مانند ہیں۔

20 آدمی کا پیٹ اُسکے منہ کے پھل سے بھرتا ہے اور وہ اپنے لبوں کی پیداراو سے سیر ہوتا ہے ۔

21 موت اور زندگی زبان کے قابو میں ہیں اور جو اُسے دوست رکھتے ہیں اُسکا پھل کھاتے ہیں۔

22  جس کو بیوی ملی اُس نے تحفہ پایا اور اُس پر خداوند کا فضل ہوا۔

23 محتاج منت سماجت کرتا ہےپر دولتمند سخت جواب دیتا ہے۔

24 جو بہتوں سے دوستی کرتا ہے اپنی بربادی کے لئے کرتا ہے پر اَیسا دوست بھی ہے جو بھائی سے زیادہ محبت رکھتا ہے۔

  اِمثال 19

1 راست رو مسکین کجگواور احمق سے بہتر ہے۔

2 یہ بھی اچھانہیں کہ روح علم سے خالی رہے۔جو چلنے میں جلد بازی کرتا ہے بھٹک جٓاتا ہے۔

3 آدمی کی حمایت اُسے گمراہ کرتی ہےاور اُسکا دِل خداوندسے بزیر ہوتا ہے۔

4 دولت بہت سے دوست پیدا کرتی ہے پر مسکین اپنے ہی دوست سے بغیانہ ہے۔

5 جھوٹا گواہ بے سزا نہ چھوٹیگا اور جھوٹ بولنے والا رہائی نہ پائیگا۔

6 بہتیرے لوگ فیاض کی خوشامد کرتے ہیں اور ہر ایک آدمی اِنعام دینے والے کا دوست ہے۔

7 جب مسکین کے سب بھائی ہی اُس سے نفرت کرتے ہیں تو اُسکے دوست کتنے زیادہ اُس سے دُور بھاگینگے!وہ باتوں سے اُنکا پیچھاکرتا ہے پر اُنکو نہیں پاتا۔

8 جو حکمت حاصل کرتا ہے اپنی جٓان کو عزیز رکھتا ہے۔جو فہم کی محافظت کرتا ہے فائدہ اُٹھایئگا۔

9 جھوٹاگواہ بےسزا نہ چھوٹیگااور جو جھوٹ بولتا ہے فنا ہوگا۔

10 جب احمق کے لئے نازونعمت زیبا نہیں تو خادم کا شہزادوں پر حکمران ہونا اور بھی نامناسب ہے۔

11 آدمی کی تمیز اُسکو قہر کرنے میں دِھیما بناتی ہے۔اور خطا سے درگذر کرنے میں اُسکی شان ہے۔

12 بادشاہ کا غضب شیر کی گرج کی مانند ہے اور اُسکی نظر عنایت گھاس پر شبنم کی مانند۔

13 احمق بیٹا اپنے باپ کے لئے بلا ہےاور بیوی کا جھگڑارگڑاسدا کا ٹپکا۔

14 گھر اور مال تو باپ دادا سے میراث میں ملتے ہیں لیکن دانشمند بیوی خداوند سے ملتی ہے۔

15 کاہلی نیند میں غرق کر دیتی ہے اور کاہل آدمی بھوکا رہیگا ۔

16 جو فرمان بجا لاتا ہے اپنی جٓان کی محافظت کرتا ہے پر جو اپنی راہوں سے غافل ہے مریگا ۔

17  جو مسکینوں پر رحم کرتا ہےخداوند کو قرض دیتا ہے اور وہ اپنی نیکی کا بدلہ پایئگا ۔

18 جب تک اُمید ہے اپنے بیٹے کی تادِیب کئے جٓااور اُسکی بربادی پر دِل نہ لگا۔

19 شیدید الضغب آدمی سزا پائیگا۔کیونکہ اگر تو اُسے رہائی دے تو مجھے باربار اَیسا ہی کرنا ہوگا۔

20 مشورت کو سُن اور تربیت پذیر ہو تاکہ توآخر کار دانا ہوجٓائے ۔

21 آدمی کے دِل میں بہت سے منصوبے ہیں لیکن صرف خداوند کا اِرادہ ہی قائم رہیگا ۔

22 آدمی کی مقبولیت اُسکے اِحسان سے ہے اور کنگال جھوٹے آدمی سے بہتر ہے۔

23 خداوند کا خوف زندگی بخش ہے۔اور خدا ترس سیر ہو گا اور بدی سے محفوظ رہیگا۔

24 سست آدمی اپنا ہاتھ تھالی میں ڈالتا ہے اور اتنا بھی کرتا کہ پھر اُسے اپنے منہ تک لائے ۔

25 ٹھٹھا کرنے والے کو مار۔اِس سے سادہ دِل ہوشیار ہوجٓایئگا اور صاحب فہم کو تنبیہ کر۔وہ علم حاصل کر یگا۔

26 جو اپنے باپ سے بد سلوکی کرتا اور ماں کو نکال دیتا ہے خجالت کا باعث اور رسوائی لانے والا بیٹا ہے۔

27 اَے میرے بیٹے !اگر تو علم سے برگشتہ ہوتا ہے تو تعلیم سُننے سے کیا فائدہ ؟

28 خبیث گواہ عدل پر ہنستا ہے اور شریر کا منہ بدی نگلتا رہتا ہے

29  ٹھٹھا کرنے والوں کے لئے سزائیں ٹھہرائی جٓاتی ہیں اور احمقوں کی پیٹھ کے لئے کوڑے ہیں۔

  اِمثال 20

1 مے مسخرہ اور شراب ہنگامہ کرنے والی ہے اور جو کوئی اِن سے فریب کھاتا ہے دانا نہیں ۔

2 بادشاہ کا رُعب شیر کی گرج کی مانند ہے۔جو کوئی اُسے غصہ دلاتا ہے اپنی جٓان سے بدی کرتا ہے ۔

3 جھگڑے سے الگ رہنے میں آدمی کی عزت ہے لیکن ہر ایک احمق جھگڑتا رہتا ہے

4 کاہل آدمی جٓاڑے کے باعث ہل نہیں چلاتا اِسلئے فصل کاٹنے کے وقت وہ بھیک مانگیگااور کچھ نہ پائیگا۔

5 آدمی کے دِل کی بات گہرے پانی کی مانند ہے لیکن صاحب فہم آدمی اُسے کھینچ نکالیگا ۔

6 اکثر لوگ اپنا اپنااِحسان ج تے ہیں لیکن وفا دار آدمی کس کو ملیگا ؟

7 راست رو صادق کے بعد اُسکے بیٹے مُبارک ہوتے ہیں۔

8 بادشاہ جو تخت عدالت پر بیٹھتا ہےخود دیکھ کر ہر طرح بدی کو پھٹکتا ہے۔

9 کون کہہ سکتا ہے کہ میں نے اپنے دِل کو صاف کر لیا ہے اور میں اپنے گناہ سے پاک ہوگیا ہوں؟

10 دوطرح کے باٹ اور دو طرح کے پیمانے ۔ اِن دونوں سے خداوند کو نفرت ہے۔

11 بچہ بھی اپنی حرکات سے پہچانا جٓاتا ہے کہ اُسکے کام نیک وراست ہیں کہ نہیں ۔

12  سُننے والے کان اور دیکھنے والی آنکھ دونوں کو خداوند نے بنایا ہے ۔

13 خواب دوست نہ ہو ۔مبادا تو کنگال ہو جٓائے ۔اپنی آنکھیں کھول کہ تو روٹی سے سیر ہوگا۔

14 خریدار کہتا ہے ردی !لیکن جب چل پڑتا ہے تو فخر کرتا ہے۔

15 زرومرجٓان کی کثرت ہے لیکن بی یش بہا سرمایہ علم والے ہونٹ ہیں ۔

16 جو بغیانہ کا ضامن ہو اُسکے کپڑے چھین لے اور جو اجنبی کا ضامن ہو اُس سے کچھ گرورکھ لے۔

