انجیل مقدس

باب  21  22  23  24  25  26  27  28  29  30  31  32  33  34  35  

  پیَدایش 21

1  اور خُداوند نے جَیسا اُس نے فرمایا تھا ساؔرہ پر نظر کی اور اُس نے اپنے وعدہ کے مُطابق ساؔرہ سے کِیا۔

2  سو ساؔرہ حاملہ ہوئی اور ابرؔہام کے لئے اُسکے بڑھاپے میں اُسی مُعیّن وقت پر جِسکا ذِکر خُدا نے اُس سے کِیا تھا اُسکے بیٹا ہُوا۔

3  اور ابؔرہام نے اپنے بیٹے کا نام جو اُس سے ساؔرہ کے پَیدا ہُوا اِؔضحاق رکھّا۔

4  اور ابؔرہام نے خُدا کے حکُم کے مُطابق اپنے بیٹے اِضؔحاق کا ختنہ اُس وقت کِیا جب وہ آٹھ دِن کا ہُوا۔

5  اور جب اُسکا بیٹا اِضؔحاق اُس سے پیدا ہُوا تو ابرؔہام سَو بر س کا تھا۔

6  اور سارؔہ نے کہا کہ خُدا نے مجھے ہنسایا اور سب سُننے والے میرے ساتھ ہنسینگے ۔

7  اور یہ بھی کہ کہ بھلا کوئی ابرؔہام سے کہہ سکتا تھا کہ ساؔرہ لڑکوں کو دوُدھ پلائیگی ؟ کیونکہ اُس سے اُسکے بُڑھاپے میں میرے ایک بیٹا ہوا۔

8  اور وہ لڑکا بڑھا اور اُسکا دُودھ چُھڑا یا گیا اور اِضؔحاق کے دُودھ چھُڑانے کے دِن ابرؔہام نے بڑی ضیافت کی ۔

9  اور ساؔرہ نے دیکھا کہ ہاؔجرہ مصری کا بیٹا جو اُسکے ابرؔہام سے ہُوا تھا ٹھٹّھے مارتا ہے ۔

10  تب اُس نے ابرؔہام سے کہاکہ اِس لَونڈی کو اور اُسکے بیٹے کو نِکال دے کیونکہ اَس لَونڈی کا بیٹا میرے بیٹے اِضؔحاق کے ساتھ وارِث نہ ہوگا۔

11  پر ابؔرہام کو اُسکے بیٹے کے باعِث یہ بات نہایت بُری معلوم ہوئی ۔

12  اور خُدا نے ابرؔہام سے کہا کہ تجھے اِس لڑکے اور اپنی لَونڈی کے باعِث بُرا نہ لگے ۔ جو کُچھ سارؔہ تجھ سے کہتی ہے تُو اُسکی بات مان کیونکہ اِضؔحاق سے تیری نسل کا نام چلیگا۔

13  اور اَس لَونڈی کے بیٹے سے بھی مَیں ایک قوم پیدا کرونگا اِسلئے کہ وہ تیری نسل ہے۔

14 تب ابرؔہام نے صبح سویرے اُٹھ کر روٹی اور پانی کی ایک مشک لی اور اپسے ہاؔجرہ کو دِیا بلکہ اُسے اُسکے کندھے پر دھر دیا اور لڑکے کو بھی اُسکے حوالہ کر کے اُسے رُخصت کی دیا۔ سو وہ چلی گئی اور بیر ؔسبع کے بیابان میں آوارہ پِھرنے لگی۔

15  اور جب مشک کا پانی ختم ہوگیا تو اُس نے لڑکے کو ایک جھاڑی کے نِیچے ڈالدیا ۔

16  اور آپ اُسکے مقابل ایک تیِر کے ٹپّے پر دُور جا بِیٹھی اور کہنے لگی کہ مَیں اِس لڑکے کا مرنا تو نہ دیکھوں ۔ سو وہ اُسکے مُقابل بَیٹھ گئی اور چلاّ چِلاّ کر رونے لگی۔

17 اور خُدا نے اُس لڑکے کی آواز سُنی اور خُدا کے فرشتہ نے آسمان سے ہاجؔرہ کو پُکارا اور اُس سے کہا اَے ہاجرؔہ تجھ کو کیا ہُوا؟ مت ڈر کیونکہ خُدا نے اُس جگہ سے جہاں لڑکا پڑا ہے اُسکی آواز سُن لی ہے۔

18  اور اُسے اپنے ہاتھ سے سنبھال کیونکہ مَیں اُسکو ایک بڑی قوم بناؤنگا۔

19 پِھر خُدانے اُسکی آنکھیں کھو لیں اور اُس نے پانی کا ایک کُوآں دیکھا اور جا کر مشک کو پانی سے بھر لِیا اور لڑکے کو پِلایا۔

20  اور خُدا اُس لڑکے کے ساتھ تھا اور وہ بڑا ہُوا اور بیابان میں رہنے لگا اور تیر انداز بنا۔

21 اور وہ فاؔران کے بیا بان میں رہتا تھا اور اُسکی ماں نے مُلکِ مصؔر سے اُسکے لِئے بیوی لی۔

22  پِھر اُس وقت یُوں ہوُا کہ ابیؔ مَلِک اور اُسکے لشکر کے سردار فِیکُل نے ابرؔہام سے کہا کہ ہر کام میں جو تُو کرتا ہے خُدا تیرے ساتھ ہے۔

23  اِسلِئے تو اب مجھ سے خُدا کی قسم کھا کہ تُو نہ مُجھ سے نہ میرے بیٹے سے اور نہ میرے پوتے سے دغاکریگا بلکہ جو مِہربانی مَیں نے تُجھ پر کی ہے وَیسی ہی تُو بھی مُجھ پر اور اِس مُلک پر جِس میں تُو نے قیام کیا ہے کریگا۔

24  تب ابؔرہام نے کہامَیں قسم کھاؤنگا۔

25  اور ابرؔہام نے پانی کے ایک کُوئیں کو وجہ سے جِسے ابؔی مَلِک کے نوکروں نے زبردستی چھین لِیا تھا ابؔی مَلِک کو جھڑکا۔

26  ابیؔ مَلِک نے کہا مُجھے خبر نہٰن کہ کِس نے یہ کام کِیا اور تُو نے بھی مُجھے نہیں بتایا اور نہ مَیں نے آج سے پہلے اِسکی بابت کُچھ سُنا۔

27  پِھر ابرؔہام نے بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل لیکر ابؔی مَلِک کو دِئے اور دونوں نے آپس میں عہد کِیا۔

28  اور ابرؔہام نے بھیڑ کے ساتھ مادہ بچوّں کو لیکر الگ رکھا۔

29  اور ابیؔ مَلِک نے ابرؔہام سے کہا کہ بھیڑ کے اِن سات مادہ بچوں کو الگ رکھنے سے تیرا مطلب کیا ہے؟۔

30  اُس نے کہا کہ بِھیڑ کے اِن ساتوں مادہ بچّوں کو تُو میرے ہاتھ سے لے تاکہ وہ میرے گواہ ہوں کہ مَیں نے یہ کُوآں کھودا ۔

31 اِسی لئے اُس مقام کا نام بیرؔسبع رکھّاکیونکہ وہیں اُن دونوں نے قسم کھائی۔

32  سو اُنہوں نے بیرؔسبع میں عہد کِیا ۔ تب اؔبی مَلِک اور اُسکے لشکر کا سردار فِیکُل دونوں اُٹھ کھڑے ہوئے اور فلستیوں کے مُلک کو لَوٹ گئے۔

33  تب ابرؔہام بیرؔسبع میں جھاؤ کا ایک درخت لگایا اور وہاں اُس نے خُداوند سے جو ابدی خُدا ہے دُعا کی ۔ اور ابؔرہام بہت دِنوں تک فلستیوں کے مُلک میں رہا۔

34  

  پیَدایش 22

1  اِن باتوں کے بعد یُوں ہُوا کہ خُدا نے ابرؔہام کو آزمایا اور اُسے کہا اَے ابرہام ! اُس نے کہا مَیں حاضِر ہُوں ۔

2 تب اُس نے کہا کہ تُو اپنے بیٹے اِضؔحاق کو جو تیرا اِکلوتا ہے اور جِسے تُو پیار کرتا ہے ساتھ لیکر مؔوریا کے مُلک میں جا اور وہاں اُسے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ پر جَو میں تجھے بتاؤنگا سو ختنی قُربانی کے طَور پر چڑھا۔

3  تب اؔبرہام نے صبح سویرے اُٹھکر اپنے گدھے پر چارجامہ کسا اور پنے ساتھ دو جوانوں اور اپنے بیٹے اِضؔحاق کو لِیا اور سوختنی قُربانی کے لِئے لکڑیاں چیریں اور اُٹھ کر اُس جگہ کو جو خُدا نے اُسے بتائی تھی روانہ ہُوا ۔

4  تِیسرے دِن ابرؔہام نے نِگاہ کی اور اُس جگہ کو دُور سے دیکھا۔

5  تب ابرؔہام نے اپنے جوانوں سے کہا تم یہیں گدھے کے پاس ٹھہرو۔ مَیں اور یہ لڑکا دونوں زرا وہاں تک جاتے ہیں اور سِجدہ کرکے پھر تمہارے پاس لَوٹ آئینگے ۔

6  اور ابرؔہام نے سوختنی قُربانی کی لکڑیاں لیکر اپنے بیٹے اِضؔحاق پر رکھّیں اور آگ اور چُھری اپنے ہاتھ میں لی اور دونوں اِکٹھےّ روانہ ہُوئے۔

7  تب اِضؔحاق نے اپنے باپ ابؔرہام سے کہااَے باپ ! اُس نے جواب دیا کہ اِے میرے بیٹے مَیں حاضِر ہُوں ۔ اُس نے کہا دیکھ آگ اور لکڑیاں تو ہیں پر سوختنی قرُبانی کے لئے برہ کہا ں ہے؟۔

8  ابرؔہام نے کہا اَے میرے بیٹے خُدا آپ ہی اپنے واسطے سوختنی قُربانی کے لِئے برہّ مُہیا کرلیگا۔ سو وہ دونوں آگے چلتے گئے۔

9  اور اُس جگہ پہنچے جو خُدا نے بتائی تھی ۔ وہاں ابرؔہام نے قُربانگا بنائی اور اُس پر لکڑیاں چُنیں اور اپنے بیٹے اِضحاؔق کو باندھا اور اُسے قُربانگاہ پر لکڑیون کے اُوپر رکّھا۔

10  ابرؔہام نے ہاتھ بڑھا کر چُھری لی کہ اپنے بیٹے کو ذبھ کرے۔

11  تب خُداوند کے فرشتہ نے اُسے آسمان سے پُکارا کہ اَے ابرؔہام اَے ابرؔہام! اُس نے کا مَیں حاضِر ہُوں ۔

12  پِھر اُس نے کہا کہ تُو اپنا ہاتھ لڑکے پر نہ چلا اور نہ اُس سے کُچھ کر کیونکہ مَیں اب جان گیا کہ تُو خُدا سے نہ ڈر تا ہے اَسلئے کہ تُو نے اپنے بیٹے کو بھی جو تیرا اِکلوتا ہے مُجھ سے دریغ نہ کِیا۔

13  اور ابؔرہام نے نگاہ کی اور اپنے پیچھے ایک مینڈھا دیکھا جِسکے سِینگ جھاڑی میں اٹکے تھے۔ تب ابرؔہام نے جا کر اُس مینڈے کو پکڑا اور اپنے بیٹے کے بدلے سو ختنی قُربانی کے طَور پر چڑھایا۔

14  اور ابرؔہام نے اُس مقام کا نام یہوؔواہ یری رکھا چنانچہ آج تک یہ کہاوت ہے کہ خُداوند کے پہاڑ پر مُہیا کا جائیگا۔

15  اور خُداوند کے فرشتہ نے آسمان سے دوبارہ ابرؔہام کو پُکارا اور کہا کہ ۔

16  خُداوند فرماتا ہے چُونکہ تُو نے یہ کام کِیا کہ اپنے بیٹے کو بھی جو تیرا اِکلوتا ہے دریغ نہ رکّھااِسلئےمیں نے بھی اپنی ذات کی قسم کھائی ہے کہ ۔

17  مَیں تجھے برکت پر برکت دُونگا اور تیری نسل کو بڑھاتے بڑھاتے آسمان کے تاروں اور سمندر کے کنارے کی ریت کی مانِند کر دُونگا اور تیری اَولاد اپنے دُشمنوں کے پھا ٹک کی مالِک ہوگی۔

18  اور تیری نسل کے وسیلہ سے زمین کی سب قومٰن برکت پائینگی کیونکہ تُو نے میری بات مانی۔

19  تب ابرؔہام نے اپنے جوانوں کے پاس لَوٹ گیا اور وہ اُٹھے اور اِکٹھے بیرسؔبع کو گئے اور ابرؔہام بیرؔسبع میں رہا۔

20  اِن باتوں کے بعد یُوں ہُوا کہ ابرؔہام کو یہ خبر مِلی کہ مَکاؔہ کے بھی تیرے بھائی نؔحور سے بیٹے ہوئے ہیں ۔

21  یعنی عُوضؔ جو اُسکا پہلوٹھا ہے اور اُسکا بھائی بُوز اور قمؔوایل ارؔام کا باپ۔

22  اور کسؔد اور حؔزوُ اور فِلدؔاس اور اِدلان اور بتیوؔایل ۔

23  اور بتیوؔایل سے رِبؔقہ پَیدا ہوئی۔ یہ آٹھوں ابؔرہام کے بائی نُحوؔر سے مِلکؔاہ کے پَیدا ہوئے۔

24  اور اُسکی حرم سے بھی جِسکا نام رُومؔہ تھا طِؔنج اور جاؔحم اور تخؔص اور مؔعکہ پَیدا ہوئے۔

  پیَدایش 23

1  اور ساؔرہ کی عُمر اِیک سو ستائیس برس کی ہوئی ۔ ساؔرہ کی زندگی کے ا،تنے ہی سال تھے۔

2 اور ساؔرہ نے قؔربت اربع میں وفات پائی۔ یہ کنعؔان میں ہے اور حؔبُرون بھی کہلاتا ہے اور ابرؔہام ساؔرہ کے لئِے ماتم اور نوحہ کرنے کو وہاں گیا۔

3  پھر ابرؔہام میت کے پاس سے اُٹھ کر بنی حِتؔ سے باتیں کرنے لگا اور کہا کہ۔

4  مَیں تمہارے درمیان پردیسی اور غریب الوطن ہُوں۔ تم اپنے ہاں گورِستان کے لئے کوئی مِلکیت مُجے دو تا کہ مَیں اپنے مُردہ کو آنکھ کے سامنے سے ہٹا کر دفن کر دُوں ۔

5  تب بنی حِؔت نے ابرؔہام کو جواب دِیا کہ ۔

6 اَے خُداوند ہماری سُن ۔ تُو ہمارے درمیان زبردست سردار ہے ۔ ہماری قبروں میں جو سب سے اچّھی ہو اُس میں تُو اپنے مُردہ کو دفن کر ہم میں اَیسا کوئی نہیں جو تُجھ سے اپنی قبر کا اِنکار کرے تا کہ تُو اپنا مُردہ دفن نہ کر سکے۔

7  ابرؔہام نے اُٹھ کر اور بنی حِتؔ کے آگے جو اُس مُلک کے لوگ ہیں آداب بجا لا کر۔

8  اُن سے یُوں گفتگو کی کہ اگر تُمہاری مرضی ہو کہ مَیں اپنے مرُدہ کو آنکھ کے سامنے سے ہٹا کر دفن کردُو تو میری عرض سُنو اور صُحؔر کے بیٹے عِفرون سے میری سفارِش کرو۔

9  کہ وہ مکفیؔلہ کے غار کوجو اُسکا ہے اور اُسکے کھیت کے کنارے پر ہے اُسکی پُوری قیمت لیکر مجھے دیدے تا کہ وہ گورِستان کےلئے تُمہارے درمیان میری ملکیت ہو جائے۔