17 دغا کی روٹی آدمی کو میٹھی لگتی ہے لیکن آخر کو اُسکا منہ کنکروں سے بھر جٓاتا ہے۔

18 ہر ایک کام مشورہ سے ٹھیک ہوتا ہے اور تو نیک صلاح لیکر جنگ کر۔

19 جو کوئی لتراپن کرتا پھرتا ہے راز فاش کرتا ہے اِسلئے تو منہ پھٹ سے کچھ واسطہ نہ رکھ ۔

20  جو اپنے باپ یا اپنی ماں پر لعنت کرتا ہے اُسکا چراغ گہری تاریکی میں بجھایا جٓایئگا ۔

21 اگرچہ ابتدا میں میراث یک لخت حاصل ہو تو بھی اُسکا انجام مبارک نہ ہوگا۔

22 تو یہ نہ کہنا کہ میں بدی کا بدلہ لونگا۔خداوندکی آس رکھ اور وہ تجھے بچایئگا۔

23 دو طرح کے باٹ سے خداوند کو نفرت ہے اور دغا کے ترازو ٹھیک نہیں ۔

24 آدمی کی رفتار خداوند کی طرف سے ہے ۔پس اِنسان اپنی راہ کو کیونکر جٓان سکتا ہے؟

25 جلد بازی سے کسی چیز کو مقدس ٹھہرانا اورمنت ماننے کے بعد دریافت کرنا آدمی کے لئے پھندا ہے ۔

26 دانا بادشاہ شریروں کو پھٹکتا ہے اور اُن پر داو نے پہیا پھرواتا ہے۔

27 آدمی کا ضمیر خداوند کا چراغ ہے جو اُسکے تمام اندرونی حال کو دریافت کرتا ہے۔

28 شفقت اور سچائی بادشاہ کی نگہبان ہیں بلکہ شفقت ہی سے اُسکا تخت قائم رہتا ہے۔

29 جوانوں کا زور اُنکی شوکت ہے اور بوڑھوں کے سفید بال اُنکی زینت ہیں۔

30 کوڑوں کے زخم سے بدی دُور ہوتی ہے اور مارکھانے سے دِل صاف ہوتا ہے۔

  اِمثال 21

1 بادشاہ کا دِل خدوند کے ہاتھ میں ہے ۔وہ اُسکو پانی کے نالوں کی مانند جدھر چاہتا ہے پھیرتا ہے۔

2  اِنسان کی ہر ایک روش اُسکی نظر میں راست ہے پر خداوند دِلوں کو جٓانچتا ہے۔

3 صداقت اور عدل خداوند کے نزدیک قربانی سے زیادہ پسندیدہ ہیں۔

4 بلند نظری اور دِل کا تکبر اور شریروں کی اِقبالمندی گناہ ہے۔

5 محنتی کی تدبیریں یقیناًفراوانی کا باعث ہیں لیکن ہر ایک جلد باز کا انجام محتاجی ہے۔

6 دروغگوئی سے خزانے حاصل کرنا بے ٹھکانا بخارات کی مانند ہے اور اُنکے طالب موت کے طالب ہیں۔

7 شریروں کا ظلم اُنکو اُڑا لے جٓایئگا کیونکہ اُنہوں نے انصاف کرنے سے اِنکار کیا ہے۔

8 گناہ آلودہ آدمی کی راہ بہت ٹیڑ ھی ہے پر جو پاک ہے اُسکا کام ٹھیک ہے۔

9 گھر کی چھت پر کونے میں رہناجھگڑالو بیوی کے ساتھ کشادہ گھر میں رہنے سے بہتر ہے ۔

10 شریر کی جٓان برائی کی مشتاق ہے۔اُسکا ہمسایہ اُسکی نگاہ میں مقبول نہیں ہوتا۔

11 جب ٹھٹھا کرنے والے کو سزا دی جٓاتی ہے تو سادہ دِل حکمت حاصل کرتا ہے اور جب دانا تربیت پاتا ہے تو علم حاصل کرتا ہے۔

12 صادق شریر کے گھر پر غور کرتا ہے ۔شریر کیسے گر کر برباد ہوگئے ہیں۔

13 جو مسکین کا نالہ سُنکر اپنے کان بند کرلیتا ہے وہ آپ بھی نالہ کریگا اور کوئی نہ سُنیگا۔

14 پوشیدگی میں ہدیہ دینا قہر کو ٹھنڈا کرتا ہےاور انعام بغل میں دے دینا غضب شدید کو۔

15 اِنصاف کرنے میں صادق کی شادمانی ہے لیکن بدکرداروں کی ہلاکت ۔

16 جو فہم کی راہ سے بھٹکتا ہے مردوں کے غول میں پڑا رہیگا۔

17 عیاش کنگال رہیگا۔جو مے اور تیل کا مشتاق ہے مالدار نہ ہوگا۔

18 شریر صادق کا فدیہ ہوگااور غا باز راستبازوں کے بدلہ میں دِیا جٓایئگا۔

19 بیابان میں رہنا جھگڑا لو اور چڑچڑی بیوی کے ساتھ رہنے سے بہتر ہے۔

20 قیمتی خزانہ اور تیل داناوں کے گھر میں ہیں لیکن احمق اُنکو اُڑدیتا ہے ۔

21 جو صداقت اور شفقت کی پیروی کرتا ہے زندگی اور صداقت وعزت پاتا ہے۔

22 دانا آدمی زبردستوں کے شہر پر چڑھ جٓاتا ہے اور جس قوت پر اُنکا اِعتماد ہے اُسے گرا دیتا ہے۔

23 جو اپنے منہ اور اپنی زبان کی نگہبانی کرتا ہے اپنی جٓان کو مصیبتوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

24 متکرو مغرور شخص جو ٹھٹھا باز کہلاتا ہےبہت تکبر سے کام کرتا ہے۔

25 کاہل کی تمنا اُسے مار ڈالتی ہے کیونکہ اُسکے ہاتھ محنت سے اِنکار کرتے ہیں۔

26 وہ دِن بھر تمنا میں رہتا ہے لیکن صادق دیتا ہے اور دریغ نہیں کرتا۔

27 شریر کی قربانی نفرت انگیز ہے خصوصاًجب وہ بدنیتی سے لاتا ہے۔

28 جھوٹا گواہ ہلاک ہوگا لیکن ج س شخص نے بات سُنی ہے وہ خاموش نہ رہیگا۔

29 شریر اپنے چہرہ کو سخت کرتا ہے لیکن صادق اپنی راہ پر غور کرتا ہے ۔

30 کوئی حکمت کوئی فہم اور کوئی مشورت نہیں جو خداوند کے مقابل ٹھہر سکے۔

31 جنگ کےدِن کے لئے گھوڑا تو تیار کیا جٓاتا ہے لیکن فتحیابی خداوند کی طرف سے ہے۔

  اِمثال 22

1 نیک نام بے قیاس خزانہ سے اور اِحسان سونے چاندی سے بہتر ہے۔

2 اِمیروغریب ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔اُن سب کا خالق خداوند ہی ہے

3 ہو شیار بلا کو دیکھکر چھپ جٓاتا ہے لیکن نادان بڑھے چلے جٓاتے اور نقصان اُٹھاتے ہیں۔

4 دولت اور عزت وحیات خداوند کے خوف اور فروتنی کا اجر ہیں۔

5 کجرو کی راہ میں کانٹے اور پھندے ہیں جو اپنی جٓان کی نگہبانی کرتا ہے اُن سے دُور رہیگا۔

6 لڑکے کی اُس راہ میں تربیت کر جس پر اُسے جٓانا ہے۔وہ بوڑھا ہو کر بھی اُس سے نہیں مڑیگا۔