10  اور عِفؔرون بنی حِؔت کے درمیان بیٹھا تھا۔ تب عؔفرون حِتّی نے بنی حِؔت کے سامنے اُن سب لوگوں کے رُو برو جو اُسکے شہر کے دروازہ سے دِاخل ہوتے تھے۔ ابرؔہام کو جواب دیا۔

11  اِے میرے خُداوند یوُں نہ ہوگا بلکہ میری سُن ۔ مَیں یہ کھیت تجُھے دیتا ہُوں اور وہ غار بھی جو اُس میں ہے تُجھے دِئے دیتا ہُوں ۔ یہ مَیں اپنی قُوم کے لوگوں کے سامنے تُجھے دیتا ہوں تو پنے مُردہ کو دفن کر۔

12  تب ابرؔہام اُ س مُلک کے لوگوں کے سامنے جُھکا۔

13  پِھر اُ س نے مُلک کے لوگوں کے سُنتے ہُوئے عِفؔرون سے کہاکہ اگر تُو دینا ہی چاہتا ہے تو میری سُن ۔ مَیں تجھے اُس کھیت کا دام دُونگا ۔ یہ تُو مجھ سے لے لے تومَیں اپنے مُردہ کو وہاں دفن کرونگا۔

14  عفِؔرون نے ابؔرہام کو جواب دِیا ۔

15  اَے میرے خُداوند میری بات سُن۔ یہ زمین چاندی کی چار سَو مثَقال کی ہے سو میرے اور تیرے درمیان یہ ہے کہ؟ پس اپنا مُردہ دفن کرونگا۔

16  اورابرؔہام نے عِفرون نے ابرؔہام کی بات مان لی ۔ سو ابؔرہام نے عِفرون کو اُتنی ہی چاندی کی چار سَو مِثقال جو سَوداگروں میں رائج تھی ۔

17  سو عِؔفرون کا وہ کھیت جو مکؔفیلہ میں مؔمرے کے سامنے تھا اور وہ غار جو اُس میں تھا اور سب درخت جو اُس کھیت میں اور اُسکی چاروں طرف کی حُدود میں تھے ۔

18  یہ سب بنی حِؔت کے اور اُن سب کے رُوبرو جو اُسکے شہر کے دروازہ سے دخِل ہوتے تھے ابرؔہام کی خاص ملکیت قرار دِئے گئے ۔

19  اَسکے بعد ابؔرہام نے اپنی بیوی ساؔرہ کو مکفیؔلہ کے کھیت کے غار میں جو مُلکِ کنعان میں مؔمرے یعنی حَبرُونؔ کے سامنے ہے دفن کِیا ۔

20  چنانچہ وہ کھیت اور وہ غٓر جو اُس میں تھا بنی حِتؔ کی طفر سے گورِستان کے لِئے ابرہؔام کی مِلکیت قرار دِئے گئے۔

  پیَدایش 24

1  اور ابرؔہام ضعیف اور عُمر رسیدہ ہُوا اور خُداوند نے سب باتوں میں ابرؔہام کو برکت بخشی تھی ۔

2  ابرؔہام نے اپنے گھر کے سالخوردہ نوکر سے جو اُسکی سب چیزوں کا مُختار تھا کہ ا تو اپنا ہاتھ ذرا میری ران کے نِیچے رکھ کہ

3  میں تجھ سے خُداوند کی جو زمین و آسمان کا خُدا ہے قسم لُوں کہ تُو کنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جِن میں مَیں رہتا ہُوں کِسی کو میرے بیٹے سے نہیں بیاہیگا۔

4  بلکہ تُو میرے وطن میں میرے رِشتہ داروں کے پاس جا کر میرے بیٹے اِضحاقؔ کے لئِے بیوی لائیگا۔

5  اُس نوکر نے اُس سے کہا شاید وہ عورت اِس مُلک میں میرے ساتھ آنا نہ چاہے تو کیا مَیں تیرے بیٹے کو اُس مُلک میں جہاں سے تُو آیا پھِر لے جاؤں ؟

6  تب ابؔرہام نے اُس سے کہا خبردار تپو میرے بیٹے کو وہاں ہر گز نہ لے جانا۔

7  خُداوند آسمان کا خُدا جو مجھُے میرے باپ کے گھر اور میری زاد بُوم سے نِکال لایا اور جِس نے مُجھ سے باتیں کیں اور قسم کھا کر مُجھ سے کہا کہ میَں تیری نسل کو یہ مُلک دُونگا وُہی تیرے آگے آگے اپنا فرشتہ بھیجیگا کہ تُو وہاں سے میرے بیٹے کے لئِے بیوی لائے۔

8  اور اگر وہ عورت تیرے ساتھ آنا نہ چاہے تو تُومیری اِس قسم سے چُھوٹٓ پر میرے بیٹے کو ہرگز وہاں نہ لے جانا۔

9  اُس نوکر نے اپنا ہاتھ اپنے آقا ابرؔہام کی ران کے نیچے رکھ کر اُس س اِس بات کی قِسم کھائی۔

10  تب وہ نوکر اپنے آقا کے اُنٹوں میں سے اُونٹ لیکر روانہ ہُوا اور اُسکے آقا کی اچھی اچھی چیزیں اُسکے پاس تھیں اور وہ اُٹھکر مسوؔپتامیہ میں نؔحور کے شہر کو گیا۔

11  اور شام کو جس وقت عورتیں پانی بھرنے آتی ہیں اُس نے اُس شہر کے باہر باؤلی کے پاس اُونٹوں کو بِٹھایا۔

12  اور کہا اَے میرے خُداوند میرے آقا برؔہام کے خُد مَیں تیری مِنت کرتا ہُوں کہ آج تُومیرا کام بنا دے اور میرے آقا ابرؔہام پر کرم کر۔

13  دیکھ پانی کے چشمہ پر کھڑا ہُوں اور اِس شہر کے لوگوں کی بیٹیاں پانی بھرنے کو آتی ہیں۔

14  سو اَیسا ہو کہ جِس لڑکی سے مَیں کُہوں کہ تُو ذرا اپنا گھڑا جُھکا دے تو مَیں پانی پی لُوں اور وہ کہے کہ لے پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کو بھی پلاؤنگی تو وہ وُہی ہو جِسے تُو نے اپنے بندہ اِضحاقؔ کے لِئے ٹھہرایا ہے اور اِسی سے مَیں سمجھ لوُنگا کہ تُو نے میرے آقا پر کرم کیا ہے۔

15  وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ رِبقؔہ جو ابرؔہام کے بھائی نؔحُور کی بیوی مِلؔکاہ کی بیٹے بیوؔایل سے پَیدا ہوئی تھی اپنا گھڑا کندے پر لئِے ہوءے نِکلی۔

16  وہ لڑکی نہایت خُو بصورت اور کنواری اور مرد سے ناواقفِ تھی۔ وہ نیچے پانی کے چشمہ کے پاس گئی اور اپنا گھڑا بھر کر اُوپر کو آئی۔

17  تب وہ نوکر اُس سے مِلنے کو دَوڑا اور کہا کہ ذرا اپنے گھڑے سے تھوڑٓ سا پانی مُجے پِلا دے۔

18  اُسنے کہا پِیجئے صاحب اور فوراً گھڑے کو ہاتھ پر اُتار اُسے پانی پِلایا۔

19  جب اُسے پلا چُکی تو کہنے لگی کہ مَیں تیرے اُونٹوں کو بھی پانی بھر بھر لاؤنگی جب تک وہ پی نہ چُکیں ۔

20  اور فوراً اپنے گھڑے کو حَوض میں خالی کرکے پھر باؤلی کی طر پانی بھرنے دَوڑی گئی اور اُسکے سب اُونٹوں کے لئِے بِھرا۔

21  وہ آدمی چُپ چاپ اُسے غور سے دیکھتا رہا تا کہ معلوم کرے کہ خُداوند نے اُسکا سفر مُبارک کیا ہے یا نہیں ۔

22  جب اُونٹ پی چُکے تو اُس شخص نے نِصف مِثقال سونے کی ایک نتھ اور دس مِثقال سونے ے دو کڑے اُسکے ہاتھوں کے لئِے نِکالے ۔

23  اور کہا کہ ذرا مجھے بتا کہ تُو کِس کی بیٹی ہے؟ اور کیا تیرے باپ کے گھر میں ہمارے ٹکنے کی جگہ ہے؟

24  اُس نے اُس سے کہا کہ میَں بیتوؔایل کی بیٹی ہوُں۔ وہ مِلکاؔہ کا بیٹا ہے جو نؔحُور سے اُسکے ہوا۔

25  اور یہ بھی اُس سے کہا کہ ہمارے پاس بُھوسا اور چارا بہت ہے اور ٹِکنے کی جگہ بھی ہے ۔

26  تب اُس آدمی نے جُھک کر خُداوند کو سِجدہ کیا۔

27 اور کہا خُداوند میرے آقا ابرؔہام کا خُدا مُبارک ہو جس نے میرے آقا کو پانے کرم اور راستی سے محروم نہیں رکّھا اور مُجھے تو خُداوند ٹھیک راہ پر چلا کر میرے آقا کے بھائیو ں کے گھر لایا۔

28  تب اُس لڑکی نے دَوڑ کر اپنی ماں کے گھر میں یہ سب حال کہہ سُنایا ۔

29  اور ربؔقہ کا ایک بھائی تھا جسکا نام لؔابن تھا ۔ وہ باہر پانی کے چشمہ کے پاس اُس آدمی کے پاس دَوڑا گیا۔

30  اور یُوں ہُوا کہ جب اُس نے وہ نتھ دیکھی اور وہ کڑے بھی جو اُُسکی بہن کے ہاتھوں میں تھے اور اپنی بہن رِبقہؔ کا بیان بھی سُن لیا کہ اُس شخص نے مجُھ سے اَیسی اَیسی باتیں کہیں تو وہ اُس آدمی کے پاس آیا اور دیکھا کہ وہ چشمہ کے نزدیک ے پاس کھڑا ہے۔

31  تب اُس سے کہا اَے تو جو خُداوند کی طرف سے مبارک ہے اندر چل۔ باہر کیوں کھڑا ہے؟ میں نے گھر کو اور اُونٹوں کے لئِے بھی جگہ کو تیار کر لِیا ہے ۔

32  پس وہ آدمی گھر میں آیا اور اُس نے اُسکے اُونٹوں کو کھولا اور اُونٹوں کے لئِے بُھوسا اور چارا اور اُسکے اور اُسکے آدمیوں کے پاؤں بھی دُھونے کو پانی دِیا۔

33  اور کھان اُسکے آگے رکّھا گیا پر اُس نے کہا کہ میں جب تک اپنا مطلب بیان نہ کر لُوں نہیں کھاؤنگا۔ اُس نے کہا اچّھا کہہ۔

34  تب اُس نے کہا کہ مَیں اؔبرہام کا نوکر ہُوں ۔

35  اور خُداوند نے میرے آقا کو بڑی برکت دی ہے اور وہ بہت بڑا آدمی ہو گیا ہے اور اُس نے اُسے بھیڑ بکریاں اور گائے بیل اور سونا چاندی اور لَونڈیاں اور غُلام اور اُونٹ اور گدھے بخشے ہیں ۔

36  اور میرے آقا کی بیوی ساؔرہ جب وہ بُڑھیا ہوگئی اُس سے ایک بیٹا ہوا۔ اُسی کو اُس نے اپنا سب کچھ دیدیاہے ۔

37  اور میرے آقا نے مُجھے قسم دیکر کہا ہے کہ تُو کنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جِنکے مُلک میں میَں رہتا ہوں کِسی کو میرے بیٹے سے نہ بیاہنا۔

38  بلکہ تُو میرے باپ کے گھر اور میرے رِشتہ داروں میں جانا اور میرے بیٹے کے لئِے بیوی لانا۔

39  تب میں نے اپنے آقا سے کہا شای وہ عورت میرے ساتھ آنا نہ چاہے ۔

40  تب اُس نے مُجھ سے کہا کہ خُداوند جِسکے حضور میں چلتا رہا ہوں اپنا فرشتہ تیرے ساتھ بھیجیگا اور تیرا سفر مُبارک کریگا۔ تو میرے رِشتہ داروں اور میرے باپ کے خاندان میں میرے بیٹے کے لئِے بیوی لانا۔

41 اور جب تُو میرے خاندان میں جا پہنچیگا تب میری قسم سے چھُوٹا ۔

42  سو مَیں آج پانی کے اُس چشمہ پر آکر کہنے لگا اَے خُداوند میرے آقا ابؔرہام کے خُدا اگر تو میرے سفر کو جو مَیں کر رہا ہوُں مُبارک کرتا ہے۔

43  تو دیکھ مَیں پانی کے چشمہ کے پاس کھڑا ہوتا ہوں اور اَیسا ہو کہ جو لڑکی پانی بھرنے نِکلے اور مَیں اُس سے کہوں کہ ذرا پنے گھڑے سے تھوڑا پانی مُجھے پِلا دے ۔

44  اور وہ مجُھے کہے کہ تُو بھی پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کے لئِے بھی بھردُونگی تو وہ ہی عورت ہو جِسے خُداوند نے میرے آقا کے بیٹے کے لئِے ٹھہرایا ہے ۔

45  مَیں دِل میں یہ کہ ہی رہا تھا کہ ربقہ اپنا گھڑا کندھے پر لئِے ہوئے باہر نِکلی اور نیچے چشمہ کے پاس گئی اور پانی بھرا ۔ تب مَیں نے اُس سے کہا ذرا مجھے پانی پِلا دے ۔

46  اُس نے فوراً اپنا گھڑا کندھے پر سے اُتارا اور کہا لے پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کو بھی پلا دُونگی سَو میں نے پِیا اور اُس نے میرے اُونٹوں کو بھی پِلایا ۔

47  پھر میں نے اُس سے پُوچھا کہ تُو کِس کی بیٹی ہے؟ اُس نے کہا میں بیتؔو ایل کی بیٹی ہوں ۔ وہ نؔحُور کا بیٹٓ ہے جو مِلکؔاہ سے پیدا ہوا۔ پھر میں نے اُسکی ناک میں نتھ اور اُسکے ہاتھ میں کڑے پہنا دِئے ۔

48  اور مَیں نے جُھک کر خُداوند کو سِجدہ کیا اور خُداوند اپنے آقا ابرؔہام کے خُدا کو مُبارک کہا جِس نے مجھے ٹھیک رہ پر چلایا کہ اپنے آقا کے بھائی کی بیٹی اُسکے بیٹے کے واسطے لیجاؤں۔

49  سو اب اگر تُم کرم اور راسی سے میرے آقا کے ساتھ پیش آنا چاہتے ہو تو مُجھے بتاؤ اور اگر نہیں تو کہدو تاکہ میں دہنی یا بائیں طرف پِھر جاؤں ۔

50  تب لاؔبن اور بیؔتوایل نے جواب دِیا کہ یہ بات خُداوند کی طرف سے ہُوئی ہے ۔ ہم تجھے کُچھ بُرا یا بھلا نہیں کہہ سکتے ۔

51  دیکھ رِبؔقہ تیرے سامنے مَوجود ہے ۔ اُسے لے اور جا اور خُداوند کے قول کے مُطابق اپنے آقا کے بیٹے سے اُسے بیاہ دے۔

52  جب ابرؔہام کے نوکر نے اُنکی باتیں سُنیں تو زمین تک جُھک کر خُداوند کو سِجدہ کیا۔

53  اور نوکر نے چاندی اور سونے کے زیور اور لباس نِکال کر رِبقؔہ کو دِئے اور اُسکے بھائی اور اُسکی ماں کو بھی قیمتی چیزیں دیں۔

54 اور اُس نے اور اُسکے ساتھ کے آدمیوں نے کھایا پیا اور رات بھر وہیں رہے ۔صُبح کو وہ اُٹھے اور اُس نے کہا کہ مُجھے میرے آقا کے پاس روانہ کر دو۔

55  رِؔبقہ کے بھائی اور ماں نے کہا کہ لڑکی کو کُچھ روز کم سے کم دس روز ہمارے پاس رہنے دے۔ اِسکے بعد وہ چلی جائیگی ۔

56 اُس نے اُن سے کہا کہ مُجے نہ روکو کیونکہ خُداوند نے میرا سفر مُبارک کیا ہے ۔ مجھے رُخصت کر دو تا کہ مَیں اپنے آقا کے پاس جاؤں ۔

57  اُنہوں نے کہا کہ ہم لڑکی کو بُلا کر پُوچھتے ہیں کہ وہ کیا کہتی ہے۔

58  تب اُنہوں نے رِؔبقہ کو بُلا کر اُس سے پُوچھا کیا تُو اِس آدمی کے ساتھ جائیگی؟ اُس نے کہا جاؤنگی ۔

59  تب اُنہوں نے اپنی بہن رِؔبقہ اور اُسکی دایہ اور ابؔرہام کے نوکر اور اُسکے آدمیوں کو رُخصت کِیا۔

60  اور اُنہوں نے رِؔبقہ کو دُعا دی اور اُس سے کہا اے ہماری بہن تُو لاکھوں کی ماں ہو اور تیری نسل اپنے کینہ رکھنے والوں کے پھاٹک کی مالِک ہو۔

61  اور رِؔبقہ اور اُسکی سہیلیاں اُٹھ کر اُونٹوں پر سوار ہُوٹیں اور اُس آدمی کے پیچھے ہولیں ۔ سو وہ آدمی رِؔبقہ کو ساتھ لیکر روانہ ہُوا۔

62  اور اِضحاقؔ بیرؔلحی روٹی سے ہو کر چلا آرہا تھا کیونکہ وہ جنوب کے مُلک میں رہتاس تھا۔

63 اور شام کے وقت اِؔضحاق سوچنے کو مَیدان میں گیا اور اُس نے جو اپنی آنکھیں اُٹھائیں اور نظرکی تو کیا دیکھتا ہے کہ اُونٹ چلے آرہے ہیں۔

64  اور رِبؔقہ نے نگاہ اور اِضؔحاق کو دیکھ کر اُونٹ پر سے اُتر پڑی۔

65 اور اُس نے نوکر سے پُوچھا کہ یہ شخص کون ہے جو ہم سے مِلنے کو مَیدان میں چلا آرہا ہے ؟اُس نوکر نے کہا یہ میرا آقا ہے ۔ تب اُس نے بُرق لیکر اپنے اُوپر ڈال لیا۔

66  نوکر نے جو جو کِیا تھا سب اِؔضحاق کو بتایا۔

67  اور اِؔضحاق رِؔبقہکو اپنی ماں سؔارہ کے ڈیرے میں لے گیا۔ تب اُس نے رِبؔقہ سے بیاہ کر لیا اور اُس نے محبت کی اور اِضحاق نے پانی ماں کے مرنے کے بعد تسلّی پائی۔

  پیَدایش 25

1  اور ابؔرہام نے پِھر ایک اَور بیوی کی جسکا نام قؔطُور تھا۔

2  اور اُس سے زمرؔان اور یُقسان اور مِؔدان اور مِؔدیان اور اِؔسباق اور سُخ پیدا ہُوئے ۔

3  اور دؔدان پَیدا ہوئے اور اور دؔدان کی اَولاد سے اُسوری اور لؔطونی اور لُومی تھے۔

4  اور مِؔدیان کے بیٹے عیٖؔفاہ اور عِفؔر اور حؔنوک اور ابیداعؔ اور الؔدوعا تھے ۔ یہ سب بنی قؔطُورہ تھے ۔

5  اور اؔبرہام نے اپنا سب کچھ اِضحاق کو دیا ۔

6 اور اپنی حرموں کے بیٹوں کو ابرؔہام نے بہت کُچھ اِنعام دیکر اپنے جیتے جی اُنکو اپنے بیٹے اِضؔحاق کے پاس سے مشرق کی طرف یعنی مشرِق کے مُلک میں بھیج دِیا۔

7  اور ابرؔہام کی کُل عمر جب تک کہ وہ جیتا رہا ایک سَو پچھترّ برس کی ہوئی ۔

8  تب ابرؔہام نے دم چھوڑ دِیا اور خُوب بُڑھاپے میں نہایت ضعیف اور پُوری عمر کا ہو کر وفات پائی اور اپنے لوگو میں جا مِلا۔

9  اور اُسکے بیٹے اِؔضحاق اور اِسؔمٰعیل نے مِکفیلؔہ کے غار میں جو ممؔرے کے سامنے حِتیؔ صُحر کے بیٹے عِفؔرون کے کھیت میں ہے اُسے دفن کیا۔ یہ وہی کھیت ہے جِسے ابرؔہام نے بنی حِؔت سے خریدا تھا۔ وہیں اؔبرہام اور اُسکی بیوی ساؔرہ دفن ہوئے ۔ اور ابؔرہام کی وفات کے بعد خُدا نے اُسکے بیٹے اِضؔحاق کو برکت بخشی اور اِضؔحاق بیرلؔح روئی کے نزدیک رہتا تھا ۔

10  

11  

12  یہ نسب نامہ ابرہاؔم کے بیٹے اِسؔمعیل کا ہے جو ابؔرہام سے ساؔرہ کی لَونڈی ہاؔجرہ مصری کے بطن سے پَیدا ہوا۔

13  اور اِسؔمعیل کے بیٹوں کے نام یہ ہیں ۔ یہ نام ترتیب وار اُنکی پَیدایش کے مُطابق ہیں ۔ اَسؔمعیل کا پہلوٹھا نباؔیوت تھا ۔ پِھر قَؔیدار اور اؔوبئیل اور مَؔسبام ۔

14  اور مشؔماع اور دُومؔہ اور مؔسّا ۔

15  حؔدد اور تَیماؔ اور یطُور اور نؔفیس اور قؔدِمہ ۔

16  یہ اِسؔمعیل کے بیٹے ہیں اور اِن ہی کے ناموں سے اِنکی بستیاں اور چھاؤنیاں نامزد ہُوئیں اور یہی بارہ اپنے اپنے قبیلہ کے سردار ہُوئے ۔

17  اور اِسؔمعیل کی کُل عُمر ایک سَو سینتیس برس کی ہُوئی تب اُس نے دم چوڑ دِیا اور وفات پائی اور اپنے لوگوں میں جا مِلا۔

18  اور اُسکی اَولاد حؔوِیلہ سے شؔور تک جو مِصر کے سامنے اُس راستہ پر ہے جِس سے اؔسُور کو جاتے ہیں آباد تھی ۔ یہ لوگ اپنے سب بھائیوں کے سامنے بسے ہوئے تھے۔

19 اور ابؔرہام کے بیٹے اِؔضحاق کا نسب نامہ یہ ہے ۔ اؔبرہام سے اِضؔحاق پَیدا ہوا ۔

20  اِضؔحاق چالیس برس کا تھا جب اُس نے رِؔبقہ سے بیاہ کیا جو فدّؔان ارام کے باشندہ بیتؔوایل ارامی کی بیٹی اور لؔابن ارامی کی بہن تھی ۔

21 اور اِضؔحاق نے اپنی بیوی کے لئے خُداوند سے دُعا کی کیونکہ وہ بانجھ تھی اور خُداوند نے اُسکی دُعا قبول کی اور اُسکی بیوی رؔبقہ حامِلہ ہُوئی ۔ اور اُسکے پیٹ میں دو لڑکے آپس میں مُزاحمت کرنے لگے ۔ تب اُس نے کہا اگر اَیسا ہی ہے تو مَیں جیتی کیوں ہُوں ؟ اور وہ خُداوند سے پوچھنے گئی۔

22  

23  خُداوند نے اُسے کہا ۔ دو قومیں تیرے پیٹ میں ہیں ۔ اور دو قبیلے تیرے بطن سے نِکلتے ہی الگ الگ ہو جائینگے اور ایک قبیلہ دُوسرے قبیلہ سے زور آور ہوگا اور بڑا چھوٹے کی خدمت کریگا۔

24  اور جب اُسکے وضع حمل کے دِن پوُرے ہوئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ اُسکے پیٹ میں تَواٗم ہیں ۔

25  اور پہلا جو پَیدا ہوا تو سُرخ تھا اور اُوپر سے ایسا جَیسے پشمینہ اور اُنہوں نے اُسکا نام عؔیسو رکھا۔

26  اُسکے بعد اُسکا بھائی پَیدا ہوا اور اُسکا ہاتھ عؔیسو کی ایڑی کو پکڑے ہوئے تھا اور اُسکا نام یعقوب رکّھا گیا۔ جب وہ رِؔبقہ سے پَیدا ہوئے تو اِضؔحاق ساٹھ برس کا تھا۔

27  اور وہ لڑکے بڑھے اور عیؔسو شِکار میں ماہر ہوگیا اور جنگل میں رہنے لگا اور یعقؔوب سادہ مزاج ڈیروں میں رہنے والا آدمی تھا۔

28 اور اِضؔحاق عؔیسو کو پیار کرتا تھا کیونکہ وہ اُسکے شکار کا گوشت کھاتا تھا اور رِؔبقہ یعؔقوب کو پیار کرتی تھی۔

29  اور یعؔقوب نے دال پکائی اور عؔیسو جنگل سے آیا اور بے دم ہو رہا تھا۔

30  اور عؔیسو نے یعؔقوب سے کہا کہ جو لال لال ہے مُجھے کھلا دے کیونکہ مَیں بے دم ہو رہا ہوُں اِسی لئِے اُسکا نام ادؔوم بھی ہو گیا۔

31  تب یعؔقوب نے کہا تُو آج اپنا پہلوٹھے کا حق میرے ہاتھ بیچ دے ۔

32  عیؔسو نے کہا دیکھ مَیں تو مرا جاتا ہُوں پہلوٹھے کا حق میرے کِس کام آئیگا۔

33  تب یعؔقوب نے کہا کہ آج ہی مجھ سے قسم کھا۔ اُس نے اُس سے قسم کھائی اور اُس نے اپنا پہلوٹھے کا حق یعؔقوب کے ہاتھ بیچ دِیا ۔

34  تب یعؔقوب نے عؔیسو کو روٹی اور مُسور کی دال دی ۔ وہ کھا پی کر اُٹھا اور چلا گیا ۔ یُوں عیؔسو نے اپنے پہلوٹھے کے حق کو ناچیز جانا۔

  پیَدایش 26

1  اور اُس مُلک میں اُس پہلے کال کے علاوہ جو ابؔرہام کے ایام میں پڑا تھا پھر کال پڑا۔ تب اِضؔحاق جؔرار کو فلستوں کے بادشاہ اؔبی مِلک کے پاس گیا۔

2  اور خُداوند نے اُس پر ظاہر ہو کر کہا کہ مِؔصر کو نہ جا بلکہ جو مُلک میں تجھے بتاؤں اُس میں رہ۔

3  تُو اِسی مُلک میں قیام رکھ اور مَیں تیرے ساتھ رہُونگا اور تجھے برکت بخشُونگا کیونکہ مَیں تجھے اور تیری نسل کو یہ سب مُلک دُونگا۔ اور مَیں اُس قسم کو جو مَیں نے تیرے باپ اؔبرہام سے کھائی پُورا کرونگا۔

4  اور مَیں تیری اَولاد کو بڑھا کر آسمان کے تاروں کی ما نِند کر دُونگا اور یہ سب مُلک تیری نسل کو دُونگا اور زمین کی سب قومیں تیری نسل کے وسیلہ سے برکت پائینگی ۔

5  اِسلئے کہ ابؔرہام نے میری بات مانی اور میری نصیحت اور میرے حُکموں اور قوانین و آئین پر عمل کِیا۔

6  پس اِضؔحاق جؔرار میں رہنے لگا۔

7  اور وہاں کے باشِندوں نے اُس سے اُسکی بیوی کی بابت پُوچھا اُس نے کہا وہ میری بہن ہے کیونکہ وہ اُسے اپنی بیوی بتانے سے ڈرا۔ یہ سوچ کر کہ کہیں رِؔبقہ کے سبب سے وہاں کے لوگ اُسے قتل نہ کر ڈالیں کیونکہ وہ خُوبصورت تھی ۔

8  جب اُسے وہاں رہتے بہت دِن ہوگئے فلستیوں کے بادشاہ ابیؔ مِلک نے کِھڑکی میں جھانک کر نظر کی اور دیکھا کہ اِضؔحاق اپنی بیوی رؔبقہ سے ہنستی کھیل کر رہا ہے ۔

9  تب ابیؔ مِلک نے اِؔضحاق کو بُلا کر کہ کہ وہ تو حقیت میں تیری بیوی ہے ۔ پِھر تُو نے کیونکر اُسے اپنی بہن بتایا؟ اِؔضحاق نے اُس سے کہا اِسلئے کہ مجھے خیال ہوا کہ کہیں مَیں اُسکے سبب سے مارا نہ جاؤں ۔

10  اِبیؔ ملِک نے کہا ہم سے کیا کیا ؟ یوں تو آسانی سے اِن لوگوں میں کوئی تیری بِیوی کے ساتھ مُباشرت کر لیتا اور تُو ہم پر الزام لاتا۔

11  تب اِبیؔ ملِک نے سب لوگوں کو یہ حُکم کیا کہ جو کوئی اِس مرد کو یا اُسکی بیوی کو چُھوئیگا سو مار ڈالا جائیگا ۔

12  اور اِضؔحاق نے اُس مُلک میں کھیتی کی اور اُسی سال اپسے سَوگُنا پھل مِلا اور خُداوند نے اُسے برکت بخشی۔

13  اور وہ بڑھ گیا اور اُسکی ترقی ہوتی گئی یہاں تک کہ وہ بہت بڑا آدمی ہوگیا۔

14  اور اُسکے پاس بھیڑبکریاں اور گائے بَیل اور بہت سے نوکر چاکر تھے اور فِلستیوں کو اُس پر رشک آنے لگا۔

15  اور اُنہوں نے سب کُوئیں جو اُسکے باپ کے نوکروں نے اُسکے باپ اؔبرہام کے وقت میں کھودے تھے بند کر دِئے اور اُنکو مٹی سے بھِر دیا۔

16  اور اِبؔی مِلک نے اِضؔحاق سے کہا کہ تُو ہمارے پاس سے چلا جا کیونکہ تُو ہم سے زیادہ زور آور ہوگیا ہے۔

17  تب اِؔضحاق نے وہاں سے جؔرار کی وادی میں جا کر اپنا ڈیرا لگایا اور وہاں رہنے لگا۔

18  اور اِؔضحاق نے پانی کے اُن کُوؤں کو جو اُسکے باپ اؔبرہام کے ایاّم میں کھو دے گئے تھے پِھر کُدوایا کیونکہ فَلستیوں نے ابؔرہام کے مرنے کے بعد اُنکو بند کر دیا تھا اور اُس نے اپنکے پھر وہی نام رکھّے جو اُسکے باپ نے رکھّے تھے۔

19  اور اِضؔحاق کے نوکروں کو وادی میں کھودتے کھودتے بہتے پانی کا یاک سو تامِل گیا۔

20  تب جؔرار کے چرواہوں نے اِضؔحاق کے چرواہوں سے جھگڑا کیا اور کہنے لگے کہ یہ پانی ہمارا ہے اور اُس نے اُس کوئیں کا نام عِسؔق رکّھا کیونکہ اُنہوں نے اُس سے جھگڑا کِیا ۔

21  اور اُنہوں نے دُوسرا کوُآں کھودا اور اُسکے لِئے بھی وہ جھگڑنے لگے اور اُس نے اُسکا نام سِتؔنہ رکّھا ۔

22  سو وہ وہاں سے دُسوری جگہ چلا گیا اور ایک اَور کُوآں کھودا جِسکے لئِے اُنہوں نے جھگڑا نہ کیا اور اُس نے اُسکا نام رحؔوبوت رکّھا اور کہا کہ اب خُداوند نے ہمارے لئِے جگہ نِکالی اور ہم اِس مُلک میں برومند ہونگے۔