7 مالدار مسکین پر حکمران ہوتا ہے اور قرض لینے والا قرض دینے والے کا نوکر ہے۔

8 جو بدی بوتا ہے مصیبت کاٹیگا اور اُسکے قہر کی لاٹھی ٹوٹ جٓائیگی ۔

9 جونیک نظر ہے برکت پائیگاکیونکہ وہ اپنی روٹی میں سے مسکینوں کو دیتا ہے۔

10 ٹھٹھا کرنے واے کا نکال دے توفساد جٓاتا رہیگا۔ہاں جھگڑارگڑ اور رسوائی دُور ہو جٓائینگے ۔

11  جو پاک دِلی کو چاہتا ہے اُسکے ہونٹوں میں لطف ہے اور بادشاہ اُسکا دوستدار ہوگا۔

12 خداوند کی آنکھیں علم کی حفاظت کرتی ہیں۔وہ دغابازوں کے کلام کو اُلٹ دیتا ہے۔

13 سست آدمی کہتا ہے باہر شیر کھڑا ہے۔میں گلیوں میں پھاڑا جٓاونگا۔

14 بیغانہ عورت کا منہ گہرا گڑھا ہے۔اُس میں وہ گرتا ہے جس سے خداوند کو نفرت ہے۔

15 حمایت لڑکے کے دِل سے وابستہ ہے لیکن تربیت کی چھڑی اُسکو اُس سے دور کر دیگی ۔

16 جو اپنے فائدہ کے لئے مسکین پر ظلم کرتا اور جو مالدار کو دیتا ہے یقیناًمحتاج ہوجٓایئگا ۔

17 اپنا کان جھکا اور داناوں کی باتیں سن اور میری تعلیم پر دِل لگا

18 کیونکہ یہ پسندیدہ ہے کہ تو اُنکو اپنے دِل میں رکھے اور وہ تیرے لبوں پر قائم رہیں۔

19 تاکہ تیرا توکل خداوند پر ہو میں نے آج کےدِن تجھ کو ہاں تجھ ہی کو جتا دِیا ہے ۔

20 کیا میں نے تیرے لئے مشورت اور علم کی لطیف باتیں اِسلئے نہیں لکھی ہیں کہ

21 سچائی کی باتوں کی حقیقت تجھ پر ظاہر کردوں تاکہ تو سچی باتیں حاصل کرکے اپنے بھیجنے والوں کے پاس جٓائے؟

22 مسکین کو اِسلئے نہ لوٹ کہ وہ مسکین ہے اور مصیبت زدہ پر عدالتگاہ میں ظلم نہ کر

23 کیونکہ خداوند اُنکی وکالت کریگااور اُنکے غار تگروں کی جٓان کو غارت کریگا۔

24 غصہ ور آدمی سے دوستی نہ کر اور غضبناک شخص کے ساتھ نہ جٓا۔

25 مباداتو اُسکی روشیں سیکھےاور اپنی جٓان کو پھندے میں پھنسا ئے ۔

26 تو اُن میں شامل نہ ہوجو ہاتھ ہر ہاتھ مارتے ہیں۔اور نہ اُن میں جو قرض کے ضامن ہوتے ہیں۔

27 کیونکہ اگر تیرے پاس ادا کرنے کو کچھ نہ ہو تو وہ تیرا بستر تیرے نیچے سے کیوں کھینچ لیجائے؟

28 اُن قدیم حدود کو نہ سرکا جو تیرے باپ دادا نے باندھی ہیں۔

29 تو کسی کو اُسکے کام میں محنتی دیکھتا ہے؟وہ بادشاہوں کے حضورکھڑاہوگا۔وہ کم قدر لوگوں کی خدمت نہ کر یگا ۔

  اِمثال 23

1 جب تو حاکم کے ساتھ کھانے بیٹھے تو خوب غور کر کہ تیرے سامنےکون ہے۔

2 اگر تو کھاو ہے تو اپنے گلے پر چھری رکھدے۔

3 اُسکے مزہ دار کھانوں کی تمنا نہ کر کیونکہ وہ دغابازی کا کھانا ہے۔

4 مالدار ہونے کے لئے پریشان نہ ہو ۔اپنی اِس دانشمندی سے باز آ۔

5 کیا تو اُس چیز پر آنکھ لگائیگا جو ہے ہی نہیں؟کیونکہ دولت یقیناًعقاب کی طرح پر لگا کر آسمان کی طرف اُڑجٓاتی ہے۔

6 تو تنگ چشم کی روٹی نہ کھا اور اُسکے مزہ دار کھانوں کی تمنا نہ کر

7 کیونکہ جیسے اُسکے دِل کے اندیشے ہیں وہ ویسا ہی ہے ۔لیکن اُسکا دِل تیری طرف نہیں۔

8 جو نوالہ تونے کھایا ہے تواُسے اُگل دیگااور تیری میٹھی باتیں بے سود ہونگی۔

9 اپنی باتیں احمق کو نہ سُنا کیونکہ وہ تیرے دانائی کا کلام کی تحقیر کر یگا۔

10 قدیم حدود کو نہ سرکا اور یتیموں کے کھیتوں میں دخل نہ کر۔

11 کیونکہ اُنکا رہائی بخشنے والا زبردست ہے۔وہ خود ہی تیرے خلاف اُنکی وکالت کریگا ۔

12 تربیت پر دِل لگا اور علم کی باتیں سُن۔

13 لڑکے سے تادِیب کو دریغ نہ کر۔ اگر تو اُسے چھڑی سے مار یگا تووہ مرنہ جٓائیگا۔

14 تو اُسے چھڑی سے ماریگا اور اُسکی جٓان کو پاتال سے بچائیگا۔

15 اَے میرے بیٹے !اگر تو دانا دِل ہے تو میرا دل ۔ہاں میرا دل خوش ہوگا۔

16 اور جب تیرے لبوں سے سچی باتیں نکلینگی تو شادمان ہوگا۔

17 تیرا دِل گنہگاروں پر رشک نہ کر ےبلکہ تو دِن بھر خداوند سے ڈرتا رہ۔

18 کیونکہ اجر یقینی ہے اور تیری آس نہیں ٹویئگی ۔

19 اَےمیرے بیٹے !تو سن اور دانا بن اور اپنے دِل کی راہبری کر۔

20 تو شیرابیوں میں شامل نہ ہو اور نہ حریص کبابیوں میں

21 کیونکہ شرانی اور کھاو کنگال ہو جٓائینگے اور نیند اُنکو چتھڑے پہنائیگی ۔

22 اپنے باپ کا ج س سے تو پیدا ہوا شنوا ہو اور اپنی ماں کو اُسکے بڑھاپے میں حقیر نہ جٓان ۔

23 سچائی کو مول لے اور اُسے بیچ نہ ڈال حکمت اور تربیت اور فہم کو بھی۔

24 صادق کا باپ نہایت خوش ہوگااور دانشمندکا باپ اُس سے شادمانی کر یگا۔

25  اپنے ماں باپ کو خوش کر۔اپنی والدہ کو شادمان رکھ۔

26 اَے میرے بیٹے!اپنا دِل مجھ کو دے اور میری راہوں سے تیری آنکھیں خوش ہوں۔

27 کیونکہ فاحشہ گہری خندق ہے اور بیغانہ عورت تنگ گڑھا ہے۔

28 وہ راہزن کی طرح گھات میں لگی ہےاور بنی آدم میں بدکاروں کا شمار بڑھاتی ہے۔

29 کون افسوس کرتا ہے؟کون غمزدہ ہے؟کون جھگڑالوہے؟کون شاکی ہے ؟کون بے سبب گھایل ہے؟اور کس کی آنکھوں میں سرخی ہے؟

30 وہی جو دیر تک مے نوشی کرتے ہیں۔وہی جو ملائی ہوئی مے کی تلاش میں رہتے ہیں۔

31 جب مے لال لال ہو۔جب اُسکا عکس جٓام پر پڑے اور جب وہ روانی کے ساتھ نیچے اُترےتو اُس پر نظر نہ کر