23  وہاں سے وہ بیرؔسبع کو گیا ۔

24  اور خُداوند اُسی رات اُس پر ظاہر ہُوا اور کہا کہ مَیں تیرے باپ ابؔرہام کا خُدا ہوں ۔ مت ڈر کیونکہ میں تیرے ساتھ ہوں اور تجھے برکت دونگا اور اپنے بندہ ابؔرہام کی خاطِر تیری نسل بڑھاؤنگا ۔

25  اور اُس نے وہاں مذبح بنایا اور خُداوند سے دُعا کی اور اپنا ڈیرا وہیں لگا لِیا اور وہاں اِؔضحاق کے نوکروں نے ایک کُوآں کھودا ۔

26  تب اَبی مِلک اپنے دوست اخُورت اور اپنے سپہ سالارفیؔکُل کو ساتھ لیکر جؔرار سے اُسکے پاس گیا ۔

27  اِضؔحاق نے اُن سے کہا کہ تُم میرے پاس کیونکر آئے حالانکہ مجھ سے کینہ رکھتے ہو اور مُجھ کو اپنے پاس سے نِکال دیا۔

28  اُنہوں نے کہا ہم نے خُوب صفائی سے دیکھا کہ خُداوند تیرے ساتھ ہے سو ہم نے کہا کہ ہمارے اور تیرے دریمان قسم ہوجائے اور ہم تیرے ساتھ عید کریں۔

29  کہ جَیسے ہم نے تجھے چُھوا تک نہیں اور سِوا نیکی کے تجھ سے اَور کُچھ نہیں کِیا اور تجھ کو سلامت رُخصت کیا تُو بھی ہم سے کوئی بدی نہ کریگا کیونکہ تُو اب خُداوند کی طرف سے مُبارک ہے ۔

30  تب اُس نے اُنکے لئِے ضِیافت تیار کی اور اُنہوں نے کھایا پیا

31  اور وہ صُبح سویرے اُٹھے اور آپس میں قسم کھائی اور اِضؔحاق نے اُنکو رُخصت کیا اور وہ اُسکے پاس سے سلامت چلے گئے۔

32  اُسی روز اِضؔحاق کے نوکروں نے آکر اُس سے اُس کُوئیں کا ذکر کِیا جسے اُنوں نے کھودا تھا اور کہا کہ ہمکو پانی مِل گیا۔

33 سو اُس نے اُسکا نام سؔبع رکّھا اِسی لئِے وہ شہر آج تک بیرؔ سبع کہلاتا ہے۔

34  جب عؔیسو چالیس برس کا ہُوا تو اُس نے بیؔری ھتی کی بیٹی یؔہودِتھ اور اَؔیلون حتی کی بیتی بشاؔستھ سے بیاہ کیا۔

35  اور وہ اِضؔحاق اور رِؔبقہ کے لئِے وبال جان ہُوئیں ۔

  پیَدایش 27

1  جب اِضؔحاق ضیعف ہوگیا اور اُسکی آنکھیں اَیسی دُھندلا گئیں کہ اُسے دِکھائی نہ دیتا تھا تو اُس نے اپنے بڑے بیتے عؔیسو کو بُلایا اور کہا اَے میرے بیٹے! اُس نے کہا مَیں حاضِر ہُوں۔

2  تب اُس نے کہا دیکھ! مَیں تو صعیف ہو گیا اور مُجھے اپنی مَوت کا دِن معلوم نہیں ۔

3  سو اب تُو ذرا اپنا ہتھیار اپنا ترکش اور اپنی کمان لیکر جنگل کو نِکل جا اور میرے لئِے شکار مار لا۔

4  اور میری حسبِ پسند لذیذ کھانا میرے لئِے تیاّر کر کے میرے آگے لے آتا کہ مَیں کھاؤں اور اپنے مَرنے سے پہلے دِل سے تُجھے دُعا دوُں۔

5  اور جب اِضؔحاق اپنے بیٹے عؔیسو سے باتیں کر رہا تھا تو رِبؔقہ سُن رہی تھی اور عؔیسو جنگل کو نِکل گیا کہ شکار مار کر لائے ۔

6  تب رِبؔقہ نے اپنے بیٹے یعقؔوب سے کہا کہ دیکھ مَیں نے تیرے باپ کو تیرے بھائی عؔیسو سے یہ کہتے سُنا کہ ۔

7  میرے لئَےشِکار مار کر لذید کھانا میرے واسطے تیار کر تا کہ مَیں کھاؤں اور اپنے مرنے سے پیشتر خُداوند کے آگے تجھے دُعا دُوں ۔

8  سو اَے میرے بیٹے اِس حُکم کے مُطابق جو مَیں تجھے دیتی ہُوں میری بات کو مان۔

9  اور جا کر ریوڑ میں سے بکری کے دو اچھّے اچھّے بچےّ مجھے لا دے اور مَیں اُنکو لیکر تیرے باپ کے لئِے اُسکی حسبِ پسند لزید کھانا تیاّر کر دُونگی ۔

10  اور تُو اُسے اپنے باپ کے آگے لیجانا تا کہ وہ کھائے اور پنے مرنے سے پیشتر تجھے دُعا دے ۔

11  تب یعقؔوب نے اپنی ماں رِؔبقہ سے کہا دیکھ میرے بھائی عیؔسو کے جس پر بال لیں اور میرا جِسم صاف ہے ۔

12  شاید میرا باپ مجھے ٹٹولے تو مَیں اُسکی نظر میں ڈغا باز ٹھہر ؤنگا اور برکت نہیں بلکہ لعنت کماؤنگا۔

13  اُسکی ماں نے اُسے کہا اَے میرے بیٹے ! تیری لعنت مجھ پر آئے ۔ تُو صِرف میری بات مان اور جا کر وہ بچے مجھے لادے۔

14  تب وہ گیا اور اُنکو لا کر اپنی ماں کو دیا اور اُسکی ماں نے اُسکے باپ کی حسبِ پسند لذیذ کھانا تیار کیا ۔

15  اور رِؔبقہ نے اپنے بڑے بیٹے عؔیسو کے نفِیس لِباس جو اُسکے پاس گھر میں تھے لیکر اُنکو اپنے چھوٹے بیٹے یعقؔوب کو پہنایا ۔

16  اور بکری کے بچّوں کی کھالیں اُسکے ہاتھوں اور اُسکی گردن پر جہاں بال نہ تھے لپیٹ دیں۔

17  اور وہ لِذیذ کھانا اور روٹی جو اُس نے تیاّر کی تھی اپنے بیٹے یعقؔوب کے ہاتھ میں دیدی۔

18  تب اُس نے باپ کے پاس آکر کہا اَے میرے باپ ! اُس نے کہا مَیں حاضرِ ہُوں ۔ تُو کون ہے میرے بیٹے؟۔

19  یعؔقوب نے اپنے باپ سے کہا مَیں تیرا پہلوٹھا بیٹا عؔیسوہُوں ۔ مَیں نے تیرے کہنے کے مُطابق کِیا ہے ۔ سو ذرا اُٹھ اور بیٹھ کر میرے شِکار کا گوشت کھا تا کہ تُو چِل سے مُجھے دُعا دے۔

20 تب اِضؔحاق نے اپنے بیٹے سے کہا بیٹا! تُجھے یہ اِس قدر جلد کَیسے مل گیا؟ اُس نے کہا اَسلئِے کہ خُداوند تیرے خُدا نے میرا کام بنا دیا۔

21  تب اَضؔحاق نے یعقؔوب سے کہا اَے میرے بیٹے ذرا نزدیک آکہ مَیں تُجھے ٹٹولوں کہ تُو میرا بیٹا عؔیسو ہے یا نہیں

22  اور یعؔقوب اپنے باپ اِضؔحاق کے نزدیک گیا اور اُس نے اُسے ٹٹول کر کہا کہ آواز تو یعؔقوب کی ہے پر ہاتھ عؔیسو کے ہیں ۔

23  اور اُس نے اُسے نہ پہچانا اِسلئِے کہ اُسکے ہاتھو ں پر اُسکے بھائی عؔیسو کے ہاتھوں کی طرح بال تھے۔ سو اُس نے اُسے دُعا دی۔

24  اور اُس نے پوچھا کہ کیا تو میرا بیٹا عؔیسو ہی ہے۔ اُس نے کہا مَیں وہی ہُوں۔

25  تب اُس نے کہا کھانا میرے آگے لے آ اور مَیں اپنے بیٹے کے شِکار کا گوشت کھاؤنگا تکہ دِل سے تجھے دُعا دُوں ۔ سو وہ اُسے اُسکے نزدیک لے آیا اور اُس نے کھایا اور وہ اُسکے لئِے مَے لایا اور اُس نے پی۔

26 پھر اُسکے باپ اِضؔحاق نے اُس سے کہا اَے میرے بیٹے ! اب پاس آکر مجھے چُوم ۔

27  اُس نے پاس جا کر اُسے چوُما۔ تب اُس نے اُسکے لباس کی خُوشُبو پائی اور اُسے دُعا دیکر کہا دیکھو ! میرے بیٹے کی مہک اُس کھیت کی مہک کی مانِند ہےجِسے خُداوند نے برکت دی ہو۔

28  خُدا آسمان کی اوس اور زمین کی فربہی اور بہت سا اناج اور مَے تجھے بخشے ۔

29  قَومیں تیری خدمت کریں اور قبیلے تیرے سامنے جُھکیں!تُو اپنے بھائیوں کا سردار ہواور تیری ماں کے بیٹے تیرے آگے جُھکیں !جو تُجھ پر لعنت کرے وہ خُد لعنتی ہو اور جو مُجھے دُعا دے وہ برکت پائے!۔

30  جب اِضؔحاق یعقؔوب کو دُعا دے چُکا اور یعقؔوب اپنے باپ اِضؔحاق کے پاس سے نِکلا ہی تھا کہ اُسکا بھائی عؔیسو اپنے شِکار سے ۔لَوٹا ۔

31  وُہ بھی لذیذ کھانا پکا کر اپنے باپ کے پاس لایا اور اپس نے اپنے باپ سے کہا میرا باپ اُٹھ کر اپنے بیٹے کے شِکار کا گوشت کھائے تا کہ چِل سے مجھے دُعا دے۔

32  اُسکے باپ اِضحاق نے اُس سے پُوچھا کہ تُو کَون ہے؟ اُس نے کہا مَیں تیرا پہلوٹھا بیٹا عؔیسو ہوُں۔

33  تب تو اَضحاؔق بشِدت کانپنے لگا اور اُس نے کہا پھر وہ کَون تھا جو شِکار مار کر میرے پاس لے آیا اور مَیں نے تیرے آنے سے پہلے سب میں سے تھوڑا تھوڑا کھایا اور اُسے دُعا دی ؟ اور مُبارک بھی وہی ہوگا۔

34 عؔیسو اپنے باپ کی باتیں سُنتے ہی بڑی بلند اور حسترناک آواز سے چِلاّ اُٹھا اور اپنے باپ سے کہا مُجھ کو بھی دُعا دے۔ اَے میرے باپ! مُجھ کو بھی۔

35  اُس نے کہا تیرا بھائی دغا سے آیا اور تیری برکت لے گیا۔

36  تب اُس نے کہا کیا اُسکا نام یعؔقوب ٹھیک نہیں رکھّا گیا ؟کیونکہ اُس نے دوبارہ مُجھے اڑنگا مارا۔ اُس نے میرا پہلوٹھے کا حق تو لے ہی لِیا تھا اور دیکھ ! اب وہ میری برکت بھی لے گیا۔ پِھر اُس نے کہا کیا تُو نے میرے لئِے کوئی برکت نہیں رکھ چھوڑی ہے؟۔

37  اِضؔحاق نے عؔیسو کو جواب دِیا کہ دیکھ مَیں نے اُسے تیرا سردار ٹھہرایا اور اُسکے سب بھائیوں کو اُسکے سپُرد کیا کہ خادم ہوں اور اناج اور مَے اُسکی پرورِش کے لئِے بتائی۔ اب اَے میرے بیٹے تیرے لئِے میں کیا کُروں ۔؟۔

38  تب عؔیسو نے اپنے باپ سے کہا کیا تیرے پاس چِلاّ چِلاّ کر رویا۔

39  تب اُسکے باپ اِضؔحاق نے اُس سے کہا دیکھ! زرخیز زمیں میں تیرا مسک ہواور اُوپر سے آسمان کی شبنم اُس پر پڑے!۔

40  تیری اَوقات بسری تیری تلوار سے ہو اور تُو اپنے بھائی کی خِدمت کرے!اور جب تُو آزاد ہوتو اپنے بھائی کا جُوٗا اپنی گردن پر سے اُتار پھینکے۔

41  اور عؔیسو نے یعؔقوب سے اُس برکت کے سبب سے جو اُسکے باپ نے اُسے بخشی کینہ رکّھا اور عؔیسو نے اپنے دِل میںکہا کہ میرے باپ کے ماتم کے دِن نزدیک ہیں ۔ پھر مَیں اپنے بھائی یعؔقوب کو ما ڈالوُنگا۔

42  اور رِؔبقہ کو اُسکے بڑے بیٹے عؔیسو کی یہ باتیں بتائی گئیں ۔ تب اُس نے اپنے چھوٹے بیٹے یعقؔوب کو بُلوا کر اُس سے کہا کہ دیکھ تیرا بائی عؔیسو تجھے مار ڈالنے پر ہے اور یہی سوچ سوچ کر اپنے کو تسلی دے رہا ہے ۔

43  سو اَے میرے بیٹے تُو میری بات مان اور اُٹھ کر حاؔران کو میرے بائی لؔبن کے پاس بھاگ جا۔

44  اور تھوڑے دِن اُسکے ساتھ رہ جب تک کہ تیرے بائی کی خفگی اُتر نہ جائے

45  یعنی جب تک تیرے بھائی کا قہر تیری طرف سے ٹھنڈا نہ ہو اور وہ اُس بات کو جو تُو نے اُس سے کی ہے بھُول نہ جائے ۔ تب مَیں تجھے وہاں سے بُلوا بھیجونگی۔ مَیں ایک ہی دِن میں تُم دونوں کو کیوں کھو بَیٹھوں؟۔ (

46  اور رِؔبقہ نے اِضؔحاق سے کہا مَیں حِتّی لڑکیوں کے سبب سے انی زندگی سے تنگ ہُوں ۔ سو اگر یعؔقوب حِتّی لڑکیوں میں سے جَیسی اِس مُلک کی لڑکیاں ہیں کِسی سے بیا ہ کر لے تو میری زندگی میں کیا لُطف رہیگا۔

  پیَدایش 28

1  تب اِضؔحاق نے یعؔقوب کو بُلایا اور اُسے دُعا دی اور اُسے تاکید کی کہ تُو کنعانی لڑکیوں میں سے کِسی سے بیاہ نہ کرنا ۔

2  تُ اُٹھ کر فِؔدان ارام کو اپنے ناننا بیتوؔایل کے گھر جا اور وہاں سے سے اپنے ماموں لؔابن کی بیٹیوں میں سے ایک کو بیاہ لا۔

3  اور قادرِ مُطلق خُدا تجھے برکت بخشے اور تُجے برومند کرے اور بڑھائے کہ تُجھ سے قَوموں کے جتھے پَیدا ہوں۔

4  اور وہ ابرؔہام کی برکت تُجھے اور تیرے ساتھ تیری نسل کو دے کہ تیری مسافرت کی یہ سرزمین جو خُدا نے ابؔرہام کو دی تیری میراث ہو جائے۔

5  سو اِضؔحاق نے یعؔقوب کو رُخصت کیا اور وہ فؔدان ارام میں لؔا بن کے پاس جو ارامی بیتؔوایل کا بیٹا اور یعؔقوب اور عؔیسو کی ماں رَبقؔہ کا بائی تھا یا۔