32 کیونکہ انجام کار وہ سانپ کی طرح کاٹتی اور افعی کی طرح ڈس جٓاتی ہے۔

33 تیری آنکھیں عجیب چیزیں دیکھینگی اور تیرے منہ سے اُلٹی سیدھی باتیں نکلینگی ۔

34 بلکہ تو اُسکی مانند ہو گا جو سمندر کے درمیان لیٹ جٓائے یا اُسکی مانند جو مستول کے سر ے پر سورہے۔

35 توکہیگا اُنہوں نے تومجھے پیٹا ہے پر مجھے معلوم بھی نہیں ہوا۔میں کب بیدارہو نگا؟میں پھر اُسکا طالب ہونگا۔

  اِمثال 24

1 تو شریروں پر رشک نہ کرنا اور اُنکی صحبت کی خواہش نہ رکھنا

2 کیونکہ اُنکے دِل ظلم کی فکر کرتے ہیں اور اُنکے لب شرارت کا چرچا۔

3 حکمت سے گھر تعمیر کیا جٓاتا ہے اور فہم سے اُسکوقیام ہوتا ہے۔

4 اور علم کے وسیلہ سے کوٹھریاں نفیس ولطیف مال سے معمور کی جٓاتی ہیں۔

5 دانا آدمی زور آور ہے بلکہ صاحب علم کا زور بڑھتا رہتا ہے

6 کیونکہ تو نیک صلاح لیکر جنگ کرسکتا ہےاور صلاح کاروں کی کثرت میں سلامتی ہے۔

7 حکمت احمق کے لئے بہت بلند ہے۔وہ پھاٹک پر منہ نہیں کھول سکتا ۔

8 جو بدی کے منصوبے باندھتا ہے فتنہ انگیز کہلایئگا۔

9 حمایت کا منصوبہ بھی گناہ ہے اور ٹھٹھاکرنے والے سے لوگوں کو نفرت ہے۔

10 اگر تومصیبت کے دِن بیدِل ہو جٓائے تو تیری طاقت بہت کم ہے۔

11 جو قتل کے لئے گھسیٹےجٓاتے ہیں اُنکو چھڑا۔جو مارے جٓانے کو ہیں اُنکو حوالہ نہ کر۔

12 اگر توکہے دیکھوہمکویہ معلوم نہ تھاتو کیا دِلوں کوجٓانچنے والا یہ نہیں سمجھتا؟اور کیا تیری جٓان کا نگہبان یہ نہیں جٓانتا؟اور کیا وہ ہر شخص کو اُسکے کام کے مطابق اجر نہ دیگا؟

13 اَے میرے بیٹے !تو شہد کھا کیونکہ وہ اچھا ہے اور شہد کا چھتا بھی کیونکہ وہ مجھے میٹھا لگتا ہے۔

14 حکمت بھی تیری جٓان کے لئے اَیسی ہی ہوگی۔اگر وہ تجھے مل جٓائے تو تیرے لئے اجر ہوگااور تیری آس نہیں ٹوٹیگی ۔

15 اَے شریر تو صادق کے گھر کی گھات میں نہ بیٹھنا اُسکی آرامگاہ کو غارت نہ کرنا۔

16 کیونکہ صادق سات بار گرتا ہے اور پھر اُٹھ کھڑا ہوتا ہے لیکن شریر بلا میں گرکر پڑاہی رہتا ہے۔

17  جب تیرا دشمن گر پڑے تو خوشی نہ کرنا اور جب وہ پچھاڑکھائے تو دلشاد نہ ہونا

18 مبادا خداوند اِسے دیکھکر ناراض ہو اور اپنا قہر اُس پر سے اُٹھا لے۔

19 تو بد کرداروں کے سبب سے بی نہ ہونا اور شریر پر رشک نہ کر۔

20  کیونکہ بد کردار کے لئے کچھ اجر نہیں۔شریروں کا چراغ بجھادِیا جٓائیگا۔

21 اَے میرے بیٹے!خداوند سے اور بادشاہ سے ڈر اور مفسدوں کے ساتھ صحبت نہ رکھ

22 کیونکہ اُن پر ناگہان آفت آیئگی اور اُن دونوں کی طرف سے آنے والی ہلاکت کوکون جٓانتا ہے؟

23 یہ بھی داناوں کے اقوال ہیں۔ عدالت میں طرفداری کرنااچھا نہیں۔

24 جو شریر سے کہتا ہے تو صادق لوگ اُس پر لعنت کر ینگے اور اُمتیں اُس سے نفرت رکھینگی ۔

25 لیکن جو اُسکو ڈانٹتے ہیں خوش ہو نگے اور اُنکو بڑی برکت ملیگی ۔

26 جو حق بات کہتا ہے لبوں پر بوسہ دیتا ہے۔

27 اپنا کام باہر تیار کر۔اُسے اپنے لئے کھیت میں دُرست کر لے اور اُسکے بعد اپنا گھر بنا۔

28  بے سبب اپنے ہمسایہ کے خلاف گواہی نہ دینا اور اور اپنے لبوں سے فریب نہ دینا۔

29 یوں نہ کہہ میں اُس نے مجھ سے کیا۔میں اُس آدمی سے اُسکے کام کے مطابق سلوک کرونگا۔

30 میں کاہل کے کھیت کے اور بے عقل کے تاکستان کے پاس سے گذرا

31 اور دیکھووہ سب کا سب کانٹوں سے بھرا تھا اور بچھوبوٹی سے ڈھکا تھااور اُسکی سنگین دیوار گرائی گئی تھی۔

32 تب میں نے دیکھ اور اُس پر خوب غور کیا۔ہاں میں نے اُس پر نگاہ کی اور عبرت پائی ۔

33 تھوڑی سی نیند ۔ایک اور جھپکی ۔ذرا پڑے رہنے کو ہاتھ پر ہاتھ ۔

34 اِسی طرح تیری مفلسی راہزن کی طرح اور رتیری تنگدستی مسلح آدمی کی طرح آپڑیگی۔

  اِمثال 25

1 یہ بھی سلیمان کی امثال ہیں جنکی شاہ یہوداہ حزقیاہ کے لوگوں نے نقل کی تھی

2 خداکا جلال رازداری میں ہے لیکن بادشاہوں کا جلال معاملات کی تفتیش میں۔

3 آٓسمان کی اُونچائی اور زمین کی گہرائی اور بادشاہوں کے دِل کی انتہا نہیں ملتی ۔

4 چاندی کی میل دور کرنے سے سُنار کے لئے برتن بن جٓاتا ہے۔

5 شریروں کو بادشاہ کے حضور سے دور کرنے سے اُسکا تخت صداقت پر قائم ہو جٓایئگا۔

6 بادشاہ کے حضور اپنی بڑائی نہ کرنا اور بڑے آدمیوں کی جگہ کھڑا نہ ہونا

7 کیونکہ یہ بہترہے کہ حاکم کے روبُروجس کو تیری آنکھوں نے دیکھا ہے تجھ سے کہا جٓائے آگے بڑھ کر بیٹھ نہ کہ پیچھے ہٹا دیا جٓائے۔

8 جھگڑا کرنے میں جلدی نہ کر۔آخرکار جب تیرا ہمسایہ تجھ کو ذلیل کرے تب تو کیا کریگا؟

9 تو ہمسایہ کے ساتھ اپنے دعویٰ کا چرچا کر لیکن کسی دوسرے کا راز فاش نہ کر۔

10 مبادا جو کوئی اُسے سنے تجھے رسوا کرے اور تیری بدنامی ہوتی رہے۔

11 باموقع باتیں روپہلی ٹوکریوں میں سونے کے سبب ہیں۔

12 دانا ملامت کرنے والے کی بات سننے والے کے کان میں سونے کی بالی اور کندن کا زیور ہے۔