6  پس جب عؔیسو نے دیکھا کہ اِضحاؔق نے یعقوب کو دُعا دیکر اُسے فؔدان ارام کو بیضا ہے تا کہ وہ ہواں سے بیوی بیاہ کر لائے اور اُسے دُعا دیتے وقت یہ تاکید بھی کی ہے کہ تُو کنعانی لڑکیوں میں سے کِسی سے بیاہ نہ کرنا۔

7  اور یعؔقوب اپنے ماں باپ کی بات مان کر فَدّان ارام کو چلا گیا۔

8  اور عؔیسو نے یہ بھی دیکھا کہ کنعانی لڑکیاں اُسکے باپ اِضؔحاق کو بُری لگتی ہیں۔

9  تو عؔیسو اِسؔمعیل کے پاس گیا اور مؔہلت کو جو اسمؔیعل بِن ابرؔہام کی بیٹی اور نِؔبایوت کی بہن تھ بیاہ کر اُسے اپنی اَور بیویوں میں شامل کیا۔

10  اور یعؔقوب بیرؔسبع سے نِکل کر حاؔران کی طرف چلا۔

11  اور ایک جگہ پہنچ کر ساری رات وہیں رہا کیونکہ سُورج ڈوب گیا تھا اور اُس نے اُس جگہ کے پتھروں میں سے ایک اُٹھا کر اپنے سرہانے دھر لیا اور اُسی جگہ سونے کو لیٹ گیا ۔

12  اور خُواب میں کیادیکھتا ہے کہ ایک سیڑھی زمین پر کھڑی ہے۔ اور اُسکا سِرا آسمان تک پہنچا ہُوا ہے اور خُدا کے فرشتے اُس پر سے چڑھتے اُترتے ہیں ۔

13  اور خُداوند اُسکے اُوپر کھڑا کہہ رہا ہے کہ مَیں خُداوند تیرے باپ اؔبرہام کا خُدا اور اِضؔحاق کا خُدا ہُوں ۔ مَیں یہ زمیں جس پر تُو لیٹا ہے تجھے اور تیری نسل کو دُونگا۔

14  اور تیری نسل زمین کی گرد کے ذرّوں کی مانِند ہوگی اور تُو مشرق اور مغرب اور شمال اور جنوب میں پَھیل جائیگا اور زمین کے سب قبیلے تیرے اور تیری نسل کے وسیلہ سے برکت پائینگے۔

15  اور دیکھ مَیں تیرے ساتھ ہُوں اور ہر جگہ جہاں کہیں تُو جائے تیری حِفاظت کرُونگا اور تجھ کو اِس مُلک میں پِھر لاؤنگا اور جو مَٰن نے تجھ سے کہا ہے جب تک اُسے پُورا نہ کر لُوں تجھے نہیں چوڑونگا۔

16  تب یعؔقوب جاگ اُٹھا اور کہنے لگا کہ یقیناً خُداوند اِس جگہ ہے اور مُجھے معلوم نہ تھا۔

17  اور اُس نے ڈر کر کہا یہ کَیسی بھیانک جگہ ہے ! سو یہ خُدا کے گھر اور آسمان کے آستانہ کے سِوا اَور کُچھ نہ ہوگا۔

18  اور یعقؔوب صبُح سویرے اُٹھا اور اُس پتھر کو جِسے اُس نے اپنے سرہانے دھرا تھا لیکر ستون کی طرح کھڑا کیا اور اُسکے سِرے پر تیل ڈالا۔

19  اور اُس جگہ کا نام بیؔت ایل رکھا لیکن پہلے اُس بستی کا نام لُوزؔ تھا ۔

20  اور یعقوؔب نے مَنت مانی اور کہا کہ اگر خُدا میرے ساتھ رہے اور جو سفر مَیں کر رہا ہُوں اور اِس میں میری حفاظت کرے اور مُجھے کھانے کو روٹی اور پہننے کو کپڑا دیتا رہے۔

21  اور میں اپنے باپ کے گھر سلامت لَوٹ آؤن تو خُداوند میرا خُدا ہوگا ۔

22  اور یہ پتھر جو مَیں نے ستون سا کھڑا کیا ہے خُدا کا گھر ہوگا اور جو کُچھ تُو مجھے دے اُسکا دسواں حصّہ ضرور ہی تُجھے دِیا کرُونگا۔

  پیَدایش 29

1  اور یعؔقوب آگے چل کر مشرقی لوگوں کے مُلک میں پہنچا۔

2  اور اُس نے دیکھا کہ مَیدان میں ایک کُوآں ہے اور کُوئیں کے نزدیک بھیڑ بکریوں کے تین ریوڑ بیٹھے ہیں کیونکہ چرواہے اِسی کُوئیں سے ریوڑوں کو پانی پلاتے تھے اور کُوئیں کے مُنہ پر ایک بڑا پتھر دحرا رہتا تھا۔

3  اور جب سب ریوڑ وہاں اِکھٹے ہوتے تھے تب وہ اُس پتھر کو کوئیں کے مُنہ پر سے ڈھلکاتے اور بھیڑوں کو پانی پلا کر اُس پتھر کو پِھر اُسی جگہ کُوئیں کے مُنہ پر رکھ دیتے تھے ۔ تب یعؔقوب نے اُن سے کہا اَے میرے بھائیوں تُم کہاں کے ہو؟ اُنہوں نے کہا ہم حؔاران کے ہیں ۔

4  

5  پھر اُس نے پُوچھا کہ تُم نؔحُور کے بیٹے لؔابن سے واقف ہوَ انُہوں نے کہا کہ ہم واقف ہیں ۔

6  اُس نے پُوچھا کیا وہ خیریت سے ہے ۔؟ اُنہوں نے کہا خَیریت سے ہے اور وہ دیکھ اُسکی بیٹی راؔخل بھیڑ بکریوں کے ساتھ چلی آتی ہے۔

7  اور اُس نے کہا دیکھو ابھی تو دِن بہت ہے اور چوپایوں کے جمع ہونے کا وقت نہیں ۔ تُم بھیڑ بکریوں کو پانی پلا کر پھر چرانے کو لے جاؤ۔

8  اُنہوں نے کہا ہم اَیسا نہیں کر سکتے جب تک کہ سب ریوڑ جمع نہ ہو جائیں ۔ تب ہم اُس پتھر ہم اُ س پتھر کو کُوئیں کے منہ پر سے ڈھلکاتے ہیں اور بھیڑ بکریوں کو پانی پلاتے ہیں ۔

9  وہ اُن سے باتیں کر ہی رہا تھا کہ رؔاخل اپنے باپ کی بھیڑ بکریوں کے ساتھ آئی کیونکہ وہ اُنکو چرایا کرتی تھی۔

10  جب یعقؔوب نے اپنے ماموں لؔابن کی بیٹی راؔخل کو اور اپنے ماموں لابؔن کے ریوڑ کو دیکھا تو وہ نزدیک گیا اور پتھر کو کُوئیں کے مُنہ پر سے ڈھلکا کر اپنے ماموں لؔابن کے ریوڑ کو پانی پلایا۔

11  اور یؔعقوب نے راؔخل سے کو چُوما اور چِلاّ چِلّا کر رویا۔

12  اور یعقؔوب نے راؔخل سے کہا کہ مَیں تیرے باپ کا رشتہ دار اور رِؔبقہ کا بیٹا ہوں ۔ تب اُس نے دَوڑ کر اپنے باپ کو خبر دی۔

13  لؔابن اپنے بھانچے کی خبر پاتے ہی اُس سے مِلنے کو دَوڑا اور اُسکو گلے لگایا اور چُوما اور اُسے اپنے گھر لیا تب اُس نے لؔابن کو اپنا سارا حال بتایا۔

14  لؔابن نے اُسے کہا کہ تُو واقعی میری ہڈّی اور میرا گوشت ہے ۔ سو وہ ایک مہینہ اُسکے ساتھ رہا۔

15  تب لؔابن نے یعؔقوب سے کہا چونکہ تُو میرا رِشتہ دار ہے تو کیا اِسلئِے لازِم ہے کہ تُو میری خِدمت مفت کرے؟ سو مُجھے بتا کہ تیری اُجرت کیا ہوگی ؟۔

16  اور لؔابن کی دو بیٹیاں تھیں ۔ بڑی کا نام لؔیاہ اور چھوڑی کا نام رؔاخِل تھا ۔

17  لؔیاہ کی آنکھیں چُندھی تھیں پر رؔاخل حسین اور خوبصورت تھی۔

18  اور یعقوب رؔاخل پر فریفتہ تھا۔ سو اپس نے کہا کہ تیری چھوٹی بیٹی رؔاخل کی خاطر میں سات برس تیری خدمت کر دُونگا۔

19  لاؔبن نے کہا اُسے غیر آدمی کو دینے کی جگہ تو تجھی کو دینا بہتر ہے ۔ تُو میرے پاس رہ۔

20  چُنانچہ یؔعقوب سات بر س تک راؔخل کی خاطر خدمت کرتا رہا پر وہ اُسے رؔاخل کی محّت کے سبب سے چند دِنوں کے برابر معلوم ہُوئے ۔

21  اور یعؔقوب نے لؔابن سے کہا کہ میری مُدّت پُوری ہو گئی ۔ سو میری بیوی مُجھے دے تا کہ مَیں اُسکے پاس جاؤں ۔

22  تب لؔابن نے اُس جگہ کے سب لوگوں کو بُلا کر جمع کیا اور اُنکی ضیافت کی۔

23  اور جب شام ہوئی تو اپنی بیٹی لؔیاہ کو اُسکے پاس لے آیا اور یعؔقوب اُس سے ہم آغوش ہُوا۔

24  اور لؔابن نے اپنی لَونڈی زِؔلفہ اپنی بیٹی لؔیاہ کے ساتھ کر دی کہ اُسکی لَونڈی ہو۔

25  جب صُبح کو معلوم ہُوا کہ یہ تو لؔیاہ ہے تب اُس نے لؔابن سے کہ کہ تُو نے مُجھ سے یہ کیا کیا؟ کیا میں نے جو تیری خدمت کی وہا رؔاکل کی خاطر نہ تھی؟ پھر تُونے کیوں مجھے دُھوکا دیا ؟۔

26  لؔابن نے کہا ہمارے مُلک میں یہ دستور نہیں کہ پہلوٹی سے پہلے چھوٹی کو بیاہ دیں ۔

27  تُو اِسکا ہفتہ پُورا کر دے پِھر ہم دُوسری بھی تُجھے دیدینگے جِسکی خاطر تجھے سات برس اَور میری خدمت کرنی ہوگی۔

28  یؔعقوب نے اٰسا ہی کِیا کہ ۔ؔیاہ کا ہفتہ پُورا کیا تب لؔبن نے اپنی بیتی رؔاخِل بھی اُسے بیاہ دی۔

29  اور اپنی لَونڈی بِلؔہاہ اپنی بیٹی رؔاخِل کے ساتھ کر دی کہ اُسکی لَونڈی ہو۔

30  سو وہ رؔاخِل سے بھی ہم آغوش ہُوا اور وہ ۔ؔیاہ سے زیداہ رؔاخل کو چاہتا تھا اور ست برس اَور ساتھ رہ کر لؔابن کی خدمت کی۔

31  اور جب خُداوند نے دیکھا کہ لؔیاہ سے نفرت کی گئی تو اُس نے اُسکا رَحِم کھولا مگر رؔاخَل بانجھ رہی ۔

32  اور لؔیاہ حامِلہ ہُوئی اور اُسکے بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام رؔوبن رکھاّ کیونکہ اُس نے کہا کہ خُداوند نے میرا دُکھ دیکھ لیا سو میرا شوہر اب مُجھے پیرا کریگا۔

33  وہ پھر حامِلہ ہوئی اور اُسکے بیٹا ہُوا ۔ تب اُس نے کہا کہ خُداوند نے سُنا کہ مُجھ سے نفرت کی گئی اِسلئِے اُس نے مُجھے یہ بھی بخشا۔ سو اُس نے اُسکا نام شمعؔون رکھا۔

34  اور وہ پِھر حاملہ ہوئی اور اُسکے بیٹا ہُوا۔ تب اُس نے کہا کہ اب اِس بار میرے شوہر کو مُجھ سے لگن ہوگی کیونکہ اُس سے میرے تین بیٹے ہوئے اِسلئِے اُسک انام لؔاوی رکّھا گیا۔

35  اور وہ پِھر حامِلہ ہوئی اور اُسکے بیٹا ہُوا ۔ تب اُس نے کہا کہ اب مَیں خُداوند کی ستایش کرونگی اِسلئے اُسکا نام یہؔوداہ رکھّا۔ پھر اُسکے اَولاد ہونے میں توقُف ہُوا۔

  پیَدایش 30

1  اَور جب رؔاخل نے دیکھا کہ یعؔقوب سے اُسکے اَولاد نہیں ہوتی تو راؔخل کو اپنی بہن پر رشک آیا سو وہ یعؔقوب سے کہنے لگی کہ مُجھے بھی اولد دے نہیں تو مَیں مر جاؤنگی ۔ تب یعقؔوب کا قہر رؔاخل پر بھڑکا اور اُس نے کہا کیا مَیں خُدا کی جگہ ہُوں جس نے تجھ کو اَولاد سے مُروم رکھاّ ہے ؟ ۔

2  

3  اُس نے کہا دیکھ میری لَونڈی بلؔہاہ حاضر ہے ۔ اُسکے پاس جا تاکہ میرے لئے اُس سے اَولاد ہو اور وہ اولاد میری ٹھہرے ۔

4  اور اُس نے اپنی لَونڈی بِلؔہاہ کو اُسے دیا کہ اُسکی بیوی بنے اور یعؔقوب اُسکے پاس گیا

5  اور بِلؔہاہ حامِلہ ہوئی اور یعقؔوب سے اُسکے بیٹا ہُوا۔

6  تب رؔاخل نے کہا کہ خُدا نے میرا اِنصاف کِیا اور میری فریاد بھی سُنی اور مُجھ کو بیٹا بخشا اِسلئے اُس نے اُسکا نام دؔان رکھاّ ۔

7  اور رؔاخل نے کی لَونڈی بلؔہاہ پھر حاملہ ہُوئی اور یعؔقوب سے اُسکے دُوسرا بیٹا ہُوا ۔

8  تب رؔاخل نے کہا مَیں اپنی بہن کے ساتھ نہایت زور مار مار کر کُشتی لڑی اور مَیں نے فتح پائی۔ سو اپس نے اُسکا نام نفؔتالی رکّھا ۔

9  جب لؔیاہ نے دیکھا کہ وہ جننے سے رہ گئی تو اُس نے اپنی لَونڈی زؔلفہ کو لیکر یعقؔوب کو دیا کہ اُسکی بیوی بنے ۔

10  اور لؔیاہ کی لَونڈی زِؔلفہ کے بھی یعؔقوب سے ایک بیٹا ہُوا۔ تب لؔیاہ کہا زہے قسمت ! سو اُس نے اُسکا نام جؔد رکھا۔

11  

12  تب لیؔاہ کی لَونڈی زِؔلفہ کے یعؔقوب سے پھر ایک بیٹا ہُوا ۔

13  تب لؔیاہ نے کہا کہ میں خُوش قِسمت ہُوں ۔ عورتیں مجھے خوش قسمت کہینگی اور اُس نے اُسکا نام آشؔر رکّھا ۔

14  اور رؔوبن گیہوں کاٹنے کے موسم میں گھر سے نِکلا اور اُسے کھیت میں مردُم گیاہ مِل گئے اور وہ اپنی ماں لؔیاہ کے پاس لے آیا۔ تب رؔاخل نے لؔیاہ سے کہا کہ اپنے بیٹے کے مردُم گیاہ میں سے مجھے بھی کُچھ دیدے۔

15  اُس نے کہا کیا یہ چھوٹی بات ہے کہ تُو نے میرے شوہر کو لے لیا اور اب کیا میرے بیٹے کے مردُم گیاہ بھی لینا چاہتی ہے؟ راؔخل نے کہا بس تو آج رات وہ تیرے بیٹے کے مردُم گیاہ کی خاطر تیرے ساتھ سوئیگا۔

16  جب یعؔقوب شام کو کھیت سے آرہا تھا تو لؔیاہ آگے سے اُس سے مِلنے کو گئی اور کہنے لگی کہ تجھے میرے پاس آنا ہوگا کیونکہ مَیں نے اپنے بیٹے کے مردُم گیاہ کے بدلے تجھے اُجرت پر لیا ہے ۔ سو وہ اُس رات اُسی کے ساتھ سویا۔

17  اور خُدا نے لِؔیاہ کی سُنی اور وہ حامِلہ ہوئی اور یعؔقوب سے اُسکے پانچواں بیٹا ہُوا۔

18  تب لِؔیاہ نے کہا کہ خُدا نے میری اُجرت مُجھے دی کیونکہ مَیں نے اپنے شوہر کو اپنی لَونڈی دی اور اُس نے اُسکا نام ابؔشکا رکھا ۔

19  اور لِؔیاہ پھر حامِلہ ہوئی اور یعؔقوب سے اُسکے چھٹا بیٹا ہُوا ۔

20  تب لؔیاہ نے کہا کہ خُد ا نے اچھا مہر مجھے بخشا ۔ اب میرا شہوہر میرے ساتھ رہیگا کیونکہ میرے اُس سے چھ بیتے ہو چکے ہیں ۔ سو اُس نے اُس کا نام زبلُون رکھّا۔

21  اِسکے بعد اُسکے ایک بیٹی ہوئی اور اُس نے اُسکا نام وؔینہ رکھا ۔

22  اور خُدا نے راؔخل کو یاد کیا اور خُدا نے اُسکی سُن کر اُسکے رَحم کو کھولا۔

23  اور وہ حامِلہ ہوئی اور اُسکے بیٹا ہُوا۔ تب اُس نے کہا کہ خُدا نے مُجھ سے رُسوائی دُور کی ۔

24  اور اُس نے اُسک انام یُوسؔف یہ کہہ کر رکّھا کہ خُداوند مُجھ کو ایک اور بیٹا بخشے ۔

25  اور جب رؔاخِل سے یوُسؔف پیدا ہوا تو یعؔقوب نے لؔابن سے کہا مُجھے رُخصت کر کہ مَیں اپنے گھر اور اپنے وطن کو جاؤں۔

26  میری بیویاں اور میرے بال بچے جنکی خاطرِ مَیں نے تیری خدمت کی ہے میرے حوالہ کر اور مُجھے جانے دے کیونکہ تُو آپ جانتا ہے کہ میں نے تیری کَیسی خِدمت کی ہے ۔

27  تب لؔابن نے اُسے کہا اگر مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو یہیں رہ کیونکہ مَیں جان گیا ہُوں کہ خُداوند نے تیرے سبب سے مُجھ کو برکت بخشی ہے۔

28  اور یہ بھی کہا کہ مُجھ سے اپنی اُجرت ٹھہرالے اور مَٰن تجھے دِیا کرونگا۔

29  اُس نے اُسے کہا کہ تُو آپ جانتا ہے کہ مَیں نے تیری کیسی خدمت کی اور تیرے جانور میرے ساتھ کیَسے رہے ۔

30  کیونکہ میرے آنے سے پہلے یہ تھوڑے تھے اور اب بڑھ کر بہت سے ہو گئے ہیں اور خُداوند نے جہاں جہاں میرے قدم پڑے تجھے برکت بخشی ۔ اب مَیں اپنے گھر کا بندوبست کب کرو۔؟

31  اُ س نے کہا تجھے مَیں کیا دُوں؟ یعؔقوب نے کہا تو مجھے کُچھ نہ دینا پر اگر تُو میرے لئےِ ایک کام کردے تو مَیں تیری بھیڑ بکریوں کو پھر چراؤنگا اور اُنکی نِگہبانی کرُونگا۔

32  مَیں آج تیری سب بھیڑ بکریوں میں چکر لگاؤنگا اور جتنی بھیڑیں چِتلی اور ابلق اور کالی ہوں اور جتنی بکریا ابلق اور چِتلی ہوں اُن سب کو الگ ایک طرف کردُونگا۔ اِن ہی کو میں اپنی اُجرت ٹھہراتا ہوں ۔

33  اورآیندہ جب کبھی میری اُجرت کا حِساب تیرے سامنے ہو تو میری صداقت آپ میری طرف سے ا،س طرح بول اُٹھیگی کہ جو بکریاں چِتلی اور ابلق نہیں اور جو بھیڑیں کالی نہیں اگر وہ میرے پاس ہوں تو چُرائی ہوئی سمجھی جائینگی ۔

34  لؔابن نے کہا مَیں راضی ہُوں۔ جو تُو کہے وُہی سہی ۔

35  اور اُس نے اُسی روز دھار یدار اور ابلق بکروں کو اور سب چتلی اور ابلق بکریوں کو جن میں کُچھ سفید ی تھی اور تیمام کالی بیڑوں کو الگ کرک ے اُنکو اپنے بیٹوں کے حوالہ کِیا۔

36  اور اُس نے اپنے اور یعؔقوب کے درمیان تین دِن کے سفر کا فاصلہ ٹھہرایا اور یعؔقوب لؔابن کے باقی ریوڑوں کو چرانے لگا ۔

37  اور یعؔقوب نے سفیدہ اور بادام اور چنار کی ہری ہری چھڑیاں لیں اور اُنکو چھیل چھیل کر اِس طرح گنڈیدار بنا لیا کہ اُن چھڑیوں کی سفیدی دِکھائی دینے لگی۔

38  اور اُس نے وہ گنڈیدار چھڑیاں بھیڑ بکریوں کے سامنے حَوضوں اور نالیوں میں جہاں وہ پانی پینے آتی تھیں کھڑی کر دیں اور جب وہ پانی پینے آئیں سو گابھن ہوگئیں ۔

39  اور اُن چھڑیوں کے آگے گابن ہونے کی وجہ سے اُنہوں نے دھاریدار چتلے اور ابلق بچے دِئے۔

40  اور یعؔقوب نے گھیڑ بکریوں کے اُن بچوں کو الگ کیا اور لاؔبن کی بھیڑ بکریوں کے منہ دھاریدار اور کالے بچوں کی طرف پھیر دِئے ۔ اور اُس نے اپنے ریوڑوں کو جُدا کِیا اور لؔابن کی بھیڑ بکریوں میں مِلنے نہ دِیا۔

41  اور جب مضبوط بھیڑ بکریاں گابھن ہوتی تھیں تو یعؔقوب چھڑیوں کو نالیوں میں اُن کی آنکھوں کے سامنے رکھ دیتا تھا تاکہ وہ اُن چھڑیوں کے آگے گابھن ہوں۔

42  پر جب بھیڑ بکریاں دُبلی ہوتیں تو وہ اُنکو وہاں نہیں رکھتا تھا۔ سو دُبلی تو لاؔبن کی رہیں اور مضبوط یعؔقوب کی ہوگئیں ۔

43  چنانچہ وہ نہایت بڑھتا گیا اور اُسکے پاس بہت سے ریوڑ اور لَونڈیاں اور نوکر چاکر اور اُونٹ اور گدھے ہوگئے۔

  پیَدایش 31

1  اور اُس نے لاؔبن کے بیٹیوں کی یہ باتیں سُنیں کہ یعؔقوب نے ہمارے باپ کا سب کُچھ لے لیا اور ہمارے باپ کے مال کی بدَولت اُسکی یہ ساری شان و شوکت ہے۔

2  اور یعؔقوب نے لاؔبن کے چہرے کو دیکھ کر تاڑ لِیا کہ اُسکا رُخ پہلے سے بدلا ہُوا ہے۔

3  اور خُداوند نے یعؔقوب سے کہا کہ تُو اپنے باپ دادا کے مُلک کو اور اپنے رشتہ داروں کے پاس لَوٹ جا اور مَیں تیرے ساتھ رہُونگا۔

4  تب یعقؔوب نے رؔاخل اور لؔیاہ کو مَیدان میں جہاں اُسکی بھیڑ بکریاں تھیں بُلوایا ۔

5  اور اُن سے کہا مَیں دیکھتا ہوں کہ تمہارے باپ کا رُخ پہلے سے بدلا ہُوا ہے پر میرے باپ کا خُدا میرے ساتھ رہا۔

6  تم تو جانتی ہو کہ مَیں نے اپنے مقدور بھر تمہارے باپ کی خِدمت کی ہے ۔

7  لیکن تُمہارے باپ نے مُجھے دُھوکا دیکر دس بار میری مزدوری بدلی پر خُدا نے اُسکو مجھے نقصان پہنچانے نہ دیا۔

8  جب اُس نے یہ کہا کہ چِتلے بچے دینے لگیں اور جب کہا کہ دھار یدار بچے تیرے ہونگے تو بھیڑ بکریان چِتلے بچے دینے لگیں اور جب کہا کہ دھاریدار بچے تیرے ہونگے تو بھیڑ بکریوں نے دھاریدار بچے دِئے۔

9  یوُں خُدا نے تمہارے باپ کے جانور لیکر مُجھے دیدئے۔

10  اور جب بھیڑ بکریاں گا بھن ہُوئیں تو مَیں نے خواب میں دیکھا کہ جو بکرے بکریوں پر چڑھ رہے ہیں سو داریدار چتلے اورچتکبرے ہیں ۔

11  اور خُدا کے فرشتہ نے خواب میں مُجھ سے کہا اَے یعؔقوب ! مَیں نے کہا مَیں حاضرِ ہوں ۔

12  تب اُس نے کہا کہ اب توُ اپنی آنکھ اُٹھا کر دیکھ کہ سب بکرے جو بکریوں پر چڑھ رہے ہیں دھاریدار چِتلے اور چتکبرے ہیں کیونکہ جو کُچھ لاؔبن تجھ سے کرتا ہے مَیں نے دیکھا ۔

13  مَیں بیؔت ایل کا خُدا ہُوں جہاں تُو نے ستُون پر تیل ڈالا اور میری مَنت مانی ۔ پس اب اُٹھ اور اِس مُلک سے نکل کر اپنی زادبُوم کو لَوٹ جا۔

14  تب رؔاخل اور لَیاؔہ نے اُسے جواب دیا کیا اب بھی ہمارے باپ کے گھر میں کُچھ ہمارا بخرہ یامیراث ہے؟۔

15  کیا وہ ہم کو اجنبی کے برابر نہیں سمجھتا؟ کیونکہ اپس نے ہمکو بھی بیچ ڈالا اور ہمارے روپے بھی کھا بیٹھا۔

16  اِسلئے اب جو دَولت کُدا نے ہمارے باپ سے لی وہ ہماری اور ہمارے فرزندوں کی ہے ۔ پس جو کُچھ خُدا نے تجھ سے کہا ہے وہی کر۔

17  تب یعؔقوب نے اُٹھ کر اپنے بال بچوں اور بیویوں کو اُونٹوں پر بِٹھایا۔

18  اور اپنے سب جانوروں اور مال و اسباب کو جو اُس نے اِکٹھاکیا تھا یعنی وہ جانور جو اُسے فؔدّان ارام میں اُجرت میں مِلے تھے لیکر چلا تا کہ مُلکِ کنعان میں اپنے باپ اِضحاؔق کے پاس جائے۔

19  اور لاؔبن اپنی بھیڑوں کو پسم کترنے کو گیا ہُوا تھا۔ سو راؔخل اپنے باپ کے بُتوں کو چُرالے گئی۔

20  اور یعقؔوب لاؔبن ارامی کے پاس سے چوری سے چلا گیا کونکہ اُسے اُس نے اپنے بھاگنے کی خبر نہ دی۔

21  سو وہ اپنا سب کُچھ لیکر بھاگا اور دریا پار ہو کر اپنا رُخ کوِ جلؔعاد کی طرف کِیا۔

22  اور تیسرے دِن لاؔبن کو خبر ہوئی کہ یعؔقوب بھاگ گیا۔

23  تب اُس نے اپنے بھائیوں کو ہمرا لیکر سات منزل تک اُسکا تعاقب کیا اور جلؔعاد کے پہاڑ پر اُسے جا پکڑا ۔

24  اور رات کو خُدا لاؔبن ارامی کے پاس خواب میں آیا اور اُس سے کہا خبردار تو یعؔقوب کر بُرایا بھلا کُچھ نہ کہنا۔

25  اور لاؔبن یعؔقوب کے برابر جا پہنچا اور یعقؔوب نے اپنا خیمہ پہاڑ پر کھڑا کر رکھّا تھا ۔ سو لاؔبن نے بھی اپنے بھائیوں کے ساتھ جِلؔعاد کے پہاڑ پر ڈیرا لگا لیا۔

26  تب لاؔبن نے یؑقوب سے کہا کہ تُو نے یہ کیا کیا کہ میرے پاس سے چوری سے چلا آیا اور میری بیٹیوں کو بھی اِس طرح لے آیا گویا وہ تلوار سے اسیرکی گئی ہے؟

27  تُو چھپ کر کیون بھاگا اور میرے پاس سے چوری سے کیوں چلا آیا اور مجے کچھ کہا بھی نہیں ورنہ مَیں تجھے خوشی خوشی طبلے اور بربط کے ساتھ گاتے بجاتے روانہ کرتا؟۔

28  اور مجھے اپنے بیٹوں اور نیٹیوں کو چومنے بھی نہ دیا؟ یہ تُو نے بیہودہ کام کیا ۔

29  مُجھ میں اِتنا مقدور ہے کہ تُم کو دُکھ دُوں لیکن تیرے باپ کے خُدا نے کل رات مُجھے یُوں کہ کہ خبردار تُو یعؔقوب کو بُرا یا بھلا کچھ نہ کہنا ۔

30  خیر! اب تپو چلا آیا تو چلا آیا کیونکہ تُو اپنے باپ کے گھر کا بہت مُشتاق ہے لین میرے بُتوں کو کیوں چُرالایا؟۔

31  تب یعقوب نے لاؔبن سے کہ ااِسلئِے کہ مَیں ڈرا کیونکہ مَیں نے سوچا کہ کہیں تو اپنی بیٹیوں کی جبرا! مُجھ سے چھین نہ لے۔

32  اب جِسکے پاس تجھےتیرے بُت مِلیں وہ جیتا نہیں بچیگا۔ تیرا جو کُچھ میرے پاس نِکلے اُسے اِن بھائیوں کے آگے پہچان کر لیلے کیونکہ یعؔقوب کو معلوم نہ تھا کہ رؔاخِل اُن بُتوں کو چُرالائی ہے ۔

33  چُنانچہ لاؔبن یعقؔوب اور لِؔیاہ اور دونوں لَونڈیوں کے خِیموں میں گیا پر اُنکو وہاں نہ پایا تب وہ لؔیاہ کے خیمہ سے نکل کر رؔاخِل کے خَیمہ میں داخِل ہُوا۔

34  اور رؔاخِل اُن بُتوں کو لیکر اور اُنکو اُونٹ کے کحاہ وہ میں رکھ کر اُن پر بَیٹھ گئی تھی اور لاؔبن نے سارے خَیمہ میں ٹٹول ٹٹول کر دیکھ لِیا پر اُنکو نہ پایا ۔

35 تب وہ اپنے باپ سے کہنے لگی کہ اَے میرے بُزرگ! تُو اِس بات سے ناراض نہ ہونا کہ مِیں نے تیرے آگے اُٹ نہیں سکتی کیونکہ مَیں اَیسے حال میں ہُوں جو عورتوں کا ہُوا کر تا ہے سو اُس نے ڈُھونڈا پر وہ بُت اُسکو نہ مِلے ۔

36  تب یعؔقوب نے غضبناک ہو کر لاؔبن کو ملامت کی اور یعقؔوب لاؔبن سے کہنے لگا کہ میرا کیا جُرم اور کیا قصُور ہے کہ تُو نے اَیسی تُندی سے میرا تعاقُب کیا؟۔

37 تُو نے جو میرا سارا اسباب ٹٹول ٹٹول کر دیکھ لِیا تو تُجھے تیرے گھر کے اسباب میں سے کیا چیز مِلی؟ اگر کُچھ ہے تو اُسے میرے اور اپنے اِن بھائیوں کے آگے رکھ کہ وہ ہم دونوں کے درمیان اِنصاف کریں ۔