13 وفادار ایلچی اپنے بھیجنے والوں کے لئے اَیسا یے جیسے فصل کاٹنے کے ایام میں برف کی ٹھنڈک کیونکہ وہ اپنے مالکوں کی جٓان کو تازہ دم کرتا ہے۔

14 جو کسی جھوٹی لیاقت پر فخر کرتا ہے وہ بے بارش بادل اور ہوا کی مانند ہے۔

15 تحمل کرنے سے حاکم راضی ہوجٓاتا ہےاور نرم زبان ہڈی کو بھی توڑڈالتی ہے۔

16 کیا تو نے شہد پایا؟ تو اِتنا کھا جتنا تیرے لئے کافی ہےمبادا تو زیادہ کھا جٓائے اور اُگل ڈالے۔

17 اپنے ہمسایہ کے گھر با ر بار جٓانے سے اپنے پاوں کو روک مبادا وہ دق ہو کر تجھ سے نفرت کرے ۔

18 جو اپنے ہمسایہ کا خلاف جھوٹی گواہی دیتا ہے وہ گرزاور تلوار اور تیز تیر ہے۔

19 مصیبت کے وقت بیوفا آدمی پر اِعتماد ٹوٹا دانت اور اُکھڑا پاوں ہے۔

20 جو کسی غمگینکے سامنے گیت گاتا ہے۔وہ گویا جٓاڑے میں کسی کے کپڑے اُتارتا اور سجی پر سرکہ ڈالتا ہے۔

21 اگر تیرا دشمن بھوکا ہوتو اُسے روٹی کھلا اور اگر پیاسا ہو تو اُسے پانی پلا

22 کیونکہ تو اُسکے سر پر انگاروں کا ڈھیرلگائیگا اور خداوند تجھ اجر دیگا۔

23 شمالی ہوا مینہ کو لاتی ہے اور غیبت گو زبان ترش روئی کو۔

24 گھر کی چھت پر ایک کونے میں رہنا جھگڑالو بیوی کے ساتھ کشادہ مکان میں رہنے سے بہتر ہے۔

25 وہ خوشخبری جو دور کے ملک سے آئے اَیسی ہے جیسے تھکے ماندہ کی جٓان کے لئے ٹھنڈا پانی ۔

26 صادق کا شریر کے آگے گرنا گویا گدلا چشمہ اور ناپاک سوتا ہے۔

27 بہت شہد کھانا اچھا نہیں اور اپنی بزرگی کا طالب ہونا زیبا نہیں ہے۔

28 جو اپنے نفس پر ضابط نہیں وہ بے فصیل اور مسمار شدہ شہر کی مانند ہے۔

  اِمثال 26

1 جس طر ح ایام گرمی میں برف اور درو کے وقت بارش اُسی طرح احمق کو عزت زیب نہیں دیتی۔

2 جس طرح گوریا آوارہ پھرتی اور ابابیل اُڑاتی رہتی ہے اُسی طرح بے سبب لعنت بے محل ہے۔

3  گھوڑے کے لئے چابک اور گدھے کے لئے لگام لیکن احمق کی پیٹھ کے لئے چھڑی ہے۔

4 احمق کو اُسکی حمایت کے مطابق جواب نہ دے مبادا تو بھی اُسکی مانند ہوجٓائے ۔

5 احمق کو اُسکی حمایت کے مطابق جواب دے مبادا وہ اپنی نظر میں دانا ٹھہرے ۔

6 جو احمق کے ہاتھ پیغام بھیجتا ہے اپنے پاوں پر کلہاڑا مارتا اور نقصان کا پیالہ پیتا ہے۔

7 جس طرح لنگڑے کی ٹانگ لڑکھڑاتی ہے اُسی طرح احمق کے منہ میں تمثیل ہے۔

8 احمق کی تعظیم کرنے والا گویا جواہر کو پتھروں کے ڈھیر میں رکھتا ہے ۔

9 احمق کے منہ میں تمثیل شرابی کے ہاتھ میں چبھنے والے کانٹے کی مانند ہے ۔

10 جو احمقوں اور راہگذروں کو مزدوری پر لگاتا ہے اُس تیر انذاز کی مانند ہے جو سب کو زخمی کرتا ہے۔

11 جس طرح کتا اپنے اُگلے ہوئے پھر کھاتا ہے اُسی طرح احمق اپنی حمایت کو دہراتا ہے۔

12 کیا تو اُسکوجو اپنی نظر میں دانا ہے دیکھتا ہے ؟ اُسکے مقابلہ میں احمق سے زیادہ اُمید ہے۔

13 سست آدمی کہتا ہے راہ میں شیر ہے۔شیر ببر گلیوں میں ہے۔

14 جس طرح دروازہ اپنی چولوں پر پھرتا ہے اُسی طرح سست آدمی اپنے بستر پر کروٹ بدلتا رہتا ہے۔

15 سست آدمی اپنا ہاتھ تھالی میں ڈالتا ہے اور اُسے پھر منہ تک لانا اُسکو تھکا دیتا ہے

16 کاہل اپنی نظر میں دانا ہے بلکہ دلیل لانے والے سات شخصوں سے بڑھکر ۔

17 جو راستہ چلتے ہوئے پرائے جھگرے میں دخل دیتا ہے اُسکی مانند ہے جو کتے کو کان سے پکڑتا ہے۔

18 جیسا وہ دیوانہ جو چلتی لکڑیاں اور موت کے تیر پھینکتا ہے

19 ویسا ہی وہ شخص ہے جو اپنے ہمسایہ کو دغا دیتا ہے اور کہتا ہے میں تو دِل لگی کر رہا تھا۔

20 لکڑی نہ ہونے سے آگ بجھ جٓاتی ہے سو جہاں غیبت گو نہیں وہاں جھگڑا موقوف ہو جٓاتا ہے۔

21 جیسے انگاروں پر کوئلے اور آگ پر ایندھن ہے ویسے ہی جھگڑالو جھگڑابرپاکرنے کے لئے ہے۔

22 غیبت گو کی باتیں لذیذنوالے ہیں اور وہ خوب ہضم ہو جٓاتی ہیں۔

23 اُلفتی لب بدخواہ دِل کے ساتھ اُس ٹھیکرے کی مانند ہیں جس پر کھٹی چاند ی منڈھی ہو۔

24 کینہ ور دِل میں دغا رکھتا ہے لیکن اپنی باتوں سے چھپاتا ہے۔

25 جب وہ میٹھی میٹھی باتیں کرے تو اُسکا یقین نہ کر کیونکہ اُسکے دِل میں کمال نفرت ہے۔

26 اگرچہ اُسکی بدخواہی مکر میں چھپی ہے تو بھی اُسکی بدی جماعت کے روبرو فاش کی جٓائیگی ۔

27 جو گڑھا کھودتا ہے آپ ہی اُس میں گریگا۔اور جو پتھر ڈھلکاتا ہے وہ پلٹ کر اُسی پر پڑیگا ۔

28 جھوٹی زبان اُنکا کینہ رکھتی ہے جنکو اُس نے گھایل کیا ہے اور چاپلوس منہ تباہی کرتا ہے۔

  اِمثال 27

1 کل کی بابت گھنڈنہ کر کیونکہ تو نہیں جٓانتا کہ ایک ہی دِن میں کیا ہوگا۔

2 غیر تیری ستایش کرے نہ کہ تیرا ہی منہ ۔بیغانہ نہ کرے نہ کہ تیرے ہی لب ۔

3 پتھر بھاری ہے اور ریت وزن دار ہے لیکن احمق کا جھنجھلانا اِن دونوں سے گران تر ہے۔