38  مَیں پُورے بِیس برس تیرے ساتھ رہا۔ نہ تو کبھی تیری بھیڑوں اور بکریوں کا گابھ گِرا اور نہ تیرے ریوڑ کے مینڈے میں نے کھائے۔

39  جِسے درندوں نے پھاڑا مِیں اُسے تیرے پاس نہ لایا۔ اُسکا نقصان مِیں نے سہا ۔ جو دِن کو یا رات کو چوری گیا اُسے تُونے مجھ سے طلب کیا۔

40  میرا ھال یہ رہا کہ مِیں دِن کو گرمی اور رات کو سردی میں مرا اور میری آنکھو سے نیند دُور رہتی تھی۔

41  مِیں بیس برس تک تیرے گھر میں رہا۔ چَودہ برس تک تو مَیں نے تیری دونوں بیٹیوں کی خاطِر اور چھ برس تک تیری بھیڑبکریوں کی خاطِر تیری خدِمت کی اور تُو نے دس بار میری مزدُوری بدل ڈالی۔

42  اگر میرے باپ کا خُدا ابرؔہام کامعبود جِسکا رُعب اِضؔحاق مانتا تھا میری طرف نہ ہوتا تو ضرور ہی تپو اب مُجھے خالی ہتھ جانے دیتا ۔ خُدا نے میری مُصیبت اور میرے ہاتھوں کی محنت دیکھی ہے اور کل رات تجھے ڈانٹا بھی۔ ۔

43  تب لاؔبن نے یعقؔوب کو جواب دِیا کہ یہ بیٹیاں میری اور یہ لڑکے بھی میرے اور یہ بھیڑ بکریاں بھی میری ہیں بلکہ جو کُچھ تُجھے دِکھائی دیتا ہے وہ سہب میرا ہی ہے ۔ سو میں آج کے دِن اپنی ہی بیٹیوں سے یا اُنکے لڑکوں سے جو اُنکے ہوئے کیا کرسکتا ہوں؟۔

44  پس اب آکہ مَیں اور تُو دونوں مِل کر آپس میں ایک عہد بانڈھیں اور وُہی میرے اور تیرے درمیان گواہ رہے ۔

45  اور یعقوب نے ایک پتھر لیکر اُسے ستون کی طرح کھڑا کیا۔

46  اور یعؔقوب نے اپنے بھائیوں سے کہا کہ پتھر جمع کرو۔ اُنہوں نے پتھر جمع کرکے ڈھیر لگا دیا اور وہیں اُس ڈھیر کے پاس اُنہوں نے نے کھانا کھایا۔

47  اور لاُبن نے اُسکا نام یحبر شاہُدو تھا اور یعؔقوب نے جِلعؔاد رکھاّ۔

48  اور لاؔبن نے کہا کہ یہ ڈھیر آج کے دِن میرے اور تیرے درمیان گواہ ہو۔ اِسی لئےِ جلؔعاد رکّھا گیا۔

49  اور مِصؔفاہ بھی کیونکہ لاؔبن نے کہا کہ جب ہم ایک دُوسرے سے غیر حاضر ہوں تو خُداوند میرے اور تیرے بیچ نِگرانی کرتا رہے۔

50  اگر تُو میری بیٹیوں کو دُکھ دے اور اُنکے سِوا اور بیویاں کرے تو کوؑی آدمی ہمارے ساتھ نہیں ہے پر دیکھ خُدا میرے اور تیرے بیچ میں گواہ ہے ۔

51  لاؔبن نے یعقؔوب سے یہ بھی کہا کہ اِس ڈھیر کو دیکھ اور اِس ستُون کو دیکھ جو مَیں نے اپنے اور تیرے بیچ میں کھڑا کیا ہے۔

52  یہ ڈھیر گواہ ہو اور یہ سُتون گواہ ہو۔ ضرر پہنچانے کے لِئے نہ تو مَیں اِس ڈھیر سے اُدھر تیری طرف تجاوز کروں اور نہ تو اِس ڈھیر اور ستُون سے اِدھر میری طرف تجاوز کرے۔

53  ابؔرہام کا خُدا اور نؔحُور کا خُدا اور اُنکے باپ کا خُدا ہمارے بیچ میں اِنصاف کرے اور یعقوب نے اُس ذات کی قِسم کھائی جسکا رُعب ُسکا باپ اِؔضحاق مانتا تھا۔

54  تب یعؔقوب نے وہیں پہاڑ پر قُربانی چڑھائی اور اپنے بھائیوں کو کھانے پر بُلایا اور اُنہوں نے کھانا کھایا اور رات پہاڑ پر کاٹی۔

55  اور لابن صبُح سویرے اُٹھا اور اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹیوں کو چُوما اور اُنکو دُعا دیکر روانہ ہو گیا اور اپنے مکان کولَوٹا۔

  پیَدایش 32

1  اور یعؔقوب نے بھی اپنی راہ لی اور خُدا کے فرشنے اُسے مِلے ۔

2  اور یعؔقوب نے اُنکو دیکھ کر کہا کہ یہ خُدا کا لشکر ہے اور اُس جگہ کا نام مَنؔایِم رکھا۔

3  اور یعقؔوب نے اپنے آگے آگے قاسدوں کو ادوؔم کے مُلک کو جو شؔعیر کی سر زمین میں ہے اپنے بھائی عؔیسو کے پاس بھیجا ۔

4  اور اُنکو حکم دیا کہ تُم میرے خُداوند عؔیسو سے یہ کہنا کہ آپ کا بندہ یعؔقوب کہتا ہے کہ مَیں لاؔبن کے ہاں مُقیم تھا اور اب تک وہیں رہا۔

5  اور میرے پاس گائے بیَیل اور گدھے اور بھیڑبکریاں اور نوکر چاکر اور لَونڈیاں ہیں اور مَیں اپنے خُداوند کے پاس اِسلئِے خبر بھیجتا ہُوں کہ مُجھ پر آپ کے کرم کی نظر ہو۔

6  پس قاصد یعؔقوب کے پاس لَوٹ کر آئےاور کہنے لگے کہ ہم تیرے بھائی عؔیسو کے پاس گئے تھے ۔ وہ چار سَو آدمیوں کو ساتھ لیکر تیری مُلاقات کو آرہا ہے۔

7  تب یعؔقوب نہایت ڈر گیا اور پریشان ہُوا اور اُس نے اپنے ساتھ کے لوگوں اور بھیڑ بکریوں اور گائے بیلوں اور اُونٹوں کے دو غول کئے ۔

8  اور سوچا کہ اگر عؔیسوایک غول پر آپڑے اور اُسے مارے تو دُورا غول بچھ کر بھاگ جائیگا ۔

9  اور یعؔقوب نے کہا اَے میرے باپ ابؔرہام کے دُدا اور میرے باپ اِضؔحاق کے خُدا ! اَے خُداوند جِس نے مجھے یہ فرمایا کہ تُو اپنے مُلک کو اپنے رِشتہ داروں کے پاس لَوٹ جا اور مَیں تیرے ساتھ بھلائی کرُونگا۔

10  مَیں تیری سب رحمتوں اور وفاداری کے مقابلہ میں جو تُو نے اپنے بندہ کے ساتھ برتی ہے بالکل ہیچ ہوُں کیونکہ مَیں صرف اپنی لاٹھی لیکر اِس یؔردن کے پار گیا تھا اور اب اِیسا ہُوں کہ میرے دو غول ہیں ۔

11  مَیں تیری مِنت کر تا ہوں کہ مُجھے میرے بھاؑی عؔیسو کے ہاتھ سے بچالے کیونکہ مِیں اُس سے ڈرتا ہوں کہ کہیں وہ آکر مجھے اور بچّوں کو ماں سمیت مار نہ ڈالے۔

12  یہ تیرا ہی فرمان ہے کہ مَیں تیرے ساتھ ضرور بھلائی کرونگا اور تیری نسل کو دریا کی ریت کی مانند بناؤنگا جو کثرت کے سبب سے گِنی نہیں جا سکتی۔

13  اور وہ اُس رات وہیں رہا اور جو اُسکے پاس تھا اُس میں سے اپنے بھائی عؔیسو کے لئِے یہ نذرانہ لیا۔

14  دو سَو بکریاں اور بیس بکرے ۔ دو سَو بھیڑیں اور بیس مینڈے ۔

15  اور تیس دُودھ دیِنے والی اُونٹنیاں بچّوں سمیت اور چالِیس گائیں اور دَس بَیل بیس گدھیاں اور دس گدھے۔

16  اور اُنکو جُدا ضُدا غول کرکے نوکروں کو شَونپا اور اُن سے کہا کہ تُم میرے آگے آگے پار جاؤ اور غولوں کو زرا دُور دُور رکھانا ۔

17  اور اُس نے سب سے اگلے غول کے رکھوالے کو حُکم دیا کہ جب میرا بھائی عؔیسو تُجھے مِلے اور تُجھ سے پُوچھے کہ تُو کِس کا نوکر ہے اور کہاں جاتا ہے اور یہ جانور جو تیرے آگے آگے ہیں کِس کے ہیں ؟ ۔

18  تُو کہنا کہ یہ تیرے خادِم یعؔقوب کے ہیں ۔ یہ نذرانہ ہے جو میرے خُداوند عیؔسو کے لِئے بھیجا گیا ہے اور وہ خُود بھی ہمارے پیچھے پیچھے آرہا ہے ۔

19  اور اُس نے دُوسرے اور تیسرے کو اور غولوں کے سب رکھوالوں کو ھُکم دیا کہ جب عؔیسو تمکو مِلے تو تُم یہٰ بات کہنا۔

20  اور یہ بھی کہنا کہ تیرکادم پیچھے پیچھے آرہا ہے ۔ اُس نے یہ سوچا کہ مِیں اِس نذرانہ سے جو مُجھ سے پہلے وہاں جائیگا اُسے راضی کر لُوں ۔ تب اُسک امُنہ دیکھُونگا۔ شاید یُوں وہ مُجھکو قُبول کرے۔

21  چنانچہ وہ نذرانہ اُسکے آگے آگے پار گیا پر وُہ خُود اُس رات اپنے ڈیرے میں رہا۔

22  اور وہ اُسی رات اُٹھا اور اپنی دونوں بیویوں دونوں لَونڈیوں اور گیارہ بیٹیوں کو لیکر اُنکو یبوؔق کے گھاٹ سے پار اُتارا۔

23  اور اُنکو لیکر ندی پار کرایا اور اپنا سب کُچھ پار بھیج دِیا۔

24  اور یعؔقوب اکیلا رہ گیا اور پَوپھٹنے کے وقت تک ایک شخص وہاں اُس سے کُشتی لڑتا رہا۔

25  اُس نے دیکھا کہ وہ اُس پر غالِب نہیں ہوتا تو اپسکی ران کو اندر کی طرف چُھوٗا اور یعؔقوب کی ران کی نس اُسکے ساتھ کُشتی کرنے پر چڑھی گئی۔

26  اور اُس نے کہا مُجھے جانے دے کیونکہ پَوپھٹ چلی ۔ یعؔقوب نے کہا کہ جب تک تُو مُجھے برکت نہ دے مِیں تجھے جانے نہیں دونگا۔ تب اُس نے اُس سے پوچھا کہ تیرا کیا نام ہے؟ اُس نے جواب دِیا یعقؔوب ۔

27  اُس نے کہا کہ تیرا نام آگے کو یعؔقوب نہیں بلکہ اِسرؔائیل ہوگا کیونکہ تُو نے خُدا اور آدمیوں کے ساتھ زور آزمائی کی اور غالِب ہُوا ۔

28  

29  تب یعقؔوب نے اُس سے کہا کہ میں تیری مِنت کرتا ہوُں تُو مُجھے اپنا نام بتا دے ۔ اُس نے کہا کہ تو میرا نام کیوں پُوچھتا ہے؟ اور اُس نے اُسے وہاں برکت دی۔

30  اور یعؔقوب نے اُس جگہ کا نام فؔنی ایل رکّھا اور کہا کہ مٰیں نے خُدا کو روبرو دیکھا تو بھی میری جان بچی رہی۔

31  اور جب وہ فنیؔ ایل سے گُذر رہا تھا تو آفتاب طُلوع ہوُا اور وہ اپنی ران سے لنگڑاتا تھا۔

32  اِسی سبب سے بنی اِسراؔئیل اُس نس کو جو ران میں اندر کی طرف ہے آج تک نہیں کھاتے کیونکہ اپس شخص نے یعؔقوب کی ران کی نس کو جو اندر کی طرف سے چڑھ گئی تھی چھُو دیا تھا۔

  پیَدایش 33

1  اور یعقؔوب نے اپنی آنکھیں اُٹھا کر نظر کی اور کیا عیکھتا ہے کہ عؔیسو چار سَو آدمی ساتھ لِئے چلا آرہا ہے ۔ تب اُس نے لَؔیاہ اور رؔاخِل اور دونوں لَونڈیوں کو بچےّ بانٹ دِئے۔

2  اور لَونڈیوں اور اُنکے بچّوں کو سب سے آگے اور لِؔیاہ اور اُسکے بچّوں کو پیچھے اور رؔاخِل اور یوُسف کو سب سے پیچھے رکّھا۔

3  اور وہ خُد اُنکے آگے آگے چلا اور اپنے بھائی کے پاس پُہنچتے پہنچتے سات بار زمین تک جُھکا۔

4  اور عیؔسو اُس سے مِلنے کو دَوڑا اور اپس سے بغلگیر ہُوا اور اُسے گلے لگایا اور چُوما اور وہ دونوں روئے ۔

5  پِھر اُس نے آنکھیں اُٹھائیں اور عورتوں اور بچّوں کو دیکھا اور کہا کہ یہ تیرے ساتھ کِون ہیں؟ اُس نے کہا یہ وہ بّچے ہیں جو خُدا نے تیرے خادِم کو عنایت کئِے ہیں ۔

6  تب لونڈیاں اور اُنکے بچے نزدیک آئے اور اپنے آپ کو جُھکایا۔

7 پھر لؔیاۃ اپنے بچوں کے ساتھ نزدیک آئی اور وہ جُھکے۔ آخر کو یُوسؔف اور رؔاخِل پاس آئے اور اُنہوں نے اپنے آپ کو جُھکایا۔

8  پھر اُس نے کہا کہ اُس بڑے غول سے جو مُجھے مِلا تیرا کیا مطلب ہے؟ اُس نے کہا یہ کہ مَیں اپنے خُداوند کی نظر میں مقبول ٹھہُروں۔

9  تب عؔیسو نے کہا میرے پاس بہت ہے ۔ سو اَے میرے بھائی جو تیرا ہے وہ تیرا ہی رہے۔

10  یعؔقوب نے کہا نہیں اگر مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہُوئی ہے تو میرا نذرانہ میرے ہاتھ سے قُبول کر کیونکہ میں نے تیرا مُنہ اَیسا دیکھا جَیسا کو ؑی خُدا کا مُنہ دیکھتا ہے اور تُو مُجھ سے راضی ہوا۔

11  سو میرا نذرانہ جو تیرے حضور پیش ہُوا قُبول کر لے کیونکہ خُدا نے مُجھ پر بڑا فضل کیا ہے اور میرے پاس سب کُچھ ہے۔ غرض اُس نے اُسے مجُبور کیا تب اُس نے اُسے لے لیا۔

12  اور اُس نے کہا کہ اب ہم کُوچ کریں اور چل پڑیں اور مِیں تیرے آگے آگے ہولونگا۔

13  اُس نے اُسے جواب دیا میرا خُداوند جانتا ہے کہ میرے ساتھ نازک بچے اور دُودھ پلانے والی بھیڑ بکریان اور گائیں ہیں ۔ اگر اُنکو ایک دِن بھی حد سے زیداہ ہنکائیں تو سب بھیڑ بکریاں مر جائینگی ۔

14  سو میرا خُداوند اپنے خادِم سے پیشتر روانہ ہو جائے اور مَیں چَوپایوں اور بچوں کی رفات کے مُطابق آہستہ آہستہ چلتا ہُوا اپنے خُداوند کے پاس شؔعیر میں آجاؤنگا۔

15  تب عؔیسو نے کہا کہ مرضی ہو تو مَیں جو لوگ میرے ہمراہ ہیں اُن میں سے تھوڑے تیرے ساتھ چھوڑتا جاؤں۔ اُس نے کہا اِسکی کیا ضرورت ہے ؟ میرے خُداوند کی نظر کرم میرے لئے کافی ہے۔

16  تب عؔیسو اُسی روز اُلٹے پاؤں شؔعیر کو لَوٹا ۔

17  اور یعقؔوب سفر کرتا ہوا اُسکؔات میں آیا اور اپنے لئےِ ایک گھر بنایا اور اپنے چوُپایوں کے لئِے جھونپڑے کھڑے کئِے ۔ اِسی سبب سے اِس جگہ کا نام سُکؔاّت پڑگیا۔

18  اور یعؔقوب جب فؔدّان ارام سے چلا تو مُلکِ کنؔعان کے ایک شہر سِکم کے نزدیک صحیح و سلامت پہنچا اور اُس شہر کے سامنے اپنے ڈیرے لگائے۔

19  اور زمین کے جِس قطعہ پر اُس نے اپنا خَیمہ کھڑا کیا تھا اُسے اُس نے سِکمؔ کے باپ حؔمور کے لڑکوں سے چاندی کے سَو سِکّے دیکر خرید لیا ۔

20  اور اُس نے وہاں ایک مذبح بنایا اور اُسکا نام اؔیل اَلہِ اسرائیل رکّھا۔

  پیَدایش 34

1  لیؔاہ کی بیٹی دؔینہ جو یعؔقوب سے اُسکے پیدا ہوئی تھی۔ اُس ملک کی لڑکیوں کے دیکھنے کو باہر گئی۔

2 تب اُس ملک کے امیر حوی حؔمور کے بیٹے سِکمؔ نے اُسے دیکھا اور اُسے لے جا کر اُسکے ساتھ مباشرت کی اور اُسے ذلیل کیا۔

3  اور اُسکا دِل یعؔقوب کی بیتی دِینہؔ سے لگ گیا اور اُس نے اُس لڑکی سے عِشق میں میٹھی میٹھی باتیں کیں

4  اور سِؔکم نے اپنے باپ حمؔور سے کہا کہ اِس لڑکی کو میرے لئِے بیاہ لا دے۔

5 اور یعؔقوب کو معلوم ہؤا کہ اُس نے اُسکی بیٹی دؔینہ کو بے حُرمت کیا ہے پر اُسکے بیٹے چَوپایوں کے ساتھ جنگل میں تھے سو یعقؔوب اُنکے آنے تک چُپکا رہا۔

6 تب ؔسِکم کا باپ حؔمور نِکل کر یعؔقوب سے بات چیت کرنے کو اُسکے پاس گیا ۔

7  اور یعؔقوب کے بیتے یہ بات سُنتے ہی جنگل سے آئے ۔ یہ مرد برے رنجیدہ اور غضبناک تھے کیونکہ اُس نے جو یعؔقوب کی بیٹی سے مباشرت کی تو بنی اَسرائیل میں اَیسا مکروہ فعل کِیا جو ہرگز مُناسب نہ تھا۔

8  تب حؔمور اُنسے کہنے لگا کہ میرا بیٹا ؔسِکم تمہاری بیٹی کو دِل سے چاہتا ہے ۔ اُسے اُسکے ساتھ بیاہ دو۔

9  ہم سمدھیانہ کولو ۔ اپنی بیٹیاں ہمکو دو اور ہماری بیٹیاں آ پ لو۔

10  تو تُم ہمارے ساتھ بسے رہو گے اور یہ مُلک تہمارے سامنے ہے۔ اِس میں بُود و باش اور تجارت کرنا اور اپنی اپنی جایدادیں کھڑی کر لینا۔

11  اور ؔسِکم نے اِس لڑکی کے باپ اور بھائیوں سے کہا کہ مُجھ پر بس تُمہارے کرم کی نظر ہو جائے پِھر جو کُچھ تُم مُجھ سے کہو گے میں دونگا۔

12  میَں تُمہارے کہنے کے ُمطابق جِتنا مہر اور جہیز تُم مجھ سے طلب کرو دُونگا۔ لیکن لڑکی کو مُجھ سے بیا دو۔

13  تب یعقؔوب کے بیتوں نے اِس سبب سے کہ اُس نے اُنکی بہن دِینہ کو بے حُرمت کیا تھا رِیا سے ؔسکِم اور اُسکے باپ حؔمور کو جواب دیا۔

14  اور کہنے لگے کہ ہم یہ نہیں کر سکتے کہ نامختُون مرد کو اپنی بہن دیں کیونکہ اِس میں ہماری بری رُسوائی ہے۔

15  لیکن جَیسے ہم ہیں اگر تُم وَیسے ہی ہو جاؤ کہ تُمہارے ہر مرد کا ختنہ کر دِیا جائے تو ہم راضی ہو جائینگے ۔

16  اور ہم اپنی بیٹیاں تُمہیں دینگے اور تُمہاری بیٹیاں لینگے اور تُمہارے ساتھ رہینگے اور ہم سب ایک قوم ہو جائینگے ۔

17  اور اگر تُم کتنہ کرانے کے لئِے ہماری بات نہ مانو تو ہم اپنی لڑکی لیکر چلے جائینگے ۔

18  اُنکی باتیں حؔمور اور اُسکے بیٹے ؔسِکم کو پسند آئیں ۔

19  اور اپس جوان نے اِس کام میں تاخیر نہ کی کیونکہ یعؔقوب کی بیتی کا اِشتیاق تھا اور وہ اپے باپ کے سارے گھرانے میں سب سے معُزز تھا۔

20  پھر حؔمور اور اُسکا بیٹا ؔسِکم اپنے شہر کے پھاٹک پر گئے اور اپنے شہر کے لوگوں سے یُوں گفتگو کرنے لگے کہ۔

21 یہ لوگ ہم سے میل جول رکھتے ہیں پس وہ ا،س ملک میں رہ کر سوداگری کریں کیونکہ اِس ملک میں اُنکے لئِے گنجایش ہے اور ہم اُنکی بیٹیاں بیاہ لیں اور اپنی بیٹیاں اُنکو دیں ۔

22  اور وہ بھی ہمارے ساتھ رہنے اور ایک قوم بن جانے کو راضی ہیں مگر فقط اِس شرط پر کہ ہم میں سے ہر مرد کا ختنہ کِیا جائے جیسے اُنکا ہؤا ہے ۔

23  کیا اُنکے چوپائے اور مال اور سب جانور ہمارے نہ ہوجائینگے ۔ ہم فقط اُنکی مان لیں اور وہ ہمارے ساتھ رہنے لگینگے ۔

24  تب اُن سبھوں نے جو اُسکے شہر کے پھاٹک سے آیا جایا کرتے تھے حُمؔور اور اُسکے بیٹے ؔسِکم کی بات مانی اور جتنے اُسکے شہر کے پھاٹک سے آمد و رفت کرتے تھے اُن میں سے ہر مرد نے ختنہ کرایا۔

25  اور تیسرے دِن جب وہ درد میں مُبتلا تھے تو یُوں ہؤا کہ یعؔقوب کے بیٹوں میں دِؔینہ کے دو بھائی شؔمعون اور لؔاوی اپنی اپنی تلوار لے کر نا گہان شہر پر آ پڑے اور سب مردوں کو قتل کِیا۔

26  اور حؔمور اور اُسکے بیٹے ؔسِکم کو بھی تلوار سے قتل کر ڈالا اور ؔسکِم کے گھر سے دؔینہ کو نکال لے گئے ۔

27  اور یعؔقوب کے بیتے مقتُولوں پر آئے اور شہر کو لوُٹا اِسلئِے کہ اُنہوں نے اُنکی بہن کو بے حُرمت کیا تھا ۔

28 اُنہوں نے اُنکی بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل اور گدھے اور جو کچُھ شہر اور کھیت میں تھالے لِیا۔

29  اور اُنکی سب دَولت لوُٹی اور اُنکے بچّوں اور بیویوں کو اسیر کر لِیا اور جو کچُھ گھر میں تھا سب لوُٹ گھُسوٹ کر لیگئے۔

30  تب یعؔقوب نے شمعؔون اور لؔاوی سے کہا کہ تُم نے مجُھے کُڑھایا کیونکہ تُم نے مجُھےاِس ُملک کے باشندوں یعنی کنعانیوں اور فرزّیوں میں نفرت انگیز بنا دِیا کیونکہ میرے ساتھ تو تھوڑے ہی آدمی ہیں ۔ سو وہ ملِ کر میرے مقابلہ کو آئینگے اور مجُھے قتل کر دینگے اور مَین اپنے گھرانے سمیت برباد ہوجاؤنگا ۔ اُنہوں نے کہا تو کیا اُسے مناسب تھا کہ وہ ہماری بہن کے ساتھ کسی کی طرھ برتاؤ کرتا۔

31 فَقَالا: «انَظِيرَ زَانِيَةٍ يَفْعَلُ بِاخْتِنَا؟».

  پیَدایش 35

1  اور خُد ا نے یعقؔوب سے کہا کہ اُٹھ بیتؔ ایل کو جا اور وہی راہ اور وہاں خُد کے لئِے جو تجھے اُس وقت دِکھائی دیا جب تو اپنے بھائی عؔیسو کے پاس سے بھاگا جارہا تھا ایک مذبح بنا ۔

2  تب یعؔقوب نے اپنے گھرانے اور اپنے سب ساتھیوں سے کہا کہ بیگانہ دیوتاؤں کو جو تُمہارے درمیان ہیں دُور کرو اور طہارت کرکے اپنے کپڑے بدل ڈالو۔

3  اور آؤ ہم روانہ ہوں اور بؔیت ایل کو جائیں ۔ وہاں میَں خُدا کے لئِے جس نے میری تنگی کے دِن میری دُعا قبُول کی اور جِس راہ میں میَں چلا میرے ساتھ رہا مذبح بناؤنگا۔

4  تب اُنہوں نے سب بیگانہ دیوتاؤں کو جو اُنکے پاس تھاے اور منُدروں کو جو اُنکے کانوں میں تھے یعؔقوب کو دیدیا اور یعقوب نے اُنکو اُس بلؔوط کے درخت کے نیچے جو ؔسِکم کے نزدیک تھا دبا دِیا۔

5  اور اُنہوں نے کُوچ کِیا اور اُنکے آس پاس کے شہروں پر اَیسا بڑا خوف چھایا ہؤا تھا کہ اُنہوں نے یعؔقوب کے بیٹوں کا پیچھا نہ کیا۔

6  اور یعؔقوب اُن سب لوگوں سمیت جو اُسکے ساتھ تھے لؔوُز پہنچا۔ بؔیت ایل یہی ہے اور ملکُ کنعانن میں ہے ۔

7  اور اُس نے وہاں مزبح بنایا اور اپس مقام کا نام اؔیل بیت ایل رکھاّ کیونکہ جب وہ اپنے بھائی کے پاس سے بھاگا جا رہا تھا تو خُدا وہیں اُس پر ظاہر ہؤا تھا ۔

8  اور رِؔبقہ کی دایہ دؔبورہ مرگئی اور وہ ؔبیت ایل اُترائی میں بلوُؔط کے درخت کے نیچے دفن ہُوئی اور اُس بؔلوُط کا نام اؔنون بکوُت رکھا گیا۔

9  اور یعؔقوب کے فؔدّان ارام سے آنے کے بعد خُدا اُسے پِھر دِکھائی دیا اور اُسے برکت بخشی ۔ اور خُدا نے اُسے کہا کہ تیرا نام یعؔقوب ہے ۔ تیرا نام آگے سے یعؔقوب نہ کہلائیگا بلکہ تیرا نام اِسرائیل ہوگا ۔ سو اپس نے اُسکا نام اِسرائیل رکھاّ ۔

10  پھر خُدا نے اُسے کہا کہ میَں خدایِ قادرِ مُطلق ہُوں ۔

11  تُو برومند ہو اور بہت ہو جا۔ تجھُ سے ایک قوم بلکہ قَوموں کے جتھے پیدا ہونگے اور بادشاہ تیرے صُلب سے نِکلینگے۔

12  اور یہ ملک جو میَں نے ابؔرہام اور اِؔضحاق کو دِیا ہے سو تُجھ کو دُونگا اور تیرے بعد تیری نسال کو بھی یہی ُملک دُونگا ۔

13  اور خُدا جِس جگہ اُس سے ہمکلام ہؤا وہیں سے اُسکے پاس سے اُوپر چلا گیا۔

14  تب یعؔقوب نے اُس جگہ جہاں وہ اُس سے ہمکلام ہؤا پتّھر کا ایک ستون کھڑا کیا اور تیل ڈالا۔

15  اور یعؔقوب نے اپس مقام کا نام جہاں خُدا اُس سے ہمکلام ہؤا بؔیت ایل رکھاّ۔

16  اور وہ بؔیت ایل سے چلے اور اِفؔرات تھوڑی ہی دُور رہ گیا تھا کہ رؔاخِل کے دردِزہِ لگا اور وضع حمل میں نِہایت دِقت ہُؤئی ۔

17  اور جب وہ سخت درد میں مبُتلا تھی تو دائی نے اُس سے کہا ڈر مت۔ اب کے بھی تیرے بیٹا ہی ہوگا۔

18  اور یُوں ہُؤا کہ اُس نے مرتے مرتے اُسکا نام بِنؤُُؔنی رکھا اور مر گئی پر اُسکے باپ نے اُسکا نام بِنیمین رکھا ۔

19  اور رؔاخِل مر گئی اور اِفؔرات یعنی بؔیت الحم کے راستہ میں دفن ہُؤئی ۔

20  اور یعؔقوب نے اُسکی قبر پر ایک سُتون کھڑا کر دیا۔ رؔاخِل کی قبر کا یہ ستُون آج تک موُجوُد ہے۔

21  اور اِؔسرائیل آگے بڑھا اور عؔدر کے بُرج کی پرلی طرف اپنا ڈیرا لگایا۔

22  اور اِؔسرائیل کے اُس ملک میں رہتے ہؤئے یُوں ہؤا کہ رُوؔبن نے جا کر اپنے باپ کی حرم بِلؔہاہ سے مباشرت کی اور اِؔسرائیل کو یہ معلوم ہو گیا۔ اُس وقت یعقؔوب کے بارہ بیٹے تھے۔

23  لؔیاہ کے بیٹ یہ تھے ۔ رُوؔبن یعؔقوب کا پہلوٹھا اور شمؔعون اور لؔاوی اور یؔہوُداہ اور اؔشکار اور زؔبوُلوُن ۔

24  اور رؔاخِل کے بیٹے یؔوُسف اور بِنیمین تھے۔

25  اور رؔاخِل کی لوَنڈی بلؔہاہ کے بیتے دؔان اور نفؔتالی تھے ۔

26  اور لؔیاہ کی لوَنڈی زِؔلفہ کے بیتے جؔد اور آؔشر تھے ۔ یہ سب یعؔقوب کے بیٹے ہیں جو فؔدّان ارام میں پیدا ہؤئے ۔

27  اور یؔعقوب ممؔرے میں جو قؔریت اربع یعنی حؔبرُون ہے جہاںن ابؔرہام اور اِؔضحاق نے ڈیرا کیا تھا اپنے باپ اِؔضحاق کے پاس آیا۔

28  اور اِؔضحاق ایک سَو اسّی برس کا ہؤا ۔

29  تب اِؔضحاق نے دم چھوڑ دیا اور وفات پائی اور بُوڑھا اور پُوری عُمر کا ہو کر اپنے لوگوں میں جا مِلا اور اُسکے بیٹوں عؔیسو اور یعقؔوب نے اُسے دفن کیا۔