4 غضب سخت بے رحمی اور قہر سیلاب ہے لیکن حسد کت سامنے کون کھڑا رو سکتا ہے؟

5 چھپی محبت سے کھلی ملامت بہتر ہے۔

6 جو زخم دوست کے ہاتھ سے لگیں پر وفا ہیں لیکن دُشمن کے بوسے بااِفراط ہیں۔

7 آسودہ جٓان کو شہد کے چھتے سے بھی نفرت ہے لیکن بھوکے کے لئے ہر ایک کڑوی چیز میٹھی ہے۔

8 اپنے مکان سے آوارہ اِنسان اُس چڑیا کی مانند ہے جو اپنے آشیانہ سے بھٹک جٓائے ۔

9 جیسے تیل اور عطرسے دِل کو فرحت ہوتی ہےویسے ہی دوست کی دِلی مشورت کی شیرینی سے۔

10 اپنے دوست اور اپنے باپ کے دوست کو ترک نہ کر اور اپنی مصیبت کے دِن اپنے بھائی کے گھر نہ جٓا کیونکہ ہمسایہ جو نزدیک ہو اُس بھائی سے جو دُور ہو بہتر ہے۔

11 اَے میرے بیٹے! دانا بن اور میرے دِل کو شاد کر تاکہ میں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکوں ۔

12 ہوشیار بلا کو دیکھکر چھپ جٓاتا ہے لیکن نادان بڑھے چلے جٓاتے اور نقصان ُٹھاتے ہیں۔

13 جو بیغانہ کا ضامن ہو اُسکے کپڑے چھین لے اور جو اجنبی کا ضامن ہو اُس سے کچھ گرو رکھ لے۔

14 جو صبح سویرے اُٹھ کر اپنے دوست کے لئے بلند آواز سے دعا ی خیر کرتا ہے اُسکے لئے یہ لعنت محسوب ہوگی۔

15 جھڑی کے دِن کا لگاتار ٹپکا اور جھگڑالوبیوی یکسان ہیں۔

16 جو اُسکو روکتا ہے ہوا کو روکتا ہے اور اُسکا داہنا ہاتھ تیل کو پکڑتا ہے۔

17 جس طرح لوہا لوہے کو تیز کرتا ہے اُسی طرح آدمی کے دوست کے چہرہ کی آب اُسی سے ہے ۔

18 جو انجیر کے درخت کی نگہبانی کرتا ہے اُسکا میوہ کھا ئیگا اور جو اپنے آقا کی خدمت کرتا ہے عزت پائیگا۔

19 جس طرح پانی میں چہرہ چہرہ سے مشابہ ہے اُسی طرح آدمی کا دِل آدمی سے۔

20 جس طرح پاتال اور ہلاکت کو آسودگی نہیں اُسی طرح اِنسان کی آنکھیں سیر نہیں ہوتیں۔

21 جیسے چاندی کے لئے کٹھالی اور سونے کے لئے بھٹی ہے ویسے ہی آدمی کے لئے اُسکی ستایش ہے۔

22 اگرچہ تو احمق کو اناج کے ساتھ اُکھلی میں ڈالکر موسل سے کوٹے توبھی اُسکی حمایت اُس سے کبھی جدا نہ ہوگی۔

23 اپنے ریوڑوں کا حال دریافت کرنے میں دِل لگا اور اپنے گلوں کو اچھی طرح سے دیکھ

24 کیونکہ دولت سدا نہیں رہتی اور کیا تا جوری پشت درپشت قائم رہتی ہے؟

25 سوکھی گھاس جمع کی جٓاتی ہے۔پھر سبزہ نمایاں ہوتا ہےاور پہاڑوں پر سے چارہ کاٹ کر فراہم کیا جٓاتا ہے۔

26 برے تیر ی پوشش کے لئے ہیں اور بکریاں تیرے میدانوں کی قیمت ہیں

27 اور بکریوں کا دودھ تیری اور تیرے خاندان کی خوراک اور تیری لونڈیوں کی گذران کے لئے کافی ہے۔

  اِمثال 28

1 اگر چہ کوئی شریر کا پیچھا نہ کرے تو بھی وہ بھاگتا ہے لیکن صادق شیر ببر کی مانند دلیر ہے۔

2 ملک کی خطا کاری کے سبب سے حاکم بہت سے ہیں لیکن صاحب علم وفہم سے اِنتظام بحال رہیگا۔

3 مسکین پر ظلم کرنے والا کنگال موسلا دھار مینہ ہے جو ایک دانہ بھی نہیں چھوڑتا ۔

4 شریعت کو ترک کرنے والے شریروں کی تعریف کرتے ہیں لیکن شریعت پر عمل کرنے والے اُنکا مقابلہ کرتے ہیں۔

5 شریر عدل سے آگاہ نہیں لیکن خداوند کے طالب سب کچھ سمجھتے ہیں۔

6 راست رو مسکین کجرو دولتمند سے بہتر ہے۔

7 تعلیم پر عمل کرنے والا دانا بیٹا ہے لیکن مسرفوں کا ہمنشین اپنے باپ کو رسوا کرتا ہے۔

8 جو نا جٓائز سود اور نفع سے اپنی دولت بڑھاتا ہے وہ مسکینوں پر رحم کرنے والے کے لئے جمع کرتا ہے ۔

9 جو کان پھیر لیتا ہے کہ شریعت کو نہ سنے اُسکی دعا بھی نفرت انگیز ہے۔

10 جو کوئی صادق کو گمراہ کرتا ہے تاکہ وہ بری راہ پر چلے وہ اپنے گڑھے میں آپ ہی گر یگا لیکن کاہل لوگ اچھی چیزوں کے وارِث ہونگے ۔

11 مالدار اپنی نظر میں دانا ہے لیکن عقلمند مسکین اُسے پرکھ لیتا ہے۔

12 جب صادق فتحیاب ہوتے ہیں تو بڑی دھوم دھام ہوتی ہے لیکن جب شریر برپا ہوتے ہیں تو آدمی ڈھونڈے نہیں ملتے ۔

13 جو اپنے گناہوں کو چھپاتا ہے کامیاب نہ ہوگا لیکن جو اُنکا اِقرار کرکے اُنکو ترک کرتا ہے اُس پر رحمت ہوگی۔

14 مبارک ہے وہ آدمی جو سدا ڈرتا رہتا ہے لیکن جو اپنے دِل کو سخت کرتا ہے مصیبت میں پڑیگا ۔

15 مسکینوں پر شریر حاکم گرجتے ہوئے شیراور شکار کے طالب ریچھ کی مانند ہے۔

16 بے عقل حاکم بھی بڑا ظالم ہے لیکن جو لالچ سے نفرت رکھتا ہے اُسکی عمر دراز ہوگی ۔

17 ج س کے سر پر کسی کا خون ہے وہ گڑھے کی طرف بھاگیگا ۔اُسے کوئی نہ روکے۔

18 جو راست رو ہے رہائی پایئگالیکن کجرو ناگہان گر پڑیگا۔

19 جو اپنی زمین میں کاشتکاری کرتا ہے روٹی سے سیر ہوگا لیکن بطالت کا پیرو بہت کنگال ہوجٓائیگا ۔

20 دیانتدار آدمی برکتوں سے معمور ہوگا لیکن جو دولتمند ہونے کے لئے جلدی کرتا ہے بے سزا نہ چھوٹیگا۔

21 طرفداری کرنا خوب نہیں اور نہ یہ کہ آدمی روٹی کے ٹکڑے کے لئے گناہ کرے ۔

22 تنگ چشم دولت جمع کرنے میں جلدی کرتا ہے اور یہ نہیں جٓانتا کہ افلا س اُسے آدبا یئگا۔

23 آدمی کو سرزنش کرنے والا آخرکار زبانی خوشامد کرنے والے سے زیادہ مقبول ٹھہر یگا۔

24  جو کوئی اپنے والدین کو لوٹتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ گناہ نہیں وہ غارت گر کا ساتھی ہے ۔

25 جس کے دِل میں لالچ ہے وہ جھگڑا برپا کرتا ہے لیکن جس کا توکل خداوند پر ہے وہ فربہ کیا جٓایئگا۔

26 جو اپنے ہی دِل پر بھروسا رکھتا ہے بیوقوف ہے لیکن جو دانائی سے چلتا ہے رہائی پائیگا ۔

27 جو مسکینوں کو دیتا ہے محتاج نہ ہوگا لیکن جو آنکھ چراتا ہے بہت ملعون ہوگا۔

28 جب شریر برپاہوتے ہیں تو آدمی ڈھونڈے نہیں ملتے لیکن جب وہ فنا ہوتے ہیں تو صادق ترقی کرتے ہیں۔

  اِمثال 29

1 جو بار بار تنبیہ پا کر بھی گردن کشی کرتا ہے ناگہان بر باد کیا جٓائیگا اور اُسکا کوئی چارہ نہ ہوگا ۔

2 جب صادق اِقبالمند ہوتے ہیں تو لوگ خوش ہوتے ہیں لیکن جب شریر اِقتدار پاتے ہیں تو لوگ آہیں بھرتے ہیں۔

3 جو کوئی حکمت سے اُلفت رکھتا ہے اپنے باپ کو خوش کرتا ہے لیکن جو کسبیوں سے صحبت رکھتا ہے اپنا مال اُڑاتا ہے۔

4 بادشاہ عدل سے اپنی مملکت کو قیام بخشتا ہے لیکن رِشوت ستان اُسکوویران کرتا ہے ۔

5  جو اپنے ہمسایہ کی خوشامد کرتا ہے اُسکے پاوں کے لئے جٓال بچھاتا ہے۔

6 بد کردار کے گناہ میں پھندا ہے لیکن صادق گاتا اور خوشی کرتا ہے

7 صادق مسکینوں کے معاملہ کا خیال رکھتا ہے لیکن شریر میں اُسکو جٓاننے کی لیاقت نہیں۔

8 ٹھٹھا باز شہر میں آگ لگاتے ہیں لیکن دانا قہر کو دور کر دیتے ہیں۔

9 اگر دانا احمق سے مباحثہ کرے تو خواہ وہ قہر کرے خواہ ہنسے کچھ اِطمینان نہ ہوگا۔

10 خونریزلوگ کاہل آدمی سے کینہ رکھتے ہیں لیکن راستکار اُسکی جٓان بابچانے کا قصد کرتے ہیں ۔

11 احمق اپنا قہر اُگل دیتا ہے لیکن دانا اُسکو روکتا اور پی جٓاتا ہے ۔

12 اگر کوئی حاکم جھوٹ پر کان لگاتا ہے تو اُسکے سب خادم شریر ہو جٓاتے ہیں۔

13 مسکین اور زبردست ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور خداوند دونوں کی آنکھیں روشن کرتا ہے۔

14 جو بادشاہ دِیانتداری سے مسکینوں کی عدالت کرتا ہے اُسکا تخت ہمیشہ قائم رہتا ہے ۔

15  چھڑی اور تنبیہ حکمت بخشتی ہیں لیکن جو لڑکا بے تربیت چھوڑدیا جٓاتا ہے اپنی ماں کو رسوا کریگا۔

16 جب شریر اِقبالمند ہوتے ہیں تو بدی زیادہ ہوتی ہے لیکن صادق اُنکی تباہی دیکھینگے ۔

17 اپنے بیٹے کی تربیت کر آرام دیگا اور تیری جٓان کو شادمان کریگا ۔

18 جہاں رویا نہیں وہاں لوگ بے قید ہو جٓاتے ہیں لیکن شریعت پر عمل کرنے والا مبارک ہے۔

19 نوکر باتوں ہی سے نہیں سدھرتا کیونکہ اگرچہ وہ سمجھتا ہے تو بھی پروا نہیں کرتا۔

20 کیا تو بے تامل بولنے والے کو دیکھتا ہے؟ اُسکے مقابلہ میں احمق سے زیادہ اُمید ہے۔

21  جو اپنے خانہ زاد کو لڑکپن سے ناز میں پالتا ہے وہ آخر کار اُسکا بیٹا بن بیٹھیگا۔

22 قہر آلودہ آدمی فتنہ برپاکرتا ہے اور غضبناک گناہ میں زیادتی کرتا ہے ۔

23 آدمی کا غرور اُسکو پست کر یگا لیکن جو دِل سے فروتن ہے عزت حاصل کریگا۔

24  جو کوئی چور شریک ہوتا ہے اپنی جٓان سے دشمنی رکھتا ہے۔وہ حلف اُٹھاتا ہے اور حال بیان نہیں کرتا۔

25 اِنسان کا ڈر پھندا ہے لیکن جو کوئی خداوند پر توکل کرتا ہے محفوظ رہیگا۔

26 حاکم کی مہربانی کے طالب بہت ہیں لیکن اِنسان کا فیصلہ خداوند کی طرف سے ہے۔

27 صادق کو بے اِنصاف سے نفرت ہے اور شریر کو راست رو سے۔

  اِمثال 30

1 یاقہ کے بیٹے اجور کے پیغام کی باتیں اُس آدمی نے اِتی ایل ہاں اِتی ایل اور اُکال سے کہا

2  یقیناًمیں ہر ایک اِنسان سے زیادہ حیوان ہوں اور اِنسان کا سا فہم مجھ میں نہیں ۔

3 میں نے حکمت نہیں سیکھی اور نہ مجھے اُس قدوس کا عرفان حاصل ہے۔

4 کون آسمان پر چڑھا اور پھر نیچے اُترا ؟کس نے ہوا کو اپنی مٹھی میں جمع کر لیا؟ کس نے پانی کو چا در میں باندھا؟ کس نے زمین کی حد ود ٹھہرائیں ؟اگر تو جٓانتا ہے تو بتا اُسکا کیا نام ہےاور اُسکے بیٹے کا کیا نام ہے؟

5 خدا کا ہر ایک سخن پاک ہے۔وہ اُنکی سپر ہے جنکا توکل اُس پر ہے

6 تو اُسکے کلام میں کچھ نہ بڑھانا۔مبادا وہ تجھکو تنبیہ کرے اور تو جھوٹا ٹھہرے ۔

7 میں نے تجھ سا دو باتوں کی درخواست کی ہے میرے مرنے سے پہلے اُنکو مجھ سے دریغ نہ کر۔

8 بطالت اور دروغگوئی کو مجھ سے دور کردے اور مجھ کو نہ کنگال کر نہ دولتمند ۔میری ضرورت کے مطابق مجھے روزی دے۔

9 اَیسا نہ ہو کہ میں سیر ہوکر اِنکا ر کروں اور کہوں خداوند کون ہے؟ یا مبادا محتاج ہو کر چوری کروں اور اپنے خدا کے نام کی تکفیر کروں ۔

10 خادم پر اُسکے آقا کے حضور تہمت نہ لگا تانہ ہو کہ وہ تجھ پر لعنت کرے اور تو مجرم ٹھہرے ۔

11 ایک پشت اَیسی ہے جو اپنے باپ پر لعنت کرتی ہے اور اپنی ماں کو مبارک نہیں کہتی ۔

12 ایک پشت اَیسی ہے جو اپنی نگاہ میں پاک ہے لیکن اُسکی گندگی اُس سے دھوئی نہیں گئی ۔

13 ایک پشت اَیسی ہے کہ واہ وا کیا ہی بلند نظر ہے!اور اُنکی پلکیں اُوپر کو اُٹھی رہتی ہیں۔

14  ایک پشت اَیسی ہے ج س کے دانت تلواریں ہیں اور ڈاڑھیں چھریاں تاکہ زمین کے مسکینوں اور بنی آدم کے کنگالوں کو کھا جٓائیں۔

15 جو نک کی دو بیٹیاں ہیں جو دے !دے!چلاتی ہیں۔تین ہیں جو کبھی سیر نہیں ہوتیں بلکہ چار ہیں جو کبھی "بس " نہیں کہتیں ۔

16 پاتال اور بانجھ کا رحم اور زمین جو سیراب نہیں ہوئی اور آگ جو کبھی "بس"نہیں کہتی ۔

17 وہ آنکھ جو اپنے باپ کی ہنسی کرتی ہے اور اپنی ماں کی فرمانبرداری کو حقیر جٓانتی ہے وادی کے کوے اُسکو اُچک لے جٓائینگے اور گدھ کے بچے اپسے کھا ئینگے ۔

18 تین چیزیں میرے نزدیک بہت ہی عجیب ہیں بلکہ چار ہیں جنکو میں نہیں جٓانتا ۔

19 عقاب کی راہ ہوا میں اور سانپ کی راہ چٹان پر اور جہاز کی راہ سمندر میں اور مرد کی روش جوان عورت کے ساتھ ۔

20 زانیہ کی راہ اَیسی ہی ہے ۔وہ کھاتی ہے اور اپنا منہ پونچھتی ہے اور کہتی ہے میں نے کچھ برائی نہیں کی ۔

21 تین چیزوں سے زمین لرزان ہے بلکہ چار ہیں جنکی وہ برداشت نہیں کر سکتی ۔

22 غلام سے جو بادشاہی کرنے لگے اور احمق سے جب اُسکا پیٹ بھرے

23  اور نامقبول عورت سے جب وہ بیاہی جٓائے اور لونڈی سے جو اپنی بی بی کی وارث ہو۔

24 چار ہیں جو زمین پر ناچیز ہیں لیکن بہت دانا ہیں۔

25 چیونٹیا ں کمزور مخلوق ہیں تو بھی گرمی میں اپنے لئے خوراک جمع کر رکھتی ہیں

26 اور سافان اگرچہ ناتوان مخلوق ہیں تو بھی چٹانوں کے درمیان اپنے گھر بناتے ہیں

27  اور ٹڈیاں جنکا کوئی بادشاہ نہیں تو بھی پرے باندھ کر نکلتی ہیں

28  اور چھپکلی جو اپنے ہاتھوں سے پکڑتی ہے اور تو بھی شاہی محلوں میں ہے۔

29 تین خوش رفتار ہیں بلکہ چار جنکا چلنا خوشنما ہے ۔

30 ایک تو شیر ببر جو سب حیوانات میں بہادر ہے اور کسی کو پیٹھ نہیں دِکھاتا ۔

31 جنگی گھوڑا اور بکرا اور بادشاہ جس کا سامنا کوئی نہ کرے۔

32 اگر تو نے حمایت سے اپنے آپ کو بڑا ٹھہرایا ہے یا تو نے کوئی برا منصوبہ باندھا ہے تو ہاتھ اپنے منہ پر رکھ

33 کیونکہ یقیناًدودھ بلونے سے مکھن نکلتا ہے اور ناک مروڑنے سے لہو ۔اِسی طرح قہر بھڑکا نے سے فساد برپا ہوتا ہے۔

  اِمثال 31

1 لموایل بادشاہ کے پیغام کی باتیں جو اُسکی ماں نے اُسے سکھائیں۔

2 اَے میرے بیٹے! اَے میرے رحم کے بیٹے !تجھے جسے میں نے نذریں مان کر پایا کیا کہوں؟

3 اپنی قوت عورتوں کو نہ دے اور اپنی راہیں بادشاہوں کو بگاڑنے والوں کی طرف نہ نکال ۔

4 بادشاہوں کو اَے لموایل !بادشاہ کو میخواری زیبا نہیں اور شراب کی تلاش حاکموں کو شایان نہیں۔

5 مبادا وہ پیکر قوانین کو بھول جٓائیں اور کسی مظلوم کی حق تلفی کریں ۔

6 شراب اُسکو پلاو جو مرنے پر ہے اور مے اُسکو جو تلخ جٓان ہے

7 تاکہ وہ پئے اوراپنی تنگدستی فراموش کرےاور اپنی تباہ حالی کو پھریاد نہ کرے ۔

8 اپنا منہ گونگے کے لئے کھول ۔اُن سب کی وکالت کو جو بکیس ہیں ۔

9 اپنا منہ کھول۔راستی سے فیصلہ کر اور مسکینوں اور ور محتاجوں کا اِنصاف کر۔

10 نیکوکار بیوی کس کو ملتی ہے؟کیونکہ اُسکی قدر مرجٓان سے بھی بہت زیادہ ہے۔

11 اُسکے شوہر کے دِل کو اُس پر اعتماد ہے اور اُسے منافع کی کمی نہ ہوگی ۔

12 وہ اپنی عمر کے تمام ایام میں اُس سے نیکی ہی کریگی۔بدی نہ کریگی ۔

13 وہ اُون اور کتان ڈھونڈتی ہے اور خوشی کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے کام کرتی ہے ۔

14 وہ سوداگروں کے جہاز وں کی مانند ہے۔ وہ اپنی خورِش دور سے لے آتی ہے۔

15 وہ رات ہی کو اُٹھ بیٹھتی ہے اور اپنے گھرانے کو کھلاتی ہے اور اپنی لونڈیوں کو کام دیتی ہے

16 وہ کسی کھیت کی بابت سوچتی ہے اور اُسے خرید لیتی ہے اور اپنے ہاتھوں کے نفع سے تاکستان لگاتی ہے۔

17 وہ مضبوطی سے اپنی کمر باندھتی ہے اور اپنے بازووں کو مضبوط کرتی ہے۔

18 وہ اپنی سوداگری کو سود مند پاتی ہے۔رات کو اُسکا چراغ نہیں بجھتا ۔

19 وہ تکلے پر ہاتھ چلاتی ہے اور اُسکے ہاتھ اٹیرن پکڑتے ہیں۔

20 وہ مفلسوں کی طرف اپنا ہاتھ بڑھاتی ہے ہاں وہ اپنے ہاتھ محتاجوں کی طرف بڑھاتی ہے۔

21 وہ اپنے گھرانے کے لئے برف سے نہیں ڈرتی لہونکہ اُسکے خاندان میں ہر ایک سرخ پوش ہے۔

22 وہ اپنے لئے نگارین بالا پوش بناتی ہے۔اُسکی پوشاک مہین کتانی اور ارغوانی ہے۔

23 اُسکا شوہر پھاٹک میں مشہور ہے جب وہ ملک کے بزرگوں کے ساتھ بیٹھتا ہے۔

24 وہ مہین کتانی کپڑے بناکر بیچتی ہے اور ٹپکے سوداگروں کے حوالہ کرتی ہے۔

25 عزت اور حرمت اُسکی پوشاک ہیں اور وہ آیندہ ایام پر ہنستی ہے۔

26 اُسکے منہ سے حکمت کی باتیں نکلتی ہیں ۔اُسکی زبان پر شفقت کی تعلیم ہے۔

27 وہ اپنے گھرانے پر بخوبی نگاہ رکھتی ہے اور کاہلی کی روٹی نہیں کھاتی ۔

28 اُسکے بیٹے اُٹھتے ہیں اور اُسے مبارک کہتے ہیں۔اُسکا شوہر بھی اُسکی تعریف کرتا ہے

29 کہ بُہتیری بیٹیوں نے فضیلت دِکھائی ہے لیکن تو سب پر سبقت لے گئی ۔

30  حُسن دھوکا اور جمال بے ثبات ہے لیکن وہ عورت جو خداوند سے ڈرتی ہے ستودہ ہو گی ۔

31 اُسکی محنت کا اجر اُسے دو اور اُسکے کاموں سے مجلس میں اُسکی ستایش ہو۔